Skip to main content

Full text of "fatawa-rizvia-ahmad-raza-khan-jild-16"

See other formats




و نی و چجھیم ری عبارات 
امام ات ر ضایر یلک غ رک سر 


کو 
کچھ یں 


07 لوہار 71 0 


جے- 


"یی سڈاد 





فتاؤی رضویّه جلد شائز دہم )۱١(‏ 


))015 

پیش لفظ ہے سس سس سس سہ سس تتة 
سولشھویں جلد خوکسیک ھا اھ ارک کرای 2 گار ار وا و دواد اکر کاو راہ جوااف ملا کا 
رصوز 2-0 اتد انت کڈ ادا نا جا ددشوا خجت دم سد ھت کرد اود داد دادجا رھد اد گلا دم طک 522۶022 لا 

اما ی برست ےت تم تج ےس تہ سس سس سس ہہ تت8 
فہرست مضامین مفضل مر صصح ...صصح ...سح لا 
فہرست ضمنی مسائل پور ا ےل کو ا بای ا سی ا سس اھ سس ی58 

کتاب الشرکة سسبسبے۔ ہے وہ کہ سک گآ کس ےیوووووکٹسسسں جس ظا .............................90 
(امکام ش کھت کا بیان) 9> ہے و 30ا ا ا ا ا ا ڑا 000 ۔..... ی.........::...:.....90 
کتاب الوتف ١.‏ ہے ی ا0000 ار ۳ےھ ۵ ی.ں...................114 
(اکام وتف کا بان) _. ہس ا .90۰۰ جے و کر پر کو .)ای ۔۔٭۔۔[۔..114...............4 
رسالہ ا0 نا0ے>ء عججسر ا 0اا 6 و مر و ا اھ کس ..............176 
جوالٗ العلؤلتیخن الخلم '"“ .06و ۸۹ 7۔0 00و ...................176 
(معلہ خل و کی وضاحت کے لے بلندی کی گروش) ہک0 ھجت ٠‏ رو کا ا 00ا ٭.................... 176 
مصارنووقف ز. ...۳ اکا ھی کی ا 7 ا ا .4.1 ڈ...................206 
(ولف کے مصارف کا بیان) کے . ھھ یووسسسےکسچ تت١‏ و .[.؟........:::....ہ.....206 
باب المسجد ا ا کپ !ھا یں اکنل ری ربص بای 256 
(اظام سج کا بیان) یزرو ہے 266ب یچ مک ہیا انی سای ترحقدجھش دجسم-256 
رسالہ ح سش تہ تح مم ےت تک تم ٥‏ .ت. ...3600 
التحریرالجیدنی حق المسجد“'"'“ ےدام تمہ دک دای سا مسر :25020 
(سد ہے جم میں حدہ تر اص سیسات مس ...262 
رسالہ سح تم ےن من ےم سم ضا تم ننس سصس نس356 
ابانة“ المخواری فی مصالحة عبدالباری'''“( ‏ برالباری کی مصالات میں تی ہوگی(خرالی )کاظہاد) بب +366 
اوقاف کے اجارہ کابیان ےہ شس سیت سشمح ٤30-...‏ 


دو٥‎ 1 63 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


2۲633 ۱و 


فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 
فتاؤٰی رضویّہ 


و ریو ری عبارات 


امام تر ضایر یدک خرس سر 
راز 


جامعہ أظامیہ ر سے 


انر رون لوہار گی دروازہ(اہور م۸ 
پاکتان (۵۴۰۰۰) 


ہو٥‎ 1 61 


فتاؤٰی رضویّہه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کہ 
جلرشانز و تم (٦ا)‏ 


تخقیجات نادر ہیر مشقمل چورہومیں صیدی کا شتییم الشان 
نی انس یو پیٹ یا 


امام ام رضایم مدکی رس سرہالحزز 
٣ے‏ اھ ١٠٠ؾۓھ‏ 


۷ء ۳۱ء 
و .- 7 ٌ 
رضافائؤئمکن, جامعہ نظامی رض۱وى 


ار رون لوہار گی دروازہ لا ہور, ۸ پاکتاان (٭٭۵۳۰) 


ٹون : ۳۱۳ءے۵ے 


1ۃ 2 ٥و‏ 


فخاؤٰی رضویّه 


نا مکتاب 
ضر جم ع بی ارات 
یں لفظ 

ریب ُپہرست 
امام وس ریا 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


فاوبی رضوبہ جل رشان ز ونم" 
شی ااسلام امام ات رض تمادریی بر یلوکی رحمللل تھی علیہ 
حافط عبدالستار سعیربی, نام تعلیدمات جامعہ نظامیہ رضوبہلاہور 
حافظط عبد الستار سعیرئی, نام تقلیدمات جامعہ نظامیہ ر ضوبہ لاہور 
حافظط عبد الستار سعیرئی, نام تقلیدات جامعہ نظامیہ ر ضوبہ لاہور 
مو نا زیر ام سعیری, مو ناش اکرم اللہ ہٹ 


مولع مفتی مجع الوم زار وی نا می یم الما رس اہسقت, پاکھتان 


مج شی فک مرکڑ یا ل کلاں (گجرانوالا) 
مول نم ذاج بش فصورىی معلم شع فا ری جامعہ نظامیہ لاہور 
٦۳٢‏ 


جمادیالاوٰی ١٣٣۱م‏ ۱۹۹۹ء 


رض فاؤون رگن جامعہ زظامے ر و انررون لوا ری دروازہ(اہور 


٭ مک قادریہء جامعہ نظامیہ رضويے,ائدرون لوہار ى دروازہ(امور 

٭ مکیتیہ یم الیدار یی جامیہ نظاءِ ر ضوےانررون لوپار کی در واڑہ,(اہور 
کت شی وٹ ںہ انی 

ضیاء القرآن پھایلند وج پش روڈہ(اہور 


ہو٥‎ 361 


فخاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


بسم اللہ الرحان الرحیم 
۱ یش لفظ 

الحہیں للہ! |ئیکعزت امام ‌ّ- صولنا الشاہامر رضاغال زاننل بر یلوکی رح یۃاللہ علیہ ہے خزائن علیہ اور زمر فقب کو 
جد بر انداز میں عبر حاضرکے نتقاضوں کے تین مطابق منظر عام پر انے کے لئ وارالعلوم جامعہ نظامبیہ ر ضوبہ لاہور مل رضا 
فاؤنیشن کے نام سے جو ادارہ ماہ مارچ ۱۹۸۸ء میں تام ہوا تماوہ انا ی کامالی اور برق ر فیاری سے ہجوزہ منصوبہ سے ار نقاٹی 
مراعل کو ٹےکرتے ہو اپنے ہد فک رف بڑھ دا ہے, ا بکک یہ ادارہامام ار رضاکی متحدد تصانیف اکر چا ہے 
مگر اس اوارے کا تیم تربین کر :ا۔."العطایاً النبویة فی الفتاوٰی الرضویه المعروف بەفتاوٰی رضویه"کی7 جم و 
تر مے سا قد عیدہ وخ بصورت انداز میں اشاعت سے۔ فپااکی من کور کی اشاعت کاآ از شعپان انلم ۱۴۱۰ /مار رج ۱۹۹۰ء 
میں ہواتھااور بضلہ تعالی بل مچددوبعنایت رسولہ الک ریم تقریجوسال کے خر عرصہ میں یہ سولھویں جلدآ کے ا تھوں میں 
ے,اس سے تل کتاب الطھارةکتاب الصلٰةکتاب الجنائز کتاب ال کو ۃکتاب الصوم,کتاب الحچ :کتاب النکاح.کتاآب الطلاق 
کتاب الایہان.کتاب الحدودوالتعزیر اور کتاب السیر بر مفقل پتررہ جلریںل الع ہوٹگی یں جن کی تفصیل ستین, 
مضحوزات, مھ وی صصفیات اور ان ہ٠ٔں‏ شماصلل ر ات لکی تدراد ہے اختپار سے حسب ذیل سے : 


٢و٥٥‎ )31 





فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 























جلد عخوان بات قرار تین اشاعت صوات 
اتل رسانل 
۱ کتابالطھارۃ 2 ۱ شمپان ا مم م ١۱٣۱ھ‏ مار ۱۹۹۰ء ۸۳۸ 
۲ کتاب الطھاَرۃ ٣۳م‏ ےء-١رهشٰ٣٣‏ وہ ۱۹۹۱ء ٭اے 
: کتاب الطھارۃ ۵۹ ٦‏ پان ا معظم ۱٣۱۲‏ فروری۱۹۹۲ | ھے 
۲ کتاب الطھارۃ ۳۳ ۵ رجب الرب ۱۳۴۱۳ جنوری ۱۹۹۳ ٭ے 
۵ کتاب الضلوٰة ۴۴ ٦‏ رّالاڈل ۱٢۱١‏ تب م۱۹۹۳ ۹۳۲ 
٦‏ کتابالضلٰة ے۴۵ , ر الال ۱٣۱۵‏ ات ۱۹۹۳ ٢ے‏ 
ےَ کتابالشّلوٰة ۲9 ےَ رجب ال جب ۱٢۱۵‏ وگ م۱۹۹۳ ۰ے 
۸ کتابالضلوٰة ۳٣‏ ٦۴ا‏ مز اف رم۹ ام۱ ون ۱۹۹۵ ۴ 
۹ کتابالجنائز ٢۳‏ ۳ لقع ر ۱٣۱١:‏ اپریل١۱۹۹‏ 1 
٠‏ کتآب کاڈ صوم حج ۳۷ ۹ ا۰ ریّالال ے۱٣۱‏ کت۱۹۹۷۹ ۸۳۲ 
۱ کتاب التکاح ۴۵۹ ٦‏ محرم ارام ۱۲۱۸ می۱۹۹ سے 
٥‏ کتاب نکاح طلاق ۳۲۲۰۸ ۳٣‏ رجب ا رب ۱۳۱۸ و بے ۱۹۹ ۰۸۸ 
۳ کتابطلاق,ایمان اور عرورو مز ۲۳ ۲ زلٹیر۱۸۰۸٢۱‏ مارنّ ۱۹۹۸ ۰۸۰۸ 
۳ کتاب‌السیر(ا) ۳۳٣9‏ ے جمادی الات یا ۱٣۱۹‏ ت م۱۹۹۸ ٣اے‏ 
۵ کال ا ۸ ٠۵‏ حر اح ۲۰م پیل ۱٥۹۹‏ ہے 


سولشویں جلد _ 
بی جلد فی رضوبہ و زیم جار ششم مطبو سی دارالاشاعت مبارکور اش مگڈڑھ ہوارت کے صفہ ٣٣س‏ ےآخ جک ۲م 


سوالوں سے جوا بات پر مشقمل ے, مۓ شال کردہ ر سال کے علاد اس جلم کی ع رپا ذفار کی عبارات کات جمہ راف الھ روف نے 
کیاہے۔اس سے شی گیار میں باد ہو تیر ہوم جلد بھی رام ترجہ ہے سا تھ الع ہوچی ہیں ٹین نظ رجلدہزیادی طور 
پرکتاب الش رک او رکنتاب الوقف کے مبادث جابلہ پر مشقل ہےم ہم متحدد اواب فقمیہ وکلامیہ وغی رو کے مال حضعت زیر بکٹ 
ہیں مال ور سال کی مفصل خہرست کے علاوہ مال ضحمنیہ کی الک فہرست بھی تقارحین کرا مکی بوات کے لے ما کر 
دکی گی سے انھچائی دع اور گرانتقزر 


ہو٥‎ 5 )1 





















































فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


حتقجات وترقات پر مقل مندرج زل تن رساتل بھی اس جل دکی زینت ہیں : 
)١(‏ جوال العلولتیین الخلو (۱۳۳۷ءم) 
خلوکی تحریف اوراس کے ش تی نمکابیان 
)٢(‏ التحریر الجیں ثی حق الیسجد (۱۳۱۵ھ) 
اشیاہ ممچ رکوفروخت کر نے اورا 2003( ف میں لا ےکا ۶ 
(۳) ابأنةالمتواری ثی مصالحةعبدالباری (۱۳۳۱ء) 
مس کانیور کے متلق ایک تہایت ضروری فی اور مولانا بد الپاری ف گی ھی کے اس مسج کے بارے میں ٹیل کا رط 
رسائل م کور میں سے اول ال کرد سالہ ف لہ سے بی فاگی رضوبہ قریم جلر شش مکتاب الوقف میں موجود تھا چچلہ اتی 
دونوں رسانے اس سے یل قاوىی رضنونہ خن شال نہ تھے موضو مکی مزاسرت سے ا کو جلمد برامیں شخامل کرن ےکا فیصلہ 
کیاگیاے نزرسالہ التحر یر الجیں کے بعد لہ ۵ اہ ۳۸ا فا گی اذریقہ سے ماخ ذ ہیں ہ بادرہےکہ بد رعحویں 
جلد میں ککتاب السید مکل ہی ہے اس کے بعد فی ر ضویہ قریم جلز ششم میں کتتاپ المفقود تی جس کوکیتاب 
الطلاق کے ساتھ نک کر ہے تی رعویں جلد(جدید) میں شامل کیا جاچکا ہے اذا یش نظ رجلد( شانزد ہم )کاآ زا زکتاب 
الشركة ے ہوراے۔ 

جمادی الاو ی ١٢٣۱ھ‏ حافنا ر عپزالتار سیری 

تب ۱۹۹۹ء زاشم تعلیدات چامعہ نظامیہ ر ضوب (اہور 


۲و٥‎ 6 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


رصوز 
علّام کال اللھ بن ان ہام صاحب با القد 
علامہ شج(براقیم بن م اہی صاح بیدا می 
علامہ مان ان عابد بن الشائی صاحب روا حتار 
علامہ سب ات النلحطادکی صاحب عاشیدالدرا نار وحاشیہ مرائی الا 
لدر: الدرا ار علامہ جر علا۔ ال من 
الدرد: الدرر شر الفرر ماخ وعلامہ مج بن فراموز 
راک رای معامہ زین الین این تیم 
فزا وی عا نکی رىی, جماعت علیاۓ اخاف 
نر الا لی , راج المدین عمرین تیم 
تقر لام ہکالی ال بن این ہام 
فزینا معکیءعلامہ رای راہیم زی شم رای 
علیۃا ٍْ راملن ام را فا 


ہے ۓ 


.-۔ 
۰ 


یھ پا پا 


ہو٥7‎ 61 


فتاؤٰی رضویّه جلد شانزدیم )۱١(‏ 
اعم ی ٹہرست 


میں اف . 
فبرست مضاشین مفصل ۹ 
فہرست مسائل من ے۵ 
کتاب الشركة ۸۹ 
کتاب الوقف ۱ٰ٣‏ 
مصأرف وقف ۲۰۵ 
باب الیسجدں ۲۵ 
فبرست رسائل 

وجوال العلولتبیُن الخلو ۵ےا 
و التحریر الجیںئی حقالیسجں ۲٢‏ 

وابانةالمتواری ثی مصالحةعبدالباری ۲۵ 


ہو٥‎ 1 


فخاؤی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


حَمدبّارئ تعالی 
ِجَلَلِهالكَقَزْم 
وَصَلوثهمَوْمَاعَلى 
رت رضابر بای 
اس خدراتۓ اتکی حم دنا 
جو اپنے جلال میں متا کان ہے 
تام لوق میں سب سے ا لی اسان مہ ( یدلہ تال علیہ رسلم) 


پرخداکی رحت پمیشہ بی وازل ہوٹی رے ! 


۲و٥‎ 9 61 





فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کتاب الشركة 

جن لوگوں کا ءرال اس طرح مل گیاکہ نیٹ مشئل سے اور جھ 
لوگ عدم اتا نکی وجہ سے اپناحصہ لیے سے الک ر کی و رقیہ 
شرکاراناحصہ لے کرانزیہ فقی رو ںکودسے دیی۔ 

مال شش رت سے متعل ایک سوال۔ 

6ک دکان کی آمدنی میں شرکاہ بحصہ مماوگی شریک ہوں 
کر 

شی کم ےپ 0ن 
سے پھر تم نےگیانذ اگ پھ باتی واٹہں ہو اذ دوٹوں ش رکاہ بحصہ 
مماوکی مالک ہو گے_ 

مویہ اوداباعتکافرق- 


اباحت بعد موت ٹج باضل ہو جال ے۔ 


مت رک مال میں پر فرلق کے لئ جو سیا کرد یا کیا انس کا تاوان 
کت 


۹ہ 


۹ہ 


ا۹ 








عرف ظا پہ تل واجب ے۔ 


عرف اشفمم ولک شرعیہ سے ہے۔ 


جو حرف میں محروف ہو وہ مشرویا ش رہ یکی ط رح ہوم ے۔ 
زیر نے عمرد کو یٹھھ ردییبہ دیا اود ماک اس کو خر کہ یا اتی 
عابت میں اھاہباچماد گر پفرحم قرار دبا جاڑگا۔ 

عورت نے وم رکود ماک ہکیٹرابناک ہن پذ ہبہ تھرار دیا جا ےگا 


طالبعم کو گکڑیاں وٹیرہ دی کہ اپٹی کتابوں میں صرف 


کین ہبقر پان ےگا۔ 

شس عار بن کو پلا ک کر ہے اظفماع حاص٥‏ لکیہ ق رش تقرار دبا جائۓے 
4 

مدار تفر دے۔ 


جس مواللہ ممیں نقرس محروف مور قرار دبا جاۓ اور جس 


نیل مہہ ووہہہ ے۔ 


و٥‎ 10 61 





۹۳ 



































فخاؤٰی رضویّه 


جھ چند بھائی با رت بین ان میں مم ایک کواپنے مصارف 
میں صر فکرن کی احجازت در ہقی ہے او کی ٹیش ی کاکوگی صاب 
نیس ہوجاء ىہ اباحت ہے۔ 

شرکت مل ککاایک سوال- 

حر نت ےک ری انت دنز انت 
فراقی کے حصہ میں بڑکی, او رگو رفمنٹ نے قبضہ کامعاوضہ دبا لزمانہ 
شرت کے معاوضہ میں سب شرکلہ شریک ہوں گے ىہ عم ای 
صورت میں ہ ےکہ وہ من * مع لا ستتخلال "ہو اور گی ایک نے 
ان لے اعدادن ہکیاہو- 

تی انت ای کے اما کین کی صوزت ہیں ناف 
شک تکیآمددلی بفر تحص شش کہ مابعد کے لئ ملک غحبیثٹ 
ہے مم سکاصدق ہک نا ماش رکلہ ود یناواجب ہے 

اگزیین معدلا عنتقاال نہ ہو ٹن گورنمنٹ نے چس کو دہاودی 
تن ےکہ یہ ہبہ سے کہ شرکام میں کوئی مم نہ ہو۔ 

سات الات پھ مفممل یں سن,_ 


جواب سوال اول۔ 


دینے والادتتے وقت جو جہت مین کردے وی مشتبین ہے۔ 


صععلی نے دی وقت پاھ ن ہبہ اس ی کا قول سم سے سا تید مجر سے 
یہ ظا اور حرف کے خلاف : ہو- 

لڑوں نے باپ کوروپہہ دہامگر صرا ہابت ہوک الو ررض دی تھا 
2.7 

صراحت نہ ہو اور معمول ىہ رہاککہ بطور امدا بے قصد داپکی رین رے 
ہوں یہ ورغا کا قول م کے ساھ مم رہ وگال 





۹ 


۹۳ 


۹81 


81 


۹81 


۹۹ 


۹۹ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ین کی مل ای میں تم عم بھائی جتی ے۔ 


جواب سوال دوم 
مکان میں تیر عزید سب شش رکلم کی رائۓ سے ہوک فو ابناحصہ 
شیا ل کر بقیہ شرکا سے بات یکا مطالبہ کر سک ہے۔ 


ات شر نے اپن مال سے اقیہ ش رکا ہکیلئے مشن رہ میک 
یں یھ بنا ارہ ہیزج نا انز ےکہ یہ ہبہ مشاعغ ہے 


جواب سوال سم 


زج اک "لف مرن سے ہے لے 
مان ہنا با نووا یکا ہوگا_ 

ھ۳3 مان وناب و مرکالن دالا اسں سے 
محاللہ بھی کرسکتا ہے اور دہ مکان اپٹی زین سے اکن روا ھی سکتا 
ہے اور زین بیکار ہو نے کااندبیشہ ہو ذاس مرکا نکی قبت لگا کر 
اس پر جن مھ یکر کناے- 

دوسرے گی زین میں بے ہوۓ مکان کی قبت لانے کا 
طریق۔ 

لا فکب فقہ سے متملہ وائر کے نوم 


جواب سوال چھارم۔ 


و٥‎ 11 6 1 





۹۹ 









































فتاؤٰی رضویّہه 
لڑرکیاں مرکان ار میم ے ‏ ھکہ پودری ہیں گی۔ 


ہبہ بلاقضہ باضل ہہوتا ہے۔ 


جواب سوال چم 

تھی صاب واجب ہے ا کا تر ٹیل رکھناواجب نہیں 

ش رکا گی ری قرا دا کہ ایک شریک مال یچ حسا بکیے او ری 
روپیہ دسقورکی لہ ناج لت ومرامہے۔ 

اب سوال شتم 

بھائیوں نے مرحم بھائ کی بی کو ہٹھھ دبا یہ لطور مواسسات 
ود تفواری ہے, اور وائیں نہ ہوگااور ا خختزاق و کالہ سے طور 
بپھ ہولج جن سے زراکرد یا وائیں نے سکتا >د 

تق میں اصتارجوں ہیں- 

جواب سوال نم 


مشتکہ دکان کے شش ری مگمراں نے دکان پرعخ ری بای انگ یا 
سے ند روپ ہ لیا تھاف اح گمزاں ذمہ دا ہو گنول کا 
بطور رس مول لرااورادانہ ہو پوسب ش رکا زمہ دار ہول گے 
تن مد 

مورث کے ھرنے کے بعد شرکلر شر یں ا یں 
تصرف کرتے ہیں باان یل سے ای ککوگمرال مناد نے یں ء یہ 
شرکت ملک ے۔ 

شرکت علک میں پر حشریک دوسرے کے حصہ میں انی ہوج 


ہےے۔ 


0 











جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ش رگت ملک میں پر ش ری ک کو تصر فک اجازت ہو اہی حصہ 
میں اصیل اورش مر 707 0 

شریک تک مالی مشخترک میں تصرف کے لے اج کر نا چائز 
وکاات شر وط فاسدہ سے فاسد نہیں ہوئی_ 
7فض رظانت 

کیل جار تکو موافی ممول تارق رضوں یچ کا تیر ہے 


7 النشراء روہ بقرخھس یں نے سکنا۔ 
کتاب ‌الوقف 


مہ میں جانراددینا ہبہ پالتھمٴ ہے اور یہ تق ہے۔ 

جائراد ہہ میں دے کر بعد موت والیکی کی رط لگاناش رما ذاسر 
ہے اور الکی اگ اد کے اوپہ بیوکی کی ملک فاسد ہے 

ابی جاکراد کے وقف میں علا, کو اختلاف سے جچتی اس میں قّّ 
شروط فاسدہ سے فاسد وعرام ہو چالی ے- 


فا دک کنا ال اور ضتزیی دونوں پر فرضل ے۔ 


فا کو رق نہ کر اکنا سے۔ 


مقر فاسد سے خر یی ہوئی اکر ادپر بضہ کے بعر مشتزی اکا 
مالک ہو چاتا ے_ 


ہو٥2‎ )71 





گلا 


گلا 


گل 


گلا 


سلر 


گلا 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ایک قول صححتکا ہے اور دوسرا لا نا مسمتایۃ طف تخاف جس 


الن۔ 


7 0 
جاکرادپ رقف رمع ہونے ے دو شتتی۔ 


جاراوکاقرضہ می ںکخول کر نا ئز نہیں مین ای چانرادکاوتف 
سے 

جاکراد مر ہونہ کا وغف اس صورت میں 3 ےکم رائمن کے 
پا مال قا بل ادا ۓ قرحضی موچودہو_ 

مدکی تق رک اور ا لے چارەں رف دکائن رنائی, دکان وف 
نکی بب بھی سیکا وف ات ےئک 
وارٹوں سے خح بر کر وہ دکان مدرسہ اسلامی کے لے وققف 
کرےوبہ وف بھی جح جا 

داب ردوان, غیر مقلدین اور رک ضالین ہیں۔ 

ین لو ں کاقواب موت کے بعد بھی جار یر بتاے- 

ایک تخس نے ٹف عوام سے لئے ج لاپ دنا انا او 
شکارگریل, ا لکی موت کے بعد دوسرے نے ز میقدار سے مل 
کر اس پر قضہ کرلیار یہ قتحضہ با ہے لن یں تالاب کے 
وف ہو نے میں کلام ہے۔ 

حوض سابراخم 


۵ا 


۷٦ 


٦ 


لھ 


ےا 


ےا 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


صوقوفہ جارا دک یآمد ی ے جو زی خی کی وووتف اج م 
یں رکتی,ا کی پچ دشرا چئز ہے,مگہ اس کی تی قابل 
اظھینان ذرائع سے ہوثی جا جۓ_ 

حا مک یکھائی کے مصارف خی میں صر فکرنےکا طریتہ۔ 
وف جع ہونے کے بعد اس میں کوئی تد کی بات میم نہیں 
یں 


وافن ف کو مت یکو محنزو لکر ےاج ہے۔ 


مو توفہ جاکر اد کے بارے میں واقف کو بھی کوکی وعییت کر نے 
کا می یں نہ کوک اس کوبیے سنا سے 

امام بازدوقف نین ہوسکنا نس نے بنا با ا ںکی ملک سے وونہ ہو 
ناس سے وارثو ںکی ملک ہے۔ 


یی داری نا جاتز ہے- 
اعلا مکی ش رت سے الکارکرنے والا اف رہے۔ 
زنا اورخنا میں حاصل کیا ہو اروبب عثل غصب عرام ملق 


ہےے۔ 


0 


جو جاگراد آشیاؤں نے زاعی عورفوں کو چیہ گیء ہبہ باضل :اور 
جنرادآ شاو ںکی مکیت پر اتی ہے۔ 
اگر عقد ونقر دونوں حرام پر قخ نہ ہوں تو ملک جج اور علال 


ہوگی۔ 


ہو٥‎ 13 1 





ےا 


۷۸ 


۷۹ 


٢۷۹ 


۳ 


۳ 


۳ 


اش 


۳ 


اش 












































فخاؤٰی رضویّه 


نق میں مال حرام یا تذ اک کو اس کا لیناعرام لان چائراد مک 
مضتزی ہوگی۔ 

نا ین ےگانے والوں کو ابقرت کے علاوہ' قیل "کے طورپر جود یا چاتا 
ہے دو ترام غھیں۔ 

مال تام کے مصرف خر میں لان ےکا حلہ- 


جنازو پر ڈالے کے لے چادر وت ف کرت ہیں۔ 
جناز پر بر زیت ٹیل قبت چادر ڈالنا گروہ ے۔ 


مر کے لے ہندنو ں کاو قف باضل ہے 

مازاور بجع کے لے مد شر طط نین 

ب”ڑ جورکے با میس زین پگ ےاورجاڑ وت 
اورسیند ھی بکا لے کے لے اجارہ پر دیناترام و مال ہے۔ 
صدپاسمال سے مسلمان شس ز مین پر جاہ تیور و مساجد بنات ےآ ئے 
ہیں ودوقف عام ہے۔ 


وف خماصص میں پر متوکی خلاف اخراض وف تصرف کرنے 
0ب 29 


خلاف اخراض وقف اجازت باضل ے۔ 


مائن متولی کو معزول کرد ینالازم ہے- 
لی مارک ود 
ہبہ بالو مل جم ہے 


۳ 


۳ 


۳ 


۳ 


۲۲ 


۲۳ 


۵ 


اض 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


جتے لوگوں کے نام ہو ی مج کے سب مالک ہہو گے اگرچہ 
شب ت ات تی ےارای ود 
چندچندہدہندکا نکی ملک پر ہوت ے_ 


جھ جاگراد چنر کے پیبہ سے چندودہندگا نکی اجازت سے فرا ہم 
ہوئی ذاس میں بھی شریک ہہوں گے , اور جب سب لوگوں نے 
مل کرا کو مدرسہ دیضیہ کے لے کرد با ذو قف بہوگیا۔ 

مشت کہ جامراو میں چندہک یی یش ی کا کوک اشر نہ ہہوگا کہ سب کو 
پماں بی حاصل ہے۔ 

وق یر مئجزبی میں تقام شیک علی دجہ الکمال رانک ہہوتے 
کا 

میا گ ‏ شلئدتف می ہو سز 
بعر کر : بک ز٠یں۔‏ 
متلہ ش گی میں خلت دکشرت راہ ےکااتبار نہیں 


اننیظائھی ا مور جین میں شر گی طرف سے کولی تیر نہ ہو 
کثرزت را کالھاظ ہوتا ہے اور اس میں علم وجہال ت کا بھی لیاظ 
نہ ہوگا بلکہ حر کرک یکا اتبار ہے۔ 

وف کی صحت کے لے واقف کاچائرا مو قوف کا مالک ہو نا ضر 
ورٴ٘ے 

صحت وفف کے لئ وقف امہ لکھنا ضروری نئیں, ز با یوتف 
بھی کائی ہے۔ 

واف اپچتنے مااپنے خاندا نکی نذلی تکی شرط اکاسکنا ے۔ 

قزر اک و ہو ہیں 

ادقاف مطاقا جس واقف غیر لم ہو اور وتف جمارے مد بی 
ائمالی کے لئ ہوں, یا غرییو ںکی مدد تعلیم پا نی امداو سے لے 
ہوں سب می الوم مم ٠ی‏ ہیں۔ 


دو٥‎ 161 





٢ے‎ 


۲۸ 


اہ 


اگل 





















































فخاؤٰی رضویّه 


صحت ون کک دوضروری ش رمیں_ 


مالداروں کے لے ہوٹل بناکرو ن فکیاو نف تہ ہوگا_ 


کاغرنے مسر کے لئ وف فکیاو نف نہ ہوگا۔ 
کاغرنے مندر یاشوالہ کے لئ وف فکیاو نف تہ ہوگا_ 


اگ ىہ شرط گادئ یکہ شوالہ نہ رسے فے فقیرو ںکیلئۓ کرد یاجاۓے 
وف جہویز 
ملمان وت ف کرک مرج ہو جاۓ ‏ ذو قت باشل ہو چاتا ے۔ 


مال مم کودہ بالاگے بجز کب فقہ سے۔ 


چنرکاجھ روپے نال چ دہ چنرہدہئرگا نکا جو 
مصرف میں صرف کنے کے لے ا نکی رضامندی ضروری 
ے۔ 

چندہ دہندگان نہ ہوں و ان کے با وارٹؤں سے ا تصواب 
کیاجاے- 


صسی ومججنو نکیا حص. وائن ں کر نا ہوگا_ 


اگرچندہ دہندگان معلوم نہ ہوں و مصرف سے جو زائر ہو ائں کو 
اس کام میں صرف کریں جس ہے لئ وصو لک امیا وہ نہ بی 
بڑے و فقراء کوریں_ 

قبرستا نکی نا جانزہے۔ 


قرو ں کو جوا رک کے ان پر چلنا ھی مرام ہے۔ 


۳ 


۳ 


۳١۱ 


۳۳ 


ص7۵ 


07 


ات 


ات 


ات 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سر ا ین ےون نی تی و تی وت 
نک کی ا رن ا تک 
یت میں لو ٹآ گی 

مر ہے رووں اور ا گی زین وعمارت'ممیں ناج انز تصرف 
کے بارے میں سوال اور ال سںکاش ری ۶ 

سیکا موی تق رسچد وغی ردامورمیں قاضی پر مقدم ہے۔ 
وانف نے صاف “علق اور نے تقد وف داگ یبیاوتف جج 
ونام ہوگیا- 

خودوائف نے وقف ممیں غلط تصر ف کیا اس کو و نف کے اتظام 
سے ال ک کرد یاجائے۔ 

واقف اگر شال دق فک پاند ین ہکرے وگزہکار سے مگر وف 
پان ہوگ۔ 

واقف ومن ی کی شیات ظاہر ہوجاۓ فو وقف اس سے بکال کر 
دوضرے کے سر دکردباجائۓے۔ 

وقف ہے بعد واققف صرف ارک موی کی حقیت میں رہتا 


ہے۔ 


0 


واففف نے فذلیت کے تتبد لا ذکر وف نامہ میں ش ہکیا ئچ ر بھی 
ا کو متوکی بد لے کاىضن ہے۔ 

وام اور معت رش رطوں کو اخقیار شرع نے وافف کوصرف انقاء 
ولف ٤ے‏ وقت دماے- 

شرائیا ممجر:کامیان۔- 


وقف ہام ہونے کے بعد شرط بد لے کا انخقیار غییں,ہاں اگ 
تل شرائیاکی شرط لگاکی ہو انار ر ےگا 


71ء 15 ٥وہ‏ 





۳ 


ے۳ 


۳١2 


۳۸ 


۳۸ 


۳۸ 


۳۸ 


۳۸ 


۳۸ 


اسلت 


اسلت 


کت 


















































فخاؤٰی رضویّه 


وف میں ہام فقترا, پر خر ج کرن ےکی ش رط لگاکی, بعد میں خائص 
ا ا 


وقف ممیں تبد ہل ش رط لگائی نذ صرف ایک بار ججد ی لکر سنا سے 
دوبارہ نئیں_ 
پاں دائی تید کی شر طط کی اہر با بدل سکتا ہے۔ 


وقیف مطلق خی ر مشروطا التب لک ,ا ںکو دوس رک جاک ارے 
بدلنا اسے دای اجارہ پہ دیناءیا الس سال کے پٹہ بھ دینا 
جائ زںں 

وتیف ملق وزی عقل ولم ول تواضنی صرف اس وقت پدل 
سا ےک وہ بالئل تقابل اتفاع شدردہ جائے۔ 

تی ععلو کا بھی دای اجار لک ا 


مدت بقاء ول ے۔ 


بباات مدرت ے اچارہ اسر ہو رے- 
عقر اسر 7 ام ے۔ 


کو تھ و7 کی 

7ات و ات علوک وق ےد 

دشئی بیڑرکا سم کی اجازت نھیں_ 

واثف ےے اجازت شہ دی اور ولف کو ضرورت شہ ہو لوزن 
مو تو فکو تین سال سے ز بادوکے اجار ہپ د ینا لئ زخیں_ 





جا ا 


۵ 


0 


07۳ 


(۴۴۳ 


(۴۴۳ 


م۴۴۳ 


م۴۴۳ 





جلد شائز دیم )۱١(‏ 


یی یا سا کی کن ا ناو رکف 
ہے ج ٹن ون من نمی رکز سے ای مت مس لئ ذف کررے 
رق ظز 


ایام عاضربی بارگاومٹیں خود بالی بھی اس میں مٹیم ہوسا ہے۔ 


سد مقردلی, عو دسا سے حب شرط وف بلاود 
یم بای سب فابْرہاٹھاسکتے ہیں جھ ممار تی زائروں کے لئے ہیں 
یئن تسیز 2م ورمت لان 

میاوروں کو درگاہکی عمارقیں میں امک پالئل تن خہیں کہ وہ 
ین جار پچ کت پا ہنا یگمیں۔ 


تقبیر وتف کے لے وق واقنت نے کوکی نی تک اور شرط نہ 
لگاگی, فونیتکااعتپارنھیں_ 

ارس موقوفہ میں جس نے متصدروقف کے لئ کولی عمارت 
بناکروفت فکی ا سک کو کی تر بجی جن حا تصل نہیں 

وان فکی جو شرط الف شرع مطبر ہو زامتبول ونا مت رہے۔ 
صسبتیق گا “۳ا ا کے لہ کرنے سے شہ اود 
ا قاجواب۔ 

رقف پر مکیت کے و وی کا کسی ک وع نییں, تصرف کاصن 
موم اور دوتہ ہو نو ایل مل ہو ہے 

کیہ مو قوفہ میں ذالی مکان بناناہ مسحچد بنانا, الس کا بنا انز نہییں_ 
الواقف ‌لایوقف ۱ 

الوقف لایہلك 

وی قبرستان میں مدررسہ ممجھ ما یھ اور علادہ قب ر کے بنانا چائز 


دو٥‎ 1661 





۴۵ 


۲ 


۲٦ 


گنت 


ے۴ 


ۓ ۴ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


یز ین کے وقف ہو ن کاکوکی خھوت یں وہ مال ککی ہے 
سلاٹین اسلام نے ج ارصادات کے ا ن کی وقف کا خم 
ہے بند معائیٰ میں لفناو نف کا ہو نا یھ ضمروری نہئیں_ 

موی کائصسی مقدمہ یل اپنے کو ماک کہا ا گنن ٹ کا اس کو 
رانک تحلیم کر نا کووقف ہو نے سے نیس کا نے گا۔ 
موقوف علیہ کا فقیس غیر شی ہو :اضروری ٹیل ,او قاف رفاہ 
عامہ میں سب داشل ہو گت ہیں اور واقف نے اتشھاہ کردیا ہو 
قذ بھی مالمداراورسادات مضفع ہو سکتے ہیں_ 

ون ف کی صحت کے لے فربیت موپر ہو نا شروری نت کن 
دقن کی بپوریی جابراداسی متصد کے لے ہو نا ضروری نہیں ہے۔ 


قتریاہ اور نادان چہ صر ف کر کی ش رمک یتفصبیل_ 
اقرب رشن دار ابع درکو تو کرت ہے۔ 


مرا میں نقر وخ ہکا اط نیل ہوجر 


مصارف وف ہیں جہاں وف نامہ خاموش ہو معمول رگم 

کے مواٹن حر رآ ہوگا_ 

وافعف نے وقف میں قوالی اور لحزیہ کی شرط لگادی فو ان پہ 
5 2 ےُ4 یت سپ کے 

صرف عام ہے مگ دیگر مصارف خی رکی وجہ سے یہ وقف چائز 

سے 

استطاع ت کا معیار ملک نصاب زائر ازعاجت اصلى ے_ 

زی ومزامی رمحصبت ہیں- 


محصبیت نہیں مال وف فکاصرف 7 ام ے۔ 


ا۵ 


سرن 


۳٣ 


۳٣ 


۵۳ 


۵ 


۵ 


ر۸[ 


۵ا 


۵ا 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مال وف پر ت9ر ی۶ ام نت 
مرا ما مور میں مال وف کو صر فک نوانے ممتوٹی پرجادان لاذم 
ہوگا-_ 


موی اشن ہوجاڑے_ 


این أحعد یی ہے سبب سے ضا کن ہوم ے۔ 


ذگی نے بعہ پر وفن فک کیااو رکہماکہ جب پہ وبران ہوچاۓ ا وثف 
نتراہ سے لے ہوکا نے اس صورت میں پہ وقف ابترابی فقرا, 
کے لے ہوگا۔ 

ااقاف میں رط واقف لس شار ےکی طرح ے۔ 

مدرسہ کے مال سے مم کاقرضہ اد انی ںکراجاسکتااور چواداکرے 
تل ےر ےک 

مدپ جو جابرادوففف ہے اگ واقف نے ا سک یآ می سے بنائۓے 
0010 رو رکا دئی خی جار ے ورئہ 
چائراد مو قوفہ کو کوئَی الم دناچ ے تو مسلران مر چان زکو شش سے 
انس کادفا عتھرں۔ 

تقبرستزان کے درخت لگا نے دا ن ےکی ملک ہیں۔ 


لفاار صادا تک شتن_ 
جو زبین مسر کے لئ وف ف کی گی اس کو مسر میں امی وقت 
خاصل کر سکتے ہی ںکہ مد میں بل ہ کی فلت ہو اور اس لہ کی 


ضر ورٹ ۶7۔- 


۲و٥7‎ 671 





ر۸[ 


۵ا 


ر۸[ 


[۸[ل 


۵ا 















































فخاؤٰی رضویّہ 
مدکی زین میں کوئی تق رصب ش راتا وقف چائزے_ 
ار صادات اور عطا باکافرتی۔- 


سلاطین اسلام جھ مواشع مصارف ج رکیلئ مین کردیں ان 
کا عم وتف کا ہوگا,اس میں سے جو جےکل باج عسی خی کی اولاد 
کے ل ےک نا مناٹی وقف ہے۔ 

اوقاف فر یہ کے لئ سند ٹیی یکر نا اور وق تک بام معلوم ہونا 
ضروری تں_ 

جاگبر میں مصارف خر ہیں صر فکرن ‏ ےکی قید نیس ہوک یہ 
روا کات ے- 

نر ریت مال میں می نی کو مل گول کک 
0 


مماصسل وفف نی اترام ورات تصرف بچاے- 

جاترادوثف میں تصرف چا ش لم اور ال ے۔ 

ملک بدل کر وقف ہوم ہے لن وقف بل کر مکک یں 
یں 

مولوی م نشی بین ور بھی سے بھی موی بی صن کے 
وقف پر قضہ طاصہانہ سے متعلق ایک سوال۔ 

وف میں تصرف ماکان ہ7 ام ے۔ 

جو متوپی وقف میں تصرف با کرے اس کو معزول کردیا 
جاے۔ 


وت ف کا مد گی مر ملمان ہو سکتا ے۔ 





اھ 


لن 


لن 


اھ 


لن 


ال 


۷۲ 


٢۳۳ 


٢۳۳ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


دو یندیوں کے اقوا لکفریہ پر ملع ہوک انئیں عالم وین سجھنا 
کذرے۔ 

الم دین بھی وقتف میں ظالمانہ تصرف کرے ا کو معزول 
بے 

ایک غلط عز رکا لت جواب- 


حالت رت سن انت نت 07ا 2ی رکھوازکازن 
میں عزاح تکر نا عم ہے۔ 

بندروعتان میں غراف شر عرکھیں کی لمزھ ہے سے کہ 
ملمان ایس تحخفصوں سے مقاطعہ گریں۔ 

مصاحف کر تعداد میں ماب میم ہوگے پکار ضال 
ہونے کا خطرہ ہے کین دالا اسے نے کر جو چا سے کرے اگر 
وف ن ہیا ہو وف یہو تو دوسرکی مناجد وظیرہمیں تفم 
کرت ہیں۔ 

ا ن کوٹ جکز ٹم مجر میں ش عکرنا جاک ز نہیں_ 

مفا کا ہبہ لا تیم نا چانڑے۔ 

لاولد بھائیوں کا مشت کہ باغ لی ک کی موت کے بعد ووسرے 
نے وق کردا وقف جج ہوگید 

وف فکی تن و رن جار زار 


موقوفہ گی میں دوسرکی نیب نا انز ے_ 

باڑے میں منضعت وقف کے لئ تقی رک یگئی اور شرائیا وتف 
میں اک ے خلاف نیس چان ے_ 

وف نام کا مسودووقف نامہ نیس قرار دی جاسکتا 

خزیا خیا کے مشابہ ہوا سے ال پر اعخا فی ںکیاجا کنا 


دو٥‎ 13 1 





٢۳ 


١۳ 


١۳ 


١۳ 


١۳ 


٢١٣ 


٢٢ 


فان 


ا 


زھ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ای کت زان سے متعلق سوال اور ملک وہبہ اور وقف ہو نے 
کی صور یں اوران کے احکام- 

کت خانہ جو دار التقناء یپ وثف نان میں کی تاصی کی 
وراثت نین بل یی 

وف کا خبوت تال سے بھی ہوم ے_ 

زر چٹر,‌چٹرورہتروں ۲ معکبت پرربتاے۔ 

نفاز ش را لی الشتری کش 

کیل نے موکل کے یہ سے نز اپنے لے خر ری نز رکا دکیل 
07 

چندہ دہندگان کے علادہ ُسی نے اس رت سے پچے نر ماج 
کے مشنرییکی ملک ہون ےکی صورتجیں_ 

مواحع زناز عی الشتزی_ 

میں مضتز یکی طرف سے صرامةیادلالۃًاضافت ضروری 


بت 
اضافتالی الشتر یکی جاور خاط صورتیں۔ 


لفظا والطہ کے معا ی لق _ 
حض صوروں میں ولف کا لفٹا إولتا ضروربی یں دای کی 
ولف ۶ جائااے_ 


جس نے یہ مبجھ کرکہ اسکاد بنا جھ پھ واجب ہے کوگی چچزز دک بعد 
وکھ کہ واجب نہ شی لو غاسکت ے_ 


ہ ر۔ال چوال العلو لتبین الخلو 
متتاجہ نے اہارہ کو داگی ۳‪77۳ھ7 یھ دکان یا 


مکان نیس اپینے مالی سے اضاف ہکیاءاس معامل کے ش رگا احکام۔ 
معالہ غخلو بے اصصل وہاشل ہے۔ 





٦ے‎ 


۱ےا 


۳۴ےا 


۵ ےا 


۵ےا 


اے٦‎ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


وسوبیی صصید گی میں امام ناصصرالد ین مالگی نے اس کے جوا ز کا 
فی دما, علماۓ احناف ر کہم الد نے اسے ردفرمایا۔ 
لوک تعری_ 


دوائی پہ گی ایک جح صورت (مشدالسکہ) 

او مین نہیں بلکہ وصف ے_ 

سی اور خاوکافرقی_ 

صیی خلومیں منلف علا کی نص رجات اور مصن فکی شقین_ 


الع باد ان پنالتارنے والوں کے کلام میں مصن ف کی 
علامہ مہ مصنفکااظمار تجب۔ 
گر داری اور انس کان م۔ 


قرضدارنے رج دی والے کو رج کے لۓےگھرد یا تو اس 
1 کول وھ 
شای یر تقیر_ 


وففف ہے خلوکی شرائا_ 

اتاف كے بیہاں و نف کاگر ان اشن بی ہو نا چا ہۓ_ 

اظر ابین کا قول حم سے ساتھھ محر ہوگا اگ ظا ہر اس کی 
مزب ‌ن ہکڑے۔ 


وتفکار جن باضل ے۔ 


ر جن د لی ملک کا بھی عرام ہے۔ 


دو٥‎ 19 1 





اے٦‎ 


۹ےا 


۸۸ 


ا۱۹ 


۹۴۳ 


“۳ 


۹“ 


ٔ‌ 


٦و‎ 
























































فخاؤٰی رضویّه 


وف ے جو منا نع اٹھاۓ ا سک جادان د ینا ہوگا_ 

وع وت کت یی از اض کل 
ہو کتا۔ 

دبیہاتکا شحیلہ جیما ہنروستتان میں رای ہے مرام ہے۔ 


اعیان کے اطلا فکااجارہ اضل ے- 


مورث نے وق کی خیان تکی فذوارث پہ الرام غٹیس منہ ا کی 
ایت یں فرق پڑت ہے- 

ا بیحزت کے محاصر علماے امت کے القاب_ 

ض صوروؤں میں عدم عم مزرے۔ 

مسر کے لئ ہندوکاوتف چان ز یں 


مصارف وثف 


مصارف وقف کو گی دوسری خرض میں صر ف کرت ترام 
وف مد گیآمدلی مدرسہ یا دوسری مس میں صرف یں 
ہوسکیں 

اک نز کل یرہ رت اس یں 
ہوسکیں 

چندہ کا جھ رویے کام شم ہہونے کے بعد چے چندہ وہنروں کو 
وائیں ردماجاۓے ما شس کام کے لے اجازت دی اس میں 
صرف ہو- 

چندددہنے والوں کو پنہ نہ لے فذ ای کے دوس رےکام میں 
یس ون فنروں ت کت زین 





٦و‎ 


‌ 


۲٢٢ 


"۲۱۰۰۵ 


۲۰۰۵ 


۲۰۰۵ 


۲۰۰۵۵ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


وقف میں ورات جاری یں ہوئی-_ 

وق فک ز ارآ مدکی لماش ر ےکی اور بوقت ضرورت وتف 
پر خر کی جاۓ۔ 

واقف نے اپنے ورغا, سے لے تاب تکی ش رط لگاکی نیہ ش رط قیر 
اہلیت کے سا تجھ مقیدہوگی_ 

اق اص اکم پر حاضرر ہنا ضروریی ہے خی رحاض رک کے د نکی 
ابقزت کاحقرارنیں, تل رخصت جوا صیفہ میں مروع ہو 
ووعارةًمعاف ے_ 

زیغ تیم ہیں جمعہ گڑیں منگل اور جمعہ اور ر مضان البرک 
کی تنطیل چان ہے 

خدرمتگار کور مضا نکی تتطیل شر گی 

|٢‏ "٠یشت‏ میں۔ 

عیفہ تیم میں بزورت جن مبینہ کی یبر حاضری ماف ہے 
ین بل وا 

اتظام کا تشم سال میں ای کآ دھ ہف کی رخصت نو پاسکتا 
سے طوبیل رخصت کے لے جوصید یناہ وگال 

صاحب ویش ہکی غوبت مستط اور خی رمسقط کی بکٹ۔ 


ای ےک یپا ارس کی نے شر لاک ت ول 
_۔ _ اھ 


ا قاف کے رجش ڈکرا ےکی تاتتیں 


مال وف ے حاجقند متوکی وستور کے مواففن بھاسکنا ہے۔ 


رص وآ گی مزمت اور تااحعت ہے فضاتل- 


01 ہو 





۲۱۰۱۰ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲۳ 


۲٣ 


۲۵ 


۲۰۵ 





















































فخاؤٰی رضویّه 


زا سے ریغ وا لکن رین 

ول کا وظیضہ ار تل کے مواقی دیاجاۓ اعد عکفایت کا 
صورت مڑل فاضلات ے اضاف ہکیاجا کت ے_ 

اضافہ اعم علاۓ بل یا متعدد محززین دیندار اصحاب رائۓے 
ری گے۔ 


فرسس خواہ ا ںآمدلی پر بج وقف سے متولی کو مت ہے ڈگری 
جار یکراسکنا سے چاتراد مو توفہ پہ نیں۔ 


اشعار سج مم ونعت جو ممنوعات سے پاک ہو انیل س نکر 
انام واکرام دی جات ہے۔ 

جفور ارس ص اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت کعب ائن 
زببررصضی اللہ تا ی عنہ سے تصیدہ لعتقیہ ین کر رداۓ مہارک 
عطافرمائی۔ 

اور جاتراد مو قوفہ سے اس کارواج ہو نے اس سے گی اوا کیا 
جا کے 

فر او اف میں نے مصارف مل یایفون کی جگھاادر برثی 
زی کا ن۴ 


امرا فک مذمت۔ 


رای وف مال مین رکاج رکھتاہے۔ 

جک ےکہ عالکھوں کے من میں یقاب کر ہول, با ک ےکہ خدا 
اوھ ہے ہا ںآ وا ہم درست کردپیگے مرج ہے اس کے 
احکام ع رت بن کے ہیں۔ 

شرائ وق کی ٹیل ضروری ہے۔ 


٦ 


۲٦ 


٦ 


٢۲اے‎ 


۲۰۸ 


۲۰۸ 


۲۰۸) 


۲۹ 


۲۲٢ 


۲۲٢ 


۲۲٢ 


۲۲۲۳ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


شرائا وف کے اتا کی چند صورتیں, 

او اف کكے مصارف متوبی سن اخیارات دشر سے 
متحلق سض ار جو وس سوازات بر مشقل ے۔ 

جو مصارف شر ائط وقف کے موا اور شرائلاضہ معلوم ہون ےکی 
صورت میں ریم عملدرآمد ہے موافی ہو نز ے ورنہ 
اچاڑے_- 

وف فکی کارروائی ب شیدہ رکھنا جرم نیں, مطالبہ ساب کا الہتہ 
سب کواخقیار سے پر متولی وشتنظم خیانت اہر ہونے کے بعد 
معز لبیاجا کے 

وفحف کے بارےممیں شر کی مخیالشت کرنے وانے اور صاب 
گی جا سے رو سن والے ممبم ران جرم کے م رکب ہوئے۔ 

او قاف کے لئ شرط واقف اور احکام شر سے وس ٹ کر توعد 
یر جج . ۳ے 


وف ف کال ران سی دوسر ےک عار ےد بناج نا جانئزے_ 
وتف کادال غی رسلم گور ینامرام ہے۔ 
رط ہو یا معمول فریم ہو چائزورواے_ 


ھی عال دعوت دخ رد اے۔ 
متولی وف امن وثف ے۔ 


سامان وقف میں یھ لف ہوجاۓ پ متولی اور ملاز موں پر 
جاوان نیس اخلاف پر جاوان ے- 


1ة1 ١٥و٢‏ 





۲۲۲۳ 


٢ 


۲۳۲۲۱۵3) 


کا 


۲۲٦ 


۲۲٢ 


۴ 


۲۹٦ 


۲۲٦ 


۲۲٦ 


۲۲٦ 


ا۲۲۴ 















































فتاؤٰی رضویّہه 
کتاہیں ذوات الیم ہیں ذوات الامثال خیں۔ 


بچھابے او رکا کی وورت مستلزم مخلیت نہیں 

ایک مدکی نز دوسری مسحی کو عا رید ینا جک زگجییں۔ 

ام شر عیہ کے خلاف ن ہکثرت را دی جال ہے ندانفاق 
راۓ۔ 

عم صرف الله تھال یک ے-_ 

در ارہ وف وافق ف کی تص جع شارع علیہ ااصلؤ والسلام کی نحص 
کی ط رح واجب ا و ے۔ 

اکم شر کے خلا فکوگی قانون اور ش رط نہ مالی جان ےگا 
اراس وق ے زار امورے ےلوگ 
جاکرادکاخ بد نان ہ کرای پر لیناجائزڑزے۔ 

ولی سے ایے تصرفات جس سے وفف کو نتصان یج آو وہ 
تصرفات ناجانزہیں- 


"ان الولایةمشروطةبالنظر ولانظر ث الضرر"۔ 


شر سور کے ضہاب سے کراب مقر رکیالو مہ معاللہگند و ےکرابے 
چأئز ہوگا_ 

وف سے متولی کو بزورت سوارکی اور ایام کا رگزاریکی خواہ 
اور ضرورت ہو سان یکی تہ بھی ل گی 

مقار تاد و خی الین عرف پر ے۔ 

پلہ اور تولی ت کان رانہ چا ز یں ہے_ 


۲۳ 


۲۲٢ 


۲۲۲۰ 


۲۹ 


۲۲۹ 


۲۹ 


۲۹ 


۲۲۲۰ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


وق ف کی وعیت کا نناذ بعد موت ہوگا زن رگی میں حسب فشاء 
تصرذات٤کااظیارے۔‏ 

مدکی وشئی زین میں ماکز نصر فات کے متعلق سوالں۔ 

ایک وقف جس ن رم ےل ےکیاجاۓ ایاپ رکھاجائے- 
وتف دکا ن کور باط ار باط کو کان کرد ینا تام ہے۔ 


وف جائرادکی دنت میں تبد ٹپ یکر نا جاک یں ہے۔ 
موتویل علیہ کو برل دینا7ام ے۔ 


مکی موقوفہ زی نی حومدرسہ میں شاص لک ناترام ہے۔ 

مو کا پشند ود کر پامانہدنانا ترام ہے اور وف میں غصب 
ے۔ 

ئ۰۷" ملہج مھ زٹی خ بے 
گاز بین کے سائوں طبقو کک انتا حصہ مو کر روز قیامت اس کے 
لے میس طوق ڈالا جا گا 

وق فکی جائرادں بے چاوست بر داور حم پر سحوت تام سے 
او اوج لیفرٴل ے۔ 

مسلانو ںکو وقیف کے بد ل ےکا کوک اختیا ر نہیں 


آ دٹی اتی ملک میں تصر فک رساہے۔ 


واقف مالک نیقی کی ملک خال ے۔ 


مرکو او سے پیاناواجب ے۔ 
مسر میں مٹ یکا یل جل نا, سلاکی سلگا نا ,کیا گورشت نے جانا حرام 
ری کس 


0 


دو٥‎ 22-2 1 





۲٢ 


۲٢ 


۲۳۲ 


۲۳۲ 


۲٢٢۲ 


۲٢۰۳۲ 


۲٢۰۳۲ 





















































فتاؤٰی رضویّہ 
مد کے قریب پانھانہہناناشٹس سے مد میں بو یچ طر ام ہے۔ 


مد عام جماعت کے لے بای جاٹی ہے۔ 
جماعتم رمسلمان پر واجب ے۔ 


ترک جماعت× و کیرات شر یرہ- 


کیا از ماکیا سن کھاکر محر میں جانا زا چان ہے۔ 

محر خالی ہو تب بھی اس میں بد بو داخ لک نا زا چلئز_ 

ین سے انسان ایراپاتا ہے ال سے ملا کہ گی ابا ا 
ہیں۔ 

مد میں مال وفف سے بلاضرورت برثی یھ اور ائیلٹرک 
روشنی پان ے متعلق سوال 

جن مصار فکی ۴ک با نا اجازت نہ ہو مال وف ے ا ںکااوا 
نامام ہے۔ 

ہے ش رط وفف مال ونف سے نت کک تراغ جلاناضنع ہے۔ 


ای نے ممیر میں کے وس ا ا اک 


وفف سے جوا باماوان رے- 
مصلبوں کواذا نک یآواز ہے منارہ تچ جاٹی ہے فو ال مسر ے 
منارہہنازادرست تہیلں_ 


وائف نے فرائش کا وخیفہ نہ رتھا نز متوٹی یاحا مم دی جار ی 
کے سے مجازنھیں۔ 
مسپ تم ہو اس کو نو ڑکر نی بنانا چان زنیں 





۲٢٢۲ 


۲۳٢۲ 


۲٢٢۲ 


۲٢٢۲ 


۲٢۳٢ 


سم 


۲٢۳٢ 


رز 


۲۳۵ 


۲۳۵ 


۲۳۵ 


۲۳۵ 


۲۳۵ 


۲۳۵ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


جیا ںکی روشنی سے نو بر تی متے لگا نامع سے لگا یں فو جادان دینا 
ہوگا_ 

مسائل من کور الا سے متحلق نصوص_ 

مس میں ذ ری الک نا مظن نا ند بر ہے۔ 

گی کے یھ کی ہوا طبقا مر ہو فے اپنن گھ میں مبھی لگا زانہ 
جات 

مسججد میں ابی چچن لگا زابنس سے معلیوں کادلی ٹٹے مع ہے۔ 
7 تچ" 

ہرقی روش اور بے سے حادغا تک من طالب ہو تا نکااستعال 
ہے" 


طقاس ےکا محر ہو نانابت ہو ا سکااستحال عرام ہے۔ 


او ا یکا ری سب می یں وی 
جا۔ 

وف کے کراب داررے رك ے دزمان مدت شس مکان 
تچھوڑدبان باتی ماندہ کا کرابہ تچھوڑاجا کنا ہے_ 

ا ہو جانوالے یموں کو اگ رکب کے 7 ہو ےکک ۳ 
مانہ سے خورونوش دی ےکا معمول ہو نود یاجائۓ- 

مممولی نہ ہوفچندہدہندگان ے اجازت لیئی ضروری ے۔ 


معمول نہ ہونے اوراجازت نہ لیے کی صورت میں جو پالخوں 
پر حرف و مسنکھوں کو ا کا ادن دیتاہوگا_ 


دو٥‎ 23 1 





۲۳۵ 


۲۲۰ 


۲۴۰ 


۲٢ 


۲٢ 


۲۲ 


۲۲۲ 


















































فخاؤٰی رضویّہ 

مسر کے چندہ میں نیک دبا متول یکی غفلت سے بھن نہ کان 
یا 

رو ہبہ جھ کوئی شفیس بپیک میں شع کرتا سے وہ ببیک پر دن ہوتا 
ہت 

7 ,0 باطل ہی ایک صورت- 

معدوم کے لئے ہبہ باعل ہے۔ 

ہبہ بے فیضہ تام مفی ملک کھیں۔ 

قضہ سے لہ موہوب بلاک ہو جاۓ فو ہبہ باشل ہو تا ہے۔ 
ےر ےی ا 

ھی اذازتے کے چند موک ہوں زم دارگی س بکیبرار ے۔ 
چندہکی رت جکام سے ناضل ےکی چندددجندوں کلک ہے یا 
فا یں حصہ رسدری دای دباجاۓ بادوصرے جس کار بھی 
این لکائی ا ےن 

رات لھا لہ سے لے وقف ہم ے۔ 

یاز فا رت امام عالی مقام داولیا, سے لے وقف جج ہے۔ 
زائہ ین اک ےآ رام کے لئ ج مکان ہنا باگیا ا کی رمت کے لے 


کے 74 
ولف چاڑرے۔ 


قبرکی مرمت کے لئ وقف جج ہیں 





۴۳۰۳ 


م۳م۲۳۴ 


مگ۳م۲۳۴ 


۲۴۵ 


۲ 


۲۷ 


ۓ ۲ 


۲٢ ۓ‎ 


۲٢ 


۲۴۸, 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ہنزارات اولیا, کی حفطا وگہدات کے لے وقف ہنت یرجھ 
تہب 


0 


رماع بت گھودہ گھوروقرہت ہو چاتا ے۔ 


وف لی الاوااد اور وقتف علی الین س کی وضاحت اور اس کے 
جوا زاجم 

اپٹی صحت می ای پورگ جانراکے وق فکااختیار ہے “گر نیت 
مہ موم شف ہےکہ دیگر وارخول کواپن ترک سے محرو مکرے۔ 
ھی سے نین می دارث کاکوگی جن مورث کے مال سے 
متعلق میں ہوں_ 

جھ بلاوجہ ش گی اپنے وارث کی میراث سے بھاگ اللہ تما لٰ 
جنت سے ال کاحصہ تج کر چاے۔ 

بنوں کا مالمدار بہو نا انیں میراث سے محروم کرن ےکی وچہ 
شی ہیں 

وقف اٹ یکابیااں۔ 

وقف کی الاولا دی ایک چائز صورت_ 


یر مر موت میں جو و کیا ان تی وارث کؤ 
جم اعتزائ نہیں 

وف می الاولاد میں واقف جیی شش رط لیاۓ امی کے موافن 
گ٠ر‏ رآیر ہوگا_ 

از ران دین اور میلادکے لئ وقف چان ے_ 


لت مال کار تر میں صرف کنا بقبہ د ونملث سے زکو کو 
ساقط نیس کرت جکمہ اس کے پاس عاجات اصلیہ سے فارغ بقزر 
نصاب چے اورسمال گزرے۔ 


٢و٥‎ 6 1 





۲۲۰۸ 


۲۹ 


۲۵۱ 


۲۵۱ 


۲۵۱ 


۲۵۱ 


"۲۳ 


۲۵۳ 


۲۵۳ 


۲۵۳ 


















































فتاؤی رضویّه 
باب الیسجد 


پر کے لے حیھتہ, مناردہ دیواریں ضروری یں 
جوز ین نمازکے لئ وقف ہولی مسر ہ وگ 
شمدکی چنرمجرول کے بارےممیں سوال- 

سید امت کک اصل بالے ام سے رہگ 


اعادہ وف کرنے وا احراث اص لکرنے وا ےکی مل شیں_ 


بای کے ناندان میں ج بک اس کے اٹل پا جائیں دی متوبی 
نہوں گے-_ 
متولیکادیاخت دار ہو نا ضروریی ہے مالمدار ہو نا ضرورگی نیں- 


حاگماسلام وو نہ ہو فو متولی مسرابل موہ مسر سے لی ہوئی پچ ر 
مزاسب دا ری ملان کے ات بی سک ہیں کا 

جج کاسامان خر ببرنے وا لے کو جات ۓےکمہ سی بھمکی بے ح تی 
گی مہ ا ںکونہ ڈالے۔ 


ورسال التحریر الجیںثی حق الیسجں 


ے۲۵ 


۲۸ 


۲۸ 


۲۲۸ 


۲٢۱ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


(اس رسالہ میں اس ام رکی تین انیقی ہےکہ مس دکی زی 
فروخ تک کے اپنے صرف میں لانا اور مس رکی یت خ ‏ یکر 
انس پہپائحانہ وخیرہنانا جانز ہے انل ) 

مدکی زی اس کے اجتزاء ہیں مآ لات بااہ اف پاڑوائم- 
اتزاء مد شی زین وہمارت قائ کی کاخ شری۔ 

متلہ من کور ہکی شقن کے لےکتب ف کی عبارات۔ 

مصنف علیہ الرحدکی خہایت شاندار شت کہ امام الولوس فک 
روایت نادروان کے منفحقی ہہ قول پر تضرع ے۔ 

امام الولوسف کی رواب ت کاحا۰گل- 

مد منمدم ہوجاۓ اور اس کے اجنزاء ضمرورت مجچ سے زرالکر 
ہوں جن کے طائع ہونے کا خرشہ ہو ذ تقاصضی کے اذنی سے 
فروخ تکر نااور تقر کو تفوظا رکا جائزے_ 

تیر شدو مرکو گراکر یل سے می تز بڑا جک انز اورکب 
ناجائڑے- 

آلات مد مج مجر کے اسباب بی بویا مصملی ,رف رشی, تی 
اور چاڑول مل بھائی جاے وال یگھعاس وغی رہ کو فروخت کرنے 
کا ری جم 

متلہ مذکزادہکی شی کے لے تب فق کی عبارات۔ 


ر باط کے انور بہت زیادہ ہو جامیں اور ان کاخر چہ بڑھ جا لے 
کیا منوٹی ان میں سے یتوس کوفمروخت کرکے تہ ت کو چانوروں 
ہے چچارہادرر با ط کی مرمت پر صر ف کر سنا ہے مانییں۔ 


1ء 25 ٥و‏ 





۲٢۱ 


۲٢۱ 


۲٢۱ 


۲٢۱ 


سم 


ؾ۲۴۰ 


۰۳ 


۳ 


۲۵ 


۲۵ 


۲۵ 












































فخاؤٰی رضویّه 


مستلہ م ذکورہگی دو صورت٠یں_‏ 

مد کے تا بوت اود چا ات کی یکا نم 

مد میں مصی نے ناک بچھائی بجر سید ویران وگ ٹاک یکا کیا 
کیاجاۓ۔ 

تی نے مصحد سے لے کھاس یا قق یل خر دی پھر اں کی 
ضرورت نہ ربی نڑکیاجم ہے۔ 

آلات مجر کے بارے می امام جم اور تا بر مسر کے بارے میں 
امام اووسف کے قول پر فمڑی ہے_ 

ا ١قاف‏ سرک ناب جائزے- 

جار صور نول کے علاددا باد و تف کو تب لکر نا انز نہیں 

وق فکی تد بی میس بے شارخرابیاں ہیں 


اتپرال وتف ما موجب پا پش رط انتپرال ے پا ضرورت 
اتپرال- 


ععالت ش رط اسقبدال, تبد بی دتف گاجواز چند شر طول مشروط 


مہب 
تج بل وف فکی شرائیا سبع کاخلاصہ ىہ ےکہ مخالفت شرط اور 
مظن حخالفت لىٹع دتف سے کے۔ 


جر وف و۰ان وخراب ہوچاۓ و قاضی شرع اکم اسلام یم 
عادل تنر بین خرا کک بلاش رط واقٹ بلکہ باوصف هحٌ واتف 
بھی اسے بے کر دوسرکی جاکراد انی غمرض سے اس کے تقائم مقام 
کرد نی ےکی اجازت ہے بند شر وط 





۲۵ 


۲٦ 


۲ 


٦ 


۲٦ى‎ 


۲٦ى‎ 


")12 


۲۸ 


۲۸ 


٢۲ہ‎ 


٢۲ے+٭+‎ 


٢ك‎ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


متلہ م کور ہ کی وضاحت کے سل کلام و عپارات علا کرام 
امتبدال تین دیموں پرے۔ 
تقاضی برشت صاحب عم وع لک وکیتے ہیں۔ 


مصنف علیہ ال رح ہکاششائی پہ ایک عاشیہ- 
اشچار مو زی جا۴۔ 


رون رکی تی کاش ری جم 

زوا سے مرادکیا ری ہیں۔ 

وہ خمام اشیاہ جو متولی لور خود مسر کے مال سےآ مدرثی بٹڑھانے 
کے لے خر برے ان کی بیع کا بش رط مملحت وہ پر وقت اختیار 
رکھعاےں 

متلہ م ہکودہکی ای میں تپ فقہ کی خارات- 


ایک مس کی مگیت دوس ری مد میں خر کرن یا مس کا بی 
مدرسہ مبیل دینامام ہے۔ 
مسچ رکی ببکار چزخ ب رک صرف میں لاناد 


٦‏ کی بھی نظ مکاح دا جو سیر ے بھاڑ 


جھ مکان ببیشہ نماز مین کے لے ہناباسحچد ہوگیا ا گرچہ اسے 
مسج ن کماءنہ محراب بنای- 


دو٥‎ 61 





٢٢كےا‎ 


٢٢ا‎ 


٢۲٢ 


٢۲ے۲۱‎ 


۱۸ء۲ 


۱۸۱ء۲ 


۲۱۸ 


۲۰۸۸۰۱ 


۲۸۸ 


۲۸ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ناشن نے زین نماز کے لئ وف فکی مز کو مور 
نہ بے جب بھی مسحد ہوگی۔ 

مد ہونے کے لے بین میں پاچ صورفوں سے ایک صورت 
چان ورنہ رنہ ہوگی- 

کن مسج بھی مسر ہے۔ 

وک ا و 


خر معطلف کو ا کی بھی اجازت نمی کہ سور میں بییٹھ ک ری 
برع میں وض ھکرےاسس طر حکہ بای مد یل نہگڑے۔ 

ملف کو مصجر میں اس صورت میں وضو کرن کی رخصت 
ہ ےک کوئی ود مل پا یی مسر میں نہ گگرسے۔ 

غی ملف شد ید بارش میں یبور ائن طرح وض وکرسکنا سے 
کہ مین کا فیس بک پہالجھاے- 

العررادت انتا 


کر بارش ترک جماعت کے لے عزرے۔ 

جماعت نماز واجب ے- 

کی بارخ ترک جحعہ کے لے عذر ہے۔ 

غیرمطل فک مسر میں اخ راج رس مکرودڑے۔ 

طااب علم مس میں اس طر ںحکتاب دی مکنا ےکیہ نمانلیوں کو 
تح نان ہو۔- 


اگرد میں بدیو ہو نو ایی شف کا ای وقت میں مد میں 
بیٹھنا جائزنہڑیں_ 


۲۰۲ 


۲۰۳ 


۲۸۰۲۴ 


ك۲۱۸۳۰۳ 


۲,۷ 


۲۸٤ 


۲۸٤ 


۲۸٤ے‎ 


۲۸٤ۓ‎ 


۲۱,۰۸ 


۲۰,۸ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مس رکز براو سے پیاناواجب دے۔ 


شس بات سےآدمیوںکوازت گپچقی ہے فرش بھی ان ١ے‏ 
اذیت پائے ہیں(عدیث) 

مو لی مسو رکی دای تق میں لہ والو ںکی مزاحمت نمی ںکرسکتا۔ 

ال عہ نے متول یکی اجازت سے بخیرجو تق رکی چان سے اور جھ 
نے کیھرھ 

تی ر مد کے فضائل قرآن دعدیث ے۔ 


ورای سد ہے خوامتلگار کے لے و عیر شد یر 


ولیک می نیس پچتےاکہ وعدہ موہومہ پر ائل مہ کو ٹقیہرے 
کے ,یخس مرکا مو ہکان کڑونے والا ہے۔ 

انام کے نصب میس تتاز ہو تو ایل مل ہکا ارام افضل ہے ای 
کرت ے۔ 

ول مل ہکا مکی تق رک نامتول یک نین نہیں ے۔ 

فور صلی اللل تعالی علیہ وسلم کے عبد مبارک میں مسروں 
میس بینار او رکگو رے نئیں تھے بعد میں تقلوب عوام میں 
خقفمت ڈا لے سے لئ علاہ اور عوام مین نے ا س کے جن تمچھا۔ 
قرآن شریف پر سو نا پچڑھانا سد میں کیکاری دغیبرہ ای قمیل 
سے ے۔ 

آ جکل بہ طرز تقر مسچ رکی حفاظت اور اس کے انتیاز کا تھی 
زرہیہ ے۔ 

مجر بنان ےگا نیت سے ہندو نے مسلران کو روپہی دیاہ ملمان 
ہے ضا خقض گار 

کفر نے پراٹی کی مرمت کرادی مسج ہی رہ گی الب 
مسلمانو ں کوکاف رکی ای مدد قیول نکی جاجۓے۔ 


و٥‎ 27 1 





۲۰,۸ 


۲۰۰۸,۸۸ 


۲ 


۲۰ 


۲۹ 


۲۳ 


۲۹۳ 


۲١۳ 


۲۳۴ 


۲۵ 


امھ 





















































فخاؤٰی رضویّه 


ذرنے اپنی زین مسلمانوں کو جب کی اور اضہوں نے مسر بنالی نو 
انز ے اور خود مسر بنوادی نوہ مسج ہو گی ہی 27 

لوط ال عسی کو میراٹث سے پیا جس میں علال حا مکی خی 
غیں, ذو ارث پر کوگی مطالبہ غییں ایےے مال سے مسج بزاکی مسچر 
ہگی۔ 

رام مال میں بھی ج بکک عقد ونتد دووں ھرام مال پہ کم نہ 
ہوں خر ری ہو گی میں مت مرابیت ن کر ےگا۔ 


امام کر یکذ ہب مفقیبرے۔ 

طاقی عدداللہ تما یکو حجوب ے_ 

مسج میں وروں کی طاقی عدد کا مسلمانوں میں رداج ہے تی 
الامکان اس روش کے غلاف من کیاجاۓ جوری قف رآ 
میں بھی حرج کیں۔ 

مد ہنا باعت اہر میم ہے۔ 


اگ ہہ لقین معلوم ہ وکہ خی مس رکی تقیبر سے پرالی مد ویران 
ہوگی خ یکی تی رنہ بجھا گے ۔ 

آ با مسج کی ابینٹ دوس کی میس لگا :اترام ہے۔ 

مجر کے احاطد اور اس کے ھن میں دکان بنانا جات فیں, تجرہ 
نات ہیں لہ اس سے مسج میں صسی ط ر کی گی نہ پڑے۔ 
مسا مسج قاع سد ہں۔ 


۲۷ 


ے۲۹ 


۲۸ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


دروازہ ق مم مسو در کی جبت پاٹ کر مسود میں شاصل کر نا ہے 
نے ائل مخ کی احجازت کے چلئز یں 
آ باد قب ر متا نکو ا ٹک مسر میں شام لک نا طرام ہے۔ 


جس قب سان میں دش یکر نا بند ہو وہاں قبر سے با مر ستون تقائم 
کر کے بلنلدی پر حجیعت پاٹ کر جیعت کو شال مس دکرنے میں 
حر جگہیں۔ 

مطاق وق عب رکا تلق ماع ریت نیں۔ 

مقبرو کے لئ بھی عقوق ععبد سے فارغ ہو ناش رط ے۔ 
ضہرخائ کو پاٹ کر ال نکی جیھت پر سد بنانا انز ہے۔ 


خی کی ابی زین پہ جس پراس خی ر کو حم حزاحمت نہ رہہ سچد 
نائی ذف ای پر ےک وہ عمارت مسر ہ وگ 

رہ سد پر اپنی داوار جنانا ترام ہے اورجھ نقتصان با ا ںکاتاوان 
دیناہوگا_ 

مسج رکی دیو ار یل اپٹی عمارت کے سل ےکڑی ڈالناحرام ہے۔ 

موچ کی دوار سے ملاکر بلا ا خحتقاقی پر زالہ گرا نام ام ہے۔ 


مس می ںکن کی رکھنا بھی عرام ہے۔ 
دوسر ےکاکروتر پک ناحرام اور ال اکرنے والافا سی ہے- 


و٥‎ 2 6 1 


















































فخاؤٰی رضویّه 


خالیکھوت اڑازا ہنس میں جچھت پر پچڑحت ہیں دوسرو ں کا مالی یا 
جمانی ضر ہوجرامے۔ 

لیے تع کو ا تا 7ا کا 
جایگا۔ 

مطالقا کہوتر انزکی جس میں مفاسد بالا نہ ہوں لان عحیث و بے 
فاکرداور ام ہے اورپ نروں پھ ٹٍٔ ے۔ 

کبوتر بازوں کو ٹ‌حت وہرایہت- 

بےےگناہ بے ز ہاں جانور پر ش مآ دمیو ںکی ضرررسانی سے شد ید 


٭ 


رر ہے۔ 


و اگزشتنی ہے ایک دن الصا ف٤کاآ‏ یوالاے۔ 
وب مزب رت جم گن ےرا ا 
ایک عورت ٹ یکو قی رن کی وجہ سے جینم میں گی۔ 


مسر می ںکھوت بازیی اش دم ام ہے۔ 


مج میں بات مکی ں کو اس رح کھاجانی ہے جیسے جانو رگھال 
کو_ 


مباع با٘یں بھی مسر میں بلا ضرورت مع ام ہیں۔ 
سوج میں د نیاکی باتیں کرنے والوں ,یب ت کرنے والوں کے من 


ے پدبوللتی ے_ 
بشروط متط کو مسچر میں دش راہ اور ا٘ل وشرب چاتزے_ 


۳۰ 


ہس 


۳ 


۳۷۳۴ 


۳۰۴ 


۳۰۳٣ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


تجارت کے لئ بج وش راہ مت فک بھی نا انز ہے۔ 


مسر میں بچوں اور پاگکوں کو لا تہ وش را,, جھکڑے او رآ واز 
لن رک ناضح ے۔ 
حم ارآ تی کرات سے 


ٹیر باز یکوتر بازیی سے ھی ز یادہ خلت تچ اور شع ہے۔ 
ملمانوں پر تلم کرنے سے زیادومراذئی پر شملم کر ناہے :اور اس 
سے تھی زیادہ خلت جانوروں پر تم کرنا ہے۔ 

ام مسلرانوں پر واجب ہ ےک اےے افعال شبیعہ سے رر وکییں۔ 
نا ہ کو ا یما جاناکفرے۔ 

چو لو گناہ میں شیک نیہ ہو مگ رکناہ کر نیوالوں کو باوصصف 
رت تتم ن ہکریں دہ بھی ماخوذوگرفار ہیں۔ 

متلہ مذکورہ کی جار کہہے سے ج زین نتبھی 
دارالالام نہ ہک اس میں مسجچد بنان ےکی احازت نیل ,اور بنائی 
تزمسچ اح م نہیں 

وارالاسعلام میں بی ہوگی مسج ہک یآ بای بھی جب متعفرر ہو جائۓ 
اور تخل بکغارکاخطرہ ہوفواسباب تق راکھاڑ کر دوسرکی لہ لے 
زا 

جوزمین متحلق مسر ہو مسلرانوں کے مخورہ سے جب وہ کہ 
مسر ہوگئی اس کے لئ مس رکاضم ہے۔ 

جس زبین کو مجر سے ملق وقف کیا اس میں باغ و مل 
ہوں نوا نہیں ب کر مس رکی تق میں صر فک کتے ہیں۔ 


دو٥‎ 22 6 1 





۳۰۳٣ 


۳۰۳ 


مر اس 


۳۰۳ 


۵ 


۵ 


۵ 


۵ 


٦ 


٣۳۱اے‎ 


ے۳ 


۹ 















































فخاؤٰی رضویّه 


جس زی ن کو مسچل ہکیااس میں با اور پھلدار درخت ہیں انیں 
گا ٹ کر اپنے صرفہ میں لاۓ اور ز بین شال مسچ رکرے۔ 

جو ریس وام طور سے مسر مشہور ہوں اور ان میں نمز بنگانہ 
ہوی ہدوہ مسود بی سےا سک وم ایت قرار و ےکر مللبت جانا 
عم دجرام ہے۔ 

ابی مسوی کو کسی عم کے ذائی تصرف میں لاناحرام ہے۔ 


ون ف ٤ا‏ ثُوت شہر تک بفیادیر ہوا نین 
تج ول سے وہ الله تو لی کرت ے۔ 
فاۓ مس میں اپناذالی مکان بنانا بھی حرام ہے۔ 


جوا ی یرک 2 بھی مل مسورہوجے۔ 

می کی بےےادلی اور بے متی رام ہے۔ 

فناۓ دجام مسیرے۔ 

مساجد میں امم اور موذ نکی سحونت کے لے بنائے انید الے 
مکانا ت کا 7 

اتا فکی ذیاد یہ نے والی دو مسحیروں کے پارے میں سوال اور 
دلسر لیے ارتا 

زیر ٹی۔ 


نف فزی رلی_ 


نف فوی ری 





فرلین سے بیان سنا قاصی یہ لازم ہے ن کہ صمضقایھ۔ 


۹ 


۴۲٢ 


۴۲٢ 


۴۲٢ 


۴۲۰۲ 


۳۲۰۲ 


۲۲۰۲ 


۴٢٢ 


سل_ 


م۳ 


ایند 


یں 


اخ 


۳۲۴۲ 


۲۲9۹ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مفتی بہر صورت سوا لکاجواب دتاے۔ 


واقعہ سے پٹ اس کے فرالل سے تھھیں_ 


سوال ظاہرامبلڈان ہو نے ملق اس کا جواب شہ دے پا سوال کی 
لی نام رکرے۔ 

نیت کاضلم اللہ کو سے مسلمان پر بدگملی ترام ہے۔ 

جو اپین ز مان والو ںکی محرفت نہر کے جائل ہے۔ 

زین نے اپنیائبیاری الٹی مھ کر دوا گی طبیب سو خشی 
چان کے بعدالئی دواد ینام ام ے- 

چندخڑو ںکیاصلاع۔ 

جو سر فیادکے لے بنائ یگئی مسر زار کے عم میں ہے۔ 

انفاق داتادگی برایہت- 

عالت نماز میں پھاکروان کا جم 


جس مس کیآ بادی نا کن ہو اس کے اسباب دوسری مساجد 
میس کن کے جا کت ہیں۔ 

شروط بط سے مد بال نہ ہوگی ش یں بی بال قرار دی 
جائی گیا۔ 

محر بناکز شر لگاکی میں اے تچ سوں کا سد ہ وگ شرط 
ان 

محر بناکر رط لال ی کہ صرف فلاں قوم کے لئ مسر سب 
ری تو ہل ہے 


و٥‎ 30 61 





۲.۹ 


۲۲.۹ 


۳۲.۹ 


۲۲.۹ 


۳۳٢ 


۳٣ 


۳٣ 


۳٣ 


۳٣ 


رس. 


۳۳۸۳ 


٣۳۴ 


٣۳۴ 


۳۳۴ 





















































فتاؤی ‌رضویّه 
مسچ رک دیوار یر خود بال یکو بھ یکڑ باں رکھناترام ہے۔ 


مد تام ہونے کے بعد مس کی جھت پر امام کے لئ بھی ججرہ 
بنانا جات زنہییں_ 
مدکی دیواری ہکراىہ و ےکر گج یکڑیار گنی از ہیں 


رمیں درخت لگانا جلئز نیل الائیہ کہ زین نمناک ہو تو 
رطوہت ضٍ کن ا سن 

درخت یکلہ سے موجود ہول مسچد بعد میں بنالی ىہ جائڑے_ 
ہونے والا ہی بای وواقف سے و درخت مسر پر وقف ہوں 
گے اور لونے والا دوسرا ہہو فو یا فو ابا درخت کاٹ لے جاۓے یا 
ممچ رکوودے ودے۔ 

سد میں درخت لان کی لف صورنوں کاخ م 

ای جگرہ عاوکی, در تا کی عبازقو ں کا جج یل 

۶م کیاکی سے ری ہوئی چاتراد کے وثف 202 
صورت- 

دیبات میں عیدگکاد کے لے وقف جج نہیں۔ 

ج بکک ہہ نہ معلوم ہو جات ۓکہ اص مہ دو یہہ قرام ہے اس کو 
ن ےک میں ضر ف کر سے کت 

تیابت ادامت سے متحلق ایک می ضونج 


امام دوسرے کو اپنا ناب مقر کر سک ہے, اصصل وظا نف 
کا مالک امام ہوگا, ناب کو اتنا ھی لے گا جنا ام تراشی سے مقر 


+واہو_ 





٣۳۴ 


۲٢۵ 


۳۳٣۴ن‎ 


:ا 


سم 


اف 20 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


امام نےاپنے ناب کے لے کوئی مت مین نہ کی فو اچارہ 
اہرے۔ 

اچارہ ذاسدہکا کر ناف لقن پر واجب ھ.,_ئ‫مھ۶ 2 
گے 

اچارہ مل ریہ رای الوقت کے اط ے اجارہ صرف چلے 
ہین کے لے ہوتا ہے۔ 

اپرٹ شراب ہے۔ 


ابپیرٹ جج میں نے جانانضنع ہے۔ 
ا اک نل سے تا جلانامسجدمیس چئز نہیں ہے۔ 


مسج کی جینت پر وش یک نا وک زنییں۔ 
مدکی جچھت یب یناب دپاخان ھکر نانا انز ہے۔ 


پاپ 


مہ می کاف رکا جانا نے ادلی ہے۔ 


زیر تق رگوج بکک وقف رکرے ا یک ملک ے۔ 

مسچ رکردیاہےجب بھی بای لق کی حقدار ے, خوونہ بناسکت ہو 
مسلمانو ںکو تق رکی اجازت رے۔ 

"پچ چپ کرد ہے نے اس میں نزاز یڑ سن میں غلل 
غھیں 1ں 

مدکی جچھت پر بلاضرورت نماز نیل می جا گی نے کچلہ بھر 
جا او ڑھ کے ہیں۔ 


ہو٥‎ 71 





۴۵ۃ۳ 


۳۲ 


۲۳٢ ے‎ 


۳۳۶۸ 


أ۳ 















































فخاؤٰی رضویّه 


مسر دو منزلہ بنائی مگ مسود صرف بالائی منزل کوکیارودی سور 
ہوکگی, منزرل زیرمیں ضروریات مسر ہے لے ہوگی۔ 

مو کی بی منرل میں بل راؤڈال کر پاغا چک زنییں۔ 

اعدام چپ وگیرشریہ- 

بلاش رط واقف وق فکی دی میں تقی رو تبرل کن نا جانزے_ 


دار وت ف کو با اور سرا کو حمام و خی ردہنانا جائزنیں_ 

مو رکی وفنی زین نوک شا اوممیں شا ل کر زاجرام ہے۔ 

وق محر پر تعدی اور وقف مس میں ناب وشل اندازی نت 
ے۔ 

مقصد وقف بال کرس وقف کودوسرے ام کے لئے کروینا 
ناچائڑے_- 

فزاۓ مدکی عرمت مس دکی رح ہے۔ 

مس رکوراست بنانےکابتز سی اور ا کا مطلب۔ 

جب عائش اور ما کو محر سے گزرن ےکی بالنل اجازت 
یا 

مد ےگھوڑے اتیل گاڑ یک وگزار نان ہے۔ 


مسج رکوشار عام بنان ےکی اجازت نین۔ 
سح میں مصارف خر ہے لے چندہ وصول کر سک ہیں چس 
آداب مسج کی مخالشت تہ ہو- 





و۳۶۰۹ 


۳٢۵۸ 


۳٢۵۸ 


۳٢۵۸ 


۳'۵ 


۳۵۱ 


۳۵۱ 


۳۵۱ 


۳۵۲ 


۳۵۲ 


۳۴۲ 


۳۵۲ 


۴۲ 


۴۵۴ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مسر کو اس لئ ہی دک نا اس کو پچھوڑ کر دوسریی مہ بنامیں 
گے, مرا ہے۔ 

بے ضرورت مس دکی تق رجد ید عبت واتو ہے۔ 

عویل ہے 

ٹیل وعال کشثرت سوال اوراضاعت مال الله تعا یٰ کر ناپنر 


جیں۔ 
ول خ تی کر نیوانے شبیطاان کے بھاگی ہں- 
عبت 7 ام ہے۔ 


وب اور بوسیدگ یکی حالت میں تب رجد بدکیاجازت ے۔ 
اشباہ نظائر کے مصنف اعام ابر ایم نیس ہیں۔ 


اضاو کی ط رافک موب ای اٹلا عبار تک گج۔ 

اخیاہکی دوسریی عبار تک تق رجے۔ 

مجن می راستت ہنانا انز یں ءبال بوقت ضرورت اس مل 
٭ ھ2 

ھی مکل 0 نا دا ی اور چائوروں اون نے روما 


ھ2 


جاۓے۔ 

ایک مسج ہے ہوتے ہو ۓ دوس ری مسر بنان ےکا سوال۔ 

ا کین کی فیک ے جد یر سد تق رکرنیوال ےکنا 
یی دک لب میں اود مد مد ضرارسے جم میں ہے۔ 


و٥‎ 32 61 





۴۵۳۴ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


اح 


ا 


ے۲۵ 


ے۲۵ 


۲۵۸ 


۲۹ 


۳۷٣ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ضاق مرکب کیرہ کاذبچہ انز ےمان سے ابترار علام 
ناہج وتحبیہ نیت سے ان سے ترک رادو رکم مب رہے۔ 
ای میا ڑھاۓ فو یا درست سے لان فان سے میا 
پڑعواناضئح ہے۔ 

ین وخین سے کسی مسو سے ضرار ہو نے کا نیس لگا جاسکن۔ 
نس مس رکامسچر ضرار ہو زا نقدناغابت ب و ا کو ڈھایا جا کنا ہے- 


انتلاف وفتنہ سے ہے کے لے ایک مسر بناگی فذ سر ضرار 
ہیں 


فا اور ای شر وفسا کی امامت ناچائڑے_ 


جو مر ضرارہے حم میں ہوا سکی تی میں مدددینا نا از ےد 
ذ کی ارت لینے والالمام ہوسکتا ے۔ 
قیام جحع کی شرانناکا یاان- 





سیت مالین بھی شید اکنا انز غین 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳۷ 


۳۷ 


۳۷ 


۳۷ 


۳۷ 


۳۷ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مر میں وعظ اور چندو کے چائز دنا چآئز ہونے کی صور خل اور 


ان)۶۔ 


تھی زین کے می ےکی ضو جن 


محر کے لے عمارت ضرور کان ہو نے کایان- 

مسیر مچلی بازارکانور کے لے جح ہو نوانے چندہ کے مصارف 
کابان اور مولوکی عبدالبار ہی صاحب کے فیصلہ کی غلعی کااظہار- 

رسالہ ابانة المتواری ق مصالحة عبدالیاری( پر 
پیر سے متحلق ایک نبات ضروری فی جس کا سوال ککعنو ذرگی 
تن ےآ بااوں دآرالا اب بی سے جواب دبا گیا اور بگال وضوح 
غاب تک یاگیاککہ مولوی عبدامباری صاحب فرگی ی نے جو فیصلہ مسر 
بی زا کاو سے مت کیا وہ ساس خخالف اجکام اعلام ہے ال پہ 
معارافوں کو معن ہونا حخشتمناد و ترام ہے پر طبقہ کے مسلمانوں پھ 
فذرضسش ہ ےکہ در بارۃ حفطط وق مم بی گو رفحن فکی نامبرل ایی 
نے لس اور ایے اج منصب کے ال ا ار جو گی می پوری 
و شش کرس مولوی صاح بک بے تی کارروائی اگر متبول مہ رگ 
تو پییشہ کے لے مساحد ہند یہ انس کاببرااٹریڑےگااور مر مسلما نکہ چلتز 
وش کرسنا تھا اور ن کی اس کے و بالل میں ماخوز رےگا۔ * مجر 
کانپورمے فیصلہپہ ایک نظ رہ کا بھی رد شی اس رسالہ میں ہے ) 

مل از نوف گی تل مرسلہ مولوی ثر سلامت الله صاحب 
ناک خصرم اس مو برالاسلام۔ 

جواب ازدار الام ٹگی- 

مات اور متروں 

تہ پر داز اور ا٠ن‏ ام میں مل اندانزی اور لاو کو پلااور 
اسلاممکو نو ین کے لے یی کر نام رکزنہ ش رکا جات ہے نہ عق کیکف۔ 


و٥‎ 33 671 





۳۷ 


۳۷ 


تہ 


ا 


۵ 


۵ 


۳۷ 


۳ 


۳۷21 






































فخاؤٰی رضویّه 


شر 

خالفت شر عم کو بل بر و اکراہ خود ایک اھر لے شدہقرار 
دےکر جئز جار جوٹیکادروازہ بند کر با اس میں دشوار یی ڈالنا 
اورآ تند ہیل بھی اسے نظ ہناد ینار واننئیں_ 

مّلہ پارووم زآسو فی 6 مرسلہ مولوی صاب 
موضوںق_ 


امو ر متضرومح نصرتج۔ 
جواب ازدارالاقاہ مہ چی- 


ہر ملمان (اسیما ایل علم کو اککشاف ج سے لئے مستیر رہنا 
چاتتے۔ 

منصب افمآہ کی ذمہ داری ہہ نسےکہ بر ففزھ صدق مسعفتی 
صورت طط دکے مطار جواب دےو ما جااے۔ 


ابارجق سے سلملہ میں ملقی پچ لازم ےک دہ سی کے امج 
ع راحم قر یھ کو حفط حرمت الام اور رح خلط لی عوام پہ الب 


فا نہ2 

یی دوستی بی ہےکہ نشیا تنب ہکیاجاے۔ 
جواب امففسار اول پر نظر_ 

قضہ زی نکی بحٹ۔ 


حجت اور ز مین دو متراوف الفاظ نہیں ہیں_ 
معدالیت رخ نرا کا نام ہے نہک ابقائۓ تا جک 





حول کنا ابقائے تراغ ہے نرک رن و رع 


اصل ہنا, وفا, کو “مل وممعطل اور دو رآ متند :کی امیر موہوم پر 


۳٦ى‎ 


ك۳ 


۳۲۸ 


۳۲۸ 


٣۳ اے‎ 


٣۳ اے‎ 


٣۳ اے‎ 


7س 


ك۳ 


۳۲ 


ص۳۷ 


۲ے ۳ 


ے۳ 


٢ےس‎ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ادکام اسلامیہ کے خلاف پر مصا لت روا شجیں_ 
جرم ہقاوت کو تام نیدی سلمفتیں گن تربن بلکہ نا قابل معاٰ 
قرارد تی ہیں۔ 


مولدبی صاحب اغماضل نے اگل معالہ میں چچوگیال اور 
دشواریاں پیداکردیی یں 

روایت امام مر رحمت ال تعاٹی علبیہ سے خالف مذہب جو 
زان 

مر سے مصسی حصہ کو مرک میں ڈال لا تمام امہ کے اما 
سن جرام اوز منا تن ارشادخداوندی ے۔ 

نقابت کیا تع ہیں۔ 


مولوکی صاحب نے جو مصافحت مد کے بارے می ںکی ہے کوگی 
بنلزو اس کو شوالہ کے پارے میں قیول نہیں کرسکنا, اور نہ ہی 
ور مولوی صاحب اس کات کان حویت کے بارے میں 
گوار ایل گے۔ 

مولوئی صاح بکی مصدا لی تکاحاصل- 


جواب ا تسار دو می نظ 

فصلہکانورپرایک نظ ردکار دن 

عالم مصاغکیان ہیر اول :امنور وشٹع ہو نکابیان۔ 
سنلہ مصرنالسپدکی شقن عیل_ 

کاف رذ بلکہ منتامن بھی جابع لم ہے۔ 


کم من شئییثبت ضمتًاولایثبت قصًَا 


٢و٥4‎ 61 





ك٣‎ 


۱۔۳۴ 


ہ۳۴ 


ے۳ 


ے۳ 


اکس 


ےے ۳ 


۸ء۳ 


۳۸ 


۴۸ 


۳۴۸ 


۳۸ 


۳۸ 


۳۸ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ایک جح ستلہ کو موقع سے متحلق سجن میں مولوی صاحب 
سے بجگشرت خخط ایی ہوکیں۔ 

کیہ ےک ہکفاد بھی ملف بالفرو ہیں۔ 

جنات وجین کی حاات میں مد میں جانا بیت اللہ کیا بے 
میے۔ 
جانور بالاجماع ملف نیں- 

کت خثزھ بلکہ امھ بیج اور مجنون کو مسر میں چتا دہ کر 
امو ٹیٹھے رہنا ملما ن کو روا نیں۔ 

اخال بے اولی پر غیر مکفوں کو مسچد ے نہ روکناغلاف حم 
عدیدے۔ 

ماج کو نی ہے حرمتی سے لئے ٹپی کر نا ہرم تع اور خحبیت 
ہے۔ 


متلہ مر یی اسر صرف اسلائی مسلطلنت کے سا تھ نمائ ے۔ 
اسلابی سلطنت می ںکغار جائ سن ہوت مین 
کن جلیل وقڈ- 


مجر میں نی ام رکاجھازاور بات ہے ,اور اس کا خختقاق اور۔ 
ماجد مم تقوق عباد سے پیش کے لے مضزہ ہیں۔ 

ملہ مر السییر کو سلطلعت خر اسلامی ہکیلے قرار دینا ص رت 
ول او لم لیم ہے۔ 

'من.الی. فی عل 'کاتجمہ جان ینا فقاہت نیس, فقاہت چچزے 
ویگراست۔ 


ضرور تک بیٹ۔ 





۳۸ 


۲۴۰۰۲ 


۰۸۲ 


۰۰۲ 


سے 


۲۰۳ 


سے 


۴۰۳ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ضرورت اکراو ش ری ے جواز شی فی نہ نیس ہوم باکہ مکرہ 
سے رح ام ہوجاے۔ 

تی دو مکی شناعتئیں۔ 

جرام ش رعی کو صب دفواو, بات مسرت خی موجب اظیینان 
و می مسلماناں قرار دینا اور اس کے ون کو اسلائی جار تن کا 
زری دن کنا شد لم ہے۔ 

ایک عذرگناہپ رز ازگناءکارو- 

موع ن ایک بی سوراغ سے دو با رنڑیل ڈساچاتا۔ 


ملق جواب استشارسوم۔ 
مدکی مود یت کاابطال شعاد اسلا مکا تک ابر ال ے- 


عرف دشر کا قاعدہ ‏ ےکہ ضررعاغم سے نے کے لے ضرر 
خائ کا تح لکیاجاۓ۔ 

حض اشنا کو قیر سے پچٹران ےکیے سرد لکی ج شی پامال 
کر ناعلال تھیں۔ 

عائی کا زکام کھونے کے لئ باب ک وف کر ینا تقد ی اور روا 
یک 

ملق جرب اضر چمام۔ 

زکر نف ی ینہک فٹی ذکرقضہ پ رح لک ناص رس مفالط ے۔ 
ملق جب ستضا رگم 


ملک کا اطاقی دوش پ آتا ے:اول' اخنناکی مال دوم 
قع ت39 


71ء 35 ٥و‏ 





۴۰۳ 


۲۸٤ے‎ 


۲۸۸ 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳۹۱ 


۳۹۰ 


۳٣۰۳ 


۳٣۰۳ 
























































فخاؤٰی رضویّه 


متول یکو رانک او قاف بی تقادر تصرف ش کہ کتے ہیں۔ 
ہر قوم انی اصطلا یکلام کل یرش 


نقانون اورائل تمانو نکی اصطلاح میں زین مسر با و قتف مسچ کر 
لک موی کے ہیں۔ 
اصطلاں م کو رکا ند شرع مطب میں بھی ہے۔ 


ملق جواب اتضار سے 

مولوبی صاح بکی مصصافحت سے (از م1 کہ مسحد, مجر فو رکنارہ 
۳ ے سے وقف بین گھہری۔ 

ملق جواب اتضار آ2 

الثرا مکی قن صورتیں_ 


اس امر کے روشی و کہ مصدالنت م کور ہ کی کارردائی ایک 
تھی ار دائی سے ش کہ مسلمانو ںکی۔ 
تل خجات۔ 


مناہکیر پر فذبہ لازم ہے۔ 
یناہ ہو دی بی نوہ جچاچۓے- 
مر حقیقت ‏ نکانام سے حیمت ا سکابرل نیس ہو سی 


مدکی بے ح مت میں مداسنت کرنے والوں کے لے وعید 


شر یہر 


۳۲۰۳۴ 


۳۲۰۳۴ 


۳۰۴ 


۳۲۰۳۴ 


۲۵ 


۲۵ 


۲۵ 


۲۵ 


اھ 


۲۰۸ 


۴۸ 


۲۸ 


۲۸ 


۳9۹ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مدکی نے ح مت پر مصا کرنیوالوں کو شش ت_ 

پر طبقہ کے مسلمانوں پر فرخل ہےکہ اپنے اپنے منصب کے اتی 
ماج د کو بے ھ "تی سے با کرد میامیں سرخرواو رآخرت میں 
مثاب ہوں۔- 

مرکا ویرا نکر زا مخت مام ہے۔ 


وید تنک ہواوریڈوسیزشنع شر دے توم ساطان اسلام پڑ و کی 
کی م رض کے مخ واچی قبت پر دوزبین مسحبد میں شا لک جائے۔ 
سوال میں ذک کی ہو کی ایک خر ای برح ہ۔ 

ایک مل سوال پرجحیہ۔ 


مد کک نہ ہو ذدرگاہکی زین جرامسجب نہیں شام لک نا :ا جانتزہے۔ 
ہو ھا ا تا کنا مڈنچنہ مز, درا :کی زین ونف 
ش ری نہ ہو ماز بین شال مس رکرنے سے درگاہ کو ضرر نہ ہہو لو 
ا کو شامل مس رکر سے ہیں 

نکی منوائی ہوک سد بلاشیہ سد ہے۔ 


از راندنگ روانض نز ہیں ان کی منوائی مسر دنہ ہوگی۔ 
رق کی جنوائی ہوگی مد جو سی نے خ بر کر مسچ کرد یا اس کو 
مد ہونے نہ ہون ےکی صمو رق ںکابیان۔ 

سد میں با طلبہ کاپڑھنااس شرط پر جلئز سےکہ او قات نماز 
ہیں لہ نہ رک اوران کے پٹ نے سے نمازبیوں کو توبن نہ ہو 
مرج کے حالت الا مکاکسب اس کے مسلمان وار ٹول کا ہے اور 
زمانہارتدادکاکسب ئے ہے۔ 

زین تے کسی ہے مہو نے کے ھتان میں کی مکی 
دوسرکی تی ر چا زنیں_ 


و٥‎ 36 1 





۳9۹ 


















































فتاؤی رضویّه 


مو کا کواں مشترکہ بناناکہ اس میں مشرکین بھی پالی لے 
کرت 

سوک بائی اورآ بادرکنا ضروری ہے, مد سی دوسرےکام 
می صرف نی ںکی جاسنی۔ 

مس کافرش جو استحال کے مقابل نہ ر سے دی وا لن ےکی ملک ہوا 
ہے اور مر کے مال ے بنا یا گیا ہو فو اس کو ٹ کر مسر کے بی 
سی کام میں صر فبیاجاے۔ 

مو رکاملبہ نانقابل اتال ہو نو اسے مسلمان کے پا تھ ہیا جاۓے 
کہ وہ بے ادٹ یکی مہ اتال شر کرے اور وو تم مسچ دک مرمت 
یس بی صر فک جائے۔ 

سی ایک دارث نے مرا ٹکیا مت رکز نپ زیفرد سک تام 
کردی تذمسود نہ ہوگی تاد کہ تام ور با ہو گرا کی اجازت 
08022 


مس رکی زین خص بکز نا شلم شد بداو رکناہقیی رہ ہے۔ 


جس یک باکشت رزڈن ے۷ ھ۵ ات 
فو کر اتنا حصہ زان اس کے گے نیس ڈالا جا ےگا 

وی کی و کی بضہ نے وانے سے ای نو 
داگرا رکرانا مر مسلمان پر بیقر استطاعت ضرور گی ے۔ 

معاوضہ نےکر اسے دے وینام مگزحان ہمغن 


پر قح کرنیوانے ر بواخوار فماوی سے قع تعلق اعم ہے۔ 











جلد شائز دیم )۱١(‏ 


چند:کارو یہہ جع ہو اس میں اضافہ کی چئز صورفوں کے لے 
بھی چندددہندو لک اجازت درکار ے۔ 
پورے قصب کی سام رک حخلف فرقوں میں تقسی مکرنے اح م۔ 


سنیو ںکی بناکی مسر کو رع فما کیل غیر مقلدوں کو دینا مرام 


ہے۔ 


0 


کر" لف اشن اگوں کو روک جا سنا ے, ور خوو 
رو کن میں فنسادکااندیشہ ہو علومت سے چارہجوٹ یکی جاۓ- 


کو ج الامکا نآ باد کرنا ضروریی ء اور اس کی ویر ای من 
ہے۔ 


0 


خی مور تق رکرنے سے مہتریرالی مسحجدکاآ با دکرناہے۔ 
مسر سے متحلق ایں مل ہک تنج 


مد کا سامان جو ضرورت مرے ار ہو ال کے فروخت 
رن کاش ر گی عربیقہ اور اس کے مصآر فک بیال- 

مو کی دنو ں کی حیدت فرش میں شال شی, اس میں کوئی 
زا کو نیت تی نف عو ارز تا 
راب پر دیناء اس کے پر زاللہ کے لئے مم دکا ایک حصہ نوڑ نا اس 
میں وضم وک زا ویر نا انز تصر فا تاج 


ہو٥‎ 37 61 





+م 


۳ 


۳ 


۳ 


۳ۃ( 


6۳م 


۴۳۳م" 


(۵ 


(۵ 


اح 






































فخاؤٰی رضویّه 


مجر میں اپنے لئے سوال شع 8 0'۷ 
ما قوئی ضرورت کے لئ نہ صصرف چائز بلکہ سمنت رسول سے 
برا لکیشرطانہ ہو نو ثی ابمل ختصان با اشال نتصان کی وجہ 
سے وف کی بے زا جانززہے۔ 

مدکی دریالہ چٹائیاں اور لے وغیمر وج بکک تقابل استعال 
ہوں یچ نہ جائیں, اور جب ناتقابل استعال ہو جامیں دیے 
والوں کو واییں کے اتنج 

رات زنر تن نتم مین وخ کی مات ڈیا سے اور 
روکناواجب ے- 

انتظام جرد جاور مطالق شر ہولودوسرول کودست اندازک یکا 
بن نپھیں, اور خلاف شر ہوں ‏ پر ملمان دست انرازی 
کر کنا ہے۔ 

امام مجر کے صفاتکایالن- 


مس کاگیائسی کو بھی ابی ضرورت کے لئے فروخت کر ناعرام 
ے۔ 

موک تی لکب انی ضرورت پر خر ہو سنا ہے اورکب کھیں۔ 
امام کوجوروٹاں دی یمیس اس سے مغ ینیل_ 


استاطااب علم سے روئی میا نے کے ل کرت ج رکر کنا ہے اور 
کپ کن 
طااب ع مکی ش ری عد تھزی۔ 





"۰۸ 


(۲۰۸ 


۸ 


۰۸ 


م۴۳۸" 


"۰۸ 


"۸۰۸ 


م۴۸" 


(۹ 


از 


"۴۳۵۹ 








جلد شائز دیہم )۱١(‏ 


مسچ میں وضو مے لئ ر کے ہو ال یکو ای ےگھرلے جانا چائز 
کیں۔ 
یں میں قیام جمعہ پا زنییں_ 


میدو ں کہ با دک ایک جائع مھ بنا نام ام ہے۔ 


ایک مج دکاسامان دوس ری مد میں لگا زاضنح ہے۔ 


چو حصہ ز مین ایک مار مد ہہ گیا ام تکک می رہ ےکگاء اس 
کاپ کسی تصرف میں انام ے۔ 


ش میں متعدد لہ بمعہ پڑھاجاسکاے, جو سی وجہ سے معزور 
جہوں ا نین ایک جک جج ہونے پچ مو زیو ںکیاجا کنا 

مال وقف ک واقف کی حرط کے لیر تجارت میں لگا نا چئز 
2 

و راگ گی" یا سی شررگیں۔ 
و ہمازٹڈ من کی عام اجازت دنین سےکب مان 
یلاہ ادرف ماد 

مملوت ش ری ہو لو انا عالم ہو ناظام کیا جاسکنا ہے اور خود ستالی 
کے لے ہو وترام ہے۔ 

مسر کے لے زبین خر بدری, جزحصہ میں مسج تقر ہوکی, بقیہ 
ح سے متلق اۃکام شرع کی تفحییل۔ 


دو٥‎ 30 631 





۹ۃ( 


۴۲٤ 


"۲ 


"۲ 


"۲۰ 


"۲۰ 


۴۲ 


ر6ز 


رز 


۴۲ 


"۴۲ 












































فخاؤٰی رضویّه 


خر ہے رو کے ش گی اسباب او رآ دٹی کے مردوداشمادۃ ہو ن ےکی 
ضورقزل 


مود میں قب لی تو سد باتی رہ ےگی, قب یر اود ان ںکی طرف رئخ 
کر ے نمازٹڑ عناضح ہوگا 

ق رص متبول بند ےکا ہے فذ اس کے قرب میں نماز بڑھنا 
باعثبرکھت ے۔ 

سی مس کا ش ری شمادنوں سے مقبردہوناثابت ہوجاۓ پذمسپر 
کی ارت متہد مکردگی جائے۔ 

نہ مسج بنا کاقواب_ 


مد نویک جار 


محر کے موقوفہ مرکان کوبزورت مجر میں شال کر نے 
اوت 


مجر ہے دروازے عام عالت نیل بن در :اض ہے۔ 


ایک حدیث شر یف کامشمو نکہ قبامت کے دن مسج گی سارگی 
زین جنت میں داش لکی جا ۓگی۔ 

فضیت مسر سے متحلق دو وریوں سے موول او معلل ہو نے 
کایانں۔ 

مر کے ارد گر کی ز می نکاداخل حنت ہو ناغابت شھیں_ 


۴۲۳؟ 


ا ا 


م۴۳۲۴۳' 


م۴۳۲۳" 


"۴۲۵ 


"۴۳۲۵ 


"۴۲۱۵۵۱ 


"۶۴۳۲۵ 


۴۲ 


"۴۲ 


6۸ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


می کاو تملہ جو مس کے کا مکانہ ر ہیا ہو دہ ہا جاسک ہے , اور جھ 
جلانے کے لاک ہی رہ گیا ہو جلایا بھی جاسکنا ہے لن اپوں کی 
ممیت سے بایاجائے۔ 

ینہ حرام مال کو مس رکی ضروریات ملا وضو خانہ و سناب کے 
لے بھی لیزاحرام ہے۔ 

ما جنس مال کے لئ معلوم نہ ہوکہ رام ہے ا کو لین میں 
مضا کہ تیں۔ 

مکی موقوفہ زین یجن کاصسی کوحی نہیں۔ 


یف کاچ نی سے خر بد یک دہ ضرورت وف کے 
لئ بی ای کسی نش رہ متولی, ائل عحلہ, سی دیدار عالم اور 
ہو شیار مسلمانوں کا مخور شامل ہو_ 

جووفقف صرف مر ہے لی ہو اس کا پاض لآ مد ی سے تھی 
مدارسہ نی ںکھول ستے۔ 

وداج عملہ مر میں لگانے کے ای نیس ر ہا کی تچ متقکی 
اور تن رین اٹل مل گیاراۓے سے جات ہے خر بیرنے والا اپ کام 
ین بھی لاسکنا ہے, بے ادل یگ نہ سے ییائے۔ 

امام چرکامقتزیوں یی سے یآ نا نا انز ہےگناہ 
ے۔ 

امام مد جو نہ خود ازان دے شہ دوسروں کو اذاان دیۓ دے 
ای 

جھ لمام مسر کی صفائی سے دوسروں کو رو کے اور خوو بھی تہ 
کرے مس کاب رخوارے۔ 


1 39 و 





ے۲۴۲ 


ے۲۴۲ 


ے۲۴۲ 


"۴۲۸ 


"۴۲۸ 


"۴۲۸ 


۴۲۸ 


"(۴۳۴۰ 


(۴۳۴۰ 


(۴۳۴۰ 









































فخاؤٰی رضویّه 


مجر میں درخت لگانا ممنوع, اوردوسروں کے لوۓ ہوۓ ہوں 
فا نکو ا لک اجازت کے اخ مگھرنے جانا چائز خں_ 
مدکی اشیاءپمالکانہ قب(ضہ مرام ہے۔ 


اکٹ رداناشرک مو ے- 

اب عین مصور میں فی تام مسود یت لگا ہو نذاکٹردانا مع اور 
قام مسج یت کے بعد لگا ناک واناواجب ے- 

مسر میں مٹ یکا تل جلانامسچ دکی بے ھ مت ی اور مرام ہے۔ 


جو نشم مسو رکی چنائی کو ٹھری میں بندکردے اور ابی چٹاگی ھا 
کر مازیڑ ھن نہ دے ظا م نت 

مد پر قحضہ طاصبان ہک نیوانے اور م مکرہ بالاصفات کے مالک 
تح سک ارام ت کا م۔ 

دستور اور عرف کے موافن رال وقف سے مس میں روش کی 


جاۓے۔ 


عام عالت میں نصف خ بکک روش ہو 


حراب اور دلڑار قبلہ میں یز وڑگار مال وثف کے اد1 
ہے ہاں واقف نے الیما دی کیا ہو فو بعد میں ولیماہیکیاجاۓ اور 
یت نیم سر ہوں 

ٹل تام حر بت مد کے نے مد خانہ یا اوہ امام کے لئے 
بالانحانہ ونانا از ہے اور حم سد بیت کے بحد نا چائڑ_ 





وف 


۳۳۱ 


۳۳۱ 


۳۳۱ 


٥راا‎ 


۲۳۱ 


۳۳۱ 


۳۳۱ 


سس 


۳۳۱ 


87 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بویقت ضرورت مد میں راستہ کو شال کرنے کا مطلب ہے 
ےکہ دو حصہ پالکلیہ سج دک لیاجاۓے۔ 

جن ضرم کو انان ے کاختطنب پ و نک ان کا زامن 
ہیں شال کرلیاجاے, بلکہ ىہ مطلب ‏ ےکہ بجزورت مد 
کے این رازہ بے اض رھت ےگورک ون 
ملف کے علا وہ کسی کو مسر میں سون کی اجازت نھیں- 


مد میں نا بجھ پچ ل کو نے جان ‏ ےکی عمانعت ہے۔ 

یں الات پل تس لاہ کو پڑ ھا اس کو سی میں تعلیم 
دینا مت ناجائزڑزے_ 

مو رکی تق سے لے با یکا ریف النسب ہو نا ضروری نھییں۔ 


می مال کاترام ہو تاج کک معلوم نہ ہو وہ کو وخل نامع 
ے۔ 

مور گی شل پر ہمارت بناکر عام نمازیوں کو اجازت دے دی 
ھچ یگی, اودرلیہ گہنا کہ بائی آے وقف میں کیا قابل قول 
وہ 

گواپان عادل سے ثابت ہوک مد بنا گر بای نے بپمامیں اس کو 
صرف اپنے لے بناتا ول ء یا مسج کاراستہ اپٹی ملک سے الک نہ 
کیانے سرن ہوئی_ 

یا مر سے فی ووون نے فودت شی و 
نمی قراردیے جاسکتے۔ 


٢و٥٥‎ )7[]1 





سا سم 


اسم 


"۴0۳۳ 


۳"۵7ئ۴م 


"۴0۳۴۳ 


۶۴۲۴۵ 


۴۲۴۵ 


۳ء 


۴۳ 


2ئ 












































فخاؤٰی رضویّه 


ین کی تن رن و امت ان جن نے نے 
نٹ ح کر ا جانڑرے۔ 

مال دفف پر انا قحضہ جمانے والاء نمازرایوں کو مس دکی اشیاہ سے 
رو کے والا موذیی اور تقابل اخ راج ے۔ 

بلاوجہ شرگی مد کے کنویں سے پالی جھرنے سے روکنا فساو 
و7ام ے۔ 


مدکی موقوفہ دکانوں کی حیبت ملیوں نے شاصل مسچ رکری 
لووہ بت بھی مسر ہوکگی, متطکف ان دکانو ں کی یت پر جاکتا 


ہےے۔ 


0 


محراب وسطا مسر میں نہ ہو نے صف پورگی مس میں لگاکی جائے 
اور امام حراب گوڑ کر وسیا مسر می ںکھراہو۔ 

سید کے نے حصہ میں میلو بالائی حصہ پر جا ہیں, 
بلاضرورت بالاقی د رجہ میل جانا بلکہ نماز یڑ عنام ے۔ 

مور او ل کی تقیل جصاعت واضرارکی خ رع دو ھی 
نازا مجر ضرار کے شم میں ہے۔ 


ورت رم جائع مس رتو تو ڑکردوسری مسر میں بمعہ قائم 
کنا چائز ہے پرانی مس رآ بادیی بقرر مقدرت ضروری ے 
کیو شبید ہونے کاخطرہ ہو اور مسلمانوں کو ا سک لیم 
کی طاقت نہ ہو تو خی رسلسوں سے مدودنے کتے ہیں۔ 

کسی خی رکی ہلک میں خلئ مسر تائم نمو ںکی چاسی, قبحضہ ظالمانہ 
کی وجہ سے صسی نے مصویدکی تی میں رکاو ٹک فو پھ افزام 
نیں, بلاوجہ ش گی روا نشم گناہ ہے۔ 


ء۲۳2 


ؾى ۴۳2م 


مجآ۳۴۳ 


۴۲۲۸ 


"۴۳۰9 


(6۴0۳ 


ی0 


"6۴۴۰ 


"۴۴۰ 


۴٢ا‎ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


بلاضرورت مس رکز لوڑ زااور ان یکو بر مناترام ہے۔ 
مورک یکلڑی اپنی ضرورت میں نیس لاگ جالنن۔ 


شس جن نے پلی کے پرلی من فو کی متلۂ تال گا 
ملک میں بنائی اورمسچ دکردیی فو یہ بھی مسچد ہوک اور جس یکا اتی 
رکھنا بھی فذرجضش ہے۔ 

مج کے احاط کے درخت اگرسچر پر وک ہوں ان کے گیل 
بے قھ تکھانا مرام ہے ,اور دوصرے کے ہہوں فذ ا کی اجازت 
فزکارہے, ىہ مگ اجانت ‏ ےکہ اس خرس سے لو کہ جچھ 
اس نمی ر ہے وہ کھائے۔ 

زمیفزار سے خر بی ہو مسر بتائی نذمسور ہ گی 


تح یں سم جلنے × دک سکی طرف سے 
ہوگی,اقوال مخلفہکابیان۔ 

سی کے پا ےکی نیہ سنا کمانےکاراستہ سرکار یک میں 
تہ می و نل بور گی شم کے سک بنائے اور نالی اور سن اس 
کے لئ دوس ری جاب تہ دے فوذاس پر راشی ہونے میں کوگی 
قباحت نڑیں, ہاں اس کے بنانے کے لے مسچ دکاروپیہ نہ صحرف 
کیاجاۓے- 

پلاس ہے خوف سے مسر ہے مصلیوں نے دوسریی پرالی مسچد 
آ بادکی اس کو مد ضرا رکہناغاط ہے۔ 

ٹس خخس نے بنام مد کوئی عمارت تار کی جس سے تقرب ای 
اہ نقصوونہ ہو بلکہ مج ربا و اش رکینیت ہو وہ یٹک مسج نہ ہ گی 

امام فی اور صاحب بیان القرآن کے اقوال میں توق 


و٥‎ 4 61 





"6۴0۲۴۳ 


"6۴۴۴۳ 


ی+ك7م6۸۴۳ 


۴۳۳۳م 


م۴۳ۃ6ۃ6۴0" 


0)۳ 


"6۴۵ 


"6۴6۴۱ 


"6۴6۴۱ 


"6۴6۴۱ 









































فخاؤٰی رضویّه 


جس تھی نے بنام سوب ہکوئی عمارت تا رکی جس سے تقرب ای 
الہ متصورنہ ہو بکہ شض را ونفاخ رک نیت ہو وہ ینک مر نہ 
رت 

امام فی اور صاحب بیان القرآن کے اقوال میں تیچ 

مرک شش جہات میں تق وق عباد سے خالی ہو نا ضروری 


ہے۔ 


0 


جس مسپ کی دبوار ترک ری دہ مر ہی نہ ہہوگا, او غیر 
مشترک داوا رکو متوکی نے مضترک بنا ما اس کو فولیت سے الک 
کرومیں,اوراشت راک ککی جوعلا میس بناکی ہوں اسے ماریں- 

جس نے مسچ رکی دیوار یہ شتبر رکھا ادس او ز نے دن رکھا ال ںکا 
کرای وصو لکریں- 

جھ پھر مس رکی ضرورت سے زان جہوں اور ان کے ضائحج ہو نے کا 
ڈر ہو انی ب کر مسو رکی تق رمیں صر فکر کت ہیں۔ 
ہوساران اتی خاہص مد ےت ا ۱ٹ 
نے مصرف میں لانا ام ے۔ 

مدکی ہی کراب پددیناترام ہے۔ 


یمپ ہفرشی, دی وغیمرہ اگر مک یآمد کیل کراب پہ دیے 
کے لئ خر بیرے گے الن کا کراریہ پر د ینا چان ےہ اور نمائ مسچر 
کی ضرورت کے لے خر برے گے لذکراری پر دیناھرائم ہےں 
مجبوری کی صورت میں مجبوری دور ہو ےکک خماضص مسر کے 
صرفہکے سامال کرای پر دی جاسکتے ہیں۔ 


فػ۴۴ 


ػ6۴۴۲ 


ے۴۳۴ 


"۴۲۴۸ 


۴۲۴۸ 


اگنگ 


۳۵۱ 


۴۵۱ 


۴۵۱ 


("۴۵۲۴۳ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ایک مس دکی نز دوسرکی مسج میں عارینڈد ینا جلئز غیل, عیدگاہ 
28 دینااور نے 


مسج یز ین میں اپنے لئے درخت لگا نا 7ر ام ہے۔ 

مر میں درخت اگا گیا وکھب مم رکا ہوگا او رب لگانے وا لے 
راز ےی گیے و کے و نف ک اک نے او نے 
یا 

وف ککیاز م۲ن میں بنائی ہوکی ندار تک یتفحبل_ 


جوامام لا لمامت نہد ہگیا ہو معردل کرد یاجائے۔ 


یر عاضری کے ایام کی تفواہ ملین واننے سے وائی لی جا ےگا 
ازس منولی نے ایی شاو دی ا سے بھی مرو لبیاجائۓ- 
ان ہیں سے تعلیم سے لئ می میں جا ےاج م۔ 


مصارف مد سے پلھ با کراپنے صرفہ میں مایا تذ اس کے 
کفارہ کی مر یر۔- 

علال و قرام کے پارے میں صاحب مال کا قول ہلادشمل 
مر ہےے۔ 


عق وف زترام پر جح ہوں نو عم رام ہوگاورنہ نیں۔ 


ال لئ تی مم کان من نیناوق در تک 
آ بادبی ملمانوں پر لازم ے۔ 


٢و٥‎ 42 671 





"۴۵۳۲ 


("۴۵۳ 


"۴۵۳۳ 


۴۵۳ 


ے۲۵ 


ے۲۵ 


۴۵۸ 


۴۷۱ 


۴۷۱ 


بت 


"6۴۳ 









































فتاؤٰی رِضویّہ 
نرک رین می زین لگا ےکا ماپ 


وا مکنڑوں میں غی رس مکارو یہ عدم ا خقتقاق کی ش رط کے سا تجحھ 
نایا جا کنا ے۔ 
و 
البنف ٹل ے۔ 

مدرسہ بنازابرعت مم صتحمہ ہے۔ 

ہندو کے عم ے بنائی ہوئی مس رکاج م۔ 

ماز مقار کہ ہو مکی ے۔ 

ج عمارت مسیکٹڑوں ہرس سے لطور مسر مسلرانوں کے تصرف 
ہیں ہے دہ یىی ہے۔ 

نرو لکی زین الله ارک وتھاٹ یکی ملک ے- 


تا مال انس کے م نے کے بحعد نے ہک 

یفن ر زی خی ر متام نما ال ات پا اہ 
ملمان کے لئ لال ے۔ 

مس رکوانبدرام کے بح دکافر: بنائۓے مسلرہی رےگی۔ 

ہرتدکا وفف مو قوف رہتا ے ملمان ہو جاۓے ز6 ہو چاتا 
ہے مرج مرجائے لڑنے مین مک کک ا 
اسلائیکام میں خی رسس مکاعطیہ نہ لوناجااجۓ_ 


خزانہ والی مل ککاذالی سرمایہ نیس ہوتا_ 





امور خر کے لے ند ہک ناعدبیث ش ریف سے ثابت ہے۔ 


"۲۷۰۲ 


۴۹۳ 


۴۹۳ 


۳) 


(۴۵ 


(۴۵ 


(۴۵ 


"۴۵ 


(۴۵ 


61 


1 


61 


ے۴۲ 


۴۰۸ 





۴۰۸ 





جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مچ دک یآمدیی دوسرے امور میں صر فک زاام ہے اور جس 
نے صر فکیااس سے ماوا نلیا جاائۓ- 
جحعہ جراعت کے قرام کے لئ مسحچد ہو نا ضروری غہیں۔ 


مسو کی تق رمیں واقتی وذر ہو ے کسی بھی مناسب بلہ جاعت 
قائمکی جاۓے۔ 

ضروریچس رکودو منزل ہکیاجا کت ہے۔ 

مس رکو ضرورت مچدر کے لئ بھی دکان بنانا رام ہے۔ 

مولوی عبداكاٹی صاحب ال ہآ بادئیکاایک فڑی_ 

وققت نامہ میں درا کی ہوگی حش رئا سے موافی مصارف چائز 
7 

وقف نامہ نہ ہو و مولیان سالقی سے تحاصل ہے موافن 
اخراجات کے جائمیں اور تال بھی معلوم نہ ہو فے مسر کے 
ضرورىی اخراجات جو ش ریخا بت ہو لن ایال پہ ہن سکیاجاۓ- 
تقائل قر مکی تن 


ہنا نکی اشاعت فاحشہ اور مرام ہے۔ 


خیب تکی تحریف اوراکام۔ 
ایک ا معلوم البرت ز مین کے متحلق انتا 


وف کا شموت شبرت سے ہہوجا سے اور ا کی گواہی بھی شہرت 
کی ہنا پر دی جاسم ہے 
شس زین کو موروئی ہوےے کا ثوت گواپان عادل ے ہو وہ 
2ھ زری نآ 


٢و٥‎ 43 671 





و۴1 


ہے۴ 


ے۴ 


۲+ 


م۲ 


۲+ 


۲+ 


۲ے ۲ 


۴۳ 


۳م 


اس می 


”ے۲ 


۲۵ 


۵ے ۲ 
























































فخاؤٰی رضویّه 


جو ا معلوم الثبت زمین کسی وف کے ناد موں کے قہ میں 
عہد فر مم سے ہو بلا شموت ش گی ان کی ملک کاد وی باجدید 
تصرف جائزنہیں_ 

مسلمانوں کاکام تی الامکان صلا پ عو ل کر ناواجب ہے- 


مامت نیل مھراث جار کی نی ہو لی- 
جوامامت کے ا کی شہ ہوا س کا معزول کر ناواجب ے_ 


حم شری ماف زکرنے سے لے عوام سے مخورۃ لینا ضرورئی 
لانزرشری صی سور رکا 0ک 
ما من 

سں شر میک ۶ری ۷00 ہو کے 
ارس ہے مولر یک۲۱۵ 
رف ؤای۔- 

سے گی حص کو دکان انا ا اس 

مر کے وضو خمان ہ کو دکان بنا نام ام ہےء 


ون ف کو ا کی وت سے بد انا جات خیں_ 


نٹ ں کا جھ ڈھبر ڈھائی ہزار مان کر نیلام ہوا شار سے بعدرائٹنیں 
زان ین و ال ود مان 

ج ملاک قرقی کرا کے نیلام گرائیں ان و مدکی طرف سے 
خر بد نااور محر میں لگا زا انز نھیں_ 


۵ے ۲ 


۵ے ۲ 


۲ ے٦‎ 


۲ ے٦‎ 


0889 


۸ے ۲ 


۸ے ۲ 


"۴۸۸۳۲ 


"۶۴۸۵۸۵۷۲۳ 


"۴۸۸۳۲۱ 


"۴۸۳۴۳٣ 


ع۴۸۳۸۳م" 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اوقاف میں واق ف کی شش را کے مواث صرف کر نا ضروری 


ہےے۔ 


0 


واقف نے روز ەکٹاگی اور شحح قرآ نکی شی ری ہے لے وقف 
کیا تیر مدرسہ میں صر فک نامرام ہے۔ 

مس کی تقر اور مرم ت کی شرط لگائی نو لونے اور چنائی میں 
نز یکین 7 

نس وقف سے شرائا رر ی نہ ہیں و تحاصل فریم پر 
تملررآمر ہوگا_ 

وق میں تعال فلر مکی حد وقت اورز مانہ سے نییں ہے۔ 


زمانہ حروثکانہ معلوم ہونا قرام تکی و مل ے۔ 


بش وقت میں افطار کی کے لے مد مقرر ہہو اگ افطار کے وققت 
نے روزودار تھی شریک ہہوں ولیوں پر یٹجھ الام نیں۔ 


لا لی میں مالدار کز زوڈدرے دی ادا وگ کہ حم ظام یہ ہے۔ 
اوقاف کے مصارف عھوئی می مالمدار اور ریب سب بایر 
ہیں ییے افطار یاوض وکا پل 

بازارگی عورت روزہکشاگی بامسجد ےکی وغیردکے لے یججھ کیسے 
اس کش ری ۶ 

جس خ یداری میں ختث ہونا ید معلوم نہ ہو اس ہے حرام 
ہون کا حم نیس لگا با جائیگا۔ 

برای عورت کے عحطیات سے پچناپی اولی ہے_ 


٢و٥١‎ )71 





"۴۸۸,۵, 


"۴۸۸,۵, 


۷۲و۴" 


۷۲و۴" 


۲و۴ 


۷۲و۴" 


ے۴ 


ے۴۸" 


ے۴۸" 


ے۴۸" 


ے۴۸" 


۴۸/۸۸۸ 















































فخاؤٰی رضویّه 


ین کی کے کن نف میس ور عو ےک کن 
انیس والپیں نہیں نے سکتا۔ 

جوسامان سید ک ےکا مکانہ دباہو ال کو ےکی اجازت ہے اور اس 
کاخ بد نام ر ملا نکوچاتڑے۔_ 

عم کے نے کیا اضر خر زج تفقلیصی کی مض لے 
جامیی۔ 

امات کا اپنے صرفہ مئیں لانا ام ے, وہ استغفار لازم اور 
بادآ واجپ سک 

دکان کو مسر بنادیا مسر ہوک, اس میں دوبارہدکا نک نا, مس رکا 
ز ینہ نان باعکوم تکاس پر قجضہ کر ناحرام ہے۔ 

وتف کا شوت شہر تک بنا پر ہوم ے۔ 


سرکادی ربکارڈمیں وقف درع ہو نے زیر شہاد تی ضرورت 
نیس وقف ثابت ے۔ 

سر گ اترت ‏ دینا با سمامان رگ کا گودام بنانا یا اس میں 
سوشت اخقیا رک ناترام ہے۔ 

محر ہیں سوال ھرام سے اور ملف کے علاوہ دوس رے کو عق 
ومعالمہ اور میا بات نیت تھی حرام ہے۔ 

مد ہوجانے کے بعد بای کو بھی اس میں خلط تصرف بات 
4 

ہاں ونتف کے شر ائیط معلوم نہ ہوں ریم مل رآ مد کا اغتبار 
سے اور قب مد رآ مدکی عدکابیان- 


۴۸۸) 


۴۶۸۸۵ 


"۴۸۸۹ 


"۴۸۸ 


,ہ۴۸" 


"۰ 


۳۹۱ 


لرگ 


لاگ 


"6۴9۳ 


ك6" 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ریم وق فکی ٹیر جدی رکرانے والوں کو وقف میں سے عتے 
کرن ‏ کااغقیارنہیں_ 

چندہ دہندگان نے رویہ ابھی متو لی کے بپرد یی ںکیا الک جح 
کرد ہا, ونس میں سب لوگو ںکی رائۓ سے تطصرفات چائتز ہیں- 
ادھارکے دام پھ زار ر میں اس میں بک حرج نہیں 


مس دیز بین میں جو درخت ہوں ا ن کو مناسب قمت پر خ ب دک 
اپنے تصرف میں لاماجا کنا ہے- 

مسج کا ببکار پیال اور چٹائی جو پیک دی جاۓ الکو اٹھانھہ اپنے 
صرف میں اتا ے- 

مس کی ٹیل بن باقن میں مسر سے حم میں ہے اور 
مسائگل میں ار مسچد۔ 

وقف کو اس کے عال پھ باقی رکنا ضروری ے, باضرورت 
پل رک کھ۔ 

اتی قریب دوس رک مد بنا ناک اس سے پملی مسچ دک یآ بادی میں 
غخم لآ ے, نی چاہیے, لن بنا جاۓ ذ بد ھی رہ ےگا۔ 
ایک مود گی صف دوسری مود میں نے جانا نائز ومنوں 


ے۔ 
گا یں اون مد زوین می موی نی 
یں 

مو کی زین نہ تھی صرف پ :الہ گرنے کا صن مان نی ر ہو سی 
ہے بش علیہ پہ الہ مے بھاؤنیسں فرقی نہآے۔ 


٢و٥‎ 4 671 





"(۴۳۴ 


"6(۳ 


"(۳۴ 


(2(۵ 


۵(ۃ( 


(2(۵ 


01 


ےس 


۴٤ے‎ 


۴٤ے‎ 


۴٤ے‎ 












































فخاؤٰی رضویّه 


مد میں نصسی ارگ ن کی کوتا جیوں کااس کے نام کے سا تد پچھر 
نے سے متعلق ایک نی فور 

قب ہکی دواد میس عد نظرسے او کو یکتہ نٹ و مگارمع نہیں 
سے 

جولوگ نماز می ںآسا نکی رف پگاداٹھاتے ہیں اپٹی مت سے 
از ہے نوا نکی ڈاہ ایک لی جا ۓگی۔ 

جرار قبلہ میں کولی نز غماز میں مشقولیت ڈا لے والی ہو تا 
کو ڈگ دیاجاۓ- 

کرک حرام ہے اود باوج ارارک کلام انا بھی حرام 
ہے۔ 


0 


مرا ٹکاایک سوال۔ 


نز میں یل تی سی یں وک رپ اتہر 
ہوگی ا نہیں, اس سے متاق سام 

ج زین وق ف کی آمدنی سے خ بر گئی وہ وقیف کے عم میں 
نیس ہے بوقت ضرورت ا کی انز ہے۔ 

مسلرانو کی تی رھووڈالناحرام تے, قبروں پر نماز جا خی 
پرانادرخت جو مسر می ہوکاغا ضروری گھیں_ 

فنریم دروازہ شس سے نمازیوں کو آرام ہو اور بن دک نے سے 


نیف اکا ہن دک نا نا انز ہے۔ 
ویپ شی دلبار گراپناآلہ تاکل تنا کف رنیں سے ہیبودگی 
یف 


0 


ے۴۲ 


۲۶۸ 


06۹ 


68 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


نین کک یق کی ئن نین ین کین 
کے یچچ تہ خانہ یناناء الک کرابم پر دینا رام ہے۔ 


تبرائی کا وقف چائز خییں, اس کے مرنے کے بعد مصلمان اس 
میں جو تصرف جائیں کر کت ہیں۔ 
جو سچد خی رآ باد کہ بنائ یگ رنہ ہوگی۔ 


میروں ممیںکافمروں اور م تو ںکامال نلیا جاۓ- 


مرتد رافشی نے مسر بتائی م گیا اس کا عملہ نکر دوسریی مسر 
میں لگا سک ہیں جکہ فسادکااندبیٹہ شہ ہو۔ 

جھ کان کسی مد پہ وقف ہونہ پگ جاسکی ہے نہ بدلی جا 
ےہ اں الک قا بل اشفا نر ہے فوش روط الہ کن ہے۔ 
خانقاہ متعلقہ مزار ریف میں قبور اور شال وق ف کی رعابیت 
ہے ساتھ بالوں کی تلم لطور عاربیت چائزے۔ 

یرون کو پچوں اور گول ے وور رکھو_ 

چنگار کی پر یر رکھنا قب رروندنے سےآسان ہے۔ 

قبری چت تن ہدے۔ 


قب سان میں خیاراست وکالناتام ہے۔ 


چاکراد مو توفہ مل موی وی تر ممیم کرسا ہے ج شرائیا وتف 
کے موائ ہو 


1ۃ[7) ٥٥و٢‏ 





۵۰۹ 















































فخاؤٰی رضویّه 
اور متعالقات مسر الس اللہ تع یکی ملک ے_ 


او فا ف کا تظام متوٹی کے بپرد ہے امام ممو زنک عزول منصب 
ایۓےذمرے۔ 


جب کک خیات کا مظن سحجحہ نہ ہو متولی کو صاب تمھانے پھ 
جبو رگیں کیا جانا 

مراوں عورنوں نے جو جیا کسی ہنروراجہ کے تصرف میں 
یں اوران راچائؤں سے مال لے کھ نی باپدانی سحبدو ںکی تی رکی 
سی مرو ںکیل مس کاہی حم ہے اوران میں ما زکور وکنا لم ہے۔ 
اجار کے لے ئ کی ای رع اریجاب و قول اوزتراضی طرن 
ضروری‌ٛے۔ 

مال متصوم کا بلا وجہ دنا ترام ہے ھ لی ککامال ال کی رضاے 
لیے میں کوک ی حرج کیں۔ 

حضرت ابوبگر صربق ری اللہ تنالی عنہ ن ےکغارکہ سے تصرف 
تین ا 

راج اورنواب نجن عو رتو ں کو اپنے حرم میں ر کت ہیں انیس جو 
سی دٹے ہیں لطور اہقزت ز نا یں بلک بطور نطقہ ماہوار, اس لئے 
ان کے قام ہونے 1 کرلی وج نہیں 

ماش معٹوق مسلران ہوں نو یل میں ایک دوسر ےکو جو دیں 





رشودت ے۔ 
تام مال میں ج بکک عقد ونقہ جع نہ ہوں مھ عرام نہیں 
۶۔ 


۵ 


للث 


۵۳۲ 


۵۳۲ 


۳۲۳ھ 


۳ھ 


۳۴ھ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


7ب 2 و 
دیگرمصارف تر سے لئ وق فکرنےکابسی عم ہے۔ 

مرکا تجمرہ واققف نے مو زن کے لئ بنابا ذ اس میں موزن کو 
رہنا اوران کے اور دوس کی ٹیر ھی چائز سے اور ویر مصارف 
کے لئ وف کیا نوم ذ نکاس میں ر ہنا انز نہھیں_ 

متائیں جائع مسر کے لئے وق فکیں نی دوسری مصچر یا 
مد دس کی طر ف انکاانتقال جار کر 

مہ بالا میں انختلاف علاء اور ا قوال را کی تر ی۔ 


واقف ناظمر کومعزول کر ہے خود موولی نے اس متلہ میں 
صا بین کے اختلاف اور تقو طتقی کی تج ر>_ 
رانشی توف مین کا موی ناپاج رام ے۔ 


کاخ اپٹی زین کو انی رک کر مسلمانوں کو مسجد بنزانے کے لے 
4 یس و 
کافراپٹی زین مسلمانوں کو ہبہ کردے لو اس پہ مد بنانا چئتز 


ہےے۔ 


کافرسامانع دے لوا س کا بیضہ مسج نہیں لگا زا تح ہے۔ 


کاڈراس طور پر رٹم د ےکہ مسلمانوں پر اسان ر کت فو دنا انز 
یی ہے نیا مندانہ دے أو لے یں۔ 


٢و٥4‎ 671 





۵ھ 


ےا۵ 


ےا۵ 


۸ھ 


۹ھ 


۲۰ھ 


۲۰ھ 


۵۳۲۰ 


۵۳۲۰ 


۵۳۲۰ 






































فخاؤٰی رضویّه 


مس رکو مد مک کے دوس ری مہ اس کے ملبہ سے مسحد بنانات ام 
ہے۔ 

دومسجبریسں می ہوک ہوں فان کے کی دیوار کرای کک نا چائزہے_ 
مسر کے فاضل اسباب کو اپنے تصرف پاصسی دوسری مد میں 
انا تام ہج اسے ٹیچ کر قبت ای مجر میں لیر وھرمت 
انگود 

مسو رکز دوسربی بچلہ ططفل کر نا اور مسچ رکی مہ راستہ یامکان بنانا 
الا معد 

سیر ےکی سے مش کی نک پالی بھرنے سے شک نا ایے۔ 
مسچکاملیہ دوسری مسر میں لگا زا ام ہے, فا مل ملیہ ہو نے 
کر کی قبت اس مس دکی تق میں لگائی جا ے۔ 

مو کی دنو ںکی جیب ت کو مسر میں شا ل کیا جاسکناے۔ 


رواٹٹض زمانہ علی الو مکفار و ہیں 
دو ںکا مود میں کوک جن نھیں۔ 
ارت ارےۓ بعد تام مال شم ہوجاتے ہیں۔ 


ایک چاکرادکے اقرار نام رے متحلق ہورل_ 





۵۲۱ 


۵۲۱ 


۵۲۱ 


۲۲۴۳ھ 


۲۲۴۳ھ 


۵۲۳ 


۳ھ 


ھ۳٣‎ 


۳ھ 


ھ٣۳٣‎ 


ھ٥۵‎ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ُسی جائرادکاوتف اشارۃانع سے ثابت ہوسکنا ہے جک عیارۃ 
افص اس کے خلاف تہ ہو- 

لت گنول راو ال بے 

کسی کلام کو صہمل قراردیے سے پش ےکنہ اک گی کی 


جج 


جاۓ۔ 


ادف کر تی وھ ےکی رم کی اون کو 
شر طبر مع کیااس میں حر جع گئیں۔ 

وعرےکااناء واجب نہیں۔ 

مہ ویران ہگ اود اب ا لک یآ بادیی کا امکان نیس اس کے 
اما تو دو گی ای شال کر سکتے ہیں۔ 

مقر ومیں پر ملمان کو نشی کن ےکا صن سے مت یکی اجازت 
کی بالئل ضرورت نھیں۔ 

جذائی, ا عم ءگنددد ,جم کے لال میں بدا ہدء رز بالناء 
تپ ور یے وہای غیر مقلد, راف یکو مسچدر سے روکا جات ۓگ 
ا کی کا" "او وشن ہونے سے روا نہیں 
جا ۓگا۔ 

شس مقر ,کی زمین وقف نہ ہو ا کی حیمت کو مسر کے لے 
دی نکیا نہ ہوگا,زشین کے ساتھ ونف جع ہوگگ 

زین مب کے لے وقف ہے اور عمارت مقہ رہ قحل از وقت بن 
ہو صچ ےنات دگے لئے وف ہو سکم ے۔ 


٢و٥‎ ٢67[1 





ے۵۲ 


۰۸ھ 


۹ھ 


۹ھ 


۹ھ 


۳۰ھ 


۳۰ھ 


۵۳۱ 


۵۳۲ 


۵۳۲ 


۵۳۳۲ 












































فخاؤی رضویّه 


مقبرہکی عمارت ز ین قب سان کے لئ وف ف کر نے کے بعد بی 
عمارت کی ناجانزڑے- 


عام مقار میں تقر وتصر فک اجازت نہیں 
قبری اگز عملوکہ زین میں ہیں سی تم سے تقر وتصرف 
کے لے مال کک اجازت ضروری ے- 


قبری خود ا ںکی زین میں ہوں نواس طرں تق رر کنا سے 
کہ ستون اور بذیاد جن قب پر تہ ہو- 

قب رس اگ حضصتتا بی ہوں نوز ش نکیا ایک چا ہے و زان خالی کر کے 
تق رکرے پا اننظارکرے ما کہ غیت بالنل راو ہوجاۓ تب 
اہ تق رڑے۔ 

جوزین ہنروراجا نے مسلمان کو قب ستتان کے لئے دی اور انسوں نے 
اس کو قب ستان کے لے وفف بیااس میں سی بھی ہنددد ما منلمان 
زمیندا رو جن میت اخ مکرنے باتصر فکرنےکاعی نھیں۔ 
قجرستان میں تی نے درخت بویا در جا نل پ0 
ے۔ 
قب سان میں جھگھا كت سے ج بکک سن ہے الکن کے کا کا 
عم نہیں سوک جاے فوکاٹ کتے ہیں۔ 

قبرسزان میں جانورپرازا انز نہھیں_ 





ناوات معاہرہخوددی باضل ے۔ 


۳۳ھ 


۵۳۳ 


۳۳ھ 


۳۳ھ 


۳ھ 


۵ھ 


ے۵۳ 


ے۵۳ 


ے۵۳ 


ے۵۳ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


قبرہے لے زین وقف کرنے سے لہ اس ز بین میں جو مسر 
نائی دہ ابراآباد سے لے مسر ہوگی, اس میں کسی تم کافاید 
تصرف نا جات ہے اور وبران ہو جاۓ وآ بادگی لازم ے, اور 
مقب رہ تقرار رین کے بعد بزائی ذدہ مسر بی نیس لان ذائی مان 
بنانا از رااعت ال میں اب ھی نا چان ہے_۔ 

مد قب ستا نکی ملک ننیں ہو سی 

:ا رو وی اک 
ہوں اور ہہ معلوم ہوکہ ہہ مر میں صرف ہولی ے ای 
رع فرستان کے وہ درخت جن کالگانے والا معلوم شہ ہو سوک 
جا نو دنڑی یرمس صرف ہو سی ے۔ 

موقوفہ قبرحستان ممیں کوکی دوس را ام ملا بنزار لگا یت بنانا 
7ے- 

مسلرانو ںکی قب رکھور زا شد بترم ہے۔ 


جان بوچچھ کر ال م گی مد دک نااسلا مکی ری گے سے اکالناہے۔ 


گور نمنٹ نے قبر سان کے جتز حصہ پر قیضہ کر کے معاوضہ دیا لو 
اس سے وی بی جائ اوخ ی رکر قب رحتتان میں شام لکی جائے- 


۲ بادوقف کے پگ ےکی چار صور ںا یاں۔ 


وت ف کی معملحت رط واتف کے خلاف میں ہو و واقف ال 
میں مصللوت وقیف کے موافی تقی رکر سنا ے۔ 

واقف نے وقف نامہ میں رط لگا کی اور شرائ گی پابندیی میں 
اخراض وف کے خلاف لاز مآ ہے و واقف کو تبدیل کی 


اجاز(ت ے۔ 


و٥49‎ 71 





۸ھ 


9۹ھ 


۹ھ 


9۹ھ 


۰ھ 


۰مھ 


۵٢۷ 


۵٢۱ 


۳ھ 


۳ھ 






































فخاؤٰی رضویّه 


وف کوا ںکی یقت سے بد لنا نز خی , جیسے دکان کو حمام اور 
عم ممکو دکالن ہناد با جائۓے- 
مج یی نک با رنانا نع ہے۔ 


مسچ رکو خی ر معمول یآ راس تکرن ‏ ےکی عمالعت ہے۔ 


جھ منوبی اراضی وقف میں خر مشروع تصرف کری انی 
معزو لکردماجاۓ- 
جوز مین متلق مسود ہے اسے مسجدرکےکام میں لابا جائے۔ 


واقحف نے اگگراس ز م۲ن پر عام مدرسہ تا م کرن ےکی ش رط لکاکی ‏ 
زائص قو مکامدرسہ قائم نیس ہوسکتا۔ 

صسی زین سے متفحلق لئ وف فکی نی تکی وفف تہ 9ا, 
زان سےکمہدیا ہوگیا خر ضروری گجیں۔ 

اسقبرال کی شر اگر وقف ہے وقت اگاکی فے برل کے گاورنہ 
ہیں 


واتف کے اسقبرال کی شرطط کے لیر ماولہ ونف جات نی الابے 
کہ جاکراد تقابل انا نہ رہجاۓ- 

ولیتکایاں- 

قلی تکو کی ترکہ نیس کہ بر دار ٹکو اس میں جم سئجے۔ 

وانف کو لیت کے بر لے کااخیارے_ 





ھ٣۳٣‎ 


۵ھ 


۵ھ 


۵ھ 


ھ٦‎ 


ھ٦‎ 


ےھ 


ے۵ 


ے۵۴ 


۰۸ھ 


۰۸ھ 


۸ھ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ارام کو خلیحعدہ کر نے کا مکی کو جن ہے ججہ دہ ش رکا قابل عمزل 
ہو, عمزل کے لے متول یکو کسی قاضی باسلطان سے اجازت لیے 
گی ضرورت کھیں۔ 

چہ مین کال غیر حاضری تائم مقام کے مغیر اور ایک 
روایت میں ایک ہین کی یر حاضری, ید عقیدگی, اکا شر 
کی برملاخلاف ورزگی اما مکی وج سے یل جماعت واتع ہو نار 
بر سے مت کین ی کے احکام کی خلاف ورزی اباب عزل 
رہ 

زا بعد مسل اور لق بعد اش نکی نوج 


زت بعد نل بما نو لبقہ ایی کے ہن سے ہوے علبقہ ام کا کوگی 
ملین ہوگا_ 


زابعد نل میں نورے شا مل نہیں_ 
لاق فولیتکی تر 


ےک ہڈا سرت ب ولصب, پ رخخ١ل,‏ مات 
کال جن سے وقف کو ضر کے کاخطرہ ہو, فاسق فولیت کے 
ال نہیں ہیں۔ 

سودکام رکب اگرچہ ایک بار ھی ہو فاسی ہے۔ 


بعر کش گی تارک جماعت فاص ہے۔ 
لاعذر کٹ گی تن سا لکک زکونہدے فو فان ہے۔ 


1 50 ہو 





۹ھ 


۳ھ 


۳ھ 


۵ھ 


۵ھ 


۵ھ 


ھ۷٦‎ 


ے۵۵ 


۵۸ھ 


۵۸ھ 


۹ھ 















































فتاؤٰی رضویّہ 
یی یا لک ارارک لنا٣ق‏ سب 
خط رنج معن ترک ججااعت ہو بالانقاق حم ام ہے۔ 


تاش ںکخجفہ, چوس ربلاشرط نا نز وممنوع ہے۔ 


بنانا ام ہے۔ 
جس ہے لے فولبت غابت ہو وہ نغا کے لے کو شش کرے تو 
ناچائڑے_- 


وکاات کا پپشہ ننس میں سودی ڈگریاں دلوانا پڑے خلاف جن 
مقدرات میں کو شت لک باپڑے فی ے۔ 
کفری عقائ کی جا رکذرہے۔ 


ایے اشنائص مسلرانوں سے کسی زمہ دار عود پر مقر نھھیں کے 
جاگ۔ 

معلوم او قاف میں ور مم عملر رآ مد کے ے ظھاال۔ 
واقف ے رشع واروں میں و ٢‏ 0000000 
کسی گان کو متوکی ن ہیاجاۓ- 

کاف رکومتوٹیکیاجاۓ فو ہو جا کامگر اس کو متول یکر زاھرام ہے۔ 


خی رمسلم سے پنیکاموں میں مددنہلی جا ے۔ 


جس موب یکی خیات ثابت ہوا سک معزو لک ناواجب ے_ 


۵۷۰ 


۵۷۰ 


۵۷۰ 


ھ٦٦‎ 


ھ٦٦‎ 


۳ھ 


۵۳ 


۵۷۳ 


۳ھ 


۳ھ 


ھ٥۵‎ 


ھ٥۵‎ 


۵٦ے‎ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وق فک یآ مل اپے ذالی صرف میں لاناچلئز شی ے, ہاں 
متولی محروف ط وق پچ اجقزت مل نے سنا ہے۔ 

منوٹی پر امامت ضروری تہیں_ 

ہوا وہوس ماد فق ہو نو راع ایت ے 

جو متوکی وف ف کی ضرور بی خدمات امجام نہ دے اسے معحزول 
کیاجاۓے۔ 

مفصنول اففق لک ارام تکر مکنا ے۔ 


یی ے تنففنولن کو انل کا اکم بنا با اس نے الله ورسول ے 
خیان تکی۔ 

قبریراسشتھاتام ,لال مابانڈی تاد ون ڈالمانین,اور 
بلاضرورت ش گی پاں رکھنا نا چان ہے۔ 

مود پر ہو گی گی کا مطالبہ اگ متو لی نے اپنے مال سے اداکردیا 
و کے ما یں رید 

مکی رم مضعم کے والا طاصب ہے۔ 

مکی کے قحضہ سے مال چودیگیاء متول یکی بے اعقیاعی کول 
ہت کوک جادان تیں_ 

و پا ا ایا ا ہیی ہعفواہدبتا روا خیں, ہاں 
ریم سے الما تامصل ہو حر جع غہیں_ 

لی قش کے طور پر بھی مال وفف اپنے صرف میں نہیں 
زاس تا ہے نہ دوصر ےکور دے سکتا ہیی 

واقف نے وفف نامہ میں پہ شرط لگائی ہو ایک وقف کی 
کتابیں دوسری مچکہ ختفل ہس ہیں ورنہ گییں۔ 


۲و٥‎ ) 71 





۵٦ے‎ 


۵٦ے‎ 


۵٦ے‎ 


۵٦ے‎ 


۵٦ے‎ 


۰۸ھ 


۸ھ 


۵4۹ 


۵4۹ 


٭+ے۵ 


٭+ے۵ 


٭+ے۵ 


٭+ے۵ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ایک وف کامال دوسرے میں یور رس بھی صرف تی ںکیا 
جاکتا۔ 


تی و نف ت٠ر‏ ام ضروری لاپری کے قاضص یک اجازت ے 
نے سکتا ہے بش ریہ رم کے سواپاروکارتہ ہو 


چٹائی اور تل کامصا مس رمیں شارے۔ 


وائف نے متولیکواغیارضہ دیا ہنومن ای ہگ شی دوصرے 
کو موی نی ںکرسکتا۔ 


پ(دیاضت واقف بھی نالیت سے ححدہ گردیا جاۓ ووسرۓے کی 
کیابات ہے۔ 

مود کی رٹم جو اپنے صرفہ میں لاباء یا مجبوریی کے ایر رشوت 
میں د یا ا ںکاجادان دسینے دالے پر لازم ہے۔ 

ہندوستان میں لحز کی صورت صرف مقاطد ے 

قادر تمدرین مسچ کا نٹ یکیاجاۓے- 


متو لی مال وف ف کو ق رس کے طور پر بھی نہ اپنے صرفہممیں اسنا 
ہےنہ دوصر ےک دے سکتا ہے۔ 

رر وفنوں جھ ہتس کودے ا یکی ہے سادہ ین نے نر وفوج 
اتخیف دی کاو عدہکیا ا ںکاایاہ لی یھ داجب نی ہے۔ 
جاکراد مو توف ہکا ہہ 2 سےا 


٭+ے۵ 


اے۵ 


اے۵ 


اے۵ 


ے۵ 


۳ے۵ 


۵۱۳" 


۵۳ 


ے۵ 


"ے۵ 


۵۵ 


۵۵ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


جن نذلیت تقابل ہبہ فئیں, واقف نے متولی کو اخظتیار نہ دیا ہو 
تو سی کواپے بدلہ متولی نیں کرسکتا۔ 

ساد شعین نے ابنے قائم مقام اور متولی سی کو یااسے جوجزر 
وف ابی کے لئ مکی دوا کی ہے اور جھ نیت سادگی مکی دہ 
اس ساد و شی نکی ہوگی_ 

جن تی تین لک تی وت من 
جن ش رحی رگتے ہوں دہ لا وجہ ش تی کسی سے مع کے مم نہ 
ہوں گے_ 

نی صرف اپنے نک تار ے, وقف میں اصل وراس متولی 
ے۔ 

واقف پر ا اہ واشنی غابت ہو اگر اس سے گم اوا 
ہواسے اور پتٹمم م مان اتی ٹنم کے ت کہ سے وو ںکیاجاسکتا 
ہے اور زار ادابہو الو ا کو وا مہ ںکیاجاۓ- 

گی ایک متولیوں میں ایک فاسق وڈ اس کید کرنا ضروری 
اہن صرفہ سے متو کاعام مسلمانوں کو برف پلانا موب 
ر- 

رفک پان پینے سے لے مد میں ہیدہ ہو۔ 

مسر میں شوروٹل باپائز ے اور خی ر مک فک وکھا نایا نا انز 
ے۔ 

بس مس مز کوگ نے خلاف کو شش کی دہ موی ٹیس مٹیا 
جاسکا۔ 

وق فکی عمایت میں ہو لے کے وقت نا موشش رجے والی متولیہ 
ور ہولومواف سے ودنہ اسے ھی فذلیت سے نار جکیاجائۓے- 


دو٥‎ 52 31 





ے۵ 


٦‏ ے۵ 


٦‏ ے۵ 


ےے۵ 


ےے۵ 


۸ے۵ 


۵۹ 


۵۹ 


۵۹ 


۵۹ 


۸۰ھ 












































فخاؤٰی رضویّه 


فتہ گر شریر, مفرتی ججماعت م رگزفولیت مسج سے اکن نھیں۔ 


کر یہہ ہر ہہ 
رکے جاکیں مسماوا تکی صورت میں بالی کے مقر کردہ را 
زن۔ 

موزن اور امام شاو دار ہوں و شحواہ دینے والوں کو جن تر 
:۰ 

فا معن کے بے راز مر وہ تج سی ہے۔ 

کوئی مخ ارمامت کاائل نو سے مگر جراعت میں ابین ہے افضل 
لوگوں کی موجو دی کید سے لوک داب 
کھت ہوں فو اس کوامامت کے لل ےآ گے بٹر نان جا بیے۔ 

ئن منولی نپیں ہوسکت۔ 


شس گواہ یکو لوک مھوٹا ججھھیں ای سک ال ہیں۔ 

و کی نذلیت میں ورات نیس جلقی, پھائی اور میں جو ائل 
ہوا یکو متو لٹ یکیاجاۓ- 

نس نے و پی مدرسہ کو اپنے اخرات کال کار نایا اور غلط الزام 
سے مسلماپوں کو بد نا م کیا اور ادارہ کے وستورگی با وچ خلاف 
ور زگ کی درجہ ما کالی ے اورپ رگا 006١ی‏ 
کوشاں م رگزتولیت کے لاکن نھیں_ 





۵۸۱ 


۵۸۱ 


۵۸۱ 


۵۸۱ 


۵۸۱ 


۸۲ھ 


۸۲ھ 


۸۳ھ 


۸۳ھ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


تقزی کا مر رافی, منزلکی ہےاور محی بان خداسے نول کامگر 
ری لیے شف بو سی مسلرانوں سے مدرس کا سم نہیں 
رھا جا کتا۔ 

حضرت عمرفار وق اعفعم رضی اللہ تعالی ع ہکا مل_ 


امام کو عذر ش رقی کے ش نت کے ازع رن ےک حییی کو 
اختیار یں ے_ 

تفواددار امام نوکر ضرور سے لین خرمت گار نیل مخروم ہے۔ 
امام مسائل شر عیہ سے واقف ہو ناو قجات عصوم وصلو میں اس 
کی اتا ازم ہے الہتہ خود امام پر گنر جماع تک رعابیت بھی 
ضروری ٛے- 

وفف ہے معا لات میں اگ گورٹمنٹ خلاف شر مداخلت 
کرے لوا حدامکالن ال ںکی مزاحم تک جاۓے- 

جو کے میں مسائل شر عیہ نیس چاننادداسلام سے ار ہوگیا۔ 
سور خو رآمرگ سے باوجود مسر کے ضروری اتراجات نردۓے 
والا لی واجپ الات اك ے- 

ناذا اور بیارکی رنج ححت وقف تی ں_ 


بج ای کاد توکی شاپران ش ری کے خر نا مقبول ہے۔ 


و٥‎ 53 1 





۸۵ھ 


۸۵ھ 


۸۷۲ھ 


۸۷۲ھ 


ےھ 


ےھ 


ےھ 


ےھ 


۸۸ھ 


۸۸ھ 









































فخاؤٰی رضویّه 


ات ےآ وت مان میں متولی کیا ہو باغص کی 
عالت میں بہرحال دو دوسا متو لی برل سنا ے_ 


کن زەن کے نر فات ناف ہیں- 


وف جج ے واقف رجو خی ںکرسا۔ 

سیادہ شی خطافت خاصہ ہے اور سیادہ شین کے فران میں 
اجراۓ سلملہ نیت جملہ خشمم و ضس عزل و نصب اور صاحب 
جادگ کی نیابت مطاقہ داشل ہے۔ 

معروف شرکا مشروطدکی ط رح ہے۔ 


سادگی میں محروف می ہ ےککہ وہ سارہ شین ہو سنا ہے چد اس 
سلسلہ نمی ماذون و از ہو_ 

ے سیادہ شین مقر سے خ ,بعد میں لوگوں نے سیک 
اس کائندی شمیں کردیا,ح جا رجا 

متولی نے مرض الموت میں تی کو اچا ماش نا مر ر اڑا 


متوبی ہوگیا۔ 
طالب فذ لیت کو موک ن ہکیاجائۓے- 


رضاعت ا رخہادرت عادلہ کے ثابت میں ہوئی_ 
مظام بیان میں منہ ی ردنا ازکار ہے۔ 


جماعت او لی امام وماعت مین انی ے۔ 


۸۹ھ 


۸۹ھ 


۸۹ھ 


۹۳ھ 


۳ھ 


۹۳ھ 


۳ھ 


۳ھ 


۳ھ 


۳۲ھ 


۹۳ھ 


۵ھ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


امام راب کے علادہ یھ ل وگول نے اگ لے بھی جماع تک کی ء اگر 
نے ضرورت شش رگی کیا غلط کیاہ اور ضرورت ہوا مضالتہ 
نیس ,امام رات بکواعادہ جماع تکاج ہے۔ 

موٹع تید یر میں * ہماری موہ کنا حضور صلی اللہ تال علیہ 
وس سےغات ہے۔ 

ہعاری مس میں اضافت ملک راو نہیں ے_ 

خظاء اور نہ رمیل دو بارہ جماعت میں شریک ہو کت ہیں, کچ 
نل موی 


سی امام کی تگرابت اقةاء کرنے سے اقترا ہے ہوگی اور نماز 
میں فرق میس آجے۔ 

جس ارام کو وجہ ش رگ ی کی بذیادیہ لوگ نا بن دکرہیں ا سک نماز 
متبول نی ہو کی_ 

وقف کے اجارہومیں متولبوں کو وق فکاذائرہ مد نظ رہ ناجائےء 
جھزیادددے ا یکودیاجاۓے۔ 

چو متولی اس کے خلا فکرے ایل عمزل ہہ ہال انکر وانلے کو 
دنین میں ببان وق ف کا نتصان ہو ذ اس سے اتتزا زکیاجاۓے- 
فذلیت کے لے مرد ہونا شرط نہیں حورت بی رن سن 
ے۔ 

اس اور خی مامون کومتولی اور عبدر بدا ر نیو ںکیاجا كنا_ 

کماء ذکی عم ,پ ہزگارءدباخترارہ ہو شیار ,کا رگنزارکو مو لی ”تشم 
دکہد برار ہو ناجاۓے۔ 

مد کومال وقف سے خلط زیب و زیت دپے والا مسر گی 
بح رمتی کرنے والا مت لی ذمہ دار اوراشین ہیں ہوسکتا_ 


٢و٥‎ 1 





۵ھ 


۵۲ 


۵۲ 


۵۲ 


۷ھ 


ے۹ھ۵ 


۸ھ 


۸ھ 


۵۹ 















































فخاؤٰی رضویّه 


فا کی نیم سے خدراکا عرش کا متا ے اور خی مسلموں کو 
ینمی ات رام ہے ساتھ نے جانااسل سے برا ہے۔ 


نزلیت کے بارے میں ورات جار ی نیس ہوثی, متولی حال نے 
بارے میں وعیی تکی وہ متولی ہوگیا۔ 
7 0 سی ا 
بنا اور اس وقف کے متولیوں کا فر یم سے سی دستور رہ سے لو 
س کو متولی بنابا بش رط اہلبت ش گی متوٹی ہوگیا۔ 

جہاں ول ترمم : ہو وہاں متولی خود اپنا ناب نیں مظرر 
کر سا۔ 


لیت میں وراشت نہیں جلتی, وقف ام میں رریارہ نلیت 
کوئی تص رح ہو نو ا سکی اجا کا جائۓ, فص رت نہ ہو تو واتف 
کے وارٹوں سے جو ائل ہو ا کو موی قرار دبا جائے- 

وارٹوں میں کوئی ایل نہ ہو نے مسلمانوں کی رائۓ سے کوگی 
دیندار, ہو شیار کا ر زار متول یکا جۓ_ 

ای اور غرمت وق ف کا ناائل, اور فلت کا خواسیلگار متولی تیں 
ہو سکتا۔ 

ول وشتظم وقف پر وقف کے شراط اور شرع گی پاندی 
ضروری‌ٛے۔ 

شس پر خیان ت کان بھی ہو ملمان حساب شب یکا مطالہ کر سک 
ہیں اور خیانت خابت ہو نا کو ژکال ریں۔- 


۰٣ 


1۵ 


1۵ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نے لوگیں نے مل کر محر بزائی سب دافین میں شاصل 
ہوسگے, ان میں سے یھ لوگ خی مسوبر بنالیس لی مسر کے 
27 2 

مسر کے لے موی ضروری نیس وقف کے لئ ضروری ہے۔ 


متول یک ایک مقر رکر سے ہیں لین ان میں کوئی تخل نہ ہکا 
سب کوانقاق رائۓ سےکا مک نا ہوگا۔ 


وٹین میس پچھہ او گوں نے ای ک1 دی کو متولی مقر رکیااو رج 
لوگوں نے دوسرے کو دونوں موی ہو گے اور ملگ رام کریی 
ےت 

مدکی زین اصل مسر ہے۔ 


شس نے ز بین دی دہ مس رکاواتف ہوا, اور ج٘س نے عمارت بنائی 
رھ 
تی رکرنے والا ھی وقف میں شش ربک ے۔ 


ا ای ا ری تہ اور قرآن مر خلوق راۓ 
والوں کے کی مز چان ھیں_ 

سکی ہرم بی ع رکف رک گی ہو اس کے جییے نما باعل سے 
اور ٘ سکی ح رکف رنہ سن ان ں کے راز مر وہ تم سی ہے۔ 
چو انی مین رضی الہ تھالپی تنم کرای درےکاذرہے۔ 


11ء 55 ٥ود‏ 





٦٦ے‎ 


۲۸ 


٣۹ 









































فخاؤٰی رضویّه 


اگ رت علی کرم اللہ لا و 
کاف یں 

ری صواہ ہکرام کوکاف رک ہیں فو ہم انی کاف کزیں گے۔ 
رافیوں کا تقو لک ہآ واگون ہوتا ہے اور امام ا خح و کر یی 
گےکفرے۔ 


اٹل قبلہ سے مرادودلوگ ہیں جو ضروریات وین ہشن ہوں_ 


زی نک ات کے لاوز کاو ریت 
کافرہوسکتاے۔ 

ال قبلہ سے مراد قبلہ کی رف رخ کرسمے نما من والے 
یں ,کی وکلہ روافض ایے ہی ہیں لی نکاف زنہیں۔ 

فا کی بات شر واجب ہے اوریوفرکی نی مکرہے او ایسوں 
کو مسلمانوں پر اف رید ناتام ہے۔ 

متولی بنانا ےہ ڑکیا بات سے ھ رج رین سے د رٹ یکا صوں میں مدو لیا 
بھی حرام ہے۔ 

روا سے پارے میں رسول اللہ صلی اللہ توالی علیہ وم مکی 
پچگوئی_ 

اف کو مسلرانوں کے شی م کم میں ھں اور راز داز بنانا 7رام 
ے۔ 

ام رالمومنین عم فاروق رضی اللہ توالی عنہ نے نصرالٰی انب 
بنانے سے تم عکیا۔ 

واقف امن نہ ہو فا ں کو بھی وقف سے محدہکیاجاۓے- 

موی کو وق کی خر خواعی ضروری ہے اور یر مسلم مگ کسی 
محابلہ میں ملا نکا ج رخواونہ ہوگا_ 

عشروصو لکرنے والاآزاداور مسلمان ہو نا جا ہے۔ گی کے حر 
اور چکی کے وی سکادرجہ بھی مرو ںکونہ دبا جائۓے۔ 


٣۹ 


٣۹ 


٦٦ 


٦٦٦ 


٦اا‎ 


٦اا‎ 


٦اا‎ 


۳ 


۳٣ 


۳٣ 


۳٣ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


پبہودی یکو مسلمانوں کے اعمال پر مقر رک زاھام ہے۔ 

ذئی کاف رکاپ عم کشر معملات میں مسلمانوں جیما ے۔ 

بر ی ے ماق تع تلق اعم ہے م ردان سب میں اخث 
ے۔ 

مرج رک بادشاہ الام ور وگگر سے لے یں مین خین دن گی 
ہلت دےگا-_ 

صرف زی کے لئے یحم ہ ےک ا لک ولایت جع ہے۔ 
خلاصلہ عم لہ ۔ 

ران کو بر تھ نمازمیں شیک نا جاک زخہیں۔ 
رافضییوں کے جنازہکی نماز نٹ عون ان کے سا تھب ھو۔ 
رافضیوں ہے متولی بنانے وانے زی کے تن ہیں۔ 

م رت بن کے اجکام۔ 

او قاف کے اچجارہکایاان- 

دبیبات گا شحیلہ جیباکہ ہندوستان می رای سے حرام ہے ائ سک 


ر وکنا ضروری‌ٛے۔ 
اجارہ منان پر سے ین کے اس جلاک پ رشیں- 


دو٥‎ 56 61 





ان 


1۵ 


1۵ 


1۵ 


۷٦ 


۷٦ 


٦اے‎ 


٦اے‎ 


1۸ 


1۸ 


1۸ 


٦۹ 


۲٢ 


۲٢ 


















































فتاؤی رضویّه 


مرکورہ کیہ سے حدریث میں جس کا اتا سے اس کا اتا 
کیاجاے۔ 

دفاۓ وعدہپر بجی رتیں۔ وعدہ می اان شاء اللہ کا لفظ حالف کے 
رک مال کردا ے۔ 

رین وین وقف ہے نتصان کا وعدہ بھی نہیں کرت , 
شھیکیدار یکو عددد شر میں کرن کی ہیریں۔ 

ورپ موقوفہ زین کو سو ہونے سے قل مس رکی ضروریات 
کے وا اجارہ یر د ما جا كناے_ 

ولف کااجارەز یادہ سے ز یادہ تن سا لکک ہوگا- 

یئ اوخ رن کی شرط لگانے سے وقف بال اتا ہے الہ 
اد ہکی ش رطع ے۔ 

ہو چیزک دتف ال ہے۔ 





۲۰ 


۲۰ 


۲۰ 


+۳ 


۳۲۴۳۴ 


1 


۲۲۵ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


فلط خیا لکی ہنا پر جو لفط کے یں وہہ اخ نہیں رتتے۔ 


اس گان پ کہ عورت کو طلاق ہ وگئی طلاق کا اقرا رکیا طلاقی نہ 
ےکی 


کیا دق انل تن او رمیا ن تیتقق ا ففل جۓ, اکن ام رک 


ایک د تاور کے ححلیک نامہ ماوقف نامہ ہو کا فیصلہ- 


متول یکو حالت صححت میں ابناجاشین مقر رکرنےکا عق نھیں۔ 
ش رائلا و تف کے خلاف فو لیت انز ہیں_ 


واثف ے رشع داروں نۂُں لیت کے ائل ہوں واجخیوں بت 
ملین کیاجاۓ۔ 


و٥57‎ 61 





امت 


امت 


٦٢ے‎ 


۰۸ 


9۹ 


۲۲۹ 


٦٢ 
































فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدہم )۱١(‏ 


فہرست ضمنی مسائل 


نماز 


نمازاور جمعہ کے لے مد ش رط نہیں 
جماعت نمازمیں ھا کردا ےکاجم۔ 


مدکی صچھت پر بلاضرورت نماز کی می جائحگی نے ہج ر 
جاۓ او اوپرڑھ کت ہیں۔ 
وشن مزاور جع وعیدرن سے لے سی اک 


مسیر میں قب لگی تذمسور باقی رہ ےکی, قب ریہ اور ا کی طرف رخ 
کر ے نمازٹڑ عناضح ہوگا 

تر شی مول پیرے کے ا ہے ات 
پڑھناباعث ب رت ہے۔ 

مد کے گے حصہ میں گی ہوق بالائی حصہ پر جاکتے ہیں بلا 
ضرورت بالائی در ج میں جانا بلکہ نماز یڑ عناضنحٌّ ہے 


۲۳ 


۳ك 


۳۶۹ 


۲۲۱ 


م۴۲۳(" 


"۴۲۴۳ 


"۴۳۴۰ 








مازمطاقامر کہ ہو مکی ے۔ 


بجعہ جماعت کے قیام کے لئ مسد ہو زا ضروری غھیں۔ 

مو رکی تق رمیں واقتی وزر ہو نے کسی بھی مناسب بچلہ جاعت 
قائمکی جاۓے۔ 

جھ لوگ نماز میں آسا نکی طرف پگاہ: اٹاتے ہیں انی رت 
سے از ا گلا نک لاہ ای کی جا ۓگی۔ 

حجار قبلہ میں کل چز نماز میں مفقولیت ڈا لے والی ہو اس 
کو ڈوک دباجاۓ- 

تززوں پر نمازبپائ رجیں۔ 


زین مقبر* کے لئ وقف ے اور عمارت مقبرہ نل از وقت بی 
و رت !لے ار اھ گڑے۔ 


1ؤ 8 ٥ود‏ 





(6۴۵ 


م۲ 


۲+ 


69 


69 


۵۳۲ 



































فتاؤٰی رضویّہ 
رواٹٹ ‏ کواپنے سا تھ نمانز میں ش ری کک نا چان نہیں 


جماعت 
مد عام جماعت کے لے بای جاٹی ہے۔ 
جماعت پر مسلمان پر واجب ے۔ 


رک جماعت× رات شر رد 


کی بارش ترک جماعت کے لئے مزرے۔ 

جماعت نماز واجب ے- 

حراب وسط مسچد میں نہ ہو فذَصف پوری مسج میں لگائی جائۓے 
اور امام حراب گوڑ کر وسیا مسر می ںکھرا ہو 


جماععت او امام وجماحعت متلحی ہکا نے 


امام راتب کے علادہ یج لوگوں نے اگر لے بی جماع تکزکی, اگر 
بے ضرورت ش رگ یکیاغل طکبااور ضر ورت ہو مضا کہ غڑیں, 
امام رات بکواعادہ جماعتکا جن ہے۔ 

عشام اور ظہ رمیل دوبارہ جواعت میں شیک ہو سے ہیں بی 
ہد 


امامت 


٦اے‎ 


۲٢٢۲ 


۲۳۲ 


۲۳٢۲ 


۲,۷ 


۲۸٤ۓ‎ 


(6۴0۹ 


۵ھ 


۵ھ 


۲ھ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


امام کے نصب میں تیازع ہو ئل مہ ارام انل ہے واسی 
کرت ے۔ 

فاست اور بای شر وفسا کی امامت ناجچائزے_ 

ذ کی اقرت لینے والالمام ہوسکتا ے۔ 

امام سر کے صفا تک یاان- 

مد پہ قضہ طاصبانہ کرنے وانے اور م ھکؤرہ الا صفات کے 
رانک ٹن کی ارام ت کا م۔ 

امامت میں مبراث جار کی نیل ہوئیٰ- 

جوا مامت کے لاکن نہ ہوا س کا معزول کر ناواجب ے۔ 

چہ میک یسل خی حاضری قائم مقام کے بخیراورایک روایت 
میس ایک مین کی خر حاضری بد عقیدگی, اجکام شرگی کی 
بریلاخلاف ورزی, امام گی وج سے بل جماعت داتع ہونا, 
ہی اتکی ابی سے امہ اف درزی اساب عزل 
میں سے ہیں۔ 

اکور ش یلک اض مامت سے مار جع کرنے کا می کو 
اخقیارنیں ے_ 

تا ودار ارام نوک ضرور سے مین خدمت گار نہیں مخروم ہے۔ 


امام مسائل شر عیب سے واقف ہوفو او جات صوم وصلو میں اس 
کی اع لازم ہے الہتہ خووکمام چہ گھشیر جماع تکی رھایت بھی 
ضروری‌ٛے۔ 


و٥‎ 504 61 





۲۹ 


۳۷ 


۳۷ 


۴۸ 


۳۳۱ 


۲ ے٦‎ 


ےے ۲ 


۳ھ 


۸۷۲ھ 


۸۷ھ 


ےھ 












































فخاؤٰی رضویّه 


تی امام کی نگراہت اقتزاء کرنے سے اقتزاء کہ ہوگی اور نماز 
میں فرق غھیسآجے۔ 

جس ادا م کو وج ش رگی کی طیادچہ لوگ ناپپن دگزیں ا نک نماز 
متبول نہیں ہوٹی۔ 

و ا ا ا 
والوں کے جچیے نماز چائز نہیں 


جن سکی بدم بی ع دکف رتو گی ہو اس کے کے مز باعل سے 
اور ٘ سکی ح رکف رکونہ سے اس کے جییسے نماز مر وہ تم سی ہے۔ 
متولی پرامامت ضمروری نییں_ 

مقصنول ا فأق لک ایر تکر سک ےن 

ایل لہ اور بای میں سے جس کے مقر رکردہ ارام انل ہوں 
وی ر کے جائیں, مسماوا تکی صوزت میں بای سے مقر روہ 
را ہیں۔ 

موزن اور امام فحفاودار ہیں جوا دن وا لے کو جن تر ہے۔ 

اس مان سے تیچ رازم وہ ت بھی سے کوئی تخس ارام ت کا 
لے مگر اعت میں اس سے افضل لوکوں کی مکی کی 
وجہ سے لوگ اس کی ارامت مکروہ یکھت ہوں پذ اس کو ارات 
کے لے داع ات 


چھے 


کی بارش ترک جحعہ کے لے عذر ہے۔ 
قیام جحع کی شرانناکا میان- 





۵۲ 


ےھ 


۵٦ے‎ 


۵۸۱ 


۵۸۱ 


۲۸٤ے‎ 





۳۷ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


گاوں میں قیام جمعہ پک نہیں 


شہرمیں متعدد لہ جعہ ڑھا جانا ے, جو مسی وجہ سے مرور 
ہو اننیش ایک تہ جع ہو نے پر مجیو ریو سکیاجاسکنا۔ 

زورت قر یم جائم مرکو بچھو کر دوس ری مس ہیں بحمعہ قائم 
کر نا نز ہے اورپ انی مسچ رکآ بادی بھی پقزر مقررت ضروری 


ہے۔ 


0 


چنئتز 


رافیوں کے جناز کی مز نہ یٹ عونہ ان کے سا تج حو_ 

زوا 

لت مال کار تر میں صرف کنا بقبہ دو لت سے زکوۃ کو 
ساط تی کرت ج بکنہ اس کے پا عاجات اصلیہ سے ار 
قزر نصاب پچ اور سال ھ/ 

پر تج لی تم ظامر یردے۔ 
اعلاف 


ملف کو مر میں اس صورت میں وضو کر کی رخصت 
کہ کوئی بوند تتمل پا یکی مسر میں ن گرے۔ 
بشروط مت کو مسچد میں بٌ وش راہ اوراکل وشرب چانتڑے۔ 
تجارت کے لئ تع دشرا مت فک بھی نا چان ے_ 


71ء 6٥و٢‏ 





'ٗ۲ 


"۲۴٤ 


"۴۴۰ 


1۸ 


۲۵۳ 


"۴۸٤ے‎ 


۲۸۰۲۴ 


۳۰۳ 


۳۰۳٣ 












































فخاؤی رضویّه 


مدکی موقوفہ دکانوں کی حیبت معملیوں نے شاصل مسچ رکری 
نے وہ صجیت بھی مسچر ہ وگ, ملف ان دکانو ںکی صیمت پر جا کنا 


وں 

ای میا ڑھاۓ فو یا درست سے لان لسن سے میا 
پڑعواناضئحخح ہے۔ 

طرای 

اس گان پ رکہ عورت کو طلاقی ہو گی طلا قی کا اقرا رکیا طلا تی نہ 


نے کان 


۳ 


>ِ 


جائراد ہ رمیں درے کر بعد موت دالکی کی شرط لگاناشرط فاسد 
ہے اود المکی جاک ادکے اوپہ یوک ی کی ملک فاسد ہے 


رصْاعت 


رضاععت اخ رشہادت عاولہ کے ا بت تیں ہوئی۔ 


لن 

راج اورنواب نجن عو رتو ں کو اپنے جم میں ر کت ہیں انیس جو 
سی دتٹے ہیں بطور اہقزت ز نا نہیں بلکہ لطور نفقہ ماہوار, اس لے 
ان کے قام ہونے یی کرلی وج نہیں ے۔ 

ار اصولٰپہ 

اباحت بعد موت جع باٹل ہوجانی ے۔ 





م۴۲۲۸ 


۳٣۰ 


٦ 


سلل 


۳ھ 


۳۲۳ھ 


۹۰ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


عرف اشفمم د لکل شش رعیہ سے ہے۔ 


جو خرف میں محروف ہو وہ مشرویا ش رگ یکی رج ہوجے۔ 


عرف ظا پہ تل واجب ہے۔ 


مدار تر فردے۔ 


دسینے والاد تن وقت جو جبت مشعتی ن کردے وی مشتتین ہے۔ 


می نے دتے وقت پچھ کہا نذاسی کا قول نم سے سا تقد معتنر 
ہے جیکمہ ظاہر اود حرف کے خلاف ثہ ہو- 

لڑکوں نے با پکوروپہہ دہاہ اگر صراےغات ہ کہ بطورقرخل 
ا کر 

صراحت ے ہو اور مول ے رپاکہ بظور امرارے قضر واپی 
دنر ہے ہوں قذبقیہ ورک قول شک کے ساد مع رہوگ 
عام اور معن رش رطوں کا اخنیار شر نے وافف کو صرف انتا 
وف کے وقت دبا ے- 

عقر اہر ام ے- 

ملک بدل کر وقف وس سے لن وف بدل کر مک نی 
ہوک 


وف کا مد گی مر مسلمان ہو سکتا یا 


دو٥‎ 611 1 





۹۹ 


۹۹ 


اہست 


(۴۳ 


ال 


















































فخاؤٰی رضویّه 


متولی وف امن وثف ے۔ 
اکم شرع کے خلاف نہ کثرت راۓ دی جاسکن سے نداقاق 
رالۓ۔ 


ہ رماع نیت گھودہ گور وقربت ہو چاتڑے_ 
اعادہ وع ف کرنے واڑا احراث اصل کر ندال ےکی مل نھیں_ 


الضرورا ت تما محظورات۔ 

شروط اید سے مد ال نہ ہوگی, ش میں دی باضل قرار دی 
جامیگی۔ 

مور بناکر شرط اگائی میں اے تیچ وع گا: تمزالم وگ شرط 
27- 

مد بناکر رط لگا کہ صرف فلاں قوم کے لئے سد سب 
ہے لے ہوگی یس طں ھا 

مصصالیت رپ رامک نام ہے ن کہ ابقائے نزرا مک 


اصل ہام وطشاہ تراع کو ممل تل اور وور آ یں کا ایر 
موہوم پر عمو لک ناابقاۓ راع ہے ن کہ رع شع نزک 
ادکام اسلامیہ کے خلاف پر مصدا لت روا تنل- 


تم من شی شبت کا ولرشت قصر۔ 
کیہ ےک ہکفار بھی ملف بالف روغ ہیں۔ 
جانور بالاجماع ملف نیں- 


۲۲٦ 


ا۲۲۴ 


و۲۴۰۹ 


٣۳۶۴ 


۴۴ 


روا سس 


انت 


رتس 


۴۸ 


۲۰۲ 


۲۰۸۲ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مجر میں ٗی ام رکاجوازاور بات ہے اور ا کا خختقاقی اور 
مساجد ہگ عقوق عبارسے پیش کے لے مضزوہیں۔- 


ضرورت اکراو ش ری ے جواز شی فی نہ نیس ہوم باکہ مکرہ 
سے رح ام ہوجاے۔ 

عرف دشر کا قاعدہ ‏ ےکہ ضر عام سے نے کے لے ضرر 
ا کا ت٠‏ لکیاجاۓے۔ 

زکر نٹ ی ینہ کو فی ذکرقضہ پ حم لکنا ص رج مفالطد ہے۔ 

ہر قوم انی اصطلا یکلام کر اور 8-20 


علال ورام کے بارے میں صاحب مال کا ول اویل مر 


ہے۔ 


زمانہ حروث کان معلوم قرامتکی پل ے۔ 


سی جائزا کا و قف اشارڈ ان سے خابہت ہو سک ہے مجلہ عبارة 
ایس کےخلاف تہ ہو- 
بنییں '] "] رگ گل +ج×ے- 


آاں ا نے سے کر ےکہ اس کی کیاکی 
جاۓ۔ 
معروف شرم مشروطدکی ط رح ہے۔ 

انا و رح الفتی 

آلات مل کے بارے میں امام جم اور تا بیار مد کے بارے 
میں امام ابووسف کے قول پر فی ہے_ 


دو٥‎ 62 61 





۲۰۳ 


۳٣۰ 


۳۹۰۲ 


با 


۳۷۱ 


۷۲و۴" 


ے۵۲ 


۰۷۸ھ 


۹ھ 


۹۳ھ 


ے۲ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


اختلا فکی فیادیر نے والی دومچروں سے بارے میں سوال اور 
بینز لے تی 
فرلقین ہے بیان سنا قاص>لانم نت کہ مفی پر 


مفتی بہر صورت سوا لکاجواب دبتا ہے, واقعہ سے بت اس کے 
فرائیسش سے نہیں 

سعوال ظا ہر البطلان ہو نو مضقی ا سکاجواب نہ درے سوا ل کی شی 
ظاہ رکڑے۔ 

جواپن ز مان والو ںکی محرفت نہر کے جائل ہے۔ 

نصب اقم گی ذمہ داری ىہ ہے کہ بر تقر ضرق ملق 
صورت ممنتنفسر کے مطا جو اب دے دیما جائۓے۔ 

اظہار نٹ ہے سلمسلہ میں ا سے 
ع راحم قر یی کو حفط حرمت الام اور رن خلط لی عوام پہ الب 
شرآے دے۔ 

متلہ رن امسچ کو سلطنت یبر اسلامیہ کے لے قرارد ینا ص رت 


تل :و رم لیم ہے۔ 
سوال میں ذک کی ہوک الیک خرالی بر ححییہ۔ 


ایک مل سوا پرححیہ۔ 

مولوبی عبداكاٹی صاحب ال ہآ بادئیکا ایک فڑی_ 

ویر ضے 

قرتء ہبہ ادراباح تکافرتی- 

دوسرۓے کی زین میں بے ہو مکان کی قمت لگانے کا 
طریقد۔ 





سك 


۲۲9۹ 


۲۲9۹ 


۲۲9۹ 


٣۳۳٢ 


21ک 


اے ۳ 


۲۰۳ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


تحیرق میں اصلارجو تیں_ 


شرکت ملک میں پر شریک دوسرے کے حصہ میں انی ہوج 
ے 


وت ف کسی وقت ناض کک مقی نہیں ہوستا_ 


اگ عقد و ظز دونوں حرام پر جع نہ ہوں ملک کچ اور علال 
ہوگی_ 

چندہ:چندہدہندکا نکی ملک پر ہوم ے_ 

وق غی ر ضتجزی میں تام شریک لی وجہ انکمال مانک ہہوتے 
ٹیں۔ 

مملہ شش گی میں فلت وکثرت را ےکااظقبار نہیں 


اننظائی امور جن میں شر غکمطرف سے کوگی تیر ہ ہو 
کشرت را ےکا لیا ہوتا ہےاور اس میں علم و جہاا ت کا بھی لباظ 
نہ ہوگابلکہ گر کارکیکااغنپار ہوتا ےی 

وف کی ححت کے لے واقف کا چائراد مو توفہ کا مالک ہو نا 
ضروری ے۔ 

ماللداروں کے لے ہوٹل بن اکر وق فکیاو نت تہ ہوگا_ 

ذرنے مسر کے لئ وف فکیاو نف نہ ہوگا۔ 

مک موی لق رمسچد و خر دامور میں قاضشی پر مقدم ہے۔ 
مدت بقاہ ٹول ہے۔ 

وت رظن معلوم ہوئی نے 


71ؤ 63 ٥و‏ 





٢َ 


۳ 


۲۸ 


۲۸ 


۲۸ 


07 


0۳۴ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


الوقف لایوقف_ 

الوقف لایہلك 

استطاعتکامعیار مل نصاب زا از عاجت اصلى ے_ 
متنولی این ہوتا 2ے 


ا قاف میں شش رط واتف نی شار عکی رح ے۔ 


قب رستاان کے درخت لگانے وا ےکی ملک ہیں۔ 
لفاارصادا تکی شتن_ 

مدکی زین میں کوئی تقیب رب ش راتا واتف جالڑ ےد 
ارصادات اور عطاکافرتی۔- 

خط خریا کے مشاہ ہوتا سے ال پر اعخماد فی ںکیا جا کنا 
وتف کا خجوت تحواصل سے بھی ہوم ے_ 


زر چٹر,‌چٹرورہتروں یَ ملیت پر رتاے۔ 

افظاواسط کے معالی خلف _ 

جس نے بے بج ھک رکہ انس کاد بنا یھ پر واجب ہے کوگی پچ دگیء 
بعر وکھ کہ واجب نہ شی فولو ٹا کنا ے_ 

معلہ خلو بے اصل و پاطل ہے۔ 


کی تعری_ 


ددائی پٹہ ایک چ صورت۔ 





ے۵ 


ے٣‎ 


اے٦‎ 


۹ےا 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


او مین یں بلکہ وصف ہے_ 

ھی اور خاوکافری_ 

صن غلو میں منلف علا کی نصر جات اور مصن فکی شقین_ 
این بلای اور ان پر رو کر نے والوں کے کلام میں مصیف کی 
اناف کے ییہاں و نف کاگران اشن بی ہو نا چا ناظر این کا 
قول عھ سے ساتھ مجر ہوا گرظا ہر ا ںکی کلذ یب ن ہکرے۔ 
ض صوروؤں یں عدم عم مزرے۔ 

بقف سے رجوع نا کن ہے۔ 

کتاٹیں ذوات| یم ہیں ذوات الامشال کی 

بچھا بے او رکا کی رت مستلزم مخلیت نہیں 

ان الوا یۃمشروطت: انم ولا نی الضرر_ 

صحت موزوث میں کسی وارث کا کوک یح موروث کے مال 
سے متتعل قیکھیں ہوہاں 

مسج کی زس ای کے اجتزامیں پآ لات بااہ اف پازوائم- 

جار صور نول کے علادہاً بادوقف کو تب لکز نا چائزمہیں_ 

ذف کی تب بی مجس بے شر خرابیاں ہیں۔ 


اخہرال وثت کا موجب ما شرط اتہرال ہے ا ضرورت 


اتپرال۔ 

حالت شرط اختبرالء می وفف کا جواز چند شرطوں ے 
مٹروطے۔ 

تد یل وف ککی ش رائیاسبعہکاخلاصہ ىہ ےکہ مخالفت ش رط اور 
من عخالفت لع وقف سے کے۔ 


1ۃ67) 6٠٥و‏ 





٢۱۸ 


ۓ۲ 


۲۰۸ 


٢ےہ‎ 


٢۲ے+٭‎ 






























































فخاؤٰی رضویّه 


اسبرال جن وجموں پرے۔ 


تقاضی برشت صاحب عم وع لک وکیتے ہیں۔ 


زونہ سے ھرادکیا زی ہیں۔ 
کن مسر بھی مسر ہے۔ 
مصماں سد فراع مسجدہیں۔ 


مطاق وق عب کا تلق راع مسحوریت نیں۔ 
مقر کے لئ بھی حعقوق عبد سے فارغ ہو ناشرط ہے۔ 
ای مس مو صسی مم سے ذائی تصرف میں لانا رام ہے۔ 


ون ف کا توت شہر تک فیادیر ہوا ت2 

جوا ی رما 2 بھی مل مسپ رہوج ے۔ 
فناۓمسحدجا نع مسر ے۔ 

فزاۓ مدکی حرمت مس دکی ط رح ہے۔ 

ممچ رک راستہ بنا ےکاجتز تی اور اس ںکا مطلب 


فضہ زم نکی بش 
نخابت گےکیا تع ہیں۔ 


ستلہ ممرنا مدکی شقن ہیل 
متلہ مرک اسر صرف اسلائی سلطنت کے سا تق مائ ہے۔ 


من.الی.بی. عی کاتر جم جان لینافاہت نھیں, فذاہت چچزے ویگر 


است 


سے۔۔ 


٢٢كےا‎ 


۲٢ 


۳۲۰۲ 


0 


سر 


۴۰۳ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ضرور تک بھٹ۔ 

مک کا اطلاقی دو" موی پر آجا سے اول' اختقاض عالع, ووم " 
٦‏ ھ0"*.۰ 

متول یکو رانک او قاف مع تقادر تصرف شش گی کہ کت ہیں۔ 
متول یکو رانک او قاف چمتی تقادر تصرف ش رگ کہ کتے ہیں۔ 
قانون اورائل مقانو نکی اصطلاح میں زین مسر باو نف مسچ دک 
لک مسج کجتے ہیں۔ 

اصطااں مرکو رکا ند شر مطپ میں بھی ہے۔ 

مس حقیق من کا نام ہے جیمت ا سکابرل نیس ہوسی۔ 
میک شش جہات میں جح دق عباد سے ای ہو نا ضروری 
ے۔ 

نترو لک ز من الله ارک وتھا ‏ یکی ملک ے- 

تال قر مکی شتن۔ 

یب کی تھریف اوراجام۔ 

سب مسلماوںکاکام تی الا مکان صلا پر عو لک ناواجب ہے- 
جس وقف سے شرائیا ت ری نہ ہیں و تقاصل قریم پر 
ت٠ر‏ رآمر ہوگا_ 

وف میں تحامل فی مکی عد وقت اور زمانہ سے یں ہے۔ 
او قاف کے مصارف عموبی میں مالدار اور خریب سب برام 
ہیں یے افطار یا ض وکا پل 

ون ف کا وت شر تکی رتا یر ہوا ناد 

جہاں وقف کے شر ال معلوم نہ نہوں ریم عملمد رآ م کا اظتبار 


ہے اور نگم حر رآ رک عدکا یان۔ 
می کی فصعیل بحض بانوں میں مسر سے خ میں ہاور 
مسائل میں خارنمسچد- 


دو٥‎ 65 6)1 





۴۰۳ 


۳٣۰۳ 


۳۰,۵۴ 


۳۰۴ 


۳۰,۵۴ 


۳۰۴ 


۲۸ 


عم 


(6۴۵ 


اس ئا 


اس می 


۵ے ۲ 


۷۲و۴" 


۷۲و۴" 


ے۴۸" 


"۹۰ 


("6۴۳۴ 


(2(۵ 






























































فخاؤٰی رضویّه 


قبرکی جھت عق مت ے- 
اور متعاتقات مسر لن الله تا یکی ملک ے_ 


ناآئز معاہروخودتی بال ے۔ 


1 پادوقف کے پر لۓےکی چار صوروؤں ما بان۔ 


چپائی اور تیل کا مصاغح سد میس شار ہے۔ 

ناذا اور بباری ارح صححت وقف نہیں 

کن زئەن کے نر فات ناف ہإں- 

ہعارکی مسجد میں اضافت ملک مرا دنین ے_ 

مدکی ز ین اصل مسر ہے۔ 

جس نے ز بین دی دہ مس رکاوافف ہہ وااور نس نے خمارت بای 
وو فی رکال 

تی رمرنے والا بھی ونف میں خر ے۔ 


فاط خیال کی نہ پر ج لف کے جا یں وہ اث رنڑیں ر کت 


ت 
مار 


ھن علی ٹل الف میں تم علم پبھھائی جاتی ہے۔ 





۵۲۱ 


٦ 


۹۹ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وعدرہئمیں ان ششاء اللہ کالفنطاحاف کے اش کو با ل کرجا ہے۔ 
بزروٹوں 

ون شی وت کے مات 
ےج بالضیف دی ن کاو عد ہکیاادر ا ںکاایفاء ال پر داجب کل 
ے۔ 

سیادہ شین نے اپنا ٹنم متقام اور متوٹی سی کوکیااے جو تذر و 
فےح اسی کے لے مکی دو ںکی ہے ,اور جھ بنشیت سادگی مکی وہ 
صلی ساد شی نکی ہوگی_ 

یں 

ٹپرمیل جائراددینا ہبہ بالتومع ہے اور یہ تع ہے۔ 

ناش روط فاسدردے اسر ورام ہو چا ی ہے 

فاس دکو من کرنا اگ اور نر وونوں پرفرضیل ے۔ 

فا کو بی نہ کر اناد ے۔ 

علق فاسد سے خر بای ہوگی جانراد پر قضہ کے بعد مضتزی اس کا 
مالک ہو چاتا ے۔ 

مو قوفہ جارادک یآمدنی سے جو زین خر یریگ وہ وتف کا جم 
شی رہق اس کی تق دشراہ انز ہے مگ ا سکی تق قابل 
انان ذرائع سے ہولی جا جۓ_ 

نر میں مال عرام دیا نے اک کو اس کا لینا حر ام مین چاکراد ملک 
مضتزی ہوگی_ 

ہبہ بالو ئل جم ہے 

نے لوگوں کے نام تم ہوکی مخ کے سب مالک ہہو گے اگرچہ 
0ر 2 


و٥٠٥‎ )671 





۲٢ 


ے۵ 


۵ےک٦‎ 


گل 


گلا 


گل 


گلا 


گلا 


ےا 


















































فخاؤٰی رضویّه 


وق فکی چم ور من جائ زنیں_ 
نفازش راہ عی اشن یکا 7 


موانحع زناذ علی ااشتزی_ 

ب میں مشنڑ یکی طرف سے صراطہ یا دلالۃًاضافت ضروری 
ے۔ 

اضافت ال ااشتر یکی جاور شالط صورتیں۔ 


اکم اسلام دوشہ ہو نز متولی مسر اور ایل مہ مسر سے لگی ہوئی 
پچ رمناسب دام پر کی ملمان کے ات ٹچ کتے ہیں۔ 
اہتزاہ مد ]شی ز مین ہ عمارت تام کی می کاع ش رگید 


آاات مد یجن مسو کے اسباب جیسے بویا مصلی, فرش قندبگی 
اور چاڑوں میں بھائی جانے وال یگھعاں وغرہکوفروخت کرنے 
کاٹ ری جم 

می کے تا بوت اور چا ہاگ کی کا نم 

ا١قاف‏ مدکی اکب چان ے۔ 


جو وف ویران وخراب ہوجاۓ نو ای شرع حاکماسلام یم 
عاول تنربین خدات رک ک ہلاخ رط واقٹ بلکہ باوعف ٴحٌ واتف 
بھی اسے ‏ ےکر دوسری جائراد ای ری سے اس کے تام ۲م 
کرد نی ےکی اجازت ہے بند شر وط_ 

اشیار موقوز کی جم 





رھ 


۲۰۸ 


۲٢۱ 


۲۵ 


ں۲ 


۲٢ے‎ 


٢٢ا‎ 


ےے ۲ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وی تاخرق ۶ 

وہ ترام اشیا, جھ متولی لبطور خود مسر کے مال سےآ مدرثی بٹڑھانے 
کے لئے خر یرے اکے بک بش طط مصسلحت دوہ وقت اختیار رکھتا 
ے۔ 

عم مال مل ھی ج بکک عقد و نفقہ دووں ھ ام مال پہ جح نہ 
ہوں خر ری ہدیچ میں حر مت سرابیت ن کر ےگا۔ 

عقد ولف زترام پر مع ہوں فوع مرام ہوکاورنہ ہیں 


نٹوں کا جھ ڈھیر ڈھائی زار مان کر نیلام ہوا شمار کے بعد زار 
نف بای م یی۔ 

جواملاک قرقی کر کے نیلام کرائمیں ان کے مس کی طرف سے 
خر بر نااور محر میں لگا زا جائز نہیں 

بس خ بداری میں ضت ہونا بی معلوم نہ ہو اس ہے حرام 


ہن کا حم نییں لگا با جائیگا۔ 
جو ساماع مسحبد کےا مکانہ را ہو ال کے ےگ احجانت ہے اور 
اس کاخ ید نام رمسلما نک چاتڑے۔_ 


یا دا ای یا یں بحم ی۔ 

مدکی ز بین میں جودرخت ہہوں ا ن کو مناسب قمت پر خ ی کر 
ےل سای ایا جا ا نے- 

جوزشین وق فک یآمدلی سے خر بیری گی وہ وقف سے عم میں 
نیس ہے بوقت ضرورت ا کی می جائز ہے۔ 


و٥67‎ 671 





۲۸ 


۲۹ 


۲۸ 


۴۲ 


"۴۸۳۸۵۳۲ 


م۳م۴۸۳۸' 


ے۴۸ 


"۴۶۸۸ 












































فخاؤٰی رضویّه 


رام مال میں جب کک عقد ونظہ جع نہ ہوں می حرام غنھیں 
٢+‏ ۔ 


مدابنات 


زیر نے ع رک بیٹھھ رو یہ دبااو دکہماککہ ا کو خر جککھ با انی عاجت 
نی اٹھ ماجہا دک پونف رخ قرار دبا جا ےگا 

شس عاریتۃ کوہلاک کر ہے افاع حاصمل کیا رٹ تقرار دیاجائۓے 
:2 

مرکان میں تقیبر می سب ش رکا کی را سے ہہوئی و انا صہ 
_گال کر یہ شرکا سے مات یکا مطالہکر سنا ہے۔ 

مشت کہ دکان کے شری کگمران نے دان ن نا اگ ری 
نے نر رو ہہ لیا تھا نے مان سمگران زمہ ذآربہول گے اور مال بی 
بطو ربقرئش مول لیااورادانہ ہو سب ش رکا زم دار ہول گے_ 
مسییۃ الف تخرف جس الحن_ 


جاکرادپ رقف رمع ہونے كے دو متتی۔ 


قرضدار نے فرش دینے والے کو ری کیل هگھرد یا ا کی 
اقزت مل واجب ے۔ 

قرتسی خوا ا سآمدل پر جو ونف نے خیب 9 
ارب یکراسکتا ہے چائراد مو قوفہ پنییلں_ 


رو یہ جھ کوئی تفص بتک میں جح کرتا سے وہ بتک پر وین ہوتا 


ہےے۔ 


0 





۳۴ھ 


۹٢ 


۹٢ 


للط 


٢۲اے‎ 


م۳م۲۳۴ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


متولی قرس کے طور پر بھی مال وقف این صرف میں لاسکنانہ 


دوسر ےکو تفر ورے سکتا مت 
ایک وفف کا مال دو سر میں بطور قرضس بھی صرف نہیں 
کیا جا کتا۔ 


متولی وفف تقر ام ضروری لابدبی کے لئ تقاض کی اجازت 
سے نے سک ہے بش کہ ق رخ کے سواچاردکارنہ ہو۔ 


ہہ 


0 


عورت نے وم رکود یا ہکپڈرابناکر ینہ ف ہبہ قرار دیا جا ےگا 


طااب عل مک ھکلکڑبائں وغی رود کہ اپٹیکتلہوں میں صرف کے 


ہبہ قرار دیاجاۓگا- 


اگرزین معد لاستتقڈال نہ ہو تو گورفحنٹ نے جس کو دی ودی 
تن ہےکہ یہ ہہ ہے ج بکہ ش رکام میں کوئی جم نہ ہو 
اگ اون اک "کہ شرکا, کے لے مت مینک 
نی یھنا با اریہ ہبہ ہو نا چان ےکہ یہ ہبہ مشاع ہے۔ 

ہبہ بلاقضہ باضل ہہوتا ہے۔ 


پھائیوں نے مرحم بھائی کی وید کوبت دی یہ طور مواسات 
و سمخوارکی ہے اور وائیں نہ ہوگاء اور اخحتقاقی شوہ ر کے پدلہ کے 
طورپر ہجوت سے راکرد ما وائییں نے سکتا کت 


و٢٠6‎ 671 





٭+ے۵ 


٭+ے۵ 


اے۵ 


۹۰" 









































فخاؤٰی رضویّه 


ج جانکرادآشیائؤں نے زاعہ عورنوں کو ہب ہکی ہبہ باشل اور چاگراد 
آخاؤ ںکی معکیت پر باتی ہے۔ 

ماخ کا ہبہ بلا تیم نا انز ے۔ 

اشعار سج مم ولعت جو ممنوعات سے پاک ہوں انیس سن کر 
انعام ارام دبا جانز ہے۔ 

کیل شب ال بن اود ہبہ باطل ہکایک صورت۔ 

معدوم کے لئ ہبہ باضل ے۔ 


ہبہ بے قتضہ جام مفیہ ہلک کیں۔ 
قحضہ سے لے مو ہوب ملاک ہو جاۓ لو ہبہ ال ہو ے۔ 


تلیم سے کیل وہب مرجانۓ نکی نریہ باعل ہے۔ 

افرنے انی زین مسلمانوں کو ہبہ کی اور اضسوں نے مسر بنالی تو 
انز ے اور خود مسر بنوادی نذوہ مسر ہو گی ہی ا 

جانراد مو قوف ہکا ہہہ باظل ہے۔ 

بن نذلیت تقایل ہبہ غییس, واقحف نے متول یکو اخقیار تہ دیاہو لوہ 
سی کواپے دلہ موی نہیں کرسکتا۔ 

راٹ 

یاں مکان قد یم سے تہ پا پان٠ی‏ گیا 


اقرب رشن دار ابع دکو ہو کرت ے_ 





٢ 


۲۴۵ 


۲ 


۲۷ 


۲ 


۵۵ 


۵۵ 


“۳ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مبراث میں فقروغزاک اط غیں ہوجر 


محاصل وقف میں ابزاء وراشت تخرف بچاے- 

کت ما راز یوقت ئن لین تی اض کی 
ورات نہیں تل سی 

وف میں ورات جاری یں ہوئی-_ 

جھ بلاوجہ شرقی اپنے وار ث کی مراث سے بھاگ اللہ تما لی 
جنت سے ا لکاحصہ تی کرد تاہے۔ 

بپنوں کا مالمدار ہونا انیس ممیراث سے محروم کرنے کی وچہ 
کی ہیں 

زین کے یں ہو ےک شوت گواپان عادل ے ہو وہ 
ترک قرار دی جا ۓگا۔ 

مب را ٹکاایک عوال- 

تیر میس شی تیم سی ایک واررٹانے مود قائ مکی نوسچر 
ہ گی یا نہیں ,ای سے متاقمام۔ 

لی تکوئی ترک نمی کہ پر دارث کواس میں حی سئجے۔ 

واتف کی نلیت میں وراشت نیس جلتی, بھائی اور ے میں جھ 
ال ہوا یکو من یکیاجاۓ- 


وكہھہت 
وت ف کی وصیت کا نناذ بعد موت ہوگا, زندگی میں حسب فشار 
تصرذات٤کااظیارے۔‏ 


و٥6٥‎ )61 





“۳ 


لن 


۲۵۱ 


۵ے ۲ 


۲٢ 





















































فخاؤٰی رضویّه 


نزلیت کے بارے میں وراشت جاری نیس ہولی متولی مال نے 
جم کے بارے میں وعی تکی وہ متولی ہ وگیا_ 

وثف 

تہ صاب داجب ہےء اکا تیر میں رکھناواجب نیں۔ 
اجارہ 

ش رکا گی یہ قر دا کہ ایک ش یک مال یچ حا بکیے او اتی 
روبہ دنتورکی لے نا لئ ومرام ہے۔ 

شریک مھ مال مشخنڑں میں تصرف ہے سے ا 
کر نا ئن زنھیں_ 

سی مملوک کا بھی دائی اجار :ہہ جا ھی 


ججباات مدت ے اجارہ اسر ۴ ہے۔ 
بین مدت کے اخ راجارہ از نہیں 


وائف نے اجازت شہ دی اور وثف کو ضرورت شہ ہو لٹ زین 
مو تو فک تن سال سے ز یاددکے اجارہپرد ینا چان کیں۔ 

تاج نے اجارہ کو دای بنانے کے لے اجاذہپہ کی گن دکان یا 
مکان میں اپنے مال سے اضاف ہکیااس معال کے ش رق احکام۔ 
دیہات کا کہ جیما ہندوستان میں را سے حرام ہے۔ 

اعیان کے اطلا فکااچار:باضل ے۔ 


٦٦ا‎ 


م۴۴۳( 


۴۳ 


م۴۴۳( 


ص0۵۷۵ 


۵ےا 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ابر مان کاکام پر حاضرر جن اضر دری بے خر حاضری کے د نکی 
اتزت کاحقرار خی کیل رخصت جوا صیفہمیل مرو جع ہووہ 
عاد٥معاف‏ ے_ 

صیضہ تلیم میں جع ,کڑیں منگل اور جمعہ اور رمضمان البرک 
کی اتیل پان ہے_ 

خدمتگار کور مضا نکی تی نہ ل گی 

رن کر یی دا ی کی یت کان 

صیضہ تیم میں بزورت جن ہبی ہکی خی حاضری معاف ہے 
ان بل وا 

انام مرکا تٹتعم مال میں ای کآ وھ ہن گی ر خصت ناسنا 
سے طو بل رخصت کے لے ع رید بنا ہوگ۔ 

متولی کا وظیفہ ایر مشل کے مواقن دیاجاۓ گا عد مکذایت گا 
صورت مل ذاضلات ے اضاف کاجا گنا ے_ 

کا 0بذ مم رکددے. 
کرایے چا ہوگا_ 

وقف سے متولی کو یر ورت سوارکی اور ایام کا رگزار کی خواہ 
اور ضرورت ہو نز سان یکی تہ بھی ل گی 

مقدار تاد وغی ر :کان عرفبرے۔ 


ار نے پر ے, درمیان مدت مس مکان 
کچھوڑدما, نو ما تیماندہکاکرایہ مچوڑاجا کا ہے_ 


ات رات سے متحلق 1ی ں فی سوال۔ 


61 70 ءًو 





۲۰۸ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲۰۹ 


۲٦ 


۲۲۲۱ 


۲۲۲۰ 


۲۹ 


۲٢ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


امام دوسرے کو اپنا اب مقر رکرسکنا سے اصمل وظا ن فکامائک 
امام ہوگاہ طاب کو اتزانی ےکا جنتنا اج تراصی سے مقر ہواہو۔ 
امام نے اپنے نائب کے لے کوکی مدت مین ن کی فذاسارہفاسد 
ے۔ 

از فا زوا نراف ان وا سے وو کی لماک کا 
گروے_ 

اجارہ میں طریقہ رای الوفف کے لحاظط سے اچارہ صرف چ لہ 
مین کے لے ہوتا ہے۔ 

امام کو روٹیاں دی کی اس سے مغ کیفیل_ 


استاو طالبعام سے روٹی مکلانے کے لے کب جج رکرسکتا ہے اور 
کپ کت 

جس نے مس کی داوار یر شُتیررکھاوادیش اود جشے دن رکھااس 
کاکرایہ وصو لکریں- 

مکی تق کا کرابم پددیناترام ہے۔ 

لیپ,فرش, ددری و خی راگ مور یآ مد ہے مل کراب یر دیے 
کے لے خر بیرے گے ان کا راہ پہ د ینا انز ہے, اور مان مسچز 
کی ضرورت کے لے ر برے گے کراب پددیناترام ہے۔ 

جب ور یکی صورت مجبوری دور ہو ن ےکک فاص مسچد کے صرفہ 
سان /اصستء گان“ 

جوالمام لاکن امامت نہر ہگیا ہد معنزدل کرد یا جائے۔ 


۴۳'۳۴۳ 


۳۲ 


۳۲ 


(6)۱ 


اش 


۴۲۴۸ 


۳۵۱ 


۴۵۱ 


"۴۵۴۳ 


ے۴۵ 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یبر حاضریی کے ابا مکی تقواہ لیے سے واہ لی جا ۓےگی اور جس 
موی نے اڑیی حواددکی اس بھی معنرد ل کیا جائۓ- 
مرک یچ تیر خانہ فاناء ا لک کرابہ چہ دیناھام ہے۔ 


اجار کے لئ تج کی ای طرح ابییاب و قبول اور قاضی ط رین 
ضروری‌ٛے۔ 

وق فک یآمدل اپ ذالی صرف میں لانا چائز شی ے, ہاں 
متولی محروف ط یق پچ اجقزت مل نے سنا ہے۔ 

شف کے ملازشن کو گی تا :نا روا غین, ہن 


قدریم سے الما تماصل ہو حرج نہیں 
وثت کے اچارہنیں متولیو ںکووئ ت٤ا‏ فاکر مد نظ ر ہو ناجائۓے,ء 
جوز یادددے ای کودیا جاۓ- 


جو مکی اس کے خلاف کرے تقابل عمزل ہے ہاں زار والے کو 
دنین میں بیاشن وق فک نقصان ہو ذ اس سے اضتزا زہکیاجاۓے- 
او قاف کے اجارہکایان- 

دیہات کا ٹیل جیسا بندوستان میں را ہے۔ ام ہے ا کا 
زوکرناضروری ے۔ 


احجاللامنا نپ نے شیاناکے استنلا کپ نجیں_ 
رپ موقفازشن خو مجر ہونے سے قیل مسچدکی ضرور بات 


ہے واسلے اچادہپھ دہا جاسکتا سے ولف کا اچارہزیادہ سے زیادہ 
تقین سا لکک ہوگا_ 


ہو٥٢‎ 1 





ے۲۵ 


۵۱ 


۵٦ے‎ 


٭+ے۵ 


۸ھ 


۸ھ 


9۹ 


۲٢ 


۳۲۴۳ 


۲۳۲۴۳ 









































فخاؤٰی رضویّه 


وفالت 


شرکت ملک میں مر شری کک تصر فک اجازت ہو ای حصہ 
نول نان وی داز 

وکاات شر وط فاسدہ سے فاسد نہیں ہوئی_ 

وکیل الیشراہ قرضس کے طورپ رخ ب رکر سنا ے۔ 

کیل جار تک مواق مسعمول تار قرضوں یچ ےکا خیاررے- 


٦٤۶‏ 2 نے ستا۔ 

کیل نے موکل مے ہی سے جنزاپنے لے خر یرکف ز رکا کیل 
ضام نع ے۔ 

وکالت کا پیشہ ننس میں سودی ڈگریاں دلوانا پڈڑے خلاف تن 
مقدرات میں کو شت لک باپڑے فی ے۔ 

کغالہ 


جانراۃکاقرضہ میں عخول کر نا مائ یں لاک ار ا 
گے 





رگن 


۳ھ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


جانراد مربہونہ کا وثف اس صورت م۰یں کہ ےکہ رائن 
کے انس مال فخابل ادا ۓ فرش موجودہو۔ 


عاریت 


ایک مس دکی دوس ری مس دک عا ماد ینا وآئ زنجینلں- 


مصسب 


اوت نا اح مکان بنا با و مکاان والا اس سے 
معاللہ بھی کر کنا ہے اور وہ مکان ای زین سے اکنٹردا بھی سا 
سے اور زین بیکار ہو نے کااندبیشہ ہو ذاس مرکا نکی قبت لگا کر 
اس پر قضہ مھ یکر کنا ے- 

مس رکی زین خص بکز نا عم شد بداو رکناہقیی رہ ہے۔ 
یں ےن تار ے ون ساقیں ضبق 
فڑکراننا یہ ز بین اس کے گے میں ڈال دیاجا گا 
مصمارف مد سے پچجھ بچاکراپنے صح رف میس لابا الک ےکغارہ 
7 

مال موم کا بلاوجہ بنا تام ہے ھ بی کا مال ا کی رضا ے 
لیے میں کوک حر عہیں۔ 

تر اگ رعضتا نی ہہوں نوز ج۲ نکیا ایک چا ہے نوز مین خال یکر کے 
تی رکرے پا انار کرے اکلہ میبت بالئل راو ہو جاۓ تب 
اں ہت رڑے۔ 

مو کی تم ہن مکرنے والاطناصب ہے۔ 


ہو٥‎ 72 1 





۲۲۴ 


۴۷۱ 


۵۳۲ 


۵۳۳ 


۵۵۹ 












































خر ہے رو کے ش گی اسباب او رآ دٹی کے مردوداشمادۃ ہو ن ےکی 
عو ید 
وقف کا شھوت شہرت سے ہو ما سے اورا سکی گوادی بھی شہرت 


ہل دی جالکی ے۔ 
جج س گواہ یکو لوک مجھو نا ججھیوں اس می ں کی اخقال ہیں۔ 
دخ وی 


جو لا معلوم بت زین کسی وفنف کے نادموں یڈ ین 
عبد فرمم سے ہو بلا وت شش رگی ا ںکی ملک کاد وی ماجد ید 
تصرف جا زنہیں_ 

بج ا یککاد توکی شاہران ش رگی کے خر نا مقبول ہے۔ 

متام بیان میں من می رلہزااثکار ہے۔ 

شرکت 


ان 


۴۲۳ 


۵ے ۲ 


۸۲ھ 


۵ے ۲ 


۸۸ھ 


۳ھ 


اے۵ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


رام امورنیں مال یو فف کو صرف کرنے وانے ہنول یپ تاوان 


لازم ہوگا-_ 
این أٹحعد یی کے سبب سے ضا کن ہوم ے۔ 


مدرسہ کے مال سے مم کا قرضہ ادانپڑیں کیا جا تا اور جارا 
کے ماوان دے مد سے یں نے سکتا۔ 

وقف ے جو مناٹع اٹھاۓ ا لکوہاواان د ینا ہوگل 

سامانع وقف میں مچھ تلف ہوجاۓ و متولی اور ملاز مموں پہ 
جاوان کی اخلاف پ جاوان ے_ 

و ناس ایی سز نہیں منواۓ تھے مدکی نے مال 


ولف سے نواۓ نادان رے_ 


گیا کی روش سے تر تی غیت لگا نامع ج, لگا میں نذجاوان د ینا 
ہوگا۔ 

رہ سح پر اپنی داوار جنانا ترام ہے اورجھ مقتصان جیا ا ںکاجاوان 
دبناہوگا_ 

مس ک یآ مدکی دوسرے ا مور میں صر ف کر نا مرام ہے اور جس 
نے صر فکیااس سے مادا نلیا جائۓے- 

متولی کے قبضہ سے مال چوری ہوگیاء مقولی کی ہے احنیای کو 
دحل نہ ہو کوک جاوان نیں_ 

مکی رج اپنے صرفہ میں لاباہ یا جو ری کے بی رشوت 
یں دیاء ان ںکاجاوان دی دالے پر لازم ہے۔ 


1ء 73 ٥وہ‏ 





۵ا 


۵ا 


۴۴3 


۲۳۵ 


۲۳۵ 


و۴1 


وم 


٭+ے۵ 


ے۵ 












































فخاؤٰی رضویّه 


عقار ولام 

دی رواف, خی مقلدین او نج ری ضالٗکن ہیں۔ 
دای ندیوں سے اقوا لکفرپر مع ہو کر انی عالم وین جج نکفر 
ے۔ 

عم صرف اللہ تال یٰکے-۔ 

نا کوا چم جا: اک رہے_ 

ال قہ سے مرادودلوگ ہیں جھ ضروریات دی نب شعفق ہیں۔ 


زندگی مجر طاعت وعبادت کر نے والا بھی کس یکذرمے صرور 
ےکافرہوسکتاے۔ 

ال قبلہ سے مراد قبلہ کی طرف راغ مکرے نماز یڑ ھن والے 
یی ںکیوکلہ روافٹض ال بی ہیں لیک نکاف نہیں۔ 

زاس کی ات شیع رن حا ۷ بسک 
اوراپیسوں کو مسلمانوں پر ا رکید یناتام ہے 


حظر وایاحت 
نز داری ناچانئڑے_ 
زناور خنائلیں حاصل لکیاہوارو یہی مل غصب رام مفلقی یں 


زاین ےگانے والو ں کو اجزت کے علاد" قیل "کے طور پر جو دیاچاتا 
ہے ود ترام غیں۔ 


۷٦ 


٢۳ 


۲۲۴٤ 


۰۵ 


٦٠ 


٦+٦ 


٢ 


٢۳ 


۳ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


جنازہھ ڈالے کے لے چادروج فک کت ہیں 

جنازہپ اص زیت ٹیل قبت جاور ڈالنامگروہ ے_ 

وحف خماضس میں پر منو لی خلاف اغحراض وفف تصرف کرنے 
7 .2 

ای متولی کو معزول کرد ینالازم ہے۔ 

گومھۓ رد ےکوؤطت رتر یکو لزا پا زی 
چند:کاجوروپہہ ناضل چے وہ رود ہندگانکا ہے لصسی ووسرے 
مرف میں صر فکرنے کے لے ا نکی رضامندی ضروری 
ج۔ 

چندہ دہندگان نہ ہوں فو ان کے با وارٹوں سے امتتصواب 
بیاجاۓے۔ 

صصی ومجنون کا حصہ وائنں کنا ہوگا 


اگر چندہدہندگان معلوم نہ نہوں پے مصرف سے جو زار ہو اس کو 
اس کام میں صعرف کریں جس کے لئ وصو لکیاگیاء وونہ بن 
پڑے لو فقرا کوریں_ 

قب رتا نکی بج ناجانزے۔ 

قرو ں کو بموا رت کے ان پہ چلنا ھی حرام سے 

مسر کے ددپوں اور ا لکیز ۲ن دعمارت میں نا نز تصرف کے 
بارےمبیں سوال اور ا کاش رگی ۶ 

وقتف ملق یر مشرویط اقب لکی تہ اس کو دوسری جالراد 
سے بدلناہ اسے داگی اجادہ پر دینا با اس سال کے پٹہ یہ دینا 
از نیں_ 


٢و٥١‎ 61 





ے۲ 


۳۳ 


۳۳ 


۳۳ 


۳۴۳ 


۳ 


۳ 


ے۳ 


(۴۴۳ 















































فخاؤٰی رضویّه 


دی ڑکا کی اجازدت یں 
مہ مقبرہہ لی ,جوم اور سنقایہ سے صب ش رط وف لی اور 
خی بای سب فائْرواٹھاسکت ہیں۔ 


جو عمارش"ں زاتروں کے لے ہیں ان میں تی کو دوائی ام 
درست تیں_ 

مچاوروں کر ورگاہ کی ھارنوں میں ام الیل تن نی ںکہ وہ 
مسافروں زان و سکیل بنائ میں 

کیہ مو قوفہ میں ذالی مکان جناناء مسجھ ہنا نہ ا لکا یناز نیں۔ 


وی قبرستان میں مدرسہ. مھ یا کہ اور علادہ قب ر کے بنانا چائز 
کہیں۔ 
زی وعزامی رمحصیت ہیں۔ 


محصبت میں مال وف فکاصرف ە ام ے۔ 

مال وف پر تحدی۶ام کے 

مسپ جو جائرادوففف سے اگ واقحف نے ال یک یآ مدٹی سے نے 
مدرسہ میارف مدرسہ آا اجازتٹ دئی ھی اوچائز ے ورنہ 
جانراد مو قوفہ کو کوئی الم ایبنا سے تذمسلران پر انز و ششل 
سے ا کاد فا کر یی۔- 

جار ادوثف مل تصرف ہے چا ظلم اور ال ے۔ 





م۴۴۳ 


ے۵ 


١ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وف یں تصرف ءالکانہ تام ے۔ 

مصاحف کر تعدار میں ساجد میں جح ہوگے پیار ضا 
ہونے کا خطرہ ہے, کینے دالا اسے لے کر جھ چا سے کرے اگ 
ا 
کر کے ہیں_ 

موقوفہ کہ میں دوسری تیر ناجائزے۔ 


وقف مصچ رک یآمدثی مدرسہ یا دوسریی مجر میں صرف ہیں 
ہوسکن۔ 
ایک یدرس کیاکی دوسرے مدرسہ باممچد میں صرف تیں 
ہوی۔ 


مال وف ے عاجت مر متٹوبی وستور کے مواٹی بھاسکزا ے۔ 


مال وقف سم بی تقرییا تک خی نی غیر حاض کو می نکی 
رط ہو پا معمول فرم ہو لو چاکزو روا ے_ 

یھی عال دمعوت د خی رہ اے۔ 

پہ او تبولیتکانذرانہ جائ ز نیل ہے_ 

آ دٹی انی ملک میں تصر ف تر سکاہے۔ 


مد ہے ترجیبن پانحانہہناناشھس سے مسج میں بو نے طر ام ہے۔ 


کیا از ماک صن کھ اکر مسحی میں جانا نا انز ہے۔ 
مجر خالی ہو تب بھی اس میں بد یوداش لکنا نا چائز 


1ء 75 ٥و‏ 





٢٢ 


رھ 


"۲۱۰۰۵ 


۲۱۰۰۵ 


۲۰۵ 


۲۲٦ 


۲٢۳٢ 


۲٢۳٢ 















































فخاؤٰی رضویّه 


مصلیوں کواذا نکیآواز بے منارہ تی انی سے فورال مسر ے 
مناردہنانادرست تہیلں_ 


مسجم ہو نا س کو نو کر خی بنانا از نیں۔ 
لی سے سیکھے کی ہو اعطقا معنر ہو نو اي ےگھ میں بھی لکانانہ 


پاتے۔ 
مسجدمیں ای چزاگانا جس سے مصلیوںکاول بے مع ہہ 


صحیدمیں خجس نز لے جاناحرام ہے۔ 
برقی روشنی اور کبھے سے عادغاتکا من طالب ہو نان کااستعال 
ود 


طبقا ٹس ےکا مر ہو زنابت ہو اس کااستتحمال مرام ہے۔ 


از ران دین اور میلادکے لئ وقف چان ے_ 

جج دکاسامالن خر ببرنے وا لے کو جات کہ سی مکی بح رت 
گی کہ ا ںکونہ ڈالے_ 

مجر منہدم ہوجاۓ اور اس کے اہتزاہ ضثرورت مھ سے زار 
ہوں مجن کے ضائحع ہونے کا خدشہ ہو اص کے انی سے 
فروخ تک نااور تر تک تفوظا رکھنا جائزے_ 

تقر شد, مس رک گراکر بچیلے سے مفبومات ہنا اکب چلئز او رکب 


ناجائز ے۔ 





۲۳۵ 


۲۳۵ 


۲۳9۹ 


۲9۹ 


۲9۹ 


۲۳9۹ 


۲۳9۹ 


۲۵۳ 


۲۰۸ 


۲۰۳ 


۲۰٢ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


رباطاکے چافور بہت زیادہ ہو جاکیں اور ان کاخر چہ بڑھ جا لے 
کیا متولی ان میں سمش کو فروخ ت کر کے قمت کو چجانوروں 
کے مار ہاور باطاکی مرمت پہ صر فکرسکتا سے باہیں۔ 

مھ کے فرش پہ وضومرام ہے۔ 

یر ملف کو ا س کی بھی اجازت نیس کہ مجر ممیں بمیطھ 
کسی برح میں وضو کرے اس طر کہ پالی صحچد میں نہ 
ر 

غیر ملف شید بارش میں بحجبوری اس طرح وضو کر سنا 
ےکہ یہ کا پالی س بک بہالے جائے۔ 

فک و یٹس اخ رح رس مرددے۔ 

ا علم مسرک آ نانطر ںکتاب دی سنا ےکہ نمازیوں 
مع نہ ہو 

7 جو وت وت مس پر مس 
بیٹھنا جائ زیں_ 

مس رتو بداو سے باناداجب ے- 

موی مور کی وابچی تیر میں علہ والوں کی مزاحمت نئیں 
کی 

مد بنانے کی نیت سے ہندو نے ملمانوں کو روپ دیا 
ملمانوں نے اس روپے ای میں 


فر نے پرالی مدکی مرمت کرادیی مسج ہی رہ ےگا اب 
مسلمانو ںکوکاف رکی ای مدد قیول ن ہی جاجۓے۔ 

وط مال صسی کو میراٹ سے پچاجس میں علال حرام کی 
می یں, تو وارث پرکو کی مطالیہ نی اپیے مال سے مسجد ال 
وی کی 


دو٥‎ 76 661 





۲۵ 


۲۱۸۰۲۳ 


۲۸۰۲۳ 


۲۰۸,۸ 


۲۰۸ 


۲۵ 


۲۵ 


ے۲ 












































فخاؤٰی رضویّه 


مجر میں دروں کے طاقی عدد کا مسلمانوں میں رواجع سے تی 
الامکان اس روش کے خلاف نکیا جائے, مور ی جنفت رک 
میس بھی حر ع کیں۔ 

اگ ہہ لقن معلوم ہوکہ نی مس رکی تیر سے پرالی مسج ویران 
ہوگی تج یکی تقی رن کی جائے۔ 

آ با مسج کی ابینٹ دوس کی میس لگا نام ام ہے۔ 


مجر کے احاط اور اس کے من میں دکان بنانا جلنز نی تجرہ 
نات ہیں تہ اس سے مس میں صسی طر نکی گی نریڑے۔ 
دروازہ ق رم مدکی جیہت پا ٹکر مسب میں شامس لک :اہے بے 
اٹل مل کی اجازت کے ات نہھیں_ 

آ با دق رستا نک پاٹ کر محر میس شامی یں کا 

شس قبرستان میں دش ن کر نا بند ہو وہاں قب سے بامر تون ات 
کر کے بلنعد یپ عجچجت پاٹ کر عحیمت کو شامل مس رکرنے نہیں 
ہچ نت 

نہ رخائ سک پا ٹکرا لک عجیھت پ مسد بنانا جانزہے۔ 

خی رکی ای زین پر جس پر اس غی کو ح مزاحمت شد رہہ صسچد 
بائی فقوکی ای پر ےک دہ عمارت مد ہ وگ 

مدکی دیوار یش اپٹی عمارت کے ل ےکی ڈالناجرام ہے۔ 
مدکی دیوار سے ملاکر بلا ا خقاق پہ نالہ گرانامرام ہے۔ 





۲۹ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مس می ںکھ کی رکھنا بھی حرام ہے۔ 


دوسرےکاکہوت پل ناحرام اور الا کرنے والا فا ہے- 


خالی کھوت اڑازا خنس میں جیھت پرنڑتتے ہیں دوسروں کا ما ی 
جمالی ضرر ہو تام ے۔ 

لیے تی پک ا ا ا ا ان و ا 
جائگا۔ 

ماق کپوتر پازیی نجس میں مفاسد بالانہ ہوں لگن عحیث وبے 
فاوادرترام ہے :او ندوں تم ہے۔ 

کوت بازوں کو تحت وہرابیت- 

مد می ںکوت بانزیی اش رام ہے۔ 


ماع باننں ھی مسج میں بلاضرورت ع ام ہیں- 

مسر میں بچوں اور پگلوں کو لان, مخ دش راہ بھکڑے او رآواز 
بلنل دک ناخ ہے۔ 

کس ا ا ۱7ے 

دارالاعلام یں بئی ہو گی مسو کی بای بھی جب متعفرر ہو جائۓ 
اور تخل بکفارکاخطرہ ہو و اسباب تق راکھاڑ کر دوسرکی مہ لے 
وا و ا 


1ء 7٥و‏ 





۳۰۳ 


۳۰۳٣ 


٣۳۱اے‎ 









































فخاؤٰی رضویّه 


جس ز مین کو مسر سے متحلی وف بیااس میں باغ و مل ہوں 
زا نہیں ےکر سو کی تی رمیں صر فکر کت ہیں۔ 

فزاۓ مسر میس اپناذاٹی مکان ہنا نا ھی حر ام ہے۔ 

سی کی بے اد اور بے متقی حرام ہے۔ 

نیت کا مم ال کو ے, مسلمان پہ دای ترام ہے۔ 

ملین اتی با ری الٹی ھکر دوا گی طلبی بک شی جانۓ 
ہے بعد الئی دواد یناترام ہے۔ 

جو مر فراوکے لے بنائ یگ مسر ضرار کے عم میں ہے۔ 


جو مسر فاوکے لے بنائ یگئی مسر ضرارکے عم مین ہے 

جس مس کی1 بادی ناشنکن ہو اس کے اسپابٹ دوسریی مسحبر میں 
یا کے سن 

مدکی دیوار پر خود با یکو جج کر یاں رکنا تام ہے۔ 


مد تام ہونے کے بعد مس دکی حمت پر امام کے لئ بھی ججرہ 
بنانا لت زنییں_ 

مسج دکی دیواری رکراہ د ےکر جھ یکڑریی رکھنا چان یں 

مد میں درخت لگانا جلتز نیس الا یہ کہ زین خمناک ہو تو 
رطوبت شقمکرنے کے لے درخت لگا سکتے ہیں۔ 

درخت کیل موجودہوں مسج بعد میں منالی بے چائڑے_ 
اپپرٹ مھ میں نے جانا نع ہے۔ 





۹ 


۲۰۲ 


۴۳٢۳٣ 


۳۳۴ 


1ء0( 


۲٢ں‎ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ا اک تل سے چا جلانا سح ربیل چائزخجیں- 


مدکی حچعت پر دع یکر زا ئن ز نہیں 
مدکی جیوت پ شاب دیاغخانہ کر نانا جات ہے۔ 


محجمی ںکاف رکا جانا بے او ہے۔ 
بلاشررطا واقف وف کی یت میں تقر و تد لکنا نا جانزے۔ 


جب عائتل, اور ففما, کو مسر سے گزرن ےکی بالمنل اجازت 
مر ےگھوڑنۓ پا بل کاڑ یک گزار نامع ہے۔ 
می رکو ار عام بنان ےکی اجازت تییں۔ 


ہک "لے یں رصول کر سک میں پر 
آداب مس کی مخالشت نہ ہو۔ 
نے ضرورت ممچ دکی تق رجد ید عبت ولخوے_ 


یں ا 


کیہث عمام ے۔ 


ذس اور پوسیدگ کی حالت میں تق رجد برک احجازت ہے۔ 
مرا کین کات سے پیر مور تی رکرنے وانے 
سنا ہکمیر وکے ع رب ہیں اور مسر مد ضرارے خممہیں ہے۔ 
فماقی مرکم بکی رکاذ یہ انز ہے النع سے ابناہسلام ناچائز 
زہجر پتعبیہ نیت سے الع سے ترک رادو رم کت ہے۔ 


1 6 ءًو 





۲۳٢ے‎ 


۳۵۲ 


۳۵۲ 


۳۵۲ 


۴۵۳۴ 


۲۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۴۵۰۵ 


۳۷۰ 


۳۷۰ 
























































فخاؤٰی رضویّه 


شن وین سے سی مسجد سے ضرار ہونے کا شم نیس لیا 
جاسکنا,جٹس مسور کا مسر ضرار ہونا ندناثابت ہو ا ک ڑھایا 
جا کتاے۔ 

ین سی خر ا اد 


فقنہ بر ازی اور امن ام میں مل اندانزیی اور مسلرانوں کو بلااور 
اسلا مکی نوم نکیلئ ین یک نام رزنہ ش رکا جائت ہے ن عق ٹیک 
الف شرع خ کو بلاججرواکراہ خود ایک ام لے شرہ7اررے 
گر چاتز ارہ جو کی کا دروازہ بن دک نا ا اس میں دشواری ڈالنا اور 
آ مود کے لے بھی اسے نظ ربناد ینار وانیں_ 

یی دوستی بھی ہ ےک شی پر تقبہکیاجائۓے۔ 


مور کے سی حصہ کو سرک میں ڈال لیا تام امہ کے ایماع 
سے ترام اور مزا سروا ما 

جنات وجین کی عالت میں مد میں جانا بیت اللہ گی بے 
میے۔ 

کہ خزھ بلک نا مج کے اور ون کم یہ ہر 
زا موشش ٹیٹھے ر ہنا ملمان کو ر وا کیں۔ 


اخال بے اولی پر یر مککفوں کو مجر سے نہ روکزاخلاف حم 
عدمث دے۔ 


ماج رکو نی ہے حر متی کے لے بی ں کر زا شع وخحبیت ہے۔ 


۳٣۰ 


۳۷ 


۳٦ى‎ 


ك۳ 


٣۳ اے‎ 


۳ ے٦‎ 


۰۰۲ 


۲۰۲ 


۲۰۰۲ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


موم ن ایک بی سوراغ سے دو بار نیس ڈسا جاتا۔ 


مض اشائص کو قید سے مجچنٹرانے کے لے مسیرو ںکی حرممتیں 
پامال کر ناعلال کیں۔ 

بھائی کا زکام کھونے کے لئ باپ کو مخ کرو ینا عفقمندری اور 
زان 

مسحیرگگ ہو نے درگاہ کی زین جر مود میں شاصل کنا زا لئز 


ہے۔ 


0 


می میں ماپ طلبہکاپڑھناال ش رط پر جا ےک اوقات نماز 
مج "مھت ے ازیو ں مو نویل 
0 

صحچ ہکا کنواں مشتزکہ بناناککہ انس مین مشرکین بھی پالی لے 
رگ 

ےا ای 1 "ا سے مد می دوسرے ام 
سے ]۷٥ء‏ 

مس رکاملیہ ناتقابل استتعمال ہو فو اس مسلمان کے با تھ بچاجاۓے 
کہ وۃ بے ادل کی کہ اتال نہ کرے اور وو ٹم مسچ کی مرمت 
مس صر فک جاے۔ 

پورے قب کی مسا کو مخلف فرقوں میں تی مکرنے باج م۔ 


سنوں کی بنائی مسر کورح فماو کے لے م مقلروں ک وینا 
ك0 


و٥‎ 79 1 





۲۸۸ 


۳٣۰ 


۳٣۰ 


۳ 


((ق 









































فخاؤٰی رضویّه 


سد میں اپ لے سوال مع ہے اور سی دوسرے ضرورت 
مند ما توگی ضرورت کے لئ نہ صرف پائز بلکہ سنت رسول 
ے۔ 

ازم تن ومن وت کی اعت دیاش سے اور 
روکناواجب درے- 

مس رتوبر مادک کے ایک جائع مسجد بنانات ام ہے۔ 

ایک مج رکاسامان دوس ری مسج ہیں لگا ناش ہے۔ 

لوت شش ری ہو اپنا عالم ہو ناظام رکیا جا کنا ہے اور خووستاگی 


کے لے ہو نجرام ہے۔ 
صسی می رکی شری شہادتوں سے مقر::زونا ین بھ جاے 
فو رکی عمارت نہد مکردگی جائۓ۔ 


ینہ عرام مال کو مصسچ کی ضروریات ملا وضو اہ وستقانہ کے 
لئے بھی ہنا حرام سے نمائص جس مال کے لے معلوم ثہ ہ وکہ 
عرام ہے ا کو لین میں مضائکقہ ہیں۔ 

امام وکا مقتڑیوں ےب ضٹی سے یی یآ نا نا چان سےگناہ 
ے۔ 

امام مھ جو نہ خود اذان دے نہ دوصسروں کو اذان دۓ دے 
اکا 

جلمام مسج رکی صفاکی سے دوسرو ل کو رو کے اور خود بھی نہ کڑے 
مج کاب رخوادرے- 

گیل ورخت گان ممنوع ,اور دوسرول کے لوۓ ہو ۓ ہوں 
فا نکو ا ںکی اجازت کے اخی مگھرنے جانا انز خں_ 

مو کی اشیاہ یپ مالکانہ قضہ تام ے۔ 


"۰۸ 


۰۸ 


"۲ 


"۴۲ 


۲۲۱ 


098 


۲۴۲٤ 


۲۴۳۰ 


ا 


۳۰م 


۱ 


۳۳۱ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مس ہیں میک تل جلا نا مس دکی بے ھمفی اور تام ہے۔ 


دستور اور ع وف ے مواٹی مال وقتف سے مد میں وش کا 
جاۓ۔ 

قرپ سو رضخ توق عل رق ۓ کے 
ملف کے علاد ہی کو مصچ میں سون ےکی اجازت نھیں۔ 
میں نا بجھ یو ں کو نے جان ےکی عمالحعت ہے۔ 


پیا الات پل سارہ تو پا اس کو سی میں تعلیم 
دین ات ناجانئڑزے۔_ 
مو دکی تق سے لئ بای کا ریف النسب ہو نا ضروری نھییں۔ 


شی نکی وجہ سے مسید میں فتنہ وضماد اتا ہو اس کو مسج میں 
آنے سے مم جک زا جائزے۔ 

بلاوجہ شرقی مد کے کنویں سے پالی جھرنے سے روکنا فساد 
وترام ے۔ 

نے ا چک ضر ہو اور مسلرفوں کو ا کی یر 
کی طاقت نہ ہو شی رمسلینوں سے مدرونے کے ہیں۔ 
بلاضرورت مس کو فوڑ زااور ا یکو بر لناتام ہے 


و٥٥٥‎ 671 





۳۳۱ 


۳۴۳ 


۳۳۱ 


"۴۳۳ 


"۴0۳۳ 


7 


"۴۳۲۴۵ 


ے۲۳2 


6۳ 


"۴۴۰ 


0۸۸۳ 















































فخاؤٰی رضویّه 


میک یکلڑی اپنی ضرورت میں نیس لائی جا 

مج کے احاط کے درخت اگ مچرپ وق ہوں ان کے گیل 
بے قھت کھاناترام ہے ,اور دوصرے کے ہہوں ا سکی اجازت 
درکار ہےہ ىہ تھی اجازت ‏ ےکہ اس خر سے لو ےک چھ 
ار ہے وہ جھاے۔ 

جو سامان عی خاصس مد کے لے خم بدا گا ہے صسی دوسرے 
کا اپنے ممصرف نمیں لانا ام ے۔ 

مسجیکیز ین میں اپنے لئے درخت لگا نا مرام ہے۔ 


ال و ںکی تیم سے لے مد میں چان ےکاضعرت 

وا مکھوئؤوں میں خی رس کارو یہ عدم ا ختقاق کی ش رط کے سا تحھ 
لگا با جا کا ے۔ 

اسلائیکام میں خی مس مکاعطیہ نہ یدناج جۓ۔ 


خزانہ والی ملک کا ذالی سرمایہ یں ہوتا۔ 
بتان کی اشاعت فاحث اور ام ے- 


حم شری نافز کرنے ہے لئے عوام سے مخورہ ینا ضروری 
لا عزر ش ری صسی عہدہ دار کو اس کے عبدہ سے مخ کرنا 
جآ زنہیں_ 

مد ےکی حص ہکودکان اد خانہ با نا ا نہیں 


ط6)۳7۳ 


037 


۴۵۱ 


"۴۵۳ 


۵۸ء۴ 


40۳ 


ے۴۲ 


ے۴۲ 


س0 


ےۓ ۲ 


۸ے ۲ 


"۴۸۷۲۲ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مسر کے وضو خمان ہ کو دکان بناناھ ام ہےء 
ون ف کو ا کی ببیت سے بد لنا انز نہیں_ 


تس وقف میں افطار کی کے لئ مد مقر ہو اگ افطار کے وققت 
بے روزودار تھی شریک ہوں متولیوں پر یھ الام نیں۔ 
بای عورت روز ہکنٹائی با مد میں اتی درد کے لئ یھ 
کی لاس ماش ری ۶ 

پزادگی عورت کے عحطیات سے بنا ہی اولی ہے_ 

و لے کک یل رر نف یج گے 
جاُجیی۔ 

مسر میں سوال ترام ےہ اور ملف کے علاوہ دو سر ےکا مقر و 
معاللہ اور مہا بات چیت بھی رام ہے۔ 

چ رکا بکار پیال اور چٹائی جو پیک دکی جا اس کو اٹھاکراپے 
صرف میں لاسکتاے۔ 

قیلہ کی دواد میں عد نظرسے اور کوئ کہ بانٹش دارم 
یں ے۔ 

ر ارگ تام ہے اور بلاج تھی پہر یاقارییکاالزم لان بھی حرام 
ے۔ 


پرانادرخت جو میں ہوکاغاضروری نییں_ 


مچروں میں کاذروں اور م تر و ںکامال نلیا جاۓ- 


و٥‎ 1 61 





"۴۳۴۳ 


"۴۸۳۸۳۳ 


ے۴)۸" 


ے۴ 


۴/۸۸ 


"۶۴۸۸ 


۳۹۱ 


(2(۵ 


"(۴۰۸ 















































فتاؤی رضویّه 


مر انی نے مصجد بناکی مرگیا نے اس کا عملہ ٹچ کر دوسری 
میں لگا سکتے ہیں جسلہ فسما کان بیشہ نہ ہو۔ 

مرو ں کو بپچوں اور پاگوں ے وور رکھو_ 

تر سان میں خیاراست پکالنا رام ہے۔ 

ماش محخوق مسلران ہوں نو یں میں ایک دوسر ے کو چو دیں 
رٹونت ہے 

کتائیں جائع صحبر سے لئے وقف کی نذ سی دوسریی میا 
تی ظز ف انکااختقال جار 2 

رانشی کروی مکی نکامتولی ہنا اترام ہے۔ 

کافرسامان دے پا کا بیضہ مسج نہیں لگا زاضح ہے۔ 

کافراس طور پر رٹم دو ےکہ مسلمان پر اسان ر کے فو لین چائز 
یں سے خیاز منداشردرے وذ نےلییں۔ 

مس رکومنبدم کر کے دوسرکی مہ اس کے ملبہ سے مسجچد بنانات ام 
ے۔ 

دومسبرریں م لی ہوئی ہیں نذ اک تیچ کی دواد ہا کر ایک کر نا پئز 
ے۔ 

صحی ےکوی سے مش کی نک پالی بھرنے سے مت گنا جاے۔ 
ور ےکاابفاء اجب نہیں 

جتزائی, ار مس مگندود نہ جس کے لاس میں ملر بل وہ برز بانء 
فتہ پر ور لے وبالی خر مقلد رانضی کو مسر سے روکاجا ےگا 
مقر میں صسی بھی سی مسلران کو وشن ہوکے نیچ کا یں 
جا گا۔ 

عام مقاب رمیں تی روتصر فک اجازت نیں- 


۸ھ 


۵۳۲۰ 


۵۲۰ 


۵۲۰ 


۵۲۱ 


۵۲۷ 


۵۲ 


۹ھ 


۵۳۱ 


۵۳۳۲ 


تعن 








جلد شائز دیم )٥١(‏ 


خسان ملع کان گی سے ج بک یف ہے ان کے کاسمے 
اع نھیس, سوک جائے کاٹ کتے ہیں۔ 

قبرتتان میں جانور ہچ رانا لئ زنہیں_ 

مسلرانو ںکی قب رکھود با شد برجرم ہے۔ 

جان بو چ ھکرظا مکی مد کر نا اسلا مکی ری گے سے بپکالنا ہے۔ 


مسچ رکو یر معمول یآ راس تکرن ‏ ےک یعمالعت ہے۔ 


سودکام رحب اگرجہ ایک بارہی ہو فاسی ہے۔ 
قزر ش گی ارک جماعت فاسن ے۔ 
بلاعزر کر گی قین سا لکک زکوننردے و ذس ہے۔ 


و سا تک مشرنہ اداکرے لوفانشی ہے۔ 
خط رج مفنی ترک ججماعت ہو بالا قاق تام ے- 


تا تخجفہہ چو سر بلاش رط نا انز وعمنوع ہے۔ 
خی رمسلم سے د نی کاموں میں مددن ہی جائے۔ 
شس متولی کی خیات ثابت ہوا کو مزد لک نا واجب ے_ 


جس نے مفصنول کو افضل کا اکم نایا نے الله ورسول ے 
خیان تکی۔ 

قبر پر اتا عرام, اگال ما پانڑی کا دعوون ڈالنا نذین, اور 
بلاضرورت ش رق باوں رکھن نا جانزہے۔ 


و٥‎ 82 61 





ے۵۳ 


ے۵۳ 


۰ھ 


۰مھ 


۵ھ 


۵۸ھ 


۵۸ھ 


۹ھ 


۹ھ 


۵۷٠+۰ 


۵۷١۰ 


۵ھ 


۵٦ے‎ 


۸ھ 


۰۸ھ 





















































فخاؤٰی رضویّه 


اہن صرفہ سے متولی کا عام ملمانوں کو بہرف پلانا توب 
کت 

بر فک پایأٰپنے سے لے سجدریمیں نہ ہو۔ 

مسر میں شوروغل با انز سے اور خر مطگف ک کھانا پا نا انز 
ے۔ 

الب ناب ت کو متوٹی ن ہکیاجاۓے- 

فا نکی تنلیم سے خداکا عرش کان ہے اور یر مسلموں کومسور 
نیس اترام ہے ساتھ نے جانا اس سے بر اہے۔ 

نول بنانابڑی بات ہے ھ جم رین سے د رین یکا موں میں مدد انا 
بھی رام ہے۔ 


اذ کو مسلرانوں کے مٹیم کام میں رشیل اور راز دار بنانا مرام 
ے۔ 

حر وصصول کرنے والاآزاداور مسلمان ہو نا جا چۓے_ 

کی سے محر اور چوکی کے بیس تادرجہ بھی خیروں کونہ 
دیاجاۓ۔ 


ببہو دک یکو مسلماوں کے اعمال پہ مقد مک نا ام ہے۔ 
دفاۓ وعد٥‏ پر ج رنییں-_ 


تل 


رام یکھائی کے مصمارف میں صر فکرن ےکا ط ریت 





۵۹ 


۵۹ 


٦اا‎ 


٦اا‎ 


ہا 


با 


لا 


“٢ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مال ع ام کے مصرف خر مبیل لان کا حلہ- 


ٹھیلہ داد یکو عدود شر می ل کرن ‏ کات ہی ربیی۔ 
یر 


اعلا مکی ش رت سے الگا کرنے والاکافرہے۔ 
ملمان وق ف کرکے مرج ہو جا ذو قف باضل ہو چاتا ے_ 


جک ےکہ عالموں کے من میں پییتاب کرت ہوں ما ک ےکہ خدا 
اوھ ہے بیہا ںآ اس کو ہم درست کردیل گے مرج ہےء 
اس ہے اجکام رت رین کے ہیں۔ 

اذ ذئی بلکہ مستامن بھی حابم مسلم ہے 


اسلابی سلطنت می ںکغار جا ہن یں۔ 
الس ز مان کے رواٹ مرج پس ا نکی ہنوائی مصحیر, مصحرنہ ہوگی_ 
رھ پل تج 


رج کی بنوائی ہوگی مسوی رو سی نے خی رک مسچ رکرو ما ناس کے 
مد ہونے نہ ہون ےکی صور فو ںکابیاں- 

رب کے عالت اسلا مکاکحسب, اس کے مسلمان دار ٹول کا ہے اور 
زمانہ اتاد اسب نے ہے۔ 

رکا ما اہ ان ہرنے کے بعد نے مین ے۔ 
ای نان کا ال نف خر کے ناسل 
ہو ومسلمان کے لئ علال سے مس کو اخبدام کے بحلدکافربنائے 
تیر ہےگا۔ 


71ء 83 ٥و‏ 





۳ 


۳١ 


۲۲٢ 


۳۸ 















































فخاؤٰی رضویّه 


مرکا وتف موقوف رہتاے, مسلران ہوجاۓ آذ کچ ہو جاتا 
ہے, مرج مرجائے نے ہ وھکر ہو جاتا ہے۔ 

ترائی کا وف چائر نیں, اس کے مرنے ہے بعد مصلمان اس 
میں جو تصرف جا ہی ں کر کے ہیں۔ 

روافٹض زرانہعلی الو مکفار وم جم ہیں۔ 


مرو ں کامس میں کوک ی جم تئیں۔ 

اداد کے بعد تمام عد الگ شحم ہو جاتے ہیں۔ 

کفری عقائ کی جا رکذرہے۔ 

تق کا منگر رانی منزرکی ہے اور محبو بان خد ا سے پوس پامگر 
ری دی دی خی بو سی حخی مسدا نو ںار کاعتم 
یں رکھاجا کنا 

جو کے میں ممائل شر عیہ فیس چاغقادداسلام سے نار ہوگیا۔ 
جورانْشی سحخین رضی الہ تع لیخ م کوگاکی دےکافرہے۔ 
اگزحضرت علی کو صرف افقل رانے پوگرراو ےاف رنیں۔ 


رافشی صحاہ ہکرام کو اف کے ہیں فو ہم ا نمی سکاف رکزیں گے۔ 
راف یو ں کا قو لک ہآ واگن ہہوجا ہے اور امام طپائب خر ور جکریی 


99000 





61 


۳ھ 


۳ھ 


۳ھ 


۳ھ 


۸۵ھ 


ےھ 


٣۹ 


٣۹ 


٣۹ 


٣۹ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


زی کاف رکا عم اکٹ محاللات میں مسلرانوں جیما ہے۔ 


جرلی ے ماق تع تلق کا عم ہے مرج ان سب میں اضہث 


ے۔ 

عرت کو بادشاہ اسلام خورگگکر کے لئ ہیل میں ین ون کی 
مبلت دےگا_ 

صرف زی کے لے یحم ہ ےک ا لک ولایت جع ہے۔ 

مرج بین ہے اظام۔ 

خیب یب 


ین عملوں کاقواب مدت کے بعد بھی جار یا ربتاے- 


رص وآ زکی مزمت اور اعت کے فضائل_ 

اسرا فک ذمت۔ 

ای اک "اگ بالشت زین خغص ب کرے 
گاز بین کے سائوں طبقو کک انا حصہ مو کر روز قامت اس کے 
گے میس طوق ڈالا جا گا 

ورای مد ہے خواسدگار کے لئ وعیدشد یر 

بےےکناہ بے ز بان جافوریر مآ دمیوں کی ضرررسانی سے شد ید 
کے 


دنگ زشدقی نہ ےایک ون اتصافکاآ نے الاے- 


۲و٥‎ 671 





1۵ 


1۵ 


1۵ 


۷٦ 


1۸ 


۷٦ 


۲۵ 


۲۲٢ 


۲٢۳ 


۲ 


۳۱۰ 


۳۰ 


















































فخاؤٰی رضویّه 


ق اب وعطراب اورجنت وٹنم مین سے لئ جار کے گے ہیں۔ 
مج میں بات کیو ں کو اس رح کھا انی ہے جیے جانو گھاس 
کو_ 

مصحجدمیں دتیاکی با تکرنے والوں کے من سے بد بولیتی ہے_ 
یر بازی کو پازی سے بھی زیادہ خت ٹچ اور شع ہے 
ملمانوں پر لم کرنے سے ز یادہ سخت چانوروں یر عم کرنا ےء 
عام مسلمانوں پر واجب ہےکہ ا افعال شبیعہ سے ر وگییں۔ 
جولوکگکناہ میں شریک نہ ہوں مکنا کرنے والوں کو باوصف 
فدرت نع ن ہکرس دو بھی ماخوذوگرفار ہیں۔ 


جج دل سے الوب اللہ قو لکرجٛڑے۔ 

افاق داتادکی برایت- 

اعدام سر نہیں ویر شریو- 

.5 وقال, کثزت سوال اور اضاعت مال الله تعا لی کر ناپپند 
یں۔ 


ول خر تی کرنے وانے حیطاان کے بھائی ہیں۔ 


تن فل سے شد پر ے۔ 
ہر ملران (اسیما ایل علم کو انکشراف جن کے لے مستیر رہنا 
ہاج 


عامم شش رگ یرحب دفواہ تہایت مسرت شہ موجب اعمینان 
و وی مسلماناں ققرار دینا اور ا کے دن کو ااسلائی جار کا 
ری ون کہنااش لم ہے۔ 


ہس 


۳ 


۳۴۳ 


نخس 


زڈس 


۳۲۲ 


۲۵ 


۴۵۵ 


۳٣ى‎ 


٣ك‎ 


۲, 








جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مو رکی مسجبر بت کاابطال شعار اسلا مکا پک وابتڈر ال ہے 


کیل خات۔ 


نا ہکیبر ویر فذبہ لازم ہے۔ 
جیلیآمناددی بی فوبہ چایۓے- 


مدکی بے حم میں مداسن تک نیوالو ںکیلئ وعیر شر یہ 


مر کے نے حر متی پر مصدال تک یدالو ں کو تشبحت_ 

پر طقہ سے مسلمانوں پہ فرضس ‏ ےکہ اپنے منصب کے لات 
ماج کو بے ھ می سے بپچا کر د امیس سرخرو او رآخرت میں 
ماب ہوں۔- 

پٹ سج بنا کا واب_ 

چو ختنظم مسر کی چنائی ری میں بن دکردے اور انی چٹائی 
ھا کر نماز پڑ نے نہ دے الم ہے۔ 

ال وقف پراپنا قضہ جھانے والاء نمازیوں کو مدکی اشیا, سے 
رو کے والا مو ذکی اور نقابل اخ راج ے۔ 

چنگاری پر پر رکا .7-2 روڑۓے ‏ ےآسان ے۔ 


حدودولڑر 


بندوستان میں خلاف شرع کھں کی بڑی تحزیر ىہ ہس ےکہ 
مسلران ای شخصوں سے متقاطع ہکریں۔ 


دو٥‎ 85 )1 





۳٣۰ 


۲۸ 


۲۸ 


۲۸ 


۳۹ 


۳٣9۹ 


۳۴۳ 


ے۲۳2 


١۳ 















































فخاؤٰی رضویّه 


ہر متولی و تنم خیات اہر ہونے کے بعد معزرو لکیاجاسکتا ہے۔ 
مر پر قحضہ کرنے وائے رو خوار فمادی سے تع تعلق کشم 
بجعت 


طااب عل مکی ش رعی حدتھز۔ 


یں پر شی ہوئی دیوار کو الہ قاسل بتا اکف نی بیبددگی 
کٹ 


ہنروستزان میں تحزی ہکی صورت صرف مقاطد ے- 
راو ں کو متو لی :نان وانے لیر کے تن ہیں۔ 


ففضائل ومناب 

لیلحت ہے محاصر علماۓ اہنت کے القاب۔ 

تضور اق رس صلی اللہ تعالی علی وسلم نے حضرت کعب اکن 
زیر رحشی اللہ تعالی عن سے تصیر: لعتقیہ ین کررداۓ مہاارک 


عطافرمائی۔ 
علاہ نے اس کوڑ ےکی بھی نیماضم دیا ہے جو مسر سے مچواڑ 


تق رسچرمہے فضائتل قرآن وعریث دے_ 


طاتی عردالد تعال یکو حہوب ے۔ 
جھ بنانا باعحث اھ 2 کت 





اج 


۲ 


۲ 


۲۹ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


نی سو تق رکرنے سے مب برالی مسوکاآ با کر ناے۔ 

ایک عدیث شر یف کا مضمو نکہ قیامت کے دن مسچ کی سار 
زین جنت میں داش لکی جا ۓگی۔ 

حتح تی 
الہنزف گل ے۔ 


مدرسہ منانابدعت مت ے۔ 


امور خر کے لے ند ہک نا عدیث ش ریف سے ثابت ہے۔ 
ھاں وف انل ہے اور کہاں تقمدق ال ہے, اس امرکی 
فی 

ماظرم 

جواب اتضار اول پر نظ ر- 

مولوبی صاحب کے اٹمائل نے اصمل معاللہ میں جیب گیاں اور 
دشواریاں پیداکردی ہإں۔ 


روایت امام مجر رصی اللدتھالی عنہ سے خخالف مہب جہور 
مولوکی صاحب نے جو مصالجت مس کے بارے می ںکی ہے کوگی 
ہنرو اس کو شوالہ کے پارے میں قیول نہیں کرسکا, اور نہ ہی 
خور مولوی صاحب ال کات کان وت کے بارے میں 
گواراکریل گے۔ 

مولوبی صادب کے ہصہالی تکاحاصگل- 


و٥٥6‎ )71 





۴۳۳م" 


ع2 


۴۹۳ 


6۳ 


(۴۸۸ 


٦ے‎ 


۲ے ۳ 


۱۔۳۴ 


ے۳ 


۳٣ےے‎ 


۳۸ 


















































فتاؤٰی رضویّہ 
جواب اتضسار دوم پر نظر_ 


''فیصل کانپو رپ ایک نظ رر غ۔ 
عالم مصما کین یراول نا منظور وشٹع ہونےکابیان۔ 


ایک حح ستلہ تو موجع سے متعلق سجن میں مواری ضاحب 
سے مبکثرت خ طا میس ہوتیں۔ 

تجویز دو مکی شناشتئیں۔ 

ایک عزرگناہ بر ازگناہکارو- 


متعلق جواب استضارسوم۔ 
متس جوب ا تضا چام۔ 


علق جوب متضار مم 





متعلق جرب ھی رشحم 


مولوی صاحب کی مصدالت سے (از 1 کہ مسر مسچد ےو رکنار 
سرے سے وقف کین تھہرایا۔ 

ملق جس مس رج 

الثرا مکی تین صورتیں_ 

اس اھر کے روشن تو تکہ مصاححت مم کودہ کی کاروائی اک 
تفم یکا دائی ہے ن کہ مسلمائو ںکی۔ 


ساست 
بس 


۴۸۸ 


۴۸۸ 


۳۹۱ 


۳٣۰٣ 


۲۵ 


۲۵ 


۲۵ 


۲۵ 


لن 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


جرم ہقوت کو تام ویو بی صلی مین تین بلکہ نا قابل معالیٰ 
قراد دیق ہیں۔ 

جار ںون مکرہ 

حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے عید مبارک میں مسروں 
میں ینار او رکنکرے نیس تھے بعد میں تقوب عوام ممیں عفورت 
ڈا لے سے لے علا اور عوام کین نے اس کو خسن تمچھا۔ 

ایک عورت گ یکو قی کن کی وجہ سے جم می ںگی۔ 


نو یبارت 

حخرت ابو یکر صلی ری اللہ توالی عمن ن ےکغارکہ سے تصرف 
ح _تتہھے 

رت عمرفاروقی رص اللہ تی ع نک تممل- 

موٹع تید یر میں جماری سید کنا حضور صلی الله تولی علیہ 
وسسلم سے خابت ہے۔ 

رواٹض کے بارےممیں رسول اللہ ص٥‏ اللہ تعالی علیہ وس مکی 
پچگوئی_ 

اغی رام ومن عھرفاروق ر شی اللہ تی عن نے نصرال یجاب 
بنافے بت ےآ اط 


اسماءالرجال 


اشماہ نظائ کے مصنف امام لم ایم نیس مہیں۔ 

توق وطر شت 

جادگی میں محروف بھی ہ ےکہ دہ سادہ شین ہوسکنا ہے جو اس 
سلسلہ نمی ماذون و مچاز ہو_ 


دو٥‎ 7 1 





۱۔۳۴ 


۲۹ 


۳۱٢ 


"۴۲۵ 


۵۳۲ 


۸۵ھ 


۵ھ 


٦اا‎ 


٣ 


ا 


۹۳ھ 





















































فخاؤٰی رضویّه 


شی ہے سیادہ شین مقر ےم رگیاہ بعد میں لوگوں نے کسی کو 
نت ود 

جرح وتحدیل 

فضات مسر سے متتعلق دو حریوں کے موول او رمعلل ہو نے 


کایانں۔ 
مر کے ارد گر کی ز می نکیا داخل حنت ہو ناغابت نہیں 
امانت 


امات کا اپنے صرفہ مئیں لانا ام ے, وپہ استغفار لازم اور 
جاوان واجب ے۔- 

مض رات 

شائی یر تقیر_ 

نس سے انسان ایا پاتا ہے اس نز سے ملاکہ تھی ابا پاے 
ئیں۔ 

مصنف علیہ ال رح م کی خہای تانشالدار شق کہ امام ابو وط ف گا 
روایت ناوروان کے مفقی ىہ قول پھ تضرع ہے۔ 


امام اب ولس کی ر دای تکاحاحل۔ 
مصنف علیہ ال ر حرکا شا ھی بہ ایک عاشیہ- 
نس بات ےآدمیوں کواذیت بی ہے ف رشن بھی اس سے 


ا نھرایاے ہیں۔(حدیث) 





۹۳ھ 


6۸ 


6۸ 


"۴۸۸ 


۹'۳ 


۲۳٢ 


۲۰۳ 


۲۳ 


مات 


۲,۸۸,۸ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


آ کل ىہ طرز تیر مسو رکی حضفاظت اور اس کے انیاز کا بھی 
7ت 

چندفتڑوں گی اصراع۔ 

میرمیں درخت لان ےکی ملف صورنو ں کا جم 


خاشہہ تر عادکی, در ختا کی عبارق کا کچ مل 
اشراہنظائرکی طرف موب ابک غلط عہار تکیا گج۔ 


اشبلہکی دوسری عبار تکی تق رج 


جمت اور زین دو ماف الفاظ کی ہإں_ 
مت کی تیم سے گے ایک دلنٹیں مثال۔ 
امام سفی اور صاحب بیان القرآن کے اقوال میں 0 


مد میں درخت لگا مایا ٰوککب مس رکا ہوگا او رحب لگانے وا لے 
کا, اور مس میں گے ہو ۓ درخت کے اکھاڑ نے اور شہ الکھاٹڑ نے 
کی فبل_ 

مضت رک رویب مسجد لان کامئلہ- 

ایک ا معلوم الیز مین کے متحلق استتفتام_ 

"پا اہی بج لے ومشش کربابہ سید میں 
و یہ رج ؛لٹھا کی سم کی حخاف صورتیں اور مصیف 
یژرفؤی۔ 


و٥١٥‎ 671 





۷ 


۳٣ 


۳۶2 


۳۳۰ 


ا 


ے۳۲۵ 


۲ے ۳ 


((ق 


"6۴6۴۱ 


("۴۵۳ 


"۴۳ 


۲” 


۸ے ۲ 















































فتاؤٰی رضویّہ 


واقف باظھر کومعزول کر ہے خود منوکی نے اس متلہ میں 
صا نین سے اختلاف اور قول مضقی کی خر 





زم بعد نل اور لگا بعد بل نکی نشم 


۹ھ 


۵ھ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


سوہ ٹئی خافت غاصض ہے اور ادہش کے فرائتل مین 
اتراۓ سلسلہ اولیت اور چھلہ 2 ونتی عزل ونضپ اور 
صاحب سادہکی نیات مطلقہ داشل ہے۔ 

خائ کی عارت٤امطلب۔‏ 


و٥٥٥‎ )61 





۹۳ھ 


٦٦ 














فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 


کخاب اللشرکۂة 
(ا”کام ش رھت کا میان) 


لہ ا: ٦اما‏ رکا ۸ ۳٤۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دبین اس متلہ می کہ ہمارے دبا میں دستقور ہی ےکہ پاٹ ک نکی ڑھبر عیخدہ علبحدہ ای یں مبھگوتے ہیں, 
اسمال کنوار کے مپینہ میں بہت سخت طوفان اور بارش کے سبب سے سے کے ڈعی کو اکٹھا کر ڈالا, تہ اکر نے نھھیں می یش 
نے اس مال کو فی کیااوراننظام دو ےکر طیا ہیاپ ٹپل کرنے وانے لن ان اکش کو کے ہیں تہاراجننا ہو لے لوہ ود لوگ 
کی ہیں جب ہعارامال کا کوئی شیاخت نیں جم نین لیے , اب فجن کرنے وانے لوگ خوو تیچ کریں یا فقرام اور مساکین کو 
تیم کروی اور تی لکرنے والے پرعدال ہو فو فقای اور خن ہو نے میں ,برانز سے بانقاوت ے؟ 

الجواب: 
جب وولوگ نییں لیے نے قاضین صرف اپناحصہ لے لیس باقی فتقراہ پ مدق کر دیس مان میں اگ رکوگی فقیر ہے وا سے بھی رے 
کت ہیں,واللەتعالی اعلم_ 
مل ۲: ازکرو لال ٢امادیالاول‏ ۰۸٤۱ھ‏ 
ات سا انح یں کا کت ئن کون کی کی یز دقن مال 
واسباب دکان اپنے باپ کے ضرکہ سے پا اور دوٹوں اکا رتگن ر ہے اور با کا 


و٥١٥‎ )71 





فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
فو شی ا وی زیت تی بات ین تی ودک ا یی دا ا مک ےآ رون ےچ وروی کوکیا 
اور سب سامان دکان عبدالففور پیک کے سپبردکرگیاہ بعد ا نکی دای کے پچھر عبدرالخفور پیک اس یآ مدکی سے ین سودر وٹ ےکر لے 
رج کوگیااو رای زوجہ ام ایگ اور ایک لڑ کاب ہ. عپرالشگو را پئی واللدہاور بچھائی کے اکا چھوگیا, ر اسنہ میں مقام اح آ باومجیں 
ا کی طیجت یگڑی کل اسب ا ٹمیشن لیس میں داخل کرکے مود ہیک کوار دیاردہفگاروانہ ہہواہ وہل و یکر معلوم ہواکہ 
عبدرالففور پیک نے انتا لکیاء دورد یی اور اسہاب جوا میشن میں جا ود پیک وائوں لا با, اس صورت نیل اس روب ےکی مہ تکیا 
تا صرف مود بی ککو نل ےگا ما واران عبدالففور پیک بھی اس سے حصہ پائیں گے اور کی وکھر پانجیں گے ؟ بینواتوجروا(مان 
کیے اج پایے۔ت) 

الاب : 
لہ وہ قن سور وپبہ ای دکان تر کک یآمد بی تتھاج٘س کے دونوں پھاکی بحصہ مماوی رانک تے فذووروپہہ بھی نصف نصف ان 
دونوں کی ملک تہ سال مطظ کہ روپ عبدالففور بیک اپنے بھال کی جات سے لےگیاتااب یہ اجازت قرتل شی خواہ ہبہ 
خواواباحتہ ہر عا لکل مان جس فور باٹی تھا صے عمود بیکگ اح آ باد سے نل ےآ یا اس کے مقدرار نصف ممیں مود بی ککا جن 
ہے اور نف عبدالففور بی ک کاکہ بر نقزیہ عدم مواع ووار آخر و نف مم مایقدم چو ٹیں سہام ہ وھکر اگے وارٹوں پہ یں 8 
ہوگا: 
ام او .جج ولا 8271 عپرالشگور ___ےا 
مات تقرجض فوظا رکہ نصف مشمون تھا تذل کا مطالبہ مود بی ک کات کہ عبدالخفور پر دہاخواو اید وپے سے ادا ری با ال کے ٹیر 
ے “لان الدیون تقفی بامشالھا' (کوکلہ تقر انی مل سے ادا کیا جاتا ےت )اور بات اباحت بھی ام رکہ اباحت 
بعد موت باضل ہو جائی ے, 
لانھا لیست تملیکا حتی تجری فیپ الارث بل أ گیوکمہ ہہ تملیک نیس ہے ہاکہ اس میں ورات جار ی ہو بلک 
تحلیل تصرف للمباح لہ فاذا مات او مات یتح ا ائلناتکے لے ایک مبا پچ میں تصرف کو عدال قراردیناے, 
بطلت امافی الثآن فلانتقال الملك کہا علل بە فی تو جب وہ ما ماع کرنے والا وت ہو جا گا اٹل ہوگی, 
الخیریة وامانی الاول فلعدم الملك لینتق ل کہا اشرنا ین نی میں کی کے اتقا لی وجہ سے یی اکہ فی 
و مر میں انس کو وجہ ایا سے مف لی ممیں عبت نہیں جاک 
بل نف ل کیا جاۓ جلی اہ ہم نے اس کااشارودیاہے۔(ت ) 





دو٥‎ 0 1 











فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


اور ححاات ہبہ تین سومیں سے ڈبڑتھ سوکاہبہ تقابل قسحمت میں ہبہ مشاع ےکمانص عليه علماؤزانی غیرماکتاب( جیا کہ 
0 901 ری ا ری کت 
ملک نبیں ہوتاج بکک جدا کے واہ بکی طرف ے ت یم ن وا ہ وکماحققه ف الخیریةوالعقودالدریةوردالمحتار 
وغیدھ ا( جیماکہ خریہ, مقود وریہ او ردالمحتار وظیرومیں ا ںکی شت فرمائی ہے۔ت )نو ووڈیڑحہ سو بد متور ہلک ممود پیک 
پھر ےمان دونوں صورفوں میں بعینہ انیس روپوں کانصف مود بی ک کو ملنا ان , خر ماق ی کی نصف مقدار میں پر طرح 
مود بی ک کا ختقاق ابت, ہاں جنس قزر عبدالففور پیک صرف کر کا تھا ا س کا نصف بھی مود پیک کو لے باغیں, ىہ شل نظر 
ہے اگ خابت ہ وکہ وہ روۓ ان نے تقر ماسستدے جے نو پیلک ملنا چاۓ "لضمان القرض وبطلان الھبة فانقلبت 
مضمونة باًلاستھلاک" (فمرمخس کے ممان اور ہبہ کے بطلان کے سب ابر اپلا ک کرنے پہ عضمان ہوگلدت )اور اگرا ماد تھے 
یی مج الینا منظور نہ ماشہ ان ڈبڑھ سوکاعپرالففور بیک کو مال ککیا تھا بلک جیے لت اتماد تی ایک مال دوسرے کے خر 
می ںآ جاتا ہے اور اس کا محاوضہ مقصود نی ہوا لیوں وۓ تے وج صرف ہوگے ہو گے ءا نککارل مود بی ک ک نہیں مل سنا 
"لان الاباحةتصحن المشاع ولاتضمن "(ک و کہ اباحت تح دالی چ زس کج ول ےاورا کیپ عمان غکی ں آجاے۔ 
ت )اور ینگ عرف نا پر فھاظ سے بیہاں ظا بی صورت ہے اور ام پر عل واجب ج بکک ول سے ا کاخلاف ش خاہت 
ہو کہ عرف اعم د لال شرعیہ سے ہے۔ تیر میں ہے: 

ان کان العرف قاضیا بانھجر یدفعونہ علی وج البدل یلزھ | اگ عرف بنا ۓےکہ لوگ ا ںکوبدلہ کے طورپہ دتنے ہیں فو پھر برلہ 
الوفاء بھ.وان کان العرف بخلاف ڈلك بان کانوالا ینظرون فی ' ادا گرنالازم ہے اور اگ عرف اس کے خلاف ہوکہ لوگ اس میں 
ذلك ال اعطاء البدل فلارجوع فیيه بعل البھاااژن والالکٹھلادغ آ عوخل کے خننظ میں ہوتے و پھر بلاک کرنے جلاک و جانے پھ 
والاصل فی ان المعروف عرفاکالمشروط شرعا ادص اض نج فی لکیا جا ےگاء اود الس کا قاعدہ یہ ہ ےکہ عرف میں مشہور 
محالہ نشرک مشرو طکی رع ہوتا ہاج لمات ) 

ریہ میس امام فقیہ ابواللیث رحمیۃاللہ تی علیہ سے منتقول : 
الاتعوییل علی العرف حتی یوجں وجہ یستندل بہ علی " عرف پر اعد ہوگا اگ موجود ہو نو ىہ قابل انتدلال وچہ من 
غیرماقلنا2 ک ےکا لی ماکہ بہت دفعد ہم ذک کر گے ہیں (ت ) 


مھ 








'الفتاوٰی الخیریه کتاب الھبة دارالمعرفة بیروت ۱/۲ 
٭فتاوٰی ظھیریة 


دو٥‎ 92 61 

















فخاؤی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


والپا کہ اگرز بد عمر دک بٹھھ روپے د ےک خر کے بااپٹی عاجقں میس اٹہ باان سے راوخدامیں چہادکر, نووقرض تہ رجا 
ہے اگز شوہ ر عورت کو دو ےک کپڑے بناک میرے اس این ہبہ ھہ رےگار وی طالب عم ک ھککڑیاں و خی رد دی کم اٹ یکتایوں 
میس صرف کے ہبہ قرار یا ےکک یہاں حرف قاضی شتمایک ہے خقودال زی مین سے : 


دفخ اليه دراھم فقال لەانفقھا ففعل فھو قر ضکہا 
لوقال اصرفھ]ا یل حواثچک'_ 


عا لبرہ میں ہے: 

رجل قال لآخر خل هذا المال واغزفی سبیل الله عزو 
علا فھو قر ضکذ اق الظھیریة 

روا حتار میں ہن 

اعطل لزوجته دنانیر لتتخذبھاثیاباوتلیسھاعندہ 
فرفعتھا معاملةفی لھاقنیة“۔ 

ہنرہے ئل ہے: 

قال لمتفقه اصرف ھذت الخشبة ا ی كاتبك فھو هبة 
والصرف ال الکتب مشورۃکذ اث القنیة “۔ 








ایک نے دوسر ےک چچھ ددراہھم دت ۓکہ خر کرو ناس سے ل ےکر 
خر کر لے نے ىہ قرخ قرار پاۓ کا یی کوک بیوں ک ےک ىہ اپنی 
ضروریات میں صر فکرو(ت) 


اگر یو ں کیا ىہ مال لواور نل اللہ چہاد کرو ىہ رض خار 
ہوگاہ شی ریہ میس ٹیو تھی ہے (ت) 


زا و نو کہ و ہبڑا نے رگ رمیس 
لاس ے طور پنے لو وی نے وہ و ینا رآ گے معابدہ کے طور پر 
تھی دا د سے انی کاخ ار ہے نی رت ) 


کسی نے طالبعام اہ ہکلڑکی نے جا کراپ یبھتب کے لے 
مشورہ ہوگام جی اک قن نہیں ہے (ت ) 





سی طرح اگ سی کو مم قاب پلاڈیا اور گی عاربت کا نام کرک دیا فو قرض تہرے “لان عاریة مالاینتفع بە الا 
بالاستھلاك قرض"(کوککہ ای نزک عار یو یناج کو صر ف کے بی نع لیا جاسکنا ہے دو قرٹض ہہوتا ہے۔دت )اوران 
یئ اکم دو ستی واتما ہے وا باحت "لمکان الحرف "(اباحت ےک کہ کی حرف ہےت )دہ تار 


مو مو کہ 


'العقودالدریة تنقیح الفتاوی الحآمد یةکتاب الهبة تر ا ن کت ارگ بازار ق زار اففاٰستان ۹۱/۲ 
الفتاوٰی الھندںیة کتاب الھیة الباب الاول وا یکت خانہ اور ۳/ ۵ے ۳ 


'ردالمحتا رکتاب الھبة داراحیاء التراث العرل بیروت٢/‏ ۵۰۹ 


“الفتاو ی الھندںیة کتاب الهبة الباب الاول ورا کت غاد یاور ۳/ ٦ے ٣‏ 


و٥‎ 93 1 


























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کن ہے 
راف ف2 یلاڈ پا فا ات 7اا نان زلان کن 


ٔ٭ ٭.٭ 








0 
الہ مدار حرف پہ ہے اور یہاں عرف تقاضی اباح تکہ جو بھائی بام جار جج اور انفاقی رسک اور خوردووش وخیر پا مصارف 
میس ریت نیش ہر تا نکی س بآ مد لی بکجار ہق ہے ,اور جے جو حعاجت بڑے بے خلف خر کرت اور دوس راس پر راصشی نہوتا 
اور وا یککاارادہ نیل رکھتا نہ وہآ ول میں ىہ یا بکرتے ہی کہ اس دفعہ تی رے خر میں زائ رآ با اتناج را در نہ صرف کے 
وقت ایک دوسرے سے کڑتنا سے میں نے اس ردپے سے اپے ج ےکا گے مان کف کرد بلک بی خیا لکرتے ہی ںکہ ام جھاراایک 
معللہ ہے جن سکارال جس کے خرج می سآ ان بر دو چا یی مخت بل ہے قوج بکک ا تاخلاف ولیل 

سے غابت نہ ہوگاا بات بی قرار در گے اورزر صرف شمدہ کا نصف مود بیک کون لک واللهتعای اعلم بالصواب۔ 
مقلہ ۳: ازریاست رام پور بلا سور درواز مر سلہ شجرادہ میاں محرفت مولو سی رخواجر اج رصاحب ٣‏ اعڑرے ٣۳٣ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دین ومفتیان شرع مجن اس متلہ می کہ ایک اراشی تصدادگی( الہ /ئکر) ند کے ند اشنا بر رجہ 
میبراٹ بطور اشت راک رانک تے اوراسی ط رح چند رو زکک مایک رہے: عجملہ اراضشی م کور کے (للعہ لہ "ا سوہ) پنند اراشی پہ 
مخجاب سرکار قضہ لا * اف میں ہوگیاہ ہہ مقبوضہ اداصی سرکارہ دو ہ ےک جس مین اشفائص مفہکورہ بالاکے صورث نے نذا 
پینٹہ لگا اتا بعد ازاں اراضشی من ورمع اس اراصشیپینٹہ والے سے ۲اس رفصلی میں باہم تیم ہ گی اور جحلد رآ مد سرکار میس 
ھی اس تی کا ہوگیااور تحت مر ایک کے یر سر ے میں بی اراصی مقبوضہ سرکا رین دالیم 
ہے ۴۴ ر0 رر الا و کک ا نے اور ایک بگہ ارائضی دیگ رش رکا 
سی مت ے٢‏ جیگہ پند کے نم بر ھی لی بعر ان محاللات کے ز بی نے سار میں مار جو گی کا ادد چا اککہ س رکا اپنا یہ اراشی 
ینم کور پہ سے اٹھانے سار نے فیضہ نکی اٹھا مالین معاوضہ میں بائۓ قب اٹھانے کے دیگر اراشمی دے دی ےکا مم 
دے دیاہ اور س کیا کے ڈیہ کو اس اراصضی پر اٹھار 'سما وو ا مال کے مناشع کے بابت اندازوظام کر کے صعرف منغ(الما 
لہ نر ۸) دے دی ےکا بھی عم صاددفرمادیا۔اب دیگر شر کاءز یہ جو اگے سا اتی میں شیک تے وہ چا ہی ںکہ اس زر نقر سرکار 
کے عطیہ میں سے کو بھی ملنا ان , جس عا سو ارت ان وا رو شر 





درمختا رکتاب العاریة مت ختبائی ری ۲/ ٦‏ 


٢و٥‎ 4 6)1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
انا ضا تج وب سے کہ تیم موی سے مجنی ,سذ ۴۳ف لقابت ۰۔۱۳۲۵ مس فصلی ,زی رک تما جاۓ ,اور جن زمان کک اراشی 
مت کہ مڑنی ازابتقراہ لقاقت ۱۳٣۳,‏ ذ 020۵ سستف اھر ےکہ اراییینڑ 
والیٰ اب سرکار میں ار کے سو مررود سن سک 
بھی تتباز ید یکو دے وین کاضم بہوا,اڑی صورت میں کیاز مان اش زا ک کاعز رک کے دیگر شرکاہ بھی ر تم من کور میں سے لین 
کے لق لاک کے مات ماکز روا ت 7اا ےرییاراترجررز 

الجواب: 
جن سے سواحسیکیارد رعایت ناد مان شر ںکاام نی ,اگ وہاں پھ فی نو لیس اکے عادی بجھے ہوں نس ب کو لن قیال ہکا جاے وہ 
زین اگرسب ش رکا کی طرف سے محد ملاستقلال شی اور ر یاست کو اىس اعم مکی الدر حن الضید الرملی (ججیاکہ در متار میں 
خمرالدین رملی سے مقول ہے۔ت) یا اس کاایما ہوناعام طور پر محروف تھاکماأ نی ردالمحتار ویڑیںہہأة الخان والحمام نی 
الاشبدوالدر( جج کہ ردالمحتار میں سے مج سکی جائیر غمانوت اور حمام والا متلہ کرد ہے جو اشبادادر در مار میں من مور ہے۔ت) 2 
بلاشبہ یہ معاوضہ جاز مانہ ش کرت جرب حم سب شش رکا ہکا ہے 
لان الاعداد قائم مقام الایجاب والاخل مقامر القبول | کوک تیار کر ناایباب اور لیناقول کے تقائم مقام ہہوتا ہے وی 
فکانواکھم عاقریں فوجبئ۔ کا ہشا قنام لوک عقد اف ۱ یب سے نے او 
واجب ہوگا۔(ت ) 
ابی می سے صو رت کہم رر ا ا ںا ا تا ارتا 
فانه اذن منھم جمیعا بحکم الاذن ولو ٹ ضمنی یکلہ دواان س بک طرف سے اجازت ہوکی اگرچہ اذن موم 
>> تن مین پایگیا۔رت) 
اور اگراعدادس بکی رف سے نہ تھاز بر نے تھا اپنے مل ےکبااور اس عالت میں ریاست نے اسے اما اوراب ہہ معاوضہ دبا ال 
کامانک تھاز بے 
لانہ ہوالعاقں والمنافة لاتتنقوم الابالعقد فلاشکون " کم وککہ دواکیلاہی عافد سے جکہ مناٹح صرف عقد سے مھت نت 
الالهکمئی الھندیةوالخیریةوالعقودالدریة۔ ہیں اچذاىہ صرف ای کے لے ہو گے جعیاکہ جندیہ تر 
اوردررہیں ے(ت) 
مگ جازرانہ ش رکت بر تمصتش شرکاہ ز بر کے لے ملک خحبیت ہے لتصرف فی ملكت غیر×( غی رکی عبت میں تضر فک وج 
سے )اس پر لازم ےک اس قرر نصصد قکرے یا رکاکودے اور بی اولی ےکمائی الخیریة 








دو٥‎ 9 )61 


























فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


وضیرھا(جیماکہ ریہ وخبرومیل ےت لوان کر کات ہوگالانھ نمام کھج (ک کہ بے ا نکی مککبت میں اضانہ 
ہواہے۔ ت) اور اگ معدللاستخلال نہ فی کسی شربک کے ل ےکوکی معاوضہ ریاست کے زے نآ بالعدہ الاجأرۃصراحة 
ولا دلاڈ(ال کہ اجارونہ ص راس ہے نہ دلاطّ ت )جو یھ دیادہ عن جبہ وعطیہ ہے ے دبا تھا ا یکاکام ہے اور قام کال 











اس کے لے طیب وعدال ہے 

لانہ لیس عوضاآ من مش انرك حتی یحتمل ابشتراژع أ شترکہ ےکا معاوشہ نیں جاکہ اس میں شرکاہ حظرات کی 
الشرکاء فيه یه رھ تکااخال ہو_۔(ت) 

مگرب کہ نشرکا, میں کوگی یم ہو تو لہ اس کے جے کے قابل بعد اخ ریاست مانجاۓ ش رت نے دٹوں دہ نا با باہو اس قد 
رکا تصہ اس میم کد یناواجب ہے 


لانہ منافق مال کسدافع الوقف مضمونة بالاستھلاآك أ تیوکہ میم سے مال کے منائع وقف سے منائع کی طر لاک 
بلاشرط الاعد اد کا ئی الدر وغیرہمن الاسفار الغر کرنے چپ مضمون ہو جات یں اگرچہ يہ ش رط ن ہک گی ہو جیما 
کور مقار دشر مشہو رت میں ۓ(ت) 

بی انا صورت ام ہین بھی چاری ہوگا اور رر حصہ ٹیم میں زیر تقد کا اغقیار نہ رکے گا بلکہ یم بی کو وینا واجے, 
والشهتعالی اعلم_ 

مملہ جا ٭: . از بنارس مسچد جو ککہن مرسلہ ‏ سلمان در صاحبان ۴ ادگ الاو یٰ ١٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دن اس مم نک خالد کے ماپ رہز لنٹ عامد, شنفراور نع دخ میں : خالمد نے کان سوہ ہنوارا۔ 
زیر بس گمروجسی مادی ہو کی بی او را یں ےب ایا ےا لے ترک +ذے۔چندسال بعد خالدنے 
انی جانراد متقولہ ویر متتولہ, مکانات واسباب دکاندارکی دخ رداپٹی زوجہ ہنددکے نام ہب ہکیااور یہ مکانع مسکونہ بھی اس چیہ نامہ 
خ 7 ۰ : ٤‏ ا 4 ۰- 

گن ور ساس ای تیر کے بعد تین سا کے فلز زجزہبباہگر انا نقولہ وغی مر منقولہ پر نس کو وہ ہندہ کے نام یہہ 
کرچکا نما خود ماش ربا ال دک حیات میں زیدہ نف رہ حمرد, حامد وانۓۓ خور وو کے یع ا ردپے دبا تھااو رسبموں کا 
تھا نا بای بنا شظر صی رن تھااسی وجہ سے ش رکیک نہ تھا مر لپ انی ان یآمدنی میحدداپنے پا رکھتا تمااور امور نا گی میں خود 
خر کرت تھا, صرف کھانا جاکی تھا, بعد انقال خاللد ہنرہ کے رنہ میں بھی خوردوڈ وش کا ایبا ہی انظام رباءاور دکان ملا ڈہرست 
ا ہاب عھروکے سپپرد ہوٹی اس شراب کہ دہ ای کآنہ اٹ دوبہب و متورگی نے لیا کرے جب مال فمروخت ہاور وہ صا بکتاب 
ھی نی رے۔ 

: : -7 : ۱ 7 

ھوڑے دنو ںکک عمرونے حما بکتاب لام پچل رخودخی بن دکرد یا۔ بعد وفات خالمد ہند٤‏ کے حیات مل 











٢و٥٥‎ )71 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کان مصکونہ میں تق رمزی کی ضرورت ہوک اور عامد نےکام ش رو ہونے مل ریہ دی ردپ ےک گی عمرو یو ری کرت تھا جن 
سے تلق دکان تھی اور اپٹی اگ یىی پہ ری بھی رتا رامک رآ مدلی دونو ںکی با رکھتا ھا اس امام میں خاضص انار ویمہ لگا گر ز مھ 
نے اپن لئ بنگلہ اس مکان مسکوزہ میں اپنے دوپے سے منواباجھ ا بکک تام ہے ہندہ کے انال کے بحد عامد نے ایک ہہ 
اپنے واسلے اس مکان مسکونہ یل اپنے روپے سے ہنواباء اود یہ ال روپ کے علادہ ہے جوھکہ عامدنے تفر ہزیر کے ش رو ںکرنے 
میں دہاتھاہ دیگرم کہ زی کی وفات کے بعد ا سکی بد ہکودوآنہ فی ہوم ا بکک دکان سے جو عمروکے متعلقی ہے متا ہے۔ اور عم ردکا 
بن ہ ےکہ دکان کے ذمہ رض بھی سے مگر خالد دہندہ نے کو گی قرضہ نیس لیاخخااب وارغان خالمد وہندہ میں تراع در ڑگ سے 
رکان مسکوزہ کس طورپہ تیم ہویا؟(آ پاز ید ونگروعر دکاردپبہ جو حیات الد وہندہ یں لگا سے مج راہوگ با تئیں؟ 
(۴) ام دکاروپہہ اورز کالہ جم کاو تو بعد انال خالد مگ ہندہ کی حیات میں ہوا سے ہج راہوگا با نہیں؟ 
() عام کالہ جو بعد وفات خالمد وہندوکے تیر ہدارا ہوگا انیل ؟ 
(۴)وخزوں کو مکان مسکوزہ میں کس قزر حصہ کل کنا ہے صرف اس رر مکان میں جو خالمدکے انتقال کے وقت تھا مان لیر 
سے لے کر؟ 
(ھ) عمر کی دکا نکا ساب نہ لکن پہ کوک انرام اس پر کنا ہے انیس ؟ 
(٦)ز‏ رے بوہ کو دوآ نہ ٣اث‏ وم جو دکان سے متا سے وائییں ہہوگا ا تھیں؟ 
(ھ) عمروکوجوتقرضہ دکان برا ہوگا یں ؟فقط ببنوا تو چروا_ 

الجواب: 
جواب سوال اول :ان مسائل می اصص فی بی ےکا جا ٹن اہی مات سنہ داے ارسیت وقت ا رع ہبی دنافااں وج 
پر ہے مغلب باقرض پاادائی دن ہے جب نوآپ دی ودی دجہ مین ہگ اور اگ یہ یھ ام شہکیاجائے ود ینے وال کا قول مصتجرہ ےکہ وہ 
ایا نیت سے خو بآکاہ ہے اگ انی زان نیت بنا اما کے میں نے ق راد ماقر میں دباہہ مقصودنہ مان اس کا قول شض کے ساط مان 
لجا ۓگااورجھ ال کے خلا فکامد گی ہو دد تاج اقامت بززہ ہوگاھگ چ ہ رائن دد لال عرف سے ا کا ىہ قول خلاف ظار ہو ننہ ماخیں 
گے اورایکواقامت بین کی :نیف وی گے بجحخزت مسائل اسی ال پر متضرع ہیں مدراینات القوداللدر یت می ,نرازٰیہ سے سے : 
القول قول الرافعلانہاعلم بجهةالںفع'۔ دسینے واٹ ےکی بات مع رہگ یک وکہ دیے کی وج کو وو کہ 
جاهاے۔(ت) 











'العقودالدریة یی تنقیح الفتاوی الحأمںیة کتاب المداینات القول قول الرافة الخ ارگ زار ق زعار اففاتان ۲٢۴ /۳٢‏ 


دو٥‎ 7 )6 1 








فخاؤٰی رضویّه 


فناڑی قاشصی ا نکتاب النکاں یں سے : 

دفة ال غیرہ دراھم فانفقھا وقال صاحب الدراهھم 
اقرضتکھاوقال القابض لابل وهبتنی 6ن القول قول 
فا ا0ل مرن 


اع لنشین لل زان تن من ہے: 
صدق الدافع بیبینەلانەمملک“۔ 


یں ے 

دفخ ای ابنه مالافاراداخذہ صدق انه دفعه قرضاً لانه 
سان 7 

یں ے: 

یصدق المملك لانه اعرف فقول العالم اولی بان 
یقبل من قول الجاہل الافیمایکزب عرفا“۔ 


برای نیل ہے: 

(من بعث الی امرأته شیئا فقالت ھوهدیة وقال 
الزوج هو من المھر فالقول قولملانه هواللك 
فکان اعرف بجھة التملي كکیف وان الظاھرانه 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ایک نے دوسرے کو چچھ درم در و اس نے نے کر خر چ کر 
لے درا ہم دنین وانے نے کا میں نے ھے رض دۓ تے اور 
لیے والا کنا ہے نی بکہ نے نے بے ہبہ دہا ہے فذ دسینے وا لے کی 
بات مھت ہوک (ت) 


دی وال ےکی بات مم کے سا تد مصدقہ قرار پا ۓےگی کی وک 


وەدریۓ والاے(ت) 


بے کو بٹھ مال دیا اب وائیں نا جا اتا تقر کے طورپ 
د ینامانا جا گا ومک دود کے دالا لاے(ت) 


ماپ بنا نے وا لے کی تر کی جات ےگ یک وکنہ وہ کہتر جاہتا سے ے 
جال وانے کیا بات کو مان اد ہے ہججاۓ اس کے کہ جائل کی 
بات مای جا انا کہ عرف ا لک مھ و ٹاقرار رے(ت ) 


بس نے بیو یکو کو کیچ می و گی تن ےکزما یہ ریہ سے اور اون 
نےکمایہ ہہ رمیسں شمارہے پوخاون کی بات معتجر ےکی کہ وہ ماک 
نانے ول وو شمای کی دج کو ہبتر جانا ے اس کے خلاف 
کے 


٭٭ 





'فتاٰی قاضی خا ںکتاب النکاح فصل فی حبس الم را نفسھابالمھر ٹوک روا ۸ے١‏ 


٭جامعالفصولیں ضلمم اسلائ یک نان کر /٢‏ ےا٣‏ 
٭جامعالفصولیں ضلمم اسلائ یکپ نان کر /٢‏ كا٣‏ 
٭“جامةالفصولین فحل ٣٣‏ اعلاٹ یکتب نان کراب ٣‏ ك٣‏ 


و٥١٥‎ 671 
































فخاؤٰی رضویّه 


یسی ق اسقاط الواجب(الی الطعام الئنی 
یڑکل فان القول قولھا او المراد منه مایکون مھیاً 
للاکل لانەیتعارف هریة الخ 





ناالقد میں ہے 

والذی یجب اعتبارہ ‏ دیارنا ان جمیعه ماذکر من 
الحنطة واللوز والدقیق والسکر والشاة الحیة وباقیھا 
یکون القول فیھا قول المراأذ لان المتعارف ٹی ذٰك لہ 
ارساله هدیة فالظاھر مۃ المرأة لامعه ولایکون القول له 
الائی نحوالثیاب والجاریة 

خی الفائقی من کے 

وینبغی ان لایقبل قوله ایضائ الثیاب البحمولة مع 
السکروتحوۃللعرق“ 

حاشیہ لیا سو دالاز ھی علی الکن ز میں ے: 

ینبغی ان یکون القول لها یی غیرالنقودللعرف المستمر"۔ 


روا متا رمیل ہے: 
کزامیعطیهآمنذٰلك اومن دراهم 





'الھںایةکتاب النکاح باب المھر المکتبة العر بیة کرای /٢‏ ے۳۱ 
”فتح القدیر باب المھر مکت ٹورے رو حھ ر۳ ۵۷ء 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ہو مکنا ہے لہ ظا ریہ ہ ےکہ خاوطد اپے ذمہ واج ب کی ادا جگی 
میں کوشاں ہے ہا ںکھائی جانیالی یز میس ىہ بات ام نیس 
کیوکمہ اس میں بیو یکی بات مع ہے اس سے راد یہ سےکمہ 
ون تھا ےت لئ میا کی کی و و کیوککنہ ۶را لیج یی 
قراد بالْْباّات) 





ہیارے دبار میں گندم, بادام آ وا شگہ زنرہ جک ری, اس کا گوشت 
وغیروم کور ہ تمام اشیا, میں بیو یکی بات معتج رہوگ ی کیوکنہ عرف 
میں ان قھام چیزوں کو بد کے طور پہ ارسا ل کیا جاتا ہے اس لے 
ظاہر عورت کی تائحی کرتا ہے ن ہکہ مردگی, خاوند گی بات صرف 
کپڑروں اورلونٹری وظیرہ جصی چیزوں میں مجر ہوٹی ہے (ت) 


مناسب ‏ ےکہ اون کی بات گر وی رد کے سا تھ ارسالی کے 
جن ےکپڑروں میں مسج رہ ہ وکیوککہ عحرف بھی ہے(ت ) 


مناسب ہہ ےکہ قد کے غی میں بیو یکی بات مت رہ وک وکلہ 
رت ین کی جاری ے(ت) 





فی شب زفا فک کو جو در ہم یاد ینار دۓ جات ہیں 


٭ردالمحتار بحوالەالٹھر الفاشق کتآب النکاح بآب المھر داراحیاء التراث العرل بیروت ۲/ ۳+۹۴ 
"تح الین عل شرح الکئز لملا مسکمین کاب النکاح باب الیبھد اگیم سی رکٹ ی کرای ٣‏ 7 


1 "ٴ ٥٥و٢‏ 
































فخاؤٰی رضویّه 


اودنا نیر صبیحة لیلة العرس ویسی ‏ العرف 
صبیحةفان کل ذذلك تعورف نی زمانھاکونەھدیة'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ان کو عرف میں ص جح کنا جاتا ہ ےک ولیہ ہمارے مان نیل بے 


لیے ہوتے پہ عرف من چچکاہے۔(ت) 





پیں صورت مطسرم میں اگر صراصےٗغابہت ےکہ زید وھمرووجگر نے بی روپیہ اپے پاپ کو قرمًا دما تھا و ضرور وائیں بہوگاہ 
پاصراصتےغات ہہ وکہ لطور صن سلول وغرمت پر۸ سے دبا تھا وم رگز والیں نہیں ہو کت لاتحقق موانخ عریں ةللرجوع 
(رجوںکرنے میں متعدد موا پاتۓ جان ےکی دجہ سے۔ت)یاان کے یہاں ممول قب دہ ہوکہ جب لبھی ابی صر فکی 
با پک ضرورت ہو کی ہے ٹیے اس کے ش بک ہوے ہیں اور وو ش کھت پیش بے قصد وال کی ربی ہے پو قول بقیہ ورن کا مع رہوکا 
کہ یہ دینا بھی ای رح تھاق رض نہ تھادسینے وانے اگ مد گی ہو ںکہ اس ماد ہم نے ترما دی تھا از اضجاکنہ ا نکاوہ حرف با بھی 
اس د ےک خلاف ہے ہار شثموت ان کے ذمہ ہے ف ای شرب ممیں گے 


قرقال العلامة یی الاسرار امر رجلابان یعمل‌لەعمل 
کذاولم ینطقا شیئا ئی الاجر وعدمه ان کان العامل 
من قبل ممن یعمل لە او للناس مشل هزاالعمل بغیر 


کن ار ا2 








"0 و لھا ایک خی نے دوسر ےکوکوکیکام 
کھر نے ک وکنا اور اس پر انموں نے معاوضہ ہو نے تہ ہے کا 
کوئی ذکر نہ یا فو اگ رکام کر نے پا نل ازس اس تنس کاکام 
ار ابقزت کرجا رتا ہے بادوسرے لوگوں کاکام بلااتز ت کرت 





ربتاے لو مفت شار ہوگا_(ت ) 


اوراگرسب پجھ نہ ہوفو عمرو یگ خوداورز کے وار و ں کا قول شھرکے ساتج معت رہ کہ يہ و ینا اور ہبہ نہ تام عمرو جک کہ زطدہ 
ہیں فضلمی عم بھامیں ہے اور وارغان زیر اپے لم پر یش واللہ “یں غیں معلو مکہ ہمارے مورث ز بر نے می درو یہ اپنے باپ 


خماللد مد باتھاء 
کہاعرف من الحکم ي الیمین علی فعل الغیر فانھا 
انماتکون عل العلم لام البتات۔ 








۶ _ بین ےپ رربرنے سے متعلق ض میں 
معلوم ہو پا ہ ےکہ وہ تم عم پر نی ہوتا سے مطاقا می نہیں 


۶ ا۔(ت) 





'ردالیحتا رکتآب النکاح باب المھر داراحیاء التراث العری بیروت ۲/ ۳+۹۴ 


”الفتاوی الخیریة کتاب الاجارہ دارالمعرفة بیروت ۲ر ۱۳۳ 


1 0 ہو۲ 




















فخاؤٰی رضویّه 


جائع لفصوبین میں ہے: 
الوارث یصدق ان الاب اعطاہ بجھة الدین لقیامه 
مقام مورثہ فیصدق ثی جهةالتبلیک'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وار ثکی ىہ بات لیم کرکی جا ۓگ یک ولد نے فلا ن کو یز 
اور قرش ری 2 کی وگنہ وارث اپ مورث کے مقائھم مقام 
و جاا ہے اس لئ تملی کک وجہ میں ا کی تصدرب قکی جائۓ 
گی۔(ت) 





اس صورت میں اگ تہ ورش غالدمد گی ہبہ ہول گزاددِل واللّه سبحنهوتعألی اعلر- 
کا مطالبہ مطاقا کر کنا ےکہ اگ مہ د یناف رما تاجب اذظار اور اگراطور ہبہ بی تھاتا ہم دو طر کاو رکھتتا ہے : 


اوآا: چند تخنصصوں کوروئے ہبہ کرنا۔ 


ایا : اپنے ے کے ماود اکاہبہ کر ناکہ اگر پال رض سب ش رکاہ ٹنیس ایک بی نش ری ک کو باقوں کے لئ ہبہ کر نا ہوتاجب بھی ابنا 
تصہ سے ہبہ جدار ہے کے باعوت مل قسمت میں مشیاع تاور ال کا شیوع دق می بھی انز نیں اگرچہ شتم اول لچ 
چند تخفصوں پر تقدقی جائنہ ہے بخلاف ہب ہکہ اس میں دوٹوں مک ماع مغیدومبطل ہے چلہ وو شی صاع تیم ہو۔ در مقار میں ہے : 


تصدق بعشرة دراہم اووهبھا لفقیریں صح لان 
الھیةلافقیر صرکة والے ناف نے 
وھو واحد فلاشیوع لالغنیین لان الصرقة عل الخق 
هبة فلاتصح للشیوع ای لاتملك حق لوقسبھا 
وسلبھاصح 


0090 


الصں‌قة6لهبة ا٦تصح‏ غیر مقبوضة 





'جامع الفصولین ضصل ۳۴ اسلائ یتب خان کرای /٣‏ ے۱٣‏ 
درمختار باب الھب مت تال گی ۲/ ۱١۱‏ 





ذو فقیروں کو دس ورہہم بطور صدرقہ یا ہبہ اکٹ دے دے جع 
سے کیوکلہ مقر کو جبہ بھی صدقہ ہوتا سے اورصدقہ میں الله 
تعالی کی رضامتصود ہوٹی سے اور وہ واعد ہے اس لے اس میں 
شیوع لتنی تقایل تضییم ہونارنہ پایا کیا لن ہے صورت دوش 

فرات حوصدق کرنے میں کچ نہیں کیوکلہ خی سے لئے صدقہ 
گیا ہبہ ہوتا ہے ج بکہ ہبہ میں شییوںع ورست نہیں لی وونوں 
فنیوں میں سے کوئی بھی خی منتم ما تیم اور قنہ سے فیل 
مالک نہ بۓگا(ت) 





صدقہ ہب کی ط رح ے ایض قییں اور خی مض م کو 


٢و٥‎ 101 71 




















فخاؤٰی رضویّه 


ولائی مشاعیقسم'۔ 

ردالمھتارمیل ے: 

فان قلت قدم ان الصدقة لفقیرین جائزۃ فیا 
یحتمل القسمة بقوله وصح تصدق عشرۃلفقیرینں 
قلت البرادھنا من المشاع ان یھب بعضه لواحں فقط 
"فحینئل هو مشاع یحتمل القسمة بخلاف 
الفقیرین فآنە لاشیو ع کماتقدم بح رھ واللہسبحانه 
وتعأی اعلم 








جلد شائز دیم )٥١(‏ 
تیم کے ای رورست نہ ہوگا۔ (ت ) 


اگر تی رااعتراضس ہوکہ فل ازی یکا ےک دو فقیروں کو تتیم 
سے قئل قابل تضییم چنزکاصدقہ جار سے میں کت ہوں کہ 
سا۔ےہ کے معالطہ میں مشاع سے راد یہ ےکہ فتظ 
اس کا یھ ایک کو وی ہونہ مفاع(غیر خسم ج تق بل تقیم 
تھا ہوا یلاف فقیروں کے ک کہ ان میں شوع نہ پایاگیاء 
ماک 6ل ہگزراء کر ا والله سبحانەوتعال اعلم (ت) 





جواب سوال سوم وق دوم :زیر دعامد نے ز جن مکان مضترک میں ج بل اپنے لئ اپنے روپدے سے بنا وہ ا انیل 
سے ہیں دیگر ش رکا کاان مین کو جن نمی ءاگر باقی شرکاء انب قائم ند ہنانئیں جات فو ران وزمیں موروٹ مخترک تیم 
کری,اگر ینک یکل زین نک ھی کے حصہ میں آکر یی جب فو مزع بی شع ہوئی اود گر وہک زین پااس کا لیتض سی 
دوسرے شیک کے صے میں بڈڑے ےہا با بھی در ضا منعدگی سے زممیں والا ایی ز م٢ن‏ ہنگلہ دانے کے پا تھ تی کر دے یا ولا ابنا 
گل ہکل با لعض زین وانے کے پاتھ او ھی ط ری اض مہ ہو وین ولک کا غ یراہ وگاکہ پگ کل با اض جس قد ا سکی 
زین میں داع ہوا سوا فآ ا الا مت تا یل ینیچ اس کاجادان بگلہ ٠‏ 00 000 
نتصمان خ تکیر نی ےکہ ز بن کو خراب وببےار کردرے واسے اخقیار ہ ےکنہ ال فقدد عمادت بگلہ جھ ا کی زین میں ہے انی 


ملک تہ رانے اگرچہ صاحب بگلہ زاضی نہ ہو اورا سے 
عے: قولہفقط نأظر ا ی بعضهلاا ی واحں حقی لو وھب 
بعضەفقط لجماعةلم تجز ایضاولو وھب کلە لغیرہواحں 
جازی الصدقةکمالابخفمنەرم 





قول., ڈیا کا تلق او نخس" سے ہے نہک" واحد "سے تہ کہ 
تح حصہ اگز پیوری جماعت کو بھی دیا و چاکز یہ ہوگا اور اگر سار ا 
متعددکودے دبا نے صدقہ میں از ے, جیاکہ گنی یں ۲ مھ 


(ت) 


'درمختار شرح تنویر الابصار باب الهبہ فصل فی مسائل متفرقہ مظ عم تال یر لی ٦۵ /٢‏ 
“ردالمحتار باب الھبە فصل فی مسائل متفرقه داراحیاء التراث العرل بیروت ۲/ ۲۳ھ 


ہو٥‎ 102 61 














فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ان تفع کی 3ق نے نے جرف دای زین ال از تا ان عال مین مرح موی نک گرا ےکا ۶ ہولیا ہو ,اور ال ںگی 
مرف تکاعطربقہ یہ ےکہ ارہ عمارت گرادیی جا یٹس فرر عملہ ٹوٹ بپچھو ٹف کز بح دگرانے کے کل اس کا چھا روز ولیک کیا 
8 پى۶۷۷9۹۹ و9 پھا سے ھٹا کر جو ہے وہ اس دن اس عمار تکی قبت سے جس 


کے کران ےکا عم ہولیا۔ در مق راب اسر میں ہے : 

بی احرالشریکین بغیر اذن الاخرروکذالوباذنه 
لنفسه لانه مستعیرلحصة الآخر وللمعیرالرجوع 
متی شاء رملی على الاشباہ اھ ش)فی عقار مشترك 
بینھمافطلب شریکە رفع بنائه قسم العقار فان وق 
البناء ث نصیب البآن فبھا ونشیگذالآاعدزم البناء 
راوا رضاد بںفع قیہة ط عن الھندیةوحکم الغرس 
کذْلك بزازیة 'ادمزیدامن‌الشای۔ 


روا حتار میں نے 

اقول: وی فتاوِی قاری الھدایة وان وقع البناء ‏ 
نصیب الشريك قلع وضمن مانقصت الارض بِذْلك 
اھ وقں تقدم ق کتاب الغصب متنا ان من بی او 
غرسقي ارض غیرہامر بالقلع وللہالك ان یضمن لە 
قیمةبناء اوغرسامر بقلعهان نقصت الارض بهە 








مختزکہ لہ پہ ایک شریک نے دوسرے کی اجازت کے 
ا تق کی دوسرے نے وہاں سے خمارت ہٹان کا مطالبہ کیا 
وخ و ات کرت ا وا ےت 
میں وہ عمار تآکی و ہر ورنہ مار ت کو گرایا جات ےگا( الس پچ 
علامہ ای نے می اضافہ فرمایا لو نی ش ری کک اجازت سے 
انی ذات کے لے بنائی عم یھی ہے کیوکنہ اس نے گویاوہ 
زشن عاریے عادت کے لے اپنے شریک سے عاص لک اور 
ارجا دینے وائنے کو پہ خی ہوتا ہ ےکہ وہ جب چاسے وائں 
نے نے اھ ر می یی الا خباہ اور حعطاوکی میں ہندریہ ے وں 
ہلوت او ال رای کڑے) .لے اور 
پودے لگا ن کا ۶ کی کی سے ان ءا (ت ) 


میں کنا ہوں اور فاڑکی تار لطاب میں ے اور اگر عمارت 
ش رک کے حصہ میسن بای و ہٹاۓ اور بنانے والے سے ز مین کے 
ننتصان کا مان نے اوہ من کےکتاب الضب میں کیل گکزر چکا 
ےکہ ننس نے مارت با پپودے خی رکی زین میں لیاۓ پو ا سے 
ان کا دباجاۓگا اور مان ک کو اخقیار ہوگاکہ اگ عمارت گرانے 
بالپودرے اکھاڑ نے سے زر مین کا جو نخنصمان و اہ ولا کا 





'درمختا رکتاب القسمة مط نت ال یی ۲ ۲۲۱,ردالمحتا رکتاب القسمة داراحیاء التراث العری بیروت ۵/ ٭ےا 


و٥‎ 103 )67[1 














فخاؤٰی رضویّه 


والظاھر جریان التفصیل هناکلٰلكتامل 'اھ 

اقول: وِکذْلك تقدم فی کتاب العاریة متناً وشرحا 
حیث قال لواعار ارضاللبناء والغرس صح ولە ان 
یرجع مقی شاء ویکلفه قلعھباً الااذاکان فیه مضرة 
بالارض فیترکان بالقیمة مقلوعین لثٹلا تتلف ارضه 
اھ وهلااعی بناء احدالشریکین لایخلو عن احد 
هما اذلوبی بغیر اذن شریکە6ان غاصبا اوبە لئفسه 
کان مستعیرافلامك ٹی جریان الحکم الیذکور 
فیھبا ھنا ثم ماذکرہ قاری الھدایة محله مااذاکان 
النقصان قلیلاغیربالغٌ حں افساد الارض والتملك 
محمول عل النقصان الفاح شکمایفیںہتعلیل الدر 
بقوله للا تتلف ارضه وقں نقل المحشی عن السائحانی 
عن البقدمی ثی الغصب تحت قول الدر من بی 


اوغرسى ارض غیربغیراذنەامر بالقلع 





'ردالمحتا رکتاب القسمة داراحیاء التراث العرل بیروت ۵/ ۰ےا 
درمختا رکتاب العاریة مطف تال ی ری ۲ ٦‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مان نے اور ظاہر ےکہ ان دی انیل رر نت 

اقول:(میں کنا ہوں )اور و ٹچی مفن اور شر ں کی ماب 
العار میں گزداہے جہاں فرما کہ اگرزمٹیں عمارت با لادے 
لانے کے لے عارییے دکی نو جلنز سے اور اس کو اختیار ہوگاکہ 
جب چامہے وائیل نے نے اور بنانے والے کو ہٹانے پپہ مور 
کرۓ ہاش اگ مات گرانے اور پیودے اکھاڑنے سے زرمیلن 
کو نتصان ہو پذدونوں چزوں کوا نکی اکھاٹڑیی ہوگی صور تکی 
کے بدنے بحال رکھاجاۓ ماکنہ مال کی ز مین لف نہ 
پک سے ا کک تق رکرادوحعال سے خی 
نی ںکہ بی راجازت تق رکر ےکا نے طاصب ہوک بااجانت سے 
اپنی ذات کے لئ تق رکرے گان ھاریےھاصل کرنے والاقرار 
ہائے گا و بلاک دوثوں صوراوں۔ئٔں یہاں کور تم یی 
جارگی ہوگ, پھر تقاری الحدابہ نے جو ذکرفرمایا قذ اس کا شل وہ 
چا وو انا زان نان 
پچ را ا ےم رانک ن کی صورت دہ 
ہے جب ز می ن کا نقتصائن ز یادہ ہو ججبیماکہ در متا رکا ہہ عللت میان 
کر نا" جاکہ زبین لف نہ ہو دے لطور فائرہ معلوم ہور ہا ہے 
اور خصصب کے ران نیں صئی نے ساھای انس نے مقع دی سے 
گرلی نے فو لی جس نے نی رکی زین میں ار اجازت 


ارت بنا کی با دے لا و اسے وہاں سے اکھاٹڑ نے 





1 ود۲ 








فخاؤٰی رضویّه 


والرد وللمالك ان یضمن لە قیہة بناء او شجر امر 
بقلعه ای مستحق القلع ان نقصت الارض به ١ھ‏ 
تاقستای مات باکا مود سَلوا ان 
نقمھا قلیلا فیأخذارضه ویقلع الاشجار ویضمن 
النقصان“ اھ فہذا التوفیق یتضح المرام وتزول 
الاوھام والجدلە ول الانعام۔ 


نی رای ہیں ہے: 

ای قیمةبناء اوشجر امر بقلعهاقل من قیہتہ مقلوع 
مقداراجرۃ القلع فان کانت قیبة البقلوع عشرة 
واجرۃالقلع دراهم بقیت تسعةرملخْ 





ان کے 

ان وقع بعضه نی حصته وبعضه ث حصة الأخر فباً 
وق نی حصتہ فأمرہ اليه وم وق ث حصة الأاخرفله 
ان یکلفە قلعہ۔ 





'درمختا رکتاب الغصب مظن ئتبالی و لی ٣٢٢ /٣‏ 

“ردالمحتا رکتاب الغصب داراحیاء التراث العرل بیروت ۵/ ۱۲٢‏ 
'ردالیحتا رکتاب الغصب داراحیاء التراث العرلی بیروت ۵/ ۱۲۳ 
٭الفتاوٰی الخیریه کتاب القسمة دارالمعرفة بیروت ۱٦/٣‏ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اور زین وائپیں کرن اعم دیا جاۓےگااور مانک کو اختیار ہوگا 
کہ وہ اکھاڑے ہہوۓ ہکان یا در خخ ں کی قب ت کا ضامن بن 
جاۓ اگز زین کو نخقصان باخطرہ ہو مڑنی اگر نتصان ہوا 
اکھاڑنےکااسختاق ہوگاات مکی عبارت بہ سے نیشن ایا شش 
نتصان جھ زش۲ن کے فما کا باعث ہو لان اگر نان مل 
ہو و مالک اپٹی زین وائیں نے اور درخت و شر اکھاڑدے اور 
نتصان کا مان نے اھ و اس بیان سے م زکورہ عبارات میں 
موافقت ہوگي, فصو دالس ہوگیا اور اوہام شتم ہوگے اور 
رگ نیت کے ماک کے لے ہے۔(رت) 


نی مکان بادرخت جن کوالھاڑ نے کات ہے ان کھاٹڑے ہو ت ےکی 
تر سے اتھاڑر ےکی زدوریی یراب منہا کے بقیہ قبت دگا 
جائۓ, مک اگ الھاڑے ہدوت ےکی قبمت دس در ہم ہو اور مردورگی 
انک در ہم ہو نون در ہم قبت د ےگا ھا)۔(ت) 


اگ رکا ن کا یھ حصمہ ای زان اور یھ حصہ دوسر ےکی نین 
میں ہو پذاپقی زین والا حصہ ال کی صوابد بریہ ہے اور جو حصہ 
دوصر ےا زششن پ ربوائحع سے نو ووسر ےک مت ےک وہ ااے 
گرانے پر مجبو رکرے(ت ) 


ہو٥‎ 105 671 


























فخاؤٰی رضویّه 


وا ا رو رت 


جاہیں فذڈھادینے سے چادہگییں۔ تج ری میں ہے: 
لایخف انهە اذالم یمکن القسمة اولم یرضیا بھا 
تعین الھدم '۔ واشتعالی اعلم۔ 








جواب سوال چھارم :در مکان قد مم سےکہ وقت مرگ نا 


جلد شائز دیم )٥١(‏ 
ہو یا ہوں ورنہ اگر بقیہ ش رکا اس عمارت کو رکھنانہ 


یھ لی نی کہ جب زین تقابل تتییم نہ ہو پاذریقین تتی یہ 
راضشی یہ ہیں و گراۓ مخیر چارہ نہ ہوگا۔واللہ تما یٰ 
اشم۔(ت) 


للر موجود تم ھکہ دک ما میں گ کہ ہبہ جو الد نے ہنردمے نام 





کیا تھا بوجہ قضہ نہ دنین کے موت الد سے باضل ہوگیااورترکہ ترکہ خالد بی مہ رااور اس میں سے جو حصہ ہندونے پاباادر ھز 
تب زیر ےک زمانہ ہندە میں سب شرکاء سے نے چو کی یندا نا ہنرہ خھماان دوتوں ہیں بک کا کا نت 
کے ورشہ میں نو ں کا وی عاجب ما بنا ما تا کجیں جب ٹہ ز بب کت رکنہ دی دمر دو ترکہ مادریی سے باچچااور اس کاابناخائش 
بنہ ان تھسنوںل نییں سے مب راث برادری وت ٛٔ اللهتعالی اعلر 5 

جواب سوال ہنم :حماب کان لیکن عمروپر واجب نہ فا رنہ لاس پر کو گی ارام نہ ہواء 


ٹی العقودالدریة عن البحرالرائق من تصرفات 
القیم یجوز الاخل علىی نفس الکتابة ولایجوز 
الاخل عی نفس المحأسیة لان الحساب واجب عليه“ 
اھ فافادان الکتابة لاتجب عليه حق جازله اخل 
الاجرۃعلیھافعلم ان الامین یی معاملةلایجب عليه 








کتابة حسابهوانکان نفس الحساب واجباعليەۃ۔ 


خقو وریہ میں ببکرالرالکنی سے منقول سے کہ تی تصرفات 
میس لکھاکی پر معاوشیہ ینا انز سے اور تخل اب پر معاوشہ 
ینا انز نیس کچوککہ ضاب اس پر واجب ہے ءاح رای سے یم 
فاز: حاصل ہو اکہ وبا لکھائی واجب تہ ہ وی جہاں ارت لینا 
جآئز ہوگ فو اس ے معلوم زی معالد نمتظم پہ صا بک 
لئ واجب نڑیں اگرچہ نٹ صاب اس پر واجب ہے۔(ت) 





بلکہ ہہ قرار دادہ یک عمروواقیہ شرکاء میں ہ وکہ عمرومالل یچ حا بکیے اور اکنی روبیہ دستورکی نے مض ناپپآتز وترام ‏ ےکماً 
لایخفی علی الفقيه( جیب اکہ فقہ جانۓ والے پر تی نییں ےت واللهتعالی اعلرم- 


'الفتاوی الخیریه کتاب القسمة دارالمعرفة بیروت ۲/ ۰ 


٭العقودالدریڈ 


5 


تنقیع 


6 01 


الفتاوی الحآمد‌یة کتاب الوقف الباب الثالث ارگ زار ق زعار, افقالستانا/ ۲۱۵ 


دو٥‎ 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ٹھ ۔ : کے 7 7 
جواب سوالی عم : خائص ہنددکے لے اس کے جیدہ ہو نے پھ ش ریگ ںکا یو : مقر رکر نا ظا م(ابہ غیت تو اب, لور ھواسات وہ 
برادر ہے اگرایباہی ہے لوم رگزوائیں نیس ہو سک کہ وواس حال میں نیدرقی ہے اور تقد ق میں اصلا رج ہیں در متا رمیں 


ے.: 
لار جوع فیھاو لو علی غنی لان المقصو دفیھا الثو اب 
لاالعوض ' 





انس میں رجوغ نی اگر چہ شاپ کاب ھک وکلہ اس سے قصور 


ٹواب سے معاوضہ نیل ہے (ت) 


اور اگ وکان میں جو اس کااخنقاق بر یجہت رکہ شومرىی ہے اس جم میں بج کروتنے ہیں موا گرا سکا تن ای کرد یا اس سے ران 
ےب ھی رہو کے لگ ےکی میتی یں ,اور اگ رظام رہ وک جن سے راک ٹا الہنت بفقرر ز یادت دالس لیا جا ےگا 


شركة العقودالدریة سٹل فیبا اذاکان لکل من زیں 
وعمر و عقارجارثی مبلکه بمفردہ فتوافقاعلی ان ما 
یحصل من ری العقارین بینھمانصغین واستمر عی 
رك تسع سنوات:والحال ان ریخ عقار زیں اکثر 
ویریں زیں مطالبة عمروبالقدر الزائں الذی دفعه 
لعمروبناء عی انەواجب عليەبسہب الش رکةالمزبورۃ 
فھل یسوغ لزیں ذٰلک(الجواب)الشركة المزبورة 
غیرمعتبرۃ فحیث کان ریخ عقار زیداکثر تبین ان 
مادفعه لعمرومن ذٰلك بناء علی ظن انە واجب عليه 
ومن دفج شیثا لیس بواجب عليه فله استردادہ الا 
اذادفعه علی وجہ الھبة واستھبلکە القاب ضکہآئی شرح 
النظم الوھبآأنی وغیرہمن المعتبرات“ واللہتع ای اعلم۔ 


'درمختا رکتاب الهبہ فصل فی مسائل متفرقہ مطئتبالَی گی ۱٦۷ /٢‏ 


مر مو ہہ 





عقو وور ہیک یکتاب الش رکہ میں ےکہ ز بل اور عھمروپر ایک 
اف رادیی طور پر انی ز شی ن کا ماک ہے نو دونوں نے باتفاقی لے 
کیاکہ دونوں زمیینوں سے جو پیر اوار حاصل ہو وودوٹوں میں 
نصف نصف ہو گی ای معابذہ پر ٹوسال معاللہ تار باعا اکلہ 
زا رکز شن زآاردہ شی اب ڈای نے زان حصہ کا عھرو سے 
مطالبہ کر نا جا بت ے اس مبنیب کہ عمروکواداشدہ حصہ ماہرہ 
اگ رو گی وہ سے واجب ٹھا کیاز بر کو اس اکر اد اشدہ کو 
واپیں لیے کااختیار ہے؟(الچواب) من کو روش رات معتی نہیں 
جب ز ب گی زم نکا رق زیادہ ہے لو پی اوا رکاز یادہ ہونا زا 
ہو گیا نو معلوم ہواکیہ اس نے عمرو کو جو زائر مقر ار دگی وہای 
ال ہے ناش کی اداگی واجب تھی چیہ کوئی تنس غیر 
واجب چم کو اداکرے وا ںکی واپی مطالہ ہکان ہو تا ہے,ہاں 
اگ ہبہ کے طور پہ دبا اور نقا بل نے اس کو بلاک کر دیا ہو تو 
ای٤‏ تق لال جی کہ 


العقودالدریة تنقیح الفتاذی الحامدیة کتاب الش رکم مارک مازار ق رعار افغانستان |(۹۱ 


۲و٥‎ 1070 671 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
اف عم الما یکی شر وغیر: مت رح میں ے۔واللهتعالی اعلمم۔(ت) 

جواب سوال بگععم : یہ قرف ہکہ عمردکان کے ذے بتاتا ہے اگربیوں ہےکمہ اس نے حسب عادت حجار کہ مال تق رضوں مول لیا 
اور بنوززر م٢‏ ن‌ادان کیا بادکان ابی نما دائج نے کے ضدت ادا وو کاو فرع من بت کا کے ڑۓ حزازہوکااوز خر 
کا قول اس بارے میں عم سے سا تد معتجر ہوگاادر الگریوں ےک عھمردنے سرمامہ دن بٹڑھانے کے لی بھ رو بیقر لے کر 


۳ ا ای ا 


یق موی کے اک وڈ من موی ناک کو وٹ کین کے موا انت انا 
ش رت پہ بلا تیم رت ہیں اور منجملہ ورشہ نل وارث باقول کے اجازت ور ضا مندکی سے ان میں تصر فکرتے 


عق یں ش ریت ملک بی ہے 

کہا حققه قْ العقود الدریة.وقال قُْ ردالیحتار ش 
شركة مل ك کم حررته نی تنقیح الحآمدیةثم رایت 
التصر بح بەبعینە فی فتاوی الحانوق '۔ 

اور ش رھت ملک میں مر شریک دوسرے کے حصہ سے ا٘ڑی ہہوتا 


کما صرحوابه قاطبة. وٹ الدرالمختار تل من شرکاء 
الملك اجنی مال صاحبهلعدم تضہتھا الو6الة 








ت پوں کی 
ہن ش رک 


جیاکہ خقوراللدریمیلں اسکی شتن کی سےاوررداحھتارمیں 
فرام یا ش رت لیے جلاک مس نے تع الیکمدیہ میس 
4۸70٣0‏ ٠ئ‏ پنیا داکی اٹوٹ نعلیس ان کی 
تح ھی ئک 

سے 

الا انل ملا مو وی گزرا,اوردر ختار میں ہےکہ 
شرکت لک کے تھام فرلق دوسرے کے مال سے ای ہہوتے 
ہی نک وکلہ ىہ ش رت وکالت کومششسن نیس ہوقی۔ (ت ) 





مگ یہا ںکہ تصرف باجازت در ضا بای رکا ہے ہہ تر فکرنے والا اپنے حصہ میں اصمل اور باتو ں کی طرف سے وکیل 


موا ہے 
قال ی ردالیحتار یق عکثیرائی الفلاحین ونحوھم ان 
احدھم یموت فتقوم اولادہعلی ت رکتبلاقسہة 








'ردالیحتا رکتاب الش ركة داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۲٢۳۸‏ 
درمختا رکتاب اللش رکہ مط تل ی دی .ے٢‏ 


روا تار میں فرماما :کاشیککار لوگوں میں یی بہ معاللہ ععام سے 
کہ جب ان شرکاہ میں سے کوگی فوت ہو جاتا ہے پذ ا کی اولاد 
شی سے می ہی اپنے وال کے ترکہ 





1 1 ہو۲ 


























فخاؤٰی رضویّه 


ویعبلون فیھا من حرث وزراعة وشراء واستدانة و 
نحوذٰلك وتارۃڈیکو نکبیرھم ھوالذی یتو ل مھماتھم 
ویعبلون عندہ بأمرہ وکل ذٰلِك علی وجه الاطلاق 
والتفویض 'الخفلاشك نی تحقق معی التوکیل۔ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


پر قائم مقام من جال ہے او کھت باڑی اور شب وروخت 
اور لین رین جیے امور اٹم تقر ہقی ہے او ھی ان میں 
سے برا وہ خود بی ضروری امور کا منوٹی بن چاتا ے اور 
چھوئے اس کے نے پہ مل کرت رج ہیں لہ بہ تام 
کارروالی لور اچازت اور ٹوش ہوئی بے ,و اس میں 
کات کے معن پا جانے میں شک نیس ہے (ت ) 


خصوبی صورت ہتفر ہمیں وص راہ ش رکا کی طرف سے عمروکو تو ایل دکان واجازت اعمال حھارت ہوگی ىہ مت وکالت 
ہیں اور اس میں ہہ ش رط قرار با اککہ جو مال کے عمرداگنی روید تور نے اگرچہ شرط فاسد ہ ےکہ شریک کو رای مضت رک میں 


تر فکنے کے لے اج رک نااصلا حائ میا 

وھذا باجماع من اثہمتنا خلافاللامام الشافی رضی 
لەتعالی عنھم ثم ھل هو باطل ام فاسں ذکرناەفیما 
علقناہ علی ردالمحتار.قال فی الدرالمختار لواستاجرہ 
لحمل طعام مشترك بیٹھما فلا اجرلە لایعمل شیا 
لشریکہ الاوبقة بعضه لنفسه فلایستحق الاجر “ 
اھ وقال الامام الاتقان ‏ غایة البیان قال الکرخی 
قال محیں وکل شی استأجر احدھما من صاحيه 
ممایکون عملافانه لایجوز وان عہله فلا اجرلە وگل 
شی لیس یکون عملا استاجرہ احدهماً من صاحيه 
فھو جائز وقال شس الاثہةالبیھقی 





'ردالمحتا رکتاب الش رکة دار احیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۲٢۳۸‏ 
درمختا رکتاب الاجارۃ باب الاجارۃ الفاحسدة مطؿ حتال یو لی /٢‏ ۹ےا 


اس پہ ہمارے ائمہ گزام کا ماع ہے مخلاف ارام شافتی رضی 
الله تعالی تکھمء پھر یہ بج فک کیادہ باضل ہے بافاسد ہے ۲ 
6م اف حر ذکرکیاے, ور 
یل ا وف مت کہ سامان کو انٹانے 
ےد ات .2 ئا ا ےکی کی دہ جھ یھ اس نے 
اٹھا یا اس میں ش رک کے سا تھ اس کاابنا حصصہ بھی تھا لاس 
شترا کک ناپ ود اہر ت کا شھن نہ ہوا اجد۔اور امام انقاٰی نے 
غارۃالبیان میں فرمایا کہ امام کر ھی نے کہناکہ امام مجر نے 
فرما کہ ش مین میں سے اگ ایک مشت کہ سے کسی مل 
ین ار بنال مہ نز نیس اگ انس نے الب امیا ذ کوکی ابقرت نہ 
پا گاءاوراڑسی مشت کہ نز جو مل نہ بے اس کو اگ شریک 
اقز تپ لا و چان ے,اورنشٹس الام تلق 


دو٥‎ 09 9 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


ٹی الکفایة والاصل ان ٹ یکل موضع لا یستحق الاجر 
الا بایقاع عمل ‏ العین المشترك لا یجوزلانه لا 
یمک کا یی نقل الطعام البشترك بنفسه او احبته 
اوغلامه وکل ما یستحق بدون ایقاع عمبل ئ 
المشترك یجوز فانه تجب الاجرۃ بوضع العین ‏ 
الداروالسفینةوالریلابایقاععمل١اھ'‏ 


مگ وکالت شر وط فاسدہ سے فاسد نیس ہوکی نز یں ہے 
الوکالةلاتبطل بالشروط الفا سای نشرط کان “۔ 

در مخثار یں ے: 

مایصح ولایبطل بالشرط الفاس الوکالةالخ”_ 


ولوقال اشترجاریة بالف درھم لك علی شر اك درھم 
فحینئل یصیر وکیلا ویکون الوکیل اجر مثله 


ولایزادعلی درھم*۔ 


2 باشراہ قرضوں خر بر کے 





'غایة البیان للاتقال 


قوش رط ہی فاسدہ باعل قرار اک اور وکاات عمرد جح دتام رہی, عالکی رہ میں ے: 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ن ےکفایہ یل فرمایاککہ مقاعدہ مہ ہ ےکہ الیباعقام جہاں صرف عمل 
کرنے پر ہی اجزت کا سفن بے فذدہاں کسی شری ککااب بنا ئز 
یکلہ مشت کہ میں ىہ خمکن نہیں کہ مت کہ طعام کو 
خود شیک یا اس کاق ری یا اس کاغدام پل کرنے کااجیر بن ت 
نا انز ہے,اور الیامتقام جہاں مخترک میں لفیر حل ارت کا 
سفن بن دک جا ہے کیدککہ مین چے گنیس یاعصنی با گی 
کے مکان میں کرابہ پہ رک کچھ وڑنے پداجقزت واجب ہولی سے مل 
پرواجب کیل ہوئی۔(ت) 


وکاات فاسد شر طلوں سے اس د نیس ہو کی جو بھی شرط ہو۔(ت ) 


ا ری ملوں سے اسر نہ ہو وہ 
وکالت ہے (ت ) 


اگ رکم اکنہ ہزار در ہم سے لونڈرگی خر بد لا اور خر بداریی پہ جھے 
ایک ود ہم دوںگانذازسی صورت میں وہ خص وکیل قرار ائۓے 
اور کیل تی پر اجوت تل کا غن ہوگاجو ایک ور ہم سے 


کے 
زائر نہ ہوگی(ت) 





یی اکہ بت سے ممائل میں فقما کرام نے کس 


”الفتاوٰی البزازیة علٰ ہامش الفتاوی الھندیة کتاب الوکالة الفصل الاول ور ٰکت نان اور ۵/ ٦۷۱‏ 


ڈدرمختارکتاب البیوع باب المتضرقات مطخت ال ی ری ۲/ ۵۳ھ 


“الفتاوی الھنںیة کتاب الوکالة الباب الاول ورال کت خانہ اور /٣‏ ۵۷۷ 


۲و٢٥‎ 1110 1 
































فخاؤٰی رضویّه 


لی الخانیة الوکیل بالشراء اذااشتری بالنسیئة 
فمات الوکیل حل عليه الشن ویبقی الاجل ث حق 
الیوکل'۔ 


لی الدرالمختار صح بالنسیئة ان التوکیل بالبیع 
لاتجارڈوانکان للحاجةلایجو ز۔ 


ٹی جامع الفصولین التوکیل بالاقراض جاٹز 
لابالاستقراض الخ ز+ 

وی ردالبحتار قالواانمالم بصح التوکیل بالاستقراض 
لانەت وکیل بالتکدی وهو لایصح الخ '_ 





کہ کیل تار ت کو مواقی معمول تھارقرضوں یی کا بھی اخقیار 


معگر کیل کور وی قرس لین انار خی ز تر لان لا گی رگو اٹپ ےکاخ د رکیل بی ررض موک 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


فرمالی ہاور خاعیہ میں 08“ ".یئ 
ادار خر بر کی .,(-ئ فو کو گی ضورع من 
موکل پر رت کی ادامگ یت ۓے گی اورمدت اودھار اس کے جن 
ون تل انت 


در مخثار٘ییں ہے اگ ارت کے طور پر اوعار فروخت کرے لو 
جائز ہے اگر ای عاج تک وجہ سے ادھا رکیا نے نا از ہے (ت ) 


جا الفصو لین میں ہے قرح دینے کے لے وکیل بنانا تر 
0 ۱ھ فک لے وکیل رانا جار نمی ا 
(ت) اور روالحتار میں زا ۂحرام نے فرمایا فرش 
نت کے وگول ا نکی کیک ىہ حا جتنری پر کیل 
ہے جوکہ ج نی پا (ت) 





پاں اگ رصورت ے ہو یکہ بقیہ ش رکم عمرو سے کت ہم سب شریگوں کے لے اتارو بی رخ ل ےک سرمایہ حجارت بڑھاؤاورعمرد 
می دی وانے سے کتناکہ ہم ش رکا ھکووف رض درے, فوال رنہ ود رس سب پر ہوجا اور اگ رکتاکہ مھ ہم سب شش رکا کے لے تفر 


دے اب بھی خماص عمردبی پر ہوتاہ 

الرسالة بالاستقراض تجوز ولو اخرح وکیل الاستقراض 
کلام مخرح الرسالة یق القرض للآمر ولو مخرج 
الولایة 





'فتاٰی قاضی خاںکتاب الوکالة نوک رک عو ٣‏ ےن 





رس لیے کے لئ قاصد بنازا جلئز سے اور اگ ررض لیے کے 
کے بنا نے کا9 وک فاص ہونے کااظمار کرت ہے رض 
لان قرٹضس وکیل بنانے پر ہوکا 





2 درمختا رکتاب الشهھادات باب الوکالة بالبیخ والشراء من فترالی رای ٣‏ /ے ۰ا 
جامع الفصولین الفصل الٹلاٹرن نُ التصر فأت الفسدہ الخ الا یکتب خا 7ز ۲( ےے 
“'ردالیحتار فصل لق الش ركة الفاسد 8 داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۵٣۳‏ 


۲و٥‎ 11111 


























فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


بان اضافةال تفیة شع لارکیل' ال از ا او ائگز دکیلی نے ذفالت کا اظھا رکز ان ےکر لیا 
وتعأی اعلم وعليه جل مجد٥اتم‏ واحکم۔ لف طرف موب کیا قرضس وکیل کے زم ہآ ئے ارواللہ 
سبحاأنہ وتعالی اعلم وعليه جل مجںہاتم واحکم (ت) 











'جامع الفصولین الفصل الٹلاٹون ن التصرفأت الفآسد3ا۔ائ کت نان ہکا (٣‏ ےے 


و٥‎ 112 1 











فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


و٥‎ 113 )1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کتاب الوتف 
(ادکام وف فکابیان) 


مل اا: ازمتقام کول مانک چوک مستولہ زوجہ عپدالر شید غاں ۲+خبان ٣۱۳۲ھ‏ 
کیافرماتے میں علمائۓ وین اس متلہ می کہ ایک کسی حائ وھ اقراد پا ک بجوم دین مہرکے می ہے ىہ انس کے یں وقف 
کیا چا تی ہے اور متوی خود انی حیات میں آپ ہو ناچاہقی ہے اور بعد کو دوصرے کو میا چا ہی ہے ہآ یابہ وقف کرس ہے 
انیس ؟ مگ اس جلنرادمیں ایک قی گیا ہےکمہ معن حیات اس نے پائی ہے بع کو جن سے مکی ہے ای چھ عوکر ےکی ناس 
صورت سے وقف دواھی کرس ہے پانییں؟ اور دوائی ید کر کے ذ جن حیات ای وقف کس ہے با نہیں ؟ اور جن حیات 
وق کر می دو ان ای کی ا اہ و کے ےی 

اواب : 
جاکراد ہپ نیل دینا ہبہ بالتوضل ے اور ہبہ بالحوض ابنقراء و انام رط رخ ہے :اور بعد دفات حرط داپی شرط فاسد ہے اور 
جن شروط فاسدہ ے فاسر وم ام ہوعا ی ہے ا کا نر ائع و مضتزی دووں پر فرض ہو مع ےے نے 
سے ہہ عم مزال نمی ہوا اگرنہ نی یں ف کا ریت ہیں او عفد سے جچو اد خر ری جاۓ مشترىی اگرچہ بعد قبضہ 
ا ں کا ماک ۶ چاتا سے مر وہ ملک خحبیرٹ ہوکی ہے اس کاازالہ واجپ ہوتا ہے, علماء کو اختلاف ہہ ےکہ اىی عالت پر اگر مشتزری 
اسے وق ف کرد و وقف کچ ولازم ہو جا نۓےکاصرف واتف کے ذمہ اس عق نفاسد و زہکرنےکامناہ رہ ےگا جو بے فذبہ نہ 
جاۓگا با وقف بی مسلم نہ ہہوگابلکہ نر دیاجاۓ گااور دہش ال با اس کے ورشے دی جائۓ گی جب کک واقف نے اس میں ٹیر 
وبرہ 


دو٥‎ 114 1 


فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


زیادت سے تع مزال ن ہکردیاہو۔ در عقار وردالحتار ومن ااففار وغیر ہیں قول اول اخقیا رکیاادر اس اور ظا رالر وا قول خالی ہے, 
کہا حققناکگ ذٰلك فیما علقناً عی ردالیحتار من اڑل جع اکہ ردا تار کی کنتاب الو قف کے ابتقراہ میں عاشیہ پھ تم 








کات ا تق امس ایت ےا کی صلی نکی ہے اذا دیھاجا ےکی وکنہ ضروری 
بث بۓ(ت) 





نان ان یی عورت کے لے خر نیس جاکہ اس پہلانزم ےک دو عق م]ی معاوضہ ہرنیںس ارادکالنا ما کرے اوراز 
سرن وارغان شوہ ر سے ہب رکا مطالبہ کرے اگ اداگردمیش ہا ورنہ اس چاکر اوت وصمول کرے اور اگ جج ےکہ ایوں شہ لگا اور 
قدار مہ رقت چائراد سے زان ا مماوگی ہوں قومر ہب مفنی بہلطورخوداس جاقرادکواپے مہ میں 0ت 

وہی مسئلذالظطفر بخلاف جنس الحق وقد حققھائی أ بے سکیا کے پا اپنے ح پر خلاف جن کے ذرلہکامیالی کا 
ردالیحتار وان انفتوی اان عل چوزالا نز ' بے ےہاک شتق ردالمتر میس کی ہے اور مود 
دورمٹیں جا نے لین ہے جوانزپ فوسی ہے(ت) 

یوں مالک ہوکر وقف مم ابدکی کرے وقف کسی وقت ا بک مقید ٹین ہوسکنا لان من شرطہ الاتابیں کیوکنہ ا کی 
شر ائیامیں سے دای قرار دینا ےت )واللهتعالیٰ اعلجر_ 

مل ۱۲: ازراربر و مطہر وم رسلہ جفور میاں صاحب قبلہ ۹ار ات ٣٣۱۳ھ‏ 

زداٹی جابزاو مقبوضہ عھلوکہ کو وتف کیا چابتا ے مگ جاکزاد پر قرضہ ہے ذ اغیراداۓ قرضہ وقف ہو سی ہے بانییس اور اگ 
و تف میں سے قید لگا ری ںکاونف مان کا ہو جا کے االاففاذا یلا آرے ف ررض اک مھا جا نوک ہو جا ے گا یا بعد 
ادا ۓقرضہ بیج ہوگا؟ 











الجواب: 
رف عوام یں جانرادی رمقرضہ کے دو مع ہیں :ایک ب کہ جاگرادر من ہو م رن کے ىں مق موسر شاو 
کخول ومقفرق گت ہہ ںکہ جابراد فبضہ مالک بی میں رسے ضر وودائ یک نکد ر ےکہ ىہ تیرے وین می ںکخول ہے جا ادا دن 
ہیں کق ہبہ دی ردانفالات نہ کے جاٗیں گے ىہ صورت خاہ نو ش رما شض باٹل دبے افر ہ ےکہ مال کسی کے می میں اس کے 
اسیا کے لئ مو ںکردینار من ہے اور ر من بے قضہ تمام غییں ہوسکتارقال تعالی: *قرطن بط (اللہ تعالی نے 
فرمایا: فذگروی قبضہ میں دبا ہوات )اگ 


'القرآن الکریم ٢‏ ۲۸۳ 


٢و٥‎ 115 6731 














فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


بی صورت سے جب ووقف بلاشبہہ یدام نافز ےا گرچہ تقرضہ ادانہکرے نآ تندواداۓ ق رخ کے لے الس کے پا بک 
مال جے اگرچہ ال نے وقف میں نیت مگ رگ ب کہ دائ نکادین ماراجاے اگرچہ دوس نیت فاسدہ سے سخ تکنہگار ہوگامگر 
وف میں پھھ خکل نی کہ جب وہ جائرادر ہن یں ور اک ذات پر ہے ن کہ جاقرادپہ۔ جائرادمیل اس کے تصرفات 
مالکانہ بلاماع ناف ہیں ,اور اگ صورت اولی ہے بڑقی چابرادقضہ م رشن میں سپپردکردی قذاب دو صور تی ہیں ,اگ اس کے پا 
اور مال بقابل اداۓ فرح موجود ے و اب بھی وقف قل اداۓ قرضس جج دجام نافز سے عاکم ای تکازن 
دوسرے مال سے رض اوا کڑے مر وقف کو ہاتھھ نیس لگا سکنا,اور اگر مال نی اس صورت میں البت ودوتف بر قرارتہ 
راع اکم کے اور جائراد رض میں بح کرد ےگا لو نشی اگ مدبیون من فکور مرجاۓ پذ انیس دونوں صورفوں پر اط 
ہوگااور جایراد موچجود ہے اس سے اداۓ ق رخ کی گے اور وف کر ہےکادرنہتقڑدیا جا ۓےگا۔ردالتار میں جت 


ثی الاسعاف وغیرہلووقف المرھون بعد تسلیہە صح 
واجبرہ القاضی على دفح ما عليه ان کان موسوا و ان 
کان معسرا ابطل الوقف وباعه فیا عليه اھ وکذا 
لومات فان عں رفا گا ا کے ال 
الوق ف کہا یی الفتح بخلاف وقف مدیون صحیح فاآنہ 
یصح ولو قصں به الہاطلة لانه صادف مبلکہ کا 
انفع الوسائل عن الذ‌خیرة قال ي الفتح وهو لازم 
لایئقضہ ارہاب الدیون کا 7 90 لازا مان 
افلمت 








اسعاف رہ میں سے مرہون ہن کو قحضہ دے دینے کے بعد اگر 
جا ھک یه اشن کو ر جن سے بدرنے حرض کو 
اداکرنے ہے لے ای مور کر پیا بش رطیلہ مالدار ہو ورنہ نگ 
دنت ہون ےکی صورت میں مقاضی وقف کو بال کر سے اس کے 
ای اک ا "کا لن اللہ ادرن نی اگرمرمون 
کو وک کن فلت جانۓ آواگ رق لک ادائگی کے لئے ال 
کہ مچھوڑا ہوا وقف معبنہ جہت پر برقرار رہے گا ورنہ فروخت 
ریا جا ۓےگاوقف پاش قرار پائگا عم اکہ سانقدیر میں ہے, اس 
حرف مترلا ٹل ک وقف کرد بہر صورت جع سے 
بش رطیہ وہ تنررست بواگرچہ ایی میں حر کے لان 
کرے کیوککمہ بی کادر وائی ال کی انی مکلیت میں ہوئی سے یی اکہ 
اٹ الو انل میں ذخیرہ سے مقول ہے رن انقدیر میں اہ ےکہ 
مقر و کاب وتف ازم ہوگاتقرض خواو حطرات اس کو بال نھیں 
4 میں کے ام متا واناہ تعألیٰ اعلور (ت) 





'ردالمحتا رکتاب الوقف مطلب ن وقف الرابن الخ داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۹۵ 


٢و٥٠‎ 16 )671 











فتاؤی ‌رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
لہ ۱۳: ازتصبہ غانڑو شع ٹیس1 باد عنلہ تع پور مرسلہحافظ یار مر صاحب ۷ را ٣٣٤۱ھ‏ 


کیافرمات ہیں علمائۓ وین ومفتتان شرع م٠ن‏ اس مستلہ می سک ایک,زمانہگذداکنہ ز بد نے ایک عالیشان پقن مد چوک کے 
میں تا رکرائی اور گرداگے چو طر فہ وکا یں جنوائٗیں اور دکانوں کے عحاصمل کو ہبیشہ اپنے ذالٰی تصرف میں رھا: بعد اتال ز یر 
گن دنین ھی مع اؤ ان ات ارنغا ئن کے اواا کو خن او اپ مت کت مق ے کان کے انان خان جازق را 
نی دکانو ںکیآمدلی او رکراہہ سے نادان ز یر کی اواقات بسر ہوثی رجی اور مر کے ملق وآ لی نہ شی بعد ایک مدت دراز 
کے ان دکانو ںکاوارث بڑی خالمد نے بسیب افلا س کے ان دکانوں کو عمرہ ویر کے تھ فروخت کر ڈالااب عمر ویگر جات ہی ںکہ ان 
دکانوں کو واسنے ابرالۓ مد رسہ ا لائھیٰ کے مارانوں کے ام وف گردی ںکہ دی مدرسہ ارئی ہو اور مدکی ت مم و و 
ہوکی ری ,دریافت طلب بہ امرےکہ وقف چان ہے با ئں؟ بھنوا توجروا_ 
الجواب: 

یہ صورت واقعہ یہ ہے اور ا دکانو کاو قف مسچد ہو ناثابت نی جلکہ ملک( عیراث زر یہ ہو ناخابت سے پذ عمرو جگ کہ وارث 
ش ری ے بروجہ شرعی مضنڑنی ہا اگردہ مد وعد رس دی اسلام کےکیام انڑیں وقف گزریں کے جس میں تعلیم رین متین 
مطاای مہب ائل سنت اعت ہو اور اس کے مرر سن واراکیع دبابیہباروا ضف با غیر مقلد نچ ری وغیر ہم ضاشن نہ ہوں )ل 
ان کے لُ اج مظیم وصدقہ جاریہ ہے سال ہاسال گزد گے ہوں ق میں ا نکی ٹڑیاں مچھی نہ ربی ہوں ان کو بتونہ جابتاۓ مسر و 
مدرسہ دچجانرادب رام ٹواب پپچار ےگا رسول اللہ ص اللہ تعالی علیہ و سم فرماتے ہیں : ٰ 

اذامات الانسان انقطۃ عند عملہ الائن شلٹ صن قة أ جب انمان ف٥ت‏ ہو جا فو اس کے عمل منفع ہو جاتے ہیں 
جاریةاو علمبینتفع بہ اوولں صالح ید عولہ'۔ وا ا مگ تن دجہ سے جارکی رہ ہیں :صدقہ جاسے انانم 
مسلحد ‏ صححہ والبیخاری ق الادب ال رد وا ہو " باصا الا دجھائ کے لے دھاکرے کو سم نےانی ا 
داؤد والترمنی والنسائی عن آق ہریڈ وش اص و کوا بی سیت 
تعال عیة رق :لباب احادنٹ کفیرڈ فو مرا چھووی وس کت 


٠‏ 7 اوراس باب ہیں کچ راحادیث مشہورہ ہیں۔ 
تعأ یا ج اتم واحکم۔ 
2 علم وعلیەجل مجںہ ت مو واللەتعأ لی اعلم وعليه جل مجداتم واحکم (ت) 





'صحیح مسل مکتاب الوصیة باب مایلحق للانسان من الشواب قر پ یکپ نان کرای ۱/٣‏ 


۲و٥‎ 71 











فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ۱۴: متولہ اح سن طالب لم بنگالی بروز دوششہ ۳۵ر اچ الاول ش ریف ٣۳٣۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علمائۓ دن ومفتیان شر مین اس متلہ میں کہ ایک تن نے براے منفعت عوام ایک جالاب ہنوایا اور اے 
وفف کرد یا اور انل ہے زمانہ حیات مل 7 عام طور ے جار مق معدنہ پر شکا کرت اور پمیشہ شسل وی رہ کرت جیماکہ قام 
جالابوں سے لف حاصل کیاکرتے ہیں بعد اس موت کے بھی عرص کک بی عیر یق جاک دہاپچھر ایک مدت کے بععد ایک یر 
لک و و رک ہے انز میندارکے بنلدویست نمی اپٹی جاب مفسو بک رلیااب اس نے اہین واسلے 
کت اٹھاسکنا ناس بارے میں بیاعم ہے؟آ یا اس کاقضہ جج سے 
یں او رکا ہو نا ا ؟ 
الاب : 

اگرحالت ہہ ہے جو سوال میں م ہکور ہو گی ذس کا قجعضہ جال ے, شکا رک ناکوئیقربت نیس نہ نف رکا خہانا, تاس تالاب کے وف ہو نے 
میں کلام ہے بخلاف حوض ماج دکہ و شمو کے لئ وقف بے ظا را ددوارخان باٰی کی مک ہے جلیمادہ ہو نا چا إں_ والله تعالی اعلم- 
مل ۱۵: متولہ حاتی سیدلہ حم اعظمم صاحب از ران بر مصمل سورت ٹم مددرسہ بر باوی ٦اغبان‏ ۳٤٤۱ھ‏ 
جناب مولاناصاحب !آپ نے جو جواب روانہفرمای بندہ کو ار ب۵ ٢‏ سئی روز جعرات کی لا ہت خوب سے مگر ور یافت طلب يہ ےکہ 
یرس جو ملکیت تی ا او پا اک اک و رک ا ا کن کو ما مکی مظوری 
کی ضرورت ‏ ےکہ خی ں کی وککہ جو خر بد نے والا ہو دہ کیا جانا ےکہ ىہ وقف شمرہ عگی تیآ مد سے خر بکرم وق فک ہہو کی سے اپنراجھ 
اکم کی منظوری ہو سی ورک خوف نہر ہے نہ خر برنے والے کونہ یی والے کو,اورنہ خین تل کاکوَی اندیشہ باقی ر ہے اور بعد میں 
وئی ”تم کو کسی طر کاکوئی الزام دہ دو گے اور نہ کوگی راۓ نے فو با لکل خراٹ ہوا سے ووقذ مس کے روبیوں سے مدرسہکھولناجواز 
زاتے ہیں اورد بانے کے خیال سے ان کمچ ئل دولی کے راۓ وجب نمی دی مہیں۔ 

الجواب البلفوظ: 
مولی نے زر وقف سے جھ زین ما چانراد وف کے لے خر ری وہ وقف نین ہو جائی ا سکی ‏ جچائز ےکتاوں میں جزئ کی 
تص رج ہے ہں کے لے الیاذ یہ انان ضرور ہے جس میں صسی کے تاب ال نہر ہے قاضی شرغ نذ یہاں کوئی غنیں 
ال مہ وعالم دیندار و مسلما نان نیدی نکی دینلدارگی سے بیکام در مقار ہیں ہے : 
اشتری المتوی بمال الوقف دارالماوقف لاتلحق بالمدازل أ مولی نے وفف مال سے کوکی مکان وقتف طور پر خر برا لیے 
البوقوفةڈو مکان وف شمدہ جائر اد شمار نہ ہوگاا سح قوول میں 











٢و٥٠‎ 118 71 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 








یجوز بیعھئی الاصح'۔واللهتعال اعلم۔ ا ں کوفروخ تکرنا جار ہوگا,والەتعالی اعلم (ت) 

مل ۹ا: ضور تیم ال رکت اک بحطزت مر نطلہ السلام علیکم و رحمۃ الله کان رآ خریب اللہ صاحب 

ریف لاۓ ہیں فرماتے ہی ںکہ مسمات بھی طوائف جج سکی عمراس وقت تک ۹ کی سے ابر ہوۓ میاں ناصر 
صاح بک مر بر ہ دک تائب ہ وکیا ,کرایہ دکازات سے گزرکرکی ہے خوائ ا کی یہ ہےکہ جانراد یں چچالیٹس رویبہ ماباند کے 
وف فکرنا جا نقی ہے اور کو جاناجچا تی ہے, جس جائرادکاتاحیات خوداور بعع کو مدرسہ مالک ہے اس میں حضمو رکیافرماتے ہیں ؟ 
ا سا حررمدرسہ ۴ ماد الآتز ۸ ۳٤٤۱ھ‏ 





الجواب: 
وہ اقراد گرا کی اس حا مکمائ کی ہے نذ ئن کا طزیقہ صرفع بی ہواضکنا ی ےکہ دہ کسی تاج پہ مدق کرے اور وہ تاج بعد 
نہ اپنی طرف سے موں وف کر ےکہ جاحیات عی اس سے مستلفید ہو ان کے بعد مدرسہ اور اس کے لے دح اعتزاض 
الین سے واسلے ضرور ہےکہ کہ دہ ایک چیہ نامہ اس اج کے نام تمربی کرائۓ جھ کا مضمون ہ کہ یہ چاکراد وج ترام 
سے سے اور اب میں نے و کی سے اور شرع مطہہر انس کے دق کاخ فرمانی ہےاہذاش نے فلا ں کو اطور نر اس کا ایک 
و ل یی اور پوراقبضہ اسے دے دیاءاگے بعد وہ ختاع وقف نام تلق کرا ےک انراضجاککہ مسمائفزانہ نے انتقال 7 ں 
کے لئے مہ جائراد طور مدق می ری ملک کردگی اور میں نے قیحضہ کر لیااور اب ہہ مالی ش را طیب بہ گیاء میں چاہتا ہو ںکہ اے 
کار شر میں صر فکر ہے ٹواب حاصل کروں اور ما کو بھی فابرہ پاش اہن میں نے اسے جاحیات مس ماس پچ اور اس کے بعد 
مدرم پر دقف جح رای ای کا سڈ گا 
ملہ ےا :کیافرماتے ہیں علائۓ دین ومفتیان شرع تین اس متلہ میں کہ ایک شف نے ۲۹ہجنوری ے۹۱اء کو اٹ یکل چائراد 
مس پ بارکفاات بھی تھا باظہار با رکنالت وقف عنداللہ گی اور وقف :امہ تی کر کے اس میں متولی ای زوجہ کو لکھایا بعدہ 
اس جنوری ے۴ ۹اء کوایک حمہ می وخ ویپ کور مرا ا ا ہا ہن ار یا وف نا مہ میں وفف تی ا کی مہ رداری 
کے لے خواسگار دوس اش ریک ہ و کی ھکل عورت بموجب کاو ع اع زی بتقابلہ مردکے مہم دا ر نہیں وس سے تہ م ہکور لھا 
اراس میں مپارت صب زی درر جکا: 
چچوکمہ میں نے جزریجہ دستاوبز وقف :امہ مور ععہ ۲۹ جنوریی ے۹۳اء کوا سکل چابراو متقولہ وخیر منقولہ دس بارو روپ کو ویک 
کے یلان کو رت زا تد نکی نے کی کےا نا ین کان 


'درمختا رکتاب الوقف مع تال گی / ۲ 


٢و٥‎ 119 61 








فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سے مصسی سب ىہ بات لکنے سے باقی دہ گیا ہےکہ قمام جلزاد مندرجہ وقف نامہ تن ذکرہ بالای بات میں شرائ کی پابندی 
اکعس دررج ہے ال کا کل درآمد اور پا بنلدکی شر ائلامیرے مرنے کے بععد عمل پور ہگج بکک میں مق ربقید حیات زنرہہوں 
ایس وق تک میں مقر انان تاب اور تصرف رہوں ام تہ دستاویز وقف نامہ مور خعہ ۳۹جنوری ے۱۹۱ ء کی باب ت لگ دیا 
کہ سند ہو,لعددوہ ۸اد کم ۱۹۹۹ء کو ایک تہ دوسرااور لھااور اس میں سب ذیل عبارت حر رک یکہ تہ دستاوبز مور تہ ۳۱ 
جنوری ے۹۰اء جھ بات دستاویز مور نہ ۳۹ جنو ری ے۱۹۱ء کے لکھ مھا اس تہ دستاوبز کے سطر رج کےآخ میں لفظط مق کے بعد 
بووجہ ووکتات کے عبارت ذیل تیر ہونے سے دہ گی سے و عبارت ذیل من کور تہ م کور لشقی دستاوز حتہ م ہکور مور عہ 
ا جنوریی ے۹۱اء مرکو رکاجنزو مور ہ کرٹ تھی چادوے : 
×واقف ‏ تم بشرائیا مندرجہ وفف نامہ بھثشیت متولی ۳۹ جنو ری ۱۹۱2ء" 
پا تہ بطور وستاویز تہ ا جنوری ے۹۱اء ور ہو ماس ہے بعد پسر واقف ن ےک چاتراد واقتف پر ۱۹۱۹ء میں قضہ موی 
سا لق کودے دیا۔اب 'سوال ىہ ےک وقف نامہ انز سے با نیش اور وقتف اگر انز ہے وہ ۹۱۹اء کے تنم سے مانا جات ےگایا 
ے۹ء کے وثف نامہ ے اورتخُوں سے وذ کوگی اثر وفف پر ٹیس پڑتا۔ ووصرا سوال نے تر دزمیا ی امور کے بابت وائف 
یت متول مانا جاۓ کا لا گی حیت ا کی چڈائی خی سوا لی ےکا کوک مخنص وف کردے اور مولی کو قضہ نہ 
دے اور خودبی واقف انا قبحضہ ر کے ذاش حالت می ںکیاوقف نا انز سے باپچانز؟ 

الجواب: 
وف تج ہوگیااور پہاا :شس اح صلی سن کہ وکح ات سے مرا نے کے بعد ہوک زن دی بھردہمالیانہ قالش 
رے مردددے وقیف جح مو اھ کی ا کا ا کی اور دوسا تہ جس کاحاعصلي ‏ ےکہ وف 
زامہ میں صے متول یکا تھا ںکی تہ خود متوکی ر جن اتا ہے بی ا کے اختیار کی بات ہے اسے معزول کر ےب متولی ہوسا 
ہے در مقار ہیں ہے : 


لاواقف عزل الناظر مطلقًابەیفق '_ ملا واتف کو يہ جائز ‏ ےکہ وہگران کو معزول کردے, انی 
پر زی ے(ت) 

روا تارمیں یے؟ 

اسرال رسھاااشو ا تت یجن یگلرا نکاجترم ہو بانہ ہواور معزول ی کی ش رط 











'درمختا رکتاب الوقف مع متبال یگ / ۲ 


دو٥‎ 10 671 














فتاؤی رضویه جلد شائزدہم )۱١(‏ 











شرط لە العزل اولا'_ واللهتعالی اعلمر۔ ہو بانہ ہو ابر ے۔واللمتعالیٰ اعلمر (ت ) 
مل ۱۸: از تام ند وی شع مرادآ باو مہ مل دروازہ مستولہ عبرال اور 
کم مسفرمایفد علماۓ وین درس لہ مز بر نے ایک منزل دکان واتح چنددی گنز مماریی میں ۳ء میں ٹی ہل اللہ وتف 
کی ,اور یہ وفف نام رجٹریی شدہ ت ریہ گردیا ہے, اس کے دو ماہ بعد ایک وحیت نامہ ز بر نے اور شی کرد اکہ مبراارداوبیت 
اللہ شرربیف چان کا ہے اگ میں ززنددوالی ںآمگیا میں مایک ہہوں اور بعد انال میرے کے می ری عورت مسماتعد یا اور می رالوتا 
عی من مانک ہے۔ز برکااتقال بیت اللہ ش ریف جات وقت راستتہ میں ہہ وگیااور اس کے بعد اتا علی نین بھی م کیا نان کی 
بیدگی علدگی باقی ری الس نے بی جاکرادکغفاات دی کفالت کے ایک سال بعد عدی عور ت کا بھی اظفقال ہ گیا نواس کے پوت لی 
ین کے والد ام نے یہ چاکراد تح کردگی اور انس کاروییہ ای نے صر فکرلیااور چو دع ری عحلہ ہے انوں نے تع نامہ پر د نظ 
کردۓ اور اس کے بح دخ یدار نے اس تی مکل یا خر بدا رو وقت تچ اور وقت تق سے پہ معلوم ہوا تھککہ ىہ جابرادثی تل الله 
وف ہے ائل عٴلہ توجب معلؤم ہو :اس میں کاایک شی سکہ جن سکیدتف نام پرگوای نیل لااوراسی ن ےہ کہ تو مشش 
کرس عداات سے ا سکی لیس حاصل کریگے فو معلوم بہوگااوز رانک نر برارکایہ مان ہےکہ میراروپبہ تی دش رکادلواا جچائۓے 
نو ہیں قبضہ گچھوڑ دوںگا, اور اب اھر جن نے فروخت کیا سے دہ کہتا مس ےکہ میں مالک تھاففروخت کرد یا۔اب ہار گی ش رلجعت 
ملاس پارے میں کیا ٣م‏ ہے؟ 

الجواب: 
جب دودکان وقف ہو چی شی نذا کی بل ڑ مود ات کر مقار یتما یا عورت کوکنول کرنے کاشہ عمر کو اس 
کے یکاہ یہ سب باطل حضل, مضنتریی پر ذرض ہ ےکن اسے وا نو دے اپناروپیہ عمرو سے لے نے روپے تہ طل کک قبضہ 
رکے کا مضنتز یکو کوکی اخخزیار یں ,ایک منٹ کے لے ماب کر ہنا انس پہ عرامم ہے اس نے جدی کی ےنت نے اور 
ار مسلمان اس کے کی قمت اکر نے مل نے گے ںوہر دای اعلیر۔ 
متلہ ۱۹:ازیر ٹی موضحع بلیا 
کیافرماتے ہیں علبائۓ دبین ومختان شرع مین ممنلہ ذل میں کہ یک شخنص موضحع بامیش امام باڑے کے بارے میں بی کتا 
ےک مبرامکان ہے اور اس میں یل باند ھن لگا,اورز میندار خو و کے ہی ںکہ تم لوگ اپنا 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٣٢‏ 


۲و٥‎ 11671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


توہار کرو, لین ان لو کوں نے ز میندا رکو ھ ےر وی دم ےکر ال کو اپنے ہیس میں کزرلیااور وہ گے ہی کہ ہم دینداریی کے شر ان 
نھیں۔ا نکاکیاا ظا مکیاجاے ؟ 

اواب : 
امام باڑووقف نیس ہوسکتا وو ٹس نے بنا ای کی ملک ہے اسے انار ہے اس میں جو چا ےکر , وو نہ رہن اس کے وار فو ںکی مکک سے 
یں اخقیار ے, اور تتزیہ دار یکو اگ مکی نے دیندار یکناادراس نے ال کی ش رکت سے الا ہکیا وھ چان ہکیالکہ تحزیہ دارکی زا انز سے 
اس میں ش کت انز یں کی اس سوال سے ظاہر ہے اور وہ صن کہ میں اسلام کے شریک میں مسلران مرگ مراد نہ لے گاءہای 
اگزغابت جو چا ےک ہی اکلہ گو نے اسلام کی شرکت سے ایا رکیافذ ضرورکافرہو جاۓےگامگر یہ معن یہاں سے منہوم نیں۔وادلدتعالی 
اعلم 
مل :۲٢‏ مستول زا صن تادریرضوی اڑب یمومر لع اعاود مخ اوضاٹ یل ٣ازیتر,۵‏ ۳٤٤۱ھ‏ 
ہندروسی نی پابند صوم وصلوۃجھ پندرہ یں ,رس ہو ۓکہ اپنے ماددری پیش سب سے فو ہکرچی,اپنی مقبوض کل ابا وملاک 
جوا کی مال اور ناٰی کی متروکہ اود ان کون ےآشیائؤں کی چب کی ہوئی سے مر رسہ وہذ گی نی مہیں با سے نت ومفلس طلبہ 
کی خوردوف و کی صرف میں لان ےکی خر سے وق فک نا جا ہقی ہے, لیں سوال ضرات مفتیان شرع ش ریف سے بی ےک 
2 یہ جار اذ اپنے قیضہ میں لاکز اس کے اصل کو ہندہ کی خوائش کے موائنی صرف میں لا ناش رکا انز سے 
مانیں؟ بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
جوروپیہ بتوض زع وا حا صل کیا ٹل خیب عزام خطلق ہ ےکی کسی طس ایی گی ملک خویش ہو سنا ہے دہ جائرادیں جھآشیاؤں نے 
زیت ک ہب ہکیں دو ہبہ بھی جن پل ہے اص کت د ال نکی ملک پر رٹ ا نا ملک میس نہی ںآ کتیل ,تہ ددر خنارمیں ہے: 








مایدفعه البتعاشقان فھورشوۃ'۔ کر اذیا کر موا لے اک دوسرے کو جو درں وم رشوت 
بے(ت) 





ال چھ جائرادزاشیہ نے خ بلرگی ہو اور انس کے شراہ میں عقرولفر دووں زر مام پر حع نہ ہو ہوں ملا وی ڈنیا کرک 
کا دو پے کے عوض جائراددے دے بائع نے اس کے عوض تع کردیی ىہ لمرام پر عق بداراور دی روپیہ زر شن میں دماگیا 
ىہ ترام کان ہوادوئوں جع ہو گے اس صورت میں بھی دہ جائرادان کی ملک نہ ہوکی پاش اگرزرعرام پر عقد وہ دووں جع نہ 
ہوۓ جہول مل چائرا خر بیری اس وقت ش نکی لین نما مال مرام سے نہ شی شہ وہ 


'فتاوٰی ہندیةبحوالە القنیةکتاب الھبةالباب الحادی عشر فی المتفرقات ۲/ ٣م‏ 


٢و٥‎ 122 671 








فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


درکھا گیانہ گی دہاگیا ملق روپے کے پدرنے خر یرک فی جائراداس خر یرنے وٹ ےک ھک کچ دعلال ہد چا ےگ اپ ٹر رشن 
ال ترام مال سے ادا یئا نذ گناہ ہد ااور بلح کواسکایناترام مامگ جارادا کی ملک می ںآ کی ,ای رم ج ھن کواہقرت 
ور شوت کے علادہ زا گا نے میں بطور انام دہا چاتا سے جصے "تل "کت ہیں دوان پر حرام خی ں کن لن علیہ فی الد یت( جلی کہ 
وی ندب میں اس پر نح سکیکئی ہے۔ت) خرض جن صصورقوں میں جائراد ا سکی ملک ہے اسے وقف کرس ہے تممان 
اان ‏ کن ا سح فررت کن اکا کی ملک تن وت تن کر کن ک٤‏ دنت 
۹۶ء 02 فقیر رج مسلان کو ہبہ کر کے تہ کرادے اگرچہ ان سی زی زنقریب مع مان 
بن وشیمرہِکوماور وو وقف کردے پا یہ اس سے خ برک اگرچہ ایک یکو با اس سے اپنے نام ہبہ کراکے فیحضہ میں کر کے خود 
ول کرد اپ پ لت ہچ ہوگااورمعد رس میں اس کاصر فک طال۔واللهتعالی اعل_ 
می٣‏ ۷ زگ ضلع بیو رض کے کر 70ا لے ہی مرسلہ صوثی حاگی تر ارائیم صاحب ٣‏ 
رمضان ا مہا رک ۱۳۳۷ھ 
جنازد ے اوپر جو جاور نی ڈالی انی ہے اگ پرالی ڈالی جاۓ نذ جائز ہے انیس ؟ اگ کل برادری کے عردوں کے اوپہ ایک ہی چادر 
اکر ڈا لے ر پاکرمیں فو جات ہے پا یں ؟ ا 7دا ےل رن و مو ے۷ شی سغ مان امدرسہ میں ال 
از ہے با غیں؟ اور چادرم ہکوراوٹی باسوٹی شی قبت انز سے با ئیں؟ 

الجواب: 
خی ہو با برای بیھاں ےن ۴ ا ا یا پا ءا اشن کم جاڑےپ دی ڈال 
جا پھر رک کپھوٹری جاۓ انس میں نر ی۔ہ وھ رر ہے ںا ےا 
صح وقف قد روجتازڈوٹیبھا'۔ رما جنازہادرائس ک ےکپ ےکاوتف کک ہے۔(ت) 
یز ا رن سے 
جنازۃبالکسرالنعش وبا با مایخعل بدالدیت وہو أ جناز سرک سا تار ال اور انس کے کپڑے جن سے میت 
الئعش کوڑھانپاجاۓے۔(ت) 











'درمختا رکتاب الوقف مش نع مت لی دا ۳۷۸۰۸۰۸ 
ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۵ے ٣۳‏ 


و٥‎ 123 )7[1 














فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اور نشی قرت نر زین مھروہ ےک میتت عل من زین نہیں اور خا لیس پریت تصھدق میں حر نغیں کجلال الھدی(جیا 
کہ رگا( قریانی کے جانورکے بھل۔ت)وادلہ تعای اعلمد- 
متلہ :۲٢‏ ول ہآ فیاب الد بین انز مد رس منظ رالاسلام 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اس متلہ می کہ ہندو ز میندار اپٹی زشن مس کے لئے وقف کرے فو بہ وفف ہھاریی ش ربعت میں 
متر ہے با ہیں ؟ اور اس مس میں نماز جحعہ اور مان پنیگان ٹہ ھن نز ہے پا یں ؟ 

الجواب: 
مر سے لئ ہند کاو قف باضل ہے لان لیس قر بققی دینہ الب اطل (کیوکمہ اس سے ال دین میں کوئی قربت نیں۔ت ) 
ار نی مسر بنالیس گے ان نماز ہوجاۓگی اور جمعہ بھی ہوجاۓ گا اگر شر با فنار شب رم ہو اذلایشترط لھا المسجں 
(کوککہ نمازوں کے لئ مد شرما نئیںزت) مگ مس میں ٹن ےکاقواب نہ ل ےکا واللل حا ی اعلمر 
مل ۲۳: از مو ضح ڈیلائی ڈاک نخانہ لاسرا ضع در نگ مر سلہ مج عبداحیل ال صاحب ارجب ے ۱۳۳ھ 
کیافرمات ہیں علاۓ دین اح مستلہ میں کہ ز بداپٹی جزشن ملک کو وق کر نا چا تا ہے اس زین یآ مدکی دوش مکی ہے بیج 
ری کیل ے اور ز وو لہ ا مر رلجہ جاڑ ٤‏ کا نکیگے۔٢ً‏ مین ہیں سال بسال رعایا کے 
سا تھ بنلروبست کے جات ہیں دعابامعدت مین کک فائکرہ ال سے اٹھاتے ہیں اور اس مد تکک کے لے مانک نے جو بی نزر 
مقر کیا ہے اس کو اداکرتے ہیں ,اب دریافت طلب پہ اھر ےکہ زین مزکورہ موصوفہ بصفت صطورہ کو زیر وقفک 
ش راک سکتا ہے پا یں ؟ 

الجواب: 
زین وقف کر سنا ےکہ ایس کوئی محصیت نہیں اور جاڑ وججور جاڑی اور میندعھی یا لے کے لے اادہ پر دمیں حرام وباکل 
ہے دونہ بعد وقف چائز ہو نہ اب چان سے واللهتعاألیٰ اعلور۔ 
مملہ ۳۸۲۲۳۴: ازع یکڑھھ ہازار موٹی مسر مرسلہ علی الدین سوداگر پارچہ ۲۹ رجبے ۳٣۱۳ھ‏ 
رفا ت انف غلاتے تی اع ا لکن کت 
(۱) اگ کوئی قطلع کسی ناص تخس ما قو مکی پور ش کے لئ وقف نماض ہو مین اس میں بج ھآمدرنی ہو اور انس پہ صدبام رس سے 
عام ال اسلام اپٹی مردے وشن کرتے ہوں جن کو زار ہا قور ورجزت خطیر:ومقبردوتحدد مساحجد وچابات موجود ہہول اور بٹوز 
بہ کل ری ہہو فو وواراضی وقف عام مائی جا گی با نہیں ؟ 
زایا رای مو تو نے صی موی کا یجن ما صلی ےکن د نی مزا ن وشن کت مشیر 


۲و٥‎ 1 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


فا تے رد لے 
(۳)اگرمبجمد تین منولیوں سے ج کسی موقوفہ قب رستان کے ہوں دومردمتولی زی رو مردووشن کرنے ومسحر و چاہ تقی رکرنے 
کی احجازت دے دی اور وواس پر مل کر کے مردہ وشن کرادرے اور مسر و چاہ بھی تق ہکراوی مگر تیسری عورت متولیہ اس پہ 
رضامندنہ ہووکیادومرد متولیو ںکی اجاز تکاٹی مائی جا گی؟ 
(۴) کیا تیسربی متولیکوجواجازت میں شامل نہیں ہے ش رما یہ حم حاصل ہےکہ وہ مقبروو مسج وچاہ فی رشد ہکوتڑوارے۔ 
ید فی نان ین کوکی ففن جات ہنولیوں سے معجی ین کے مریدو دن کر نے ذ مد چا تی کے سے کے 
کوئی اص حصہ مخفصوص کرسکنا ہے اور تیسری متولیہ ج اجازت میں شاصل نہیں ے وہ مخحصوصس کرن ےکی راع ہو سی سے با 
یی 

الجواب: 
کہ صمدپاسمال سے جامم ملمان گی راز ین میں مساجرد اہ دقجور بنا ےآ ے ہیں ذو ض رور وقف عام ہے کس ولیل سے 
ھا جاا ہ ےک کسی قوم اح پوت تھا رای حعالت میس سی متولی کواخ رخ سکہ سی مسنلرانجواس میں دش ن کرنے بامسچر 
پانواں بنانے سے ردکے وا و کے ونم رواوہ الات پا راو ری شرب سے نات ودج دو زین کسی قوم اس 
پھ و نف ہے اورعام وگول نے صدراسالی سے ام ظامانہ و خاصبانہ فص رقات کرد کے ہیں ج سک اعدم رگ زکسی طرح نہیں 
فوالہہتہ بر متولی اس ممیں خلاف اخراضل وف لا ا کے جک 4 کے حول رت جواگزشن 
مردمتولی ا لکی اجازت دے پیے ہو ںکہ خلاف اخ را وفف اجازت پال ہے اور اجازت دیے وال خزائی سے سے معزول 
رن لازمءو اللەتعالی اعلم_ 
متلہ ۲۹ ۴ ۳۳: ازرادودے پور مبداڑ راجچوتانہ مر عملہ سید اص علی صاحب لم مدرسہ نظایہ عربیہ الا میہ پا شتبان ا تظمۓ ٣۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین ومفتیان شر مان ای صورت می لکہ الد نے ایک مددرسہ عربیہ دیضیہ ا مکیاچنددسے۔اور شر 
کے لوگوں سے خال کا چندہ بھی زار ہے اور نل نامہ جو ہسلک پر اہے اس میں خالد نے علادہ اپنے بچھ نام دیگربرائے تقا گی 
مدرسہ در جکراے لڑقی الد مولوئی ٹس الدرین صاحب,چقڑدد رجیم نشی صاحب, حا مد فاضل صاحب+ رسالمدار صن خال 
کا سرت ل لال ماف اکن سان نک نال تن فا صا از وا ظ٣‏ مائٹ 
مرگئے, مھ فااصل صاح بکاتزدی روپے تھا 


و٥‎ 125 )1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور رساللدار صن اں صاحب اور عمباوت مموثی نماں صاح ب کا چندہ یھ یں صرف ایا نام درج لور انان کرو ۓ گے 
تت7 زاتی عبت بنالیوے۔الہ بنش بی کا بھی تھوراروپیہ ماود اور ر تم شی ںا ین صرف 
وشن زان ودزر خر یگ ددسب ما کے چچفدہآنوزدد ال ا الہ کے ڈائی وت خر کی گناو مارت درخ 
اس وقت ھوججود ہے وہ با رکے چندہآوردہ غالمد اور احہاب غالد ے ٹیم ہوئی ہے لو ال کا جی دوصروںل کے مقابلہ نی اں 
معدرسہپ ہکس قر ہے فی عطاہو۔ 
(۴) صورت مسطورہ بالا میں واق فکل کون ہوااور اگر وقف مشت کہ مانا چاوے قذ واقف احضم کون ہوا صاف حم فرمایا جاے, الد 
عدیث شریف الددال علی ای رکفاعلہ ”( جکی بتانے والا جک یکرنے وال ےکی ماضند ہے۔ت) سے می فائرہ پا ےگا با نیل ؟ 
() ایی چندہ مسطورہ پالا سے جو بر سا لآمد ہو کر تیر اور كتلیم ممیں صرف ہوجار ہیا وقف ہو سک ےک لآ مد سالاشہ ہو وہ 
صرف ہوجاۓ شی مدرسہ و نف ماناجا ےگا یا کیل 
(۴)اگرخالد وقف بھی کرنا چاہے ذوتف ماناجاۓ با کوگی صورت عارحضل ہوک عالائنہ خاللد نے چندہ شب اور باہر سے خدا 
واسنٹے مان ک کر لابا اور لگایا اور ابناوقت سٹر اور خر با معاوضہ صر فکیاغالر ج کہ اول رے الی اور منولی مدرسہ سے طاوجہ 
شر عیہ گروہ چہال جنہوں نے چندود یا بانہ دباہد ال کر کتے ہیں ذاٹی عداوت ے۔ 
(۵) سواواصشم میں گردہ ال مانے ایس گے باب ھےکیے پابنداسلام؟ 

نف بنا 
رب از طرف ‏ شمان صن خہاں دھاکی ران پسران خواجھ ناں سن شبر بنام جملہ ان والان سی رجیم پش بی پچڑوہ 
رگگریض مواوی سی رفس ال رع یلک ار نایا ا ا ای اض اص علی, حای مھ نضل 
ھی شر واللوں کے رو یہی زال سال لہ ۹۴ا)اودے ود گید ینا جصکن سے بدلہ میرے باہو گی مہ تیم کم سیت مع چبوتر+وجملہ 
حقوق چنشش کررے ور ج بس ومتصرف بھی کراد ار وپہہ اس ط رع پر لئ (الی مع معدے ے*ا) نو بٹھان عرخاں نیاز مھ خان 
کور ہن ےآپ نے کا د تر رات دہ نآپ نے کے کی اور مز مل مہ معہ ۲۵)چوڑی گر مم م یکو بابت د وی داوالی 
کےآپ چچکا ناکم دہ بازیادوادر مغ( مال لعد لہ ۲۸۹) ہم نے فقدآپ سے وصول کر لئے خم رضکہ (ال سال لملعه۱۹۴۱)کل جھر 
اھ یں تشہ ور یی وی روس بآپ کے زذمہ ہے ال لہ 


'جامع الترمذی باب ماجاء ان الدال علی الخیرکفاعله الین کٹ یکتب خانہ رشیدیی دی ۳ ا۹ 


ہو٥‎ 116 61 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بات جمارے پھائی گرایہ وغیر کو گی و لوکی چھھڑاکربیں گے نیس , اگ رکریں گے فا ن کا صن میں ناو ںکاابغراىیہ تیر میعنامہ سد 
ود یکہ وقت ضرورتکام دے۔ .. سط سن خاں دھاگی مم نخاں مع گواپان 
رر کہ زین ز باوہ قر کی شی مگر مصطورہبالاروپیہ می ںآ پ کوفروخت کر کے چششش کرد یکہ بی رکوکی دعو راد قہ ہو کے 
(صہ ۱۹۹۳) نکی کے بمیساک بد کیہ 

الجواب: 
ہبہ بالحوض بقع ہے تع جن اشخائص کے نام ہو کی سب مالک ہہوے اگرچہ دویبہ ایک گیا دبا دہ اوروں کے بک 
کر وین میں مترغ ہے جکمہ ان سے دای راد نہ پالی ہو جیما یہاں ہے جم نے اپنے فو یکتاب الو قف میں غاب ت کیا ہس ےکہ 
زر نرہ چندددہندروں کی ملک پر رجتا ے اور صملکاان کے این خرف سے غلیط رانا سے مالک نہ کرد ےگااور چیہ انسوں نے 
مدرسہ بنانے کے لے خال کو چندہ دبا نو نے ش راز شع دنق رکا ماذو نکیا او ا نکاروپنے ان کے افن سے اس نے شراہ ونقییر 
میں صر فکالوووزمن و ٹمارت تام مشتریوں اور چترہرہنروں گی ہوئی جس کا اک ہی۔ چٹرہ ہو اور جب کاہزار روے سب 
شریک ہیں اور کہ دی مودو لف عم مین کے لے بر تسود ھی یں مصھی ک اف نہیں ہوتی کہ میں کسی جا 
مالک د ہول اور اس سے اکا ایک مدت مو ودکک ہو پچھر می ری ملک میں وابیہ ںآ ججلہ ای ملک سے خار جک کے پیش 
سے لئ نفع کین سے واسلے کرو بنا مقصود ہوجا سے اور کچی حاصصل وقف سے پواگرچہ نا ددسب لفظ وقف نیس کے ع رک لال 
دنت کرے اور وی کا ات یں ہے 
رجل لہ ساحة لابناء ذیھاامرقوماان یصلوا ا کكداعة | ایح خی نے این کی میران میں لوگوں کوباجراعت نماز 
فان امرھم بالصلوۃفیباابدانےابان قال صلوا یھ ادا ' ےشن کی صراصدابدکی اجازت دی یا مطاگا ہہ دیاکہ اس میں 
اوامرھم بالصلوۃ مطلقًا ونوی الابں صارت السا | نماز ٹ۶ اور خیت ابدگی کرکی فو دہ میران مسجد قرار پاۓ گا اور 
اگرمینے با سال کے گے نمازیڈ ھن کو کہا ذ دہ سد نہ قرار پائے 
ا۔(ت) 
ووہ اک مکان ہے جش سک زین وعمارت سب اع س بکی ملک مشترک ہہ و کر ان س بکی طرف سے وفف ہو لی اور ف کہ 
واتف کو وتف پر ہوتا ہے سب کور وج ہکمال بچھاں حاصل ہوااس می ںکی نشی چند ہپ یاطانہ ہوگاکہ بح متجزی نی اور جن 
خی رمییجنزیم رش ربک کے مل ےکا حاصصل ہو جا ہے اشباد والنظائ میں سے : 


مسجداوان وقت بالشھراوا لس نةلاتھلی ی2 











'الفتاوٰی الھندیة کتاب الوقف الباب الحادی عشر ق الیسجد ور یک غاد اور /٣‏ ۳۵۵ 


٢و٥7‎ 671 








فخاؤٰی رضویّه 


ماثبت بجماعة فھو بیٹھم علی سبیل الاشتراك الا 
مسائل,الاول ولایة الانکاح للصغیروالصغیرة 
ثابتة للاولیاء علی سبیل الکبال لکل را ی ان قال) 
والضابط ان الحق اذاکان مہالایتجزی فأنه یثبت 
لکل علی الکمال فالاستخدام ى المملوك مہالا 


1 
پنجزی ۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


جھ ری ججماععت کے نام ہو نو ودان سب میں میک موی 
ماسداۓ چچند مسائل کے, ہن میں سے ایک ماب دی نے کی 
ولایت جو قمام اولیاہ کو نا با لغ کے اورلڑکی پہ حاصل ہے اور 
زین کی ت و نف تواضسان یت ان کٹ زا ا کا 
7۶+7 وو 2ر سا 
ہوگا, نز مضت کہ غلام سے خدرمت ینام یک کو ستقل مجن سے 
کی وکنہ یہ بھی غی رمجنزىی ہے(ت) 





زالد بشرط صن نیت وقبول حطضرت عزت الد ال الیخی رکفاعل” ( کی بتانے والا جک یکرنے وال ےکی ماضند ہے ت)کافاکرہ 
روز جزاۓ پا ےگا الد اب اسے جدبر و تف کرمے واق فکل نیس بن کنا وف دوبارہ وتف نیس ہو سکنانہ الد مال ککل 
ہے اور وف کی شرط ملک ے خالد کومدرسہ سے جداکرن ےکی اگ ر کوگی وجہ ش رگ نہ ہوقو جال ہوں ما علماہ بلاوجہ شخل 
ایت ے جو کرس مسموع نیس ہوسکتا کہ خود اکم انی کو می صاحب وطیف ہک ک گاب ےحناہ معزول کر نا نہیں پچتا۔ 


تر لرالی پچ رردامحتار میں ہے 
استفیں من عدم صحةعزل الناظر بلا جنحة عںمھا 


2 : 5 
لصاحب وظیفة ئی وقف بغیر جنحةوعدم اھليیة“۔ 


ینز وجوبا.بزازیة,لو الواقف:.درر فغیرہ بالاولیٰ 
غیرما مون اوعاجز اوظھربە فسق کشرب الخمر و 


: 7ئ 
زحوہ, نج - 





اور اگروجہ ش گی ہو نو لاشبمہ معنزو لکیاجا ۓگااگرچہ اع انی تاملک سے وف کیا ہوتا۔ در متا ر میں ہے: 





یج مگگر ا نکی معزدلیکی عدم سححت سے بہ فائرہ حاضصل 
ہوا کے وثت کا کیا ظران باو ظیفہ ہولو بھی رم اور 
ایت کے خی ر معزول تھی ں کیا جاسکنارت ) 


لازٹی طور پر معرو لکیاجاۓ ,زرازیہ۔اگرچہ واقف بی ییوں 
نہ ہو درر۔ تیر بط لق اوکی جب دہ نا تقایل اعقاد زاائلء ما اس 
کافق ظامر ہو چکا ہو مضلا ش رای ہو نا غیرہٌّ۔(ت) 





''الاشباہوالنظائر کتاب النکاح ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیة کرای |/ ۲٢۳ _٥۵‏ 
جامع الترمذی باب ماجاء ان الدال علی الخیرکفاعله این کٹ یکتب خانہ رشیدیے دی ۳ ا۹ 


بحرالراشق کعاب الوقف اگیم سعی رکٹ ی کرای ۵/ ے۲٣‏ 
درمختا رکتاب الموقف مت ئجتہائی ٹیا ۳۸۳ 


٢و٥٠‎ 128 )7]1 




















فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


سواوا مشمم انت ہیں فرعیات میں حم شر سے خلا فکثرت و قلنت اعت پہ نظ رنیں امور اننظطائی تن میں شرع مہ رکی 

جب سے کوئی تح برنہ ہوان می لککثزت راف ۓےکالحاط ہوا ہے اس میں مر ذی رائے مسلمان سن کی رات وط بی الگ چہ عالیم 

زہ بوکہ معللہ شر عیات سے نی بلکہ ہار ا تر ہکا رکم عکمو ںکی راۓ کسی انظطائی ام میس نا تج ہد ذی عم کی رائۓ سے 

صابت ہو سک ہے انتجر اعلد باموردذیاکج(قم اپنے د نیاوی امو رکوءبتر جاۓ ہو۔ت )والله تا اعلم_ 

مملہ :۳٣‏ ری نو رون ضا انز می لک نوز ۳ رجب ال رجب ۱۳۲۳ھ 

کیافرماتے ہیں علاۓ رین ومغختیان شر مین اس متلہ می لکہ ہندہ نے اتی حیات میں ایک جزو ز مینداری معہ ایک قطعہ 

کان موسوم امام باڑہ یف رض امورات من بی بش رائا ذل ینام خداۓ برتر وق فکرکے وقف نامہ مصدقہ رجٹری لکیہ دبا اور 

قضہ ول جزڑا کل اکر خداکی ملک میں زے دجاو کول ای ای یم کانہ رکھااور دو متوکی مقر رک کے صمل درآمد 

باضاابطہ راد بااخمرائل وفف کے شرائیا نوزہ ہندرہ واققہ بے ہیں : 

اویل ب کہ جو مناع الس رن جس میں سے مفل میداد شریف حطرت اقم الانصیا: ص٥کی‏ الله تعالی علیہ وسلم وحضرت علی 

نی کرم اللہ وجہہ ونذر وشیاز وی رپاسد الشداہ ارام صن وادام ین میہماالسلام وفا تہ بر می اموات وم رمت لست و رہشنت 

امام باٹڑہ با تمام متولیان ہو 

دوسرے ب کہ اگر متولیان م کور کسی کو متوئی با قائم مقام اپنا کے وت و جا "نوا لا فی متولبان ہندد سے موی 

ہوگی کوئی نف شی لیت کانہ ہوا رنہ علسلہ خائدائی تاقیم زا سا نقائم رن ےکاکوئی کی واننمن مو قوفہ میں دست انداز 

نہیں ہو سی کیوکیہ مواصل اس وف کا بنابرارا کا مر ور داز رکھاگیا ہے جاکہ نام میرادناوآخرت میں پمیشہ کور ہے اور 

اب ملتتار ہے الاو تف اور ہہ اصراف او اف شش رگ مھنم بھوجب شر ح ھی کے چاترے پان ؟بیینواتوجروا۔ 
الجواب: 

جیلہ دو راد اذریہ مان ا دنک کر میوقت می او ات اونگ ممارف خمر م کو رہ کے لئے وق ف کر 

دے ولف چاترو ولازم ہوگیااور مصارف مرکو رو شر گا جا ہیں۔ ہداب مٹیل سے : 

ووقف المشاع جائز “قال نی الدرر غیر تم جانرادکاوتف جاتز ہے, دررمیں بے 











'صحیح مسل رکتاب الفضائل باب امتثال ما قالہ شر حا الخ قرب یک نان کرای ٣٢٢ / ٣‏ 
”الھدایةکتاب الوقف المکتبة العر بی کرای ٦۱۸/۳‏ 


۲و٥‎ 120 671 








فتاؤٰی رضویّہ 
23 
وبەیغعی ۔ 


شرطہ شرط سائر التبرعات افاد ان الواقف لابدانں 
یکوں مالکالہ وقت الوقف ملکاتام 2 

وقف کے ل کات ضروریی نیس نر بای الطاطکاٹی ہیں, خم رہم 
اما اشتراط کونه یکتب ثی حجة ویقیں ثی سجلات فلیس 
بلازم شرعاً ومخالف للبوضوع الشری فان اللفظ 
بانفرادہکاف ثی صحة ذلك شرعا والزیادۃ لایحتاح الیھا 





اور وقت وف اس کا ایک ہو نا ضرورکی ہے شا ھی نج ٣ص‏ ۵۵۵ میں ے: 





ادماتقطاً 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 
ایپ تی ‌ے۔(ت) 


ا ںکی ش رط دبی ہے ج تام تجرعا تکی ش رط ہے ا سکا حا صصل 
یہ س ےکم واقنف کا بوقت وف فکامسل مالک ہو ناضمر وریی ہے (ت ) 
. 

نک نت وق گیھی جات او وش کی کت مین لال ری 
شرط شر لازم نی بلکہ ش گی طربیقہ کے حخالف ہے کیوکلہ 
صرف لفقی طورپ کیہ دیناکاٹی سے اور اس سے زاکر ش رما کوگی 
ضروری یں اھ (ت) 





اور ولایت کو اپنے نماندان میں شر ط کردینا بھی کچ ہے اور دوالکا مکی رر ے گاج بک کک ال لک خیانت با چحزیاغمق ظام رد ہو 
ورنہ ال ے ولایت لے لی انت ۓےگی اگ متولی خودواقف پچی ہو, ور تار صخیہ ۵۹۴ میں ے: 


وینزع وجوبا لوان المتول غیرمامون او عاجڑًا 
وظھربه فسق وان شرط عدم نزعه او ان لاینزعه 
قاض ولاسلطان لمخالفتهہ لحکم الشری فیبطل 








اور متولی غیر معققد علبیہ ہوہ با نا لی ہوہ یا اس کا غض ظا ر ہو 
کا ہو فو اس کو معزول کرنا ضروری سے اگرچہ معزول نہ 
کرت ےکی ش رط کی ہہ با یہکہ تقاضی اور سلطان بھی نہ محزول 
کک ےگا, شر کے حالف ہو ن ےکی وجہ سے یہ شرط باطل 





قالھی ' ادل تا مان تو ا 2 - 
سے چی کہ و صی سے متحلق شم ہے ملیتھا تقرارت) 
واللتعالی اعلم وعليه جل مجدہاتم واحکم۔ 


'الدررالحکام ثی شرح غرر الاحکا مکتاب الوقف مطبعه احیں کامل الکائنہ ۲ ۱۳٣‏ 


ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۵۹ 
٭فتاوی خیریة کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت| ۲۱٢/‏ 
درمختا رکتاب الوقف مط مخت ال ی ری ۳۸۳/۱ 


1 1310 ہو۲ 


























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ۳۵: ازسورت عید رو منزل خانقاہ عید روسیہ مرسلہ حخرت سیر می بین زیر بین صن عید روس سادہ شین خانقاہ 

کور ۲۳ زلتعرہ ۹٤۱۳ھ‏ 

کیافرماتے ہیں علائۓ دبین ومفتیان شرع متین سب ذبل متلہ می ںکہ مسلمانوں کے او قاف جو قوا بک حیت سے بن زخیب مم 

بےزو اوک جات بات الگ گی سےعاس ٣ئ‏ ار رع کپٹ ایور 
الجواب: 

ااقاف جائزہ ماق اگرچہ بے نیت ٹواب کے جامیں اگرچہ وق ف کر نیوانے مسلمان بھی نہ ہوں خواہ ہوارے نٹب تیم اعمالیء 

عبادات کے لے ہوں پا خربیو ںکی مددہ أعلیم, نی اداد وغی کے لے علی الوم سب مفہ بی ہیں اوران میں دست اندازگی 

٘سی دست اندازیی, نیت وعدم خیت ما اسلام وکخرواقف سے ہہ فرقی پڑتا ہہ ےکہ واقف اگ ملمان ہواور ٹوا ب کی نیت سے 

کے( لیم اکہ عام او قاف میں مسلمانوں کی نیت ہو لی ہے) فذوہ ال کے لے قربت مل صارغ د باعث تاب وقرب رب 

لاد باب بلک اطلاقی عام میں عبادت ال ہے اور الیمانہ ہو نات ف کو اب نہ لےکامگر وقف نی لس ضرور جمارادیٹی مل ب یکام دی 

ر ےگا اہنااس ممیں دوش رعین مطاقالازم ہیں : 

ایک کہ ودکام جس کے لئ مہ وف ابتقدا ہوا باآخ میں اس کے لے قرار پا ۓگاوا نف کے ردب کا اب ہو ود اس ثو اب 

کی نی تکرے بان ہکرے مہ انل کال ہے ام مفہ ڈی حیثیت سے ٹوا بکاہ نا حا , جیے خ با گیاآمداداگرچہ دواد خیب رہ سے ہو 

دوسرے ب کہ ددکام خود جمارے منرہب اسلا مکی دو سےکار قذاب ہو اگرچچہ وف کر نے والا مل مان ثہ ہو 

() ای لے اگراغذیاکے جا پالی کے لے ہل بناکر و کیادقف نہ ہوک می کو کی قوابکاکام نیں۔ 

(۴)کاغرنے مسر کے لئ وق فکیاو ففف نہ ہوگاکنہ بی اس کے خیال ین ما رف اب یں 

(۳)کاف رن ایک مندریا شوانے کے لئے وق کیا وقف نہ ہوگاکہ بی وا میں کار قذاب نھیں۔ 

(۴)کافرنے ایک شوانے پر وف ککیاااس شر طپ کہ جب کک یہ بائی سے وق فک یآ مد لی اس میں خر ہواور جب شوالہ ٹوٹ کر 

دیران ہو جاۓ ال کے بعد ےآ مد نی مختاجوں پر صرف ہواکرے وف جع ہد جا ۓےگاکہ اس کاخ ر ایک ای ےکام کے لئے ر کھاجو 

کر ٹواب سے شی اداد مائئین, او رآ رج ہی سے ال کی سار یآمدنی 


و٥‎ 13171 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


رارحا نڈن صرف ہوک خوال کو ایک یہ نہ دیا جا ےگا اور ال کم سے بکثزت مات لب متتندہ میں م کور ہیں,ل 
خابت ہواکہ وقف چا ہکیماہی ہو صسی نے یہ وعسی ر کیا ہو مطاقا ہم مسلمانوں کاد ٹیم بی ہے کام دوہی عم ہیں :دی یا 
یفنح جا تناک ملک ان نزو یں بت کوک شر غین: خی رد کز فا نے خ دی ف وکا 
قذاب ہو ءنہ می لاز مکمہ مہب اسلام نے اسےکارٹذاب مان ہو اور وتف میں مطاقا یہ دونوں ش میں لازم ہیں, ذظاہر ہو اکہ وہ 
م رگزد نیدی ککام نیس بلکہ نما دی وم بی ہے, اور بی ہیں خات کرنا تہ اود اس پہ ایک ص رع دٗیل ىہ بھی ےکہ مسلمان 
اگربیسای وقف کسی خرض کاکرے اور پر معاذائلہ اسلام سے پھر جائے فذ فا اس کاہر وقف باشل ہو اتا ہے وہ اس کے 
وارٹیں پیر رافیانر تم کرد بے جاتے ہیں ء یہا ںک کفکہ اگر مرج ہ ھکر پچھر اسلام لن ےآ ۓ وقف عود تہ کرے گاج بکک بعد 
اعلام پچ راز سرفو و قف نہکرے اور ہہ حم عام سے جین ممیں کی وڈ کی تخصنیص نویں فےکوئی وف اگرایما بھی ہوماجو من بی نہ 
ہو تو رہب بدل جانے سے وہ کیوں راظل ہو چات قے معلوم ہواکہ وقف کیساہی ہو مطاقا مم بی ہےہ اب الن قمام ممائل پھ 
عبارا ت کت ملاحظہ گیئے, رداتتار مطؿع طط جلد دوم ص ۴۴۳: 


العتق والوقف والاضحیةا یضاًعبادات''۔ 
رای قد مج مص رجلد جم صے۵: 
الوقف ازاةالملك ای اللہ تعاألل علی وجەالقریة“ 


ناقری جلدم کور ے۵ 

محاسن الوقف ظاہرۃلمافیە من ادامة العمل الصلاح 
کم الحدیث المعروف اذا مات ابن آدم انقطع 
عہلهالامن ثلث صدقة جاریة“ٌ. الحدیث۔ 





در تار بح شائی مع اتفبول جللد سم ص ۵۵۳۴: 


'ردالیحتا رکتاب النکاح داراحیاء التراث العرل بیروت ۲۵۸/۲ 
2الھںایة کتاب الوقف المکتبة العر بيه کرای ٦٢٢/۲‏ 
”فتح القدی رکتاب الوقف مکع, ورے رضو گھرن ۷٦/‏ 





وق جن اورتمربالی بھی عبادات ئیں۔(ت) 


انی گب ت کو عبادت کے طور پر زائ لک اللہ تعالی کے لے , 
7 کو وف کے میں (ت) 


وقف کے مان ظامر ہی ںکہ اس میں نیک مل کا دوام ہے 
جیب اکہ محروف عدبیث نل سےکہ انسالن کے فوت ہو نے پھ 
ہے او کے ات وا سب تفع ہو جات غین, ان من 


ایک صدقہ جار یہ ہےءائم یث (ت) 





و٥‎ 132 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


سببە ارادة محبوب النف سخ الد نیا ہبرالاحباب وٹی 
الآخرۃ بالثواب یعی بالنیة من اهلھا لانه مباح 
بںلیل صحتهمن الکافر '۔ 


الیکا کے ۲۵۲ : 

شرطەان‌یکون قربة ذاته“۔ 

وی عا لی ری مع ابی جلر وم ضص ۱١‏ : 

بیان شراثط وقف منھا ان یکون قربةنی ذاته وعنں 
الیتصرف۔ 

روالحتار جلمر موم ص ۵۵۲: 

ٹی الٹھر عن المحیط لو وقف عل الاغنیاء وحدھم لم 
یجز لانە لیس بقربةامالو جعل أخرہللفقراء فانہ 
یکون قربةی الجملة'۔ 

ایی ہندیہ جلر سوم صض۱۵: 

لوجعل ذی دارہ مسجداللیسلبین ثم مات یصیر 
میرا ثالورثتہ وھلاقول الکل کذائی جواہر الاخلاضی ولو 
جعل ذی دارہبیعة اوکنیسةاوبیت نارثی صحته ثم مات 





پصیرمیرا ٹا 


'درمختا رکتاب الوقف مّ فِتِا لربل ا اےے ٣‏ 

”درمختا رکتاب الوقف حّفِتِالّ را رےے ۳ 

ختاٰی بندیة الباب الاول ورا یککتپ خانہ پثاور ۳۵۳/۳ 
'ردالمحتارکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳ /ےن ۳ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


دٹیائٹش احباب سے بھلا گی او رآخرت میں وا کسا لف نس 
-- -ص ص00 
ورنہ مباحع سے جس کی ول ىہ ےکہ وقف کر ناکاف کو بھی 


جا ے(ت) 
ش رط نیہ ےکم دہ اپنی ذات نیل قربت ہو۔(ت) 


دقف کے شش ئک بیان ایک ش رط ہہ ےکہ فی نف قربت ہو 
اور تر فکرنے وانے کے ہاں بھی قربت ہو(ت) 


ہرممیں مبیڑے منقول ہے اگ صرف افذیا, کے لئ وقف ہو 
ای نہیں کیولہ بر قریت نیئیں:انگرآخر میں فقرد, سے لے 
کرد بای ائمملہ قریت ہو جاۓگا۔(ت ) 


اگ زئی نے اہ نےگع کو مسلمانوں کے لئ مسد بنا یا ئچھرفوت ہوگیانة 
دیس گن وار ٹا کےا میزراث گی اور سب کاقول ہے لو تھی 
جوا اخلای میں ہے اور اگ ذبی نے اناگ مبیہ نیہ اآتنکدہ 
اپ تن تی بناد یا بجر فوت ہوان مراف ترار پا گا۔ 





71ء 133 ٥و‏ 






































فخاؤٰی رضویّه 


ھکذاذکر الخصاف ئی وقفه وھکااذکر محیں من 
الزیادا تک ای المحیط '(ملخصا۔ 

اق جلد جم ص۳۸ و ردالحتار جار سوم ہے ۵۵ : 

لووقف الزی علی بیعة مثلا فاذا خربت یکون للفقراء 
کان للفقراء ابتداءٗ ولولم یجعل آخرہ للفقراء کان 
میراثا عنه نص عليه الخصاف ى وقفه ولم یحك 
خلافات 


عا نکی ری جلر سوم ض١۱‏ واسعاف ص۱۹: 

لوقال تجری غلتھا عل بیعذکذافان خربت ھذہ البیعة 
کانت الغلة للفقراء والیساکین فانہ تجری غلتھا علیل 
الفقراء والمساکین ولاینفق على البیعة شیؿ کذاڈی 
الیھط 7 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


یوں خصاف نے اپنے ولف اور امام شجھ نے زز بیادات نمیں بیال نکیاء 
طط نی ایے کی ہے (ماتتطا) (ت ) 


اگ ذگی نے بہ ( بیہودی عحبادت گاہ) کے لے وقف کیا ما خرابہ 
ہوجانے پر فقراہ کے لے کہمانذوہابنقراہ سے فتقرا کے لے بہوگاہ اور 
اگرآخمبیں (خرابہ سے وقت) فقرار کے لے نہ کنا نے پچھر وجار کے 
لے مبراث من جاتاء انس کوخصاف نے اپنے او قاف میں بیان کیا 
اور انس میں خلاف قول ذکرن ہکیا۔-(ت) 


اگ گی ن ےکماکہ اکن زی کی مدان فلاں ہبہ پر وقف ہے اورجب 
۳۷۔۷ یش وڈان فتراہ وساکین سے لے 
ار رہ ےکگیا, نذ یآ مدان ش رو سے بی فقرار رتا نز حرف 
ہوکی از یہ پر پچ جھی صرف نہ ہوگا, محییامیل لو بی ے(ت) 





ور مقار ص ے۵۵ : ارتں الساج بطل وقفہ*(وق تکنندہ مسلمان مرج ہو جائۓ و اسکاوفف باضل ہو جائگات ) رو اع ار صن 


من رکورہ : 

ویصیرمیرا ثاسواء قتل علی ردته اومأت اوعادا ی الاسلام 
الا ان اعادالوقف بعں عودہ ای الاسلام“ واللہ تعالٰ 
اعلم۔ 





'فتاٰی ہنی ةکتاب الوقف الباب الاول ورا یتپ خانہ پثاور ۳۵۳/۳ 
ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳ ۳+۷ 
ختاٰی بندیةکتاب الوقف الباب الاول ورا یت خانہ پثاور ۳۵۳/۳ 
درمختا رکتاب الوقف مت ختبا يد ا رےے ۳ 

٭ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳+۰/۳ 


اور وہ ولف مب راث تقرار ہا گا خواہ ارترادپہ :- ہو جاۓ یا کی 
موت خرجائئے پا ددہارہ لمران ہوجائے, مر دوہارہ اعلام گی 
کو رت ا وف مہ دویارہ ولف کرے لو وتف رہ ےگا 
واللهتعالی اعلم (ت) 





۲و٥‎ 71 


























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مہ ۳۷: از ہار بی پا مر سلہ مولوی مھ ارائیم صاحب خلف شی تل جح ماج پارچہ ہنا رک ٢‏ جما دی الا كی۱٣۱۳ھ‏ 
ماقول العلماء ورثة الانبیاء جزاکج الله تع لی یڈہ الجزاء اس متلہ یں کہ بیہاں ر واج سےکہ ماہ رت الاول میں لوگوں ے 
جس بف رض ایال ٹواب رو پر فتوح حضرت بی مککرم فور جسمم صلی ادلله تعالی علیہ وم چندہ لیا جاتا سے لوک حسب استطاعت دیتے ہیں 
اس کا تھازا وغیرہ پیا کر مساکین وفقرا رک کھلایا جاتا ےہ اب اس چندہ سے پچھھ رو ہبہ کھانے وخی رو کے بچنت سے فاضل پے گیا اضران 
و می نکی صلاع ہوتی ہ ےکہ ال دوپے اضل سے دی ک؟ جانا چاجے کیو کہ ہرسال ۲ا جار ار الاول کو ضرورت پاتی ہے اوربڑی 
تردو سے ملقی سے گبھی مستعا بھی کراے پدہ اود اس ردپے سے؟ جاتۓے گی ہمیشہ کے واس ےآ رام ہوگا, معیایہ را بھی ہ ےک جس کو 
ضرورت دی کک پڈڑ ےکی ا لک کرات پہ دک جات ےگ اور دہ کراب ہک یآ مدد لی مد رسہ میں طالب عم کی حاجوں میں صر فکی جا لیکن 
ران مخلف ہیں جوازوعد جواز میں , ابذاعلا, سے ممتضس ہی ںکہ اس طرح چان ہے ا یں ؟بیینواتوچروا- 

الجواب: 
ای چناروں ے جو روپبہ فاضل بے دہ چندودہندگان کا ہے انی سکی طرف رج ازم ہے وہ دک وی رہ جس ام رک اجانزت 
دی دا یکیاجاۓء ان میں جو نہ د سے اس کے عا ٹل بائن دارٹو ں کی رف رجھ کی جا اگ لن ممیں کوکی مجنون ما نا با سے تو 
او ں کی اجازت صرف اہے حص کے قررمیں مت رہوکی صصی ویجنو نکاحصہ خواپی نخوابی وائہش ینا ہوا اوراگر وارث تھی 
یہ معلوم ہوں نے جس کام ہے لے ندودہنروں نے دہا تھا ای میں صر ف کریس, دو بھی نہ بن بڑے و نقرا, پہ دق کردیییء 
مرخ ہے اجازت مالکان دک لی کیا ارت مھنا: در نار میلک : 


انلم یکن بیت البال مشر 01.7 فوورم وہ 
تکفینە فان لم یقدروا۔الواالناس لە ثوبفان فضل 
شیؿ ردللیتصدق ان علم والاکفن بە مثله والا 


7 5 سا 5 
تصدق بەمجتی _ 


روا حتارمیل ہے: 
(قولەوالاکفن بەمثل غذالم یل کرہ 





درمختار باب صلوۃالجنازق مت ئیتبات ید ی۱/۱١۱‏ 





ایت المال میں مال نہ ہو پا کوگی تم نہ ہوتز مسلرانوں پر 
ازم سےکہ انس کون پپہنامیسں اور اگر کوگی اور شہ ہو نو 
او لت چنا یلا او من کے چنددسے تہ پ جا و 
ىہ نرہ لیے والا معلوم ہو و اسے لوٹا دہا جا ورنہ ای سے 
ری ہی کی فقی موکشن پہنادیا جائے, ىہ بھی نہ ہو کے تو 
کسی فقی رکوصدقہ کردیاجاۓ ,ئن (ت) 


مات ن کا قو لکہ ای جیسے فقی رکون پہنادباجائے ىہ 





1ء 135 ٥و‏ 

















فخاؤٰی رضویّه 


الہجتی بل زادہ عليه ٹ البحر عن التجنیس و 
الواقعأت قلت وثی مختارات النوازل لصاحب الھدایة 
فقیر مات فجمج من الناس الدراھم وکفنوہ وفضل 
شیی ان عرف صاحبه یرد عليه والایصرف ا ی کفن 


تم ا - 1 
فقیراخراویتصدق به ۔ 


ای راو رکب میں ہے: 

قلت واشارث ردالبحتار بنقل عبارت الیختتارات ا ی 
انه لم یذکر الترتیب بین التکفین والتصرق على 
ما الش رح اقول: لکن الخانیة ثم الھندیة ان 
عرف صاحب الفضل ردہ عليه وان لم یعر فکفن بە 
محتاجاً آخر وان لم یقدر علٰ صرفه الی الکفن 
یتصدق به عل الفقراء“ھ ۔فھلانص لن الترتیب و 
لاشك ان باختیارہ یخرع عن العھدۃة بیقین ثم 
ھذا وان لم یکن وقفا فله شبه بە ولاشك ان مراعاة 
غرض المألك املك واحکم فلزاعولناً عليه. واللہ 
تعآ ی اعلم۔ 





'ردالمحتار باب صلوٰۃ الجنازۃ داراحیاء التراث العرل بیروت۵۸۱۱ 
دفتاڑٰی ہندیةکتاب الصلوٰۃ الفصل الثالث ورا كت خان, اور ٦۱/١‏ 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


فزانغ تی جیا مز نون بک کاپ رمین ش ن اور 
واقعات کے ہو انے سے م کور ہے میں کتا ہوں اور صاحب 
راک کاب مقارات النوازل میں ےکہ فقیر فوت ہوا تو 
لوگوں نے چندہ کر مے اس کوکشن د بااور چندہ گیا اگراس 
زائز چٹرووالا یس معلوم ہوا سے والی ںکیا جاۓ ورشہ ا ں کر 
رت تر لا من تی کات ا رصرۃ 
کردیاجاۓ(ت) 


قلت (شیں کپتا ہوں) رداحتارمی مقار تکی عبارت نقل 
ا "ھی فقی ہکن پہنانے باصدۃ 
7ھ کیو سے جیا کہ شرع میں 
ہے۔اقول :(یمیں تا ہوں) لیکن خاعیہ پر ہندیہ میں ہ ےکہ 
اگر زار چنرے والا معلوم ہو تو اسے والیں کیا جاے اور اگر 
معلوم نہ بہو ق پچ رٗسی اور تاج وکفن دبا جائۓ ,اور اگ سی 
کن میں صرف کرنا مقدور نہ ہونق پچھر فقراہ پر صدقہ کیا 
کی ای چا سے لے نس ہے اس میں کک 
نی کہ اس ترتیب کو اپنانے سے بقمنا عہدہ ب رآ ہو سکنا ہے 
ریہ اگرچہ وقف یں فذ اس کے مشاہ ہے اور اس میں تک 
نی کہ چندہ دنینے وانے مران ک کی رض کو مو را کنا زیادہ 
تلم ہے اس لے جھم نے اس ترتی بک تقابل اتاد راد دیا ہے۔ 
واللہتعالی اعلم (ت) 


دو٥‎ 136 61 

















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


میرے ۳: از لی محلّہ بہار پور مستولہ مم یی جان خال صاحب ۸ رجب ا رجب ۷٤٤۱ھ‏ 
کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتیان شرغ متین ٹچ اس متلہ سے کہ سک کرامت علی داز عی وا قح کیہ ملوکپور سے ناوم تھے 
جنہوں نے یج اراضی سی قاور ہی کے پاس بریعادشمیں سال سے تق الوفا کردی جو بعد انقتضاء میعادم ہکوہ بالاکے تم کور 
تے زین ان تار کے زی رس ےآگی: چنائیہ ملک کی فی اون رکا نکی تین بھی انی متین, بد تا 
رہ سیفنالاس سال کا ہد اک از جا سرتار اگرن زی کیہ پڈرایں عردوں کے وشن کن ےکی ممائعت بب وگ اب وۂاراشی کا 
پڑکی ہےاورا ںکی صفائ یھ انظام نہ خھااس وانٹ ملہ مسلراان مہ نے شناد عی وارث تاور بش سے اس اراصش یکا بیجنامہ 
مسورمے نام جو اس کے مھاذمیں وائعح سے صرف سک انربزی در میان میں وائح ہے لکھالیااور بعد لسکھانے بنامہ کے باجازت 
س رکا انگ ربز کی اس اراصشی کو پضنہ منڈیروں سے مرو دک کے ا کے اوی کرای دا ر کو نٹھاد با اور اس سے ج کرای حاصل ہوا ال 
کو مسچ رکی مرمت و یبر میں صر ف کیاادر وقت مرو کرنے اراشمی گے ان کو بموارکزد با قااب اس کے عاصمل کامسر میں 
صصر فک نا چان ہے با ناج ز؟بینواتوجروا۔ 

الواب: 
گر ووزین ان کیہ داروںکی کک نہ تی بلک قب ستاع عم سن کی وی زین تی ود یشیں مزب نا ات میں اور راہ 
بی صورت جو اے متحلق مسو رکر لی ےکی سے بہ بھی نپا ہہوگی اس میں جو قبور یں انڑیں ھنہیدہم دبموا رک کے الن پر چلنا چنا 
سب ناچاترہ الہ جو ز لن اس میں قبور سے دا تھی ووازراضاہکہ اب وہاں وشن من نہ رامک اصل واق فکی طرف جو دک رگ 
اس کے ورشہ کو اخقیار ہے ان کی اجازت سے اس قرر کو متحلق مسر کریکے ہیں اور واقف نہ معلوم ہو یا ورش کا پت نیس تو 
مسلرانوں کاىہ فنل باتشا, مواضحع قور منو خیں,والہ تعایٰ اعلی وعلمه جل مجں٥‏ ات واحکیر- 
متملہ ۳۸ ۲ ۱ : مستولہ حافط تقاضی تن ناں عرف مینزالن اللہ شاہاش رٹ امام ومررس مسر مولوی ٹولہ شب رہن ۵ خوال ٣٣٣٣ھ‏ 
ات خص سے پاش دوس روہے امالت مم رکا تھاککہ جم سک بلااجازت متوٹی اس نے عدراات سے وصولی کر لیا تاور بوچہ انس کے 
سرب رآوردہ ہونے کے متللی نے طلب اس سے می ںکی اور جب طلب کیا فو جواب د باککہ جس کام میں می ری راۓ گی صرف 
ون کا ناب ای شف نے فصل ای میک زیت رای اف نین اتی ا چون تق کان ا اشن 
چوقر ہک یآڑ داوار تجرہ سے ہے اور اس چچبوقر وک ےآ گے ببھی اراضی افیادہ سے جس میں حین پہ نالہ مسج کے فکد مم سے جار ی ہیں 
اس اراشصیکی مھ یآٹڑ مسر سے ہو جاوے نین ُیک پا ھا اف سی رؤا کو 7-7 با ضرورت داوار مچد پر ض 
ارغامکیاکہ مت چ کال جادے, 


۲و٥‎ 137 6731 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


چنانچر ای مرمت میں یہ تجوبز خودکیاکہ شی تجرہ ٹن ڈالا جاوے جس سے واسے پاکھو ںکی ضرورت ہے چنانچہ دووں طرف مجروں کے 
وہ اتے ہنواۓ گے اوان کو بف رض حفاظت اراصشی افیأدہ بن کرنا جا اہ کوگی وضو بل پر ہکر کے جس سے مسلمان حار نج ہو تے 
مگرھ نہ مانا ایک بہت اد مچکہ پہ عسی قرر ان پاکھوں کو کھولا اور جن یٹ بر دو ہجرہ ڈلوادیا اور دوسو روپی اس تق میں صرف 
کروے۔ مسلمانو ںکی راۓ شھ یکہ اور چجھ چندوفراہم کر کے ایک مکان تقیبر ہو جااکہ جن سکیآ مد نی خریچج وصرف مس رکوکانی ہولی بی رٹم 
دوسو پا ںکی تی جس میں اب صرف پچاس درو پنہاننی لکی لی می باتقی ر ہے ہیں اذا تیر مکان اب د شوار ہ وہ 


(ا) اسیا عالت میں ىہ روپہے مج صرف ہوایا بے چا؟ 
(۴) اور موانغ ہدارا کا عنداللہ وہر ہیں ؟ 
(۴) اور متولی مد سے رسب اس رو ےکی طلب کرجا سے تو 


ر سد دبناجاۓے ماییں جلہ با مشورہ وراۓ بے رو ہے صرف ہوا 


مرمت مسچ میں , اگ صرفبہ انام ہوم 2(صہ |) سے انکر نہ صرف ہو تاء اب ڈبڑھ سور وب صرف دووں طرف کے با تھے 
اور جن اور فضولبات میں صرف ہوگیاج٘ سک اس وقت مسچ دک وکوںی ضرورت شہ میا اور سا لکک یہ دو پیہ ال نے ایے قبضہ 


میں رتھاء 


(٢()‏ اوردونوں جا ہے ور مصمی لکھلواد ین چا نس ای کی وگلہ ہوا ال مسدود ہے او رآرام مازبیوں اور وضو کا چاتاربا, جو 


عم شر ہووہکیا چا ےبیھٹوا توجروا۔ 


الواں: 
٠۰‏ 


(0) فحس من کور کے مہ تصرفات مض نا او ہا شل ہین 
.۲( ردپ ےکامادان ال پر اذ ے۔- 
(٢٦‏ ول مس رو مرا ےک ان رما ھا 


)١(‏ وولوں طرف کے ورپ رتو رکھول ۓ چا می کہ ہوااور وضو کاآرام ہو 


بی الدرالمختار والبحرالراثق والاشباەوالنظائر وغیر 
ھا التصریح بان المتوی مقدم علی القاضی وان کان 
منصو بهفکیف بآلاجنی فکیفثىْ اضاعةالمال وس 
المرافق 'واللہتعآ ی اعلم۔ 





' بحرالراشق ککتاب الو قف اگ ای سعی کن یکرا گی ۵ ۲٢۵‏ 





ذرختارہ ہگ رالرالقی, الاشباہ وانظائر وخی مل ف رى ےکہ 
موی تقاصی پر مقرم ے اگرچہ متولی ای ماش یکا بنایا ہوا ہو نو 
ای کاکیا تقام ہے نو مال کاضیام اور مفادات پہ پابندیکاکیا 
سوال ےواللهتعالی اعلم (ت) 





دو٥‎ 1338 671 














فتاؤی رضوتّہ جلدشانزدہم )١(‏ 
مل ٠۲‏ :ریم اللدرین واتف نے بھ یت متولی کام خی ںکیا بلک مالکانہ جب سے وق کیا ج٘ کو عرصہ پندد+سال کا ہوا کرتے 
رہے سیر اس می لکی (صہ معہ /) می زان خودکائشت میں رکھی جو ایل درج ہکی ہے او رسبھی اس کالگان دررع ننیل ہواہ اخراجات 
جھ یھ ہیں چند نتان میں مچھی نہیں کی منولی بد ل کی کزیں ش رما ہیں جس صورت میں خودواتف جو متوکی ہواوو حسب شر ئا 
کار بنرنہ ہوا چھر وق کب ہواہ مکرر ب کہ ال نے اندراع وق ف کاکانغزات پٹاری میں نیس کرای يہ ایک ش رط اس نے اپنے 
کٹ 0 

الوب 
وف میں کریم الدین کے لفظط صاف وہے تید مطلق ہی ںکیہ وف داگ ی کیایں نے اور خود ای ےآ پ کو متولیکیاوقف جم 
وا ولازم ہوگیاج سکی جبدہل ناشن ہے بح دہکواگراس نے قبضہ مالیانہکیاہو اور جشئی باٹیں سال نے مظام رکینس سب پچ ہووں 
بلکہ الف رض اس نے صرازتد وی دا کر یا وک یل مالک ہوں پہ وق نھیں سے جب بھی وف ک وآ نیع سی بلک 
خوداال کی خیایت ظا ہر ہو نی اور واجب :کہ وقف اس سے بکال کر دوس رمے کے سکیا چان نہ کہ اس سے وقف باطل 
ہو جاۓ یہ نرک ججماات وضلاات ہے ور مقار میں ہے: 
ینزع وجوبا. بزازيةہ موامواقف: در فضیرہ بالاولی آ جا معزد لکنا واجب ہے بزازیہ اگرچہ واتف ہی وہ درر2 
خی رتس جو تقایل اعتادنہ ہو اس کو اط لت اوٹی معزول کیا جائے 
گا۔(ت) 
شا گی انی اس پر لام ش کہ اگرن ہک یکنگاد ہوان کہ وف ٹیا جانا ہاو قف کے بعد واقف صرف ایک متویکی حیقیت 
مس رتا ہے ن ہکنہ مالک با ابطال وق تپ تقادد اہول اگرخلاف شرائنا کے شی وقف سے لکل جا ۓگی, الیباخیال ‏ زدے 
ان بے ادرا ککاخیال ہے, در مارہ متولی واقف کوا ری صصورت میں ضرور تبد یل کااخقتیار ہوجاے اگرچہ وقت وقف باوتف 
نا مہ میں بد ل ےکی کوگی شرط ن ہکی ہو۔ کئال راک میں سے: 
التولية من المواقف خارجةے عن حکو سائر الشراقط " من کی بنانا واتف کی تحام شرائا سے الک معللہ سے کیوکلہ 
لان لە فیھا التخپیر والتبدیل کلم بدالہ من غیر أ دافف جب چا اغیر شرط بیان کے بھی متوٹی کو تچدیلی 
رد سے تا 


7 


۱ 1 
غیرمامون ۔ 








'درمختا رکتاب الوقف مظؿ ختراکی گی ا/ ۳۸۳ 
بحرامراشق کنعاب الموقف اگیم سعی رکٹ ی کرای ۵ /۲۳ 


دو٥‎ 139 1 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بعد کوجواقرار نامہ اس نے در بارہتالیت لکھااسی پر صل درآمد واجب ے-واللّه تعایٰ اعلیرم- 
مملہ ۲۵۷۲۳: از بہار شریف لع نہ ڈاکانہ سوہ سراہے مہ فن ان کان از ور سلہ مولوی ام رح ن صاحب 
ا ذیی ان ك۳۲٥ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ ائل سنت وجماعت اس متملہ می لکہ ہہندہ نے اپنے وفات سے تبرہبمر س لے اپٹی جانرا کو وف ف کر کے 
بشاوت معززین شر ایک وق ککھھوا کر اکم وقت ان ضا تن بعد تر :سال کے رحس مودت میں 
دوسراوخیقہ حخالف ش روط و خیقہ اول ککھھوایا اور دو چار پہر کے بعد قا رگ کہ ہندو سنہ ضفیۃ شی لہا فقہ فی کی معتجرہ 
ومشپورکتاہوں ے قول مفتقی روج کے سا قد مییرے سوالات مفصلہ ذ لکاجواب ‏ رحمت ہو: 
(ا) وخیقہ او ل کی تیعم وشر وط بد لے کاہندہکااختیار تھا باغئیں؟ 
)۲'۲( رس موت کے وق فکاکیاظم ہے؟ 
)۳١‏ دخیقہ خالی ہی ہے یا ٹل ہ ناج دا تی عبراولہ 

الجواب: 
عامہ * ”'جرائ معتر * ”کا اخقیار شرع مطبر نے واقف کو صرف انشاۓ ونف کے وقت دہا ہے ملا سے جا ہے ال کا 
مرف بنا نے چاہے اس سے جدار گے صے جقنا جاہے دینا تاۓ؛ مھ دقت با حالت باعشت ہے سا تج چاسے مقید کر 
دے, جو ترتیب چاسہے مقر ر کر سے جب کک اس انثا میں سے متارے, وثف تنام ہوتے بی وہ تام شروطط ٹل وف لام 
ہو ای ہی ںکہ جشس ط رح وفف سے پھرنے با اس کے بد لے کا1 سے اخقنیار ٹیس ر بتا لو نی ان میں ناق غو ھت 
ا کی تبد ہل بااس میں کی ٹیٹی نیو ں کر سکنہاں اگرانتاہی کے وقت شر طاگادئی شش کہ مج ان قرام شر وط با خاص فلاں ش رط 
میں جد یل کااختیار ہوگانو جس شر نے لئ اض رم یہ شر زی شی 
عسسه: انم قال عامة لان التولية خارجے عن ہدز أ "عامہ *کا اف اس لئ ھا کیوکمہ نزلیت کا معاطہ اس شم سے غارج 
الحکم فلهالتغییر فیھکمشاء ولولم یشرط شیاکمائ ہے انا وا کوجب چاہے متو میس تب گیا ہے اگرچہ اس 


۱ ش رط نہ لگاکی ہو جس اکہ میں ے اور نعدو مار بمارے تا 
البحر وقں تقد مق فتاإناغیرمرۃ۲منەی) کشر یو بیماکہ ہیں سے ور معرر ہار رے فنماوی 





ً 0ت 
ع ے۲ قیں بألمعتبرۃلان الشر ط| گا ..... . ہے : 
اف لان الشرط اط بط مر خشرائیا سے کہماہ کی وکلہ باٹل رط ہو نذمطاقا باشل سے وف 
لاتقبل حین الانشاء ولابعدہ ۲امن۸۔ کرتے وقت گال ی گی ہو با بعد میں لگائی گی ہو ٣‏ اسنہ (ت ) 


دو٥‎ 0 1 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اسی کو برلی گے گا پھر اس بھی ایک ہی بار بدل سکتا ہے جب تبدیل ہو لی اب دوبارہ تی رکا اخقیار نہ ہوگاکہ ای فرر ش رکا 
ماد تہ وہ راہ وگیااب ددبارہ میدہل شرط ہے زات ہے اہنرامقبول شہ ہوگی البتہ اگ رصسی شرط پر انشاۓ وف میں سے شرط 
اگادک یک نبیں اسے جب بھی چاہوں پر ار پر سو ں گان اس شر طط بت اغختیار سخمررےگگاکہ اب اس کااست رار بی مقتفائۓے 
شرطا سے نر واقف خوداس کا شی پابند ہوتا ہے جو ان ش رانا میں وتف کرتے وقت ز بان ماقم سے کال چکا اس سے باہر 
ان میں کوئی تصرف نی ںکرسکتالمام طراشی اسعاف میل فرماتے ہیں: 


لایجوزلەان یفعل الاماشرط وقت العقں''۔ 


ایا بین تج : 

لو شرط ى وقفه ان یزیں ‏ وظیفة من یری زیادته 
اوینقص من وظیفة من یری نقصانه اویں‌خل معھم 
من یری ادخاله اویخرج من یری اخراجهھ جاز. ثم اذا 
فعل ذِٰك لیس لە ان یغیرہ لان شرطہ وقع علی فعل یراہ 
فاذاراہدمضاہفقں انتھی مار ا 


الوقف اذالزم لزم مث ضہنەمن الشروط'ٌ۔ 


فراڑکی امام تقاضی خان میں ہے : 

وقف ضیعة نی صحته علی الفقراء واخرجھا من یہ ای 
البتول ثم قال لوصيه عندالبوت اعط من غلتھا لفلان 
گذاولفلا نکذا 





علامہ سید ات ت وی شمزالعیون والیصائر شر الا شبادوالنظائہ نمی فرمائے ہیں : 





ھی واقف کو ای قد رکرن کی اجازت سے جختنا وف کرتے 
وقت ش رط کرچکاتھاد 


نی اگر واففف نے وفف میں شر طط کر لکہ مر راۓ میں جس 
کاو یفہبڑھازا مناسب ہہوگابڑحادوں گا اج س کا کم کر نا مناسب ہوگا 
کردوں گا سے واشل کرناآ ۓگ داشل کروں گا جے خارج کرو ینا 
منظور ہوگا ار جکردوں گا فو يہ شرط جات ہے پچ رجب ایک ا رک کا 
اب اے نہیں پل سکناکہ شرما جھنی شی شح ہوچگی_ 


دقف جہاں لازم ہواس تھ بی اس کے من میں ہنی ش رممیں 
ہیں سب لازم ہو جال ہیں۔ 


]شی الیک جانراد اپٹی صحت میں فقیروں پر وقف کرے مو ی 
کو یرد کردیی پچھر مرتے وقت و صھی سےکچماا لک یآ مدکی سے 
اتنافزال کو دینااتافزال کو لوا کا 





'ردالمحتار بحواله الاسعاف کتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/۳ 


٭ردالمحتار بحواله الاسعاف کتاب الوقف داراحپاء التراث العری بیروت ٣۳۱/۳‏ 
٭”غمز العیون البصائر مخ الاشباہ والنظاثر ادارۃالقرآن والعلوم الاسلامیه کرا گی | /۳۰۹ 


ہو٥‎ 141 1 


























فخاؤٰی رضویّه 


فجعله لاولئك باطل لانھا صارت للفقراء اولا فلا 
یملك ابطال حقھم الا اذاشرط ي الوقف ان یصرف 
غلتھاا یل من شاء'۔ 

در تار میں ے: 

جازشرط الاستبدال بەثم لایستبںلھا بثانیةلانه 
حکم ثبت بالشرط والشرط وجد لن الاو لا الثانیة 


دو 
اھ مختصرا۔ 


روا حتارمیں ناقری سے ہے 
الاان ینکر عبأرۃتغیں لەذٰلك دائم“۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


یہ کہنا باعل ہ ےکہ وفف ابنقراء فھقراہ سے لے ہو ہکا ان کا 
ٹن مٹانے کا اخنیار غھیں رکعتا مگ ری ہکہ وقیف بی میں 7 
کرکی ہوکہ ال لک یآ مدکی سے جے چاہوںگادوں۔ 


نی جبریل دق فکی شرط جئز ہے پھر جب ایک پا تبد یی 
کرچکا ددبارہ تی کر سکناکہ یہ اجازت نذا ش رط لگانے سے 
جال ہوی شی اور شرط بی میں پائی گا کیہ دوس ری میں 
اھ تر 





ینی ہاں اگر ہمیشہ اخقیار تبدی لکش ر کرک فو بییشہ مار رہےگا۔ 




















اس قزر سے سوال اول وسوم کاجواب وا ہگ اکہ شر وط لاز مکی تر میھ کا ہند هک کو گی اغقارنہ تھااود دوسراو خیقہ جہا ںکک ان 
کی جب ل کرجا ہو ضس لغو و مب لکہ وقف ا لک ملک سے خارع ہو کا اور شر ان لاز مہ لازم ہولیس اب ان کے ملق ماوق 
ایا ہے جیا ایک ای راہ چلا بج ککجھ جا ہے۔ سوال دوم کواسس مہ سے پیج تی نیس اور اکا جواب ب کہ عم رض اوت 
میں وقیف مل وصیے سے 7 ار ےت ٹر رو ےکما ئ التنویر وغیرہ عامة کتب الیذھب 
(جیاکہ تی ویر عام ہک الم ہب نیل ہے۔ت)واللہهتعاألیٰ اعلر- 

مل ۳۷ )۲۸۲: از یراوس نا یی ای کے اد حرم ا حرام ۴۲۸ھ 

کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس متلہ می نکہ ایک جاتراد مسجد ومدرسہ دبقیپہ ولف سہ ےآ ا 'متولی کو اخقیار سےکہ اس کا کوگی جز 
ٌزدے)ا جات دکار کے لیے دہ جانراد با جتزد جانکراد اسے دے د ےکم داہن تصرف میں لاۓ اور اس کے عو 
اس سے دوص رک جائرادو بی ہی ماس ے ہبتر برل نے یا و ا 1 ا ا ا 
کاپٹہ لد درے عالاکمہ وق آ با ے 


'فتاٰی قاضی خا ں کتاب الوقف وک روم /داے 
درمختا رکتاب الوقف مط تال ی ی۳۸۳/۱ 
'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۸ 


ہو٥‎ 142 1 








فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


اور اسے عاجت نیں, نہ واقف نے وقف نامہ میں ال کی اجازت دی بلک صرف اتا لھا ےکہ ضرورت اتاقیہ تقر ور 

صورت و تو خرالی مد ومدررسہ اخقیار اجارددہیے جتزجاکرادکاچند روز عار صھی ا اداۓ قرضہ ہگا۔ پیپنواتوچروا۔ نیزیے تھی 

واج رہ ےکہ دہ جاگراد یش لوگ انی ضرورت کے لئ مات ہیں باغ سے وہس کے پیٹریا ٹک تمارت بناناجاتے ہیں فقط_ 
الجواب: 

ىہ اروں صورممیں حرام تلمی ہیں متولی خواہ خی کسی کو اصک ان کااختیار نیس موی اگان میں سے کوگی صورت کر ےکا 

ھائن ہہوگا اور واجب ہوگاککہ وا شعال دبا جاے اور وف اس کے قضہ سے یا لک رمسی نر بین رات رس کو سب ش رانا واققہ 

پپردکیا جاۓ دوسرے جوا ان وک انت اف کک گی فارت با ئن گے فک کے انب ون گے فرص ہوم 

کہ لواوتف ان ے قضہ ظالمانہ سے لان کیاجاۓ اورا نکی عمارت مم زکردگی جاۓ اوران سے یٹروں کا تاوان “تی ترام 

بلارعایت وصو لکرلیا جاے۔ رسول الللد ص٥‏ ی الله تعالی علیہ و سم فرماتے ہیں : 

لین لَعرق ظالی ح۷ الم ود خل کانتن گھیں۔(ت) 

کی صور تکی مت لو ظا رہم تس جا ا ےک : 


الوقف لایملك لایباع ولایورثٹ وف علیت نیں بن سکا, نہ فروخت ہو اور نہ وراشت من 
اک ات 








دوسریی صورت لوں قرام ہےکہ واقہ نے امتبدا لک اجازت نہ دی بلکہ صررا کی د کہ صسی متولی خواہ مم خواہ اصجاب 
ان اسلا می کواخیار اتال دا گیا جاکرادکاشہ ہوگااوروقف ج بکک بیج بھی انفاع کے مقابل ر سے عا کم اعلام کی کی ضز 
ترام و پل ومردود نل ہے در عقارمیں ہے: 

شرط فی البحر خروجہ عن الانتفاع بالکلیة و کون | ہر میں شرط ےک دو وقف کیا تھا کے قابل نہ رہے اور 
البںل عقاراوالیسٹیںل قاضی الجنة الْْقَررینی اس کاپرل زین ہواور بر لے وا(ا تقاصی محکمانہ ہو جش س کا مطلب 
العلم والعمل*۔ ہ ےکن ھالم باعل ہو۔(ت) 








روا حتارمیں ہے: 


جامع الترمذی ابواب الاحکام باب ماذکر ق احیاء الوات این کی ی۱/٦٦۱‏ 
درمختا رکتاب الموقف مت ئجتباتی رٹ١‏ / ۳۸۳ 


7[1ء) 143 ٥ود‏ 




















فخاؤٰی رضویّه 


یجوز للقاضی بشرط ان یخ رج عن الانتفاع بالكلیة 
وان لایکون ھناك ریۃللوقف یعمر بەالخ'۔ 


الواجب ابقاء الوقف على ماکان دون زیادة اخری و 
لانە لاموجب لتجویزہ لان البوجب ي الاول الشرط 
وٹی الثانی الضرورۃولاضرورۃق ھذا اذلاتجب الزیادة 


فیەبل تبقیەکماکان“۔ 


شرح لا شیا تق البیری میں نام سے اف ل کے فیا 
مأقالەھذا المحقق ھوالحق والصواب“۔ 





ارد ےکی جن کااس سے ہر ہو ناوج جوا ز ہیں ہو سکنا۔ رح انقں میں سے 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


قاضی کو جبد ہی جئز سے بش رطیلہ وقف کلیے ناقابل انفاع 
ہو چاے اور وثف کؤآ اج چس سلۓآمدن زوا 


(ت) 


وقف کو اتی اص ی حالت میں بحال رکھنا ضروری سے اس 
میں کوگی نز یاد کی ن کی جا ےک ھککمہ اس کے جوا کا کوگی موجب 
یں ہے موجب اول میں شرط ہے اورغانی میں ضرورت ہے 
بیہان کوئی ضروری نپیں, اس لے اس میں زبادلی 
ضروری نی بلکہ جیے تماد ےے باقی رگے۔(ت ) 


جوااس تتفقی نے فرمایادہ تن وصواب ہے (ت ) 





تیسری صور تکی حر مت پیا بھیشہ کے لے ا جا شا ا انا لونک کے ایی جائ می کم ندیقہ ونف نام ر ےک نیٹ 
تی شی کونیں وی ہا کا بائی ہے اور مدت بقائپولی ہے اور جہالت مدت ے اچارہ فاسر ہوتا ے اور 
عق فاسد مرام ہے پر اپ ا ںا ای کے یا ٹک میمت سے مار 
منفعت معلوم ہوتی ہے, پر ارس ےکہ بھیش ہر کے لے کزناشکوئی مع مدرت ہے نہ اس سے ہقدرار منفعت معلوم ہو ۓگ پدایے 


کین ہی 
البنافج تارۃ تصیر معلومة بالیںۃ کاستیجار الدور 
للسکی والارضین للزراعة فیصح العقلں عل مدۃ 


- 


معلومة 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العری بیروت ۳۸۸۸/۳ 
”فتح القدی رکتاب الوقف مکت, ورے رضو رگھرن ۲٢۰/‏ 
-شر الاشباہللعلامة البیری 





بھی منزانع کا لین مرت کے تن سے ہوا سے جیے مکانات 
اور زر گی زمیٹوں کا اجارہہ فو معنہ ددرت جو ھی ہو اس کے 
مطابق عقد اجارہ انز سے کی وکلہ مددت معلوم ہو جانے سے 
مناخ معلوم 





۲و٥‎ 1 71 


























فخاؤٰی رضویّه 


ای مںةکانت لان المںۃ اذاک6نت معلومة کان قدر 
المنفعة فیھامعلوما اذاکانت البنفعةلاتتفاوت'۔_ 
ناب نہیں ہے: 

الظن عدم البقاء ا ی تلك الیںۃ والظن مشل الیقین ٹی 
حق الاحکام فصارت الاجارة مؤبںة معی والتابیں 


یبطلھا“۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 
ہو جات ہیں جب مناخ میں اوت ہو(ت) 
ال مد تکگک باقی نہ رب ے کا شع سے جچیہ انام نع مل 


لقن سے فذمعتا يہ اجارو دای ہوگااور دای اجارہ قد کز با ٹل 
کرداہے(ت) 


چو گیا وں مرام ہ ےک جب نہ واقف نے اجازت دی ہونہ وقت فک اپٹی کوٹ ضرورت ومججبورىی ہو نوز مین مو تو کو تق ہرس 


سے ناد یہ اجاردد ینا چان نیں_ پراہ ہل ے: 

بی الاوقاف لاتجوز الاجارۃالطویلڈک لایدی المستاجر 
۱ 3 

ملکھاوٹی مازادعلی ثلث سنین هو البختار- 


در متارممیں ے: 

فلواجرها المتول اکثرلم تصح الاجارۃ وتفسخ نی 
کل البںة لان العقں اذا فسں ٹی بعضه فسد ٹی ککە 
فتاوِی قاری الھدایة'۔ 








او قاف کا طول اجارہ چائز نہیں جاکہ منتاجر کو وی ملیت 
۳ ۳ھ لکل مرت تن سال ے ز1 رکا 
نام ہے اور بی مارے(ت) 


اگ متولی نے وی نزک زیادہ مد تکلے اجارہ پر دہا لچ 
اای.ایں :الا قام مدرت میں سے قراردا جا گا کرو کہ 
جب عق اض حصہ فاسد ہوانو تمام مدت بح ہو جاپیگاہ فی 
ااپدانے (ت) 


رہظ اجار کے تے اور ووجشس کے لئے اس با غ کو طلب کرد ہے ہیں اجارہ ٹس افغاردہوگام]شنی وت ف کاغار تک ناہ دنگی بی 
کاٹ ڈال ےکی اجاز ت کی ھکر ہ کی فمہ اچارہ تج ن مت او دکنار ای کتگھڑبی کے لئے عال نیس ہو کا 


ال دای ةکنتاب الاجارات میطے ‏ و س٣‏ یکن٣‏ ۹۷ 


”العنایةمع فتح القدی رکتاب الاجارات مک ٹورے رضوب گھمر۸/۸ 


الھدایةکتاب الاجارات مطئع و سن كعتو ۳ ٣٢٢‏ 
درمختا رکتاب الاجارات مت عجتبائی د لی ٣‏ /ے ۷ 


و٥‎ 145 71 
































فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سنہ۲۹: ازر یاست رامپور مر سلہ حا مہ عی خاں صاحبً ۳ ہما دی ات۰ ۲۹٤۱ھ‏ 
زرکی طرف سے وکیل نے جوخرام درگاہ یت ہے کون ات ا تن تن از 
درگاہ می یں مسج شا یمان کے جاب جنوب ایک تروع دودالان کے اپتنے صر 0رت 
تک ما ان بے سار کو ۓآ فظا ضرت الک ضر 7گ اسم ات 
پر قبضہ کرلیااور ایک تجرہاور زین وکیل نام درگاوکی معرفت اپنے ذالی مصارف سے یر کرواک مکل لاگت ناوم موصوف کو 
باغخغر رید دے دیااور بحعد تتیارکی ان دہ چروں اور بر دو زان کان کا ذفاف تو کیپ دا زین شرف ا 
غیر اووقات میں مرو باا سکم اولاد با لقن با احہاب حاض رآ ستانہ ہواکرمیں فذان میں قیا مکیاکریں بات زمانہ اور او قات میں 
زاران صادر واردہ با فقرام میں سے جو چا سے میم ہو کر شرف سعادت حا صل کیاکریں چناغچہ عمردنے انی تق رکاکنلد ہجار کی 
چھ رر انی عجمرہمیں نصب کرد بااورسمالہاسمال لوم تیر سے ا بکک ع راودا کے تلقین وخب رہ زرانہ عح رس ش ریف وغیبرہ 
میں وہاں قا میا کرتے ہیں اگ رکوکی فقیر وی ردان میں رتا ہے فان ک ےآ نے پر دہ لگ اخالی کرد ینا ہے اب دی نام درگاہ عمرو 
کے ان تروں میں میم ہو نے کے مائع ہیں اس عدی ہکہ یہسمال وقف ہے عمروکی مکلیت نھیں, حقیر جوان ججروں میں رجے 
یں ان سے پہ تجرے خالی خی ہو ملک , عمردبااس کے ملین یہاں ہر نے کے مز ٹیں ہیں علاۓ رین مختیان شر متین 
سے در یافف تکیاچاتا ےکہ تمردکاییاوقف کرناش رکا جانزے انیس ,اور عمرد با اس کے مشنقین بصورت من ہکرہ بالاان تج رولں 
میں مقیم ہو سک ہیں انیس اور مخ کر نے والے کو خواد دوہ خدام درگاش ربیف مین "ای مق ری فی جس نے 
جروں میں سحویبت انخقار کی ہو اس کو حن ممالعت ہے با نیس اور نیس ماع ان مروں میں تصرف اور قالبئش رہ کنا سے 
یں اور ووااس سے ملق موامدات مین دشبیل ہو یت ہیں با ملنَ؟ 

الجواب: 
ین اط کاو می امہ ئن وا صادرین کے گُ وقف پاار صادکالو نف ہہ رعال لوم اْام ااوثف ‏ ےکماحققه 
المحقق الشامی ق ردالبحتتار ( جیاکہ تحقق شائی نے ردالھتار میں اںکی تق نکی سے۔ت) و ھا ا رر 
ماش سے فی رکرایااور جو تجرہ ودالان کیل سے خر یرے اوران کواسی مقصد کے لئ وق فکیاىہ وقف کچ ہو اخیادم بالخ اس 
عمارت سے ہے تلق موی رس کزان معاملات میں مدراغل تکاک گی تی خوائ راہ 
ثی الدر المختار بی علی ارض ثم وقف البناء قصدا |أ در مخار نٹ ےکی نے زین پہ عمارت بناگی پھر صرف 
بر ضا اض عمارت اق راراضی وف ف کرد اگر یہ ز من 











71ء) 16 ٥ود‏ 








فخاؤٰی رضویّه 


مہلوكة لابصح وان موقوفة علی ماعین البناء لە جاز 
تبعااجماعاوان الارض لجهھة اخری فمختلف فیه 
والصحیح الصحة کمن المنظومة البجیئة۔' 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مملوکہ ہے تذوفف پچ نیس , اگرز شن عمارت کے متقاصر کے 
لے وقف ہو ارت بھی ری وثف ہوجا گی او ا می 
کسی اور مقص رکیل وقف ہو بچھر لف فی ہے اور جج کی 
ےک درست ہے جج ما ہآ تیر منظوم نہیں ہے۔(ت) 


٭ِ 





عمرو اور وس کے متحلقین بھی ضرور ایام حاضری بارگاہ عالی میں ان میں میم ہو سکتے ہیں کوگی تخس ا ن کو بلاوجہ ش گی اس سے 
لن رض را رم ررظ وروی وملایے ڈورے "ؤ1 روائت رظ ان سےعیت 


7و وقف ‏ تع ہو سکتے ہیں۔ ہندیی میں ے: 

لافرق ی الانتفاع ئی مثل هھذہ الاشیاء بین الخی والفقیر 
حق جاز للکل الۂزول ق الخان والرباط والشرب من 
السقایةوالدفن ‏ المقبرۃکذائ التبییں۔“ 

ای میں ے: 

ولاباس بان یشربرای البانی) من الیئر والحوض 
ویسقی دابتەوبعیرہویتوضأمنه می الظھیریة'۔ 








ان چچیزوں سے اففاع میں امیر خر یب کاکو گی فرق تجیں, اپزا 
٣)0"‏ جی ان ےی ), جح ین( مہ میس م رای ک کر 
مساوئی تق ے۔ 


پور وتف تی رکر نوا لے ک وکنویں: حون سے مالی یٹ ,اپ 
جانوروں کو پا نے وض وکرنے میں کولی حرج نیہ جج اکہ 
رت ال کے ث) 





ہاں ان کو کن ومو مین دوام بنانےکانہ عمر کو اخ ار ہے تہ صسی فق وی ر کوک مہ زین وعیارت دووں کے منقصدر کے خلاف 
ہے اور رام درگاہ کو و ان مل اقامت ا ٭٭ُ“ ئر بر سے عاضر ہو نے والوں کے لے بے ہیں ت ہکہ 


ماوروں کے نے پل مین ہے: 
قال الخصاف ث وقفه اذاجعل دارہ 





'درمختا رکتاب الوقف مت تبالی و۱ ۳۸۳ 





امام خصاف نے وففف سم بیان میں فرمایا 





”فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الثانی عشر ورا یک غاد اور ۷۷/۲ 


”فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الثآی عشر ورال کت نان یاور ۲۷۵/۳ 


دو٥‎ 147 71 



































فتاؤٰی رضویّہه جلد شائز دہم )۱١(‏ 
سکنی للحآج فلیس للیجاورین ان یسکندہا کذای ' جب ین اناگ تا کی رہن کے وقف کیا نذ اس میں 
الظھیریة'۔ ماوری ن کور ہك اع خیں, ریہ میں یو ٹھی ہے(ت) 
سوالات سال کاجواب پے وگیا گر بیہاں ایک ضروری امر خور طلب باقی رہاجنس سے اگرچہ سال نے تصرریتا سوال نہکیامگر 
پان صورت میں ال سے تنس موجوداور ال کی جاجت ضرور سے وو کہ جس طرج غیر عمرو کو ہمافدت عھرو متطلقن عم رکا 
اخقیار نیل اس طر نآ با عمرودکو بھی دوسرے کے مماضح تکااختیار ہے با یس ججپلہ وہ دوسرانہ بطور سومنت بلک حسب ش رما معلوم 
ایام م وحم خوادان کے خی میں لے سے میم ہواور اب عمرد یااس کے ٹا ابد وک عمارت اس سے غالی کرا کے 
ہیں باننیں, اکا اس کاجواب لف سہے, عمرونے اگر یہ شرطط وقف میں نہ لگائی ہوجب فذظاہر, ججردنیت نہ مفید ش رط سے نہ ا ںکا 
دوکی سلم۔ در مارمیں ہے: 

لوقال عنیت ذاش لج یصدق اتا رخا زی ةفاذاقان ہا | اگ کے این نے ىی نیت کی شی نو اس کی تصدرلق طہ ہوگی 





ٹی الواقف فکیف بغیرہ“اھ تا تار غاشیہ, جب وقف میں بی معللہ ہے ویر وقف میں کے 
ضر لد ہو گا (ت) 





اور اگر رط گاکی ہو اور شرط واقتف واجب الاحباغ سے اور اس کے خلاف تصرف ناآتر, اور جب جاحیات صرف اپے نس پہ 
وفف جات ہے وا قات غاصہ میں اپٹی نف مم کا ای ا کا روا مان ولا کہ زین بھی لک حعردموئی, 
پیہا کہ ز مین اول ے عام پر وئف ہے اس کسی وقت اہن نشمن کے لئ اسے فاص کر لیے کا ایا ننیس ہمارت اس نے 
وق فک اسے اہۓ لئ خمائ سک رتا اگرپ خصموص عمارت بیکک محر وداز ا۴گ ایا نشی بلکہ زین بھی ان او تقات میں اس 
کے لے مُصوراور ام ال تچ سے ممنوع و ور رسے ای کت قیام بیس صل ہے اود عمارت جا ںاور ز من پھ انس کواٹی 
ریم ور جح کاکوئی من نہیں, نہ دوقانہ میوقت فا سے سلئ: فا موتف عرفات میں کوکی شس ایک تجرہ بنا ےکہ جس 
مال میں و جاۓ دوسراوہاں قوف نہ کر کے ا سک م رگزاجازت ٹیس ہوسی۔ امام ھاوبی شرع معالی انار پچ رعلامہ اتقالیٰ 
فا بۃا لان شر ہرایہ می فرماتے ہیں : 

السجد الحرامر لایجوز لاحد ان یبطی فید بناء أ سح حرام میں صسی کو اپنے لے تی رکی اجانت ہے نی 
اپ لے تہ و کر اع ہے اود بی مان تام 





ولاان یحتجرفیەموضعاو 


'فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الثآی عشر و را کت نان اور ٣‏ /ے ۷ 
درمختا رکتاب الوقف مت ختبالی رگا /۹ے ۳ 


دو٥‎ 118 71 





























فخاؤٰی رضویّه 


كلك حکیر جمیع المواضع الق لایقع لاحں فیھ٦اً‏ 
مك وجمیع الناس فیھاً سواء الاتری ان عرفات لو 
اراد رجل ان یبی پ المکان الذزی یقف فيه الناس 
بناء لم یکن لە ذٰلك وکلٰلك می لواراد ان یبنی فیھاً 
داراقاح سن ۷الت مہوعا لزلااجاء ااٹر عن 
رسول اللەصل الله تعالی عليه وسلم وحدث بآسنادہ 
ای عأئشة رضی الله تعال عنھا قال قلت یارسول اللہ 
الانتخل لك بی شیئٹا تستظل فيه فقال یاعائشة 
انھا مناخ لن سبق فھذا حکم المواضع الق فیھا 
الناس‌سواء ولاملك لاح عليھا'۔ 


شرائط الواقف معتبرۃاذالم تخالف الشر ۶“ 





ذہ ش رط خلاف شر ہوکی او راو کی پش الف مرا روا وی دج کے رد امیا ریس ے: 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مواش مع کا سے بن میں تی کو مکی ت کان نیس اور ان میں 
تام لوگ مساوی عق تھے فی ںکیاآپ دیلتے نمی کہ عرفات 
مس تو ٹن کان اناج نے ہل لکن کے مفرنے سے 
لے ہے اس کو یہ حم نہیں ہےہ اود خی مئی میں کوئی 
کان جو بی بتانا چاے و ممنوں سے بی مضور علیہ ااصلو 
والسلام سے مائثور سے جس کی بت حضرت ماشہ صررتہ 
رصی اللہ تعالی عنہا سے روایت سے اضسوں نے عرض کی 
ار حول اللہ کیا ب مآپ کے سلئۓ می میس کوک سا دا مہ 
فادئی,ڈآپ نے فرمایااے عائکشہ و می تمام لوگوں سے لئے 
ڈیہ سے جو گھی کے دہاں اتہ جا تبیہ ان مواشع کاضم سے 
مس میں تیام لوگوں کو لایر تق ہے او رص یکی لیت نہیں 


لعات ا 


جب شر کے خالف نہ ہو ذ وق فکی شر ائط مسج ہیں (ت) 





اور یہ خیال بھی نیس ہو سک ناک اڑی ز میں اس کے لے نین جس کا قبحضہ یہ و جاے اور یہاں عمردکاقبضہ ساب ہےکہ ال کی 
عمارات موجورے ہی کوئی تس مک ا ٹر پت کیا ایا نا اس ہو گیا دوس ا شس ا سکپپٹڑے 
کو ہنا کر وہاں نہ ٹیش ےک کپٹڑے وا لے کافبضہ سااقی و لیا ہےہ ببہاں ائ کا شل غنیس, جب عمارت وقف ہومچگی عمار تکا ہو نااا ںکا 
قب سابقہ نہیں ھپ رسک ناک نس عوارت میں ھی یہ اور سب مسلمان برابمر ہہو گے معہنراایا قجشہ تھوٹڑیی ویر کے لے مسلم ہوا 
ہے جع کیا کے کر وض کو جانے میں , نہ کہ مسحج میں اپٹی کوگی جج رکود تج اور وہ عچلہ پیش ہآپ کے لئے تتعموس ہو جائے 


٭ہ+ 12 ھ 
کم ج بآ یئ دوصروں پہ تفم پایے, مہم رکزنہ جلتزنہ مقبول۔ 


شرح معان الگا رکنتاب البیوع باب بیع ارض مکہ الع ایام سعی گنی کرامی ٣٣۷ ٣‏ 
“ردالبحتا رکتاب الوقف مطلب شراثط الوقف معتبرۃ الخ داراحیاء التراث العرل بیروت ۳ )+۳ 


و٥‎ 1403 1 














فخاؤٰی رضویّه 


ٹی الدرالمختار ٹی مابمنع یی الیسجں تخصیص مکان 
لنفسەولیسلە ازعاج غیرەمنەولومدرسا''۔ 


ردامحتارمیں کس 

القنیة لە فی الیسجں موضع معین یواظب عليه 
وقں شغله غیرہ قال الاوزای لە ان یزعجه ولیس لە 
ذٰلك عندنا ادای لان الیںچں لیس ملکالاحں بحر 
عن النھایة قلت وینبی تقییں بہااذالم یقم عنه 
علی نیةالعود بلامھلةکمالوقام للوضوء مثلا ولاسیبا 
اذا وضع فیه ثوبە لتحقق سبق یںہتامل وٹ شرح 
السیر الکبیر للس رخسی وکذاکل مایکون الیسلبونں 
فیەسواءکالنزول لی الرباطات والجلو سق الیساجں 
للصلوة. والٹزول بمئی او عرفأت للحج حتی لوضرب 
فسطاطە نی مکان کان ینزل فیەغیرەفھواحق ولیس 


ا 2 
للاخران‌یحوله ۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


در مقار مد میں ممنوعات کے بیان میں کس 
جن کن ےت کنا رن 
ہو ہے۔(ت) 


قن ہیں ےہ مسچد میں سی کی خصوض بلہ جہاں وہ روڑادہ 
تنا ہو وہاں کو گی ووسرا فیس مشفول ہو جائے , ذاسام اوزائی نے 
فرمایا اگر دہ ال کو وہاں سے جٹانا جا سے وذ انز ہے اور ال کو یبا 
من تے ہنا ےف رد کا لی کوک می تی کی 
ملیت نئیں بر میں تباب سے ممقول, قلت (میں کت ہوں )اس 
میا ن گواں ات تے مت کر نا مناسب ہ ےکہ جب پھلا ٠ص‏ وہل 
پر فاوائی ںآ نکی نیت سے نہ اٹھاہو جع اکہ کوئی وضو کے لے ما 
ا ھے تحص واجب وہاں اپناکپٹرا رکھ جاۓ یہ اس مل ےکہ وہ لے قبضہ 
کرچچکا ج, فور کرو اود امام س رش ی کی سی رکییر میں ہے اور اییے 
بی مر وو مقام جس میں قام ملمان مساوی من ر کے ہوںء جیما 
کہ سراول مین ھب رنا, خماز کے لے مساجد میں پپھنا اور می اور 
حزدفات میس ا کے لے اقرنا, تن یبکہ اگ رمیا نے ایک کہ دہاں 
خیمہ لگا بااود دوس را شس وہاں کیل نہ کان خیلے کو بی جن نی ںکہ 
الال دہاں کے مفلاتھ ۓ ات 


اور ھڑیں سے ظاہر ہوگیاککہ جس نے سجق تکی اور مرو کے لئ ابی حاجت چلتزدکے وقت خالی غییں کرتا اس پر یہ احتزاض تھی 
ہیں ہو سک کہ جن غی ہیں تصر فکرر ہے میتی عام جن نوز ین میں اور ہہ تجروں دالاوں نین ھہ رکر مار تکو بھی اپنے 
تصرف میں لابااور وہ عمارت اصل مانک نے اس کے لے چائ زکی میا جو خودا کی حاجت کے سوادوسرے وقت می ںآ ۓ اس 


کاجواب دی ےک عمارت ا کی ملک نہ ری اور 


'درمختا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسد الصلوۃ مئتبالی و لیا / ۹۳ 


“ردالمحتا رکتاب الصلوٰۃ مطلب فیمن سبقت یدہ ا ی مب اح داراحیاء التراث العرل بیروت|/۲۵ 


1 150 ہو۲ 

















فخاؤٰی رضویّه جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


ود شر کہ اس ن ےکی شی خلاف شرع ہ ھکر ہا مع ہی ذ اب جس کاہاتھ سبقتکرے ددی متقرم ہے ھا ماظھر لی والعلر 
بالحق عددریی( ص ‏ معلوم ہوا لہ تقتقی عم میرے رب کو ہے۔ت) واللہتعاأی اعلم- 
مل ۵۰: زییں])ضلع بجور تل تصیل مرسلہ جناب مم ظفرالللہ صاحب ۰ اذ ا۱٣۳٥ھ‏ 
مات یں فاتے وین تی مت من می ای وق وپ تن سے ام سے موسوم سے رکا سیکا وی سک سے 
یں ؟ گرا کاکوئی تفص باچن رشن مل کراپنےآپ کو وی قرار دپنے ہوں تذوہ مالک ہو کت میں با یل ؟بینواتوجروا۔ 
الجواب: 
مال وققف پر دوب ملک ےکس یکو نہیں ہوسکتآ, ہاں وی تصرف متولی کو ے اگ متولی نہ ہو نال محلہکواخقیار ہے, اگزاننوں 
نے اس شض ما اشنا س کو متولیکرد یا سے اس کواختیار مل سا ہے و الله تعالی اعلم_ 
مل ا۵: از عقام ماع رزاور لہ چی تک مر سلہشحیم اج علی صاحب مر الاول ۱۳۳۳ھ 
ایک قطعہ ز ین سار ی ج کہ جنازۃ مسسلمانان کے لج وفف ہے اس میں باجازت کیہ دارکے ایک مکان ایک دوسرے مقر نے 
نایا اور ای میں بودو ہاش اقارکرنے کے بعد چندے اس ہکان کوبراوخداوقف کردیا ددوقف شندہ مکان بقبیت لن یں ۶“ 
رو یہ گووارث کیہ نے خر ب رکیا مکان وفف شدہکاد وہہ ایک مج ج کہ مکان سے مبحدہ ای ز بین مین تیر یگ ہے وورپے 
اسی مد می خر جکیاکیااب وہ مکان کلیہ دارکے قیضہ میں ہے پھر دوبارہ وی فقی جس نے مکان تی کیا اخ بد نا چاجتا ہے 
شر شرییف سے جئن ہے ا نہیں ؟ 
لجواب: 
اگ وہ یہ وقف سے ججیباکہ سال مان کگرتا سے فو نہ اس می اس مق رکواپنا کان ملگانت بنان ےکی احجازت تھی نہ ایس مسچھ ہننا 
جاتز ہے لان الوقف لادیوقف (کیوکہ وتف شدددو باردوقف نیس و۲) نہ اس مکا نکی زین کا بنا تا نہ اب ال کے ا 
تی اورمے پاھب ہ وس ہے لان اموقف لای لک( کوک وق ف کسی ک مملوک نیس ہوسکا) الہ تعای اعل_ 
مل ت ۲۵۲ ۵۳: تار میم صفرروز پش ٣۱۳۳ھ‏ 
(ا) بر ستزان میں مدرسہ باکوکی مکان با مسر بنانا انز بانہ؟ 
(۴) ایکبزرگ نے ایک بلہ چند بزرگوں کو ٹیٹھے ہو دیما وہاں ایک چبوترہ لطور مد بنایا اور ایک مد تکک وہاں نماز 
ڑگ گی اب ایک عرصہ سے دہ مہ خراب پڑی ہے وق فک با نی ںکی اس کایھ حال معلوم نہیں, 


٢و٥‎ 171 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نک کی کے ان ات اتا بے 

الجواب: 
(ا) قبرتتان وفف میں کوگی تصرف غلاف وتف اہ کن ا ا کسی لے تفر 
ایک دہج چاسے بناسکا ہے۔ 
(۴) اگرتصریکا یا ولا سی طرح وف کزرنا عبت نویس تو دوزن مالک یا اس کے ور شک ملک ہے دوج جاہیں کریں۔وادلہ 
تعالی اعلم۔ 
متملہ ۵۳: از شع تا رمدرسہ اسلامیہ مرسلہ مولوگی ابو شمربوسف جن صاحب طااب علم مدرسہ م ھکور ملظ م٣٣٤ھ‏ 
کیافرمات ہیں علماۓ وین ومفتتیان شر مان الع غسائل کے جواب می سک ز بر نے اپٹ اود اپنے شیک داد ےکہ ج٘ س کی 
جاب سے وہ کا رک اور خوو بھی حصہ دار تھا ایے مقبوشہ مواقعات معائی کی لمت اگربزی ہونے پر محگمہ ہنرویست ئمُل 
درخواست دئیکہ جمارے مواضات شب گل درآمد فی اب بھی معاف رر میں اورا میس بب ذیل الفاظط ے اقرا رکیا: 
بے واضعات صدہاسال ے واسٹے مصارف عرسی سید اہ فان وا مقام فان ومصارف واردین و صادربن دخ باو مماکیلی 
ومیاس حرم سا ٹین راضیہ نے طور وقتف مقررومعاف وم فوع الف م کیا ہے۔ دوسرے مقام پہ اپٹی درخواست میں بے الفاظ 
تر کے ہیں امیدوار ہو کہ دیہات, معالی بر ستور ببینہ وتف معاف ومرف اقم ر ہیں اوراسی مق مہ میں اجلاس پر حا 
کے رور و بسوال عا بر یں الفاطجواب تجری ھکردیا۔ 
سوال حا : تار ی محائی ان نواپ طماد نکی گی ان لیکن ےگ سں کا سے ضط گی 
جواب : ىہ معاٹی و قف اس وان ضطا نیس ہوک اور اسی مقر مہ تحقیقات ما نیش ایک صراب داخ لکیاجنس میں عبارت مسلم 
وقف حسب زیل ہے اس میں ممارف میرے اور میہرے ع یٹول کے مناط قوت ا نکا ھی کی سے اور ىہ سب لوگ غدمت 
گژار درگاہ إں اور ے معائ وت ہے اح جال ای حا ار ی تحقیقات کرمے سفارشض معاٹی کی کردیی اور اس 
ہرھاظم اک صاجب منرنے سے الفاظ تح تو اوران کت شور داع سرب مشووز اوک میں آوزمزاز مت 
مشور تھا یہ جھ کو مر خی وقف معلوم ہوجا ہے قیضہ سالہاسال سے ہے مس وامام بائرہ وخانقاد و مماف رخمانہ سب بمقام فلاں سے 
اس کوسرکار سے سند معائی عطا ہوگی جس میں لفظط وقف کا یں خ یر ے اور سند مطبوصہ حسب خمونہ مقررہ ہے اور تام ال 
معافیات نیل ای طورکے اسناد اس موا نیل سرکار نے دئے ہیں ء ال کے بعد بند ویست پقنند میں 


و٢٥‎ 152 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


حسب تما عدہ مقررہ سار و عوکی حقیت ایل مواضعات م کو رکا ز بد بی نے دائ کیا اور اس درخواست میں پر بنائۓ قبضہ سابقہ 
ڈگریی اہی مگ اس مقدمہ کے بیان میل بعد درخواست من کور مان ک کا لفغط اتال کیااور گر ی میں بھی لفظ ماکان تمریھ ہموگیا 
انس ات ای لن یں را ا اس کک سے از 
ایا اتقال کسی شمکا نویس بعد مصارف عرس د واج داردین دصاد رن کے جو چنا سے بحصہ مماویی تیم ہو جات ہے او رآ دہ 
م لوگوں نے اقرا رکننرگان کے ور پر ای طور پہ ہمارے حصہ سے تضیم ہو رہےکا بعدہ واجب الحرضل میں بھی جو بعر 
کارراوئی حصہ دارکی کے مر ہہوٹی اس میں ىہ تریہ کرد اکہ بی موشح وقف ہہ ان عالات پہ از رو شرع شربیف اس 
جاگرادپ اطلاقی وت ف کا ہوگ با فی ؟اورز کے وارف ں کو اخقیار انال اس جائراد سے سے با نیہ وا ر ہے مقدمہ جو 
داری و دی رکانجزات سرکارکی می کیل حصہ داران شیک دازآ مدکی نے اس کو وقف متلی مکیا ہے اور مہ اقرا رکیا ‏ ےکہ 9 
اخیار انال حاصصل نیس سے صرف در میا یکا روائی گی جخییت اع خی ذظ ال ککااستعال ہوا ہے اس سے شمل وی یکل 
کارروائتیوں مل اقرار عدم اخیار انال و نف کا س بک جاب سے ہے اور یہ نماندان اولاو ضرت ران رحب می مات 
عبدالقادر یلان رحمیءاللہ تالی علیہ سے اہ کو منسوب کرجا ہے اور ای بی ان مخوظیات خاندانی و جثرہ جات خانداٹی سے مانا 
گیا ے اس انان کے لوگ با اط ضط وخ رم صب تقرازوابند وبس تچ بانقاقی خو لین جس کر گے ہیں اس اعتبار 
ےج لس ا ا اک 3ش ا ا ا ا ا ای اچم تع کا تماق کزارہ 
وجہ ال کی استطاعت نہ ہو سی وقت ہلت نہ رتے استطاعت کے پل ری سب سے گزارہ پا سے ہیں اور استطاع تکامعیار 
سیا سے وو ری وو را و ا ا کک لک مک 7ا چان ہے ج کی ے د:خار از 
گزارہ ہوتے ایس ہے اور رو لام اج ات ا یت ا کت ا انا سلپ جس طور سے باری ر ےکا 
تین گزارءکی نہد ت کیا ہو اکر ن ےگا امی رک اکا جات ادن فقہ نی عزاصمت فریمایا جا اور یہ اراصی عشری ہیں 
اور عمش ران پھ واجب ہے انیس , اور فی الال ریہ مواضعا ت کا شتکار وں کے پاس نقزی جع مس رہیں, جن مصار ف کا ذک او پش ری 
کیاگیا ہے جیے 27 واعراس ومیلاد شرف و رم وخرچے وارورین وصادرن نذ ہا ںکک ماس واعراس وفوا )کو زکر ون زکرہ 
قرآن خوالی و تضبیم طعام وغیمر سے علق ہے ووفوظام ری سے صرف تزیہ دار یکی شر بعت میں کو گی اصل نی ہے ایک رواگی 
مقائی طر بقہ ہے ا ق مرف اک ول نے ضیح دک تا تح انت ہے ای طور سے 
اعرااس میں ایک صورت مض وقت سا کی ہے جو سب ط ببقہ مو کی ورک وعزرامی نزو احزاف مرام ہیں اور یہی سوا عنم 
ہے الہنتد عحض قصیر خوانی با نعت خوش الھائی سے سننااور سنانے وانے کو پچھ و ینا جع اکہ تضور انور سرور الم صلی الله تعالیٰ 
علیہ و لم نے اپنی رداۓ مارک حخرت تما ن کو م رححمت فرمائی تی ال کی بات 


71ء 153 ٥و‏ 


فخاؤٰی رضویّه 


کیا ہے یہ بھی تقا بل ترک اییے او قاف سے ہے پانھیں؟ 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


الجواب: 
ارصادات این عم وقف میں ہیں ٹہ وہ موروث نہوں ن ہکس یکو ان کے تع وانتظال کا کوئی جن ہو کماحققہ یی ردالیحتار 
بمالامزیں علیہ( جی کہ ا سک شقن رداحعتارمی ںکی ہے جس پر مزیراضافہ نیس ہوسکنات) سند معائی میں افظ وتف نہ 
ہو اھ مع نیہن ہکسی مقد مہ میں اہپنےآپ کو راک تی رکزنااگو رتمنٹی گی میں لفامائکانہ لھا جازا جھاثر کھتنا ےک 
متولی کی طرف نبدت ملک بوجہ ملک تصرف واخقیار شال ہے۔ کی عا لی ریہ میں سے 


لوادی الیحںودلنفسهثم ادی انه وقف الصحیحی 
الجواب ان کانت دعوی الوقفیة بسبب التولیة 
یحتمل التوفیق لان العادة یضاٹ اليه باعتبار 
ولایةالتصرف والخصومةے 








اگر عدود اربعہ کو اپنے لئ قرار دبا ریہ دوک یکیاکہ وف ہےء 
لا کی کے اگروتف ہو نے کاد عو فذلی تکی وجہ سے ہو 
ووو ں بایں میں موافیتت مان ہے کوکلہ وتف کو متولی 
متصرف اور فرللی بت ہو نے کے اعتبار سے عادما انی طرف 
موب کزلیتا ہے۔(ت) 





موتویی علیہ کا خقیر با غیر اتی ہونا ضرور تی افنا, وسادات بھی اوقاف عامہ, رفاہ عام میں داشل ہو سک ہیں ہے یں 
مقرم حوضل, کمووں, ٹئاس ا یل و ڈلا ددم وف میں شاداپ خض٠‏ انار بی اص و بھی شامل ہو سکتے ہیں جس 
رح خوداپنا لس اور اپنی اولادہ بابملہ وتف تاقربت موبدکے گے ہو ناضرور ہے مگ فیا مآ مد قررت بی کے لے میشن ہون ضرور نہیں 
اتشا, لض لی اروام وا سنا کل الی ز ران مضفتع دونوں ک یگنائُش ہے اور اس کااخقیار واتف کو سے جیصی ش رط کرےکااتیا کی جات ےکی 
تحت قول در عتار والنتصدق بل متفعحة ولوفی الال“( تفع تکوصد قہ قرار دینااگرچہعسی رح ہوت اردالمحتار میں ہے فرمایا: 


فیرخل فيه الوقف علی نفسه ثم علی الفقراء وکذا 
الوقف علیى الاغنیاءثم الفقراء لا ثی الٹھر عن 
المحیط لو وقف علی الاغنیاء وحدھم لم یجز لانه 
لیس بقربة. امالوجعل ‌اخرہللفقراءفانەیکون 








اس میس اپٹی ذات کے لئ وقف اور بعد ممیں فق را رکیل داطل 
ہوگاہ ای رح افذیا لن پھر فتقرا مکیلع وق فکی صورت بھی 
ذاخل رن ےگ جیہاکہ خہرمیں حط سے منقول ہ ےکہ اگ صرف 
اففاہ سے لے وقف ہولو نا چآئز ہوگا کی وکلہ ىہ قریبت یں سے 
ین ایخ میں خر 





'فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب السادس ورا ‏ یت نان اور ٣۳۱ ٣‏ 


در مختا رکنتاب الوقف مت تال یگ |اےے ۳ 


۲و٥‎ 1 














فتاؤٰی رضویّہ 
قربةل‌الجلة 'اھ 


ایا ہیں ے: 

اناجعل اولەغل فغیتن ضا 6اتهاسنتٹی+للمن 
الرفج ا ی الفقراء کہا صرحوا بەزا ی ان قال) فعلم 
انه صدقة ابتداءٗ ولایخرجہ عن ذٰلك اشتراط 


7 2 
صرفهلبعین - 


ای میں فی امام قاضصی نماں سے ہے : 

لوقال ارضی صدقة موقوفة علی من یحدث ‏ ى من 
الولں ولیس لە ولں یصح لان قوله صںقة موقوفة 
وقف على الفقراء وذکر الولں الحادث للاستثناء 6انە 
قال ‌الاان حدث لی ولںفغلتھالەم ابق“ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


جب اون دو صتین شخنصوں سے لۓ کان گویا بہ فقرا کو وین 
سے اتففا ہو جا ۓ گا جیماکہ فقتہاہ نے ال کی نص ر کی سے 
(اان بے ہیالن ہا لکک ےک فردایا) اس سے معلوم ہو اک 
بی ابنقراء صدقہ ے, فے مین کے لے صرف کن ےکی شرط 
ای پا از نکر کی(ت) 


اگر یو ںکما می کی زشن بعد میں پیداہونے والے میرے بج ےکیائے 
صدقہ ئے جیکہ الک اولاد لہ وو وقف جح ہوگا کیوکلہ وف شدہ 
صدرقہ کن سے مقر مکیلع وفف ہوگیا او رٹ کے ذکر سے اکس 
انار ہوگیا, گ باب ن کہا صدقہ ےمگراگر می راہ پیراہو ناس 
کی مو جودگ یک اس کے لئ وف ف کرجا ہوں۔ (ت ) 


سلطان واق کی رط اگر معلوم ہ ےکہ بعد مصارف خیرم کو رہ جو ہے اولاد تنّفواں ا اس نے فتترا, وامذا, سب 
اسے بحصہ مماوی لی گے اور اگر ش رط کروی ہ ےکہ مایق نل نپ حب فرائیس تیم ہوےحسب فراففس ہی تیم ہوگی 
قرب ابع دک ہجوب کر ے اور لیاط نر وخزانہ ہوگااو اگ ش رط ب ہک کہ باقیماندہ غانلران شی سے فقرار پر تیم ہھ ناب ان کے 
افنیا, کو یھ نہ لے کااور جو شی فقی رہوجاۓ اب سے وہ ھی سخ ہوگا سنعین راغی کا حصہ نہ طلب کرےگااور جو فقی نی 
ہو جا اب سے وہ شحن نہ ر ہاور سا لہا ۓگ شنکالیا ہو اوالیں ثہ رےگالان العبرۃالحال دون الماغی والاستقبال 


(کی لہ اختبار حا لکاسے دراضی با شی ل کا ہیں۔دت) اور اگر 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳ /ےن ۳ 


“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ٣‏ ے۵ ۳ 


٭ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ٣۱٢/۳‏ 


٢و٥‎ 155 )1 























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ںا ُ٭ ۔ پر مم ۰ 1 ۰ 7 1 2۰ ۰ 
ش رائیا اصل واقف پر اطلاع نہ ہو نو عملدرآمد ق پر نظرہوگی ز بر نے جوواجب الع رض میں نڑھاہ با اگر اس کے مطالبقی سے فیہا 
رنہ ال پر الا لفاظط نہ ہوگا اور قب پر شمل رےکا_لانہ لیس بواقف ولااليه تغدیرہ (کبوکلہ وہ نہ واتف سے نہ ال کر 


تب اض ہے۔ت ) ایی تمریہ میں ہے: 

اذاعلم حاله فیا سبق من الزمان من ان قوامکیف 
یعملون فیہ وا ل من یصرفونه. فیبی على ذٔلک. لان 
الظاھر انھم کانوایفعلون ذٰلك علی موافقة شرط 
الواقف وهھو المظنون بحال الیسلمین فیعبل لی 
ڈٰلک. وی انفع الوسائل ذکر ق الذخیرة قال سٹل 
شیخ الاسلام عن وقف مشھور اشتبھت مصارفه 
وقں رمایصرف ا ی مستحقيهقال ینظر ای البعھودمنی 
حألهفیماسبق منالزمآن من ان قوام هکیف یعملون '۔ 








جب ماخضی میں اس کا ال معلوم ےک مہنظم اس میں کیا 
کرتے ر ہے او رکہہاں خر یچ کرتے ہیں ابی عال کو ون کی 
ذیادقرار دا جا ےگاکیوکلہ ظا بی ےک متنظم ىہ عل واقف 
کی شرطط کے مطابقی کرت رسے ہیں مسللرانوں سے متحلق بی 
گان کیا اکنا سے نے ای صمل کو ججاری رکھاجاے گار ال 
او این نکر مہ ذخر و میں ہےکہ چی الاسلام سے 
ایک مض پور وقف جس کے مصیارف اور منق ار کے متحلق اتا 
ہے کے بارے میں سوال کیا گیا فو انہوں نے جواب میں 
رما کہ گزشتن زمانہکاحال معلو مکیا جا ۓاہ اس سے ننظم 
کے گل کرت ری ہیں۔(تا) 


استطاع تکی معیار ملک نصاب زار ازعاجت اصل سے مز ومزامیر دونوں محصرت ہیں اور محصبت نمی مال ونف اص رف 
دوبرا۶ام ہے باکہ تن حراموں کا لو ہاپس وو می ا وتلاف پر تتیدی جی ےش نکی ری مگ ان مور 
٦‏ ھت ضر خیں, جھ متولی ان میں صرف کر ےگااس قد رکا جادان اس پر ازم ہوگالانه امین وگل 
امین بالتعدی ضمین (ک کہ وداین ے اور اشن نا انز تصرف پر ضامن ختا ہے۔ت) جلکہ اگ خود سلطان واقف مل 
مصارف من زکورہ نیما لزیہ وعزامی رکو ھی اک مصرف مقر رک اکہ وقف پر جب تھی ضررنہ تھا مصرف بال ردوساقا 
کرہے ووحصہ بھی مصارف رب یکیططرف مصروف ہو تار القدی بی رزذا تار میں ہے : 


لووقف الزی عل بیعةفاذا خربت یکون للفقراء کان 
للفقراء 





'فتاوِی خیریه کتاب والوقف داراحیاء التراث العری بیروت ٣‏ ۳۷۷ 





اگرزئی نے ما بجہ (ببہودیی عبادت گاو )کیل وف فکیااو رکا 
جب یہ خرایہ ہو جا ىہ نقرا رکیل ہی 


دو٥‎ 156 61 




















فتاؤی رضوته جلد شائزدہم )٥١(‏ 


ابتداء'۔واللہتعآلی اعلم۔ ہوگا نو ابنرہ بی ىہ نقراہ سے لے وقف تقرار پاۓے گا۔واللہ 
تع ی اعلم (ت) 

مل ۵۰۲۵۵: زقصبہ گو ہام شلع مر دوئیاور: لہ توگی مستولہ یاو رین صاحب وم سے شبہ ے عفر الظف ٣٣٣ھ‏ 
کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع مین اس متلہ می ںکہ حا فواب ناظر سجن خخال صاحب ریس ققصبہ گو بام نے 
تقریادس باروسالی سے ایک مسر کے متعلق جوکہ ان کے مکان کے قرب مل گی میں داع ہے مہ ا نظا مکیاکہ زیر مصچ دکی 
زاین ش نی کمن سے خصنگٹوں نے رن تھی کرای وزج رشن نے جگی ہوک ین وذ لک مسماز ہگ تھی خ رض وہ 
دکانات مسجد م کو جھکہ ایک دبٹی مدرسہ عر ی کو بیشیت وقف شاصل شھیں ان کوکک ر جن کرالیا اور مار شد و کی ٹقییر 
کرادئیہ ایگ مدرسہ اعلامیہ کی مدرلی سۓ ہنی چیک دد اص پا مکی لا .یا ادا ریا دیانوں کو تق رکرایاپچھر رف رفتۃ انئیں 
دکاوں کوآمدلی سے و کل روپیہ بھی اذاکردیاجب ان کارو چیہ ادا وگیا نان دکفول کو مع وہل باقی کے اپنے تچھوٹے بھائی کو 
ج کہ اسی مسر میں طلبہ کو عر بی بڑھاتے ہیں اور اتزظام جابراد وقف کے حوالہ کردا ت کہ ا سآمدلی سے وا فو مس رکی 
درس ہوکی ر ہتی ے, اور ای اخاطہ مد میں بی روٹی طہہ کے لئے تر بھی حسب ضرورت تار ہوتے رے, سال گز نہ میں 
ایک مولوی صاح ب کو مار انک کی الیم کے اک پل کیا خواان پان وا رہ سے اورنصث ایق مر سح سے سال بھر 
گک دی جار یر ضر کک جس ا سر اک اکا اوہ کت ہیں طلبا, حوصب دستور 
دی ای ہیں ان کے رن کے لے بھی مکا نکی ضرورت ہو گی ایت کان ما مس میں اس سال بھی تق رکرا یا گیاجوالن شاء 
الہ شض را مدرسہ وکتپ نان دووں کاکام د ےگاعلاددان دقن کے بٹھ مہا ۓ رعا ا لی کراکے ا کی زین مس کو وق ف کردی 
اوردد ایک وکا یں جد بد جھی ہنواد یں ایک وکان ھی بقار ال“ صاحب وکیل سراۓ میزران نے بھی وف کت کیا 

()اب صسوال ہہ ےکہ اڑسی صورت میں جلہ علاددنیت کے عملدرآ مد حسب مم ھکرہ بالا دبا سے پوآ ا ا ںآمدلی سے مسر اور 
لام کے لج تجرے یمر رس کیا خوائو شی صر فکر ناش رما چان ہوگا ا ننئیں ؟ 

(۴) کہ انیل نواب صاحب موصوف نے جو انی ذائی دکان اور تن خمائہاۓ رعایا جو ئن بازار مم دکی ضرورت سے برابر 
کراے نی زگردو پیٹ کے اپنی افیادوز ین کو اسی مد میں مت سے وق ف کردیا ہے چناخجگھاسل, بھوسہمککڑی, کنڈرااور دی لہ 
داروں سے جواس ز می ن کا حصو لآ تا سے وہ بھی برامر مسج میں ایک نے کے ذربجہ سے گامشت مع ہوتار بنا سے اور جو مزات 
مرکو رمیں صرف ہوجا ہے کے متحلق(ایک ہندو رتس جس کا نام لالہ شر نا 











'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳ ۳٣۷‏ 


۲و٥‎ 7 671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ہے اور وہ گو امو سے قریب ایک م وضع تھمردان میں رت میں )کا یہ بین سنا جاتا ہے کہ ہگ قحضہ میں ہمارے ہے اہنرایہ 
تقر قآ مرن ہماری ہے ا سک ہم لی گے عالاکہ ودال ایس کسی جز اض کے بی رافک ٹن ہیں وت 
اعد کے کھی ال خلاف ہےکیوکہ گی عق گورخمنٹ- ہے ,کا ات سرکاری میس بھی چک یکا کوئی وجودنوی, دوصرے ماکک 
زین بجی وا ف کی طرف سے یہ زین دراصل مس رکی ہے اڑسی حالت میں آ یا جم مسلمانوں کا فذرض ہ ےک جم داے 
درے ہے سے رض برمدافعانہ حثیت سے ال نکاس ناحئتر وست برد سے اگرو ھکریں ال کو بای بای ؟ زاس معاللہ 
جو شدائر نہیں دربن ہوں گے لبصیفہ حفطا جانراد وو قف عند اللہ ہیں اس کااجر لگا با نیس ؟اور اگز مسلما نکشرت رائۓے سے 
ا ںک یکل با جز آمدنی لبطور فیصلہ بابھی سے (الہ صاحب کو وین منظو رکریں نو1 پان کا ىہ ٹل شرما جج اور تقایل تلیم ہوگا یا 
ں؟بینواتوچروا۔ 

الجواب: 
(1)اتقاف میں رط واقف مل نس شارغ واجب الاناغ ہوثی ہے اور اس میں بلاش رط واقف بااجازت خاصہ شر عیہکوگی تقر 
تبرل چان خییں, مدرسہ کے ال سے مچچ کا رض ادا یی ں کیا اسنا جو اداکگز ےگا اواان اس پہ ہے مسجبر کے مال سے نیس لے 
سنا موی جو ج راد دا ےا کی رم سےا ار او مار ا جات کی یی نو جات ہے ورنہ نا جا ز_ 
(۴) صورت من فکورومیں ضرور مسلمائوں پر فرخض سےکہ تی المقدود پر جا رھ تی مال وف وو لم الم میں صرف 
کر اور اس میں جتناوقت بامال ا ن کاخ رج ہوگا باج پچجھ نت کر گے خنن اج ہوں گے , مال تال ی: 


کاو اح تو مت زا ی قولہ ان کر مشقت اور ۶ نہ کےا (ا یی قولہ تع ی )گر ان 
تعای؛ الا تب لی عق مایغم“*'۔وادلہتعالیی آ کے لئے نیک مل تھھے جائیں گے (ت) وادلہ تعالی اعل- 
اعلم۔ 











متلرے۵: ار عکیاہ مو سح ردان ا انح رحس مسمولہ ابوالہ ریات وم شنہ ےاصعفر الظم ٣٣۳٥ھ‏ 
عام قب ستان میں اگ کسی نے درخت لا ذ ای ملک سے انیس ؟ دوسرول کو رون احازت استعال کر نا چائز ہے یا نیل ؟ 
فقط_ 

الجواب: 
قب سان اگر چیہ وقف ہومگر درخت جو اس میں لگاۓ جائیں اگ لگانے والاتھ ریا ى کہ بھی دو ےک میں نے 


'القرآن الکریم ۱۲٢/۹‏ 


دو٥‎ 158 61 








فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


ان کو قبر سان پر و نف کیاجب بھی وقف نہ نہوں گے اور لگانے والے بی کی ملک ر ہیں گے , ال کی اجازت کے خر دوسرروں کو 
ان میں تصرف چئز خنیں, اور اس کو اختیار ہ ےکیہ الس کی لکمڑکیکائے باج چا کرے بلک اگر لن کے سبب منقاہر پہ زین نگ 
کردے اس ہمبو رکیا جات ۓےگاکمہ درخ ت کاٹ کرز مین خالی کردے والسشلة ‏ الھندیةے وغیر ہا( 8ای ہندیہ وغیر ہیں ے 
متلہ موچ دہے۔ت)وهو تعاأ ی اعلم_ 
ملہ ۵۸: از شع تاور قصبہ ابریورمدرس اعلامیہ تقاصضی الو جج بوسف بین صاحب بروز چجارشنہ اضف م۳۳۴ اھ 
وقف وانے استفتاہ میں ایک لفظ "ارصادات ''کا ریہ سے جس ہے می مھ ہیں نی ںآ ے, اگرآب کو معلوم نہوں تیر 
فرراۓے, خیاث میں رص "کے مع او رکنا کے اور نذظ ا رصادات ' ننیں نکلا, رص "کی اگر مت 'ارصادات ' لے جایں 
بھی اس مو تع پہکام نیس دی شا ید افط تر رات سلطانی میں کسی ض مکی تیہک ہام ہو یی سج" با فرمان "و غیبراگر 
ایا ہے و بی تیر فرماےکہ ىہ لف کس مم کے اسنا کے واسط 'ستتمل ہوا سے اصمل وع اس لفظاکا شا رآپ کے خیال میں نہ 
اتی ہو اس لئ میں ابتراۓ مضموںن امتنفت کا نل کے دیتا ہوں, ارصادات سلا ین حم وقف میں ہیں نہ وہ موروث ہوں نہ 
ان سے تج واتظا لک کسی وت ہو 

الجواب: 
مولن رکم الہ تعالیٰ,السلام علیم ورحر الہ ونرکاد "ار صا کے معن ہد اشن بی ہیں نی حفوط کر یناہ سلا طین اسلام 
مواشع ساطنت سے جو د بیہات مصارف خر کے لئ وفف کرت ہیں انیس ار صادکیتے ہیں م]شنی سلطان نے انیس متفو ظط نوع 
اتی کردا ن اعم یوتف ہے, 
وانما سمیت ارصادات لان الوقف شزطہ المك آ ان کو ارصادات اس لئ گتے ہی ںکہ وق فکی شرط ےکہ لے 
والسلاطین لایملکون ماف ولایٹھم ان الملك الا لم صی کی لک میں ہو چیہ سلائٹین اپ ولابیت کے مالک یں 
والادتعآی اعلم۔ ہوتے, ملک تصرف الله تعا ی کی ے واللّہتعالی اعلم (ت ) 











مل ۱۰۶:۵۹: ازکانپور حلکھنا ازار مل درس فی جام مستولہ ٹس ال رین عو وعرف میاں ٣۲‏ صف م۴ ۳س امھ 
کیافرماتے ہیں علہاۓ دین مین ومفتیان شر تین اس متلہ میں کہ ز بر نے وقت وفات اپینے چند قطعات زین وف کے 
انی عبت ومٹر وک سے مچھوڑے سر وقف میں یہ تیر ےکہ خر مساکین وممافرین وم کے واسٹ بہ وق ف کیا جاتا ے 
پیں مورغان متوئی جو مدکی چابراد مو توفہ ھی ہیں, 

(1) اگ مل قلعت ز مین تن ذکروصدر کے کوئیجزوجو خراب وریکار پڑاہواوراس سے کسی مض مک یآ مدلی بھی شہ ہو 


دو٥‎ 159 61 








فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


می ری شاص ل کرریں۔ 
)٢(‏ سی جز قطعات م کور بالایل یھ عمارت ال خرم سے تیر کروی ںکہ ال ںک یآ مدکی دا اخراجات مسحچر ےکا مآ تے ا 
سی نناصس ام متعلق مسیرمے متاافرش وفروش وغیرہ متعلقہ ومھلوکہ مجر کے رگن بای امام ومن دی رہ تی نمادم مسو کی 
وت کے پکار ہو نے چان سے با یں اور متولی پر کوگی مواغخز و ش ری نہ ہوگا؟ 

الجواب: 
اگرمسجد تک ہو جماع تک دقت ہوپی سے ہل کی حاجت سے فو ىہ زین مسج میں شال کردیی جاۓ ورنہ فی سکہ وہ مسر کے 
لئ وقف ہے :کہ مس رکر لین سے لے انی ری میں سے: 
لایجوز تغییر الوقف عن هیأتہ'_ وق نکی دی تک بد لنا چک نجیں (ت) 
روا تارمیں نے 
فی التح ضآق الیسجں وبجنبہ ارض وقف عليد او " میس ےک مد تک ہوجاۓ عالاکنہ اکے پبلومیں وقف 
حانوت جاز ان یوخل وید‌خل فی“ شدہز ۲ن پا دکان ہے جو ای مد کے نام وقف ہے فو اس کو 
میں شاص لک نا انت ہے(ت) 
صورت مامی حسب پابند کی ش اط داقف چان ہے مق ا لک یآ دی سی میں صر فکرنے کے لے وق فکی ہو نواس خرضل کے 
لئے اس میں عمارت بناپی انز اور سونت امام وغبرہ کے لے نابز لان شرط الواقف کنص الشارع(کیوکلہ واقت کی 
شرط, خار ںکی لح سکی طرح ہے۔ت) وادل تھا اعلجد- 
مللہ۹: از خ رآ باد شع ممتاو راد لہ میاں سراۓ دراو ظرت حابتی حافظط سید مجر علی صاحب ۳۴ صفرالمظف م٣۳۳‏ اھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع من اس متلہ می ںکہ چند موضعات کو شنابان د گی نے واسٹے مصارف امور مہ بی 
دمدد محاش ایک نانلران کے محاف کیاجا زان سلطزت الگشہ مواقی نیت عطاکنندہاس پر ملدرآمد رپا عیر سلطلزت الگلش 
زمائہ بثروبست اول مل اس معا کی نبدت حقیقات ہوکر معاٹی فد مم ثابت ہو گی اس حقیقات میں ورٹا معائی داراول نے ہے 
یا ن پیا ےکہ یہ مواضع ق مم سے وقف ہے لین اب بھی وقف نامہ بای ترید اطم پان دی عطاکنندہکی معاف یکاہ جس 
سے واق فک نام با مصمون وقف ال سے 











'فتاِی ہندیة کتاب الوقف الباب الرابع نوا ٰکتب خانہ پثاور ۲۹٢/۳‏ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت۳/ ۳۸۲ 


671 6 ود۲ 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ات ہو کے ٹیل غپیں ہوا بلکہ جو یٹھ شموت تریریز بای یٹ ہوااس سے صرف اس قرر معلوم ہوجا ہےکہ یہ مو اش شابان 
دای نے بف رحس من کور بالا محاٹی عطا کے تے, ای بفیادیپر جو سند سرکار الشہ سے عطاہہوکی دہ معای مشروطکی عطا ہو گی, اور مل 
شرائیا سند عطاۓ سرکار الکشہ ایک ہہ بھی شرط ےک در صصورت عدم پابندی ش رئا سند یہ معافی ضط ری جا جگی اور مواضح 
کور کے متحبق سرپیر اللشیہ سے ڈگری من ایی منقابلہ سرکار بن معانی داران صادر ہوچچگی ہے اور سرکارءالگشیہ اپنے عقوق 
ضرم سای رس سڑکانہ وشفاخزانہ وغیرہ مضل وبگرز مینداران کے سالانہ معائی دار سے یق ہے اس کے بعد سے جاحال ورخاء 
معاقی داران شرائا مندرجہ عطیہ سرکار الگلشی بابنلد رہ کر ور مزاسب اخمراض معاٹی میں محاصصل مواشع ہیں سے خر کر کے 
یہ ماصل کواپنے مدد محائش میں صر فکرتے ر ہے بن وبست اول سے اس ناندان معائی داران میں ممص تائم ہوۓ اور 
رر وراشت ای ر ہے اور پر معائی دارکا نام کمیوٹ وکانحزات میں لظورمالک درخ ہوا رہا۔ اب تھوڑا رص ہواکہ شرکاء 
معائی میں سے ند ش رکا نے حسب ذبل انقلاب کے ایک معائی داد نے منچملہ اپنے حصی کے ایک تجز کاو فف نام بنام الد مال 
رجٹرکی شدہ تر ہکیا ایک حصہ دار نے اپناحصہ اپنے نٹ بھاگی کے نام ہبہ رد یاء ایک نے وفقف می الاو لاد کیاء اس کے بعد 
واتنف لی الاولاد نے عرالت بماز یل ایک دوبی دائ رکیاکہ چبہ مواشع موتوفہ میں ان می ںککار روا مصنقاات چان میں ہے اور 
اہن عرمضی د وی میں اپنے انتقال وتف تی الاولاد کو پو شیدہ رکھااور پر دو انفالات کو ظا رکیااور عدم جوا ز گی بج تک اذا 
اتصواب ےکہ مواضح علیہ شاہی وسرکار الگشہ وقف بے جایں کے مااز ٹل خحطیات ومعاقبات وارصادات وی رہ تصور 
ہوں گے اورکارردائی انظالات تن زکرہ بالا ال وکالعدم ٹپ گی با نز متصور ہ ھک رآ دہ کے لے ای کارروائیاں چائز 
رہی ںکی اوراس بیان معائی داراع سے جو بندولنل ات وف کو انا جاکراےے ہوا سے چائرادمن فکورووتف ہو گے باا نکا 
ان ہہنقابلہ نیت عطاکننددکے بال وب ہے اور ہبہ چابراد بصورت عطہ۔ دمعائی دارصادکے تقائم ر میں گے اور عطیہ وار صاد کے 
کیا معن ہیں اوران پ رکیاکیاا تام جاری ہو سکتے ہیں او رکیاکیااجام جار نہیں ہو ستے ہیں نل 
اواب : 

ارصادات وعطا ا سلا ین میں زین وا سان کاقرق ہے کوو لوان مان انی زیت میں سے کسی کو چاگیر پھشی دمیں اسے ال 
کاال ک کرد دہ عطا ہے ع ری میں اسے اقطاع کے میں اور ہما کی زان میں معای وچاگیر اور جھ ممواشح سلا ین اسلام مصارف 
خر سے لۓ لی ن کروی دوارصاد ہیں ان کاض حم پویضہ حم وتف ہے اور بعد مصارف خر جو اھ یچ اس میں سے کسی قوم ماکصسی 
شی کی اولاد یا کسی مزار کے خدا مکی مد معائش کرنا مناٹی وقتف وارصاد کیل, نہ او قاف قد یہ کے لے واقتف کا نام معلوم ہو نا 
نوتیز پش یکن لازم, ورتہ لاگول وقف تصوت مسماجد باضل ہو جائھیں, خود اتل کا بیان ‏ ےکہ مواشح سا ٹن 
دی نے مصارف امور مہ بی اور ایک خماندا نکی مد محائش کے لے 


٢و٥٠‎ 161 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


معاف کے اور کہ جا زان ساعلدت الگشہ موا فی نیت عوطاکنندواس پر عملدرآمد ربااورب ہکہ اس کے بحد سے تاحال ورخاء 
معاٹی داران اغرا معائی میں میاصل مواشع میں سے خربچ کرمے اقیہ محاصسل کو ای مدد معاش میں صر فکرتے رہےہ یہ 
ای یی تک یی ان فک کلک ںی وی تارف رکا کان مال کان ت7 
چے دومدد معاش میں صرف ہو, نہ اس کے موافی ریم سے ا بکک عملدرآمدرجتا ہے و ضرور يہ مواشع وقتف بی ہیں اور 
بنلدویست عال میں اسماۓے متولیان بخانہ لیت رکھنا و تف خابت کو زان ن کر ےگاادر یہ اشقااات جوان لین متولیوں نے کے 
اگرااس ے مقصود وہ میاصمل ہیں جو بعد مصارف خر ان کے حصہ می ںآآ میں جب فو ظا ہر ےکہ اس سے اصل وقف پ کوگی حملہ 
نہ ہوااگگرچہ اص ل کاو قف بقل وصول ہبہ کر نبال ہے, اور اگران سے لٹس رقبہ جائراوکااتظال متقصود تھا لو طایت ب ہکان 
,ظط اٹل وم ردود تھا, اس سے وف پرکیوں حر فآ نے اگا, گور خمن ٹکار قوم سوائی و یرہ لدنا بھی مناٹی وقتف غنیس, بیوں ہی 
بنلروبست اول سے اہتراۓ وراشت اگرمواصل میں ہےکیا چا ہے اور رق میں سے فو منولیوں کا تلم ہے بلکہ بیان سا کہ اب 
کک بعد مصارف خر جھ بت ا ے نمی کے ہیں رقیہ میں اجرائے وراش تکی شود فی زازاسے, اورنہ بھی سی نان کے مورفوں 
سب سے پرلا ماناک مو ا "ایض زا کے 6ا "گا ملعم کر ونف ہو سی سے مر 
ي کم رک رکبھی مک نی یشک اود ان کے الس پیا وی ضا نیت عطاکنندہکا کہ خلاف نیس بکہ عین موافقت سے ججیںاکہ 
اویر ظامر ہوا باجملہ شیک تی ںکہ مواشحع مرکورہ وتف ہیس اور ان میں کسی کو تصرفات مانانہ با اتفالات کا بج حی نہیں 
2و الال لیے تعتو فذ0 " '(اور ڈرواللہ تھا لی سے ج سکی طرف تم اٹھاۓ جاڑگے۔ت اواللهتعالی اعلم- 

مل :٦٦‏ زگ بنور موشح اد پور کول مر فطب ال رن ۹ر الاول خرف ٣۱۳۳ھ‏ 
روم مگرم ومظم دام لم السدام ضلیکم ورحریۃ الد وی رکا< ٤‏ بادگی تصبہ چاند پور نیل موازی ٦ب‏ سواۓ تی (لاعد ری 
اراضنی غہری خرہ ۸۲ ۲واح لہ کو ملہ موقوفہ تی اس پہ ایک دکان بی ہوگی تھی ا سک یآمدی صرف مسود می ںآتی شی 
نان بنروبست ہم ک ےء ما ۳ے۲ اف یں دکالن م کودہ بانہ مالک زین ومانک کان( مو توفہ ) خ ریہ سے اس کے 
کیفیت میں (دکان تصرف مصور) تیر ے اس سے پیم مولوی تھی سن صاحب دو بندی سان چان پور تھے دکان منہدم 
۶ کاو سال گی جو قام مسافران اور درس گاو کے کا مآ تی ہی اور تنحم پرستور مولوی صاحب موصوف رے 
اب اس سال سے مو وی صاحب م کور نے اس کے اوپر ایک بالانخانہ فی رکرلیا ال کوز زاشہ مکان کر لاٹ کا سابقہ حصہ مشقیسہ 
در ای شس تگاہ نماض بنای, الله اللەخیرصلّا۔ 


'القرآن الکریم ۵ ۹٦/‏ 


ہو٥‎ 162 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


موی صاحب کے ہیں جم مکان کے مانک ہیں ہمار ان رکردہ ہے نمادکی باددسال عار صشی ہے وغیب رود غبرہاور سب زی خداکی 
عبت میں اور بحم اس کے زی کی ہر شا کے ×× وڑے پر ضا لن وت ولا را لان مار وائی کنا وی 
چ مہ مولوی صاحب موصوف اور ان کے ا نی ین ا نت مولوی ہیں( مولوی عالم نا ضل ٦ں‏ ) سب 
لوگ ا نکاادب کرتے ہیں پنے ہیں کوکی دوک کرنے بامد گی ننن پر رضا من تی ہہوجاء یہاں م صرف ددآ دی نکی عمابیت 
کر سک ہیں, اسنہ واقعات کے بابت شہادت دے سکتے ہیں, اگ ان کم گی بنالیا جاۓ پذگواہ کون ر ہے سوا اس کے زالش 
ہونے پر لوگوں سے لقع ہو سی ہے ا لعل مہ خیالی ‏ ےکہ مولویپہ ا تھ ڈاننا ہکییر ہ ے, تت کہ مولوی عبد الو صاحب 
دمیر ساد ین صاحب دکلا بجنور وکیل نے سے گرنزکرتے ہیں اس قد الر جال میں آپ پر نظ ردوڈنی ہے او رگزارش کیا جاتا 
ے تم کوکیاکارروالی ریا ان اوراس صصورت میں شر ش را فکاکیا ۶ ےاورا گآ پکانام زائی ھی زمرہ مد عیان میں 
خماصل کردیا جاۓ پے زامناسب و یں 3 ک7ا ای جائے؟ نی را ھا لی کیا جاے جواب بواپی ڈاک 
رت :و ,فقط_ 

الجواب: 
بحم اللۃتعلی میظع ش گی جات ہوں اور وہی اکنا ہوں مقائون سے نہ جھے وا قفیت نہ ا کا مشورودے سکناہوں, وتف 
میں تصرف ماکانہ عرام ہے اور متولی جب این اکرے فوذرضض ےک اسے بقل دی اگرچہ خود واقف ہو چہ جا دیٹر در مقار 
نہیں ہے: 
وینزعوجوباولوالواقف.درر فغیرہاولی لوغیرمامون: ' لازنا مزدل کیا جاۓ اگرچہ واقف ہی ہو, ددرت اط رق اولی 
0*2" شال زیمت 
اور وتف کا مد گی پر مسلمان ہوسکنا سے اوجو مد گی ہو وتی شاہر ہوسکنا سے لان لایحتتاج الی الدعوی (کبوکلہ دعوئیکی 
ضرورت نیرت ) وہاں کے مسلمانوں پر فرض ہےکہ وتف کو عم سے نجات دلاکھیں۔ دیو بندی عالم دین نیس ان کے اقوال 
پر معللع ہ ھکرا نیس الم وین سبجھناخووکفرہے, علاۓ ت مین ش ہشن نے انٹیل وگوں کے لے بالا تفاقی تیر فرما یا ےکہ : 
من هك ثعاب وکفرەفقدکفر2 جو ای کے عراب او رکف یں کی ککرے وو دکافرہوا_(ت ) 




















در مختا رکتاب الموقف من ئتمائی ا ۳۸۳ 
حسام الحرمین مکتہ نوے لاہو ر ل۱۳ 


و٥‎ 163 )1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور الف رض کوئی عالم بھی ہو نواس کا وب اس اخ۰ننی نہیں ہوسکنا ےکہ وقف اس کے وس ردظالمانہ میں تچھوڑ دیاجاے اگرچہ 
عالم ہے مگروتف پرالم ہے اورا ںکی تل فذر۔ ہہ بہت اچھا خر ہ ےکہ سب ملک خداہے اور ہم ال کے ہد وہکیا پیا نے 
ولا ان الاک اور اپنے ایل میں بھی ان کے لئ بپ یگھا نکر ےگاکنہ مہ سب ملک خداہیں اور وو خد اک بندےء مہ نخاصہ اباجیہ 
کارہب ہے فقی ربہر یکی لواقت نیس رکھتااسں سے معاف فرمارا جا اور مزاروں مسلمائن مد گی ہو سکتے ہیں وادلہ تعای 
اعَا 
لہ ۹۳: مستولہ مرو ران عامہ مو ضع بای تی لکسزواڑ ضلعاىبالہ بتذسی الہ نشی درززی لکن باج کی ۳۳ ماد الاولٰیٰ ۳۳۳ امھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین ومفتان شرع متن اس مل می ںکمہ ایک عورت جیدہ نے اپنی تھام اشیا, جس میں مجملہ دیگ اشیاہ 
کے ایک سی مکان بھی ہے مسر کے نام پر خراکے واسے وفنف کرد پا اور خناز کے لے ایک کاغذ پر چند مز رادران رشن کے 
دسخزط کرو اکر ای ککانھذ بنالما اور بہکام کے وہ عوزت ایک دوسرے مومع مین انی لٹڑکی ک ےگ ریہ جار ئی اور اس کے لے جانے 
کے بعد میں اس عورت کے تق ہی ر شینہ والوں نے اس وقف شدہ مکا نکی بات فماد ش رو ں کرد اکنہ چم ہہ مکان مسجبر کے نام 
نیس یں کے عالاکنہ جیدہ کے کو کی اولاد ذکور میں سے صاحب جن نیس ہے اور دہ اپنے مال درا دکی بلاشت راک خیمرے خاوند 
سے مرنے کے بعد خرد تلاا ا ا 7 ا کی ےا ا گی نی کے خلاف بچھ مار دائی 
کر سنا ہے؟ اور اگ رکر سنا سے توکس صورت سے ؟ ورنہ ای بدد بات اشفاح کی کیاش گی تحزیز ے؟فقط 

الجواب: 
جو شے دہع زو بل کے لئے فی ہ وگ ا میں کسی کولا موی غین تہ یہاں سوالش سے ظا ىہ ری ےکنہ عورت نے اپتی عالت 
صحت میں ىہ وت ف کیاتذاب کسی رشن ا کان میں کرت رن شحل عم دنا مسموع ہے اور یہاں لئ کسی وت نی رے 
سکنا, یی تحزیر یہ سےکہ جٹس سے بات وا ہو مسلمان اسے مچھوٹردیں۔و الله تعالیٰ اعلجر- 
مل :۲٢‏ ازشر حبت پور مل ککاشیادار کی جوک مستولہ چا ا اھر پڑاشھ ام موی محر جر 
کیافرماتے ہیں علرائۓ وین اس ممتملیہ می یکم یہاں کا طریقہ ہ ےک جب کوگی نس بیار ہوا سے با فیت ہوا سے وا ںکی جاب 
سے ای کے غزی ایک با چند قرآن اک مسود می کییجتے ہیں اس نیت ےک لوگ پڑھیاس جاکہ یم کوقذاب لے اب چچوککمہ جائع 
مور میں وہ جثزت جح ہو گے اور ببیار ر کے ہیں نین کااضجام سوائۓ کل اور بوسبیرہبہونے کے پچجھ نیس ہ ےکی ھکلہ پٹ ھنے والے 
چداورقرآن جثزت تع, فان کو ہدی کر ے وہ چیہ مد کے صرف میں لات میں بانمں, سیر سے من ایک مددس قرآن ہے 
رش رن یآ ن نے ون 


دو٥‎ 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


ان قرآنوں کو متولی گج کنا ہے انیس بیز اگراس شہ رکے مدار س سے پیر ہیں فو دوسرے شہرکے مرا رس میں کیچ جا سے ہیں انیں؟ 
الجواب: 

اگراس کی سے مصسححف ریف اس مسر پر وق فکر نا مقصودنجیں ہوجاجب نے کین والوں کو اختیار سے وہ مصاحف ا نکی کک 

میں باقی ہیں ج وہ چاہیں کر اور اگر مور پر وتف مقصود ہے فو اس میں اختلاف ےک ای صورت میں اسے دوس ری مسر 

تی سک ہیں ما نیس بجب حجالت ود ہو جوسوال مل کور میں ہے اوز تی مکی ضرورت گھی جا فو قولِ جواز پل کے 

نی 7 زنر رک بن ین شر کی ات ےر ضر شز کی کن کے ون مر ون ون 

کرک ,ا نکی قت مسچ میں غپیں صر ف کر سکتے۔ در مار میں سے : 

وقف مصحغا عی الیسسجد جاز ویقرأ فيہ ولایکون ا مد کے نام قرآن کاوتف چا ہے وہاں الک حلاد تک 

محصوراعلی ہاالسجں'۔والهتعال اعد ١‏ جا لن وواس می کے لئ پابند ننس ہوا واللہ تعال 

اعلم۔(ت) 

مل :٦۵‏ مستولہ عبراللەاوپار مقام چنر وی لع اوآ باد لہ تل وروازٹ ۹اچماد یلا ۱۳۳۹ھ 

چہ می فرمایند علاۓ دبین دی معلہ ءایک باغ(لگہ )کے دو بھائی سان خواجہ ہنش ٹیم ماک تے اور دونو ںکی کوک اولاد 

میں نیہ میم نمی نے ایک مھا کے آیاپھا کیا حر اوران کے نف انم داش ماع کاخزات سرکاری می کرادیا 

عرصہ خمیں سال کا ہوااور ا ب کک ای کے نام داشل نماررنج چااآا ہے اب دوسرے پھاگی خواجہ ہنشی نے بھی باغ یت الله 

شریف کے جات وقت ٹی عل اللہ وقف کرد تھا کہ مٹیم بش کااتال ہوگی ای صورت میں حصہ بخیا نی ن کو جج 


سکتا ہے با بھای مالک ے؟بیینوا توجروا 











الجواب: 
پان سال سے معلوم ہواکہ ووصف با بل تیم علیم پش نے مکیئے سے ام ہب کردا تاور تیم پش نے اپنے اتال کے 
بعر بھائی کے سوا وی وارث نہ چچھوڑانذوہ ہہہ جو کے سے ام تھا ٹیم بن لکی موت سے باضل ہوکیا۔ در تار مواع ر جو میں سے : 
اَی وت اح الفائردی بعل اتفتلیر فوقل تن دے ہے کے دع ئن میں مک کافوت انز 
بطل2۔ فذاگر قبضہ دی سے لہ فوت ہولعقد پاضل ہوگا (ت ) 











'درمختا رکتاب الوقف مشعتبائی د ی۱ ۳۸۰_۸۱۷ 
درمختا رکتاب الهبة باب الرجوح عن الھب مت ئتبَ لی ۳/ ۱١۱‏ 


و٥‎ 165 )7[1 














فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


قذل با کا مالک خواجہ بنٹل ہواجب اس نے وقف کردیا وقف ہوگیا اب نہ ال کا سے نہ کے کا, خالص کیک ای سے 
عمزو گل واللهتع ای اعلر- 
متلہ ۹۷: ازع یڑب مل دی دروازہ کیہ نٹ یکر الد صاحب مستولہ عبدالکریم وعپ العزیز رہ ٢۱‏ رجب ۱۳۳۹ھ 
کیافرماتے ہیں عالمان دین ومفتان شر من اس متلہ می ںکہ ایک ملیہ اور یھ اراصھی باڑ کے نام س ےکم جو فر یم الا یام سے 
واس فاتھے حضرت فی اللہ اہ صاحب اور خرت انام شاہ صاحب ے وتثف تی سے اور ائں کے موی اور متمرن 
جمارے اجداو سے تے اور ال لک یآمدلی سے فاتجہ اور ع رس پییشہ ہو جار جتا سے اس میں لے یہ تصرف بواکمہ اس ز بین میں بج 
فان از تک کک ےنات را ٹاک یت نک ظا نک کن نی لت اک تن 
کور من کرد ہا اب امخفسمار طلب بہ اھ ہ ےک آ باب اود رہن اس اراشی موقوفہکاش رما انز ہے پانیں؟ اور تصر فکیام 
رکھتا ہے؟ ا سکاجواب منوال ہتپ بیان فرماباجائے۔بیدنوا تو جروا( بن مک ات پائے۔ت) 

الجواب: 
وففف کے ر من وگ ناجاتہ ہیں, در متا رممیں ے: 
فاذاتم ولزم لایملك ولایملك ولایعار ولایرھن'۔ ١‏ جب وقف ہام اور لازم ہو جاۓ و کو کی ننہ ال کا ماک بے تہ 
ا او اک "لھا جا اورشہ رگن رکھا جا کے 
گا(ت) 
رکائیں اگ رھ میں بنائ یکن 9اا ا اور باڑے میں متولی نے منفعت وقیف کے لے بنوامیں اور ان میں کوگی مخالفت 
شرطط وواقف و تخییر نات وقف نہ ھی ے حرج نغپیں ورہ وہ بھی ناچاتز یں کمانص عليه نی فتح القدیر والفتاوی 
الھند یوید ہما( جیماکہ اس پر تقد اور قادیی ہندیہ وغیرہامیں نر عکردی ےت واللہتعالیٰ اعلرم- 
مل ے٦:‏ مر سلہ چو دع کر شید المدرین صاحب اتخرف صاحب تعلقدار وآ پر کی مسر 0غ"ھْ٠.۔‏ ا1 یی 
کیافرمات ہیں علائۓ رین ومفتیان شرع شتین اس ملہ میں کہ تقاشی امیر اشرف صاحب مرحم نے وفات پالی ان کے 
کاغذات سے ایک تیرب رآمد ہوگی ج سکی نفل مطابق اصل شاسل استفتہ پا ہے جو ان کے ات کی لکھی ہو کی غنیں ہے مگ جا 
بجااس کے حواظی و خی روپ عبارت ان سے تل مکی بھی ہوئی ہے بااس تی پر محلدرآمد شرما 











'درمختا رکتاب الوقف متا لی ا /۹ے ۳ 


دو٥‎ 61 








فخاؤی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ہوسکتنا سے پا نہیں ؟ے وتف تکچھاجا ےکا با دعییت؟ اور ا ںکی پابندیامر دو طربتی سے کسی لم رق پددرشاء کے ذمہ لازم ہے ہا 


کیں؟بیپٹوا توجروا 


الجواب: 

یرنہ وف ہے نہ وعیت,نکوئی نے نہ اگ بابندکی اصکا سی طرحع وارث خواہ یرپ رھ لازم, یہ لیک وقلنامہ نامک ل کا اہ 
ہے جو لم مر سے طازول بے حنوان مروف (نی ںکہ فزاں بن فراں اًّا سے ا لک انقراہنہ اس پر کوئی 
شہادتءاییاکاغذ ایک رد پر ہے سے زیادہ وقعت نہیں رکھت, حصوتھا اس کا شتم اس پہ ہےکہ اپنرا وققنامہ پرا کو یل 
ور ری کراۓ دی ہوں جاکہ ند ر ہے اور وقت پرکا مآ ے ‏ فتط۔ز یادہ سے زیادہ ہہگھان جو سنا ےک مورث نے وق کا 
تق کیا اور صسی شف ے اس کا مود کزان مر کچ می ام پچ وی نے :دک اور اسے مو توف رکھا وہنا محتیل نہ 
گی ,نہ رجٹری کرائی۔ یہ اگر ہو بھی فذاس فدر سے ھتہ یں ہو کہ ایک ازازہ جھاجھ ہوکر روگیا, ىہ بھی بفرضل لیم ہے ورتہ 
خابت اس فر بھی خی کہ ب ہکاخ مورث نے گکھوایا با مور ث کی راۓ سے لھا گیا جواشٹی یکم مورت سے پجھ لا معلوم 
ہو نا کوگی ول نیس خط خیا کے مشاہ ہوتا ہے ببہرعال ود ایک مٴپل کاخ سے جس گاج اش نیس اشبادوالنظائ میں سے : 


لایعتیںعلی الخط ولایعمل بہکتوب الوقف الذی 
عليه خطوط القضاةالباضین''۔ 


عقووالدری نل ہے: 
کتاب الوقف انہا هو کاغذبه خط وھو لایعتہں عليه 
ولایعمل ب ہکماصر ح بەکثیر من علباننان 





یں ہے: 
اذاکان مصدرامعنوقًا فکالنطق اذااعترف ان الخط 
خطہه بخلاف مااذا 











خطا پر اخاد ن ہکیاجاۓ اور وف نامہجھگزشن فخاضشی حطرات 
ہے انس پر خطوط کیہ ہوۓ ہیں ان پر مل نہ کیا جائۓے 
گا۔(ت) 


وق فک یکتاب, دہ ایک کاغز سے اس پر خط ہے جو تقایل اعاد 
نیس اور نہ انس پہ شل چان سے جییماکہ جوارے اکٹ رعلار نے 
ا پہ تص رت کی ے(ت) 





جب ابتزاہ میں عنوان تا مک گیا ہو پھر ز بای گنٹگ کی طرح 
ہوگاجب ہی اعتراف بی ب کہ یہ میراخط ہے 





' الاشباہ والنظائ رکتاب القضاء والشھادات الخ ادارۃالقرآن والعلوم الاسلاميه کرای| ۳٣۸/‏ 


العقودالدریة یی تنقیح الحآمدیة.کتاب الوقف ۱١/۱‏ وکتاب الدعی ارل از ار ڈی زار ٢٢/٢‏ 


دو٥‎ 167 1 




















فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )٥١(‏ 


لم یکن مصدرا معنونا وہنا ذکروتہ ثی الاخرس ‏ متلاف ا ےک وہ عحنوان سے ش رون ہکیا ہو ءا کو اضسوں نے 
وذکر ف الکفایةأخر الکتاب عن الشای ان الصحیح و کے سے متعلق ذک کیا ہے او رکفابہ می ںکتاب الوفقف کےآخ 
۱ .یع وا فا نے لف یکرت ہے (ئ مان2 جع یکو کے 
مشل الاخرس فاذاکان مستبینا مرسوما وثبت ذلك پوس کے فرع او کور 
باقرارہ او ببینة فھو کالخطاب اھ والبعنون لحاضر لے اقرار با گواہی سے غابت ہو ذووخطا بکی طرح ہے اھ منون 
اذاکمتب علی وج الصکوك] یققول فلان الطلانی 'ال اھ کسی خخاطب ہے نام ہو اور چچی ک کی لگھائی ہو اور یوں کے فراں 
ملتقطاواللتعای اعلم۔ جوفلاں ےا اھ ختطاء واللّه سبحانه وتعاأی اعلم (ت) 
مل :٦۸‏ از یی م رسلہ تقاتمی ش ریف عبدالاطیف صاحب قاصی کی ٦‏ رق الادل شرینے ٣۳ھ‏ 
بسمر اللہ الرحمٰن الرحیم حامںاومصلیا 

مأقولکم ایھا العلماء الکراہر (اے علاۓ کرام ! آپ کا کیافرمان سےکہ۔ت) تقاصی ش ریف کپ الاطیف صاحب ۶م 
مففور ۱۸۵۰ میں بہقام خولا پور میا حومت مفتق مقر کے گت ۱۸۵۷ء میں تام رتا گر اسی عبدہ یر ختفقل ہو گے اسی 
عرصہ میں محگمہ افرا, کے نل ےکتابوں کاذ خرہ اعت ا مین کی جانب سے میا کرد بایان بعد ۱۸۷۴ء میں گور فمنٹ نے 
عرہ مفتی موقوف کر کے صاحب موصو ف کی ٹشن مقررر کردی جوان کے مین خیا ت کک جادکی رجی ۱۸۹۷ء میں تی کے 
اعت ا مین سے ایل عل وعقد دوسا نے بالا نفاق ان ذات سقودہ صفات کو عہدرہ قضا سپ ردکیاءکتب خانہ محکمہ افآم رتا گری 
بھی دہاں کے اکر واصا خر سی نکیا زت سے بھی ٹل ہ ویپ ان کے ہکان اسلام نے ا کی یہ یل فرمائی بج 
کک دوک خانہ علیہ قوم دارااقہن گے متحلقی ابا ے ان صورت نے کہ جھ تنس مد قضا پر مممکن ہوجا ہے اس کے 
ٹیش وتضرف اؤ زگکزائی می لور ارات ر بتا یی یں یا متھمک یک یکرنے پا کات کے فردخت کن ےا 
اخقیار نیس ے,الہتہ سب ضرورت قوفی چیہ سے پا محگمہ فضاء گآمد سے اضاف ہک سک بلک ہکرت رج ہیں, تقاصی ش ریف 
عبداللطیف مرحوم ومغفور کے رحات فرمانے کے بعر ان کا ظرام شک ورشہ میں تقبیم ہوامگر کپ خانہ منجملہ عطا بائے قوم 
فصو براۓ مند فا نا۰قابل اسم قرارد ایا مقاضی صاحب مرحوم کے بعد ان کے و صاتزادے جناب شش ریف مر 
صا صاحب سب امت ضا ار ہاب عل وعقد اعت ا مین کبھئی قضار پر لکن ہہوئے اور کنب نخان ا نک گرا میں 
را ۷٣۱۳ح‏ میں اتسوں نے بھی رعات 








'ردالبحتار باب کتاب القاغی ال القاغی وغیرہ دا راحیاء التراث العرل بیروت م ۳۵٣۳/‏ 


دو٥‎ 6 1 











فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


فرمائی اور بجاۓ ان کے جناب ش ریف عبدالطیف صاحب (ان کے فرز ند ایر کے سی رد محکیہ قضااور اس کے می تب نان ہکیا 
گیا, یں در یاففت طلب صرف یہ ام ر ےکہ بیہکت خمانہ جو دار تناک متعل ہے اور عطہ۔ قوم وہ سی من ین وت 
ورشہ یں تیم ہدیا پاب وستور سا اق حفوظا وما موان الع تقاصی صاحب کے پا ر ہے گکاجو فی المال خدمت خقضااضجام دے رہے ہیں۔ 
الجواب: 
کہ ووکتابیں جماعت مین مہ اقا, با دارالتھناکے لئے تع کئیں قاصی کو ا ن کا رانک ش کیا جس اکہ تھائمل م مکور سوال سے 
واج سے نذورشہ تقاضی کے ان میں کوئی جن ورات نیس اگ جماعت نے وق فکیں فوظام اور نہ کیں فملک ماعت ہیں یا نغاذ 
شرا, علی اش یکی صورت میں ملک مشترىی اور دوزر جماعت کاضاصن سے بہرحال ملک تقاضی نییں, غیر تقاضی نے جوکتاہیں 
جماعت کے لئے خر یرس ان میں نفذ لی امشتریکی صورت نیکاں ما دوہی جم نے اپ فی تاب الو قف میس مکی نکاس ےکہ 
زر نرہ چندہدہندو لکی ملک پر رتا ہے اوران کی اجازت سے صرف ہوا سے خ بیرار یتب اگ ابل جماعت نے خوون کیپ 
معبودیہ ہےکمہ دوسراان کے اھر سے کرجا ہے من الن کے درد پے سے اداکیا جات ہے چو ان ون نے خر براری کے لئے یہ دے دیا 
بع خر یدارک اداکیااس صورت میں اس مشمت کی کے مال کپ ہو نے ہے لئ یہ درکا کہ : 
:اعت نے ےت ا پا پا ا ا کم رکا کک تک بین ىر جدزد 
دے(بہ کہناکہ ہدایہ یافلال مش کی ہداب بافان دکان سے مرک پچھای کی ہدایہ ىہ نے مین کے لے نوکیل نیس ججہ اس 
دکان پر ضصر یش کے متمدد ھے بدان ورای ارت یس غیت اکن سے اپ لے خر یہی یں کنا 
حیث لم یکن مخالفا دفعا للغرر درمختار'وبین أ جب مخالف نہ ہو ,کہ دع کاکااشمال نہ ہہو در مقار ,اور خالفت 
المخالفڈی البحر:ولان فی عزل نغفسہ فلایمبلکد٥عی‏ ما أ گز ہر میں جیان کیاء اور انس لے کہ اس میں اتی ےآپ کو 
قیل الابمحضرمن الموکل تردالبحتار عن الباقانی عن | مزدل ہو نا ہے جس کاودابضۓ موک لکی حاض ری کے اخ ایک 
ااوراق سر ے اتی نے بوالہ ودای نف لکید 
ٹائیا: قد اییاب می جماع تکی طرف مضاف نہ ہو فا اس نے با کہا یکنزاب میں نے تھ سے بماعت 











ا درمختار باب الوکالة بالبیع والنشراء من تبالی وی ۱۰۵/۳ 
“ردالمحتار باب الوکالة بالمیة والشراء داراحیاء التراث العرل بیروت ٴ ۰۳ 


۲و٥‎ 169 1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


گی رف سے شی رگ ایا ےکمامیں نے نگ مالس نے کزمامیں نے یکنتاب جتواعت کے پا جح تی الس تن ےکزماٹیں نے بی ری 
کہ اس صورت میں ٹفس عق جراعت بی کے کے ہوگااور تی پر ناف ز میں ہو سنا 


علی ماحققنا صورۃ بتفا صیلھا ثی کتاب البی وع من 
فتاؤٰنا یی تحریر حافل 66امل سمیناہ'عطیة النی ق 


الاشتراء للاجنی'بہالایوجں فی غیرہوبالله التوفیق_ 








جھ ہم نے اپے فقلڈی کی کتاب الہیوع میں اس کی تفصیی 
صورقو ںکی تی کی ہے وو جا عکاصل تحر یہ ہے جم نے اس کا 
نام 'عطیةالنی فی الاشتراءللاجنی "ھا ہے, ىہ حت اس 
سے خی رمیں نہیں ےکی ,اور فوش الله تعالی سے ہے۔ (ت) 





ال : عق کو مال جماعح تکی طرف بھی مضاف ن ہکرے فتط جماعتکارو ہہ دکھا ک رما ال روپ ےکی فلا فلا ںکتتاب تھ سے خر بر ی۔ 
رایگا:خ یراری میں جراعت کہے لے رے 1 نیت ئہ کرے ورشہ وہ دمان لی الاطلاٹی جماعت یی ےت لئ مت 
امھا: قبت میں مال جماعحت نہ دے ورن وہ ججماعت بی کے لے تہ ری ں کی اکر چہ اپپنے سے خ یدا کی نیت تتائےء 


وتفصیلهذٰلك فی البحر ولخصناّہئی جدالممتار بقول 
وبالجملة اذاکان وکیلا بشراء شی لابعينه 
فالاضافة قاضیة فان لم توجں فالنیة فان لم توجں 
فللعاقں عنں محمں ان سلم الأمر ایضاعدم الئیة 
وان قابل بل نوی لی حم النفقں کما لوتخالفافیما 
وعنں آی یوسف یحکم النقد ث الوجھین وھو 
الراجح قدمه قاضیخان وأخر دلیله ق الھدایة 
فتحصل ان الحکم للاضأفة فان لم توجں فللنیة 
فان لم توجں اوتکاذبا فیھا فللئقں' واللہ تعالل 
امن 





'جدالممتار حاشيه ردالمحتار 





اس کی تفصیل بر بین ہے :ہم نے جدالامتار میں اپنے اس 
قول کے نما تھ ال کی نین کی رہ ےکہ خلاصہ می ہ ےکمہ اگ 
پک 0م یکل مدق دں نبدت نھل 
سی گی اگرضہدت تہ ہوفق پچ رنیت پر فیصلہ ہوگااگرنیت کیہ ہو 
وھ رخ را رکی نیت معتر ہے ج بآھر تل مکل ےکہ میرے 
ار کیل نے مرے لے 
ات تر افا یرف ای صورت میں امام محر سے 
پان مرورع کے پہ فیصلہ ہوگااور امام ابو سف رم الله تا لی 
کے ہاں دوموں صورثوں میں کے کو ٹیل مقار دبا جا ےگااوز 
بھی را ہے تقاضمی خماں نے اس لہ ذک کیا اور راہ میں 
وو ون وا سان 2ل اقائت 


سر 
4 ۶ ہوگاور نہ نیت پر اک خی تن ۶ یا 





۲و٥‎ 0 671 














فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


دونوں اخناا فکریں فو پھر نقز پر فصلہ ہا واللہ تع ی اعلر۔(ت) 

یہاں اگرچہ نفاذعلی ااشتری سے جین ماع اول کر الوقوغ نویس مگ امس ہی طالب ہے او رککتائیں لاکر سیبردجماعت با داشل 
کب خانہ اف دقضاء کر نا را پر شاہد۔ ا نی وہکتاہی ںکہ تقاضمی نے قوئی یہ پا مدکی دار التعناہ سے خر بربیی یہاں بھی ظا مر 
عیارت سوال یہ ہ ےکہ قاضی نے اپنے مال سے نہ خ یدمیں اگرچہ ا کی تہ بھی ای ہیک پاآمدلی سے ہو می ہومگ عیارت اس 
سے ساککت ےک تقاضی کا شراہ بھی بامرجماعت تمایا بطور خود اگر صورت اولی ےک تقاشحی نے اس مالی سے کتائیں 
باصر اعت خر یکر واخل کب نخانہ م کور ہکیس وا ن کا بھی بچی عم ہےکہ وہ وتف با ملک جماعت ہہ وی کہ اب تقاضی وہ 
مشتزی سے جس میں وجہ راع وائس مائع تملک ہیں اور اگر صورت خاعیہ سے قذاب مال نغاذ صصرف وقت ابییاب گج میں 
اضافت اعت ہو نا ہے ولں۔اگر یہ اضافت نہ ہو ذایاب میں مضیٹز یکی طرف اضافت ص راد لالةسے ارہ کیل ورنہ ئ 


تی نہ ہوگی, نیس :اصری وتاجار خاش وہند میں ہے : 
لوقال مین فروخقمایں بندہ مرارورم لخ بری فقال مجیباً 
لەخریدھ تھ المیع.امالوقال من ذرد تق رای بندورامز 
ارورم فقال الہشتری ‏ یرم ولم یزدعلی ھذالایکوں 
بیعاً لعدم الاضأفة 'اهاقول : ای اذالم تجربیٹھما 
المساومة والاکفی بھادلالة کقوله مٰھنا توخریدی 
فانه ایضالیس باضافة ث الایجاب انہا فیه دلالة 
علیھا وذٰلك اعنی الاکتفاء بدلالة الاستیام کم ٹی 
تجنیس الامام صآحب الھدایة ثمز الفتح لو قال 
لآخر بعد ماجری بیٹھماً مقدمات المیخ بعت هذا 
بالف ولم بقل 





'فتای بند یہ کتاب البیوع الاب الشانی نو ریبکت نان ہکراگی ۵/۳ 





کڈ یہ فلام زار درم میں فروخت کرت بہوں لو خر بر ا 
نودوسرۓئے جو اب نمی ںکہنا میں نے خر ببدا لوق ہام ہو جاۓ 
کی ںا ھا و رم میں قردخت گر 
ہوں پو دوسرے ن ےکا میں نے خر لرا اور اس پر کوگی زار 
بات نہ گی نب زہ ہو گی کیوکنہ اس صورت میں خر بد ن ےکی 
نببت اس فلا مکی طرف نہ ہوک اعاقول :(میں کت ہوں )نے 
اکن صورت میں ےک جب کالہ اس لام کے منتعلق سورے 
کا کر نہ ہو ورنہ بی بت کاٹی سے جو ولا موجود سے جیما 
کہ یہاں بھی اییاب شی "نوخ ری میں نبدت من کور نہیں 
ان یع خرف ولا بر ہےےء اورپ ش بھادٗلگانا برع 
کے مل ےکاٹی ہے جعیباکہ صاحب ہدایہ سے تنیس میں پھر میں 
ہےکہ ایک نے دوسر ےک کچمائئیں نے می زار میں فروش تکیا 





۲و٥‎ 11671 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


منك وقال الآخر اشتریت صحولزم١ھ'_‏ ادر* پھر سے "نہ کہا, اور دوسرے نے کہا میں نے خ یداہ کیہ 
دونوں میں یکلہ تج کے مقدمات(بھا دخیبرہ) ہو گے ہوں توب 
کاو رلازم ہو جا گیا ھ (ت) 

اور جب ایجاب ممیلں مضتزی خی رمامورکی طرف اضات ہے اگزچہ ای قد رکہ اول قول اسی نےکیائو ای کے من میں نافز ہ گی لان 
النشراء متی وجں نغضادًاعی البنشتری نف( کیوکمہ جب نم بداری شیپ ناف ذکرتے پائی جا قوذ وہ مشتری پر نافذ ہ عالی ہے-۔ت) 
عام ازی کہ قول میں بھی اسی مشتر کی طرف اضافت و مل اک کے میں نے تیرے ہاج ت کی ما ریہ کے میں نے اپے لئے 
خ یدری با لے یہ کے پھرودخواہقبول میں صسی طرف اضافت نہ ہوہ مل الع کے میں نے تیرے ات نتویں یہ کے میں نے لیس یاقیول 
کیں, ماک میں نے اپنے لے خر بر دہ کے میں نے میں با خی خواہقول میں جماع تکی طرف اضافت محمد قابل ماول ہو جو عقد 
کو جماعت کے من میں من مہ کرد ےکہ این صورت میں لوہ اخطلافت آیجاب دقبول ف ہی باضل ہوگی جیسے وہ کے میں نے تیرے 
اھ ت کی ہہ کے میں نے جماعت کی رف سے قبو لکیہ خاش می ہے : 

لوقال الفضول اشتریت ھذالکللالی بکا اوقال البانۃ آ ائر فضولی ت کہا ہہ می ںین لان کے نے خر یراداور بائع نے کہا 
بعت مرنك الصحی ان ای یکا مس نے کی ذردخت یرت کب نی ےکہ مق بال ہوگی۔(ت) 
کہ صورت یہ ہ کہ مفلادو کے میں نے تیرے پا تج ریہ یہ ال نے ابھیانا ہما اب ہہ قبول میں کے میں نے اعت کے واسنے خر بر یی 
کہ واسط ھاطوخاطر وع بہت معالی کول ہے عنا با میں کے 

ان قال اشتریت منكت ہذاالعدین لاجل فلان فتقال بحت او قال؟ اگرفضوکی کے میں نے بچھ سے پہ چچزفداں سے ۓے خر بیری اور بالع نے 
المالكه بعت منك ہزاالعین لاجل فلان فقال'اشتزیت آ گجائیں نے فروخ تکی او ںکنہ مالک کے می نے ہہ نز سے فلاں کے 
لئ فروخ کی فو بے جواب میں کے میں نے خر بیری, نے جع مو توف نہ 
ہوگی ,کی وککہ جب صراطل خر راز یر تچ کا نفاذ کیا جار ا سے و اب ال گی 
اجازت اور زضابر موقون| رک کی ضرورت نیل اور میں ,فاں کے 
لئ کوفلاں کو سفارخش پہ مو کیا جائگا۔(ت ) 




















لایتوقف علی اجازۃ فلان لانه وجں نفاذاعل البشتری حیث 
اضیف اليه ظاھرافلاحاجة ال الایقاف عل رضاالغیر وقوله 
لاجل فلان یحتمل لاجل رضاەوشفاعتہوغیرڈلک۔- 











'فتح القدی رکتاب البیوع مکتۓ ٹورے رضوے ھر۵ ٥۵م‏ 

”فتاِی قاضی خا ںکتاب البیوع فصل ف المیع المو قوف لوگ رعتوء ۳۵۱ 

”العنایةمع فتخ القدی رکتاب الییو ع فصل ق بیع الفضو ل کت ٹورے رضوں گ٦‏ ۹ فتخ القدی رکتاب البیو ع فصل ‏ بٍة الغضو ل 
مت نوریہ رضو مھ ۹م 1۹۰ 


٢ہو٥١7206‎ 1 




















فخاؤی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اس مل ہ کی شی بازغ وت نیع با ہمارے ای رسالہ عطق النی فی الشراء للاجنب ٣٣٣۱ھ‏ میں ہے اس تقق یہ قاضی کے دل 
میس وقت تشرار جماعت کے لے خر بر نے کیانیت ہولی با قبت مال جواعت سے اداکرٹی یھ ماع نفاذعلی امش کی نہ ہوگا۔ در متا میں سے : 


لواشتریلغیرەنفل عليهاذالم یضفەا ی غیرہ'_ 


یقول البألك بعت ھذا منك بکزافقال الفضول 


0 سج 2 
ینفل علیەولایتوقف ۔ 


فنااکی تریہ میں جے: 


3 
للاب ۔ 





اڈ لام قاضی مان وخزای”امشتن دوتیزاما مکروری میں ہے: 





ار ہے لے خی یی فو ان یڑ مھا گی :ا لے 
فوخ تکرن کی خی رکی طرف ضبدت نکی ہو(ت) 


اتآ کے ین ے 2 ہے چڑ لراں رت پر فروخت گی اور 
جواب میں فضوبی کے ہیں نے تبو لکی باخ بر اورخیت فلاں 
نشی کے لے خر یدار یک یکیا,ف خر را ری اس فلا لکسلئے 


ناف ہوا گی او مو قوف نہ ہوگی (ت) 


الد کے مال سے خر بدراری ہو نوچ لازم نیس کہ خر بیری ہوئی 
چز دال کی ہوک (ت) 





اس صورت ممیں اگ رکھب خانہ ولف سے فو تقاصمیکاکتتاب خر ب راس میں داخل کرد یناو فقف کر نابی مھا جائیگاکہ اس کے لئے 
دلاا ت کاٹی سے نر یناز بان ے لفظا و نف کہنا ضرور یں جس ط رح لوگ مسر میں لوئے چٹائیاں رکھ جاتے ہیں اور اگر ویک 
نی اور کنا یں تقاصضی نے خر بک ہماع کو راو اذا لک بجداعت لوکس کیہ دنا نہ ار اہ نہ با لعاوضہ, ہبہ 


ترار ہا کااور بعد قبعضہ مغید ملک ہوگا 

قال ث ردالبحتار نفل علی البشتری فان دفع البشتری 
الیه واخل الثمن کان بیعا بالتعاط بیٹھما 'اھ وکتبت 
عليهاقول:یعای‌اذا 





'درمختا رکتاب البیوع فصل فی الفضو ل مت ئتبالی لی ٢‏ ۳۱ 





رد حتارمیں فرمااخ یدار یر بج :اف ہوجا ۓگ فذاگرخر برا 
نے اس کو و ےکر خت وصول کی نو یہ دونوں میں ات 
اتحاشی( می لین دین) وی اھاقول : (میں 





فتای قاضی خا نکتاب البیوع فصل ف البیع الموقوف لوک ركکحتو ء ان 


٭فتاوٰی خیریه کتاب البیوع دارالمعرفة بیروت۲۱۹/۱ 


“٭ردالمحتا رکتاب البیوع فصل لی الفضو ی داراحیاء التراث العرل بیروت ٴ إ/ے ۱۳ 


٢و٥٠‎ ١73 71ء‎ 


























فخاؤٰی رضویّه 


کان الرفع علی جھةالبیخ کماقیں بەق الھدایةوالدر 
المختار من الوکالة اما اذا دفخ اليه مجنا یکون ھبة 
کمن اشتری ٹوباوقطعه قمیصا لتلمیذہ وسلمه اليه 
مبلکەالتلمیکماسیأُن الھیة'۔ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


کنا ہوں) ىہ جب ےک دنا کے طور پر ہو جعیساکہ اس قیر 
کاذکرہ ہدابیہ اور در مقار کے وکاات کے اب میں 007000 
ید سقدینابطور مفت ہوفق ہبہ قرار پا ےگا جاک کوٹ یکپڈراخ ی رک 
شاگرد کے لے ٹیش بیاۓ اور پھر شامگردکے ا تج سونپ دے و 
شاگرد ماک ہو چائیگا جلیماکہ ہبہ کے باب می ںآ تگا۔ (ت ) 


اقول: و تک ای را ےک تر تھا او تنا ت کرات من ہواہوں ورنہ فاطط شُھ یکی حالت میں اس 
انی ملک سے اخرا کا قد تتقق نی ہو سکناکہ اہنےآ پ کو مانک ینہ کچھ تھاء 


ولاعبرۃ بالظن البین خطؤہ ٭ٌاشباہ ومن رف شیئا 
ظانا انه عليه ثم بان انەلم یکن عليه یستردہ"کم] 
افاددی الخیریةوالعقودالدریة 


ٹئے وہنرے یں ہے: 

ینبٹی ان پحفظ ھذافقں ابتل به العامة والخاصة 
یستعینون بالناس ن الاحتطاب والاحتشاش فیثبت 
الملك للاعوان فیھا ولایعلم الکل بھا فینفقونھا قبل 
الاستیھاب بطریقه او الاذن فیجب علیھم مثلھا او 
قیہتھا وھم لایشعرون 'اھ وعدم الاذن فیما ذکر 


وان‌کان‌لنافیه 





'جدالممتار حاشیة ردالمحتار 
“الاشباہ والنظائر الغن الاول ادارۃ القرآن کراگی| / ۱۹۳ 
٭العقودالدریةکتاب الشركة| ۹ وکتاب المداینات ۳٣٣/۲‏ 





گان کافالر ہو نا واج جوف اس کااغتبار خی , اشباوراودصسی نے 
مال نے دی کہ اس کے ذمہ اداگی ضرور 
تھی, پھر معلوم ہواکہ ابی ٹنیس تھا اس کو والیں لیے کان 
ہے جیساکہ خربیہ او رعقوددر بے نے ىہ فائزہ میا نکیا۔(ت ) 


اس فانرہ کو اد رکھنا جات ,لوگ عام ونماص اس میں ملا می ںکہ 
او لے یی ا وی امام میں مد لئے ہیں ا لاککہ 
ید کرنے والوں کی ان روں نمی معکیت تابت ہو چالیٰ ے اور 
لوگوں کو علم نہ ہون ےکی ہنابہ وہ ممددگار کی ان پزول کا ہہہ اور 
اجازت عاصل کے بقیر صر فک لیے میں فان پہ ان چتزوں یاان 
کی قب ت کا دایں کر نالازم ہو جا ہے عالاککہ ان کو ا س کال مک نہیں 
بوجااحھ, ش کرو صورت نیل اجازت نہ ہو ناء اگ چہ یں اس میں 


“فتاوٰی ہندیة.کتاب الاجارة.الیاب السادس, ورا کت خانہ اور ۳ ٢۵۱‏ 


۲و٥‎ 1 1 


























فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


کلام بیذاونی رسالتنا'عطاء انی لافاضةاحکایر ماء ا لام ہے جس کو ہم نے اپے رسالہ ''عطاء النی لافاضة 
الصبی۳۳۳م'لکنہ لایجدی هھنا لان الاذن یطلق | احکار ماء الصبی"مل بیان کیا ے ان یہاں الک فائرہ 
قسف رسکگ اتال پیر ام اك اك و کی وہ اجازت تصرف کو چائز اور لماع کو ساقط کرتا 
ارک ہے لین مان ککی لیت کو ش یں کرتی لہ یہاں کلام ای 
نیس ہے(ت) 

ای طر اگ قاضی نے جماحعت کو نہ دی بلک ہب خانہ غیبر گنی می ںآپ داخل کرد اگرچہ اپنی ملک مھ جاہنا ہوجب بھی 
کی ان کان کے اس و لک کس کی 7 2ن حرف :وو رن یی لین 
گی جن میں لان بت خر دہ ای ملک تام ا ور میں پا پا یہ مےکے مال سے دیا ہے ا کا تاوان مہ قاضی 
راج نکتابوں کی ضبت پہ صورت ثابت ہو وار ان تقاضی انیس لی اور جھ قجت ا نکی تقاضی نے قوئی نے یادارالنتعنا یآمد 
سے ادا کی وہ وائں دمیں ہا مأظھھ لی والحج بالحق عددریی( بے پہ معلوم ہوا ہے چیہ نیقی علم مہرے رب کے ہاں 
یت واللهتعال اعلفد 











ہو٥١‎ 175 1 








فخاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


رساله 
جوالُ العلؤ لین الخلم'''“ 
(ممتلہ خلوکی وضاحت کے لے نبلند یکی گگروش ) 


ملہ ۹۹ :سے : از قصبہ لام پور شع نار کان سید شادولایت اھر صاحب مم لہ وج ان صاحب ۰ ۳ ذیی الہ ۱۳۳۷ھ 
(1)اوقاف میں کسی شس کیہ اراضی بطور غاو جس کا زکر شا می رج کتتاب البیو ع بے خلوالفحوانیت میں ہے زر گی نے 
کشر رک رام ۳۸۵۳2 بال اپنزر ملا میں وب کرتارنے جات سے با از اور واسح رہ ےکہ ال حصہ 
اراضی موقوفہ کا لان سالانہ جس مو قوف علیہ سے واسلے حون ہے ان نے ای ضرورت کے وانٹ زر گی لیا ہے اور ای 
نے زر گی لیے وانے سے معاملت نا کی ہے اوراس مو قوف علی کواس حص موتوفہ پر جن متولیانہ بھی حاصل ے۔ 

(۴) صاحب ناو کو یجن جس کو ایی اراضی دی گی ہو برای الکن سجن اہر مت ادا کرکے جو مناش اس اہر مشل سے زار ہوہلینا 
درست سے پا ئیں؟ 


(٣)اگرصاحب‏ خلوخو دای کاسش ت کر کے پا انی کو شش نے ار شع لکی مد نی سے زان رھد اراضی من کور کے 


۲و٥‎ 6 61 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ان متقابحنت خلو کے ز مان ٹٹیں ٹر ہادے فا س اضاف ہکا صاحب خلو تنک سے ین 
(م) نم ٢وب‏ کی صورت با رر ہن دخ کی سی ہے اور رن دخ امن سود ے, یں اور ران دخ میں کیاذرق بہوااور 
جوازخل وک یکیاصورت ہے اور لس خل وکون سامعابلہ ہے اور ا لک کات ریف ے؟ 
(۵ )یک وفف ریہ مشبورہ خاندائی میں ابل خمانران مو توف سم دمنولپان نے ضرورت مصارف ضروربي وگ پرآمدل 
وف موجودنہ ہون ےکی حالت میں اور مہاجنالن سے اوجہ وفف قرضہ شہ مکی وجہ سے اکشراوقرات رہ کیاکہ تض تححصس 
رتیلک ر فلز رگگ نے 7زرتکر ہےر ط کے گی رۓ×واززسز را بلرز لن رخالاد 
گان اس ارائضی کا شمیکہ دار اپنے زر پیٹگی میں اور إحر وصول یز ر یڑک رض موابر تد اض صاحب غاورے 
وایں ہوکر متولیان وموقوف عەہم سے فییضہ میں آگگی ران کارروائی سے مک رین وتف عدم وقف کا اتند لال کرت ہیںء ہے 
اخترلال کی سے ایس اور معاملت شلہ داری م کور مجامات او ے ار يَ اس کے علادہ ناچاتر ھی نے کان 
ان واقعات اور ار ہاب سے وق کالر ہو جا ےگا یا اق ر ہےگااور الییے تل کام لب تاب قذلیت ر ہے کا با نہیں ,اگ کسی 
ہے مورث نے ہے لفن ل کیا وین ادا رک لوت پان ےکا یا نئیں؟ 

الجواب: 
بسم اللەالرحمٰن الرحیم.الحمد‌لله الزی لاخلو لشیؿ م نیکرمه.والصلوۃوالسلام علی من وقف علی الکون 
موائ کرمہ وعلی الہ واصحابه المتولین اجراء حکمہ وحکمە 
اولا: لوخوو با 7 رھ را ہم کے چھ رو یا شی , ذ سس صدی میس اک 
عالم مالگی الف ہب ادام ناص ال بین لقاٰی خر سی سرہ نے اس چپائزکیا,آسی صیدریی کے نص فآخ میں صاحب اشباو رم الله تعالیٰ 
نے اسے برخلاف مہب اختبار خرف خا بے نی قراد دیہان ایی اور اس کے بعر سے مخقتقین مل جح اسم علی مق ری 
وعلامہ سن شر نہلاکی دعلامہ شح رآ فنل کی زی رک راد وعلامہ خر ابد والد ین رملی وعلامہ سیبر اج موی وی رہم ر تمہم الله تھالی نے 
اسے ردفرماد ہا حاشری*ال مکی ی الا شیاو یل ے: 
تل وش اتخلرق:لحاؤرت سال الخازل × ا ان۷ ق لک ران بل خذا ۷ ٣‏ بن ج+ ےتآ 
والفتوی علی خلاف ڈٰلک,مقدسی'_ ال :(میں کت ہوں ) فی اس کے خلاف ہے مق دی۔ (ت) 











'نزبة النواظر علی الاشباہوالنظاثر مخ الاشباہ ادارة القرآن والعلوم الاسلامیه کرای ۱٢/۳‏ 


1ۃ73) 7٥و۲‏ 








فخاؤٰی رضویّه 


ایا ہیں ے: 

قں‌علبت ان الصحیح خلافه بقوله ان الیذذھب عدم 
اعتبار العرف الخاص'_ 

شر الا شیاہ لنرک ززادہ ٹیل ہے : 

العرف لایجوز ماکان محظورائی الشرع واماً بیج الخلو اذا 
لم یکن ملاصقاً بالحانوت فجائز شرع فانہ حق لمالکە 
وماً وضعه یی الحانوت بالاجارة مشروع لکن الحأنوتٹ 
اذاکان ملکا یملك صاحبھاً خراجہ منه اذاانقضی مدته 
المعروف وان لم تکن لە مںة معلومة تکون الاجارة 
فاسںۃ وکلااذاکان الحانوت وقفا قں نص الفقھاء علی انە 
لاتجوز الاجارۃ فی فوق ثلاث سنین کما ٹی الوقایة 
فلااعتبار للعرف سواء کان خاصا او عاما حین وجں النص 
بی الشرع ع لی خلافہ وقں مرمناتحقیقهفت نکر 


ال میں اس سے ایک ورق ٹیل ہے: 

انمایعتبر العرف والعادة فیبا لم یرد نص الشرع علی 
خلافه وسینقل ی السطر الثالث بعدهاً ان الودیعة 
والعین المؤجرۃ غیر مضمونتین بحال فلا یعتبر فیه 
العرف ہیں النص علی خلافە من الفقھاء 'اھ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


معلوم چا کنہ ش ان کے اف تی ان کے قول نے 
کیہ عرف ا کااختہار نہ ہو نام ذ ہب ہے (ت ) 


عرف جب شر ممنوع ہو معنر نہیں, لان خل و کی بج اگر 
دکانوں سے متحلق نہ ہو او ش رما انز سے کی وکلہ یہ خلو مال ک کا 
حم سے لیکن ىہ دکانوں کے اار ہیں مشروع سے مگ دکان اگ 
کس یکی عبت ہو فو معرنہ مدت شتم ہو جانے پہ مالک بیآمدمن 
کاحقرار ہہوگا اور اگر میرت من نہ ہو ہے اچارہ فاسد ہوگااور 
بھی اگر دکان وف ہو و بھی وہاجارہ فاسد ہوگا کو کہ فقباء 
کرام نے فص مر کی ےکہ وق ف کا اجارہ تین سال سے زان 
از فیں جیماکہ دقاب میں ہے :اناجب کوثی عرف ش ری 
نس کے خلاف ہو خواہ عرف عام ہو با اص نذا کا اتتبار نہ 
بہوگاء انس میں :ون "ای ہے ,اس با دکرو(ت) 


وی عرف اور عاوت معتقر سے جس کے خلاف شش ری لص نہ ہو 
ایس سے بعد یسر ی سط میں نف کر ین هک امانت اور کرای پر دگی 
ہوکی عین چ زی نما میس مضمون نہیں ہوتی لپن اس سے ہمان پر 
عرف ہو اس کے خلاف فقہا کی لص ہون ےکی وجہ سے یہ عحرف 
مت یں ہوا 


'نزبة النواظر علی الاشباہ والنظائر مع الاشباہادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیه کر اتی(٢۱۵/۲‏ 


2ش الاشباہ لڑ ےک زارہ 
دش الاشباہ لڑےکلزارہ 


671 1 ہو۲ 























فتاؤی رضویّه 
وهھذاما اشاراليه بقولہوقں مرمناتحقیقہ۔ 


مالین میں ہے: 

(قوله علی اعتبارەزای العرف الخاص)ینبی ان یفق 
بان مایقع یی بعض اسواق القاھرۃمن خلوالحوانیت 
لازما ویصیر الخلوحقاله قیل عليه کیف ینبی ان 
یفق بە مخ کونە مخالفا لقواعں الشرع الشریفة 
انتھی وقال شیخنازیریں العلامة الشرنبلالی 
رحمھماً الله تعأی نی رسالتم'مفیںٰۃ الحسی'بعدں 
نقل کلام المصنف رحم اللہ تعألی قولە ینب الخ 
مہالاینبی فآنە لامماثلة بین مااعتبرمن الیسائل 
الببینة علی العرف الخاص وبین الخلو لان اعتبار 
العر ف الخاص علی ماقیل بە ئی جمیع تك الیسائل 
ضررفا التزم به فاعلھا مختارالنفسه او مقتصراثی 
استیفاء شرط یمنع عنه الضرر:واماالوقف فناظرہ 
لایملك ا تلافهولاتعطیلہ وقل ثبت ان الیذ ہب عدم 
اتا الرف الغاضن 7ر 

انا یں ے: 

قںاشتھر نسبةمسئلةالخاؤا ی مذھب 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وہ عپارت ےا نک ملق بہوں نے اشثارہ کرے 
ہوت ۓےکما "اور ہار می شی اس میں کزری ہے۔(ت) 


قولہ علی اعقبأر"یشنی عرف اع سے اعتبار پر ىہ فی 
مناسب ہ وگ اکن نقام رد کے بانرار وں میں جو دنو ں کا خاو سے وہ لا 
زم ہو اور او اس کات بن جائۓ ,اس پہ اعتزائ ےکم بے 
فی کے ماسب ہوکا لہ ىہ شرع شریف کے قواعد کے 
اع تجے ہہ آدز ہارے شخ(ان سے مراد علامہ ش رٹپلالی 
رحمتۃ الہ تال علیہ یں )نے اپ رسالہ مفیدة الحسنی 
میں مصنف رجہ الله تقا لی کاکلام ن١ل‏ کرنے کے بد فرمایا 
ھقولہ یذيقی"مناسب ہے ار,یہ یر مناسب ہے کیوکلہ 
عرف نا میں مع ر مسائل جو بیان ہہوے ان میں اور غلو 
میں کوک ما لت نغھیں سے کی کہ حرف خخاص وانے تمام 
مسائل میں بہ اقبار ہ ےکہ ان میں ضر والی کو خوو فائل 
نے اپنے لے بین کیا ہے پاضرر سے ماع ش رط کو پور اکرنے 
۵/7 تفہ اعظم اس می کسی سے 
تلف پا ممعطل کرن ےکا مانک نیس ہے اور اہ بر خابت ہو چکا 
سےکہ یڑ فاب یش س کااظنبارن ہک نامہب ہے۔(ت) 





ملہ خلوکی نت عالم مد بین ضرت رانک بین الس 


'غمر العیون البصاثر شر الاشباہ والنظاثرمع الاشباہ الغن الاول ادارۃالقرآن کرای |/ ۱۳۵ 


ہو٥‎ 179 671 




















فخاؤٰی رضویّه 


عالم الیںینة مآلك بن انس رضی اللہ تعالی عنه والحال 
ان لیس فیھانص عنه ولاعن احں من اصحابه.حق قال 
البدرالعراق(مالی)نە لم ِقع نی کلام الفقھاء التعرض 
بسئلة الخلوفیا اعلم وانما فیھا فتیا للعلامة ناصر 
الدین اللقآنی بناهاع لی العرف 'الخ_ 

روانتارمیں ے: 

للعلامة الشرنبلا ی رسالة ردفیھا عی الاغباہ بانں 
الخلولم یقل بە الامتآخرمن المالکیترحق افق 
بصحة وقفه ولزم منه ان اوقاف الیسلمین صارت 
للکافرین بسبب وقف خلوها علی کنائسھم وبان 
عدم اخراج صاحب الحانوت لصاحب الخلویلزم 
منه حجرالحر المکلف عن مبلکه واتلاف مآله بل 
لایجوز ھذا ث الوقف وثی منع الناظرمن اخراجە 
تفویت نف الوقف وتعطیل ماشرطہ الواقف اھ 
ملخصاقلت وماذکرەحق خصوصأای زم انناھذاٴُ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


رشی اللہ تقا لی ع نکی طرف مشبور سے عالانکیہ ا نکی اور ان 
کے کسی شاگردکی اس میں تص رع نویس, ہے, در ال راقی می 
نے فرمایا ‏ ےہ میرے عم کے مطابقی خلو کامستلہ فقباء کے 
کلام میں من ہکود یں ,اس میں تصرف علا مہ ناضر الد گن لقا یٰ کا 
فڑڑی ہے جس کوانوں نے عرف پہ مل قراردیاہے اّ(ت) 


علامہ ش ہلا یکا ایک رسالہ سے شس می الا شبادکار دکیاے اور 
کیا ن ےک وکا قول ایک اہی متاخ عالم کے سواصسی نے نہیں 
کیا ال نے فو یبن دے د ماکہ ا سکاوقف کچ ہے عالاکنہ 
اس فی ے لازمآجا ےک مسلمانوں کے وفف افروں کو 
سویری-_۔ سےکہ وہ غا و کو اپنے گرجوں کے 
لئ وقف کر دیگے اور وکا نکا ماک جب ناو وا لے کو انی دکان 
سے بن خی نکر گے کاو لاز مآ اک ہآنزاد ملف شس اپنی 
کا نی لی لان کامال نف + کر جائے 
ںیھ ات کڈ پا بش ے اور وقف کے گھران 
ا 9ا اس می تنا وف سے مرن و ضائح 
کرنا اور واقف کی اگاکی ہوگی شرط کو صحضل کرنا سے اھ 
ھھا, اقول :(میں کتا ہوں)اتموں نے جو فرمایا ہے وہ جن 
ہے خصمو یا ہمارے زرمانے میں ۔(ت ) 


اچا: صورت سوال کوغخلو سے بھی پچ علاقہ نہیں غلواس حتین وفع پر ج بطق ادللہ تعالی ہم نے انی تعلیقات ردامحتار میں 
کی ہہ ہےکہ مکان بادکان باز من کا مستاجر اپناا جار ییشہ باقی رن کو اس میں اپ 


'غمز العیون البصائر ش رح الاشباہ والنظائر مع الاشباہ الفن الاول ادارۃالقرآن کرای | /ے ۱۳ 


ردالمحتا رکتاب البیوع داراحیاء التراث العرل بیروت ٢‏ /٦ا‏ 


6731 0 ہو۲ 

















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مال سے نہ اپنے لئ جلکہ ای شی متاجر سے الواقی اور ا کی حیشیت بڑہاتے اس کے فو کی کیل کے وا یھ زیات 
کرے خواہ عم با تال قرارء یا بے اس کے تیسے نھارت اکنواں بارش کاسامان یا ای کے نل وامشثال ڈیکہ یاخودت ہکرے 
ماج کو اس کے روپے دے دے جو اہقرت کے علادہ جہول اس مال کے مقابل جو اسے ابتاۓ اجار ہ اضق متا سے اس کا نام او 


ہے رسالہ تیر الپار ملعلا :الشائی میں سے : 

قال العلامه الشلائی ى رسالتہ'تحریر العبارۃفیس 
ھواحق بالاجارہ''(تنبیم قں یثبت حق القرار بغیر 
البناء والغرس بان تکون الارض معطلة فیستاجرهامن 
المتکلم علیھالیصلحھاللز رعةویحر ٹھا ویکسبھا وهو 
السی بمشں المسکة فلا تنزع من یںەمادام یںفع 
ماعلیھامن القسم البتعارف6لعشر ونحودواذامأت 
عن ابن توجه لابنه فیقوم مقامه فیھا.وقں رایت 
بخط شیخ مشاثخنا خاتہة الفقھاء الشیخ ابراہیم 
السائحانی الغزی المسکة عبارة من استحقاق 
الحراثة ث ارض الغیر وذکر ث الحامدیة انھا لا 
تورث وا نما توجه للابن القادر علیھا دون البنت اھ 
ٹم افاض قْ بیاں الکردار والسکٹی والجدك وا نھا 
اعیان قاثہةی الارض ال ان قال وھ اغیر 








علامہ شائی نے ان رسالہ "تحریر العباأرۃفیمن ھواحق 
بالاجارۃ میں فرمایا(حیہ) تھی تیر اور پودے لائۓ لیر 
جن انقرارخابت ہوا سے مق یو سک کوکی زان خی بی ہو 
82 خواہشمند کو اجارہ پردکی جاے :اکہ وہ ال کؤ زراعت 
کے لے تاد ترے اوزااس کو کیاسشت کرک ےآ اد کرے جس کو 
مالس ہکا جاتا سے فو بہ زین اس کا شذگار سے اس وق تکک 
واییں شہ لیا جا گی جب کک وہ اس کا تتوارف محصول مغ 
عثر وی رہد ینارے اور اگر وہ کاسشت کار کوکی بیٹا سچھو ڑکر فوت 
ہو جا نے قہ کاشیککازی کا جن اس کو شنفل ہو جا ےکا اور وہ بنا 
اپنے باپ کے تائم مقام قرار پا ےہ میں نےاپنے خاش 
اہ الفقرام الچ امرامیم المائھاٰی الخزی کا لھا ہوا درکھا سے 
کہ سک" خی ر گی زین میں کاشککارىی کے اختقاتی کا نام 
ہے اور عامدیہ مل ذک رکیا یڑ ے کہ ائسں اتال میں وراثت 
نامز نہ ہوگی بلکہ صرف کاشنگاریی یہ تقادر لٹ کو ىہ جن ضل 
ہوگا اور جن کو اخخقاقی نہ ہوگاہ,اج ,پھر انوں نے کرانے 
راکفا ما ا ین مین 
اتی رت والے امور ہیں ,گے 





'تحریر العبارۃفیمن هواحق بالاجارۃرسالە من رسائل ابن عابدین "یل اکیڑی اہو ر ‏ ۱۵۲-۵۳ 


٢و٥٠‎ 181 1 








فخاؤٰی رضویّه 


الخلوالزذی ذکرہ ق الاشباہ فانه بہزلة مشد 
المسكة المار وھو وصف لاعین قأثہة فلایجوز بیعه 
ولایورث وانما ینتقل ای الولں بطریق الاحقیة 
کمامر وما ذکرہ ٹی الاشباہ من جواز بی الخلو ردوہ 
عليه.وقں الف ى ردہ العلامة الشرنبلا ی رسالة 
خاصة 'اھکلام الشای ملتقطا۔ 


اقول: ومن الںلیل القاطق علی کون الخلو می 
لاعینا انه لا استں‌ل محمں بن ھلال الحنفی علی 
جواز الخلو بہائی جامع الفصولین وغیرہ عن الل‌خیرۃ 
والکبری والخانیة والخلاصة وواقعات الضریری 
اشتری سکلی وقف فقال المتو لی مااذنت لە بالسکنی 
فامرہ بالرفع فلو اشتراہ بشرط القرار فله الرجو وع 
عل بأئعه والافلایرجع عليه بثمنه ولابنقص اه ٠ھ‏ 
رموہ عن قوس واحدة انه لم یفھم معنی السکنی 
لان البرادبھاعین مرکہة 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


یہا ں تک فرما اکہ یہ اممور اس لوک یر ہیں جس کا ذکر الا شباہ 
میں کیا ےکی کہ یہ مد السکہ کی رح ہے من کابیان چی 
گزراے اور وہ او ایک وصف ہے جو بای رج والی تین چچز 
غھیں ے و مد السک ہکی تی نا چان ہے اور وہ تقابل وراشت غیں 
سے ارہ صرف وو ٹج کو حقدار ہون ےکی وج سے مل ہوتا 
سے جلی ا کہ گزد چکا سے اور الاشیاہ میں لو کی بے کاجوجواز 
کور ہوا فقہاہ گرام نے اس کو در کیا ہے اور علامہ ش نال 
نے ایک فاص رسالہ اس کے رد میں تالیف کیا ے۔علامہ 
اہی کاکلام ماتتطا ضخم ہوا 

اقول:( میں کتزا ہوں) خلو کے ایک معنوی ہو نے اور ین 
شی نہ ہوے پر قائع ولیل یہ ہ ےکہ جائع الفصوٰین وغیبرہ 
میں ذترہ,کیلری خاعہ خلاصہ اور واقعات ضریری ے 
یں ا ای وف سی خری 2 
متولی نے کاکہ میں :اس مک یکی اجازت نی دیتا اور وہاں 
پیس ان کا :۳ا کا شیا 2 اگراس خ یدار نے وہ 
کی بربقرار رہن کی شمرط پر خر یراتا( متولی سے اس افقرام 
پ)وہ فروخت کرنے والے ج2 نے ختصان ہیں رع 
کر سنا ہے ورنہ وہ اپتی لاگت اور نقصصان میں با پہ رجوں 
یع مہ یا ان ,جب مر بین پلال ج فی نے خلو ہے جواز پر 
استد لا لکیا, ٹوسب نے 





'تحریر العبارۃفیمن ھواحق بالاجارۃرسالەمن رساٹل ابن عابدین "کل ای ڑغ (اہو ر۱۵۵ 
جامع الفصولین الفصل السادس عشر اسلائ یتب نان ہکرای۱/٢٣_۳۳۱,‏ نزبة النواظر الاشباہ والنظاہر مع الاشباہادارۃ القرآن کرای ٢‏ 


۵۱۱_ ٭۵ے 


٢و٥٠‎ 182 1 








فخاؤٰی رضویّه 


الحانوت وی غیر الخلو فی الخلاصة اشتری 
سکنی حانوت فی حانوت رجل مرکبا الخ کہائی رد 
المحتار عن العلامة الشرنبلا ی قال ثم نقل عن 
عدة کتب مایدل علی ان السکنی عین قائبة ‏ 
الحانوت“۔ 


قلت وقں نقله نی العقود الدریة وٹ رسالته الم ذکورڈ 
عن التجنیس ثم نفس العبارۃالیستدل بھامنادیة 
بذاك اعلى نداء کما اوضحه السیں الحموی مع غناہ 
عن الایضاح اذقال بعں نقل ٭لام العبادی اذا ادی 
سکی دار اوحانوت وبین حدودہ لایصح لان السکی 
نقلیافلایحدد وذکررشیں الدین ى فتاوادو ان کان 
السکی نقلى لکن لم اتصل بالارض اتصال تابیں 
کان تعریفه بمبەتعریف الارض لان السکی مرکب 
ق البناء ترکیب قرار فالتحق بہمالایمکن نقلهاصلااھ 





'ردالمحتا رکتاب البیوع داراحیاء التراث العری بیروت ٢‏ /٦ا‏ 
ردالمحتا رکتاب البیوع داراحیاء التراث العرل بیروت ٢‏ /٦ا‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ایک ہی انرا سے ا سکاردکرتے ہو فرماماکنہ جھ جن مال 
و سک معنی تبھہ نہیں آ با ہک لہ سکھی سے مراد دکان میں 
اگاکی ہو کی عین موجود یز ے اور وو خل وکا مغابر ے لوخلاصہ 
میں یوں ہےکہ ایک شف سکی ان میں ه رکب صلی عاثوت 
بات تا ا لی کے کے 
0 و رج 
دکان میں متام رٹے والی ایک موجود مین چزہوکی ہے۔ 
قلت یس کتا ہوں)اضھوں نے اس کو ور دریہ میں اور 
اپتنے مرکورہ بلک چم ججنیس ے نف کیا پھر اتال 
۹ ں سیت نشی دائح طور اص با اعطان 
کررہی ہے جلی اہ اسگو سی جھوکیانے وا کیاعا اکلہ وضاحت 
کی ضرورت نہ تشی, چہاں انوں نے عمادی الام كفل کرنے 
کے اخ فا کہ اگ کوکئی شف سک مادکا نکا سی کاو لو یکر کے 
ئن کی عددد کو ان کرے فو اس کا ىہ دجوگی درست ثہ ہوگا 
کی نکی ایک تل ہونے والی چز ہے اسلئے اس کی حد 
نی نین ہو سیر شید للدین نے اپنے فی میں ذک کیا 
ینک اگرالح نی فھفل ہے والی چز ہے لیکن جب وہ کسی 
خطہ زشن سے پنے اتال کرے برای تحریف زم نکی 
تی نکی طرع ہوگی کیوکلہ سئی خمارت کے ساتھ اسنتقرار 
والی کیب ءاگل 


ہو٥‎ 183 )1[1 











فخاؤٰی رضویّه 


مانصہه فظھرلك بھذاان السکی هو مایکون مرکبا 
ٹی الحانوت متصلا بەفھو اسم عین لااسم مع یکم 
فھہه البعض ولیس ى للامھم مایفیں ماتوهمه 
ھذاالبعض,الاتری تام العبارۃالزی نص فیھاعلی 
حقیقة السکی انە شیؿ مرکب یرفع فھل یستفاد 
من ھزاالبعی البعبر عنه بالخلو ایٹن ان الخلو 
یرف ثم یرد علی بائعه ویقال لواشتراہ بشرط 
القرار یرجخ علی بائعه بشنە ویرد عليه والافلا 
یرجع عليه بشمنه ولانقصأنە الحاصل بالقلع می 
الدکان.سبٰنك ھا بھتان عظیم 'اھکلام الحموی 
فتبین ان الخلو وصف معنوی لاعین تقلع او ترفع 
وتنقل۔ 


اقول: لکن ثی حاشیة السیںین العلامتین ط وش علىی 
الدر عن حواشی الاشباہ للعلامة السیں الی السعود 


رحمھم اللەان الخلو 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کر تا ہے ذ اس کا شحار بھی ان چزوں میں ہو جا ے جو پالنل 
قابل انتقال نئیں ہو تیں,ا سکی عبارت شتم ہوکی, اس میان 
سے آپ پر وا ہوگیاکہ سی کا دکان کے ساتھ قرکیبی 
اتصال ہوتا ہے اہذاود الیک موجود ین یز سے نہ کوی معنوی 
وصف ہے ججیماکہ نف نے خیال کیا ہے ججکنہ اس کے اس 
خیال سے لس کسی الام مفید نہیں سے سکٹ یکی یقت بیان 
کرنے وال ےکی پپادیی معبار تآپ دیگے ٹیس رس ےکہ انھوں 
نے کنا ہے مکئی ایک لی چی ہے جوم رکب ہولی ہے صے تم 
کیا جاسکتا ہے کیا اس سے بہ غلوکا مع مھا جاسکتا ہے جس 
سے بی گا نکیا جات کہ خل کو ش میا جاۓ پھردہ با کچھ والیی 
دنا دہا جاۓ اور ہ کہا چا ۓےکہ اگزخلو کو اسنخقرار کی ش رط پہ 
:توالت رو کرک ریم وی ںی جاے اور خل کو 
وکیا راغ داوس یی نے آور دکان کو اتھاٹڑنے سے 
جھ نان ہواودوالئیں نہ لے بسسبحان الہ ہی نو پان تیم 
ے, تموئی کا کلام شخم ہوا نے وا سج ہ وگیاککہ خلو ایک معنوی 
وعف ہے اور نی کی طرح باقی ر ہے والی مل چ نہیں 
ںکواکھاڑا یا ہنا یا تخ یا جاگے- 

اقول:شیں کتا )لین علامہ حطادکی اور علامہ خائی 
دونوں تقایل ارام حظرات نے در پر اپنے جو انی میں علامہ 
سد ابو ود( مہم اللہ تعالیٰ) سے نل کرتے ہو نے فرمایاء 
کہ خلوکاطااق مل 


'غمزالعیون البصائر مة الاشباہ والنظاثر الغفن الاول ادارۃ القرآن کرا گیا /ے ۳۔١۱۳‏ 


۲و٥‎ 1 











فخاؤٰی رضویّه 


یصدق بالعین المتصل اتصال قرار وبغیرہ والبراد 
بالمتصل اتصال قرار ماوضع ل٦لیفصل‏ کالبناء و 
بالبتصل لاعلى وجھ القرار 6الخشب الذی یرکب 
بالحانوت لوضع عدةالحلاق مثلا فان الاتصال وجں 
لکن لاعلی وچ القرار وکذایصدقان بمجردالمنفعة 
المقابلڈ بالدراھم اھ ' وزادط عنه قبل ھا اعلم ان 
الخلو یصدق با اتصل بالعین قرار اتصال ک6الیناء 
بالارض البحتکرۃ ویصدق بالدراہم الق ترفع 
بہقابلة التمکن من استیفاء المنفعة اذماذکرہ 
البصنف یعی صاحب الاشباہ من ان السلطان 
الغوری لما بی حوانیت الجملون اسکنھا التجار 
بالخلو وجعل لکل حانوت قدرا اخذہ منھم الخ 
صریح ان الخلو ‏ حادثة السلطان الغوری عبارۃ 
عن البنفعة المقابلة للقدر الباخوذمن التجار 
فیرج ال ماذکرہ العلامة الاجھوری من ان الخلو 
اسم لماً یمبلکه دافع الدراهم من البنفعة الق دفع 
الدراھم بمقابلتھا وعی ھذافلایکون الخلو خاصا 
بأالبتصل بالعین اتصال قراربل 





'ردالمحتا رکتاب البیوع داراحیاء التراث العرل بیروت ٢‏ /ےا 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اخفتراری ین چز اور خر ا خنتراریی دوثول پر ہوتا ے اور 
مل اسخقراری سے مراددہ یز ہے جو مارت میں باتی رن 
کل کی ہو اور تل خر اسمتراری سے مراد مل ککڑی 
میسی کوگی نز جس کو دکان میں لگا کر عمام کے سامان ر کن 
کیلئے خانے بنائے جائیں یہ بھی اتصال سے مان مہ ا وچہ 
الا ننزار نیس ہہوگااور بیوں بی قرارکی اور خی رقرار یکا مصراقی 
و فعت بھی تی ہے جو درا ہم کے عوض حاصص ل کی ای ہے 
پا عاس دی نے اس سے ٹل علامہ الو ود سے پہ 
زا انف کیا ےسننو اٹ رےکہ خلکااطاق کسی عین سے 
اخ نی ہو ےکی جزپد ہو ہے جیے عمار تکس کرای 
0 زین پھ 0س0( منضعت کودار بھم کے نت ح اگل 
کر ن ‏ ےکی قدرت پر تھی اک اطلاق ہوا ے, اور مصیف بجی 
صاحب اشباہ نے جو یہ ذک کیا ےکہ سلطان خورکی نے جب 
۱ ا اکم چان یں نے وہاں تار و لو کے 
لی ساقی دا اور بر دن کاپ برل منفرر کر ہے ان سے 
وصول کیا ارہ سلطان مور یکا ىہ واقعہ صرح ےک لو اس 
منفعت کا نام ہے جو تار طرات سے وصول کروہ کا پرل 
ہف یہ علامہ الامہو گی کے اس بین کی طرف راٹ ‏ ےکہ 
خلواس منفعت کا نام ہے جس کا درا بحم دیے والا درا بحم کے 
بد لے مانک بغتتا سے اور اس پناہ بر خلو ا تنقرار یی اتصال دا ی 
مین یز سے نمائس نیش سے بلک اس پہ اود خیرات رایپ بھی 


و٥‎ 185 )1[1 











فخاؤٰی رضویّه 


یصدق بھ وبغیرہ ' الخ فھذایفیں ان من الخلو مأهو 
عین قآأثمة کالبناء والخشب المرکب الاان نقول 
السیں الازھری لم یقل الخلو یصدق على العیں 
المتصل وا نبا قال یصدق بالعین وذٰلك ان یںفع 
صاحب الخلو دراہم للواقف مثلا لیبی ٹ الوقف و 
یکون لە بازائه منفعة استبقاء الاجارۃ فالخلو هو 
ھا البعلی لاالعین. نعم صدقه بسبب الغتن یھنا 
یفسر مافسر به الاجھوری الخلو فالبنفعة ٹی حق 
الاستبقاء کا افادہ السیں ابوالسعود بقوله ترفع 
بہقابلة التمکن من استیفاء المنفعة فھڈاالتیکی 
ھوالمراد بالمنفعة نی تفسیر الاجھوری لکن نقل 
السیں الحبویؤ الشز کا سار مین 
قال بعں نقل کلام العلامة نورالدین عل الاجھوری 
الیل کور ظاشرہ سواء کانت تلك الینفعة غمارۃ ئن 
یکون فی الوقف اماکن آئثلة ای الخراب فیکریھا ناظر 
الوقف لمن یعمرها.ویکون‌ماصرفه 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


صادیآت ہے اذہ مان اس بات کو مفید سےکہ خلوہ تائم 
رتے والی ین چز متا ارت اور عمارت پ گی ہوگیککڑی 
دوٹوں کا نام ہے,الا کہ ہم سید ازم بی کے متحلق مہ کئی کہ 
اہنوں نے خاوکا صدرقی مصعمل مین پر یی سکیا بالکہ مین چڑ کے 
وی کے ون کل وا ‏ تنشن وا کو یرام 
د ےکرک ےک ان سے وقف میں وقتف کے اضافہ کے لے 
جن لی نے او انحوی ان کے ا ےا ینف 
کو باٹی رکنا ہوگا فو خلواس معن یکا نام ہوگا ماس تین جن کا نام نہ 
ہوگہ پان الس مصعی پر اس کا صدق عحین ز ہے سبب سے 
ہوارخ و کی جھ تفر علامۂ: ایور ی ن ےکی اس کو اسی تفر پر 
ول کیا جاپیک نو منفعت سے مراد وہاں بی اجار +کے تج کی 
بقا کا مطالبہ ہے جبیساکہ علامہ ابو سجود نے نے قول " درابھمء 
منحعت کو و راکھرن کی "کالہ میں دتے جائیں ۷" 
سے افادہذرمایارعلامہ اہو رگ ی کی تفم میں منفحت سے بھی 
تی نے لان سید موی نے خ میں ایک ماہی متناظر 
ںا ا پا نت فرنایا کہ انوں نے عم 
ان رگی کے مرکو کلام پر خلامہ ور الدب سے عاشیہ کو لنل 
کر نے کے بعد فرمایا امو ریا کے کلام سے ظا ہر ےک مضفحت 
ارت ہوکہ وف فکی مار ت کا کوی حصہ خراب ہورہ ہو تو 
و پ2۰ 
کی تی رک ری 


'حاشیة الطحطاوی عل الدرالمختا رکتاب البیوع دارالمعرفة بیروت ٣‏ / 


۲و٥‎ 6 61 











فخاؤٰی رضویّه 


خلواله ویصیر شریکا للواقف ہمازادته عمارته 
اوکانت البنفعة غیر عمارة کوقیں مصباح مثلا 
ولوازمه لاخصوص العمارۃ خلافا لین خص الہنفعة 
بھادون غیرها اذ البعتبرا ہا هو عودالدراہم لبنفعة 
ٹی الوقف عمارۃکانت اوغیرب]اھأ'۔ 


اقول: فھذا نص فی ان نفس العمارۃ خلو ولایمکن 
تاویله بماذکرنائی کلام السیں الازھری ان البرادان 
یعمرهاً للوقف لالنفسه کیف وانە فسربه الینفعة 
الواقعة ثی تفسیر العلامة الاجھوری وھو یقول اسم 
لب يمبلكە دافع الدراہم من المنفعة الخ الا ان 
یجعل من هزہ للتعلیل والبنفعة المنفعة الاػُلة ا ی 
الوقف وتنقسم ا ی عبارۃ وغیرہاً فیکون مایہبلکكە 
هو التمکن من استبقاء الاجأرة لاجل تلك المنفعة 
اق اوصلھا الی الوقف لکن یک رد قول الاجھوری ثی 
مقابلتھا فان دفعه الدراہم انم هو بہقابلة ذٰلكَ 
التکی 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کے بر نے اہن لے خلوبنانے اور زرائر عمارت میں وہ حصہ دار 
بن جاۓ با وہ ضفعت خر تمارت ہو مثک ہچ راغ کے لئ کوگی 
خانہ اور اس کے اوازرات بنانے جو ارت سے متل ہوں نہ 
کہ اص وہ مارت, یہ عام متئُی اس تن کے ہبرخلاف ہے ج 
خلو کو صرف منزعت سے شف کرجا ہے ىہ اس لکیہ غلو 
درامکارل ہے خوادوہ عمارت و ای اور ہو۔ 
اقول:(ئیں کتما ہوں) ىہ م کو دہ کلام اس بات میں ص رت 
نس ےک لو صرف خمار تکا نام ہے, ا ںکی و عاویل جم 
نے از ری کے ملاع میں کی سے ممکن نمی ں کہ وہ وق کا 
.. ھ ۴ ہو جا وی لک گر حمکن ہہوکی جس وہ 
یہ بات علامہاچمو رگ گی اکن کلام کی تی میں کہنہ رہے ہیں 
شس میں انس ن ےکا ےک خلواس منفع تکا نام سے مم سکادہ 
درام کے عویض میں مالک ہنتا ہے ارح الایه کہ بم×من 
لے" کے معن ؛ کو تفیل ہے لے تقرار وی اور منفعت 
سے مراد وہ مضفعت ہہو جو وثف کے جن میں ہو لو خاو ہمارت 
اور شر عمارت دووں بر مع مم ہوجاۓ اجار ہکی بقاکے جن 
کا وہ مالک اس منفعت ہے عوض ہوگا جس کو اس نے وف 
نہیں شا م اص یی تو ار قو لک ٭وراہم ضفعت 
کے مقابل ہیں "رد ہو چائگا کی وککیہ اس کے درابحم اجارہ کے 
دوام کے 


'غمز العیون البصائر مع الاشباہ والنظاثر الغن الاول ادارۃ القرآن کرای |/ ے۱۳ 
حاشیة الطحطاوی علی الدرالمختا رکتاب البیوع دارالمعرفة بیروت ۳/ ٭ا 


۲و٥‎ 17 71 











فخاؤٰی رضویّه 


لابدل تلك البنفعة الانلة ا ی الوقف وا نہ می حاصلة 
لاوقف لاله بتلك الد راہم فلامخاص الاان یقال ان 
هذا کلام متاخر من المالکیة فیکون الخلو عندھم 
شاملا للعین والمعئی وعنں لیس الا المعئی والعین 
تسی بآسم اخر6لسکئ یکیف وقں قال ھذاالمالی 
بعدہ اماکونه اجارةلازمة فھذالا نزاع فیەرای عنں 
ھم)و وجهه ان الواقف لمایریدان یبی محلا للوقف 
فیأق لە اناس یدفعون لە دراہم علی ان یکون لکل 
شخص محل من تلك البواضع القی یریں الواقف 
بناءھا فاذا قبل منھ قب 0اا 
تلك الحصة بہادفعوہله وکانہ لم یقف جزء من تلك 
اللحصة الق لکل,وغایته انه وظف علیھم کل شھر 
کزافلیس للواقف فیه بعد ذٰلك تصرف الا بقبض 
الحصة البوظفة فقط ولیس لە ان یوچھهھ لغیرہ وکان 
رب الخلو صاآر شریکاللواقف نی تلك الحصة 'اھ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ال عون وید قف سے رگن منائع کے مزال و کے دنک 
ہے مزا صرف وقف کے لے ہیں, دراہم دینے والے 
کے لے دراہم کا پرل غیں فو اس عبارت کا کوگی مخلعص نھیں 
سوا اس کہ بی ھا جات ۓےکہ مکی نظ رات اخ کی کلام 
سے فان کے پان خاد, عین اور مع دووں کو شاصل سے اور 
ہمارے ال خلو صرف مت کا نام ہے اور ین جن کاہمارے ہاں 
کوئی اور ام سے ماس سی کہا جاےکااس یقت کاا ٹکار 
گی :ہو سک سے مہ خو اس مکی ناضل نے اس کے بعد کہا 
اس ناو کااجاردلاز مہ ہو نے میں نز ا ین کان ٢ے‏ 
پال )اود الک دج ہے ےکہ جب واقف نے کو مروف 
میں کرنے کا ارادہ کیا ف اس کے پاس لوک کر دراہم یی 
ری اور گی کہ ہم اس حصہ میں اپنے اہ لئ منوس 
خطہ تق رکریگے توجب واقف ان سے دراہہم اس شرط پر قول 
کر ےگا گو بااس نے مہ حصمہ ان وو ں کو معاوضہ پر فروخت 
کردا اگ ما ال نے مر ایک کا مخصوص خلہ وقف سے مس 
کزدیا اور یا ای نے مر ایک پر ماانہ شرح سے جچھ ینہ 
و اڈ پیا ای واتف مو اس حصہ میں می 
تصرف کا فی نہ رپا ماسواۓ اس کےکہ وہ فقط مررہ وظیفہ 
او کرادت اورات حون تی ور ےکا نے از از 
نہ ہوگا گیا کہ غلو والام رشن اس حصہ میں واقف کے سا تج 
ش رک قرار یا ےگاھد 


'غمز العیون البصاثر مع الاشباہ والنظاثر الغن الاول ادارۃ القرآن کرای / ۳۸,ے ۱۳ 


۲و٥‎ 188 71 











فخاؤٰی رضویّه 


فقں جعل الخلوعقاراو جزء من تلك الارض مبیعا 
من مٰؤلاء مستثلی من الوقف,وللاقال وفائںالخلو 
انہکالملك فتجری عليه احکامەمن بیع واجارةوهبة 
ورھن ووفاء دین وارث ووقف ' الخ 


اقول: ثم نی کلام ذٰلك الفاضل المالی خدشة اخری 
فاآنہ جعل العمارۃ خلوا وقال یی بیانه یکون ماصرفه 
خلوا له وا تہاالمصروف الدراہم ھذاوبقی مااسلفناہ 
عن آفنری زیرك زادہ من بیغ الخلو اذالم یکی 
ملاصقاً بالحانوت وان وضعه ى الحانوت بالاجارة 


مشروع۔ 


اقول: احسن مایعتز رعنهانه اطلق عليه اسم الخلو 
تجوزاوان الخلو یطلق علیھما وان ماکان منه عینا 
مبلوكة لصاحب الخلو فلا کلام ث جواز بیعه بل 
ووقفه ان تعورف وکانت الارض موقوفة او محتکرةڈ 
والذی حدث وانکرہ المحققون ھوالخلو ببعی 
البعی واللہ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


فذوں اس زانضل نے خل و کو مکانیت سے کممی رکا اور وف 
شمدہز مین کاابیک حصہ ان ل وگول کے پاتھ فروخ ت کرک وقتف 
سے خمار نج تقراد دبا اور اس لئ اس ن ےک ناککہ لوک فاکرہ یہ ہوگا 
کہ وہ مملوکہ مہ کی طرح ہوگااور اس میں مگیت کے اتکام, 
گن ,اجاردہ ہبہ ءر ہن فرص ہیں منہا کر نا,وراشت اور وف 
ین تا 

اقول: (میس کہتا ہوں )اس مالی فاضل کے کلام میں ایک اور 
خر ای ہےکہ یہاں اس نے عمارت کول کہا سے مہ 6یلہ وہ 
اپنے جالع ہیں کہ کا ہے کہ مل صرف کیا ہے دہ غلو 
ہوگا,عالاکہ جھ صرف کیا ہے وہ درائم ہیں تمارت نین 
ہے مہ قابل لو جہ ہے نیرک راد ہآ فنقدری ے جو ہم لے ذکر 
رآ ہیں اس میں ایک ام رمائی ‏ ےکہ انوں تن ےکا سے 
تنک ند موا کی کرا کی ردان میس 
رکھا ہو فا کی بن جانڑے۔ 

اقول:(ییل کتاہوں )ان کی طرف سے مہترین جا ول سے 
ہ وگ کیزامضنوں نے اس علأعدہ کو جیا اخل کہا سے ما کہ خو 
کااطلاقی دونوں صور فو پ کیا اور اس میں شک نی ںکہ 
لو وا ن ےکی کوکی موک عیین چز ہو نواس کے فروخ ت کر نے 
حرف مین وف ف کی صورت ہوا وفقف کرنے ہے جواز 
میں کول یکلام نیس ہے جچلہ نین وقنف یا کرابیہکی ر ہے گیا دہ 
نز جو نی ے اور شففقین نے اس کاافکا کیا ے وہ 


'غمز العیون البصائر مخ الاشباہ والنظائر الفن الاول ادارۃالقرآن کرای |/ ۱۳۸ 


و٥‎ 189 1 











فخاؤٰی رضویّه 


تعا ی اعلم وبهەیحصل التوفیق بین کلای ابن ہلال 
والرادین عليه بان کلامه نی العین القاثہة ولا شك ان 
الاستشھاد عليه بفرع السکی صحیح اذن لایرد 
عليه شی مہاذکروا و کلامھم ث البعی البعروف 
فلا خلف ان ساعںد کلام ابن ہلال ثی رسالته والعلم 
بالحق عنں علام الغیوب,ثم من العجب قول 
العلامة المنقح ى العقود الدریة الخلو عبارۃ عن 
القدیمة ووضع الیں 'اھ اقول: سبخن اللہ مجرد 
کونە واضق یںہ منل زمان وھو البعبر عنه ى 
المبتد‌عات قانون النصاری بحق موروٹی کیف 
یصیر حقا وکیف یسوغ ان یقول بە وبجواز بیعه 
احں وقں قرم المنقح نفسه قبیل ھذامانصه واما 
ما نی القنیة یثبت حق القرار فی ثلاثیں سنة فی 
الارض السلطاأنیة والبلك وق الوقف ٹ ثلاث سنینں 
ولو باع حق قرارہ فیھا جاز,وئی الھبة اختلاف:ولو 
ترکھابالاختیار تسقط قں میته.حاوی الزاهدی اھ 
فالبرادیہالاعیان 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


خلو ممنوبی ہے,اس ماویل سے این پلال اور اس کا رد کر نے 
والوں کے کا مموں میں مواففقت ہو جائگی کہ انان لال کی 
یھ نم رہے والی تین نز سے متحلق ہے اور اب ا پہ 
کی سے طور پر تفر با شک ورست ہوگی اور کوئی احتزاضل 
نر ےگارور مت رض ناکلام خلو کے معروف می سے متحلق 
ہے لین اکوکی حخالفت شہ رج بش ریہ امن بلال کی اپنے رسالہ 
میں کیو اس جاویل کاسا تد رے, حقیقت کا علم نواللہ تال 
لام الوب کے ال ہے پھر عقوداللدر یہ نیج کرنے والے 
علام ہکا یہ قول جیب ہ ےکہ لو قب دشل اور قیض کا نام ہے 
اہ اقولل: (میل کنا ہوں)سصبضن اللہ پچھھ زرادہ سح 
و ےہ کی چنا نون میں موروث یع کت 
ہیں جھکہ ایک خی بدعت ہے سے کے من خابت ہو سکنا سے 
اس فن کے شودت اور اس کے بے کے جوا زکی بات کوک ی کے 
کر کنا سے جیلہ خودیہ صاحب سنج اس بیان سے تھوڑا کیل 
کال دوہ خہلات ےک لیکن تی مس جوم کہہے 
یت ا ای لک ا رشن ےے۔حصن تر اور ملیت 
ات بوجالی سے اور اگر ابی اس زین کے مض تقرار کو 
فروخت کرنا چاے فو جاتز ہے جبلہ ہبہ کرنے میں اختلاف 
ہے اور اگر لیٹس خوداس مج سے وسردار ہو جا ےق بی 
بیجن الترار)سافط ہوجاۓ گا, حادیی الزاہدی,ا ,و اں 
تق سے اعیان بحقی مراہ میں 


'العقود الدریة یی تنقیح الفتاوٰی الحأمدیة باب مشد المسکة ارگ |زار 3 زعاراففانٰتان /٢‏ ۲۱۸ 


71 0 ہو۲ 











فخاؤٰی رضویّه 


المتقومة لامجرد الامر البعنوی لہا علبت من عدم 
صحة بیعه ویدل علی ذٰلك قولە ی البزازیة ولاشفعة 
الکردار ای البناء ویسی پخوار زم حق القرار 
لانہ نقلی اھ' شر ستسمع الان نصه الصریح ع لی 
انکارہ فسبہٰن من لاینسی هذا.وقال ى ردالیحتار 
قں یقال ان الدراہم الق دفعھاصاحب الخلو للواقف 
واستعان(ای الواقفبھا علی بناء الوقف شبیھة 
بکیس الارض بالتراب فیصیرله حق القرار فلا 
یخرج من یدہ اذاکان یںفخ اجرالمثل ومثله مآ لو 
کان یرم دکان الوقف ویقوم بلوازمھامن ماله باذن 
الناظر.امامجرد وضع الیں علی الدکان ونحوفا وکوزە 
یستاجرها عدة سنین بدون شی مہاذکر فھو غیر 
معتبررا ی ان قآل)وممن افق بلزوم الخلو الذی 
یکوں بمقابلة دراہم یدفعھاللبتول او المالك 
العلامة المحقق عبں الرحمٰن افندی العبادی صاحب 
هریةا بن العمادوقال فلایملك صاحب الحانوت 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


نہکہ صرف معنوی امر ےکی وکلہ فو معلوم رکا ےکہ اھر 
ستنوبیکی ئق جائز نیس سے اس پچ بترانز کا قول رک گردار مڑی 
عرارت جس کوخوار زم میں جن القرارکیتے ہیں میں شف کات 
نہیں ہے کیوکلہ ىہ جم نل ہہونے وی چ ہے اط راس کے 
اس بیان کے باوجود اب تم ان سے ص رت طور پر ا بپان کا 
انار کن ر ہے ہوہ یں وتی ذات پاک ہے جو کھولقی یں ہے 
۰ فی تاناشن 2ا :لو والا چو ورام واففک 
کو دینا ہے اور واتف لطور امداد ان درا م کو وق فکی لیر پر 
خر چے گرا نے اس کے تلق کہا جا ۓےکاکنہ ىہ زین میں مئی 
ڈا لیے ہے مشاہ سے جس کے ذدر یہ اس کو جن اسنخترار حاصل 
ہو جاتا ہے فذج بکک می اہثرت دبا ر ےکا اس کے بی کو 
شقم خی ں کیا جک ے گار ال یکی نل ہے جب وقف دکان لوسیرہ 
ہا ںاد نک ران کا ات سے کوئی تنس اس کو 
اپ مال سے عرمت کرنے فو مرو خ راہ ادا رن ےکی شرط 
پر ااخختزار ن ہوجائے ,کان دکان وغیب ریرش قیضہ ہو ناکہ 
چند سالوں سے کراپ دار ہے اور ورام دیے گی مد کورہ 
صورت نہ ہولو اسنخقرار جن مت رنہ ہہوگا(آگے بیہا کک فرمایا) 
مولی ماما ککووۓ گے ورام کے عوض ناو کے نو مکا فو 
ہن والوں میں علامہ عق عپدال رج نآ فندری تمادی صاحب 
ریہ امن عماد ہیں اور انوں نے کا ےکہ دکان کامایک خلو 
وال ےکا 





'العقودالدریة یی تنقیح الفتاوی الحأمدیة باب مشں المسکكة ارگ زار 3 عاراففانتان /٢‏ ۲۱۸ 


٢و٥٠‎ 191 1 








فخاؤٰی رضویّه 


اخراجه ولااجارتھالغیرہ مالم یرفع لہ المبلغ 
المرقوم فیفتی بجواز ذٰلك للضرورة قیاسا على بیع 
الوفاء الزی تعارفه المتأخرون احتیالاعل الربا الخ 
قلت وھو مقیں ایضاً بماقلنا ہما اذاکەن یںفع اجر 
المثل والاکانت سکناہ بہقابلة مادفعه من الدراہم 
عین الرباکماقالوافین دفع للبقرض دارالیسکتھا 
اوحہارالیرکبہ ا ی ان یستول قرضەانەیلزماجرة 
مثل الداراو الحمر على ان مايأخذہ المتول می 
الدراہم ینتفق بە لنفسه فلو لم یلزم صاحب 
الخلواجرۃ المثل للیستحقین یلزم ضیاع حقھم: 
اللھم الا ان یکون ماقبضه المتول صرفه ثی عمارۃ 
الوقف حیث تعین ذٰلك طریقا ال عمارتھ ولم یوجں 
من یستاجر باجرۃ المٹل مع دفع ذٰلك المبلخ اللازم 
للعمارة فحینئذقں یقال بجواز سکناہ بدون اجرۃ 
المٹل الضرورۃ ومٹل ذلك یس اق ھاننا مر را 
کمآقں منادنی الوقف واللہ سبحانه وتعای اعلم اھ 





'ردالمحتا رکتاب البیوع داراحیاء التراث العرل بیروت /٢‏ ١اوے!‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


قحضہ خم نکر کے اور نہ صسی اورک کراب پہ دے کے گاجب 
کک تر شیدو رف ال نک وائیں نہکردے, اس غاد کے جوا زکا 
ضرور ت کی بنابہ کی دیا جا ۓگہ یہ قیاس ہوگا اس تق دفابہ 
جس کو متاخرین نے سود سے نے کے لے متعارف کرابا سے 
ا قلت(میں کنا ہوں) ىہ جواز تھی مارے م ھکر بیا نکہ 
جب کک مرو خکرایہ دیتار ےگا ہکی قیر سے مقید ہے ورنہ بے 
کٹ ان درا ہم کے مقالللہ نٹیں قرار پا گا جو ان ماک 
و در ہیں جوھکہ عین سود سے جعیاکہ فقہاہ نے فرمایا کہ 
اک پش نے کو رکش سے لے مکان دا یا 
سواری کے ےگمد ہدیا تھاکہ ج بکک تر وائیں نہ ہو اں 
کے استتعمال میں رہے, نو اس صصوزت میں قرحل دینے والے 
پرمکان اگدے کا مرو ع کرای ادا کنا لام ہوگا(ورنہ سورد 
ہوگا)علادہازرسں ھتوی نے جو ورام وصول کے وہ ان کو زالیٰ 
مفادمیں صرف کے کاپ غخاو وانے پر اگ مر وج کرایہ لام تہ 
ہہ >> وف کا نی ضائحع ہوگ,اں اگر موی 
وصول کردودراہم روف فک عمارت میں خ ریچ کرے جہاں 
وقف عمارت میں خر کرس ےکی ضرورت وا ہو ہاور اس 
عرمت شدہ عمارت کو مرو عکرای جع صرف شدو رق دی 
والا کوئی نیس فذاڑسی صورت میں کہا جاسکنا سےکہ موی کو رٹم 
دن والا اس میں ضرورت کے پیش نظ ربق رکرایہ رکنش کر کنا 
ہےءا بی صور ت کو ہھارے مان میں 'ھصرصد ' کا جاتا ہے 





و٥‎ 192 1 








فخاؤٰی رضویّه 


اقول:قں قدم الکلام علی الوقف وا نەلایں ان یدفع 
اجر المثل فعودہ اليه ثانیا وقوله وهو مقیں ایضا ہم 
قلنا ان ارادبه مسأة الواقفکما حط عليه اخ رکلامه 
کان تکراراولم یکن محل لایضاد وان ارادبهەمسألة 
الملك لان کلام العبادی کان فیھباً فلاحامل لی 
ایجاب اجر المثل الا ان یکون مال الیتیم بل لو 
نقص من اجر المثل ‏ الوقف لم یجز من جھة 
النقص لالانه عین الربا لان تلك الدراہم لاتدفع 
قرضبل اعأنة للوقف والصرف لن مایؤل نفعهالیەو 
لاتسترد ابدا الاان یخرج الناظر فح پستردھاً کہا 
ذکرالمحقق العبادی وعن ھذا کانت کبیع الوفاء 
فالدراہم فیه لیست قرضاً عنں مجوزیه والاگان 
الانتفاع بە عین الربا کم هو البتعمں فیه اما الدفع 
لیصرفه المتولی ای نفسه فحاش للّه لیس من الخلو 
ٹی شیی بل عین رشوۃولیس لاح من الیسلمینں 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


یلیم اکہ بحم نے وفف کے بیان میں اس ک بیان کردیا ہےء 
رالاسحاتف تال اعلی ا7ی جک کغار ان 
تار میں اننوں نے چیہ ون فکی بت میں کا مکیاا ور فرمایا 
کہ می اقرزت اور کراہہ ضمرورکی ہے پھر ا ن کا دو ارہ اس کو 
بیان کہ نااور ہہ کن اکنہ تمادکیکا یہ بیان می جمارے سابقہ قول 
ہے سا تج مقید ہے ,اگر اس سے وف کا متملہ راد سے جیما 
کہ انوں نے اس پر بات ش مکی ہے ,می گرار ہے اور عمادگی 
کی خالفتکا تل نہ ہوااگرچہ ذائی مکی تکامتلہ مراد ہو کی وگنہ 
مدکی کا کلام دونوں صمور تو سے بیان میس ہے بہر عال می 
.ہے ےا ا نکی ضرورت نایں,ہاں اگ وہ عگیت کسی یم 
یہ ہہ گت دی مدکی ملکہ وف والی 
ور مو ا" سىستىپوھ ےی ہدنک یی وہر ے 
ای انہک ا امہ سے کی وککہ یہ دک گن رٹم 
بوقعی خی بلکہ نف کے لے اعائنت کے طور پہ دی گی 
سے مکی کے منائ بالات وق فکی طرف راقع ہیں اور یہ رٹم 
بی لی سے خر جاتقابل ای نے ضرف بے دی پر واپیں 
گی ی ماک علا ہا تمادگی کے ذک رکیا,اسی وجہ سے بے صورت 
الدفاء گی ماضن قرار پانی ہے کیدکمہ اس کے ہجوزین جحضرات کے 
پان وہ درائگم لور رس نیں ہیں ورنہ پو مکان دکان سے اتا 
ین سور سے جلاک می ممقد علیہ بات سے مین ہہ صور تکہ 
و نف کا متو بی ای ذات کے لئ درا ہم کو صر فکرے,اس غرض 
سے و بنا وم رگزغاو نی بلکہ پہ نو ر شوت سے جس کے جوانر کے 
متحلق کوئی بھی مساران قول نہیں کرسکناچہ جاحیہ اس 


ہو٥‎ 193 )1 











فخاؤٰی رضویّه 


ان یقول بجواز مثله فضلا عن لزومه واللہ تعالل 
اعلم۔ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


رشو ت کو لانزم قراردیاجاۓے والله تعالی اض م(ت) 


اگ خاو وقت مین ہو ذشرط ےکہ ىہ عحقد خود واقف ما متولی کرے دوسر ےک اخخقیار غی, ٹج لاز مکہ ددروییہ ما وقف 
کی مضنفعت صسحجحہ ممیں صرف ہون کہ واقف ما مو ی بای اور کے کام می, نیز ضروریکہ وقف کو اس امدا کی عاجت ہواگر 
وقف خوواپی نفد کو پور اکر سک سے پوغاو باضل ہے۔ تنوی الابصار ددر مار میں ہے : 


البوقوف عليه الغلة اوالسکنی لایملك الاجارة الا 
بتولیةاواذن قاض لان حقەل الغلةلای العین'۔ 


ٹمزالیون میں ے: 

شروط صحة الخلو ان یگون مابذل من الدراہمھ 
عائداعلى جھة الوقف بآن ینتفع بھا فیه فبایفعل 
الان من اخل الناظر الدراہم من ذی الخلو ویصرفھاً 
لی مصالح نفسه هو فھذا الخلوغیر صحیح ویرجع 
الدافع بدراهمه عل الناظروان لایکون للوقف ری 
یعبرمنه فان کان بٹی لعمارته ومصاأریفه فلایصح 
فيەه حینٹل خلو فلو وقخ کان باطلا لاہں۔ 
الرجو ع عل الناظر ہما دفعه من الدراہم.وان یثبت 
ذٰلك الصرف علی منافۃ 





'درمختا رکتاب الوقف مٹئئیتہاتی دی ا/ ے۳۸ 





لے 
کسی کے لے لہ پاسککی وقیف ہو وہ ز مین کو اجارہ پر دی 
کا رانک صرف لیت ما اض کی اجازت سے ہو سنا ہے ورنہ 
یں کی یہایس کان صرف غلہ ہے عین می زین نہیں 


تس2" 


ار ےی ان کی شا ہے ےکہ دراہم کے خرج 
گی کے ویش کر فائرہ ہ یلان نع وف میں شامل ہو 
او رآ کل جھ بک کیا جار اے وہب کہ وق فک کامگراان خلووا نے 
سے دراہم ل ےکر اپنے ذای مفاد میں خ ریچ کرتا ہے تبیہ پا ل 
ہے اذ ادرام دیے والے کون ہےکہ دوگ ران سے الین 
وصول کر اگرچہ وف فک ات یآ مدن نہ ہوج٘س سے ا سک 
0ا تح زین ہو نس ے وق فک مھارت 
دیرہ مصارف پورے ہو سکتے ہوں قذاب اس میں لو جج نہ 
ہوگا اگ خلو کیا نز باضل ہوگا اور مستاہجر کو دئۓے ہو اپے 
درام والیں کین کا عق ہوگا, اور اگ وا نی دراہم کے فوابر وف 
ہے لے ہوں و بھی شض گرا نکی صلی شموت 


۲و٥‎ 1 


























فخاؤٰی رضویّه 


الوقف بالوجه الشری فلوصد‌قه الناظر علی التصرف 
من غیر ثبوت ولا ظھور عمأرۃان کانت شی المنفعة فلا 
عبرۃ بھذاالتصدںیق لان الناظر لایقبل قوله ‏ 
شر تارق جن کان لل لت ا کت غاب اذنٹلة 
عن ذٰلك الفاضل المالی مقرابل معتمدا حیث قال 
ھذاخلاصة ماحررہ بعض فەلاء المالکیة ث تالیف 
مستقل لن ذٰلك واللہ الھادی ال قوام المسالك واما 
اطنبنا الکلام ثی ھذا المقام لکثرۃ دوران الخلو بیں 
الانام واحتیاج کشیر من القضاة الیھا وابتناء کثیر 
من الاحکام علیھاً خصوصا قضاة الاوھام الذین 
لیس لھم شعور ولاالھام “اھ 

اقول:ماذکر من عدم تصدیق الناظر مسلم ان کان 
مسرقاً مفسدااوکذبه الظاھر کن یی صرفھا الیل 
العمارة ولاعمارۃ والا فلعله عندالمالکیة اما عندنا 
فالناظر امین والقول قول الامین مالم یکذبه الظاھر 
قال ث الدرالبختارلوادی المتوی الف قبل قوله 
الخ وئی ردالیحتار عن الاسعاف وعن شر الملتقی 
عنشروط 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اور موقعہ پر ممارت کے وجوو کے یر قابل تیم نہیں سے 
چیہ مزا نع کا تلق حمارت سے ہو مکی وکنہ جب وقف ہے منانح 
قابل مشابرہ ہوں تے مصرف سے ملق حض ران کا قول 
قابل قبول نھیں ہوتا اع ,اس کوغمزالعیون نے اس ماگ 
زانضل ے جات باکہ معتند قرار دن ہوتے نف ل کیا جہاں 
انوں نے کہاککہ لت می ففلاء نے اس بحت کو اپنے 
تل رسالہ میں ج تی کیا ہے مہ ائں کاخلاصہ ے الله 
تعالی بی مضبوط راست کی راہنمائی فرمانے والا ہے۔ ہم نے ال 
بث کو اسلے طول دہاکہ لوگوں میں ناو روا جع کچ ے اور 
بہت سے نقاصی ہرات کو ا کی ضرورت در جپڑی ے اور 
اس پر بہت سے احکام بئی ہیں تموظا و ہم پرست تقاضبیوں کے 
لئ نج ن کو شہم وشعور نہیں ہے ا ۔ 

ول :ریس کتا ہوں )اس کا بہ ذک رر ناک گرا نکی ت ربق کان 
نیس سے یہ وہان درست سے ہا نگگران مفمد اور پچور ہو پاظاہر 
حا لمران کو جو ناتقرار رے مفقَا کہ دہ مارت پر صر فکرا ےکا 
د وکی کرت ہو جااللہ موقعہ پر تمارت کا وجودبی ت٠یں‏ ے ودرنہ 
ہوسکنا ‏ ےکہ بر مکی ثرا ت کا موقف وہ من جمارے ہاں جب 
کک ظا ر حا لگگرا ن کو نہ نا ۓ اس وق تک کگگ ران کو این قرار 
دیاجائیگااو ا کی بات ىی معج رہ وکی, در متا ریس فرما یا ےکہ اگ 
متولی اداکرن کاو و یکر ہو وا سںکی بات تاب تلیم 


'غمز العیون البصائر مع الاشباہ والنظائر الغن الاول ادارۃ القرآن کرا گی |/ ۱۳۸_۳٥٣‏ 
“غمز العیون البصاٹر مع الاشباہ والنظاٹر الغن الاول ادارۃ القرآن کرای / ۱۳۸_۳١۹‏ 
درمختا رکنتاب الوقف فصل یرای شرط المواقف فی اجار تہ مطختبا یل ا/ ۳۹۳ 


و٥‎ 195 )1 











فخاؤٰی رضویّه 


الظھیریة وعن البحر عن وقف الناصی اذاآجر الواقف 
او قیمه او وصيه او امینەثم قال قبضت الغلة فضاعت 
اوفرقتھا علی الموقوف علیھم وا نکروا فالقول لە مم 
یمینه 'ھ وفیه عن الحآمدیة عن بیری زادہ عن 
احک5م الاوصیاء:القول ‏ الامانة قول الامیں مع 
یمینەالا ان یدع امرایکذبه الظاھر فحینئن تزول 
الامانة و تظھر الخیانةفلایصدق 'اھوفیهەعتھاعن 
المفقی الی السعود انه ان کان مفسدامبزرا لایقبل 
قولە بصرف مال الوقف بِیبیْته٭ اھ بل استظھر 
السیں الحموی نفسهەْ امأنات الغمز قبول قولە ولو 
بعں عزله مستندابہسائل.منھا ان الومی لو ادی 
بعد‌موت‌الیتیم انەا نفق عليەکذایقبل 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


گی 2 ا ون ا و یت و 
7ی کر کیہ ان نے 
نا کی کے وففف کے حواللہ سےکما ‏ ےکہ جب واقتف باناتم یا 
وصی ما اشن نے وف ز مین راب پردیی اور پچ رکا میں نے 
لہ (اہجرت) وصول کرلی سے جو ضائع ہ گی با موقوف علیہ 
لوگوں میں تیم کردی سے وولوک اہر کرمیں ن ےم نے کر 
موی خی کی بات صلی را شا ورای رواتر مل 
عامعدیہ سے برک زادہ کے حوالہ سے منقول ےکہ وی 
رات کے اکا مکی بت نیل فرما اکن دیات کے معاللہ میں 
ش کے سا تھ نا مکی بات لیم کرکی جا ۓے گی ماسوائے الیے 
محاملہ کے جس میں ظا کا مجھوٹکام گی ہو ابی صصورت میں 
ا ںکی دیات شخم اور خیات واج ہون ےکی مناء پ تقد لی نہ 
کک کی ا ا" ا کول ہےکہاننوں نے 
کی و یی ےکہ اگر متولی وُہ مفیر اور 
"۰ مو ضر فک نے ہے ملق س 
کی سے اوجو دا بات قول ن ہکہیا گی اعد ,بلکہ سید تم وبی نے 
ام قرار دہتنے ہو ئے شمرکی امانا تک بث میں فرما اکن ال 
کی بات قبول بہوگی اگرچہ اس کے معرول ہہونے کے بعد اس 
کا قول ہو۔اس بات کو توب نے کی مسائل سے خابت کیا 
ہے ءان نیس سے ایک بی ہے 


'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ي اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۲۵ 


ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ف اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٢۲۵‏ 


٭ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ي اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٢۲۵‏ 


671 6 ہو۲ 











فخاؤٰی رضویّه 


قوله وعللوہ بأنه اسندہ ال حألة منافیة للضبان' اھ 
فکانه سکت هھنامعتیں اظھوردواللہتعالی اعلر۔ 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کہ وصی مخ یم کی موت کے بعد دلو کر ےکہ میں نے میم 
پداتقامال صر ف کیا وا لک بات قبو لک جا ۓگ اور ا کی 





وجہ انھوں نے بہ بیان کی ےکہ وص کا یہ بیان ال عالت کا 
مرف مفسوب ہے جو عفان کے مناٹی ہے اس پہ ا نکاسحوت ظا رپ 
اخنارکی مل ہے واللهتعاألی اعلمر_۔(ت) 

ظاہر ےکہ زرمم کور پی السوال نہ ضرورت وفف کے لے لیاگیانہ وقف میں صرف ہوا بک ایک تی سکی انی ذائی خرض میں 
اگرچہ وہ متولی بھی ہے نہ دوروپبہ فن استیماۓ اجار کے بد نے ہے نہ اققزت مع اس سے جداہے بلکہ اسی میں وب ہوا 
ےکی رت ا یں اتا کہ نوہ ایک تقر ہےکہ اس مو توف علیہ نے لیااور ال کے بد لے وقف 
کور ۰ نکیااور مناخ حرام کو مق رس پر مباں کرد ما وف فکار ہن خو دی ما اس2 تی الا بصارلییں ے: 

فاذاتم ولزم لایملك ولایملك ولایعار ولایرھن۔ | جب ولف لام :٥م‏ یا ود یکا موک 77 
تحلیک نہ عار تاور نہ بی لطورر جن دبا جاسکہے۔(ت) 

کہ ر من دخ یکہ ملک کا بھی حرام سے نرہ عقر حرام ورحرام ,لم ور للم, بات بر لمات ہے, واجب الردہ ےگ رندہ یہ جب 
کک نہ مچھوڑے وقف کے لئ ار مل نو خود بی لازم ہوگافان منائح لوق مضحمونی: مطاقا کیو کہ وف کے مناںح مطلن تقابل 
عفان ہوتے ہیں۔ت )اور جو یھ اس سے زان حا صحل کر ےگا وہ ھی اسے لال میں وف کروے پا تق کرے .اور اول اولیٰ 
ےکا الخیریة والعقود الدریة وغیرھما( کہ ترے اور خخووالدرے وخیرہمیں لت )ہا ںگک چار سوالو کا 
جواب شائی ہوگیا اور پیم کا تجھ کہ اس معالہ کو غلو سے علاقہ نیش اگرچر رویبے ضرور بات وقف بی کے لے میا اور انی ممیں 
صر فکیاکہ یہ دو یہ ہمقابلہ امیےاے اجاروعلادد تر مشل تی بلک راننازر اہ جٹگی لیا سے ون فو اہقرت میں محسوب ہوگااس 
سے عدم وقف خواہ اب انعدام وفیف پ انقد لال ص رع چچمل وضلال, وف خابت سی کی نا انز کارروائی سے نہ یر خابت 
ہوسا ہے نہ زائل ورنہ ابطال او تقاف ااموں کے ا ار میں ہو جاۓ جب جاہیں کوگی نال رکام کروی اور وقتف باضل وز انل 
ھچ ےہا ںنقی طلب اس کارروائیکاجواز وعدم جوا ہے اس میں متلہ شر عیہ یہ ہےکہ 














'غمز العیون البصائر مع الاشباہ والنظائ رکتاب الامانات ادارۃ القرآن کرای ۲/ ۳ے 
”درمختار شرح تنویر الابصا رکتاب الوقف مت ئتبائی ا / ۹و۴ 


دو٥‎ 137 671 

















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


دبا کا شخیکہ جس مر ہنددتتان میس راک ےک زین خزار عون کے ار مین برہے اور وش رھک می دی جات بلاشبمہ 
عرام وم ردودوباٹل ہےکمااحققذگ الا مزید علیہ نی کنتاب الاجارق من فتاؤن جیماکہ ہم نے ان سک یآخ ری مہوت 
فقاو یک یکتتاب الاچارہ بی کردی ہے۔ت) ای یرب شع الب ریہ میں ہے: 


قریة وقف آجر المتکلم علیھاثلٹھالرجل سنةیمال 
لیتناول مایتحصل من الثلث الیل کور من الغلال 
صیفیھاً وشتویھا هھذہ الاجارۃ باطلة غیرمنعقدة لم 
صرح به علماؤنا قاطبة من ان الاجرۃ اذا وقعت علی 
اتلاف الاعیان قصدا لاتنعقں ولاتفیں شیٹا من 
احکام الاجارۃفلیس للمستأجر ان یتناول شیٹامن 
الغلال بل ذٰلك للوقف یصرف لی وجوهہ المعینة '۔ 
(ملتقظگا 

انا ہیں ے: 

الاجارۃ اذا وقعت علی اتلاف الاعیان قصداکانت 
باطلة فلایملك المستأجر ماوجں من تلك الاعیان 
بل ہی علی ماکانت عليه قبل الاجارۃ فتؤخل من یںہ 
اذاتناولھا ویضمنھا بالا ستھلاك لان الباطل لایؤٹر 
شیٹافیحرم عليه التصرف فيھالعدم مبلکە وذٰلك 
کاستٹجار بقرۃلیشرب 





'فتاوٰی خیریه کتاب الاجارۃ دارالمعرفة بیروت ۲/ ے۱ا 





ولف گاؤں ہو اور مو توف علے تس کیائوں سے قالی ص کی 

ول کال کا آورال سر نت 
دے جاکہ اجارہپر لیے والا ںیل ہام گرم 
اور صرمائیآمدن کا ا اح پک ری و از 
ال ہوگااور منعقد بی نہ ہوگا کیوکلہ قام علماہ نے تص ر ےکی 
ہ ےک دہاجاروج وحن چ کو قصرا لف کرنے پر ہو وہ منعقر 
نہ ہوگااور اجار کے اکم کے لئے مفیر نہ ہہوگا, اس لم مکورہ 
صورت میں اجارہ پر لین وا نے کو ا سآ مدان کو لیے کان نہ 
ہوگابلکہ یہ خھا مآ مرن "ْ مب سرن ز× لٰ۔ 
(تطا)۔(ت) 


جب اعیان کو تلف کرنے پر قص دا اجار ہ کیا جاۓ لو ال 
ہوگا بن ااجارہ پر لیے وانے کو ان اعیان کو حاصل کر نے کا تن 
نہ ہوگا بلکہ ہہ اعیان مشنی خلہ وغیبرہ وہیں خر ہوگا جہاں وہ 
ارہ سے و ےی جن تسے اس لے منتاج(اجارہ لیے 
اش مک ان رت والئی لگ این کے از ئن نے 
وصول کر ہے خ ربچ کر لے اس سے مان وصول کیا جاۓ گا 
ک وہ پال محابہ کوگی شر یں رکھتا نان میں ان کا 


دو٥‎ 8 1 

















فخاؤٰی رضویّه 


لبنھا وبستان لیا ثمرته ومثله استئجارمائی یں 


المزارعین لاکل خراجہ'۔ 


ایا ہیں ے: 

الالتزام والمقاطعة علی ما یتحصل من قریة الوقف 
من خراع بہال معلوم من احں النقدین یدفعه 
البلٹزم ویکون لەمایتحصل منھاقلیلا کان اوکثیرا 
لاتجوز اذلاوجه لھا شرعالکونھا لاتتصور شرغًا ان 
تکون بیع اذبعض المقاط عليه معدوم وبعضه 
مجھول ولاان تکون اجارۃلانھا بیع المنافع والواقۃ 
عليه ى البقاطعة المشروحة اعیآان لامنافع فھی 
باطلةبالاجماع“رملتقطا۔ 

ای میں ے: 

اذا استاًجر القری والمزارع لتناول خراح المقاسمة 
اوخراج الوظیفة فالاجارۃ باطلة باجماع علمائنا' 
(ملتقطا 





فتاوٰی خیریه کتاب الاجارة دارالبعرفة بیروت ۲/ ۱۱۹ 
2 


فتاوٰی خیریه کتاب الاجارۃ دارالبعرفة بیروت ۲/ ۱۳١‏ 


٭فتاوٰی خیریه کتاب الاجارۃ دارالبعرفة بیروت ۲/ ے٢‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


تصرف حرام ہوگااس ل کہ دہ اس جک مالک نہ تھا, انس کی 
مثال تی ےک گاۓ وجھیس کو دودھ کے لئ اجارہ پر لے اور 
ملا باغ کو پچکل کھان ےکیلنئے اور وتف کے زار ین کے زیر 
فبضہ ز می ن کو غل کر نے کے لے اجار ہیر نے۔(ت) 


می گاؤو ں کی مدنی(حصہ بائی) حاصصل کرنے سے لے مقررہ 
نف مال پر اجار دک فیصلہ اور التزام کر ناکہ جھ قیل ناک رحصہ 
ٹاک گائؤں سے حاصل ہواس کو منتاجر حاصل کر ےگا وب 
جائز فڑاژ ,کر وہ شا اس کے جوازکی کوئی صورت نھیں, جن 
اس لئ متصور نہیں ہوک کہ ممقود علیہ بھی معروم ہے اور 
بچھ حصہ جبول ہے اور اچاروان لے متصور نیس ہوسک اہ 
اجار منا کی کا نام ہے جک پک ربا صورت میں مزا کی 
بائۓ اعیان (خلہپ سوداہواہے لاہ الما باشل ہے۔ 
(اتگا)۔(ت) 


جب گاؤں یا زداحعت جن پہ سرکارکی وظطیفہ یا حصہ بائی حاصل 
ہوتا ہے کو اجارہپہ ینا کہ ان سے حاصل وظیشہ یا حصہ کر 
و ہں وصو کیا کرے نو ہمارے علاء کے ہاں بالامَابًے 
ارہ اشک ہے۔(ختطا)(ت) 


ہو٥‎ 13 71 























فخاؤٰی رضویّه 


انیا ہیں ے: 

قریةضمنھامن‌لەولایتھالرجل بہال معلوم لیکون 
له خراجھا فالتضہین باطل اذلایصح اجارة لوقوعه 
على اتلاف الاعیان قصدا ولابیعالانہ معدوم' 
(ملتقطا 


انی میں ے: 
یتماری آجر المتحصل من تیمارہلآخر بمبلغ معلوم 
لاتصح وع لی کل منھہاردماتناولہ۔“ 


انا یں ے: 

قں اتفقت علماؤناعلی ان الاجارۃاذاوقعت ع لی تناول 
الاعیان اواتلافھا فی باطلة فاجارۃ القری لتناول 
الخراج مقاسمة کن او وظیفة باطل وقلافتیث بأَكَ 
مرارا۔'رملتقطا) 


ای میں ے: 
البقرر قْ قلام مشایختا باجمعھم ان الاجارۃ علی 
استھلاك الاعیان باطلة 





'فتاوٰی خیریة کتاب الاجارۃ دارالبعرفة بیروت ۲ز ے٢‏ 
”ختاوٰی خیریة کتاب الاجارۃ دارالمعرفة بیروت ۲/ ۱۲۸ 


٭”ختاوٰی خیریة کتاب الاجارۃ دارالمعرفة بیروت ۲/ ۱۲۹ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کی تن ۳ال سک فان کیاائژن نی تخس 
کیلع حا صل کرے جاک ہآ میدن اس کے لئے ہوجاۓ و مہ باضل 
سے کہ وکلہ میہ اجادہ اس لئے نیل ہو سک کہ ىہ سودا مناح پہ 
نیس بلک اعیان (خلہ) کے تل فکرنے پہ قد ہوا ہے اور تق 
ھی نی کیوکنہ ہہ معدوم یزیر سوداہے (متطا)۔(ت) 


بے ا دالا اپنے باغ سے حاصل ہو نیوائنے پیل کو 
71ک سے ک اجارہ بردے دے زج نہیں 
ہے اور دوثوں پھ اذغ ےلت دوسرے کو وائیں گرویی۔ 


(ت) 


ہمارے علا کا اس پر اننمائی ےک جب اجارداعیان چچیزوں کے 
تصول ما ان کے ملف کرنے پ کیا جا لو وت ہوگا إپ زا 
وظیفہ یا حصہ بٹائی والاگائوں اجار ہیر اس لئ دیناکنہ منتاجر اس 
کاو ظیفہ اور حصہ عوشی میں وصو لک رلیا کرے لے الا 
کہ میں نے بادبابہ فکی دب ہے (ملتتطا)۔(ت ) 


مارے مشا نے بالاتھاقی بی کے کیا ےکہ اعیان چیزوں کو 
ور بلاکنت نضرنمیں لیے پا چارہ ال ےاور 





1 0 هو 


























فخاؤٰی رضویّه 


وجعل العین منفعة غیر متصور فالاجارۃ حیث لم 
یقع عل الانتغاع بالارض بالز رع ونحودبل علی اخل 
الخراج والدراھم المضروبة فھو باطل باجباع اثہتنا' 
(ملتقطا 

ایک یکتاب الوتف انس 

لاقائل من فقھاء الاسلام بصحة الالتزام ثی اوقاف 
الانام لانك مھما اعتبرته کان باطلا وکیف ماقومته 
کان مائثلافان قدرته بیعا فھو بیخ البعدوم او 
الیجھول:.وان قدرتہ اجار فی واقعة علی استھلاك 
الاعیان المعدومة الأتیة فیا یول:وش ن الموجودة 
لاتجوز فکیف یستأجر مٹھاماسیجوز وان اعتبرته 
واھبالبا سیصرف ومتھبا لہا سیقبض فالھبة یی مال 
الوقف لاتجوز ولو بعوض 'ھ اقول:خص الکلام 
بالوقف لان السوال عنەفاستدل بں‌لیل یخصهوالا 
فھبة البعدوم بطلانه معلوم ولو ثی البلک.قال ث 
الخیریة من الھبة وبھذاعلم عرم صحة ھبة ما 
سیتحصل من محصول القریتین بالاول لان 
الوا هب نفسه لم یقبضه بعد فکیف یمبلکە اھ 





'فتاوٰی خیريه کتاب الاجارۃ دارالمعرفة بیروت ۲/ ۱۳۵ 
2 


فتاوٰی خیریه کتاب الوقف دارالبعرفة بیروت|/ ۱۸۵ 


”فتاوٰی خیریه کتاب الھبة دارالمعرفة بیروت ١۱/۲‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ین چز کو ففع قرار وج مور نہیں ہوسکنا,نذ جہاں زین کا 
اجارہ زراعت دغمرہ سے اظفاغ کے لے نہ ہو بلکہ اس سے 
حاصل ہونے وانے خر اج اور وظیضہ مقررہ کو حاصصل کرنے کے 
لے ہو یہ بالاجماع پاشلل ہے (ملنتطا) (ت ) 


فقہا, اعلام میں کوٹ بھی اس بات کا قانُل نی کہ س رکا کاو قاف 
و کا ا کت کی زی شر ےشن 
عاص٥ل‏ کرے کم وکلہ آپ اسے جس مصعتی میں اعقبار کریں خلا 
ہوگاہاگ رآپ تفر کریں فو ہہ مبول ا معدوم ج نکی تق قرار 
پا ےگ اور اگ اجارہف رض کزمیں فو ہہ معدو مآ تندہ پائے جانے 
والے اعیان کو حاصسل کرنے پر اجارہ ہوگا جبلہ یہ موج دہ اعیان 
میں بھی پپئز نہیں تق معروم میں کے چئز ہوگا,اور اگ رآتنرہ 
موجودہونے اور مہا ہو نے واٹی یکا ہبہ فرح ںکرولو ےوتف چچ ڑکا 
ہبہ قراد پا ےگا کہ وقف تچ کا ہبہ معاوضہ کے طور پر بھی چائز 
نین ,اقول: زمیں کنا ہوں )انننوں نے اص وقف سے متحلق 
با تکی ہے کیوکلہ سوال بی تھا اس لے انموں نے وققف سے 
ملق ربیل زک رکی سے ورنہ و معروم ہی کا ہہ معلوم الطلان ہے 
ارچ زالی عبت ہہ ریہ میں ہبہ کیا بجٹ میں فرمابا کہ م دکورہ 
بجٹ میں معلوم ہوا کہ گاوں کے بعادہیں حاعصل ہوواے 
محصول کا ہبہ بط رق اوٹی جج نیس کی وکہابھی خود رانک کو ان پہ 
نہ غئیں ہے فو وو گے میک وکیا قحضہ درےکاھ (ت) 


1 ہو 

















فخاؤٰی رضویّه 


وی علا مہ جات تی یذ صاحب در تار میں ہے: 

ھذا اذا لم تکن الاجارۃ واردة علی استھلاك الاعیان 
قفا اف انت لاف را یفالت ا ادن القَرَیةق ایزیٰ 
بسَا ضا رتا تھامرھا اف ماع ا0ک قاع سا 
یخمھا من خراج هی بأطلة کا صرح بِذْلك علماؤنً 
قاطبة'۔ 

مقووالدریہ ابمل ے: 

وانظر مائی فتاوی الشیخ خیر الدین من الاجارات 
فقں افقی مرارا ببطلان هذہ الاجارۃ الیسماة بالمقاطحة 
والالتزام 


روالتا رکتاب الس رمیں لات 
الواقخ ث زماننا ان المستاجر یستاجر ھا لاجل اخل 
خراجھالاللزراعةویسیٰلك الٹزام) وهو غیر صحیح“_ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


یہ دو صورت سے مہ اعیان کو اطور عللیت لاک کرنے پہ 
اچارہ ثَّصداوارر نہ ہوا,اور اگ ایا ہوک کسی جاوں کن 
زار مین کے پاس ہہونان سے مقظررہ محاصل وصو لکرنے پھ 
اجار ہکیاکہ مستاجر وصول کرلیا کرے اوہ باضل سے جج اکہ 
ہمارے ام علاہ نے ت رت ےکی ہے۔(ت ) 


ار تج رالدین کے اجارا تک بابت ای پر خور کرو 
اتسوں نے بارپابہ فڑکی د یا ےکہ مقاطعہ اور التزام (زمہ دارگی 
اور فیصلیہ کے عنواا نکیینے جذابجارے کے جاتے ہیں وہ با مل 
یں‌(ت) 


بعارے زمانہ میں تاج حقرات خ راج اور وظبفہ وصصول کرنے 
کے لے جواجارہ ٹے کرت ہیں ودزارعح تکیلئے نیس سے اس لے 
وہ مال ہیں جن کا :ام انسوں نے التزام بنا رکھا ہے (ت ) 


زی کارردائی لا امام حرام و ال وائع ہوگی جن کے مورتث نے بہ شل کیاااس کے وارث پر کو گی النرام فی ںآما رنہ وو اس 
وجہ سے تقاہلیت فلیت ے عار می ہو ججیہ فی نہ ور عایت ش رائی وانف لا نی فذلبت و 








الله تما ی نے فرمایا: کوگی اھ اٹھانے دای عان دوسر ےکا 
وج نہ اٹھات گی (ت ) 


'العقود الدریة بحواله فتاوی علامہ التآبی البعلیکتاب الاجأرۃ ارگ زار ق عار اففانتان ۱١۱ /٢‏ 
٭العقود الدریة ‏ تنقیح الفتاوٰی الحآمدیة کتاب الاجارڈ ارگ |زار قعار اففانتان ۱١۱/۳٢‏ 
'ردالیحتا رکتاب الجھاد باب العشروالخراج داراحیاء التراث العری بیروت ۳/ ۲٢‏ 


“القرآن الکریم /٦٦‏ ٦٦ا‏ 


و٥‎ 202 1 
































فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


تل نظ رخود وہ مت لی ہیں ج اس مرا کے م کن ہو نے پان زور فی ان تال کا نما ر کھج نون ےنیج نشی 
تریرمیس زکرنہ کے یہ متل کہ دیباتکاراکع شمیکہ حرام تلم ہے جو پتھ حاصل ہو سب رانک قری کا ہے اگرگاؤیں محلوک ہو یا 
و قف کا اگر مو قوف ہو شھیکیدا رکواس میں سے ایک حبہ لیناحرام سے اور جس سال مشش تک ہو فو شید رکو جا وصول ہوا ای 
رد مالک پا متولی کولیناعطال سے پورگ رٹم قرار بافت انام ہے ملا زار روپے سال کو شحلہ تاور باروس وتصیل ہوے نے 
"رر ہیں مالک یاوافف اع ہیں او رآ ھ سو نے فو رانک وواقف کو ای رر علال, دو سوزیادہ تام ہیںء با 
وص فکرال وضاحت اس دارالفن ہنروستان میں الباف فی متلہ سے جس سے بیہاں کے ابر علاہ نال شش ,اور خوداس میں 
اورا سکی تیل میں ملا میں چو دجو یں صلدکی کے علام میں باختبارعماایت وین ونصرت سدت نیز جلحاط تذنقہ حضرت مولا :ا مولوی 
شج عبدالنقادر صاحب بدالو نی رحمہ اللہ تال یک اہ اکٹ معاصرین سے ار تھاابام نددہ یں اور اس کے بعد جب قب نے س گرم 
عامیاان دبین کے خطاب چون کے ہیں حضرت موا نا مولو یی جر و صی امھ صاح بک الاسد الاسد الاشد, مولوئی تقاضی عپر الوحیر 
صاحب فردوی کو ٹرو شا ہو 6ک ہرایت رسول صاحب گکعنوبی کو شیر بیشہ سنت ر مہم اللہ ای , حائی مم کنل 
خان صاحب تقادرکی, رکال ی مد رای سلمہ الله تالی کو حائی سمنت مائی بدعت:؟ ای زرمانے میں حضرت فا ضل برای ف رس سرہ کو 
اج اانول سے تب رکیاج وآ کک ان کے اخلاف میں مقول و مقبول ہے اور دہ ینک باختپارات من ہکورہاس کے ال تھے رح 
لہ تال علیہ رح دا ٹن ای واضل قکال اس ٢‏ الس جک خی فی یں یک کی کت میس مویاجس میں اس وج 
سےکہ نقیراس وقت اپنے دبہات می قااور سوا خی ریہ دردامتار کے کوئ کاب سا تد نہ ل ےگا تھا فتط زی خی کی لس 
عبارات شھیں, حضرت موصوف نے بعد جال (سیار اس پر صرف اس ممقمون سے تصرلق تیر فرمائ یکہ نظرحاض میں ان 
عبارات سے عدم جواز بی معلوم ہہوجا ,جب فقر شم رم واہیںآ) فصل فڑی عبارات کی رکب ور مل از 
چیا ,اب حضرت نے پپورے وفوقی سے لیم کیااور يہ فرما کش جاکنہ اگے جواز کے حیلہ سے اطلاع دوہی عال اور علماۓ اط را کا 
ہے بعد ماع دلانل ووضوں تم بی فرماتے پا اکہ حیلہ جواز بیالو نی واوتیں کم ہ ھکیس خود بھی الا ہو کا اور اس می ںآ رام 
ھی ہے اہنزاحیلہ جوا کی جلاش ضرور ہو گی مارک ہیں وہ ند نےکرہ طبر ملعم ھکر نکی طرف رجوم لایں اور اذاخیان ز ما نکی طرح 
اپنے اور اپآ باء واساظرہگی عادت توشر مطبرسے رو کے لے مجت نہ بنامیں۔ ر داحتا رکتتاب الا جار میں ہے : 

اذا تکلز اخَںبین النلت يِللِكَ پعزرن ۶امه مکر ان لوگوں میں جب بہ با تکی جائی ہے نذا ںکی با ت کو لوگ خاط 
القول تقر ۃ فو کر اع اتال رز ۔ "تقو ل 7رت میں الاک خضوت مرکرے یل رق 
ہچنانچ علامہ لی زاددنے ذککیاے 











دو٥‎ 03 1 








فخاؤٰی رضویّه 


ان الِسأة کشیرۃ الوقوع ثی البلں ان واذا طلب رفع 
اجارتھا یتظلم البستاجرون ویزعمون انه ظلم وھمر 
ظالبون,وبعض الصدور والا کابریعاونونٹھم ویزعمون 
ان ھا تحرك فتنة علی الداس وان الصواب ابقاء الامور 
علی ما شی عليه وان شر الامور محدثا تھاولایعلبون ان 
الشرف اغضاء العین عن الشرع وان احیاء السنة عند 
فسادالامةمن افضل الجھادواجزل القرب '_رملتقطا 


روالھتار وعقودالدری میں ے : وھذاعلمق ورق“(بہ ایک ور 
فعلم بھلاان ھذہعلةقںیمةولاحول ولاقوۃالاباللہ 
العل العظیم*۔ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کہ بہت سے علاقوں میں پہ متلہ کر الو تو ہے اور جب ایے 
اجار کو شخمکرن ےکی با تکی عائی ہے ذ مستاجر رات این ےآپ 
کو ملوم قرار دپیے ہیں اور اس کیارروائی کو شلم کے میں عا لالہ وہ 
خو نلم ہیں ,اور لتضش معت رہظرات اور الام بین ا نکی مد کرتے 
ہوۓ مہ کے ہی کہ ارد واکی فتنہ کو داد ینا ہے عالاکلہ بات 
یہ سس ےکہ امود کو اپٹی اصلی حاات پہ رکھاجاے اور خی بدعات کو 
ش رقراردیا جاۓ , ودلوگ نہیں جا ےکہ شرع سے تشم و خی ممیں 
شرسہے اور امت کے نات کی من از کزان 
چہاداور کی عبادت ے۔(ت ) 

قی میں عنریم علم ہےت) تح ری العبار ملعلا ی"النشائی میں ہے: 
تڑ معلوم ہو اکہ ہہ پراٹی باری ے,لاحول ولاقوۃ الاباللہ 
العل العظیم۔(ت) 





ایبانا مض مل ہکہ یہاں کے نحول علار پر تھی ہواور عوا مکی دو انی کک ہے اگ عوام ٹل ا اع تاس میں ما ہوں تو نہ 
کنا چا ےکہ اننوں نے قص داد ماب حرام یا وق فکی بدخوائ یکی مس سے تال تولیت نہ ر یں بواللّہ یعلم المفسد من 


المصلح واللہ غفور رحیم۔ واللّہتعای اعلمر۔ 
مسملہ ٢ے۵۲ءے:‏ 


مرد بر ہی مکی بای انکول ضلعفرید یور 


رجے ۳ ۳۴۳۴اھ 


(ا)اگ کسی ہندونے چند کہ مسلمان ک ذو مز تہ کے والے وف کرد ےک تم لوگ اس میں قربالی م تکرن۔اگر بای کے 
واتۓ اجازت بھی دیرے و ہندوکی وف کردوز لن میں مسج بنانا انز سے ا یں ؟ 
(۴)اگرہندوکی وت ف کر دہز مین میں ۵۲۰ ہو سکیک نماز جع عی, بد میں معلو مکیا, نے 


'ردالمحتا رکتاب الاجارۃ باب مایجوز من الاجارۃ داراحیاء التراث العرل بیروت ۵/ ۲٢‏ 


“ردالمحتا رکتاب الاجارة باب مایجوز من الاجارۃ داراحیاء التراث العرل بیروت۵/ ۲٢‏ 


٭تحریر العبارۃفیسن هو احق بالاجارۃرساله من رسائل ابن عابدین کیل اکیڑ فی (اہو ر ے۱۵ 


۲و٥‎ 671 

















فتاؤی رضویّه جلد شانزدہم )۱١(‏ 


اس مسچ رکودوسری تہ ملمان کے لئے جاک بناسکتا سے با یں ؟ 

الجواب: 
(ا) سر سے لئ ہندوکاوقف نا عمکن نامقبول ہے , وو مسر نہ ہوکیوادل تعالیٰ اعل‌ر- 
(۴) دومسب ہی نییس, مسلمان دوس رکی تہ انی مس بنائیں و اللہ تعالٰ اعلجر- 


1 0 ہو 





فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


مصارفوقف 
(وثف کے مصار فکایان) 


متلہاے: ازاحدآ با دگجرات مل ہکال ویو ربچ کی د کوٹ مرسلہ جن ج زین ان عرف پچٹومیاں ٢‏ معرم ۰ کم 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین مین و مفتیان شر سجن اس ریس ماک کیا ز رن وتف یادلہ ص یکر خمرسے 
لے موجود ہے مت مس رکی ینوخ :مار ف کا ا صیز رک سے رض ایا عق ہاپس غیرد یآمدنی اس سے مصارف 
پورے طور سے ہوکراضافہ جع رمق ہے بامسد بامدرسہ ما یم خانہ تی رکرنے کو دہ چندہ ہگ ھیاگیا ہے اور ال لکاخر نے ارے 
طور سے قمام ہ وھکر باٹی تم اضافہ دی سے وخرہ وظیرہ ال شع کا یبہ نقہ الیک مائنہ مکان و مین وغیبرہ کے ایک کا تر 
کے لے فراہم ہوا ہے یا یاگیا ہے ال کو دوس رےکار خی میں لہ مشقی مسحی رکا چندہکیاہوا یئگآ مد میس سے پچتا ہا ہوا مقبرہ 
بامددسہ با ٹم خزادہ کے کام میں با مقبردومدرسہ مم خانہکا چیہ مج کے کام میں نے سکتے ہیں بانییس دہاز رو شر ش ریف 
مث حوال ہہب مم ہب ائل سنت وجماحعت کے خلاصہ جیان فرماکے انی ہبردد تخطافرمادیی۔بینو اتوجروا۔ 

الجواب: 
وقیف جس خرض سے لے سے یی ا "کی خو نیس صرف مرن حم ے وف 
مو دکیآمدنی مدرسہ میں صرف ہولی د کنا ذوسری مسود میں بھی صر ف نی ہو سی, نہ ایک 


1 هو 


فخاؤٰی رضویّه 


مدرسہکیآمدگی مسجھ بادوسرے ممددسہ یں در ثارمٹیں ہے : 
اتحدالواقف والجھة وقل مرسوم بعض الموقوف 
عليه.جاز للحاکم ان یصرف من فاضل الوقف 
ازاقی الہ( تھا سيْقز شی اع ران اعات 
احدہمابان بی رجلان مسجدین او رجل مسجد او 
مدرسة ووقف علیھما اوقافالایجوزلہڈلک'۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


جب وائف ایک ہواور جہت ولف بھی اک 02020۶ 
تیم نض موقوف علیہ حفرات پر کب جائۓ ناکم کو 
انخیار ہےکہ وو دوسرے فاضل وقف سے ان پر خر خکردے 
کی وہل ہے دولوں وثف اک یئ إں,اور اگر واقک ما ہت 
وقف دونوں کی ملف ہو مغ دو حظضرات نے عورہ عاودہ مجر 
بنائی الیک نے مسر اوردوسرے نے مدرسہ یفایا اود ر لیک نے ان 
لئے لن خل وفف مقر کے ےچ رای فکیآ مرن سے دوسرے کے 
مصمارف کے لئ خر کنا انز نہیں (ت) 





چندہکاجور وہہ کام شحم ہ ھکر بے لازم ہےکہ چنددد ین والولں کو حصہ رسد دائیں دیاجاۓ اوہ جم سکام کے لے اب اجازت دبیی 
اس میں صرف وہ بے ا نکی اجازت کے صر فک نام ام ہہ ہال جب ا ن کاپان تل کے قذاب مہ چان ۓےکنہ جھس رہ کےکام 
کے لئ چندہ لا تھااسی ط رس کے دوس رےکام میں اٹ میں رمل تی رسو کا چندہ تسد تقر ہوچی نز ہاقی بھی کسی مسو کی فیر 
میں اٹھائیں, خی رام مفقا لی درس میں صرف ت ہکریں ماود اگر اس ط رح یادوس راکام نہ یں وہ آئ روہ فقیروں ک وتقیم 


گرویں۔در متارمیں ہے: 
ان فضل شیؿ ردللمتصدق ان علم والاکغن بەمثله 


۰۰ بی 2 
والاتصدق بهە 








اگر چندہ سے بیچھ پ جا و رہن والا اگر معلوم ہو پے اے 
وای یکیاا ےگا وزنہ اس شی فقی رک ےکفن پر صر فکیاجائے 


باصدقہ کردیاجاۓ(ت) 





اسی طرح فآؤی تقاضی نماں وعا لیب بی و خی ہام ے۔والله تعالیٰ اعلمم- 


مل ےے: 


متولہ ظپور بین مان بر پگ یع ٹل :الہ 


2 شعبان امعظم ۳۲۳ھ 


کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتیان شرع مین اس ملہ می ںکہ ہندہ نے ایک وقف امہ غیت لآ مد یکا نام خداۓ رت 
0909+ +)؛ ۹٘ ۷٘٦‏ و 


'درمختا رکنتاب الوقف مشؿعیتبائی ٹیا ۳۴ 
درمختار باب صلوٰۃالجناشز مطئئیتبائ ید ی۱۳۱/۱ 


71 ہو 

















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ٍ ِ یہ رن : 7 ر 
گیٹی با اٹشسن کاوست انداز نہ ہونا رب ےآ مد مم کور بہ مین تعرار واسے نزروثیاز وکار خر جار کی زی رما 
سے ری لے 5 ٭ 7۴ 7 : 
موقوفہ گی مد نی اخراجات معدنہ داتف ے زائر ہو ذووزائ رآمدٹ یکیا ہوگی اور وقف پ ہکیااٹر ہوگاادر اس پر وراشت جار یی ہ وك 


ہے با یں؟بینوا توجروا۔ 


الجواب: 
دفقفپ ورات ارک نمی ہو سی زا می ارای شع ر ےکی جیے زیادت کن سے اوربرسوں میں کی بھی شضل ہے و ہی 
اس سرمابہ شع شدہ سے ولا فوگنا پور یکی جا گی, متولیان دورشہ بحال مذلیت اگر صا فلیت رہے فو کب ورشہ بحال جرم 
وخیانت وعرم لیاقت ضرور مسلمانو ں کووست اندانزکی یی گی اور واقذہ کی اس شرطپ بچھ ظرنہ کی جا ۓگ نص علیہ فی الدر 
الجختار وضیرہ من معتددات الاسفار (در تار وغیرۃ مت رکتب میں ان پ نی سکی گی ہے۔ت) در تار جلد ٣ف‏ ۵۵۳ پرے : 


فیلزم فلا یجوز لە ابطاله ولا یورث عنه وعليه 
الفتوی ابن الکمال وابن الشحنه ''۔ 


وعلیہ اتکی کے تحت میں علامہ ششائی رح اللہ علیہ ذرماتے ہیں : 


ای علی قولھہابلزومەقال لن الفتح والحق تر جح قول 
عامة العلباء بلزومه لان الاحادیث والاثار متظافرة 
عى ذلك وایر عكغ اں گافووغش ا 
بعدھم على ذٰلك فلذا ترجخ علی خلاف قولە اھ 
"اک 

اشباددالنظائر ص۹۳ انمیں ے: 

وسٹل ابوبکر عن رجل وقف داراعلی مسجد علی ان 
مافضل من‌عمارته 





'درمختا رکتاب الوقف مط تال ی یا( ےے ٣‏ 
ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۵۸ 


وہ لازم بوجاۓ گا اب اس کا ابطال یاوراشت بتانا چاتزر 
یں ,ای پہ فقکی ہے ان نکھال وائین شحن۔(ت) 


کر توم۔7 لزوم والے قول پر فی ے, 
میں فرمایا عق کی ےکمہ عام علاء کے لازم ہو جائیوانلے 
قول کرت ٹج ہوگی کیوککہ احعادیث وآخار الس پر وارد ہیں ,اور 
صعخابۃ:تا تن اور ان کے بعد والول کا اس پر مل چلاآرہاے 
اس لے امام صاحب کے تول کے خلاف کے ییہاں ت یا ہے,اھ 
مھثا(ت) 


ما سے 0 ار 
کے نام یک جو بگ وف کک او رقرار د کہ اس ج پٹ یک 





1 0 هو 




















فخاؤٰی رضویّه 


العمارة ھل تصرف ا ی الفقراء قال لاتصرف ا یل 
الفقراء وان اجتمعت غلذکشیرۃقلانهیجوزان یحدث 


للیسجد حدشٹوالدار بحآل لاتغل'۔ 


در مختار ۵۹۴ نیل فرمایا: 

وینزع وجوبا ولو کان المتول غیرمامون او عاجزا او 
ظھربه فسق وان شرط عدم نزعه وان لاینزعه 
قاضی ولاسلطان لمخالفتة لحکم الشرع فیبطل 
کالبومی “ا دملخص امت ٦ ٢‏ 





مّلِ ۸ے: 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


آمدن اگ مد کے لفبری اخراجات ے زائر ہو فقراہ پر 
خرن یجان گرا بآنمدرن مع ہگن اذد من کی عیازت کو 
ضرورت نیں نکیا دو جع شدہآ میدن فقراہ پر صرف کروی 
جاۓ ,ذانسوں نے جواب ممیں فرما با کہ فنقراہ پہ خریچ نپییں 
ہوگی اگرچہ کی رآ مرن جع ہویچگی ہو کیوککہ ہہو مکنا ےکہ بعد 
می نی کی از تن لزورت شی نے اور کی کی 


آمدن ال درے۔(ت) 


لززئی خلیخرہ کرد یاجاۓ اگز متولی نقابل اعاد نہ ہو با عائت ہو یا 
اس میں فق واج ہوجاۓ اگرچہ واقف نے محزول تہ 
ر0۷۷" ہو اور بے کہ ای اور سلطان تھی 
گوں کےا وش سا شر سے خحالف ہو ےکی 
وجہ سے پا تقرار پا ۓگ جی کہ وعیت کر وا لے کی الیک 
شا ال ہو ای ہیں اعد لنفھاو ضر رت ) 





از می بحیت مرسلہ مولنا مولوىی مھ و صی امر صاحب يرث سور لی ۲۸جا دی ات دے ٣۳٣ھ‏ 


کیافرمات ہیں علاۓ دین اس متلہ میں کہ جو شخ مور میں عرصہ پایسال سے واسٹے تفاطت مسجد او رکل ا زظام مسر کے 
مقر ہےاور سح سے وقف را لے نپا کک ا ال اپ نار خی نے کراپے کان کچلاجاے 7 
ال مدتہ۰یں ولیفہ لیے کا شھن سے با نین :اگ بعلت ارگ جاوے وذ بھی شھن سے با نہیں ؟فقط 

اواب : 
اص لک شش خی مہ ہےکہ ایر خائص پر حاضررہنااور اپ لٹ کوکار مقر کے لے سپبردکزنالازم ہے نجس ون خی ر حاضر ہہوگا 
یت 7ق غیت ئن نات تن توق فی تن جن ون من 
مرف رم تا ان کی کو ےو ام اف ات نان وو ہے در تل رلی کی عاجت 


'الاشباہ والنظائر الغن الثآنی کتاب الوقف ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیه کرای |/ ۳۱۸ 


درمختا رکتاب الموقف مت ئجتہائی ٹیا ۳۸۳ 


1 09 ہو 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 
روزانہ خییں با طلہ. با تتنلیل پیش پٹ سے انیس نے قلب اس حفتکا مل نہ ہو اینذاہفن میں ایک دن لڑئی بعہ او رکیل دودن 
منکل جم اتیل ہر ,اور ر مضان ال ارک میں مطال کر نا یش ٹٹڑ ھن با دک ناد شوار ہے 

وقں قال سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی أ اور مار ےآ ا عبرالللہ بن مسحود رضی اللہ تعالی عمنہ نے 
عنەان القلب اذا کرەعی '_ فرماپا ےکہ جب رکی صورت میں ول بیناکیرہتا۔(ت ) 





ذرااسی عیضہ میں رمضان مبار ککی ہی بھی مممول ہو کی مخلاف خد متلگار کہ ا کی حاجت روزاشہ ے اگرخدہنگار ر مضان مار ککا 
عزر کر ےگھ ربمیٹھ رہے ہ رگزایک حب حعحواوکا فی نہیں اننظام وفاظت مد بھی اسی یل سے ہے مج سکیا حاجت روزالنہ ہے نذا 
میں تی رخ بھی نہیں ہو سی جقنی صیضہ تعلیم نلم میں ہے واہنداہمارے ائمہ نے تضص رز فرمائ یہ متولی کو اگر فا دغی رہ عارخل 
بہولو نے دن اس کے اعت اجتنمام محبد سے معفرور رہ ےگاابقزت نہ پاے کا بلک یہ تیم میں بھی تص رت فرمائ یکہ یدرس متمول کے 
علاوہ خی ر حاضریپر تا ہکا فی ننیں اگرچہ دو یر حاضرکی رن ذرض اداکرنے کے لئ داد شی ت رم فرمائ یہ طالب علم جو وطیفہ پاتا ہو 
اگرچہ وت ق ذس باصلہ رحم ا سے شف کی احجانت ہے پیاشب رک ےس پا د بات می کہ مدت سفرسے کم ہوں لب ورت طلب 
معاش دو ہفنہ مازبادہ انان مین کٹ یمر حاض کی کی رخصت تہ من اس لافصت کے پہ میک ہن ضرورفوں کے سبب اج غیر 
حا رکی کے باوث ال کا :ام ن کان جائگا معنزرول ن ہکا جائگانہکہ ایام سر ادوجفتہ خواوزیادہگی خی حاضریی بلاف رپ وخطیفہ بھی پائۓ وطیفہ 
ان سب صورفوں میں اصکانہ مل کے کاو اگر تین ینہ سے زیادہ غیر حاضرر پااگرچہ حوالی ش میں اگرچہ جورت وناچاری معزول تھی 
کر دی جاۓگاجب صیفہ تلیم میں ہی اظکام ہیں نذصیضہ خرمت وحفاظت واجترام واتظام مس میں صسی یر حاضریکی تحوا کی کر پاسکنا 
بے,ہاں ایت در چہ حرج مرن تو سال میں انی مدکی ات پاسکی ہے پر یادہ ایا کیے وا پا عو لٹنی نائب دے جا اقیر اس کے 
ثہ غیر حاض رک یک اجازت نہ صسعممان وف کور واکہ ا ای طو مل ر خص نت وس اگ دی فذ تحاہعلال یں نہ اسے لیدنا جائر, نہ ا نو در یے 
کااختیار اگ یں گے وذ یہ خودمال وخف میں فان ویں گے آو لان کے مسا تع زی مع رواپ جک ےی گے ,اس بیان ے جواب سوال وا 7 
ہوگیا, اب مطالب م مکور ویر علماہ سے ,در مار نجیں ہے : 
نظم ابن الشحنة الغیبة السقطة للمعل مز ال مقتتضیة ' ابع شحمنہ نے اپنی اشم میں مقررہ وظیفہ کو ساقط اور ا خقاقی 
یسل معزولیت والی یر حاض رک بیان فرمایا ہہ 

لس ھا نظ ضروری عر کی وجہ سے خر حاضری اگ تین ماہ سے زائر تہ 
ہو معاف ہوگی,اور علاکاانقاقی ےک ہگزشید 





ڈلاث شہور فھو یع ویخفر 


5 
”درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجأرت مت تبالی گیا / ۳۸۸ 


1 0 وہ۲ 




















فخاؤٰی رضویّه 


وقں اطبقو | لایاخل السھم مطلقًا لہاقں مضی و 
الحکم ثی الشرع یسفر قلت وہذاکلہ ثی سکان 
البد‌رسة وئی غیر فرض الحج وصلة الرحم .امافیھما 
فلایستحق العزل والبعلوم کہا ئی شر الوهبانیة 
للشرنیلائی'۔ 

ردامحتار میں سے 

قوله نظم ابن الشحنة.حاصل مال شرحە تبعا 
للبزازیة انه لایسقط معلومه ولایعزل اذاکان لق 
المصر مشتغلا بعلم شری اوخرح لغیر سفر واقام 
دون خبسة عشر یوما بلا عذر علی احں قولین(ای 
والقول الاخر انه یسقط معلومه اذا خرح لرستاق 
بلاعزر ولواقل من اسبوعین)و خسة عشرفاکثر 
لعذر شری کطلب المعاش ولم یزد علٰ اڈ اشھر 
وانه یسقط ولایعزل لوسافر لح ونحودہ اوخرج 
للرستاق لغیرعذر مالم یزد عل ثلئة اشھر وانه 
یسقط ویعزل لوخ رع واقام اکثر من ثلشة اشھر ولو 
لعزر قال الخیر الرملی وگل ھهذااذا لم ینصب نائبا 


عئەوالا 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


غیر حاضری کا وظیضہ مطلقا نہ لے کا اور شرع میں حم وانج 
ہے۔ می کت ہوں یہ تام بیان مدرسہ کے دہاشتدیوں کے لئے 
ہے اور فرض رح اور صلہ ری کے عفر کے علاوہ کے لے سے 
نا فی ون اسیا 
کہ ش رن لال ی کی شر و ہپا می میس ہے(ت ) 


قوللہابین حم کی لشمم, ا ںکی شر کا ماھاصصل مہ ہے جو بازیہ 
کی اع میں میا نکیککہ اگ غیر حاضر ہونے والاش میں ہی 
ش ری علم بعد مفرر ےکم مسافت کے لے شبر سے با رکیاور 
بماعزر چندرودنع سے زریادہ با مر قا کیا نذ الیک قول سے مطابی 
مزول مہ کیا جاۓ گا اور نہ بی مقررہ وظیفہ ساقط ہوگا مچی 
و ا و وا رحاس یں میس 
نک کو اک اما می شری ع رک تد یر 
ا۔م :گی سے زان اود تین ماہ سے کم 
غاب رہا و لو وطیفہ ساقط ہوگا اور معزول نہ ہہوگا و ٹھی اگر 
فرص کیل مف رہپود باہو با اغیر عذر حن ماہ سے زار شہری 
صرائؤں میں پاب زہاہو اور اگرشہر سے با ہر تن ماد سے انم 
ارہ عز رگ بناء پر طاب ہوکر وہاں مم رہاہو نو ظینہ ساقط 
اور معنزول بھی ہوگا,اور جم رملی نے فرمایا یہ تام ضوزٹّن 
تب ہو ل گیا جب وداپنا ناب مظررٹ ہک رگیاہو ورنہ 


'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارتھ مت تال گی ا/ ۳۸۸ 


و٥٠1‎ 71 

















فخاؤٰی رضویّه 


فلیس لغیرہ اخل وظیفتة اھ و القنیة من باب 
الامامة امام یترك الامامة لزیادة اقربالہ ث 
الرشاقیق اسوعا اواتکردآ سے اوس اتل 
باس به ومثله عفو ى العادة والشرع.وقں ذکر ٹ 
الاشباہ عبارۃ القنیة هلہ وحملھا علی انه یسام 
اسبوعا والاظھر مآ آخر شرح منیة المصلى للحلبی 
ان الظاہر ان المراد ٹی کل سنة ذکر الخصاف انه لو 
اصاب القیم فالج او نحوہفان امکنه الکلام والاخل و 
الاعطاء فله اخل الاجر:والافلاقال الطرطوسی 
ومقتضادان الیدرس ونحود اذااصابه علرمن مرض 
او حج بحیث لایمکنه المباشرۃ لایستحق البعلوم 
لانه ادارالحکم یی البعلوم علی نفس الہباشرۃ فان 
وچرت استحق البعلوم والافلاوھذا هو الفقه 
اھ۔ولاینائی مامر من الیسامحة باسبوع ونحوہ لان 
القلیل مختف رکماسومح بالبطالة المعتادة 'ادملخصاً. 
واللدثعالاعلیز۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اس کا وظیفہ کوگی دوسرا وصول نھیں کرسکتا اہ اور ھن کے 
زا کے ماب میں ہے کنہ ار ام وفع امت کا 
2مان زرل رھ اپنے اقرباء گی زیارت پا سی 
مصیب ت کی ول ےر سر ری 
شرگا اور عادا ہہ معاف ہے اور اشیاہ میں قتہ گی م مکورہ 
عبات ذک رک کے فرما کہ ہفتند کی مقدار میں تم خی سے 
کام لیاجاۓءاورزیادہظاہر وہ ول "2 کی شرع 
چیک یں م کور ےکہ ہفتہ ریپ رےایک سال میں 
مراد ے اف نے کر فرما یاکہ اگر متنظم کو فائغغ با کوئی 
رآ جع ہیی لایس میں کنشگ اور لین رین کر مکن ہو 
وہ اپنے اج کا سفن ہوا ورنہ نیس ,اس پر طرطوسی نے 
فرماماکہ ال ارت کا اضا نیہ سےکہ مدرسل وخ رہ وجب 
کوکی عزر ما مرح باف رض ںی ین یآ ۓ مج[ سکی وجہ سے وہ 
فرض می اوانہکر کے و مقررہ وظیفہ کا سخ نہ ہو کا کی وہل 
معاہ رض منص یک ادا جیپ ہے ہو اہے اگ می پایگیانذوطیفہ 
کااختقاقی ہوگاورضہ نھیں, فقہ یی ہے اھ می بیان ہفن رک کک 
تشم وی سے من کور عم سے منانی نہیں ہے کیوکہ قیل 
معاف ہوتا سے لی اکہ عاوت میں مقرررہتحطیات میں تٹم 
شی ہوثی ہا مھا والله تعالی اعلم (ت) 


'رالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ي اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۸/۳_ ے٠‏ 


و٥2‎ 1 














فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 
مل ۹ے :ازسورت عید روس منزل خانقاہ عید روسیہ مرسلہ حخرت سید لی بن زین بن حصن عید روس سیادہ شین خانقاہ 
کور ۳٢۲زیتجر‏ ۱۳۲۹ھ 
کیاذرماتے ہیں علماۓ وین ومغتیان شرع مین سب ذزیل ملہ می ںکہ ز بد حضل اس خیالی سےکہ متولبان دق ف کا مال غفلت بے 
پر واہی سے خروبر کر جات ہیں گور خمنٹ کے سا نے اغیر مقوروقرآن وحد يیث کے اپٹی ذالی را ین کرتا ہ ےکن او قاف در چجٹرڈکرائے 
جائیں اور تسا بک اچ تال کی جاۓ عالالکہ گور نمنٹ نے ایٹرووکیٹ جزل کواو قاف کے لئ شض اس رض کے واسٹ مقر رکیانہوا 
ےکر گر متولی سے متحل کسی نف ب اس شس مکی کوئی خرالی معلوم ہو ے وواپ کیٹ جزل کو ا سک اطلاع د ےکر ا کی منظوری سے 
متولی پر د و یکر سکنا ہے باوجودال اعددکے ددیہ چا بنا ےک او قاف رجٹرڈہوں اور مہ کے کی راخراجات مل رجٹر ڈکران ےکی فیس 
اورک رکوں ویر وکی تحوادوغیر دوغی روٹس قرراخراجات ہول وہ خمام او قاف سے دئے جانیں عالاکنہ وافت فک ان کے لئ وعییت نیل 
کیاز رکارہ بل ازروۓ شر لیت حقہ جائ ہے انا اک ؟ ایال اما ہے الا ای بت ) 

الجواب: 
ز کول مس از اع ے0ل ٠‏ ر۳ کچل سے ا یپا کر ےکی وف 
ڈاواے ماس م رکز وف یں گے نکد لان کاذ ےکور ہوا زگ زیر عائم دای بھی وقف میں اےے ابیاد 
کاش رما اخختیار تھیں۔ عقودالد ریہ من مص رجلد اول صخ ۱۹۲: 
اذاثبت الاحداث لایعمل بتظریرہ لان القاضی لیس اجب وقف میس خے مصارف خابت کے جائیں تو ان کی 
لہ الاحداث بددون مسوغ شرعی شکیف الزیتوی و قےد ''نشردک ی عمل ہیا جیاۓگا یوک اض کو ش رىی جواز سے 
بر ۓ امور ناف زکرن ‏ ایا نییس تے متول یک ےک سنا سے 
ذ مرو دواوالنہ وی ججامٹیں نض رس ےک اگ تقاضی نے واتف 
کی ش طط کے ایر مسر کے لے فر کی صفائی کرنے والا مقر 
کردیا نے قاصی کو ىہ اخیار یں ے اور اس مقر شدہ کو بھی 
مقرر+وخیفہ وصو لک نا چائز خی ہے۔(ت) 


صرح لی الذخیرۃ والولوالجیة وغیرہما بان القاضی 
اذا قررفراكُا للیسجں بغیر شرط الواقف لم یحل 
للقاضی ذٰلِك ولم یحل للفراش تناول المعلوم '۔ 


یئا ص ۱۸۸صص ۸۸ ابر بھی ہے۔ت): 
واخل القاضی واعوانەالمالکاخل تقاضصی اور اس کے عملہ کاو تف مال کولینااییادی ے 





'العقود الدریة یی تنقیح الفتاوی الحآمدیة کتاب الوقف ارگ )زار تی عار افقالتؾان|/ ۲٢٢‏ 


٢ہو٥213‎ )1 

















فخاؤٰی رضویّه 


اللصوص۔' 

ال راک مض مص جل جم ص۲۷۰ : 

ٹی البزازیه المتول لو امیا فاستاجر الکاتب لحسابه 
لایجوزلە اعطاء الاجرۃمن مال الوقف“۔ 


الا ضص۵٢۲:‏ 

فان قلت ى تقریر الفراش مصلحة قلت یمکن خرمة 
الیسجں بدون تقریرہ بآن یستاجر المتوی فراشاله 
والمنوع تقریرہ ث وظیفة تکون حقاله ولذاصرح 
قاضیخان بان للمتول ان یس تأج كَاذ فا للسجں باجرۃ 
المٹل واستفیں منه عدم صحة تقریر القاضی ى بقیة 
الوظائف بغیر شرط الواقف کشھادة ومباشرۃ وطلب 
بالاول وحرمة المرتبات بالاوقاٹ بالاول۔ 


اٹاک :۲٢۰۳‏ 
فقں علمت ان مشروعیة المحاسبات للنظار انم ٹی لیعرف 
القاضی الخاأئن من الامین لا لاخل شیؿ من النظار للقاضی 

واتباعد والواقة بالقاہرۃثی زمانناالثانی وقں شاهدناً 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 
یسے چوروں کالبناے۔(ت) 


بنزازی میں ےکہ متولی اگ تلیعم والاضہ ہو اور سا با تکیلے وہ کسی 
کو اہقزت پر رکھ نے و موی کو ا س کی اہقرت وقتف مال ے ویتا 
پا کن تا 


اگر تیراسوال ہوک مد کے لے صفالی والے میں وق فکی اصلاح ے 
نوم ںکہوں کہ مسو رکی رت تخل تقرری سے اغیر بھی خمکن ہے 
کہ معولی رجہ کی سے کراے, مفعل وخیفہ پر تقرری مو 
ہےء اور ای لئ مقاضی خخاں نے تص رم ےکی ےک نول مس رکیل مروجہ 
ارت پر تی غادم سےکام کے کنا ہے اور اس سے معلوم ہ وہ متاضی 
را ا ۳ و کموری وا فک شر سے بغی یں 
کر سکن, ما شہادت اور ا کی ادا گی اور ا س کا طل ب کر نا بط لی اولی اور 
اوقاف ہے حسابات کو رت کرنا بطریق وی تنعل مرری مموع 
ہوگی۔(ت) 


معلوم کرکاکہگران حظرات سے حساب مہ صصرف ال 
لئ مشروع ےک ما یکو معلوم ہوک ےک کون خائن ہے یا 
این ہے اس لے نیو ںکہ تقاضی اور اس کے عملہ کے لے 
گرانوں ین کو لوصو یکی جاۓ جک 


'العقود الدریة یی تنقیح الفتاوی الحآمدیة کتاب الوقف ارل زار قزعار افقاتان/ ۲۱٢‏ 


بحرالراشق کنتاب الوقف اگ ائمسعی رکٹ یکرا گی ۲٢۱/۵‏ 
بحرالراش ق تاب الموقف ایام سعی رکٹ یکرای ۲٢۵‏ 


ہو٥‎ - 71 





























فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


فیھا من الفساد للاوقاف کشیرا بحیث تقدم کلفة آ فا رہمیش اس وقت دوسری صورت مر وج ے وار اس سلسلہ 
الیحاسبة علی العمار والیستتحظین ول شی من آ نمی ب نے اوقاف میں ببت سے فسادات کا مشاہ رہ کیا ہے 











علامأت الساءڈ'۔ جہاں پہ محاسیہ کے اخراجات کو او ا فکی عمارت اور اس کے 
”کیہممفل ہوتا ہے جیکہ یہ خمام ا مور علامات 
مامت سے ہیں (ت) 


پھر زمانے کے عالت صمدہاسالل دگ گول ہہورہی ہے +د بات امات اورروپے کے موالے میں حرام وعلال کی پر وا نادر رہگ 
ہے,ابھی اىی عبارت ہمرالرالی میں سن ہی ےک دہ اپنے زمانہ یں سے پیاد سب رس ہون ےآ تار کے او قاف کاکیاحال 
بات ہی سکہ اپاکاروں کے حراب نھییوں ہی نے وقف کے وفف تاہ کرو گے ابی فذ ھتوی ہا ہے اور اسے حما بکاخوف لگا سے 
اور بر ملمان کو ا ںکی شکایت کا طن چنا ہے اور تخلب کرے اس کے با تھ میں اپتی برا تکی کوکی دستاوب نیس ,اور جب 
او قاف رجٹر ڈکراۓ گے اور راب بھی پچ اپلکار مقر ہو ۓ اور ساب رچمٹروں پر ڑھاۓ گے منولیوں کو شکایت و مطالبہ 
سے وا ان ہ یہ ا ن کا شع خر پا ہولیا مگ ان میں جو خائن ہیں ا نک خیاعت سے بازآ ا معلوم: کہ و انی اخ را فاسدہ 
کیل حساب و کو بھی راض یکر نا چا میں کے اور انیس ببہت ابی مل بھی سکم اس وقت وف میس ای ککی کہ رس جے 
ہو نے کااندبیشہ ہے اور ا سکاصاف وی نیہ ہے ج پر میں فرماماکہ شاہد نا فیھامن الفساد للاوقا فکشیرا“(ہم ۓ 
قابرہ میں او قاف کا کر فماد دیھا ہے ت )اور ا ن کا وہ اعتزائ و ضرور لازم ‏ ےکہ وو خلاف شرع ٹیسیں مقام رہ میں خوانی 
خوابی ب یکئیں, وتف کی مارت اور اس کے خحقوں کان بوراہو بانہ ہو,نسال الہ العفووالعافیة ولاحول ولاقوۃالابآللہ 
العل العظیم :واللەسبحانڈوتگای|-20 

مل ۸۰: از سوان ول مولوی فضل اص رون ۰ر لز ١‏ ٣٤٤ھ‏ 

اگر جاکراد موقوفہ سے رجوں شش رما نا انز ہو ایی میں وس خر کی کر کا سے ما رر روپے ماہوار اد ردپے ماہوار 
متولی کو مزا سے بوجہ گی عیال اعطفالل گزر مکل ے,نوکریی چ اکر یکی قوت باہمت یٹ او رکا مآپ بی کرتا ہے اگ اپنے خر 
و رن ا تن 


' بحرالراشق کاب الموقف ایی سعی رکٹ ی کرای ۵/ ٣٣۳‏ 
بحرالراشق کتاب الموقف اگیم سعیرکپنی کرای ۵/ ٣٣۳‏ 


و٥25‎ 71 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


الواں: 
۰ 


فتاؤٰی رضویّہه 
اللہ عمزو بل فرماتا ے: 
"مر کان تَنَقَيْرَافَلیا گل پالیٹرزوی' و 
اور فرمات ے: 
"الله یَفلمالنقيدَمن الشم** 7 


اور تضور سید عاکم صلی اللہ تعاٹی علیہ و سلم فرماتے یں : 

رب متخوض فیا شاءت نفسه من مال الله ورسوله 
لیس لەیوم القیمة الا النار وا دا کا 
وقال حسن صحیحعن خولة بنت قیس والبیھقی نی 
الشعب عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔ 


اورفرمات ہیں صکی اللہ تا لی علیہ و مم : 

لوکان لابن آدم وادمن ذھب لابتی اليەثانیاولوگان 
له وادیان لابتی الیھماً ثالٹا ولا یجوف ابن دم 
الا التراب ویتوب اللہ علی من‌تاب'۔رواہ 





'القرآن الکریم ٦/٦‏ 
القرآن الکریم ۲/ ۲٢٢‏ 





چو جا جنر سے وہ مواشن وستو رکھا ے_ 


خراتوب چان سے کون رگا ڑ نے والا ے اور کون سفوارنۓے 
والا۔ 


ایاگ کیل و رسول کے مال میں ابتی خاش ناس سے 
مطالنی دحختے ہیں ان کے لئ قیارت میں نہیں مگ ہک (اس 
کو اج نے اور تر مکی نے ردای ت کیا سے اور تم کی نے ان کو 
راو کاردا اور خق نے اس 
کو انی شعب ہیں عبرالہ بین عحررصی اللہ تھی نہ سے 


رواب ٹکیا ہےت) 


اگ ای نآ وم کے لئ ایک جکگل کر سون ہولڑووسرا جقگل اور 
را کے اور دو جلگل ہوں تو تقبس رااور چاے ,اور ای نآ دم کا پبیٹ 
یں ری مگ ناک اودتائ کی توبراللہ قیو ل کرت ہے(ا ں کو 





جم الترمزی ابواب الزید باب ماجاء ان الغنی غنی الخضس ای۲ ن کٹ ی وا ۲ر ۰ 
“الترغیب والترھیب بحواله البزاز الترغیب ف الاقتصاد مر ٣|‏ مصطف البان مصر٢‏ ۵۲ صحیح البخاری باب مایتق من فتنة 
المال رج یکمت خان ہکراگی ۲/ ۹۵۳, مسنں احیں بن حنبل حد‌یث اى واقں اللیثٹی دارالفکر بیروت ۵/ ۲۱۹ 


ہو٥‎ . 1 


























فخاؤٰی رضویّه 


احمں والشیخان عن ابن عباس والترمذزی عن انس 
والبخاری عن ابن الزبیر وابن ماجة عن ابی ھریرۃ و 
احہں عن ای واقں والبخاری ق التاریخ والہزار عنىی 


بریدة رضی الله تعاألی عنھم۔ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ین ون مان و کی کے انت ودای نے 
ابنع ز ہر سے اور امن ماجہ ےے ابوںریرہ سے اور ات نے او 
وان سے اور بارکی نے جار یل اور راد نے بدور شی اللہ 
تعالی تٹھم سے رای تکیاہے۔ت) 





وقف ے رجوع نا شمکن, پھر جو ماہوار مقمرر ہوا اگ اس کے صدرمی سی وضن غدمت ے لے زف٠‏ ٤ے‏ کے ن7 
ضروراجر شش لکی سیل کردی جا ۓگی ,اور اگر واتی اج مل بھی اکے وای صر فک و غایبت ن ہکرے فذوق کی فاضاات سے 
اع دکفایت راہوار میں اضافہ بھی فکن,مگرنہ بیو ںکہ بطور خو کہ خودی در گی اور خود ہی حاکم ہونا میک نڑیں, بلکہ دہال کے 
افقہ ایل بد عالم سک دیندا کی طرف رجوں کرے پا متحدد معزز تن بین ذکی راۓ مسلمازان شہرکے سیر دکردے وہ بعد حقیقات 
کال اجر مض لکک عم دیس بابش رطا صدق حابت وعد مکغایت ماق رکغایت اضاف ری :اس تقزی پر ان کو ىہ بھی موظا رہ ےکہ 
جب واتف خوددی متولی ہوااور خووبی وقت وقف ہہ ماہوار تج کیا نذا ب کون کیا بات عادت ہوک کہ دوماہوار ناکاٹی ہوگیاء 


روا حتارمیں ے 

الناظر بشرط الواقف فله ماعینه لە الواقف ولو اکثر 
من اجر المثل کكمأق البحر ولوعین لە اقل فللقاضی 
ان یکمل لە اجر المثل بطلبه کم بحثه ‏ انفع 
الوسائل:ويأقَ قریباً مایؤیدہ,وھذا مقیں لقوله 
اق لیس للمتول اخل زیادة على ماقررله الواقف 


1 


اصلا - 


در مخارنیں ہے: 
تجوزالزیادۃمن القاضی علی معلوم 








گمران کو وافق ف کی ش رط کے مطابق مقررہ و خیضہ لے کا اگرچہ 
ىہ مروع سے زائ ہوم اور اگ واقتف کا مقر گردہ مروجع سے 
۴اا راچا٠‏ مو کرنے اخیاررے 
چیا کہ اس کز الف الوس اتگل نے بت کے طور پہ ذک کیا ہے 
الات نام ید مان میا بآ ےکی ادر ىہ اس ک ےآ مندہ قول 
ہے * متولی کو مقمررہ پر زیاد نی کام رگ اخقیار نپٹیں سے" سے 


مقیرے۔(ت) 


جب امام کے لے مقرروو یف ہکغایت ن ہکرے پے 





'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ے۳ 


٢و٥7‎ 1 




















فتاؤٰی رضویّہه 
الامام اذاکان‌لایکفیهہ'۔ 


روا محتار میں یت 

الظادر انە یلحق بە کل من ثی قطعه ضرر اذا کان 
البعین لایکفیه کالناظر والیؤڈذن ومدرس المدرسة 
والبواب ونحوھم اذالم یعملوا بدون الزیادة.یؤیںہ 
ما البزازیة اذا کن الامام والمؤذن لایستقرلقلة 
اقیرھوف لھا کس الویی ارہ تھی ف اه می خاغاس ہی 
المصالح والعمارۃباستصواب اھل الصلاح من اھل الیحلة 
لواتحں الواقف والجھة“ واللہتعالی اعلم۔ 





مل ۸۱: 





از رام لور مہ چا شور, مود الظفرغان عرف جن خان 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 
قاصھیکوزائ کر نے کااختیار ہے۔(ت ) 


اہر ےکہ جس کو معزول کرنے میں مقصدان ہوکہ مترر اس کو 
کغایت نہ کرجا ہو اس کے معاللہ کو بھی اس سے لان کیاجات ےگا 
ماگ ران, مو ذنن ,مد رس چھکیدرار ویمرہ حخرات جب یہ لوگ 
ویفہ زاکر کے ای رکام نہ کریں ,انل کی تا نی بزرازی ہک اس عبات 
سے تھی ہوئی ےکہ جب امام اور موٗزن وظ یش گی تل کی وجہ 
سی ےت کن لان اھر ین وخ کے ان اون کے امو 
ین کاپ یی ارہ خارت ے ناض لآمدنی مج ے ان 
ہے لئے صرف کرنے کاغقیار سے بش ریہ فاضلآمدنی والے 
او لا فکاداتف اور ا نکی جہت ایک ہو_ واللّهتعای اعلمر (ت) 


و رق‌اأٰ۱۳۳۳ھ 





کیافرمات ہیں علماۓ دبین اس متلہ می کہ ز بب نے اپ جائراد امس الفاظ وق فک کہ احیات اپٹ یآ معدلی جائراد مو توف کی اپۓے 

مصمارف گل اما ربہوں, بعد بہرے اولاداپٹی تروریات ن٠ی‏ حرف کر رے,ب ممیرے اولادنیں سے کوئیخخس ائنہ 

رہ نو علاے الین مل ہش می صرف کر تے مٹیں, اب ور مافت طلب پیہ امرس ےک عمرد دای ز بر مدرلو نکی ا ںآمدل 

پر جو تاحیات ا لک جاگراد مو قوفہ سے اپنے مصارف میں لاد ہاہے اہ راے ڈگ ری چاہتا ہے فذوہ ش رم کراسکا ہے با ں؟ بیبنوا تو جروا۔ 
الجواب: 

ہاں جانزادی کی ںکر سکیا مر جوز نمی ہے الا ا انا سےاو رم از یی مک ددامحتارمیں ے: 


الموقوف عليه یملك المنافع بلابدل“۔وا شتعالیٰ 
اعلم۔ 








موقوف علیہ حظرات وقف کے منائح کے ملا عو مایک 
ہوں گے واللّتعالی اعلم (ت) 





'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط الوقف مت متبال یر ٗ۱ / (۳ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۲۱۸ 


'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳٥۹‏ 


٢و٥8‎ 61 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مہ ۸۳: ازع متا پور لام پور مدرس اسلامیہ مستولہ اہو مم وف عنم درس اسلامیہ ۲اصغ امظف مر ۴ ۰۳ہ سہ شبہ 
لا ناب ستطاب ا لیت موا دیاش ولازل شمو سافن کم تلم مسنون کی مشون معلم رون کزرش ہے بد ور 
وا نامہ فی٦‏ شامہ عزت افترائی ہو کی جواب ا نشار بی کین پنش صادر ہوگیا اللہ تال جناب والا گی ,نرک ذا ت کو پیش 
سلامت ر کے اور انس یی ام سے مسلمازان الم کو وہ فضیاب فرماار ہےآ ین بر بد لن الہ الا دہ جناب مولانا شبل ال جن 
صاحب ہر جوم مففورکی خر رعلت در یاقت ہ وھکر ببت رر ہدام صر فک بات اوردریاقت طلب ہے ج وھ گزار ںکی ای سے 
ازراوشخقت نز رگانہ اگ جواب سے بھی مع کیا جائؤں بجواب اتاظتاء مزاھی رپہ صرف ناجلئز فرمایا بہت درست وبا ارشاد ہے 
ینم شر یت ہے صرف اس ررض ہ ےکہ صر ف کسی قوال سے کوئی تقصیدہباخزل مہ بانحید وظیرہ یاسلام وغیروسن 
کر ین حالت سباع میں بابواقت رخحصت حسب شدرلر تو انا سال اققات او اف سے اطور زاد راہ شیل پا کرد ینا انز ے 
انیں؟ جب اکہ مفاح علیہ ال رحمی کی الکن عرمں میس نز رگوں کا سے ذراعھالئیہ دہ مزامیر سے خالی ہوں اور ال پہ 
حور انور حیات رسالتمرآب صلی الہ توالی علیہ وسلم کے اس تل سے سند لیناجو رت حمان رض اللہ تعالی عمنہ سے خاہت 
ےک تضمور نے مان رص الله تالی عن کو تصیدو سن کر روا مارک عنایت فرمائی تھی لیف سے با نہیں ؟ امیر وار ہوں 
کہ ای عم رض پر ىہ جواب گی م رحمت ہو جاے ,عینع ذرونوازی ہوک فقط 

الواب: 
قوال اگرنہ امرد ہونہ عورت ,اور اشعار ہم ولعت ومنفیزت بلامزامی خوش الانی سے ٹڑ ھے با خاتص ہگ صا ین میس ان کے 
زانیہ نی کرۓ با بلاط کسی فئہ پ فی ایال اشقمال نآ تعد ہا س کا جج اتال ,2 کہ ےک بلاشبہ جات ہے اور ال پھ ناد ینا 
بھی روااور واقت ہکعب بن ز ہیر رض اللہ تعالی عن کہ حضور ازس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان سے تصیرہأحتیہ استماع 
فر اکر رداۓ مبارک عطاطرمائی انی پر اتل چنا اد رشان فر میں ان احصورت جائزہ پر دنا چلاآ یا سے نذاب بھی 
دباجا ےگا بلکہ دہ صادر بن دوار وین میں داشل ہے اور . کی ربھی معبود فیپ دائرر ےگا واللەتعالی اعلیرم- 
مل ۲۸۳ے۸: ول پدرال گی صاحب ۰٣‏ عحرم افھرام ۳۵ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دن و مفتبان شر مشنین اس صصورت می ںکہ جائع مس مھ کے احاطہممیں ایک دفز خانہ ہے اور جس کے 
انام سے متحل کیاروا شخائ سک کی جماعت ا مود مھ یکی جاب سے مفاور مقر ہیں 


و٥‎ 29 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


ان یں سے اکشری نکی راۓے سے بی قرار داد ٹے ہو کی ہ ےک دفت ماشہ من کور میں شییفون لیا جاۓ باوجودیکہ نہ مسر ہے سا تھ 
کوئی تبارتی تعاظات ہیں اور نہ کوگی دوسرے اسباب شیلیون کہ بلکہ اس سے فتط تیم مال وتف ہے لیں ا لیے شیلیقونکالنا 
مال وفف سے شرقادرست سے پا کیں؟ 
وو االی کے سا تھ یہ قرار داد بھی لے ہو یکہ دفتز خانہ م کور میں چہاں عجلس ہلمہ مشاورین منعقد ہو لی ہے وہاں ایک بر تی 
ھا ۓآ رام و یش سے واسلے لیا جائۓ ؟آ با الیماخ نے مال دفف میں س ےک نا جاتر ہے ہا نھیں؟ 
تقبس راسوالل می ےک دز خانہم کو میں باوج دیک گیا ںکی روش موجود ہے ا ں کور دکر کے ال سک مہ بر تی رو شی کے خرر ےکا 
مال وق فکوزیہ بار کر ناشرعا یا حم رکھتا سے ؟ اطلاعا ىہ بھی گزارش ہےکہ ملس نہ کے اجلاس می الدوام زماشہ ق مم سے 
دن کے وفقف لے ہہوتے ہیں اور اگر ایا رات حوضرورت پٹ کی گیا س کی روشنی موجود سے برقی ر وشن یکی پالنل ضرورت 
نت 
چو تھاسوال ىہ ہےکہ ای مشاورین جو مال وقف سے لے فضول اور اصراف پچ کریں ان کے متحلق ش ریت خ را١‏ کرام ے؟ 
پیں ان ممائل من کور کے جا با کپ تر عیہ سے مل میا ذ رما جو کم الله خیرابینڑا توجروا_ 
پانچواں سوال ىہ ہےکنہ مالین مولیوں سے ایک ن ےکماکنہ ال باب ممیں مج مال او قاف سے ا ن کا موں میں صر فکرنے 
سے علاہ سے راۓ ینا شرکا ضرور ہے لین متولیان جو زین سے ایک نے کہھاکہ بیہاں شریعت کی یجھہ ضرورت تییں۔ 
اوردووسرۓ نکیا میں فذ عالموں کے مز میں پاب کرت بوں ان وقت ال سے کم اکیاکنہ مہ یاکمہ کنا ہے خھراسے ڈرو 
اس نے کماکہ خدا فو اویہ ہے اور ہم زان پر اگرخدایہا نآ فو ہم اس کو درست کردمیں گے لیں ایی لمات ناش سنہ کے 
والوں اش چک اض م ےم مفصل ور لمح سند ہام ےمحتتی شرع بیقر یں ج ڑا کور الف 

الجواب: 
صورت ہنتف میں ىہ رحتی سکہ مشادربین وفنف میں حاد ٹکیا چاتجے ہیں یلین اور بر تی ھا اور بر قی روش مال وتف 
پہ ار ڈ لاج حرام ہے تقر میں ہے: 
امرنابابقاء الوقف علی ماکان '۔ ہیں عم سےکہ وق فک ھگزشتہ حال پر قائ ر شجیں۔(ت) 











'فتخ القدی رکتاب الوقف مت ورے رضو تھر۵/ پک کی 


1 2-20 ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


یھ دہال فرمایا ہےکہ جہاں مناخ وفف کے لے مصارف مشروطہ پر زیاد تکیا جاۓ ن کہ بے حاجت ن دکہ ابنا تل وترخح یہ 
رام در رام ہےہ ال وتف جع مال یم میں ہے اور رب عزو پل فرماتا ہے : 


يا2 





ئا نَيْهْهيئر نَ فو ل یل یمُلَهَاِنَائرنَزاکزین 





چان قیہوں کارال لن تھاتے ہیں دو اپنے یں میں آگ 
گھرتے ہیں۔(ت ) 





ىہ اسراف ے اور الله مسرفو ںکودوست نھیں رکھتا "' ِلَهَلَايْحَِالمَرِفِفَ نٗ"*(اللہ تعالی اسراف کے والوں کو پتر 
یں کرات ) اور اللہ عمزو بل فرماتا سے : 


رنہ ۔ھ 


"نیدب هَ ٥َانُوَا‏ إِھُوا 


کان ×2 





٤ 7‏ ھ اط 32 ٤ےد‏ و و 
نشین کان الشینْ لی 


ان کوفرمابا جو اپنامال یا اڑامیں نہکہ وف ف کگا۔ لیے مشاورو ں کو معزو لک نا واجب ہے در مقار میں ے: 


یلزع وجوباولو الواقف دررفغیرۃبالاولی غیرمامون'۔ 





پیک مال ببچااٹڑانے وانے شبیطاوں کے بھاکی ہیں اور خیطاان 


اٹے رب کابٹاناشکراہے۔ 


لززئی طور پر معزو لکیاجاۓ اگرچ واتف ہو ورر۔ او ووسرے اگ 
نفابل اعتادیہ ہوں تو وہ بط لق اوٹی معزول ہو گے (ت) 





تی اگر خودواقی فکی طرف سے مال وفف پ رک وم اندلیشہ ہو واج ہےکہ اسے بھی ہکا دباجا تاور وقتف ال کے با تد سے 


گج س9 8 


(۴) ایل اقوال ملحونہ گے والاکافرمرتد ہے ا کی عورت ائں کے اح سے گل گ, مسلماوں پر اس سے نیل جول عام 
ہے وقف مسلماہاں میں اسے دش د ینا ترام ہے ال کے پائس اٹھنا یھنا تر ام ہے اس کا جنازداٹھاناترام ہے : جناز کے سا تج 
جانا7رام بے اسے مقار مین میں دن بر سڈ ۶ گُ قبری ہکھٹاہ نا ترام ہے اس سی ضمکایصال فا بکر اکر ہے۔ 


قال اشتعالل 
"وَلَاثصَ لگ اَحَيِفِنْهُ 





'القرآن الکریم ۰/۲ 
٭القرآن الکریم ۱٢۱/٦‏ 
القرآن الکریم ےا ے٢‏ 
٭درمختا رکتاب الوقف مخ 
٭القرآن الکریم ۹/ ۸۲ 


4 


٤م‏ 4گ ےہ دعاےد 5 
اتب او ل تع لَبرہ** - 


تائی گ۸ ۲۸۳ 





اللہ تھا لی نے فرمایا :ان میں سے فوت ہو نوانے پر نماز 
جنازدم رگزنہ یھ اورنہآپ ا نکی قجر یھ قیام فرمامیں (ت ) 





و٥11‎ 





























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


جواسے اب بھی مسلمان جانے با اس کےکاف رم رد ہو نے میں ام کفکرے وو ھی کاذر ہے اس کے لے بھی مکی اکم ہیں 

شفاۓے ارام قاضی عیانض وزانزیہ وہر ال انی وش الاضبردددر مقار وغی اکن بکیج رو یں ہے : 

من شكثی عذابە وکفرەفقںکفر'۔ جواسں کہ ےکفراور عذاب ہیں کم ککرے وو ہکافرہے (ت ) 
نسال اللہ الف الِعافة ولاحول ولاقوۃ الاباللہ جم الله ات فا ان تو کے رظان سن 
العلی العظیم۔ ہیں لاحول ولاقوۃولاباللہ العل العظیم۔(ت) 

اے ہمارے درب !ہدایت فرمانے کے بعر مارے ولوں کو 
یآ نے تضا نے ین رححت عطاکرء یلک پو بہت عطا 
کرنے والا ے۔(ت)واللّہتعالیٰ اعلر- 

مت ۹۸۴۸۸: مرسل جم مححیات ناں صاح بآگر دک چہمیاں حیات منزلی رق الادل ش ریف ۵٣۱۳ھ‏ 
کیافرمات ہیں علاۓ وین دمفتیان شرع معن اس متلہ می ںکہ اکڈراوقاف بشمول مچز جامع ویر ہآ گرہ میں ایک اجھن کے 
ماتحت د وزیرگرانی ہیں جس کے پا مب ہیں لہ ان با چون کے ایک مب صاحب ان بای اعم رآ گرہ کے ھی سھریٹری 
ہو گی ہیں, تھوڑا عرصہ ہواکہ پجہ ترک قطنط ے بف رض اظہار شرب مسلرانا نآ گرہ میں تشریف لاے اور بایماء ان مہم 
صاحب ک جال اع رے 5٠۷‏ لاززیافت دیگر ران عیفی ایک جلہ مر جائ عآگرہ میں منعقد ہو ااس جس کے 
تلق ججلہ ا نک رت مر صا و پل ا ا را ا ار ری پا ہداددا جن اوتقاف حت زکرہ 
صدرے ولوابااور بی یناہ کہ مج جائمع مسلما نآ گر کی نے اور یہ جس مسلمانا نآ گروکا ھا اگ مسر میں روش زائرشہ ہوئی 
ماحعث بد نا بی ملمانان اس کار وال يہ دو ممب ر من مض ہے ایک چو تھے مم زصاحب نے ووجھ روشنی میں خر چک یگ شی 
اپنے پا ے ادا کر دگی اور یکماکہ میں رشح ن راع کے دبتاہہوں یل امورات تقابل امتضساز یہ میں : 

()آ ول مر صاح بکاہہ ش۱ لک ماز مان وتف سے امن بپال اع رکاام لیس ورست تھ؟ 

(۴)آ یا ا سے ملازم جوذی استعداد علم دن سے بر ور کے جاتے ہیں اور ائہوں نے خوو زان ماشحت ماز موں سے ملا ایماء 
ان اوتقاف تن کرہ بالاکراے ان از مو ں کا نل انت تھا ؟ 


و ا و و ےہ امدءے بپ3صسص یم کاہے د1 6 ہے 
'ربَسالشُذغشل ابع مر يَاوَعَبْلتَاِن لَذْنكَ 
ے دے وچ گے 27ے د6 2 رط 
تَحمَة اِنْك آَنےَالوقَاب نہ(“ ۔واللہتعال اعلم۔ 








'درمختار باب الممر ند مش متا گی ا/ ۳۵۷ 
القرآن الکریم ۸/۳ 


٢جو٥‎ 222 1 








فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(۳) جو صرف ہآ مد ی وف ے روش یکاولوا ماگیادہ ات تھا؟ 
(۴) اگر دی مببر نے اس نچ کواداکرد یا فآ می وقف میں شام ل کر لئ جانے میں کوگی ام راع ش ریعت ننڑیں ے؟ 
الجواب: 
شرائط او قاف پر نظرکی جاۓ اگ معاللہ من زکورو ان کے تحت میں داخل ہوا ہو نے مرج ٹیٹس ورنہ اس مب رکو السا کر نا انز نہ 
ھا کام کر نیوالوں نے اگرکار او قا فکاھر کرک ےکا مکیانذ دہ جج یکنہگار ہو ۓے , مھ جس نے معاوضہ دے دبا اپٹی سن نیت پچ اج 
پا ےگااور اس معاوض کو قبو لک لینا کت ہے و اه تعایٰ اعلمر 
مل ۹۲۷: از تر ام شلام ہلہ چم راج الین اتم صاحب ۳٣مادیالمز‏ ١۳٤۱ھ‏ 
اکٹ ساد خشسنان ومتولیان ومنئران مب ران وملازمان وف فآ مد ی ہا جانکراد دقن ف کو انی بی ملک اور ال کی ز یادوت رآ می یکو 
بھی ان بی مصارف میں صر فک نادرست وط یت ہیں درانعائیلہ وقف چابزاد نقولہ وغیر متقول ہک یآ مد یکازیادوتر حصہ 
بی اب کے کاموں میں صرف ہو ناچایے جاک ہکلکتہ ,مد راس صڑئی, ال ہآ با کی کو نلوں میں بھی صلی مکیا ہے ٹیس ان 
کیا بنا کرنابرخلاف شرزع ٹلا مانہوں ایا کے اج زار نے لک کوک دعید کالہ بایں ؟اکرے فو عوام مین 
کون کے سا تج کیا رتا ذکھ نا جاکۓ ؟ 
الجواب: 
وففف میں اججاعش رط والف لازم ے, 
فقد قال علماؤا ان شرط الواق فکنص الضارعفی وجوب أ ہمارے علاء نے فرما کہ وافق فکی شرط پر شمل خار کی فص 
العمل بە'۔ پش لکی طرح ضروری ہے۔(ت) 
اگرواففف نے بی شر طکر دی ےکہ اکشر حصہ اس کاسادہ نٹوں متولبوں کے صرف ممی ںآ ے پا نکا ایا کر نا یا ہے اور ان پہ 
چیہ انرام نیس ,اور اگر ش رئا واققف کے خلاف وہب اہ تقد کی مال وف کون اپنے مصدارف می لات ہیں فوذظطالم ہیں طاصب ہیں 
واجب الا خر اع ہیں لازم ےکہ وفف ان کے پاتجھ سے نکال لیا جائے در جار یں ہے : 
ینزع وجوبا.بزازیة,ولو الواقف در فغیرہ بالاول آ لازی طر پھر حول بوایڑائے۔اگرچ باتک ہوورب 


نماض نت نوغی بط ربق اولی اگردہ ناتقابل اخادہو(ت ) 




















' الاشباہوالنظائر الغفن الثانی کتاب الوقف ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیه کرای |/ ۳۰۵ 
درمختا رکتاب الوقف مط مخت اک ی لی ا/ ۳۸۳ 


و٥‎ 223 )7]1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مال وقف مل مال یم ہے جس کی نہدت ار شاد ہو کہ جوا سے لم کھاتا ہے اپنے پبیف می ںآگ کی رتا ہے اور عنقریب ٹم میں 
جا گا, "الا لن نينأَشل ناما الیل خلا ِلَا ئن فالغ اما“ وَسيَصلَو نت سوا **۔اگر ود لوگ اس حرکھت 
سے 2۶2 ۰۶ص۰۰ 

قال اشە تال "2 انال ہَتَكَ ايل نل تَتْمْدْبَمْنَ الله تالٹی نے فرماا :جب تھی شیطان ھے بھادے و پھر یاد 


ہیں ئ٠‏ 











ال كزیمَمَالْفُو و القلبنَ ن٠٠‏ والتعأل اعلمم- آ نے پر طالموں کے سا تج مت بٹھ _واللهتعاألیٰ اعلمر (ت) 
ملہ ۹۳ب ٢٭ا:ن‏ از برای سید واڑوبدد ند عاگی اچم اللہ شاہ صاحب مر سملہ نواب لی مور نہ ۹ جمادی الاوٰٰ ۱۳۳۷ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اور مغیتیان شر مین م اتل خضاد تہ ین مین : 

سی مقام یہ ایک بنز رگ کامزار ہے اور اس کے متعلق وف فکی متقو لآ مدکی ہے خادمان ز کین یت خزالت ان 
وق فکو زار موں سے ایر سے یا ما "پیک یمسوم ہے عدالت نے اس کیٹی سے 
مھبمران کے لئے جو اس میں شریک بوں سک الرہب ہو نا ضرو ریا رکھا سے اور عراات نے ال وق فکیگراٹی کے لے قواعر 
وقف بھی مرتب کے اور ان قواعد مٹیں اخراجات کے مدرات مائم کے اور يہ ش رط گرد کیہ ہزان ممدات کے جو تواعد میں در 
ہو می رر ےراہ کا یں بن نہ صر فکیاجا کے 

(ا)ان اخراحجات کے مدات میں ایک مد مرا تکی بھی ہے من کے الفاظہ وقف قواعد میں پہ ہیں دو خر ای (الا ونس )لڑقی 
وا نف وش رت و تی کیا ا و کر ایخ نی کے ان مساح میں موذنوں کو 
تاور ین جن ک کوئی تحلق اش وف سے مکی ے ایوس راہ ضما رف مط درس اوو ون یی پاشسی امن کے اس 
ورس کون س کا وی میق وو اک یں مک یا یں دہ 

(۶) گر مب دن تیآ من وتت تا وی دا حا من منرت می صرف 


'القرآن الکریم ۰/۲ 
القرآن الکریم ٦۸ /٦‏ 


61 2-2 ہو 








فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کر اس وقت مسلمانوں کو ان سے باز پر کاضن سے با ٹیس ؟ اور ود لوگ اس رٹم صرف شد کے اداکرنے پر شرع ریف 
سے مور ہیں پانییں؟ 

(۳) ای میمران جوم رکارروائی وت کیٹ کو عام مسارانول سے پو شید ہکریں پاپ شیدور یگ کی کو شش کر پاب خودرائی سے 
اوستتا و تو چاطوریر صر فکرمیں فو ایی لوگوں کااس وقف کا نھبرر ہناش رکا انز سے انیس اور عام مسلرانوں کو 
اواقا فک جا کا ختیارے بانییں؟ 

(م)اگر وتف کبٹی کے کش مبران صدر اشن وف کے چنال ہہوں اور بوجہ انی کثرت رائے کے اعکام شرعیہ و یتوعد 
وتف کبٹی کے خااف رر زین ںا کے ون او ای صن کا ایک مب زی جز ان کا چنال ہیں نے مل بی انی 
معلورات و وا قیت واظینان کے لئ متحلق وق فکاغخزات دقن کو دیکنا ہے اور ا سک اصلا ںکر نا چا ہے اس وقت دہ مب ران 
جو نال صدر ا جن ہیں ز بر کا ےلاو کستا اکا ہے ال کو ان کانمذات کے دی ےکی 
اجازت نہ دب با ال ںکواس کے ف رض می اداکرنے سے بائرر تھی فا نکر 0 ما جات ے ؟( کوال کت فقہ) 

(۵) تواعر ونف مت عرالت ۴۷ر ےرگ ضرورت ووسرے ڈواعر علاوہ ثواعر مہ عداالت 
مرب رے رٹم ۸۷۸ نے کو ایال کانخزات عا مگرال کی ہم نعت نیس ہے ای صورت 
میں کیا ممبمران وقف وصدر وفف کو بہ اخیار شر عاگل ےکم دوج بر تواعد وف الےے رب کر ک ےک جس سے زیر 
مرکو رکاخزات دقف دینے سے مجبور ہو جاۓ با سنہ مھبران جو چنال در امن ہیں اٹ ثرت را سے مہ قاعدہ پا 
کروی سک کوکی مم وتف کیٹی بغیر اجازت صرر ان وف کو کی کا یں دی سنا ا نکی ارد وائی ش ری اخقبار سے چائتز سے 
انیس ؟(بکوال ہکتپ فقہ) 

(۹)سامان روش ,فرش فروش, مہ وقات وودیگرفررگی ماش میانہ دمیز وک رىی وغیر وج وق فکی ملک ہیں اپالیان شی رکواا نکی 
مشروع وغی رمشروع جیلسوں میں دنا با یر میں وا ا ا اق دنت لے دناشرے جار سے با یں ؟(ہوال کپ 
فتہ) 

( )مز بی تقریبات میں ج شی نی بفض تی مآئی سے وو اس عحفل سے ماضرمین سے لئے مخفصوص سے )|مسلم ور غیر مسلم 
جواس تقریب میں شریک نیس سے انچ ےگھروں میں ووشیر نی بطور ترک یھنا بااپالیان ش کی اس او قاف کے روپ سے 
دعحو تکر ناش رما جائز سے با نہیں ؟( کوال ہکتب فقہ) 

کو کت انتا جوف فک مک کسی زم و قت این نف کی رن تی فی کن نے 


71ء 22٥و‏ 


فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


تلف ہوجائے واس وقت اس کامعاوضہ انا ش رما جائرسے پا یں ؟اور محعاوضہکیکیاصورت ہ ون ے؟ 

(۹)اگرممبران وق کوٹ پاصدررا ھن وقف کیٹی کک وقف شدہ سے کوئی چ زصسی امن کسی مسیرمیں جو خی ر متحلق 

او قاف ہے پیش کے نے ےن ون فان گا نرہ با نیس ؟( کوال ہک فقہ) 

(ا)اگرجد ید قواعد وتف مرجب کرن ےکی ضرورت یی لآ ے فذاس وقت احکام ش رحب ہکالھاط کر کے قواعد وقف مرتب ہو کت 
یں یا ران وتف مٹ یک یکثزت رانےپہ, شرع شی فکس کے مم میں فیصل کر تی ہے؟(حوال ہتپ فقہ) 

اواب 

(ا) و نف میں شر ائا وا نف کااتاع داجب ہے اشباہ دالنظائر میں ے: 

شرط الواق فکنص الشارع نی وجوب العدل پیا ٦ا‏ واج اتل ہونے میں واق فک ش رط شار کیا _ح کی طرح 


ےے(ت) 











اگران موائح میں صر فک ناشرط واففف سے جداسے جعیراکہ ام ھی ہے وہ صرف شض ناجائتز سے اور اگر واقف نے بی ان 
مواشج میں صر فک اجازت دی ہے جو ان میں مصرف خر ہواس میں صر فک نا چان ہے اور اگرش را واتف معلوم نہ ہوں 
قمولیوں سے عملدرآمد قر بر نظررہوگی کمدائی الخری ڈو غد با( حجیہاکہ ری دغیردل ہے۔ت) 

(۴) اس کادجی جواب ہے جو اوھ گزرا چہاں ائننوں نے صر ف کیا اگ وہ موافی شرط وا قف ما اس کے معلوم نہ ہون ےکی حالت 
ین مواٹن محمررآمد قرب متولبان ہے فذ وہ حرف چائز ہوااور اع سے مطالبہ و باز پر کی کوکی وجہ کی ورنہ زاچائز ہوا اور 
ضرور باز پش ہے اور الن پر لازم ہوگاکہ ال ںکاادان و فیف کے لئ ادا یی- 

(۳)اگرروببہ چا صر فکریں و ضر ورا نکا مزد لک ناواجب ہے در متار میں ۓے: 

یا وجوبا ولوالواقف.بزازیه.فغیرہ بالاول:درر: لززئی طورپہ معزو لکیاجاۓ اگرچہ واقف تو بزازیہ خی رک 
مامت اط لب اولی,درر,اگردہ تقایل اعتادنہ ہو۔۔(ت ) 











''الاشباہوالنظائر الغن الثآیکتاب الوقف ادارۃالقرآن کرای |/ ۳۰۵ 
درمختا رکتاب الوقف مط مخت اک ی لی ا/ ۳۸۳ 


2601 ہو 














فتاؤی رضویه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور متولیوں کا وق کی کا روائی و شید کر ناکوگی جرم نیٹ رنہ رتس ان سے حا بک مطالیہ کرسکا ہے ج بکک خیاخت نطام رنہ 
بوکہ وہ ماب ائیان ہیں اور اشن پر اعترائ نیس وادلہ تال اعلج و نی مج نکی نذلیت بشروط واقف نہ ہو نہ ش رط واتف 
کے خلاف ہو اور عام مارالوں نے ا نکو متوٹ یکیا ہو باا نکی فذلیت پر راشی ہوۓ ہوں- 

(۴) ان کا ىہ نفنل ش رما انز خویش اور ان پر ص رع ارام ہے جچہ وودر بارہ وقف مخالفت شرع ری اور دوسر ےکو ا لک جا 
7 ظ ++ھہخ+۶۶"" 

فی اکرع الاتی فا طلی' جس نے پھیٹریے کو راگی نایا قذ اس نے ٹل مکیا(ت ) 

(۵) بی کارروائی شل نا انز سے کہ اس سے وفع ظکمکاسسر باب مقصورہے۔ متاق وفف سم توائین احعدث کرن کا سی 
کواخقیار یں جبلہ وو شرع مطہر ما شرط وافنف کے خلاف ہو ن ہکہ اڑچی صور تکہ خخالفت احکام شر عیہ گی جائے اور ا کی 
مالمعت کادروازہ بند کر نے کو ہہ قوانین وشح ہوں ایہا نمانون اگ خود رط واقف میں ہو جا مرددد ہوجا وہہ رگز نہ مانا جاتاء علا۔ 
تر فرمات ہی ں کہ منل داقن نے کسی کو متولی مقر رکبااور ىہ شرط لاد کہ اسے کوگی منزول نہک کے اور جو اسے معزول 
کرے اس پ اللہ اور فرشتو او زآرمیوں سب کی لحنت ہو او حالت بہ نج ھکہ متولی شرع ر کن کے تقایل نیس نو فوڑا ویال 
دبا جاے اور وا فک ایک سکیا جا ےگ اور اس کی دو لت اسیا واج جا یکما نی الدرالمختار۔ 

)٦(‏ تام بے یہاںب ککہ ایک مم کاسامان دوس ری مس دکو عار ین بھی دہنا از میں کمآئی العلمگیریةعن القنیة (جیا 
کر قنہ ے عالنکی ریہ میں ہے۔ت ان کہ زید ور دکون کہ نامشروع ججلسوں کو. یہ سراصروقف پیم ہے جو الیاکریں وف 
سے ا نکااخ راج واجب ے,کمامر عن الوچھز والدرر والدر (جیماکہ وج دررادردر ے گزرات) 

(ع) خی ر مس لم کو مال وف سے بھیہنا شس یبر چائلا نم سکہ وفع کار خر لئے ہوتا ہے اور غی ر لم کو ین یھ تاب 
نی سکمانی البحراشق وضیدہ(جیباکہ برالرالنی دغیرہمیں ہے۔ت)ء دہ غی رحاض رین ملمافوں کےگعروں پہ جھینا, اس 
میں دی ش رط وافف پا عحلدرآمد فم کا اط ای اہی ں بین عو تا ثرکیٹئی ملت و نف کے لے ہے نے جار سے چہ 
شرط واقف با عملدرآ مد کے موافن ہو پاکسی ضرورت خاصہ کے لے ہ وکماذکرواللوصی فی مال الیتیجد (جیماکہ علمام نے 
ٹیم کے ال میں وص یکیلئ 











و٥٠7‎ 671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


فررایارت) اود اگ رض ٹنم اپنی بارات میں سیک وکھلا زا چا میں جوان صوروں سے جداہو تکھانا بھی ترام ہے او رکھلانا بھی 
7را اور ھا نے والول پر ا کا جاوان واجب۔ 

(۸) متولی وقف امن وقف ہے جیہ اس ط رکا موی ہو جو اوہ م کور ہوا اگراس سے انفاقیہ وریہ بے اپنے تقر دے اعیائی 
کے وف فک یکنزاب ا کوگی مال تلف ہو جاۓ اس کا معاوضہ نیس ,اور اگ قص را تلف کردے با اگ انی بے اعای سے ضائح 
کرے قے ضرور معاوضہ ہے مچی ض ملازمان دق فکاہے تہ وہ تصرف جو اس ن ےکتاب میں کیا کی عطلزمت میں واشل ,اور 
اسے چاتر تھا ورٹہ ا ر0 صیضہکاطمازم ہ ےکتب خانہ چہ ال کو اختیار ینس ,اور اس نے ماب ک کو مار 
درے دی اور ضائع ہوک ذضروراس پر محاوضہ ہے, ظیر نی گروہ تصرف کیا ماب وفقف جن سکی اے اجازت تھی اور 
ہے ا کی تیر ےکتاب ضائع ہو گی ملا ککتب خانہ وقن مھ نا بکرکنایں دی کی اجازت ہو اور عام طور پر مممول ہ وکہ 
کنتاڈیں دی کرای مکان میں رک ھآتے ہیں یافلاں ملاز کو پر دکردیے اور یہ ای تما رہ کو ہلا ا او رتا بگم ہوگئی نواس پر 
بھی اض نہیں ور ناروا 9کی۳ ۳ بل کی ۴اک زی اخ ای سےکتا بک توضرور 
جاوان دےگا,ادر بہرعال معاوضہ ا کتا بکی قت مڑقی باز ار کے بھا سے جو ا کے دام جہوں مکتاب کو علاہ ے بھی تھہرای 
ہے نہ می مگر اس وق تکک جچھاپے نہ تھے ,او کہ سک ہی کہ اگرامی چا ےکی ہو میق ای با کی چچی ہواورکاغ بھی ایک ہو 
اور جطر نین می ہو و ۲ پاپ رھ اک کی کے مٹرخمتن بی ےک 
بچماپے او رکائغ زی وعدت بھی ممتلزم مخلیت ٹیٹس ,ایک کاپی ایک پچھ رپ بھی ہوکی انس کے مزا کاخ اٹھاۓ جاتے ہیں کوک ماکا 
ہےکوئی جلراہوا کو گی بہا ہوا ہ ےکوی صاف لو بات ودی ہے جو علاہ نے فرمائ یک ہکتاب نیقی ہے 

(۹) تام ہےء اور وہ نز ہاں سے فی جال ۓگی اورنہ مل کے فان سے جاوان لیاجاۓ گا ہم و الہ عا یریک ہآ ےک ایک مسر 
کی دوس ری مسچ کو عار یبد ینا کی زا از ن ہکہ خی علیہ رےڈالناء جو ایا کرے واجب الحزل ے- 

(٭ا) وقف کے لے قوانئین سے وع کرنے کاحال اوپہ گمزداکہ خلاف رط واقتف م رگز لتز نیس ,اور جہاں جواز ہو وہاں اکا 
ادکام شر عیہ یکا اط فرش ہہوگا, ان کے خلاف جج کیک جج یکنا ہو مر دود ہوگاہ بیہاں ن دکثر 0۳+ ہے نہ انفاتی 
راقے۔ اللہ عمزوئل فرماجا ہے : "ان اللہ الال “2ح صرف 


'القرآن الکری م۲ ٠٣‏ 


671 228 ہو 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ال تعال یکا ہے۔ت )نی ص٥لی‏ اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں: 

لاطاعةلاحدی معصیةاللہتعای '_ ال تا کی ناف رمالی میس مس کی اطیاعت سپا زنئیں۔ (ت ) 
واقف جس کے لے تص رع ےک ور بار و وقف ا سکی ش رم عل فص شا رع علیہ ااصلولۃوالسلام واجب لعل ہے ا کان یہ عال 
پ 000ر یز ہے نی صلی الله تھالی علیہ و سلم 
فرمائ ہیں: 

مابال اقوامر یشترطون شروطا لبیست فی کتتاب اللہ آ ال تو مو ںکاکیاحال ہے جو ای ش ٹیس لگاتے ہیں جوکتاب 
فیر رد ران فلت مات فرظ فرظطالداحی ‏ وويے ال 200ا نیس ماود جکتتاب الد کے خلاف شش رمیں 
واللهتعآل اعلم۔ لان ذو مردود ہو گی اگرچہ ای سوش ریس ہوں صرف اللہ 
تعالی گی(متبول)شرٹیں ہی من ہیں اور تہ ؤں۔واللہ 
تع ی اعلم۔(ت) 

میلہ ۱۰۳ب۱+۵۲: زش رم یکا یکر امٹریٹ جیعان لہ مرحلہ بدرالمدین عبداللہ ۹ ادگ الالٰیٰے ٣٣ھ‏ 

کیاف مات ہیں علماۓ دبع اس متلہ می کہ : 

()ش ر مین یکی جائ مسر کے اکر منولیوں نے بہ رائے تا مگ یکن یک کرام کی ز من لےکراس یہ ایک مکان وققف کے سرمایہ 
سے بنایاجالۓ جن مکان کیا لات ایک لاک چو دہ زار روہ کک ہو اس حالت می ںکہ شم میں سییٹروں مکازات دوائی جنامہ 
مل تے ہیں وق فک اس رکید ٹم ای کتکراہ کی زین پہ صرف کرد بنا ش رکا جانزسے با نیل ؟ 

(۴) کودہ بالاز ین کے مالک نے کراپ زین کی ىہ صورت تقائم گی ہ ےکہ زان من ہکو کی ایک اص دفم قرار دی جا اور 
تھت پرسالانہ فیصمدکی للعہ ۸ دوہی کے ساب سے چو سود ہے اس صماب سے زر بین من کو رکا ما یوار کی کرام تقرار د ما جا ہآ یا کرایہ 
کا ىہ طریقہ ش رکا جاتز ہے پا نہیں ؟ 

)٣(‏ چ کہ فی الال بوجہ تنگ مزدور یککڑی اور دی عمارقی اشیا کی قمت تین گنی بلکہ ا رگن ہگ ایی وقت میں وقف مسر 
کے سرمام ہک کرام کیا لن یہ عمارت بنانے میں صر فک نااور تار شدہ تماد خی ج وکشرت سے 




















'الستد رك للحا کم کتاب معرفة الصحابه دارالفکر بیروت ۳/ ۱۲۳ 
: صحیح البخاری کتاب الشروط باب الشروط فالولاء تر ہیکت نخان ہکر ای |/ ےے “۳, صحیح مسل مکتاب العتق باب بیان ان الولاء من 
اق ذ' رپ یکن نان ہکر ای ا/ ۲۹۳ 


دو٥‎ 20 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


تی ہی انیس ن خر یر ناش رکا انز ہے پا نی ؟ 
اواب : 
ناوت 2ے ان ن ہکیاکہ یہ عمارت زر مد سے کیوں بنائی جا ہے اور وو ٹم رض اخ راع وفف مسر میں داشحل سے پاکئیں, 
اکن افرائض ‏ نار ہے 2 خی نا از تانج انا او راگ ال ہے ٹون خ رح کا عموی اض اشن زین رے لعل 
رکھتا ہے صے متولی کرابم پہ لے کر ہمارت بنانا جات ہیں با اور مکانوں سے بھی حاصل ہو سک ہے اگ اور مکانوں سے بھی 
حاصل ے اور وہ مول صل سے ہیں اور جز بر عمارت بنانے اور کی کراپ دیے سے خر بدراری میں لفیخ سے ےم ولیوں کہ رگز 
جائز نو لکہ یہ صورت کرابہ اخقیا رک کے وق ف کو نقصان با ای ء 
فان الولایةمشروطةبلنظر ولانظر ‏ الضور- ولات مشرویط بشقت ہے اور ضررمیں شفقت نی ہے۔ (ت ) 
سود وط کرکے مقار کرابہ مین کر ناایک خا ا بات اورگندہلیاط سے لن اگز مین ہو جا وا کرام میں حرع نیل 
ملا زاررو یہ کی قبت ہے نو دہ کس ساب اک نے مار رو یہ ینہ کرای قرار دبا تذدۃ مجاست اس اط بی میں رد یکرانے 
میں نآ کی یہ الما ہد اک ابقداکتتاکنہ یہ رشن اتی معدت کے لانے تار دو یم کرابہپیھگردگی, تق کی بات کاجو اب مضمون بالا میں 
آگیا۔ واللہتعألی اعلم_ 
سیل :۱۰١‏ زسسوان ضع پدایوں تقاضی لہ مرسلہ سد یہ درخ می صاحب ”ارجے ۱۳۳ھ 
ور نے تحواراہوار منولی وق ف کو اج من لکافتےئی لھا ے, اہناع زرل سس ےکہ ممدرسہ الامیہ فی سوا نکی زین موقوف 
لوان ے ئن کوس سے متوبی کو سواری وخوراک ای کو ہام کل وقت سے لیے یرف رس 
وثمولبت بھی صب روا ہام ث7 نوا کا روپ مناہب ے کاشتکاروں کت وصصول کر ہے مدرسہ پر صرف کرناء 
مدرسوں کو راہواروعاہ روم ھی شر شی خر ای مو رمیا کت زا اس کاکام ہے ات ےکام ک یکن ارت ہوگی۔ 
اواب : 
وقف سے سوارگی اور ایام کار ای کی مخاو کاو ضرورت ہو پان ایام میں سان ی کی حواہ بھی, خفوا وکا نم گی 
یی اور ہر کہ کے عرف پر ہے ٹہ اود ولب ت کان رانہ اور اس ضحم کے زان اور ہے اصمل در قو مکمہ راری ہوردی ہیں ش رکا بال 
ہیں,واللہتعالی اعلمر 











1 0 ہو 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مار ٭۱: آزشبریر لی مل فراشی مستولہ مولوی عبرالعزیز قدرت اللہ ال صاحب ٣۱۰‏ رجب ا رجب ے ٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس صورت میں ک کسی نے دو با بین مچروں کے واتۓ نام نام انگ الک ر وہہ ومہت نامہ رے 
وف فکیاکہ فلال مسچ رک اتنااور فا ل کو اتناماہوار دبا جالۓ ,اب خود اس نے ایک مجر ہے نا مکار و یہہ دوص رک مجر نمی لگاد بااور 
اس دوسرکی مد کے نا مکارویبیہ بھی ای دوس ری مم نیل لگا با, دونول مسجچرول کے نام ماہوار وف فکیاہے, سوال ىہ س ےکہ 
دوسرکی مجر کے ماہہوارنمیں سے چپکی مس دکار و ہبہ اد اکنا جاۓے ما تیں؟ او رآ رہ ھی ایک مس رکا ماہوار دوس کی مسر میں گان 
جائز سے با یں ؟ اور جائز ہے فا ںکواداک نا ضرور سے پا غڑیں؟ رہ بھی وا ہ وک ہرایگ مسج کے واسن نما نائص دکانو ںکا 
کراب وفف ہے واققہ زندہ ہے اور وحییت زامہ ای کے قبضہ میں ہے جور جٹری شدہ ہے۔ 

الاب : 
جب وق فک وصی تکی ہے وا س کانغاذ بعد موت واقف ہوگاءزن گی میں اسے اخقیار ہے جو چا ےکرے۔واللہ تعالی اعلجر- 
مسلہ ۱۰۸ ۱۳: زی اد چوک مشاہ ٹاٹ مرسلہ حافظط عپدال رجن صاب یں امام ٦اخبانے‏ ١٤٤۱ھ‏ 
ححفرات علاۓےکرام سوالات ذیل میں ارروۓے شر شی کیاضحم فرماتے ہیں : 
(ا) مر کے متحلق مس رکی ضرورت سے پاخانہ ہناہوا تھا اور وی اسنتیا نان بھی تو, مسر کے متحلق ایک تھو ڑا اکن مسر کے 
۰ شس کاعلقہ نہ داوار سے تما اور ای عالقہ کے گوشہ ممیں مسج کاا تا غانہ ھا جنس میں نماز بان مس اور ممافرانی 
طہارت اور رخ عاجت کرتے تھے۔ز بر نے ایک مددضہ بناناتچاہا سن کے وانلے خمرد نے اپئی علک سے مدررسہ کے لئے مسر کے 
خلف سے می ہیی زین دی ۳ 7ں تک متعلق تھا اور باغائہ دونوں ,ا ین ےکھد ڈاداو رحمدگادوگز 
زعین چوڑان میں اور شی دور پاخانہ تھا اود ای سید اتی بی زشن پرچوڑان میں ۵ خواہ ٦‏ مزکک لان میں سب ایر عام 
مسلنو ںکی ا جازت کے غصت تک پا ا ایا ا للااشی جا کی ج ھکھوڈاکی شی وہ بھی مدرم 
میں اگاکی, عام مسلمانوں نے سو ت کیا موجہ اس کےکہ ند مسلمان مال ز کے ا کے ش ریک ر ہے۔ مسلرانوں نے چندہ جع 
کے مہ سب نایا تھا یھ د خل نہ دیا کیانشرگاز بب کے لے مہ انز ہےکہ دہ مسحجدکا مان فوڑڈانے اور معہ پاخائ یز ین سے اغیر 
اجازت عام مسلمافوں کے خحص بک کے مدرسہ بنانے :نٹ پاخانہ اور عاقہ گید رس میں لگانے ش رکا انت سے پا کہیں؟ 


٢و٥‎ 221 61 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(۲) ابی عالت میں جکہ دہ پاخانہ اور اسجاخانہ نماز پان مد اور مسافران مسر کے لئے تھاجنس سےکھودڈالے سے نمزبییں کو 
برا ر نیف ری اور ہےز یکا پاخانکھووڈالنااور مسچ رگ صرور یا ٹکا خیالی نہک نا اور ایی نز مین کو مد رسہ میں داشل کرناے 
سب شرما جا ہے پا نکی اورز یراس سےگمہگار ہوا انی ؟ 
(۳)ز یر نے مسحی رکشت پرکاپفتہ پشنۃ ایک کت جو طفاطت دلوار مس کے لے بنابا جا ےکھووڈالا اور پاخانہ تل ناد اور ال 
کے بدد دو( نالی )کا حو مخ سب مس کے اشت دوار سے بالٹل ملا ہوا بکہ ای ک گز مٹی کا لیک بناباجنس سے مس میں و بھ یآ نے 
گی, دیوار پشت مور میں نو نا( شور) بھی ےکا مسورکی پھر متی بھی ہ ےکہ یشت مود پہ پاخانہبناہے؟آ اہ سب نل ز یر کے لئے 
شرما جات ہے یا یی شر داوار مجر میں اجازت دک ےک مج رکا پشن دز جن باغانہ کی ضرورت ک وکھوڈالا جا ۓکہ پاانہ 
کی کہ کم تی با پاخانہ بن نہ سکنا۔ مسو رکشت پر نے مبترآ و ےکا حوض کاپان جھ لکل ضجاست خلیظہ ہے جن سے مسود دیوار 
پر ضرور پچیینٹ بڑ ےکی 
(۴)ز بر نے ىہ سب پٹجھ کیا خوداور ند مسلمانو ں کی درو مگ مسلاان شر جس ممیں م رشحم سے لوک ہیں زی کی ان تام 
وی کے خلاف ہہ سب ز میلن مھ پان اود دوز مین جو انس کے طس وھ لق ےاوریں کی اینٹ سب اپے تھے تحرف 
میں (ا:ا بھی خت خلاف او رز دہ ہیں اس کو انز یں کت لینرانشرعا ہم سب مسلمانوں کو سو تکز نا ہے اکنہ دحل دینا 
جان اور ہہ سب ز من رہ کرلونا این ا ای رکہ فی بش جواب ہم غریب مسلمانوں کو مرحمت ہووے مع ویل کے 
کول ز بد بھی مولوی ہے بی رد بیل کے وو ہم لوگ ں کی کوں مان ےک 
(۵)کیاز مین متعاقہ مسج ماا تج خانہ وغیردوغیرہ ملمائوں کی اجازت سے شرم مہرم ہو سکنا ہے ای حالت میں خجبہ وہ مسچر 
ےکا مین نے بلکہ دوصرے ام می ںآ ۓ دداجازت کے ار ر اعت 
(۹) مد می پاغانہ یا یغاب خانہ ہیا می ورپ جم میں فرق سے نہیں ؟ اور مسج سے کن فاصلہ پر پاب نائہ بنانا 
اہی ا ںکی کوئی حد شرماجھ ہو حم فرمابا جا اور ضجاست کے پالی سے مس کی دواد میں اگ اثر یچ فو ش کچھ رع ہے 
باتئیں؟ 

الجواب: 
(_و٤)‏ نہ نل زی رکا عرام ٹلی ہے ایک وقف جس خر کے لئے وق ف کیا گیا ہے ایاپ رکھا جا اس میں فے تق رنہ ہومگر 
یت بل دی جاۓ مشقادکا ن کور باط کرد با بلط کودکان, ى حرام ہے عالش ری میں ہے : 


دو٥‎ 232 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 





لاتجوز تغییر الوقف عن ‌هیئتہ'۔ وقف جاکرادکی بدینت کو تبد یل نکی سکیا جاسکتا ہے۔(ت ) 








نرک سرے سے مو قوف علیہ پدل دبا جاے, متحلق مسچ رکودرسہ میں شاص لک رلیاجاۓ یہ مرام ہے اور حخت مرام ہے۔ 
() ىہ ھی ز کاو یبای تصرف ہے ام ونا جن ہے مس رکا پش ود ناترام ,اور اسے ماوراۓ مسر دوسر ےکم موا ا یے 
ا ا ککام میں صر فکزرناص رج لم وغصب و مجر متی مسج ہے۔ 

3 عديیث کا ارشاد ‏ ےکہ جو ایک رالشت ز ین غحصب کر ےگاز ین ہے سائوں طبقو ںکک اتنا حصہ فو ڑکرروزہ قیامت اس کے 
گل میں طوق ڈالا جا ےا2 

(۴) مسلانون کوز ی کی اڑصی جاوست برد وع م پر سحوت مرام ہے اور جار جو لی فر۔لازم سےکہ پر رجہ علومت مسچ رک وہ 
پسلی نشین اور پشن کی زین سب اس کے قیضہ سے ایا پک اور لئ ححالت پر شی ای حالت پر جج راس سے کرالی جائے 
اور بی اطپڑیں اس نے تصرف ممیں کزکی ہین وہ متیز ہوں و وائیں لی جائھیں ورتہ ا نکی قب تی جا اور یت دنوں ہہ استا 
خاشہ وپشنۃ ویر وگی ز ۲ن اس گے قحضہ میں دی با ا انتصال ر ہے اس سب کا کرابم اس سے مس کے لے لی جا ۓکماقں نصوا 
علیہ قاطب نی الکتب المبعتتصںة( جی کہ تام مت تب میں اس پ رن موجود ےت ) 

(۵) مسلرانوں کو تر وت ف کا کوک افخقیار غییں تصر فآ دی انی ملک میں کر سنا سے وففف ايک بی مل وعلاکی ملک خائص 
ہے ای کے بے اذن دوسر ےک و اس میں و تصرف ٤ااخزار‏ نہیں 

)٦(‏ مس کو ہو سے بیازا واجب ے, وابن امسویر میں میک ٹیل جلاناترام, مسچ میں دباسلالی لگا نا ترام, ج کہ حدبیثت میں ارشاد 
ہوا وان یمرفی بللحح ذیق؟۔ مجن سح میں کیا گزشت نے جانا انز نیس, عالائکہ جچے گوسش تکی بوبہت خخفیف ہے و جہاں 
سے مسر میں ہو نے وہا کک ممانح تک جاۓےگی, مسحبد عام جماح تکیلنے بنائی جال ہے اور جماعت مر مسلمان چھ واجب ہے یہاں 
کا جک رات و حدیت مین فرمایا: لم ے اور فرہے۔اور نفاقی ب ہک ہآ دبی اللہ کے مناد یکو پکارجا نے اور حاضر نہ 
ہو یج مسلم شریف میں عبرادل بین مسحود ری اللہ تعالی عح کی عد بیث ے: 


'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الرابع ‏ المتفرقأت ورا ٰکتغانہ پٹاور ٣۹۰ ٣‏ 
صحبح البخاری باب ماجاء فی مسمع ارضین قرب یت نان کرای ا/ ۲۵۳ 
دسدن ابن مآجہ ابواب الساجد باب مایکزہق الیساجد ای ای مع رکٹ یکرابی ص۵۵ 


و٥‎ 23233 )1[1 








فخاؤٰی رضویّه 


لوصلیتم ٹ بیوتک مکہایصلی ھذاالیتخلف لت رکتم 
سنة ئبیکم ولوترکتم سنة ئبیکم لضللتم 'وث 
روایةالی داؤدلکفرتم“ 

ای ہمہ تجی نکی عدبیث میں ارشاد ہوا: 

من اکل من ھهزد×الشجرۃالخبیثةفلایقر بن مصلانا۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


یج اگز مسر میں جراعت کز حاضرت ہو گے او رگمروں مین 
زماز بڑھو گے و گھراہ ہو جائوگے ایمانی سے نگل چاؤگے(اور 
اوداؤدکی روات میں سے تمکاف ہو جاپڑگے۔ت ) 


ج ام ن کے رشن سے کھانے میتی کیا ینہ ما کیا سن وہ 
ری سر کے پائس نہآائے۔ 





اد فرما :فان الملفكةتتأذی ممایتذی من بنوادھ *۔ مجن ہہ خل نکر دکہ اگ مد خالی ہے فذاس میں مصسی بوکا داخل 
کر نااس وقت چاتر ہوک کوٹ یآ دٹی نیس جواسل سے ایا ات ےگاالیا کی جلکہ لامک گی انا پاتے ہیں اس سے شس سے ا یلا اتا 
ہے انسان۔ مس رکو خجاست سے پیاناف رض ہے واللہتعالیٰ اعلرم- 

متلہ ۱۹۷۷۴: ازم کا میگ رات اسٹر بیٹ اروف جوا مل رلک کک کک می رک ی, ٦ورب‏ ۳۴ح اھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین وفقہاۓ شرع مین زاد ہم اللہ تی ش رکا یمان صور مستولہ میں جوکہ زیل سب نر مندرج 


یں: 


اول: کہ شہ می میں ایک مس میم الشان رٹم الہضیان جائع مسودر ہے اوز ا کی بطا سط ش میں ارصی لہ وا ہے جس کے 
چو طر فکوئی مکان نیس سے اود اس میں ہو اٹ تآ کی کی کہ منب اطراف ا کے فاررغ ہیں بلک نت او تجات اسب ببشزرت 
ہوا می دریچراۓ مد کو بند گرتے ہیں ,اس مو کی بنا یل بی سے نہایت عیدو و شانرار شی مگر قل از چند سال رات 
مشاوربن نے ابی ران تۓ اس میں کت ا ا ا الا میں دنا تن لا کو ریہ سے ذیادہ 


صرف مال وف سے کاگیااں 


'صحیح مسل مکتاب المساجں باب فضل صلٰوالجماعة وبیان التضدید ال نر ب یک غان کرای |/ ٣٢۳٣‏ 
“سن ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب التضدیں نی ترك الجماعةآ قب عا لم یرف لاہورا/ ۸۱ 
صحیح مسل رکتاب الیساجد باب نھی من ال شوما الخ رپ کنب خان کرای ا/ ٥۰۹‏ 
٭“صحیح مسل کتتاب الممساجد باب نھی من ایل شوما ال رپ یکحتب ان ہکرا ہی ا/ ٦۰۹‏ 


٢و٥4‎ 6 71 














فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یز یرورف اس رت ان وم ار رن ات شض کرک 
نہایت ا لی پانہ پھ مشاورین فی نے اتنام کیا تھا بعد از چند سال مشادرین جد ید نے اس انظام کون قابل وی کی یج تر 
تق تا ٹیں مزا روپیہ سے زیادہ صرف مال وقف سے گی ںکی رو شف کی تجوب کی اور حطبقہ زیر میں اور بالای اس کے ٹل و یبر 
ملف وجدار سو میں نصب کے گے تے اور ند سا لکک ب گنس ل]شنی دا نکی روش کامسور میں ازظام رہہ مگر یہ سور 
بط اتی یان بالات میم و تقی رکرنے می ںآئی اس وقت پہ س بگا کی روش کے ٹل وغی روج ھکہ سقف وجدارمیں نصب بے گے 
تے ضائ وخراب وبر باد ہو ۓ پھر تحی را رات مشاوربن نے جحثرت رائۓ مشاوربن نے سرے سےگی سکی رو شف یکا نظام 
کیااور طبقہ زیریس یں مقف وجدار میں نل نصب کے اس ام کو ایک سال کا عرصہ منقعی نیس ہوا ےکہ مشوادرین من کور 
جاتتے ہی کہ مجر میں برئی زوش او ہنکموں کا اننام وا ہام صرف مال مسچ رکیاجاۓ لی جملہ احوال سوال من ہکورپہ 
مور فر اکر بین فرمادی یکہ ىہ جو ون فو بازر: شا اخراجات کت ےگ نون انال وفف میں تصرف بچاوناز یراۓ 
شر ہیں بانیں؟ بیان فر مار 

خالی: کک جب مد ای تہ داع ہے جس کے چاروں طرف کوئی مکان نیس ہے اور مر من ہکورکے داوار ول میں دربچسائۓے 
کاں مجثت بناۓ گے مین :اور پر وقت ہواوہاں موجود ومتموجع سے بلک لق وقت حسب پان سوال او لکھرکیاں ہب 
کثزت ہواکے بن د کی جاٹی ہیں ,لی ای صورت میں مال وقف سے برثی کے مس میں نصب کو ناش ریا درست ہے با کھیں؟ 
تسرے م کہ تم رمکامہ ام ر ظا ہر ےکہ جب بر تی ھا چلا با جا اے اس دقت اس سے ای کآوازآ لی سے جو ضرور نل مز ومبطل 
ضوع و خحضوع, ہنا علیہ اس طط ر کے ککھ بلا ضر ورت لص رف مال مد بفانا ش رگا جات ہیں با یں ؟ 

(۴) ىہ امر شعقیق ترام خبوت کو پیا ےکہ پچکھاچلانے سے ڈمے مین جو گززلی ڈال جات ہے داشیاہ نا اک وس سے م لوط ہے 
اس صورت نماض میں بھی ان نگھموں کے مس میں لان کابصرف مال وتف شر کرام ہے ؟ 

۵۱م کہ ما رین فن الیکٹرىی سے یہ بات ند لی معلوم ہوکی ےکہ بر ضہد تما کی رو شی کے ایٹکٹر یکی روشنی ور تی نکموں 
میں زیادہترخو فآ تخزدگی ہے, چناغیہ ایلیکٹری سے اس لم کی تشزدگی کے وانقعات بہت ہو گے ہیں جس سے بہت لوگ 
واقف ہیں, یں صورت مز کور میں ای خو فیاک وصن تآ میزچزکا نص بکر ناش رما درست سے با یں ؟ 

(۹) نام بھی وط اط رر ہ ےکہ بقول اطباہ روش بر قی مر بصارت سے اور بر تی نمو ںکی ہوا 


دو٥‎ 225 )]1 


فتاؤٰی رضویّہه جلد شافز دیہم )۱١(‏ 
بھی نتصان رسان صححت ہہ چنانچہ اس فزوآے ضر زط نز کو َو زان مہو ہے جو اخپا کہ بھم 
پا جناب عازث الگ مولوبی نیم ایل ناں صاحب بہار رحس ا ضحم بی نا کرجا ہے لی ای ممخرت رسال صح ت کا 
مسج می ںآوبزا ںکر ناش را درست سے با یں ؟بھنوا توجروا_ 
الجواب: 

(1) ىہ تر فات حض فظلم واسراف شع مال اووقاف ہیں علماء نے ایک راغ دقف کے تک کک روشن رک کو نا چان بنا باجب 
کک واتف سے نھا با ما لک اجازت خابت نہ ہو نہک بار اد یزار اروپ ںکاصرف پیا متولیوں کو کسی صرف جدیرے 
اعدا ثکاجازت نہیں ہو سی اگ بلا مور ش رع اس میں مال وقف صر فکریگے وہ صرف ا نکی ذات پریڑےگاادر جتنامال 
مد اس ہیں خ ربچ کیا ان سںکاتادان ان پر لازم ہوگا, واقتف نے اگ مسر میں کوک تر میے اور مت بی مال وف ے بنا گا 
گنگار ہوگااورجاوان د ےگا نمازبیو ں کو اگر نے منار کے اذا نکی داز مغ ای سے فو ختنولی مال مسجد سے منارہ نیس ناسک بنیائے 
اذا پر جاوا نآ ےگا, واتف نے فرآش مس کا کوگی وطیفہ نہ رکھا تھا نکی نڈ من لی حالم کو علالن فی سکہ اس میں فرائ کاو ظیفہ 
حاوث کرے نہ فراش کو دو وظیشہ لہناعمال۔ بناۓ مسر بسکہ عھرہ و میم ھی نذ متولیوں کو ائن کا شبی رکرنااور نقشہ بد لنااوراں 
یں مسر کے تن لاک روپ ے اڑا یناور اس کے سبب یں زار کے نل بعر باد کر نا اود گیا کی درو شف میس یں زار او راڑان, اور 
اب اسے تھی ما کے برقی روشن کی کو شش کز نا اور اس میں مال مہ مم باد کنا یہ تام قحال عرام تے اور ہیں, متولیوں پر 
ان لاکھوں رو کاتادان لام ہےکہ اپٹی گرہ سے ادا کریں, اور واجب ‏ ےکہ ایس مصرف متولی معزول کے جانمیں اور ا نکی 
لہ مان مرن مو تمارک سا تس ا ات کی 2 





لووقف علىی دھن السراع للبسجد لایجوز وضعه 
جمیع اللیل بل بقدر حاجة المصلین ویجوز ا ی ثلث 
اللیل ونصفه اذااحتیج اليه للصلوۃ فيه کذا ثی 
السراج الوهاع ولایجوز ان یترك فیەکگ اللیل الا 
موضع جرت العادةۃفیه بِلْل كکسجد بیت المقدس 
ومسجں النبی صل اللہ تعالی عليه وسلم و الیسجد 
الخرزافز 








ای کے تراغ کے جیل کے لے کوکی وق ف کیا فو قام رات 
تراغ روشن رکھنا انز نہ ہوگابلکہ صرف نمازیو ںکی ضرورت 
کے ممطاب اور تھاکی را ت کک ,اگر ضرورت ہو نصف رات 
مت مو ن٦‏ رھھاجاے جاک مازی عیادت کر سیل, یو تی 
ا سرع الو اع میں ہے۔اود قھام رات پچراغ روشن رکھنا پائز 
نیس ,ہاں لے مقامات جہاں الی عادت چاری ہگ ری 
ہے, جع اکہ سور بیت المق رس اومسجچد نی اور مسچ در ھرام م۴یں 
ہے یادافف نے خمام 





1 6 وہ 





فخاؤٰی رضویّه 


اوشرط الواقف ت رکه فيەکل اللیلکہاجرت به العادة 
ٹیزمانداکنائی البحرالراثق '۔ 

فناڑکی قاضییحاں میں ے: 

لیس للقیم ان یتخل من الوقف علی عمارۃ الیسجد 
شرفامنذٰلك ولو فعل یکون ضامنا 


زی تین میں سے 

یجوزان یبی منارۃمن غلة وقف الیسجدان احتاج 
الیھالیکون ا مع للجیران وان6نوا یسمعون الاذان 
بدون المنارڈفلا۔ 

مٹورالرریے یں ے: 

القاضی لیس لە الاحداث بںون مسوغ شری فکیف 
المتوی وقں صرح ن اللٰ‌خیرة والولوالجیة وغیرهما 
بان القاضی اذا قرر فراشاللیسجں بغیر شرط الواقف 
لم یحل للقاضی ذلك ولم یحل للفراش تناول 
المعلوم قال ى البحر فأن قلت ف تقریر الفراش 
مصلحة قلت یمکن خدمة الیسجں بدون تقریرہ 
بان یستاجر المتول فراشا 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


فی سے و ان 21ز 
میں بہ عادت بن گی ہے پک رالر ال میں کو نی ہے (ت) 


چنم کو ہہ اخقیار غییں ‏ ےکہ دہ مدکی ممارت پر وقف مال 
سے کوکی بالاخانہ نا ,اگر اس نے الیاکیا تو وہ ال مال کا 
ضاسن ہوگا۔(ت) 


ارء گج لوگوں کوآواز چانے کے 0 ار رق 
07 سے ببٹار بٹاتا جانڑے شرط ضرورت, اور اگ مزارہ کے 
ای اذا ن کیآواز لوگ مین لئے ہوں ےب ران نیس (ت ) 


اص تو ونف میں ھی عمارت بنانا ضرورت شش رگی ہے اخیر 
چان غھیں نے منول ی کے کرسکتا ہے مہ ذ خر واور ولوالہ وغی ہا 
میں تر ےک اگز قاخی نے واق فکی ش رما سے اغی رسچر 
کے لے صفائی والا مقر کیا نے اسے انز غییں اور اس صنالی 
والے کو مقر وریہ انا چان یں سے اور بر میں فرمایا گر 
تیر ااختزائش ہ وھ کہ صفائی والے کی تقرری میں اصلا کی 
صورت ہے,فوئیں تا ہو ںکہ اس تقر سے بی ر بھی مدکی 





'فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الحادی عشر ف المسجد ورا ٰکت خان اور ۳/ ۲۵۹ 
”فتاوٰی قاضی خاںکتاب الوقف باب جعل دارہ مس ج٤ا‏ ئوک رلکحتوم/ ۲ ے 


٭خزانة الہفتین کتاب الوقف فی نز رم 


و٥‎ 27 1 


























فتاؤی رضویہ 
لەوالممنوعتقریرہ نی وظیفةتکون حقالہ'۔ 


ہنلدیہ ٹچ ر محطاد کی بی رای میں سے : 

مسجد مبی اراد رجل ان ینقضه ویبنيه ثانیا 
احکم من البناء الاول لیس لە ذلك لانە لاولایة 
لاس ات ان نات ال سر لانتاخائے 
وتاویله ان لم یکن البآنی من اھل تلك الہحلة ام 
اھلھا فلھم ان یھں موا ویجد‌دوا بنأئه لکی من 
مألھم لامن مال الیسجد الابأمر القاضی 2 


خلاصہ وتخ یی الا لصار نین ہبہ 
لاباس بنقشه خلامحرابه بجص وماء ذھب بماله 
لامن مل الوقف وضمن متولیەلوفعل“۔_ 





بر ال راک پچ رردامتتارمیں ہے: 
امامن مال الوقف فلاشك انه لایجوز للبتول فعله 
مطلقًالعدم الفائںۃفیه'۔ 











جلد شائز دیم )۱١(‏ 


غزمت عکن ےکن لی شی کواجزت د ےکر کزانے ہچ 
مستتعل تنقرری جس پر وخیفہ مقر ہوشح ہے۔(ت) 


تقیر شر مور و گراکر کوئی تخس خی مضبوط عمارت بنانا 
اہ اس مہ اخقیارات می لک وکہ ان کو یہ ولایت حاصل 
ین سے مفمرت۔ مگ اسں صورات ہ۰یں جب ارت 
منہدم ہون کاخطرہ ہو اجار خماعیہ۔ ان ںکی اویل ىہ ےک وہ 
تیر کرنے والا لہ وارشہ ہوءاگر وہاں کا لہ وار ہو ٹڈ گے 
واللوں کو اخیار سے گراکر دوبارہ شی ر کر مین اپنے مال 
سے ن کہ مسج کے می ست,ہاں اگ تما یکی اجازت ہو 
ماما خر ےکر سکتے ہیں (ت) 


اور سونے کے پانی سے مس میں نفش ووگار محراب کو چھو کر 
کرنا چائز سے بش ریہ کوگی ذای مال سے کرے, وقف کے مال 
سے بچائنزغیں, اگر مت لی نے ال ایا ضاصن ہوگا۔ (ت ) 


کین ویک ای کا ایا ینا بلاشیہ ولیک ماق چان نہیں 
کیو مہ اس میں وف کا کوکی فانرہ ٹیس ہے (ت ) 


'العقود الدریة نی تنقیح الفتاوی الحآمںیة کتاب الوقف الباب الشان ارگ زار ق زار افغالستان|/ ۲۲٢‏ 
“فتاوی ہندیة کتاب الوقف الباب الحادی عشر خی المسجد ورا ٰکت خان اور ۳/ ے۵٢‏ 


”درمختا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسں الصلٰۃ ميتالیو هی ا/ ۹۳ 


“ردالمحتا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسں الصلوٰۃداراحیاء التراث العرل بیروت| ٣۳‏ 


1 8 ہو 
































فخاؤٰی رضویّه 


در مخثارنیں ہے 
الااذاکان الواقف فعل مثله لقولھم انه یعمر الوقف 
اہ نے 


ناقری چھرش رع علامہ بی رکی ران عادین میں ہے: 
الواجب! بقاء الوقف علی ماتان علیەدوں زیادڈولاموجب 
لتجویزەلان الموجب الشرط والضرورۃ ولاضرورۃث ھلا 
اذلاتجب الزیادۃبل تبقیەکما6ن 2 


قں منع علباأؤ نارحمھم الله تعاألیٰ المراوح.اذ ان 
اتخاذھائ الس جد ب لھڈ 

چیا : جب یہ عاات ہ ےکہ عاجت اصلا نیل فو اپنے مال سے تھی 
يُحِبالرفَٰ×'۔ 

وقال صل اللہ تعاآلی عليهوسلم: 

ان‌اللهتعا یکرہلکم ٹا 





'درمختا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسد الصلوٰۃ ماك وی۱ / ۹۳ 
”فتح القدی رکتاب الوقف مت ٹورے رضو جھر۵/ آژ)ء7) 


(٣)اول‏ ہم نے این فنا یی میں یا ن کیا ےک مس میں فذ ری ہنکھالکانامطانا ایند یرہ جورخ الی الشریعندنیں ہے : 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ہاں اگر واقف السا کرت رہا ہو تو پچھر وقتف مال سے چاتز ے 
کیوکنہ فقہاء نے فرما پا ےکیہ متوی اىسی طرع تق رکرے جس 
رع لے حگی(ت) 


وقف کو اپنی اص٥کی‏ حالت پہ رکنا واجب ہے کوئی زیادثی نکی 
جائۓ کبوکمہ اس کے جواز کاکوگی موجب نییں سے کی وکلہ 
وف تی رط ماضرورت ہے اوران شیع ی 
زباد یکی ضرورت نی بلکہ جیے تھاو یے باتی رگے۔(ت) 


ہمارے علاہ ریم اللہ تالی نے فری ہچکھا مسر میں لگانا نا 
اکا ےگوہ مس میں الیل اک زابرعت ہے۔(ت ) 

جار تلائ, ناک مال وتف سے۔قال الله تعاأل: 

اسراف نہ کرو الللتعالی اصراف کرنے والوں کو پپند نیں 
گرتا۔(ت) 


الله تالی نے تمہارے لئ قین چزو ںکو:اپنر 








ٌالیں‌خل لابن الحآج فصل لن ذکر الع الق الخ دارالکتاب العرلی بیروت ۲/ ۲۲۲ 


٭القرآن الکریم ۱١۱/٦‏ 


و٥‎ 29 1 
































فخاؤٰی رضویّه 


قیل وقال وکئثردالسؤال واضاعةالہال'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ات کن وقال, اخ رضرورت صوالا تک یمکثرت اور مال 
کاغیائ۔(ت) 





ا : یوتف میں صرف جد برکااحداث ہے جم کی اجازت متولی کو نی ہ وگ کہابینا۔ 
راہگا: جب ملاس سیک ےکی ہوا مر صحت ہو اس کائصسی مسلمان کےگھ میس بھی اپنے با اس کے ما نما سے مھ لگا نا از نہ 


9> - 2۳ئ۴ 


() یلک مسج میں ای یکا احداث ممنوغ جلکہا کی عچکہ نمازیٹڑ ھنامگروہ ہے تنوی الابصار ددر مقار میں ہے : 


کرہوقت حضور طعام تاقت نفسه اليه وک ال مایشغل 
بالەعن افعألھویخل بخشوعھا6ئناماان2۔ 





لعل وچھەشغل البال بصوتھا''۔ 


کرہ ادخال نجاسة فیه فلایجوز الاستصباح بدھن 





نجس ‌فیه”۔ 





یرش مو میں ے ولا تی 0ے چلال بی ا0زگ گاگ پ کنا رم ے. 


(۴) اس صورت میں وہ چنا ماق خودبی زا از سے اگرچہ لی ار وجہ نہ بھی ہو ہیں ۔ تنویرالابصار میں ہے : 





سی وش ہو تھا نے ہے وقمقت فرانز مروہ ہے اور یو ٹی 
بر دہز یٹس سے نماز میں ول مصروف رے اور ضوع میں 
مل انراز ہو چھ می ہو_ (ت) 





ہوسکنا ہے اس ں کی وجہ ہی کی آواز سے دل کی مشقولیت 


و(ت) 


یس ئک کادال گر اش ہے اس ٤‏ نا اک تیل 
سے سید میں چا غ رو ش نکر نا چان یں (ت ) 





''مسنں احمد‌بن حنبل حدیث المغیرۃ بن شعبة دارالفکر بیروت ۲/ ۲۴۲ 


درمختا رکتاب الصلوة مت تال یگ ا/ ۷۲ 
ڈدرمختا رکتاب الصلاۃ مط مخت ال ی دی |/ ۷۲ 
٭ردالمحتا رکتاب الصلیٰۃ دارحیاء التراث العرل بیروت|/ ۲۵ 


”درمختار شرح تنویر الابصار باب مایفسد الصلؤۃ ٣ئ‏ تبالی وٹ / ۹۳ 


٢و٥‎ 0 61 


























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


(۵) ىہ ھی کان وجہ اس روش اور یک ےکی ماع تکی ہے مر سول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں : 


اتاوراع وی رتا وك هوفارسانی 
فلیسك على نصالھا بکفه لایعقر مسلما'۔رواہ 
البخاری ومسلم وابوداؤدو ابن ماجة عن ابی موسی 
الاشعری رضی الله تعألل عنم 

اورفرماتے ہیں ص٥کی‏ الله تعالی علیہ ول م: 

اذا نمتم فاطفژ االسراج فان الفارة تخل الفتیلة 
فتحرق اھل البیت “ رواہ احیں والطبرانی والحاکھ 
بسنں صحیح عن عبراللہ بن سرجس والحدیث یی 
الصحیحین من وجوہ۔ 








جب تم جماری مساجد وبازار سے گزرو و اپے نیزوں کے 
پھالوں کز ابو رکھواگر اس بیزے ہوں کہ صسی مسلران کو 
نہ گے ا ل کو بفارحی, سم ماد داد اور این ماجہ نے او موی 
اشعمربی رص اللہ تعالی عنہ سے روای تکیاہے۔(ت) 


جب سو نے کا ارادہ ہو فو چ را کو سز خکن ےک چھ ہیا 
فی ہک کے نے کر کھمردالوں کو جلارے,اس کو 
امہ راف او اکم نے جع سند کے سا تد عبدالل بین صرجھس 
رص اللہ تعالی عحنہ سے روابیت کیا سے اور کین میں ہے 
زوابی تک رق سے مرویی ہے۔(ت) 


(٦)جب‏ ازروۓ طب ان کا محر ہو ناخابت ہو نیہ ایک ایل وجہ عدم جواز ےکہ اس میں مسلمانوں کو ضر رسای ہے :اور ىہ 


عرام ہے۔رسول اللہ صلی الہ تالی علیہ و سلم فرماتے ہیں : 
لاضرر ولاضرا ر روا8 احمں و ابن ماجچة عن ابی 


عباس وابن ماجةعن عبادة رضی الله تعالی عنھم۔ 


ان الدین النصِيحةللولکتابەولرسوله 








ضر رسالی ناچاٹتز ےا کات اور این ماجہ نے این عحباس 
کے اور ابن ماجہ نے عبادہ ری الہ تما ی تججم ے روایت 


کیاے۔(ت) 


اس میں مسلمافو ںکی بدخوادی ہو گی اور خلاف دبین ہے۔ر سول الله صلی اللہ تاپی علبیہ و سلم فرماتے میں : 


بلاشبہ دن الله تا یٰءا ات ان2 
































'صحیح البخاری کتاب الفتن باب قول النبی صل اللہ تعالی عليه وسلممن حمل السلاح فلیس منات رگ یکپ مان ہکراق ٢۲‏ ے ۱۰۷,مسندں 
احیں بن حنبل حد‌یث ابومولٰی الاشعری دارالفکر بیروت ۲/ ے٣۳‏ 
مسنں احیں بن حثبل عبداللہ بن سرجس دارالفکر بیروت ۵/ ۸۲ 


'مسٹں احمں بن حنبل اخبارعبادة بن الصامت دارالفکر بیروت ۵/ ۳٢٢٢[‏ 


دو٥‎ 31 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )٥١(‏ 


ولاثمة الیسلمبین وعامٹھم روا احیں ومسلحر ' رسول اور مصلمانوں کے ائمہ اور وام ال زاس کے لے لوس 
وابوداؤدوالنساثی عن تمیم الداری رضی اللہ تعایٰ گنام ہے۔اں رز ”لم اداد نسائی ے مِ دارکی رکا 
سس مال اعلم الہ اہی عن سے رواب تک واللہ تعالی ا م(ت) 











مل  :۱۲۱۳۱۳‏ از بہاولپورریاست سنیٹ مم خان وسکریٹ ری اوقاف ے ۹ عحرم ارام ۴٣٣۳ات‏ جنشر 
تمور ایک تی ات پہاولپور میں یت مآ مدرم وخریج او قاف ماج د کی ہے اس کودو مل کی اس وقت ضرورت ہے انس پہ 
ش گی فنڑے سے روش فرماکر باراحمان قررمانہیں : 
ال : مس کی جائراد وق فکآمد کسی دوسری مس کے مصارف میں خر ہو سی ہے بانہ؟ 
روم: ری مل خام کے وعدہ پر دکانع وفف ککرایہ پر نے اوردر میاان سال میں بوجہ بعاری دغیمرہ سچھوڑدے ٹوکیا 
مب ران او قاف با قیماند ہکرایہ مچھوڑ کت ہیں ؟ فا 
الجواب: 

(ا)م رگز نز نی بیہا ںج کفکہ اگ ایک مسہد میں لے جاجت سے زاک جہوں اور دوس رکی مین غیں اس کے لوٹ اس میں 
یت ےکی اجازت تیں۔ 
(۴) اگ راس نے عزر کر گی سے بھوڑا نبا قہماندہ کراب کھوٹرا جا ےکاورنہ نں-و اللہ تعالی اعلیر 
مسملہ ۱۲۲: زا جن الام ماگی ۹ ادگ الا لٰٰے ۱۳۲ھ 

بسم الله الرحبٰن الرحیم.تحیںہونصل عل رسوله الکریم۔ 
کیافرماتے ہیں علماۓ رین ومفتیان شر متن اس مہ میں کہ میم خانہ اسلامیہ بر بی میں دو ٹنم ج نکی عم ر٦اسال‏ ما کی 
سےا نکیا دریافت طلب ےک اٹیظ ول ا ۔۔ ہے درس نے اود رد یراد کا اد شمیم نماثہ 
ہے ذمہ ضرورکی ہے با یں ؟ان لٹ کو لکی حالت بی ہ ےکمہ سردست بی ائں تقابل نیش ہہو ت کہ یم خانہ سے لے ہی دہ خوداپے 
تک اوت اتی حائکی حر یس راو ارت ےکا کو کن رت رر جات لات آوارگدیا ربا زار 
میں مخنلا ہو جائیں گے ,اور امید ہ ےکہ مج مات ما کو شش کرکے ان کو اس تقایل کرد باجاتۓےگاکنہ وہ کوگی پیش با صضحعت سی کر 
انی مال وج علال ے پی وا میں گے اور اس عر زن من زنک دا لے کوئی صورت خاش خاصل لک ےکی پک ائکرند ان گار 


'صحیح مسلکتاب الایمان باب ان الدیین النصیحة قرب کت غان کرای ا/ ۵۳ 


1ۃ[7) 242 ٥ود‏ 








فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


پیں اس صورت میں اگر ان لڑکوں کو اس عرصہ کک جب ک ککہ وہ محائ پیدراکرنے کے تقایل ہوکیں میم غاد میں 
رکھاجاۓ اور ان کے ضرور یی مصرارف خورو وش کا نل میم ان سے کیا جانۓ و عند الشرر ریہ مصارف اسلائی چندہ کی امانت 
سے جو یوں بی کے واسٹے وو لکیاگیا ہے جات ہہول گے بانا چان ؟اور اس رو ہبی کے اس مدت میں صرف کر کا مواغخزہ 
عندالشرحخ صمخمان شی خانہ کے ذمہ ہوگا با یں ؟بیینوا توچروا۔ 

الجواب: 
زر چندہ شرکا ملک چندہ دہنرہ پر ائی رہتا ےکم حققناہ پی فتاونا(جیماکہ ہم نے اپنے فی میں اس کی تحتنی 
ہےت )ا می اجازت چندودہندگان پر مدرار ہے اگر ق رم سے معمول عنم خانہ رہام وکہ جو ٹنم حد ٹیم شرہی سے نگ لکر باغ 
ہو جامیں اور وہ بھی اپنے لئ رزقی علال سب کرنے کے تقابل ہہو ن ےکک ان کو یم خانہ میں رکھا جات اور زرچندہ سے ال ن کا 
خر نکیا جاتا ہو, چنرہ دہندگان اس پ رآگاہ ہوا کی اور اس پر راشی رہا کے و اب تھی پاتر ے لان المعروف کالمشروط 
والاجاز دلا لے کلاذن الصر بح (کوککہ محروف ہز روط ج کی رب ہوکی سے اور دلااجازت تھی ص رم اجاز تک 
رح ہے۔ت )اور اگر لے سے بہ صتبوداور مروف نہ دپااور اب ام اک :گی پا غمکن مد ا جازت نےکر 
حر تھے مین 
لان المال لھجر فیصرف باذنجج ونس اخلاف ]اک حا ان کا ہے اس لئ ا نکی اجازت سے خر کھیاجاۓ 
سبیل الابرح یکرہ مجر الرجوع عنہ بل ری ' اد رہ سی کے خلوف نی ہے ج کہ دای لینامکروہ ہے 
۸3:2 گی ا رجف نے اور ٹبیموں کو اس 
اشاعیت میں شک تکی رخبت ہو مکی ہے(ت) 
اور اگرسب سے اجازت نہ لے کر ٹوآ نرہ میننے کے چندرے میں بد رکغایت چند اشنائص سے اجازت نے لیا ۓکہ تہاراىہ چندہ 
شس حاات کے انقضاکک ال کام میں صرف گاج اجازت دی ا نکا چندہ باقی زرچندہ سے جدا رک ھکر خائص اس کام میں صرف 
ری یہا ںک ککہ پاراہواور اگ ر کو گی اجازت نہ دے یا شس ققدر پہ احجازت پالی اس سے زیادہ اس کام میں اٹھایا جا فو ضرور 


۱ 1ے :. ى 
یؤیںدەویرغب الیتای ئ دخول هزدالجبیعة 











۶م "متمم۰۴۳۴۳ھ7 اور جن مجن کا وہ چندہ ھا ان سب کا تادان ان پر لاز مآ ۓ گا لانھم تعدواعلی 
اموالھم والیتعدی غاصب والخصب مضمون( کوک اّوں نے دوسرے کے مال پچھ تحعدیکی سے اور تقعدری خغصب سے 
اور ئا صب سے طمان لیاچاتا ہےت)اوراگر وو ٹیم حالت نیم سے میم خانہممیں تھے اور بعد تپور بویا 


71ء6 243 ٥و٢‏ 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


درو سال کی عم یپا ری ہونے کے یم خانہ سے الن چہ صر فکیاگیاادر اجازت من ہکورہ نا ماع قاخابت نہ تا راز 
یہ مواخروذمہ ”مان لام اور تاوان ادا کر نا واجب ہو چکا صر فآ دہ سے سوال کیوں وادلہ الھادی پر دران اسلام کو احکام 
اعلام سے اطلاع دی خر خوابی ہے اور مسلمانو ں کی خی رخوابی مرمسلمان کا تن ے والںین الخصح لکل مسلم * (دین تمام 
مسلرانو ںکیلئ خاوص اور بھلاگ یکا نام ہے۔ت) الله سبحانه وتعالیٰ اعلمد- 

سمل ۱۲۳: ازاک رآ ماد چامح مسر مستولہ جناب مولدی مر رمضان صاحب ‏ ۴ ۳صفرلظف ر٣۳‏ اھ 

حضرت موزاہا الفضل والمح قد اول نا رد مائت حاض ردام می رگم ,السلام علیکم و رحرتدللله دب ران ء ایک اشنا ارسال خدمت ال 
ہےءامید ہےکہ جواب باصواب سے جلد سرفرازفرمایا جال بیہاں یہ مستلہ در یی ہے اور می ری نظر سے ابھی کوکی نشی رای 
یں گزری جس سے نھنی بش جوف زا لا رھت ےک مار لکن اتیل ہے مگر ساد باب دکال ت کا دی ڈالا سے 
وت ای گی ےکہ صاف جوا یں ملتا, اذا تد لہ وہ خدمت اق رک عالید ہا و را تشم م, عاجے مھ 
رمضمان گی عن واعظا جامح مسچ رآگرں 

سوالی :کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع متین اس مل میں کہ ایک سو کی تق رسے سلئے چندہکیاکیا عھمردنے ناس 
ردپ ےکا ایک بک دیاجو نوٹ کیل تھا بلک ہکتاب کادرق ھاجشس کے ذد یج سے بتک سے رو یہہ وصو لکیا جاسکنا ‏ ےکہ بتک سے 
روپے وصول کر کے اس ر تم میں شال کرک جا دہ ند ہز کے پا عم ہواجھ اس مد کے مولیوں میں سے ایک منوکی تھا 
انس نے ککارویبہ وصول نی ںکیاخواوغحفلت سے خواہ اس پیک میں بن کک جاب سے کوک اعتزراض ہو ازاں بعد ز یرکااتتقال 
ہوگیااورورخا ۓ ز برنے بھی رو یہہ وصول نین کیاانزاں بعد عمروکا بھی انال ہوگیا باقی متولمیان مسجد م ھکورونے ورخا ز یہ 
اس جع شدہ چند :کی زان کر کے ڈگری بھی حاصصل کی ورخاۓ ز بر سے اس پیک کادو ہہ وصول کر ناکمہ ان کے ترک 
فلت پا بک سے می اعتائ سی یں ہواتھاش رما از سے ایل ؟اورالیبارو یہ مدکی تق میں لگانا درست 
ہے بانادرست ؟ یہ وظا رہ ےکہ دو نیک اب کس یکا مکا نیس را ربیدنوابالکتاب تؤجرواعند اللہ احسن ثواب (کتزاب ے 


بیان کرواور اللەتمالیٰ سے ام رھ وا مادہشدت افقط_ 


'صحیح مسل مکتاب الایمان باب بیان ان الدین النصیحة قرب یت ان کرای ۵۵/۱ 


٢و٥4‎ 61 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


الجواب: 
صورت مستولہ میں متولیان مس رکی وہ یش ححض ال شی اور ڑگر ی سراسرخلاف شر ہہوکی,دوروپیہ مسچمیں لینائراترام 
ےا ا ا 7ن و ات و فی من مم نکر ہے دہ بتک پر دبی 
ہوا ے عمرونے جو ووروپہ تق رسپ رکودیااگرمسچد موجود تی نک لی رق فک ما جن يَ 


رجل اعط درھبا قی عمارۃ الیسجں او نفقة الیسجں 
اومصاألح الیسجد صح لانه ان کان لایمکن تصحیحه 
وقفا یمکن تصحیحہ تملیکا بألھیة للیسجں فاثبات 
البلك للبسجں عل هذاالوجەصحیح ویتم بالقبض 
کاٹ الواقعأت الحسامیة''۔ 








اگر تی تس نے مدکی عماردت یا اس کے انراجات یا 
مصاغ کے لئے ابطور چندہ ایک ور ہم دیا نو چائز ہے کیوکلہ اگ 
وف کے طورپر کچ نہ ہو ہہ کے طورپراا ںکی صحت ہو سی 
ن ےک مسر سے لئ مہ تلیک ہو جائیگی چچکہ اس طرح مجر 
کے لئے تحلیک ہج بے اود قضہ ہو جانے پہ ہبہ تمام ہو جائے 
گا حسامیہ کے واقحعات میں لٹی ے(ت) 





ابی طرح خزای مین وخی رام ہے اس تی پ بے هبةالازین عمن غیر من عليه الرین مخ تسلیطہ عل القبض 
(غیر مدراون کو قبضہ پہ اغخیار د ےک دی ن کا ہب کیاگیا ہے ۔ت) ہواہ متولیان مل مو ہوب لہ کے زا اور عمروکی طرف سے 
ومیل ٹیش الدبین ہوے اور اگ جنوز مسر موجود نہ شی بلکہبنانا اج تھے اکے چندہمیں دبا ناجیہ نہیں راس ےکہ معروم 
07.00“ مکن نہیں وی عرف ویل اک ہوۓ دووں صصورفوں میں جب تک قبضہ نہ ہوا رویی ملک عرپہ 
ھاہ صصورت خاش میں نقظا ہر ےکہ سرے سے ہبہ پیانہ ہدانة ملک مانک سے خ ور عکیا ئک 


وقں حققتا نی فتاإنا ان مایجمع من الناس لمصرف 
خیر بق علی مك البعطییں۔ 


عالنگبری میں ذجروے ے: 
رجل جمچمالامن الناس‌لینفقه 








جم نے آپنے فاوی میں ىہ تی کردىی ہےکہ لوگوں سے 
کسی ایجھے مصرف ک لئ جو چندہ تع کیا جات ہے وہ چندد ری 
والے لوگو ںکی مللیت بی ر ہت ہے۔ (ت) 


7 72 770ا 0 7 ا 





'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر فصل ثان ورا کت نان اور /٣‏ ۷۰م 


و٥‎ 25 )7[1 




















فخاؤٰی رضویّه 


ٹی بناء الیسجں فانفق من تلك الدراہم ى حاجته 
ثم ردیں‌لھا یی نفقة الیسجں لایسعه ان یفعل ذٰاِك 
فان فعل فان عرف صاحب ذٰلك المال رد عليه اوسأَله 


او 1ل ان 
تجدیدالاذن فیه 'الخ_ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کیا اور ان درا م کو اس نے اپنی ذائی ضرورت پر خر کرلیا 
راس کے بد نے مس دکی ضرورت میں اپنامال خرن کیا ایا 
کرن ےکا اس کو اخظقیار خغیں سے اگ رکرلیا ذ چنرہ دہیۓ والوں 
کو چندرددائ ںکرے بااان سے نی اجازت طلب کرے اگر نرہ 
دن دالو ں کاعم ہو۔(ت) 





اور صورت اولٰی میں اس ل ےکہ جہبہ بے قبضہ قمام ومغید ملک موہوب لہ نیس ہوجا, ای واتحعات حمامیہ وہنریہ سے ہبہ مسچر 
میں گزراکہ یقم التب (قضہ ہو جانے سے ہبہ تام ہو جانا ہے رت ) اسعاف پر پک رالرالك بر عالمنی ریہ میں سے : 


لوان قومابنوامسجدا وفضل من خشبھم شی 
قالوا یصرف الفاضل ي بنائه ولاپیصرف ای الدھن 
والحصیر ھڑا اڈاسلمو دالس( سد 
والایکون الفاضل لھم یصنعون بەماشاؤا 


اشاہ یں ہے: 

لابصح تہلیکە ای الدیں من غیر من هو عليه الا 
اذاسلطه علی قبضه فیکون وکیلا قابضا للبوگل ثم 
لنفسه*۔ 








اگ قوعم نے مل کر مسج تق رکی او رھ تیب رائی ساما نککڑی 
وغبر: بے جاۓ فو فقتہاء نے فرماباکہ چئے ہدوت کو ای عمارت 
میں خرن کرے اور اس یکو دوسرے مصارف مشمسچ دکی چنٹائی 
اور یل وخمرہ میں نہ خر کرت یہ اس صورت میں ے 
چیک قوم نے متولی کویہ کہ کر سوا ہ وکہ اس کو تق میں 
خر کر دو ورنہ فالتسامان اع دینے والوں کی بت ر سے کا 
دہ چہاں جاہیں صر فکریں۔(ت) 


ا نکی پچنی مقر کی مقروض کے غی ر کو تحلیک چائز نہیں 
او ئیلہ اس غی رکون رن کی وصولی پر مقرر نہ کردے جاکہ بے 
اش مال ککی طرف سے وصصولی کا وکیل ین کر پچھر اپ لئے 
وص یکا مالک بن جااۓ (ت) 





'فتاِی بندیه کتاب الوقف الباب الثأن عشر ف الاوقاف الق یستغنی عنھا ور ٰکت غانہ پٹاور /٣‏ ۲۸۰ 
فتاوٰی ہند یه کتاب الوقف الباب الحادی عشر فی الیسجد شحلب لی ورا کت خان اور ۲٢٢ /٢‏ 
'الاشباہ والنظائر الغفن الثالث القول ق الدین فائدہ نمبرہ ادارۃ القرآن کرای ۲/ ۲٢٢‏ 


71ؤ 26 ٥و٢‏ 




















فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


جائع فصو بین میں ہے: 

ھبة الرین ممن لیس علید لج تجز الااذا سلطہ علی أ قر کا ہبہ شر مقرول کو صرف ای صورت میں چائز 
تع تو 6ئ لسن لفن سن ارآ ہوگاجب دہ اس کو اپٹی طرف سے تق کسلےے مقر کرڑے ,لے 
بقبضه ماگ یں قح کر لیے کے بعد ہبہ قرار ہا گا او پھر اس کاقبضہ 
بوجانے پر کہ ہو جا ےگا( متطا(ت) 

یہاں اگ موت عمرو سے لے یک بییار ہوگائذ ہبہ بوج ملاک موہوب شل القبض باعل ہوگیااور اگر وت عمردکے بح یکار ہوان 
اوچر وت واہب قل تل مکمدافی الدرالبختار وعامة الاسفار (ججیاکہ در ختار اور عا تب میں ہے۔ت) ہر عال مد 
کے لے ملک اصلانہ ہہوئی تذ متولپان مس رک اس کا مطالہ کن بنا یہ کچ سکن نان ہی طرع ا نکی ڈگری ہوسی تھی نہ رگز 
ایس ا سکالدناعلال, نہ مس میں خر جک زاعلالل, معن راغحفلت اگرجرم ہے لہ صرف زبربکہ سب متولیو ںکاککہ جب عمرونے وہ 
پک مسود کود ہا تار مت لی کو مسر گے لئے اس کاحاصمل کر زا تھا فتطز برکے پا مع گر دسینے سے کیا بای سب لیت مجر سے 
مارج ہو گے اگر خمارج ہو گے ذ اتل نے دوک یک :ناب ہکیااوز اگ ارچ نہ ہو تے فائنوں نے کوں نہ وصمو ل کیا یا کرای كیوں 
مال ضائع ہونے دباہ رم ہے ذ بھی پر ہے جلکہ اگر پیک بعد موت ید بکار ہوانذ تھا باقوں پر الام ےک ورخا, متولی متولی 
یں ,ان متولیوں نے کیوں تنلف ہو نے دبا علادد یں اگ یہ جم تھا کہ ایک مال جو مس کی ملک ہو جاتا و صمول ن ہکیانہ یہ 
کہ ایک مال جو مسچ رکی ملک تھا تلف کرد یا فو بیہاں تملک سے اتناع سے ش کہ ممل وک کا ضیاع ,فو ضما نکیا معتی, اور جب عمان 
یں نوز بی بی کے مال پر مطالبہ نہآ بانذ ودرخاء سے مطالہ ہکییساہ 

قال الله تعال 'لکرئ راز ؤززرَآمْری*2 اللہ تعالی نے فرمایا :کوٹ بوچھ اٹھانے والی چان دوسرے کا 
وچ نہ اٹھا گی (ت) 

بی سب اس صصورت میں ےک بوجہ خلت یک گار ہواہہوء اور | و دو نی مین کوک ننس جال ار اب 
قظامر ےک ز بر بے تصور ہے بابملہ وی بہرعال باشل دہے معتی ہے بواللہ سبحنەوتعالی اعلم- 














'جامع الفصولین الفصل الرابع والثلانون فی الاحکامآت بب الیدمین اسلائ کت نان کرای ۳/ ۳۱٢‏ 
٭القرآن الکریم ۱٦٢/٦‏ 


1 7 هو 




















فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


مل ۱۲۳: مستولہ حافظ مھ از صاحب از قصبہ نی بآ باد شع بھنور مہ نان ۵ عحرم اھ رام ۲٣۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اس مستلہ می کہ جو روبہہ لطور ند کانپور کے بیوگان ویشمان درہ و غیرد کے واسط مػ کیا ہو اور 
اب بعد فیصل ہکانپور ددروپیہ اکر مردما نکی رائۓ سے تق مسج میں لگادیاجائۓ فذاس کے باب تکیاعم ہے؟ 

الجواب: 
چنلدہ شس کام کے سل ےکیایاہوجب اکے بعد ہے ف وہای ںکی ملک ہے جنہوں نے چندہدیا ہے کماحققنکای فتاؤنا( جیاکہ 
هم نے ان کی شب اپنے فی می ںکی ہے۔ت )ان کو حصہ رد وائں دبا جاۓ باج کام میں دہ کگڑیں صر فکیاجائے اور 
اگرد ہین والول کا نہ چل ک ےکہ ا نکی کوگی ذہرست شہ بنائی شی نہ اد س ےک ہکس کس نے دیااو رکتناکتنا دا ےوہ مل مال لقطد 
ہے اس مد میں صر فک کت ہں-والهتعاأیٰ اعلرِ- 
مل ۱۲۵: ازشہ رم مسلہ جناب حافظ میال صاحب ۵ ماد یی الاخر یے ٣٣۱ھ‏ لوم دوشنہ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین ومفتیان شر مین اس مل می ںکہ ز بد نے ایک لک اود ایک باغ واسٹہ جیا زتضمور جناب امام 
ین علیہ السلام اور فا تمہ پیبران عظام اور مرمت کلست ربجنت زبارت بر بقاۓ نشتان ونیز خیرات غالقَاللہ وت گآ یا 
بہ وفف مم رہب ائل سمت دہماعت مل چاترو ائے ا یس ؟ ککوالہ رر ہر ہس اتوجروا۔ 

الجواب: 
رات خالھا یل سے لے رت و کیک از وفاتہ طرت امام واولیاۓ کرام ری الله تفای تک سے لے جن 
اسے مصرف خر میں صرف کر نا ہو۔ربی مرعمت زیارت ,اگ اس مرادوہ مرکان ‏ ےکہ ماف رینء رام بین, حاض رین ع رس کے 
آرام کو بنا گہاتذوہضل سراۓ وممافرغادثریت ہے اوزائ نکی مرمت نشل عمارت, فا پر بھی وف چائز وج ہے۔ 
فی الدرالبختار الوقف علی ثلثة اوج ام للفقراء او | در مخارمیں ےکہ وقف ین رخ ہوجاے: فقرار کے لے ما 
للاغنیاء ثم للفقراء اویستوی فیہ الغرییقان کرباط وأ یل افناماور پھر فقراہ سے لے بادونوں کے لے مساوی, جیے 
خان ومقابر وسقایات وقناطر ونحوڈلكی کیساچل وأ سرائے ,کیہ , قبرمتان, میں اور نے وخی روما سای 
طواحین وطست لاحتیاج الکل لل(ك الخ'۔_ چکیاں اور ت نکی وککہ یہ تام لوگو ںکی ضروریات ہیں (ت ) 











'درمختا رکتاب الوقف متا گی ا/ ۳۸۷ 


و٥١8‎ 671 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اوراگر مرادعام قب رکی مرمت ہے ذددقربت نیس اور وتف کے لئ قربت ہو ناش رط ہےء 


0 الدرالیختار شرطه ان یکوں قربة 0 ذاته ملوماً 
منجزا الخ 

فاڑی تقاشصی و فا ابی سراجیہ وتخی الابصار دخ ربائمیں ے: 
اوەی بن یطین قبر فەی باطلة “ا دمختصوا 

رواحتار میں سے: 

الوصیة اماصلة او قربة ولیست هذہ واحدۃ منھما 


۱ 3 
فبطلت ۔ 








در متاریں سےکہ وف ون کی شرط بی ےک دہ شل ذائی 
لوپ تی ہونادا گج طورے معلوم ٤وااعٌ۔(ت)‏ 


1 ررٹ 7دا عوغھرت 


ایض سی سیا لاوز زوا ضر 
یں ہہ اپڈا ہا ضل ہے(ت) 





اں قجور اولیا, کرام کے حذظ وگبہداششت کو جچپيہ ان کی نیم وگ رم کے ذظ اور ون دیامالی سے بانے اور مسلرانوں کے بہال 
حاض رہ وکر ٹیچ ٹواب و حبرکات رانے کے لے ہو قرب تکنااقرب مفظہ ہے۔ اللعہ عمزو بل فرماتا سے : 


مر کو2 


لپ کو ںاد در 2ے کو > دب ط4 
”ذليت ادف ان عفن فلایو دن ۷ ۔ 





در مخثار میں ے: 

تطیین القبور لایکرہ ث المختار وقیل یکرہ وقال 
البزدوی لواحتچ لکتابة کیلایذ‌ہب الاثر ولایہتھن 
لاباس‌بە*۔ 

مقووالدریہ ہل ے: 





'درمختا رکتاب الموقف مط ع متصشائی لی ۵/ ےے ٣‏ 


درمختا رکتاب الوصایاباب الوصیة للاقارب مت ختبائی لی ۲٢۰ /٢‏ 


٭ردالمحتا رکتاب الوصایا داراحیاء التراث العرل بیروت ۵/ 22 


'القرآن الکریم ۳۳/ ۵۹ 


”درمختا رکتاب الحظر والاباحة فصل ف المیع ضفتِال ری ۲/ ۲۵۳ 








یہ پان سے تقریب تر سے کیہ الن کو اذیت سے بھاما جائۓے- 





(ت) 


قروں کی مپائی مکروہ نہیں ے, تار قول میں مض نے با 
نوچ ہےسبنرددگی نے فرمایا اگ رکنتابت کے لے ضرورت ہو 
کہ قب ےآغار شخم نہ ہوں نے کوکی حرج نہیں ہے(ت ) 





و٥49‎ 1 
































فخاؤٰی رضویّه 


ان کان القصں بذلك التعظیم ي اعین العامة حق 
لایحتقر واصاحب ھهذا القبر الذی وضعت عليه 
الثیاب ولجلب الخشوع والادب لقلوب الزاثرینں 
الغافلین کہاذکرنامن حضور روحانیتھم الہبارکة 


7 1 75 1 
عنںقبورھم فھو امر جائز الخ ۔ 


انم الاعمال بالنیت ولکل امرؿ مانوی 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اگر مقصمد یہ ہوکہ اس سے لوگو ںکی نظروں میں یم مکی 
اور قبروا ےکی تق رے جفاخلت ہوگی فا کی قب ہکیٹراڈالنا 
اور نال لوگوں کو وہاں ختو ع کی طرف اور او بکی طرف 
راخب کرناء جیماکہ بھم نے ذک کیا س ےک تجروں پہ اصسحاب 
قورکی روعیں حاضر ہوئی ہیں,اس لے ہو ہہ چانز ے ار 


(ت) 


اور کیک نی لک پر مرا بہنیت عھودہ ممودوقربت ہو اتا ے, ر سول اللہ صلی الله تعالی علیہ وس فرماتے ہیں: 


ال جات ے ساتھ ہیں,م رخ کوودی حاصل ہوگ ج کی 


وونی ت کرے(ت) 


اس صورت میں اس مرمت کے لئے تھا بھی وقف کچ ہوسکنا ہے لیکن یہاں لہ صرف عرمت قب پر وقف بیس بلکہ اس 
میں مصارف قبر صراطیڈم کور ہیں فو ایک مصرف جات اگرچہ خودقرت میں ,ان میں امم لک نا و نف کو نا از نہیں کر کنا 
مہ وھ . ہپ و ۳ہ ہو مصارف شر سے ایک مصرف چائت ہے لئ مسنیشے 


ہواور اس میں پچ حرج نھیں. ردال متا رمیل ے: 
اذاجعل اولە علی معنبین صار کانە استشنی ذلك می 
الرفۃ ال الفقراء کاصرسر ا کے 


قزاڑبی ق-اضی ان رداحتارمںس ہے: 
لوقال ارضی صرقة موقوفة علی من یحدث ى من 
الولں ولیس لەولںیصح لان قولەصںقةموقوفة 








جب وف کرتے ہوے دوچزوں کو ذکرکیاگیا گیا نتر 
تو ری سے می ہوگا جب اکز: اہ نے ا کی تص ر کی 


وت 


گر سی نے اون کنا ککہ میرک ىہ زی نآ تندہ پیدا ہونیوالے 
ےت ےئ صرت ہے فی الال اگرچہ بی نہ ہو کی 
یہ ہج ےکیڑکلہ ال کاصدقہ کہنااں کو 


'العقودالدریة یی تنقیح الفتاوی الحأمدیة مسائل وفوائں شق من الحظر والاباحة ارگ زار ق زعارافقانٰتان ۲/ ےن۳۵ 


2صحبح البخاری با بکیف کان بدء الموی فرب یتب ان کرای ا/ ٣‏ 


ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ےن۵ ۳ 


1 هو 
































فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


وقف علی الفقراء وذکر الولں الحادثللاستشناء !۔ ١آ‏ نفقراہ سے لے وقف قرار دے کاو رآ تندہ ہو نیوانے ہے کاذکر 
راہ کے مصرف سے سم ہوگا۔ (ت ) 
ائملہ صورت من رکورہمیں ودوتف ضرور جو چان ولازم ے۔واللهتعالی اعلر 

7 ۰- ُ.٭ ۔ُ 7 1 
لہ ۱۴۷ :کیافرماتے ہیں علمائۓ وین اس متلہ ممی ںکہ وقف 6ی الاولاد وتف علی الس چان ہیں با یں ؟ اور ان کے کیا متی 


ں؟بینواتوجروا۔ 











الجواب: 

شرع مطہر میں وقف علی اااوااد وو قف علی النٹس سب چاتز ہے شی اٹی جاکرادیوں وف کر ےک جاحیات کلت خودااس سے 
تع رہوں ا مآمدلی اپنے مصارف ذائی پہ صرف کروں میرے بعد میرکی اولاد واولادِ اولاو اس سے پریں تفصبیل یا حصہ 
مساوی(جس طرع چاہے کے ) تع ہوئی رہے جب نسل میں کوک نہ ر ہے فوفداں مدرعہ یامصحد یا فقراہ پکار خر کے لے ہو 
جس رح کے کااسی رح پابندی ہوگی اور جاگزاد بی دہبہ خی رہ انال کے اصک قا بل نہ رہ ےکی فذلیت کا بھی انار ےکہ اپنی 

بات کک جچاہے اپنے هی نام د کے با انی ادلاد کے نام اور یع دکو بھی جس طر کی از ش میں چا ہے نولیت میں لگاۓ س بکی 
پا نکی ای رح ہوگی۔واللہ تعأیٰ اعلمم۔ 
مگلے ۱۲: ازہنار سآ مہ گنی لنکان مدان مر خی صاخ ن٠ل‏ صااب یا 2 ۳۳۵ھ 
یافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتتان شرع م۴ن اس ملہ می ںکہ ہندہکی ایک موضع میں ۴ احقیت ز مینداری سے جس سے 
اتا تی ملع ٭ ار و یہ ماہوارکا ہے اور یہ اراشی ہنلدہ کو اپنے خوسر مرحم سے دین ہہ میں می ہے چکلمہ ہندولاولد ے 
اس وجہ سے اپٹی جائرادم کورواس طور سے وقف ثی مل الله کرنا جا تی ےک ج کک وہزندہ ہے خود متولی رہ کر ا کی 
مرن ے ب رب مناسب خ رات گنی رادان سم انل مار تی نار یلت شک کہ دو سز کر ےکی وولوگ 
ول ہوں گے اور ا سآ دی سے ابیصال ثاب جس طریقہ سے وقف نام مہیں کک ےگ یکرت رہیں گے , ہند کی خین تقیقی 
بیس ہیں سواۓ ان کے کوکی عیب قرب غپیں سے اور یہ پرسہ نیس صاحب اولاد میں اور ان کی ماہوا رآ مدکی ہندہک ےآ مد 
سے زیادہ خ رض ہرس میس اع فیس ہیں ,اکٹراشفائص مہ کیتے ہی سکہ مہ وقف ار دو شش رش ریف 


'فتاوٰی قاضی خاں کتاب الوقف فصل ‏ الوقف عل الاولاد نوک رككستو ہر ا ے 


٢و٥‎ 2516 61 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


: ا فان تھے کہ پتقی بیس موجود ہیں اور ہندہ پر عم العبادکا مواغزہور ےگااور اس کو اہر وٹ اب ال ںکاتہ ہوگا 
گار ہوگ کہ دو تی فی کرثی ہے کہ جندہ جائر اد کودہ بالااب وصد تہ اریہ کے خر سے وف فکرکی سے یں اس 
صورت نی بہ وفف چائتز ہوگا باکہ ناچتز؟ اور ہثرو وف کرنے سے ثواب پا ے گی باقن العبادکی جم کی گار ہ وگ ؟ 
امی رکہ جو اب بوال ہب خی فرماباجاۓے۔بیینواتوچروا۔ 

تھے ایی مت ہن وف کا اخقیار ہے جس طرح وقف کر ےگ یکل بات وقف ہو جا ےکی مگرغیت اگ ریہ ہ ےکن ہو ں کو 
کہ سے محرو مکرے فو یہ اگرچہ طن العبد ہیں گ فآ خی ںکہ صحت مورث میں کی وار ثکا کو گی حقخ اس کے رال سے متحلق 
نیں ہوما مگ رای نیت ضرورمز موم مخت شبیعہ ہے , حدیث میں سے بی صلی الله تعالی علیہ و سم فرماتے ہیں: 

من فرمن میراٹ وارثہ قطۃاللہمیرا مد من الج ' ' ج باوج شرقی اپنے وار ث کی میراث سے بھاگ الله تعالیٰ 
صنت ےئ یکاخ شی کردرے۔ (ت ) 

بہنو ں کا مالمدار ہو نا کوگی وجہ ش گی ان کے حرو مم کرن ےکی یں راہ یہ ےکہ با فذ وارٹٹوں سے رضام ند کی نے وہ ہج ول سے 
اجازت دے دی کہ تم اپٹی جانکزاد مصارف مر ہے لئ وق ف کزدد با و قف ایی کر ےکہ وف ف کا بھی تاب پائےاوروارث تھی 
تحروم نہ ہوں نی بوں وق ف کر ےکہ یہ جانرادممیں نےا پنازندگی این 7٠ہ‏ گی اوراپۓے بعد ا ور پر اورجب وہ 
اور ال کا وارث کوگی ثہ رے وفزاں فزاں مصارف شر پہ اس میں یہ جھی جات ہوگاکہ جاکرادنٹیں سے بنا اہ اپنی حیات اور 
اپنے وارٹوں کے حیات میں بھی مصارف خر کے لے سم نکردمے انفاان میں صرف ہ وگ باتی ابئی زن گی کھریے لٹ ےکی اوراں 
کے بعد اس کے وارث_ و الا تا ایگ 

سمل ۱۲۸: ازمدرسہ نحماعہ دی مرسلہ مود مم امرائیم صاحب اج رآ ادی ٣‏ اال ۸ ۳٤۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس متلہ میں کہ زی اپ مکان کو وتف لی اماولاد گنا اتا ےکہ اس میں وراشت جارئی تہ 
ہو فظاء زیر یہ ہب ےکہ مکا نآ بای اسی طرح ائم رسے حصہ رہہ وکر خراب نہ ہوک ور اپنے اپینے صے تق کرد گے اولاد 
خ ببنہ ال میں دہاکرے اولاداناث کواگر ضرورت ہ وچ 











'سنن‌ابن ماجه باب الحیف ف الوصیة ادارہاحیاء السنة النبویة ‏ مگررعا ص۱۹۸ 


7]1ء 252 ٥و‏ 








فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نت اچالیکی وچ ے یہاںآنا پہولٰووم بھی ر سے اور خر یہ وفروخت ہبہ ویر ہکا تی کواختیار نہ رہے الہ 
لمت ورینت با تقب رجد بد یا تقر مکانیت مناسب کا پمیشہ اخقیار ہے ز ب کی یک بمی رہ بھی کیم ہے وواس وجہ س ےکم اس کے 
کے شاب زار اض ہوں تی نیس دق ز بای خائ لوکگوں کے دو واپنامعا فک نا بیان کر کی ہے,اس صورت میں ز کاو تف 
کرنا جج ہوگا ا نہیں ؟ 

الجواب: 
ر7 عق اکر اس وف کے ا ا کات پا کی خق کن ور رک مع مل 
ےی کن کو ان کی فان کن رخ موا فک ےک رت نی رت نون ون 
1 0ی ا و ا وچنان اپیازندگی زان ففس پل رای اولاد بل فقراۓ مین ایل سنت 
دجماعحعت پر باہیں ش روط ولف کر گی لاز مکیا۔ 
(ا)ا نیا حیات مل رخ داس نیس رہو ںگا۔ 
(۴) میرے بعد می ری اولادز بعد داولاوف یی واولادف بین تابقائۓ نل اس میں ر ہیں۔ 
(۳)اولاداولاداولادمٹی جواناث ہوں ج بتک شادکیاشہ ہو باج جیدہ جو جا اور دال شمرکانہ نہ ر ہے با وجہ ناچاٹی 
دہاں نہ رہ کے وہ بھی تابقاتۓ ضرورت اس میں سکوعت رک ےکی 
(٢)ب‏ مل میں اولاد کور نہر ہیں اولاداناث کو حخ ہوگا۔ 
(۵)جب دہ گی نہ ر ہیں مکان کرات پہ دیاجایا کر ےگااور کراب نقراۓ چم یف مطابق عقال علاۓ م مین 
ش رین پر صرف ہواکر ےد 
(۹)قیکست ریت کاصرف می پان ہک ما 7ه مس تا تا ےگ را ےد 
ھ ای وقت کسی کو ال کی تو وی دانققال وب رہ کا اختمیار نہ ہوگا,اور یہ جھ عناسب نک تی ور کن 
207 اللتعا ی اعلیر 35 
مل ۱۲۹ ج٣۱۳:‏ ا زآگریوکڑہ مستولہ مج نواب مج نکار نماشہ دا رکامدالیٰ ٥٠م‏ رم۹٣۳ھ‏ 
()ز ید ابی جاکراد کو وقف می الاولاد کرناچاہتا ہے اور الیک شک آمدلی جانرادکاکار خر میں وین مور ہے بعر منہائی دیگر 
اخراجات ضروریی رمت و غیمرہ میں چور / بائی ر بے اس میں سے ایک نثکار شم میں صر فک نا اک لآمد گی میں سے۔ 


و٥‎ 253 )7[1 


فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


(۴)جو ر فم نث؟ مد نی کار خمرمے واس بکالی جا اس میں سے یاز ہز رگان دی نکی وکفل ملا شر ین من زع کر کی 
مدرسہ ویر ومیں دبنا مقصود ہے ہہ تر ہوگااس حالت میں جداانہر زکو ےکی ذضرورت شر ےگا 

الجواب: 
() انز ان پر ہے اگروفف میں ہی شمرط لگا ۓےگاک ہک لآمدلی بلاغ راع خر ےکا مث تذ بجی واجب ہوکااور منافع الم س کا اث 
ےکا ن خر بیال کرجو با کی تہائی اور اگز ملق ک ےکا نذحسب عرف منائع انس کا خلت سمچھاجاےگا۔وادل تع اعلعد- 
(۴)کار خی میں جکام مصشتین کردےکام مسج یامدرسہ یا ماکان دہ لت اس میں صرف ہوک گااور اگ خیاز ہز ران دبین 
ومحفل ماد ریف بھی اسی میں شال کر ےگا نے ہہ بھی ہوک گابہ لک ثکار خر میں صر فکردینا بقیہ دو مث پر سے زکوت 
ساط ن کرد ےگا ججکمہ اس کے پا حاحجبات اصلیہ سے فاررغ فلز نصاب ہے اور سال کرت الا تغل اظاَ۔ 


1 هو 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


دو٥‎ 255 )1[1 


فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


باب المسجد 
(امکام مم کا میان) 


سمل ۱۳۱: بن ق الہ کردا ریز ان ان کرت ید رآباد دن ۷اخوال ۱۳۳۲ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین اس متلہ می لکہ ایک چو رہہ عرصہ تمیں سال سے اذالن ونم بابجماععت وجمعہ ہو اکھرگی ہے انل پھ 
حراب ومضر بھی ہےہزی رکا ےک جس وروی غماز وظیرہ قائم ہونے سے حرمت مسحی نمی ہوک یک کہ اس پر نہ حیعت ہے 
نہ منارہ جوا وازمات مسر میں, بگرکتتا ہے ہہ اواززمات مسجید نیس اذان ونماز بنیگانہ باجمالخت ودجمعہ کا قیام کاٹ ہے, اب ازروۓے 
شر عیاش م ے؟پیینواتوچروا۔ 

الجواب: 
زی کاقول حجحنل راظل وخلاف شر ہے مس کے لے حمت, منارہ, داواری کوگی چیزلازم نیس ,اس میں تذمنبر محراب موجود 
سے ىہ بھی نہ ہوج نے بھی مو ریت میں خلل تھیں۔ مسود صرف اس زم ن کا نام سے جو نما زکیلئ و نف ہو یہا ںک ککہ اگ رکوگی 
تفص ابنی نی خالی زین مسونہکو دے سد وک ےکا, مھ کا تام ای نک لئ فرضس ہو جا ےگا فی عالنکی ری میں ہے : 
رجل لہ ساحة لاسناء فا الال پک ا ا ا ا پا جس می عمارت خی اس نے 
بجماعةابدا اوام رھم پالصلو 6طق 00ک لوگوں کو کچماکہ اس میں پببشہ نماز باجتماعت پڑھاکرہ بالوں 
کچماکہ اس ممیں نمازیٹڑ ۶ اورنیت 











1 6 ہو 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


8072۷ پئپٰٰ٘گٌ‌ٰ 0پ 9مھ 
یفتاوٰی قاضی خان۔ 'رملخۃ/ ہگ جعی کہ ذ خر واور فی قاضی خان میں ہے(ت) 











یہ اس چےبوقر ہکا کوگی ماک ومدد گی خیش اور اس میں مدرقوں سے نما باجصماعت ہو کی سے جحعہ پہوتا یتے رت ےک 
کوکی وجہ نی کہ ا ںکومسجدنہ بھاجاۓے-والەتعالی اعلمر وعلمهجل مجں٥اتم‏ واحکمر۔ 

مملہ ۱۳۲:ازشملہ مصور قذب نخانماراں کو و شملہ خوردمرسلہ عالم خاں محبمروسک رٹ ری مسو من ہکورو لاز م کو شھیآر ناڈیل ۹اشوال 
۵۸ھ 

لین تن لب نام زان نے تن مین متام کو ماق انراروں مل ہناگی تی, زا رکلاں دبازار با در و بازار بچھویا 
شھلہ خاناماں م۶م نے خاضص اپنی سعی وش ر و ےون ھی لی اور بزیاد بھی مس رکی خودہی ڈالی ,اور اپ زر 
زان سے مس دک منوابا,اور تیار ہو نے پر بھی نمانماماں مففور نے اپٹی معن حیات مس رکی خرمت وج رک کیک ادر مسحیر کے پمبیشہ 
خر کے ےہ جاتراو بھی مسور سے متحلا کی جو مسر کے خر ج کوکاٹی ہے ,اب بععدگزد جانے نانسماماں مرج م کے بے ا ای 
متولبان وضظمان وقت کے سب مد کے شمیدر ہو جانے پیر اور پش کے چندلگوں نے چندہ جم کر کے مر مرکو رکو ٹمی رکرایا 
اور انام دست بدست دیگراں رپا سواب حق ز یادۃ مد پر کیل بنانے وانے اور ا گے گردہکا ہے پا بخلر کے بنانے والو ںکااور ای 
کے گرودکا؟ اور نام روشن ہونا مد پہ اور مسر کی تام رون پیہگ کا ہونا جا ہے ا سی کا بھی نیس ؟او مسج م کور قب 
خمانساماں کے نام سے پیر کی ای ہے بعد یھ ے ما کے کور کے اتظام مسر دست ہدست دیگراں ربا کہ مم مامتوبی 
مانے جات ر ہے ہیں ما صصدرت ایک ای در اتی انلم قرار دی ہوا تاور اتنام مسچد وآ مدکی وخ 
سب ای کے سب رد تھا سواکے اتنام وتالیت سے مس رکو سراصر نقصان ہواہ یہا لک کک مسر مقررویض بھی ہوک اگرچہ اب نیس 
سے لیان سد پر گی اب بھی فا رے اور غازیوں کوانکلیف سلامان خماز سے پپمیشہ یی زہی, زا وی پر او معنزول کر کے 
بجاۓ اس کے چند اشخائص معقول مھبمر مقر رکرہے جو ایک پیشہ اور ای باززار کے تھے ,ا ظام صسود وآ مدکی وخریچ ان سے متحلق 
کیاگیا,ا بآ تندہاننظام دستور سا کے موا ہونا اہ جو متولی معزول کے وقف میں تھا اور ای روش پہ پچلنا اٹ بانۓے 
ط رق ے جو مس رکیآسودکی و نخمازیوں ک ےآ را مکی صورت ہو ج اہی کہ اب اننام مسو کے حماب وکتاب کے واسطے 


'فتاوٰی ہندیە کتاب الوقف الباب الحادی عشر خی المسجد ورا کت غاد اور ۳/ ۲۵۵ 


1 7 ہو 








فخاؤی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


خی تیار ہوٹی ہیں ان پر نام قطب انسماما کا لٹھاگیا ہے گردددوم کنا ےکہ ان یہ فقطب نمانساما لک نام لکھناش رک وبدعت سے 
چوککہ کے نہ قھااب کیوں لکھاگیا؟ گردہ خانساماں کنا ےک ہکتاوں پہ نم کا ہو ناش رک وبرعت نیس ہے ۴ے کادستور تقاعدہ 
جب لیس جو تواعد وط لی انی سے مس رک وآسودگی اور مازییوں کوآرام ماد مجر گی آآمدنیکارو یہہ انساماں کے گروہ کے 
اید جناجایے پا گروددوم کے پاں؟ اور ز رم کور زیادومالد ار کے پائس در ہے با شھوڑے مالمد ار کے پا؟ 

الجواب: 
مجر قیار ت جک انل انی کے نام سے رہ ےگ اگرچہ انل کی گلست ریجنت یا شبید ہو جانے کے بعد دوپارہ تیر اور لوگ 
کری, ٹاب ان کے لے بھی سے مگراصل بنا باٹی وف کے واسلے نا ہے 


فان اصل الیسجد الارض والعمارۃ وصف ولایکون 
من اعاد الوص فکمن احرث الاصل۔ 


کت ہوں پر نمانماماںکانام لکھاجانا نا مناسب نی جاک تر ہے اوزا 
من قصں الواقف نسبة الوقف اليه وذٰلك فیا 





کیوکہ اصل مد نے ز۳ن ہے اور عمارت وصف سے چناغیہ 
"اک ٹا پڈ سیا مجر اصل کی ماد خییں 
ہو سکتا۔(رت) 
ےہ ہا سی اضف پھرددالحتارمیں ہے 
واتف کا منتصودبہ ہوا ہےکہ وقف ا کی طرف مضوب 
ر ہے ]اور یہ ہعار کیم کور صورت میں بی ہو سنا ہے (ت ) 





رتا 





موی مد بھی ج بتک نانساماں کی اولاد ہا نیہ والوں میں کوگی شس اس کاائل بای جائےاورلوگوں میں سے کیا جات گاہ 


در مخثار میں ے: 

مادام احں یصلح التولیة من اقارب الواقف اایجعل 
البتول من الاجآنب لانه اشفق ومن قصدہ نسبة 
الوقف الیھم*۔ 








کے وانف کے اقارب میں کن وی موی وفف بنانے 
کی ایت رکھتا ہو اون یس سے کسی کو موی ن بنا یا جائے 
کی وہ واقف کات می رشن دار وقف بازیادہ خیال رگے والا 
ہوگا اس مل کہ اس کا متقصید بہ ہوا ہےکمہ وحف ال کے 
ماندا نکی طرف مفسوب رہے(ت) 





'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ١۱/۳‏ 


درمختا راب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارتہ مت تال 


8 )1 


دگیا/ ۲ 


5 ود 




















فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


مس دکاروپیہ ای متولی کے انخقتیار یں ر ےگا اگے لے د باہتترار یکا رگزار ہو نا شرط سے مالمدار ہو نا ضرور شی ,مالدارول کی 
کی ان تہ مسو کی بے اننظائی اور نمازیوں کوتکلیف دب اس ان”ظا مک بدلناادر ہو شیار دیاخت دار پر ہی زگار لاو ں کی 
گگرالی میں دینافرحل تھاہ در مقارمیں ے: 
ینزع وجوبابزازیة,لوالواقف درر فضیرہ بالاوی غیر أ وقف سوب یکی فلیت سے ایال لیا واجب ہے (زازی )اگ چ 
ملیمون اوعاجڑا اوظھر بەفس قکشرب خرو زحں!_ أ خودداقف نا موک بھ(درد) چیہ دو شی ران یا ماج ہد پا کا 
ا ا صصق جیسے شراب موی وخ رو اہر ہو جا [جب خوو واق ف کا 
:090 ک٤‏ ہے و] یمر واقفف سے اس صصورت میں وف ف کا وائیں 
لے لزا بدرجہ اوٹی واجب ہوگا_ (ت)والدتع ای اعلور 
مل ۱۳۳: ندم پور پیلاتالاب مسج شاہ درگابی صاحب مرسلہ ممولوبی عبد التقادر صاحب بنگالی ۵ صفر۱ ١٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ رین دمفڈیا نکر نان اس مل بی ں کا ایک تہ ایک موچ کی تھی اب ابی تنس نے اسکو فو کر 
اپنے اس سے دوپبیہ دے کے اک تمہ میں م۲ن کردیاراب فوٹڑا ہوا ہچ فروخت کنا برا خ ری سور کے یا یچک خحانہ ہنانا 
درست سے با یں ؟ اور اگ ہیک خانہ ورست 00 :کا نی صصورت پر چآتر ہوگافتتا,بیپنواتوجروا۔ 
اواب : 
7 گماسلام اور جہاں وونہ ہو نو متولی سور وائل علّ کو جاتر ےک دہ چچج رکہ اب حاجت مسج سے فار ںآ ے نی مسلمان کے ہاتھ 
مناسب دا موں یچ ڈالیں اورخ بیرنے والا ملمان اسے اپینے مکان اشست با باودر ہی نمانے پا ایےے نی کسی مکان پیھ جہاں بے 
تی نہ ہو ڈال تا ہے باغانہ وغیبرہ مواشح می پر ضہ ڈالنا جات کہ علانے اس کوڑ ےکی بھی میم کا حم دیاہے جھ 
مد سے جا ھکر بپھنکا جاتا ہے جوا رالاخلا شی د مکی ہندیہ میں ہے : 
حشیش الج اذاقان لل قیںة فلاھل الی..رجدان أ مو کیگھا کی اگ کوٹ بت ہوفوایل مس رکواخقیار ہےکہ 
ان ہفحت تین اڑا سے ال 








یبیعودوان‌رفعواال 








'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارتہ مع تال یر لی ا ۳۸۳ 


1 299 ہو 




















فتاؤی رضویّہ 
الحاکم فھواحب ٹم یبیعوہ‌بامرہهو المختار۔ 


خناڑی خام میں ہے 

قں ذکرنا ان الصحیح من الجواب ان بیعھم بغیر 
امرالقاضی لاصح ان یکون ی موضع لاقاضی 
ھناک۔ 


در امیس تل ماب المیادے: 
حشیش الیسجں وکناستہ لایلقی ى موضح یخل 
بالتعظیم'۔واللهتعالی اعلم۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ا ںام افعہ ریل وہہ زیادہ پند دہ ہے پھر ال کے اذن سے 
فروخ تکریں, بھی مار ہے (ت) 


یم ذک رکریے کہ عم جع ىہ سےکہ ایر امر تقاضی کے ان 
لوگوں کا مسچ رک یگھاس کو فروخت کرنا جج غڑیں سوائۓ الس 
ینہ کے جہاں قاصیشہ ہو۔(ت) 


مس رک یگھا او رکوڑا رکٹ امک عچلنہ نہ ڈالا جائۓ جچہاں ال 
کی تر متئی ہولی ہو واللہ تعالی اعلمر (ت) 





'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ف المسجد ورا کت غانہ پٹاور /٣‏ ۲۵۹ 
فتاوی قاضیخان کتاب الوقف فصل ق المقابر والر باطات نوک رککعنو ٣‏ ۷ے 


درمختا رکتاب الطصارة مت تال یر ۱/ ۲۳ 


1 ہو 




















فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ہو٥‎ 1 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


رساله 


التھریرالجیدنی حقالمسجد“'” 
(مسپجد کے من میں عدہ تیر 


بسم اللہالرحمٰن الرحیجرط 
سیل ۱۳۴: گال شع نواھالی مقام یا رسلہ مولوبی عپاس لی عرف مولوئی کپ رالسلام صاحب ا ذوالحجۃالھرام ۳۱۵ اہج رىی قرسیہ- 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین وفضا ۓ شرع تن اس مستلہ می سک مس دکی بیز فروخ تک نا جات ہوگا ا نہیں ؟ 

الجواب: 

مدکی تی انس کے اجزاء ہیںء ماآلات مااو قاف مازروائم اتزاء نی زین و ہمارت قا تح کی یل مان .2-0 
ود مع اذاطلہ ویران ملق ہو جائے اور ای نکی پا دی کی کو گی شک نہر ہے ذ ایک روایت میں بان تقاضی شرع اکم اسلام اس 
کاعول پچ کروی می مین کر یکو و و یکن ید لے 
ی الدرالبختار لوخرب ماحولد واستغنی عند یہی آ در مار مجیں سے اگ مس کا گردد نیل وبران ہوگیااور چ کی 
مسجداعنں الامام ضرورت یں ری تب بھی لام اصشھم اب حلیفہ 











و٥‎ 262 67٤1 








فخاؤٰی رضویّه 


والثانی ابدا وبه یفق وعن الثانی ینقل ال مسجد 
أخرباذن القاضی' وق ردالمحتار قولە وعن الٹانی الخ 
جزم به ی الاسعاف حیث قال ولو خرب الیسجل وم 
حوله وتفرق الناس عنەلایعودا ی ملك الواقف عنں 
ای یوسف فیباع نقضه باذن القاضی ویصرف ثہنه 
ال بعض الیساجں“ُاھوفیه ايك الشیخالامام امیں 
الدیں بن عبردالعال والشیخ الامام احیں بی 
یونس الشبلی والشیخزین بن زجیم والشیخمحمں 
عبں الوفانی فمٹھم من افق بنقل بناء الیسجد 
ومنھمر من افی بنقلر ف۱۷ ور ضا 
والذی یذبخی متابعة المشائخ المذکورین ق جواز 
النقل بلا فرق بین مسجد اوحوض کما افق بە 
الامام ابوشجاء والامام الحلوانی وکفی بھبا قد وۃولا 
سیب اث زماننافان الیسجں اذالم ینقل 





'درمختا رکنتاب الموقف مطبوع میتبائی دی ا/ ۹ ے۴ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ اے ۳ 





جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اور امام ابواوسف رحمی اللہ تی کے نز دیک وہ پییشہ تا 
ات مسحد ہی رہ ے گی اور ای پر فی دباجاتا ہے۔اور امام 
ابولوس ف کیا ایک ردایت پہ سےکہ فاص کی احجازت سے اے 
دوسریی مدکی طرف مع لکردیا جائیگا۔ ردا تار میں ہ ےک 
مان کا قول "وحن الیشانی الی"اسعاف میں ای پر جز مکرے 
ہو ۓے فرماباککہ اگ مسج اور ا کا گردد یس ویران ہو جا اور 
لوگ واں سے ففل عکالی کرجائیں, نے امام ابولوسف کے 
دی وو واق فکی ملک میں نہیں لوٹ ےکی چنانچہ قاض کی 
اجازت سے ال کاملبر فروخت کے کن کی وی خر 
میں صر ف کیا جات گا ای میں ىہ بھی یے تچ امام اشن 
الع بج مبدالعالی: تن ام اع ین پوس کھیا, زین بن 
تیم اورپ :لد ای ان ہز رگوں میں سے من نے مسورکی 
عمارت او مل نے قمارت اود اس کے مال کو دوس ری مسچر 
کی طرف تح لکرنے کا فی دبا ,اور جھ بات مناسب سے وہ 
بھی ےکہ مصحد وحوض میں فرق کے اغیر جواز نل میں 
ما م کور ہکی اتا کی جاۓے یی اکہ امام ابو شچا جاور امام 
عاواٰی نے اس پہ فقکی د اس اور ان دونوں اما موں کا متا 
ہوزاکائی سے خصوتھا ہمارے نررانے میں مکی و لہ اگ مسچیر کو 
لن ہبیاجاۓے 





ہو٥‎ 203 )7]1 








فخاؤٰی رضویّه 


یاخذا نقاضه اللصوص والمتخلبون کما هو مشاہد 
'ھ ملتقگا قلت وللعبں الضعیف هھناً تحقیق 
شریف حقق فیه بتوفیق الله تعأیٰ ان الروایة 
النادرۃعن الثانی مفرعة على قوله البفقق بە کہا افادہ 
ٹی الدرر والدر خلافا لہا فھمە العلامة الشائی رحیة 
اللتعالی عليه وا نە یفتق بھا ثی مواضع الضرورة کیا 
قررہ الشابی ومن سبقه من سی وممن لم یسم 
وانەیجوز نقل الساحةایضاکہا نقل النقض وهو ما 
مرمن قولەمنھم من افق بنقلەونقل مالەوان قول 
الد ر'ینقل ال مسجں أخر'ٴمحمول على ظاھرہوان 
ذکر النقض والمال والبناء ثی کلام غیرہەغیر قیں وان 
حاصل تلك الروایة زوال الیسجدیة مع بقاء 
الوقفیة فلا یعودا لی ملك البآنی اوورثته ویجوز النقل 
والاستبدال واللتعای اعلم بحقاثق الاحوال۔ 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۲ے ۳ 
درمختا رکتاب الوقف مش متا یگ / ۹ ے٣۳‏ 





جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ٹچ از کی تق ترنے وا کے اگ ات می ےلین 
گے ججلیہاکہ دبکھا مجارہا ہے اع الناط۔قلت (میں کتا ہوں) 
ال عبد و فک یہاں پچ ایک تبایت شاندار شی ہے جس 
میں اللہ تال ی کی لی سے خاب تکیاگیا ےکہ امام ااوا و سف 
ات وت 2.۴ وب مان 
کافاکر در اور در نے د یا ہے مخلاف الس کے جو علا مہ شائی نے 
سچھااور مواشحع ضرورت میں اس پہ فی دیا تا ے جیاکہ 
علامہ شائی اوران کے ٹیل روائمہ نے ا کی تقرھ فرمائی لن 
میں سے ضس کا زام علامہ شا می نے ذک رکیااور ہنس کا نام ذکر 
یں کیا, اور ال بات کو گی خجابت کیاکیاکہ مسج کے ملبہ کی 
رح ا سکی میدرا ن کو بھی نل کر نا جات ہے اور علا مہ شڈاٹ یکا 
راو کک کی شض نے می بقل 
رک ںا الا تر نے کا فی دا اور اس 
بات کو ھی خابت کیاگیاکہ درکابہ قول "اس مس د کو دوسری 
موی کی طرف لف لکیاجا ےگا" اپن ظا ریہ گول ہے اور ی 
کے ور ہے یر کے کا میں ملیہء مال اور عمارت گا زکر لور 
قد نپیں اود ب کہ اس ردایت کاحاصل پہ ےکہ و ققیت کے 
اتی رن کے پاوجود ریت کا زوال سے لپفرا مبائی با اس کے 
درو کی طرف ملک عو و شھیں کر ےکی اور اس کال کرنا 
اور تپریل کرنا لتر سے اور احوال کی جیقوں ک الله تی 
توب جاتاے(ت) 


٢و٥‎ 671 











فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ہاں اگ معاذ اللہ مس رکی بیھ بنامنبدم ہوجانے ا اس میں تع فآجانے کے سب خود منہدم کر کے ار سرفو تب ید عمادت 
تریس اب جو اینٹو ںکڑیوں شوں کے ککڑے حاجت مسر سے زائر کنڑی کہ مارت مسجبر کے کام نہیں اور دوسرے وقت 
وت تفآ فا من الو ےکاخ فجن ×ش رون ےا نکی مین خ ضا ئن حون “کون اض 
درکار ہے اوراں کی فتے جو مو وظار 2 جا ۓکہ مارت گیا کے کا مآ ئےء 


ٹیش عن ط عن الھنریة مسجں مبی ارادرجل ان 
ینقضه ویبنیه احکم .لیس لە ذٰلك لانە لاولا یة 
له.مضمرات:الاان یخاف ان یٹھدم ان لم یھدم 
تاتارخانیة.وتاویله ان لم یکن البآن من اھل ت اك 
المحلة واما اھلھافلھم ان یھںموہ ویجددوا بناءہ 
ویفرشوا الحصیر ویعلقو القنادیل لکن من مألھم 
لامن مال الیسجد الابأمر القاضی خلاصة 'اھ 

وٹ العقود الدریة عن البحر عن عمدۃ الفتاوٰی لا 
یجوز بیع بناء الوقف قبل هدمهٌ وق الھنریة عن 
السراجیة لوباعواغلة الیسجں اونقض الیسجدں 
بغیراذن القاغی الاصح انهە لایجوزاد'ّ وٹ الدر 





صرف الحاکم اوالبتول نقضه اوثمنە‌ان‌تعزر 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٭ے ۳ 





شائی میں ط سے بحوالہ پندیہ من کور ےکہ فی رشدہ مسچ رک 
گراکر اگ کوئی تفص پہلہ سے مفبوم تر بننا اہ قوذ اس کے 
لے می انز خی ں کی وکلہ اس کو ولایت حاصل نغپڑیں, مفمرات۔ 
شگرائی وقت ایباکرنا جائز ہے جب بہ ڈر ہوکہ اگر وہ نیل 
کرائیگانذ از خود گر جا گی اجار خاعی۔ تا یل ا کی ری سےکہ 
جب خی مج بنانے والا ال مل ہکا باشند و شہ ہو ان ایل مل کو 
بی انار حاصل ےک دہ رای مس کو گراکر اس کو نے سرے 
سے تق کی اس میں بچٹائیاں بای اور قن نہیں لڑکاکیں 
یک تو اک ۴ےج مسر کے مال سے 
اتا جع ول ا گے خلاصہ۔اورعتود الدریے 
میس برک بحوالہ عۃالفتاڈئی مننقول ےک گرانے سے فیل 
وق کی عمارت کو فروخت کرنا چائز نییں ا ہنی میں 
صراجیہ کے ہو انے سے من کور ےکہ اگر 





”العقود الدریة یی تنقیح الحآمدیة کتاب الوقف ماگی عہرالففار ارگ بازار تق زعارافقانٰتان|/ ۵ 


”ختاوٰی بندیة کتاب الوقف ورا کت نان پاور ٣‏ ۷۳ 


61 5 ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


اعادة عینه ا ی عمارته ان احتاع والاحفظه لیحتاع. 
الااذاخاف ضیاعہ فیبیعه و یمسك ثمنەلیحتاج '۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


لوگوں نے تقاصشی کی اجازت کے اخیر مسچچد کاخلہ یا انس کاملبہ 
فروخ تکرد افو اع قول کے مطابقی بے جات زخیل او 





دزکٹازنشن سے عاکم یاموی و یف کے ملبہ با ا ںکی قبجت کو صرف کرے اگرو نف کااعادہ بعیشہ ا کی عمار تکی طرف متیزر 
ہواگر عاجت ہو مم م تکی, ورنہ قضاۓ عحاجت کے لے تحفوظط رت , مگرجب ال کے ضائح ہونےگاڈر ہوڑالں کوفروج کر کے 


تن وقف حاجت کے لے رک بچھوڑے۔ (ت ) 


آلات : یجن مو رکااسباب یس بور ما, مع٥لی‏ رف رش, قنل ,و ہمگھا کہ گربی کے لے چاڑوں میں بچھائی جا ہے وغیر ڈٰلک, 
گر الم و قابل اظفماع ہیں اور مس کو ا نکی طرف حاجت ہے فان کے یج کی اجازت نی ,اور اگر خراب ویبیار ہوک با 
معاذائلہ بوجہ ویرالی مسحر ا نکی حاجت نہ رىی, تو اگرمال مسر ے ہیں نو متولی, اور متولی نہ ہو فوائل لہ نین اشن بازن تقاضی 
یق سک ہیں کو اگ کسی نے ماکاک کک طرف عو دک ےکی جو دہ 
چا ےکرے وو شہ دہاہو اور اس کے وارث وہ ھی نہ رہے ول با پاش ہو تا نکا ۶ مل ود 3 سی تق رکورے رریں,خواہ 


دن اض سی میرم فی ش۳ 
ٹی الھنریة عن الذخیرة رباط کثرت دوابه وعظبت 
مؤنھاهل للقیم ان بیع شیئا منھا وینفق ٹیٹھائی 
علفھا او مرمة الرباط .فھلاعل وجھین ان بلغ سن 
البعض ا ی حں ل٦یصلح‏ لہا ربطت لە.فله ذٰلك وماً 
لافلا الخ وی الخانیةجنازۃاونعش 





'درمختا رکتاب الوقف مظ یت راک ی دی ا/ ۳۸۲ 





ہنلدبہ میں زش رو سے منقول ہ ےکنہ ایک ر باط کے چانور بہت 
زیادہ ہو گے اور ا نکاخر چہ بہت بٹرح گیا وکیا مو لی ان میں سے 
یخس کوفروخت کر کے ا نکی قھت انورول کے چارہ اور ر باط 
گی عرمت پرصرف کر سنا سے بانییں, اس مل ہکی دو صورتیں 
ہیں ,اگ زنس چانورو ں کی عھری اس قد زیادہ ہد جچگی می ںکہ 
وواش مقصی رکی صلاحیت ٹیس ر کے جتس کے لے ان کور باط 
مس بانداگیاے فو مو کی انی فروخت کر سک سے ورنہ 





”فتاٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الثای مطوے ورل ٰکت غاد اور ٣ز‏ ٭ے ٣‏ 


1 6 ود۲ 














فخاؤٰی رضویّه 


للیسجں فسں فباعه اھل الیسجں قالوا الاول ان 
یکوں البیع بامرالقاضی والصحیح ان بیعھم 
لایصح بغیر امر القاغی ' اھ وفیھاً بسط من مآله 
حصیرا ث الیسجں فخرب الیسجں ووقع الاستختاء 
عَله اك یکزو لہ ای کاق کا طرارٹه آن کان 
میتا وان بلی ذٰلك کان لە ان یبیع ویشتری بئیتھاً 
حصیرا آخروکذالو اشتری حشیشا او قندیلا 
للیسجں فوع الاستغناء عنه.وعندای یوسف یباع 
ویصرف ٹمنه ال حواثج الیسجں فان استخی عنه 
ھذاالیسجں یحول ای الیسجد الآخر:والفتوی علی 
قول محمں:ولو ان ال الیسجں باعوا ےشیش 
الیسجں اوجنازۃ او نعشا صار خلقا ومن فعل ذلك 
غائب لایجوز الاباڈن القاضی هوالصحیح اھ نی 
الھنریة 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ین کا نی ہے مس دکاتابوت اور مدکی ار بای جھ 
کہ خراب ہوچچی ہو یں ائل مسر نے اسے فروخت کردیا لو 
مشانفرماۓ ہی کہ قاضی کے حم سے تک ہو نا اولی ہے اور 
ہ ےکہ بلاان :قاضی ا نکی تی درست نیس گی اح اسی 
می ہے می شف نے اپنے مال سے محید می چنائی بات 
چرچ ویران ہ وگ اور ا چنال ی کی ضرورت نہ ری لوہ 
پٹائی بھانے والے کی گی اگر وہ زطرہ ہے ورنہ ال کے 
واروں کی ہوگی ,اور اگر دہ چٹائی بوسیدہ ہوجاۓ تو بھانے 
والے کواخار ےک ال کوفروخت کر ہے ا کی قبت سے 
چٹائی خریرنے] ای عطرں حم ہے اگر صسی نے سد 
کے مل ماس با قنطدل خر بد ابچ را کی ضرورت نہ دربی وہ 
اور امام ابو ابو سف کے نر دیک ان چزوں کو فروخت کر کے ان 
گی قب ت کو مسج کی ضرور بات پر صر فکیاجا ےگااور اگر اس 
مرکو طرورت نہ ہو دوصربی مو کی طرف متفُ لکیاجاۓے 
گا,اور فلڑی امام مر کے قول پر ہے, اور اگرائل مسر نے مسر 
کی پر یگھاس با پراناتابوت با برای جار پائی فروخت کرد جلہ 
یش مج کو دسینے والاطاب سے و فاص یکی اجازت کے 
یرہ چا نہیں ادد بی ہی ےا ہندی مس ہے 


'فتاوی قاضی خاںکتاب الوقف مطوے نوک رنوّاول ٦اے,‏ روم ۱۳ے,فتاوی ہندیه کتاب الوقف الباب الحادی عشر ورای کت غاد اور 


۶۵۳ 


“فتاوی قاضی خا ںکتاب الوقف مطبوے نوکژ رآسنواول۷اے ,روم ۱۳ے ,فتای ہندیه کتاب الوقف الباب الحادی عشر و را کت نان اور 


۵۸۳ 


ہو٥‎ 607 71 











فخاؤٰی رضویّه 


ذکر ابواللیث ‏ نوازله حصیرالیسجں اذاصار خلقاً 
واستخی اھل الیسجں عنہ وقں طرحہانسان انان 
الطارع حیا فھو لە وان کان میتا ولم یںع لە وارثٹ 
ارجو ان لاباس بان یں‌فع اھل الیسجں ا ی فقیر او 
ینتفعوا بی شراء حصیرأخر للیسجد والمختارانه 
لایجوز لھم ان یفعلوا ذٰلِك بغیر امر القاضیکذا ی 
محیط السرخسی ادف ردالیحتار عن البحر الفتوی 
على قول محمں نی ألات الیسجد وع قول ابی یوسف 
:2.22 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کہ ابولیث نے انی نوانزل ممیں ذک رکیاکہ مس رکی چٹاکی جب 
پرانی گی اور ایل مسوب وا کی ضرورت نہ ری جچلہ انس کو 
ین تال فان کس کے ار ا 
رگیااو رکوکی وارث نہیں کچھوڑا میں امی رکرتا ہو ںکہ اں 
ات میں حرج خی کیہ ایل مد وہ چٹائی صسی فقی کو رے 
دہیی ما ا کو یچ کر مسر کے لے دوسری چٹائی خر یرنے میں 
اتل افھاوی وا ےک تا کات کے 
پیر نہیں ایا کرنا انز غہیں, حیط سرنضی میں کو ٹھی سے 
اد ردا تار میں بکوالہ ہر ےکآ لات مم کے بارے میں 
زی امام 2 کے قول پر ہے اورت می رمچرکے بارے میں ری 
امام ابولوسف کے قول پر ہے رحمۃالل تھالی ارت ) 





ااقاف :لہ عامر وآ باد نہ ہوں ا نکی بت اص انز نیس مگ بنا ار یککہ الم نے زبردستی لن چہ قب(ض کرلیااود اس سے بل کی 
کیل نہیں مقر وہ قبت دی پر راضی ہے نمو ری من لے کان کے عوض اور خی ہکان کے تقائم ظا مکردمی باججلہ واقف 
نے اصل وقف میں استبدرال شش رط کرلیا لے از ےک انیس نی تو یک یر 


ٹی الدر عن الاشباد لایجوز استبدال العامر الا ٹی 
اربعٌ“ فی ردالمحتار.الاول لوشرطہ الواقف. الثانیة 








در مثار مکوالہ اشیاہ م کور کے چار صورلوؤں کے علاوہآ باد 
ا7ے کا یبر دامارمس سے (ن پر 
صورؤں ان ےی صحورت ے نے کم شور واثف نے 
تد لکرن ےکی ش رط لکاکی ہو 





'فتاڑی ہندیه کتاب الوقف الباب الحادی عشر ور کت غاد اور /٣‏ ۲۵۸ 


“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ا۔٣‏ 
حرمختارکتاب الموقف مع عت لیو گی ۳۸۳ 


1 6 ہو 














فخاؤٰی رضویّه 


عليه الباء حق صار بحرا.فیضمن القیمة ویشتری 
المتوی بھا ارضابدلا:الثالثة ان یجحدہ الغاصب 
ولابینة ای واراد دفق القیمة فللمتول اخذها 
لیشتری بھا بدلا.الرابعة ان یرغب انسان فيه 
ببدل اکثر غلة واکٹر صقکًا فیجوز علی قول ابی 
یوسف وعليهالفتو یکمائی فتاوٰی قاری الھدایة. 
قال صاحب النھر ثیکتآبه اجابة السائل قول قارؿ 
الھدایة.'والعمل علی قول ابی یوسف'معارض ہما 
قاله صدر الشریعة'نحن لانفقی بە'.وقں شاھد نا 
ثی الاستبدال ما لایعں ویحصی.فان ظلہة القضاة 
جعلوہ حیلة لابطال اوقاف الیسلمین وعل تقدیرہ 
فقں قال یی الاسعاف المراد بالقاغی هو قاضی الجنةڈ 
الیفسر بزی العلم والعمل اھ ولعبری ان ھذا 
اعزمن الکبریت الاحبمر.وما اراہ الالفْگًا یکر فالا 
حری فیه الس خوفامن‌مجاوزۃالحد 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


دوسرکی صورت یہ ےکنہ طاصب نے اس غحصب کزکے اس 
پھ پالی جار یکردیا بیہا ںک ککہ دو و قف ددیا جن جا اس 
صصورت میں طاصب ھت گامادان در ےکااور متوبی اس قببت 
کے بر نے دوس کی ز مین خر بیر ےگا میس کی صمورت بی س ےکم 
ناصب الکاری ہے اور گواہ ٹنیس میں مڑتی ناصب ولف زین 
کی قبت دنن پ ھآمادہ سے وذ متولی کواختیار ےکہ اس سے 
بت وصول کرنے ہاکہ اس کے بدرنے دوسریی زین خر ید 
گ چث خیتوزت بہ ہے کوئی ۰ف وقف زین میں اڑی 
1 پیا پا سنا ے جو لہ سے اتبار سے زین 
وففف ے اکشراور عل وتو] کے اظتہار سے ز اد خو بصورت 
ہو امام ابووسف کے قول پر تتبدیل ک ردنا جات ہے اور ای 
پہ فمذمی سے جج اکہ فماڑکیٰ تقاری الہدابہ میں ہے صاحب نہر 
نے اپنیکتاب اچا بن ال اتل میں فرسای تقار کی الد ای کا کمن اہ 
مل امام ابووسف کے قول پھ سے صدر الشریزت: کے اس قول 
کے خطالت ہےکہ جم اس پہ فی نہیں نے تین ہم نے 
وق کی بی میں بے ار (خرابیاں) دی ہیں کی وکنہ الم 
قاضیوں نے اس کو مسلمانوں کے اوتقاف باضل کرن ےکا حلہ 
الا ,ای لے اسعاف میں فرما کہ تقاصی متقبرل سے 
مرا و ای شت سے ج سکی فی ایل علم و مل سے سا تھ 
کی جانی ہےال میربی عم رکی عم یہ صورت توکیریت اعمرسے 
تھی زیادہ زادر سے اور میں یں خیال کرت جہوں انس کو 





و٥‎ 209 1 








فخاؤٰی رضویّه 


واللہ سائل کل انسان اھ قآل العلامة البیری بعد 
نقله اقول: وف فتح القریر البوجب الشرط او 
الضرورۃ ولاضرورة ثی ھذا اذ لاتجب الزیادة بل 
نبقیه کما کان اھاقول: ماقاله ھذاالمحقق ھوالحق 
الصواب اھکلام البیری وھن| ماحررہ العلامة القنال 
"عمق ردالہستار ےکا و ایت کت غل 
ھامش فولہ واجری عليه الباء حقی صار بحرامانصه 
اقول: علی ھذالم یبق عامراوفيه کلام والصورۃ 
الرابعة سیأُن ان الحق عدم جواز الاستبدال فیھاً 
فلم یق الاصور تان بل لك ان تقول الثالثة ایض 
خراب معنی وان لم یکن صورۃ فلك ان تقول ان 
العامر لایستبدل الابش رط کماھو قضیة 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ 9۹ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مر جن لفظا جس کا ذک کیا جاتا ہے چنانچہ عد سے تتباوزکرنے 
کے خوف کے ٹیش انظرز یادہ مناسب اس ممیں عمانحعت سے اور 
اللہ تعاٹی مر انسان سے سے والا ہے اھ علامہ بی رک نے ال 
و نف لکرنے کے بح دہکہامیں کت ہوں اور ناقری میں ہے 
کہ استبرا لک موجب پا نو ش رط امقبرال ہے پا ضرورت امتبرال 
تہ یہاں ال کی ضرورت نی لک وکلہ وقف پر ز بای واجب 
تہیں باکہ ہم اس کو چھلی حالت پر باتی رکیں گے اع میں 
گہنزاہوں چ کچھ اس معفق نےکما دہی حم اور درست سے اھ 
کلام ال رکی۔بہ وہ ہے جس کو علامہ قالپیٰ نے ری ہکیا ہے اھ 
مقار دالحتار, اور مج باوڑتا ےک ممیں نے شابی کے خویل 
کہ 'طاصب نے زشن وققف پہ پا بہایا یہاںگ کہ دہ ددیا 
من گی پر ون حاشیہ لھھاککہ میں کنا ہوں اس صورت میں 
وہ باد نہ ری عالائلہ کلام و1 با زین میں ہہوری ۓےءاور 
ا اتک سا ا ہے میں آر ہا ےک اس میں 
عم استبدال کا عدم جواز ہے اب صرف دو صورتیں بائی 
ہیں بک فوکمہ سنا ےکہ تیسری صورت بھی معیاخراب سے 
اگرچہ مورک نیں, انان کہ سنا ےک ہآ بادز جن وقف میں 
اقبدال غیں ہوگا سواۓ اس کےکہ واقف نے خوو امتپرال 
کی ش رط لگادی ہو 





71 0 ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


ماحقق المحقق ى الفتح حیث حصرہ ‏ الشرط 
اوضرورۃ خروجہ من الانتفاع بە وان شثت اوضحت 
فقلت ان الوقف مھباً امکن الانتفاع بە لم یجز 
استبدال الابالشرط۔ 


جلد شائزدہم )۱١(‏ 


جی کہ القد یر میں من کو رکلام معح کا تقاضاہے جہاں اس 
نے استبدال کو شرط با اتفاع سے مار نع ہون ےکی ضرورت 
میں مخحص رکیاے اگرن نیل کا طا گار ہے میں تا ہو ںکہ 
کین وف راغ من ہبش ان نک رین کڑنا 














ان نٹ) 

پھر بحعاات شش طط امتقبدرال بھی اس تتبدم لکاجواز چند شرط سے مشروط: 

:ریہ تی کرنے والاخود واقف ہو یادوجٛ سک تبدیل اس نے شر طکی ہوم ہے لے مل ش رط کی تذمتولی وغیر کسی کو 
اختا یں اور دوسرے کے لئے شر طکی پذواتف کواخظتیار ے۔ 

_۴چیا: جلئی بار شرط کی اس ے زائر نہ ہو ملا اہ بے تبد یل کااختیار سے ایک کی مار بدل سکتا ہے اور اگ رپماجنس فقدر بار 
چاہوںل تبد یل کروں و بیشہ متارے۔ 

اکا : تب یل عقار مڑنی جاکرادغیر منقولہ سے ون روپہہ اشرٹی سے۔ 

راہگا: عقار میں شیی سکزذبی ہے اس کے خلا فکااغ یا ٹنیس زین سے پلزلناش طط کیا کان سے تل نمی ں کر کت اور 
مکان کی ش رط کی زین سے تبدی کااخقیار ٹنیس رکھمتا بی بھی فلاں شر باگاؤوں کی ز بن بافاں مل کے مکان بافلال ارا گی دکا نکی 
ھی سک تو مت رر ےکی 

ماما : تب بل مکان کان میں وہ کان ای لمکا ہو پااس سے کب راہ کیا دکان میں پازاد دی ہو پااس سے بجر 

سادا بیس تین فا صن نہ ہو_ 

ساگا :ا ری کے ا تھ ئن ہکرے جس کے لے ا کی شہادت اوجہ تہست رعایت متبول نہ ہو جیسے باپ بیٹا۔ 

اقول :خلاصہ کہ مخالفت شرطاومظن مخالفت طف وف سے جے سب ش رئنیس دوکوں می ںآ گے 

ام الاولان والمرابع ففی الاوی ولیس اسقبدالہ " ہر عال پی دونوں اور چھ شی شر ہے قواول میں خووواقف 
بنفسه اذا شرطەلغیرہەمن باب الخلاف کا تی لکنا ججسہ وہ خی رکیل امقبدا لکی ش رط کر کا ہوخلاف 
ش رط کے فوبیلیہ سے کیل 





٢و٥١‎ 71 

















فخاؤٰی رضویّه 


لباصرح بن الخآنیةاخر فصل الشرط لن الوقف ان 
الوقف هو الززی شرط للْلك الرجل وم شرط لغیرہ 
فھو مشروط لنفسہ ' اھواما البواقی ففی الاخری فان 
النقد اسرع ھلا ک من العقار فالا ستبدال بە نزول 
ا ی الاخس وفيەمخالفةالنفع وال.سابع مظنتھا۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اس وی لکی ہہ پر ج٘ سکی فص رت نا کے باب الوقف,فصل 
اللشرط کےآخر می ںک یگ کہ بلک وافیف ودی ہے جس نے 
اس فس١‏ غیر کے لئ بدا لکی شھط لگائی اور جو ش رط اس 
نے خی کے لے لگاکی دو خوداس کے اپنے لے بھی رط ہوگی 
اھ لین باقی شرلوں میں سے دوس راس ل ےکہ نتر ی عقار 
کی بنسبت مجلد لاک ہو کی سے فو منقری کے سا تھھ وفف زم نکا 
تادلہ کھٹکی طر ف تنرول ہوگااور اس میں کی خوالفت ے 
اور اذ شش رطا میں اس مخالقت کان ہے (ت ) 





ہاں جھ وقف ویران وخراب ہو جاۓ تر خاپ‌ی خلا الام مال ما نک یں کھ بلاشرط واقف بلکہ باوعف مخ 
واقف بھی اسے کر دوسرکی جائراد ایی خر کے لیے ان کے تام مقا م کرد سی ےکی اجازت ہے بیند شروط, جار ش میں نو یی 
کہ او ھگزریں بڑنی اول وخالی و راع کے سواادر پا جوم ش ماج اچھی بیا نک یکہ تقاضی مقاضی ہبشت ہور نہ قاضی جنممر 

سادگا: ونف کا ٹہ خل کرای و خی روایمانہ ہوجٹس سے ا کا بادگیہوگے- 

سانگا: ویرانیکائل ومعلق + کہ اصکا قابل اففاع نہ ر ہے جس خ رض کے لج وف کیا یگ کام لے بآ من اس قزر ناف ہو 


کہ ال کے خر کو بھی خر وائی ہوء 

ھذامالخصناہ بتوفیق اللهتعال من کلہات العلباء 
سنزکرکلامھم لیتضح لك جلیلة الہ قال:ق 
ردالبحتار اعلم ان الاستبدال علی ثاللئة وجوہ.الاول 
ان یشترطہ الواقف لئفىة او لخیر او کو 








یہ دو خلاصہ ہے جو جم نے علاہ کی کل موں ے الله تما یکی 
ذف کے سا تح اخ کیا ہے اب ہم ان علما. کرام کا کلام ذکر 
کرگے جاکہ تیرے لے بجت کے امام کی خلمت واج 
ا رداگ یڈیل فرماا نذ جان نے کہ امتبدال تین 
ون پت اول کن وافف نے این لے با شی کے لے یا 
وووں کے لے 





'فتاوٰی قاضی خاں فصل فی مسائل الشرط فی الوقف مطبوہ نوک رکم ۶ے 


٢و٥2‎ "71 














فخاؤٰی رضویّه 


وغیرہ فالاستبدال فیه جائز عل الصحیح والثای 
اج انت طابواء فرط غزمة ا سک لکن ضاز 
بحیث لاینتف بە بالکلیة بان لایحصل منه شی 
اصلا اولالِغی بمؤنته فھو ایض جائز عل الاصح اذاکان 
باذن القاضی ورأيە المصلحة فیہ والثالث ان 
لایشرطه ایضاً ولکن فیە نفق ٹی الجملة وبدله 
خیرمنہ ریعاونفعا وه الایجوز استبںالە علی الاصح 
الیختار کلاحررہ العلامة قنا لی زادہ وھو ماخوذ من 
الفتح ٠ھ‏ ثم قال وٹ البحر.البعتیں انه بلاشرط 
یجوز للقاضی بشرط ان یخ رج عن الانتفاع بالکلیة 
وان لایکون هھنأك رب للوقف یعمربه وان لایکون 
المیع بغبن فاحش وشرط ي الاسعاف ان یکون 
الیستیدل قاضی الجنة المفسر بی العلم والعمل 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ے۳۸ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اتبدال کی شرط گائی ہو اس صورت میں کچ قول سے 
مطاق استبدال جار ہے۔دوم بی کہ واقف نے امقبدال کی 
شرط نہ لاکی ہو عام زی یکہ عدم استقبدال کی شرط لگاکی ج یا 
ما موی اختیار کی ہوان وقف ایا ہو گیاکہ اب اس سے 
اللل ففٹع نمی اٹھایا جاسکنا بایں و رکمہ اس سے یھ بھی 
حاصل نی ہو بااتقاحاصل ہہوتا ہے ننس سے وقف ٤اخ‏ چہ 
پورانئیں ہوجا فو انح قول سے مطابق اس میں بھی اسقبدال 
جاتز ہے بش ر لہ تقاضی اس کا ان دے اور وہ ال میں 
مصلحوت بے سوم میےکہ واقف نے امقبدال کی ش رط ون ہکی 
۳ ,"رھ بلح ہذادر ا سکابدرل ماحول اور ٹن 
ہے اظتبار سے وفقف سے ہر ہوپذ اح وہتار قوول کے مطالقی 
انس کا استبدال انز تییں۔علامہ ققالی زادہ نے یوں ہی خر 
را کمچ ےک پھر فرمااادر بھ میں 
ےنتا ےک ابا اش رط نے ججلہ قاع کے نے اس شرط 
چا ا لپ جن تک ی طور پر افاغ ے 
مار ہو جاۓ اور نہ بی و نف کا ماحول اس خقابل ہ کہ اں 
کے ذر یج ولف ک وآ با کیاجاے اور نہ بی بہ بن نا تل 
ا ہو جاک مین سے شرط اک یگ کہ تدم لککرنے 
وا انی بشت لینی صاحب علم و مل ہو 


و٥‎ 273 )1[1 











فخاؤٰی رضویّه 


ویجب ان یزاداخر فی زماننا وهو ان یستبدل بعقار 
لاد راخفر ودتا ٹیر قاتا قں قامں تا التظار یاکوتھا 
وافاد البحرزیادة شرط سادس ان لایبیعه من ل٦‏ 
تقبل شھادته لە ولاممن لە عليه دین.حیث قال باع 
من رجل لە علی الیستبدل دین وباع الوقف بالدین 
ویذمٹی ان لایجوز علی قول ابی یوسف وهلال لانھمالا 
یجوز ان البیع بالعروض فالرین اوی اھو ذکر عن 
القنیة مایغیں شرطا سابع حیث قال مبادلة دار 
الوقف بںاراخری انما یجوز اذاکنتا ٹی محلة واحدة 
اومحلة الاخری خیرا وتالعکس لا یجوز وان کانتٰ 
البلوكةا کثر مساحة وقیمة واجرۃلاحتمال خرابھا 
ٹی ادون الیحلتین اھ ۔وزاد قنا ل زادہ ثامنا وھو ان 
یکون البںل والببںل من جنس واحں 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اور ہمارے نرمائے میں ایک اور ش را کااضافہ ضروریی ے وہ 
يہ ولف کاتچادلہ عقار کے سا تھ کپاجاے ن کہ در ہھوں اور 
دیناروں کے سا تج ءکیوکہ بھم نے دبیھا سےکہ متولی وقیف 
کے عو دراپھم ود ینار لے ک رکھاجاتے ہیں اور گھمر نے کچنٹی 
شرط کے اضائے کا فائرہ دیامہے وہ ےکہ وقق ف کیا زین ایلے 
از کر ین کی مین ایک 
گوابی مقبول نیس اور نہ ہی اچ کے پاتھ فروخت کرے چرکا 
ىہ مف دع ہے۔ جہاں صاحب ہھر نے فرما اکن وف ف کو ایےے 
ہف کیا ج کا دی لکرنے والے پر تھا 
اور اس نے فف رص کے پر نے وفف کو چان امام اپولوسف اور 
ال کے نردیک پگ نات ہولٰ چاۓ کیوکلہ ہے دونوں 
عمروضمل کے موس فع تو نا لت مان ہیں, لو وین کے موس 
بد رج ادلیٰ ناج ہز وی اھ او رڈ کے جال سے صاحب گر 
نے جو ذک کیا دو سانیں ش رط کا فاکر دبا ہے جہاں ہہ فرما اہ 
وئف کان تو دوسرے مکان سے تچریل کرنا صرف اں 
صورت ہ۰ٔیں انز ےکہ وہ دونوں مرکان ایک بی معحلہ میں 
دا ہوں پا دوسرا مل پر ہو اور اس کے ب رس استقبدال 
ناحعائز ہے اگرچہ تبدیل شدہ مکان وسحت, قمت اور اقزت 
وا ہون ےکی وجہ سے ال کی خ راہ کااشمال ہے ال ءاور تھالی 
زادہ ےآ شھویں ش رط کااضاف کیا 





٢ہو‎ 1 








فخاؤٰی رضویّه 


لمائی الخانیةلو شرط لنفسەاستیںالھابںارلم یکن 
له استبدالھاً بارض وبالعکس او بارض البصرۃ 
تقیں اھ فھلافیباً شرطہه لنفسه فکذایکوں شرطا 
فیمالم بیشرطه لنفسه بالاول تامل ثم قال والظاہر 
عدم اشتراط اتحاد الجنس لی الموقوفة للاستغلال 
لان المنظور فیھاکثرۃ الربع وقلة المرمة والمؤنةاھ 
ولایخفی ان ھذہ الشروط فیا لم یشرط الواقف 
استبداله لنفسه اوغیرہ.فلو شرطه لایلزم خروجھ 
عن الانتفاع ولامباشرۃ القاضی لە ولاعدم ری 
یعمریه کم لایخفی فاغتنم ھذاالتحریر 'اھ کلام 
الشای ملخطًا وراثیت یکتبت ع لی ھامشہ عئند ذکرہ 
الشرط الثامن وھواتحاد جنس البدلیں 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۸ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وہب کہ بدل اور مپرل دووں ایک می جس سے ہہوں الس 
رن ما نخان ےکہ اگ واتف نے ش رط لاٹ یکہ 
وو وف فکگع مک وگ سے بد لےگا ناس کے بد لے میں نز ین لینا 
ا و ور نے ا 
ہے بد نے بصرہکی زین نے گا نوہ مقیر ہو جات گا مہ ال 
صورت میں ہے جب واقف نے اپنے لئے ىہ شرط لگا یہ 
ای طرح یہ بدرجہ اولی شر ط ہوجائۓگی جکہ اس نے اص 
اپ سپ شرط نہ لگاکی ہوہ غور کر پچھر فرمایا خلہ حاصل 
کرنے کے لئ زین مو قوف سے استقرال میں نام اتاد جٹ س کا 
شر طاننہ ہو نا ےک کیہ اس میں ہنرہ ہگھاس اور خل ہک یقرت 
اور مرمت اور خر چ کی لت فحوظط ہوکی ہے اد اورپ شیدہنہ 
پک" کوبت میس یں جب واتف نے 
اپنے لے با خی کے لے اسقبرا لکی شرط نہ لگائی ہو چنانغیہ اگ 
وافتف نے امتقرا لکی ش رط لگاکی ہے وامقبرال کے لے وقیف 
کا اشاعغ سے خروج اور اس کے لے تقاضی کی مبانشرت اور 
وققف کے مال کاالیمانہ ہو ناجٹس سے ا کو آ باد کیاجاتے بج 
بھی ضروری نہیں جہ اکہ شی غہیں, یں اس تی کو خفیصرت 
بچھ ا شینص کلام شانی۔اور جے یاد پڑت ےہ میں نے 
ما یی 


و٥‎ 275 )1[1 











فخاؤٰی رضویّه 


مانصه اقول: الذی یظھر للعبں الضعیف انه غیر 
شرط الا لاتباع الشرط حق لو شرط الاستبدال 
واطلق لم یتقیں بالجنس کمایفیںہ لام الاسعاف 
فاذن لایکون ھذامشروطا یی التبریل بالشرط .ٹم 
راجعت الخانیة فوجرت للامھا انص على مافھمت 
وللہ الحیں حیث قال رضی اللہ تعالی عنه .لوقال ارضی 
صرقہ موقوفة علی ان لی ان استبد‌لھا بارض اخری 
لم یکن لە ان یستبدلھا بدار لانه لایملك تغیر 
الشرط .ولو قال ان لی ان استیں لھا بںارلم یکن لە 
ان یستبدلھا بارض,:ولو شرط الاستبدال ولم 
یذکر ارضا ولادارافباع الارض الاولی کان لە ان 
یستبد‌لھا بجنس العقارات مآشاء من دار اوارض 
لاطلاق اللفظ 'اھ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کے اس مقام پہ حاشیہ لنکھا جہہاں علامہ شائی ن ےآ ٹھویں شرط 
کک ون ان کا یوون رن 
ہے )اقول :(ممیں کت ہوں جو اس ضحیف بن ےپ ام رہوتا 
ہے دوہ ہےکہ مہ خی شرط ہے مگ اتا ش رط کے لے یہاں 
ب ککہ اگ وافیف نے مطاقا استبدا ل کی ش رط لگاکی نوم استبدال 
جس کے سا تقد مقید نہ ہوگا جع اکہ اسحا ف کا کلام ال ں کا فاکرہ 
دیتا ہے البذایہ بماشرط تد یل میں مش روط ٹیس ہہوگا پچ رممیں 
نے خاش کی طرف رجو کیا نذالمد لہ اس کے کلام کو اپ 
ھیدوبر بینرص با یا چماں امام تقاضی خاں ری الله تعالی عحن 
نے فرمایا اگ واقف ن کہا می رک ىہ زین صدقہ موتوفہ ہے 
اس رط پرکہ مجھے دوسری ز بین کے سا تج استقبرال کا اخیار 
ہوگا نو اس ک گر کے سا تہ امتقبرالل کااختیار نہ ہوگا کو کہ وہ 
ۓے مج اس ا" اراس ن بہاکہ بش ھگجھم 
ہے سا تج اسنبرال کا اخیار ہوگا فو وہ دوس رکی ز مین کے سا تھ 
برای نہیں کر سنا اور اگراس نے امقبرا لکی شر لگائی مگ 
ان نے زین ماگ رکا زکرم سکیا پچھرپسلی زمی ن کو دبا اس 
اھچا الا نے کوکی بھی خر منتولہ اجار 
نے کا ہے اہ زین ہو ماگ کی وکلہ بے زنر طلقی 





'فتازی قاضی خاں فصل فی مسائل الشرط فی الوقف مطبو خی نو روم /ے 


71 6 ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


مختصرا.فھذا بحمداللہ نص صرلح جل فیا فھمت 
اماماکتبت عليه فتبین وللهالحیں ان هھذاالتامس 
لامساغ ثی استبدال القاضی بلاشرط فللااسقطتہه 
من شروطہ وابدلته یی الشرط الرابخ.واسقطت من 
الساب ث الاول وھو الرابع ى الثانی عدم البیع 
بالرین لعلی بان الثالث مغن عنه وزدت ي ساب 
الثانی ان لایفی ریعه بمؤنة اخذامماذکر ث ردالمحتار 
وقں نص عليه ثی الاسعاف والخانیة وعنھا ثی البحر 
نفسە وزدتف الاول الشرطین الاولین لمائی الخانیة 
والاسعاف والبحر:واللفظ لە لو شرط الاستبدال 
لنفسہ ثم اوصی بہ ا ی وصیه لایملكَ وصیه الاستبدال 
ولو وکل وکیلا ئی حیاته صح. ولو شرطہ لکل متوی 
صح. ومبلکە کل متولی ولو شرط الاستبںال لرجل 


آخرمۃ نفسہ.ملك الواقف الاستبدال وحدہ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


بے اف سی کت لن ان 
پرجو میں نے سمچھااور جو میں نے شثائی پر عاشیہ لھا الحمں 
لہ وو وا کم ہوگیاکہ ىہ جوآ ٹھومیں شرط سے امقبرال تقاضی بلا 
شرطط میں ا ںگنائنی نی امی لے میں نے اس کو اتقبرال 
یر مشروطکی شرطوں سے ساقط کرد یا اور امتقبدال مشروطکی 
رعلوں میں اسے اس یز کے سا تجھد برل دیاج میں نے حرط 
راع میں دیچھا اور میں نے اول مبیں ساق یں شرطا جج کہ خالی 
شا لیے سے دن کے بد لے بن کے عدم جوا کو یہ جان 
کر ساقط گرد ا کہ زی حرط اس سے بے نیا کرد 
وآ یک یھکد ے اں سے نئآ 
ہو میں نے خاکی کی سافن ش رط میں ىہ اضافہکیاکہ ویک 
گی آمدرلی سے اس کا خر چہ پورانہ ہو ہو عالاکہ اسعاف اور 
خاش میں اس بی نی نکی گی ہے اور ماشہ کے جوالے خود ہر 
میں مم کور ہے۔ اور اول ممیں بچلی دو شش رطوں کا اضاقہ میں 
نے ان ویش کی رنای ناج خماشیہ: اسحاف اورک میں سے اور 
لف ہر کے ہی ںکمہ اگر واققف نے اپینے لے اسقبرال کی شرط 
ایپ کی کے نے ای کی وصعیت کردی نو و صی امتبدال کا 
مالک سنا کاواؤ انز انی زندگی میں می کو کیل ماب 
کی ہے اور اگر ہر موی کے لے استقبدا لکی ش رط لگائی نج 
ہے اور مر متو لی ا سکامایک ہہوگا, اور اگر واتف نے اہین سا تجھ 
0 و 0ت 
اس برا لکامالک 





671 277 هو 








فخاؤٰی رضویّه 


ولایمبلکه فلان وحں٥‏ اھ ' مختصرا وق الدر وغیرہ 
جاز شرط الاستبدال بەثم لایستبں لھا بثالثةلانه 
حکم ثبت بالشرط والشرط وجں ث الاوی لاالثانیة 
ادقال الشای قال نی الفتح الاان یکر عبارۃتفیں 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ہوگا لہ دوس را ننس جا سکا مالک نہیں ہوگااتھ اخنتقما۔ 

در تار نین سے وف زین کو دوسری ز مجن سے پرل لین کی 
شرط لگانا جئئز سے پھر اس تیسرکی زین سے نیس بر لے ا 
کی وکلہ بی عم اسقبدال ش رط کے سا تح ثابت ہوااور ش رط صرف 





بھی ز ۲ن میں پائی گا کہ دوس ری میں شائیا ن ےکا میں 
فرماا سے مگ واقف ای عبارت ذکرکرے جو اگے لئ دای 
ابدال کا فانرہ دے امھ اس خریر کو نحلیصت مھ اور تمام 
تھی ایل رگ ور ہے لے ہیں (ت ) 

7 عتقار مو تو فکا ہے شی ز شین, مکان| دکان ,ای رح اشظیار مو قوفہ اگر پیل دار جہوں نوج بکک برے ہیں ا نکاکاشا ہنا 
نتر اور گریڑنے یا سوک جانے کے بعد روا ےکہ گمڑی نچ کر مصارف و قف میں صرف کروی بیہاں کک اگ کوگی بل 
کادرخت نصف خنگ ہوگیااو رف قابل انفاع ہے و ای نف خن ککی بقع جاتز, باقی گی عمنوع, متولی اگرس کو کان بیج کا 
مان ہے لیت سے خمارر کیا جا ےگا ہاں دہ پیٹ کہ بپیلل نڑیں ر کت کہ و تف اتا مان سے ا نچی سےکہ انیس ب کر دام کے 


لهذٰلك داثہ'اھفاغتنم هلاالتحر یر والحیں للہالعلی 
الکبیر۔ 














جامیں ان کے سبنر دنگ پر طر کی مت جائز ہےہ 

ٹی العقودالدریةعن البحر لرائق عن عہدةالفتاوی 
لایجوز بیج الاشجار الموقوفة المشرۃ قبل قلعھا 
بخلاف غیر المشمرۃ اھ وف الفتح سٹل ابو القلسم 
الصفار عن شجرۃ وقف یبس بعضھا وبقی بعضھا 
فقال 





'بحرالراش قکمتاب الوقف مطبوعہ یچ ایم سعی رکٹ ی کرای ۵/ ۲۲۴۳ 
درمختا رکتاب الوقف مط ختراکی لی ا/ ۳۸۳ 
'ردالیحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۰۸ 





عقودوریہ میں مکوالہ ہر عرۃااغتناوی سے منقول ےکہ وثیف 
اک ا :ا پا سے فل فروخت کرنا ہار 
نین ناک ان دز ختآن کے جو پیل دا ر نی او میں سے 
کیہ ابوالقاسحم صغار سے ا سے وئف شدہدرخت کے بارے میں 
سوا لکیاگیاکہ جس کا کہ حصہ خننک ہ وگیاادر یٹھھ اچھی ماق ی سے 





ہو٥‎ 28 71 








فخاؤٰی رضویّه 


مایبس منھافسبیلە سبیل غلتھا وما بقی فہتروك 
علیحألھاھ' (ملخص) 

وٹ العقود عن البحر عن الظھیریة لیس لە ان ببیع 
الشجرۃ ویعمر الدار “الخ وفیھا سٹل ق ناظر وقف 
قط اشجار بستان الوقف الیافعة الغیر الشالبة 
ولاالیابسة وباعھا بلاوجه شری فھل اذا ثبت ذلك 
عليه بألوجە الشری یستحق العزل الجواب نعمر 
وافق الشیخ اسہٰعیل بمثل ذلک۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


نذانھوں نے فرما کہ جو خننک ہہ گیا ہے ال کار اسنہ دای سے جو 
انل کے نل کا راستہ ہے اور جھ بای ہے ا ل کو اپنے حا پر مچھوڑ 
ان نی ین ول می عو سے 
مقول ہےکہ وقف ورخت تچ کر وق تگع مکی تی رکااخقیار 
مولی کو نی اح ای میں ہ ےکہ ایس متولی کے بارے میں 
سعوال کیاگیا جس نے وفف با کے ایی درخت کاٹ دئے 
جا مل پیا ہواتھااور وہ ےکار اور نگ نہ ت اور انی خر 
پچ رجی کے فروخت کرد کہ اگر اس پر ش ری نے 
سے ینعی ن کا شمواآ ہف جاے پوکیاوداس لاک ہےکہ الس کو 
7 سکب ,وشن مل ےا کی 
مل فی دی ہے(ت) 





روگ : یس درخنں کے کیل ز مین کاغلہ وغی رہ دجن سے خر یہ ہولی ےک انیس ٹ کر مصارف مسر واخراض مع واقف 
میں صرف کریں اگی ب میں کوئی کلام نہیں مر ىہ بج متولی کرے با بانن تقاضی شر ہوکما قدمناہعن الھندیۃعن 
الس اجیة( جیماکہ ہم نے کیل بندیہ سے کوالہ صراجیہ ذک کیا ےت )ہاں ججہاں جچہاں ان مال میں اذن تقاض یکی شرط 
من کور ہوک اگر مقاضی شرع نہ ہو جیے ان میں نوہ و راع مسلانانان دین دارم وحن محر ان ار کو اپنے اوپہاٹھایتے ہیں 


اور اللہ صاب سور ےو ا ا تا جانماے, 
ثی الخانیةمن فصل المقابر والرباطأت قں ذکرنا ان 
الصحیح من الجواب ان بیعھم بغیر امر القاغی لا 
یصح 








خام کی نل القابر وا بطات میں سے جحتین ہم ذف رکر کے 
ہیس کہ کچ عم يہ ہے کہ تاضی سے ضحم سے می ا نکی تچ 
دزتث میں موانے اس چس سے 





'العقودالدریڈکتاب الوقف الباب الاول مطبوحر حاتی عپرالففار ارگ ازار 3 عار افقاستان۱/ ۱۱۵ 
العقود الدری ةکتاب امو قف الباب الشانی مطبوص حابتی عبدالغفار ارگ بازار حر افقالٰستان۱/ ٥٢٢‏ 
٭العقود الدری ےکمتاب الوقف الباب الشالث مطبوص حابتی عبد الغفار ارگ م زار قن ار افقانٰتان|/ ٢٢٣‏ 


دو٥‎ 279 1 














فخاؤٰی رضویّه 





الاان یکون نی موضعلاقاضی هناک'۔ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


جہاںکوکی قاشی نہ ہو۔(ت) 


ابی طرں وہ تمام اشیاہ جو متولی بطور خو و مسر کے مال ےآ مدلی مج بڑھان کو خر یرے ا نکی بک بش طط مصسلحعت وہر وقت 
1 7 7 7 - / 
اخقیار رکھتا ہے اگرچہ دہ دکان دمکانات ود یہات بی ہو ںکہ ہہ خر یراریی اگرچہ منظ رمصلحت چئز ہوٹی ہے گر اس کے باععت 


دہ یں وف مرن ہو ئن کی گن نا انز ہو 

الخانیة باب الرجل یجعل دارہمسجدا المتول اذا 
اشتری من غلة الیسجں حانوتا او دار | اومستغلا 
آخر جاز لان هذامن مصالح الیسجد فاذا اراد الیتول 
ان یبیج ما اشتری وباع اختلفوافیه قال بعضھم لا 
یجوز ھذا البیخ لان ھذاصار من اوقاف الیسجدں 
وقال بعضھم یجوز ھذاالبیع وهو الصحیح لان 
المشتری لم یذکر شیئامن شراثط الوقف فلایکون 
ما اشتری من جملة اوقاف الیسجں "اھ وی منحة 
الخالق ورد الیحتار عن الفتح اعلم ان عدم جواڑ 
بیعه الااذا تعذر الانتفاع به.انما ھوفیما ورد عليه 
وقف الواقف امافیہا اشتراہ الیتول من مستغلات 
الوقف فأنه یجوز بیعه بلا ھذا الشرط وهذا| لان ث 


صیرورثة وقفاً خلافا 








خاش کے '' باب الر بل ہنبل دارہ مسچ را میں ےکہ متولی اگر 
مچ رک یآ مدنی سے دکان ہگ ما دیگر مزانع خریرے نے انز سے 
کیوکمہ یہ مد کے مصا ہیں سے ہے۔ بچمرجب موی چاہے 
کہ چو اس نے خر بدراال کوفروخت کرے۔اور فروخ تکردے 
فا میں فا نے اخنا فکیا, من ن ‏ ےکمابہ ‏ ناجانتز سے 
٣ج‏ سز یں سے ہو یھی ے اور نس نے 
کہا یہ تق انز ہے اور بیج ہے کیوککہ مضنری نے شرایا 
راک مساق اج بئھ اس نے خر یرادہ 
او قاف چر ہ۰ُں جرت آوگا اھ مض الفالق اور رواحتار 
ک0 اللہ لان لے کہ کک وف ے 
انفاغ ہے متعزر ہو ۓ ا گی جن کا عدم جواز صرف اں 
ےرمیں سے جم لپ واثف )ا وف وارر ہوا ری وہ چرس 
کو منولی نے وق فگیآ مد ی سے خر یرا ناس میں شش رام کور 
کے بقیر بھی تع جائز سے کیوککہ اس کے وفف ہونے میں 


اتررف سے 


'فتاِی قاضی خا نکتاب الوقف فصل پ المقابر وامرباطات مطبوے ٹوک رکحنو ٣ر‏ ۷ے 
”فتاوٰی قاضی خان کتاب الوقف باب الرجل یجعل دارہ مس جدا مطوے ٹوک عو ۵اے 


071 هو 




















فخاؤٰی رضویّه 


والمختار انەلایکون وقفافللقیم ان یبیعہە مق شاء 
لا عرضی اسر الس تد رکعال ائلوت 





مل ۵ ۱۳۲۹۷۱۳: 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اور مار ہہ ےک ودوقف یں ہے الیفرامتولی کو اخار ےک 
کی ملین سے مار ہو نے پ جب چاہے اس کو فروخت 
کر کا ہے ام اور اللہ سنہ وتھالی مہر جانا ہے۔(ت ) 





() ایک مس رکی مکایت دیگر سو میں خر کر نادرست سے پا یں ؟ 


(۴) مسج کا پییہ مدرسہ میں خر کرے پذدرست ہوگا با یں ؟ 


دونوں صورس رام ہیں مںپ گیا اد سے انس کی :خی مد را یں ص انگ پٹ کے نہ دوسری می یہاں 
ک ککہ اگ ایک مسر میں سو چٹائیاں بالوٹے حاجت سے زیادہ ہوں اوردوس ری مسج میں ایک تھی نہ ہوفے انز می ںکہ یہا ں کی 


ایک ٹاک الو ماد وسر محر میں دےدمیں۔دد عتارمیں ہے: 
اتحد الواقف والجھة وقل مرسوم بعض الموقوف 
عليه جائز للحاکم .ان یصرف عن فاضل الوقف 
الاخر اليه لاھب حینئل کشی واحن وان'اختلَف 
احدهما بان بی رجلان مسجدین اورجل مسجدا 
ومدرسة ووقف علیھباً اوقافالایجو زلەڈلک“۔ 








وو وٹٹوں )ا وائفٹ بھی ایک ہو اور ایک بی چز پر وتف 
ہن ءان نیس ای ککیآ می او جاے ما : کو جات ےکہ 
دوسرے وق کی چٹ سے اس پہ خر ین کرے اس مل ےکنہ اس 
عالت میں وہ دونوں گیا ایک ہی نز ہیں, اور اگر واتف 
دوہول پاچراچرا چزوںپ وثف ہوں تی وو تخضوں نے دو 
میں نابایخ نے ایک مجر اد ایک مدرسہ بتایا 
ین دنن دق فکین قذاب جاک تو بھی پائز خی کہ 
ایک کا مال دوسرے میں صرفرڑے۔(ت) 





'ردالمحتا رکتاب الوقف مطلب ن الوقف اذاخرب الخ داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۲, منحة الخالق على هھامش البحرالرائق 


کنتاب الوقف ملبوے اچا یم سعی رگن ی کرای ۵/ ٣۲۰‏ 
درمختا رکتاب الوقف مع تال یگ / ۳۴۸ 


و٥١1‎ 














فخاؤٰی رضویّه 


ردالھتارمیں ے: 
الیسجں لایجوز نقل مآله ای مسجں أخر '۔واللہ تعاٰ 
اعلم۔ 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


جائز خی کہ ایک مس کامالل دوس ری مم کو نے جائیں۔ وادلہ 
تعالی اعلم_ 




















میلہے ۱۳: مس کی کوکی ای ہ کہ خراب ہو ای ہے اور اس کوٹ کر ا کی قمت مسبد میں دی اور وہ ہاگ دوس اآدہی قبت دے 
کم کی اپ مکان پر کے نذا کو جن ہے انی ؟ 

الجواب: 
جائز ےمگراسے بے ادہ یک کہ نہ لکائے۔ در متا یں سے : 
حشیش الیسجں وکنلستهہ لایلقی ى موضح یخل لک و کرای بایان نشین ہے این کی لن 
بالتعظیم“ واللہتعألی اعلم۔ مین فرقآ ۓے واللہ تع ای اعلم_ 
مملہ ۳۸ا ایک شہ میں سب لوگوں نے انفاقی کے سا تجھ ایک مکان نماز ٹڈ من کے لے رنابا اور اس کا نام عبادت گاد رکھاگیااور مسر نام 
نی رکھا ال لک جم کبیا ماز نیڈ ھے فدہ عبادتگاہ بر عانہکرے اب اس مکان میں بمیٹہ روگ دنیاکی باتیں کریں فو انز 
سے بای ں؟ اور اس مکان میں جحعہ اور عبیدری نکی ماز بھی ہوکی سے او رککڑ یکا مضبر بھی رکھایا ہے اور ٹیش امام بھی ہے, پذ اس عیادت 
گاومیں فقطا راب یں ہے نواس مرکا نام مت مس کا ہوگا ای ں؟ اور اس میں دخاکی مات ن کرک درست ہیں با نہیں ؟ 

الجواب: 
جب دہ مکان عام مین کے پعیشہ تھازڈ نے کے بنلئ بنا اتی ح دورد کے شید نہکیاکہ می دومینے باسال دوسال 
انس میں نما گی احجازت دینے ہیں او اس میں نما ت کہ بحعہ و محیید نبف ہو تے ہیں پاس کے مسر ہونے میس میا یک 
ہے, اس میں دتیاکی ماق ناچئز اور تمام احکام احکام مسبر, مسر ہو نے کے لئ ز بان سے مسجی در کڑناشرط نیس نہ محراب نہ ہنا 
کچھ منائی صحریت۔ مد اگثرام شریف میں کوئی حراب یں غالی زین نماز سے لے وقف کی جاۓ وہ بھی مسر 
وا شگی,اگرچہ یہن ہکھاہواسے موی دکیاہ ال می محرابکہاں ےآ مگی, ذخ و ہندیہ دخاعیہ بھروحطادی میں ہے: 
السا انا اس مان سا نے کے ا ا نات ارت انت وگ ات 
تا فقاو نتر کھاکنہ اس میں جماعت سے نماز پڑعیں, ا ںکی تین صورتیں ہیں 
اگر ضر ا کماکہ 














'ردالبحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ا۔٣‏ 
درمختا رکتاب الطھا رق مطئ رو سن ی نوا ٣‏ 


و٥‎ 282 1 

















فخاؤٰی رضویّه 


بالصلوة فیھا ابدا نا بان قالواصلوا فیھا ابدا 
اوامرھم بالصلوۃ مطلقًاونوی الابد‌صارت الساحة 
مسجّا اوان وقت الامر بالیوم او الشھر اوالسنةلا 


ے 1 
تصیر مسجٌالومات یور ث عئەه۔ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


یش بڑھیں با معفلق با اور ول میں تیگ ی کی یت تھی تو وہ 
سادہ زین مس ہ گی اود اگ ایک دانع ما نے باب ر لک قید 
دک یکہ ام دن اس میں نماز بڑھ لو و سور نہ ہوگی ,ا کے 
مرنے پچ دارٹو ں کو بنیےھگی۔ 





در مار ہیں ے:یزول ملکەعن الیسجں بالفعل وبقوله جعلتہ مسجدا”٭ٌی بای کی ملک مد ے دو ط رب زائل 





ہو لی ہےء ایک کہ مان سے کہ دے میں نے اسے سم کیا 


*دوسرے ب کہ یہ نہ کے ,اور الس میں نما کی اجات بلا تد بد 


دے اور اس میں نماز مل مد ایک بار بھی ہوچاۓ فذاس سے بھی مسر ہوا ۓےگی۔ معلوم ہہواکہ لفظا مسر کہناش رط نڑیں۔ 


برای 7ق سیا 

لایحتاجئی جعله مسجدا ال قوله وقفته ونحوەلان 
العرف جاربا لاذن فی الصلوٰۃ علی وجہ العموم و 
التخلیةیکونہ وقفاعل هلدالجهةفکانکالتعبیریه“۔ 


ای یں ہے: 
بی قی فنآئه ثی الرستاق دکانا لاجل الصلوۃ یصلون 
فیەہجماعةکل وقت فله حکم الیسجں“ 








مد ہو نے کو پل ضروری می کہ ز بانی سے کے ہیں نے 
اسے وق ف کیا یااو ر کی فان کے مصشل(۔ ما مو رکیا) اس 
کے کن ےکی یھ عاجت می سک عرف جاری ہےکہ نمانہکی عام 
اجاذت دے کر زین اپنے قیضہ سے جا کرد بنا نما کیل وتف 
بھی کھ نا ہے نے یہ الیما ای ہوائیے ز بان سے کمن اکہ اسے مسمچ رکیا۳ا۔ 


گا میں اپنے ٹیل دروازہ کی چچبوترہ نما نکیل نل یاککہ لوگ 
باون وقت ا ممیں جماعت کرت ہیں اس چہوڑے سے 
لئ مسو کا مم ے ۱۲ 





اقول: بلک اگر نماز سے لے وقف کرے اور ال سے دعا تد جراے مسر ہو ےکی لئی کردے ملا کے میں نے مہ زین نماز 


'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ف الیسجد الخ ور ٰکت نان اور /٣‏ ۲۵۵ 


درمختا رکنتاب الوقف مت متبال یٹ // ۹ے ۳ 


بحرالراشق کنتاب الوقف فصل فی احکامر اید ایگ ای سعی رکٹ ی کرای ۵/ ۲٢۸ _٣۹‏ 


“یحرالرائقکنتاب الوقف فصل ‏ احکام الیسسجل اچائم سعی رگا یکرا 


306 1 


گی ۲۵۰۱۵ 


ہو٤8‎ 




















فخاؤی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


جب بھی مسجد ہو جا گی اور اس کاىہ انار با ل کہ مع مد لچ نما کے لے موقوف پورے ہو گے اور مہب کپ اتا کت 
ہی مسر ہ گی اب الیار ریت انوہ ےکہ می ثابت از لفظ سے انار با وف م مکور سے رجوع ہے اور وقف بعد تائی 'قابل 
رجوغ نیس ,ا کی نظ ریہ ےک کوئی تفص اپنیلپی کی ضبدت کے میں نے اسے وٹ اسچھوڑا چوٹڑرامگ میں لاق نیس دا 
کوئی اسے مطلقہ نہ تھے طلاق نود دے یکااب انار سے کیا ہوتا ہے۔ہال اگ بیوں کت هکہ جم ىہ زین وقف نییں کرتے صرف 
اس ور نما زگ احجازت دینے ہی ںکہ ز مین ہعارکی ملک ر ہے اور لوگ نماز بڑعیس, و تہ نہ وقف ہو قی نہ مسچد۔ بیہاں ىہ بھی 
معلوم ےک زین من کور جے بالانفاقی ال شر نے عل نما زہکیا با عام ۲ن ملک ببیت امال ہو شس میں اتفاق مسلمان ججاۓ 
عم امام ہے یا ان کی ملک ہو بااصل رانک بھی شال ہو یا ا ںکی اجازت سے ابا ہو جو با بعد دقوغ ال نے اسے کر ونافز 
]گول می تس کی مات تید جم لی لی یت نے نف کی اوزدد انز کڑۓ:م رگز 
نہ وف ہوگی نہ مس اگرچہ سب ائل شر نے بالانفاقی نے بھی ہہ دیاک چم نے ا مسوی کیا بر ال راک میں ہے : 


ٹی الحاوی القدسی ومن بی مسجدا ئى ارض 
الب لوكةلە الخ فافادان من الخانیة لوان سلطانا اذن 
لقوم ان یجعلوا ارضاً من اراضی البلںة حوانیت 
موقوفة علی الیسجداو امرھم ان یزیں وائی مسجدھم 
قالوا ان کانت البلںۃ فتحت عنوۃ وذٰلك لا یضر 
بالمارة والناس ینغل امرالسلطان فیھا وان کانت 
فتحت صلحالاینفل امر السلطان لان ي الاول تصیر 
ملکاللغانمین فجاز امر السلطان فیھا وف الثانی 








حعیادگی ق می میں ہے جس نے اپئی موک ز مین میں مسر بنائی 
اس سے ثابت ہداکہ مد ہو نے کے لے رط ےکم ا ا 
زین کا مالک ہہوء انی لئ فنوکی تقاضصی خاں میں فرما یاکہ اگ 
سلطان رک "ای مھ شم کی می زین > 
دکا یں بنائیں جو می وقف ہوں پا تم دباککہ می زین سد 
یح ڈالی لوہ علام نے فرمابا اگ دو ش زور شی رر ہواے اور 
و دکانیں جنانا با مس میں اس ز می نکا شال کر یہار اسنہ تک نہ 
کے نہ ام لو گان کا اس میں نان ہو لوہ م سلطان نائْز 
پان ےگا اور کرش مع سے ہوا نو خی سک پلی صورت 
گی شی بی نز ین یت الما ل کیا ملک ہ گیا فذ اس میں سلطا ن کا 
عم چان ہے اور دوسرىی صصورت میں اصلاء]کلوں 





٢و٥‎ 2 61 








فخاؤٰی رضویّه 


تبقی علی ملك ملاکھافلاینفل امرەفیھا'۔ 

روالحتار میں سر 

شرط الوقف التاُبیں والارض اذاکانت ملکا لخیرہ 
فللمألك استردادھا“۔ 








جلد شائز دیم )٥١(‏ 
کی مک ری و سلطائی حم اس میں نفاذنہ پائگا ٢ا‏ 


وق تک فشٹگی ہے او رشن تد ےکی مک نول 
مالک اسے وائییں نے سنا ے ۱۲ 





یہ بیان اف رض کیل احکام تھا سوال سے ظاہر ودی لی صورت ہے اس کے مسر ہونے میں شیک نڑیں اور ال لک اب لازم۔ 


زاللہ تال او لم 


مل ۱۳۹: خرچشمپان ا حظم ۱٣٤ھ‏ 


کیافرماتے ہیں علمائۓ دین اس متلہ می کیہ بارش کے ون مد میں بیٹھ کر وض وک نااس ط رپ رکہ ضمالہ سن مسوی میں 
گرے انز سے انی ں؟ اگ انز سے وم المراہت پا اکراہت؟بینوا تو چروا۔ 

الجواب: 
کن مسر سور ےکم حقظذا فی فتا زا یما لامزید علیہ( ججیساکہ بم نے ا ںکی شقن اپنے فا ڑسی میں اس انداز سے 
کروی ہےکہ اس پر اضاف ہک گان نہیں رت )اور مسحرممیں وضو رام 


واستثناء موضع اعں لزلك ل٦یصل‏ فیه معناد اذاکانی 
الاعں ادمن الوقف قبل تہام الیسجدیة اما بعںەفلا 
یمکن منه الواقف نفسه فضلا عن غیرہ کہا حققناہ 
فیہا علی رد البحتار علقناد واڈاکان ذلك کَذْلك لم 
یکن الشنیاالاصوریامنقطع ا کمالابخی۔ 








وضو سے لے بنائی گیا کہ جس میں نماز غجیسں بھی اتی کے 
اتشا کا مطلب بہ ہےکہ واقیف نے ترام سر یت سے لکل وہ 
کہ وضو کے لے بناکی ہو مان قام سوریت کے بعد پےخود 
واقف بھی اس پر شرکا تقادر ٹنیس چہ چائلہ کل اور اییا 
کر گے جیاکہ ہم نے ردامحتار یہ انی تلق میں ا سک خقین 
گی ہےاورجب صورت عال ىہ سے فو پچھرىہ اتشاہ تح صوری 
ومنفئع ہوگا, جع اکہ شی نھیں۔ (ت ) 





یہاںک ککہ خر معطل ف کو ا ںکی بھی اجازت خی ںہ مصو میں بیٹ ھکر صسی بر تن میں اس طرح وض کر نے یہ را مستتمل 
بن بی ممیں گرے,ہال صرف می فکواس عصور تکی رخصت د یگ ہے بش ریہ کوکی یوندم تن سے بارش جائے۔ 


'یحرالراشقکنتاب الوقف فصل فی احکامر الیسمجد ایا سعی رکٹ یکراگیٰ۵/ ۲٢۹‏ 


“ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۹٣۰‏ 


7[1) 25 ہو 




















فخاؤٰی رضویّه 


در ثارنیں ہے: 
7 ۱ 
یحرم فیەزای یی الیسجد)الوضوء الافیماعل لذلک'۔ 


اشیاونٹل ہے: 
تکرہ المضمضة والوضوء فی الاان یکون ثمە موضع 
اع للْلك لایصل فیه اوئی اناء ت2 


مالین میں ے: 

ٹی البدائع یکرہالتوضی لن الیسجد لانه مستقذرطبعا 
فیجب تنزیه الیسجں عنه کما یجب تنزیھه عن 
الیشاط عون 


ای می ۓے: 
قوله او اناء اقول:ھزالیس عل العہوم بل یق 
البعتکف فقط بشرط عدم تلویث الیسیجں '۔ 


گال راس باب الاکاف میں ہے : 
ٹی البدائثع وان غسل البعتیف 





'درمختار باب مایفسس الصلوۃ مع تال یگ |/ ۹۳ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


مد میں وضو تام ہے سواۓ اس تہ کے جو وضو کے لے 
فا ی گی ہے(ت) 


مسچد می ں کی کرنا اور وضو کرن مگروہ ے الا ےکہ دہال کی 
کہ اسی مقصد لچ وضو ہے لے بنال یگ ہو جنس میں مازنہ 
بھی جانی ہو یئ رکسی بر تن میں وضو کیاجاے۔(ت) 


کی شی ڈییس وض کر رود سے اس ل ےک 
اں سے ط تاکن یئ ہولی ہے لپزااس سے مس کو پک 
رکنا ایی بی داجب ہے ججیہاکہ رینٹ اور عم سے مسچبر کو 
پک رکنا(ت) 


اس کا گناک با رن میں ایی نے میں کت ہول کہ ہے 
2 موم پر نہیں باکہ صرف ملف کے لئے ہے اور وو ھی اس 
رط کے سا تج کیہ مس رملوث نہ ہو نے ہائے۔(ت) 





بدا میس ےک ہاگ ملف سور میں اس طرح 


الاشباہ والنظائر الغفن الثالث القول فی احکام الیسجں ادارۃ القرآن کرای ۲/ ۲٢٢‏ 
_غمز العیون البصاثر مم الاشباہ والنظاثر القول فی احکام الیسجں ادارۃالقرآن کرای ۲ ۲۳٢٢‏ 
'“غمز العیون البصائر مع الاشباہ والنظائر القول ذ احکام الیسجں ادارۃالقرآن کرای ۲/ ۲٢۰٣_٣۱‏ 


71 ہو 
































فخاؤٰی رضویّه 


رأ٘سه فی الیسجں فلاباس به اذا لم یلوث بالباء 
الستعمل فان کان بحیث یتلوث الیسجں یمنع منە 
لان تنظیف الیسجل واجب ولوتوضأ فی الیسجد ق 
اناء فھو ع لی ‌ھذا التفصیل| نتھی بخلاف غیر البعتکف 
فانەیکرہەلە التوغی لن الیسجد ولو ث اناء ان یکوں 
موضعا اتخل لللك لابصل فیه 'اھ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


سردہو ےہ متتعمل بای سے مسود ملویت نہ ہو نو حرج غئیں 
ورنہ ممنوع ہ ےکی وہ مسچ کو پاک صاف رکا واجب ہے اور 
گر وہ مور میں کسی برتن میں وضو کرے مب بھی ودی 
یل ے جوم کور ہی (انتھی )لاف خی ر ملف ےکہ 
ان کے لئے مسر میں وض وک نامگروہ ہے سواۓ اس بل کے 
جو وضو ہے لئ بنا گی ہوجنس میں مازنرٹ ڑگ جا ی ہواو- 





قذاگزخر وج ممکن ہے ملا بارش خفیف ہے با پچھترىی وغیروآلات فاظت پا ہیں او ہام لین سے مع ور ننی فو واجب ہ ےکہ 
ار ہی وضوکرے اور اگر عزر قوی تقابل قبول سے فو اگ رکوٹی ,مر خی وغیرہ مسر سے جن میں لا حویت مسر وض وکر کے جب تھی 
کن میں وضو عرام ہے بلکہ چا ےکہ اکا فک نیت کر نے اور بر خن میں اس طرح وض ھکر ےکہ باہر چچیئنٹ نہ ڈڑے باج 
روگ ات سال اعتکاف میں شب کے وقت بارش شرت قرام ہورجی شی او کوئی بر تن اس الھوان کان تھا کہ 
وضوکرتے میں پالی قطرہ تطرہ سب ائی میں 70ں کس ا ید کر ے رسکی اوراس پر وضو 
کیاکہ سب پالٰ چادردی میں رہ خرض جو طر وہ جوا سو رکا خحکن ب بیالانۓ درتہ مم دری بج ورت درمیں بی ھکراس طرح 
وضو کر کہ خودساۓ میں ر ہے اور بای تمام وکھال موی آب وج راۓ بارش میں گر ےکیہ سا تہ بی ہبہ اسے بہاتا لے 
جاۓ لان من قواعں الشرع ان الضرورات تیج المحظورات (کوککمہ ش ری قواعد میں سے سےکہ ضرورتیں 


محظورات و ممنوججا تک مرا و چا ردق ہیں-۔دت) 

وقں قال الله تعال 'مَاجَعَلَعَلَيْکُمْفالزین ون ےچ٭”“ 
وقل رخصت الشر یعةلعذر المطر یی ترك الجماعة 
وحضور الیسجں 





'بحرالراشق باب الاعتکاف ایام سی رکپٹ یکرای ۳۰۳٢۳‏ 





الله تال نے فرمابا :ال نے تم پہ دین میں کوئی گی نہیں 
اس بر این نے بارش کی دجہ سے جعواعت ترک 
رصن ارس یمیس حاضرنہ ہو گی 





الاشباہ والنظائر الغن الاول القاعدة الخ]مسة ادارۃ القرآن کرای |/ ۱۱۸ 


٭القرآن الکریم ۸/۲۲ے 


1 7 ہو 














فخاؤٰی رضویّه 


مخ وجوبھہا علی البعتیں کہا حققناہ ٹی رسالة لنا لی 
حکم الجماعة بل ف ترك الجمعة مع اٹھا فریضة 


فطعيةاجاعیةھ 

نتحیپ الا لصارنئیںن ہے: 

لاتجبریعی الجماعق ع لی من حال بینەوبیٹھامطر 
: 1 

وطین وب ردشردیں ۔ 


رواحتار میں ہے: 
اشاربالحیلولة ا ی ان المرادالمطر الکثی رکہاقیںہ بە 
ٹی صلٰۃالجمعة وکذاالطین؟۔ 


در مخثار یں ے: 

شرط لافتر اضھازای الجمعة)بلوغ وعقل وعدم مطر 
شریں ووحل وثلج ونحوهما ٴا دملتقطا وذلك ان اللہ 
رؤف بالعباد, والحمدللہ واللہتعالی اعلم۔ 





مل :۱٢١‏ ۸ایا ۱٣٣۱ھ‏ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


رخت دی ہے عالالکہ مذہب مم پر ہے وووں واج 
ہیں, جبیہاکہ ہم نے حم اعت سے ملق اپنے رسمالے میں 
بی تت یت و سو ےکی تی ایت از 
رخصت د گن باوجودیکہ ووذرٹض ٠نی‏ اجمائی ہے۔(ت) 


ای تین ات وا یئ جن سے زار مج از 
شمد بب صسردیی رکاوٹ مین جائۓ (ت ) 


رکاوٹ نے کے ذکر سے صاحب توب نے اس با تکی طرف 
اارہ کیا ےکہ مراد شدریر او اور مخت یڑ ہے جیماکہ 
ما جع مین اتل نے بہ قیل لاک ہے (ت ) 


نماز جع کی ذرضیت کے لے عائل وبا ہونااور شد یر بارش ء 
تے۔ اور مرف دشر وکانہ ہہو نا شرط ہے(اتتقاط )اور یہ اس لے 
ےکہ بلک الله تارک وتعالی اپنے بندوں پہ بہت مبربان 
ہے اور تمام تت لیس اسی کے لے ہیں۔واشدتعالی اعلمر (ت ) 


کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس متلہ می ںکہ مس میں حر ثک نا جائز سے ا نکھیں؟ اور ملف کو حدر ث کر نا مسچب میں چاتز سے 
ا یں ؟او رکو گی طالبعام باوجود تچھرہہہو نے کے مسج رممی ں کنب بھی کرے اور 


'درمختار شرح تنویر الابصار باب الامامة مطخت ال یرگ ا/ ۸۲ 
ردالمحتار باب الامامة داراحیاء التراث العرل بیروت|/ ۳ے ۳ 
درمختار باب الجمعة مط متا ی ری ا/ ۶۰۸-. 


1 هو 





























فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


حرث تھی کرے ذاب اس صصورت مہیں مسچد میں یھنا نل ہے ا تجرہ میں ؟ اور جو صاحب ا کو تلیم ن ہکرس ان کوک یا جم 
ہے ش ربجعتکا؟پپنواتوجروا۔ 

الجواب: 
مسچ میں حرث نی اخ ان رپ خی ر مک ف کو مر دہ ہے ,اسے جا ےکہ ائیسے دقت باہر ہو جاۓ پھر چلاآ ۓ ,طالب علم کو سور 
میں کب بن ی کی احجازت ہے جہ نمازیوںکاحرع شہ ہو ء اود اف راع ر کی حعاجت نادد بہو پذاٹھ کہ بامرچلاجاۓ, ورنہ سب سے 
”رب علا نج ےک بہ نیت اعتتکاف مس میں ٹیٹے اورکنتاب دیچے جک کاب علم دی نکی ہو باان علو مکی جھ عم دبین ک ےآ لہ ہیں 
اور یہ ای نیت سے اسے ڑعتا ہو جو تفص غیرمتلف کو اخراج رج ا ںی ا و 
دباجاۓ یہ ریقہ اعتکا فکہ اوپہ بیان ہداس کے لئے ہے جم سکیا رت میں دوبونہ ہوجھس سے ہوا مس پر اشریڑے, لح 
0 و خی بوۓ شر پر ہوئی ہے نف نک بوجہ ہو ہمعم ویر ھا ری طز پر ہے بات ہو جاٹی ہے الیسوں کو اییے 
قت ہیں سر ہیں یھنا تی جازم ںکمہ ہے بد سے مس رکا بچاناداجب ہے 
وان الملشکة تتاذی معاتاذی من بنوادہ 'حاللہ | جس بات سےآدمیوں کواذیت پچ سے اس سے فرشت بھی 
رسول اللہ صل الہ تع لالہ سم اذیت پات یا (رحول الہ مکی الله تالی علیہ وسلم نے یہ 
ارشاوفرمایا ےت واللّہتعاألیٰ اعلرم- 
مئلہ :۱٣۱‏ تی عبرااصبور صاحب ۳۹ صفرمظ ۲٣۳ھ‏ 
کیافرمات ہیں علاۓ دی نکنہ ایک مسد ز یر کے باواعجدادکی یمر ہے اور اسی بنا پر ز راپ کو ھت لی مسجم کو رقراردیتاہےہ ىہ 
مود ویران رہتقی شی, متولی ضروریات وا کا ٘ گی ران نیس ہہوتا خھار ال علیہ نے مرمت ظلست ربجنت سے واسٹ متولی ے 
کہاپھھ بنرویست نہیں کیا نال عٴلہ نے تفر شرو ںکرادی, مسو میں نماز ویجراعت ہون ےکی , تیر ناتزام تش کیہ متولی نے روکا 
کب ہم کو مقررت ہوکی خودبنواوی اق ناقمام ری ,اس مسر میں کڑاں بھی گہیں, مل مار ما کے کن یں ےک 
ہکس دناکس پا جار ہے مسچد می پال یآ تا ہے, جنودکی بے ایا عی دی کراب ایل مل ہکا قصد ہےکہ مسو ہیں ب یکھواں ٹیر 
ہوجاے اورایک رہ بھی سحونت جارو کش وموزن سے واسٹ لی رہوجاۓ مگ متولی الع ہوا ہ ےک او رکو گی نہ ہنوائے 











'صحیح مسل کاب المیساجد باب نھی من اٹل شو مال ق رپ یہب نان کرای ا/ ٥۰۹‏ 


و٥‎ 2 71 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


جب ہ م کو استطاعت ہ وی خودنواومیں کے ای حالت میں تعولقی تی کن متو یکو شر حاصل سہے بانیس اور تقر ساب بدون 
اجازت متولی پآئز ہوئی انیس اور ممانعت متول مال تی باج ؟ اب بدون اجازت ائل مہ تق رکراسکتے ہیں با نی ں؟اور متولی 
م کور پابند صوم وصاؤۃ بھی نئیں ہے اور ٹیر ضروریات میں ماع و اعم ہہوا ہے ش رما موی رہ سک ہے؟ با لیت سے معزول 


وکنا ے۔بینوا توجروا۔ 


الواں: 
صورت متضرہ میں وافی متوی کو بھی م مزح نہ تھاکہ تق رمسرے ابل مہ کور وکتان ہکہ ىہ شٹ جو صصرف اس من ھکہ 
راس کے بنز رگا ںکی تقر ہے ای ےآپ کو متولی قھہ رااے, تقر سال کہ مسلرازان ائل لہ نے بے اجازت نل من ہکو رکی 
ضرور تر ہو کہ دہ باجازت قرآن ٹیم ہے۔الللدہ ع زج لکی اجازت کے بعد ز ید وعمروکی اجازت وعدم احجازت کیا یز ہے 


اللہ عم زو ہل فرماتا ے: 
"لالج امن ای بِاد الوم الَخِرِۃَاَقَامَ 


2 


رسول اللہ اللہ تعالی علیہ سم فرماتے ہیں : 
من بی للہ مسجدابی اللەله بیتاق الجنة“ 


اراداھل الیحلة نقض الیسجں وبناء ہ احکمر من 
الاول ان الباآنی من اھل الیحلة لھم ذٰلك والالا: 





.3 
بزازیة ۔ 


'القرآن الکریم ۹/ ۸ 


تعن مرکو رکی ہماندت من باعل داد نیا بھی ابا ما ائی اعازیف کے نی کو کت ہیں در ختار میں ہے: 





خداکی ری وی غمارت کرت ہیں جو اللہ اور قامت پہ 
الا کے "تماد زتو رت اور اللہ کے سوا 


یر رر 


ج اللہ کے لے مسر بناے الله عمزوچل اس کے لے جنت 
ھن ۲٤‏ 


ال لہ نے مسر گرانے اور چیہ سے مضبوما تر بنا کا ارادہ 
کیا اگر دوبارہ بنانے والا ایل مہ سے سے فو انیس اما کر نے کا 


انار سے ورن کیل زان ے۔(ت) 





“مسنں احمں بن حنبل مسئں عمر رضی الله تعاٰ عنه دارالفکر بیروت|/ ۰ مشکۃ المصابیح باب المیساجد مطئع لی دی ۸ 


درمختا رکتاب الوقف مع تال ٌ۸ ۹ے۴ 


1 0 هو 




















فخاؤٰی رضویّه 


قرڑی مقاضی ناں پھرردامحتارمیں ہے: 
لیس لورثته منعھم من نقضه والزیادۃ فیه ولاھل 
المحلةتحویل باب الیسجں ''۔ 


امام س خی پھر نی عا لک ری میں ہے: 
رجل بئی مسجں اثم مات فاراداھل الیسجں ان 
ینقضوہویزیدوافیه فلھم ذٰلك ولیس لورثة المیت 


2 
معھم ۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


واقف کے ورغاء الل مہ کو مد گراکر وس کرنے سے مح 
و ا ہرسل کرنے ک6 بھی ایل مہ 
کوانختیار ہے (ت) 


ایک معن نے مد بنائی پھر ددفوت ہوگیا, بعد نزاں ال مل 
نے اس مسچ کو گرانے اور اس میں اضافہ کر نے کااراد کیا 
ای ای بے ورخاء کوض کر نے کااخنیار یں (ت ) 

















سز کور ضروریات مس کاخ مگیبراں نیس ہوتااور ائل مل کی درخواست پر بھی در سک مسج کاگھ بنلدواست ن ہکیااور جب اٹل 
مہ نے تی رش رو عکی اور می مین نماز وماعت ہو نے گی پذرو کن کو موجودہوااور ووز وکنا بھی ایوں نی سک ہآ پ تق رکرنا 
شروں کرت بلکہ زاوعد ہکہ تم بڈادسں کے ود ایی کییا ھی موہوم کہ جب ہیں مقدرت گی بنوایں گے نو ان قھام 
واقعات ے صافظاہر ‏ ےکہ 7 کور بادی و نمارت مد میں فلل انرازے اور وہ ضر ور " مَتَاولنْخَيْرِمْعْمَيِاَقْینْ" 
یھی سے بت ناد مع 7ر و ا ا و میں وال ےآپ تی رن ہکرت را 
ودای مقدرت سے الڑکار رکعتا ہے اور ممسلمانوں نے جو تق رکی نس سے نماز ودصاععت ہو نے گی اسے روکنتا ہے تذصاف وی ای 
مجر کاخوا ار اور "من اَل مِمَنْفَنَمَمَٰجِدَالوانْیٌ کرَفنمَانم سی فک رایت“ (س خس سے بٹراظالم کون 
ہوسکا ہے جو مساحد میں اللہ تال ی کے ذکر سے تع کھرے اور ماج گی بر بادکی میں کوشاں ہو ت )کی وعید شحد یکا سزاوار 
سے نس من ہکو رک اگ منولی فررضس پمیک ریس او مل مان ما کی لان ا کی کوگی ا بات نہیں نہ م رگزشرغ مطہ میں 
منولی کو تن دیاگیاہے۔ 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٭ے ۳ 

٭فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ف الیسجد ور ٰکتپغانہ پٹاور ٣‏ ے۵٣‏ 
٭القرآن الکریم ۹۸/ ۱۲ 

٭القرآن الکریم ۲/ ۱۳ 


671 ہو 





فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کہ بوعدہ موہومہ مقدر تآپ فی رکرنے کے لے مس کو خراب رکے ابل مہ کو یر سے روہے۔فرض نے اسے مقررت 
تح فی تن ات لاعت یی ین و تن وع نہ کین تر لیے 
فذ رخ لکیا ےکہ ا ںکی مقدرتکااتظا رر داور انی مدت مسر خر اب رکھو چو تنس دطوی کرجا ےکہ سیب وعرواور لوگوں کو 
اس کے تار کرانے کا ننظار کر نا ہوگا اگ اتی ہواۓ ٹس ام دبا ہے فو مسلمانوں پر اس کا اع نیس , اور اگ اسے شرع مطہرہ 
عمق راجا ہے نے ص رکش لوت خراپر افتاء کرجا شربعت مج رسول اللہ صلی اللہ تالی علیہ و سم میں ہیں نی کہ اییے 
سپمل وعروں کا تنظار مسلمانوں کوک نا ہوگا ا زنظار ازنظار میں مسچ رکوخراب رکھنا ہوگا, مسر مت لی بااس کے بنزرگوں کی ملک گییں۔ 
قال اه تعآلی "1اا لص ة ذو" (اللہ تی نے ارشادفرمایا: ینک مسر اللہ تعالی ہیک ہیں۔ت )فرضی ما وا شی موی 
کو یامض حاصل ےک مسلمانوں کو اپنے وعدہ فرد اکے اتظار پر مور کرے اور جات یاقی از عراقی کے لے مسبر کوخراب 
رکتے,ایے اننظار کا غذیی دینا صرح جہالت وضلالت سے خصموتھا چیہ مسلمرا نآ گھوں دچ ےکہ دو ضروریات مو دکی خر 
می رىی خی سکرااور باوصف درخواسبت ا نے پھپدوان کی ہر سول الہ صلی اللہ تالی علیہ و سلھ فرماتے ہیں : 

لایلںغالیؤمن من جحرواحدمرتین“۔ مو صن ایک سوراغ سے دو ہار یں ڈساجاتا(ت ) 

اور اگر برض اطل لیم بھی کرلی سک اوروں کی تی میں بخیال عوام ا کی کوئیابات ہے ریت اللہ ابات وخرالی سے 
ا کی بہ نفمالی ابا تآسان تر ہے بھا متولی فو متولی, علماۓ کرام ن رت فرماتے ہی ںکہ اگرخوواصسل باپی مسج اور ائل مہ 
میں در بارد امام وم ذن راع ہاور جے ائل مہ ہیں ووز یادہ مناسب ہو قذاصل بای کے اغختیار پر ائل مہ بی کے اخقیا رکون 
دگی جا ۓگی۔اشباددالنظائ مل ف 

ان تنازعوائی نصب الامامر والمڈؤڈن مق اہل البیحل أ بانیان مد اور اٹل مہ ہے درمیان امام موذن کی تقرری 
ان کان مااختارہ اھل البیحلة اولی من الذی اختارہ میں اختلاف وا ہو اور جس کوابیل مہ پیلد کریں وہ بای کے 
البی فمااختارہاہل المحلةاول 2 پن زکرد٤ے‏ اولی سے وا یکو مقر رک نا مر ہے (ت ) 

















'القرآن الکریم ۲ے/ ۱۸ 
“مسنں احیں بن حنبل مسئں ای ہریرہ رغی الله عنه دارالفکر بیروت ۲/ 2۔۴٢‏ 


”الاشباہ والنظائر الغن الثآنی کتاب الوقف ادارۃ القرآن کرای ا ے٣۳۰‏ 


1 292 ود 














فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


دعدہ ھی ایک تی بات پر موقو فکہ خداجانے ہوئی بانہ ہوگی کیوکہ ال مل کی ارد دائی ےآ گے جو سراسر زان مسج ہے کوکی 
نز کم ری ہے,اورجب اس تم ایل لہ میں خود واق فک ابات نہ تی ماف رما ہوتے شرع مطہر نے اصلا اسر ھاطاشہ فرمایااور 
تل ایک انب بات کے لی ایل لہ بی کوترئ بی نو بیہاں اس غیر واقف کی ابانت کیا ہ گی با ہو فذ اس پھ شرع کیا لحاظ 
فرسا ےکی ایی میبودہ منیلا تک مدار کی قرار دینا خت عامیلنہ فابت ہے جس کے لئ شرع ای میں اص اصل نی , معرنرا 
ار ہےکہ ایل مع ہکا تقصودآ بادی مور ہے نہکیہ اس شی کی ابات,ولا کیہ خود ای سے در خواس تک جب اس نے ان نہ 
رھ جبورانہ خود عمارت شرو کی نذ ئل مل کی ررض پھچ لیب نیس من کو رکو ذات یی کس قزر شد بر موئۓ نین و 
جات ہے کیاوداس قول رسول اوہ صکی الد تعالی علیہ وسلم: 

ان اللہ لاینظر ا ی صورکج واموالکج ولکن ینظر ا ی ' جنگ اللہ تی تہاری صورنوں اور مالوں کو نہیں دبا بلک 
کی اغای ا تمہاری خیتوں اور اعما لیکو دنا ہے۔(ت) 

کے سض نہیں ۴کیا جح عدیت میں ارشادر سو اللہ صلی اللہ تا لی علیہ و سلم: 

ایاکروالش فان الشا۔ کال از الاک مو حول بای تل سے زیادہ مبھوٹی بات ے۔ 
(ت) 

کا الف فاسق نجس ؟ ضرورے۔ اور یل کور چیہ رض ور بات کامائع دم رام ہے نذہخو ابی مود کے سب اگ متوی بھی 
ہوا ال کا معزول کرنا واجب تمان ہکہ فقطاولاد باٹی سے ہو ناکہ ہ رگز موجب فذلیت نی کہا لایخفی( جم اکہ چھی ہوا نھیں_ 
ت اواللہتعالی اعلم_ 

مملہ :۱٣۲‏ از می رخ کی صی انال ماد داز لم ولا یت الک فا ٢‏ جمادی الاو ۱۳۲۲ھ 

پھ لوک کیے ہی کہ حطرت صلی اللہ تزالی علیہ وسکم کے وقت میں مسوبر ول کے اوہ بینار اور برع ٹنیس تھے اب کی ھگھر بناقۓے 
جا یں؟ 











'صحیح مسل مکتاب البر باب تحرید ظلم الممسلم وخذلہ الخ رپ یت خان کرای ٣‏ ےا۳ 
صحیح البخاری کتاب الفرائض باب تعلیج الضراشض قر پ یتب ان کرای ۳/ ۹۹۵ 


7[1ء) 23 ٥و‏ 














فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اُواں: 
وافچی زمانہ اقرس حضور سرور حا لم صلی الله تعالی علیہ وسعلم میں مماجد کے لے بر کنکرے اور اس ط رح کے منارے جن کو 
لک بینار کتے ہیں م رگزنہ تے بلکہ زمانہ افقدس میں کے ستون نہ پکی حچجت نہ پکافرش ن ہیک ریء یہ ا مور اصکانہ تےکمآئی 
صحیح البخآری فی ذکر مسجد0 صلی اللہ تع لی عليه وسلج (جبیاکہ بخاری ریف میں بی کریم صلی اللہ تعالی علیہ 


وس مکی مسجیدرکے ذک میں ہے۔ت) بلکہ عدیث میں سے : 
ابنواالیساجں واتخلوها جما'۔رواہ ابوبکر بن ا ی 
شیبة والبیمق نی السنن عن انس رطی اللہ تعاأٰ 
عنەعن النی صل الله تعالی عليه وسلم- 


دو ری عدیث ہیں ے: 

ابنوامساج ں کم جناوا لوا ہن 3 
ابن ای شیبة عن ابن عباس رغی الله تعاأی عنھما 
عن النی صل الله تع ال عليه وسلم۔ 








سد میں بناواور انیس ےکنگرد رکھو(اسے ابویگر بن ای یہہ 
کت نے نع ینا رت ان رض الله قال 
عنہ سے رزوایت کیااور انضوں نے حضور اکرم صلی الله تعالیٰ 
وعلم سے ران تکیاات) 


اپفی مجر منڑی نا اور ایے شہر راتا کو این الی 
شہ نے حضرت عبراللہ این خعپاس رشی اللہ تعالی عنماے 
روای تیاور اننوں نے رسول اکرم صی الله تعالی علیہ وسم 


سے دوایت فرمایادت ) 


مع تر زیر یفوک پا اشن پر حذبہ کے لئ نیم ظام کے ماج ہو گے اس حم کے امور علمار "7 
نے خسن رکے,اسی ٹیل سے ہے قرآن مٹیم سے سے قرآان نیم پہ سو ناپنڑھاناککہ در اول میں نہ تاور اب پہ نیت تیم 
واتزام قرآن یر صخجب ہے۔ او ٹپی مسر میس گیگا ری اور سو نےکاکامء 


ومارأہالیسلمون حست ا فھو عتداللہ 0ع 








جس شی مو ملران ابا جھییں وہ عنداللہ بھی اتی ہو لی 


سی اتا 


'"مصنف ابن ای شیبە کتاب الصلوٰة ی زینة الیسجد وماجاء فیھا ادارۃالقرآن کرای |/ ۳۰۹ 
“مصنف ابن ای شیبە کتاب الصلوٰة ی زینة الیسجد وماجاء فیھا ادارۃالقرآن کرای |/ ۳۰۹ ,کنزالعمال حدیث ۳۰/۹ مؤسسة الرسالة 


بیروت ے/ ٦۸٦‏ 


'مسٹں احیں بن حنبل ازمسنں عبداللہ بن مسعود رغی اللہ عنه دارالفکر بیروت|/ ۹ے ٢‏ 


٢و٥‎ 671 


























فتاؤٰی رضویّہ 
در مخثارنیں ہے: 
جاز تحلیة المصحف لمافيه من تعظیمه کان نقش 
+ج 


کیین ایا کت میں ہے: 

لایکرہنقش الیسیجں بألجص وماء الذ هب“ 

عا یی میں ہے: 

لاس بنقش الج بألجص والساعوماء الذھب 
والصرف ا ی الفقراء افضل کذای السراجیة وعليه 
الفتو یکا المضمرات وهکذائ المحیط۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


قرآن ید کو می نکر نا چائز ےکی کہ اس میں قرآن می رکی 
تیم ے ںہ مس رک وتحظی) منتف لک نا انز ہے۔(ت ) 


ظکی ور سونے سے پانی سے مسو رک متفحش رن مککروو یں (ت ) 


سی کی ا کی وی و و نے سے اس 
کرنے میں حر ع نہیں جا ہم فقرا. پر صرف کنا ادلی ہے جیما 
کہ صراجیہ میں ہے ,او رای پر کی ے. ممرات اور مھا میں 
لوٹ ے(ت) 





اوران میں ایک منفعت ىہ جھ کہ مسافرما ناواقف مار کنگرسے دور سے دی گر پان لے گاکہ بیہاں مسر ہے, ذاس میں 
مس رکی طرف مسلمانو ںکوارشاد وہرایت اور ام دین نیل ا نکی امداد داعات ہے اوراللعد عزو پل ق راتا ے : 


کے 6ذرگا ح۸ سے ریگ اح 
"َاوَنُوْاعل الْيِزِوَاثقٰی 40 








لک ای اکا .یگ دوسرے سے تقاون کرو_ 


(ت) 





تس ری منفعت جایلہ یہ ہ ےکہ پہا یکفذارکیککثزت ہے ,اکشرمسوبر بی ناد یگھرو ں کی ط رع ہوں فو کن ہ ےکہ بسابہ کے جو 
حضش ماجر یرہگ راور لوک ہو ےکا ووگی کرد او ہنی گوائہیو نے جہت ٹیل متفلاف اس صورت ک ےک ىہ سیات خود 
تا ۓگ یکہ یہ مجر ہے نذاس میں مسو کی تفاظت اور اعداسے ا کی صیانت ہے,و الہ التوفیق .واللدتعاأٰ اعلمر وعلمه 


جل مجد٥اتم‏ واحکم_ 


'درمختا رکتاب الحظروالاباحة فصل فی المیع مت ختبالی ری /٣‏ ۲۲۰۵ 


٭تبیین الحقائق کتاب الصلوٰۃ باب مایفسل الصلوٰۃ المطبعة الکبری الامیریة مصر |/ ۸٦ا‏ 


”فتاوٰی ہندیە کتاب الکرابیة الیاب الخامس ف آداب الیسجد ورا یت خان اور ۵/ ۳۱۹ 


٭القرآن الکریم ۵/ ۲ 


61 3 ہو 


























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مملہ ۱۴۳ :از ملک بگالہ شع فو ھالی ڈاکنانہمقاضی پاٹ متصمل ہار خی سے بازار مرسلہ مولو بی عبد ای صاحب ۱۳ جمادئی الات ۳٣۱۳ھ‏ 
کیافرمات ہیں علمائۓ وین اس متلہ می ںکہ اگ رکوگی ہندو مشرک زمیندار اپٹی ز۳ن میں نماز بنیکانہ وبمعہ کے لئ ایک مد 
بنارے پا مسلما نکی بنائی ہو مرکو درست با پش کردے پاازروے حیلہ کے دوسو با چار س سی تنس کو مسچد ہنوان ےک نیت 
0٦‏ 0 ۳ج نمازٹڑھنادرست ہوگا ان ں؟بیٹو ا توجروا_ 

الجواب: 
اگراس نے مد ہنوان ‏ ےکی صرف نیت سے ملا ن کور وہہ دہ باارو ہہ دی وقت صراح کیہ بھی دماکنہ اس سے مسج ہنوادو 
0 رر نممازڈڑ جع درست ے۔ 


لانەانمایکون اذناللیسلم بشراء الآلات للیسجدل 
بمأله وبہجرد ھن الایصیر وکیلا وان فرض التوکیل 
فحیث لم یعین جنس البشری لاق الشراء الا 
للیسلم لان الجھالة الفاحشة تبطل الوقَالة.ثی الدر 
الیختار الاصل انھارای الوقالة)ان جھلت جھالة 
فاحشة وش جھالة الجنس کںابة بطلت اھ '(ملخضٌ) 
ومعلوم ان الشراء مقی وجں نفاذاعلی البشتری نفل 
عليه فعل کل کانت الالات ملك الیسلم وقں جعلیا 
مسجدافصحٴ 








کیو کیہ ان کی طرف سے مسلمان کو اس کے رای سے مسچد 
کے لئ سامان خر بر ےکا اذن ہوااور تح انی بات سے وہ 
وکیل نہ ہوااور الف رض کیل ران بھی لیس قوجب جنس شرار 
غیر مین ہے وش راہ ملمان کے لے بی وائع ہوگی اس لئے 
کہ جات فاحشہ وکالت کو باضل کرد یت ہے۔در مقار میں 
ہے قاعدہ مہ سےکہ اگ وکاات جہاات فاحشہ کے سا تجھ جب ول 
ہو شی جہالت ٹس ہو تی داب کا ٹجپول ہو نا نز وکالت باطل 
ہو جائی ان( ضا) اور یچچ نل ےک شرا, جب ش زی 
پ نفاذ پا ناف ہو جالی ے, بر صورت دوخ برا ہواسامان 
مسلرا نک مھلوک ہوااور اس نے مسر بناد یپ ہے۔(ت) 


بی سد قد مم بی در تی دمرمت ا ریف را کے او کا یں نقصان :ہآ ےگالان الیسجں اذا تم مسجدالا یعود 
ضید مس جدابد اک وہ سو بن جانے کے بعد بھی بھی وہ شی رمصو نی بن کرت ) 


'درمختار باب الوکالة بالمیخ والشراء مت تا لی ۲ ٠۰١‏ 


1 6 هو 











فخاؤی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ای طرح پکھہ مد کو اگ بی کرادے فرش اور دیواریں پقن ہنوادے جب بھی ا ںکی مسحبریت میں حرج نیس اس میں نماز 
درست ےکمہ بی داوار یل | گر ملک ٤افررہیں‏ ینزو منرت نے و فک گی ین م۳ن یت فا 


واخحل نھیں, 

حق لولم تکن او رفعت لم یتطرق ا ی الیسجں خلل 
اذکری ا اَلَمجَل الحزاآز (اخزر اح کیة الا زان 
بناء الکعبة لو رفع کما وق زمن سیدنا عبداللہ 
بن الزبیر رضی الله تعای عنھبا لصحت الصلوۃالیم] 
گیائصواعلیف 








مد کی دادار اگ لی نہ ہوں یا مرفح ہو جامیں نو 
یریت میں کوئی خلل نہی ںآ جا رکیا نو جہیں دجن اکہ سر 
الھرام میں دیواررں نیس ہیں اور اگرکعب ال گی عمارت اگر 
قح ہوجاۓ جبیاکہ سید نا حطرت عبدالللہ بین زیر رض 
ال تا لی عمز کے نرمانے میں ہوا تنب بھی ا سکی طرف من 
ک کے نھمانزیڑھنا انز ہج, فقتساہ نے ا سکی نص رت کی ہے (ت ) 





یوں ہی مسال ہکہ فرش پخن کر نے کو ڈالاچنا یی طر ایک شی زان ہے اورجواز نماز بیو نک اگرچہ دہ مسالہ ھن ککافرپرر سے 


اراس پ مز اس کے ازن سے لا 
فکانکالصلاقئی ارض الکافرباذنە بل ‌اویل۔ 


وقں قال رسول اللهصلی الله تعألی عليه وسلم انا لا 





نستعین‌بیشرک'۔ 


ہاں ای چک قجو لک زا مسسلمانوں کو نہ جاتۓے کہ مسج کو من ککاڈرےآ لود ہک نا ہے 





فو کاذ رکز ین میں اس کے اذان سے نماز یھ ےکی مان ہوایا 
اس کی تجھیادکی کے (ت) 


تین رسول اود صلی اللہ تفاٹی علیہ وسلم نے فرمایاکہ جم 
وج یق ھعونثدت 





اور وس میں بھی ات ےر ککں راا ا ۳ للا" پا اور با ا ئے بعد ا سک وارٹ سپ ماڑے 
مخ کردے نے نماز نا چان ہوجاۓےگی جب کک فرش کھود کر ز مین صاف نہ کرلیںرچی چہلی صور تک مشرک ابی زین میں 
می ہٹواوزے امت رک نے وین می مان ہی نوی ا ان نے مم منوائی وا ہے اوران میں خماز مض میں 
مماز ہے, اور اگر ہے تمالیک مسسلم انی بی ملک رک وک رمسر بنوائی نوہ مسود ش رما مسر نہ ہ کیہ 


'مصنف ابن ای شیبه کتاب الجھاد باب ف الاستعانة بالمش رکین ادارة القرآن کرای ۱۲/ ۳٥٣۵‏ 


دو٥‎ 7 671 




















فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


لان الکافر لیس اہل لوقف الیسجد وفی جواہر آ کوک کاف رود کو وف کرنے کاائل نیس جوا ہر الاضلائشی میں 
الاخلاعی جعل ذمی دارہ مس جداللمسلرین و رنآ کہ أ سے کہ ذکی نے اپ ےگع کو مسلمانوں سے لے مسچھ بنایا اور 
منرت اف یقاس کر مسلانو ںکی طر ا س کی تق رگراک ی پھر مسلرانوں کو اس میں 
مازیٹڑ مع ےک وکہمااور انسوں نے اس میں نمازی ڑج بعد ازال وہ 
زی نپا ئن کن کل یت ےکی زا کی 
سب کا قول ہے(ت) 

اس میں نما ای کاڈ ر ہے 07 ہیں نماز سے مس پر نما مج دکاہر گتوب ان کن کے ان سج نال نت سر ٴٌ 
تع کرد ےگا ذ اب اجازت نہ رےگی اور زین خخصب میں نما زکی طرںمکروم ہوگی للتصرف ق ملك الخیر بغیر اذنه 
( ملک خی یں ملاازن مالک تر کر ن کی وج ےت اواللہتعالی اعلیرَ۔ 

مملہ :۱٣۴‏ ازکانپور مر سلہ مولوگی عبی اللہ صاحب 

کیافرمات ہیں علماۓ وین ا مہ می ںکہ ایک عورت مسماۃمندہ نے اپنے خوہر سے مکی کی ایارک رکےکسب نا انز اخقیار 
کرلیااور مال میں ہزار پا نس کی ارت بھی کرکی ہی چنانچہ اس نے ایا مال سے چند ون میں متتعدد مکان وغیرہ بھی خر بر کے 
اور ودمال اکے پاس یھ اطور عدال حاصل ہوا تمااور یھ ور مرامء یب اف رکہ مالیعلا لگ قزر تھااور مال تام کس خر 
یھ معلوم نیس خلاصہ ب ہکنہ دو مالی اس کے پاش مقلط رای کے !قد انس مال کی ارث ا کی ہاں بیء ہند ہکی ماں نے مع 
اپنیارائۓ سے ایک مدکی تق رگی, اب ا مسر مین لوگ نممازٹڑ ھے سے پرہی زکھرتے میں ,لی یہ خرماراجات ۓےکہ ارک مسچ رک 
7م مسودریادیں گے با نی س؟اور یہ وف ش رکا کی سے پانیں؟اور یہ بھی ارشاد ہ کہ رال عبط درا گر شس کو یہ ملا ہہ خوو 
ال کے پاس مفلطاپناذائی ہو جیا غنزمانے می کرت لوگوں کے پاس ہے اگرا لیے سے مسہ ہنوائی جاہے اعم ہے؟ بنا 


مات یصیر میرا ثالورثتہ وھ اقول الکل۔ 











توجروا۔ 

لہواب: 
مال مخ طاکہ مورث وجوہ مخلفہ سے مع کرنے اور وار ث کو ا کیب تفصبیل کا تا یں یل کک ہکنناعلال ہ ےکتناع ام ہے ,جھ 
جرام سے" سکس سے لیا ہے فذام مپو لکامطالبہ اس سے نی ہو سای ہی 


'جواہر الاخلاعی کتاب الوقف تی نز ے۲ 


1 8 وہ 








فخاؤٰی رضویّه 


لہ ہمارے علاِ نے فرما ما ےک : 
الحرمة لاتتعدی بیان البسئلة ث الدرالہختار ورد 
المحتار وغیرہمامن الاسفار۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


7ومتٹ شی نی ہوئی اں مئلہ گی وضاحت ور ار اور 
ردالحتار وی ر کت میں ے(ت) 





پو مم ھکور ضرور مجر ے اور ا کا وف ہچ اورالں میں نماز لم اور اگرخوداپنار وپ منلیط بلکہ تام ہو اور اس سے مسر 
لوں بنا ےک زان وضشت وخ ر+6آاا تکی خر بدراریی میں زر عرام پرعقد وذظہ جع نہ ہو مر ہب اما م کر گی ی رکنہ اب وبی مضتقی ہہ 


ہے ان خھ بارکی ہو گی اشیاہ میں خباقت اشن کر ےگا۔ 

بل استحسخ الطریقة البحمدیة الافتاء بہاوسۃ 
من هنا وھوان الخبث لایسری ق الابد‌ال مطلقًا اذا 
کان ذلك فیمالایتعین لن البیع6الرر اہم والں‌نانیر۔ 








بلکہ طریقہ ریہ ممیں فو اس سے وسحع ترصورت پر فی کو 
خسن تقزار دیا سے اور وہ ى کہ شبات ابدال میں مطاقا اث 
میں کرل ی پان ار میں ہوجو بیو میں مین نہیں 
ہو یں جیسے درا ام ودنانیر۔(ت) 





ترام پر عق کے یہ من کہ زد رام دکھا کر کے اس کے عوض فلان شی دے دے اور نظ کے بہ معن کہ بچھ رز حر ام بھی اس کے 
ناو ضہ میں وہے ا مہا بی ردوپبہ دکھا کوگی خر بیرے اور رف رحرام عو میں دما نیہ دینااگرچہ اسے ھرام تھا 


ولاوارثه اولم یعرف فألتصدق وھذا عدول عنھما 


فلایجوز۔ 








کنیا پا یں ا ا ا نخس ک وا کرنے کا بابند 
اس کا دہ ہے اگ دہ با اس کاکوگی وارث باقی نیس یا ان اعم 
غھیں وصر تہ کرنا ازم ہے جچہ ہے مال حرام کسی کو معاو ضے 
میں دن اور اصحل مایک کو وائییں کرنے سے عدرول ہوگا لو 
جات ز یں (ت) 





کہ با کو بھی لیناترام تھا چیہ اسے معلوم ہہ یہ رویبیہ یئن مقرام اور اس کے پاش بلامک ہے جیے غصب ور شوت واقزت 
زناوٹیم دکارو بی مگ جکہ عرام پر عقدنہ ہوافرد ملق پر ہواخر ری ہوئی ےھ میں ضبت ہآ با ٹچی اگرزرمرام دکھ ک ماس کے 
عوئس فلاں شب دے دے جب اس نے دے دیاش نے وو روپ کن دبا بلک زرعلال دبااب اگرچہ عق تام پر ہوا 
مگ نقر اس کانہ ہوا,ان دونوں صصورؤں میں مہب مفتقی ہپ ابدال لشقی خ بیری ہہوئی زی علالل در ہتی ہیں اور ظار ےک 
یہاں عام خر یراد یاں اسی صورت او لی چہ ہوی ہی کہ حرام پر عقد نی ہوجا, اور اگر پالفرض لیت سآلات پر انف ایماہواہو ناس 


کا حال معلوم کہیں, 


دو٥‎ 209 61 




















فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


وقں قال نی الاصل بھ ناخ مالجر نعحرف شییئا حراما أ امام مج نے اصمل میں فرما اہ ہم ا یکو ایناتے ہیں جب کک 
جج میں می خاس سے سے حرام ہہونےکابتانہ تل جائے۔(ت ) 
سی مسا جدکی محبدیت اوران میں نما زکی ححت میں لک ٹنیس وقں فصلتا الأ ای فتا ذذ( تن ہم نے اس مل ہ کی 
یل اپنے یدک میں جیا ن کرد ے۔ت) 
مل ۱۲۵: از شی رہن ۳ عحرم شرف ۲۳٣ھ‏ 
کیاف مات ہیں علماۓ وین اس مستلہ میں کہ مچوثی مرکو مسلرانوں نے بڑھاباجو جن اند رآ اس میں ایک حراب ہولی سے 
تی صاب سے پا در خی ہو سکت رنہ زین زیادہ ہ ےکہ دو دربن کہ ا ہو جائیں نہ اتار و یب کہ ساس ےک میں فو کر 
اس زین کو شام لک کے تین دد بناۓ جامی ہاب اگ ایک در تیار ہو جات اسب مم کر چیاردر ہو جائیں پ کم انز 
میس فور ۓ کا انیس ؟ شر ش کیا نےبیااجازت دی ے؟بیٹواتوجروا_ 

الجواب: 
اتتا ضرور ہےکہ طاقی عدد اللہ عزو بل کو موب ہے ان اللەوتریحب الو تر “ (اللہ تعالی وت مجن ماق ہے اور طاتی ک5 پپنر 
کرجا ہے۔ت )اور پہای عام مسلمانوں میں مسر کے درطاق بی رگ کار واج ے وقں نص العلماء ان الخرو جعن العادة 
شهرۃےومکروہ(علا, نے تض رب فرمال کہ مسلرانو ںکی عادت مترہ سے خروج مگروہ ےرت )نے جہا سک ممکن ہو خوالفت 
واوت مین سے اکم اک ا سر این می رو کے اق باجقت ہونے سے کوئی 
فضیت با فور اص نا ں_واللەتعأیٰ اعلم- 
مل ۱۷: مرسلہ عذایت مین "صن ۱۳۲۳ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓے وین اس متلہ می کک ایک مو ضمع میں ایک مد چو ہے او ایک انب اس کے قب سان ہے دو جانب 
تالاب ہے اود ایک جا راس ہے اور مرمت با اناگ ہنی رے چا ےک میں ایک مسر بنانیں مر ےک 
اس ممچد ے بڑىی ہو اور اس میں ججرہوخہرہ 











'فتاوٰی ہندیةکتاب الکراہیة الباب الثان عشر ورا کت غاد اور ۵/ ۳٣٣‏ 


'مسنں احیں بن حنبل ازمسنں ع لی رغی اللہ عنه دارالفکر بیروت|/ ۳ 


و٥00‎ 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
اورو ہیں چاہ بھی ہو اور ٹیل امام اور مت ذن کے واسٹے بھی اتنام جائراد سے کرد یاجاۓ اور یہ جو مسججر ہے اک ےآ پا ٹر جانے 
ک ینکش نہیں ے اگ دوسری مر اس موضع میں تقر ہوکی فو يہ مسج ویبران ہو جات ۓگ اس میں کوئی نماز ھی نماز کے واسٹے 
نی ںآ ےکااس وجہ س ےکمہ اس مسو میں کو گی امام نیس ہے اور نمازکی بھی ایی غن کنہ اس میں ادامت کرکے بتراعت کرس 
اڑسی حالت میں مد تق رکر نا چاے با نی ں؟ اور یہ مد شھی کر سے اینٹ دی رواس مو دک اس مس میں لگائیں اک اکر ؟ 
الجواب: 

می بنا او اج یم ہے جس طرں من ہ کو شش لکہہیاۓ وہ مس تیآ بادرہے اوریہ بھیآ بد ہو خواب لین تا ہے ى 
اس سے لئ بھی ارام مقر ر کے اگ رکسی طرح یہ کن ہوبلہاگز معلوم ہوکیہ اس مسورکابمزااسے ویران کر ےکا قام رنہ 
بنا ۓےکہ مرکا درا نکر نا7 ام تی اورک پیا ام تتی ,ارآ بد مس ہکی اینٹ وغیر ود دوس کی محر نمی لگاد ینام ام تیر 
قال اللەتعالیٰ "ومن الکن ممکََجۃَالہ ان گی | اللہ تھالیٰ نے فرمایاکنہ اس سے الم ت کون ہوسا ہے جھ 
فِنيَانْمْمُرَمَش يکرابا“ اللہ تعا لی اعلم_ مساحجد میں الل کے ذکر سے روکے اور ان گی ادگ ی کی سی 
کرے۔واللهتعالی اعلم (ت) 





مّلرے :۱١‏ ازپدالإن ٭ -صف ر ۳٤٤ھ‏ 
زیرنے قب رتا مال اسلام کو پاٹ کزان قب رو ںکی جچت پر مسجد بنانا اود اس کو ایک مسچد فر مم کے کن میں داخ لکن ےکا 
ض ریاے ور ورون 4 کان پاٹ کہ اگ یچ دکان یا تجرہہنانا اد ججمت کو مس دک نا چاہتا ےآ با ش رما زی کیہ 
منصب ے اور ہے مقف یی لا مکی کو فواب مسر نل گان یں ؟بینواتوجرواعضد اہ تعالی(ببان تے 
اوراللہ تی سے ات پائے۔ت) 

الجواب: 
درواز پٹ راس کے یچ دکان بنا نار نر نہیں الگ ر کی ہے 
قیر الیسجد لایجوزلہ ان یبنی حوانیت فی حد | ناشم مسو رک نز خی ںکہ وو مسو کی عدددمیں با فاۓ مسر 
المسجداوف فنآئہ2 ٹیس دکائمیں بناۓ (ت) 





'القرآن الکریم ۱١ /٢‏ 
فتاوٰی بندیەکتاب الوقف الباب الحادی عشر فی الیسسجد نل نال ی ور یکت خاد اور /٣‏ ۷۲ 


دو٥‎ 31671 




















فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیم )۱١(‏ 
ارات یت سے نیشن فی کن نان و کیا ات ما وش تا کی تی لا ارت 
بر درواز کرنے وانے خود ایل لہ ہوں یا ان کے الع سے و۔ ھی امام قاضی نہاں میں ے:لاھل الیحلة تحویل 
باب الییسجں* (ابل مہ کو دراوزہ مس رکی تبد بل کاختیار ہے۔ت )اور اس صورت میں ججردکی جیعت مسد ہو جات ۓےگی جک 


ہر ضائےائل معحلہ ہے۔خلاصہ میں ہے : 
ارض وقف علی مسجد والارض بجنب ذلك الیسجد 
وارادوا ان یزید وا الیسجد شیئامن الارض جاز الخ 





مسجداراداهله ان یجعل الرحبةمسجداوان یحولوا 
الاپ عن موضعه فلھم ذٰلْكَ فان اختلفوا نظر ایھم 
اکثر وافضل فلھم ذلك ٭اھ بتلخیص_ 


ایک زین مسر کے لئ وفف ہوکی اور اس مسر ہے پل و میں 
زین سے ائل علیہ نے ارادہ کیاککہ مس میں بیٹھ اضافہ ال 





زنئ ‏ گنن جا ےا ٹا 


ذو یکی ری پر جائع امعترات شر القددری پر فی مند یہ میں ہے : 


ال عحلیہ نے چا کہ رآمید کو مسچ کروی اور در وازہ کو اپ لہ 
سے تبرل گردی و انز سے اور اگ ان میں ہام اختلاف ہو 
ندبھاجات گاکہ ان میں ول گرد دک یکیاراۓے ہے اور 


























یکو یی اکا خی رٹ۱ 

اور اس کے نے تجرہ ہو نہ منائی سچربت سقف تہ ہوگا قول کر شرط کونەمسجد|ان یکون سفله وعلودمسجدا“ 
(اسں کے مد ہو ےکی ش رط یہ ہےکنہ الس کے نے اور اویر والاحصہ گیا ممجد ہوست) بیہاں داد ہوگاکنہ اس سے راد یہ ےکہ 
جم جبات میں حوق الواد عبار سے منضطع مو مص انح مسر فوع مزابین, خو دب میں تہ عبارت من کوریہ سے : 

لینقطۃ حق العبں عنہ بقولہ تعاأٰ وان الیل ج لہ أ کہ جن عبدائئ سے مششفشع ہوجاے اللہ تھاٹی کے اس ارشاد 
بخلاف ما اذا کان السرداب الاو موقوفا لیلح أ گیا کہ میں الله تی یی مخلاف اس کےکہ جب تد 
المممل تسرد قیت النکزین ا خانہ ما بالانمان مضماغ مسو رکیل موثوں ہوں جیماکہ بہت 
ال درس کا تہہ ا۴ے 








'فتازٰی قاضی خا ںکتاب الوقف باب الرجل جعل دارہ مس جد اوک راکحتو مم ۳ے 
٭خلاصة الفتاوی کتاب الوقف الفصل الرابع فی الیسجد مکتہ عب کو ئۓ ٠٢۱/۳‏ 
”فتاٰی ہنںیة کتاب الوقف الباب الحادی عشر ور ٰکت خانہ پٹاور /٣‏ 6 
بیحرالرائشق کتتاب الوقف فصل فی احکاعر الیسجد اچا یم سعی کن کرای ۲۵۱/۵ 


دو٥‎ 302 6)1 











فخاؤٰی رضویّه 


الروایة''۔ 

پان یں ہے: 

من جعل مسجداتحته سرداب اوفوقه بیت وجعل 
باب الیسجں ای الطریق وعزله عن مبلکە فله ان 
یبیعه وان مات یورث عنه لانه لم یخلص لہ تعالٰ 
لبقاء حق العیں متعلقا به ولوکان السرداب لص لح 
الير ج221 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 
می ظا رال روا ئمیں ہے(ت) 


شون تن رن مکی جن کے ا اور اوت کان 
ہے اس نے مسج کادروازہ را تن ےکی رف بنابااور اس کو اتی 
کک سے بیال دیا تو وہ اس کو ین کااختیار رکعتا سے اگر وہ 
رجا نذا کی میراث قرار پاۓ گا کیوکہ وہ مالس اللہ 
ایت سا نین ان مت نے فی خحی انس ہام 
لک ر ہاور اگر وہ تد غانہ مصاغح مسچ رکیل ہو نو چائززے_ (تٹ) 





7 7 بی 71 پت 1 اؤ 7 رر 
پاں اگرز یر ور خو دب کارروائی بے رضاے ابل مل کرے فدہ جھت مسد نہ ہو جا گی اور اس میں نمازاگرچہ چانز سے مگ راس 


پر نماز سو رکاقواب نہ ہوگا۔ عالسینزیہ ین سے : 

متول مسجں جعل منزلا موقوفاً علی الیسجد 
مسجدا وصلی الناس فيه سنین ثم ترك النایس 
الصلوٰۃ فيه فاعیں مازلا مستغلا جاز لانه لم یصجح 
جعل المتو ل ایادمسجداکذ ای الواقعأت الحسامیة“۔ 








ایک مد کے متولی نے ای یگنج کہ مسر پر مو توف ھا کو 
مد ہد با لوگ اس میں گی ہمرس نماز پڑت رہے, پر وگوں 
نے اس میں نما ہنا گچوڑدیا بچھر وہ ای سابقہ عالت تی 
کراب پہ جن لگا انز ے کیوئلہ متولی کا کو مسپ رکرد یناج 
نیس بہواقراہ واقعات حمامیہ میں مذکورے(ت) 





رپامسلمانو ں کا ق رستان ا ری سرل گاسا سر تن ارح ے 0نا ووصور یں ہیں اگر دہ قبرستزان تقایل کار 
ہک اس می رشن وت ک یی کا کیا اث اس سے احقتفناء بھینہ ہوگیانہ داشل عددد شر ہو نے کے 
سبب اس میں دش نکی مات اگربز ىی طور پر ہ گی جب لوا سے پاٹ کر دنع سے روک د یناصرے سے نا نر وترام ہ ےکہ یہ 


اطال غمرضل وف ے اور وہاصتار واہییں_ 


'بحرالراش قکمتاب الوقف فصل فی احکامر الیسسجد ایام سعی رکٹ یکرایٰ۵/ ۲۵۱ 


الھں‌ایة کتاب الوقف المکتبة العر بی ة کرای ٢ر ٦٢٢‏ 


فتاوی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ق الیسجد ‏ ورا ٰکت اد اور /٣‏ ۲۵۷ 


71ء 303 ٥و‏ 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ابر میں ہے :لاریجوز تغییر اموقف' (وتف میں تقر و تپدیل جائخییں۔ت)التقدیر میں ہے: 





الواجبا بقاء الوقف ع لی ماکان عليه“۔ 








وفن کو عال سا لق پر رقرار رکنا واج ۓے(ت) 


اور گر وہ تقا بل کار نہ رہ یاالں سے استضناء ہوگیا یا وہل دش نکی ممانعت ہ گی بس کے سب اب وہ ا کام میں صرف نہیں 
ہو کنا اسر ق ریم لب مقبر وا ہے ہہ بی رون عدود مقبرہ ستون مقائم کر کے اوپرکاٹی بلنلدی پر پاٹ کر حججت کون مسجبرسا تی 
سے ملا کر مجر کرد ینا چابتا ہے اس طر کہ ز م۳ن کرو نت زان نان لن نی تر ےا نکی تح لی نے کون کے 
ات 7ارترک بن کے حر 9۔اک ون ان ری رن تن و ان 2 
ووزبین جس میں سنتون تائم کے گے متحاق مسجد ہو اورکارردائی ائل مل کی یاان کے اذن سے و یادون ینا بای ملف یاکسی 
دوسرے مسلما نکی ملک ہو اور ایک اس مرکام کے لئ وقف کردے با دوز ین افیأددبیت الما لگ بہو اور اس میں ا ںکارر دای 
سے مسلرانوں کے رات وغیم رہ کو ض رنہ ہ کیہ الع عالتقول نیل اس نے کوک با تصرف ئ دکیانہ وقتف کو ردکا ضز کن و 
تی دوسرےکام میں صر فکیاص رف ."پا متا رھ رہ خر معترفع کین سے لئ 


ازم فا مان ہے: 

ذکر یی المنتقی عن محمد رحمه الله تعای ى الطریق 
الواسخ بی فیه اھل الیحلة مسجدا و ذلك لایشر 
بالطریق فمنعھم رجل فلا باس ان پہنواکذائی 
الغتادی 2 


ای میں خزانیۃ ا مین سے ے: 


قوم بنوامسجداواحتتاجواا ی مکان 








ضتی میں حضرت ارام جرح ال تعالی سے بوں منقول ے 
کہ ای)| وع راست نہیں ائل مہ نے مسجد بنائی جھس سے راستہ 
کے ضرار نہ پیا شف نے انیس اس سے مع کبیا نان 
ہے مسچد لتق رکرنے میں گوکی حرج نغییں, عادی میں او ٹھی 


ےے(ت) 





لوہوں نے وی وا نہیں مس رو وس ککرنے 


'فتاٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الرابع عشر ف المتفر قأت ورا ٰکتغانہ ہاور ٣‏ ۲۹۰ 


”فتح القدی رکتاب الوقف مگتب ٹورے رضو ےھ ر۵/ پش ئا 


فتاوی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ف الیسجد ورا ‏ کت ناد ہاور /٣‏ ۲۵۷ 


٢و٥‎ 04 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


لیٹسیع الیسجں واخذوامن الطریق وادخلوہ ئ 
الیسجد ان کان یضرباصحاب الطریق لایجوز وان 
کان لایضربھم رجوت ان لایکون بە باُس کذائ 
المضمرات وهو الہختا رکا خزانةالمفتینں''۔ 





نوادرهشام سألت محیں‌الحسن عن نھر قریة 
کشیرۃ الاھل لایحصی عں‌دھم وھو نھر قناأة او نھر 
وادلھم خاصة.واراد قوم ان یعبر وابعض هھناالٹھر 
ویبنوا عليه مسجدا اولا یضر ذٰلك بالٹھر ولا یتعرض 
لھم احںمن اھل النھر:قال محمں رحمہ اللہ تعآ یٰ 
یسعھم ان یبنواذلامما'''' ".ا لاد 
کذاف المحیط*۔ 








یز ند یہ یل مجن عا مکی ما ٹک ماس ط رع بزانےکایشس سے ان عقو کو ضررنہ بی جز سی ہے سے : 





) 
اور ھڑیں سے ظا مر ہوگیاکہ دوو نف گی مس ہو جاۓے 1 7 نمازیی کو ق اب مسج لے گااور اس کے یچ رسس ہو ناااس 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کے لے بیج ہیل کی ضرورت ٹک اور اضھوںل نے راستہ سے بیج 
چک نےکر مد میں داشخل کرکی, اگراس سے راستہ والوں کو 
ضرر ہوا زا انز سے اور اگر ضررنہ ہوا بے امیر ےکہ ال 
میں کوکی رج نہ ہوگا جع اکہ مفمرات میں ہے اور سی مار 
ہے خزانیۃ نشین میں اون ہے۔(ت) 





نام نے موادر می ںکماکہ میں نے امام مھ بن تن رحمتد الہ 
تعالی علیہ سے دد یافت فرماباکنہ ایک کی رآ بای وانے فصبہ 
2و ایک خہرے جوکہ جشگل با کے نال ےکی صورت میں 
ہے اور وہ نمائص انی لوگ ں کی سے اب بٹجھ وگول کا اراوہ ہوا 
ہا کیج کا ےپ ناد ,ا ےن مر 
کہہے ۴ سن" داوس مس سے سی مو کوک 
اعتزاسش ہے امام جھ رحمتزاللہ تی علبیہ نے فرما اکم الن لوگوں 
کرای مد بنانےکااخختیار ہے چاسہے وہ مسرابل مگ کے لے بای 
باعام لوگول کے لئے ء جمہماکنہ محیطممیں ہے (ت 





نا کہ ہمارے علماء نے قبروں کے سس بالاگی کو میت لسھھاے, 


العالبگیریة عن القنیة قال علاء الترجمان یأثم 
بوطی القبور لان سقف القبر حق البیت'۔ 








عالگیربہ میں بوال قنی م کور ہے کہ علاہ تریمالی نے 
قرمابا تو کورون پاکناہ ہ ےک وکلہ قجرو ںکی بالائی ا می تکا 
تن رعگیت) ہے۔(ت) 





'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر فی المسجد ورا ٰکت خانہ اور ۳/ ے۵٢‏ 


”فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ق المسجد ورا ٰکت خان یاور ۳( ے۵ 


”ختاوٰی ہندیةکتاب الکراہیة الباب السادس عشر ف زیارۃ القبور ورای انت خانہ پٹاور ۳۵۱/۵ 


7[1) 35 ہو 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اور مرکا مج جبات میں وق اتاد منفوع ہو زالا زم ےکا نقدم (جی ماک ہآگ ےآ ۓگادت )م رگزماع سحربیت نہ ہوگاکہ 
ےی مات ا ا کت نین تصرف ے ما عآ ‏ کہ جب الیبا ہوگا و وہ 
ملف لوج الأنہ ہوگی,اور مس رکا نما لص لوج ال ہو نا ضرور ہے ناقری میں عبات م ھکودہ ہراب ہگ شر یل فرمایا: 


الیسجں خال صلله سیحانہ لیس لاح فیه حقوهو 
منتف فیہاً ذکر اما اذاکان السفل مسجدافانں 
لصاحب العلو حقا السفل حق من صاحبه ان 
ینقب فيه کوۃ اویتں فیه وتدا.واما اذاکەان العلو 
مسجدا فلان ارض العلو ملك لصاحب السفل 
بخلاف ما اذاکان السرداب اوالعلو موقوفا لصاحب 


الیسجں فانەیجوز اذلاملك فیەلاحں 'ادمختصرا۔ 








سد الس الله تعالی سے لے ہے اس میں کی کان نہیں 
اور ہہ بات صورت من رکورہ میں مشقی ہے ان اگر یچ والا 
حصہ مسچد ہو پھر اس کہ پاماخانے والا گے حصہ میں 
ضر کھتنا ہے بیہا کک کہ یچ وا لےکوداواروں مل سورا 
کھوونے ما ٹن گاڑنے سے مع کر سک ہے اور اگراوپر والا حصہ 
مد ہوفق بھ راس کہ بالاخانےکیاز مین یچچ وا لن ےکی مک 
ہے لاف الس کے اگ تن خانہ اور بالامانہ وونوں بی مملحعت 
او "کا ےون وج ے کہ اب 
ا و مہ مفردت 


طا عق الہ دک تلق اگر راع مسر یت ہو ذکوکی مسر مسچد نہ ہو ےکن مر مسویر میں اداۓ نماز واتتکاف وخیم رہ عام مسلمانوں یا 
ماس اس کے ایل کا مو صیت زرانرہ خی سے جھس کے اث دہ بحال گی اور وں کو اپتی مسد مہ میس 7 0 می ا 


ا کی رج 

اذا ضاق الیسجں کان للمصلى یزعج القاءں عن موضع 
لیصلىی فیه وان کان مشتغلا بالذ‌کراوالدرس او قراءۃ 
القران اوالاعتکاف. وکذالاھل المحلة ان یہنعوا می 
لس تم غن الصلوۃ فیة ا ذاضای بھم امھ سای 
القنیڈ 








کیو ا ا ےن بج کہ داں ہنا ہوا 
دا" "ا اکن ھت سنا سے اگچہ وہ بیڑاہوا شفنخ 
ذکزبطلاوت با حتاف میں مشخول ہویوں ہی مس رکی گ یکی 
صورت میں اٹل عملہ دوسروں کو مد میں نماز پڑ ھن سے 
مر کت ہیں یو شی قن میں ہے۔(ت) 


'فتح القدی رکتاب الوقف فصل اختص الیسجں باحکام مکتٍ, ٹورے رضوے رد ۵٣۔۴٣٣‏ 
٭فتازٰی ہندیهەکتاب الکرابیة الیاب الخامس ف آداب الیسجد ورا یت نانہ اور ۵/ ۳۲٣‏ 


و٥١0‎ 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


بلکہ نی می تکہ بر ومقف قر میں ہےاگران حقوق عباو سے ہو ججن کا علق خلو لوحہ اللہ تاٹی سے ماع ہو ذصرے سے 
مقبرہ مو قوفہ بی مال ہو جن ےک مو رکی طرح ہقیر :میں بھی صحض خاوض وانتطاع جملہ موق عباد شرط سے ولہذرابالاجماں 


مسچ کی ط رحاس میں بھی افراز شرط ہوا۔ ہراىہ میں سے: 
وقف المشاع جائز عندافی یوسف الائی الیسجد 
والبقبرۃ فانه لایتم ایضاعنں الی یوسف لان بقاء 
الشركةیمنع الخلوصللہتعاألٰ١ھ'_۔مختصوًا۔‏ 


امیس پت 
انم اتفقواعلی منخ وقف البشاع مطللقًاً مسجد او 
مقبرۃلان الشیو ع یمنع خلوص الحق لہ تعای ‏ 








امام ابویوسف رحیاللہ تعالی علیہ کے نزدیک وقف ماع 
انز سے سواۓ مسر و مرو کے ,اور وہ بھی امام ابواو سف کے 
نتردیک مام یں ہوا کیوککہ ش رت اس وقف کے نال الله 
تزالی کے لے ہہونے سے ماع سےات مشرارت ) 


مسر ومقبرہ میں وف ماع کے مطلقا ممنوع ہونے پہ تمام 
ائکہ شفق ہیں کیوککہ شبوع وفف کے الس اللہ تعالی کے 
لے ہونے سے ماع ہے(ت ) 





بلکہ میت ذکوگی تی مالکانہ نی رکھتالان الہموت پیذائی المملک(کیوکیہ موت عبت ہے مناقی ہے زت) خہرعا مکی ط رح ہر 
اض ائل علہکاجتزحی گزراککہ اس کے اوپہ یا ٹ کر مد باد بنا جات ہے ججیہ ا نک خہ رکو ضرر نہ پیے نہ دہ ما عآٗیں نذاویر سر 
ہے اور پیج خہرہبتی سے جس میں فاص قوم کان دنہ سے ما امچاہہ ان کے من میں کوگی تصرف نکیا نہ انیل بالائۓے 
نہراس پٹ ہوکی عمارت میں راز سے عمانعت ہی ےکہ ان کا تن ےا کاو یتر ج دجاز ہوک بلح دح 
مالیانہد رکنار اص ز ین مسج جس پر عمازت بناکز مس دک یگ اگرملیک خر ہو مگر اس فن زاحمت اصلانہ رباہو تہب مطحقیبہ 


پر دوغالی حمارت بھی مسحد ہو جات گی در ای ں کے : 

ببی عل ارض ٹم وقف البناء قص ن0 ابد ادظاان الارض 
مبلوکة لایصح وقیل صح وعلیهالفتوی.وان موقوفه 
علی 





'الھںایةکتاب الوقف المکتبة العر بی کراگیٰ۲/ ٦۱۸‏ 
”فتح القدی رکتاب الوقف مت ورے رضو بے ھر۵/ ۴۲۲ 





ایک نے میا زین پہ مارت بنائی مر بالتصد عمارت کو 
ون کے کی زین تی کیل سے 
وقف جج نئیں,اورایک قول 





1 7 ود 




















فخاؤٰی رضویّه 


ماعین البناء لە جازتبعا اجماعا وان الارض لجھة 
اخرے فمختلف فيه والصحیح الصحةکما ئن 
المنظومة المجیبة 'اھباختصاآر۔ 


روا محتارمیں سے 

قوله والصحیح الصحة ای اذاکانت الارض محتکرة 
وعن ھذاقال ‏ انفع الوسائل انه لوبی ث الارض 
الم وقوفة الیستاجرۃ ماج4 پ١‏ لڈام 


عدری والل سبحاند الاک 





سیل ۱۲۸: رر ادات ریف ٣۳٤٤ھ‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


میں جع ہے اود ای پہ فی ہے ,اور اگر زین وقف ہے ای 
پر نس کے لے عمارت من ہوٹی نو خمارت کا رکا وف 
ا اجمحاغ چان ےءاور ا رک و و ا 
ہے ذاش میں اختلاف سے جع بچی ہےکمہ اس صورت میں 
بھی نمار تکاوقف کچ سے جج کہ منظومہ محدب میں ہے اھ 
اتضار(ت) 


مان کا قول *الصحیح الصدحة* جج صحت ہے )ال وقت 
سے جب مین گر ہوزیڑنی تس کی ارت ور ماپائہ یا 
سالیانہ مفرر ہو) ای بیاد پر الف الوس اتل میں فرمایا کہ 7 
“0 ہج اگوہ مد بنادی نون ے اد 
میرے نر دیک بے ہے۔واللہسبحانهوتعالی اعلم (ت) 





کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع متن اس مل ہگ کی عنایت اللل| نے مجمرہ مس دک دلوا یہ ایک دواد بناگر مکان بنالیا ہے اور ای 
دیوار کو ساتبان کرلیا ہے اور مرک حراب اور دیوار سے ملا گر ایک کیل پاب ہکھٹرا کر کے نا دواد مسر میں سوراغ کر کے ای ککڑی ڈال 
کر جچبت بنائی اور یہ نالہ مسحی کی دیوار سے ملا ہوا رکھا جس سے مسدکا رر ہے او رای کٹ کی بھی ای دیوار میں ج رہپ ہزائی گی ہے 
وا ۓۓآمر ورفت سیت تجر:کے رگھی: عنایت اللہ گوس ظ ریہ تے کان ہنانا یسا ے ؟ بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
عرام تام حرام, خ تناد مخ کی روہ وہ شف شش را اش سز اکا تاس پر فرجضس ہےکہ ججرہمسود یج دلواربنائی ہے بھی ا بھی 
ابچھی فوکرا ٹوا ڈھادے مسمار کردوے اور اس ممیں جو یٹھھ نتصان ججثرہ مسج با دیوار رہ مسج رکو سی اسے اپے داموں سے ویباتی 


بنوارے جیما لے بنا ہو اتھا, 


'درمختا رکتاب الوقف سط عحت اک لی / ۳۸۲ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳٣‏ 


۲و٥‎ 71 














فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )٥١(‏ 


فان کل ضرربہناء یضمن بالقیمة ماخلا بناء الوقف أ عمارت ہے پر ضر کامان بت سے اداکیا جانا سے سوائۓے 
فیومر باعادتہ' کماکان ئی الاشباہ والنظائر والدر وف کے نمارت ک ےکہ ال کے اعادہکا حم دیاجا ےگا جی کہ 
انتا ووعمارت لے شی (الا شیا دالنظائر اوردر ختار)(ت ) 

داوار مد میں ج سورا کیا سے وہ سو راغ اگ ایمان میں ہہ وگیاااس پر ف رٹل فی ےک اس نایاک ککڑی یکو ا بھی ا بھی ٹوگرا ال 
نے اور یوار مسچ کی وی ہی اصلا حکردے یی تھی اور اس کے سبب ا سکی ججچدت گرڑڑے او گرا نا یف رض سے اور وہ ناک 
پہ نال ہکہ دیوار محر سے سا ہو ابلاا خقتقاقی ش گی رکھاہے اور اس میں مس اضر ہے لا زم ےکہ ٹور اس اھ نے اور یلد 
کردے اور رہ کی جچھت پ رآ مد ور فتکااسے کو یا خقاق نیس ىہ نا پاک داوار نے گرائی ہی جات ۓگیءاگراسے ڈاکر اص انی 
زمین میں کوئی یوار اس سے مل بڑاے و اسے اکا خی خی کہ مدکی مچنت بآ کے جات کو اس می ںکھڑکی رت 

بری رن ے خرے نس 09للالاا کا و زس کم ندال حن 2 درک 
رگ کاک گی عق نہیں۔ت) 

عنایت اللہ اگران سب احکام ش گی کو فوگامانے اور اپ ىہ سب نا پاک تص رفات ٹواڈھادے مسما رکردے فہا, ورنہ مسلرانوں 
لازم ہےکہ ال لک ار و ئی ری ,اگر ا مین کی یا دی کریگے تا کے سب مسسلمان جوا کی پقادر تے اور ار ج گی میں 
دھ لگائی عزاب شد یرک سزاوار ہول گے والعیاذ بالہتعالی واللہتعالی اعلمر_ 

لہ ۱۲۹: ازریاست رامپور مر لہ شا ماج ا(اسلام صاحب ال 15 وشوال الگرم ۱۳۲۳ھ 

کیافرماتے ہیں علہاۓ وین اس مستلہ می يک بج وت جا کیہ میٹ بازرکی و شی بات کات زامشروعہ مسچچد میں اناو تی خر کور 
بادیوار مد پر بییٹھ جاۓ اس کے کپڑنے کے لئ ےکور مچھوڑ کر اور وانہ بای سن مسج میں ڈال کر پکڑنا پائز سے 
بانیں؟اورائیی بے ھ مت مسر سے فائل اے ار کے سک نین ھی ہے واس جو اس امر سے ما نہ 
ہوں اور سو ت کریں یا ش رت اس میں گرب مان افالی سے رضامند ہہوں یں ان کے لئے ارح علیہ ا اصا2 والسلام سے کوگی 
وگیرے ہا یں اور ودس بگنکار ہوتے میں با یل ؟بینواتوچروا۔ 











'الاشباہوالنظائر الغفن الثانی ۲/ ے۹ وردالمحتا رکتاب الغصب بیروت ۵/ ۱۱۵ 
السنن الکبڑی. کتاب الغصب | 8۹ وکتاب احیاء الموات| ۱۲۳ ۲۸,۳۲۳ دارصادر بیروت 


٢و٥‎ 309 1 











فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


الجواب: 
پرا اوت پل نا حرام ہے اور اس کا فاعل ذس وا صب وظالم ہے بلکہ خال یبھوتراڑانے والا کہ اور وں ‏ ےکبوتز یں پل تامگر ای 
کھوتاٹران کو ای لع بچھنوں پرچڑہتا ہے جس سے مسلمانو ںکی بے پددگی ہو نی سے باان کے اڑران ےک وکنکم یاں پیا ہے مین 
سے اوگوں کومای یا جسمائی ضر پا ہے اس کے لئ بھی شر مطہ میں عم ہ ےک اسے تہایت تق سے مض کیا جائے تح زیر 
دگیا جاۓ ,اس پر میا نہ مانے وا خذساب ش گی کا عہدرہ دار اس ک کب وت ذ کک کے الس کے سام یجنک دے۔ دہ متا رمیں سے : 


یکرہ امسك الحمامات ولو ثی برجھا ان کان یضر 
بالناس بنظر اوجلب .فان کان یطیرهاً فوق السطح 
مطلعاً عل عورات المسلمین ویکسرز جاجات الناس 
یرمیه تلك الحہامات عزر ومنع اش المنع. فان لم 
یمتنج ذبحھاً البحتسب: وص رق الوهھبانیة بوجوب 
التعزیر وذبح الحبامات ولم یقیدہ بہا مرو لعله 


اعتیں عادتھم'۔ 





کور رکھٹا اہ اپنے برجوں میں ہوں مکروہ سے کہ جو 
از لو گی کے ردت میں نظ رکرنے با دوصروں کے کو 
اپنے کوتروں میں ملانے کے سبب سے لوگوں کو ضرر 
,اور اگ جیھت پرچنڑ ھک رکہوتر اراتا ہے جس سے مسلرانوں 
کی بے پر دی ہوٹی سے بالکمزیں بھیکنا ہے جس سے لوکوں 
سے بر شن اور شش ٹوٹ جاتے ہیں نذا سے تحزی رکی جا , اگر 
ت۲ ."مك تک وت روں و زج کررے۔ 
صاحب دعبام نے مطاقَاوجوب لح زیر او رکہوت کو ذ کروی 
کی تر کی ہے لوگوں کی بے پردگی کی قی کاذکر نہیں کیا۔ 
شا یر نون نے لوگو ںکی عادت پر اما دکرتے ہوۓ اس قیر 
مر ا کے تا 





اقول: کہا ن کا ال اڑا:اکہ نہ می ےا ا ا ای لم مد برے خالی ہے ہمہ روا ز مان کے 
طو پر ہوک ہکیوترو ں کو اڑاتے ہیں اور ا نکادم بٹڑھانے کے لے (جشس میں اصکا بی با دید کی ٹفٹع نیس فیصدری کا خیا لکہ اگ 
زمانہ میں ناب خواب دشیل وافسانہ وکیا ہے تم را ہرک ی9ا نون عھی ان سے ہکا م کوئیلیھاہے) جن بے فائرہ 
اپنے بببودہ بے مجفی شوق کے واسٹے ایی اترنے میس دینے وہ تک تنک کے نے گرت مہ ماد مار کہ تچ راڑادپینے ہیں مع کادانددیھ 


ب ککی نت شاقہ پہ واز سے تشم ہوگیا بھ وک سے بجیقاب ہیں اور ہے 


مل ماک ااس تھا کر نے نییں دتنے خالی معرے شہپر تھے اور 


سی رح نچ اترنے ,دم لیے دانہ انی سے اوسان ٹوکانےےکرنے باعل غییں۔ یہا ںک کک ہھنٹوں او رگھنٹوں سے پہروں انہیں 


'درمختا رکتاب الحظر والاباحة فصل ف المیع متا لی ۲٣٢ /٢‏ 


دو٥‎ 0 1 








فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


اسی عذاب شد یدمیں ر کت ہیں, ہہ خود یم لم ہے اور عم بھی بے بان بےےگناہ جاندری ہک ہآدمیو ںکی ضر رسائی سے کیل 


گے 

کہا اق کان فان خاء الد تعال معظ اطلاق ا نار خر بے کااوز گی کا ان شا التتعال 

العكةائن رشایر ا ڈدالشیکتانے علامہ ابع وھپان کے اطلاقی میں ٹوظ ے اور الله تعالٰیٰ رے 
تی مددطل بک جال ے(ت) 








ہے در کو پرائی مصیوبت یں معلوم ہو لی اپنے اوپہ اس کر ہے دبھیں| گر صسی ظا لم کے پالے پٹ کہ وہ میدران یل ایک دائرہ 
کون نع کات کو کے کن تک کین کنےتے خر کے وا اونب ائے ان فآ 
جائے, وک پیاس مد تائۓ مگر وہ کوڑا لئے جیاد ہ ےک ہر کے نی دیقاواس وقت ان کو خر وک ہم بے نر بان جاور پر 
کی لم کرت تھے دنا زشضنی بے بیہاں اعکام شرع جا کی نہ ہونے سے خی نہ ہوا ایک دن انصاف کاآ نے والا ہے جس 
میں شاخدار گر ی سے منڑی گیا ضاب لیا جا ےگا عا اکلہ جاور یر ملیف اون ہین تمہارے می لے ٹوا 
وعزاب جنت ونم پبظھ+ہ ۳۳٣‏ ہو وہاں اگر زار سر ممیں کاواکاغایڈاکہ وہاں "جَرآ2 فان"( ری ری 
جزات) سے ذاسوقت کے لے طاقت مہیا کر رکھو, رسول اللہ صلی الہ تا لی علیہ و سلم فرماتے ہیں : 

دخلت امرأة النار ٹی هرۃ ربطتھاً فلم تطعبھاً ولم لک ںاما کی سے سیب کہ سے باندھ 
شدعہا تھی من خشاش الارض* فوجبت لا انار آ رکھاتھانہ فو دکھانادیانہ ور اکہ زی نکاگراپڑاباجھ چانو رک متا 
ھی اس وجہ سے ال عورت کے لے جم واجب ہ وگئی زاس 
کو امام بمارگی نے سید نا حضرت عبدرالع بن عمرر تی اللہ خما 
سے رواب تکیااور بہملہ ضوجبت"(مچقی اس عورت کے لے 
جم واجب ہوک ) حضرت امام اص بین ہلل نے بر وایت سینا 
رت چامر رص اللہ تھا ی ہما ذکرفرمایادت ) 


بلک رواہ البخاری عن ابن عمر رطی اللہ تعاأٰ 
عنھباً وجملة''فوجبت''من روایة الامام احیں عن 
جابر بن عبدالله رضی اللہ عتھہا۔ 








'القرآن الکریم ۸ے/ ۲٢۶‏ 
2صحیح البخاری کتاب بداالخلق باب خید مال السسلح غفج العخ تر یکپ خان کرای ا/ ے۷۹ 


'مسنں احمد بن حنبل از مسنں چابر رغی الله عنه دارالفکر بیروت ۳/ ۸۵ح۰٣٢‏ 


۲و٥8‎ 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اورج بپکوت بازکی رون مد اپ ےگ میں بھی حرام ہے مسر میں کس ورجہ اشد مخت تر حرام ہوگی, بادشاہ جار تا کی ایک نافرمالی 
اپ ےگھ میں بھیٹھ کر مگجنے اور ایک نافرمائی اص اس کے در بار می کہ ىہ نافرمالی کے علادہ در با کی وین اور بادشاہ کو معاذ اللہ بے قرر 
جن پر دالل ے, اگ وا تی ول میں کی ہوکہ مس رکیا کوائت سے جس می ںکناہ سے ر کے جب و ال سکفرسے و رنہ جرم کیل ے اضعا 
ُا ہو جانے میں کک نیں, وو مسر جس میں د تیاکی ماع باجں کرن کو بیھنا تو کوکھاتا سے تی ےآ کگکلڑ یکو مقر میں سے : 


الکلام المباح فیهەمکروەیکل الحسنات'۔ 
اشاہ میں ہے: 
انەیاکل الحسناتکماتاکل النار الحطب 


امام ابو عبدالله می نے مدارک ش لوت یسک کی ا 
الحدیث یی الیسسجں یأُل الحسنات کما تا البھیمة 





الحشیش*۔ 

مزالیون ہیں خزازیۃااغق سے ہے : 

من تکلم یی الیساجں بکلام الدنیاً احبط اللہ تعاألٰ عنه 
یلا ین مد 





مور میں کلام مباں بھی مر دہ ہے اور نیو ںک ھا جانا ہے۔(ت ) 


ینک وہ خیوں کو نوں کھاجاتا سے تی آگک کمڑیوں کو تھاجالی 


بےٌ(ت) 


سد میں دنیاگی بات توں کو اس رح کھاجاٹی ہے جییے یی 
ری 


جو ید میں دنا کی بات کرے ال تالی اس کے سالیٹس بب رس کے 
710 ۵۶ 





اقول: ومشلہ لایقال بالراؿ( میں کنتاہو ںکہ اس شش مکی بات رائے اور انل سے میں کی جاسکی سرت رسول اللہ صلی الم تال 


علیہ وسلم فرماتے ہیں : 
سیکون ‏ آخر الزمان قومر نون کک ا یں 
ہم لیس للہەفیھم حاجة' رواہابن حبان 








ا ا ہد ےک سد مس دناکی بات ںکریں 
گے اللہ عزو بل کان وگول سپ کام یس (اس کو این با 
نے اپ کین سیدنا 





'فتخ القدی رکتاب الصلوٰۃفصل ویکرہ استقبال القبلةبالف رج الخلاء مت ٹورے رضوے گھرار ٣۳٣‏ 
“الاشباہوالنظائر الغن الثالٹ القول خی احکام المساجد ادارۃالقرآن کرای ۲ ۲۳٣‏ 


”المدارک(تفسیر النسفق) سورۃلقمان آیة ومن الناس من یشتری دارالکتاب العرق بیروت ۳/ ۹ے٢‏ 
'غمز العیون البصائر مة الاشباہ والنظائر الفن الثالث ‏ احکام الیسجد ادارة القرآن کرای ۲٢۳ ٢‏ 
موارد الظمآن الی زوائدابن حبان کتاب المواقیت حدیث ٢٢‏ المطبعة السلفیه رر مورول۹۹ 


و٥12‎ 1 
































فخاؤٰی رضویّه 


صحیحهعن ابن مسعود رغی الله تعای عنہ۔ 
عدیقہ خ یہ شرب طریقہ جح یہ میں ہے: 

کلام الںنیا اذائن مباحا صدقا ثی الیساجں 
بلاضرورۃداعیةالی ذٰلكکالمعتکف فی حاجته‌اللازمة 
مکروہ کراهة تحریمرثم الحدیث وقال ‏ 
شرح‌لیس لله تعال فیھم حاجة ای لایریں بھم 
خیراوانہاهم اھل الخیبة والحرمان والاھانة 
َالششرآن 7 

ایا ہیں ے: 

وروی ان مسجدا من الیساجں ارتفع ابی السہاء 
شاکیامن اهله یتکلمون فيه بکلام الدنیا فاستقبلتہ 
البلككة وڈ لوا بعثنابھلٴکھم “۔ 


ای میں ے: 
وروی ان الملٰمكة یشکون ا اللہ تعاأیٰ من نتن فم 
البخت بین والقائلین فی الیساجں بکلام الدنیا۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 
ان مز ری اللہ تعالی نہ ے روابیت فرمایا:ت) 


جن دنا کی بات کہ فی نف مباع اور بی ہو مجر میں 
بلاضرورت کرلی جام ہے ضرورت اڑکی یی ملف اپے 
حول ضروریہ کے لے بات کرے پھر عدیث م دکور ذکر 
ک ہے فرمایا مع حدیث ہہ ہی ں کہ اللہ تعالی ان کے سا تجھ 
بھلا کی کا ارادہ نہ کر پیا اور دہ نام راد خروم وز یا ں کیار اور ابات 
وذات کے سزاوار ہإں- 


بی مردی ہواکہ ایک مد این رب کے جضور شکابیت 
زاو لا "او شی باج مرتے میں مل امہ 
اسےآتے نے اور ہونے ہم ان کے بلاک کر نے کو کجییے گے 


تی ردایت کیاگیاکہ جو لوگ خیب کرت ہیں (جھ جخت حر ام 
اور زنا سے بھی اشد ہے )اور جھ لوگ مد میں دناکی بات 
کرتے ہیں ان کے تہ سے وومگندی پد ہو لحلتی سے جس سے 
فرحت الد عمزو بل کے حضورا نکی شکابیت کرت ہیں۔ 


سبححان اللہ ! جب مباں وأتز بات بلا ضر ورت شش ر عو کرن ےک مس میں ٹین پر ہآ غتیں ہیں فومرام و 


'الحدیقة الئدیة نوع ٭ "کلام الد‌نیا نی الیسساجں بلاعذر مکتب وریہ رضوب ل1 یو ۲( ے١٣۳۱‏ 


”الحدیقةالندیة نوع ۰م کلام الدنیای الساجں بلاعذر مکتتہ ور رضور نیل1 .ار ٣م‏ ۳۲۸ 


الحدیقةالندیة نوع ۰م کلام الدنیا یی المساجں بلاعذر مکتزہ ور رضور نیل1 .ر٣‏ ۲۸ 


و٥‎ 313 71 
































فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ناک کام کرنے کا کیا حال ہوگ, سو میں سی رکا مول ینا بین خر بر وفروخت کی گنٹگ کرن انز سے مگر ملف کو ابی 
ضرور تکی چیز مول نی دو بھی لہ مع مسحد سے باہر ہی ر ہے مگراڑکی خفیف ونیف و ٹیل نے جس سے سبب نہ سو میں 
کہ رکے نہ اگے ادب کے خلاف ہو اور ای وقت اسے اپنے افطار با رکیاکے لئے درک ہوء 


استثنیته تفقھا لانه ماذون لە ثی احضار ھذاقطعا 
ولایؤمر بالخر وع للاکل والشرب۔ 


اور ارت کے لے بج وش راکی مت فکو بھی اجازت نیس ,انشیاولشیں سے : 


ا2ا لف الال 


رواحتار میں ہے: 
بشرط ان لایکون للتجارۃ بل یحتاجه لنفسه او 
عیالەبدون احضارالسا ک 


حدیث یں ےر سول الله ص٥‏ اللہ تعالی علیہ و سم فرماتے ہیں: 


جنبوامساج ں کم صبیانگم ومجانیتکم''وشْژا عکز 
و بیعکم و خصوماتکم و رف گے ابن 


ماجةعن‌مکحولعن وا ثلةوعبدالرزاق ‏ مصنفەعن 





اس چنزکا ا تشمام میں نے لطو رتفق کیا ےکی ومکہ ملف کو اس 
ٹم کی اشیاہ سد میں لان کی فلقا اجازت سے اور اے 
کھانے پٹنے کے لے خرور یکا عم فی ں یاجا ےگا۔(ت ) 


ا ہیں دشراہ غیر ملف کے لئ ممنوع ے اور ملیف 
کر بیقر حاجت جات ہے جلہ سامان مخ مجر "مل تہ لایا 


جاۓ۔(ت) 


بش رطیلہ دہ ارت کے لئ نہ ہو باکہ توف کواپٹی ذات باائل 
دعیا لی کے لئ انل کی ضرور تو اور دوسامان بھی مسر میں 
حعاض رن ہکیاگیا و(ت ) 


اپ سد کو بجاو اپنے زا مھ بچوں اور جنونوں کے چانے اور 
و وفروخت اور ھھڑروں اورآواز بلند کرنےۓ سے۔ا کو 
این ماجہ نے کےا نٹ اوزز اون ے وائلہ سے روابیت کیا 
لہ امام عبرالرزاتی 





''الاشباہ والنظائر الفن الثالث القول فی احکام الیسجں ادارة القرآ ن کراہی ۲/ ٣٢٣٢‏ 
'ردالمحتا رکتاب الصلٰۃ باب مایفسں الصلوٰۃداراحیاء التراث العرل بیروت|/ ۲٢۵‏ 


یت آین سال ا انا کرش کی اق 2ن0 


دو٥‎ 3 1 


























فتاؤٰی رضویّہ 
مکحول عن معاذبن جبل رغی اللہ عتھا۔ 


رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں : 
اذارأیتم من لبیع او یبتاع ثی الیسجل فقولوالااربخ 
الله تجارتك واذا رأیتم من ینش ضالة ث الیسجد 
فقولوالارد الله علیک'۔رواہ الترمزی وقال حسن 
صحیح والنسائی وابن خزیمة والحاکم بسند 
صحیح عن ابی ھریرقرضی اللہ تعال عنہ۔ 


دوسرکی ہج روایت می ارشادفرما]: 
قولوالاردھا اللہ عليك فا ای لھا٢‏ 
روادمسلم عنہ رضیاللتعأی عنہ۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


نے اپ مصیف میں حول سے اور انموں نے حطرت معاز 
زع جتیل رش اللہ تھا لی نما سے روایت فرمایا۔ت) 


جب تم عصی کو میں مھ چت ا مول لیے دنو قذاس ےک 
الله بی تھارت میں نف یہ دے ,او رجب تصسی کو دیگ کہ ابی 
کوئ یم شدہ نز سج میں لوگوں سے پوچتا ہے قذاس سےکہو الله 
کھے تی رىی چز نہ ملائے( ال کو امام ترم گی ےے روابی تکیااور فرمایا 
بہ ہی سن کی ہے امام نسائی این خزیمہاورامام حا نے سند 
کی کے سا تح عطرت ایوہ یرہ رضی الله تعالیٰ من ے رواییت 
فرمایادت) 


اس او .فو ہے نرملاے سد بس اس لے 
ینس بی ہی ںکہان می سآ کرگمشیدو نز و نک یی کرو(اس کوامام 
َ۔ لو اص تا الو پرر ری اللہ تھا ٹی معن ے روایت 
فرمایادت) 





سبحان اللہ ا جب دوسرےکا مال ہو شی بر ضادرضبت دام در ےکر مول لیے کی بات چنب تکرنے پہ مہ احکام ہیں تو یرایامال 
ار ضا بلااجازت حض یت ککڑ لیے کے لئے مت مین ان ےکوت کوٹ اہ دانہ بای ڈالناہ قابو ےن اکس درجہاشد تیعم و الو ں کا 
موجب ہوگاء اور مر باز کہ ان کے لڑانے سے عبارت ہے اس سے تھی خت تر ہ ےکم دہ بلافائرہ بلاوجہ اپنے ناپاک شوقی کے 


لے جانوروں کواینرادرٹی ہے عدیث میں ے: 
نھی رسول الله صل اللہ تعاأیٰ عليه وسلم عن التحریش 
ہیں البھائ مم روادابوداؤد 








رسول اللہ اللہ تعالی علیہ وسعلم نے مع فرمایا جانوروں کو 


باہھم لٹرانے سے (اسے الوواؤَو 





'جامۃالترمذ یکمتاب البیوع باب الٹھی عن البیج فی ال سجد ائی۲ن گنی دی ۵۸ 
2صحیح مسل رکتاب المساجد باب عن ند الض اق فی السجد فر پ یکتب نان کرای ا/ ٢۱٣‏ 
”جامخالترمذی کتاب الجھاد باب ماجاء ‏ التحریش بین البھاشھ این گنی ہی ا/ ۲٠۶‏ 


71ء 315 ٥و‏ 


























فتاؤٰی رِضویّہه جلد شائز دیم )٥١(‏ 


والترمزی وقال حسن صحیح عن ابن عباس رضی اور امام تم کی نے سی ناائن عحپااس ری الله تعالی مھاے 
اللەتعألٰ عتھاً روایت فرمایااور امام ترمغھکی نے اسے جن تراردیلت) 
علماہ فر مات ہیں مسلران پر شللم کرنے سے زی کاف ریہ جو نال سلطنت اسلام میں رہتا ہوم کر سختت ہے اور زگی کافریر عم 
کرنے سے بھی جانور یم کرنا بت تر بے در مقارنمیں ے: 

جاز رکوب الثور وتحمیلد والکراب علی الحبیر بلا أ تل پر سار ہو نااور اوچھ لادنا او رگد ھے کو پل میں جو تنا انز 
جھں وضرب:.افظلم الدابة اش من الزہی ولیہ ہے جکہ مشقت وتشددمے فی ہو ہکیدککہ چاودپ عم ذئی پہ 
,)0( لم سےور ذمی پر لم مسلران پر لم سے زیاددبر اہے(ت) 
اس مل ہ کی کرال تین وتفصیل فقیر سے فراوىی عیلر چرارم ض-کیتاب الحظر والابحۃ میں ماحظہ ہو,چو لوگ ان افمال 
شحفیعہ میں ششربک ہہوں وہ لو ظا رش یک ہیں اور جو شش ریک نہ ہوں رای ہہوںل دہ ھی ش رک ہیں اورکناہ وعزاب میں حصہ دار 
لکہ اگرراصی بای معن ہو ںکہ ان افعا ل کو خوب وپیند یرہ جا ہول نوا نکا ۶ جخت تس ےک گنا ہکناہ ہے اور اسے ابھا جانا 
کفراورجو لوگ اوصف قذرت معن کرمیں انمرادہکرمیں متولی مسج ہو خواوائل مہ خواہ خر ووسب گج یکزکار وراخوذ وگ فزار 
ہیں ,ا ںکی مال رسول اللپۃ ص٥‏ اللہ تھالی علیہ دعلم نے مہ بیان فرمائ یک ایک چھاز میں یھ لوگ سوار ہیں تن دانے بچھتری 
پ پالی بھرتےآتے پھر دا لےتکیف پاتے, تن والوں نےبنا ہم بے چہازیں سورا کی کہ ہیں سے پالی کھ رای کر 
کہ اوپر جا میں پھتزی والوں کوایڈرانہ ہو :اع اگ پت ری دا انیس نرو: کیل اور وت ریش پونرے وبی نہ ڈوہیں گے بلک 
یہ اود ووسب ڈوڈیل گے ,اور روک دی فو یہ اود دوسب ضحجات پایں گے .می عا لکنا ہ کرنے والوں اور باوحف قررت انی ثہ 




















روک وااوںک ے ُرواہالبخاری والترمذی عن النعمان بن بشیر رضی الله عتھما(ال ک امام پا ری وترم زی نے 
مان بن یش رر صی اللہ تما لی نما سے روا تکیادت )اور فرماتے ہیں 


'درمختا رکتاب الحظر والاباحة فصل فق المیع مت ختبالی لی /٣‏ ۲۰ 
ٴصحیح الہخاری باب الش رکة|ر ۳۳۹ وکتاب الشھاأدات|/ ۳۷۹ قب یسب ان ہکراجی, جامع القدصذی ابواب التن این گنی دی ۲ر ۰م 
ف :تاب الحظر والاباحة مکل بارہجللروں میں سے اب مطبوے وسویں چلد ے- 


دو٥‎ 366 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ص٥‏ اللہ توالی علیہ و سلم :پہلا نٹ بنی اس رائیل میں اک ان مل ای کگکنا و کرجا دوسا سے مع فکرتا مگ اس کے نہ مات پھ 
اس کے پاس اشنا بیٹھنا اس کے سا تھ کھانا ینان مھ ورتا, اکے سبب اللہ تعالی نے ان سب کے ول بچساں کرد اور ان سب پھ 
لعنت اہاری٭,رواہ ابوداؤد والترمذزی وحسنه عن ابن مسعود رضی الله تعالیٰ حنہ(ال ک الوداؤر وترمنزی نے 
حضرت این مسحودر صی اللہ لی عنہ سے دوابی تکیااورترہم نکیا نے اس کو سن قراردیادت )اور اللہ تھا لی نے فرمایا: 

"لوالا َكَكَامَوْ من فُنكفَهلْۃ'لِتُس مَاکانوْا می ان پر لعنت اس لئ ہو یک ہآ میں میں ایک دوسر ےک 
رت 7 برےکاموںل سے رو کت نہ تے بیننک یہ ال نکا کرت بیبم اکام تھا 











الہ تال مسارانوں کو نٹ نیہ نحبیب فرماے آمین !واللہهتعأی اعل‌ر- 
مل ۵۰ :ا زکھٹور ضلع سورت کیافرماتے میں علائۓ وین اس متلہ می ںکہ ممسلمانان ہندوستان پسملاشل معائش جنولی افریقہ 
کے علات. ٹر نسوال میں جاک رآ باد ہوجائ ا نوا نے اس ملک میں مسچری بنائٗیس ای وہای کی گور خنٹ نے ان پر طرح طرح 
سے تعلی حون جا کر کے یں کوچ گت راں سے نقل میا نکر 
دوسرے مہب کے لوگ یقدنا مد ول کے مانک بن کان کو اپنے تصرف میں ا" "یگ ٹچ یک ے جات می مو مل 
يافر وخ ت کر کے دوس ری تچ جہاں مسلمانو ںکیآ بادی ہے اس سے مسج یں ہنائی جائیں نذ درست ہے ا تڈں؟بیینواتوچروا۔ 
اواب : 
گرٹرانسوول میں بھی سلفعت اسلائی نہ ہوئی تی جی کہ بی نہر ہے یہو گی ھی اود ہچلرایکی خر قوم کا سط جوگیاجس نے 
شعائر اسلام نضل بمعہ وجماعت وازاع ویر ہماکی ٹر ند ش کرد اگر چہ بح دک اسی وم اس کے بعد دصسی اور قوم نا مسلرمان نے 
اجازت بھی دے دی وجب نود مسلمان گال میں وعحن بنا ےکی اجازت ہے شوہ مسر مسچریں ہوتیں کمابٹی مسجدا 
ٹی بریة ما الفتاؤٰی العالمگیریةبل اضعفو 


'جامقالترمذی ١بواب‏ اللتفسید سورة الم شد ڈامی نکپنی وی ۲ ۰ سنن ابوداؤ دکتآب الملاحہ ہآ فا یا م پر لی لاہور  ٣٣ ٣/‏ 
٭القرآن الکریم ۵/ ۹ے 


و٥7‎ 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
ابطل(بہ تےجکل میں مسر با وانے نف کی طرں ہواہ جی کہ عالنیبریہ یں ہے بلکہ ان مماد م زعوم ہکا فو اس سے 
بھی ز بادہ ضیف او رکھزور ہے۔ت )اس حالت میں بلا لف ان ممکانات کو جن ہیں مد جھے ہو ہیں مع زین و عملہ سب 
نچ ڑلیں اور نہ گیں تر عملہ ق ڑگھ جہاں جائیں نے جانھیں یہ عملہ ا قبت انیو ں کی ملک ہیں اور اگر اس علاقہ میں پیل 
ساطدت اساام ہو گی تھی اور بع رکی تو موں نے بھی جملہ شوائر اسلا مکی بندش نہکی لچ پمیشہ جارکی ار ہے اور اب چچاری ہیں 
اس صورت میں اگ مسلرانوں کو ان میں قون وبزاۓ مس رکی اجازت شی مگر جب حالت دو سے جو سوال میں م کور ہوگی لو 
عملہٹ کر یا ینہ دوس رکی کہ لے جانے اور وہال اس سے مس ہنان ےکی احجازت ہےء 
عی مافصلدہ وا زتتحہ العلامة الشامی رحمد اللہ تتعای ا اس مل ہک ی تضصیل و مت علامہ شائی نے ردالحتار میں فرمائی 
رد المحتار' وذکر ندامتہ عی اففانئہ ہی فلا اوران سے کل ضحم م کور کے خلاف اپنے جارئی کرد ایک 
بخلاف ذلك فلیر اجۃالي وال قَعا لعل فڑے پر افموس وم رامت کا اظہا رکیاا کی طرف رجور کرنا 
جاۓ۔واللہتعای اعلم۔(ت) 
ملہ ۵۱ا :کیافرماتے ہیں عمائۓ وین دمفمتان شرع مین متلہ ڈیل میس ان ع دہ ایک مس جآ مجد,ب من مرج :لی 
مسر براۓ وضورد ہالی مر تلق کن مس سوال یہ ہےکہ مظقام فا نمازیخھنااس فقرر فواب رکھتا سے جس قر مکان پہ 
نمازیڈ من سے ٹواب ےک وکمہ متقام کا گال مخل کی را سے بٹ ھا مایا ےک 

الجواب: 
جرد متا می یرک او اوھ ےکا یں ای ا مو ریمس ما زکاودی تاب 
تتے بج تیر اپ 
فی المنریةعن المضمرات عن الک زم سجداراداھلد أ جندب میں مححخرات سے بوال کن زم کور ےک ایک مسچدر 
یجعل الرحبة مسجدا معجر ذلك “ٴھ فیا عن أ والوں نے نا کہ رآمدہ کو مسج بنالی نوا نہیں یہ اقیار ہے۔ 
انی میں خلاصہ سے منقول ےک ایک زمین مجر پر ولف 
ہوگی اور مسر کے پپہلومیں ایک وثف 





الخلاصة ارض وقف عی مسجدوالارض بجنبذٰلك 





'ردالمحتا رکتاب الوقف مطلب فیبا لوخرب الیسجں اوغیرہ داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ اے ٣‏ 
”فتاوی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ق الیسجد ورا ‏ کت غاد اور /٣‏ ۲۵۷ 


دو٥‎ 38 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


الیسجں وارادوا ان یزیں واٹی الیسجں شیٹا منں 
الارض جاز لکن یرفعون الامرا ی القاغی لیاذن لھم 
ومستغل الوق ف 5الدار والحانوت علی ھذا 'ادومثله 
ش عن البحر عن الخانیة وفیه عن الفتح ولو 
ضاق الیسجں وبجنبه ارض وقف عليه حانوت جاز 
ان یوخذو یں‌خل فیه 'ھ ومعلوم ان الجماعة 
کالقاضی حیث لاقاضی ول الدرالہختار لم یختص 
ثواب الصلونی مسجںەصل الله تع ای عليه وسلم ہم 
کان ثی زمنه واللہتعالی اعلپَ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ز لن نخالی بھی ہے مد داللوں نے ا اککہ اس نخالی زم ن کا 
حصہ میں ال کرھ ‏ لن انال کزان پاز 
ہے لان و یہ معللہ قاضشی کے سان شی کریں جاکہ دہ انی 
ا ا ا ا ا 
دکان کا بھی بی حم ہے ابہ اور ا کی مضل شش میں بر جن 
بوالہ نماض ہے اور اس میں ںی سے منقول ہےکہ اگ کوئی 
مد جک سے اور اس کے پپپلو میں ای مسر کے لے ایک 
وقف زین ہے جس پہ دکان با ہوکی ہے فو اس کو(یف رس 
قوج )مد ہیں داشل کرلینا چٹ ے ای اور ہے بات معلوم 
س ےکہ جہاں قاضی دن جعاعت مین اض کی مانند 
ہے اود دز تار میں ہ ےک مسج نو میں نماز یڑ من کان اب 
یں ناو رت وب ج عد رماات مس 
تی۔(ت) والله تعالی اعل_ 





متلہ ۵۳ا: ازع اکب ر ے ڈ کان ممونٹراسددار ان مقام 1 مر کول سر دار یب رحمان لعاقہ دار ۹اخوالے ۲١٤۱ھ‏ 

عالتناب حای مولوی ام ر ضاخانع صاح با روص مل از لیم و یز مفون ا گزار شی ماب ہےکہ رات نے جو مسجد 
جد یتیب رکرائی اس میں ایک خر سا بای سے جس میں کشر اشچاز شمرذار ہیں اورھ ری و غی رہ بھی ہو لی ہیں۔آ پکی التماس 
ےکہ براہکرم عم شرع شریف سے معزز رما ے کہ الن نشیا کااستعال انز سے با نی ں؟ اگ استعال چانزے ن ےکس ط رق 


سے ؟ جواب سے مجر 





'فتازِی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر فی الیسجد ورا ‏ کت غاد ہاور /٣‏ ۲۵۷ 


“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۰۰۰ 
٭درمختار 


و٥‎ 319 671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کیا جاوں۔ 

الجواب: 
انی ات اتیج ہونے کے ےکوی معن بی گھیں۔ اگربیوں ہ ےکن مس نمی نکانیک قطعہ مس کیا ہے ال کے ووسرے قطعہ 
میں بای سے نواس صورت میں اگر باخی مود پر وقف ش ہکیاگیا نو دہ ملک اصمل مالک پھ بائی ہے اسے اخقیار ہےکنہ انس کے 
پل جھ چا ےکرے۔اور اگر وو بھی مسج پر وقف کردا ہے قذاب اپنے صرف میں لان اسے پاتر غییں بلک تپلل یچ کر مسر کے 
صرف میں لائے۔اور اگ واقف نے کی یا ےکہ بس زز بین میں بای ہے خوداىی کو مس دکردیا سے تی بای کو وقف ملی 
اد نکیا بلکہ خودا کی ز ین کو مس رکردبا ناس کے کٹل وھکر اپنے صرف می لائے اور درخ ت کاٹ کرز ین بموار کر کے 
مجر بناۓے۔واللہتعالی اعلمر۔ 
مل ۱۵۳: ول بی گا م تظہور صاحب ۳٣۳ر‏ تر ۸ ۱۳۲ھ 
کیافرمات ہیں علماۓ وین ومفتیان شرع مین اہلست وجماعت جائع شرع دین مجر صلی اللہ تالٰی علیہ وسلم بے اس منلہ کےکہ 
ایک مد لب سک شارغ خام جس کے حین طرف راستہ اور دودر وازے شش رق وجنولی شحمل بانزار ہے اس کے بای جھ تھے وہ 
جوار رححت میں ہیں اب عرمت وسفیری ورای ائل مل ہکرت ہیں چند عرص ہداجھ ایک مم نے از قول نیابیان اس قرر 
مد میں اور اضاف ہکیاہے ہج ایک در جارخا زی ولا دا اور وی سد وو تل خخائمستف دستاب و روکار ور وازہ 
چر بلندی ینار اۓ شع کس طلاگی واز سر و فرش واست رکارکی وامماریال دججرہ ددکانات زی مر ائۓ صرف مود تق رکرانیں 
مو 5:0 ا ا 17۔۱ تی ہے چند حر صہ کے بعد اپنے مکانا ت کو بلن دہکیاادر دواد پاہہماۓ سد پھ 
اپنے بالانمانہ گی دیواری اور دروازےلاۓ جس میں بینار مد ےآ گے اور رجہ ایک دروازوکے جو یت مسحد پھ سے 
آمددرف ت1 میوں اور زں کی اش ہی کا ا ا ا اکا ا کیل کل اور تجر: مس رک صچت 
کو اپنے بالا خاش کے تی یں ان لا 2 کور چنر تع باصن نہ ماناءز بای اور کیک ورای سے اس نے ظا کیاکی مھ 
وق یں سے ما یت میا و اد کی اواب ری تپ مان مو ول یں 
ہے می کی جانکراد سے ال انکیہ اس مسر میں مازیں اجماعت چنیگانہ اور تراو ہےر مضمان ش ریف وشقرقرآن مجید و نماز بحعہ و عی بن 
پب خجوم نماز پان مہ ودیگر مسلمانان مدام پڑت ہیں اور نکی ادامت وم لی وقیام ابا و مسافرا نکی ر تی ہے وا سی صورفوں 
ین و ۶ ولف ٤ار‏ . یا مکانکاج ورائیے لغ کنا سے مع حوال ہکتتاب و صفہ کے جو اب عطافرمایا جائے۔ 


201 ہو 


فخاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )٦١(‏ 


الجواب: 

وہ مسر بقدنا مسر ے, حسم کو رکااے عم دارمیں تنا اور اہن مورفوں کی ملک کہ رانا قحلم وخخصب ہے اور واحد تما رکی ملک 
داٹیٹھنا ہے جب دو عام طور پر مسر مشبور ہے, مرنوں سے خکانہ جناشتیں تحت , عیدرین ترا و وخ رپ ضل عام ساجر ہو لی 
یز کول یح مل ان مین خی رخ ات یں ور معلان تو لان چو :تیب وا تید اض بی جانے 
اہ شف من کور کے باپ داداکی داد ہونےکااصك گان بھی نہک کے کہ صورت مس کی عصفت مسورکی بر۳ ےمسو رہ شرت مسر 
کی ,اٴے روشن شھوتوں کے 7 اصب کاو عوئی ملکیت کن لیا جاۓ فو طالم لوگ ام جا نکی ضرم دراٹیچھییں, جس 
کے گھرکے پاس جو مجر ہو وہ ہہ د ےکہ اک کے باپ کادار باداداکاعمام بے ہآ کل دو چا رآ ن ےکک گواہیاں ست وی ہیں 
آ نے میں دو گواددے دے, لے فراعت شد ,اللہ وصد ایارک مزا کے پاپ داداکات کہ ہو گی, تام "07 
کی کے مسر ہیں جن کے باضاولہ وقمنامے کیہ گے ہیں اور وہ دستزاوبزیں کفوظط جہوں اور ان کے شاہد موجود ہوں لن وہ 
خالمانہ طر یقہ سے جس سے دنیا و رکی ام مصحیم ظطاکموں ناصبوں اگ ین جائیں اح سے برح ھکر او ریا لم ہوک اور لم بھی 
کی حرت ع من م۵ ہے نز ےی ہیں اھ یچچ ہے ج سک صورت جس 
کیرات یس نے منارے وغی ربا خوددور سے گوابی د نے ہی ںکے بے الله واعد قمار اگ ہے ما مکتاوں میں اص ےک 
عام و قفوں کے خبو ت کو صرف شہرتکاٹی ہے پچ راس سے زیادہاور شر تکیا ہوک کہ قام ملمان اسے مسجد جات ہیں, سور 
کے ہیں ,اذائمیں ہوکی ہیں, جنیگانہ جدائیس ہولی ہیں۔ بمعہ عیدین تراو ے شخم کی این ہوکی ہیں۔ مسلمان اپنے مصارف سے 
ا کی مرمت,اس میں اضافہ ءا لک عمارت کرت تہیں۔ا کی حالتکا ناخ نہ سناب کا بے دن ہے اج ساری د نیا یآنگکموں پہ 
امیر ڈا لکر خداقارال خغص بک نا چا بوالھیاذباللتعالی۔ دز متار جلد ٣‏ ضف ۶۴ میں ے: 

تقبل فيه الشمادة بالشھرے حفظا للاوقاف القد یڈ وقف میں شماوەشہرت بھی متبول ہے جاکہ اوقاف فر یم 
عن الھک لاک ہہونے سے فو ظا رہیں۔(ت) 











فراڑکی تقاضیجاں جلد چچمارم مس ۳۳ یس ہے : 


'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط المواقف مت تال ٰ٘/ ۲٢۸‏ 


و٥21‎ 61 








فخاؤٰی رضویّه 


اذا غھں الشھود ما تجوز بە الشھادة بالسماع وقالو 
الم نعاین ذلك و لکنه اشتھر عندناجازت شھادتھ م' 


فی انی ریہ جلد سوم سے ٣‏ ائیں ہے: 

وتقبل الشھادة ی الوقف بالتسامع وان صرحابه 
لان الشاهد رہما یکون سنە عشرین سنة وتاریخ 
الوقف مأئة سنة فیتیقن القاغی ان الشاهں یشھں 
بالتسامع لابالعیان فاذن لافرق بین السکوت 
والافصاح اشار ظھیر الدین المرغینانی ا ی هذاالبعی 
کذاث الفصول العمادیة“۔ملتقطا۔ 


فناڑکی ترىہ جلمددوم عیے ‏ میں فک 
الکنز لایشھں بمالم یعاینه الائی النسب والبوت 
والنکاح والں‌خول وولایة القاضی واصل الوقف 
ومثله ث المختار وتنویر الابصار والکل من مؤل٦ء‏ 
اطلق فعم المتقادم وغیرہالح“۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


جب گاہوں نے ان معاعلات میں گوائی دی مجن میں 
شہادت ساعت چان ہےءاو کہ ہم نے محاصنہ نی ںکیا ان 
یہ ہارے نر دک مشبور ہے, فا نکی گواہی جات ہے۔(ت ) 


ولف ہ۰یں شہادت تمائمع مجن سماعت کی گوابی مقبو 
اگرچہ گواہ ماع ت کی نص رت کر دی ں کی وککلہ بسااد ة 
ٹہیں سال ہولی سے اور وقتف سوسال سے ہہوجا سے 
ان سے علم ہوا ےکی وو سئی ہوئی اہی رے 
راع سے اج شی بی ,ابا اس صصورت میں کک سے 
امو شی اور تص مع کڑزنے میں کوک فرق نہ ہوگا۔ شی رالد بن 
مرغنالی نے ای من کی طرف اشظار ہکیا ہے جیا کہ فضصول 
تمادیہ ہیں ے۔(ت) 


.تر 
سے نات 


و سےکمہ ج بکک گواد نے محاصنہ ن ہکیاہو دہ گوائی یں 
دے سنا سداۓ نسب, مودت, مکاع, دخول ,واایت تقاضصی اور 
اصلل وقف کے ہاور مقار وتویر الا بصار میں بھی اس یکی ضل 
ہے اوران سب نے ملق رھ فل یم دجد بی رکوعام ہیں۔(ت ) 


'فتاوٰی قاضیخان کتاب الشھادات فصل ف الشاہں یشھں الخ نل رو ٣ر‏ ۵۵۵ 
فتاڑٰی ہندیةکتاب الوقف الباب السادس ف الدعوٰی ور یک تا اور ۳/ ۲۳۸ 


٭فتاوی خیریة کتاب الشھادات دارالفکر بیروت ۲/ ۲۹ 


دو٥‎ 322 61 























فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


پراہہ جلمدردوم ۴ ٭او۵٭ائئیں ہے: 
اماالوقف فالصحیح انه تقبل الشھادة بالتسامع ٹی کین یہ ےکہ شہاوتسائمع اصل وفف میں بات ومقبول ے نہ 
اصلہ دوںن شرائطەلان اصلدہوالزی رشتھر۔ کہ شرائط وقف میں کیوکمہ اصل وقف می شبرت ینھ 
ہوجاے۔(ت) 
اف کک فوان یز فو دنت ۳ فی اوت ان بک ”رک حاہرو باون برا کائز 
اس کے ججر:و خی ہکی چچنوں کو اپنظالمانہ تر وں سے فا یا ککردے جدگھ عمارت محر کے وی روٗسی پہ ہناگی ہے فوڑا 
ڈڑھارۓ, ہش ی رامیں اس کے با نوں ک ےآ نے جا ےکی مد با تجمرہ مسچ دکی لف پہ ہیں ٹوا من کر دوے, وونہ مانے و مسارانوں 
و باضابطہ چچار ہج گی کرکے ال ںکادست دی مد سے کزتاہ کریں اور ار ان نا پک نر فات کو سچر ے وور 
اع اللْ لعل اف 
مل ۱۵۳: مرسلہ تم س راج ال صاحب بر بی مسد بررالاسلام ٥‏ جماد کی لآ ۱۳۲۸ھ روشنز 
کیا فرماتے ہیں علاۓ وین اب مل می کہ ز بر نے عرصہ ۵ سال سے نار از مس مشپنی خوالی مو رکی اراضضی میں مرکان نالیا 
ہے اس می رجتا ہے اس نے چند عرصہ سے شی بچھ ماہ سے اس مرکا ن میس بھذم خخیاں کے بے وانٹ اپنے کھانے کے خ بب 
کے پر ور شی کری جب اس کو ہمان شک گی فذاس نے فوا مر خیوں کو حلیع کرد بااو یجضشوریی تقلب اللہ تعالٰی سے اوہہ بھی ول 
س ےکی ہعلاد اس کے اور جو جو الا مک مھوٹے ذمہ ز بر کے لگاۓ گے تے ان سے ز بد فا ہکا ہے, او رک اہ ہہ شض بجع کجھوڑا 
انام ےآ بااس وب حضوری قلب سے نر دیک خداوند عالھم کے اک ہوگیایا کھیں؟ 

الواب: 
لہ قب قبول کرت ہے اگراس نے جج دل سے فوب کی ہے اللہ تال کے ننردیک ا سکناہ سے پاک ہو جا ےکا مگ حوالی مسر 
بی فیاۓ یر میں حر ید مان پور خو یئاور ال کور الا یناور و ہیں پاغخان یجاب کرنابہ کھی حرام ہے ا ںکی لہ 
یا جب ےکم ای ان تر فات کو بھی زائل کرے اور مور وگنہ بنا حوالی مک حم بھی مل مسر ہو فی 
عا ری میں ہے: 
اتنس ا ول سا ئن ظط نی مسچ رکواگردکان یا مکان منالیا جا ال کی 




















الھدایةکتاب الشہادات مع نتبالی لی ۳/ ۱۵۸-۵۹ 


و٥‎ 323 )1[1 














فخاؤٰی رضویّه 


حرمته وھذالایجوز والفناء تب للیسجد فیکوں 
کليَ کر الس کال ظط ال رخی'2 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مت ساقط ہوگی بے ادپی بے ھ متقی وی اور یہ عرام ہے اور 
اے مور جا سیر سے تاس ام بھی ہل حم سر 
ہے یبای محییا امام تس الا تمہ س نشی میں ہے۔ 





اور ى خیا لکہ بہت ماج میں مکان شی امام و مو ذ نکی وت کو بنے ہو ئے ہیں نہد ےگا, علاء نے ت رت فرماکی ےکہ 
سد بین جانے سے لہ اگر بالی مسجچر یبا کوکی مکان بنادے پذ انز ہے اور اس کے بعد اگ خود بای مسچ ھآ ے اور بنانا چا سے نو 
اجازت نہ دی گے اگ چہ دہ یر ظا کر ےک اول بی سے می نیت ا سے بنان ےکی عگیاء در متا میں ہے : 


لوبی فوقه بیتا للامام لایضرلانه من البصالح 
امالوتمت الیسجدیة ثم ارادالبناء منع ولو قال 
عنیت ذٰلك لم یصدق تاتارخائیة فاذا 6ن ھذای 
الوقف فکیف بغیرہ فیجب هدمه ولو عل جدار 


الیسجں۔ واللہتعالی ارڈ 





مل ۱۵۵: ازاتآیاد ھب لہ خاش مر لہ عبدالر 


من صاحب ئح جماعت 





اگگر مسر کے اویر واقیف نے امام کے لے مکان بناا حرج نیس 
کیو بی میماں مد میں سے ہے لان جب مسحدریت جام 
ہو جا پچ راس پہ مکان بنانا ہے نذا ںکوض کیا جا ےگا,اگر 
وہ ک ےک میں نے لے سے اس کاارادہکیا ھا نذا کی تلق نہ 
کی جا گی,ہاجارغاعی۔ جب خود واقف کا ہہ حم سے فوئیر 
اف کر کیے اجازت ہو سن ہے ابذرا ای کان کو گرانا 
واجب بے اگر چہ مم گی داوارپر اللہ تعاألی اعلمر۔(ت ) 





٭اشبان ۹٤۱۳ھ‏ 


حضرت موڑانا وخ ومناف ضل ال عالم مولد ات رضاخخال صاحب !بح دآداب و تسلممات ک ےآ پکی خدمت فیضدرجت میں 
وت بی مس ہیں کہ بیہاں اتآ باد میں اسلام رخنہ اندازہ ہو رہی ےآپ کو الله عمز ول نے وارث انسیاء کیاہے واسنٹ 
اعلام میں انفاقی ر کن کے ہجاۓ اس کے اسلام میں فسانی تک وجہ سے ناانفاتی از عد یل ری ہے مکی فتووں پ ہآ پک ہر 
بھی جس سے معلوم ہو اکپ زوجائ یا و اک ی پیج کی بت س نکر عم لان :انسانی ے, خر 


سر کر 
یہاں ایک چھڑاڑڑا ہے مسججد ایک مدت سے بن گی ہے اور 


'فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الحادی عشر ورا ٰکت ان اور /٣‏ ۷۲ 


درمختا رکتاب الوقف مع تال ٘۸ ۳۹ 


٢و٥١‎ 61 














فتاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ایک مد اب من دہی ہے, مر دو جاب کے فے کہ ہیں م کور دو فتڈڑ ےآ پک خدمت اق رس میں روانہ ہیں اخور مطاحظہ 
فرماکرھ ۶ ہوروانہ یں ءآپ کی جن تر نے سے ان شاء اللہالعزیز شرمٹ جائے الس امیر ےو السلام- 

نفل فورے ر 1 
کیافرماتے ہیں علائۓ وین اس متلہ می ںکہ شبر اتآ باد میں علّہ جاجپور اچ گی میں سدت جماعت مجعییپو ںکی جماعت میں 
عرصہ ند روزکا ہوا اتلاف دوہ کی وجہ سے دو گکڑے ہو گے ہیں ,ایک طر فآ ٹھ سوگھ ہیں اور ایک طرف پچا ںگحم 
یں, دونوں ذرقوں نے مکان مسود بنانے کے لے خر بر کے کھوٹی جماععت نے مس رکی بفیاد ڈالفی ش رو عکیاءان کویٹرکی جماع تک 
جانب سے "مچھا اگ" یاککہ تہارک مسچ دکی مخر بفکیا جانب برک ماع ت کا مکان ہے مان دونوں مکانوں کو مسر بناواور بنانے ممیل 
یم ما لک مدد یل شریک ہیں گے ,اوں نے بی قعدہکیاککہ ہپ الال مد بناتے ہیں اور جب مخر بک جاب مسچدبڑی 
جاعت والو ںکی ب ےکی فو ہم کی دیوار نوز الس گے اب بڑھی بماع تکی بھی مد قرب تیار ہو نے کے ہے اب تو لی جماعت 
ک کا جاتا سےکہپ کی دوار نو ڑکردوٹوں مسچروں کو ابی ک کردوہ اب گ جراعت کے لمت رات فرراتے ہی سکہ نکی داوار 
کر دونوں مد وں کو ای کک نا انز ہے۔ اب عماے اہنت گم فو عم کی خدمات عالیہ میں رض ےکہ کی دیوار نو کر 
دونوں مرو ں کو ایک ک لاگ لے نمازیوں کون ناما کپ کے بویا ےکی اب کی عیداڑت میں کی دیوا رک نوڑ 
کر مس رک ای ک کن ان سے ما فیس ؟ اور مس نکی دیدار موی ججماعت نے پنڑ نے کااثکارکریں فان کی مسر میں نما جار ہوگی 
با نئیں؟ 

الجواب: 

ہاں اٹل مل کواخیار ہوا ےکہ نماز کے لج دو مسج و کو ای ک کروی ءالکو زا کن زکمنا شش خلط و باضل ہے۔ در تا میں سے : 
0ج ای لاہل البیح لے نصب ممتولی و جعل الی جد ین أ الل مہ کو افظیار ‏ ےکی وہ مورک متولی مقر رکری, اور یہ بھی 
واحد وعکسہلصلاڈلائدرس اوڈکر ڈ الی. داد" اتاد ہےکہ دو مچروں کو ایک یا ایک کو دو کریشس نماز 
کے لئ کہ درس و کر کے لے اتھ (دت ) 











'درمختا رکتاب الصلوۃ باب مایفسد الصلوقۃ مش تال ٹیا / ۹۳ 


دو٥‎ 3225 671 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مگ وٹ اعت وانے اگرخوف نزاع دجدال وخ ر شی مصللوت کچ شرع کے باععت دیوار فو کر مسحیدی ںای ککرنے سے 
انگار کریں فان پر بھی ج ر نیس بن اکہ جب ایک مسچ رک دو کرلینا نز ےکماتقدم عن الدر ان لھم جعل مسجں 
واححں مسجدمین(جبیاکہ در کے حوانے سے گزراکہ ایک مسر کو دوکر نے صرف کاائل مملہ کو اخار سے۔دت)پذ دو کو دو 
رکھنا کی گر ممنوع ہو کنا ے, اں اگر الا کوکی وجہ ش رقی نہ ہو صرف ضد کے سبب تف لب جماع تکرب نوا نکی بات نہ کنا 
جاے گ کہ اس صورت میں وومتحنت تی ے چاہٹ کرنے وانے ہیں اور متحن تکا قول مسموں کی ہوما, 


ٹی الھدایة وغیرہا من القسمة الاول منتفع بە 
فاعتبر طلبه والثال متعنت فلم یعتبر''۔ 


دز مقار میں ٹیل اسنا ے: 

الاصل ان من خرج کلام تعنتا فالقول لصاحيه 
بالاتفاق*۔ 

تو حسب صواد ید اکشرائل جراعت اس داوار فا صصل کو م2 ہکردیا 
ٹی التتار خانیة سٹل ابوالقاسم عن اھل مسجداراد 
بعضھم ان یجعلوا الیسجں رحبة والرحبة مسجدا 
او یتخل وا لە باب اویحولوا بابە عن موضعه والی 
بعض ذٰك قاآل اذا اجتمع اکثرھم وافضلھم لیس 


بس 3 
للاقل منعھم -- 





'المدایةکتاب القسمة مطئع و سن یلو م/ ۱م 
درمختا رکتاب البیوع باب السسلح مط ؿ خ تال ی دی /٣‏ 69۹( 
٭ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت۳/ ۳۸۳ 


نیہ وی رہ می لمت کے ہاب میں ہ ےکہ اول اس سے لع 
حاصل کرنے والا سے اہذرا اس کا مطالبہ مت سے اورخا لی ہٹ 
دع جیکرنے ولا ہے ا کا مطالبہ مت نیس رت ) 


قاعدد یہ ہےکہ جس کاکلام تحت مقیاہٹ دع رم پہ جن ہو اس 
کے مخالفکا خول بالا نفاقی ممج رہوگ (ت ) 
(صر تی1 

جا خخاعیہ میں ہ ےکم امام ابوالقاحم سے ہہ سوال کیا گیا کہ 
ا با کی کن او رن کو سر بنا:ا, سو کا 
ا ا اگ کےا سک کہ سے بر ل کرت 
یں کا یا کنا کے ہیں نواعم ہےہآپ 
نے فرما ا کہ اکر وافل حطردت شف ہیں نوا قل کو اخقیار 








میں کا یں رس (ت) 


دو٥‎ 2326 1 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یں بی اگ راس دوار ون روکے اع ابل لہ پہ مجر گی کرنی ۹۶۶۷ی 9س'پٰىٰھئ۶و' 
اعث گی ہو ث کہ خودامام ایک صحفکامل کی کہ لیا اس وجہ سے ابل مہ دونوں مسروں میں پپورے نی ںآ تے اور دیوار 
کر ایک جماعت کروی سے وسعت ہوچانگی پذ اس صصورت میں دہ داوار خواہی نخواعی دا کروی جا نگ کہ گی مو رکی 
ضرورت سے اس کے قرری بکی زین با مکان یا دکان موک بلار ضا من کی مرانک لقرمت لین کااخختیار عا : کوے و مسو رکومسچر 
میں ملالینابد رجہ اوکی, در میں ہے: 





توخل ارض ودار وحانوت بجنب مسسجد ضاق علی أ ماگ نگ ہو نواس کے پپپلونٹیں جوز ینہ مکان ما دکاان سے 
النا سب القیمةکرھادرر وعبادیة'۔ وم بت دے کر ار میں شی نراف کی جاسئن ہے دررو 
تمادرج(ت) 








اور ہہرحال بچھوٹی جماعت والوں کے اکا رکز نے سے اک میں خما انپا ہوا ےکی کوئی وجہ ٹنیس خوادا نکافکار سناجاتے یا 
نی ںک ہآخ وہ مسیرہی سے واللہ تع یٰ اعلمر- 
سے خعدے ہے دپ 





سن 
پش ٠٤‏ ڈ3 سک 

دجچھڑھے 
ص2٢‏ ےی ںلی۔ 





نل فو ےر ملی 
کیاف را ہیں علاۓ دن اع ا ںا وش لات ا ا ا تھی میم اسر سے اوران مسر 
وا ی گی اس ضدپ ہکہ مہ والوں کے دو گروہ ہو چائیں اورآنیں میں تذرقہ ٹڈ جات اود انی مس ہیآ بادی میں خر قآ ۓ نیس اس 
انی مسر کے مل ےکیاعم ہے ؟آ پااس میں نماز چان سے انی اور او مسو کی نمی رکاضحم یا جا با ں؟ 


'درمختا رکنتاب اللوقف مطئیتبائی د ٹیا ۳۸۲ 


ہو٥‎ 37 1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


الجواب: 
صورت مستولہ میں مصویہ ضرا رکاش رگتی ہے لیج اس میں زمازٹڑ ہناش ہے اور حاکم وقت کو ای کہ ال کو مصچ رکی صورت 
میں نہ رین دے خواوا کو ہد م کراد با جا با کو گی مکان دوس رابنادے جج اکہ تفر جائع البان می لآ یہ 
ال شِمَا تلذ امت اتا ا"الیخٴاورودلوگ جنہوں نے ضر ہے لئ ایک مجر بنائی ارت )کا تفی میں لھا سے 


عبات ا کی بلفظہ ہی سے : 

فلماتموابناء ا توارسول اللہ صل اللہ تعالی عليه و 
سلم حین رجق من تبوك وقال اتمہنامسجد 
اللضعفاء واھل العلة واللیلة البطیرة نلتس ان 
تصلى فیه وتں‌عوبالبركة فنزلت ثی تکذیبھم فامر 
رسول اللہ صل اللہ تعای عليه وسلم بھںمه فھلںموہ 
واحرقوہ(لاتقم فیهثی ذٰلك الیسجں ابںاللصلوة“ 








ا ےکی تی من کی ول ا فک ا 
تعالی علیہ وس مکی خدمت ممیں حاضر ہوۓ جب حضور علیہ 
داوم وک سے واپیں تشریف لاے اور کہا کہ 
ار سول اللہ جم نے کتروروں, یبارول اور رات کی جار گی 
میں نماز پڑ نے والو ں کی اط مسھ بنائی ہے۔ ہماری اتا 
ےک ہآ پت اس میں رکت کے لے دعافرماتمیں, تال تھالی 
کون لی ںیاب یہ مازل فرمائی. 
چنایہ رسول کم اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس مسر کے 
گان کا حم دبا ہن الوگوں نے مسوی کو گراکہ جلاد یا الله تعالٰ 
نے اپچنے موب صلی الله تال ی علیہ وعلم کو ارشاد فرمای کہ 
شی کیا بھی خما سے لئ قیام ضف ائیں۔ (ت) 





عل فڑاۓ پیران 
کیافرمات ہیں علاۓ وین اس متلہ میں کہ جو نس شحض برض نف ایت اور عداوت اور ضرر مسر مم شی جو پل ہنی ہوگی 
ہو) مر بناۓ وو مد ضرارکے حم میں ہے با نی ں؟ اور ای مھ بائی جاے پا نہیں ؟ 


'القرآن الکریم ۹/ ے۱۰ 


جامخ البیان تے آیة ۹ر ے٭ دارنشر الکتب الاسلاممیه گور الوالاا/ ۲۸۷ 


1 2 ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


هو اللدتعالی اعلمسج بالحق والصوابہ بلاشہہ جو مر بفرض نغسانیت وعداوت کے وضررمسچد قر یم کے تیارکی جاۓ جم 
سر ہے اور ایی مسج کی نار موجب ٹاب نی بلکہ موجب بکال ہے, چناغجہ تفم مدارک وکتاف میں ا لآبیت 


ہے یچ مرقوم ہے: 


7: ‫٭ 7 س" و ا یں وی ا ےڈ طپ 
الم میْش و ا ئا لین حا ب ال ََسُوْلَدُن قبْل “۶ 


دہ دک وپ ایدو دا طے اذوبغ ہہ 
ان اِ نا ذتَاللَاالْسئی ”وَالْهُیَمْهَدُ اِتْهْم 


طگطادووی> 


1 
ںہ" 5 


دے ‏ ہو ییےد رر ےب وٹ یریم دچاہوہ 
"وَاليتنَانَحَلو امسچد اضَرا او اؤِتَفریْقَابَتْتَ 


قیل کل مسج بی مباھاةاوریاء اوسمعة او لغرض سوی 
ابتغاء وجہ اللاوبمال غیر طیب فھو لاحق پمسجد 
الضرارانتھیڑٴ 

اورکشاف یں نے 

عن عطاء لب فتح الله الامصار على یزعمر امر 
المسلمین ان یہنوا الیساجدوان لایتخذوائی مدینة 


مسجرین یضار احدهم ا ضاحبه"ٌ|نتھی_ 





اور صاحب تی اص کی نے لکھاے : 


'القرآن الکریم ۹/ ے۱۰ 





اور جنہوں نے بناگی ہے ایک مد دب او رکخ ریہ اور پچھوٹ 
گے ان ٹین راو ا ان تن کیج لمات 
اللہ سے اور رسول ےآ گے کااور اب میں تھانیں ےک 
چھاگی جاجج تے اور الہ گواہ ہ ےکہ وہ مچھوٹے ہیں۔ 

کہا گیا ےک جو مسچد بھی نار پاکاری, مشبوری ما طلب 
ہج ٣٣‏ خر کے نے ہنالی جا نا اک مال 
مم تا ےنت ودک ضتی۔ ت٠‏ 


حخرت عطاسے مروکی ےک جب الله تقعالی نے حضرت عھر 
رش الله تعالی عم کے پا تھ بہت سے شر سنفرماے نوآپ 
نے مسلمانوں کو میں بنانےکاعم دیاادرفرم یاکنہ ایک شر 
نیس دو مین لہ ہنا ت اہ ایک سے دوس رکیکو ضرر نہ چیہ 
انتھی (ت) 





2تفسیر النسفیرالمںارک)تُے ۹ے ٭ادارالکتاب العری بیروت ۲/ ۱٢۵‏ 


'الکشاف(تفسیں تحت ۸/۹ انتضاراتآ قرے تہ ران اران ۳/ ۲٢‏ 


دو٥‎ 329 1 














فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


فالعجب من الیشائخین المتحصبین ق زمانناییٹون فی | ہارے زمانے کے تحصب شا پر ٹجب ہے کہ شہرت: 
کل ناحیةمساجد طباللاسم والرسج واستعلاء للشانھجر رکم اپٹیار فحعت شان اور ا ےآ باہ واجرادگی اقترا کے لے پر 
واقتداء بابآٹھم ولم یتاملوائی ھذہ الٰية والقصة من ' کونے میں میں بنالی ہیں اور ال ںآ یت کر مہ اور ان لوگوں 
تمالم ہی اثعا'انتون۔ گی بدافعالی اور بد علی کے تقصے میں غور نی ںکاانتھی رت ) 
کتبه العیں بںیع الدین ا بن سیںشرت الرین صاحب مشھدی ٹم الاحیں آبادی عفااللهتعالی عنھما 
الجواب: 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔نحیںہونصلىع لی رسولەالکریم۔ 
زم رم فرما نان - یکم السلام ور حمیۃالل و کات ! 
عخابیت نامہم فا کی ف لقن ملا, یر ن ےپ کے فرمانے سے یہاں کے فدے پر مرن نظ رکی اور اس طرف کے نکی کو بھی 
دیھا جو یہاں سے لھا کیا لئ جن د ہی ہے اس میں بج اللہ تی صس یکی طرف دارقی نین عم ش رىی ان کیا کسی کے 
حالف موافی ہو اس سے پنت نکی نکی جا ےةکیاآپ نے اس میں یہ لفطنہ دی کہ چچنوٹی جناعت وانے اگ خوف راع 
ال وخ سی سل فا 0ی احعث دیوار فو کر مسجی ری ایک کرنے سے انکر کریں فان پھ جب ر بھی نکی پپچتا یپ 
نے اس میں بے لغظ نہ دی ےک بر عالل تو ڈااایت واا گی ےا زار کا کی میں خماز اگ ہون ےکی کوگی وجہ نی ان 
عبادا ت کو دی کرآپ حرات نے فرل او لکی طرفدراری تھی ,ان عبارات کو دی کر دوف رق پکی طر فداری جھے ,خلاصہ 
ىہ ہوگکاککہ دونوں خر نکی ط رای سے لی کسی کی رای خناؾ صرف بیان شم سے خ رض ہے والحمدللہرب الطلمیں- 
اور ہہ لزا مک ہآپ بردو جا کی گنٹگ خڑیں سنت ایک بی طر فک بات سن ک حم لگا نا ناانصائی ہے اگ رآپ انصاف فرمائمیں لة 
یہ انرام نل بے اصل ہے یہاں فٹڑی دیا جاتا ہے دار انان کہ ف رشن کے بیان سنا تحقیجات اھر وا کر نالازم ہو, مفتی لو 
صورت سال کاجو اب د ےکا اس سے اے یٹ کی ں کہ وت کیا ہے نہ فرلیین کا سان نا اس پہ لام لہ انل کاکام۔پال اتا 
ضرور ہےکہ سوال اگرظام الیاان ہوفذا سکاجواب شردے اور دے وا کی لی اہر کردرے جاکہ وو اپینے فتڑے سے با ل کا 
مددگارنہ ہن یہاں بیحمد انھالیٰ ال کالھاظار بتا سے جس سوال پہ ہم بی سے جوا بگیاااس میں کوگی 











'التفسیرات الاحمدیه 2ے ۹/ ے٠‏ المطبع الکریی ”ھی ابڑ )۸ے ٣‏ 


دو٥‎ 30 1 








فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


ام الیمانہ تم اکہ صصورت سوال کو غلط ھا چاتاەگر اغسو ںکہ اس طرف کے فڑوں میں اس ام ا م کا پا اصلائنہ ہوا,ان کے 
سوالوں ہیں ضوزتز ف رلک ھکید کی مس دکی بنا فی نہ ےک لین مین تفر قہ ہواوراگی مس رکآ بادی میں ضرق ۓے 
شض نفمانیت وعداوت وض رر مسر قرب کے لے بنالی ہےظاہر ہےکہ یہ بنانے والوں کے قلب پر عم کہ ان کینیت ىہ ہے اور 
نہ صرف یہ جالکہ صرف بی ہے عالماکہ نی تکا جانا ال عمز بل کاکام ہے اور مسلمان پر برگالی مخت حرام سے فو مضختی صاحب کا 
منصب نہ ھاکہ ال صورت باطلہ کی تزیر مان کر مجر کے بنانے کو وجب عراب کہ ران اور حئکم وقت کو مع اذ الله ماتہ غدا 
کے ڈھانے پھاپچھارےء ایی مہ صرف صورت پر حوال ہکا حیلہ ال ںکمدی ےکیآڑ جو چنزاڑی ہے اس اج م یہ سے ایل ٹل وعلم 
واتعات عال ز ماشہ کے تر دیک ہ رگزکاٹی نہیں لہ صرارے معلوم ‏ ےکہ ایک فرلقی بناواقھی عم شرع وہ صور ت گان با ذرضس 
کر کے فتڑے لہنا چا ہتا ہے جس کے فررض وگھان کا شرمااسے الع غیں نہ دوسر ےک چک کہ ا سک برای مقر رتے , 
للا ا ذسغكن مك الْمو ون لوبقم الیباکیوں نہ ہواکہ جب تم نے بہ بات سپ موعن مرداور 
2-2 ون عور یں انوں پ اسچھاگان کرتے (ت ) 

اورو اپ اس فذرض باعل کے ایک فراق ملمان کو بز ریہ فی ضر پچیاناچاہتا سے نے صرف اس صدورتکاض تنا اور اس کا حم 
نہ جانا ص اط ال کومدردد بنا ہے جو ایک چائل مسلمان کے لال بھی نین مفتی تو مطتقی, 

ومن لم یکن عالبآ باھل زمآنە فھو جاھلث جو اپنے اٹل زمانہ گے احوال کو میس اناد جائل ہے (ت ) 
اور یقت ب کہ نہ صرف فرلقی دیگ بلک خوداس فی کی بھی بخوائی ہے بلکہ ا کی بدخوابی خت ت ہے ,ف لی او ل کی نیت اگ 
یچ سے تو ان سے فرض باطل با جا فھم مفتیوں کے اقوال پل سے این کا یا ضرر, گر اس فرب کو جو رگماٹی اور مسلرمانوں کو 
رارسا یکی پیاری تی ود مفتبو ںکی تقر یر وعدم انارک بعد تہ ہوگ: 

فھلکواواهلکواوا نہ الرین النصح وہ خودبلاک ہہو ے اور دوصرو ں کو پیا ککیادین لو 





























'القرآن الکریم ۱٢ /۲٢‏ 
درمختا رکتاب الموتر والنوافل مت تال ی گی // ۹۹ 


٢و٥‎ 331661 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 











لان سیل '۔ جنر ملما نکی تم خوابیکانام ہے۔(ت) 

اس کان نی یک کی ام می تین اس سے کے نے ڑا و تھی طبیب اگرا 
سس کااصل مرن چامااور تا ےکہ یہ دوااے :انح نیس بلک اور معترہوکی, اس ہ رگزعلال نی سکیہ ال مرخ کی اسے دوا 
ناکرا ں کی خی کواور جمادے اور اس کے پلاک پر معن ہاور یہاں اتنا کہ دینے سےکہ مرح مسکو لکی دوایہ ہے یا سے یہ 
رض ہوا ںکی دوایہ ہے, طلبیب الام سے مرک غیں ہو کنا نہ دو جانا ہ ےک اسے نہ یہ ھ رف نہ می ان کیا دواہبلکہ یہ ال کے 
رض کو اور مم کرو ےکی رعاشا ىہ وی کرے گاج بانذ خود بی طب نیس جانا اور خوابی نخو ابی ا وگوں کا اکا ٹۓے کو عیب بن 
پیٹھا بادیرەدائنز ری کی فو شس نشرر رک کر خلاف ریخ دواے کرات لا کیا ہے دونوں سو رین مخ ا 
,ایک دوسرے سے برق فےصاف رو شن ہواکیہ انیس فنووں میں خت ناانصائی ادر نہ ایک فرلئ بلکہ دونو ںکی سحخت بر خوای 
ہوئیاگرچہ ظا فریق دو مکی طر فداری نظ اگ کسی زی علم عاقل شی رخواۃ لمران سے ہ سوال ہوم تذوویوں جواب دی کہ 
پھائیوا کی ہناء جح خیت پر ہے اورغیت عمل تقلب ہے اور قلب پر اطااع اللہ عزو بل کو تم نے کی وکھہ جاناہنہ اس ف ری نے می 
مس اللہ کے لئ نہ بنائی برح نیت وعدراوت واضرار مد سال کاارادہ اس کے ول میں جج رسول الہ اللہ تما ٰ 
علیہ وسلم فرمات میں :افلاشققت عن قب تّنے اس کاول پچ رکرکیوں نہ دیھا۔ ہام تفرقہ کے بعد ا کی ہنا سے طابیت 
کہ تفر ےہ سے باب الو تف میں ہے ,اور منلمان پہ بدگالی حرام فلحی زاس بیان ضراو کے بعد چاچتا مہ بھی لنھتاہہاں اگ 
وی شش رقی سے خابت ہو جا کہ ا نکی غیت اضرار شی اور اسی خرضم سے انھوں نے مسر بائی فض ور اس کے لئ مسر ضرا رکا 
عم ہو مگر حاشا اس کے خبوت کاکی روہ اور ا کی رت را دکیاہآپ کے سوا لکاجواب ىہ تھا نہ وہ جوایراٹی ودیادی صاحب 
نے دباہ بہرعال فقب رآپ صاجبوں کا معمنون اسان ےکمہ اپنے نز ویک جو عیب اپ بھائی ملمان بجی اس فقی ہیں سمچھا اس 
سے م یف ام جج پر فرنل ت کہ بات ٹیک ہوئی فو تلیم ترجا بک پاش ہے ا کا بطلا نآ پ کو دکھاد اہ مات آپ صاججوں 
کاکام ہے سنیوں چھائیو لک وآ یل ممیں ایک د جنالازم ہے سنیوں پر دشمنان وین ےآلا مکیاغتھوڑے 


'صحیح مسل مکتاب الایمان باب بیان ان الددین النصیحة رب کت نان ہک ای ۵۵/۱ 
2صحیح مسل مکتاب الایمان باب تحریم قئل الکافر بعد قولہ الخ رپ یکپ نان ہکر ای ا/ 1۸ 


دو٥‎ 332 [٤1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بندھ ر ہے ہی ںک ہآ یں میں وج کر اورزہ ہو کے و اتا ضر ور ہےکہ دنیوگیر جن جانے دی " َال ومن خوَڈ یٹک 
تام مو من وآ لپ میں بھائی بھی ہیں۔ت) ین رف اکر گے مسل لی, فرب اول کو ای نیت معلوم ہے اورالہ تالٰی اس سے 
زا راں گی خببت جات ےا 7ز راز لن ون ضرانیت نقصداضرار مسج سابق بنالی ے فو ضرور وہ مسر ضرار 
ہے اسے دو رکرو اورجا ہوں مگ فرلقی وم کو رگزعلال نی کہ مسلرانوں پر اتی خت پدکمالی کرکے ممعاذادللہ مسر ڑھانا 
جا ہیں اور ایض بے معن زا موں کے فنڑوں کیآٹرلیس جواس سے زیادہ او رکیا لن ےکن کت اعم دنن او ما 
وقت ک بر بادکی غخانہ خدا پر ابھارۓ ہیں والعیأذباللہ رب العٰلمین ولاحول ولاقوۃ الاباللہ العلی العظیم (الله تال 
رب العا لم نکی پناد بلندی وعظمت وانے ال قال سے ای نہ می کوکناہ سے سی ےکی طلاقت سے نہ گی کرن ےکی 
قوت۔ت) فقی اپن اس خیاکی لف فرق اول کو بھی کی ےکاکہ میس نے دونو ں کی خدمت میں دست بستۃ ع رت کیا ہے اور 
اصلا کی نی دن والاخداہ والسلامر علی جمیق اخوا زا اھل السنے والجم اعت (تمام امت وجماعت پر سلا خی ہو_ 
ت) فقی اص رضامقاوری فی عن ٭اعپان ا متظم روم الاحد ٣٣۱ھ‏ ہجریی تر سے علی صاحبھاوآلەافضل الصلٰڈوالتحیة 
متا 
مل ۱۵۷: ٭ہ'۔ مت" و وک ٹج ڈدڈ خمروماہ مہا رک ۱۳۲۹ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اس متلہ میں کہ مسر مسقف میں شرت گرم کے سب معھلیوں کومکلیف ہولی ہے اور پین کی 
کثزت وع سکی وجہ سے اواۓ فرض میں فمقصان اور خکل ہوا سے الی حاات میں اس کے اسراو کے لئ اگ مسر میں سچٹی 
ارکٹ للکایا جاۓ نے یہ بھی جو بحالت معنروری ومجبو رگ ی کیا کیا سے خلا فآداب مسر ومنائی اکام شر بجعت او تہ ہوگا؟پییٹوا 
توجروا۔ 

الجواب: 
ىف گرما یش ےآجا سے اور عم بر نی کیا1 من می گی یہاں سے سخت تر او ان 6د کی 
شرق ےب گر سر ات ا را یی اس نا ات و سی نر ا و 
عبادت وبن گی ہے اور بن دگ کال زرل وفرو تق رن کہ موم جاور ین در بار ے نیا زمیں ناو کو مقر رکر کہ ہم کو ھا تھے 
چہریوں میں جوف ری کچھ ہوت ہیں نس میں 


'القرآن الکریم ۱۰/۹ 


7[1ء) 333 ٥وہ‏ 


فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اصل مقصود حاکم ہوتا ےکہ خودوو ایک عاجتزوختاع ہے جے گی سردی سب ستائی سے جلکہ اور ببت سے چاو ںکی ہمت وہ 
زیادہ اع ہے پپکھااس کے لے لگاتے ہیں نخادم اس کے لے کھنچتا ہے حاض رین با لنٹ اس سے بہوا ات ہیں اس سبب سے وہ 
ہے اد خلاف اد در یار نی سکناجاتا۔یوں نہ دیئئے لک یو نک کوئی تن در بار شای میں حاضر ہواور اپناغمادم مقر رکر ےکہ 
پادشاہ کے سان بے دس ہل کیا اسے بے ادب ن کہا جا ۓگا؟ ینک کما جا گاہاور اب متلہ میں قد رے زیادہ بیان اور 
ااۓ فرض میں وزر کل و نتصان کاجواب نقی رم فی میں ے۔واللّہتعالیٰ اعلرم- 
میلرے۱۵: زاجم آ باد مہ پا نی تاجچور ”ار مضان ۱۳۲۹ھ 
ایک مجر جکل میں ہے مج سک فذلیت ہجو ںکی جماعت کرلی ہے اور وہ منہدم ومسمار ہ گنی ہے اور ا کی صرف ایک محراب 
بجی بائی ہے اور اس مس کے تمام پچ روگ پر انے گے , اب اس صصورت میس دہ راب دوس ری مسحی میں لگانا چان ہے با ٹیل ؟ 
الجواب: 
چلہ اس مسر شبیر شد :کا1 باد کزنا ف عق ے نا مکن ہوگیا ہو اور ال کی طرف کو گی را مض نز ہد اور چو ر اس کے مال بر وست 
درافزیی کررے ہیں نذ ای جنوگتایں اس ضر ورت مین ال کی خر اب کا کا موہ می ںاگادییے کی اجازت وگ یکا بیند 
العلامة الشامی قش ردالبحتار وفصلمانئی فتاؤنا( جج ماکہ علامہ ابی نے اس م لہ کو رد محتارمیں بیان فرمابا اور ہم نے 
اہن اڑب میں اس کامفصمل ذک رکیاہے۔ت)والللہ تعالی اعلجر 
مہ ۱۵۸: ازال ہآ باد لہ بر ٦ا‏ مہاہی پہ شادسود اگ بناحی مرسلہ حابگی نی نہور صاحب جوم یر وی نے اصفرمظظ ر٣٣٣‏ اھ 
کیافرمات یں علیاۓ وین اس مستلمہ می ںکمہ ایک تنس کابیان ےک مد میرے مورغمانع نے اف رض نما اپنے اور اپنے نماندالن 
کے با شا عورات کے بنوائی اور اس کے سا تع مل اس کے اپنامکان ہنوابااور ایک طر فک یکڑ یاں مسچل کے ایک سم تکی دیوار 
پر اسی وقت میں مرکو لی اب تھی سال ہو جو اس نے احجازت عام مازایوں کو واسلے نما کے دے دی اب نمازہنیگانہ اور نماز 
عیرین ہوئی ہے اب ا لک اولادمیل ایک فی نے اپنے مکا نکی جی صچ کون گزاومچاکیااور ہا ںکڑیاں با تی اٹ کر 
دای دلوا رک بل دک کے ڈال بی اور بججاےای ککھٹ کی کے د کن کی جانب مسجد اضافہ کی اور دیوار کاو ما کر کے سا مان من کا 
اپقی رفک ڈال لیا شس کامگر کے دیوازچر رپا( خلاصہ )جب خاذ خ اود مس چر 


۲و٥١‎ 61 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


عام نمازیوں کے واسۓ وف ہوگئی نوہ دیوار مد ننس پ کڑیاں یا شتیر رکھا ہواور دو بینار گی ای دادار پر ہوں وو داوار تی 
وقف ہوئی بانیش اور اس داوار ےکڑ یاں اٹھاکر اور دیوار بلن دک کے پھر دہ با ءکڑیاں گے یادیوار مسج پہ دواد بنانے یا اضافہ 
رن کا کوکی جن سے انیس واران بالی مسر کو ازروۓ شرع شریف ,اور وہ جن با تلق جو بای مسر نے رکھا تھا بعد “یرہ 


الواب: 
وو مر روز اول سے عام مسلمانوں کے لے ان خدا وگ اص ایک قوم کے لے :یت کرنے سے نائس نی ہو سی شہ انیو 
اس میں اپنے لکوت جن پا تلق رن کا ار ے, فی عالی ری مد سے سامیں ہے: 


تفقواعل انە لواتخل مسجدا ع لی انه بالخیار جاز 
الوقف وبطل الشرط کذ ای مختار الفتاوی.ثی وقف 
الخصاف اذا جعل ارضه مسجداوبناہ واشھدان لە 
ابطأله وبیعه فھو شرط باطل ویکون مسجدا کمالو 
بی مسجدا لاھل محلة وقال جعلت ھذا الیسجں 
لھلہ الیحلة خاصة کان لغیراھل تلك البیحلة ان 
یصل فیەھکذائ الذخیرةۃ'۔ 








یی سب علا کا انفاقی ‏ ےکہ اگ مسج بنائی اس ش رای رکہ بے 
اخا یک نم جا وگ اور ود ش ماج لگائی ال دبے اش 
ہےء السا سی محتار انتاکی میں ے۔ وثف خصاف ہیں ے 
جب اپٹی زین کو مس رکیااور سد تق رکی اور لوگوں کو گواہ 
ککرلیاہکہ اس کا باعل ک نااور بنا یھ از ہوگا ىہ شرط بال 
ہے اور وو مد ہوا گی ای طرح اگر سوب سی مہ والوں 
ایال لبناٹی او کہ اک میں نے نماض اس مہ والوں کے لے 
اسے مس کیہ شرط بھی باشل ہے اور دہ عام سحچھ ہوجاگی 
رخ کو اس میں نما کا اختیار ہوگااگرچہ وہ غیر لہ کا ہو 
ذتیرہمیں بوئی ے۔ 





اورجب و واوار مدکی سے خود بیا نکر الا کیہ راس ےک مدکی دلواری ہکڑ پا آئ یی اور اس دادار پر سو کے دو مزارے 
فا شع نی س ےک دہ مس رکی دوار ہے اس داوار کے وقتف ومسحد ہونے میں کیا شبہ ہو سک ے, بای مسحی کو تام کہ 
مچ کی دیواری اپ یک یاں رگےءٹیوں ہیاس وارث نے جو تصرفات م دکورہ کے سب مرام ہیں ,اور واجب ‏ ےک ہکٹڑیاں ااردگی 


جانیں اور من جداکردیاجاۓ, مسچ دک 


'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ف الیسجد ورا ٰکت نان اور ۳/ ۵۸ے ٢۵‏ 


ہو٥‎ 335 )1[1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


داوارالن نر فات سے یا ککردی جاہے۔ ور مقار مطرع قطنط جل رص ۶ےن۵ میں ہے: 


لو بی فوقه بیتا للامام لایضر لانه من البص اح اما 
لوتمت السجدیةثم ارادہالبناء منع و لو قال عنیت 
ڈٰلك لم یصدق تاتارخانیة فاذاکان هذا ثی الواقف 
فکیف بغیرہفیجب هد مه ولو علی جدار الیسجں'۔ 


برای مع مص رجلد دس اے یسر 
اذاکان ھذای الواقف فکیف بغیرہ فمن بی بیتاعل 


2 
جدار الیسجد وجب ھدمہ ۔- 


روا محتار ملع متنبول جلر اف ے۵ میں کنا 

نقل ئی البحر قبله ولایوضع الجلع علی جدار 
الیسجں وان کان من اوقافه اھ قلت وبه علمم حکمو 
مایصنعه بعض جیران الیسجں من وضع جل وع ع لی 
جدارہفآنەلایحل ولودفع الاجرۃ'_ 





درمختارکتاب الموقف سن ئتبائی لی ۹۱ے ۳ 
بحرالراشق تاب الموقف ایام سعی رگن ی کرای ۲۵۱/۵ 
٭ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ اے ٣‏ 





نی اگر مس رکی جھت پر امام کے ل ۓےگھربنایا قذ نقصمان نکیل 
کہ یہ بھی مصارغ سد سے سے مگر مسحجد ری ہونے کے بعد 
اگ امام کے لئ بھی گصرہنا نا اہ ے گان بنانے دبیں گے اور اگ 
کے گا میبری لہ سے بی نیت شی جب بھی نہ مانئیں گے۔ 
ارامہ میں ہے قذجب بی جم خود بای سیر ہے فو دوسرے 
کاکھیاذکر, پا س کا ڈحاد ینا واجب ہے اگرچہ مسچ رگ فقط دلوار دی 
پھ یھ تا ہو 


نی جب خود بای سد کو مانعت ہے و یر با کیا پچ 
تنس مدکی دیوار پر کوگی تمارت بنا ا کا ڈھاد ینا واجب 


ہے کو جو 
سے ۷غ 
6 


یجن بھرالرائتی میں اس سے لہ نف فرمایا ہےکہ مس رکی 
ای نفانی نہ رای جا تے اگج ری خو ود د یک ی کسی 
وشنی مرکا نکی ہو اور کڑیں سے معلوم ہواکہ مسر کے زیر سای 
رج والے ہت لوگ چو مو کی دیوار پک یاں رک لیے ہیں 
ىہ تام ہے اگرچہ دہ کرایہ ھی دیں جب تھی اجازت نیل 
سو الله تعال اعلی۔ 





ہو٥‎ 36 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


مل ۱۵۹: 


مستولہ مولوبی صاع الد بن صاحب عرف عاگی داداساػن شع اور 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ھا۳۳۰١م‎ ۶٣۱ 


مر میں درخت لو نا ئن سے با غیں؟اگر بول ایا ذو وک سکی ملک شجار ہوگا؟ 

الجواب: 
مسر میں درخت بون زا جا ہے اگرچہ مد وس ہو اگرچہ درخت بجلدار ہو(سوااس ضرورت کےکہ ز بین مسر خقت خمناک ہو 
جس سمے باعت ا کی عمارت کو ضر پیے ستون نہ تہریں با دیواریش پچمولٹش,اس لے ہوۓ انی کہ ا نکی نڑ یں کجمیل کر 


۲ٰ۲َ9 ۶ھ ہے 

غرس الاشجار ٹی الیسجں لاباس به اذاکان فیه نف 
للیسجں بان کان الیسجں ذانزو الا سطوانات لا 
تستقر بںونھا وبںون ھذالایجوز اھ ' ولفظ الامام 
ظھیر الرین بعں ذکر الحاجة الب لکورۃ فحینئل 
یجوز والا فلا “اھ قال ٹی منحة الخالق قولە والا فلا 
دلیل علی انە لایجوز احداث الغرس ى الیسجد ولا 
القاثهوفیە لغیر ذلك العذر ولو کان الیسجل واسعاً و 
لوقصد بہ الاستخلال لیس جں “الخ 








میں درخت لگانا انز ہے یہ مسر کے لع کے لئ ہ 
یی زین مسر خمناک ہو اور در خنوں کے خر اس ہے سنتون 
قرار نہ کگڑتے ہہول اور ال ضرورت کے اخیر ورخت لگانا نا 
جات ہیں اح عاجت م کور کے ذکرکرنے کے بعد امام یر 
الد ینغ نے وں فرماباکہ اگریہ عاجت ہو چائز ورنہ ناچائز اھ 
ماك لق میں ہے فرما کہ امام ھ7 الد یکا ول دالالاورتہ 
ناجائڑے) یہ انل بات کی دی ہ ےکہ عذر من کور سے ایر 
مج میں ابتارادرخت لگانا ھی نا انز اور گے ہوۓ ورخنؤں 
کو بائی رکھنا بھی ناچلنز ہے اگر چہ مسجد وس ہو اور اگرچہ ال 
سے مسر کے لۓ کرا لین تنقصود ہوا (ت ) 


اں اگردرخت مسر کے مسج ہو نے سے لے رکھاما لق عدم جازم ہکور کے ثحت میں واشل نی سکہ اس نفقریہ پر یہ درخت مسر 
میں نہ ا با گی کہ مس ز ین درخت میں بناگی گی اس صدورت میں اگ درشت اونے والا دی مالک ز لن بای مد ے ا ورخت 


پر وف ہوگارن کسی شی سک مکک, 
ثیردالبحتارید‌خل نی وقف الارض 








رام ین ےن جج وثف وەدرخت اور 


'خلاصة الفتوی کتاب الصلٰوۃالفصل السادس والعشرون فی الس جد مکتہ عب. کوئۓ ام ۲۲۸ 
بحرالراثق بحواله الظھیریه کتاب الصلوة فصل لمافرغ من ببیان الکرابیڈ الصلوۃ یئم سعی کن یکراٹی ۳۵۱۷۳ 
”منحة الخالق علی البحرالراثق کتاب الصلٰوۃة فصل لم افرغ من ببیان الکرابیڈ الصلوةایج ایم سعی کٹ یکراٹی ۳۵۱۷ 


ہو٥‎ 337 1 




















فخاؤٰی رضویّه 





مافیھامن الشجروالبناء الخ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 





ارت کھی داشل ہوگی جوا زین موتوفہ میں ے۔(ت) 


اوراگر ورخت دوسرے کا ہے فو ا کی اجازت پر موقوف ر ےگا اگ مسر پر اس کا وقف لیم کر نے کا نونف ہو جا گاورتہ 
تنڈرنغ مس کاٹ مکیاجاۓےگا۔ ربا کہ مسچ رمیں ورشت ہو یا علاِ نے فرماپاککہ درخت مسو کے لئ ہوگا۔ ردا متا میں ام سے ہے: 


لوغرس نی الیسجد یکون للیسجد لانه لایغرس 
فیەلنفسه“۔ 

ہنارہے نل تس سے ہے: 

اذاغر س‌شجرا الیسجں فالشجر للیسجںَ۔ 


ای نہیں صبط سے ہے : 

سٹل نجم الرین عن رجل غرس قالة ث مسجد 
فکبرت بعد سنین فاراد متول الیسجدان یصرف 
لہ الشجرۃ الی عمارۃ بئر ٹی ھذہ السکة والغارس 
یقول ہی ل فانی ماوقفتھاعل البسجد.قال الظاہران 
الغارس جعلھاللیسجں فلایجوز صرفھاً ا ی الیٹر ولا 


- . ِ۳۷82 
یجوزللغارس صرفھا ای حاجة نفسه -- 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاءالتراث العرل بیروت۳/ ۳ے ٣‏ 





نے کن رف ای ا کیا 
اپنے لئ کی ہو کا ہے۔(ت ) 


تی کی نے مسر میں درخ ت لگا ا ووؤزخت می کے لئے 


+وگا(ت) 


و گا نس نے مس ر میس پودالگاباجھ 
چند بر نیس ہٹرادرخت من گہاہ متو کی سچ رکا ارادہ ‏ ےکہ وہ 
ان درخت کو اىی کوچہ کے کی کی تقر میں صرف 
کرے۔ اور درخت لگانے والا کتتا ہےکہ بہ می را ےکی کہ میں 
نے اس کو مد یر وقف نی ںکیار تق لدام مم الدین نے فرمایا 
ظاہر یہ ےکہ اگردرخت اونے وانے نے مسر کے لے بویا تھا 
قٍ اس کو کی ں کی تی میں صر فکرنا چآتز نہیں اورشہ ہی 
ون والااپتی ضرورت میں ال کو صر فک رسک اہے۔ (ت ) 





“ردالمحتار کتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ٹ اجارته داراحیاءالتراث العرل بیروت ۳/ ٣۲۹‏ 


”فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الثای عشر خ الر باطات والمقابر ٹورا ‏ ٰکت نانہ پٹاور ٣‏ ”ے ٣‏ 
“فتاٰی ہندیەکتاب الوقف الباب الثای عشر ف الر باطات والمقابر وا ٰکتب خانہ پٹاور ۳/ ےے ٣‏ 


1 3 ہو 


























فخاؤٰی رضویّه 


در مخثارنیں ہے: 
لوغرس ل الیسجں اشجاراتثمران غرسھا للسبیل 
فلکل مسلم الاکل والافتباع لی ص لح الیسجں '۔ 





روا تارمیل ہے: 
ای وان لم یغرسھاللسبیل بان غرسھا للیسجد او 
لم یعلم غرضه بحرعن الحاوی“۔ 











جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ذاقف نے محر بین بجلدارورخت لئے اگر فو ئن نے 
کیل اللہ وفف کے طور پر ہوۓ ہیں تو مر مسلران کو بل 
کھانا نز سے ورزہ ان کچلوں کو مصراںح مسر کے لے فروخت 
کیاجاۓگا(ت) 





نی اگراس نے ٹی نل اللہ وقف کے طور یں ہو بای 
و رکنہ مسج کے لئ ان کو بویا یا ا کی خرض معلوم نہیں 
ہو ,تر بکوالہ عادیی: (ت ) 





اصل یہ ہےکہ بنابا خرس زین وقیف میں اگ متولی کرے ذمطاقا وقف کے لے ہے مہرب ہک اپنے ذاتی مال سے کرے اور بناد 
خرس سے یل گواہ کر نےکہ اپ نے نف کے لے کرجا ہہوں بای ہکنہ من کی خودواتف ہاور وتف کے لے ا سکیاخیت نکر اور 
محر میں و زادلا ےر کے لئ بو نا ےک کوکی مسحی میں این لئ یس بوتاء یہ انس فرع کی تاصیل ہہ در مقار میں سے : 


المتول بتاؤہ وغرسه للوقف مالم یشھ انه لئفسه 
قبله۔ 


زان سے 
ان کان البانی الہتو لی بہال الوقف فوقف:سواء بناہ للوقف 


اذاماں 








منولی کا زیمین وف میں تمارت نبٹانا یا درخت انا وئف 
کے لے بی ہوگاج بکک دہ عمارت بنانے با درخت لگانے سے 
:02 گواونہ اکم کرد ےک میں اپٹی ذات کے لے ککررہا 
ہوں۔(ت) 


اہب بنا سے واا ور موی ہو اور مال ولف سے بٹاۓے 
قووہ وقف کے لے ہے چاہے وق فکیلئے بنا یا اپنے لے 


کا کور کر 





'درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط المواقف فی اجار تہ مع خترائی و لی ا ۳۹۰ 
ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۸۵ء 
درمختا رتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف فی اجار تہ مظن ئیتبالی و لیا ۳٣٣‏ 


ہو٥‎ 339 61 


























فخاؤٰی رضویّه 


هو الواقف واطلق فھولە کما اللخیرةۃ وان من ماله 
لنفسه واشھدانە لە فھو لەکما ق القنیة والمجتبی, 
وان لم یکن متولیاً فان بی باذن المتول لیرجع 
فوقف:والا فان بی للوقف فوقف:وان لنفسه واطلق 
فلەرفعە‌ان لم یضر ''۔ 


اشیاونٹں ہے: 
وان اض رفھو المضیع لالہ فلیتربص ای خلاصہ“ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اوراگگراپنے مال سے وفقف کے لے بنا با ملق رتے نب 
ھی وقف کے لے ہوگی ہاں اگروہ خود واقف ہو اور مطلقی 
رکے تذدہاس کے اپنے لے ہ گی (ذ خیر٥)‏ اور اعگرائس نے اپیے 
مال سے انی ذات کے لے مھارت بنائی اور اس پر گواو بھی تقائمم 
کرس ےکہ انی نات کے لے ہار اہول فذ ودای کی ب وگی جیما 
کہ قنہ وی میں ہے اگر بالی خود متولی نہ ہو نو اگراس نے 
ول ی کی اجازت سے عمارت بنائی کہ متولی سے خر چکارجوں 
کر کے و وہ وفف کے لے سے ورنہ اگر وقحف کے لے بناکی آ 
وق ےو گرا ہے لے بنائی ا مطلق ری اس کو 
اٹھان کااخدمار سے چیہ وف ف کو نقصان شہ کے (ت) 


اور اگر اس کو اٹھانے جانے میں وقف کو نقصان ے تہ 
اٹھا لے دم گے کی ولیہ اس نے اپنامالٛ خود ضا ئکبااب دہاتنظار 
کرے ہا لک کک وہ قمارت وقف سے خلاض ہو جائۓے-۔(ت ) 





اقول :مگ یہ بناوخرس پچئز میں ہے انز کے لئ عم دم دقع ہے, رسول اللہ صکی اللہ تواٹی علیہ وسلم فرراتۓ ہیں :لیس 
لحرق ظالجد حق* (عر ق خالمکاکو کی عق ہیں ۔ت )دز ختارمیں ہے: 


لوبی فوقه بیتاللامام لایضرلانه من البصالح امالو 
تہتالسجدیة 








اگر وا نف نے مم ہے اوپر امام کا رہ ہناد با جنر ہ ےکی وہ 
مصاح سی میں سے ہے لن تام 





'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۲۹ 

“الاشباہ والنظائر الغن الثانی کتاب الوقف ادارۃالقرآن کرای ا/ ۳٣٣_٠۳٣‏ 

٭صحیح البخاریکتاب الحرث والمزارعة دج یککب نان کرای ام ۳٣۳‏ سنن ابوداؤد کتاب باب احیاء موا تآ قب عالم پش لاہور /٣‏ 
(۸,السنن الکبڑی کتاب الغصب باب لیس لعرق ظالم حق دارصادر بیروت /٦‏ ۹۹ 


٢و٥‎ 340 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


ثم ارادالبناء منع.ولو قال عنیت ذٰلك لم یصدق 
تاتارخانیة .فاذاکەان ھذا ثی الواقف فکیف بغیرہ. 
فیجب ہد مه ولو عی جدارالیسجں '۔ 





روا ٥تار‏ میں ے: 

ی فتاوی قاری الھدایة استاجردارا وقفا. وجعلھاً 
طاحونا ان لم یکن انفق ولااکثر ریعا الزم بھدم 
ماصنع “ادمختصوا۔ 











جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ریت کے بعد اگ دہ اما گرنا چاہے پو اسے دروکا چائے کا 
اگرچہ دہ ک ےکہ مرا شروں سے یہ ارادہ تھا پا کی تمدلتی 
بین کی جاے گی, تار خاش جب خور واثٹف کا ي‌ ۶ سے 
ویر واتف کو کے اجازت ہو سی سے ابزاالی ہمارت کر 
راد یناواجب ہے اگرچہ دو مدکی داوار یہ ہو۔(ت) 


ا و و وا شا 
کرانے پھ لے کر اس می ںآ ما پینے کی چی بنادی اگروہ وتف 
87 ٹا حامل نجس لج مھ اس نے بنا یااس 
کو گرانے پر مو رکیاجا ۓگااح ششقمرٗارت ) 


اور بحم بیان کر گے لا ضرورت مم رکورہ صصح میں یڑ یونا چاتز نہیں لشغله موضع الصلوۃ ولشبه المیع والکنائس 
لک وکیہ اسطرع نما زکی ‏ بھی مشخول ہوک او رگر چاو ریسا سے مشببت ھی ہ ھگاست )اود ہکن ا کا باقی رکھنا انز نیس نے 


بر فروں خاش صصورت جو اذھ ول ہوں 0 
الاتری |نەمہن و ع‌والوقف قربةوا نەمقل وع والوقف 
مؤیں فذلك برھانانانەلایکون للسمجں۔ 








کان نیش دی ناکیہ دو عمنوع سے مہ وفنف عبادرت سے اور اس 
کو اکھاڑنا لازمء مہ وقف کو پیشہ بائی رکھنا لازم ہے ىہ 
دوٹوں دلیٹیں میں اس پ کہ وہ مسر کے لئ نیس (ت ) 


اور فر مم زکور ہر وعادکی ودر مقار فناۓ مسر میں خرس پر گنی محمول ہو سی سے اور اگزابت ہوکہ فزاۓ مسج میں بونا تھی 
دا سد میں بونا اتا ہے نے جملہ فروں م رکورہکا یہ دوسراعرہ مل ہے ہنا ماظھر ىہ ہے جھ میرے لے ظامر ہوات ) 


واللتعألی اعلمر 


'درمختا رکتاب الوقف مخت لی ری / جے ٣‏ 
“ردالمحتار کتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت۳/ ك۲ 


دو٥‎ 3 1 
































فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ٦٦ا:‏ ازم رھ ۸ ماری(ز ٭٣‏ ٤٤ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین ال متلہ میں کہ ایک رنڑی نے اپنے پیشہ کے ذدرابہ سے یھ دکا نیل خر یہری, چندروز کے بعد وہ 
نی م رگن بعد مر نے کے وہ دکا یں درا لکی من کو یں جو اپنے پیشہ سے جائب او ری کے مکاح میں ہے راب ال کیا 
بن اپٹی طرف سے اس جابراد کو جو ور ا اس کو مکی ہے کسی مسورمے نام وقف کناچا ہقی ہے ,اس صورت میں صستحمان مسچر 
کوائن دکانوںکالیدنااور ان کے کرای سے مس کے مصارف میں خر کر زا از سے با یں ؟بینوا توجروا۔ 

الجواب: 
نہ دو وکامٹیں بحیضار کی کو اہقرت ز نا با غنامٹیں نہ می یں بلکہ اس نے خی کی ,الگرچہ خر برارکی ایز حجیث سے ہو ہل 
ازاضجاکہ عامہ حقود ران میں ىہ قاعدہ نی نکی دوہی دکھا ک کنا جاتا ہے ال روپے کے نز امت پا نی 
ہوٹی ہے و عق ونقر زر مرام پر جع نیس ہوٹی اورطرہ ب کر شی مطقی بی الیک عالت میں اس نے مشنتزی میں خبات بھی نئیں 
7پ میں خوداس رنٹریی کے لاس صورت میں رام نہ ہوں گی ہہ بعد انال ذرات۔ اہنراوتف م کور نہ فنظ 3 
بلکہ انز ومورث ٹواب ہوگااور متولبو ں کو ان کالنااور ا نکاکرابہ مسر میں صرف وش جک نام رط رب جات ہوگا, 
والمیسملة قں فصلنا ای فتازا شھھ ان کان خیث أ انس مل کو پھمنے اپنے فالائی میس مفمل میا ن کردیاہے, پھر 
بالاجتماع لوضرض لج یکن فیہ الاکرادة والو ان | اگ بالفرخض عقد ون کے اجشائ سے خبٹآ ۓ بھی اس ہیں 
یف حا تر ےکی جا ورات رولت 
ملک سے اخرا کا نام ہے اور اس میں طویل مباحث ہیں ,اور 
ماشہ وف میں وی اسی پر ہوتا ہے جواس کے لئ نز یاد وفع 
جنش ہونو یہاں کور اما نہ ہوگا جکہ اس کی صحت میں تھا 
شک یں واللهتعالیٰ اعلم (ت) 
مہ ۱۹۴: ازموضح ملگی پر فان کہ ضع شا چان پور مستولہ چملہ مسلماداں موضحع. تابجمادی ار ٣٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع متن اس متلہ می کہ جو عیدگاہ مومع مکی پو یں ہے وہ بہت ھوٹی ہے اور عیدبین 
میں بفضلہ تھالی اس قدر مسلمان جع ہو جات ہی ںکہ نمازیٹڑ ھن او رکھیڑے ہون ےکی 


ناقلة والوقف اخراج عن الملك والابحاث طویلة 
الاذیال وانما یغق ‏ الوقف بہا هوانفخ لە کیف و 
الصحة لاشك فیھا قطعا۔ واللہ تع الیل اعلم۔ 








٢و٥‎ 342 1 








فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


کہ نی ر تی عیدگا سے با نماز کے واسٹ کے ہہوتے ہیں اور عیدگاہ قب زان میں وائع ہے اگز یہاں وسعمت دی جائے و 
تر اند رن کااحخال ہے اور مہ بھی ححذ کی نیس ہے موب دوخب رو یغاب وغیبر ہکرت ہیں ,ای عالت میں عیدگاہ ف بجی 
مو ڑکر دوس ری عکہ اگر بہت بلند ہے اور فضاکی مہ ہے اورم رمک ححفظا ے, مو بی وغیمرہ بھی وہاں غیس جا سک , وسعمت دے 
کر تق رکرائی جاۓ بانھیں؟ اور عیدگاہ قد بی میں الات مچوڑنے قبرستان ناسک میں بانغیں؟ارروۓ شر ریف محزز و 
متا فرماۓے۔بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
پان سائل سے معلوم ہواکہ مہ مو شع ایک گائوں ہے ,اور جمارے امہ کرام ری اللہ تعالیٰ ٹم کے مرہب میں گاوں میں 
عیربین انز نیس نے دہاں عیدگاہ وتف نیس ہ سک گن اتیک اہو یقرت بلکہ حالف قثرت ہے ذ دہز من دعمارت 
ملک بایان ہیں انیس اخقیار ہے اس مم جھ تا یں کریں, خو او اپنامکان ہنا از داعحت کر یا قب ستان کرائٗیں ءادر اب وہل 
دوس کی عیدگاہ امیس گے ال کی بھی بی حالت ہوگی۔ در مار میں سے : 
القنیة صلوۃ العیں فی القری شکرہ تحریا ای "تہ میں ہےککاؤں میں نماز عید سک وہ تر سی ہے یش السی 
اشتغال بہالایصح!_ میس مشفول ہوم ہج جج یں رت) 
ا یک یکتاب الوقف میں ہے 











شرطەان یکون قربةن ذاته“ ش رط وقف بہ ہ ےکم ود اپٹی ذات کے اتتبارے قریت ممقصودہ 
4۔(تٹ) 


مل :۱٦۷‏ ارول ینام اسلائی مرسلہ مولو یی تقوب علی ۳ ادگ الائز ١‏ ٣٤۱ھ‏ 

کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتتیان شرع سان اس متلہ می ںکہ ز بدکاپپشہ ولک فروخت کرن کا ہے مڑس ہوے اور اخیر 
بڑھ ہوۓ دونوں عم کے ڈوک فروخت کرتا ہے عمروکو پیش حکمت طبابت بید گیھی کا کرجا ہے اور تمار بانزکی بھی کرت سے 
اور دموکا دی کرکے مرلیضوں سے روپہہ لیقاہے۔ز بد و عمرد یہ لوگ پٹھھ رویبہ مم کی عرمت با مسج ہنوانے میں یں نوا نکا 
روی لے کر میں صر فکیاجاۓے 


'درمختار باب العیددین مت عجتبالی دی ا/ اذ 
”درمختار کتاب الوقف ”فتبال رق / ےے ۳ 


71ء6 343 ٥و‏ 














فتاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ا ٹں؟بیٹوا توچروا۔ 

الجواب: 
ج کک ہیں معلوم نہ ہ وکہ یہ اع روپبہ چو چم کو دیتاہے وج مرام سے ہے اکا لیدنااور مد میں صر ف کنا چان ے یھ 
رح ین 
به نأخل مالد تحرف شیا حرامآ بعیہ مہا فی أ اد ہم ایک قو ل کرت ہیں ج بک کک صی مین ے کے 
ار ای ال ل شواغن انار جرب رالەدققال ترام ہون ےکا یی علم نہ ہو جلیساکہ ہنلدیہ میں کوالہ ذترہ 
اؤوت امام شج رحمتۃ اللہ تعالی علیہ سے منقول ہے۔ 
واللہتعالی اعلم (ت) 
مملہ ۱۹۵۳۱۷۳: ازن٘ش سآ پا شی کیک یقاب علات مرسلہ مولوئی تقاضیغلا مگیلاٰیٰ صاحب ۸ار جب جب ۱٣۳اھ‏ 
الاستفتاء ثی حضرت مجدد المائة الحاضرة الفاضل البریلوی غوث الانام مجمع العلم والحلم والاحترام امام 
العلماء ومقدام الفضلاء لازال بالافادة والافاضة والعزوالاکراہ اکیافرماتے یں علماۓ دی کہ ز بر ایک مچ کاارام تھا 
بعد ا کی موت کے اس کاہرادر خی ایک مد تکک امام دہاجب دو بھی اتال ک رکیا نز یرکاینایگر ارام ہو امگر ےکلہ دہ دوس ری 
مد میں امام ت کرت خوااس مسچی میں الس نے بر ضائے مفنط یان انا خلیضہ مقر رکیااور اس کے لئے معکورات امامت سے ایک 
قیل مقر رکی اور با یک خود لین تھب رای چنا خی گیب ر کک جو غلیضہ کے بععد دیگر ےآ بای ش رکا ابنلدرہایہا ںک کک خالد 
نام مولوکی ز بر کے شا گرد علمد بٹی نے اپنے استتادزاوے بگر سے کناہکہ بد کو اس مسج می ںآپ ارام مقمرر کے می ںآ پ کا غلیضہ 
رو ں کاو رآپ سے وطا نف مقررہ معپودہ میں کوئی فان نہ کرو کا لیس گر نے خالد کو اس اقرار پر خلیضہ مقر رکیااور دا 
ستر اٹھارد ر کک خاللد یہ پابندگی ش رط من کور اماشتی کرات رپااور امور مظررہ میں ھی ان وبزان گیا ,اب چھکہ جرکابنا ما 
ہوگیا ہے اور عم لدامت سے بر مند ہے اہنایگر خال دکو بر طر فک کے اپنے بیٹکواما مک ناچاہتا ہے اورابنقداتے تقر خاللد کے 
وقت الہ نے میم ریا تھا کہ آپ نے ہے جب با ہف ارت جو )ا اورعصی ام ر سے جب بھی آپ بھ کو موقوف 
کرریں گے نے عنل خلفاے سالشین کے ججھ کو عذر نہ ہوگا اب خالد اپنے اقرار سے فرار کر کے کنا ےکہ میں تمہارا کو غلیضہ 
خی ںکیومکہ جب میں نمازفرحل وتراو عو عید ویر وخدمات مسحد ومراحعات ابل مہ شح دعا, درودسب جات خودکرتارپانڈئیں 
رام تل ہ وکیا ت مکو میہرے عزل کاکوکی اخقیار 











'فتاڑی بندیة کتاب الکرابیة الباب الثای عشر ف الھدایا والضیافات ورا کت نان پٹاور ۵/ ۳٣۲‏ 


٢و٥١‎ 344 1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یں اور قل بی ے جو پھھ میں نے تم کودی ا لینے دیادوشرم وحیائی وجہ سے تھاورنہ تمہاراکو گی اختقاقی نیس ےک ارمامت ل 
میں کرائوں اور مزا تم لو خلافت اور اصالت کے کیا می ین کے لیے ا را کی کیا فک نے تش رن از 
کش کے اس کو برطرف ہو نے کیاضم دمیں مگر خالمد ذدا الا کآدئی ہے علاء سے بھی ادامت کی تتریف بھی خلیشہ کے 
معقی بجی وخیضہ مات کے می در یا فت کرتا ہے ۔لچھی کہتا ےکن اما مکی تت ریف میرے پہ صاد اتی ہے پاککہ نیہ خر 
کہ ای بانقوں میں واقت ال دبتا ہے یہاں کے علا کو یہ متلہ مصرحہ طورپر اور مفصل کس یکتاب میں نہیں ملمااور ای طاققت 
تی ںکہ اجزاۓ متلہ کو ابواب خقلفہ وزظائر تنفقہ سے اتذباط کرکے فیصلہ کرمیں, چوکلہ حضور پر فور بفضلہ تعالی رہب مبزب 
فی کے بلکہ جم اہب حقہ کے یچ ہیں اور موافی وخااف سب کے مسلم ہیں لہنراالتما ںکہ خالد باوجود دیے وظا نف امامت 
کے ب رکوہ اقرار خلافت سولہ ستروب رس کک مل فان ے بیچیں سے رج م تخل ارام مور ہوگا۔ حا اکلہ مقن ری لو گکل سوا 
دوچا رآ دمیوں کے خاللد کے اس فرار عین الاقزار سے خلت ناخوش ہیں اشن خاا نے بیس کے خاللد بھی خلیضہ ہی ہوگا, وا 
ہوک اس ملک میں کی بلہ دستور ےک یک شس ایک مسو کلام ہوم ہے اود باقی تماد میں خودارام تکام ہار نہیں ہوم 
مگ ایب تصرف رکھتا ےک ان مساحد کے عمدہ عرہ مزانع وذ نے لیا کرجا سے اور معمولی عم کیآمدرلی خلیضہ کو دیا کرجا ہے اور 
چا بتا ہے وا سے مو قوف کردیتا ہے اور دوسراا ںکی ہہ تقائم کرد تا ہے اور چھکمہ اول بی سے ہہ بات تقرار داد بین الا صمل وا ولیہ 
ہوا ری ے ور اپ لا ر0 7ں ا مج اتی میں بھی ای کآدھ 
مقر مہ اس اھ کک ایاجس ممیں اصمل بی کامیاب ہوا بیینو ات جروا۔ 

الجواب: 
ىہ متلہ تین مال پر مشقل :اول بآ الام دوسر ےکواپنا ناک مز رکرسکتا ے؟ 
دوم : اگ رکرسکنا ہے فو وظاتکف ارامتکا س شی ود اعل ہوگاآوز نا صرف ائی قرر لے کے او اصل نے اس کے گے ایا 
ازاض اہ نعل وخدمات امامت بے نا پھالاتا سے .کی چمملہ معورا ت کا تین ہوگااؤزاصل معزول مھا جات ۓگ 
سوم : اگ اصل معزول نیس بلکہ ودی اصصل ارام اور بے اس کا مقر ریا ہوا ناب ہے فو یالمام اصمل کو اس ناب کے معنرول کر 
دینے اور ا کی لہ دوسرانا مقر رکرن کااخظتیار سے با یں ؟ بَا برتوں را ون 
مملہ اولی : اں امام دوسر ےکوابناناک مقر رکر سک ہے , فیا کی خلاصہ میں ہے 


٢و٥‎ 345 )1 


فخاؤٰی رضویّه 


ھذالانکون وظیفته شاغرۃوتصحالنیابة'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


امام کے لے بلااجازت نا مقر رک نا چائز ہے مخلاف تقاشی 
کے ای بغیاد یہ اس کا وظیفہ خر مقرر ہوتا ے اور بیابت گج 


ے(ت) 


مہ ماش : وطا نف ارام ت کا شف اصل ہوگااور ناب صرف اس قرر نے کے گاجو اصل نے اس کے لئے می نکیا۔ دی 


ین و 

یجب العمل بہاعليهالناس وخصوصامع العذر.وعلی 
ذٰلك جمیع المعلوم للیستنیب ولیس للنائب الا 
الاجرڈالق استاجرہبھا2۔ 








اس پر مل واجب ے جو لوگوں میں محروف سے خصوا عزر 
کی صورت میں ,اہنداتام معلورات اصل امام کے لے بہوں 
گے ننائب کے لے فقطط اتی ہی اقزت ہوگی جس پہ اصل نے 
الک رتھاے۔(ت) 


مستلہ ال : صورت من کو رہمیں وہ ناب چیہ اس کے لئ اصل یھ مقر رکرے اص ل کات ہہوتا سے پھ راگر وداہقزت معن سے 
نذاجارہ کیج ورنہ فاسدہ اور اگر پجھھ مقررن ہکرے نہ نفنانہ عم ,نات بھی نییں شس یکا ری ہوجاے, صورت اخ ر میں اوظاہر 
ہےکہ نائب کوکی اختقاق اک غیں رکعتااس کلام اص لکی طرف سے ایک مفت سخحدام تھا اصل جس وقت چاہے اسے مع 
کر سا نہ اس صورت میں دو صسی مواو قاع وو جا ہے ایم اص وت پر قایگیس ہے 


ان النائب لایستحق شیئامن الوقف لان الاستحقاق 
5 3 
بالتقریر ولم یوجد"۔ 








انا ناک رڈ می سے کصسی شی کا سفن نیس ہو اکلہ 
اتقاق نز مقر رکرنے سے ہوا ہے ج پیا کی ںگیا۔(ت ) 


اور صورت سابقنہ میں دہ ا اچ رہ ہ ال ر ال میں ۓ:النائب وکییل بالاجرۃ*( ناب وکیل 


'ردالمحتار بحواله خلاصهکتاب الوقف فصل یرای شرط الوقف لق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۸ء فتاوٰی خیریه بحواله 


خلاصه کتاب الوقف دا رالبعرفة بیروت |۱۵۱ 


ُفتاوٰی خیریه بحواله خلاصه کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت |۱۵۱ 


٭ردالمحتار بحواله القنیةکتآاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۲۰۸,العقود الدریة 


بحواله بحرالراثق کتاب الوقف البآب الثالٹ ا رگل زار قعارافقانستان|/ ۲٢٢‏ 


'“بحرالراثق کتاب الوقف ای سعی کٹ یکرای ۵ ۲٢۱‏ 


٢و٥‎ 346 )7[1 





























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


با لا مہوت ہے۔ت) لیس صورت امہ می کہ اجارہ فاسمد ہےآپ بی مر وقف انختیار سک ہونا نات وت تک ےا 
فاسمدہ محصبت سے اور محصبیت کا ازالہ ف رخ بیہا ںج کک اصل و ناک ام می نہ کی فڑھاکم پہذرضی ہج ےکہ جج ات کت 
کرو ےکماعرفذٰلك ی البیوع(جیراکہ یورم معلوم ہو چا ہے۔دت )دہ متارنیں ہے : 


ولذالایشترط فيه قضاء قاض لان الواجب شرعا 
لایحتاً جللقضاء درر'۔ 








ای واسٹ اس میں قضا تماضی ش رط خی ں کی وکلہ جو ش رکا واجب 
ہو وہ قضا کا اع یں ہو٣ا,‏ درر_ (ت) 





اور صورت اولی میں لہ عام روا ج بچی ہ ےکن کوگی ممدت اجادہ مین خی ں کی جال کہ سال جک رکیل تھے ادا مکی ما جچھ مین کے 
لئ جاکہ صصرف امامت اور ا کے متقایل ماہدار اتنا ان کا بیان ہو۲ ہے اجار صرف لے مینے کے لے کچ ہوااور پر سرماداجر 
ومستتات برای کک دوسرے ہے ساسح اس کے کردہیےکااختیار ہوا ہے۔ در مار میں ہچ 


اجر حانوتا کل شھر بکلاصح قی واحں فقط وفسد 
الباقی لجھالتھا واذا مضی الشھر فلکل فس,خھا بشرط 
حضورالاخر لانتھاء العقل الصحیح*_ 








دکان راہ پر دگ یک پر ماہ اتنا راہ ہوگا پذ فا ایک ماہ کے لے 
اجارہ بج ہواباقی نو میان یہب جبات کے فاسدے اور 
جب ینہ اپوراہوگیانو دونوں میں سے م راک کو دوسر ےکی 
موجو زگی مس انجارہ ‏ کرنے کااخیار ےکیوکلہ عقد جع شتم 
+وگیا(ت) 





بہر حالل اصل ک ہر سرماہپہ اس زاب کے معزول کردینے اور دوسرے کو ا سک مہ ناب کر نے کااختیار ے۔ متلہ متولہ 
سال کان جواب بہ ہے اور بیہال ایک ام ضروری الواظ یہ ےکہ مین مہ معلومات ووظائف ارامت الپ مقر ہوتے ہیں جھ 
شر چاتز یا جج نہیں ان کا ا ختاقی نہ اصل کو ہوگانہ نائب کو بلکہ صرف اہرت مض کا ,مگ ناب ان میں بھی ال یا 
لئ مزازعت تھی ںکرسکناکہ وو سے بھی علال غڑیں صرف انی اقزت نضل نے مکنا ہے فلییتنبھ( یو ںآ گار ہنا جایۓ-۔ت) 


والله ثعال اعلَی 


۱ درمختا رکتاب البیوع باب البیع الفاسدس مت راید ٣‏ ۲۸۸ 
در مختا رکتاب الاجارۃ باب الاجارۃالفاسدةامطع تال ی لی ۳/ ۸ےا 


٢و٥‎ 7 1 














فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


مہ ۹۷ا: فی تال برا بازار مر سلہ دا ”من صاحب سادہکار ار مضماع مہا ر ۱٣٣٣ھ‏ 

بعالی خدمت جناب مولانا امہ رضاخخاں صاحب اجناب مین ! یہاں مس نی جال میں گی کی این روش نکی کگئی ہے خائص 
اندرون مسجبدہ ٹس وقت وورو ش نکی ای ہے اپپرٹ شراب ڈال کر گر مکی ای ہے تب ووروشن ہوکی بے اور ایک ہند وا ن کو 
جلانے کے وا اندر جا کر جلاتا ہے جس کے چپبر دھلاے جاتے ہیں اور نا پاکی سے ا کی پھجھ مطلب کیء مہ کام از سے 
اناچتز؟ 

الجواب: 

اپرٹ شراب ہے اود شراب نایاک ہے اور امکی نایاک نز سد میں انام سے م رگزاجازت نس, داپزا وی عا لگ ری 
ودر مقار وغیرہ مت رکتاپوں میں ت رہ فررائ کہ تیل می حر ناپاگ ہوگیا ہو مصو میس اے جلا نا رگزچائز نہیں تیر 











الالصار مل ے: 

یکرہ الوضل والبول والتغوط وادخال نجاسةے فی اورکافرکا اس میں جانا تھی ے ادلی ےکما حققنا فی فتاؤنا 

فلایجوز الاستصب]ح بںھن نجس فیە'_ بتوفیقہ تع الیٰ(جیماکہ اللہ تعا ی کی نیقی سے ا سکی شقن ہم 
نے اپنے فا کی میں کردیی ہے۔ت)وهو تعا ی اعلم- 

مل ے۹٦ا:‏ ۸ر مضمان ابا رک١‏ ٤٤۱ھ‏ 


کیافرمات ہیں علماۓ دن ومفتیان شرع مین اس متلہ می ں کہ ایت شش سی مار پش نے علہ با خزانہ میں مد تق رکرائی 
اور اس کافرش تھوڑادرست کراکر بچھوڑدیا دز چہار دیواارگی وغیرہ بھی ٹیک طور پر درست نہ کرالی, مر صہ ریب بچھ سال کے 
گز رمیامگر ند مرتبہ سالار ہش ےکھاگیاانوں نے خیال ن کیب اور چند لوگوں نے یہ رائے ما مک کہ یہ سد ہتوز ای 
یں ہےکہ اس میں نمازیڈ حا جائۓے, چناچہ انس کو درست کر تاکہ نمانزری میا جا , کی سامار بن کو یہ بات نا رہوگ کہ 
اور لوگ اس مس رک درس تکرانا چا ہیں فوگراان وگول سے یہ لفظےکماکنہ ا کو میں خوددرست کاو گآ پ لوگ اس میں 
ایک حبہ نی لگا یت ہیں اورنہ میں صیکوروپیہ لگانے دول ابس وقت میرے پا رویبہ 


'درمختا رکتاب الصلوۃ باب مایفسد الصلوۃ مت تال یر / ۹۳ 


7[1عؤ 348 ٥و٢‏ 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ہو جائیگامیں خودورست کرادو ں گا اب ز ون ا رن لی وت کن ےنوت کت 
ہیں ,ایروا رکہ بعد اہ جو یھ مر ریف و خی فرماکھ ہہرشج تکردیی جائے۔ 

الجواب: 
اگرسالار پش نے مسمچ کی بناڈالی ہے اور اھ ىہ نہکہماکن میں نے اسے مس دکردیاجب ود ا بھی وقف تہ ہو گی سالار جن کی نک 
ہے دوسرو ںکواس میں دست اندانزگی نی ہنی اور اگراسے وفف کرچکا مہ کہمہ چکا ےکم میں نے اسے مس دکردیاجب بھی 
اس کے بنان کا عق ای کو ہے اسے جا ےک خود بنا ورنہ جھ مسلمان بنا جات ہیں ان کو اجازت دے اور اگر باپم راشی 
ہوں نیو ں کر کہ ان مسلمانوں سے کے تم بناواور ج پچھہ اس میں صرف ہو وہ می رے ذمہ ہے ا سککاحراب لت ہو مل اوا 
کروں گایوں مسج بن بھی جا ےکی اور ود سب مسلمان بھی ا کے بنا نے کا پوراتذاب پاٗیں کے اور سارک مسج ای کے روپے 
سے بے کیاسب مطاب عا صکل با یں اڑا نک 
مل ۱۹۸: ازمارہروشریف سرکار خروم رسلہ رت سی دشا: میاں صاحب ۹ رمضان مہا رکكک۱٣۱۳۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں عماے ائل دن ومفتیان شر من اس متلہ می کہ ایک مس جن س کا تن مصقف ہے اور اس ملف کے بے سو 
دوسو بر س سے نماز ہو لی ہے اب اس سقف کو بااگی حصہہ مد میں بطور سن شال کرلیا ہے ای حالت میں حسب مہب 
امت دججماعت اس مسقف کمن میں نماز انز سے انی اور حصصہ زیریس جم رتب ومس شف ہے بد ستور رکھا جا یا گج رالڈال 
رگن بنالیا جاۓ ,ابی صورت میں کہ ملف شر فی جا او ایک بنی بناکی عمارت مسمار کردیی جائۓ شرما خلاف سے 
انیس ؟ موال ہتپ وروایات جو اب لٹھاجاۓے۔بینواتوجروا_ 

الجواب: 
سال میں حصہ بالاکی وحصہ زیرمیں کن سے نظام رکہ مسر دو عطبقہ سے بعلوو سفل بش بالاخانہ و منزرل زی ہیں۔ اور یہ الفا ظط ککہ ایک 
مور جس کا تن مسقف ہے اور اس مقف کے نے سودوسوی رسس سے نمانہ ہو کی ہے بظاہر اس طرف جات ہی کہ صرے سے 
انی مسر نے عبقہ سخ لکاکوکی تعن نہ رکھا کہ اس کے دونوں د رجہ اندرولی و ہیر وثی ملف ہی بناۓ اور بعد کے الا کہ اب ال 
وثف کے پااگی تصہ مچ میں الو رکشن شال کرلیا ےہ بھی سن فکاحدوث نیس بنا بلکہ ا ںکا چیہ سے ہو :اور اسے عبقہ 
فا کی لیے ن7 رر لات ری گی ٣‏ سے )کی رر یق ور ایور ارول نظ بر رھ 
رو یکی سقف خوددی اس علو کے لے ہجاۓ من ہوکی, اب لور کن شامسل ک لیا سے 


1ۃ[7,) 349 ٥و٢‏ 


فتاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کک یانحصل ہوگا مہ طا کا حدروث مق فکی طرف ناظر سے مگرب کہ اس دقف پر نماز کیل نٹ ھی انی ہواب پڑ من گے بای معنی 
شال کرے٤کاعحروث‏ تا باہوہ نی زسگ ن کامسوف ہنا بھی حدروث ملف کاپتا با ےکک نیگبھی وف نہیں ہومان تو کو 
تن ہیں مگ بای من کہ کیلہ جو سن تا بع رو مت فک لیا ہے اسی طرح عبارت سوا لکیہ اس مستقف صن میں نماز چائز 
ہے پا نیس نظ ربالفاطہ ای درجہ ہی رو منزگل زبیریں سے سوال ہ ےک ودی کن مسقف ہے اور اوپہ ای کو اس لفظط سے تی کیا 
بھی تھا, مگ واں پسودوسوبرس سے نماز ہوثی ہے اور اس میں عدم جوازکا کوئی شا بھی نی , ہاں ستنف کو جو حصہ بالا میں اب 
شال کیاگیاا سے من حادمات تا با اور یہاں سوال کے لیے ہشا بھی سے شا بر اسے مسقف بابیں معن ہما کہ یہ ددجہ زیری یکا 
سقت فکیاگیا ہے نہب ہکہ اس پر قف بنا گی بہر حال ہم بر اخمالی پھکلام کریں۔یہ مقف اگ عادغات ہے بای محیرنے منزل 
زیر کے سان تئن رکھا تھا بعد سی نے انت کی مور کچھ پا رس کہ اس درجہ بی رو میں جو کیہ کن قمااور 
اب مسقف سے عدم جواز نما ز کی کو کی وجہ خی لکیہ دو بد تور مسچدر ہے ملف نے اس مسحیریت سے نار کی ہاں اس سقف پھ 
بلاضرورت نز کی اجازت نی نکہ ملف مد پہ بے ضرورت پنڑھنا عمنوع دبے ادلی سے اور گریی کا عزر مو نہ ہوگاہ ال 
کشثزت جماع تکہ طیقہ زی کے دوٹوں در ہے گجھر جانمیں اود لوگ باقی ہیں فو قف پر اقامت نما زکی اجازت ہوگی, تا 
عا لب ری میں ہے: 

اصعود علی سطح کل مسج مکردۃ ولیہن| اذااشینں " مر محمد ھت پر چڑھنامگروہ ہے مچی وجہ ہےکہ شد یر گرمی 
الحر یکرہ ان یصلوابالجماعة فوقه الا اذا ضاق کے باوجود مدکی جچمت پر باجاعت نماز بنا مر وہ نے 
یی یلان زی سےا لے بک نکی و جوا عبت 7 
دنن رت 

اوراگریہ قف قد یم ہے خود بالی مد بی نے عطبقہ زبرمس کے دونوں در ہے مسقف بنا ذاب نظ رلازم ہے اگرغخابت او رتحقیقا 
معلوم ہ کہ بای نے اصل مسورعل ھکو رتھااور یچ ىہ دودر ہے وقت ضمرورت کے لئے بناد ۓےکہ اگر جمراعت کر ہو پان میں 
قیام کریں نواس صورت میں ظا ماسقف پر نماز مطلقا چائز ہےکہ درجہ زی یں حسب نیت بالی اصل مسج یں جلکہ جائ ومن 
مسر ہے اور زیر سقف و مطاقا جواز خوو اہر ےکہ وقت ضرور تک نیت اس کے خی میں ممانعت تی ںکہالایخفی جیاکہ 
شی غیں۔ت )اور اگرخابت ہوکہ بای نے اصل مسج طیقہ زبریں کوکیااور طبقہ بالا وت ضرورت باوقت گربی کے لے بتایا 
دونوں کو اصل مس رامش 


الیسجں فحیئٹل لایک رڈال ےھ کید لد ا 











'فتاوٰی ہندیةکتاب الکرابیة الباب الخامس ف آداب المسجد ورا ٰکت خانہ اور ۵/ ۳۲۲ 


1 و 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ختلاف م وحم کے شال سے طعہ زیررمیں پالئل مسقف اور طبقہ بالائم ئن بنایا با بد خابت نہ ہوا نذا ن نینوں صصورفوں کا م 
ا یت بل صورت حروث سقف ہے باب زور بین میں لو طبظہ زیر ں کا سد ہہوماخودمی خابت و 
مرادہے فو يہ سقف ملف مسر ہو اور سننف مسج پر نے ضرورت صعود عمنوع ,اور صورت ار وممیں اگرچہ نکما شوت تہ ہو 
عرن شبوت ‏ ےکہ منازل میں منزل زیرمی بی اصل ہے اور بالاخانہ ما کہ اکا قیام اس پر موقوف اور ئن نہ رکھناعدم ارادہ 
اصاات کا موجب نییں جیسے صورت لیاطط موا سم میں گزراہ الہ زیر قف نماز ٹڈ منامطلقا جن ہے اور ھت پر بحال ضرورت 
او مطاکا اور بماضرورت صرف اس صورت ۂُل کہ انی سے تق طور پر عبت ہوکہ مجر صرف علو کو کیا اور اے ىا 
رکھاہ بائی صورنوں میں 7 ت وو رر و کہا 
جن صورتوں میں بی مسور باب بھی مسر ہے جب ذظ کہ یہ مس کااعدام اور مع اذادہاس و عید شد یرپ اقدام ہوگا, 


چو کا رک 


ہے ۱7ھ ےو >سے رخ ہد دس 
"من الع کن مم جدَا لو نیل کَرَف یا نمكَسٹی 








اس سے براظا لم کون ہوسا ہے جو لوگوں کو مساحد میں ذکر 
"لے "پا کیٹ د کیک شش ےت 





اور اگ نہیں نوا قل ونف جج مسجبر سے اور وف کی بدیت بدلنان چان یں ,ن ہکہ لکل من ود ومنقو دکرو ہنا عهگبریہ میں 


ران دباع سے ہے: 

لایجوز تغییر الوقف عن هیأته فلایجعل الدار 
بستاناولا الخان حماما ولا الرباط دکانا الا اذا جعل 
الواقف ای الناظر مایری فيه مصلحة الوقف 'ُاھهذا 
کلەمأظھر ی۔ واللہ سبحانه وتعألیٰ اعلم۔ 





مل :۱٦۹‏ ٭اذبی القعدۃ فھرام ۱١٤ھ‏ 





وق تکی بیت میس تتبد بی کرنا جائز نڑیں۔ اہنرا مکان کو با ہ 
سراۓ کوجمام اور ائصعٗبل کو دکان نی بنایا جا گا ہاں اگ 
ار گان خیچ لیگ وف کے لے بد کی کااخظیار 
دبا ہو و جات ہے اع یہ خھام مہرے لے ظا رہوا۔ 

الله سبحاأنەوتعالی اعلم (ت) 





کیافرماتے ہیں علاۓ دن اس متلہ می ںکہ ایک ز مین سچ دکہ اس میں اور مسر میں رادوشم رہ کو 


'القرآن الکریم ۲/ ۱١‏ 


”ختاوٰی ہندیەکتاب الوقف الباب الرابع عشر ف المتفرقأت ورا ٰکتغانہ ہاور ٣‏ ۲۹۰ 


و٥25‎ 16 61 














فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


فاصل نیں ءکثزت بماعت کے وقت اس میں نماز بھی ہولی ہے اور اییے وضو وظیرہ ضروریات مسر کے لے سے کیا وی یا 
دی مین کو انز ہے کہ اسے مجر سے قز کر شارئ عام یں شا ل کروی یا الو خواہ بلا عو سک بتزانے کے لے 
دے دی اور ال اکنا توق مس پر دست درانز یک نا ہوگا اف ؟بیینو| توجروا_۔ 
الجواب: 

یک الی اکر نا7 ام ضرق ین نیز وف مرن ات دست اندازگی سے شرع مط رنمیں بلاشرط وافف 
کہ ای وف فکی مصللحت کے لے ہو وق فک بات بدلنا بھی نا نز ہے اگزچہ اصل مقصود باتی رسے و امنل مقر وقف ال 
ک کے ایک دوسرےکام کے لے دیناک وک رعلال ہو سکنا ہے س راج واج وقلئی عالنیبرگی و خی جامیں ہے : 

لایجوز تغییر الوقف عن ہیأنہ فلایجعیع آلں[ما ات ےک ویت مس جب لی کرنا جار فی ,ابا مکان کر 
بستانا ولاالخان حماما ولاالرباط دکانا الا ذاجعل أ بائغ سراے کو عمام اور ایل کو دکان نیس نایا جا کامگر 
اس وقت ہہ تب بی ناما نہ ہنوگی جب واتف نے خود متولی کو 
اخزار ہا ہوکہ مصصلوت سے لئ جو بد ی کہ رجچھییں کرلییں۔ 


(ت) 


الواقف ال الناظر مایری فیهەمصلحةالوقف'۔ 


اتقدی شر ہدایہ و غیب رہب میں ہے: 
الواجب ابقاء الوقق عل ۴۵.۳ دقن کو انی حالت پہ بائی رکھناداجب ہے(ت) 

خحمویااڑسی جد پی جنس ے ناس مسلانوںکاحی عا مآ ومیوں مسلم خی ر لم سب کے لئ ہو جا جب وہ رک ہولی ذاس 
میں مسل مکاغرسب کان ہوجاے اور کیلہ وو صرف مم ملماجاں شی ن ےکور پپاکز ہ وکہ مسلرانوں کا می چنین کر ام کردیا 
جاۓ کیا کوکی ہندوگواراکر مکنا ےکہ اس کے خوانے با منر رکا یہ ح۔صہ فوٹڑ کر مسلمانوں کو اس میں حقرار کرد یاجائے نے 
جب اس مسلمان سےکہ اہ وین برا نے لم کام رحب ہوہ پا اگ کی بئان فی مین , مندر یا ہندوصی زین مسر کے 
سا تجھ الاکرے گور تمنٹ اے روا 








'فتازی بندیةکتاب الوقف الباب الرابع عشر ف المتفرقات اورا یک نان شاور ٣‏ ۲۹۰,ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العر 
بیروت ۳۴/ ۴۹ 


”فتح القدیر کتاب الوقف مت ورے رضوں گھر۵/ ۴۴۰م 


و٥‎ 352 671 

















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


رک ےکم رگ زنییں جاکہ ضروراسے اس مسلم یا ہندوکی جبرو تد اور مذہبچی دست اندازئی قرار و ےکی علی اص ایی زی نک 


اگ شین سور نی فاۓ مسر ہے۔غنی میں ہے: 
طریق'۔ 


قیم الیسجدلایجوز لە ان یبی حوانیت ئ حدں 
الیسجد اوثی فنائه لان الیسجں اذاجعل حانوتا و 
مسکنا تسقط حرمته وھذالایجوز والفناء تب 
الیسجد فیکون حکیه حر الک 00 





اور فزاۓ مس کی حررت مضل مسچد ہے۔ فالائی عا لیر کاب الو قف ہاب اائیل یبط ارام شس الائمہ س رشھی سے ہے : 





فناۓ مسج وہ مکان ے جو مسر کے مصعمل ہاور در میان مل 


راسن لہ ہو۔-۔(ت) 


موی کو مس رکی عد با مسج کے فا نیش دکانیں بنانے کا اخقیار 
یں ک کیہ مد کوجب دکان یار ل٥‏ گہ بنالیا جائۓ نواس کا 
اترام ساقط ہو جاتا ہے ج کہ ناحلتر ہے اور فاۓ مسر چو کہ 
مسر کے ماع سے اراس اعم بھی دی ہوگا جو مسو کا ہے۔ 


(ت) 





جب فا مسر میں خور معملوت مس کے لے دکان بنا :ا ھتوی مسچیر کو ترام :اور مسج کی بے دب اور ا ںکی حرمت کاسا قط کرنا 
ہے نے فناۓ مور کو عام مک کے لے دے دیناکس ورجہ حخت مرا اور صو کی ہے حر می اور ام کی لمت کا منسہدم کرنا 
ہوگا وو جو نف سکب میں ےکہ ضرورت و مجوریاکے وقت مرکو زراسترونانا جات ہے اس کے معن یہ ہی کہ بظرورت مسچد 
میں ہو کر دوسری طر ف کو نل جانا انز ہ ےکہ مد میل ددس ری طرف جانے کے لئے چلناترام سے مگر فور تکہ راسننہ 
گعراہواے اور مسر ہی میں ے ہ وکر جاسکنا سے تی موس رج میں مسج ارام شریف میں وائع ہو جا ہے ا سک اجازت د یگ 
سے وو بھی جنب یا جاکئش با مضما, کو یں نی زرگھوڑے پا یل یڑ ی کو نیں, ہوکز نگل جا کیل بھی ان کا جانا نے جانا رکز انز 
یں ,نہب کہ معاذ اللہ اسے مسحجریت سے نار جع کرکے گزگاہ عام کرد باجا کہ مسلم کافر جافور اک نا پاک سب کے لئے 
شارع عام ہوجاۓ بی رگزعلال یں ہو کا اشبادوالنظاڈر احکام الیسمجد میں ے: 


'غنیةالسستملی فصل نی احکام الیسجد ہیل اکیڑی (اہور ص ٦٠٦‏ 


”فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر الفصل الشانی ور ٰک تپ خان اور ٣م‏ ۷۲ 


ہو٥‎ 353 )7[1 














فخاؤٰی رِضویّه 
۹ ۰ ل1 
لایجوزاتخاذطریق فیەللمرور الالعذر۔ 


ا کی شرب غمزالحیون والدلئر میں ہے : 

قوله ولایجوز اتخاذ طریقه فيه للبرور یعی بان 

یکون لە بابان فاکثر فیں‌خل من ھذا ویخ رج من 
23 

ھذا۔- 

فڑی عا می ریہ وفای خلاصہ میں ہے : 

رجل یمر ثْ الیسجں ویتخل طریقا انکان بغیر عذر 

لایجوز وبعذر یجوز ثم اذا جازیصلی یکل یوم مرة 


لاف یکل مرتٴ۔ 


تین الاکن شر حکمز الد قا ای ملامام از یھی کی ہندہے 5 
اذا جعل ‏ الیسجں ممرافانه یجوز لتعارف اھل الا 
مصار ثی الجوامع جاز لکل واحدان یمرفيه حق 
الکافر الا الج والحائض الال رک 


ون کاواقتد التوا بات 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


سواۓ ضرورت کے مجر میں سے گمزر ‏ ےکیلنئے راستہ بنانا 


ناجاز ے(ت) 


مائئن کے و کہ اد سے گمزرنے کے لے دراستہ بنانا نا ات 
پر گے بے تی مر کے دو پا دوے زیادہ وروازے 
ہوں و اک ےت اشن ہو کر ووسرے سے انل 


جاۓ(ت) 


"ا یک بے ا سے اور ا ںکوراست بناتا ےاگرمزر 
سے آے جاتر سے ملا عزر سے و انز سے پیر اگز انس کو گنر نا 
جات ہو لور روز ایک ھر تن اکنانیں نماز بڑھے ن ہکم پر مار 
جب بج یگزرے(ت) 

ہے 

اگزمر میں سے کوگی حصہ مسلمانوں کے لے جا راستت ہگن رکاہ بنا 
دبا جاۓ فو جائز سے کیومکہ شہروں کے لوگوں ہیں جاشح مسچروں 
مین ایناغتعارف سے اود پر ایک کو اس راہ گزر سے گزرنے کی 
اجازت ہوگی خی کہ نف کو بھی مگر جڑی اور خیش ونقاس وا ی 
عورفں کو گگزر ن ےکی اجازت نی اور لوگوں کو یہ اخقیار خی سکہ 
اس رات سے آپنے جانورو ں کو لک ےکر جانئیں۔(ت) 





' الاشباہوالنظائر الغن الثالث القول فی احکام السجد ادارۃالقرآن کرای ٣۳۱/۳‏ 
“غمزالعیون البصاثر مع الاشباہ الغن الثالث القول ف احکام السجد ادارۃالقرآن کرای ۲/ ۲٢۱‏ 
٭خلاصةالفتاوی کتاب الصلوۃالفصل السادس والعشرون فی الییسجد مکتہ ع کوک |/ ۲۲۹ 


“فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر خی المسجد ورا ٰکت خان اور ۳/ ے۵٢‏ 


٢و٥‎ 1 


























فخاؤٰی رضویّه 


صط لمام بر پان ال بن و فی عا یبر میں ہے : 
ان ارادوا ان یجعلواشیئامن السجد طریقاللسلمین 
فقں قیل لیس لھم ذٰلك وانەصحیح'_ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اگر لوگوں نے ارادہکیاکہ مس کا کوک یڑا مسلرانوں کے لے 
گنز رکاہ بناوریں مایا ےکیہ انیس الب اکر ےکا اخقتیار یں ,اور 
یٹک بیج ہے(ت) 





مہ ےا :از مل کوٹ پ رگن تل ضلع مرادآ باد رکان مولوئی لئّق اج صاحب مرسلہ مط ر بین صاحب ۳۳ ذیقعد ٣ا۳۳‏ اھ 
جلسہ چنددواسے مصارف شر کے مساحد میں خصمواجائع مسچ میں چانڑزے با یں ؟ 
الواں: 


ہاے َ‫ 0 
چانئزے چیہ چچیقلش نہ ہواو رکوئی بات خلاف ادب ور تہ ہو-و اللہ تعالیٰ اعلمم_ 


مل اےا: 


روح ای مولوی نوازخش اص صاحب مرسل حافظ ٹر احاق صاحب ۳۳زتحر:ا٣٤ھ‏ 


مد فرم مکہنہ کو شمہیید کر کے ای مظام پر با یھ فاصلہ سے ہٹ کر دوس رکی علیہ مسجبد حجد بر کوک ہنوارے ذاس بارے میں شر 


بیاعمے؟ 


الجواب: 
مور کو اس لئ شبی کر ناککہ وہہ ترک کردمی گے اور دوس رکی مہ مد بنانہیں گے مطاقا ترام ہے مقال تھا لی : 


کت جن تنم جدَال ان رمق انْمموسٹی 








اس سے بٹراظا لم کون ہے جو اللہ تعاٹی کی ممیروں میں اس کا 
لہ رر کے اور ان کی بر بادی کی وش ککرے۔ 


(ت) 





اوراگراس لے شمھی دک کہ نڑیں ازس نواس کی تق رکرائے فو گر ہے جاوت ل9 لاو ہش ری ے 


'فتاوٰی ہندیة کتاب الوقف الباب الحادی عشر ف المسجد ورا ‏ ٰکت خان یاور ۳/ ے۲۵ 


القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 


و٥‎ 355 )1[1 














فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


عبت ونے خ مت مار ول مال سے اور سپ ناجالڑ ے- 


ثلثاقیل وقال وکثرۃالسوال واضاعةالمل'.وقال 
تعالی "و لئبَذِنَْجذِيران اكَالتبَلِ يك كَنَرَاإِحَْانَ 


6 
ہے اائ 1 
لشن طین نے 








رسول اللہ صلی اللہ تعاٹیٰ علیہ وسلم نے فرما کہ یلک الله 
تعالی نے تمہارے لئ تن نزو ںک نالپند بنایا: لی ونقال, 
کثزت سوال اور مال کو ضائحج کر نا۔اور اللہ تال نے ارشاو 
فرما کہ ول خر تی مت کرو کیوککہ ول خرہتی کرنے 
والے شیطانول کے بھائی ہیں (ت ) 





برای میں ہے :الحیث حرامر * (فضول خی کرنامرام ہےرت) اور اگ رمعصسلیت شر گی سے ما اگ اس میں اور ز ین شال 
کرہے وس کہا ےکی با ہناکھزور ہوکئی سے تم بنائی جا ےکی فذاصصل بالی مسر ورنہ ایل مہ کو اس میں اغقیار ےکم فی 
الھنںیةوالدر المختاروغیرہما(جیماکہ بندی اوردر تاروٹیرہنل ے۔ت) واللہتعالی اعلر- 

متلہ ے۱ :از زی سوسا کی کارڈن مستولہ مالین خمال کی اے ۵ ۳ ذیقتعد دا ۱۳۳ھ محرفت سیر رکھت گی صاحب : 
منشھی زاد عنت السلام یکم حر الله تعالی درکاند ١‏ تھوڑا عرصہ ہواجب مگ ےآپ کے بھراہ جناب مولنا صاحب قبلہ سے 
شرف فدم ب وی حاصل موا تھااس روزمٹیں نے مؤلنا صاحف کی خدائہ تاس ب شا سکیا تھاکہ ای تا اب نے میس متعلق 
چن رک اعادی کی استادیر با مواد کیا ےکن راصت کی ڈ رای کے لئے مسپل میں کے پچھہ حصہ یش رم نان لوا چان سے جس 
می ںآ ناب مولنا صاحب قبلہ نے یہ فرمایاتھکہ وہ شیپ ہیں باکہ اس متلہ کانخا بات چجوم مسر کے کسی حصہ میں سے 
گزد ن ےکا جو از ہے اس پچ میں نے الع صاحب کو اگی یہ پر یہ خط تن ہکیا عر صہ کے بعد ا نکاجوا بآ با اغم وس ہ ےکہ وہ 
ایپ جاۓ خام پہ یں میں اس وجہ کے ای کے پاش ددا نکارسالہ اور و ہکتپ جن سے مواد مگ کیا نما موجو دنہ تی مت امن 
نے بے انی یادداشت سے لھا نے نفشل کر کے ارسال خدمت کردا ہوں۔ 


'صحیح مسلمکتاب الاقضیة باب النھی ع نکشرۃ المساپل تر یتب خان کرای ۳/ ۵ے 


القرآن الکریج ےا ے٣۔ ۲٢‏ 


'الھںایةکتاب الصلوۃ باب مایفسں الصلوۃالمکتبة العر بیة کرای |/ ۱۱۸ 


61 ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ا مکتتاب شس میں سے مواد حاصص ل کیا :اشیاہ وانظائر مصنفہ ارام برا ڈیم باب فوایر شتی ص ۰۴ ون۵ مطبوص ۲۸۳ اھ مض 


ناٹی با مصطفاکیکانچور_ 

عبارت خط : جو حوالہ میں ن ےآ پکو لھا تاداس رح ہے : 
لو ضاق الطریق علی المارۃ والیسجں واسع فلھم ان 
یوسعواالطریق من الیسجں۔ 





اوردوس ری لہ : 
ماضاق المرور ولوکان مسجداواسعایجوزا نھدامہ۔ 











ار سن گزرنے والون کے لئ ہیک ہو اور صا دض ہولؤ 
انئیں مس رکا ٹہ حصہ لے کر راستہ میں فوع کرن کا اخظیار 


رت 





جب گزر ناو شوار ہواور مسر وس ہو ناس کاانہدام جات ہے 





(ت) 


قرب قرب ای ہی عبارت جنیچ کا ورای رع با نیس ہےہ عبارت پالاشماہوظائ می صاف مکی سے اور صاحب رد 
متارنے ای کو مر اور متقر نی سے شم پل میں مس سے متحاق ہے فزہ مسر لچنی وضو ,تج زدہ تل خانہ میں تو بت بی 
ففضول ہے۔بہ عبارت اننون نے ہے لکھھ کر شی سے خالتا می ہکنزا فآ ناب مولانا صاحب کے وس تب خانہ میں ضرور 
موجودکی ہوگی اور ال کو دی کرآآں جناب ضرزاو را کی صحت اور مو ولف رما کیل گے والسلام۔ 

دی گزارش یہ سےکہ جناب مولانا صاحب قبلہ سے فیصلہ سے ہج بھی ملع فرمامیں نے بح ث کال عنایت ہوگاعلاوہ اضا نہ 
معلورات بجھے ان حطر ت کو بھی لین کا مو تع سل کے کا می ایند سب ذل ہوگا: 


شجھر ححبید الد ین خخال لی اے, سوسا زیر خر ہی 


استخفر الله العظیم ولاحول ولاقوۃ الابالہ العی العظیج الصکیج نہکتاب مستطاب اشباہ وانظائر کے مصنف امام 
ابراقیم نہ اشبادمیل معاذادلہ کی ان کاپ کہ لوکان مسجدا واسعایجوز انہدامہ(اگر مد وس ہو اس کاانہدام چلئز 


ہے۔ت)ن ہکوکی ملمان الہ امہ کے ن کو گی 


دو٥‎ 37 1 














فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


عرلی دانالیی عبار تککھے نک علامہ زین ن یم معرکی مصنف ابو نکی ضبدت یہ مل َ9پ 2 9 
سے اپنے کیل میں مہ لفظ پیرا ہو ہوں گے ج سکی عربیت فاسد اور نبال کو دی ابرائیم نائی وہل موجود یا بل 
او تاب اشی گیل ری ہوگی سب سورات تع ہوک یہ ید اہ امام الیم نے انباو میں ایب لھا اگرچہ نظرواح دی 
اپے کن 
چہ خوش شکحقتست سعری درز لا الا یھا الساق ادر6ساوناولھ 

(یاخو بکچماسعدکی نے ز لا شن از ات ماق ۱ جام کو گر دش دے اور عطا رت ) 
بلکراسں سے بھی زار درجہ برھ ہےکہ اگرچہ شہکتتاب لان سعدی رحیۃاللم تال ی کی تصذیف نہ مصرع دوم ا نکار نہ ا لکتتاب 
کا مگ رآخر ہے ذ ایک عار فک قول ملاف اس ۓ ےک مسجد ڈھان ےکی حلت اور اشبا کی طرف ا کی ضبت,افمو کہ نا قل نے 
ج سکتاب سے صفمہ ۰٣‏ سے ھی عبارت لف کی اس سے ممیاروی وق :ند۸ میں اس کے مت کی ص رع تش رج نہ 
ری 'لایجوزاتخاذ طریق فیەللمروریعای بن یکون لە بآبان فا کثرفیلخل من ھذاویخ رحّمن‌ھهذا١“‏ 
یجنی مسر میں راستت بناناجھ ٹانچانر نے اور عز ری صورت میا نج ن کی احجازث دک گن ہے ال مع رہ ہی ںکمہ مر کے دو یا 
زادددروازے ہوں ایک سے واشل ہوکر دوسرے سے لٹل جا ن٤‏ بحمد اللہ تعالیٰ اس یجن نے معتی کو صاف کردیا 
اورجب خود ا یکتاب میں جو عبارت ھی نظ ہآکی اور جو یہ شی وہ تل ہ گی وا کی کیا شکای تکہ خودانڑیں ارام مصیف 
اشبادکی دوسری جلیل و نی مکتاب ال الکن نہ دی جس میں نون اف لوپ دا گا ا ےکہ سچ رک راست بنانے 
سے ٹپی مراد ےکہ مد جال خود کمدررر سوہ ۲ ہوکز ئل جا اور ص رج فص رت فرماری 
ہ ےکہ یہ نا اک مرد یا عورت کے لئ علال غڑیں, نہ اس می ںگھوڑا یا یل وی رو انور لے جا کے ہیں, عبارت مہ ہے ہتزالر اتی 
مع مص رجلد تیم ص ٦ے‏ ۲: 
رمع قوله تعکےة آنة اذا جع لق 8اس مسا نی مسجد سے عی حص کو راستہ بنانے سے مرادیہ ہ ےکہ اگ 
فانه یجوز لتعارف اھل الامصار ثی الجوامع و جاز کوئی خخحس مجر میں ہوکر مرور سے لے مہ ھبرائنے ت 
روا ےکہ شہرو ںی جائمع مسبروں میں اس کاعام رواخ ہو رہا 
ہےاوراس میں 


لکل واحں ان یمرفیەحتی 











'غمز العیون البصاثر مخ الاشباہوالنظاثر الغن الثالث .القول ف احکام الیسجں ادارۃ القرآن کرای ۲/ ۲۳۱ 


1 ء ود 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الکافر الا الجنب والحائض والتفساء لماعرف نی | ہو کرمر شف سک وگزدجان ےکی اجازت ہگ یہا ں کک مر 
موضعه و لیس لھم ان یں‌خلوافیهالواب '۔ کو گر جنابت والے مرد و عورت اور می والی عورت اور 
نا والی ان میں کسی کو وہس داشل ہون ےکی اجازت نیں 
ہوک کہ مسجد میں ان کا جانا حرام ہو نا اپٹی تہ لن ی تاب 
الطهارۃ میں معلوم ہو چا بے اور یہ بھی انیس اخقیا ری کہ 
اس مہ جاور لے جائیں(ت) 

ینہ اىی طر تین لال امام تخراللدرین زیٹی ودرر الام ددر تار وقاوی عا گر یہ ویر پانٹیں ہے۔اس اداد علا کو ایمانی 
کی ڈگاہ سے دیکے والے پآ ق بکی طر رو شی ہوا کہ مسج کو اسنہ پنانے کے معن خود نمو نےکیاارشادفرمائے او رکیا 
مراد تائی,اور ہ ےکہ معاذے ادلہ سرن کر ماک میں ڈال لو جس میں ایا تتل, نف مہکھوڑےمکدھھ, غیظ کی 
از یں س بکزری اور ےکا یس ا "یں رت ہا" پگ پت کہ ج 2آ دی گزرے اس سے 
یو بچھو ھے تھا ےکی حاجبت فو مہیں, جو عورت کزرے اس سے وربافت کرو ھے خیش فے یں :اور جوایباکرے بھی نو مجنون 
رووا کر ۶ کا ۳ ا 70ا ا ا ا ولا ما ود بات علما نے اتی 
مراد بتائی باب یہکہ مس اپنے عال پہ تقائم در قرار ر ہے اس کے تھا مآ داب بد قوف رض و مقر ہیں نہ انکیس کو کی جانور جاک ,نہ 
جنب ,نہ حائل نہ نفا والی ,اود اع کے علادہ اد رآ دی ہوک رگزرجاۓ ,ہہ بھی بی نظھر رہ ےکہ وہ جس ام رک اجازت دے 
رہے ہیں اسے صاف تار ہے ہیں کہ عام شب رو ںکی جائمع مسبر وں میں اس کار واج ہے ,اب ہہ دیگہ مج کہ جائمع مسحبرو ںکاعام 
دو ریا ہے؟آ با کہ مصمی فو ڑکر سک میں ڈا لی انی ہیں, حاشا کوگی انا بھی ایا نیس مہ کا بس ہشن ی با تکاعام 
شہرو ںکی جامع مسبروں میس رواج چا تا ہے اى یک دداجازت دےرمہے ہیں اور ہی ا نکی راد ہے اس سے ز یادہ ال وا اد 
ے واللہ یقول الحق ویھدی السبیل وهو حسی ونعم الوکیل(اللہ تما لی ن٠‏ فرماتا سے اور سید تھی راہ کی ب۸دالیت 
فرماتا ہے اور وودی بجھےکاٹی او رکیاہی اب ماکار ساز ہے۔ت )و اللہ تعأیٰ اعلر- 











بحرالراش ق تاب الوقف فصل لما اختص ال جد باحکام ایج ایم سعی رکٹ کرای ۵/ ۲۵ 


و٥‎ 3 39 671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ے۱ جا ۱۸۱: مستولہ جعلاؤالربین صاحب انار ریس یل ملتائی ضع ول مک متوسطہ ۲۵ رم ارام ۳۲س احھ 
کیاف مات ہیں علماۓ وین مفتیان شرع مین درمیں مل ہکہ اس مفظمر قصہہ ملزائی میں قریب سوسال سے ایک مسچ رین کے 
ہز رگ ںکی تی رکرائی ہوکی موجود سے جس میں نماز بن یکانہ وجعہ ہہواکرتا ہے بیہاں ملمانو ںکیآ بادی بہت کم ہے قرجب سز 
پیر مکان ہوں کے ان میں بھی صوم وصالو کے پابنر صرف معدورے چند اشاص ہیں اہم تفرقہ انداز نوس موجووہیں 
امسال رمفمان شریف میں روزہ جلدافظطارکرن ےک یکٹ ہق لی متولی سید کے وم شی میں با دی رکرکے روزہافطار کرنے 
کا کن تن کے ان کی ا ا ان ین ون کن کن 6 
طڑمنے وقرآن شریف نے ے جو حافطط صاحب نماز زاوج میس بڑ سن تھے خو بھی باز رہے اور دی را وگول کو بھی با رکھا اور 
ترک جماعحت کر کے ایک دوس ری لہ نمازینیگانہ وترا سے ونمازجعہ پڑ ھن گے اور ای ضد و تفر قہ انداز یکی خرمض ے اور چتد 
چائل مسلمانوں کو اکسا و ورغلا کراپنا ہم خیال رناکر چاہا سے چندووصول کر سے ایک دوسری مسود تق رکرن ےکی گل رکرر ہے ہیں 
پک ایک ویرالی خاگی مسو ہکوج ایک نخاندان کے لے مخصوص تھی جس میں اب کوی علامت مس کی باتی فیس نہ دیوار ود خاہت 
ہیں نہ مضبر ویر وکانشان نظ رآ ا ہے پاش سانش ھب رسس سے لن ویران پٹ کیہ گی سے ا یکو باجبازت اس کے متولٰیوں کے انز سرن 
تق رکراکر مسو حال کو ویبران کرن کی غیت سے اس مسچد سے پالکل کنار وکنٹ ہو پیے ہیں اور اس ابٹی منافتاشہ وکافرانہ کھت 
وض کو قرین ڈذاب و چائز رر درے کرای پہ اڑے ہو می کہ چم دوس رگی مسحد بنا کر ہیں گے عالاکہ سب کے سب عم دبین 
سے شض ابد وچائل ملق ہی ںک ہآ یہ کر یہ قرآانا اک پ اا رو ٢امیں‏ جا ش مکی مد ضرار کے پادہ میں اعکام لی 
صاف روش ہیں اس کات ججمہ دیگے گراس کے مع الیے میککت ہی کہ نہ ود ونصاز ی سے متبقی سے انیس کے لے مانرل ہوگی 
ہے لیغرااان کے منافقاشہ تفر قہ اندازگی سے باز رہ کے لے صن ذبلل امو رکیلنے علائۓ وین موجودہ ال گکحنو کے مواہی ر سے 
شنہ فنوبی درکار ہے اور رح شر کے نے اییے فو ےکی اشد ضرورت ے۔ الله بل شانہنےآپ صاحوں کو صلی فلت دی 
ھفانٹ عاتڑی سے سی ہو ںکہ براو عنایت وشصیل ٹاب فی مسندہ جلد ارال فرماکر عنداللہ وعندالنا مور ہوں 
ست 

( )کرام ہکورہ بالا اشاص ایک مدق سی کی ضد پہ موجودہ حال وأ بای سے قریب ومضصمل ہے اور اس میں پور یمناکنش 
ہمازیو ں کی کاٹی طور سے ہولی سے اور جس میں عم رص تقریب سوسال سے نما جنیکانہ وجمعہ ادا ہی سے بلکہ من ہکوہ الا ناش 
وتی سے مسلمان صرف ایک مسچد کو بھی پورے طور ےآ باد نیس رک سے ہیں باہم نفای ڈال ےکی نیت سے ہلا ضرورت 
دوسریی مسر تق رکرانااور چند 


۲و٥‎ 60 61 


فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اضجان مسلمانوں کوت خیب دےکراس قد بی مسجچد سے با رکھنا اود ای ایک جداگانہ جماعت تام کنا ہہ نل ان کا منافقانہ داخل 
کفرونارواہے پا یں ؟ 
(۴) دیگر بے شر و بے لوٹ مسلمانوں کے لئے ان کے ہا تج کاذ بج درست سے پاکیا؟ 
)ان سے راوور حم رسلام مسغون پان میں سے بطورتجاضی کے کسی کا ہیا پڑھانا ات اکیا: 
(۴) مد ضرار ج ایک مس دکی ضد پر بنائے فساد ا مکی جائے اس کے گرادہیے ومتہدم کرنےکاعم سے بای ں؟ 
رھ کیایا تخس مکودہ بالاجھ اہیے شر نفاقکا بای مبانی ہوا مامت کے قابل ہو سک ہے ؟کیاا لک لمات چائز ے-؟ 
(کیااڑسی مو کی تق سے لئ جن سک بناضد ونفاق پہ ہواور جو ضرا رکی تحریف میں داشل ہو بگھ چندددین بادیگر طریقہ سے 
مدددیناچاگڑے؟ 
( ےا کیازا غ بر وضخم سے یی نمازیڑ من انز ہے لینی جوف ارت لے کرذ ہچ کرجا ہو وا رام ت کر سکتا ہے نہیں ؟ 
(۸ )کیا نماز بحعہ ایی لہ جہاں مسلمانوں ہے ستر جگیرمکان ہوں اور مازی شکل تمیں الین جع ہوتے ہوں نمازججعہ دوج 
ہو سی ے؟ 
(۹) جو شخحس بت وقوم میم رطرح معززو رس ہو اور وہ منولی مد بھی ہو اس کے خلاف ب رگشید ہو کر معمولی حشث کے 
ملما ن کا یبا شر پیر اکرن ےکا طرز خل چاتز ے؟ بینواتوجروایا او الابصار۔ 

الجواب: 
)گر الات ا نک یت جماعت مین گی نیقی اوز سد قی کی تیب ہو تو ضرور وو م رکب حخ کیہ ہیں اور ال 
تقری پرا نکی مسر سد ضرار ہوک مگ رات بات پہ 1 نین مان ہے وا تعالی اعلد- 
(۳)بانپ4 2 رکف رنیں نان کے پا تج کاز بج کیوں نادرست ہوگا؟ 
( )جو لوگ اس تیر پر فماقی وم رم ب کہائر ہیں ان سے ابتقرابہ سلام نا انز ہے اور یف رض زجر وتخبیہ ترک راوو رم ہر سے 
اورجب راوور سم تہ ہوگی اڑا پنیاشادیوں نمی ملانا اور کاب پٹ گانا بھی نہ ہوگا مان ا ا جع انان فان ن وا من کوئی جم 
لازم ہآ ۓگا۔ 


٤ 7‏ 1 کجھ ۰> 
() ضرور سے “عفر مہ ضرار ہو نا یقناغابت ہہو۔ دو جا عتوں میں رج ہوک اورایک جماعحت دوس ر یک 


ہو٥‎ 301671 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مو میں مخوف فت ہآ نانہ چاے اور مم رمیں نماز یڑ ہنا ضرور, راودا مسر بزاۓ فواسے مسر ضرار فی ںکہرہ تہ مسر ضرار 
ای صورت میں ہوگ کہ اس سے مقصود مس رک ضر دینااور "ت00 تفرقہ ڈالنا ہو نیت امر باطن سے عحل 
قیاسمات وق راس ن کا لحاط ک کے ابی خخت ات کا حم نڑیں وے سے وھ اس حالت میں سنہ دہ جدامسچد بنانا یں جات بلکہ جھ 
مد پیل موجو دی ال کااحیاہ چاتے ہیں- 
(۵) ای خی امام بناامناہ ہے اور اس کے کے نماز مر دہ خ ربچی, ہبہ صورت واقعہ یہ ہوجو سال نے ذک کی واللہ تع ای 
اعلم_ 
(۹)اگرام رم ہکورغات ہو ذس میں کٗسی رح مددد ینا چا نہیں 
(ھ) ہہ متلہ لوگوں میں اط مشہور ہے زع بق رکوگی ہرم نیس نہ اس پہ ارت ہنا ممنوع,پذاس وجہ سے امامت میں کیام رع 
ہو سکماہے۔ 
(۸) نماز بحعہ کے شش راز سے ایک شش رط بی ےک خود سلطان اسسلام پڈہاۓ با ا کا ناب پا ا ںکامازون اور چہال ہے تہ ہول دپال 
بنزورت مسامانوں کا کسی کو نام مقر رکرلین معتجر رکرا سے الیی تی میں کہ چجعہ تام ئے اود ایک امام مقر رکر دہ 
موجود ہے و بلاوجہ ش گی چند تحخصوںکادوصرے کو ارام بجع مقر رکرنا نہ ہوگااور دہاں نماز بحعہ ادانہ ہو گے - 
(۹) شر دا کرنا تی کو کسی مے ممقابل کت نیں اور وی مم مکی بلاوجہ ش رگی خخالفت اور پر شر ہے ہاں جو فتطا دن وی وجاہت 
رکھتا ہوا سے معزز اوراس کے متقبل اور مسارانوں کو ممموبی مسلرا ن کچنا مہ بھی نز نہیں و اد تع لی اعلحر 
مل ۱۸۲: متولہ سی ہکمال الدبئ اص ضاحب نف بی وکیل پائملورٹ ال ہآ باد ۹:رم۲٣+۳ھ‏ 
یکاہ با مسر میں دع با چندہاسلائی مہ خی کاموں کے لکنا عوام مسلرانوں کو ائز سے اور متنو کی کو اس کے روک کات سے 
بانئیں؟ 

الجواب: 
محر میں کار خر کے لئ چند ہکرنا جائز ے چہلہ شور وچیقائش نہ ہو خوداحادیث سحچحہ سے اس کاجوازخابت ہے مسجد میں وع 
کی بھی اجازت سے مہ داعظ عالم دین سی جح العقیرہ ہو اور نمازکا وقت نہ ہو ران دونوں باتوں توکہ محگرات سے ای ہوں 
مولی پکوئی مع خھیں کر سنا ہے ہاں اگر چندہامر شر کے لئ ہو اگرچہ اےکیسے بی اھر خی رکا جاۓ جیسے نھچ ریوں کے کان با 
دایوں کے مدرسہ کے لئے باائس میں شور کل و 


71ء 362 ٥ود‏ 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


باداخظظ بدطر جب با بے عم باروابات مو ضوع کابیان کرنے والا ہو باللوگ نمازپڑھ رہے ہوں اور اس نے وعظط شرو کرد یاکہ 
ا نکی نما ز میں غک لآ جا ہو ناڑسی صورت میں متولی اور ہر ملما ن کو روک دہیےکااختیار ے واللّهتعاألیٰ اعلیم- 

متلہ ۸۳:ز موضح منصور پور متصل ڈاکانہ ق.. شی گنی ھتصمیل یٹ ی لع بر بی مرسلہ مج شاو اں ٣‏ عحرم ۲اس اھ 
ان مات سن انف :کا شال وا کن کی یا ےک کن تر اوضیائی تل چو 
ات مکیائیااور اس داوار یر چچر رکھواکر وہ لہ مز کے واسٹلے خصو کرد یگ چنانچہ مہم کور لانامہ اذان و نماز ایک مدرت 
سے ہورہی ہے یہا لک ککہ نماز ججعہ بھی ہو لی سے من رککڑییکابراۓ خطبہ عچلہ محینہ پہ موجود ہےہ بایں صورت فمرمات کہ 


ا کمچ رکیاجاۓ پاکیا؟ 


الجواب : 
مالک ز ان نے اگ کہ میں نے ا کے صح کر د او اس میں نماز یڑ ہگ گیا نود مسد: و گی اگرچہ ال میں مارت اصلانہ ہو 
خی ہو ہی بھی اگر اس کے کلام سے موی کرد یے پ لات پائی گا میں نے می زین مسلرانو ں کی نماز سے لئ کرد یک 
پیشہ اس میں نماز ہواکرے میں بھی مسحد ہو جا گی اور اگ ارت اص کی تد کی مال دنزسال نمازیڑ ھن کے لئ ویتا 
ہوں تذ مسر نہ ہوگی ,اور الگزڑ ان سے لفظ نہ یش ہکامنان سی وقت حر ددکا نول میں اگرخیت پمیش کی سے مسجبر ہ گی ورنہ 


ٹیں, عا لیر میں ہے: 

رجل لە ساحة لابناء فیھا امر قوما ان یصلوافیھا 
بجہاعة.فھذاعلى ثلئة اوجە احدها اما ان امرھم 
بالصلوۃ فیھا ابا نصا بان قال صلوافیھا ابدا. اوامر 
ھم بالصلوۃ مطل٤قًا‏ ونوی الایں:فف هزین الوجھین 








ات شی نکی غالی زین پڑی ہہوئی تی جس میں کوئی عارت 
+ یں باجشاعحت نماز یٹ ھن کر 
انا ںکی ین صصور ٹیس ہیں (یپسلی کہ )اس نے اھر نما نکی 
تابید کی نص ر گی ہو بایں و رکہ بیو ں کہا ہ کہ تم اس میں 
پیش نماز بڑھاگردہ با(دوسرکی صورت بیہکمہ)اس نے انییں 
مطاًًَ ما یڑ ضنے کو کہا اور نیت شی کی کری ان وولوں 
صورلوں ٠ں‏ و و مرے کے بعد 
ال میں میبراث ارگ نہ ہوگی اور ( تی ری 





71ء 363 ٥وہ‏ 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


وامان وقت الامر بالبیوم اوالشھر او السنےفغی ہذا " صورت یہ ہےکہ )اگ اس نے اھر نماز کو دنہ میینے یا سال 
الوجہ لایصیر الساحاۃ مسج الومات یورٹ حرزہ!_ أ سے مقیدرکیانڈائں صورت میں وو جن مج نہ ہوک اور اس 
ال تِعال قد کے مرنے کے بعد اس میں ممیبراث جار کی ہوگی۔والله تعاآلٰ 











اعلم(ت) 
مل ۱۸۳: مستولہ معپدالر جم وکری اتد صاحبان متولیان مسر می بانرا راع لور ا ضف ۲٣٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں عایاۓ وین و مو ا 0 .ا ازارکاان پور فنڈ میں جین عنوانوں ےآ یا 


ہے: 
کو 0 ری مر رم 
(۴) نہ مقدمہ مسر کے لے 
() ٹہ حفاظت اور تی رحصہ منبد مہ مس رکی خرض سے۔ 
اب بعد خخم ہو جانے مقد مہ کےا کا کچ مصرف از رد شر شری فکیامے؟بیینواتوجروان 

الجواب: 
اداد رو جن ومفتولین مقر خقم ہونے سے 27 وی پل اع یرہ اود مان کے ای کی پیوائؤں اور یو ں کی امدادم راد سے ار 
وہ ہنوز اتی ہیں, مقددمہ اگر شخم ہداتق ماخ ذی نکانہ مس کاککہ اس کاج فیصلہ موی صاح بکنندرو نکیا شض باضل وخلاف شر 
سے مسلمانوں کواس پر سحوت چائ خی ,ذرض ےک اپنے ذظ وق مل ببی کے لے گور ضحنٹ سے ئن جار جو گی کواناکک 
پچاٗیں۔ اس کے مصارف مم بی روپ اٹھائیں ال کاروشن بین *ابانڈالمتواری فی مصالحةعبدالباری" میں ےج 
ا صصل رسالہ جم پگیااورز میندارنٹیں بھی ماکح ہو کا اور اس کاذیل زیر شع ہے ,و الد تعالیٰ اعلیر- 


'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر فی المسجد ورا ٰکت خان اور ۳/ ۲۵۵ 


٢و٥‎ 360 671 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


و٥‎ 5  )7[1 


فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


رساله 
ابانة“ 'المخواری فی مصالحة عبدالباری''” 
(عبدرالپار یکی مصافحت میں ہی ہوکی (خ رای )کاظھار) 


بسم الله الرحمٰن الرحیم 


تحیںدونصل علی‌رسولەالکریم 


متلہ ۱۸۵ ززککحنوف گی کل مرسلہ مووی سلارت اللہ صاحب نا منصرم ملس مو بالاسلام ٭ ۳ذ لیقح د۳۳۱ اھ 
کیافرماتے ہیں علیاۓ وین اہین متملیہ می یک گور فنٹ کے <کام 

ع نے صورکانورے متعق ایک بات ضروری غلذئی, جن س کاسوالککعتذ گی کل سے ااوردارالا اہ نے جواب دبااور بگال و ضوح 
غاب تکیاکہ مولوبی صاحب نے جو فیصلہ صصح جچ لی بازارکائپورکے متعلقی دیادوس راس مخالف احکام الام ہے ,اس بر ملمانوں کو مٹسشنن ہو نا 
سخ تگناہ وترام ہے, مر طبقہ کے مسلمانوں پر فرض ہ ےکہ در ارہ حفظط وق من بہی گور نحن فک نامبرل یا بی کےٹکع اور اپنے اپ 
منصب کے لاکن جائز ارہ جو ی ہیں نوا کو شی ترک موادی لات کیہ یلا فارداوائی اگ ول تا کی و ہریش سے لے ساد ہند 
پا کا بہت بر اث پڑے کاو مر ملا نکہ چئز و شش کر کت تھا اور نہ کی اس کے وبال میں ماخوذ ہہوگا'مسوبرکانپور کے فیصلہ یہ ایک 
نظ رک بھی اس میں رد یی ہے۔ 

وٹ :علام امیر عی صاحب ا صشھی نے۷ مقامخالموایات من جامخ الجزشیات'""' ؛ سے نام سے اس پ ایک ع لی مضبیل تر فرمائی 
ہے چکہ مولوبی صاحب فیصل ہکنتد ہک اس ھ ورتی عر بی رھ ہنام "جائع جزئیات فقہ "جو اس نے اس فیصل کو مطاق شر بزانے میں 
تیر فرمائی شی کے رومیں ہے اعلیکخرات امھ رضاخال علیہ ال رحمندنے ا دسالہ یل پچاس ولاکل ارہ نشی کے چیہ علامہ ابد لی 
صاحب! خی نے مزید دوس ”و اتل ین کر کے خا ت کیا ےکہ یہ فیصلہ مطالقی شرع یں ہے اور نہ بی مسجچر و کر راستہ بنالینار واہے_ 


٢و٥‎ 66 )7[1 





فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کابیان ےک تزہ مقناز عہ مم رکانور مار از مسچد ے اور الس کو ہن ٹرسٹیان نے مم کودے دی ففھاء اس بناء چہ انسوں نے ا کو 
منہدم کردیا,اس کے چندونول کے بعد ایر اجازت چندل وگول نے اس زین پر جس کو میو ساٹ نے اپے قیضہ ین ترکیا انز 
کرنا ش رو عکیااس وجہ سے پو لیس نے روکااور پا ٹن لڑائی ہ وگ پھہ مسلران فنل کے گے بھھ مسلران ہن میں نے فصور بھی 
ہیں قید کے گے گور خمنٹ نے اپنے طرز مل سے او کراداککہ دہ صسی طرح قیدریوں کو نہ بچھوڑ ےگا اور اس زین کو جس پر 
میونسیلٹی نے قب ہکرلیا ہے مسلرانوں کو والیں شہ در ےگی, بعد چنرے اس نے مراعم خسروانہ کے اط سے مااپنے مکی فوائی کے 
ابر سے اس ام کی خوائ لک یکنہ تصفیہ اییااہو جا ۓےکہ مسلمان قرو ں کو ھوڑ دی جاۓ اود اس ز ین پر پچتنا پاٹ کے مس میں 
شال کرد باجاے الکو چند مت ر حضرات کے روب واس نے یی کیا ایک عا لم نے اس اھ رک یکو شن لک کہ ووز بین جم س کو اکر 
ملمران جز, مرک ہیں متفوظط مسر کےکام ممیں رو چان ایک مع کی صورت یہ مکل کہ ادھ بی مسج رکادرواز کرد باجاے وہ 
زین اس دروازہ مسر کے کا مآ ۓ گور فمنٹ کے مھبران متتویضہ نے اس اھ رک و کتیں ما نان زم۲ن پر فیحضہ مسلمالو ں کا ہو ہلک صاف 
ہہ دیاککہ یہ عی طرح فکن :بل لوق کے اس عالم کاراۓ سے بی لے پا اہ سروست ملک اس ز من پ رص یک نہ 
غاب تکی جاۓ کیوککہ مسلمانوں کے نزدیک بہ وقف سے قضہ زان پہ مسلمانوں کا ولا با جاۓ تنآ سانش حقیوۃ مسلرانوں 
کو حاصل ہے اگ خلا ا تثر ا گور خمنٹ عام اجازت گز کی درے لو جم ا سک وج سے شع مصدالحیت ن ہکرمی گے بلکہ صصورت بنا 
ا ںکی میومیلٹی کے سر دکردبا جائۓ جس میں یہ لب ہآراتوئی امیر ےکہ موافی توانین اسلام تصغی ہو جاۓ , وانسرائۓ نے 
بھی کی رکرد یکہ نے کے وقت مسلرانوں کی خو شی اوران کے قواع کا لھاطے کیا جائے۔ سوال طلب یہ ام ہ ےکہ ننس عالم نے 
پری ستفصبیل مصدالع کی مرانعت خی ں کی اور منازعت کو شع کرد با دہ ای سے با مصیب ,اور مسلمانوں ک وآ تین امن عام کے 
اندر رو کے اخخقا کی ارہ جو کی کرک جاجے اس عا مکی راۓ ہے باجوشض وہنگامہ دکھانا اور خل اندازی ان عامہ کر نا ش را 
ضروری ہے اور جوامر دو مک یکو شش کرے وہ عق پر سے باجامراولل کے طر کو مسلمانوں کے لئ مفیھ سے _بینواتوجروا۔ 
جواب ازرار الاھاء 
عوال بہت مل ہے باتھ نہ تا کہ : 
(ا) ماف تکاکی- 


دو٥‎ 7 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(۴) ودام جس پر مصدالن تکی تچو گور خمنٹ تھا سے عالم من ہکور نے تو لکیا اس عالم نے ٹین کیاادر اس گور فحنٹ نے مان لی 
(۳) گورفمنٹ نے خوددی مراقم خر وانہ کے اط سے با می فو فیا رن ران کاآ کا ضا عزارت مان سے 
ظا ہر ہے اس کے بح دکی منازعت سوال میں م کور نمی سک کیا شھی اور عالم من کور نے کیااو رس طرح تم کی 

(۴) بعد اس ک ےکہ مھبران ینہ گورشمنٹ نے زین پر مسلمانوں کا قحضہ ب رنہ مانااور صاف کہہ دیاککہ بی بکعسی طرح خکن 
نیس اہ سال کا بیان ہے پچ ر الیم م کور کی راۓے سے میک وککیہ ہے پا اککہ قیحضہ زین پہ مسلمانو لکودلا با جائۓ ہآ یا صرف 
عالم مرکو رکااپنے خوال میں ایک منبوم خی لکن یا کہ بعد ردد قح عالم نے ممیمران گو رخنٹ سے یہ اھر ٹے کرالی۔ 

(۵) زا لکیاراۓے سے ت پا ناک صردست اس زین پ ہصس یکی ملک ثابت ن ہکا جاے مطجوم تھاکہ ال کے اپ ذ ہکن میں دہ 
اگ رفمنٹ نے الیم م کو رکی راۓ سے اسے ٹےکیا۔ 

(۹) سردست کے مم یمکیال اور وو ھی عالم من کور کے خیال می ر ہے اگ خحنٹ سے سے کر لے 

(ع) ءال م کو رکو گور ضنٹ نے حکما مجبو رکی تھا با مسلمانول نے انی طرف سے ما مو رکا تھا وو لطور خو وگہا تھا۔ 

جب کگ ان سب ان ںی تضحیل معلوم نہ ہو ایک تبایت تل گول بات کاجوا بکیادیاجائے۔ پان اسنا امر داع وروشن سےکہ 
فتتہ پردازیی اور امن ام میں مل اندانزی اور مسلرانوں کو بلا اور اسلام کون مین کے لے یی کر نام رنہ ش رما مات سے نہ عق 
فی قرآن میم مس ارخاد فرماتا ہے :"وَالفْشن ذاش الکدشل *' (خننر وفمار فل سے بھی مخت ہے۔ت )اور فرماتا 
ہے :"لق ِا ال اللہ زاپنن پاتھوں بلاکت میں شدیڑوت )نی عسی ط رب روا ےک سی حم مخالف شر 
کو بلاج واکراہ خود ایک ام رٹ شمدوقرار وم ےکر چئز ارہ جوگ یکادروازہ بن کر یں بائس میں دواری ڈایش او رآ مد کے لیے 
بھی اسے نظیر ہنکس کہ عدودساامت روگ کے اند رد ہک رگور تحضثٹ پر اس اھ کاخلاف ٹوائین الام ہو ناظام ہکرس اور و رخمنٹ 
کا ستر قافو نکہ من بچی دست اندازگی نہ کر ےکی باددلاکر بلاضرر واضرار فائرہ انیس جو اس ط ربق پہ لے مصیب ہے اور جوا دو 
طیقوں میں سے می پر لے وو فا 


'القرآن الکریم ۱۹۱/۲ 
٭القرآن الکریم ۲ ۱۹۵ 


٢و٥١‎ 68 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ے۔واللہتعالی اعلر- 
مل : پارووم ا زکھوف ر گی نل مرسلہ مولوی صاحب موصوف سوم زی اج ۳۱٣۱ھ‏ 
مولنممتظمم وام لیر واکگرم والیزام لیم ,استنا موصول ہوا منگور فررا با گوہم کو اضصل متلہ سے متحلقی جنا بکی رائۓ سے 
آگاہی ہ گی مگر جناب کے امتضسارات کے باعث ضرور ہواکہ اور منتغ رہ کاجواب و با چا ان کو منص للکیہ کر ارسرال کرتا 
ہوں امیی کہ اب جواب خائی عام وگول کے فان وکی مرش سے خی فرمایا جائے۔ 

امو رمطضرو نر 
س(ا) مصا لت کیاگی؟ 
ج(ا) عالم نے مصدالت ب ہک یک ہ گور ٹمنٹ مقغزمات اٹھانے او رصی کو قیرنوان سے معاٹی ماس ےکی عاجت نہ ہو 
یہ امرغابت نہ ہ وکہ یہ لوگ رم تھ, مس کی ز ان پ گور خحنٹ انی علیت غابت نہککڑے مسلرانوں کو اس چپ قیحضہ دلادے اگ 
بے رن کیک اہ ہے خلاف ا کام اسلامیہ ہے اس سے مسلمانوں کو اعحیدزان تہ ہوگااور 
موقع موق اس کے لے کواں رہیں گے اسنہ مقررات وبیگرا مور کے متحل در بارہہنگامہکانپور مل مان پکھن ہکریگے۔ 
س(۴) ددام جس پر مصدالن تکی تجوہزگورفمنٹ ھا سے عالم مل ہکورنے قجو ل کیا بااس عا لیم نے ٹیس کیااور اسے گور ضمنٹ نے 
مان لیا۔ 
ج(۴) گورخنٹ نے خود مصداللع ت کی خوائن کی اس ام رپ رکہ مسلمانوں کے اوپر جو مقدمات ہیں گو رخحض فکی طرف ے اور 
مسلرانوں کو جو گور حنٹ سے دعاوکی ہیں ان کے بارے میں کوگی سجھوتا ہوچاے جاکہ گور تمنٹ کو مسلرانوں سے بد نی اور 
مسلرانو ںک و گور نمنٹ سے بے اطتبار کیا ئدبہھ اولہے ہاو ہو- 
ص(۳) گورخمنٹ نے خودبی مراعم خر وازہ کے لیاط سے یا ۳"'"ت افا الا تورد نک آز رکی جیاکہ عارت سوال ے 
ظا ہر ہے اس کے ب کی منازرعت سوال میں می کور خی نک ہکیا ھی اور حالم من کو رن ےکیااو رس طرح شع کی۔ 
ج() گورخمنٹ نے اط مراتم خسرواشہ یا اقبار فا کی خود خوانخل تصفیہ کی کی نہک یروں کر بلامظایہ کسی امر کے 
چھوڈد ینا چا پاککہ ان ںکومش روم طکیاکہ مسلما نآ تندہ مق رمات نہ چلایں اور چ رکی 


٢و٥‎ 369 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


زین بلق ای طری کی اط یں رخ ےورس ون نت ات ان ےشن من اہم نیرگ 
ومزازعت شی جس کوکہ عالم م کور نے تج عِکردیا۔ 

س(۴) بعد اس کےکہ مھبم ران متتیینہ گورفنٹ نے بین پر مسلمانو ںکافبضہ م رگزنہ مانا اور صا فکمہ دیاکہ یہ حسی طرع خکن 
نیس لی اکہ سال کابیان ہے پھر عالم م کور کی رائۓے سے می کی کم ٹل پا اکنہ قحضہ زین پہ مسلمانوں کو دلایا جا ےآ یا صرف 
عالم م ہکورکااپنے خال میں ایک موم خی لکن با کہ بعد ردد قح عالم نے محبمران گور حنٹ سے یہ اھر ٹٹےکرالیا۔ 
ج() گور خمنٹ کے متحونہ ممبمروں نے ابقدا تمس کی زین پرتسی کا فبضہ دینے سے الک ہکیاعا مک اپائی جددجہد سے اس 
ن ےکناکنہ ہم عمار تکی اجازت دب گے جھ قانوگا مک قضہ ہے اگرچہ رن جزل لف قحضہ کو ایز بان سے تہ کئیں یہ عالم 
کا تہ یں بلک مب رمتتجینہ نے صاف صا فکمہ دماکہ بی فبحضہ سے خرضکہ قضہ خود مب رمتعینہ کی ز بان سے لے کرالی۔ 
ص(۵) یز ا کی را سے نے پا ناککہ سرردست ا زین ھی کی ملک نطاب تک جاے ایک مفہوم تھاکہ اس کے اپنے 
من میں ر پیا گورفمنٹ نے عالم من ود گی را سے اسے سے کیا۔ 

ج(۵)ز شی نکی لیت جو گور نٹ ای بی مھت تھی بن سے ای 7۳ صعرف ما کا تخیلہ نہ تھا کہ مھبمر ینہ سے اس نے 
صاف صا ف کیہ دبااو رکہلوایا تہ ملک وف میں مصسی کے لے خابت نڑیں ہو قی اس واسلے ہم اچ لئے بھی تا زنک نے کے 
در پے نڑیں ہیں بلکہ می ر قانوٹی نے بھی مھ یکاہ ہماری ملک خصب سے بگی غنی لگ کہ ہم اپئی ملک کے غابت کرن ےک ھکنیں 
بلک ہم ای رر جات ہی سکہ گور نمنٹ اپنے لئے ملک غابت نہ کرے چناخیہ گور ننٹ نے الیماد یکیا۔ 

س(۹) "سردست "کے من کیا لئ اور دو ھی عالھم من کو ر کے خیال میں ےرا یا ےے۔ 

جع () صردست کے مصتی مر متعینہ سے فا کیہ رت ےگ ےکم لیس کت مور کے لے پمیشہ عادہ جو ث یکرت رہیں 
گے اور اس وق تکک ملستن نہ ہوں گے ج بت کک گور خنٹ مسلمافو ںکی خوائئ پبوری نہ کردوے بلکہ مب رمتینہ نے ہہ تھی 
صاف صا فکنہ دماکہ جب تانون بن جاےکاوشواۃ نخواوین ہہ بھی لے نوا کےا اس وقت جس قدر عالگیرجوش ملک میں 
ہے اوراس سے اند یقہ فرقن کے لئ مشطات کاہے ود دنع کردا ہے ,اور ہم اس وقت اس خوائ ل کو پورا نہیں کر کے ہیں ورنہ 
مو اس ممیں بھی وی عذ رنہ ہوتا۔ 

سص(ع) عالم من کو رو گور خنٹ نے ما جبو رکیا تھا ما مسلمافوں نے اتی طرف سے ما مو رکیاتھا یا دو لطو رخود 


دو٥‎ 3 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ج(ع) عالم من کو رکو عام مسلانوں نے طلب می ںکیا نما نہ دوازخو گیا تھا باکہ مقر مہ کے کا رکنوں نے باصرار عالم من ہکو رکو خود 

ا ا ماود مب ر ینہ نے اس سے اس موالہ میں گنٹگ شررو ع کی جس کے ا امیس الس نے صا ف ہمہ د کہ می راکام مسلہبتادینے 
کا ہے خدا ےگع رکا معلطہ ہے می راگ نی ہے جس رح دہ چاہے اور ال ام ہوبمنا نے ن ہہ جن طر می ماآپ چاہوں 
علا, کو جع کرنا چا ہۓ مسلمانوں کو جس سے اعمیان ہو وہ صورت اخقتبا رکر نا اہ مگر مب رتتیینہ ن کہ ہم کو تہادکیارائۓے 
پر اخناد ہے جم علام کی لس نہ جع کرمیں گے تم اپنی را کہ دواور ہم پالگل گفشگھ منفٹع کرتے ہیں اور صرف ای کشر کی 
مبات ہے چناخچہ اس الم نے بعد جن تگٹنگو کے مشوردد کہ ملک سے سروکار نہ ر ہنا اہ قیحضہ مسلمانو ںکاثابت کرد یا جائے 
بی مرور اگ مضترک ہو فو ہم ا سکی وجہ سے اس دقت منازحت بائی دنا یں جات اپنے قید کی جھٹراۓ لیے ہیں اور اشن راک 
مرور کے لئے پمیشہ کوشاں ری کے پور خی تو کی نایا جاۓ اکنہ ہم اس سے رین تد ہیر اپینے حفظظ جزم مسج کی 
کر یں جج سک مامل تح ےمان سپ امو رکا تصشیہ محر متنحینہ سے کرد باگیا جو ایک ہگ ہیں مسلمانوں کے ہو ااور ال سپ 
اق کی تقد لی وہ عا مکرابکنا ناس نکی عم الف ترک بلا بر واکراوخودامر لی شدو قرار در ےکر چائز چیارہ جو کا 
دروازو بن نیو ںکیا بک جس کز مہو علا ناک زگیے تھے اس کواس نے بھی نا جات زقرار دیااور صاف ظا کرد باککہ برا ا کا ارہ 
جوئی انز طوری کی جا ۓ گی سی قش مکی د شوادائی نی پی راک کو کہ لیے اید ہتاھک کوئی نیل روک سکنااور با اعد واحکام 
اعلام کی ارہ جار وقت ہو نی سے داوائی کے مقدمات پر رب کے دائر کے چا کلت ہیں او رآ اد دمے لئے نظیرنوو رکزار ایک 
تنحم مقانون ححفط معابکاہنایا جانا قرار داواد ا یا سے جس سے خودحسب تض رج مر متینہ اس تنازھ فیہ حصہ کا بھی سارانوں 
سے موافی ہونا متوئحعح ہے اس عا مکی راے ےک بی قبضہ وط خضنرک عرور قابل اشمیدنان نیس بلکہ حدود و سلامت د وگی کے 
اندر رہ کر گورنمنٹ پر اس ام رکاخلاف توائین اسسلامیہ ہو نا ظائ رکریں اور گور خمنٹ کا ستھر مقانو نک مہ کی دست اندراز ینہ 
کر ےکی یاد دلاکر باضرر واضرار فائزہ پانیں اس صورت میں الم مصیب ہے پا نیس ,امیر ہے بر تقزیھ صدق مضفتی جواب 
صاف عطافرمایا جاۓ- 


٢و٥‎ 71 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


جواب از دارالاثاًء 
وعلیکم السلام ورحمة الو برکاته واب ا حنضارات باعث مقکوری سے رع وجرں منظور یں باکہ اککشراف معن جس 
کے لے ر ملا ن کو مقر ہنا ہے لاسیماائل عم جوابات نہ لوکاٹی ہیں نہ مغیدبرادت اگرچہ جھ سے صرف بر تقزیھ صدق 
مصضفقی جواب چا ایا اور منصب اق کی اتی بی ذمہ داری تش یکہ ضورع ون جوا دبا جانامفرمیں نے ا پت 
کک تول قکی,اخبارات میا کرد یک کہ ناو قات اس کارردائ یک یکوئی کن تاو ٹل پیراہو کے مگرافموس ہہ بنتناخوض وتنتقشل 
سے کام لیا ںکی شناعت ی بٹصتی گی نا جار جو اب خلاف احباب د یناپ کہ انہر عق لازم اہ عالم من کور سے مراسم قریم حفطظ 
ترمت اسلام ور خح خاط شی عوام پر بجرالہ ای الب نہ سکتے ت ےک ہمارے رب عزوچل نے فرمایا: 


' ]ا ای ي تقو منَ اه هُهَدَ آء 


م۶ 
وو ى1 
ڈیر 


11 وَلَوگَلی 
یلو 


کی 


پ سے 





انشراخك ظالما اومظظ ۹ کالہ اط 
ذٰلك قال صل اللہ تع عليه وسلم ان يك ظالما فارددہ 
عن ظلمه وان يك مظلوم]فانصرہ“.روادالدارٹی 





"القرآن الکریم ۳۵/۲ 





بلک ح یی دوس بی ےکہ فیپ تق کیا جائے حدیٹ مس ارشادہوا: 





اے ابیمان وااد ! انصاف پر خوب قائم ہو جاؤاللہ کے لے گوامی 
د یئ چا بے اس نمیں تھہاراابنانتصان و۔(ت) 





اپ بھائی کی مدد کر و چاے و ظا ہو مامظلوم, صعابہ نے 
عرض کیا: ارول الد صلی تعالی علیہ وسلم ىہ کے مضور 
نے فرماا :ظا لم ہون ےکی صورت میں اسے کم سے روک دو 
اور مظلوم ہو کی 





2صحیح البخار ی کاب الامراہ فرب یح نان ہکراگی ۲ ے۱۰۲, صحیح مسلم .سنن الداری باب ١٠ا‏ نصراخاک الخ نشر السنةملان ۲/ 
٣۰‏ مخ رجر من مض ترجہ ٣۹‏ سن من فرج دارالفکر بددوت ے/ ۵۹,تصذدیب جار ںومشل تج ۳۹ سن بن فرع داراحیاء التراث العری 


۲٢۱/۳ بیروت‎ 


ہو٥‎ 372 671 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


وا نا کر سان ون غيوالندرطن اللہ تعالل قزر مان ان یھر کات راع زان نز نے 
یں جا بین عحبرالل ر شی اللہ تما ی خنهما سے روابی تکیا۔(ت) 











انز اامید وا ٹن ےکہ جواب سوال میں انہار فقن سنک راو م رام فہ مہ نہ ہوگااور ز یادہ خو شی اس با تک ہوک کہ جارے بجی 
دوست عالھم نے ای معال لہ پیک تقر ہک ابتقراہ میں (جو روزانہز میندار ا٣‏ ذیی ال میں ہی )بوں داد جن جوکی دی یکہ میں ان 
لوگوں کیاول سے اور خراکی عم ول سے مور ہونا نہوں جھ ھیرے عیوب جھ سے خواولوگوں سے کم کہ مبیرے اوپہ مر بیانہ 
شفقتکااتمان ر کت ہیں مہ لوگ میرے من میں "جب بیان عپوب اور دہ ھی ابترا اس درجہ موجب شک رگزاری ہے مان 
متلہ شر عیہممیں انظہار جاور وہ بھی بعد سوال مراسم قر یہہ میں کیا خلل انداز ہوسا سے وباللەالتوفیق_ 

جواب اتضاراول ۶> نظر 
()1ف: فیحضہ زی نکی بت ]اس سوال کے جواب می ںکہ عالھم نے مصا لت کیاکی: خین یں پہ سی ہوم اتی گئی زا نج لہ اصل 
مع رکشت ےک سور کا کاو ٹلا و بات پر مصالفت ہو ناف لین میں اس کا لے 
ب ھک قرار پانا ہے,اگر یہ اھ رتقرار پاتا اہی کے مطاٰقی وتوع میں آج مگ ایبانہ ہواچھ اب ایر ری میں گور ضمنٹ کے لفظا جو 
روزانہ ہجرد ٦ا/‏ کے میں می صاف بہ ہیں : مین اس ام رکو بگھ بھی وع اوراپم خیال نیس کر کہ ووز لن جس پچ دہ دالان 
تیر ہ"”کاکس سے قضہ میں رہ ےکی ع 

ہیں ناوت دوان ہکحاست تا بھا 

(بہ لفادوت دیچ ھکنہ رات ہکہماں ہے اور ٹکہاں ) 

(۴) ہال اس پہ پچ ناک جچھت پر قحضہ اور زم٢‏ ن کو مک کرد بنا ہر اہ ےکیا جیت اور ز من دو متراوف لفظط ہیں یا صیمت کا قبضہ 
زین پر بھی قبضہ ہوجا ہے علو وسفل کے سسائل جو عا مت فقدیہ یں من کور ہیں حوظط نظرز ہیں جواب ای ریس م کور میں سے 
کال خور کے بعد ممیں اس فیصلہ پر باہو یک ہآ شھ فٹ بلند ایک چھتااو انس پہ دالان تق رکردیا جا یئ ایک مرک مل 
آئ مس سے عمارت میں مداخلت شہ ہو-۔ 
(۳) الم نے اس مصالعت میں زین پر قحضہ مسلرانان سے صرف مسلرانوں کا مال قضہ مراد لی با ق(ضہ عام خلاكی کے من 
نا ےت ین من انت جم دیاجانا بر لقیر دوم ىہ درخواست کھنی ہین تی 


ہو٥‎ 373 )7[1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


زین مک میں ڈال لیے پر بھی عام کے سا تہ مسلمانوں کوحن مرود رتا گورخنٹ ن ےکس د نکپھاتھاکہ یہ مرک خائ کفار 
و ہت کی ملمان اس پر نہ چل کے گا۔بر تیر اول کون سا خزائص ینہ مسلمانوں کو ملزا تہ راہ جسہ جواب ایٹر ریس 
م کور کے صاف لفظظ یہ ہیں :ہی ضمروریی ‏ ےکہ عام پیلک اور نماز کی اسے لور سرک استعا ل کر نے کے انز ہوں۔ 

(۴) قضہ زین کاحال جواب استنسار میں خود ہی کھول د کہ قبضہ دلادے کے بعد مت اکا اگ را گور خمنٹ اس کے مرو رک 
مضترک کرکی سے و خلاف ایام اعلامیہ سے اس سے مسلمانوں کو اظمدنان نہ ہوگا موںحع موححع اس کے لے کوشاں رمیں 
گے. صا ف کلم یاکہ قنہ وواپہ کھہرا ہے زان مرور مشترک کے لئے کچموڑی ہے سے دوسرے لخظلوں میں شاررع عام یا 
سک سے اکا مطالبہ دو رآ مندہپہ اٹھا کنا با یا ہے عا لامک می یہاں اہم متملہ جاکہ تام اصل موللہ تھا اس ی کو نظ رانا نکر نااور 
عالم کی معدالت بجھناکس ققرر جیب سے مصالعت رن نزاع ہے ہکیزاصل نار وضشا, نزاع مپمل وممعفل اور دو رآ ید ہکی امیر 
موہوم پ حول نہ ایقاۓے راع ہے نہ تع دح ان اگر اس کے مع بی تےکہ عالم نے مس سے دست بر داریی دئی جیاکہ 
مولوی عپر الہ صاحب ٹوگی و خر کنا کارردائی سے کچھ او ین گکیالو ضر ۰ہ گر بازد وید یناش رکا مفہوم 
می ںآ نا و شوار ہو تم ایں جم بر عکم مگ بعد سے الا کہ مسلرانوں کو اعلیدنان نہ ہوگا وٹ موئح اس کے لئے کویاں ر ہیں 
گے اس اویل کو بھی نیس لے نے وا سے د ہلت مشہو رک نا مسلمانوں او گور خمشٹ دوول کو لط بات باو رکرانا ہوا۔ 
(۵)(ف : مصصا لیت خلاف حم اسلام پر کی اور گورشمنٹ پر بھی بدگھانٰیکی ]جب عالیم کو اعتزاف ہے کہ یکر روالئی خلاف احکام 
اعلامیہ سے فذاس پر مصا یت کر نا کوگررواہو کنا گور خمنٹ برس رما لت و لچوئی شی نہ برع رضد وجب وتعدکی ,اس وقت 
کیوں نہ دکھا اگ یاکہ ىہ طریبقہ خلاف احکام اعلامبیہ ہے اس میں من کی دست اندازگی سے ننس سے گور ٹمنٹ پھیشہ دور ر ہنا 
اق ے, لے ہہوجا ناس وقت بسولت ہوجاء نہ ہوجاف الم یلیذ مہ انہب کہ اس وقت اصل معاللہ بی پشت ڈال کر الال 
اپ ریس او ا د شواریاں ڈالی ن کہ تم لوگ ک حکرسے پھرتے ہو تم اب سانت کے فیصلہ سے اور اییے 
بے بہافیصلہ سے اب سر جال یکرت ہورم شکریہ کے جیلے اور روشنیال کر کے پھر شکایت و منازعت پہ ارت ہو نادر شی زمانہ 
گزر کا تھاکہ یکاسایم د رکنار ین ٹکیگنے پ بے شر س راڑجاتے, مکانوں کی یٹ سے اینش نم جالی ن کہ بم ادرک رگریڑے 
اور ے حخی کسی سے مواغرہ نہ ہو مآج حفطا قوق منہ بی کااس سے بب رکیا مو تع تا یہاں دی کنزدری سے کا لوا موجودہ 
آز مود ہگ رشحض ٹف کو 


۲و٥7‎ 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


خوابی نخوابی نادر شاہی ضد اورہٹکاپتا جج ھ کرای میم حرمت دی کو پامالی کے لئ کچھود ینا کی وکھر صواب ہو سکتا ہے۔ 
)٦(‏ تام د نیاوی سلطنوں یا جا ععد ہکہ اپنے قافو نکی رو سے جس شتل کو جرم بناوت مجھیں اے سب سے ززیادہ ین بلکہ 
ناتقایل معاٹی جا نقی ہیں ان کے بیہاں انی ر سورغ والادہ ‏ ےکہ جے اننوں نے بای بجھ کر اس ریا ہو ا کی رہاکی کی سغارشی 
ےن تر ران تس کی کو نت رای اک ےکی مات انی اک ی کن ی خو ام رت کر 
ہوک ہہ لوگ بجرم ھے ىہ شاب شخیی سطفنوں میں صرف موب نا سلطا نکی مال ہو جھ ایاز ومجمودکی نہدت ر کے اگ 
ایبادرجہ اختقاص حاصل بہواتھوا نوا سے حفظط حرمت اسلام میں صر فک نا نتھاجٹس پر باقی اور تفر ہو تھے نہک قیربیوں کے 
پارے میں ىہ فضول وزایر ش را اور نماض ح مت دبٹی سے اخمائ کیا یے 
بر چہ خاہآ نک اد گب حیف باش کہ جک وگوبر 

(بادخاو شس نی نکی بات ماقا ہے اگرووا تھی بات کے علاو: کے ےلم ہے ) 
کا صرال تہ ہوگا_ 
()آف: معاللہ میں ینان ای دی گی ]اس افراض پان ال مقر یس جھ یہ گیا شور اں پیداکیں ا نکی شر 
طول جا ہقی ہے اوٹی  .‏ “ٴ" قلوب اس پر ملئن ہو گے پذسرے سے دوک بھی گہاہ ادج ٹی کو نکرے اخباروں 
میں بھخزت مضامین اسر اظمینان کے شال ہو ے مازاں چملہ نواب مشناقی مین صاحب امردد یکی سط تر دکہ رومئیل ھیڑ 
گزٹ بر بی یئم ندم م۱۹۳ میں شائع ہوگی جس میں وہ عالم موصوف پیک ایک تریکاحوالہ د ےک فرماتے ہیں جنا بکی اس 
تم یر کے بعد اس ملہ کے من بی پہلوکے جوا سے جم کو پانقل معفمشن ہو جانا ای ,اسیک ابتقدائیں سے مسلمان پیک نے بھی 
اس فیصلہ کی بت اپناا مدان ظاہ رکیا۔اس پچ ایڈریٹر انار من کور نے لھا مولانا قبللہ نے اپٹی ش میں تہایت انی ط رح غابت 
کرد اکہ مہ بی نتطہ خیال سے شرائیا تصغیہ ثبایت مناسب یں روزانہ ز میندار ۵ا ذکی القعد ٣۱٣۳ات‏ نے لک راخ اکالا کو لا کو شکر 
ےکہ مسر کے ہتبدم حصہ کا تصفیہ مسلمانوں کی ہنا کے مطابقی ہوگیا ے۔ نز لھا وہ مسلرانوں کے لئ پالئل تقایل انان 
ہے۔رویاھن کٹ کے پر چہ من کور نے سرٹری وناب سرٹرکی مم لیک مرا وآ با کی ایک مر اسات میں نف یا متشرع 
علاۓے اسلام نے فقہپکامل خو رکرکے مہ فی درے دی کہ شرچ اس میں کوگی مضر ئک نی پھر با وص الم من ہکو رکا ا ینان 
ولا الک ھک رھ یں علاۓ کرام کے اعمدنان کے بعد من بی پپہلو سے تصفی پ ہکن نی اور بے ایال ام رکرن کا یک وکوئی 


دو٥‎ 375 )1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


جن یں پچ رواب صاحب موصو فکی ا تیچ اع 20) سے نف کیا ہیارے قمام اکر قوم و علما ۓے کرام اس پر اظہار سرت 
ریغ ظو‌مھان تر مضائین اگر مع کے زع جن کن ام اقطار ہند میں شہروں شہروں جھ جو رز 
ویو شن (10۸۵ 017م 8)اظمار سرت دا ینان کے پاس ہو ۓ روشنیاں ہوممیں ان کے پیانوں سے اخباروں کے کلم کو جع 
رہے ہیں ان قام وا تا ت کواس ےگس رر تا تن ےکہ مسلمانوں کوا مدان نہ ہوگا مو تح موئقح اس کے لے کوشاں رہیں گے 
(۸)جب عالمکا قول دہ سےکہ ہی کارردائی خلاف اجکام اسلامیہ ہے ,اور اس عالم بی کے اخباد یر افراد قوم اسے ال بسطا لبق اجکام 
اعلام بججھ لے اور ووالفاط شا کرر ہے ہیں نکاخیف خمونہگزرانےعال مکااس پر سکوت, معلوم نی ں کیا معتی رکھنا ہے۔ 
(۹)اس سے گھی ز یادہ تب خی وہالفاط ہیں جو خوو عا مکی طرف سے خائع کے گے ہیں تقری رم ہکور نواب صاحب امروتی میں 
ہے:۹ مقر کو جو مار جناب مو نے خود میرے نام ارسحال کیا ہے اس میں تصفیہ کانپو کی بات حسب ذزبل الفاظ خ ریہ 
فرماتے ہیں :میں معاملاتکانپور کے تفہ کو پپن رکرتاجہوں۔ تقری م کو را راگن مسلم لیک مرا دبا میں عالم من کو رکی بت 
ہے: رت موا نا قبلہ نے انس فیصلہ سے اعمیدنان ہم رجہ اضبادات پیلک کو ولا یا ے۔ فیصلہ کو خلاف اکم اسلامبیہ جاننا اور پچھر 
اسے پہن دک زا اس پر اعیینان دلانا کی وکح ہواہاودراشیینان دلا اور دہ ا نکنہ الس پر انان نہ ہوگاٛکس قرر متیالف ہیں۔ 
(۱۹)اوروں گی رنج ش٣‏ عال مکی تقر جس 6 ٹن کے سر کانپور کے صلہ پر اک نر جو رد 
۹اک اورز میندار ا٣‏ ذئی التقعد و میں شال ہوگی اس میں فرماا ہے : یہ لس سرور سے ہم کو ہایت مسرت سے یہ ع مض کنا 
ہےکہ مسلما زان ہن دکواعحیدزان اور ول تی تعیب گی انی میں ہے :اول کے نٹینوں دفعات حسب دلفواہ ٹ ہوگئے۔ ای میں 
ہے :ہھارے حسب و لفواہ مصدا لت کرالی۔اکی میں ہے بکل کا واقہ خبایت مسرت خی ہے اور اسلائی جار کے نمی ایام سے 
کل کیاروز ہے اسی میں ہے :مر طر الام ش کا۱ تام قاخم رکیل 

دہ انصاف عوام ان ٰففگوں کو سن کرکیوں نہ اعمیدنان کرمی اور دہ بیانات وواقعا تکہ غبم مر میں گزرے کیوں تہ صادر ہول 
اوروہوعدرفۓے ا ٣ال‏ یک صب ہیا ما یں ما ا ٹم اکییوں نہ متا ضسیی ہو گو رخمنٹ نہذ مسلمان سے 


ے۵ پھر خراجان کون کی بات خلاف احکام اسلا میے ہك ٢ا‏ 


دو٥‎ 26 1 





فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نہ اعلائی شر کی عالم جب عوالم خودبی خلاف اسلامیہ کہ کر بچھراسے حسب دفواۃ و موجب وی وا ینان تھا فبایت مصرت جج 
اور اسلائی نجار نی ازرم ون کے ن گور خمن ٹکاکیا تصور اور عوام پ ہکیاالنزام۔ 
(اا)ان تام صاف الفاظ ے گزرییئے تو الم م کو رکاجار 1/٦‏ اکر جو بھرروووپرب گنر ۱/٣١‏ اخ میس شال ارات 
میں اولافر ماک رکہ ىہ بات اگرچہ قابل تحریف نیل ہے۔ اخ یر میں بی فرمایا ہےکہ ىہ تصغیہ اصلی مطہوم کے لحاط سے تقابی 
امینان ہے۔جب عالم کے ننزدیک فیصلہ خلاف ادکام اسلامیہ ہے پذَاجکام اعلامیہ سے بڑھ کر او رکون سا اصلی موم سے جھس 
کے لحاظط سے تقابل اشمیینان ے۔ 
(۴) ایی ہمہ عالم م کو رنے تحریہ تھ جز مات میں کوکی دقیقہ دورازکار اس سی بے سودکااٹھانہ رکھھاکنہ اس کیارردائی کو جیے 
ےکا ںکماں مطان احکام اسامیہ کر وکنائسبہ الا ویر کے دونوں ررغ جاریک ہیں نال الل ہا لو والعالید(نم الله 
تالی سے فحقل وعافیتکاسوال کرت الا 
اف :ردایت امام جم مطاإنی رہب پور ہے ]مخ کیہ اس سوال کے سا تھ بیہاں چیا اس میں ردایت سید نا امام ج رم 
الله تا لی کا ذکر ہے اور ب ہکہ اس عا لم نے اج ہورت اپنی راۓ میں ای کو اخقیا ریا ہے کو بخیال ححفظ مساحد پییشہ انبا ور 
راہ ہہ خت غط تھی ہے بیہاں ردایت امام مر رض الله تعالی عہ م رکز خلاف جہورنٹجیں دو ودی فرمار ہے ہیں جو جھپور اتمہ 
نے ےی رد ما اید و رک و وک وب رس ڈن کئر اکن 
مطلب ہے نہ ہو سک ہے کہ مسچد سے اجوہ پھائلک میں ذال لینار ہے ,تام تہ سے اچاع سے حرام تطمی ومن قح 
ارشادخد اہ روا بات ائمہ د رکناراقوال مخا عقرب بھی نظ نوف مین بیہاں ملف نیس مر ایک اپ تل پر کے دباے اور 
الف رض اختلاف سے ے تبایت خفیف جو تی حخز کیا ہر حصیہ مخ اما کے بحلد صرف ایک زار بات میں ہواہے جس سے 
حذیا بتملہ ارای مساجر پر معاذالہ کوئی خر یں سکتا ہم تق اللہ ای حعلای یں مسننل فو ے میں رک 
ایاج دی گے 
اف :فقاہت کے کیا معتی ہیں | فقہ ىہ نی کہ کسی جزضہ سے متحل یکتتاب سے عبارت ڈکال کر اس کا فی ترجہ مبجتھ لیا جائے 
یوں تم راع رالی پر بدوئی فقیہ ہو تاکہ لن گی ماد کی فز ان عرلی ہے بجلکہ فقہ بعد مااحظہ اصول مقرروو ضوارا رر ووجوہ تم 
وطرق ہم وص منط و اط ضط و مواضح بر وایاط ونب تفریا وافراط وذرق روایات ‏ اہر ونادرہ و میٹ ور مات خا مہ 
وظامر ونطوق ومفہوم وص رج تل وقول فعض وجمپور وم رسل ومعلل ووزن الفاط مضتین وسر عراب 


دو٥‎ 377 671 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ناتکین وعرف عام ونماص وعادات ہلاد واشخائ وحال مان ومکان داحوال رعا با و سلطان وحفطط مصیاغ دن ود قح مفاسد بن وعلم 
دجو ہت رج واسیاب تی ومناج نٹ ومدارک تی ومائک شصنی ومزارک تققدیر ومشارع قیور وشوارع متقصود وج کلام 
وف مرام ہم مرادکا نام ےک تلع ام واطاع عام و ننظرد ببقی وگکر حیزقی وطول خرمت عم مارست غن وحیط وائی وذ ہن صائیٰ 
ماد تین مور بت کاکام ہے اور حقی وہ نیس مر ایک و رکررب عزوگل بحض گرم ان بندہ کے تحلب میں القافرماتا ہے : 
و مَازکا لمح تزذا "و مَار ہا إِلَهزَعَت اور یہ دوات میں مق مگر صابروں کوراور اسے نیس اتامگر 
ہٹڑے عیب والا-(ت ) 








نان ٠‏ 
صد ہا مال میں اضطراب شر بر نظ رآ سےکہ ناواقف د یھ کر عبراچاتا ےل رکریاحت قوش یپ ان من نظ رک جو لان دیااور 
ومن ام کرام مضبویا تق مکررا فع لاہ قذ طز ال ایک مرش اس کے بات ری ہے ج ایک ساسا میا ہو اتا ہ ےک ہر 
فرم خود بنفوداپنے مل پر ڈعلقی ہے اور قرام تخل فک بدلیاں یئن ٹف کر اصصل مرا دکی صاف شفاف چاندلی لھلتی ہے اس وقت 
ر. ےکہ اقوال حخت ملف نظ رآتے تھے حقیڈسب ایک کی بات فرماتے تھے الحصد لہ فناواۓ فقی میں اس کی 
بھثزت نظیرس میں گی وللہ الحں تحد یا بنعمة اللہ وم توفیقی الا باللہ وصل اللہ تعاآلی علی من امدنا بعليه 
وایدنا بنعمه وعل ا له وصحبہ وبارك وسلم مین والحمدللەرب العٰلمین۔ 

(۱۳)(ف :اس مصما لم تکی ین نظبریں ]کیاکی ہند وروار ٹاہ اس کا شوالہ نو ڑکر سک کرد با جا جس پر عام مسلرانوں 
اور گوزشت کے ککڑے نےکر قصاب گار ائ ین اودابیج کناچا با چا بے وو ہندووں کے قضے میں رسے کیا ود اسے مین 
خوالہ پر اپناقحضہ تھے کاکریادداس کاررواگی کو سب دلففواہ موجب اظحیدنان اود اس دن کو تہایت مسرت خر اور ہندو دعرم کی 
تار کا زریں دن اور مر طرح اس کا ارام مقائم کنا کے کا, مان ایک انعلائی عالم نے مم کے سا تق ییہکارروائی کی اور اس کی 
بت ان قام الفاط سے مدں سرا یک فاعقبروالیاولی الابصار۔ 

(۱۴ )کیا اگر خوالہ کے سا مسلمان ایا کرت و گور فمنٹ ان پر مداخلت مم ؛پی اور نین مر ہب کاجرم تقائم نہ کری ضرور 
کرکی کیاگورفمنٹ اپنے لے من اپی دست اندانرکی ول وین مہب چاتزر تی سے 


'القرآن الکریم ا۳۵/۲ 


ہو٥3‎ 1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


م رگ زخئیں, مگ جب اسلائی عالم بی اسے خہایت مسرت خیثر اود زرمیں دن اور اترام اسلام کالب را قیام کے فذگورضمن فک کیاخطا 
ے۔ 

(۵) کیا اگ عالم کے مکان سحوت کے سا تھ ىہ طربیقہ رجا جا ۓےکہ مرکا ن کو رکز مسلرمان باہنلدو سرک یا د نگل بنالیل اور اس پہ 
صجھت پاٹ کر ہہوادار مرو کے عالم کے مین کو دمی فو عالم ان ہندو یا مسلمانوں پر نالشی شہ ہہوگاکیاوداسے زین مکان پہ اپنا قضہ 
قائمر ہنا بے کاکیادداسے اپنے فن میں دست انرازکی و تعد ینہ کےگا۔فاعتبروا لیو لی الابصار۔ 

(۱۹)ا مور مصافحت میں دوسرکی بات ہی تائی گنی ہ ےک ہیی کو قیریوں سے معانی ماگ ےکی حاجت نہ ہمہ اھ رطابت نہ ہ کہ یہ 
لوگ پجرم تھے ۔لیان اس مصالیت کے بعد جو ایر لیس یی ہوااس کے لفظا يہ ہیں :ہم ان لوگوں کی کارروائی و مطامت اور 
نف تکی نظ رسے وبیکت ہیں جنبوں نے قانو نکی خلاف ور کیاکی اگ قانو نکی خلاف ورز یکر نے والا قاوٹی رم نی فو اور 
کون ہے۔ پھ رگورنحنٹ کاجواب روزانہ ہحدرد ٦اماکتقم‏ میں بیہ ہے :اب میں ان لوگو ں کی ہت بھ کڑنا ابا ہوں جہوں 
نے ۳۰ اکس ت کو باد ہکا ار کاب کیا۔ ای میں ہے :گور نحن ٹف کاذرض تھاکہ قیریوں پر مقر چلاے اور انی مزارے مگر ووکاٹیٰ 
زا جنگت گے ہیں۔اسی میں سے :میس ان لوگوں پر بھی رتم کرجا ہہوں جنپوں نے بل ےکی اشتحایک دی اور اس طرح سے اس 
نان رسای کے ع اذا جوا بگک ہو ہکا نے اور یس لن عی نا خلوک کے خی نیس ر ہے۔ذض رود ہجرم وسزا 
وار مزا رکرکاٹی مزا بت کرحم کے گے نہ یہہ الن کو چرم قرار بی شدد باجائۓے۔ 

(ا)(ف: مصافحت مد سے دست برداریی پہ گی] امور ما حت میں تسریی بات پہ ہے :گورنمنٹ ہقدمات اٹھالے 
ملمان مور کے لئ کوشان راو ں کک ا کٹا ا ا مو کے تق یی ا یی گ پا اس کا حاصل طرفین ے ترک 
مقررات سے مگر مسلرانوں کے لئ دعوی مس کاا سن یہاں دو کے دعوے تھے :د وی دلوائی در باروز بین مسو رکہ مسلمان 
کرت د عو فوحبرار بی در بارہ بلوئ یک گور خمن فکی طرف سے وائرتھا۔ مسلموں کود جو دوم میں اپٹی ہی ان چچٹرنی وڈ ی شی 
نہکہ دہال ے اس میں مد گی نے , ناد ھ سے نہ توامگ عوبی سو ,اور مصدالعت میں ضرور طر فشن سے ترک مقدمات قرار پایا 
نما صل مصرا لت صرف انتا لاہ گور ننٹ قیربیوں کو چھوڑوے مسلمان مسججد کچھ وڑتے ہیں ,اس سے ز یادہ شض الفاط ہی ںہ 
با مخنلہ سے باہر ینہآ یز با نیک" کآکر نا مقبول رہے بر عالل ان کو یہ خی کہمہ سک کیہ ان چہ مصدا لم تکیءو انز ابع دکی 
می کارددائیاں انلیدنان کے جوش اور خود عا مکی تریس جن کا 


دو٥‎ 379 71 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ان ادی ھگزراسب اتشاے م کو رکی خی پہ وبیل ہیں اس پر سح ہوگی ہو تی فواپنی اس مب الاسلامکاجلہہ نمالئش مسرت اور 
بای مسرت کا جلس نہ ہوج بلکہ مسرت اتآ ھی زکاای کآکھ فستی نو ایک ر وی یہ ن ہما جاتاکہ ملمازان ہن دہکوا ینان اور شی 
تعیب ہوئی۔ بلکہ یوں کیا جاک مسلمائو فرع میں تمہاری ئن ہوئی اور اصل جنوز باقی سے اٹھو اور اس کے لے انتنائی چاتز 
اوک وی 

(۱۸) یراس کے غلط ہو ن ےکی ای ک کاٹی دیل وہ ہے جو جوارے سال فاضل نے جواب امتنفتاہ سوم ممیں لھھاککہ گور نٹ نے 
قیدریوں کز بلا مقابلہ ٗی امرکے ہو نا نہ جا بلکہ انس کو مش روط کہ ملا نآ یرہ مقدمات نہ چلجیں۔ دیکئے اس میں انار 
(۹)آ گے گو رضح فکی دوسری شرط بتائ یہ مسلمان مس کین پر ینہ ای ط رق کی عمارت نہ فی رکرہیں۔ بیہاں نف ی انا 
ہ گی اگ ملمانوں کو د وی ز می نکی زا رہق اور کن وا ڑگر پا تو ینہ ای طری ھکی عمارت بنانے سے 
کیوں عمنوغ ہودتے الس کے صاف بی معیا می سکہ ابی عمارت بنامو جس گی جمت سےکام اواورز لن پر د وی نہ کرو 

(۲۰) زف: گورخمنٹ نے الام کو فارود یناج پامگ مصا لیت والوں نے دوک دیا] جو اب اپ ریس میں ہے بے او رے طورپہ 
بپھروساہکہ متلہ ممچ رکاج عحل میں نے کیا ہے اس سے ہندوستاع کی قرام ملا نآ بادکی معن ہو جات ۓگ ۔ گور ضحنٹ کے مہ 
الفاظا اور کک می ا راچ سا کو اشھیزاان نہ ہہوگا۔ دونوں ما کر دیے صاف الا نے امہ دداتشا, نہاں غاد 
خیال بی میں تھاہ کہا اور منظور نہ ہوا, لا جرم خمام نزواپر نٹ کر اصل بات نگ لآکی جقے پر عالم نے مصالحت برا یکہ 
گور ضنٹ جمار ےآ دبی مچموڑدرے کم نے مسجید چچھوڑ دی بی ددی ول یکنزد ری اور دی کے بمکا ریہ دی کر بھی کو رنمنٹ پر ضدراور 
ب رکی بدکالی سے تاشتی بہواحالاکنہ ىہ اگل وسوسے گور نمنٹ دوٹوں بانون میں مسلرانوں کے صاف موا شی قریو ںک رای 
کے لے جواب ای ریس کے وہ لذظ دی :ملا ماشہ کے ان نز س ےکا ناک ہی کے واسلے پام امن لاؤوں۔آخر 
میں مر سے :میں کانپوراسی ل ےآ یا ہوں کہ پغام امن لائوں۔ اور مستلہ اترام منہبہی کے لے وہ میتی الفاط یڑ نے : مر نے لن 
ىہ ال غیر ضروری ہ ےکہ جو لیقین میں ےک ا لص تق پا میں دلاتے شون کن دا ماگے مگ بی عقائزجے 
متحلق گور خمن کی پالیسی میں کوئی تی رنہ ہہ اس کو دہ راؤں اس ل ےک ہآپ سب لوگ جات ہی ںکہ یہ ایک وا تی اق 
بے لفط و عا مآزادی من بی کے متحلی تھے اور خزاص مہ سار کے متحلق سن : کن ہےبہ س کوں ر بل خہرو ںکی تی رم بی 
عمارقوں کے سا تج کرات می نآ پ کو یقن رکنا چا ےک گورٹمنٹف 


۲و٥0‎ 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


کاٹی فوجہ سے مم مطالبات پر خور کرک ےک ن کت1 کہ متلہ مقنازعہ اس طور عل کرے جو ام اشنائص متعاقہ 
کے لے تقابل اعمیینان ہو۔اڑسی صورت میں صرف امراول سے فابرہ ینا اور امر دو مکیہ وبی اصل مرام ونائص متلہ اترام 
اعلام خھا,یوں سچھوڑد نکی گر صواب ہو مکنا ,نسال اللہ العفو والعأفیة- 

جواب اتضاردوم پر نظر 
(۱)اتضسار فو ىہ تھاککہ جس ام رپہ می ہوگی دوک سکی تین تھا ا سکاب جوا ب کیا ہو اکہ گور خمنٹ نے خود مصداللی تک خوائخل 
گیا اس ام رپ رکہ مقدمات اود دعادئی کے بارے میں کوگی سجھوتا ہو جاۓ مک نے و ھا کہ خوائنل مرک دھ سے ہوئی اس 
کجھوتے بی کول پچھا تا ہک سک را ےکا اد تھا ا ںکا یھ جواب نہ ہوا۔ 
(۲۴)(ف: فیصلہکانپور یر ایک نظرکارد مغ ]اتل فاضل نے اگرچہ جواب امتضار نہد ما مگ خود عا مکی تقری کہ بعنوان "فیصلہ 
کانپور پر ایک نظ ر"ہجدردوغیمرہ میں کی یا ا ہے اس مین صاف ا حتاف ہ ےک پچقن بن اکر اس پہ قبضہ ملنے 
اور زین پر مرک ج ےکی تجوبز خودعالم نے ای طرف سے بی کی ددی مور ہوک اس تج ہکا ال اویر معلوم ہو پکا,اوریہ بھی 
کہ خود عالم کو امس کاخلاف اشکام اسلامیہ ہونا مسلم سے مگ عا مکی تقر یرم ھکوراس تجوبزکی حعالت او بھی وا کرک ی ہے۔ 
رف: عا لم کی پھلی ہیر نا منظور شیدداور اس کا ص ر‫ باعل وخلاف شرع ہو نا] تقریرکاخلاصہ بہ ےکہ عالم نے چیہ فذ تد یر 
الیک اس زین و مسو رکا مر 0ئ لم ا از و رک ما" ھھاامسلانوں کے لے ہو پھر ضر 
کوئی دوسرا بھی اس طرف سے اس طرف گزد جاۓ فے ہم اس کو ہماع غڑیں ضرورت کے وقت اجازت ہ وس سے بش رط 
ارام اس جک مض احزام دیگراجناۓ مس کے تام رہےء اود اتا ای حخفظط واتزام کے لے ىہ ہاہاتھاکہ اس حصہ زین کو 
مرک سے مھ رقٹع بنابا جاۓ شی تاکہ پیل کے سوااوزوںکاگز ریہ جو ا تی میں عل مکی نظ راس مل پہ شھ کہ راسترجب 
پیل یر گی کے و وت موی کل ا اتا" یلعا زمر رے اس میں کوک فرق 
اصکانہآاۓ واہپذاشرط ‏ ےکہ ىہ سد میں ہوک ننل جانے وانے جنب وح ال ون اہ ہوں تہ اس میں جافور اہی ںکہ مسچد 
نی ا ن کا جانا اور ا نا نے جانا تام ہے۔ 
اف: متلہ عم راچ کی یل شقن اور کہ وو سلطنت اسلامیہ کے سا تجھ نماصس ہے ]اقول: 


دو٥‎ 31671 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


بہگزر اصامسلمانوں کے لج ےک مسبروں سےکافرو ںکوکیاعلاقہ 


الاتری ای تعلیلھم باٹھما للیسلمین' کما نی الدر 
البختار وغیرہ من معتمںات الاسفار۔ 








ان کا علت ان کر ناآپ نے نہ دیچھاکہ بی مسلمائوں کے 
لئے ہے جعیاکہ در مقار وغیم رہ مع رحب میں ہے(ت) 





مگ کہ راستت پیدرل نگ ہے او رگز رک حاج تکافذ کو بھی ہے او رکافر زی باکہ منتا من بھی ما بع مسلم ہے و اج ضا سے بھی 


می ین ےن 

وکم من شیؿ یثبت ضمناولایثبت قصًَاوهزامعی 
قول العلباء حتی الکافر “فظھر الجواب عماً اعتراض 
به العلامة الطحطاوی علی جعلە غایة ُولله الخیں ولا 
حأجة ا ی مااجاب بە العلامة الشامی وللّه الحیں وظھر 
الجواب عبا ظن العلامة شیٹی زادہ ٹ مجمع الانھر 
من التعارض بین تعلیلیھم بن کلپھماللسلمین و 
بیں قولھم حق الکافر' وللہالحیں۔ 








کی سس عنکاعابت ہو کی اور قصراخابت نیس ہو تم اور علما کے 
قول( تی الیافر) ت یک ہکافرکاىسی صعتی ہے نو علا مہ حطاد کی نے اس 
کو غایت تار در ےک جو اعترائ سکیا ہے ,اس سے ا لکاجو اب ظاہر 
ہوگیا,دگہ الخیں:ادرعلامہ شائی نے جو جواب دیا اس کی تھی 
ار ھھن ٹف ٹھائن ے علامہ می زادد نے مع 
الاض میں اپنے خیال سے فقہا, کرا مکی تی ليکہ دونوں مسلرانوں 
ہے لئ ,اور فتماہ کرام کے قول"حتی الکافر "میں جو تحتارضس 
تکچھااا ںکاجواب بھی ا رہ وکیا ون الحمد (ت) 





متلہ ف ہا ںکک ہاو جاک اک ایک قول پر ویک خوامگر موتع سے اس متلق جک میں ایک دو نہیں بھثزت خطامیں 
نین نی میں تین خود الم سے تین افلوں سے ظاہر وممنین (ا) صنمن (۴)اتترام() ضرورت ظاہ رہ ےکہ اگربہ صورت ہو لی 
فو اول ِکفا رکا گزرم رگ زعضمکانہ ہوم بک اصاون شس کاا نار ص رت مکا مہ ہے اور ودنہ صرف اس عالم کے اقرار بلک یقدنا مراد علما, کے 
خلاف ہے زمانہائمہ میں مساجد ذمماجد دارالاسلا مکی رک اافّدوز ین بی پر لے والاکاذ رنہ ہوجامگر ذٹ یکہ مٹیاسلام ہے با 
متتاص کہ سلطان الام سے پناہ نے کز داشل بہوا,اور ہہ دونوں جابخ اسلام ہی ںآخر نہ دی ھاکنہ انیس عحبارات میں علا نے 
مسا دکی طرح ملق راستوں کو بھی مسلرانوں کے لے جا او رگ و فی دجائع ہیں۔ 


'درمختارکتاب الوقف|/ ۳۸۲ 
“درمختا رکتاب الوقف|/ ۴۳۴۰۰۸۰۲ 


٭طحطاوی عل الدرالمختا رکتاب الوقف دارالمعرفه بیروت| ۵۲۳ 


“مجمع الانھر شرح ملتق الابح رکتاب الوقف فصل اذبی مسجداداراحیاء التراث العرل بیروت|/ ۲۸ے 


71ء6 382 ٥و‏ 

















فخاؤی رضویّه جلد شائز دہم )۱١(‏ 
2 یہاں ارام ناتمکن تھا جب وحائ کی عمرانعت پر اصلا اخقیار نہ ہوا تصو ا کغار کو اجازت ہوک اور اس عمالحعت کو 
مسارانوں ہے .امہ مخصو صکرب عحض ظلم ہے چیہ ےک ہکنار بھی ملف بافروع ہیں۔ قال ادڈلہ تع الی: 
"يسا ء لن ضط من النجْر ون مَاملکكم مق انا آ با یچتے ہیں مرموں سے جمھیں کیا ات تح ان نے 
یت هوَلَ نطو لسن مو گا گی ,وہ بونے جم نماز نہ یڑ نے سے اور ین کو تھا ناش دپتے 
ےش َال نہ ذ+َْْث تكُنَكَلَزِبْبِیَزمالزفو‌ن+' تجے ربز کل زاون کے اخ و زین کے جار 
جھم انصاف کے د نک مات رہے(ت) 
اور النفرض وومتلف بالف روم نہ سبی ہم نذمکلف ہیں مال جنات وجینش مسر میں جانا ضر وربیت اللہ کی تر می اور ور بار مک 
ا لوک عزوجلالہ کی بے اولی سے نے ۴ہیں کور رواہوا کہ اڑسی شع تجیز خود یٹ کرریں اور بیت اللہ گی حرمت پامال 
کرائمیں, جاور نے بالا اع ملف نی ںببیاملمان کور وا ےکنہ کے یا سوئر بلک نا کچھ جے بامجنون کو مسر میں چتتا کے اور چیا 
جیٹمار ےکہ ود ملف بی کیں خاش حفظامسجدپر ىہ پذمکلف ہے اورترک نع ا ںکاگمناو کہ نے ادلی پر راشی ہوا ما رکم 
ساکت رہام عدبیث نیل ارشاد ہوا: 

















چنبوا مساچ ل کم ص ۹٣ل‏ 0ے ای 
ماجة وعبدالرزاق عن وا پر ایال ای 





جب اخال بے اولی پر غی رمکلفو ں کونہ روکناخلاف حم عربیث ہے 


تی وحبیث ہے۔ 





اپنی میروں کو بچوں اور دبوانوں سے باؤ۔(اسے اہین ماجہ 
اور عمپرالرزاقی نے واخلہ رص الله تال من سے روابیت کیا۔ 





ت) 


ماج کو بیج رمتی نی سے لے خوو بی یکر ناکس رجہ جرم 


الگ :اس میں جانوروں کانہ جانا چھی م رنہ ہہوتا اکچ کمہ دبا جاتاکنہ یہ پبدرل کے لئ ہے معبودد مروف بہ ےکہ پقتد رک 
جے گولا کتے ہیں اصالت ضرف گھوں مل ے لے تی ہے اور الس کے پپہلو وس پہ جھ راہ پیادوں کے لے تچھوٹڑی جالی سے تیل 


گاڑاوں, پننھڑوں اۓ بیاوں ہگ رموں 


“القرآن الکری |٢‏ ۰مي۷م 


سن این مجہ ابواب الس ان یا ماکز ق ساد اگ اکم مع کن کرای ذ2 


71ء 383 ٥و‏ 





فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کے لے ودی ہوکی ہے واپنذراان ممیں 0 )۹ ٰ ٘۷ شنا 
ہوتا ہے ا نکاا اق ای میں مچھا جا سے اور محروف مل مشروطط ہے و پیدرل کے لئے کین سے بہ معنی ہی سک ہگھوٹراٹڑىی کے 
سواسب کے لے ہے آخ نہ دبیھاککہ ج بآپ نے انس زر مین کو سرک سے بی م تع رکنا چاایہ منطور زہ ہو کہ اس میں گاڑیوں 
کی ہمانعت شی اور جج تآٹھ فٹ بلند ہر یکہ پیادہکی حاجت سے بہت زان ہے اطف ہ ےک ہآپ اب بھی اسے زی ملہ 
م مکورہلانا جا تس فاعتبروأٰیاو پی الابصار۔ 

راتا: بفرض خاط اگز مرافحعت ہوئی فو سواربیوں کے لی مگراۓ بگربی, بھیٹر کے کے کوٹڑے ایضٹوں ک ےمد ھھے نہ سور ہیں نہ 
سوار یب لگا پیادہنی میں شال رتے- 

مامتا : ب بھی ۔ شہ بی پیاددگوروں اور نے کہ جا یکر مین تھا دہ فذ ضرور پیادہ میں اور ہہ ان کے دم کے 
7 . 

ڑا ےد گنیس ر زار۰٣‏ ھ٠‏ خی سکھ ےآ ,ایب ے 
زیاددروش کہ یہ متلہ صرف اسلائی سساطنت کے سا تھ خاش سے جہا کرجا ا نیہ نمدء طر مم اعزام 
مساحجد قائر کی پر تقادر ہیں خی اسلائی حملمراری میں اس کات راخ وا صمل مل ہکاطال اور مرو ںکی ص رج پیر متی وابقرال ہے۔ 
ساہگا: یہاں ای کککتہ جایلہ دقیقہ اور سے جس پر ملع نہیں ہوتے مگ ایل یق تاغل الع ون0 *٭ (اورانہیں یں 
یت مک رعلم داے۔ت) و ےا بی کیاجواز اور بات ہے اور اکا تتقاق اور صصورت م ھکورہ علماء میں عم جوز 
ہے نہ عم اخقا قکہ مساحد نوم عقوق عباد سے پیش کے لے مخزہ ہیں , قال اللہ تعالی "وا َالنسٰ دز" (اللہ تعالی نے 
فرماما :اود ہ ےک سج بل الله لی کی ہیںرت) نم صرف لطعت اسلامیہ میں پل سنا سے خی اسلائی سلطنت میں جو مم ربنیا 
جائیگا ضرور اس می ںکفار ضحوبا ام کم ور لور و عو وا خختقاق بہوگااور ہے فی ابطال محریت وہک مت اسلام وخلاف 
کلام ذکی الال وا کرام ہے اگرچہ بف رس عحال مر رس کااضزام متام ہی رے فو سلطنت غیمر اسلامیہ کے لے مہ مل قررار ینا 
صرجج ہل و شم عم ہے انڑیں سات وجو دی نظرفرمانے سے وا سح ہوسکتناآ ےک مین :ال دن علی, کا جمہ جان لیانقاہت 
یں ففاہت چزے ویگرست۔ 


'القرآن الکریم ۲۹ ٣۳‏ 
القرآن الکری م۲ ے/ ۱۸ 


۲و٥١‎ 4 671 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ایل سعادت ,زور باز وبیست جانہ کشر خراۓ شرہ 
(بیہ سعادت زور از و سے حاصل نیس ہو کی ج بکک عطاغرمانے والا ایک عطانہ فرماۓ ) 

اما : (ف : ضرور تک بحٹ ]ری ضرورت گی :اس کاحالی ظا رہ ےکہ پیل ٹ ید ل گاڑیوں کے لے وس سمڑک موجودے, 
لاہ نے یہاں بی ضرورت تیر فرمائی ہے اور بھی حم جواز پٴ نکیل ہے ضرورت اکراہ ش رع نہ یہاں شف تہ اس میں 
یہ صورت صادق ,اس سے جواز فی فسہ نیس ہوہا رح ام ہوجا ے, وو بھی صرف مگردے, وو بھی صرف وقت اکراو وہ 
بھی صرف اتی بات پر جس پر اکراہ ہوا اگ مت اوہام ال ے جےے فذان شاى ال انکر مم اس وقت ان مبادث جلیل ہکیتقحی ل کرد ی 
جا گیا جس سے روشن بہوگاکہ بیہالں ادجاۓے ضرورت اکرا وکیا جہل شید تھا,بابلہ بج بی بھی ححنل باطل وناصواب شی 
اوراتماخود عا لم کو ای تقر یر میں اقرار سےکہ ہابت ہنزل اور بقول ضیف اور عخلیص کے طور پر صورت ہجوزہ ہے بہرعال وہ 
بھی ممببروں نے منظورن ہکی اس وقت الم نے یہ دوص کی تچجونز ای جشس پر تصفیہ ہواکہ چجننامسحد اورزی۳ن سڑرک۔ تقریرم کور 
میں ے :ا سگفگ میں قرام ورقت صرف ہوگیا مصد الع کی امیر شع ہ گی اسوقت مین نے یہ صورت ٹین یک کہ صروست 
مم کودالا نکی جچمت پر قیحضہ دے دی کہ ھم ہذائیں۔انس سے بعد ایک نشرہدجوکاد نے ولا س ےک اور ز ین مھی دے وی اس کو 
بھی ہم بی ہنامیں سب تواخز می سپلٹی جو قمام عخمارلت کے واسلے ام رہے۔ اس کے ىہ مجفی خی کہ زین مک والیں مل جائۓے 
ہم اس پر پ لی می مارت بنالیش ,اس سےآسائن ترکہ مد جیر اول میں تھا و وذ بعر نے مانا ٹنیس اس کے بحعد اس کے نے کی کیا 
گنخانش ہولی ہے او رما جات نذمانا کول چاتا اور یہ دہ ما گیا جھ ماناگیاککہ ا سکیا نت تقریر من کور میں ے, خحرضیکہ تہنوں 
دفعات جسب دففواہ ٹے ہو گے پچمر بار بالپی گر نٹ اور بلر پہنا تن ےکا ذک کر کے کما: اس کے بعد موا بن دی روز تینوں 
منقاصد ہمارے حاصل ہو ے۔ م]شی جواب ای جس اع کے مطا لی ملا نوز ان دے ومیں ا کو بھی جم بی بنانہیںرکے وہ معن ہیں 
جوجواب ایہر لیس میں سےکہ متولیوں کو ایک پتن از مرا بنائینی این اوران عمارات کے یئے بھی ای کفگزرگا: تق رک ربیئی 
اہج جو می نل بورڈکی ہجوزہ تاوبز کے عین مطابق ہے خر تجوبز ٹین یکر دہع مکابہ حاصل تھاکہ ہم کو ایک پچتتہنا لین دہا 
جاۓ جو مسج مہ رک ہمارے فیحضہ میں رہ ے اور ال کے یچ یرک لے اور ہہ سعادت بھی ہیں کو چٹ جا ۓکہ ز بین مد پر 
یہ مک می تق رکریں ج بیضہ تجویزچ گی ہے۔ 

(رف: یز دوم کی شناشتیں ]اس تجو ہز کا حال جو زکا ققال بتارہا ہے ہت ہیر او لکہ نا مو رہوگ اسے نہایت جنزل بتایا تھا اور 
بات کے بعع ہکوئی درجہ باتی نا رجتایہ تج زہکہ اس سے بدر چا گری ہوئی ےکی نل پر بھی دائرد عم ش ری میں نہیں 
سم با عم کی ص رج تب یل نا تاب جا وی ہے 


دو٥‎ 35 )1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


تیر اول کو بقول ضعی ف کہا تھا ناس کے لے کوگی ضیف روایت بھی نہیں مض ال وااد بندہ ہ ےت ہیر اول کو مخلیص سے 
طوری ہی تاذ عخاص بھی نہیں با ماس سے نشی مسو کو پک مت کے لئ پھنساتا۔ اور تقری میں اقرار ہ ےکن می نے می 
صورت ‏ یکی۔ یہاں ہمارے استضہار دو مکاجوا ب کھلاءا یی بال وترام وپکک اسلام صورت اگ ادھر سے چٹ ہہ گی اور الم 
چر واکرا تام اسے لیم کرلیتا نو شرم خ تکیرہ عخیںہ مد ید وکا م رحب خھان ہک خوداپٹی تجویز سے ای صورت پکالزااور اے 
یی یکر نااس پر منظوریی لیا سکی شناعتکاکیااندازہ ہو ,نس ال اللهالعفووالع فی 

(۴۳) پھ ریہ نی ں کہ عم نے اس وق تکم لھی با نا بھی سے اس صورت کا بال وخلاف شر ہو نان تمچھ ناداٰی سے اس وقت 
وز ہھ یھ نہیں غیں ہا اس وقت بھی حم ش ری معلوم ا تقری رم ہکور میں اس جب کے ٹیل کرنے سے ہکا بین ہ ےکمہ 
مان کے او ال لات تنلیی مک لہنابڈاکہ جزو تنازھ جزومسور ے اس کے بعد جھے مل اکالزابہت دشوار ہو 
می میں مگ زی حر نہیں 7300ا اکا کپ شرف میں لان پان ے وریہ ودانھ 
ار کاب ہوا_ 

(۲۳۴) بر بی خی سکہ اسے صرف ابلدائی در ج ہکا مرام جانا ہو بلکہ وہیں تص رح ےکہ میں یقن کرج ہو ںکہ اس جنزوکواصل 
متملہ سے زیادہ اس کے طرزانہدام نے انیم کرد یا اور یہ واقعہ پا لہ مامت نے و اترام اسلام کا سوا پیر ارد یا اور شعار اسلام 
ہے بک ہونے میں کی 6کاپ یہا تک جان کر بچھر چک اسلا مکیآپ ینز یی کر ےک کیا ھا اہ 
الہ وا ناالی راجھون اس قول عا لم کے مع بہ ہی کہ پک حرمت مسر ضرور بک شعار اسلام سے تو اءگلوم تکہ 
الک پک حرمت اسلام ہو ناخود ہی وا سج تر ہے جے واقہ ۳اکست نے سب پر ظا رکردیا۔اس عبارت عال مکایہ مطلب ہے ورنہ 
اگ عالم کے نز دیک اصل مال میں نک حرمت اسلام شہ شی نو واقہ ماس تک کا پا ے ٹون ئن تاے ہیں عحرمت 
اسلام شہ کرویتا _ خانہ جنگی وخ کے مسلمان ماخوذ وحزایاب ہوتے ہیں اسے کو گی ہک حرمت الام نیس ستناکہ اصصل مواللہ 
ترمت اسلا مکانہ تھا عا مکا یہ قول یاد رکھنا جات ےکنہ خوداس کے من ا کیاروا یکاعاصس لکھتا ے نسال اللہ العفو و العأفیة- 
(۱۵) پھر یہ فی کہ عالم اس وقت حالت اکراہ میں ہوک " نامقل می باللازمَان*' (مگرجھ مجبو کیا جاے اور 
ال کادلل ایمان پر جھا ہوا ہو۔ت) سے فاکرہ نے کے وو ا بھی ا ھی تل ہر اول ٹیک کے زز یادوکے لے صاف جو اب دے چکا تھا 
تق یرم کور میں ہے :میں نے صاف صاف کمہ دماککہاحکام من بی میں کوئی 


'القرآن الکریم٦//‏ ١٭ا‏ 


۲و٥6‎ 6)1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بپھھ ول یں وے سنا ہدیجنس ط رح وہ حصہ لیا گیا ہے ای رح ویو ںکیاجاۓ ہابت ززل صورت ہجوزہ ہے اگر ال پھ 
بھی رضامندری نیس ہو لی پھر حکام کو اخقیار ہے میں اس سے زیادہھ غییں کر کنا ہووں عالم کی اس تق کو ہوارے سال 
فا ضل نے جواب امتتضار ہفقم میں یوں جیا نکیا :گنٹگ کے اواہ میں اس نے صاف کمہ د کہ می راکام مل ناد ین کا سے خداکے 
گع رکا معالہ ہے می راگ نہیں ہے جس طر وہ چاہے اور ال کاھم ہو بمنا ا کہ یٹس رح میس یاآپ جاہوں علاء کوچ 
کر نا چا ہے مسلمانوں کو جس سے اعلیدنان ہو د ھکر نا چاہے۔بیہ قا مکلمات من تے انی ں کہ ہکر پچ رن سے الیے شند بد نات نکی 
طرفعدو لکُوں ہوا مب راگرنہ رانا من بی یرف مک جاذرض تا نہ عالم پر النرام در بتانہ محال میں بی حخت تا مگ مشییت 
آڑ ےآ گی اور عالم سے جونہ ہو نا تھا ہوا,ولاحول ولاقوۃالاباللہ العلی العظیم۔ 

(۴۷) پھر اس سے بھی اشمد عم کہ اس حرام شر کو صب دحفواواور ہابت مسرت خی و موجب اظمدنان و می مسلمانان اور 
مئلہ شرع ہکی صورت سے بھی بہت اور اکن کے ون کو اسلائی تار کا زین دن کھا اور خود شعار اسلام کا پک پتاکر بقاے 
اترام اسلا مھا بات بت ختت ہیں نسال الله العفو والعافیة 

(ک۴) پھر ا لکیہ شید ضر قاصرنہ ر ابا ام عوام ٢ی‏ جک می ہوا ضول نے اس عا لم بی کے روس مرا مم کو علالء 
مائمکو سرت پک حر مت الا مم کواسلا مکاا رام مچھا۔ 

(۲۸)ان وجوونے موللہ کی لق ہہت کان کی ودای پا کے ز ای ان کوک مسلمانوں کوا ینان نہ ہہوگا موحح موئح کوشاں 
ہیں گے کہ مض برا ۓ کش تحرف لی کر ما رای جب معن کوشفا ھپ ہس علاع جنون ہے۔ 

(۲۹) برا بی پر جس نہیں بلکہ ووپمیشہ کے لے نظ ہوگیااسلائی عا لم سے تی لیر اورگو یا قام مسلرانان ہندکا کیل مچھاگیا 
ا سک ابییادکی ہوکی تجبز ا ںکی ٹین لکی ہوکی تج ز, پھ رگورنر جبزل کی منظطور, پھر قرام اسلای علتوں ہیں اس پر اظہار صرت 
وخو یر عا لمکا اسے اسلائی جار نمی ز رب دن اور بقاۓ اترام اسلام اور موجب دشأھتی و اعینان وٹہایت مسرت خی کنا 
اس پچ رک یک رک ریا, محیروںکاس حوں+ریلوں, خہروں سے اصادم نہ کوکی نا بات بھی خی جلیاکہ خودجواب ایڑربتں 
میں م کور سے مگ اس پر کے ابیزان می ود الات وٹ ےگ نت بی جو مت کر ےگ یکلہ مغناز اشن 
طور پر عل کرے جو تام اشنا متعاقہ کے لئ تقابل اعلیدنان ہو۔ عالم اور عوا مکی ا نکارروائیوں نے انیس کت بی ہرے معن 
کی طرف پر دیاہانوں نے تی وچ اور جلسوں روشنیو ںکی جرمار سے تاد کہ یہ صورت 


دو٥‎ 3 61 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ہارے لے ہایت قابل انان ہے جب تصاوم ہو مسبرمی فو کر ہواپ ہک دواور ینجے سکیس ریس شہرییں دوادوہ بس مل 
اس طور پر عل ہو جا ۓاج تمام اشنائص متتعلقہ کے لئ تقابل انان ہے کیا عالم اور عوا مک کی منہ ربا ےکنہ اس دقت بن 
شکابیت کریں با ارو جو گی کا نام یں ہکیاان سے نما جا ۓےگکاکہ قل کے ناشن لوہ ودی فو خبایت مسرت خیثر وموجب اظمدنان 
وا ضرم اسلام اور اسلائی مار نک کاز ری دن سے جے تمآب ٹپی کرک منظو رکراگے ہو 
(٣٭)‏ پچ رن ری نظ ہی نہیں بلکہ جو تقانون معاب بمناتا ماجاتا ہے اکس کے ل ےکافی مادہ ہے اتنام مساجد کو بی وف فیس ہیک ان 
کان پر رکناپچھ ارب نیٹ بلکہ چو پر اٹھاکر صروں سے اوہگی کردئی جانمیں اور اصل مسر ]شی زین پر جو جا ہیں بنائیں عالم 
وعوام اس اپی ہی ٹین کردہ پیند یدہ دفعہ کا دخ کہاں سے لایس گے ,افو کہ یہ شد ید پک اسلام خود خر ران اعلام کے 
پاتھوں ہو انالل وازاالیي“ زجھون, میں س ظا ہر ہواکہ بی جو پسلاوے درۓ جات ہی ںکہ ایک مم تقائون تحفظظ معاپ رکابتایا 
جانا قرار واواد اگیا سے جس سے حسب ت رج میم اس تنا زع فیہ ےک کھی مسلرانوں کو موا ہو نا متوئح ہے ,اور فیصلہ پہ ایک 
نظ میں یہ تاکیری ضم سنا جانا با کہ ان نکی تق میں اعکام اسلامیہ کے احتزام کوم رط رح مز نظز رکھنا ےسب دو خن قازکی 
بھی وقعت نیس رک رماناہکہ قا ون ضرور ہے ہما کہ تاکیری حم بیقک ہو اسر ارام کے معن پوپ نے بتاد ےکہ ہم اسے 
ارام اسلام کے ہیں سے خوداپنن من سے تنک حرمت الام کہ گے ہیں, لس ای پر نون ہنوا یی اور ا یکی ہمت تاکی ری 
عم ری ع 
خوشضن کردوراطلارع گواہ 

(اپننے ک کا کی علا جع غیل ) 
ارب ! معن خووالی را نااور لی لخظ یہ عوام کو ہسلا ناس لئے 
(۳۱)[عذر بت اکنا کے رد] طر فہ تر عذر برترازکناہ نے تقریر م کور میں ہے :میں نے اسلئے ا کو اپٹی صورت ہجوزہ( ]نی 
تیر اول نامنظور) سے بھی خر خر لک یامہ قواعد می لی سے کن ےہ ہم کے بہت مو قح اس کے حاصل کر لین ےکا ہو۔ ایی 
ترام و پک اسلام کو اہ من یی کرسے ہنظو رکرانا اور اس امیر موہوم کوکہ کن ہے میوسپلٹی ہیں والیں دے اس کے 
ارمععا بکی نہ صرف شجویز کہ شش نکا موجب رانا جیب جم بلک جازہش رعیت ہے ۔کیا جلیساک ہما جاتا اور مر اسلا تکا مر بد 
وی رومیں بیان ہواے, ىہ می سپلٹی وو یں جس ن ےمثرت را ےکا بھی خیال ن ہکبااور مسر کے خلاف بی فیصلہ دیا۔ 


۲و٥8‎ 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


لایلںغ الیم من جحرواحد مرتین '۔ موم ن ایک سوراغ سے دوبار فیس ڈساجاتا(ت ) 

زائص گور حنٹ کون گو رخنٹ, وو وو جس نے کماممیں تھہارے لے پیام امن لایا ول دہ دو جس نے کمام بی بانتوں کے 
متعلق وبی پالیسی ہہ اس میں کوئی تقی نہیں ود وہ جس نے کہا جو مسا کا بمیشہ لا رکھا جائگا اور سب مسلرانوں کے 
انان کے تقابل فیصل ہکیا جا ےگا اس کیھوڑ کرمیونسپٹی کیرحت >4 مرو سا کہ نادہاں اپینے منہ حرمت اسلامیہ کو پا می کے لے 
تر ا کن فا ین نک رھت و 

(۴۲) مبو لٹ اگر موافن بھی ہو نی تذفیصلہ اص گورخشٹ سے بعد اس سے نقف کی امی ہکھئی خلطد امیر ہے۔ 

(۳۳) بفرض فلط اگرمیو لٹ یآپ کوککیھ بھی د ےکہ ہاں یہ نین خائص مس رکی ہے چو گی کا اس پچھھ د وی ٹنیس توکیاوداس 
عم جقی گورخمشٹ کو بھی منسو کر ےگ یکیہ ریہ ضمرو رہ ےکن عام پلک اوز نما ز کی اسے لطور سک کے اسنتعال کر نے کے ہھاز 
ہو اور جب ہہ رقرار رہا نود ہکیاہے ‏ ےآپ می ا ا کے جس کے سبب اس اپنے اقرار اشدھ ام وہتک الام 
کوزاکلیکرلیں گے_ 

(۶۴) بذرض باضل بہ بھی مکن نبی فےایک امیر موہوم کے سلئے, شس کانہ و توع معلوم نہ سال دن سال مرت معلوم ماس وقت 
ایاترام و پک اسلام کو پک کے لئ خود پیک نس شر بجعت نے چان کیا ہے۔ 

(۳۵) مو ہوم ہون ےکی بہ حاات ےک خود بھی اس کے حول پر اعلیدنان غڑیں تقری ہیں عبارت من کور کے ضصمل ہے اگرنہ 
لا ہم مجبور ہیں ویبابی اور کر یگ جم اکہ اس وقت دی کی جائع مسجید میں انگرمزوں کو جوتا یی ےآ نے سے روک نھیں ک 
مجبو رس ن ےکیا,آپ تجوبز پالو بآپ پیش کروہآپ منطکو کرات رآپ خوشیاں مناؤ اود پھر مجبور کے مجبور۔ انگ ہو ںکاجوتا پنے 
پھر ا اگروں سے مسلانوں کت مھ سے کو دن ھی انام گت ات کب پش ےکا ران دز اما ہے را ےکی اگ زکا 
آ ناو رہہاں ہہ شبانہ رو زکی پامالی ,گم لیر متالی,اور اگ مسلماوں نے ا کی اجازت نہ دیفم ہآ پک تو خودکردہ ہے ال کااس 
پچ یا ںکیسا! 

(۳۷)سب جانے وچ امیر و موہوم و مظلنون سب سےگز رکز بف رض مال می شسیٹی سے اس کااتقصال 











'صحیح البخاریکتاب الادب باب لایلغ الم من الیخ رج یکت نان کرای ٢‏ ۹۰۵, سنن الد‌اری باب لایلںغ البومن من جحر مرتین 
نشر السنةملتان ٢‏ ے٢۲‏ 


٢و٥‎ )67[1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور مرور واستعا ل کا پالگگی زوال سب تلی رن را میجے پھر النا عیاش ہوا ہکیا کوک گناو عطال ہو سنا ہے مہ ایک مان کے 
بعد اس کازوال نی ہویوں شر اب وزنا تھی علال ہو جامیں گ ےکہ پیش کے لے نہ وو متتقرنہ ہہ کت ر,ولاحول ولاقو الا 
بئلہ اللعلی العظیحر۔ یہ ہے وہ تقر یر" مس کانپور کے فیصلہ پر ایک نظ ریس پر عوام کو وہ یھ وق وہپجھ ناز ے واستخفر 
اللەالعظیم_ 
الصصددلدواحتضار چچین سے جواب میں بی گنیس نظریں کائی دوائی ہیں جن میں اس فیصلہ پر ایک نظریر بھی پندرہ نظریی 
ب وگکی, اور نہ صرف ای قزر بلک متلہ وفیصلہ کے پہلووں پاپ رو شاپ گی جس سے بعد عاقل کواتیاز عق و بال سے لے ان 
شاء الله العظیم زیادہکی عاجت نہ ردی جواب ق ہت تا یھی میں ےکی لیا را ان پر بالاجتمال دوچار لف لے 
ک کلام تھا م کر وبأللّہ التوفیق۔ 

متعلق جواب استفر سوم 
اس کے فقترے فقرے کارداوی زنر چکاہ گور نٹ نے خود خوائشل تی کی, بت اپچھاکیا گر تہ میس ىہ تجوبز جوخود عالم 
کے اقرار سے حرام اور بلاشبمہ پک ع مت اسلام ہے :الم بن ےآپ بی شی کیا بببت بر اکیاہ مر اسے تہایت مسرت خیٹرو زری 
روز وغی روب رہ کمااور سخ ت۸ اکیا۔ 
(ے ۳)[ اس ینز نکیا دیا او رکیا لیا ا ں کا موازتہ]ن کہ قیرلوں ک با مقابلہ کر کے کچھوٹد ینا چا ہہ جواب ایٹ ربج مٹیں 
کسی متالل ہکا اشاروکک نین ہککھنو کے ایک انیی زی انار میں ے۔ لا رط چو ڑاکیا, کن ےک اہم خطہ لگ میں زکر 
شر طآ با ہو ہاب سوال ہہ سے وش رط کیا شی اور جزاکے سا تج جم بت تھی باجہت گگراں , ہمارے سال فا لکا بین ہ ےکہ بلکہ 
اس کو مش روم کیائ کہ مسلران این دی پا او کا نے ا کے اوھ جاکیں (دیھد ہہارے بیاءات میس نر 
ے۰۱ ۲) اور مس کی ز ان پر ینہ ای ط بب ہکی نمارت نہ تی رکریں یی جنس سے وو مسر کے لئ محفوظطر ہے اور سک کےکام 
میں نہآ گے ودنہ ہمار تکی کسی سیت معینہ سے پٹ کے کوگی معن خی فو ما صل ششرط مسچ رکی مسحبربیت کا ابطال اور ا کی 
زین کا مک میں اتال اور ا ںکی ح مت کااستاط وابترال تھاء ا یکی پابند ی سے عا لم نے مہ ان ناشدلی تجو یز لی جو منظور 
ہوکر نظیر ہوکگئی اورجس نے پبیشہ سے لے قرام مساحد ہن کی حرمت پچ ڈلی۔اب اس کااور جزالیشنی راک ملزرا نک موازنہ کر میئے 
ماس اشنا کی قیر ضر اص قوااور وہ بھی جسراکی اور وہ بھی مضششع اور مماہ دکی پر سی وابطال مسحربیت اور اس کے خود بی 
کرنے پچ ر منفکو رکرانے, پچھراس پچ اظہار رضاومسرت سے پیش کے لئ اس کا نظیربمناکتناست ضر ام خمااور دو بھی دی اور وہ 
بھی مستخ راس یکو عالھم نے خو ہما تھا 


و٥١0‎ 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کہ شعار الام کے نک ہو نے میں سی کوشبہہ نہر ایک مسو کا ضر ضر عام ےک مد عام مسلمانو ںکی عبادت کہ ہے نہ 
ا نکی و ضرر عام ضر خائص سے اتوگیء ای پہ ہنی سے ںحالقدر دتگرال رای وورر شر و تو> الابصار ودر ار وخ مہا 
معتارات اسغارکامل کہ مسر ضاق وبجذہ ارض لرجل 'الخح(جب مسوبد شک ہوجائے اور اس کے پہلومیں ایک خنح کی 
زین ہو۔ت )جب صرف نمازریوں پر مکی گی ایباضرر مہم بھی کی نومسو کی مسر یت کاابطال شعار اسلا مکادہ کک وابغرال 
او ای سیت با فا متخ نی کیل تن ور اطْ اض ضررجعام کین وررنٹس اسلام وین سے خقحل 
ول وعرف وش رکا قاعد:تذ وہ تھککہ ضر وام سے دی کو ضر نات کا ش یکرت ہیں ,ابا واتظائر میں ہے: 

یتحمل الضرر ال خاص لاجل دفخ الضرر الم رھ ام ضررسے نے کے لے نمائص ضر کو ابنارا جاسکنا ےت ) 
یہاں چندروزہ خفیف ضر اص چند اشنائص سے :ین کو انتا نیم ضر ام واض راراسلام مستر ومدام گار کیہ اب سوااس ک کیا 
کی ےک لتق زع َغنون 2 2*0( سی رح میری قوم جانقت) 

)۸٠(‏ عموم و خحصوص ضرر سے قح نظ خر اتا نے الم کو بھی اقرار ہےکنہ اس میں پک قرمت الام سے بی رکون کی شش بت 
ےکہ لتض اشیائ کو قید سے کھٹرانے کے لے مسجم بعینٹ پنڑھا:ا اوران کی حر ٹیس پامال کرانا اور اس پارالی کو نظیر مسر 
ناناعلال ہے,ز یکا پاپ نار تاور ئیکو زکام ,ایک بڑاڈاکٹ نس کے پت می الہ مز پل نے ان پیاریوں کا نیعلا رھا 
تھادور سے اسے نکر باہراو رآ یا ھی کیساہىیہ کہتزاآ بامیں تمہارے لئے پیلم شغالا یا نہوں اور ناش تر یتا,رادر و پر وونو ںکا 
نام لک ہکاککہ اس بھی دوادوںگااور اس کا بھی نما فوجہ سے او رااعمیدنان ہنش معالیہ کرو ںگا,بااعنمہ ز بر نے اہ وج خواہ 
کپوڈررمے کین سے ہہ شال دل میں پیا یاکہ بانج کت ز نرہ ہے بعائی کو دوانہ دئی چا گی ,بنا بای کازکام جانے کے لئے 
پاپ وف کر داہاڑی صور تک وکیا گیل گے انہ یمیا فرض کر می ےکہ ڈاکٹرنے وہ کہ کر خود بھائی کے علاع کو پاپ 
کی موت پہ مش روط کرد با کیااس صورت میں بھا یکا 











'فتح القدی رکتاب الوقف فصل اختص ال.سںجں باحکام مب اورے رضو کھر۵ ۵م۲,بحرالرائق کتاب الوقف فصل ف احکام الیسجد 
ایام سعی رکٹ یکراچی ۸۵ ۵ الد رر الحکام شرع غرر الاحکا مکتاب الوقف مطبیدا 2ر صل ۲/ ۳٣‏ 

٭الاشباہ والنظائر الفن الاول تنبيه یحتمل ضرر الخاص لاجل دفع ضر الھام ای ایم سعی رکٹ یکراٹ یا ٢١‏ 

٢٢۷ ۳٣ 'القرآن الکریم‎ 


دو٥‎ 31671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


زا مکھون ےک باپ کا فک رو اہے۔ 
(۳) اضر ہہ نہ کہ ملزنم شرط پر وٹ یا ا ش رطہ جم کا یہ جو اب د یاگیاہ کہ سوال بی تھاکنہ ان کی آزادیی کے بد او رکیا 
منازعت رہگ شی صے عالم نے تن کیااور کی وکمر قن ع کی, یہاں بھی مض اصحیاب نے امتضسارات کو دی ک ہکم تھاکنہ ا نکی 
حرت پچ میں نآ یمک سکس رحس سے یہ امور دریافت کے ہیں ہمارے استضہار دو مکی حکمت اویر معلوم ہو ہی ,اس سو م کا 
فاقرہ یہ تھاکہ یہاں دوبی نزائیں شیں,گورخمن ٹف کا ملزموں پر وعوی, مسلرانوں کو زین پر وی ۔گورنمنٹ نے عالم سے 
مان کیا, معا لحم پیک طرفہ فو شی نہیں اور رہائی لزان کوئی ٹل مشترک نہ تواکہ فرلنقین ن ےکیا,اور ط رین سے تجح 
زع تق وش اض گور منٹ تھاکہ خودبی دو اسے بھچالا گی اور اتی رف سے شع را کی ,راس کے بعد دوس ری نزاع 
یا تھی کہ اوھ سے شیع کی گی لاجم اس کاجواب بی کو نیٹ نے قیری مچھوڑے مسلمانوں نے مسچد چھوڑی واپزا 
سال فاضل نے امتفضار دو مکی ط رح سوم کے جواب سے بھی پبلد ش یکی اور دہ زار با ت کک کر اس گول ہم پہ ققاعت فرمائی 
کہ گور ممنٹ اور مسلرانوں سے مق مات اور اس کے کس اتم کش گی ومنازعت اس 22 کو عالم نے یی کرویا۔ سوال تھا 
مزازع ت کیا تی کی وکر تع کیب جواب ہو اہ تھی اور تن کی رض یہاں کے من اصحاب فائرہاتضارات نہ جھییں مگ تل 
فانشل نے خوب ستبھااور انی ایا ط کا تن اداکیا۔ 

متعلق جرب متضار ارم 
قعض کی کاٹی بث او ہگزد یکہ زین پر قضہ دینانہ کش رابلکہ ہوایہ۔ 
(٣٢)(ز‏ عم صمول قب ہکارد]ر ہا مرو ںکاکنا ہم عمار تکی اجازت دس گے جو مقاپوا وع کا قحضہ ہے اگرچہ گورنر جمزل لفط قبضہ 
کو انی ز ان سے نہیں , ش رما راست پا ھا لیا ےکپ با نے کا نین ویر سے از وچ یر نایذہ ہو سب اٹل کچ کی 
اجازت ے اور شار عام ہو نو سلطا نکی اجازت سے بلک بلذانجازت سلطاان بھی وکا لے سےکنبکار زہ ہوگا اگرچہ مزاححت کے بعد 
تاردبناواجب ہوگا۔ عا نکی بی میں ے: 
ان اراد احداث الظاڈ فی سک غیر نافذق یعتنبز فی اگ کوک نی میس پچ بنانا جا ہے ٹ وی والو ں کی اجازت مجر 
الاذن من اہل ال سک وہل یباح احداٹ الظطة علی  "‏ وگ ءاد رکیاشارع عام پہ کو گی چھ بناسکنا ہے, و امام ماوی 
ان فام تک الطحاوی انه یباح ولایاثم قبل نے مبا ع کہا سے اور اس وق تک کگنکار نہ ہوگاج بک ک کوک 


مناصصست نز کترے اور مخناصت کے 
ان یخاصیه 











دو٥‎ 3902 )71 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


احدوبعدں البخاصمة لایباح الاحداث والانتتفاع ا بعدن بنانا مباب ہوگااور نہ بی اس سے اظفاح جأتر ہوگا اور ال 
ویاٹم بترك الظلة کزائی الفصول العمادیڈ ولییس آ گ بای رگے سے گوگار ہو کا, جیاکہ فصول او میں 
0009 نی میں کوڑا ڈالنا اور پر نالہ لگاناگی 
والو ں کی اجازت ہے بقیر ات خی خوا گی والوں کو ضرر ہو یا 
نہ ہو خلاصہ میں لو نی ہے۔(ت) 


لاحں من اھل الدرب الذی هو غیر نافل ان یشرع 
کنیفا ولامیزابا باذن جمیع اھل الدرب اضر ذلك 
بھم اولم یضرھکذای الخلاصة'۔ 

اور طائا اگ ربز یی قافون میں بھی چو گی اجازت سے ایا ہو سکنا سے اسے کوگی عاقل راہ یا عڑ ککی ز کن پہ قیضہ نہ ک ےکااور دور 
کیوں چا جےککعنومیں ہام خقدنان بازا رک یکثزت سی جال سے ش رکا عم افو کسی طرح دو دکانوں پر قا لی نییں_ 

(۴۱) جواب اپ ریسکا وہ جمل ہک میں الس کو دش الم نیل خوالی کر کہ زش کن کے فبضہ میں رہ ےگی ,اس کے ممچھنے میں 
بت مض یکیگئی وٹ تن وع نین لین نول ہے ا سک دو صور خی ہیں ایک ٹقحضہمصی اس کاہوہ اس سے میں 
خرس نہیں دو سے کچ گلا رر اکر را "ا ہین سے ,دہ با تک اگچہ گورڑ 
حزل لفط قعضہ کو اپنی ز بان سے نہ گیں معن اول بای ہے عالاکنہ مراد تلق مت ال ہیں ےہ اس سے منصمل بی, جواب 
اڈ ریس میں ہے مگ یہ ضمروری ہ ےک عام پگ اور نماز کی اسے ایور سرک کے امشاللکر نے کے از ہوں ]شی قیضہ عام ہونا 
ضروری ہے خصوصی کی ہت (الڑنی ہے, وک لٹی چو وف ذکر یر مل کرجا رج ما کی شللی ہے۔ مب رتویزر 
نے صاف صا ف کمہ د اکہ بی قیضہ سے ]نی اور میں نے مان ایاکنہ سالبہ مراف موجہ ہے ایبا قضہ عا لم صاحب با کی 
ملمان ممبرصاحب اپ ےگھرکے لئ بھی گوار ار گے با مہ نا ال عمزجلالہ کےگعرکے لئ سے خرضلہ قبضہ خود مب رمتعیر 
گی ز بان سے سے کرالی. گی نیس بلکہ خود ابی زان سے قبضہ کا قضیہ ‏ کرد باکنہ جچھت ہعار کی اور مدکی زین پر رک 
جاری,لاحول ولاقوۃالاباللہ العلی العظیم- 











'فتاِی ہندیةکتاب الجنایات الباب الحادی عشر فی جنایة الحأٹط اورا ٰکت خان اور ٠٢ /٦‏ 


71ء 393 ٥و‏ 








فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


تلق جوب اتضار جم 
(۳۴) مضدا یت اس پ رک یکہ مد مسچ رکیا بکہ وقف بھی نہ ھہرے ] عا مکی نی کردہ دوسربی مجوبز جس پر فصلہ ہوا تقریر 
من مکور ھا میں صرف ان لفھوں سے ہے :اس وقت میں نے بے صورت ین یک کہ صردست ۴م کو دالا نکی جیمت پر قبضہ دے 
دی اراس میں کڑیں تس یکی ملک نہ ہونے پا ہکرہ ٹیس مگر اتل نے اسے ان لففوں سے پیا ن کیا تھاکہ بعد رد و قح عالم 
کی رائے سے لے پایا ہےکمہ سردست ملک اس زان پ رص یکی خابت ن ہک جائۓ کیو ں کہ مسلمانوں ہے نر دیک یہ وق ہے 
ضہ زین پر مسلمانوں کادلایاجاے ,اس پر یہ اتتضار ہنم تھاکہ ہہ شس کی ملک ثابت نہ ہون ےکی قرار داد صرف عالم کے متخر 
و ربا یا بانقاقی ذ رن نے ہداس کابہ جواب ہےکہ زی نکی مگیت گور خمنٹ انی بی مچھتی تی مب رسے الم نے صا ف کہ 
ذو ہاو پک عکن وفاک مین می ےی ہونی اوای وانٹ ہم اپنے لے بھی غاب ت کرنے کے در پے غھییں۔ اس 
جواب میں بہت غلطط مبحث ہے مك ککااطلاقی دو معن پ تا ہے اول اخنقاضس ما کہ ابنقرا اس کے لئ فررت تصرف ش رحی 
غاب تکرے اور اس کے خی رک :یب اگ گا انجازت کے تصرف سے مائع ہوا یس ز برک مع زا کی ملک ہے القدر یر میں ے: 
البلك ہو قدرة یشبتھا القدارع ابنداء علی التص 6ن | عبت دو قدرت ہے حے ار نے تصرف کے لے ابنداءٗ 
فخر حنحوالوکیل'۔ غاب تکیا ہو نکیل جیے تصرف خارع ہوگے(ت ) 
اشیاو میں ہے: 
وعرفی الحاوی القد سی بآنہالاختصاص الحاجزھ ‏ اور او قد کی نے ا کی تحریف مو ںکی سے وواخقاص جھ 
دوخر ےکی مداغلت ے مال ہو۔(ت ) 
انی قرام او قاف علی تح فی پر اور خصوصا سماید باھاع کی ا لت سا یی کی ملک میں ,قال الہ 
تعا لی "و الال جدَ و" اللہ تا لی نے فرمایا:اور مو اللہ یی ہیں رت) دو م تی ور رف تم کہ 
عناب میں ے:الملك هو القدرۃعلی 











'فتح القدی رکتاب البی وع مگتۓ ورے رضوے کھر۵ر ۵۷م 
”الاشباہوالنظاثر الغن الثالث القول یی الملک ادارۃ القرآن کرا گی ٣۰٢ /٢‏ 
٭القرآن الکری م۲ے/ ۸ 


٢و٥‎ 34 61 














فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


التصرض فی المعحل شرع" (عگلیت, ىہ ل تصرف شش رج یک قزرت ہے۔ت) بای معن متولی کو مالک او قا ف کہ ستے ہیں۔ 


خزیۂ مین وی عالگی ری میں ے: 

آرادی البخدود الف ٹم ادی الہ وق الضخیح 
من الجواب ان کان دعوی الوقفیة بسہب التولیة 
یحتمل التوفیق لان ى العادة یضاف اليه باعتبار 
ولایةالتصرف والخصومة“۔ 








اگر کے محدود رقیہ کا د وی اپینے لے کیا پچھر وقف ہونے کا 
دو یکیانے ہچ جواب یہ ےکہ اگ و نف کاد لوک نذلب تک نار 
پرکیاٹ پچھم راس کے دووں دعووں میں مواققت پیداکی جاسكنْ 
ہے کی وکلہ عاوگا وقف متولی کی طرف تضرف اور منازعت 
میں موب ہوتاہے(ت) 





یہ دونوں مصجقی خود انی جواب استتقسار میں موجودماول کیا :نک وقیت میں سی سے لئ نھیں ہوئی۔ اس کے مصصسل ہی اپۓے 
مشیر نو کا قول فل یر وریپ ھا ای کاو رک زی وقت اس حصہ سد میں 
اپنی ملک مم اول کی مد گی نہ ہدک ی الس بی ...لم گور مض زین ہے تم لن ای مچ رک لیا خااب گور خمنٹ اسے 
وایں بیقی سے بلکہ دعوئی اگ تھا و اخقیار تصعرف کا کی نٹ ی اخر نٹ شید میں نہ مگز عالم ن ینہ ممببر ےک" وی نہ صاف 
ناصاف بلکہ صاف صاف ال کے اشجات پر فیصلہ ہواکہ یہ امم ضر دزى ن ےکہ عام پیل ا 

)۴٣(‏ مر قوم انی اصطلا یلام کر نی اور سھقی ہے تقانون اور ال قانو نکی اصطلاب می ز بین مسر ماونف مسچ کو ملک مجر 
کن ہیں باکہ اس اصطااسںکا پاش رع مطہ میں بھی ہے۔ واققعات حسامیہ وخزانیدا مشتین وفنی ہندی میں کے 


لاییکن تصحیحہه تملیکا بألھبة للیسجں فاثبات 
البلكللیسجں ع لی هذا الوجەصحیح٭_ 








اچ از لا ا پیا جج مین میں ہرس 
طرنقہ سے مسور کے لئ ملیتکااشات کچ ہے(ت) 





فی ل ےکنا ملک اس زین پر صسفی کین نا ہناگی جائے ب لے اس مدکی ات ٹن مان جاتے 


'العنایةعلیٰ ہامش فتح القدی رکتاب البیوع مک ورپ رضو گھر۵/ ۲۵۵ 
”فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب السادس ق الددعوی الخ و را ٰکكت خان اور ۳/ ٣۳۱‏ 
فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر نے المسجد ورا کت نان اور ٣‏ ۷۰م 


دو٥‎ 35 )7[1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور اب ب کنا ضرور کی ےک نان گور خحنٹ نے ایمائ یکیا۔ 

متحلق جب میں رشئم 
(۱۳) بیہال 'سروست ار معن جنس کت کے لئ در بافت کے تے وکا رگ ہ کی بنانای اک صروست کے مم مب رمتعیر سے 
صاف کرہ دے گے کہ ہم یش شرکت مرور سے لے پمیشہ ارہ جو گی کرتے رہیں گے لی اس وقت ہعادکی با مسو کی مکک 
ات ہوجائۓگی فی ایا لم یکی نہ رکھوتذ صا فک ل کیہ مکک سے ودی مصتی مراد لئے جو اصطلاح قانون ہے باصعتی وم بر 
حعال مطلب مہ ہواکہ فی الیال زین مس کو وقف نہ قھہرابا جا ۓآ تندہ ہم کو شش کر ین ہکمہ وقف قراد پاۓ ایک اسلائی عالم 
کہ ال یگ کی عماب تک حمایت کو چلا ہو اس کے لئے اس سے ز یادہ شف بات او کیاوک کہ اپنے منہ سے مد د رکنار صرے سے 
خی اڑا ادے وقف بی شہ تر نکی تجوبز نشی کر ےر بیو مود کی کو شش اس کا مفصل عال او رگراک یہ مت نہاں خانہ 
خیال میں را پابیااور نفورن ہ ولا الکو کا ا وی اف ہوتے بی اے خوربی وخ و 
مسوں کرد مااور ان سکیا خیا لکک مسلمانوں ہے ولوں ے یل ڈا ل ےکا رازم لیافاعتبد وایاؤل الابصارممبر تحیٹرے ے 
بھی صاف صا ف کیہ د اکر جب مانون مین جا ےگا خواہ فخواہ ہہ متلہ بھی ے ہہوجاےۓگا۔ کی منلہ فو ابھی ے ہہ وگیااور ودی 
قاون سے لے مادہ ہوگیا دیو ہ۰۴۷ ہم اس وقت اس خواہش کو را خی ں کر کک نی مس ہک نید بالات طاقی وف تھی 
نیس مان سکتے۔بہ ہے جو عالم نے میا سے فا نالەوا نا اليه جعون_ 

تلق جب سی ربنم 
(۲۵)[ ہہ مصانحت اک تخھیک اردان اض ازخن وت ] بیہا ں کک ممعض اتتضمار وں کے مفشا کو سال فاضل نے 
بج ما جواب سے اعر اض پابام لیا ا لوان ماب کی رادی نین میں 
ربق اختزاریااور بن نہ یراس ہف میں اہر خر سوال خیال میں ہآ با مفشایہ تھاککہ عا لیم نے جس بات پر فیصل کیا فلا اسی 
کے اقرار سے خلاف اکام و نک حرمت اسلام ہے۔ اب الام کے لئ ٹین صور یں ہیں :ایک معائی وہ صورت چرواکراوش رق 
ہے یہ اتتفمارکی شی اول شھ یکہ عالم کو گور خمنٹ نے عم مجبو رکیا۔ دوم اشن ککہ الام ام سے مگگر نہ صرف عالم بلکہ عام 
مل :ان ذئی تلق پ ججکہ اضنوں نے اس کارروائی کے لئ عال م کو وکیل بناکر کھیچاہو یہ دوم ری شی تھ کہ یا 


٢و٥١‎ 36 )7[1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مسلمانوں نے اپٹی رف سے ما مو رکیااور انس میں عالم کا كفع یہ تراکہ اگ کی رہ شد ید دواٹح ہوامگراوروں کو عالم پر خت تع 
ملامتیں کرنے ا( ش نکی شکابت اس سوال کے سا مھ خ ا می ںآکی) مجح زہ ہوگاکہ وو خود بھی اسی بلا میں متلاہیں۔ سوم عا م 
ومن معہکاا راد اور اضرار اسلام میں اتقبدادہ یہ تی ری شش یککہ یا وہ لور خو وگیاراس سے جواب میں دوش اخ کی صراحة 
اور او ل کی عفرا نٹ یک کہ عالم کو عام مسلمانوں نے طلب نہکبانہ وداز خو وکیا بلکہ مقر مہکانپور ےکا رکنول نے باصتراہ ہلا یہ یہاں 
سے ظا کہ ووکا رگن عام مسلمانوں کے کی نائب ناب نہ تھے وریہ ا نکا انا عام مسلمانوں کا طلب کر ناککیوں نہ ہہوجا اور جب 
ای نہ تے اور معام عام مسلمانوں کا نان ہکنہ مان خماح ‏ کاء ٹ اص کے بلائ پی انا عام کا تقائم مقام کی وگ رکردےگا, نو مل 
وبی ہہواکہ خ رگیا۔ 
() پالفرض وو کا رگن عا مین کے کی نتم متام تے ما خود عام مسلرانوں نے عالم کو کجیا کیا ائضوں نے کم دی تھاکہ 
اصل معالد پہ ہنی بھبردینا فیصلہ پہ ایک نظ رمیں 0ں لک پغو رک تصرف ج یراول شی بن 
واوں نے اىی کے لے بیج تاجب محببر نے اسے نامنظو رکیا عالم کی دکالت شتم ہوچگی,اسے ابی راۓ سے الکیج ہیر حرام 
وخلاف احکام و پک اسلام لیے اور ا سے مسلمانوں کے سر ڈال کیاکی اخقیاز تہ لاجرم اشت راک م رگ نہیں بکہ اضرار الام میں 
بداو سے پچ امت مسلمانا نکی شکایت کروی ے 

تنک البحب وتشکو وی ظالمة کالقوس تصی الرمایاوٹی مرنان 
(عحب ک لاک کرکی ہے اور شکایت کرٹی سے عالاککہ خودنظا لم ہے کھا نکی طر کہ تیر لاک کرمی اور ىہ ج فی وے) 
(ے )٢‏ عالم نے خود ہر سے یہ کہ ہک رکہ می راکام معلہ تاد ینےکاہے خد اک ےگعرکامعاللہ ہے می راگ ننیں اور تقریر الم میں 
ہے اعکام مز بی میں سپچھھ نہیں رخل وے سنا اگ رضامندری نین ہوکی ام کو اخقتیار ہے میں اس سے زیادہ یچجھ نہیں 
کر سکنا, انی وکالت کو شتم کرد ہا تھا چرخ درائ یکا اس کیااختیار قماا کا عذد یہ بتا با ےکہ مگ مر تیینہ نے کہا ہ مک تمہاری 
را پر اعد ہے ؟م علا کی لس جع ہکرمی گے تم اپٹی رات کمہ د۔ الیحہصد لے نار ہوگیاککہ اب یہاں سے جا مسلرانوں کا 
وکییل نہ تھا بلکہ فرلنی شائی کا جس نے اس پہ اما کیا ہل ان .کی یکا دای ت رگ مسلمانوں کی خھیں ھپ سی باکہ ایک وکیل 
گور ضمنٹ بک ایک وکیل می رکیکارروائی سے مج سکاثر صرف مب رکی ذا تکک محر ورے۔ 
(۲۸)علا, سے مخورونہ لیے کو مھببرمے سرررکھ چاتا ہے مگر فیصلہ پ ایک نظ رکی تقریر نے صا ف کہ رجی ہےکہ عالم خوددی اس 
سے بانرد ہاور بالقصد اس سے ا نراف اور اپٹی را پر لوک لکیا تقری رم کو یں سے 


دو٥‎ 37 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یں نے چاپاکہ عام طور پر علما سے مشورولوں مگر یک انا رانزکی زمہ داد ی ال سے مال ہو گی ابناذائی ا گی معالہ ہوتا نو ایک 
بات ھی عام مسلمانو کا معالہ اور انیل ے انفا, گور خحنٹ کا اگ رکوئی راز نکیا ضرور ماک گور ضمن ٹف کانام لی اتا ا ںکاکوگَی 
خخیبہ ارادوظام رکیا جاجادر مار متلہ علا, سے انار ہکہ فزال صورت کا کیا م سے کون سا افشاۓ راز ماش گی متملہ اور اک 
جرمت سام سے متعلق اور ام مسلرانوں سے اس کا تتلق اور راز کی کو ھرىی میں بند۔بحمد الله ىہ نآصاف ہوگیاکہ ایک 
سی تی کاززدائی ہے جس مین در عام لماع شرف ضہ خلا کو خر ءالییکازروائی جن مخابل نے ظا سے 

(0وم)آ سے ممبر قول اھ ہم پالئل گفتگومنخنع کرتے ہیں اور صر ف ایک کن ےکی مہلت ہے یہاں یہ ایا جاتا ہےکہ جلد یک 
ا ا ایال لے ہھ نے مسر نہ ایک مد جلکہ ہندوستا نکی سب مسجدبیں ذ رکردمیں ,اس عفد کی خو لی ظا مر ہے 
نزاع میں فرق انی سب بپھھ کرتا سے گرا لے پبدک ابا ادا تاب میں کیوں نہ انییں سے مشورہ لین کے 
ل ۓےکائی ہلت ملنا ضرور ہے ورنہگور نمن ٹف کواغختار ہے میں اس سے ز یادہ یھ خی ں کر سکتار یہ کیہ کرد رھ ہو اک ہآ شتقی خواہ 
گور خمن ٹف کیا تیرح مت اعلام تی ہ راہ ہتقی, حفطظ وق مہب میں گور من ٹک نامبدل ای کیا چھ لٹ یی ,دہ 
امن جس کا پیام ہی ل ےک رگور من ٹ کا نا ہوا تھا یسا یہ مبارک رنک دکھا لی ,ای لے پےحدیث میں ارشاد ہوا: 

التاأی من الرحٰن والعجَلة من الشیطان'۔والعیاذ ' تن رمان کی طرف سے ہولی ہے اور لت خیطان گی 
الله أَلعڈیزالیشان۔ ضرف ۓ )اللہ تعالی طالب مددگا رگ پنا:(ت ) 











اس کے بعد جو ہن ھکھاکیااس کے قرے فقرے اروا رآگیا وباله التوفیق_ 
(۵۰) غم رض ال ارات شر عیہ قطعیہ بیقدنا فاعم ہیں اور شرت ماع ءکمائر شد رہ عد بد + کے ا ماب قلکا لازم ہیں اور بقوت لازم- 
اس سب پر نم بر تک برا تکی گکر وکا حاورا کیارردائی نک حر مت الا م کو جج وصواب بنان ےکی کو شش ہے حاشاع زی 
کیا بی راہ یں 
دائم نکی بب اے پشت براہ کی راوکہ نمی روکی ہہ الکتتان ست 
(اے ماف رجہ معلوم ‏ ےکہ توکعبہ نییس ینیے اک وکلہ جس راست یہ نل رباہے دداپککستا نکا ہے ) 
نسال اللہ العفو والعافیة 


ا زی آبراب لزا ماق ازس کیل ص۷ ضایر 0 رھک ساوت 6ک 


٢و٥١‎ 38 1 








فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


پللہ سیل عجات اس میں تحص رکہ 

اولا: عالم اور جو جو مسلم اس ارروائی میں شیک سب اس شنعج وت نظ کیی رہ یر صدباعرام وہک حرمت الام سے 
برق دل تبیہ کریں رب المساجد بل جلالہ کے حور ماک مرات پہ ناک رگٹڑبییءاپنے ممردل پھ خال اڑ ہیں سریم ہنہ باول 
گریاں و تم بر یاں اس سے حبیب ص٥کی‏ الله تالی علیہ وس کاداحن پل ڑ کر وست فان و کت کے الم اق 
اتوب ای1 منھالاا رج الیهایںاالٰچھی ! میں ان تمام تکات شنیعہ سے تی ری طرف نب ہکرت ہول اب الیمان کرو لگا 
مایا : جحثزت اخباروں اشتتباروں میں صاف صاف بلا ول اپنے جرائم کا اختراف اور انی فذیہ اور ا کار روالَی کی شناع تک 
خوب اشاعت کری یک جس طرح عال کے اعادچہ عوام یں ای خولی کادند(شور) ہند کے گوشہ گوش میں میا لیوں ہی پچہ پچہ کے 
ا نک عا مکی ہاور ا لکی شناعتکااعلان یی , عدبیث میں ارشاد ہوا: 

اذاعہلت سیئة فاحرث عندهاً توبة السر بالسرو جب نو برائ ی کے و ای وقت نب ہکر, تن یکی تی اور علاع کی 
العلانیڈ بالعلائیة'۔رواہ الاعاعر احسں خی تاب ' علائیے۔ ال کوامام اتد نےکتاب ال ہد میں اور ط رای نےکییر 
الڑدں والطبرا ڈ الکریز والبچھقی ی ازیثیب زا ماد جٹی نے شب الاان ہیں صن جیدسندکے ساتھ 
رت معاز بن جبل رصمی اللہ عنہ سے اننموں نے بھی ارم 


ص٥لی‏ اللہ تھا لی علیہ وسلم سے یا نکیا۔(ت ) 


النی صل اللہعليهوسلم۔ 
عگ: گو رضنٹ کو جو ایا ٹیم ملہ خلط باور کرای سے جس سے پیش سے لے مسیروں کو مخت خطررہکاسامنا ہے اپئی تام تی 
سمارگی حیت ری و شش کین طاقت اس کے رفع میں صرفت کریں اون گی ولاتل, فی م اتل ,امہ کے ارشادہ علماء کے 
فزڑبی ٹیش از یش جع سے یقن دلاو کہ دوکارددائی جھ یل جم نے بتائی شس باعل وجرام و پک حرمت اسلام شف کسی سور 
کی کی زین رکز کرت سے 007ا ا ےکام کے لے کی نکی چاسکمی, مسحیر حقی زی نکانام ہے۔ 











'الزہں لامام احیں بن حنبل دارالد‌یان التراٹ القاہرۃ ۳۵۶ 


٢و٥‎ 399 61 








فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سیت ا سابل یی و سام رگز گووو ا از ین اد "لاک روے کن و کی ےنس کنا زاون کے اگ 
ایا نان مرا زان سے متواج کچھ ی کی سور کو عالم اور اس کے سا ھی مسلمانو ں کی اس کارروائی سے صدمہ یی کاہییشہ 
پبیشہ جا بقائۓ د نیا ا ںکی ایک ایک پر متی جار وزان گناہ تیم ان کے نامہ اعمال میں شبت ہوا کر ےکااللّ کی بناد اس حاات سے 
ک قب ٹیش پٹریاں گان ر ہیں اود ہرم دمح پر 

تن اَل مِكن تم جۃَال ان ي انم کسی | ا سے بڑھ کرخالم کون جو ال کی سیر وں کو رد کے ان میں 
مرا با2٠‏ نام خدا لم جانے سے اور ا نکی ویرالی میں کو شنل مکرے۔ 
زت) 

کاو بال مٹیم دنا سے قبراور قبر سے حشرکک جچچجانہ مچموڈڑے اور یہ عذز سو نہ ہوگاکہ بی اس کام کے لن ےآ دی غییس ملق 
بی اکہ یہاں خیا می ں کک کر جیا کا مآ پ کا پگاڑاہو ا ےآپ پہ ال کی لان ف رض ہے اگنچہ کی سا تج نہ دےء بگاڑنے کوآپ 
ے بنانے ک کوکی او رآ ۓ ,اس وق تکاامقبدرادکہ نہ علار سے او یچمنانہ مسلمانوں سے کجزااب مج یکام لایے اور ابٹی عاقبت بنایے 
اور غرم تکع کی ال اگی خٹاکر سید گیا دکھائے ,راہ یہ ہے اور نل الله عمزو٘ل کی طرف ے۔ولاحول ولا قوۃالابآللہ 
لعل العظدج۔اس میں انی ذات نہ یگ اللہ عزدیل کے نز دیک عز تک ا نکی طرف رجوپ لا اس ک ےگھ کی حر متی 
کرانے سے با زآے دو فرماتا ہے :"لی اص مم اه ا َمۂ نون "7 (اور اپنے کے پر جان بوجھ کراڑ نہ جائیں۔ 
ت) مسلمانوں کے نز دیک ععز تکہ ان کے دین پر تنعدکی یھوڑکی حفظط وق مذہ ب کی طرف باک موڑی ,کو رخنٹ کے 
تر دیک عز تک اڑسی تیم حرمت اعلام گی پامالی جھ ا کی بل پاٹسی کے بالئل لاف اس کے مسر وعدروں کے پالئل 
منا تح ,مات کروڑ رعایاکاول د ھا نے اوالی زوش انان کو مب ی اعت انداز یا یٹ لان والی تھی اھادی اور جھ بات ملط 
اور کرائی شی جن وانصاف ے بدلوادی,والامر بیدا ولاحول ولا قوڈ الابالہ(معال اللہ تعالیٰ کے دست ققدرت میں 
ہےلاحول ولاقوۃالاباشمت میں ان صاضبوں خصوقمااپنے فی دوست عالم کو اللہ عزجلالہ کی اود یت ہوں اس سےکہ 











انیس با تک بی الئی راہ دجھاۓ معاذ اللہ امش اڈ بالاظیم ٠‏ (اسے اور ضد ڑھھےمناہکی۔ت )کی خام تآڑ ےاے. 
اور اگرخداناکردوایباہو نے خلا پر فرخل ‏ ےکہ اس کارر وا یکاخلاف ش رع و مع اسلام جہو نا ول ساعطعہ سے 


'القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 
“القرآن الکریم ۳/ ۱۳۵ 
٭القرآن الکریم ٢ر ۲۰٢‏ 


٢و٥٥‎ )7[1 








فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


وا کریں اوہام خلا فکا رد پاگغ فرمائیں ,اسلائی اخباروں پر فرش ہےکہ ان تح رات علاء کو تہابی تبرت واجتنام سے الع 
ری ,ایک ایک گوشہ میں ا نکیآواز پچینمیں, اسلائی اشجمنوں پر ذرجضش ہےکہ ا نکی جائی میں جیلے کرمی جکثزت ربز ولیوشن 
پا کریں گور خحنٹ کو ا نکی اطلائیں دبیی, مسلمان اھراہ وحکام وائل وجابت پر فرخل ہ ےک گورنحنٹ کو اس طرف پے در 
پے نج دلاگیں, مسلمان قافون پیشہ پر فرضس ہ ےکہ اس کے استفاٹے تھی کو پپچائیں خ رض مر حلبقہ کے مسلرمانوں پر ذرتنل ہے 
کہ اپنے منصب کے ال اس میں سی گل بچالنمیں ,اور ہے ملکان ایک چائز کو ششیں کر کے اپتی مساعبد کو بے مھ متی سے 
میں ,ای اکر وگے آز ضرورححضرت عزت عزجلالہ سے ان شاء اللہ التقددیر المستعان کامیاب ہو گے د میں سرخروآخرت 
میں ماب بہوگ ےکہ دہف رماتا ہے : 








× وَكَانَحَقَامَليْنَاتَضرالْمْزمیژیم[+٭ اورجمارے ذمہ گرم پہ سے مسلمانو ں کی مدد فرماناء بلک الله 
"ناک نجرا مخ ناكَث 2 تو ں کااج ضنانح نی ں کا (ت ) 





والحیں لل رب العٰلمین.وصلی اللہ وبارك وسلم علٰ سیدنا ومولتاً مات وماؤٰنا محیں 5 لەوصحبه وابنه وحزبه 
اجمعین |مین.واللّہتعای اعلم وعلمه جل مجددا تم واحک م:کتبه عیدۃ الیل نب احمں رض البریلوی عفی عنه پیحمں 
انی الامی صل اللہ تعاألی عليه وسلم 





مل ۱۸۷: مستولہ مولو یی پوراتمر صاحب ہز ار و ازکاپُورمدرستالبنات 

کیافرماتے ہیں علاۓ دین ومفتان شرع من اس مہ می ںکہ ایک مسب ائل لہ پہ تک سے اور اس کے گرداگر مہ غھیں ل 
٤ی‏ اصل سی ےلان لوگوں میں اس ررقت نی ںکہ وہاتظارو یی رنے کی اور پچ ر مسر بنواویں کیوکمہ روییب بہت خ روا 
ہوا ہے اور ووطاقت نیس ر کت اوروودوس کی مہ مسج وسبج تیا رکر سکتے ہیں بش رطبلہ پپھلی مسچ رکیککڑی و غی رہ دوسری مسچ میں 
ای وگرنہ دوس ری بھی کشکل تر نہیں 


'القرآن الکریم ٠٣‏ إے ٣‏ 


القرآن الکریم ۹/ ۱٥١‏ وا| /۵اا و ۹۰/۱۳ 


1 1 ہو۲ 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ہو سی اس صورت میں ابل عٴلہ دوسریی تہ خی مسجچد اپنے مٴلہ میں پہلی مس کے سامان سے اورز ون دو یہ لاک بناسکتے ہیں 
بانر؟اگربناسسکے ہیں نج لی مسچ کی تک ہک یکس طور سے جفاطت ر شی جاۓے؟ مل ومر ہن ورپ تمریھ و ان فرمایاجائے۔ 
البواب:مسویر ج کک مور سے قرآن عی مکی نھس تلی,ہمارے ات رام ہے اہاع سے اسے ویران کر نا سخت حرام وکی رہ 


الله عمزو بل فرماتا ے : 

"و مَ أَظلَممِمنْفَتَمَمَ مَٰجدَالٰواَنْيٌلْْگَرَفِيَوَانْبْه سی 
8 َخَرَابيَاأر لَِدَمَا کان لب ا نيٌد خُلوْقَاللَاحَايِفْنَ' 
تع ف الد لن الانزِذ بحزیژ-' 








اس سے بٹرتھ کر الم کون جو الله کی سچروں کو ان میں نام 
04۶'999 
ابیسوں کان ہیں جازادی نہ پا تھامگہ ڈرتے ہو مان کے 
لئ دای بر سواکی ہے اور ان کے ل ۓےآخرت میں بٹراعزاب۔ 





فارے ات آزام نے بلاخلاف نضص رجف بلائ یکنا کک ایت جاک وس یخس گی زین ہو اور وہ د ےپ 
راشی نمو یں ےک ا ۱ ا را کک ا زار کے ھا سے بت دے دی 
جا ےکمانص علیدق البزازیةوالفتح والبحر والدروظیربا( جیماکہاس پزازیہہ تن تگراوردروغیرہ میں نس فرمائی 
گی۔ت )ا 7 2 یرم لے ضیر ران کر کے دوص کی عچلہ بنالدنا نز ہو جال جج پر گُزعال ژہ ہوتااوز وہ صصور کہ سوال مل 
فررخ کیک ا سک بناخود ہی متزلنزلل ہے جن دو دوس رک مسحی راس سے بٹرکی پناس نی ا گرچہ ئل میں اس کے لے سے بھی میدد 
بنا جا تج ہیں نو مرا فرما اکر بڑی نیل ایک وٹ منحبد دوسری بنالی یک ہاوونوں مسریں مل کر عاجت پور یکردبی ہکس نے 
واج کیا ےکہ سب ارک کی مر گا او ح1 ا ا چاو ں کی نی مکرے اولہ اس کے 
لا ےآ سان یکی راہ ٹل دیتاہے اور جھ بے پردا ککرے الله قمام چان سے بے پر دا ہے 


"2 مَنيِقَق الْهَيَخْعَلْلَدُمَمْر 3 مان2 





'القرآن الکریم ۱١ /٢‏ 
“القرآن الکریم ۲/٦۵‏ 





جواللہ تعالی سے ڈرے دو اس کے لے راہ بناد یا ے_ 





7[1ء) 42٥و‏ 

















فتاؤٰی رِضویّه جلد شائز دہم )۱١(‏ 
ہےر کپ ری ررور ےو ود دھ 1 0 ۱ 7 اس طط ۳| +ا٭ یر 0 
رن ؤکَوَ فا مالک الین واللہتعالی | اور جو من پھیرے و اللہ تقعالی بی بے نیاز اور ستو وہ صفات 


7 ے۔واللہتعالی اعلم (ت) 
مئدے۱۸۹۷۰۸: مسولہ تقاضی سید اص علیمدد نی تشم درس اعلامیہ از سی بجنڑی بازار ‏ ٣ر‏ الال ٣٣۳ھ‏ 
( کیافرمات ہیں علائۓ دبین ومفتیان شرع تین ای صورت می لکہ ایک درگاہ شریف سے قریب ایک مسج داش ہے, مسجد 
کے متولی صاحب نے درگاہ ش رن فکی ز ین جرد بای ,اس کو شال مسچ دک نا جات ہیں, متولی درگاہ نے دوکاکہ شرع شریف 
میں ایی اکر زا لئ نڑیں سے مگ نیس ماۓے, سواہ اکر نا چائز ے؟ 
(۴) کیاای جا موہ زین پہ مسچھ ہناءادرست سے او رکیا اس میں نماز درست ہ وگ عالاککنہ موی صاحب درگادب رر مترضل 
ہوا گے ہیں 
() کیا ایض منولی مسج جو خلاف شرع زین خحصب ک کے اس پر مجر بنارے و وہ عندالشرغ قابل ارک وگہکار میں 
1 نی ہوں مر ےک ھی ا ای پل 

الجواب: 
سوال ببت ہل سے پچ زہ لاہ متولی اس زین کو مد میں کس وجہ سے امم لک نا چا ہیں؟آیامسد خمازیوں پر تگ مل 
ہے بہ ضحرورت لاگ ہوئی سے با چچھ اور نہ ىہ لھاکہ دہ ز ٹن درگاہ یراونک ہے پاغیں,اورسے نوکس طرح وقف سے جے 
وفنف کچ شش رت یماج ےگا نیس نہ یہ لھاکہ اس زشن کے شاملل مسچ رکز لیے سے درگاہ میں کیا نتصان ہ وگ اگز سد نے گی 
نکی نے متولبو ں کو اس ز مین کے لی ےکا کوکی اخختیار بین دہ طاصب ہوں گے اور اس ارہز شن پہ نماز ناچلئز ہو گی اور ا ا جن 
کت ہے اور اس کے اپنے متعاقا ت کی ز مینوں کی ا را ا رارف کی شری نہیں 20 
لیے ے درکاہ کو ضر ر نہیں بت نو لقن نے سے میں درن ہیں بواللہ تعا یٰ اعلم_ 
مل ۱۹۰ج ۱۹۳:ں مستولہ مولوی صا گی صاحب ازمدرسہ رفاہا مسکئ ڈ وگ ہین من ۳ر ب الاول شر ہف ۲٤٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علائۓ دن دمفتیان شرع مین اس مستلہ میں ,ایک مد ری مکی شیع ہکی ھی 





'القرآن الکریم ے۵/ ۲٢‏ 


71ء 43٥و‏ 











فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مگ یھ عر سے سے ویران پٹ کی ,ای حالت ویرالی میں چند قدم کے فاکلے پ ایک سی نے دوسری مسد ہتوائی اور اس خی سی 
کی مس میں مسلمان سم راز وقۃ یڈ من گے اس کے پا چھ بر کے بعد برای شیع ہک سوب دک ایک شنحصس نے ایک مکی کے 
اھ فروخت کر ڈالا ذ اس سی نے ال کی مرمت وغیمرہکراڑے تی وقنہ اذان وجماعت کے سا تھ نماز یڑ ہناش رو ںککردئے۔ اس کو 
بھی پان پچ رس کا ع۶ صہ گز رگیااب اس سن مضت ریم کور نے اپنالیک مکان مسر کے مدرسہ الا مییہ کے لئے وفف کرد یا سے 
اور مس م کور میں بیٹھھ کر وگول کو قرآن ٹڑ نکی اجازت دیتاے اور مسج م کور میں ببہت کیا زین امیا ٹڑکی سے جس پھ 
جو بن کے لے ہیں فے اس ز ین پد مد رس ہیل کرو کے بنان ےکی بھی اجازت دبتاہے وا سی صورت میں حسب ذبیل سوالات 
ہے جوا بات ھ رحمت ہہوںل: 
اول: یہ دونوں مصرمیں ضحم مسج میں ہیں بانہ؟اور ملمائوں کوادوٹوں مسروں میں نمازٹڑ من سے فواب مسج حاصل ہوگایانہ ؟ 
اور اگرنہ حاصل ہوگا نو پچھراس مسچ رکو کس کام میں ا گن ہیں؟ 
دوم : طلبہ مدررسہ اسلا می کااس مس کے انلدر بمیٹھھ کرٹ صا انت ہے پانہ؟ 
سم : احاطہ مس کے اندر جو زان کن مس کے علادہ جہاں جو مین کے یلت ہیں اس پر مدرسہ کے روپیہ سے کو یکھرہ و خی رو طلبہ 
کی تعلیم سے لے با فیدر لی یلاع کے رر بنا ملک ا اہ ران گی ان کاموں میق ےکک یکا م کر نا ان سے مان ؟ 
چہارم: مشتزی مسج رک ىہ جھی تجوز ہ ےکہ مل کے اندر سے جیہال چوتا بن اکے لے ہیں ایک راستہ مدد سہ کے اندر چان ےکا لا 
جا ۓےکہ طلبہ دملا زین مر اپ ا ا ا ا ات اھ رک کال جانا ہوگا ت2آ یا سے جانزے 
انیس ؟جواب جلد اور مل فرمایا جاۓ۔ببھٹو ات وچروا 
الواب: 

وم کہ می نے ہنوائی تی با شی را ا اق ا و اک وا وی ہے جو سو میں نما زکا تاب 
ہے,ر وافض زمانہ مرجم ہیں کہا حققۃالامی ردالرفضڈ( جیہاکہ ہم نے ا کی شقن روالر فضہ میں بیان کی ہے۔ت) وہ 
سز ہنا نے کے ا لگھیں۔ 
قال اللہ تعال' ماک اك للنش کن ن نيمز داب اڈ | اللہ تقالی نے فرمایامشرکوں کوطق میس بچتاکہ دہ ال تعالی کی 
دنن ك لتقم باگف “را ی قولہ تعای) اید کی کی ٌ رواب و ری شبات 

دنن وانے ہیں (اللہ تی کے اس ار شا دک ککہ) بلک الله تمای 


الام جنَاڈ من ھی پأٰودَالیزہِ تونی لیگ فف کے جس جواوڈہ تا 
یعم مسچد الوم امن الو 3الیژم کی چرم نو ودی لوگ مت رکرتے ہیں جواللہ تعالی 











دو٥‎ 44 1 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 








الْأخْرِ" '۔الیة اور یو مآخر تپ ایمان 2۸ ہُ[ں۔(ت) 





توب بعد موت کے مرج کے سب اوتقاف ہال ہوجاتے ہیں کمافی الدرالمختار وضیدہ( جبیماکہ در تار وغیرہ مل ے۔ 
(ت)نذوہ مس رکہ کی نے خر بیرکی اس مرمت و غی رہ کراے اگر اس خیال سے نماز کے لے دباکمہ ىہ لہ سے مد سے نذوہ خیال 
ال تاور وہ مسر بد ستور ایک مکان سے جس میں ان قام تصر فات من ہکورہ نی ااسوال کااختیار ے,اور الگ سک نے خی ھکرانھ 
سرفواپٹی رف سے اسے مس رکردیا انی یہ جج ھک رکہ یہ مود یں میں اسے مس رکرتا ہن مجح کم می امن کر 
مسر کے لئ بیچھوڑہ نہوں ,اس صصورت می اگ شراۓ کٌع سے سی کے لے ا سک ہلک دابت ہ وگ خی فے يہ بھی مسر ہ وگ 
مگ یہ بہت بجید ہے اس کے لے صرف ایک صورت سےکہ خالتا دہ افخ نہ ہو کی ہ گی ,وو صورت م کہ زین جے رانشی نے 
مور کیااس کے زمانہ اعلام کی ملک شی ,اس کے بد ال نے رف افخقیا کیا یہ مھ بنائی اور ھ گیا اور اس کے ریب د بعر 
اس نی سی مسلمان ‏ ےکہ دی اس کےکسب اسلامککادارث ‏ وک اس کا نککامالیک ہے اور اس نے اس سک کے 
بات نیچ ڈالا فو یہ شراء جع ہوااو ری کال مک نکامالک ہوگیااور اب جو اس نے اس ےاپئی رف سے مس رکیامسر ہ گی راس 
صورت بعیدرہ پر وہ نر فات م مکورہ سب ناجاتر ہوں گ فأنه لایجوز تذ تخدیر الوقف عم اہول “(کہ وقف انی اصکی عاات 
سے ری لکنا ئ میں کٹا مگ لب ہکاٹڑ منا چٹ مہ اططال نہ ہو اور نماز کے واقت نما زکی کچ نگھیری نان کے پڑ من 
سے ترازو ں کو تشو یش ہوا ا ا ا یں او رخ ا جس ےکی م رکز 
شبت ملک مشتری نمی سکہ با خودتی مالک ضہ تھا مرج کے زان اناد کی مک ای موت ہے بعد پی مین ہو چائی سے اس 
سے کسی وارث کو نہیں تچ کی اگرچہ اس کاپنا ہو مسلم ہو خواہ ای کی طرح عرتد باادد تشم اکا جب شرار جع نہ ہوا تاس 
سی کا اس مسچ در کرنا کح نہ ہوا کہ وہ پستوں ایک زی عام ملا نکی ہے, ملانوں کی مرضی ے اس میں ین کی 
منفعت کے نر فا ت کر سکتے ہیں۔ فیاڑبی عا لگ ری میں مبسوط سے ہے : 

المرتد اخاقتل او مات او لحق بدا الوب فا رھ جن کی جانے یا مرجائۓ یا دادالھرب سے می 
اکثسبه ث حال اسلامه هو میراث لورثة الیسلمین ہو جاۓ او جھ یھ اس نے حالت الام ممیں کمایا ما وہ اس کے 
امامااکتسبە نی حالڈالردڈیکون ملران وارٹوں کو بطور عبراث لگا اور ج بیٹھ حالت ارتراد 
ما یاددرال زیمت سے 











'القرآن الکریم ۹/ ۱۸ءےا 


13[1ءع) 4٥و۲‏ 














فخاؤٰی ‌رضویّہ جلد شاف دہم )۱١(‏ 











فیثایوضۃن بیت البال '۔ واللہ تعالی اعلم۔ جبیتالمال میں رکھا جا ۓگ واللەتعایٰ اعلم (ت) 
مہ ۱۹۵۱۹۴: از ع یگڑت عحلّہ مدار ددواز ہم رسلہ عمراھر سوداگپارچہ بای ”رقالادل ٣٣۱۳ھ‏ 
(ا) ایک مد ہے جو ز ۳ن سے “ گزاوہگی ہے اوراوشچائی ھوس ہے اور کن مسو کال چوڑائی میں نٹ ہے جس میں وٹ 
چوڑائی میس زینہ اور جو توں کی لہ ستقادا اور شسل خانہ ہے اور ۸ فٹ لہ میں نماز ہوقی ہے ,اس مسود میں کنواں نہیں 
ہے, سقہ سنقادے میں پان باقرت ڈالتا ہے, اور نہ کو یآ مدکی مسو رکی ہے جو نل وغیمرومیں صرف ہو ماس مجر سے سے قدم 
کے فاصلہ پر ایک اور مسر ہے اس کے دس قدم ایک کنواں ہے گویااس مجر سے ۸۳ قرم پہ ہداز دکہناہےکنہ من مسجد 
جو ٹھوس سے اس کو ش بی دکاٹی کر کے اس میں دو دکانیں ٹکالی جامیں ا ںکی حجمت من مس ہو جاۓگا,اور وہ تل ہی کو اس کی 
آمدٰ کاٹ ہوگی۔ عمرد کتا ‏ ےکہ یہ نا انز سے کیوکہ ئن مت تال یکک 9م مسوبر رکھنا ہے ,اگ دکانیں سای سے بنائی 
جائیں اذورست گھیں عر ری راع لا ا ا یلم کنواں وز ینہ ویرہ بن سکتا ے اور 
ایک بچھوی دکان بھی لگ لآ ۓگ او کن بھی ,مرقرار رہ ےکااس میں مردہ کوزیادہثواب ہوگا کی ھکلہ نمازیوں ک پا یک تحلیف 
اتی رہ گی کیاش ش ریت ہے او رکیاکرنا اہ ؟ 
( کنواں نکی حاات میال رشان ےرادا ا ماکز ای وشن گی ای ف کمرکی ری جائۓ جس 
سے عوام پالی جل رس اور مسچ کو اوپہ سے بای لے۔ عمروکہتا ‏ ےکہ اوچد ھی رکنا جا کبدکمہ بی ےکن کی رن سے ہندو بھی پالی 
تریس گے شا بد ہنا وکا پل یھر زا ناچانتز ہو۔ ش لج تکاکیا عم ہے اور کم جو 7 

الجواب: 
دکا یں بنا ےکی اجازت نہیں ےا گ پلیہ سے ہوما حرج ن کان نان کنل 
کا نص عليه ‏ النوادل یی ل00 "ا الال ہشن ناصہ. می سرنض جنب 
المحیط السرخسی وتھذیب الواقعات والسعاف وآ ادالحات,اسعافء گر خر اورجننے وغیرمیں فص فرمائی 
البحر والٹھر والھندیةوغیرها۔ کثا(ت) 
۴۳ رم کافاصلہ یھ ایبادور یں ,اگ بخی رکویسں ےار دای یل کے و بھی لے دم اور اگ 











'فتاٰی ہندیة کتاب الفراثض ور یکتپغان پاور /٦‏ ۲۵۵ 


٢و٥١‎ 406 )7[1 














فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


ےل تا افرائن کی وج ے ویرالی مس رکااخال آ وی ہوڑواں ا فٹ میں ای ککنار ہہک وکواں بالییں_ 
(۴) بی جک کی نہ رگھی ں کہ سور سے وی میں 7سطس سی طس کس ا کن 
مریس خطرشد برمیس رہ ےگ واللهتعالی اعلمرم- 
متلہ۱۹۹: از خی پور ڈاانہ اص سیل رن پر ضلع پلی یت مرسلہ خبرالدینیں ۴۰ ۶رت الاول شربف ۲٣۱۳ھ‏ 
کیافرمات ہیں علمائۓ دبین ومفتان شر مین اس معلہ می لکہ ایک چھونے مومع میں ایک مسچد قرامت سے می اور عرصہ 
دس مار سال سے ایک دوس ری مد اور ار ہو وت چو اور پوسیدر و حالت میں ہیں اب ملرانو ںکی 
بیہ رائۓے ہ ےک ہجاۓ دومسجروںل کے ایک مجر پقن چنردرے تقر ٦ئ‏ يءھھ۹ھ۶ھ داسسے دے دی جائے۔اں 
کی بات شر حکیام د ہت ہے؟ اور سرمابہ ببت غأیکن ہے جح سے دووں مسریں تیار نی ہو سی ہیں, لاپ بوجب شر 
امام صادرڈرماۓ- 

الجواب: 
مرو ں کا پقنۃ کر ناذرٹض نین :اوران کاآباد رکھناف رس ہے, مج نہ مدرس ہکو دگی اس ہے نہ دوضرےکام میں صرف ہو سی 
ہے می سب نالتز ومرام ہے عالکبرىی میں ہے : 
لایجوز تخییر الوقف عن ہیانہ'۔ وا لہ پٹعال اعالہ ١آ‏ د فی ایت می تید کی کرنا پاتر نہیں 
واللہتعالی اعلم (ت) 











مل ے۱۹: ۹ر تق الالٰی ۱٣٣٣‏ : 
علماۓ وین شرع مین اس متلہ میں کیا مرمات ہی کیہ مسچرکافرش او رکھڑیاں جو خر اب ہو اتی ہیں سوامچد سے اور می ام 
میں تصر فک ناش رما جات ہے با نیس ؟ آخ کیا کنا چاہے ؟ تم ری فرماکرمشرف فرمایں ‏ فقط 
الجواب: 
فرش جخراب ہہو جا ۓکہ مسر ےکا مکانہ ر سے جس نے ووفرش مس کود یا تھادہ ا ںکا مالک ہو جات گاجھ چا سے کرے اور اگر 
چب بی کے مال سے تھا لو متوبی نی کر مسر کے من سکام میں چاے 


'فتاٰی ہندیة کتاب الوقف الباب الرابج عشر ف المتفرقأت ورا لک غانہ پٹاور ١۹ ٣‏ 


و٥١7‎ 671 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اگارے اور مس رک یکلکڑیاں انی چ رکٹ کواڑمکڑکی, تخندء یہن کر خائص عمارت مسدرکےکام میں صرف ہو لاہ ری راہ 
یی ,فرش ٹائی کےکام میں نیس کا سے ,پچ رای نزو ں کیب کافذرکے بات نہ ہو بک مسلمان کے پا ھ ۔اور مسلمائن ان کے بے اد 
کی لہ استعال ن ہکرے۔واللہ تعا یٰ اعلیر 

سمل :۲٢۱٣۱۹۸‏ مرسلہ مولوبی عبدالطلب صاحب از بانڑانٹیادار ٣۰‏ رق اذا ١٣٣ھ‏ 

چچہ فیا فرمابند علیاۓ وین اند ریس مل : 

(ا) ایک تفص مرمگیااور پٹی عورت او ایک لڑکی اور باقی وارث مھوڑے اور اس متو نی کی عورت نے وارٹوں کے جق کو ناف 
کر کے ایک مسر تق رکرائی اور جس ز لن پر اس نے مد تق رکرائی سے ووز ین یزوراشت میں داشل سے نواس میں نماز پڑ ہنا 
اور ا ں کو مسج رکہناش را درست ے بائہ؟ 

(۴) اوراگراب لتضے وارث انیل میں سے ابپینے معن کو ما ف کروی اور اقض نہیں نماز یڑ عنااس مسر میں درست ہو چا ۓگ بائہ؟ 
()اور اگر وہ وارث جات ہی ںکہ اب جو پییہ اوہ مد میں خر ہوگیااب یں مان والا یں ہے اور لوگو ں کی شرم سے 


ما فکرو یل اؤورست ے؟ 
( )اور اگرش رضم د ےکہ نمازاس میں درست ٹنیس ہے فذاس میں ہنم ربناکگر ا کراہہ دشر پہ ینا درست ہوگا ؟ کال ہ کپ ممجرہ 


الجواب: 
صورت مض میں نا ٹسل نا ا کک تا ماک کی اک اتا کر جب یہ عورت تما سکی 
مالک نیس جلی کہ بیان سال ہے فو دو سی زین اہ کے و نف گی ہیس و تنج نیس سک لان شرط الوقف الملك ' کہا فی الھندیة 
وضید با کیوکمہ شر نف ہہ ےکی دا فلا مت اک و گا کے لات یہ یا نکہ اس میں سے اس کے حص ہک 
مود ھہرادیں باقی ملک دی وریہ کجھیی ں کہ جب وہ خی رشحم سے فا سکاحصہ مصتن نی اور مد بالاجماع مشاع نیس ہو سک 
لان من شرطہ انقطاع حقوق العباد عن دیع ا کبوکہ شرائلا و تف میں سے ایک شرط یہ بھی ہ ےکہ ا سک قام 
جوا حوق العہارے منفٹع ہو چہ جائلہ خودوقف ججیاکہ پدایے 


جوا نبەفضلاعن نفسه می الھدایةوغیرہا۔ 
دغبرومیں ے۔ الله تعای 











'فتاوٰی ہندںیة کتاب الوقف الباب الاول ور ٰکت مان اور ٣۳۵۲_۵۳ ٣‏ 
الھں‌ایة کتاب الوقف المکتبة الع بيه کر اقی ٦٢۵/۲‏ 


و٥١4‎ )71 








فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


قال تعال'ذَأَكَالَلجدَو''۔ نے فرمااککہ یلگ مسجبریں اللہ عزد یچ لکی ہیں (ت) 
پاں اگ باقی درخ سب عا ئل با ہہوں اور سب بالانقاقی اس وقت مسو یت کو جات ہکردمیں قذاب چاتز ہو جا کاو رعس کی شرم 
سے الا کنا انح صحمت نہ ہوگاخان الحیاء لیس با ک راہ (ک کہ حاء جب واکراہ نیں ہے۔ت )ج بکک المانہکریی کہ دہ 
ایک مکان ےک الکو ں کو اس میل ر جناوسناکرابہپرد اسب چان ے-واللّەتعایٰ اعلرم- 
مل :۲١۰٢ ٣٣۲۰٢‏ 
کیافرماتے یں علماۓ عظام اس مستلمہ نہیں : 
(1)ز بر نے( ملا نکلاۓ جات ےکی حالت میں ) پچ قطعہ زان سن مسحجد اپنے متا نکی بنا وبالیاہ ہمت لوگ ما جآ تے 
مگ نہ ماناراسی صورت میں ز برکے سا تج کیامعالہ ش رما کیاجاۓے اور عتولیان مجر ودیگر ایل اسلام کو مواغز ہکاج حاصل سے 
انیس ؟اگر ہے فان پر ىہ فق واجب :اور ضرورگی سے جس کے ترک سے عاصی ہوں گے باکیا؟ باز بد بعوض ز ین متضوب ہبہ زر 
نف بطورجر مانہ اداکرے ا کناچا سے انی ں؟ دریں صورت ز بر مواغذرہ عفد اللہ سے ری ہوسکتا ے؟ 
(و) جو تخص ربوخوار معلن ہے ہک ۃ بھی نیس دبتا اس کا اض اور اس سے مخالطت ومرابلت دم کلت مک وہ ہ ےکہ نہیں؟ دلھ 
مر اور عایۃالأہم عبارت میں جواب ارشادفرراکز عنداللہ ماجور وعندالنا مگگور ہوں_ 

الجواب: 
ایس صورت میں ز بر خ تنا ہکیر و وشحلم شد یمام رکب اوران لآ ےکر کی وعی کا مستوجب سے : 
"ر من اَظْلْمِتَنْ مم جدَال ان ي كَوےمَان مکی ا اس سے بڑھ کرظا لم کون جوالله کی مرو ںکوان میں الله کا 
3 حَرابَا أد لک ماکان لہ انيد خلنَِاللحَايفن! نام لے جانے سے رروکے اور ان کی ویرالی نیس کی کرے, 
لنذِللْناجئءً تهؤٰالايرذذَاییا** یں روانہ تھاکنہ اس میں قدم رن و ان 
کے لے دجا یں رسواکی ہے اور ان کے لے آخرت میں برا 
تا 


مسو کم گھڑامسچد ہے و تنا باروز ان اس نے دبامیااسے نماز سے ردکااور ا کی وی ال مل 


0 ا 0 




















'القرآن الکری م۲ے/ ۱۸ 
القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 


٢و٥‎ 409 1 














فتاؤی رضویّه ,2 


ساگی ہوااور ونیا میں رسوائی او رآخرت میں عزاب تیم کا ا ختقاق لیا رسول اللہ صلی اللہ تی علیہ و سم نے جح عدیشوں 
میں فرمایا ےک "جو بالشت گج رز لن ناعن دبا نے گا قیامت کے دن انا حصہ ز ین کے سانوں لیے فو کر اس کے کے میں طوق 
ڈانے چامیں گے ٢٣۔ب‏ مسلران خحصوی متولیان مس رکواس پح مواغخ و حاصل ہے اور ذرخض ہ ےک پر جائتہ چا جک اس سے 
زین ٹیا لکرشامل مو رکرنے کے لے ع دکو انیس جھ بادوصف قدرت اس سے بازد ہےگاشریک عذاب ہوگاجاعد فدرت پر 
گزعلال ٹیس کہ اس سے پکھھ رو پیہ اس کے عو لن ےک زچھوٹردی کہ یہ موک بنا ہوگااورمسو کیب ال ومرام ونا من سے 
قال اللہ الس دلو“ (الللہ تعاٹی نے ارشادفرما کک بے شک مساحد اللہ عمز وج لکی میں۔ت) اگردہ لاک رو پے م رگ 
کے پر نے دے جب بھی لیناعرام ہے رنہ رگزز یر صسی طرح عندالہ موانخرہ سے بر یی ہہوگاج بکک ز بین مسر مسچ رک وائینں شہ 
دے۔ ز ید اگرالیانہ کرے نذ مسلمان اس سے میل چول| لا مکلام, نت بر خاست تع کرومیی۔ 

قال اللہ تع گل "2 ِممانی نک قطنم تتئزبَضی م| اللہ تقا لی نے فرسایا اور اگ حیطان گے بھاادے نو با دآنے پر 
اللکٌُزِمَمَالْمُز و الشلِبثَو*٠۔‏ قوم ا ین کے سا قح مت ربیٹھ (ت ) 

و ٹیر بوخوار مان بھی اس یآ یکر یہ ہے ۶ میں داخل ے, تفی رای میں ے :والقہود ھت لیھج ممتنع* (ان سب کے 
سا تق گلا کنا ممنوع ہےدت )اس سے بھی تع علا تہ چاتۓ۔واللہ تعالی اعلم۔ 

مل :۲۰٢‏ مر سلہ حااگی سییشھ بوسف من اہمراڈیم بہتقام کنل علق ہکا شمیاوارے ٢‏ عحرم اگ رام ٣٣۳ات‏ ہار شنہ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین ومفتیان شرع م۲ن ائئ معایہ می کی بن ا وگوں نے مسج بڑھانے باپرال یکو مے سرے سے امیر 
کرنے کے لے مسلمان جماعت کو رو یہ دے ہیں او کہا ےکہ جس طور چاہیں مد میں خر چکرہی .. ےڈ الال 
مسر ہیں خر ج کر ےکی ضردرت نیل اور دوروپے امانڈپڈڑے میں ,اب م دکورو رہہ مود یدگ گنی میں ڈول کان کا لع ڑا 
ا ا کین مر 











'صحبح البخاری باب ماجاء فی سبع ارضین 3رپ یہت نان کرای | / ۲۵۳ 
“القرآن الکری م۲ ے/ ۱۸ 

٭القرآن الکریم ۸/۲ 

التفسیرات الاحمدیة ت۹/ ۸ مٹ کر بی مٹیا اص ۸0۸ 


ہو٥1‎ 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یہاں کیکمیڑیوں میں لین وین سودکا ہوا سے پا نکاکیا ۶ ہے؟ اگراس طور دو روپہہ بڑھ نہ سنا ہو ذاورکوگی ریہ ان رووں 
کے بر من کا ہے اور بڑتھ سے ہیں انی بااسی طرح سے جماعت سی این شس کے پا مات رب دے اور اماتت ر کے 
میں چوری ہونےکاخوف ہ ےکہ مبادامسحرکے روپ ضال ہو جائیں فان روپ ںکامکان خر بی رکرکے اس کے کرایہ سے گن ٹھیا 
جاۓ اور وقت ضرورت روپہہ وہ مکان ڈروخت کیا جائۓ ]گر ان میں جماعت والوں کا اختلاف سے لت کت ہی ںکہ یہ 
صورت شہکرلی نے او ملح کے ہی ںکہ اس طو رکیاجاے فان کا میا ے, ووبراۓ ہب رای مفصل طور سے ار تقام خر راک 
عندراللہ ماجور وعنرالناس مور ہوں_ 

الجواب: 
چندومے روپے چندہ دی والوں کی ملک پر رت ہیں ان سے اجازت فا جاۓ ‏ جھ جائز بات وہ بتامیں اس پہ ص ل کیا جائے, 
وبیان المسثلة وتحقیقھا ٹی کتاب الوقف من فتاوٰزا(اس مس ےک سأ تع ہمارے فراڑ یک یساب لوف میں 
ےت ای کی می کٹل دا پا رک مھ چنرورہنرہاجازت ریں,فلیس لاحں 
ان یحل ماحرم اللہ کسی کو یہ اخیار نی کہ اس ہز کوعطالل قراردے جے اللہ تعالی نے مرا فرمایا ہے ۔ت)واللہ تعای 
اعلم_ 
متلہ ۲۰۵ ج۹١۲:‏ ھرسلہ حھ صابر درس درس وارالعلوم تہ ون تہ مجن ضلع حظ زیم ۸اصۂ ۳۳س امھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین اس متلہ میس کہ ایک قصبہ کیا سوب رس ےآ باد ہے وہانں کے مسلرانو ں کی مردم شحاری نی الال 
تقر ےآ ٹھ زار ہے اور وہال مسجربسی کی کے تر یبآ باد یں ءان کے علاددادر ھی مساجد ہیں, وہاں کے کیل مسلدان ہز چنر 
شیع سے ابتقرا سے فی النزہب تفق الال مت ااعتا سال باہم یر وشک کی ط رع لے جلے رج تے ان میں کسی لت کا 
من بی جنگ وجدال وتخالف نہ ھامگر تقر با تمیں بی برس سے چند لوگ (ضائتا ٹی ایال ا نکی تعداد دوڈھائی سو ہوگی) گر 
مہب, یر مقلد ہو گے اور ہام مخت منافرت دعخالفت پیدا وگ ت کہ باد ہا فوجداری اور عدال ت کی فوبت تچ گوی, غیر 
مقمدبین نے ابی عیرکاواور جامع مسر خی ہنی خھیں مر پتحض اض السی بی مسر ہیں جن میں دونوں فرقی نماز یڑ ھت ہیں 
ای ممچروں پر اکٹر بی ھلڑے ہوچا مان ےن چنانی ان ولوں موجووہ ۳٣۰۳ات‏ ۳ا تحرم کو ایک مسج میں دونوں فرلنی 
شع ہو گے اوراسی میں ار یٹم گوس دوسا کر ٹیش بلکران کے ذد اہ سے دوفو جداریاں اور بھی ہوگئیں جس سے قصبہ 
میں بپچل پچ گی, لیس اگر روک ققام نہکرتی نو غئیں معلو مکی ہو جا جآ ے د نکی من بی فوحبدارىی سے دوٹوں فرلقی تن کآ گے, 
اب فرلیقین اس ام رپ راصی می ںکہ اائم مرن نز ےکور 


۲و٥‎ 1 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ماد ,چنا چنانہ بر ضامندی فرلنقین چند اشنا حم مقر کے گے ہیں اور بانفاق ذ یقن اقرار زاس بالٹی میں ممون لیا ےکہ 
لان صب شربعت و نقانون ود پاختراری جو فیصلہ کروی کے چم ف رق ن کو منطور ہے ,اب علماۓے عقالی سے ہہ اتضمار ہے : 
( چھککمہ جیوں ب ری کے خجربہ دمشاہدہ سے ہہ بات ثابت ہو٣‏ یکمہ اس قصبہ میں جب دووں فرقی ایک نزرائی مسورمیں جم 
ہو جات ہیں نو اکش من بی شروضما کر نے ہیں اگراس شروضمادوفتنہ ویر خاش کے مڑانے کے لئ نشین دوفوں کو ال کرد 
او رف رلٹقین کے لے نماض خائص مسچرں ناعزدکریں ل وکیا یہ فیصلہ خلاف شر لجت ہوگا؟ 
۱ ا شی نمازی کے ذرلجہ سے حفظا امن میں غلل رخ ہوتا ہو اور شر وفمادکاان بیشثہ ہو یاعام نازوں گی ریف 
اورازیت ہی ہوتز سے شف کو بذرض حفط ان وانسداد شر وضماد جماعت سے روک دیتاکیا شر کے خلاف ہے؟بیٹوا 
توجروا۔ 

الجواب: 

(ا)جو مساحد یر مقلدوں کی بنائی ہوک ہیں ان کے نامز کردی جائھیں مگ جو راج ایل دنت کی بنائی ہد گی ہیں ان ممیں سے کوکی 
مد یر مقلدوں کے لئ نماض کرد پنااور امن تکوان سے ممنو ںکز جا شرع عحض ظلم ومرام ہے۔ 
قال اللہ تع ال" ومن ال من فتممَ َال انی گی اللہ قحال نے فرمایا نی سے بٹرا ظا لم کون ہے جھ 
رانا“ اللہ تال ی کی مساجد میں اکا نام لیے سے روہے۔(ت ) 











کہ وو مسجبرریں السن تکی ہیں اوران کی بنائی ہو کی ہیں فان پر قحضہ چا ہناادر اس کے لئ فزنہ اٹھانا غیر مقلدو ںکافماد ہوگااو رکولی 
مجبور نہیں ہوسکناکہ دوسرے کے خورشل بے جاکے سبب اپنے فن سے دست بردار ہو فقنہ خر مقلدو ں کاانمداد اگ ول تہ 
ہو سکم ہو نہر یاں ھی ہوک میں اور ودای واسے ر ٠‏ 1 ہی کہ فننہ والو ںکادست تحددگی کو تا ہکرس اور دوسروں کے تقو پر 
دست درازی نہ کرنے دی جو ری ے000۳ "اکا یز کل اگ خر مقلدین اور مض رین 
ان کی چائراداموال متا مکانوں پر قضہ جامیں,اورشہ دسج تذفساد اٹانمیں کیادنح فتنہ کو وو لوگ اپ ےگ بار مال متا اسباب 
770 :لاو و ا 7 وا ا دمیاکی قرر ہے دل میں دنا 


'القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 


۲و٥‎ 412 67[٤1 








فخاؤی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


کی محبت سے مر میں دنا فادرد ہے دہال دن فتنہ کو بط بی رنہ سو چے گنہآ بات دح ا ا و 
دی نکی رر نہ محبت نہ ددر, لپن لھا لکی طر حکتزدبی گ ےکہ میاں ہاں اپنی سیر چھوردواپنے دی وق سے دست بردار 
ای طررع بگزافو نے مالاکلاوارون کے کش فمادیہ اگراپٹی جانراد مکانات, مال اسباب مھوڑدو و صرف دنھوی نتصان 
9ٹ "و رج وو ہو نا اور مرا م کا ار مہاب اور جم قرآن علیم 


اختقاقی ر سوائی وخواری وعزاب ے_ 
تال الله تعال' نہ لذُناجزئرَلنذاليرک 
عَيْمُ[× و العیاذباثم 

۴۱) ہا شرماضم ہےکہ ایے لوگ مسر سے بانرر تھے جائمیںء 
قال الله تعآل"ا أَوِلِكَمَا کان لم انيد خُلوْقَالَا 


حَایفن*“ 


در رین ہے: 
یمنع منەکل مؤذولو بلسانه۔ 


والحق بالحریثکل من اذی الناس ‌بلسانەوبەافق 
ابن عمر رضیىاللہتعالی عنھما وهو اصل نی نف کل من 
یتاذی بە'۔ 





'القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 
القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 
٭درمختار کتاب الصلوٰة باب مایفسں الصلوٰة مع خ سک دی / |۹۲ 


عدڈاتار یش رح جح ہار ی میں نے عریثٹ فلایقربن مصلاناً 





ال تھاٹی نے فمرما کہ اان کے لے دٹیامیں ر سوا او رآخرت 
میس بٹراعذاب ے۔الل تما ی کی اہ (ت ) 


الله توالی نے فرما کہ انکھیں مساحد میں ول نین وم 


8ر ٦‏ 
جات مفرڈرتے ہوئے۔(ت) 


مرایڈرا دنین والے کو مد سے روا جائیگا اگرچہ وہ ایانز مان 
سے کہیا میک (ت ) 

ےہار عم ےک ایت )پر ردالتار میں ہے : 
ال عدربیث >ٌے سا تجھ ای یی علق ے جھ زبان سے 
لوگوں کوا یراہ اتا ہے اور حضرت عم رفار وق نے ای پر نی 
کا ےب ا کی ففی میں جس ے لوگوں کر 


ایراہو ی ۓے(ت) 





٭ردالمحتار کتاب الصلوٰۃ باب مایفسد الصلوٰۃ داراحیاء التراث العرلی بیروت| ۲٢۳‏ 


1ۃ[7ء) 43 ٥و۲‏ 


























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مگر طرفہ جز کا اط ضروری ہے اگ خود مع کرنے میں ان ایشہ فماد ہو چیارہ جو گی کے بن دکرادیں,وبأل التوفیق۔ واللہ 
تعآ ی اعلم۔ 
مئلہ :۲٢٢۷٢‏ مرسلہ ار اضر ز میندار ساکن موضخ ال گر ڈ انان امم 1 ول سن ٣ر‏ الارل خ بن ٣٤۱۳ھ‏ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم.نحیںہونصل عل رسولە الکریم۔ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین ومفتان شرع متین اس صورت میں ,ایک مومع جس میں با چا رگ ممسلمانول کے اور پنددہٹیں 
گھ رابل ہنور کے ہیں ,اور قد الا ہام سے ایک مسود تیر خام شس وش موجو ہے گی وقت میں بد ملمانو ںک یآ بادی 
کے اندر واٹم ادن کے گر لزان خن ملما نآ باد تھے ,رف رف تیر وجپرل ہوتۓ ہوتۓے مسلمائو ں کی1 بادگی اس مقام 
سے تق یگ اب صورت یہ ےکہ مسر کے گرووفوا جع کوگی مسلما ن پگ نیش مے اور وہ مسویر الیل مسلائو ںکی1 بادئی سے ایک 
ہاب نو ری باوی کے سا تد مع سے اور پییشہ خراب وختنہ اور ویبرالن کین تی سے اور خر صیہ دس یں سال سے شہ وہآ اد 
ہوئیاور ہآ بادیکی امیر ے, اج ذف تالی ائل اسلام مس سے ایک نس کوخداوند تال نے لقن عطاف رای ہے دہ مسر پنتد 
بٹانا جاتے ہیں ,اب سوال نے ک ےک ہآ ایم مد تد ای سحبد فلکم کی تق رکی جا ےک جھ ای] مت دراز سے خی رآ باد اور تہ 
آ دہ باد یک امید ہے, یا کہ ال کوصسی طرح حفوظ مرو دکرسے دوس ربی تہ مسلمانو ںکآ اد کے در میان میں مد پقند 
تب رکی جا ۓکہ ننس سے اس مسچد پت جب یں نمازو ںکا ناش یآسمان جہو اور مس رآ بادرے۔بینوا توچروا۔ 

الجواب: 

تی الامکان مرکا با دک نافذ رش ہے اور ویران و ہے تعالی ف رما ے: 


ون افْلَۂ مِم نمتمَمَٰجدَاللِأَنْئذكَرَفيْمَانْنْة اور اس جح سے براظالم کون ہے جو اللہ تعاٹی کی مسچروں 
را1 یں اس کا نام لیے سے روکتتا ہے اور ا نکی ,مر باد یکی ول 
رتا ہے یٹ 











ہنروستا نکی بادیکا قاعدہ ىہ ہے شہر ہو کاو کہ مکانات قریب قرجب ہوتے ہیں, یں جچتی ںگھکاگاوں ات فاصل ہک یآ بادی 
نہ رک ےگاکہ مسلرانوں کو مسر فک مکک جانا دشوار ہو,فجھ صاحب پقن بنانا جات ہیں ای کو پخنہ ری او رآ با دکریں جرامسچر 
بنا میں فف ل کان اب اتی گے اور اس مسجچدر کےا با کر نے میں ف رخ کان اب 


'القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 


۲و٥١‎ 171 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کر ھا اب سے پھ نبت یں سن ٹڑےگائؤن میں جو لوک رت ۓآ ادگ میں ہیں اورا نکی کاشت 
کے تب رکال کے دع ریپ ہیں روزانہ جو تن ءکاۓ کے لے دو دو ستل جات ےآتے ہیں اپینے رب کے فرض ادا کر نے کو دس 
قد مآگے جانا یا شواری ہے اصل حم یہ سے اگ عمل اس پر واقتی جا کن ہھ نو وج و شواری سے مفصمل اطداع دمیں اگر معقول 
ہونمیں نو چارہکار بتایا جا گا وان تا ی اعلمر 

متلہ ۲۰۸۰۳۰۹ : مستولہ حابتی مر رمضمان وابرائیم پیر زادہ ویر ما انصارکی سکماۓ قصبہ بای مادوا یرہ لہ ناڈکا ٣‏ ذو 
القیر ۳۶ ۳٣۱۳ھ‏ 

کیافرماتے ہیں علاۓ وین ومفتتان شرع نین اس مستلہ می سکنہ قصبہ بای مارواڑ مہ ناڈکی میں قب رٹونٹڑے شثاہونے اپنے مکان 
میس ایک جچھوٹی سے مر اص اپنے بی واسہ نمازیڑ ھن کے لے ہنوالی اور از بیست خو دای میں وہ نمازٹڑ ہار ہام لوگوں کو 
انس میں نمازٹڑ مکی اجازت ظہ دی جب ٹوڑے شاہ لادارث ھ گیا اس مرکا ن کا فبالہ مشقی ٹہ سرکار راع مار داڑکی نے اصیفہ 
لاوار تی بنا عاگیا مم شا صاحب رع مکروہا جس کا مضمون بی ےکہ ٹونٹڑے شاوفقہ نااولا دگیا پناس کے مکا نکا ٹہ مڑنی قبالہ 
حائی ا مشمم شا صاحب کے تائم کرد ہاگیا ہے۔ عواب این رکان پ تایاور تحرف ساب اشنم شاو کی ماد رہ ےگیصسی دوسرے 
کا کوئی عق اور ملگیت اس مکان پر نیس چناخی دک سوب رس عرصہ ہا آ کک اولاد حاہگی اشفحم شاہ صاحب ع رحوم ال 
مکان پر تقایخ اور تصرف ے, کجھوڑا عرصہ ہواکہ چنداشخائص اضق شناسں نے عداات میں مو رکو این قبضہ وتصرف میں 
ےکی خرس سے موی کیا ا ےک لے عراات نے طخ اور مکگبت اس مکان اور مسر پر اولاد عا گی ا مم اہ مر ى2 
بی کا بر ستور ق یم تقاحم رکھھاء اب دی اشخائص من ہکو رین اولاد حابی الم شاو م رجوم کو تک کرتے ہی سکہ ماپ مس کو مچھوڑوواور 
یں تم کو اسلام سے مار جع کرادمیں گے۔ ابرااب در بات طلب امر یہ ہ ےکہ اگ اس مسچیر کو اولاد گی حم شاہ صاحب 
مرحم سے برا ل ےکی جائۓ اس مسر میں راز عندالشرع جح ددرست ہوگیکیا؟ 

دوم اگراولاو ھی عنم صاحب م رہم مس رکونہ سچھوٹڑمیں فو لین ا ن کواسلام سے خارج لم شر ش ری فکر کے ہیں ماکیا؟ 
اور ہے ام بھی وا ر ےکہ مس منازھہ عام مسلمانوں پر وقف نہ ہون ےکی وجہ سے سرکار راج مار داڑ نے ال کا پٹہ اصیقہ 
لاٹ یغام عاگی ا شمشمم ناو صاحب مر جوم کرد یا ہے اور چ مسر ی کہ عام مسلمالوں پر وئفک کی کی ہیں ا نکانے سرکار راخ مار داڑ 
صیضہ لاوارث یں کرکی میں, لبذراامید دا رکہ اس صورت میں جوام مجن ہو ارشادضررای اور عنداللہ وعندالناس راچور و مفگور 
ہوں,فقط_ 


۲و٥‎ 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الجواب: 
اس سوال میں چند باتیں معلوم ہون ےکی ضرورت ہے : 
(ا) دہ مم مکان کے اند رم حیشیت سے سے؟ 
)۴١‏ مجدکک راستہ مکا نکی زین مملوک میں ہے اکس ط رح ہے ؟ 
)١(‏ ٹونٹرے شا کے وقت ممیں اور بھی لوگ اس میں نماز پت تے ما تجہاودویڑ حت تے اگراور لوک بھی پڑت تے کون اس 
مل کے یاعام دا ہگ راکیا؟ 
(۴)اس محی کی یت کیا ہے,اس میں محراب, مض رربرچیاں, منارے وظیبرہ ہیں باننیں؟ کبظر ہوکہ اس مجر اور رکا ن کا 
ار عا کک پو را مفل وانح نقشہ بناکر یی 
(۵) ال کاکیا ٹموت ہےکہ ٹونرے شادنے دہ مسج اص اپینے لے بای اور .0 کولس میں نمازیٹڑ من ےکی اجازت تہ دگی؟ 
ان با یں کا معمل جواب اىی وز کی پشت پر بح نتش کل ھکر ىہ ورقی وائیں گے نو جو اب یا جاے ان شاء اللہ تعاألی۔ واللّہ 
تعآ ی اعلم۔ 
ملہ ۲۱۰ : مستولہ تقوب علی قشبندبی تقاوری متام مکش ىی ضع و ڑکاوں ڈاکنانہ ولیہ ا شش ن رالوسانہ ‏ ذوالتقعد ٣‏ ۳۳س احھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دن اس متلہ میں مڑنی مسر میں ٹل خررج سے زان قریب خمی ںآ غارمے چو عرصہ سے جع ہے اس تی لک 
فروشت کر کے قبت ا لک اخراجات میس لائی جائۓ با کر ائ ئن کواجنوں می تی میا جائے؟ 
الجواب :اگ مسر کے لے رونزانہ تل دوص کی بک س ےآ ہے مسمچ رکو خر بی نا نہیں ہوجا جس کے باعث ىہ یل مسجبد میں کا مآ نے 
کی امیر خییں مااا ںکی تفاظت میں وقت ضا ہو نےکاان شر ہے لوا سے متولی وا شر نھرین ائل عحلہ امات باد انت داعلان کے 
ما تھب کرش ریت صو رم کی رو "جہن تفان اعلہ_ 
مملہ :۲۱٢۳٢۱‏ ہروزسے شبر ۸ خرم ارام ٣٣۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتیان شرع تین ان مسائل می کہ : 
اولا :ایک مس کے ایک پپبلومیں فرش من کے نے دکانات کےآار تھے گرا نکی جم تکی بلند ی 


71 6 ود۲ 





فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
کن مسویرکی عام سم سےکڑیں متازنیں تھی لشنی دنا تکی صیوت اور مس رکا ِقیہ کن سب ایک من مسنتوی شی اور کل رقبہ 
و لا ۱ ا 0ی ام و ا 
گی ,کن مس رکادہ زج دکانا ت کی حیرت بنا ہوا ھا دکا جات میں ڈال دباگیا,اور ودای اوہگی پا یکن سکہ بقیہ معن سے ایک قد 
آدم سے زیادہبلند ہیں۔ اس جچجت کے پر نالے ممکانات کے بت پر مجنی تعن مسحبر میں اتارے گے او رن مس کےکنارے پھ 
پچ تکی میں ایک عرمض حددد کرد با گیاجنس پر وہپہ نانے گرتے ہیں اور اس نانے میں بھی لوگ وض وکرنے گے ,اس 
تدے ناک باانمانہ اور جج تک ل کو ایک مکا نکی حنشیت سے کرارہ یہ اٹھاد مایا اکنہ مسچ رک یآ مد میں اضافہ ہو, سوال 
یہ ہےکہ اب ىہ حوت مسچد کے حم میں ہے با مار ج از سح ؟ اوراس پرایلے تصرفات چاتہ ہیں انیس جو سد پر نا از ہوتے 
ہیں, ما بودو با رکنا ضجاست ڈالزاو خی رواورم کودہ بالای نانے اور نالی قابل تقائم ر کن کے ہیں باغیں؟ 
مھا : ایک مسر کے کن کا ایک جز مکی کاٹ کر موڑ پر سے حدود کرد پا گی بی خر کہ نمازکی اس بلمہ ج تا اتاد ایی یہ 
تصرف اور اس تہ جوتے اتار نا جات میں با ٹل ؟بنوا توجروا_ 

الجواب: 
وہ جمت مسر ہے اسے مسر سے لو کر کان میں ڈال دینا ایک قام اور اے الا خانہ مرکا تن وگز گا کرد ینادوس اترام اور 
اس کرایہ پہ انٹھاد ینا تیسرا تام ماود ا لگ یآ بک کے لئ مم رکا ایک اور حصہ فولیا محرود کرد ینا اور اس میں وضو ہو نا چو تھا 
عرام۔ رض یہ افعال ترام در قرام ترام در ترام ہیں فرخم ہکان قمام تر فات باطا کور وک کے مسجید ضل ساب کرمیں۔ 
در تار میں ے: 
لوبنی فوقہ بیتاللامامر لایضر لان من المصالح ' اگرواتف نے مد کی ھت پرامام کاتجرہ بنادیا نو چاتز ہے 
امالوتمت الیسجدیة ثم ارادہ البناء منع ولو قال کنوکنہ ہے مصاج مد میں سے ہے مگر تام ریت کے بعد 
اگ دہ ایا کر نا چا ہے و اسے مع کیا جائیگا اکچ وہ کک ےکہ میں 
یں ات ا فیا کی تی ا نکی نی ری خی نکی 
جا گی,ماجارخماعیہ, لو جب خوو واقت کا ۶ پت لاجر 
واقف کو ایی اکر کاافقیار کے ہو سنا ہے چناغچہ اس عمارت 
کو گراناواجب ہے اگرچہ دودوار مچرپ 


الواقف فکیف لغیرہ فیجب هھدمہ ولو علی جدار 


الیسجں ولایجوز اخذالاجرۃمنەولاان 





۲و٥‎ 771 











فتاؤی رضوتّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


سو ش شی ھو جشھہ یھ ہہ ھ۔ 
ذر لی ہآمدان یا ال گادبنانا جات نی ,رزازیے (ت ) 

ای ط رب دوسرے سوال میں جو تصرف کیاگیااور مسج کے ایک حصہ کو مسچد سے خمارع کرد یا گیا اور اسے جو تااتار ن ےکی لہ 
نابابہ بھی تصرف ال ومردود وترام ہےءاوقاف میں تچریل ود تق رکی اجازت تل لایجوز تغییر الوقف عن هأنهۃ 
(ویق تکی یت میں تب بی کرنا یئز نہیں ۔ت) مسور کے مھ جہات حوق العباد سے منضٹع ہے قال الله تع ال وا الج ای٠3‏ 
(اللہ تعالی فرماتا ہےکہ یلک مسر اللہ عمزوبحل کی ہیں ۔ت) یہاں بھی ودی حم ےکہ ٹوا فوااں وط منڑ کو وور 
کے زین مسر شاصل مسچ رکرں-واللہ تعآ ی اعلر- 

سیل :۲٢٢‏ مر ملہ سعید ال جن ما یذ نظ م کیٹ ی ام رای یت ۸ محرم اففرام ٣۱۳۳ھ‏ ہار شر 
بیاح م ہے ش لوت خراعام اتل مندد یل مان, جواب شاٹی سے مطمننن ومع میا گۓ : 

(ا) مد میں اپنے لے سوال کر نا می معنروں ہیدہ پا گی مسید یا اص ای مدکی طرددیات کے لے سی قوی یامبی 
ضرورت کے لئ چنددو رات مد میں مان جئئز ے با نیں؟ 

)۲( جو یں رین کا ا کا دا اوک پک لا" لم رد ایام اشسیاوددجہ 
سے اس میں ایب تقر وائحع ہوگیا ‏ ےکہ امن کو ر نے میں ڈی ابیملہ نتصیان ہے ا کو اس یت س ےکآ تندہ اور نقصان ہکا 
فروخت کر ہے اس یقت ا ا میں 0 :ا ےا از کی کوک زاس پر ومدرسہ 
کے لئ خر بیرنادرست ہے ما یں * نیز سمل و ربکا چیزی تیلام کنا ماف روخ ت کر نا کیسا ے؟ 

() مقائی حالت کاانداز کر سے کسی سنہ و خی :سے امام وگہداشت کے لئ نز مسلیاوں کو شتجب کرسے دوسرے لموگوں کو 
ج اس الام کے لئے مخصوص نی کے گی ہیں روکناککہ وہ بطور خود مسر میں دست اندانزیی نہ ری جس سے مررد ایام 
میں ای کی در بھی پیرا ہو ن ےکا خیال ہے پا ایا کے 











'درمختا رکتاب الوقف مع ختباکی دی ۳۹۱ 
فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الرابع عشر ی المتفرقات نورا یتب خانہ پقاور 6۰۳ 
القرآن الکری م۲ ے/ ۸ 


71 ود۲ 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


م شف کووعظ کن ےک اجازت دینادرست سے انی ؟ 

اواب : 
(ا) مد میں اپنے لے راکنا جاتز یں اور اسے دینے سے بھی علمام نے مم فرماباہے بیہاںج فک امام ا تل اہ رحریۃاذلله 
علیہ نے فرمایا جھ مسر کے سائل کو ایک پیبہ دے اسے جا ےک ستر ہے الله تی کے نام پہ اور در ےکم اس پیہ کاکغارہ 
6 و "و جات اور سنت سے ثابت ہے۔ 
(۴) وف ک ت کی اجازت نیس ہو سنج بکک واقف نے اسقبرال کی ش رط تہ لگائی ہو, فی ابملہ نتصان پآ تندہ ا سکااحال اس 
کی از ت کیل خی ہو سکتا, مس دکی ستتمل زی مک چٹائیاں, دریاں,لوٹے صرف سمل ہون ےکی وجہ سے ییے کے 
رت مصعنی خییں ,اور ای اشیاء میں سے جو برکار مو جاۓ وہ دۓ ا ا کی طرف وائییں ہوعالی ہے اسے اختیار ہے جج جاہے 
سے 
() ایر اتیار وع کی اجازت ینا لئ ز نیش اور د وکنا واجب ہے مان کا اننام اگر کچ ومطابی شرع وموافی مصاح مسچر 
ہو ودوصروں کو اس میں دست اندازگی کی وجہ نی اور وہ روکے جا سے ہیں اور اگ ا ن کا تظام خلاف شرع ہو مر مسلمان اس 
ٹیس دست انا زی یک رسکتا ہے اور اس کے روک ےکا تن کا کو گیں۔والل تعألی اعلم_ 
مل :۲۱٢‏ آ ہو ملک مار وا شر چچوار پیر شم امیر الل دی رو کیک شنہ ۶ا عحرم ارام ۴٣٣۳ھ‏ 
بی امام میں کون کون صفت ہو لی جا ؟آ باکہ میرک تل و ہگھڑزے وروی وخ روفروخت کر ناجب الن لڑکوں سے مار پیٹ 
نواس لانمیں فان کو مار نااوز بی کے ر ور بھی لڑڑکو ں کو انی واسط ہوا ناک می رگیار یا لکی روٹیوں میں فرق شڈ 
جا اور مساف ربھوکار ہے ور ہے مگر روٹی شر واں نافروخت ہو ہے ذدوسری مو شع چاکزفروخت کرنااور الیک ےگھڑڑے جھ 
مر میں وضو ہے واسٹے مو والے لے ک میں امام اپنے مکالن پھ پل چاو و ضووا لے تمکلیف اٹھاتے اور مسافرو یبرہ 
س بتکلیف اٹھاتے پا ییے اما مار ہنا جن ہے با ہیں ؟ اور پیا سا تھ وانے ہہ وکربہ با ت کرے فو نتر سے؟ 

الجواب: 
امام سد کچ العقید: جح الطدارقہ کچ القرات, غیر اس متان, عالم احکام ہماز وطہارت ہو نا جا نے جس میں کوک ایا بات نہ 
ہوٹس سے جماع تکی قلت ونفرت پیدراہو مسجرےگھٹرے اپینے لئے فروخ تک ناعرام ہے اور مس کا تل اگردسینے والو ں کی 
بات کہ جو خرن تن جج ا 


71ء 41 ٥و۲‏ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


امام بامذن یا مسج دکاخمادم نے لیا کرے و دہ ہیا ہو ام ک کے بنا جائز ے, مسو دکی روٹی دی وانے نے یصے دی ھی اگ طور 
تلیک دی شی فا کو یج کا اخقیار ہے اور اگ ور اباحت دئی جیے کھانا سا نے لاک رک مہ کہ بنا یرٹ مم لآ کھالواے 
صرفکھاناجائتر ہے بین بادوصرےکودیناترام۔ جراروٹی میگا اترام سے مگ ج بکہ وی فو کرک ی کی اثرت تقرا ای ہوم اور ای 
کے لڑیکون ار زین مرن کرد امن واب و×ۃزدثی سک کے مین لصو کرت ہوں او :ازجا اھ سے پوت 
لیت :او زی بارس زار شہ بداو من پر شہ ہو۔اور بجع کو بھی روثی مگ کا ہے ج بک دداہقزت میں کہ ری ہو_ اور 
ول کہ ال کی ملک ہو جائے اسے اس کے یچ کاانخیار ہے خواہ وہاں یچ بادوسریا لہ ای سید میں وضو ہے لئ رکھاگیا 
اسے اب ےگھنے جانا چائز نی اگرچہصسی کونلیف نہ ہواورمحلیف ہو دو را مرام۔ جو با تی ان میں نا ات الیگ ہیں جھ 
امام ان کاار کاب کرے اور بن ش ہآ ے اسے اسام تہ مرکھنا ىاجۓ۔واللہتعالی اعلم۔ 

مئملہ ے۴۲۱ ۲۱۹: ابوتراب مجر مل موضع حم سینگ ڈافانہ حرج چچارشنہ ۸ عفرالظف مم٣۳ھ‏ 
ماقولکع رحسکھ اد تع لی ان ملہ می ںکہ گول میں چا رکنارہپہ تار مساجد معدت شی بانس بر س سے جادکی ہیں اور ہر 
مد میں عخرتا ہیں ا بھی ں بی از جع کیپ لہ ےکن اوران جال اہ میں سے دارم ےلکن دہ بھی موضحع 
کے ایک کنارہپہ دائع سے اب کوگی عالم صاحب نر ہدایت واصلاح ومن ود تیاور ضاۓ خداور سول ایل ممو شع کو بلا کرک ےکہ 
سب عدیث نو ص٥‏ اللہ تھالی علیہ و سم: 

اتبعوالسوادالاعظر ویر کت اک نے سوا ا شش مکی پروی کرو اور اللہ تل یکادست رحمت جماعت پر 
ہوجابے(ت) 

ان چاروں جماعت کواٹھا کرکے نراز جن کی لور اع شرف اوایا کرو ال موشح بالا اق با ش رط اس بات میں راضی 
ہو ۓکہگائوں ہے بانچ میں جائح مسچد ہو, بعد مسج فلر یم دالے پلتھ یں وی کر نے مگ ےکہ یہاں سب کیوں نی سآ تے مسچر 
مم ”وکس رح فوڑوں مایق تین مساجز دانے بوجہ حرج مسافت وبعد مد ق یم کے انیس رای نڑیں اس سوال میں ہے 
ین باٹیں ضرورت طلب ہیں: 

()اول, عالم صاحب م کور ااصد کو ان چیاروں مصبروں کے ین وستونوں وھ ہے موضح کے میں ایک مسب جائم بناکر 
چاروں جماعت کو نے کے اس مسجد جائ میں نماز جح کی یڑ جنی چان سے 











'البستدرک للحاک مکتاب العلم دارالفکر بیروت|/ ۱۵٦ا‏ 


٢٥١06717 








فتاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


انیل ,اود دہعالم اس ام میں سن فذاب ہہوگا باعزاب؟ 
۴۱) دومءان چاروں مصحیدو کا مت دکہ بیٹ شی چاگیوں ایاج ؟ 
(۳)سوم, مد فقرم دالے کاعذرم کورہمکتویہازروۓ شرع شربیف ودین ذیف مسموں ا یر مسموں سشن ا غیر شن؟ 
بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
اتی تک سے ا ےآ ا نین گاوں ہے شر یا قصبہ نیل جب نذسرے سے ہنا سوال باعل ہےکہ 
گال میں جحعہ چائ ز کل ,اور ا گرگاؤں سے تی ماد ہے اور وہ تی مز مٌ نصبہ ہے جب یہ رام ےک اور مرو ں کب باد 
کے جا ممجد بتائی جاۓ ,نہ ان محر وں کے مو نالپ کاطراقی سی ہد سکتہ ہیں۔ ر داحتا میں ہے : 
لایجوز نقلەولانقل مآلەا یل مسجرأخر۔ مد اور ال کے مال ود وسرکی مصچ کی طرف ا 
جات ز یں (ت) 
ران مسجچرو ںکیز یتو ںکا کی ے تصرف ممیں لا ناعلال ہو کا ہے جو ای اکر ےگا سخ ت الم و تک مخت عزاب ہوگا۔ 
قال اللہ تعالی "ون اظل هك متمَمَےجۃَالہ ايگ "اللہ تھالی نے فرمایاکنہ اس سے براظالم کون ہے جو الله تعالی 
نَا نَم لخَرَابیا“7۰۔ کی رون میں انت کا چا ےم تر ہے اور ان کی 
ہادگ یک یکو شش کرت ہے (ت) 
ایر جک بعد سافت کی 0 ا یی کے کات ار اض کے مزب جج مر می 
و و تعرد بجع مطاا جا ہے واللہ تعاألی اعلور 
سمل :۲٢٢‏ مستولہ ماگ یک ریم فور مجر جمزل مر نٹ الوار موک ناور شر تاور وصفرالظ م ٣٣۳ھ‏ 
مسج دکاجھ چیہ جع ہے اسے کسی مفعتہپر خر یدوفروخت تیار ت کر گتے ہیں, سید کے ہی ال افتر وہ سے لئے ؟ 











'ردالمحتار کتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ اے ۳ 
“القرآن الکریم ۲/ ۱۳ 


و٥‎ 11 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الجواب: 
شبارت میں ٹف متصدان دونوں کااشمال سے او رکا رکنوں میں اشن و غائن دوفوں طر کے ہوتے ہیں اور مال وف میں شرط 
واقف سے زیاد تک اجازت تں-والله تعاأیٰ اعلرم- 
مملہ :۲٢۱‏ زیر ش٣‏ سکانامرارا پچٹرس پال وچ الییٹ بتک مستولہ عرالخفور ۳ صفرالظن م ٣٣٣۳ھ‏ 
اگ ایک شف کنا ےکی میں عالم ہوں اور جرد سد ہونے کے ایک مکان میں پچ تی خماز اور عیرکی خمازاور جحع ہکی خمازاداکرتا 
ہے وا کاٹ مکیاہے :اور حال بی ہ ےکمہ اس مکالن کے ماک نے عام اجازت دے دی ہ ےکہ جم کی خو شی ہو وہ اکر نما زپڑے 
جمعہ اور عیدر اور چو شیکی,آ اس ما ن کو پچ راپنے تصرف میں لانا چان ہے با نہیں ,فتقط۔ 

اواب : 
اگ راس نے اس مکا نک نماز کے لے وققف کرد مالے وہ مھ بی ہے اسے اس میں ر ہنا جائز یئ قما مآ داب مد ازم ہیں او راس 
میں نمازکاوہی ٹاب ے جو مس رمیں سے اور اگ صرف اتنااکہ نمازیٹڑ شن گیا جازت دبا نون مگر وقف نیس کرج, اس میں 
نماز از ضرور ہے اگرچہ جو عیدیع کی کہ ان کے لئ بھی سید نظ رط غیں مگ بلا عذد نظ ربا حیدین میں ترک ست اور 
کس میں ہیں ریہ 0 ۱7ل ا او می تیر کرت تک کے سب ہے حر نعیں, 
قال سیدنا یوسف عل نبینا الکریجد وعلی:" ِق ِمغ"( بتک میں حفاظت والا عم والا ہوں۔ت)اور اگ 
بلاضرورت سے تو چمل اور خود نمائی سے خود ستائی سے لے سے فو مخ تےناہ سے قال الد تعالی " فَلث کا اکم 2( اولہ تی نے 
فرمایاکہ اپ پاکزکامت جیا نکردست) عدی میں نے 
من قال اناعالم فھو جاہل '۔ وال تعال ی اعلع۔ ‏ جو یہ کےکہ میں عالم ہوں وہ چائل ہے والّەتعالی اعلم 
(ت) 
مئلہ :۲٢٢‏ ازمدرس مظہہرالعلوم ی اع بنارس مستولیہ امان الله مد رر ییشنہ ۳۵ صفرالظم م٣٣+۳ھ‏ 
زیرنے پچ ممسارانون سے پچ رویز لطور چنزہ ع کیا نک خر ائس رون سے زشنع سج بنانے کور بر 











'القرآن الکریم ۱۲ ۵۵ 
٭القرآن الکریم ۳۲/۵۳ 


'المعجم الاوسط ور ٍث ۸۲۲ مکتبة المعارف الریاض ے/ ٣۳م‏ 


دو٥‎ 422 )67[1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کی این یت ےلگا انت رآ و تن کان رشن خی کی وت ات ران مار 
بے مت اورک رظن کر کن اھر گج ضطانع سب کم رک شک 
ہوگئی اس میں بجعہ جماعت باری ہے لین صسی مسلمان نے نہذ ال ا بکک ایی ا کہ یہ سب زان خر ید شدہ ہم نے وق کی 
زہاڑبی تر رکسی متشم سد با چندودہندکا نمیطارف ے ہوک ,ایی عال میں علراۓ وین سے سوال ےکم دہز مین احاطہ مسچد 
سے با ہرد ہگ ہے نز مین مجر ھی جال ےگ اور ا سکاض مسو راوگ بات ز ۲ن موقوذہکئی جا ۓگ حم سح میں نہ ہ کی اور بہر 
حعال اس ز شی ن کاب دش راہ بااس میں تصرف مالین ہک نا انز ہوگا با ممنوع و زا پئزب؟_تظم مسر نے اس ز بی ن کو ار ج مسر بج کر 
ما کے ایک مسسلمان سے بک روییبہ لے کر اس کو دے وی اور اس روپہہ کو مسر کے متحلق خر جبیااور اس مسلمان نے ال 
زین سے زبینہ اپنے مکا نکی جچدتکابنایااس سے عام مسلمان ناراضس می کہ زین مسججد بانز ان وقف میں کیوں ایب تصر فکیا 
کات ا وت نین عم رر کے ؟آ یادەز بین تڈواکرز ین وائیں لے پیا جاۓ با اس کے عو میں جو روییہ وہ ملمان 
دے کا سے اس سے ووز مین ال کی مملوکہ ہوک یز بین تووانے اور زین والیں لین کان رج مسارانوں کو حاصصل نیں سے اور 
او ”سلیان زان کا یں عداات عاکم وقت میس ز ین تنا ادرز شی والپں دبنانہ جانے فمصارف جال زم متنظم ہوا 
شس نے رویبہ لے کر ز ینہ بنان ےکی احجازت دی ہے یا عام لابا کے ذر لی دد خر موی رشن سوا ل کا جواب عام ٹم 
مفصل ہو و کل و نفقل عبارت متقفدات درکار ہے رون اس کے تشفی ام مسلرازان وصورت رفع نزاع متصو نہیں , فقط 


الجواب: 

اگ چنددد نے وانے سب مان کا دیو اص ا یز ا ا اس ںآ انت کیا ود کل مد ہد اتی اور اس 
میں سے کسی جز وکی بج با کوئی ترف مالیانہ مطاق خرام ہوا لان اکا یہاں الا اق زہ ہوا بلکہ زین خر یریگ کہ اس میں 
:َال راوتا ے ین ہے سے با ا یا رن نر بی وی سیر تھی گی اوراس میں ماز 
ارگ ہوئی, حصہ مت وک کو اگرچندودہندوں باان کے وکیل پمازون نے وقف علی امس رکردیانذ اب بھی ا کی جع ناچاتز ہوئی 
مر سوال سے اس صمورتکاو تو بھی ظا نیل ہوا, صرف انفاہواکہ دہ چندود ےکراس روپے اور زین سے ہے تطل ہو گے 
اور یہ لگ سے ار ہون کا موجب ج بکک وقف شر نہ باباجاۓے مہ اور ال روپ ےکا مو میں صرف کر اگراجازت 
مالکان سے ٹھھا با بععد و تو انتسوں نے اجازت دے و ووتوں تضرف جح ہو گیۓ‌اورا گر مضتزیکی خر برار کی اورز ینہ بنا لیے کو 
ای ککاٹی زمان گزرااور ماککوں نے تن رض نہکیانبہ بھی 


٢و٥423‎ )7[1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اجازت گی جائےگی, فت ا واللہ تعالی اعلرم- 

مل ۲۲٢۳‏ ۲۲۵:از مام فاص یکر یڈ اکنانہ وی لع باہو ربرکان تم کا ساف ٦ار‏ الاول ۱۳۳و روز شبٍ,- 
کیارمات ہیں علائۓ وین اس متلہ میں کہ مر ام تز ہیں "ہرس سے تھی جسٹرہ مسلمان موشع پٹ بیانے کیا رات 
ہوئی, ضس وقت نید بدا وی گی قی رلک ی, ور یاوت کرنے سے جو ضیف م وع تم معلوم ہواان ا ا ا 
دی رو سے سنا ےکہ يہ سب قبرحتان ہے بلک کل تی قبر ستان پآ باد ہے ,اکر کانوں میں بھی قی تی ہے, ماس میں ئز 
ہے نیں؟اور ہے مو رصی صرف می ںآ سن ہے بای میدران ر ہ ےکا میران رہن میں کن ہے ز میند ری کودے دوے 
پچ را سکی جفاط تک یکیاصصور تکی جاے ؟ 

(۴)اس موضح کا مالک ایک کافرراجہ سے وہ خی الامکالن دوص رجہ مد بنانے ضے نا ہوگا اور یہاں ر عحیت کواخیار چّ 
وفروخت ے راج پچھھ نمی ںکر سکیا سج رانا ان سے اتاپ کرد سر عجمہ سد بنائی جاے و راگزاری 
جو مقر سے نہیں مچھوڑے ا بپژن ان طورت میں چیہ داگزارمی برار زمیدار لیا رت مین سر کے ہوک باخنیں؟ بصورت 
عدم جواز ج مس اس طظ رج بیج وکیا ۶ ہے منہد م کر دی باکیانکریں ؟ 

(۳)ج بک کل مو شع قبرستان رآ باد سے نوج لوک نما زگھ میں بیس چاتز ہوکی بانں؟بیٹواتؤجروا۔ 

الجواب: 

یہ قم رکہ ىہ سب قب رحتان ہے جاک کل مستی قب رستان پآ باراے بہت بعید شع ام کی جم ,اور خوداپنے مرو ںکی بے اعتباری 
درد شہادت پر ولحل و ہے جن انان نے ایا 0اد نمازیی ہیں ٹا ے بڑھ کر اور کیا فق وروشباورت 
درکار, اور اگر نمانزیی ہیں فو قیروں پر راز عرام ہے بہ عرام خموبیا لی الد وام کر کے بھی فاس ومردود الشماد ہو ۓ بلک سب 
تی قبروں پآ باد ہے تو مقار پہ چلنا پھر ناء سو ناء ٹیھناء پاغانہ پاب کر ناش نے علا لکیا۔ دانستہ مدام الن کے ا مذکاب سے 
بھی فس نام بہرحال خ رمردود وزا وع سے بلکہ الف رح اگ مہ لوگ اع محثرمات کے ار ممیاب سے خود محفوطا بھی ہوتے تو 
اور مسلمان کو اان میں عتتنا دی ھرمدفوں بہ شبادت ادات ہکر نااور اب اتا وی فی ےے لأےکاٹی تیں۔ اشبادودر تار وخ رجا 
نین سے 

یجب الاداء بلاطلب لوالشهادة فی بی رطلب ادا شہادت واجب ہے اگروہ شبات 











٢و٥4‎ 71 








فخاؤٰی رضویّه 


حقوق الله تعأی ومقی اخر شاہں الحسبة شھادته بلا 


یکٰ22ە/ 
عزر سیق فنرد ۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


وت اللہ سے متحلق ہو اور شاب رح نے باعذر شہادت 
میسن 2اا ان کی تا ع وو گی 
(ص وہ ہے جس سے ٹوا بآخر تک فو ہو)۔(ت) 





خر ان کے کت پ کچھ طرش ہک جاے ,مد بائی جا اور اگ رقب مس لیس فذوہ ضرور مسر سے اوراس میں نماز چات اور ا کی 
طفاظت واجب_۔ ق جو لگ ی ہے اوراس پر نمازشہ یڑ ھی نہ ا لک طرف ٹڑ می ,اس مے برا رآگے دا بای پٹ ھن میں حرج 
یں با اگزقبر تھی وو بن ےک ان گار نات ممازمنین اون رک۲ تر ےک 


کہا ئی اللبعات ومجمع البحاروکشیر من الاسفار وقں 
نا فقظ 








جیراکہ لعات, شُح الہجار اور تع رکب جلیل. میں ے اور 
تق ہم نے اپنے فی میں ا کو تحصپل ہا ن کردیا ہے۔ 


(ت) 





قبر ہے شرٹی جا فآ دتھ گز بلند ایک این ٹکاسترہ نقا مر یں پھر آ' ف ہ7 گائیڑ چان اور اگ ان لوگوںکااس مر 
یاغت بن ہے کک چو 1ا اف شی سط 


فان الوقف لایوقف اخری ولایحل اتخاذ القبور 
مساجدولاتبا الصلوۃعلیھا۔ 








وف کو دوبارہ وف یں کیا جاسکا اور قبور کو مسر میں بنانا 
علال نیس اور نہ ہی تجد ریہ نمانیٹڑ ھنامراح ہے(ت) 





اس صورت ممیں دوسریی علیہ مھ بنا لازمء اور راج اگ درگزاریی نہ چھوڑۓ اس سے مسر میں سبچھہ خلل نے ا فان 
غایتہ الظلم والظلح لایبطل الحق (کیوکلہ تتیے رہ لم ے اور ظلم من کو ال نہیں گرجات )اور گی صورت میں 
پہلی عمار تکہ حقیعہ مود نیس ضرور عنبلدم کروی جات ۓےکہ بوجہ تیور ان میں مز انز نڑیں اور صورت مسر باتی رہ ےکی پونا 
واتف کو دجوکا در ےکی وہ اس میں راز بڑھھے گا نماز بھی خراب ہوکی اور ور پر چڑ ھن کے ا نکی بھی بے می ہگی۔ یہ دو 
سوالوں کاجواب ہوا۔ تیسر ےکی بنااس پر س ےک وہک موشع قبرستان پآ بادمان لیاجاے اور ہم اوپر خابت کر ےکہ مہ خر 
مد فوع ونامسموع ہے۔ اگ صلی مکی جاے فو نہ صصرف نماز دہاش پچلنا نچ ناءرہناءاسناء پاخانہ شاب سب مرام ہو جا کاکمابینا 
یالامرباحترام المقابر (جی اکہ رسالہ"الامر باحترام ال تقاب میں جیا نکر یی ہیں۔ت اواللہتعاأیٰ اعلیر_ 


'درمختار کتاب النشھادات مت ختبالی و لی ۲ ۹۰ 


71ء 5 ٥ود‏ 




















فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


مل :۲۲٢‏ ازڑھاکہ علیہ مولوی بازار و شی مرا مستول برکات ام سوداگر ار ا ٣٣۳٣ھ‏ 
کیاف رما ہیں علاۓ وین ومفتان شر مجن اندر اس ممتلہ کے , مد پقند چندہ جع کر کے بناناکہسا ہے اور چندہ دینے والوں کو 
ا سکااہ کیا لٹ گا؟ والسلام سنت اسلام- 


الجواب: 
تج حدیٹ میں نی صلی الہ تی علیہ وصلم نے فرماا: 
من بی للهمسجدازادق روایاڈول وک مفحص قطاقابنی "جو اللہ ز ئل کے لئے مسر ہناے اگرچہ ایک تچھولی میا چڑیا 
الله تا الجنة 'زادقروایدمن درو یاقون“ ‏ کےکھونے سے براسماللہ عزوئل اس کے لے جت میں 
مولی اور یا قو ت کال تار فرما گا 
اور اس ہیں مر وہس ج کسی در چندہ سے شرک ہوا داشل ہے۔سا ری مسجد بنانے پیہ یہ ناب موتو ف کیں_م یع طیبہ 
میں خوو حضوراقرس صلی اللہ تی علیہ وسلم نے بنائی,بچلر امیر امومین عمر فاروقی اعشمم رضی الله توالی عمنہ نے اس میں 
زیادت فرمائی, پھر امیر ا ومن عثان شی رض اللہ تا بخنرنے جب یں کا فقی میں اف ران فرمائی ,اس پر بجی حدییٹ 
روای تک واللہ تع اڑل ا 
سے :۲٢‏ روز شن ٭ا رق اَل ٣٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ رین ومفتان شر مین ا لکن میں ک. ایت کان ض کی بد شی یش مص وملیت سور دا تع سے اس کو 
ترارائصی یر ہیں شا اع ا ایا ات ای اب الا کے الا رڈ یاجاے دوسرے ر و2 
کو وق تآمدورفت مسر کواڑ دروازہ مد چھیٹ رک رآ زا جانا جایۓ ما غئیں؟الیں صورت مستولہ م۳یں عم شر ش نیف کاکیا ےا 











بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
جائز ے اگرخلاف شش رط واقف نہ ہو مسج کے کواڑ بے جھیٹڑے جاکیں گے بعد فراعت نمازعظا, چک ہ کسی کے1 ن ےکی امیرنہ 
رے۔واللہتعالی اعلر- 


'مسنں احیں بن حنبل مروی ازمسنں عبداللهبن عباس رغی الله عنھہا دارالفکر بیروت|/ ۲۳۱,سٹن ابن ماج ابواب الیساجں باب 


لن با تا اض دیزی ص0۷ 
۴ جم الاوسط ےر ٍث ۵۰۵۵ مکتبة البعارف الریاض /٦‏ ے٢٢‏ 


٢٥١66661 








فخاؤٰی رضویّه 


مل ۲۲۸: 


مستولہ ععبدالرب رام ملیاحاطہ اھ ما ضع بی بحیت 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


پار بات ز ٢‏ ۳٤۱۳ھ‏ 


7ت ار نت کی نے رن نی کی کک ففظ 
الجواب: 
مو دکی ذبدت ایک عدیث ردایت کی جاٹی ہے روز قیامت تام ماع ہکیز مین جع کے داشخل جن تک جائ گیا 


تذھب الارضون ھا یوم انت الاالیساجں فانھا 
ینضم بعضھاً ال بعض' قآل الشراح ای فتصیر 
بقعڈی الجنة“ 


اور ہے لو حرف من ارظاز ورای 

اذامررتم بریاض الجنة فارتعوا قیل وما ریأاض 
الجنة یارسول اللەقال الیساجں قیل وما الرتع قال 
سبخن اللہ والحیں للہ ولااله الاالله والله ا کب رر“ رواہ 


الترمزی وغیرہعن ای ھریرة رغی اللەعتم 








قیامت ہے دن تزام زیئیں ضحم ہو جا گی سوا مساجد کی 
زمینوں ہے کہ ان میں سے لت کو من کے سا تھ علادیا 
جا ۓگامشنی اکٹھاکردباجاۓگا۔شار حیلن عدبیث نے فمرماباکہ 
دو نت کا حصہ بنادیی جائمیں گی۔(ت) 


یچنی نی صکی اللہ تالی علیہ وسلم نے فرمایا جب تم جنت کی 
بیاریوں پر گزروقوان میں پچ ردان کامیدہ ھک عرت کی کیا 
رسول اللجن تک کیا یاں کیائیں ؟فرمایامورریی۔ ع رخ کی 
گی دہ چنا کیا ہے ؟فرمایا ہے کنا" سبحان الله والحمد اللہ 
ولااللہ الااللٰہوالل اکجر*(ا کو ترمنری وغمیرہ نے 
حضرت الو ریر ور صھی الله تھالی نہ سے روابی تکیا۔ت ) 





مر ىہ حدیث معمل اویل سے اور مار وت مین اتا ےپ پت اک اڑا می صہجاجنت ے ہون 


راو 7ت اشتعال اعلم_ 
مل ۲۲۹: 


مرسلہ سید مھ بین لی مخاضی سید پور علاقہ اندور حٴلّہ جمال پورہاو رگلہ 


ھ۱٤٣٣ رن الا‎ ٢ 


کیا فرماتے ہیں عہاۓ وین ومفان شرع مین اس متلہ می لک ایک مس پرالی سے اوران کو 


'المعجم الاوسط ورک ٣۰٢|‏ مکتبة المعأرٹ الریاض ۵/ ۱۸ 


“الیسیر شر الجامع الصغیر ت ےئ کور مکتبة الامام الشافی الریاض|/ ٣۷م‏ 


”جامۃالترمذی ایپ ات ای گی ۸۹/۴ 


1 7 هو 














فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بنانے کے لے ان سکاپراناساما نککٹڑکی و خی رہ کال یھ سامان فو اس میں کگیااورچجھ ساما ککڑی بی ر ہے اب انس ک ھکس کام 
میں لان ای اور اس میں بہت کیاکی ای س ےکہ وو جلانے کے سوااور ہام ممیں نی ںآ کی سے سوا کک یکا جلا نا انز 
سراتجے وڈاو 27ئ2 کس کر ا و گن ھٌسرک و اواا سکت 
انیس ؟خلاصہ جواب خی فرمات ےگا 

الجواب: 
کا عملہ جو پچ رہے اگ ری دوسرے وقت مس کے ام میں نےکا ہو اور رک سے بگڑے نہیں فذمحفوط رگیس ورنہ تع 
رورس اور اس کے دام مس رکی عمارت بی میں لگامیں لو , بورہی, ٹیل می وغیمرومیں صرف یں ہوسکنا۔ یہ سب کام متوبی اور 
د بات دار ال مل کی زی مگرالیٰ ہو۔ بی صسی اب وانے مسلمان گے باج ہ کہ ود اس میا بے جایا نا اک تہ نہ لگائۓ ۔ککڑی 
کہ جلنے کے سوا تی کام کی نہ ری سنقاہ مسر کے صرف میں انیس اور از ری ں فو خر:زّر نے والا بھی اس اسنا ہے مگراے 
کی معیت سے بیائیں۔والله تعالی اعلور۔ 
مل :۲۳٢٣‏ عرسلہا ہر تر شٹخ راو نرہ ڈاکانہ موبڑہ ج۔ یلع مم او باو ٣٣‏ جمادیالادثٰیٰ ٣٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں عاماۓ دن ای مل می سک کوئی تین نے بان لام کرت بے اور فونو گراف باج ھمرنے پر بھی ارت خواہ 
پا ہے اور کوگی ہندوجوز میندار بھی ہے اور سودو خی روک یآ دی بھی ا کو ہو نی ہے اپیے اپیے دونوں حم کے اشخاعص کے روپ 
سے مرکا وضو خانہ بنا بامسودپ رگن ڑھا نا شر عیہ تقاعدہ سے جات ہے پا نال ؟بیھنواتوجروا۔ 

الواب: 
جو رال ینہ حرام ہو ودا نکیا موں کے لے ینا بھی حراام ہے ,اور ج٘ سکی نبدت ہہ معلوم نہ ہوھکنہ یہ اص مالی حرام ہے اس کے 
سن مضائینہنییں واللہتعالی اعلم_ 
میلہ ۲۳ا۲۳۳: ازرائر یر ضلع صورت مستولہ مجر انم زاغرا روز شفبہ ے ارجب ٣۳۳٣۱۳ھ‏ 
ماقولکجد اندریں صور تکہ مسحر کے نقر روہے پچتیں زار“ مع شی موجود تھے اور اسی روپے سے مدکی تی رکرنے 
والوں نے ڑم ایل مہ نے مم را ھڑمی مقر رکیا ہوا تا مگ نص فکام ہو کر روپے قام ہو گے اپزامصو ر یآ مد کے لئ جو مکلیت 
واقف نے وق فکی ہوگی ہوں ا سک یآ مد سے دوسری مبت زیادہ کی ہوں ینآ مد سے دوسری لیت خر یر کی ہو ان کومتولی 
نی نتم سابل مہ کی صلاح سے ضروخت کرسے مسو کو تزام کررے پا تی سے مسلرانوں کو بھی کٹ کے صلاحع لے او 
اکم وق تکی منفکوری درکار ہےکہ نی بر وقت نہ ہونے قاضی کے ,اور واق کی کوگی شرط با لنھان ابا نیس سے جے کوک پچ 
2 


٢و٥8‎ 1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ویر سوال :مس کی نف رکی کوئی ضرورت نہ ہواور مسج کے خر واشراجات سےآمد بہت ابر ہو وکیا متوکی پیش تنحم مر ایل 
مہ سے اجازت نے کر کے مدرسہ اس فاض لکمورنی سےکھول مکنا ےک نی ں؟ می انم مد ابل لہ سے اجازت لے کز یاایل 
تی کے مسلرانوںکی کب کے ا نکی راۓ لے کرکے مبدررسہھونے اور اکم وقف کے عم کی مطلو ری مطانا ض رورئی ہ ےکن 
کک کی کٹ یک مر زی کت کی ول ضر ٣ن‏ 7خ سار 7ل کن ن7 سرن 
ھولیس ناس وقت میں حاکم وق کی منظور یکی ضرورت ہوک کہ نی بروقت نہ ہونے تقاضی شر کے فقطد 
سوالی سوم : ہنامرانزریں زا رآ مد لی اس مس رکی سے دوسری مس میں خر کر کتے ہی ںکہ نہیں فقط۔ 

الجواب: 
(ا) وہ کہ واف نے مد پھ وف کیا اسےکوئی نئیں نی کنا طہ موی , ط ایل مخلہ نہ ھاکم ,نہ کوتی, ال ا ںکیآمدنی ے جھ 
جانرادمتوی نے وتف کے لے خر ری ذو مس سے لئے پچ ہو سی ہے متول ؤال اود سی دیندار عالم اورد ات ار مسلمانوں 
کے مور سے جس ممیں ین اور تخل بکااخال تہ رے۔ 
(۴)ج بکہ واقف نے صرف مد کے لئ وف ف کیا نوہ مر ہی میں صرف ہوگااس سے درس نی ںکھول کت نہ خود نہ 
باجازت عا 72 
(۳) نہیں کرت والمتعالی اعلور 
مملہ :۲۳٢‏ مرسلہ مج درائیم ڈاک نا کشر ئل فلاتہ ب رجے ٣۱۳۳ھ‏ 
مد کے پرانے اساب مشی ام اور من اور الس و یرداپ ےگ کے ارد بارممیں لکاسکتا سے با خی ں؟ اگ رگا کے ند سکام او رس 
طور لگا با جا ےۓ؟ 

الجواب: 
ستون اور ین کہ مشل سقف تاور ال سک قف میں تے اسی طر حکڑ یا ناو زاشنی, خرض جو اجزاۓ عمارت مسر ہول وہ 
اگرحاجت مد سے زاک ہو جامیں اور دو باروان کے اعادہکی امیر نہر ہے متولی ور بین اٹل مل ہ کی اجشا ہی رائۓ سے اہی تیچ کر 
بت نمارت مد بی کے کام میں صر فک جاۓ مسویر کے بھی دوصرےکام میں صرف نی ہو سکقی, خر بارنے والا نیس ای 
صرف میں لاسکنا سے مر بے اولی کط سے بجاو اللەتعألی اعلر 


و٥49‎ 61 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سیل ۵ ۴۲۳ ۲۳۱: انز رائل ہو لکھھنو عیب اللہ اں ہروز شنہ ۲۵ رجب ٣‏ ۳٤۱۳ھ‏ 

(۱) جو تنس حافطد تی مسج میں وانے ارامت وحفاظت کے مقر ہو وہ مسلمانان ابل مہ سے جو مسر میں نما کو یں ان سے 
2 خلت یکا را1 کرے جم سکی وجہ سے مسچچد می ںآ نات ر کفکردس اور ججراعت ممیں فلل پٹ جاۓ ,اس سے واسٹ کیا ۶ کر 
(٢)دہ‏ فیس حافط جو امام ومحافظط مس کا ہواور مسر میں پنیگانہ اذان نہ خود کے ن ہکھلواۓ نہ روازنہ صفای مسچ در کی کرے اور 
دوسرے نمازبیوں کو جو صفائی مسر میں کریسں ا ن کو مس کی خدمتکرنے سے مع کرے اور می ک ےکنہ مس کی خدم تک کےکیا 
مر میں بض ہک نا جاتے ہو راس مسو میں ہم جو اہی ںکرمیں تم لوک پچ نڑیں کر سک ہو۔ اس پ کیا حم ہے؟ 

)20۳ھ تنس حافظہ امام مد ہداس حن سے مسج کے درخت او رگ جھ ۶ر ضدزاز کے مکی :پان ود کا وا نل لگا نے 
ہو ہوں اٹھاکراور اکھا کر اپ نگ کو نے جائے اور اہم بیج مجر میں ہو اس پ ہام رکرے ا پیا ۶ ے؟ 

(۴) دو حافظ جو امام مس ہو اور مسب میں جو بھبا پا یکا خمازبیوں کےآرام اود خررچ مسر کے واس لگا ہواہہو اس کو اکب وادے اور 
نٹ ککرنے سے ند مانے اورووسرے مسلمان کو جو مسر میں سپ لکوانا چا میں ان کو مع کرے اور نہ لگانے دے اور نازوںکی 
ملیف یی نظ رر کے اس پ رکاش ے؟ 

(۵) مسر میں مٹی کا تیل من کی ڈیب میں جلاۓ جن سے مسب می بلراداور سای ہو اور جچجت سیاہ ہو جا اس پہکیا مم ے؟ 
(۹) م وحم گرمامیں نمانزیی تن مس میں نماز یڑ نے کو چٹائی بھا ےکی خوائش ک میں اور محافظط مسر چپٹائی عجمرہممیں بن در رے 
بچھانے کونہ دے اور نمانزی بام چندہ کر کے بل رٹ لیف وآ سانش نمازیوں کے چٹائی لگا ک بچھانا جا ہیں نذا ن کو نہ بھانے 
درے اورک ےکہ جو کوکی اس مس میں چائی ر کےگانذ ہم اس چٹائی و با مل کے پیک دی گے مج سکی خو خی ہو انلدر مسجبرکے یا 
کن مسر میں جحالت موجودہخواہ گرداہو یا چچھ ہو مز یڑ ھے پان پڑت ابی چٹائی یں بھا کنا سے کیا مسر میں چٹائی بھا کر 
مود پر نمازی اپنا قحضہ کناچا ہیں جن کے ہنرگو ںکی مسج ہنوائی ہوکی ہے ا نکی طرف سے جم مقر ہیں ہم جاہیں چنائی 
مس میں ڈالیس بانہ ڈالیس دوسرو ںکو ڈا لۓےکااختیار از نیس ہے م انس پ ےکیا ۶ ے۔؟ 

( )جو حافظ امام مسجچد ہو اور اس طر یکا شل م ہکورہ بالا کے جس سے نمازیوں کورنکلیف ہو اور 


و٥40‎ 61 


فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


جراعت میں کل پڈڑےاورا نکی وجہ سے مس می ںآ نا وروی اور وہ مر کواپنا متقبوضہ خمال کرے وہ شف امام رن 

کے قابل ہے بای ؟ اور اس کے نیہ نماز انز سے بای ؟ اور ال حوخطا ب کر نا این ؟ اور اس پر عد شر غکیاہے ؟فظط۔ 
الجواب: 

(1 اس صورت میں وہگزہگار و سفن عزاب ہے بک خی وغی رہ ٹڑیی بات سے سیدنا معاز بن جبل ری اللہ تھا لی عنہ نے اتی 

مسج میں ایک بار نماز عشا کی قرات طو بی لکی دوایک ہن یکو ناگوار ہوکی, ا سکاحالی حضور میں ع رخ ںکیاگیااس پر الیباغضب 

فرما کہ ام ی ان جلال کم دی گی خی اور معاذ ری اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: 

افتان انت یامعاذ.افتان انت یا معاذ.افتتان انت یا " اے معاذ! کیا غم لوگوں کو فتنہ میں ڈالے والے ہو کیا تم 

معاذ_ لوگوں کو فننہ میں ڈالے وانے بہو کیا تم لوگوں کو فثنہ میں 

ڈالۓ والے ہو_ 

(۴)اذان نت م دہ اور شعار اعلام ے اور ان تک جماعت مگروم, یہا لک کک | گرامام مسج رآہتہ ازان کہلوا کر جاعت 

بڑھ جاۓ وہ جیاعت اولی نہ ہوگی, بعد کوچ لو کآنمیں انی ش کہ اعلان کے سا تد اذان گین ارچ راس فو اعت ہیاس 

کاارک اور وگول کواس ہے مع کرنے والا صع مب گگزرادو فا ین ہے انی مس کی تنخلی فکابھی شر میں عم ہے سفن الو داد 

ات 

امر الذی صل الدتعای عليه وسلجر ببناء الد فی أ نیا اق ص٥یاالہ‏ تعالی علیہ وسلم ن ےگھروں میں مساجد 

الدوروان تنظف وتطیب'۔ نانے اور انیس پاک وصاف ر نے کا جم دی ہے(ت) 




















وش خور کرے اور اورولں کوکرنے وے سید کاب رخواہ ے۔ 


'صحیح البخاریکنتاب الادب فرب یک نان کرای ٣م‏ ۹۰۲ صحیح مسلم کتاب الصلوة باب القراة فی العشاء ق رپ یککت ان ہکراہیا/ 
ے۸)رسنن نسائی کتاب الامامة نور مرکا خمانہ تار تح کرای ا ۱۳۳ سنن ابو داؤد کتاب الصلوۃ باب تخفیف الصلأآ قب عال پر بس 
لا۶ورا/ ۱۱۵ 


سن ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب اتخاذ السساجد فی الددو رآ قب یا م پر لاہورا/ ٦٦‏ 


دو٥‎ 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(۳) مسر نہیں پیٹ ربونا عمنوح ہے اور ا نکاا کھاڑ نا جات مگ راس کے لاۓ ہو ۓے نی واپۓے ۲۰- نے جا ے کا کوگی میتی مہیں_ بد 
اگزمسچ کی اشیا پر متولیانہ ظا رکرے جرح نیس لہ مقوی ہو اور مالکانہ ہو ذترام۔ 
(۴) سد ہی کے دو متنے ہیں اک کہ فزاے مسر سیہنی اس کے متتلق ز بین اس کا بلاوجہ ش گی زا لک نااور نمانزبیوں کوکلیف 
پیا نا ش رک ممنوع ہے دوصرے ب کہ عین مسر میں اگ فل تام صحیریت واتف نے لابا نے باقی رکھا جات ۓگااور اس کااز الہ بھی 
ممنوحخ ہے اور اگ بعد قمام مسر یت بالی نے خواواور کسی نے اکا با نوہ لگا نا تام اور اکھاڑ و یناواجب_ 
(۵) یہ ترام ہے اور اس کاازالہ ف رض او رکرنے والا مرکا خواو, اور در بار ای کے سا جح متاح 
(۹) اس پر اختقاقی اعت ہے اور وو خوددی مس پر فب(ضہ مالکان ہک ناچاہتا سے دوسروں پر مچھو انرام رکھتا ے۔ 
(ھ) اگ م کور کے م رع لب فاسنی معن کو امام بنا نا٥‏ او ال کے نے نماز کرو تر بی ہےکہ نیم ,اور لی 
یرتا واجب, اور مد پر سے اس قبضہ ظالمانہکااھاد ینالازم ,اور ش را ود راس تحزی رکاش ہے جو سلطان اسلام تجیبز فرماتا ہو 
ا تع ال فان ۱ 
مل :۲٢٢‏ متولہ سبیٹم ےآ وم تی بروروولت اعیجخزت جم شعبان ٣۶ھ‏ 
() سوب میں تراغ تمام شب ملا نا اے با ا چہا کک نمازریو ںکیآمد ورضت ہھ وہا تک ؟ 
(۴) راب مس رکز یادیوار قبلہ نشنش وگار اور سو کا پا پنڑاناادر نکد بامکروہ ہے انل ؟فقط_ 

الجواب: 
() ہل کے عرف متودپہ عم ل کیاجاۓ جہاں شب بجھ رر وشن رتا جیے مسماجد طیبہ ممد ینہ وکہ مم وبیت المقدر وہالں 
شب مگلرروشن رکھنا چان ورنہ نف شب کے ری بککں۔ 
(۴) مرو ےکہ اح شخل قب مازیان سے گر واقف نکیا و لو وبا یکیا ےپ ای نل میں نیت تن سیر ہوگی۔ 
َاللفتعال اعل 
مل ۲۴۳۴ء -_.- :زوزہ؟ با وضع گوجرانوال سر شن نل فور عالم لدام مسر کیشنہ ٦اشعبان‏ ٣٣٣۱ھ‏ 
مت عائی سنت, قائ برعت, عا لم اہلسدت وجماعت, مرج علاۓ وفضلا جناب مولانا مولوبی ام رضاخمال صاحب سلہ 
الہ تاٹی !ااسلام صلیکم و رحمۃالله تھی و رکاند۔ 
ہواری مد بسب بکہنہ ہونے کے ہی رکراکرازس فو تق رکراکی حارہی ہے لن اصحا بکاخیالی سے 


٢و٥432‎ 61 


فخاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )٥١(‏ 


کہ ینئے دکانیں اوراویر سور تقر ہو,ماکہ دکانو ںکاکرایہ مد کے مصاح دمصارف پر وا فو خر رج ہوجار ہے ,اور مت اس کے 
الف ہیں وہ کت ہی ںکہ مس کااحاطہ تحت الڈڑبی سے عرش من یکک نقابل اترام ہے دک یں بنانے میں اترام نیس رتا کی ھکل 
مرکا گرداگردا بھی تقابل اترام ہے ال اگ ابنتداہ بناء میں دکامیں بناکی ٹیش فذ ائز تھا جم اکہ لاہورمیں مسحجد وزیر خماں اور 
منہریی مسد۔ ہجو زین کت ہی ںکہ فان ہک یکنا بیوں میں لھا ےکہ مس کے اویر امام کے لے بالامانہ چلئز ہے اور سچ رکااحرام جیما 
کہ نچ کے حص ہکا دیما تی اویرکا,جب بالاخانہ بنانے سے احترام میں فرق خی ںآ اف دک میں بنانے میں کیا رع ہے عال اکلہ ارہ 
ے۔ نیز مسر ٹک ہو نو را وکا یٹ حصہ اس میں ملالنااور راہ تک ہو او مس رکا یھ حصہ راو نیل ماد ینا جلئز ہے ,جب ضرورت کے 
وقت بلا لیاظط اترام ایا تقر وتبدرل جات ہے نو دکانیں بنانے میں بھی چوکلہ مسر کے مس تکی ضرورت ‏ ےکیوں چئز نہیں 
ہے اور عدم جوا رک یکیاوجہ ہے؟او رآ عکل ضع گوجرافولا مان ایک مسچہ شھی ہکراکر یئ دکا یں بنائی گی ہیں اکشرعلاہ نے فی 
جوازکادے دیا سے تخ کہ فصلہ عدالت جکام میں ابطور نر رکھایا ہے اور فذی جواز عندالعلرا, لم ہو چا ہے غیمر مقلربین 
جواز سے مال ہیں مگ ہار اانلیدنان نی ہو تا کوک ہکتابوں میں عدم جواز عی دیھا وا ہے الہتد ‏ جزب وجشمتت ہوگیا ہے۔ لپنرا 
خدمت می لگنذارش ہےکہ خداکے واسلے مطاب یکتزاب وسدنت اس معلہ کی تفر ماک جل م رحمت فرداتہیں اہ اس بھکڑے 
سے یں خجات لے ,جواز با عم جواز جح ہو د تل مقاطعہ سے مکل فرماکر جلد روازنہ فرمانئیں ک مہ عمارت رکی ہوگی سے 
اوردیر ہو نے میں قرع ہو۳ ے_جزا کم لئ الد‌نیاوالآخرقق 
الجواب: 

صورت ممتلذسرہ میں وہ رکانہیں تلتی حرام اور دہ الا غانہ بھی شلتی حرام: ان دقت بنا مسجید ٹل قام یریت منج مسر کے 
لے دکانٹیں بااویہ امام کے لے بالانخانہ بای بنا اور اس کے بعد اس مس رکرے ے انز ہے اور اگ مسحید ہناکز بنانا چا ہے اگرچہ 
مدکی دیوا کا صرف اسارااں مض ےس ا ا کات نت نین انال ن ریس گے اور اس مار ت کوڈھادیسں 
گے دہ مختار میں ہے؟ 

لو بنی فوقه بیتا للامام لایضر لان من المص اح اما " اگرواقف نے مسر ہے اوپ امام کے لے رید اف حرج نیں 
لوتمت المسجدیة ثم ارادالبناء منع ولو قال عنیت کوکلہ وو مصاع یر میں سے ہے لان تام مس یت کے بعد 
اگ وہ اییاک نا چا ہے وذ ا کو کیا جا ےگا اگ وہک ےکمہ می را 


ذلك لم یصدق تاتارخانیة فاذا6ن هذ ای الواقف : ٠‏ 
ش روغ سے ارادہ تھا نذا کی تد بی یی کی جا گی (جا ار خایہ) 











٢و٥433‎ 1 








فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


فکیف بغیرہفیجب هد مه ولو علی جدارالیسجد ولا جب خود واق ف کاظم ىہ ہے و صسی اورکو ایا سے ہوسکتا 
یجوز اخذالاجرۃمنه ولان یجعل شیئامنەمستغلا ہے ایی مارت کو گرانا واج با ضرف روار 


ولا سک وت سیپ دواستواہکی گا ہد را کی اجرت پیاامسکاکوئی حصہ 
کرای کے لے با پاش کے لے مقر رکر نا چآئز کیل (ہرانزیے ) 
(ت) 








واقت ضرورت راوکا حصہ مسوی میں ما نے کے ہہ معن عو کہ راد بد ستور راہ ہے اور اسے مس رک یاججاۓ شس سے مخالف اترام 
لاز مآ ے بلکہ اس پارو راہ کوجب مسر میں شال کرلیا جا گادہ تمام احکام مسجبر میں ہو جا گااور اسے گزرگاہ رنانا نا انز 
ہوگا اور مسر کو بای مجفی راہ بناناکہ دہ ریت سے خارع اود ال کا اترام ساقط اور راہ میں شال ہو جا م رگ چائز 
24 رپ ار ہر بھی ے اس سے معٹی اور ہیں ج سک یتفصیل و تق ریکھنی ہوقز فق رک دی بار ولا رکاحاشہ 
بارسالہ مطبو "قامق الواب یت لجامع الجزثیات لا ظہ ہو۔واللّہتعالی اعلمر_ 

مل ۲۲۵: ازرایپتائہ ریاست کے مورس. ا جن الامیہ لوسف خاں 2 غن ۸اغوال ۱۳۳۲ھ 

کیافرمات ہیں علماۓ وین ومفتیان شر من انرریی معاللہکہ پیہاں پہ قریب تین س وگز ےآ بادی مسلمانو ںکی ہے اور یہاں 
کی ام مور میں عو زار 0 ا پا ا ا وس "ملا با ر کے نمانزری دخ نماز یکر 
تہ راکرتے ہیں اور دن رات وہال پر رج سوتے ہیں, ىہ شل قریب عرصہ تن جار سال سے جادریی ہے,اور یہ بات مسلم سے 
کہ حالت خواب میں انسان کو اپنے تسم کا خیال ٹیس رہ کنا ,ابی میں اگز الام بھی ہو اتا ہو ف کیا جب ہے اس کے دع کے 
لے ہت سے کو شض کی مگ نکی ہوائی تم کیل کر کا ات نت ری شی قصبہ کے مسلمانان بھی پوورے طور پر 
عادکی ہو گے ہیں ,اڑسی حالت ریت نع پا اک ای مز ےتانس بل ہوم ہے اگرمضح بہومان وباق پھ 
لوگ ابیمانہکرتے ہم نیش مان ک ہر جاک کم کو او ا وٹ کک اس کے عدم جوا کے بارہ میں صاف 
طو راہ نی ں کرد با جاۓ ,علادہ زی ایک حافظ صاحب زابیناٹونگ کے ربے والے ہیں ا نکی وہ عاات ہ ےکمہ کی سے مار بے 
کک عاات خواب میں رج ہیں بھی تبل ہ کی اور مجھی اوش کی جانب رتے ہیں۔کاہ گا نماز جمعہکک کے تھی بات نہیں تے 


'درمختا رکتاب الوقف مع راک دی ۹/۱ ے ۳ 


٢و٥١‎ 434 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
اور ہہ صاحب طلبہ خوردسالہ کو جن کو اپنے پبرول کے نا پاکی سے بچانے کا خی لکک نی ربتاہ جا مسحجد بی میں درس دیتے 
ہیں ,اور طلبہ کی سے لن ےک ار بی ےکک وہال پھ ھی حاضر رت ہیں ان مع کیاگیاک ہآپ مججعدرار یں بیہاں کاسونااور بچوں کو 
اس کہ تعلیم دینا بن دکری کب کیہ ان کے پیرنا پاکی می ںآلود رت ہیں اور سو نا مدرسہ اسلامیہ با ٛھس صاحب کے مکان پہ رتے 
ہیں یاچہالں پر علادہ مسحبد ‏ ےآپ پیند فر میں ایر کرمیں ننس سے خہایت خصہ می ںآکرجواب دہ ہو ۓےکہ ہم یں مان کت 
تہاراجھ گی چا ےک ورای شحل میں ہمارے واسٹ مسر میں سونادرست ہے ا یں ؟ اب قصہہ میں ىہ مرض مسلمانوں مئیں 
دیما دی زبادو تپ ہے مسچدمیں ہنی رج ہیں ,ای صور تھا من رکودہ بای ہمارے مہب لی میں یاضم ہے؟ اس 
کاجواب توال ہک مصتتجرہءکوالہ عدبہث کی سے نجایت شر سے دبا جاۓ ,فظط- 

الجواب : 
جرے سے کے تچ کلاس مہیںے. 
کرت الوم فیہ الال کی 0ا9 کیل آ۱ کیٹ لیے نمونا جنر نہیں ارم لتحض نے 
الغریب ولاحاجة اليه لانه یقدر علی ان ینوی مساف کو ای حم سے مض یمیا سے مگراس کی ضرورت نیس 
الاعتکاف وی لکراللہ تعال قدرماتیسرثمریفعل ما کی کی دہ ال بات پھ تمادر ہ ےک اعیکا فک نی تک کے صب 
کے استطاعت الله تال یکا زکرکرے اور بل رج چا ےکرے(ت) 


مد میں نا بجھ بل کے نے جا ےکی عمالعت ہے حدیث میں سے : 
جنبوامساجں کم صثیاٹگک ۷ ھا کے انی مساجد کو اپنے نا کچھ بچوں اور پاگلوں سے قوط رکھوں 
(ت) 


وبا اگریڑھانے والااجزت لے کرڑھاتا ہو ذادر ھی زیادہ نا چان ےکہ ا بکادد اہ وگیااور دنیاکی بات کے لے مسجی میں جانا 
ترام ہے ن کہ طو یی کار کے لے واللہ تعالیٰ اعلر 





'درمختار کتاب الصلیٰۃة باب مایفسد الصلٰۃ مٹ مخت ال یو لی / ۹۲ 
ردالمحتار کتاب الصلوٰۃ باب مایفسں الصلوٰۃ داراحیاء التراث العرل بیروت|/ ۲۲۳ 
”سنن ‌ابن ماج ابواب الصلوٰة باب مایرہی السساجد ایچ ایم سعی رگن یکراٹی ص۵۵ 


71ء6 4٥و۲‏ 

















فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


لہ :۲٢۷‏ از شر مفر پر ہکا ی چیم خمہو ران شنہ ۱۸خوال ا معظم ۶٣۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اور مفتیان شرع مین اس صصورت می کہ ایک علہ میں شر کے ایک مد پضند معدت درا سے تقائم 
ےا فو تی ا سا لی ا ےک ضا تی سا تا نے7 
ض اشناص خر مت رکتے ہیں کہ يہ مسحید ایک عور تک ہنوائی ہوکی ہے نس نے ایک ملازم سای سے عق دکی تاور بعد عقد 
کے طرو فکی کے ہیی کا بیشہ کرتی تھی اور اپنی ظروف فرد شی کے علال دوببیہ سے اس نے ىہ مسچھ بنوالی ہے چنانچہ قب راس 
خ گی تک من کے دالان من موجود ہے اب مرمت وغیب رہ مسر من کور و کی مسلمازان عٴلہ کے خررج وا ہام سے ہوکی سے 
اور برار نماز پنیکانہ جماعت سے اس میں ہہوکی ہے اور ایک 2 سٹو رہ مسلمانان مل ان دنوں اس کا متولیٰ ہے اور اذان دیا 
سے اور نمازیں بڑھاتاے اور دہ کنا ےک ہم ما نا یدگ بای ہی سے مز عوندالناس بے فنص شجریف النسب یں سے 
پیں اس صورت میں اس مرکو مسو رکاش دا جا انیل ؟اود نمی اح میں تا ہو نکی پان ؟بینواتوجروا۔ 
الجواب: 
مسر ضرور مد سے اور الس میں نمازسں بے شک جات اور بنانے والے کاش ریف النسب نہ ہو ا اگرغابت بھی ہو کوگی حرج 
کن ہی ہچ یٹ 











قال الله تال لاف مَجماط ئن اع باللو' ۔| الله تالی نے فرمایا: ری ف وی لوگ تق کرت ہیں جھ 
الأی الله تعالی ادر و مآخرت پر ایمان رت ہیں۔(ت) 

اور جب زر تام سے ہوا معلوم نہیں نو شرہ ووہم کووخل ینا ے معن ہے۔ فی عا ریہ میں فی ذ یرہ سے ہے امام مج 
رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا: 

بە ناخل مالم نعرف فیا ھا یم .٠۔٠‏ بھم ای کوآخذگرتے بن ج کک یں صسی مین شی سے 
اعلم۔ رام ون کالیقین نہ ہوجاۓواللّەتعایٰ اعلم (ت) 











'القرآن الکریم ۱۸/۹ 
فتاٰی بندیةکتاب الکرابیة الباب الشانی ‏ الھںایا الخ نورا یت غان اور ۵/ ۳٣٣‏ 


و٥46‎ )7]1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


میّرے ۲٢٢‏ ۲۵۰: انزبر بی بازار صندل خماں مسولہ نواب شار ام نماں صاحب کش ۹اخوال ٣٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں عاہاۓ وین ومفتتیان شرع ین ان صموروں می ںکہ : 
(1) دو شخصوں نے ایک چاو مسود بخیا لآ رام وآ سانش ادا نماز اپٹی کے تق یز را جات تی اق خن 
یہ بنانے وا لے کے من مسر واتع تھے اور اب ھی ہیں بنانے والے کے ورخاء بییشہ سے کے بععد دیجرے اظام مر کرتے 
جآ نے ہیں اور اب بھ یکرتے ہیں مگ راس میں دیگر اشنا نماز اداکرنے گے ,اب چند ایل عملہ ان مکانات وغی کو متحلق 
مد خیا لک کے ا لک یآ مد اپٹی راۓے سے صرف وخ دبر دک ناجاتے ہیں اور وارخان مر دداشخائص جن کے مورٹوں نے مسچرو 
اہ تق رکراک و تف ذ ہکی ددان کے خردبرد س ےآ مدن یکو باز رکھنا اج ہیں یں عندالشر ای شف خی رتلقداراٹی را سے 
آمدلی مصود صرف وخ وبروکر کت ہیں انی ؟ انا مک سکیاذائۓ سے ہنا جا او رگ کی رائے سے نہ بہو نا مناسب ہےہآ یا 
غی رش کی را یاان مورثوں کے ورغاء کے پا تج سے جنہوں نے سواہ تی گرا یا ہے اور اب بھی صب ضرورت تچ 
مد و امام وغمرہ ہی کرت ہیں, صورت بالا مجیں مسج بلاایماء ہنوانے وا لے کے پک کی چا مکی با غہیں اور مایا ہنوانے 
والے کے با اس کے ورخاء کے خی اشخائص کے اواہے راز میں کوکی سم وا بہوگ ما نیس ؟ 
)۴١‏ اگ رکوئی تنس ارام مسر مخزاطالب عم ادیگرابل علہ سے مس میں اگر ھک اکر او رتمابسازہ برا کر الیی با تق لکرے 
جس میں کہ تام ال م کرام مصود جااان وص مل نا تہ گر کی زین مو لے خی نآ نے دیا جا پا نہیں ؟ 
اوجودمددکرنے رر فق ور وٹی و خی ەکے ماس پر ادرائس کے ہم شال وغی رہ ہیام شر ے؟ 
(۳)کانھاولدٹاو ری دق روسامان مد سوا اپنے با اپنے 7ا ای ول اش کرد ینا پیند نہ کرے۔اداگر 
لیس نز پھکڑ کرے 2ر یس تنس رب یاشظایثر ےپ 
(۳)عام پل گر نے والوں کو جو چاہ مسج یل کم ریس ,مر اک اور روکے ہ رخلاف اپے یل کے اشفائص کے ,نوا یے فیس پیش م 
شر ے؟ 

الجواب: 
)١(‏ مس راگر صورت مم پہ بنائی اور راسنہ اس کاشار عا مکک جداکردہااور مسلمانوں کو اس ممیں نماز پٹ ھن کی اجازت دی نو 
بلاشبہ دہ مد ہ گی اورا کا کہناکہ بای نے وقف نکی تقابل قبول یں, یو شی اگ رکنڑاں بن کر متتلق مسپ رکرد اس میں نماز 
وارغان ا یکی ماع اجازت کیل ہاں اگرہ وت ش رگیاخابت ہوک الین کہا تھا ہہ مسجبد میں اپنے لے بنا نون ون فجن 
کر تاء با سککاراستہ ای کی ملک میں ہ ھکر ہو 


۲٥١71 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اراس نے مس کے لئ راد جدان کی فذوہ مد نہ ہوٹی اگرچہ صورت ار میں اس نے میہ چگ ا کہمہ دبا ہ کہ میں نے اس کے 
وت فکیا,یوں اس میں نماز م کا اب نل شہ بے اجازت مالکان دوس اپڑھ کے ,ر سے وبیگر ولاک متصصل مسر تموت 
ش گی سےا نکا مد پر وف ہو ناد رکار ہے بے اس کے کوگی ان میں تصرف نمی ںکر کنا ددوار فو ںکی ملک ہے ا نک اخیارے۔ 

()جو تخس مجن فتنہ اٹھاتا ہو اور اس کے سبب لوگ مسر می ںآ نات رک کرد اسے مد سے در وکنا جائتز سے جبہ باعحت اثارت 











فننہ نہ بد ء در مارنبیں ہے : 

ویمنعمنەکل موڈولوبلسانه''۔ مد سے پر موذکیکوروکا جا ےگا اگرچہ دہز مال ایا اتا ہو۔ 
ا 

اور اگ وہ گی ام ضروری عق کی طرف بلاتا ہو ادد لوگ ابی بات کے سبب سے اس سے ناراضس ہوں فو بال انیس پہ ہے نہ 

ماس پہ۔ 

(۳) مال وفف پ کوک اپنا بضہ میں کر کا اگ الما کرے اور نمزایول کو مدکی اشیاہ سے اظفاع نہ کرنے دے وہ بھی موزی 

اور تقایل اخرارع۔ 


([۶) ویر نے کیا زان کے رو کے کا سی بیجع کی ایک جا ف کو کی خائیں دہ ش کی نل ہاور جو ایم فمادکرتا ہو بطرز 
مناسب ا ںکاانسراہ واجب ے۔واللّہهتعالیٰ اعلم_ 

متلہ ۲۵۱ج ۲۵۳: آزال ہآ بادمدرسہ سجعاحیہ مر تیر الد ین عحلہ سرال ۓگڑھا پش ۲۳ خوال ٣٣۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دین انس متتلیہ می ں کا ایک مسحجد ابی زطائ کی لب ار کی پا اف تج جع جا بکنبددار تا 
اور می سے مور دنین اگ د الال نے ا نر اک ای چا وی نو تقی رس مور کی 
کس مکی جا مرا ا زج جال ا ات :ایی جس سے مر جار طرف ڑے 
بٹڑے دروائزے جواب بنائۓ گے اور سو رکی کر سی بھی اتی بلن کی گ کہ دکانو ں کی جھت فرش مسر سے ببرایر گی صرف چھ 
اشت بہقدار درسہ دکانات کی عبت سے فرش مسج ادی کے میں دی کیا طرف سے اس حیمت پرآمد ورضت ے٤‏ ر مضان 
ا ارک کے جمحوں میں اس قد لوگو ںک یکثزت ہویش یکہ لوگ مسج میں نویس ساتے تھے سکوں یرف قائم کر ےکی 
ند تآ تی تی۔اس ضرورت سے مسجد دو منزلہ بنائی گی محر کے اندرکے درجہ حجت پر ایک در دی ا گیا 


'درمختا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسد الصلوٰة مع بای دی / ۹۲ 


و٥48‎ 1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اور اش ,برا ہآ گے کادرچہ اود تمام سن مم عمارت الا سقف دکانات پاٹ داگیاگ یاکہ یچچ اوپہ دو مسجریں 7 چک 
سد مع صن د اپنے حوالی کے پٹی ہو گی ہوک اور اوپر لیک درجہ پا ہواگنبدری اور اس کے سا تھ بہت بٹرا ئن کھطا ہوا لآ با اور 
اہ کے درجہ کے سان جو سن ہے وہ محاذات مد سے دکھن جانب بڑھاہو اہ ےکی کمہ دکانا ت کیا جیھ تک مار تک نف 
بھی شال ک کی گی ہے۔اب در بات طلب امریہ ہ ےک اوہ کی مسورکاجو کن بفرض وسعمت دکھ نکی طرف بالائۓ ستقف 


دکا نات بڑھا ہو اس وہ مسر سے با کی ؟ 


دوم: م کہ دکانات مرکو دہکی جیت پہ ال کے بالاے عھمارت کے سقف پر مکف جاسکتا سے با کہیں؟ 

موم : کہ اوپر کے مسر پ من میں جب امام حراب کے سام ھکھڑرا ہوا ہے فذ دک نکی جانب حف بڑھ جائی ہے ای عالت 
میں لدام یھ ہٹ کر دکھ نکی جان بکھ ڑا ہوتا ےکی ردوٹں شا گید رابرد بے باخود حراب کے سام ہکھٹراہواور مقنریوں 
کو زا حصہ میں دن گی جا بکھڑے ہودنے سے روکے اور اپنے چیہ دونوں رف صف برا تقائم کر ےکا 21 د ےکی وکلہ 


امام کے یی دورتک بہت جلہ ائی ری ے,فقط 


الواں: 
اگزو: میں متحلق مجر الژارلا بر وفف یں اور لوا پا نی مین کو ڈائل رکا دد مکی دہ وگ 


ولاایض رکون الحوا نیت تحته لکونھا وقفا عليه وجاز 
اخل ملك الناس کرها بالقیبة عنں ضیق الیسجد 
فکیف باہو وقف عليه کمائردالیحتار۔ 


لانھا6نت من فناء الیسجد ولاطریق فاصل بیتھما 
فکیف وقں صارت من الیسجں۔ 





ان دکانو ںکی ھت پر اورا کی بالائی مار کی سنقف پر ملف جاسکناے, 





مود کے یے دکانوں کا ہنا مع نہیں کیوکلہ وہ سر پر وقف 
ہیں ,اگ مسر مک ہو نے لوگوں کی عملوکہ تہ قجت کے بر لے 
ےت اگ فا سن ٹھگ چپنر ے نج سر پر دتف ہو 
ئن کو شال مور کرنا کی وگر پانز نہ ہوگا, جی کہ رداحتار 
نیس ہے(ت) 


کی کہ دوفا مسر سے اور در مان میں کوکی راستہ جراگی ڈا لے 
والا فیس اور کے نا انز ہوگا لہ وہ مسر بی کا حصہ ہوگیا 


جً(ت) 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٭ے ٣و‏ ۳۸۴ 


٢و٥‎ 439 1 














فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اکر امام محراب کے سا ےکھٹراہو اور اپنے سط کے لے صف پور کی نہ کر نے دے پومنادونا انز ہے۔ 

قال صل الله تعالی عليه وسلم من وصل صفا وصله ضورافور صلی اللہ تعالی علیہ 7 نے فرماما:چھ عفوں کو 
اللہ ومن قطع صفاقطعه اللہ '۔ لاے اللہ تا لی ا ں کو و صمل عطاف یراتا ے اور جو فو ں کو تجح 
کرے اللہ تعالی ا ں کو ممضش مع ف راتا ہے (ت ) 

اورخود راب کے سام ےگھٹراہو اور صف پور کی ہ ھکر ایک جاب بڑتھ جا مر وواورخلاف سمنت ہے 

مقولەصل الله تعالی عليدوساج توسطواالاما تی | نی ارم ص الہ توالی علیہ وس کے اس ارشادکی وجہ سےکہ 
امام در میان نمی ہو۔(ت) 

بلک یہ اہ ۓےکہ صف پور یک جا اور صفکاجچہاشن وسط ہہو امام راب کچھو کر وہا ںکھٹراہواس بی روٹی حصہ کے لئ مکی کہ 
محراب سے نص عليه فی ردالہیحتار التفصیل فی فتاذذازردالتار میں (علامہ شائی )نے اس پر نحص فرمائی او رتضحیل 
جھارے نکی میں ہے۔ت) مگ یہ معلوم رےکہ مس کی جمت پر بلاضردرت جانا شع ہے اگ گی کے سب کہ نے کادرجہ 
رگیااویہ نماز پڑھیں جات ہے اور بلاضرورت مل گر کی وجہ سے پڑ ھ ےکی اجازت تی کما نص عليه ی الفتاوٰی عالمگیریة 
( جی اکہ نی عا لیر میس اس پر سک یگئی ہےت) وادلہ تعالی اعلح- 

مل :۲۵٢‏ مستولہ ٹس الرین از نی رآ او ضلع ای رش ریف مسو رگودام چرم روشزِ ےازیتجر, ٢‏ ۳٤٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دن اس متلہ می ںکہ چند اشفائ ایک مس میں خلاف تیب وناشا کیہ حرکا ت کرت ہو ما کسی 
وقت اس میں لڑے کال یگلؤ کک لوت کی اور ہہت نشی بی سی وقت خی نکیا ایک نے دوسر ےکا تن کھول 
وہہ اض وق ت کسی کی مقعد میں الگی رد یھی مو نکی داز یر نے یق اڑاے۔ ان سب ان تر این ففنے 
ا صجانہ حشیت سے متس لحیحعت اور مچرانے کے طو کہ چھا ید !مد مان خداہے اس کے اندر تم کومہ افعال انز نیس ہیں, 
اور مور کروکہ مسچ رکی مت اور تنلیم جم پر اود تم پہ اود بر مسلمان پر پر وقٹ ضروری اورفرل ہے و ان لوگوں نے ا سکیا 
با ت کو حبحت اور خر خوابی نہ ببج ھک رتحصب اور مانیت لصو رک کے خلاف فشاء زاس کے جو اب دیاء الپ نا مل ھکر ن ےکماکہ 











'سنن ابوداؤدکتاب الصلوٰۃ باب تسویة الصفوفآ قب عالم پل لاہورا/ ے۹ 
2سن ابوداؤد کتاب الصلوٰۃ باب مقام الامامر من الصفآ قب عال کم یرش لاہورا/ ۹,السٹن الکبڑٰیکتاب الصلوٰۃ باب مقام الامام می 


الصف دارصاردر بیروت ۳/ ۱۰١‏ 


دو٥‎ 40 61 














فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مد مز اور ذکرخراکے لئ گی ہے بہبددہ بانوں کے لئ نیس ہے۔ سخرہی نکر نا جات ہوقذد وس ری مس رلائ کرو اس بات 
پراک ڑگ ۓکہ تم نے مد پہ مالکانہ د عو یکیاادر م کو مسر سے کال دبا اور اب دوس رکی مسحد بنا جا ہیں اور مسحچد او لکی ویرالیٰ 
اور جماعت کم ہوجانے کا پچھھ خال نہیں کرت کیا پاوجود تخریب مد اول او ربل جماعت ان کو سد عالی بنانا چائز 
سے؟ بادوسری مسچ ضرا رکملا ۓگ ؟فظقط۔ 
الجواب: 
اگر ىہ داش ی ای طرح ہے اور ا ن گی نیت فاسد سے و ضروردوسرکی مسج بنان ےکی ا نکی اجازت نیہ بوچہ ضاریت وو می رم 
فرار بی واتغال اعلن 
متّل, ۲۲۵۵ ۲۵۲: مرسلہ عبدالفی, حعابتیکرمم نشی صاحب از مقا مککپ ڈیہ علاقہ ر یاست پان پور ۸ص ۵٣۱۳ھ‏ 
جحقرات علماۓ دی نکی خدمت میں مال شش گی دریافت طلب بجی ہیں : 
مملہ اول: فی جا مود کو ترک کرسے دوسری مد کو مسجد جائع قرار دے گت ہیں با نیس ؟ اور قد بی جا محر ترک 
کرنےکاسبب مہ ہ ےکہ ائیاکان لت یہ اطدلیشہ ےک با مان رم س ود حدم و ج گے کییکہ اس کے دو جاہب برسالی 
نالے فراغ ہوتے جات ہیں اور ممسلمان اس قرر منقدرت نیس رسک کہ زاموں کو یٹواکر مسر ک مو ک رسکی اور اس کے علاوہ 
ان زالوں کو سواۓ سرکار ان گی گے دوس نت شض ول ہے ناما ری ار جس مسچ رکو مسج جائع قرار دنا جاتے 
ہیں دو جائحع مد سے مم ادرف راغ بھی ہے ,وی صورت میں دو ری مو رک جا مع قرار د ہنا ات ہے پا نہیں ؟ 
وو مر الہ : کسی ای ہثرو انب زعا می چواسلام کی طرف خی ےج رکھتا ہو مس میں لزا چان سے با نیس ؟فظقط 
اواب : 
() چان ے,اوراس مد او لکی محافظت ماعد قررت فرخٴل ے۔ 
(۴)اڑسی ضرور تکی حالت میں سی اور م کور ہوئ کہ مسجد شمید ہوچامدگی اور مسلمانوں میں طاقت نی پاتز ہے لان 
الضرورات تمیح المیحظورات' رکب کیہ مجبوریاں ممنوعا تک مبا کرد بی ہیں ت )واللّہتعاألیٰ اعلیرم- 


' الاشباہ والنظائر الغن الاول القاعدة الخأمسه ادارۃ القرآن کرای |/ ۱۱۸ 


۲٥١4161 


فتاؤی رضویّه جلد شائزدیم )٥(‏ 


مُلرے۲۵: وا از ضا ہا بگڑھ ۳ر۵ ۳٤۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ کرام اس مستلہ می کہ ز بد مسلمان نے ایک مس ہک :ای کہ ڈالی ہے جہا بھی مسب نہ تھی اور دہاں کے 
بنود باشنرے مسود کے نن ےکور وککتے, لین ز بد مسلمان نے اپٹی خوشامد سے مس کی مفیاد ام کردکی لین ای متقا مک عم روخوو اس 
ام رک یکو شش اپلکاروں ز مینداروں ےکی اور ملازم ز میندا رکوس من پر لاحاض رکیاکہ اس مس کی بذیاد میر ےگ رکی طرف 
ہ الگ بڑھی ہوئی ہے, اس مس کی دیوار چ انگل اوھ بنانی ان لان باقی مسحچد ز بد نے انی خو شی سے اور خوشامد کے باعدث 
اپنی مضرل مقصود کو بے اورجب عمرو مسلران اہج مقصد رکو نہ بچانذ لیک ہند کو ورغلا کر اس ام رپ آمادہکیاککہ مسج کی دیوار 
شرنے کان گی وا گی رف بٹڑخائراٹھاکی جار ہی سے فو روک رے وردہ تچ ھکوائن مم گی دواد گی دج سے مان ہوگا لکن 
زیر ملمان نے ابی چالاگی سے بمظابلہ ہندداور عو مسلما ا ئم ھی بن وی اور حر مسلدا نکی تہ نہ گی ,ایی منص کے سا تد 
ازروۓ عم خداور سو لکیاب جاور کھھا جا اور اس کے ییہا ںکاکھا نایا حا نے ہا بی ٹا توجروا۔ 

الجواب: 
اتگل نے نہ تا بکہ واج ز دنن بچھ انگل ملک عمردو زین می ناسل کر کے ارسے مس کر نایا پاہے ناوائع میں ایا ننی اور عمردکا 
د وی مجھونا ہے اگ فی الوائحع صورت اولی سے پذ مسر مسر نیس اور عمرد نے جو لہ برتابرتے اس صورت میں اس پہ اللرام 
یں اور ایبان بااشبہ عمروبرخواومسچدراور بت سے مخت ظا لموں میں ہے 
قال اللہ تعاأی عزوجل: اح سے بت کر الم کون جو الله کی سروں کو ان میں یاد 
رسلا یئن مجر ای اک ا ای یڑ 0 ہی مس ون ہے 
1اا ا ان نس جات مر ڈرتے ہو 


حَرابيَا“أر لَِلمَا کان لِبۂْأَنْيَذُْلزَْالَاحَ يِمْنَ' یت 
ان کے لے دیامٹیں ر سوالی ہے اورآخرت میں بڑا عذاب- 


تب ذٰلثُن یرب ِاليرَعََابِاٴم[×٠‏ 
اس حالت میں انل کے سا تھ کھازا یناہ مستل جو گل نہ جا جن واللہ تعالیٰ اعلر 











۱١ /٢ 'القرآن الکریم‎ 


71ء 442 ٥و٢‏ 








فخاؤٰی رضویّه 


مل ۲۵۸: 


مرسلہ حھ سن فاروثی ضلع رہ ڈاکفانہ اسلام پور و جاگانؤں 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


٢۲ک‏ ر۵ ۳٤۱ھ‏ 


کیافرماتے ہیں علائۓ دبع شرع مین ااس متتلہ می لک ایک مد زمانہ دراز سے تام شی جس کوز بیرنے فو کر تہ سا لق سے 
دوسرکی مہ پہ لق دس بادہہاتھ با لیک ری کے فاصلہ پر بنادگی ہے اور اس مس رکی ج ہکلڑی پرالی ہ گی شی اسکوابنا کھا نا نے 
میں جلادگی ہے نکیامسجد ایک جچلہ سے فو ڑکر دوسریی مہ بناد ہناور ا سک یککڑ یکو اپنے تصرف میں لانادرست سے پا یں ؟ 

دوسرے یک جس تہ پر وہ مسود لی قائم شی بعد فو دینے مسوکے دہ مہ جہاں پر وہ محر شی دیما ہی خالی یڈ گار ہے یاکہ اگ 


کوک زیت امۃفوب ول جاۓے۔ 


الواں: 
یت لکہ زیر نے بیاحرام عحس ہہ مسر نہ فوڑی جس ہے نہ مدکی سجاسی ہے نہ ان سک یککڑی وغیرہکوئی یز اپنے مصرف 


می لائی جاسکن ہے, 

سج 

وحن اَل معن تم جۃَالل اي کرفيمَانْمكَسلی 
یَعَرَايِمَا 9+ 
لتُذ ذِالنُيَاخَزْیَرَ لہ ذِالاخرَمََابْعَيبْاٴن×' 
زاین نے 

لایجوز نقلەولانقل مالەا یل مسجر اخ ر2 





'القرآن الکریم ۱١ /٢‏ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ اے ۳ 


شراس میں چتھ بد نا با او ہکوئی تصرف یز لال وو ای ا اور ےپ ایگ بد ستور بی رع بناوے۔ 





اللہ تالیٰ نے فرمایا:اس سے بڑھ کر الم کون جو اللکی 
مرو کو ان میں یاد اہی ہو نے سے دروکے اور ا نکی ویرالیٰ 
پل" ےجیک بنا کہ اس میں جاتے 
فی تچ ہو کےا نے گے وامیائشی رسواکی سے او رآخرت 
میں بڑراعذاب۔(ت) 


۹ا ٢‏ از وی مود میں ختمل کر ہار 
نی (ت) 


عمارت وفف میں عمان ىہ ےکہ ا کو چب کی طرح 





71ء 443 ٥و٢‏ 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کماکان بخلاف سائر الابنیة كمآئ الدروغضیرید ‏ ددہارہ جناۓ تلاف دیگر مارات کے طمان کے جیما کہ 
دروٹرہ۲یں ہے(ت) 

یہ دوص ری مسج جو اس نے بذائی اگ اپنی زین میں بنائی اور اسے مس رکرد یف ہہ بھی مد ہوک اس کا بھی باقی رکھنا فرضس ہے۔ 
واللقتعای آغل۔ 

مّلہ ۲۵۹: صمرسلہ سعادت خاں نابدنا مد نلدکی فصبہ مہ ور یاست انرور ملک مالوہ مر الاول ۱۳۳۵ھ 
مس کے احاطہ کے انلدر در شال ہیں سے ما مسچد یآ ا تی یت تحت چصل با بپچھول لا اداۓ قبت کھانا یا 
یا جاتر ہے پا نہیں ؟ 











7 
اگروہ پیٹ سور پر وف ہیں و بلااداۓ قبمت جات یں دنہ مال فک اجازت درکار ہے اگ چہ ای فک کہ اس نے سی خ رض سے 
لاۓ ہو ںکہ جو مسرنمیں ٹڈ اٹ بت۶ 
مل :۲۹٢‏ مرسلہ مھ تیر امام مسعبر مالدہ لہ یی گانؤں ۲۳ر بالات ۵٤٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دن ومفتان شرع تین اس متلہ می لک ایک ق مم جائح مسجد خمازیوںکیککثر تک وجہ سے تہ میں 
اضافہ کر ن ےکی ضرورت لاخ ہہوئی ایک تطاقہ زمن ام مس کی میکح مسلماناز میندا کا اور اس کو زمیندار نے ایک 
فی ےاج دای رد ۱990 زا 0اا ھا ال کر ےے اس زش نکونیلام 
کرایا, ا کو ایک مسلمان نے خر بر لیاہ اود اس خ یراد نے ایک حصہ اس زز ج۲ نکاو نف کر کے مسر کے سا تجھ لن کرد یا ءکیاوہ حصہ 
ہے ھت ہوا با نہیں؟ یہاں سے لن لوک کی ہی ںکہ مسر سے حم میں نویس ہوا ھا اکلہ خر یداد اس ز بین یہ مر تم 
کے تصر فکرنے کا مار ے,زمیندار کو ہز زر خزانہ معیدہ کے نہ پو طن انتزاغ رکھاہے نہ انی عقیت ز ممیندارکی کے باعحت اس 
ز مین پر و پر فکر کےا گرز میندار ای قطعہ زین میں مس ماکنواں ما مماف رخاشہ بلامم صی خ برار ہے نان جیا سے تو 
انل نیس بناسکااور خر درا رکو یہ سمارے توق حاصل ہیں ءاڑسی صورت میں جو حم شرع شریف ہو بحوال رکب وعبارت تر 
کیاجاۓے۔بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
صورت مرو یں وووٹف کا تطعہ مس ہوگیا۔ ردا تار میں کت 


'الاشباہ والنظائر الغن الثانیکتاب الوکالة ادارۃالقرآن کرای ۲ ے۹,ردالمحتا رکتاب الغصب مطبوعه بیروت ۵/ ۱۱۵ 


و٥‎ 44 6)1 








فخاؤٰی رضویّه 


الصحیح الصحة ای اذاکانت الارض محتکرة کم 
علبت,وعن هنا قال فی انفع الوسائل ان لوبی ق 
الارض الموقوفة الیستاجرۃ مسجں اانه یجوز۔قال 
واذاجاز فعلی من یکون حکرۃ.والظاہر انه یکون عی 
المستاجر مادامت الیںۃ بأاقیة.فاذاانقضت ینیقی 
ان یکون من بیت مال الخراج واخواته ومصالج 
الیسلبین 'اھ فاذا کان ھدائی ارض مستاجرة وماً 
جعل مسجداغیربناء مجرد فماظنكَ بارض مشتراة 
وقں جعلت شی مسجدافالحکراذالم بەنع ثم فھھنا 
بالاولی۔والله سبحنہوتعألی اعلم۔ 





:۲٦۹٢۲۷۲۷۱ مل‎ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


بیع شم صحت ہی سے تہ زین مگرہ ہو(لشنی وو زین 
موثریلی نت سکی ارت ور ماپانہ یا سالاثہ مظرر وگ ہو) 
جعیماکہ ذ جان کا ہے ای یاد یہ اع الوس اتل میں فرمایا کہ 
اگ ابقزت پر کی ہوئی زین موقوف میں کی نے مد بنادگی 
ال ہے اورجب پپئز ہ وگ ذحک کس پر کی اور ظا ریہ سے 
کہ جب کک مدت اجارہ ماقی سے تاج پہ ہوگی اور اخظظام 
0 وا 
ہو نے بیت اکمال پہ ہوگی الھ وجب ہہ حم مستاجرہ زین کا ہے 
ای مین بنائ یگ مجر عمارت کے علادہچھ نہیں نوخ ری 
ہوکی زین کے بارے میں تیراکیاخیال ہے دراخحالیلہ اے 
مد ہناد ا گیا وذ ھکر جب وہاں ماع نیس نو بیہاں بدرچہ ای 
مان ہوگ۔واللہ سبحانه وتعاألی اعلم (ت) 





مر سلہحافظ عبدامتتار صاحب مل بازرا اور ٢اد‏ الاول ۵٤٤۱ھ‏ 


کیافرماتے ہیں علاۓ دبین ومفتیان شر متن اس متلہ می ںکہکائپورکی ایک مسو میں پ نہ متحلق مود داع ہے اور ای ککرہ 
متحلق مسیرے ا سک نالیان انی یی گی اود پاخانہ کی نٹ ال کمانکا راستہ سرکار کی میں انب مکحم ببیشہ سے جاری 
ا میو نل بورڈنے جا سھم اور وگھن کے مکا ات نذسڑع دک ا اہر رک جنالیاادر دوگ جا مم 
کی کالعدم کرد ی اور مس سے جم کی بقایا زین بعد نے جانے خنڑک کے فروخ تکردی ,اب میو نل بورڈ ہتولی مس رکم 
7ق پاخانہ نٹ ا لکھانے و اور نالیاں ارس ججاب کن م نمی اورڑوتا 
نے موی مسج ستزاس فارغ زوس رق طرف پھی ناو ایا می ایق سے چارکی کی این انی نے پاکادوپے 
مس رکانہ موجود ہو لو صرف رضا مندد کی دے دی جاۓ جاکہ می مل بورڈاپنے صر شہ سے الال اور سنا بتادے اور کی ۴ 


کا نچ دکانہ ہونے بائے۔ 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳٥٣‏ 


٢و٥‎ 445  )71 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(ا )کیا متولی شر کے مطالقی ای رضا مندیی دے سکنا ےک سرک رکی طرف سے بنا ی جائۓے۔ 
(۳ )کیا تیم کی رف سے جھ زالمیاں ماسنڑاں 7انتے ے ضات نع ا ون رم در یآ مد 
سے متولی اس کو درست کر اسنا ہے اگ مس رک یآ میرک نہیں صر فک رسک ہے نے چند ہک کے اس کام کو اضام دے سکتا ہے۔ 
الجواب: 
صورت م کور میں جییماکہ حبارت سوال سے ظاہر سے ز مین وقتف میں کوکی تب یل نیس, صرف رخ پھر نا سے او رکھانے 
اراس اور پا یکا اس یل بھی زشن وقف میں تاس تبد یل کاجواز جاۓ ماصل نہیں ,مگ رمسو رک یآ مدنی مصاع کے لئے 
ہوتی ہے اور بی کام مصاح شارع حا کے لئ سے مور مسر اس سے متحلق نویس ,انآ لی مسر اس میں صرف نی ہو 
٦ی‏ ند ءکااخقیار ہے اور اس میں حرج نی کہ میو لٹ یکین کول کے مصما جح اس سے متحلس ہیں اپنے صرف سے بنا دے۔ 
الله تعال اعل 
مل :۲٢۳٢‏ مرسلہ غف یا رئیم صاحب قصبہ گودھر: شع تل درس ٹیل عام ٦اماری‏ ا7۷ ۵ ۳٤۱ھ‏ 
حضرت مول با و مقت رانا مولوکی ام رضاخمان صاحب السلام یکم و رحم”الله و رکا:ۃ ایک فتوی ای کن لے ددسوال جواب کے لے 
خرمت والا میں کییجے تے ا نکاجواب میں مدا, معلوم خی ںکہ يہ مرسلہ خطوطا جنا بکک بے ا غہیں, صاحب تضسیر بیان القرآن 
ے "ءال نَا تتَذذاممْ جم افۃ ام او فمف او ضر نیا سے تحت مس مملہ کرہے بہ لھا ےکہ ہن عما ۓبہاجھ تر 
وربا سے مسر بنائی جاۓ اس مور کو مس کنا نہ جا ہۓ ان لیت علاز پر جھ ک کلام ہے ینف علماہ سے مرا وکتٹاف ومرارک 
اتکی وغبرہ ہیں ,اور ای ہناء پر بے جواب لھا گیا ہے جو مرسملہ خدمت ولا ہے صاحب بیان کاامعترائض درست سے با ٹیس ؟ کیا 
صاح بکشاف ویر دمے قول پر اکے قون کون بج دی نا ۓگ ؟ جوا ںی کاشنظررہوں: م رحلہ صوال وجواب میں حضو رک یکیاراے 
ہے تھری فرمامیں: 
کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتان شرع مت٠ن‏ متلہ ذہل می ںکہ ایک مل کی مسر میں عرصہ پنددہ ٹیں سال سے ایک امام 
مقر رخ مض لوگوں سے وجھہ سے اس کو ہرطرف کیا مض لوگوں کو امام ریم کا بر طرف کرنا ناگوار معلوم بہواءہر 
چنراس فرلنی نے بے جا پاکہ امام ق مھ کو قائم رکھا جاۓ ,لکن فلت اول نے جنہوں ےے امام لم کور طر فک تھاشہ ماناءیناء 
ہریں ٹھھڑے نے ت تی پنڑی بیہا ںک کک فرلق اول نے بھکڑے کے اندلیشہ 


'القرآن الکریم ۹/ ے۱۰ 


دو٥‎ 446 61 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کی وجہ سے مس سے دروازہ پر ولس کو لاکے نٹھادیا جاک صسی ش کا نت نہ ہونے پائے۔ فرب لی نے لیس سے خوف کے 
مارے اس وقت نماز وہل نہ یڑ می دیگر مماجدممیں ٹ ھی راور بعد میل بھی دہ ٹہ عرص کک دیگر مماحد میں پڑت ر ہے ال 
لن ےکہ مہ ری جد بر امام کے نیہ نمانز پٹ ھنا یں جات تھے ہآخ رکار ایک قدم مسجد جھکہ دیران پڑی موی شی (اس میں بھی 
بھی مز باجاعت ہوک ہے )اود ہہ سچ ا جخیبٹڑی شش یکہ جس میں سوسواسوآدی نمازبڑھ یں خر ضبلہ صچدم کور کوآ با دکپااور 
کچھ ونوں کے بعد اس مس کی فریم بناء کو گراکر او ریٹجھ زی۳ن گگرد سے نے کر جھھ وسححمت کے سا جھ تا رکی, اب اول ف لئ مکنا 
ےک مسج من کور ملک شی میں بی ہے اور صد سے بنی ہے اس وجہ سے یہ مسچد ضرار ہے۔اود فرش الیم ہکپتناس ےکہ ىہ مسچر 
وقف ے, لی ںکیاىہ مد ضرار ہو سی ہے؟ اور ا سکی ہنا کوکھو دک یک دیاہاے؟بییٹوا توجروا۔ 

الجواب : 
صورت سوال ملاحظہ ہوگی,اس مس کو ضرار سے علاقہ ہو نے کےکیا معن ,ائضموں نے مسچ کا احدراث بھی نون ہکیا کہ مسچد رکا 
اح کیا ہے اور مد قرب معذادل ویران ہو جاۓے تیالو ناس )ایا نر ہے کان فرح او رکہاں ضرار ,اور اگر الف رض 
خی ور بات جب بھی اے ضزارےکوئی تھا نہ ہو کہ مسج اللہ ھی کے ئۓے بنائی اور نمازدی ھن مقصود سے ن کہ دوسری 
“پر ک نتصان سھ ا تفرقہ ڈالنا,ا ںکی شقن ہمارے قزا وی میں ہے ج تنس بنام مس رکوئی مارت 
تار کڑے جس سے تقرب الی الہ مفقصود :ہو بالکہ مج و ماوزنخرکیائیت ہو وہ پیک مسر میں ہو کہ مسر وتف سے اور 
اس کاقرت مقصودہ کے لے ہو ناضرور اور یا ونفاخر تقربت الی اللہ نیس جکہ بعد عن الله ہیں ءامام نی ا مات نے 
سی بی مسویر رضم ضرار میں فرمایا ے, اور اگر مھ بنائی ال ھی کے لئ اور وپی مقصود ہے اگرچہ اس کے سا تقر با اش رکا 
خی لآگیانذ وہ ضرور سد ہے اگ چہ ای کے ٹاب مین کی ہہو ینہ سلے_صاحب بیان النثرآن کا شبہ ائی صورت پر گمول ہے 
والتفصیل فی فتانا(او رتفصیل جمارے فی مس ےت واللہ تعالی اعلیر- 
مملہ ۲۹۳ :کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفان شر مین اس صصورت می ںک ہآ یا مسج رکی دوارس جسایوں کے سا تج مرک 
کر ماش رما از ہے(الف) نصف لمت داواروں کی بمساۓ امیس اور نصف ااکت مس رکاخرچ ہو رب )کل لاگت مسر ہو مسچر 
تی یکی دیوار وں پر سای کی شتع رکھی ہہوئی شی اور (الف )اور نشانات اشتراک نہ تھے (ب )اود خشانات اشنتراک تے ۔کہنہ 
مسچ رکو مس رکی لاگت پ گرا ماگیااور مسجچر کے 


7[1ء) 7١٥و‏ 


فتاؤٰی رضویّه جلد شائز دہم )۱١(‏ 
روپ کاائین ددی سا ھا جس ہے شتیر مس کی داواروں پر تھے۔اس نے مس رکی لاگکت سےکل دوار میں ای طرح ہنوامیں 
جس سے بدایے اشن راک معلوم ہوم ہے یجن اتی طرف جالی اور الماریاں صسب مر صمی خود رض مندی دیگر مصلیان کے 
رکھوا لئ کیا بر و ابابہ کا ش رما جائز ہے لصصورت (الف )و اصصورت(ب )کیا ان دلوارول پہ سامیہ م کور بالاخحانہ ہائۓے تار 
کرسکنا سے اور اطور مللبت خود ان دلواروں کو استعال کرسکنا ہے, بصصورت (الف) وبضصورت (ب )کیا بقول اعابب نصف داوار 
ا کی سے نصف داوا ری تخنہ زین چچھوڑکرازسرفو دیواریں داد بت مسد بلااشتراک تی جڑھانا جن ہے با ضروریی ہےکیا 
ای مشترک وبار وا ی “رپ "الوقف لایملک"صاد آ٢‏ ہے اور ابی مد میں نمانر اداکر نے سے ٹواب جو مد میں اوا 
کرنے پر وارد ہوجا سے ملتا سے ا یں ؟بینو|ا توجروا۔ 
اواب : 
اللہ عزوبل فرماتا ہے : "اتالچ ڈو مسر خاص الله کے لے ہیں۔ مسر ہونے کے لئے لازم ےک وہ اپنیٰ شش 


کک خطصتے 


جع نی تی عقوق عمباد سے منز ہو اگراس کےکصسی حصہ میں بھی ملک عبد باقی ہے فذمسحب رہہ کی ہدرایہ یں سے : 





من جعل مسجدا تحته سرداب:او فوقه بیت وجعل 
باب الیسجدا ا ی الطریق وعزله عن ملکه.فله ان 
یبیعه وان مات یورث عنه لانھالم یخلص للہ تعاللٰ 


جس مھ نے مج ہتاکی جس کے نے مع خانہ ما اویہ کول 
مکان ہے اور مد کا دروازہ ال نے بڑے راست کی طرف 
کرد با اور ال لک ای ملک سے ال ک کرد یا اس کو اخقتیار ‏ ےکہ 





وہ اسے پچ دے اور اس کے مم ہنے کے بجع اس میں مبراٹ 
انی ہد گی کیک ود ما اللہ نالی ہے لے ہیں ہوگی اس 
ےکحی عیر منق ہے (ت) 


لبقاء حق العیں متعلقابه“۔ 


ایا یں ے: 
وکللك ان انخل وسط دار مج اشن للناس "تی نے یرف ور میان میں مسر ہنائی اور وگوں کو اس 


مرج داشل بہون کی اجازت دے دی 





بالرخول فی یعی 


'القرآن الکری م۲ ے/ ۱۸ 
الھںایةکتاب الوقف المکتبة العر بیة کرای ۲/ ٦٢٢‏ 


دو٥‎ 448 61 














فخاؤٰی رضویّه 


له ان یبیعه ویورث عنه لان الیسجد مالایکون 
لانەابقی الطریقلنفسه فلم یخلص لہ تعای '_ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اگ ٹڈ اس کا عم بھی وجی ہے جھ مم کور ہواٰشقی اسے فروشت 
کر سن سے اور اس کے مر نے کے بعد اس میں مراث تھی 
7ئ 900و رہ 
کو شہ ہ2( بیہا لک کفکہ فرمایا) مل ) چوککمہ اس نے راسنتہ اپنے 
لے باقی رکھا سے الیفراوہ مسر نہ ہوگی اسل کہ وہ الس اللہ 
تعالی کے لے نہ ہوئی۔(ت) 





یں اگرااس مس کی دیواری وائح میں مشترک ہیں ان میں پٹھہ حصہ عبدکا بھی ہے پذوہ مسر سرے سے مس ہی نڑیں, نہ ایس 
ماز یڈ نے سے مسودکاقاب ,ود با یکی ملک ایک میا نکی اھ ولب کنا سے اور مرجاۓے پوذترکہ میں فیم ہو اکہآمرعن 
الھدایة( جاک رر ےکر ےر ۵ی مضترک نیں, اس ختوکی نے طاصبانہ اشن زا ک کر رکھاے اوفرخضل سے 
کہ اسے فذایت سے خمار جکردی اود دہ نشانات جو اس نے اپنے اشت ا ککیاعلامت بنا ہیں سب ماوییں اور شمتبر وغی رج با 
اس کا مسچ دکی دیوار پر رکھا سے سب گرادیں ,اور حے بر سوں رکھا را ات ۓکا راہ داوار مسج کااس سے وصمول کری ,اور اب اگ 
کوٹ عمارت داوار سپ بنانا چا ہے نہ بزانے دیں ,اور اگ بنالی وجب رعلومت ٹوکرامتد مم کرادمیں۔ در مقار میں ہے : 


وبی فوقه بیتاً للامام لایضر لانه من البصالح اما 
لوتمت المسجدیة ٹم اراد البناء منع و لو قال عنیت 
ڈٰك لم یصدق تاتارخانیة فاذاکەن طز "ا لواقت 
فکیف بغیرہفیجب هد مہ ول علی جدارالیسجں“۔ 


روا حتار میں ہے: 
ٹی البحر لایوضع الجنع ع لی جدارالیسجدں 





'الهںایة کتاب الوقف المکتبة العر بيه کرای ٦٢۵ /٣‏ 
درمختا رکتاب الوقف مت تال ٘۸ ۹ے۳ 





اگ واققف نے مسج مے اوپرامام کا تجرہ بنادیا فے انز ہے کی کیہ ہے 
ماع مسج میں سے ہے لن جب مسود جام ہگ اب دہ رہ بنانا 
اہ اس کو نیل بنانے دبا جا گا,اگر دہ ک ےکہ شروںع سے 
مزا ازاؤہ تھا نذا کی تلق نی سکہحا گی (جا تار خاشی )جب خود 
واقف کا ےم سے خی وافقف کو ایا کرن کا اختیا ر کے ہوسکتا 
ہے بنا کو گرازا داجب ہے اگرچہ فقط دیوار مسحید پر بنا گیا ہو- 


(تٹ) 





میں سے مدکی دبواریہککڑی نہیں ری جا گی 


131ء6 449 ود 




















فتاؤٰی رِضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


وان کان من اوقافہ ادقلت وب علجر حکیر مأایصنعہ | اگرچہ دواد قاف مد میں سے ہو اھ میں کناہوں اس سے 

بعض جیران الیسجد من وضع جذوح علی در سی کے یئ پڑوسیوں سے اس بل کشم معلوم ہوگی جووہ 

قانەلایحل و لودفع|لاچر'۔ دیوار مجر پرکڑزیاں رت ہی ں کہ ىہ ان کے لے عطال نیل 

اگرچہ دہ ا لکی اہجرت دیں۔(ت ) 

مل :۲٦۵٢‏ انز گنر ل کا شماوار مرسلہ عبدالتتار اتیل ر ضوی ۸ ٣٤۱۳ھ‏ 

الیک میں تقریب ایک دی سے فرش پچھ رکا بچھا ہو اتھا جن س کو اب لوگوں نے کال کر دوس افش بچھا با ہے ,اب اس کے 

ہو فرش سے پچھ رک و کسی او رکام میں ا سے ہیں پا نی ؟ با کوئی اور مسر سے کسی ام میں اسقعال کر سکتے ہیں انیس ؟اگراں 

پچ رکی ضرورت کسی اور مسر میں بھی نہ ہوازز ری 6و الپ رنہ کے لئے جک کی بھی گی ہو مان کو س نبال ر کے ہیں 

اوراخراجات ہوتے وں فوارکی صورت میں ا نکوف روخت کرکے ا نکی قیمت اس مسر کےکام میں خری کر سکتے ہیں ما نہیں ؟ 
الجواب: 

انی فروخت کرمے وہ قب ت انا انی مسج کے اع نمارتامیں صصر فک جا , ہل ہیر ہیں نی اور اس وقت مسچر 

عو ارت یتپ ڑگ ۷ کا اک لا رھ 

متلہ ۴۷۴ جااے ٢‏ :از رگون خضل اسٹریٹ پوسٹ جس ٣۳۲‏ مال کپنی مرسلہ سید فل اللہ ولر سر فلام رسول صاحب ۹ار 

الاول ١۱۳۳ھ‏ 

(ا) ایک قصہہ میں ملا تن مآ باد ہیں اوز نماز بحعہ وعیدرین مسر جائم نی ادا ہو ہیں اور اس جائمح مسر میں تام ضروری 

اشیاہ مفقافرش, دری, چٹائی, موم , ققادیل,لیمپ وی ردائل قصبہ فدہ فرا ہم کرمے فاص مسجدکے لئے خر یر کرئمع ر کے ہیں 

اورائسی تقصبہ کے لیخ تار دوسرۓ ہلک سے مس کے لے کین رت ہیں اور کین والوں کے حسب طشظاء وہ زخر برک کے مسر 

میں رکو دی جائی ہے پا و وقت اص مال مد سے م کودہ بالا چس خ بی کی ای ہیں اور کل تی سحجد جائع جی میں 

رہقی میں اور بوقت ضرورت ر مضمان الس ہارک وشب رر وشیہاۓ متم رکہ میں استعال ہوجا سے اور فرش چٹاکی دغی رکا عیدربن 

میں ای مسج میں کا مآ ا ہے اور جتملہ اسباب ای ججلہ پر رہتا وا رم کے 











'ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ اے ٣۳‏ 


۲و٥‎ 0 1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ہےکیدکمہ چندہ دینے اور لیے والوں نے نما اس جائم مسجد بی میں اشیاۓ من رکور کے لے چندددما سے یں جس کو جو میس رآ ما 
لا قیدوشرطد بات بی دے دیا ہاب ال قصبہ یااورکوگی جس نے چندددیا ہو باضہ دیا ہو خوداپ کسی کام پاصی تقریب میں 
ملا دعنا, مولود با شادگی وغیرہ میں مو رکی کوئی نے مل ہی ,یپ وفرنل, دی چھائی دغیبرہ ان کام میں بر سے کے لے 
گرابہ سے باب ےکرایہ سے لے جائے مہ مسج رکی نزو ں کا دوس رکی مہ میں استعال چانتہ ہے با یں ؟ 

(۴)اس قب میں ٣۵‏ سال ٹیل عید کی عی رگا و میں ہوا کر تی شی اس وقت تما فرش ومضبروغمرہ تمام عاج تک جیزی رات 
کین سے نواب صاح بکی طرف ےآ با کرتی تھی اور اخقام نما پر وود مکی چرس دائیں بھم راد نے جایا کرتے ,امسمال جد بر 
عیدگاہ قائ ہو چانے سے عیدکی نماز عیدگاہ میں ٹڑ ھی اور جائم مس کی چٹائی دخی رہ اکر بچھائ یگی, بعد نماز شخ جو چنزیہا ںکی شی 
و بلا نٹ پچیاد یگ ىہ ٹل انز ہے نہیں ؟ 

(۳)”ہرے ض لمری یز شین ہے امس میں 8 و کی خر سے درخت لگا اور جب وہرڑے ہوں 
اور پل پھول سے بارآ ور بہون فو اس وقت ہہ درخت زان کے اطقہار سے مس کی مکلیت مین داشل ہوں گے با لگانے والے 
کے با مسج کاہاور مس کی زین میں اس رح درخت لگاد ہی ےکا خی رکو جن حاصل ے؟ 

6١‏ مر سے مل مرکا 9 ا7 با یادواپفار و پہہ لگا کر کوئی تق رکرے اور بماکرای اپۓ 
تصرف اور خہ میں زا کے اک نا 

(۵)اس مسج جائ کے لے امام ہے مگراوتقا ت کیا ری لے ات از یا ےکی وقت بے وق تآ جات ہیں , اور اکٹ ر 
اور لوگ نماز بڑھھادپنے ہیں ,اس لئ امام سے مس رکآ بادی بھی نیس وی جلکہ ان کے نہ ہو نے سے مس رکا زیاد ہآ بادگی کی 
امید بے چکہ داخت نہ ہون ےکی وجہ سے محخارج صاف اور طلفظ سمائم کی بج ممیں می ںآتے۔ امام صاحب خریب خود عاجز 
جن ہیں اوروبندار ضف بھی نی علاودواس کے مس بھی خریب ہے اور ضروریی لی رکی اع ہے اس لئے مس کے مال سے 
امام صاحب کز خواود ے4 بھی لوگ رای خی مگ مج وراء اور رعایت امام صا ےے ہز رگو لک فد ری وجہ سے چون وپ ڑا 
سے عابتز ہیں ,اس صورت میں امام صاحب کو خریب مد سے خحوادد نا نز ہے پا کییں؟ 

)٦(‏ رنمیں چو ں کو تیم دی جانی ہے جس سے مدکی بے حرمی ہوتی ہے تمام پچ گے می رآتے جات ہیں ,اس صورت 
می بوں کو تیم نی جا ہے پا نی ؟ 


71 ہو۲ 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


استحال م کور تام ہے چندددہندہکرے پا کوکی مال و تف خود واتف گج ام ہ ےکہ اپنے صصرف لاے یہا لک ککہ اگ رفس 
وف غیر ای میں اس نے شرط کرکی ہ کہ اپٹی حیا تکک میں اپنے صرف میں لاسوں گن شرط ال ہے اور تصرف 


7رام, فأوٰیغخاص, چلر دوم صض۰ء۵: 

ےل اتل تا ےون 
حیأان امسکه للجھادله ذٰلك لانه لولم یشترط کان 
لەذلك لان لجاعل السبیل ان یجاهں عليهوان‌ارادہ 
ان ینتفع بە غیر ذلك لم یکن لە ذلك وصح جعله 
لی 








ایک تخنی نے اناگھوڑا نی کیل الله وف کیااں ش رط کہ 
جب کک دوزندہ ‏ ےکھوڑ ےکو اپنے پا د وکے ر کےا گر 
ال نے جچہاد ہے لے روکا سے فو چانتر سے کی وکلہ اگر وہ یہ شرط 
یہ گھی کرات بھی اسے مہ تن خوااس لے ا سکھوڑ ے کو ٹی 
کیل اللہ وقف کرنے والا بھی اخیار رکھتا ےکہ وو اس پہ 
سوار ہ ھکر چہاد کرے اور اگرا کا ارادہ یہ سےکہ دہ ہار کے 
علاو کوئی زور فأعخ حاصل کگڑےکانو ا س کو یہ اخیار نیج ہم 
ھی کو اللہ وفع خر یل ہوگیا۔(ت) 





عق یکا کرابہ پر د بنا نذ مطلق ترام ہے اگرچہ عق وقف نکی ہو خود ای ملک ہو ,شرع “طبر نے عق اجار ہاس لے رکھاہ ےکہ شی 
اتی ر ہے اور مستاہجر اس کویر تک رشحم اچاد ہہ دالیں دے ندال لن ےک خوداس شی وخ رر و فا کرے اور ام رر ےکہ ہق جب 
کام میں ای جات ۓےگی خود اس کے ابتزا فا ہوں گے ,ایا اتجارہ رام و اٹل ہے۔ کی خر یہ علامہ خجر ال ین رمک استاذ صاحب 


در تار رممممااللہ تا لی جلردوم لے ٭۱: 

الاجارۃ الم ذکورۃ باطلة غیر منتعقدة لا صرح بهە 
علباؤناً قاطبة من ان الاجارۃ اذا وقعت علی اتلاف 
الاعیان قصدالاتنعقل ولاتفیں شیئامن احکام الاجارة 


2 


- 








اچارہم کور ہ ای سے منعقد نہیں ہوگا کی کیہ ہمارے قمام 
علما نے نض رت فزمائی ےکہ اجارت جب فص اصل کے 
اتلاف پر واج ہو مضعق میں ہوجا اورتہ بی اجکام اجار میں ے 


سی ترک فائرودیتا ہے(ت) 





''خلاصة الفتاًوٰی کتاب الوقف الفصل الثالث ث صحة الوقف یع کوٹ ۳/ ۳۱۸ 


”فتاوی خیریة کتاب الاجارۃ دارالمعرفة بیروت ۲/ ے۱| 


دو٥‎ 42 )7]1 























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اتی زین ما لیمپ ,فرش ددریی, چٹائی,ادر یو نی عق بھی, اگراس سے مراوغالی شحدان ہو اگرچہ انی ذات میں تقابل اجار ہ ہیں, مملوک 
ہوں نے مالک اجارہ پر دے سنا سے کرابم پر دینے کے لئ وف ہہوں فو موی رے سنا سے مگر و جو مسر پر اس کے اسقعال می ںآ نے 
کے لے وقف ہیں انیو ںکرایہ پہ ینا لیناحرا مہ جو نز جس خرض کے لے وق فکی گی دوسری رخ کی طرف اسے چیب رن ناچاکزہے 
اگرچہ وہ خرض بھی وقف بی کے کے فائر :کی ہوکہ شرطے واقف مشل فنص خارع صلی الہ توالی علیہ و سلم واجب الاتاع ہے۔ در حتار 


کتاب الوقف: 
فروع قولھم شرط الواقفکنص الشارع ق وجوب العمل 


1 
بهٴ۔ 





واق فکی شرط شارع علیہ ااصلوہ والسلام کی نس کی طرح واجب 
ال ہے(ت) 





واپنزاخلاصہ میں تیر فرما اہ جوگھوڑافقال مخالششن کے لئ وقف ہو1 و اس کرای پر چلانا منوع ون چان ہے ہاں اگ مچ رکوحاجت ہو 
ملا رم ت کی ضرورت ہے اور روپیہ نی با لیک ہک ری ان ن کاظالع ازع انس دی بای ین کے ہیں جس میں وھيسكئ"صوھئ)ئ 


ہو جاۓے جب ضمرورت نہر سے بجر نا انز ہو جا ےگا خلاصہ جلر ٣گ‏ ٭ے ۵: 


ولا یؤاجر فرس السبیل الا اذا احلیع ا ی النفقه فیؤاجر 
بقدر ماینفق وہہ ال ۹۔۹ ٹا نڈ 
احتاجا ی النفقة تو أجزاقطعة منہ بقد رما ینفلق علی 2 





یل اللہ وتف شدہگھوڑانگرانہ پر نیس دیا جاسکتا ہاں اگر اس 
کے اخراجات کے لے مجبور می وف ا نے وقت کے لے دیما جاسکتا سے 
یں ا رای الہ ملنہ یل ہے اپ کہ 
اگراخراجات مسر کے سلسلہ میں جاجت ہو فان اخراجات ضروربے 
کی فراجھی کے لئ و تف کا کوکی حصہ ٹہ واقت کے لے کراىہ یہ دیا 
جا کا ے(ت) 





۴۱) ىہ نل :جات وکناہ ,ایک مسج دکی ید وسری مسو مین بھی عاریند ینا چان ٹیس نہک عی گا میں کہ اتصصالل خصف کے سوااور احکام 
میں دو صلی نیں, اناجب کوائل میں جانامٹع نئیں۔ ای عا لی رہہ جلد جم ص :۱٣۳‏ 


یجوز للقیم شراء المصلیات للصلاۃ علیھا ولایجوز اعارتھا 
لو اخ مات 





'درمختار فصل یرای شرط الواقف مت تال گی / ۳9٠۰‏ 
خلاصة الفتاوٰی کتاب الوقف الفصل الشالث مکتت ع کون ۓ ۳/ ١۱۸‏ 


مد کے ناشمم کو مسر کے لے چڑائیاں خر بد نا چائز ہے جاکنہ ان چہ نماز 
پڑگھاجاۓ اور انی عا ری دوس کی مسر کے لئ د ینا لئ یں رت ) 





فتاوی ہندیةکتاب الکرابیة الباب الخامس ف آداب الیسجد والقبلة ورا ‏ یک خان اور ۵/ ك۳م--_ 


7[1ء) 3٥و‏ 




















فخاؤٰی رضویّه 


ور مار علی امش روامحتار مض شطنطنہہ جلمداول ے ۷۸ 

المتخل لصلاۃ جنازۃ او عیں مسجد ث حق جواز 
الاقتداء وان انفصل الصفوف رفقا بًلناس لائی حق 
غیرہ بە یفق نھایة فحل دخوله لجنب وحاثض 


1 ٭٭1 
کفناء مسجد ورباط ومد‌رسة ت 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اکور کا 2 2ء نے ۶ میں مود ہے اگرچہ عفوں 
میں فاصلہ ہو ہہ حم لوگو ںکی سبولت کے لئ ہے دبیگر احکام 
ہیں وومشل مسود نیس ,اسی پہ فی دیا جاتا ہے تبایۃ انال 
میں جٹی فص اور تی ونقاس والی عورتوں کا واشل ہونا 
علال ہے جیماکہ فاء مہ خانقادادرمد رس ہکائم ہے(ت) 





(۳) مسج کی زین میں اپینے لے درخت لگا نجرام ےک وقتف میں تصرف ماکان ہے والمو اقف لاییملک, پھر اگ یہ مل ال 
نے مد کے مال سے لگا یا نذ مس رکا ہے اور اپنے مال سے اگابااور ىہ منولی سے نذمسو رکا ہے مگم کہ لگاتے وقت لوگوں کو گواہ 
کرلیا 4 ھکہ ىہ میں اپینے لے لگاتا ہو رای ای سے توخا کی لن را رر ےکہ میس کے هر سا 
اگ با اب جس صصورت میں پیٹ لانے وا لن ےکا تھہرے ا گر اس کےا کھھڑنے میں زین وفف کا نتصان یں بر اکھٹرداد یا جاۓ 
گا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعای علیہ وسلم فرماتے ہیں :لیس لمحرق ظالجر حق “ (عرق ال مک کوگی ضن غیت )اور اگر اس 
میں زین وق ف کا ضرر ہو درخت مدکی ملک کرلیا جا گاادرانداذہ کر مس گ ےک اس وقت ال درخ تک بت ز یاددے 
اکھ کر بیے میں کم ہو جا ۓگ با جدا کر سے ین میں دام ز ادا رگاس وٹ قب ت مآ کی دونوں عالتوں میں کت 
صورت پر کم قبت اٹ دہ کم قبت مرن مال تاکن وا کولائی جا ےکر رنااگی خلاصہ قجلد ٣ص‏ ٭ے۵: 


ٹی الحاوی سئل ابو القاسم عمن غرس الوقف من 
ماله ومات قال ان غرس من غلة للوقف فھو للوقف 
وان لم یذکر شیٹا فان غرس بماله ان ذکر انه 


غرس للوقف فھو 





'درمختا رکتاب الصلٰۃ باب مآیفسد الصلأٰۃ مطؿئتبا ٗی ا/ ۹۳ 





اوک میں ےککہ الواظاحم سے اس مس ہے بارے میں 
وی کیا گیا جس نے اپنے مال سے وف ز مین میں درخت 
و اور پھر مم گیا نو ابوالقاسحم نے فرماباککہ اگر وق فکیآمدلی 
سے وت بین یوتف کے کے ہیں اگرچہ سی شی کا کر 
ت ہکیا ہو اور اگ اپینے مال سے 





صحیح البخآری کتاب الحرث والمزارعه باب من احیاً ارضاموا تاذ رج یکت نان کرای |/ ۳۱۴, سنن ابوداؤد کتاب الخراج باب احیاء 


العواتآ قب الم پر یی لاہور ۸۱/۳ 


٢و٥١‎ ) 71 














فتاؤی رضویّہ 
لەوان‌لم یکر شیئافھو عن میراٹ'۔ 


الیکا جلدم کور ۳عے۵: 

التوی اذابی ثی عرصة الوقف ان کان من مال الوقف 
یکون للوقف وکذامن مال نفسه لکن بی للوقف 
فان بنی لئفسه ان اشھں کان لە ذٰلِكَ وان بی ولم 
یکر شیئ کان للوقف بخلاف الاجنی“۔ 


ختورالررے جلراول ض۱۹۵: 

حیث کان غرس عمر و الم کور لئفسه بلااذن الناظر 
فللناظر علىی الوقف تکلیفه قلعه ان لم یضرفان 
اضریتمبلکە الناظر باقل القیمتین للوقف منزوع 
وغیر ملزوع بہاآل الوقف'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ہوۓ اور زگ رکیاکہ ىہ وقی فکیلئے سے فو وفی کیلئے ہیں اور اگر 
کی کا زک نمی ںکیانذدہا کی مراث ہے (ت ) 


موی نے مال وف سے جب وقف ز بین کے مییران میں 
مارت بنادگی تو وہ وقف کے لے ہوگی ا ٹچی اگراس نے اپنے 
مال سے وق کل ارت بنائی تب بھی وقف کے لئ ہوگی 
اور اگ اپٹی ذات کے لے بفائی اور اس پ گواہ کر لے تہ عمارت 
أ اذا ہے ۓے وگیءاور اگر عمارت بناگی مگ کسی تھ کا کر 
ارت دق فآ سے تلع ہوگی لاف اجخی ٦ن‏ ےرت ) 


اگ عمردم کور نے انی ذات کے لے یر ان متولی درخت 
ایا ۓ او متوٹی کو اخختار ہس ےک دہ اسے اکھھاٹرنے پیر جنبورکرے 
. کے رر جم پ٘رتڈ وثف کے لے ضرر 
ران ہے و موی ود ٹھتوں میں سے ائل قجت کے بد نے 
مال وق سے وق فکیلئ ان درخ ں کا ماک بن جائ ےگا دو 
0 ا کی ال گے ہدیا درخ ںکی تخت اور 
اکھاڑے ہو ے ور خنتز ںکی قبت ہے۔(ت) 


() تام ہے اور جیقت دنوں اس نے اہین تصرف میں رکھا ات دفو کا کراہ جو حصیہ وف کان بازار سے و ااتفا تا وان الس پہ 
لازم ہوگاکہ وتف کے لئ اداکرے اود اپنار و پیہ لگا کر جو بل اس نے بنا با اگ و کی مالیت نیس رکھتا دو ون ف کا مفت آرار بے 


گا۔اور اگرمالیت سے پووتی تم ےکا گرا کا 


'خلاصة الفتای کتاب الوقف الفصل الشالث مکتیہ عبب کون مکتیہ عبیہ کو سد ۳/ ١۱۹‏ 
٭خلاصة الفتاوی کتاب الوقف الفصل الرابیع مکتہ عیب کوگۓ ۳ ٣٣٣‏ 


٭العقودالدریة ی تنقیح الفتاوی الحآمدیةکتاب الوقف الباب الشانی ارک ازار قزر عار اففانتان۱/ ۱۸۹ 


۲و٥‎ ) 61 























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اھر نا وف کو معن نہیں تنا اس نے زیاد کیا اھ کہ پیک دبا جا ےگا دہ انا عملہ اٹھا کر نے جائے اور اراس کے بنانے ممیں 
اس نے وق فکی کوئی یوار مضہد مکی تھی فذاس پہ لازم ہوگاکہ اپنے صرف سے دو دلوار وی ہی بنادے اور اگ وی شہ بن سی 
نکی وگ دلو کی یت ادا راو راگ اکم وق تک مر لے لق رین کک اک یل 1ک دجاس خی تکازہ 
جاتارا تم قمت مال مد سے اسے دی گے ,اگ فی ایال اس درخت پااس عملہ کی قیمت مس کے پاش نیس فو یہ اود کوک زین 
ملق مپرں دیگراسباب مسچ کراب پر چل اکر ا ں کراب سے قبت اداکر یگ ال کے لئ امرس درکار ہہول اسے تنا کااخظتیار 
ھی ںکہ شلم ا سکی طرف سے ہے یہ سب اس عال میں ہےکہ وو عمارت اس شی کی ھہرے یی منوی ٹن ہیاتے وقت گواہ 
کر لے جےکہ این لے بناتاہوں با غیمر تھا یہ اقرارن ہکیاکہ سر کے لے بناتا ہوں ورنہ وہ عمارت خودبی ملک وفف ہے اور یہ 
جو ہم نے قبت لگانے ممیں اکنڑے ہو عمل ہکا لھا کر ناکما اس بنابہ ےک خائتا بعد اشہدام عملہ کی قد تگمٹ چاٹی ہے, اور اگ 


حاات موجودوبی قبت حالت ہدرم س ےکم ہو یی کم لاز مآ گی 


منافۃ الوقف مضبونةعل المفق یە'_ 


اشبادوالنظائر بح ال ص٣٠٣۳‏ 
من هرم حاثط غیرہ یضمن نقصانھا ولایؤمر 
بعمارتھاالای حانطال8| اا 0اخ انا 








ردامحتار جلد یکم ص۷ےا: 
ٹی شر البیری اما الوقف فقں قال ى اللخیرة 


اذاغصب الدار 








ختورالررے علر اول ص٦۱۵:‏ 
جب ا کاوٹف ہہ ناخابت وگیا نا ں کی اقزت داجہب ے 
کی وکلہ مفتی یہ قول کے مطابق مزا وقف پر ضمان لازم ہوتا 


ے(ت) 


اہ وھ ال ہے تنا ن کا ضا صن ہوگامز 
ا کی تی رکاضم اس کو نویس دبا جا ۓےگاسوائۓ دبوار سیر (کہ 
ا نکی تی رکاش م دباجاپیگا) جی کہ خاش می ںکتاب اکم راد میں 


رتا 





شی یی یں ہے لیکن وق فان کے جازم مین رہ 
مین ف رما ا2 ان جن نے و شف ش دوک 





'العقود الدریة ‏ تنقیح الفتاوی الحآمدیة کتاب الوقف البآب الثانی ارگ ازار ق ز عار افغانٰستان|/ ۹ےا 


الاشباہ والنظائر الغفن الثانی کتاب الغصب ادارة القرآن کرای ۲/ ے۹ 


و٥١6‎ 71 




















فخاؤٰی رضویّه 


البوقوفة فھںم بناء الدار للقیم ان یضمنه قیمه 
البناء اذا لم یقدر الغاصب لی ردھا ویضمن قیمة 
البناء مبنیا .لان الغصب وردھکذ|اھ ومقتضاہ انە 
اذاامکنه ردالبناء کماکان وجب ولم یفصل فیه بیں 
الیسجں وغیرہ من الوقف:ولذاقال البیری فیا 
سبق وھذا ٹ غیرالوقف وی فتاوی قاری الھدایة 
استاجر دارا وقفا فھںمھا وجعلھاً طاحونا.الزم 
بھںمہ واعادته ا ی الصفة الاولی اھ فظھران لافرق 
بیں الیسجں وغیرہ من الوقف بخلاف البلك اھ 


مقنت ان 


عقورالرربے جلراضش۱۵۹: 

غصب ارض وقف وزاد فبھا زیادۃمن عنں نفسەوان 
کانت شیٹا لیس بمال ولاله حکم البال تو خذمنه 
بلاشیق,ان کانت مالا قائہاً نحوالغراس والبناء 
امرالقاضی الخاصب برفعه وقلعہ,الااذاکان یضر 
بالوقف فانە یمن عنەلوارادان یفعل ویضمنی 





'ردالمحتا رکتاب الغصب داراحیاء التراث العرل بیروت ۵/ ۱۱۵ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


غحص بکیااور ا ںکی د یوار گرادىی نے ناظ روف ف کو اختیار ‏ ےکہ 
ددا ںک عمار تکی قبج تکاضامن مرا اگرطاصب ا سکیا 
تی رپر تقادرنہ ہواور تقر شدہ نمار تکی قب تکاضامن گُہرایا 
جا ۓگاکیونمکہ خحصب ای پر وائح ہوا اور ال کا تقاضانہے ے 
کمہ جب غاصب سابقہ عالت پر ممارت بنانے پر قادر ہو ایا 
کرنا واج ہے اور ال عم میں مسر اور دوسرے وقف میں 
کوئی فرق نہیں انی واسلے بیبرکی نے ماف میں کماککہ یہ غیبر 
وت ف کا حم ہے, قآؤی تقارىی الہدایے میں ےا تن 
نے وق یگح کرا ہپ لور ال کو گراک رآ ما ین کی چی بنالی ‏ 
اس پہ ازم تقرار دیا جاۓ گاکہ دہ چچگی کو گراکر کان کو لی 
عاات پر اوغا ے ابع تذظارنہواکہ اس عم میں کوئی فرق نہیں 
ہوگا چا وقف اصورت مد ہو ما خر مسر خلاف ملک کے 
او ا1كض7ا(ت) 


اچ زا :گے اٹی طرف سے اس میں 
نز اضف کرد یاراگر وہ اضافہ مال باضم مالی کے ققبلہ سے 
یں نے بلا عو اق سے وایں میا جا گا اور اگر وہ اضافہ یبا 
مال ہے جو ز مین کے سا تھ تام ہے یس درخت اور عمارت تو 
تماختی اص ب کو تم در ےکاککہ دوال کو ا ھاڑے مہ اتھاٹڑنے 
سے وقف کو نقصان نہ پاپچتا ہو اور اگر نتصان باچنا سے و پچھر 
ال کوکھاٹڑ نے ے روکا 





1 ء ود۲ 














فخاؤٰی رضویّه 


القیم اوالقاضی قیمة ذٰلِك من غلة الواقف ان کانت 
والا یؤاجر الوقف ویؤِق من اجرته عمادیة 'ومثلەنی 
الفصولین من ٣‏ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


جائیگا اگر وہ اکھاٹڑنے کا ارادہ کرے ,اور ھتوی ما تقاضی اس 
از ےکی قب ت ےنام نون کے از وف کی یل 
ہے اس سے مان دی گے وریہ وف ف کوکرابہ پر د ےکر اس 
کی اجرت سے عمان ادا کریگے, تماد ی.. اور اس ی کیل فصن 
میں ہے(ت) 





(۵) کہ امام اترام امامت نہیں کرجا بھی وقت بے وق تآ چاجاہے اور حرف کھی صاف مسمو نی ہوتے ,اور مسا لکابیان 
ے کہ وہ دیٹدار ض ھی نہیں و نہ غرمت ری کرت سے یہ خدمت گے مطاحب ہت ص روز تی معزولی سے بلکہ 
دوام اخ اگرنہ بھی ہہوتے و صرف پپپلی بات الے تاد مقر رلیزااورمالل مسر سے دینادووں کے حا ممکرن ےک وکاٹی ہے 


ور تاراب الوقف فروغ فصل ضرالنو اتکی 
فیجب عليه خدمة وظیفة اوترکھا لن یعمل والا 


ھ2 
اٹم - 








ایے وظیشہ گی خدمت کنا ایس پر واجب سے یا اس تحص کے 
لئ گچوڑدے جو بہ خعدمت کرے ورت ہگنہگار ہوگا۔ (ت ) 





لی ودرتوں وہىبھی مبھی؟ ب او وا کی دی گی ضکاب کر کے اونحات اضر کی تفواہ مج راکنا لائزغ ہے,اس پر ذ رض ہےکہ 
واییں درے اور متو گی پر فرش ےک وائییں نے۔ کی خر ہہ جلمد اص ۳ے۱: 


سٹل ثی رجل بیںہ وظیفة امامة لی مسج گل یوم 
بعثمانی وقں تناول جمیت المعلوم من قیم الوقف 
والحال انەک6ن ام ثی بعض الاوقات دون بعض فھل 
لایستحق المعلوم الابمقدار ماٗبشر والباق یرجع 
عليه به ویکون موفرالجھة الوقف اجاب الذی تحصل 
من کلام البحر ان مقتضی کلام الخصاف انە لایستحق 


الابمقدار 








۶ا اتا ےا لاگ جس کے اھ مس تی سیر 
گی امام تکاو ظیفہ تھا تحساب ایک عثاپی(دد ہہ )لو ممیہء اودااسں نے 
لی ے تام فا ءاٹھی وصول کرکی لہ صورت عال بے ےکہ 
وہ نخس او مات امامت کراتار پااور نت او حقات خی حاض رر بتا کیا 
و صرف اٹی دو ں کی وا وکا شن ہے جن میس اس نے امامت 
کرای اور باقی دنو ں کی خفواہ متولی اس سے وائچں لے گا اور ای 
رب وہ جہت وف کا را عق اداکر نے الا ہوگا, فو جواب د یا کہ 
کلام ہر سے جو حا صمل ہومماہے وہر سےکمہ خصاف کے کا مکانقاضا 





'العقود الدریة نی تنقیح الفتاوی الحآمدیة کتاب الوقف الباب الثان ارگ زار ق زعار اففانتان|/ ۸۳ ۱۸۲ 


درمختا رکتاب الوقف مع تال ٰ٘/ 9۰ 


۲و٥١‎ 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


ماباشر وب صرح ابن وھبان ثی الیسافر للحجچ 
اوصلة الرحم حیث قال لاینعزل ولایستحق 
المعلوم مںۃسفرہ مع نھافرضان '۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


بھی ہ ےکہ جن دنو ں کی امامت اس نے کرائی صرف ای 
دنو ں کی اثرت کا سفن ہے۔این وھبان نے اک یکی تص رج 
فرمائیٰ, ںی باصلہ رحی کے لئ سف میں جہاں انتموں نے فرمایا 
کہ وہ محزول ٹہ ہوگا اور لہ مدرت سفرکی وکا خی ہوا 
اج دیکہ ہی دوٹوں تی فرت ہیں(ت) 





کہ انص اق وہ متولی با سأ مکہ اس حاات پہاسے پور ی تاد دیتارباوہ بھی سشن عزل سےکہ بلا اخمتقائی دنین سے مال مجع پھ 


تری ے_ 


)٦(‏ حریشنلیل سے رسول اللہ ص٥‏ اللہ تعالی علیہ و فرمائۓ میں: 


جنبوامساچں کم صبیانکم ومجانینکم ورفع 
اصواتکم“ُرواہ ابن ماجة عن واثلة بن الاسقع 
وعبدالرزاق ث مصنفه بسئں امثل منەعن‌معاذبن 
جبل رضی اللہ عٹھما۔ 








انی مرو ں کو بچوں اور جنوٹوں او رآوازیی بلللد تھرنے سے 
مخوطا رکھو۔(ال کا یراجانے بروایت وائلہ بن استح رضی 
اللہ تعالی عن اور اس سے زریادہ کبتر سند کے سا تھ امام عبد 
الرزاقی نے اپٹی مصنف میں بر وایت حضرت معاز بن جبل 
ری الہ تحا لی ٹھماے روای تکیا۔ت ) 





اگر ضیاست کان الب ہونذانیں مر می ںآ نے ویناحرام اور حالت خقل و موک ہو نو مرو اشباہ بح اض زصفہ ۸۰ ودر 


ار اواخر مک روهات الصلوٰة: 
یحرم ادخال صبیان و مجانین حیث غلب تنجیسھم 


والافیکرہ۔ 








اگ بپچوں اور پاگوں کے مسور کو جس کرن ےکاگھان طالب ہو 
یں مسر میں اخ لکنا رام ورنہمگروہ ہے۔(ت ) 





و نی اگ چے بلکہ بوڑھے بھی بے تہ نا مہفرب نوں خل مچانہیس, بے حر مت یکرییی, مسوجد میں نہ نے دئے جانیں در عتار شل 


مل رکور: 


+1 


فتاوٴی خیریة کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت|/ ۱۸۸ 


خَْق ان او رپ اناو ماق الا ا سی کی کی 2 
”درمختا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسس الصلٰۃومایکرہ مت تال ا/ ۹۳ 


٢و٥٥‎ 7[1 




















فخاؤٰی رضویّه 


یحرم فيه السوال ویکرہ الاعطاء و انشاد ضالة 
وشعرالامافیه ذکر ورفخ صوت بذکر الالبتفقھة 
ویمنع منەکل مؤذولو بلسانه''۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


مور میں سوال کرنا ترام اور انل کو مسر میں وینامگروہ 
ے,اوراسی طر حگمشمدہ چت کا مسر میں اعلان کرنا۔ اور ایے 
اشعاریڑہھنا جن میں زکرنہ ہوراور فقہ کی تیم و تع کے علادہ 
آواز بلنلد کرنا مگروہ ہے ,او رکل ایذرادہیج والے کو مر ے 
کیا جائگااگرچہ ز ان سے ایا اتا ہو۔ (ت ) 


اور اگ ای نہ جہوں آذانئیں مسر میں غیر اووقات نماز میں پڑھانا مضائکقہ نئیں رکھتا جب کہ معم بل تفواۃ صحض لوجہ الله 
بڑھاتا ہو ورنہم رگز چانز یں اگرچہ جوان اور بوڑ ھے بی بح ںکہ اب بہ اور یو ںکی ط رح دن یاکھانا ہے اور مسحچد میں ال کی 


اجازت نھھیں_ فاکی عا لگ ری جلد ۵ص :٣۲‏ 

لوجلس المعلم ی الیسجد والوراق یکتب فان کان 
المعلم یعلم للحسبة والوراق یکتب لنفسه فلاباس 
به لانه قربة وان کان بالاجرۃ یکرہ الاان تق لھم] 
الضرورڈکل ا مح۹ ۹۰١‏ 


اشبادوالنظ ار کہ ۳۸۱: 
تکرہ الصناعة فيهە من خیاطة وکتابة باجر و تعلیم 
صبیآن باجر لا بغیرہالالحفظ السجد و روایة۔ 





تمزااعیون ص۳۸۱: 





7پ می یپ کر نعلیم د بنا ہے اور کاتب مور میس 
بیٹہ کر ا ے اگر نے معلم خوا ب کی نیت سے الا کرتا ہے اور 
اتب اپنے لع اتا ہے ن کہ اہات پر حرج یں کیوککہ ہے 
قربت وعبادرت ہے اور اگراجرت کے لے سے لے بماضخرورت 
ایا کرنا معگردہ بے ,امام صرضی کی حیط میں بھی ایا ہی 


 ھجچ‎ 


مل میں سلاکی پاکنتا تک پیشہ اجقزت پ رک نااورایقزت نےکر 
کوں کو بڑھانامگروہ سے چک اااڑت ہولح 7 
روایت میں ےک خفاطت مسچ رکیل خر امقزت پہ بھی ایا 
رن کی اجازت ہے(ت) 


'درمختا رکتاب الصلاۃ باب مایفسد الصلوۃ مظئت ال ی ری ا/ _٥۳‏ ۹۳ 
فتاوٰی ہندیةکتاب الکرابیة الباب الخامس ف آداب الیسجد والقبلة ورا ٰ کت غانہ اور ۳٣۱/۵‏ 
“الاشباہوالنظائر الغن الثالث القول فی احکام الیسجد ادارة القرآن کرای ٣٢۱ /٢‏ 


٢و٥6‎ )7[1 


























فخاؤٰی رضویّه 


نی الفتح معلم الصبیان القرآن کالکاتب ان باجر 
لایجوز وحسبة لاباس به انتھی, و شر الجامع 
الصغیر للتمرتا شی لایجوز تعلیم الصبیان القرآن 
الیسجں للمبروی جنبوامجانینکم وصبیانکم 
مساجں کم انتھی وھو صریح ثی عدم الجواز سواء 
کان باجر اولا اھ 'اقول: والتوفیق مااشرناً اليه ان لو 
کانوا غیرما مونین علی الیسجد لم یجز مطلقًا و 
الاجاز حسبأًلاباجر والدلیل عليه استدلاله بالحدیث 
وقں قرنوافیه بالہجانین فالمراد ٹ الحدیث من لا 
یعقل اولایؤمن عليه وٹ فرع التمرتائی غیر 
المامونین خاصة اذسالایغقل ا رعلی او الا الہ 
اعلم۔ 





مل کے :۲٢‏ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


قرآ نکی تعلیم دینے والاکان بک طرح سے اگ اجقرت پر ہو 
ناجآئتز اورنیت اب سے ہو انز ہے انحی, ترجا شج یکی خر 
جائ یر میں ہ ےکہ بچوں کو سر میں نمیم نقرآن پائز 
ین یل مردی ہےکہ اپٹی محجدوں کو اپنے ہوں اور 
گوں سے حفوط رکھو انحتی,بہ عدم جواز میں صرح ہے 
اہ اقرت پہ ہو با لا ااقزت اھ اقول:(میں کنا ہوں )کہ 
تق جن سکی طرف ہم نے انشارہکیا یہ سےکہ اگ مسچد کی 
طہارت واضزام) کے سلسلہ میں ان پر ھروسا نئیں و 
مطاتا نا جائز سے ورتہ ہضیت ات وق اب چائز اور اجقرت پیہ نا چئز 
ہے اور اس پہ دُل انی خدیث سے امت لالی ہ ےکنہ اس میں 
بچوں کے زکر ہے ساتھ اگلوں کا ذکر ہے الا عدیث میں 
چون سے مراددہ ہیں جو بے نل جو یان پ(آداب مسیر کے 
علسلہ میں ) جروس نکیا جاسکتا ہو فرع ترجا نی میں لطور 
اص غیر مامون (بٹے مھ روسا)کا ذکر ہے ( کہ ہے خنھل کا) 
کچ یسا ای جن مل نی کرسکاوادل 
تعألی اعلم (ت) 


بز ہہ حع پور ضطع مرا دہ ہا یل تع پور مرسلہ اشرف می خاں ۴ ۴رت الاول ش ریف ۳۷ ساد 


ایک معیئنے سرد مج کیا رو کی کا اوت بد را کو ایس مل ہر وت یرت دتاے اب چجلے نس نے جس کو 
زین خرف ہے لے نا ایا اس نے کی میں کی سے ازیادوصرفہ لےکراو رم صر فکیااور یھ دام اکر وو اپ ذالٰ 
صرشا میں سن و رع سرت زوضو ا ام جآ ار وسر نام و صواب ان۷اخال 
ےک میں نے جو بٹھ با باتھااور صر فکیاوہاداکردول اور مرا گناہ محاف ہو جاۓ فذ اب ال کوک یاکرنا جات ےآ یادہ ای مسچر 


میں ای تی لک 


'غمز العیون البصائر الاشباہ والنظاثر الغن الثالث ادارۃ القرآن کرای ۲/ ۲٢۱‏ 


دو٥‎ 1 1 











فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ز کک ا ان ا ات رت کی ما نی کے اشن نے 
اس ک گناہ معاف ہو- 
الجواب: 
اس پر تیر فریضس ہے اورجاوان اداکر ناف رخ ہے تتے دام این صرف میں لابا تھا اگریہ اس مسو کا متو لی تھا نذ سی مسور کے تیل جتی 
میں صرف کرے دوسری مد میں صرف کر دینے سے برک الذمہ نہ ہوگاراور اگر متولی نہ تھا ےجنس نے اسے دام دئے 
تےاے وائہ کر ےکہ تمہارے دۓ ہو ے دا موںل سے انظاش رر ہواادر اتنا اتی رہاتھاککہ یں دیتاہوںء 
لان ان کان متولیافقد تج النتسلید والا بقی علی مرژث أ اس لے کہ اگ وہ متولی ہے نو تلبیم جام ہ وگ ورنہ متطی کی 
المحطل_ واللہتعال اعلم۔ کپ باتی ے۔واللہتعالی اعلم (ت) 
میلہ ۳ے ۲: ازکانپورمدرسے امدادالعلوم لہ انس منڈی مرسلہ شس الہدئی ے ٢ر‏ ّازاول ۱۳۳۷ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتنپان شرع من اس متلہ می ںسکہ عورت نے ایک مسجچھ شیا ھکزاگی حا لالہ وواور اولاد سب الک 
سودور شوت کھائے ہیں اور تین ان افعال نا جائز کے وم مفلس تے اور ۱۸,ے|آدئی جپ بی زکاز و ض ٣نی‏ ہیں اس اص کی گوای دتے 
ہی کب سر عرام س.ال کییا ‏ ا را کو ان علا کے مال ے بنائی کن بنا 
ران صصوریں ہے چنر صلرالوں نے انفاقی ہوکر دوسرے محلیہ میس ایک مسجد جد بن رناکی سے بنا علی کہ اس میں ایی 
ہوئی, بس ان صورتوں میں ک تیاا را ا ا ای را "جا متراولی؟بینواتوجروا۔ 
الجواب: 
اس بارے میں صاحب مال کا قول ش رما معتر ہے ,اگ دو کے یہ مال بے درائیتا تھا با میں نے تر نےکر لگا با پذمانا جات ےگا 
اوراس سے کوئی ولیل اس پر طلب نکی جا ےگ کمانص عللاق العالمگدیڈ و غین 3ا( جیماکہ عالگبریہ وغیرەمیں اپ 
سک یگ ہے۔ت )ان سترہاھار کا کنا گر صرف اس ہناد پر ہ ےککہ الن لو گوں کے پا مال حرام ہے فذودی لگا یا ہوگاجب لو 
نل بے دحل ہے الن کے پااس صرف مالی حرا مہب ہے سال سو دکھانا بتاتا ہے سود با شیہ عرام سے مھگر ا سکیل ال درکار 
ہے اصل نہ ہوکی فو سودکاہے پر لےگا, سود کے حرام ہونے سے اصمل کیوں حرام ہون گی اور ار ان کے پاس صرف مال 
تام بی ہو کیہ لوگ شہادت دمیں گ ےکہ اکے سانے النلوگوں نے 








و٥٢6‎ 61 











فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اپنامال حرام ہاو ں کو دکھایا اور ان سےکناکنہ ان روپیوں کے جوض یم کواین ٹکڑرکی تد دے دوجب اضسول نے دی ودی زر 
عرام ائتوں نے ین نان مر کااین ٹکڑ گی خن خر بداو اسر میں لگایا انی سر گیاز ین ابنامال م ام َ ک۶ 
دکھا کر ما اس کے عو خر بر اور ودی شن میں دیاادرالی خر بارکی ہوکی زین کو مسج رکیاءان سنہ انار ہیں ایک بھی ای 
شہادت نہ دے کے گااور جب اس ط رخ بدرار ینہ ہو فا نکامال ترام سی این ٹک کی تخت ز من جو یھ خر باراعلال تماء 

کم حققہ فی الطریقة المحمدیة والحدیقة الندیة أ جیما کہ طریقہ ری اور عدیت نمی میں اں کی تن 
بل رجح فوق ذٰلك وقں بینا:نی فتاؤنا۔ (مصن فک تاب نے فرمائی بلک ال کو تر بی دک اود ہم نے 
اپنے فپالایی میں ان کو مل جیا نکیاہے۔(ت ) 

اذ ااس مس کا با کر زا مسلمانوں پر لاز اور وہ دو سر کی مسر جو اللہ عز ول کے نے بنائی دہ بھی مسر ہے واللهتعالیٰ اعلیم- 
ممُلہ ٢ے‏ ۲: ازشبرمرسلرحافظا مجن عحلہ ذخیرہ ٭ رج الا ۷٣۱۳ھ‏ 

کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتیانع شرع متن اس متلہ می سکہ ایک ہندوکے من الع ۹رو یی نود ہے ایک مسلمان پہ چان ہیں 
ملمان روپہیہ دینے سے الکار کرتا ہے کیبوکنہ ای کے با دو چیہ یس ہے دو ضاممن طلب کرجا ہے ضامصن بھی ناد ہند ہے با 
ملمانوں نے اس ہندو سے کماکہ یہ روہ مد کے ام فو اگ رکرو فو ہم وصصول کرلیش گے ,اباب روپیہ مد میں جائز ہے 


انا جائز؟ 











الجواب: 
چک اس میں سور بھی شال سے واتا و جرام تی ہے او اگ کیلے بی پت ود میں درے پکاہ ات اصل میں راہ نالازم ہے 
نا باٹی ران اگروہ ہنرو اپتی خو شی 77 مسلمان کو دے اور اسے وصمول کرے کااخختار دے اب وہ رو یہ اس مسلما ن کا 
ہے اس مد میں ار میں تائی مرا ا یی ملمان کونہ دے باکہ یہی ک ےکہ ود وصول کر ہے مبری طرف 
سے مس میں اگادد نہ لیاجاۓ حدیثت میں فرمایا :انی نیت عن زید الممش کین( یج مش کو ںکی داد وویئل سے مع 
کر کیا یيت) 


اع زی اواب ای زان مان ول بد ای الکو اشن کی ی۸ا۹ا 


7[1ء) 463 ٥و٢‏ 








فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


یزفرمایا:انالاانستعین بیمشرک'(بیکک ۴ مکی مشرک سے مدوطلب نمی ںکرتے۔ت)واەتعالیٰ اعلم- 
مل ۵ے۲: ازموضحخ سر و ام ہلہ ایر کل صاحب تادری ر وی ۹ر الا ۷٤٤۱ھ‏ 
کنواں سرراہ ہے ال سے سب توم ہق ج, ہندوملمان۔اور مسر تھی قریب ہے مسر کے خر یچ میں اک یکنوی ں کا پا آتا 
ے,اسل وقت دوکنواں رم تکرنے کے لاک ہے اگ ہند وا کی مرمتکراۓ لو چھ حرج سے پا یس ؟ 
اواب :سال نے بیان کیاکہ دو نواں میرک ٹیٹس, شہ داں کو گآ بادیی ہے ماف رلوگ میں نماز یڑ ھت ہکنواں داہکیروں 
کے لے ہے ہندوا کی مرم تکراناچابتا ہے کراےہ ججسلہ وہ ا لک وجہ سے کوگی ا اق ابناایبان کر ےکہ وضو وتسل میں 
مزاتم ہوگے۔واللہ تعالی اعلم- 
مل ۱۷ے ۲: انز ہس رام ہام رسل یم م راج لن اصد ضصن ٣جمادگل‏ ۱١۳٤ھ‏ 
فرق در میان فضائل مد ومدار ہے کبائن جو رآ تقاے زامدار ر سأ ا2ہ صلی اد تعالی علیہ وسلم نے بھی کوکی مدرسہ 
تی رکیاتھایانہیں ؟ 

الواب: 
جفمور اق رس صلی الہ تعالی علیہ وم نے کوکی مددسہ ٹیر نہ فرمابا, ند در اول میں کو گی عمارت :ینام میدرسہ بنان کا وستور 
تھا۔ا نکی مساحد ا نکی ماس سی مدارس ہولی تھیں_ ں تعلیم عم وین ضرور فرح ہےاسی لئ انار مہم الصلوۃ و السلا مکی 
بشت ہوئی ے_ 
فال صل الله تع ی عليہ زنسلجر انا لی مرا ۷" حمو راز صصلی الله تعالیٰ علیہ ذسسلم نے فررایا. جے معلم 
ینار جھاگیا۔(ت) 
وقال صل اللدتعال عليه وسلم ات تموراکرم صلی اللہ تالی علیہ وسلم نے فرما یا :میں 








'سنن ابوداؤد کتاب الجھاد باب ف المشرک یسھم لهآ فآ الم پل لاہور ۲م ۹ سنن ابن ماجەابواب الجھاد انام سیر کپ ی کر 9 
٦ص۲۰۸,المصنف‏ لابن ای شیب ه کتاب الجھاد باب ي الاستعانة بالمش رکین ادارۃ القرآن کرای ۱۳/ ۳۹۵ 
سغن ابن ماجہ باب فضل العلماء ای چیم سعی رکٹ کرای ص٢٣‏ 


دو٥‎ 464 71 











فخاؤٰی رضویّه 


انالکم بمڑلةالوالں اعلیکم '۔ 
وقال عزوجل'يْمَلُم مب٥‏ الْحِلمَةٌ٠‏ ۶ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


شمہارے لئ ٹزلہ وال کے ہوں شجہیں تلم دچاہوں_ (ت) 
الہ عزویجل نے فرما کہ وہ(ئی کرم صلی الہ تعالی علیہ 
وسلم) ان لوگوں کوکتاب وسکم تکی تیم دپنے ہیں۔ (ت ) 





ماع دگی لی واعن بے اورع رت کے فام نے صی ارت کاپنافا وا ٹیین, ران ایم عم وین وان نے ود رنہ نات 
پرعت مصستحہ تق رمسو رک فضیلت مار ہے, نی صلی اللہ تا لی علیہ و سلم فرماتے ہیں : 


من بی للہ مسجدا بی الله لە بیتا ٹی الجنة وٹ 





:. تل 
روایةمن درویاقوت ۔ 
مل ےے ۲: 





ازوی گرم لع وزپکاٹم مرسلہ عای عل مج عثان 


جو الله عمز ول کے لے مس بنائۓ اس کے لے اللل عمزو بمل 
جنت گن مو تیوں اور ما قو ت کاگھربنائے_ 





٭٠مادی‏ ارت۰ ١۳٤۱ھ‏ 


نان کی ان مین ان'رر کے٤‏ طا ثوں وانے ستونوں پر ہہ جار ھی ے: 


ازع م عباراج عالی اقب مد می اتی خوش اقب باحداث مسر 
سی وو مکزاں مومناں راشدہ صد طرب بتار اوگشت 
ااہام ضط ,کہ داد بدرگاہ رب وا تب ,زلطف خداوند گی 
وین ج رانیم ہرے ‏ .ہلل مور عزم 
دو ارہ پٹ قرب درکاورب۔ بے تار بآ بش ۲۴۲ لگ ر حم 


ربواسجدواقترب۔ 








مہاراج بلند قب ک ےنم سے امہ اقب وانے عاگی مہ علی نے 
مسا کی مو ین کی ہیں سے مومنوں کو سیٹڑوں خوشیاں 
عاصل ہوتھیں :ءا کی جار گے بارسے میں من تال ی کی طرف 
سے لوں ااہام ہو اکنہ دامحبد درگاہ واتترب(پر ور دگار گی بارگاہ میں 
دہ کاو رتقرب حاصل کر)زنددوٹے خیاز خداوند قد و سک مہرب انی 
سے پر وردگا رکاقرب عاصل کرن ےکی ار جار انیم خوۓ اقب 
نے دوبارہ مدکی تی رکا عز کیا ا ںکی جار کے لئ بی صداقان 
می ںآئ یک گر عم رب واسجد اقاقب (پر وردکارکای حم دیگے کر 
بد ہکرادرقریب ہو جا)۔(ت) 





'سنن ابوداؤد کتاب الطھارۃ باب کرابیة استقبال القبلةآ قب عا پر بل لاہورا/ 5 


القرآن الکریم ٢‏ ۱۲۹ 


قرو ماد روا ساس تا وف اف 6س 0267م سعد اص شاو ازسرید 2ھ 


بن عباس دارالفکر بیروت |۲۱ 
'المعجم الاوسط حدیث ۵ہ۵۰ مکتبة المعارف الریاض ٦‏ / ے٢‏ 


7[1ء 46٥و‏ 




















فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


جات سے معلوم ہواکہ 6ہی مرعبہ اس مس کی بناحای مد یا نے بیہاں کے ہند وراجہ کے عم س ےکی اور حای مجر می شییصہ 
رہب کا تھا, بعد میں اس مچ رک وگراکر دوس ری مرعبہ ای مہ پہ سی مسلمانوں نے ند کرکے پچھرمے سرے سے تفم رک یگئی 
جس چندہ میں زیادہ حصہ مجرابراڈیم خوۓ قب نے لیا جو شھمی منرہب کا سے جس کا نام جار میں لھا سے مر اس مسویر میں 
شھیوں کا تضر ف کسی تک ہے نہ ان میں سے کوئی خمازکوآتا ہے ,امام مز نکی میں راجہ کے خزانہ سے متقی ہیں جن سے 
مس سے راغ عق بھی ہوتی اب ان کے احکام بین فرسائی کہ اس مد میں نماز ہو سی ہے با نیس ؟ یہ مد سد جا اتمم 
ر گحتی پیا ییں؟ ہنرو راج کے پلیہ سے مسولرکے تراغ مت یکاکیا عم ے؟ 

الجواب: 
از اس میں ہوسلی ہے تواصلا ہہ کل اشتاہ نیں۔ نماز پر پا عوسی ہے جہاں کو گی ممانعت ش گی نہ اگرچہ تی کامکان با 
انا وز ین ہو رسول اللہ صلی علیہ وسلم فرماتے ہیں : 
جعلت لپ الارض مسجداو طھورا اما رجل من اہہتی | مھیرے لے زین کو جا نمانر اور پا ک کر نے والی ہنا اگیا ہے 
ادرکتہالصلوۃفلیصل'۔ رام رق ارت میں ےکی تن کو جہاں بھی نمانکاوقت 
آ جا ےڈا ںی کووہاں ہی نماز یھ لا جائۓ۔(ت) 
اورجب وہ نفر جا سور ےید مایا پیا خی جا ان اس می جکود جع دادان ہوٹی ہے اس کے لے امام وم وذ 
مر ہیں قذاب اسے محر چھنے میں شب پیراکرن ےکی کوئی وجہ نہیں ہندوراجہ کے جم سے بفزا اس کو تم خی کہ ا کی 
موک زیین میں اسیک مو ا ےک الا کے ا یی رش کی پٹ کا کوئی تخس رانک نیس ہوتا 
ہے اور والمان ملک اس میں لطور خو و تصرف کرت میں سے جا ے میں دینے ہیں جو جات میں ہنواتے ہیں امکیاز من پر باجانت 
راجہ بتی, مل کک غیمر محلوکہ زین ال عمز وچ ل کی ملک ہوکی ہے یت الما لک یکسلاٹی ہے راجہ ا کا ماک نی ہوا رسول 
اللہ ص”٥لی‏ اللہ تعالی علیہ وس فرماتے ہیں :عادی الارض اللہ ولرسولہ“ (ز بن الله یی متولی ضل اللہ تقالی علیہ وس م 
کی ملک ہوثی ہے۔ت )اور رافشی کے اہتام سے بمنا بھی اس کے مسر ہونے ممیں مخ نیں, اراس کارفض ح رکف رک 











'صحیح البخاری کتاب التیمھ ام ١۸‏ وکتاب الصلٰٰ//٢٦‏ فرب یک نان کرای 
٭السنن الکبڑی احیاء الموات دا رصادر بیروت /٦‏ م۴۳ 


71ؤ 466١٥و٢‏ 








فخاؤٰی رِضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


7 ۰ 7 ٭‎ 7-٦ 
نہ تماجب وذظاہر, ورنہ طایت ب کہ اس کے مسر کرنے سے مسر نہ ہوگی, مر جب مسلمائوں نے اسے مسج قرار دیا اس میں‎ 


فرازیں مسو ر مجح ہکریڑھیس مسپر ہ وگنہ 

فان الارض ان کانت لبیت البال فجاز جعلھم ایاهاً 
سجتار النت2 او کان می مال السلس از 
من مال البرتں فاذا مات علی ارتدادہ فصارفیثا 
للیسلمین او من خزانة الوا ل فالخزانة لبیت الال 
علی ان ماکان لکافر غیر دی ولا مستامن وحصل 
للیسلمین بغیر عذر ونقض عھں صار لھم لی ان 
بید‌نا دلیلا ظاہرا یثبت بە الوقف شرعاوش الشھرۃ 
فد‌عوی خلافه یردھا الاحتمال' کما بیتاہ بی فتاوٰناً 


۰ ل 
بتوفیق الم 








زین جکہ ببیت المال کی ہو مسلمانوں کے لئ چائر ‏ ےکہ 
سے مجر بواز ار تیر اگ مسلباتوں کے مال سے ہو تو 
فہا, ما تی رم رج کے مال سے ہ وی اس کے ارمراد پھر نے کے 
بعد اس کا مال مسلرانوں کے لئے نے بہوممیاء ما والیٰ کے زان 
سے تقر ہوک تو خزانہ بیت الما لکا ہے ,اس بفیادپہ خر ذی اور 
یر مننامین کاف رکا مال اگر بغیر دجوکا اور بد عری کے خر 
مسارانوں کو حاصل ون وہ انجیں کا ہو جانا ے,علادہ از ہی 
ہتادے پا جھ دییل ہے وہ ظاہر ہے جس سے شر وتفک 
ابت ہوجاتا سے اور وہ ول شہرت سے نین اس کے خلاف 
دوب ہے اححال کو رد کردیتا سے جلی اکہ ہم نے الله تما یٰ کی 
یی سےاپنے فلا میں با نکیاہے۔(ت) 





نہیں سے نا ہوک روار ا ای ای ای ار[ جن گا کیل چندو ٹس ز۳ دہ وش کی 
مر( : : یح : 7 
جب ظا اور اگرای متنا ہہ ھکہزیادہ چندہاس نے خود اپ مال سے دیا تزصوزیت ات ہوک قام تکک زائل نہیں ہوسن, 


الاتری ان لوا نھںم مسجں فاعادبنائه6فر بمالەلم 
یخرج عن البسجدیة وان لم یقبل بناء ہ لکونە 
غیر اھل للوقف علی الیسجں هھذااذالم یکن مرتدا 
اما هو فیتوقف الامر علی ان یسلم فیصح کہا ئی رد 
الیحتارعن البحر 








کیا نو یی وین کہ اگ ر کو مد گرجاۓ اور اس کی عمادت 
7 نے ددہارہ اپنے مال سے بنادیی فو وہ ریت سے 
خمارج نہ ہوگی اگرچہکاف رک می رکو تق رکرنا مقبول نی ں کی وک 
دو جج پر وت ف کاائل غنیں, ہہ اس صورت میں ےک اف رغیم 
مرن ہو ہاور اگر مرج ہہو لو ہہ معاللہ مو توف رے گا کہ وہ 
مسلمان ہو جا و ہچ ہوجاۓ کا یبا کہ ہر سے ردا تار 
نمیں ہے 





'ردالمحتا رکتاب الوقف مطلب ‏ وقف المرتں والکافر داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳٣۰‏ 


و٥١6‎ 1 














فخاؤٰی رضویّه 


اویموت عل ردتھ والعیاذباللەفیعودفیئاللیسلمین۔ 


ا ٹھیت عن زیں المشرکین 'رواہ ابوداؤد و 
الترمزی عن عیاض بن حہار رضی اللهتعاأل عنه. 
وھو حدیث حسن صحیحخ۔ 

اورفرماتۓ ہیں صلی اللہ تا لی علیہ و سم : 

انی لااقبل هدیة مشرک“۔رواہ الطبرانی الکبیرعن 
کعب بن مالك رغی اللەتعال عَلَهٴي ٹل صحیع_ 


اورفرماتۓ ہیں صکی اللہ تی علیہ و سم : 
انالانقبل شیئامن المشرکین "روا احیں والحاکم 
عن حکیم بن حزام رضی اللہتعال عنم 


اورفرماتے ہیں ص٥کی‏ الله تعالی علیہ ول م: 
انالانستعین بمشرک'رواہ احیں واپوداؤد وابی 
ماجةعن ام المؤمنین الصدیقة رغی اللهتعالی عنھا۔ 





ناسل مکاعطیہکہ اس کے ان مال سے ہو خصموھا اپنے اسلائیکام میں نہ لا :ا چا ہے نمی صلی الہ تھالیٰ علیہ و سلم فرماتے میں : 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


یا دہ عاات اتاد پہ مرجاۓے اللہ تعالیٰ کیا پتاہ ا اپ ہے 
مسلمانوں کے لئ مال غنیعمت مین جا ۓےگا(ت ) 


پیک جے مش رکوں کے ععطلیہ سے لح کرد یا گیا ہے (ائل کو 
ابوداؤد اور تم کی نے عیاٹضس بن مار ری الله تھا لی عز رے 
ردای تکیاراور یہ عدیث صن کچ ہے-۔ت) 


پیک میں خ رک کارے قول نھیں کرت (اسے طبرالی نے 
٣٢٠٠‏ پچ گی کا ر اللہ تقزالیعز سے کی سندر کے 


سا تجھ ردای تکیا۔(ت ) 


یں ا" وت ای نجوس کرت رے 
اع اور عاتم نے جم بن قزام رخ اللہ تحالی عم ے روابیت 
گیا۔دت) 


یتیک ہم مش رکوں سے مرو طلب نی ںکرتے۔(اس کو الودالود 
اور این ماجچہ نے ام المو من صد وہ ری اللہ تی عنہا ے 





روای تکیا-ت) 


'جامالترمذی ابواب السیر باب ماجاء ‏ قبول بدایا امش کرین ای٠‏ ن نی دگی ۱۹۱/۱ 


“المعجم الکبیر ےر ٍث ۳۹,۱۳۸|المکتبة الفیصلیة بیروت ۱۹/ ٭ےواے 


ت ہی سم 


'مسنں احیں بن حنبل مروی از حکیم بن حزام دارالفکر بیروت ۳/ ۰۳٠م‏ 
“سن ‌ابوداؤ کتاب الجھاد باب فی المشرک یسچھ ل ہآ ق]آبِ عالم پر یں لاہور ۲ 1۹ سنن ابن ماجەابواب الجھاد باب ٹ الاستعانة 


الم کین ای ایم سعی رگن یکراٍی ص۲۰۸ 


٢و٥١468‎ 71 
































فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


اورعد شی جواز واجازت میں بھی ہیں اور فذشقی بت یق اللہ تی ہمارے فو میں سے مگر یہاں ضرور وہ خر بج خزانہ سے ملا 
ہوگانہکہ راج کی جیب ے اور خزانہ وی مل کی ذائی عبت نی ہو ج نواس کے لین ممیں حرج خیں چی کسی معللوت شرعحیہ 
کاخلاف تہ ہو ,ہلا معندی والعلھ بألحق عند ربق( ہہ دہ ہے جو میرے تر دیک ہے اور حقنکاعلم میرے رب کے پا 
ےت اواللەسبحانه وتعالی اعلم- 

متلہ دے ۲ :از کی اراے پور مع مففر پور مل فور الیم شاو ش رای فآ باد مرسلہ شر یف ال رگن صاحب ۴ خشعبان ۳۳۷ امھ 
زیر سندی عال کم ہے مالدار ہے یا مات مزا رو پے کی مالیت رکھتا ہے چندہ مڑنی مانک کر مسج ہنواتا ہے ش رکا انز سے 
بانئیں؟ 

اواب : 

جاتز ہے,امور خر کے لے چند ہک نا اعادیث سججحہ سے ثابت ہے مالدار پھ واجب نی کہ سار کی مسججر ان مال سے بنائے ام 
جم میں چندەکی ترک دلاات ٹجرے۔ 











وہمن دل علی خیر فلہ ٹل اک 2 2" جکار خی کی راہمائی کرے اس کو بھی اتمابی ار ملا سے جنتنا 
ار تج رکرنے وا لے ہو۔(ت) 
ممُلہ ۹ے ۲۸۰۷۲۲: ازابھیبر شریف درگار مقر س مرسلہ نذیر امھ نان صاحب رامپوری ار مضان ۷٣۱۳ھ‏ 


ایک وی جاگیر چند شلمان سے پر دکی گی جس میں ایک شابی مسب اور انس کی جائراو بھی شال ہے ]مان وقف نما نے 
جانزاو سور کیکان یآ مرن وی تم رکا اح اھ کا ا ےل ناڈ وف تھی دوسرے اواب 
وف میں صر فکزدبااور اس مس کو ویبران رکھا۔ امام متذن نما اذان نان ہکا ظا مکیانہ روخ کااجظامء تچی کمچ کی 
ضروری مرمت و صفائیکک نی سکرائی جائی۔ 

اول : ایک وق فک یآ مدکی باوجو دا کی ضروریات موجود ہو نے کے شی رآ باد رک ھکر دوسرے اہواب میں صر فکرد ینا چائز سے 
ا یں ؟اگر زا بن سے و صرف شدہ مال مود کو ابواب مصروف پیما(خواہ فی بی ہوں) سے وائیں نے کر اس مسجبر میں 
صر فکراے ‏ کا ملا ن کوجضن حاصل 


'صحیح مسل مکتاب الامآرة باب فضل اعاأنة الغازی ف سیل اللہ تر ب یکتب خان کرای ۲/ ے ٢۳‏ 


٢و٥‎ 469 1 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


دوم :]لان وقف اس صورت میں شر کسی تحزیر وسزاکے مستوجب ہیں اور واجب العزل ہیں ا یں ؟ 

الجواب: 
مس کیآ مدکی دوسرےاوقاف میں صر ف کر زا رام ہے اگرچہ مس کو حاجت ھی نہ ہو کیہ بحال عاج تکہ ھرام حرام اشممرام 
ہے۔مال مد اگر بیضہ موجود ہو وائں لیا جاۓ اگرچہ دوس 8 ہواور جو صرف ہ گیا نکاجاوان مین 
پہ لازم ہے ان سے وصول کیا جاۓ اور ان کا معزول کرنا واجب ہے کہ وہ اصب ونائی ہیں اگر صورت م مکورہ واقتے 


ہے در ار ہیں ہے : 

اتحدالواقف والجھة وقل مرسوم بعض الموقوف 
عليه جاز للحکم ان یصرف من فاضل الوقف الاخر 
عليه وان اختلف احدهماً بان بی رجلان مسجدین 
اورجل مسجدا ومدرسة ووقف علیھبااوقافا لایجوز 
لەڈلک'۔ 


انس ہیں ے: 
ینزع وجوبا بزازیه ولوالواقف درر فغیرہبالاول غیر 
مأمون ”و الد تعال افَلمَے 





'درمختا رکتاب الوقف مشعتبائی ٹیا ۳۴۰۰ 
درمختا رکتاب الموقف مت ئجتبائی رٹ / ۳۸۳ 





واققف وجہت وقف مر ہو اور ہت موتوف علیہ کے مشاہ ر 
می ںی داقح بل لح امو جات ےک دوسرے وق فکی 
"7گ می۴ بہ سر ف کر اود ئن 
راو یں س ےکوی ایک ملف ہو جیے دو 
نکھوں یک ا رد یں یھ انیس با ایک ہی تنس نے 
ایگ اور ای کید رس ہنوابااور دونوں کے مصاح کے لے 
ایک الک اہ اف مششتین کے ہوں ذ ای کک یآ مدکی دوسرے پھ 
خر کین کااخقیار حاک کو نھیں۔(ت) 


موی سے وجوم ولثف وایں لیا جائیگا(زازے)اگرچ تورواثف 
ہو(درر) پا غی رآ واقف اگر نکی ہو و بدررجہ اوٹیٰ ال سے 
وثف وائیں لیا چایکا در احالبلہ وہ این شہ ہو (بلکہ نائی و)۔- 
واللەتعالی اعلم۔(ت) 





۲و٥١‎ 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ۲۸۱: کول ہآ قب الد بین ازمدرسہ منظراسلام 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اس مملہ می لکیہ ىہ مسلمان چاتے نی کہ زین ہندوزمیندار سے مول لے کر مسر کے لے وقیف 
کریں مگر ووزمیندار مسلرانوں کے اتد ٹنیس با ے, اس صورت میں مسر بنانے کے ل ےکیاعم ہے ؟آ یہ مور وی زین پہ 
مد ہناکرنمازیڑ می بااپنے اپ ےگ رمازیڑھياں اور نماز جمعہ کے باب تکیاحم ہے جب ہندوز میندار اتی ز ین نہ یچچ ؟ 

الجواب: 
ہنرو اگ با میں اس سے کوئی ملمان اپنے نام ہبہ کرانے تچھر یہ مل مر آرییے مل وونت کے نع سان 
زار عاں نیس ہو جائی ,اور وف کرنے کے لے ملک ضرور ہے اگروہ ہبہ شد بھی کرے ن وگھروں میں ماجہاں مناسب ت ہو نماز 
بڑعیں اور جحعہ بھی اگردہ مہ شر با ففار شر ہو کاؤوں میں جمعہ خودہی چئز نی ں_واللمتعالیٰ اعلرم- 
ملہ ۲۸۴ اک مد فبایت تک ےک ان مین شی ںآ دبی سے زان ھی مز غن پڑھ سکتہ, یہاں کاز مینرار ہنرو سے وہ 
عرض وطول میں گھٹانے بڑحان ےکی احجازت نییں دیتاہے دی صورت میں مرکو بھیشیت دو منزلہ تق رک ے اور ییچے اس 
کے دکامیں بناکر ا کو کراب پر دے سکتا سے با نی ؟ اور اس کرای کو مسر کی صرف میں لان ےکاخیالی سے اور مسج کو دکانوں کے 
ادپھ ناسنا ہے ما یں ؟ا سی صورت میں اس وقت جدہگاد نے ہے اود پھر دکاول کے اوپہ ہو اس کے واسنٹ جو عم ہو ان 
حریث توب و منتند کے دبا جاے- 

الجواب: 
سپ رک دک نی ںکرہ بنا رام تلتی ہے ,ذس تے لے يہ ہوسکنا ہ ےکہ دو زلیس کرد جائیں وقت ضرورت بالا خانہ پ۰ بھی نماز 
اشفغال اعت 
مملہ ۲۸۳ ۴ا ۲۸۲: ازال ہآ بادسرا ۓگ ھادارالطاہ مرسلہ مر تصرالرین صاحب ٠‏ ۹ار مضان الہا رک ١٣٣٣ھ‏ 
سوال اول :ایک مسر سے متعل پلنھ وکا یں ہیں اور مسر کے وفف نام کا بتھ بای ہے الہ ا سک یآ مدرنی متوکی سای اپے و 
مر کے ضمروری اخراجات یں صر فکرتے سے ان کے وا یا خی بای کرت ب گی تھی ام رمضمان البار کک تراو جح 
میں قرآن شریف ش ہونے کے بعد شیرٹی و رہ جے اوران ے ینتج متولی تھے دو علاوہ ان اخراجات کے 
رمضمان شریف میں روزانہ افظاربی بھی ریا کر مز یوں کو تتی م کرت جے 


۲و٥4711671‎ 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


دریافت طلب ام ریہ ےکہ اس مسچ رکآ مدکی سے اب مٹعا لی اور افطار کی منگانادرست سے با ضییں؟ 

الجواب ھوالموفق والصواب 
صورت مستولہ میں شت مکی مٹھاگی اور رمضمان ش ریف میں افطارکی میگانا انز سے اس ل کہ مسو رک یکر می سے متتحلق پر 
وقف نامہ کے شرائیا کے مطالی عحمکدرآم دک نا نے ,اور اگر وقف نامہ موجودنہ ہو ذ متولبان ساب کے توامل کے مطاقی 
شمل کر نا جہن اور اگز تال کا بھی مال معلوم نہ ہوفوجھ مسر کے ضرورىی اخراجات ش رماغابت ہوں اس میں خری کنا جا ء 


یلیہ اکنہ اٹ یکتاب الو نف لبیل من کور ے : 

وی الخیریة ان کان للوقف کتاب دیوان القضاة 
الیسی نی عرفناً بالسجل وھو ى ایدیھم اتبع مآ 
فی استحسانا اذا تنازع اهله فیه,والا ینظر ا یل 
البعھود من حاله فیا سبق من الزمان من ان قوامه 
کیف کانوا یعملون وان لم یعلم الحال فیا سبق 
رجعنا ا ی المقیاس الشری وهوان من اثبت 
بالبرھان حقا حکم لە بە 'اھ فقط واللہ تعاألیٰ اعلم 
کتبەمحید عبدالائی۔ 








فتادکی تر میں سےکہ اگروققف کے لے کوکی تیر وفنز قضاۃ 
انی پر جس ہے جن کو ہمارے عرف میں تل 
کناجاتا سے و متولبان وثف میں خر کی صورت ہیں 
استماما اس تمریہ کے منذر رجا تکی اتا کی جا گی ورنہ دا 
جا گاکہ زمانہ سابقنہ سے اس وفف باحال متبود و محروف 
کیا چلاآر ہا سے مڑنی منولیان ساب ق کیے کرت تے اگر مہ بھی 
معلوم نہ ہو کے فو پچھر ہم اس قیاس شش ری کی طرف رجوں 
۵۴ّ[ نا کی لے معن خا یت مردیااس کہ لے 
اس تن کا فیصلہ کرد یا جا ۓگااھ فتط و اد تعالی اعلجر اس کا 
شج عبدالکائی نے لُھاہے۔(ت) 


سوال دوم :ایک مجر سے سای موی سید شے,وہ بہت نیک وسارہ طبیحعت تھے ,ان کی سادگی نے 2 لوگوں نے مسر تو 
نقصانات پچیادۓ ,ان وجہوں سے ا نکی مس سے مب گی بھی بہوگی, اب ان کی بے عنوایو ں کو ری کنل کرکے مہ میں 
نحص بکرازا یٹس سے ان کو صدمہ روگ ہوگا نز سے بای ؟گوا ن کا نام م ہکو نیس ہے بلک بھچاے نام موی سا ای لیمیا سے 


ن کو اس اقب کے سا تھ شر کے لوگ جات ہیں۔ 


'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ي اجاررته داراحیاء التراث العرل بیروت۳/ ۰۴ 


ہو٥٦‎ 61 











فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


الجواب: 
ج بکہ سید صاح بکی علی گی ہ وگ اور ان کے مسویر سے کوک تل نہ ربا نذا نکی بر ائیوں کا ند کر کے فص بک ناشہ لیے اس 
لن ےکہ جو پچجھ ان سے غفلت ہوگی اس کو عوض ان کو صل چنکااب پبیشہ کے لے علاشیہ پچھ رہ ان کے بے عنوایاں کن ہ کر اکے 
نص بکزانزا جار یں جاک ىہ غیبت میں داشخل ہے جبیساکہ دد مار میں من ہکورے : 


ٹی کتاب الحظر والاباحة فصل نی المیع وکہا تکوں 
الغیبة باللسان صریحا تکون ایض بالفعل و 
بالتعریض وبالکتابة وبا لحركة وبالرمز وبغمز 
العین والاشارۃبالیں وگل مایفھم منه المقصود فھو 
داخل نی الغیبة وھو حرام 'الخ فقط واللہتع ال اعلم 
بالصواب کتبەمحیں عبدالکی۔ 








ان کان ار مناق سے نے ور 
ہےکہ غیبت جس رج صراطکاز ان سے ہو لی ہے اسی رح 
حل, تر یقل, تی حرکت :رع سآگھ اور پا کے اشارے 
سے بھی ہوئی سے ای رع پر وہ نے جس سے بے 
مقصد حاصل ہوم وہ غیبت میں داشل ہے اور حیبت ع ام ا 
فتط وائن اعاجر بالصواب, !اس کھ مج عبدالکائی نے لگا 


ئک 





٠۰ 


اللُھم هدایةالحق والصواب۔ 


(ا) ایک دو نی کے کرنے سے تامل عابت نیس ہوجہ اگریہ معلوم ہوکیہ قّرمم سے یہ مصارف متولیان مود مال مسر ے 
کرت آے اب بھی کے انی گے وریہ غییں جبلہ او رکوکی ذ رکید شموت شش رکاش ہو کی تج رہ میں سے : 


اذڈاوجں شرط الواقف فلا سبیل ا ی مخالفتہ واذا فقد 
من‌تقادم الزمانو 





'درمختا رکتاب الحظروالاباحة فصل فی المیع مع ختبا لی /٢‏ ۲۵۰ 





اگرواقت فکی طرف سے کوکی شرطط موجود ہے وا سکی خلت 
کی کوئی سیل نہیں اور اگر ہہ مفقود ہے فو پرانے زمانے سے 
ہچ تا وف کے بارے می جو محددت مشچود: ضصلسل و 





و٥٢3‎ )7[1 














فخاؤٰی رضویّه 


الیل هلاالوقت'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اسرار سے ہآ ر ہے میں اان پہ ‏ ل کیا جائگا۔ (ت ) 





ورنہ قام جمبول الش رائی او تقاف بر متوکی کے استمال وت بح افمال ہو ج ای کہ ایک کے 0'2 بت اورسابتی سے عدم 
شوت, وت عدم غئیں۔وھنا لایتتفون بہ من لە ادن ترعرع من الع می کم لالیخفیٰ(بہ ابی بات سے جو اوی س جھ 
بوچھ رگن والائیک عا مآ دی بھی نمی ں کہ سنا ہے ججیباکہ شی نیت ) 

(۴) اگران بانوں میں ان کا تصور نہ تھا بلکہ اور لوگوں نے نتصان با فان افعا لکی ا نکی طرف نہدت نان داغتراہے اور 


ا کی اشاحت اشاعت فاحشہ ہے اور وہ تام ہے۔ 
قال تعاٰ' (كَا زی غکيْحج>ِتَ ان تدم لََاحَةذِالزن 


١ 


ڈو طھویے> کرد 2 لاج ا)2 رئیم روەط 2 
امَنَوْالهْمَزَاب ا لِيْم فالدْنيَاؤَالاحِروٌٴ× ۔ 








ال" تھا ی نے ارشاد فرمایا: بیتک وہ لوگ جو مومنوں میں 
اشاعت فاحشہ جات ہیں ا نکیل دمیاوآخرت میں درد ناک 





و ا 


اور اگ ان کا تصور تھا اور اس پر ان کی علق گی بھی ہگ اور اب ان بے اعتقراٰیوں کچھ یہ کنلرو کراکے نصب کر نا کوگی مہم 
مصلوت شر عیہ نہ رکھتا ہو ارہ ال حالت می ںکہ وہ اتیل محروف و مشھور ہچگی جہوں اٹل ش ران و قال پہ شع ہوں ا نکا 
کل ھکر نص بکرناغیبت نبیں ہو سنا ہے خصوبی منظر عامہ میں نص بک اشتبار چچواپ کرعام تی مکی طرح حد بت میں اس 
اناد وار نہ عاحیات متولی م کور اس کے عدم جوا گی کوکی وجہ ج بکہ مجر بقتنہ نہ ہو ہاں بعد موت متولی اس پچ رکا محروم 


کرو ینا ہوگاکے رسول الله ص٥‏ الله تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں: 
لات لکرواموتاکم الابکیر ا 
اورفرماتے ہیں ص٥کی‏ الله تعالی علیہ و لم: 


لاتسبوا الاموات فانھم قدافضواا ی ماقدمواٴ۔ 





'فتاوٴی خیریه کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت| ۱۲۳ 


القرآن الکریم ۱۹/۲۲ 





اپنے مردوں کا ذکر پھلا کے سوام تکرو(ت ) 


اپنے مردو ں کو ران ہک و کی کہ دہ اہی ےآ گے کے ہہوے اعمال 
و کے مین (ت) 





ا تحاف السادة المتقی ن کتاب آفات اللسان.الآفة الامنة اللعن دارالفکر بیروت ے/ ٢۹۱,۲۹۰‏ 
“صحیح البخاری کتاب الجنائز باب ماینھی عن سب الاموات قرب یتب خان ہکراگا/ ے۸, سنن النسائی کتاب الجنائز . الٹھی عن سب 


الاموات. ور ھکار خمانہ تار تکت بک اہی ا/ ٣ء٢‏ 


٢و٥١‎ )671 


























فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ای ہمرج بکہ بل مصحت شر عیہ ہے عبت ہےءاور عبت سے و ری ای پچنا ایت ن ہہ دوجس سے کسی مسلدان کوحلیف ہو 
اور اگر ووافعال وقف میں خیات واضرار تے اور متولی کو پچھر عودکی ہوس سے اور ا کی قوت با متخ سکی حمایت سے عودکا 
الد یشہ سے اور ا پچ رکا نحص ب کنا ماع ہہوگا خرس اس کے نصب میں اس کا عمزل سے مااسی طر او رو گی مصملحوت عم شر عیہ 
ے او اصب میں رع نی جاک حاجت ہو لات ے, 

نظیرمآفی الحدیث اترعون عن ذکر الغاجری یعرفہ ' ا لک اظبر دہ ہے جو حدیث میں ہ ےکہ فاب رکاردکرنے سے 
الناس اذکرو الفاجر ہما فيہ ویحذرہ الناس'۔ واللہ أ از پت ہو تاکہ لوگ اسے پان رہیں, فا رک ہو راوراس 
000 کی ہربی خخصلتوں کا زک رکرو جاکہ لوگ اس سے کییں۔وادڈہ 
تعأ لی اعلمررت) 

مّلہ ۲۸۵: از مو شع اک خخانہ چوک لے اور یاست جھوں مسعتولہ شھ انرام ۳ای ام ۱۳۳۷ھ 
اک تطعہ اراضی ج مسر نے رج پا ہ ےآ با واجراد سے ناد مآب مسج رای ہگ کین نس اور ال ا س کا ھا 
ہیں اور خر اع ا کاادا کرد نے یں اگرخدمت ماء چو دی فو ائل د یہہ دوسرے ناد مآب مسچ دو دی ہیں ای ط لق پر قبضہ 
اراضی من ہکو رکا پد لت جا سے معلوم نی ہو ک ہآ با وا جدادائل دیبہ تکس رح اراضی بالا کو مق ریامسو کی تی رسے سان 
ھی وق کی یا بعد دو فکیا سے با لوج اعمال بطور خدمت م رکور دی گی او ملک خود باقی ,اگراب موچ دوائل و یہ اراصی عملوکہ 
مت کہ بج کر اس ےک یکو شہ پر یر مرکان امام مسر ا و ھا کہ بہ اراشی مشت کہ ملوکہ ہار ےآ باواجرا دی ہے 
ب مو اخقیار ہے جھ کر خاد مآب مد صرف مزدودیکا مالک ہے ا کی مزدورکی نظر وخ رہ سے اد اریہ بلماتفاقی را 
کرادی.آیاىہ عمارت ال قطلقہ ار ایس از جا یناہ چوٌ انرک ہاں لوگ نزبالت اور اص یکی وجہ سے ش روط اور 
اریان دقف سے وافف میں رالاس کیک موہ ول یہ متصور ہوکی ما 
تی ود رق پر گول ہوکی مر اک فیدر مو بد نظ رما ایل جوا باصواب سے ہمنزاز فرمائہیں جمارے لوگ اکثر 


جوابہاۓ سوال داوبٹروں ے 











'"'السنن الکبڑ یکتاب الشھادات دا رصادر بیروت ٭|/ ٢۰‏ 


دو٥‎ 3 1 














فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 
موا ہیں چوکلہ ىہ فقیروں کی اف سے لعتض ماک اعنقادی عمل میں گراں خماطر ہیں اس واسلے حطر ت کوونکلیف دی 
اواب اگ وونزشن ہنم وقف مشبور ہوقز با شیہ وف ہےکہ وتف شبرت سے خابت ہو جات ہے اگرچہ بچانہ کن ہپ اور 
جس نے وت ف بای قی اہ کہ بلاشیہ وف ہی اگ چ ٹیس اکن رحس نےحب نا تا من سے 

تقبل فیه الشھادۃبلشھرة' ملح وقف میں شہر تک نیاد پر شمبادت مقبول ہے(نمھا)۔ (ت) 
روا حتار میں ہے: 
ی الاسعانف عن الخانیة وتصح دعوی الوقف و | احاف تل غامے سے منقول سے وف میں دوک اور 
الشھادة بەمن غیربیان الواقف“۔ شہادت بیان واققف سے خی بھی کے ہے۔(تا 





اوراگر ینام وتتف شور ہی او کو کا ا ۷اا یی گیا تہ کہ خووں خن کی مکک تی اور 
یہ خھوت گواپانی ال ےی گے وارٹں کی ملک ہے جو ہیں کریں, اور اگ ا کا بھی شموت تہ ہو 
قوتس رج قریم سے نادما نآب کے قیے میں بی ہے انی رہ ےکی ئل دیہہ بلا وت ش ری اس پر د وی ملک ماکوگی 
تصرف جد بد نو ںکر سکت۔ امام خالی مہب سید زا ابو سفر ضی ال تی ح:ہکنتاب الخرلع میں فرراتے ہیں: 

لیس للامام ان یخرع شیئا من یداحں الابحق امام کو لئ ز نمی سکہ اضی رق ات ومتروف کے گی کے قیضہ 
ثابتمعروف*۔ سڈ جو ٢8‏ 

کہ قریح سے اس کاب نی چلانا اور کسی کا دعوئی نک نہ کر نا عال کے لکول کے وعوی ملک کو امقابل سماعت کرتا سے رد 
محر کل شتی میں نے 





'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط المواقف فی اجار مت تال گی ا/ ۳۸۸ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارته داراحیاء التراث العری بیروت ۳/ ٣۰۳‏ 
”تاب الخراج فصل ف الارض ف الصلح والہنوۃ “نع بوااقی مص ٠ے‏ 


۲٥١6 )6671 





























فخاؤٰی رضویّه 


الحامدیة من الولوالجیة رجل تصرف زمانا ٹ 
ارض ورجل اخریری الارض والتصرف ولم یدع 
ومات على ذلك لم تسمع بعں ذٰلك دعوی ولدہ 
فتترك علی یں‌الیتصرف''۔ 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


۳> 9 
زین میں رف 7 7 تح ات نین خین 
تصر فکرتے دیچتار ہا اور اس پہ دعوکی نی ں کیا بچھر ای عال 
میں م گیا انس کے بد اس کے بب ےکا د وی سو نہ ہہ اللہ را 
وو زین سب سااقی تصرف کے ق میس رے دینگے۔(ت ) 











انان ھی کی ملک غابت یں ,نہ اب و عوىی ملک سنا جاے اور متحلق مسر ہو با لق معلو مکمہ ای کے ناما نآب کے تصرف 
میں ر ہقی ہے اور وو مد کے لئ اس کاخ راج اداکرتے ہیں و مسحدر پر وقیف ہی گی جائۓ اون رق کہ اقر تآب میں ان 
کو دی انی ےکہ خر اج دی اور باقی مماصل اپٹی مزدوری میں یا مرام ہ ےکہ ارت تجبولہ بلکہ خر وخط میں ہے اور مسلمانوں 
اوام تی الامکان صلا پر عمو لک نا واجب ,کم نصواعلیه قاط ثی غیدرمامقام (جلیاکہ علام نے متعدد مقامات پہ ال لک 
صراح تکی۔ت) وہ تقاصل فار یم لوں مچھاجا ۓےگاکہ واقف بی نے ز مین ای شش رطا بیج ذف فک یکہ ادما نآب مد ا کی 
کات کرس اور محاصل کان اورخر اج مسول رکووی فذاس طط یی کی تب کسی کے اخخقیا مین نین 








فان شرط الواقف کنص الشارع صل اللہ تعاآیٰ عليه 
سم تال تا ا2٢‏ 





وات فکی ش رط خارغ علیہ ااصلؤۃوالسلا مکی لی س کی طرح ہے۔ 
واللەتعألی اعلم-۔(ت) 





٣ر‏ ق‌الاولے ١٣۱۳ھ‏ 





مل ۲۸۷: از ریاست گوالیار محلمہ چوک بازار جائ مسر مرسلہ خبرالففور صاحب 
کیافرماتے ہیں علماۓ رین ومفتیان شرع مجن اس ختلہ می کہ ۱۳۱۹ن میں شی رگوالیار میں نڑیں کے ششرفاہ زی عم اور معز 
حفرا کی ایک امجمن مقائم ہوئی گوالیا رکی جائع مسر خہایت شگمتہ حالت میں بفالت سرکار تتھی۔ ار این ا ھن نے واگنراشت 
کران کی و شش کی مر مات نے بل حاا کی سا می مات وا ا جن ہے سپ ردف ماد ءاراکین ا جن نے 
علاوهاعظام 


'ردالمحتار مسائل شقی داراحیاء التراث العری بیروت ۵/ ۳ے ٣‏ 
درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف مخت ال یو گی ا/ ۳۹۰ 


1 ءه ود۲ 


فتاؤی ‌رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


جائع مسر کے اور امظام دی خدمات کے بھی اپنے زمہ لے متانشس زار روپبہ جائع مسجم کو رکی مرمت و لی میں صر فکیا 
جس میں دس زار عطبہ ربیاست ہے اراکائن امن نے ایک امام سی ز ید کو مشاہ رہ ملغ ا مماہوار مقر ریامگرز بر نے اپے 
فالفش منصمی یش نماز وخ رہ کی پایندگی نیل کیا علاوہ عدم پابندی مز دی ہدکے اور پٹ می بے خنواخیاں ظا ہوگیں سپ 
ران ا جن نے پببت ران کے بد ز بی رک ھک رم کا عحرصہ موابر خماست کرد بااور دوصرے امام صاح بک یں روپ ماہوار 
تخواویر مقر رکیا۔ 
ال ہہ سےکہ ارروۓ شرع شریف ابےے امام کو جیساکہ زیر تھا اور جھس کو عدوامامت پر اراکین امن نے مقر کیا تھا 
برماست کرن ےکا ار ار اکن ا مجن کو ھا با نی ؟ اوراڑسی صورت ج بک کل اننام جامع مسج رکا کین ا ھن کے اختیار میس 
عتزہاٹھارد بر سے ہے اراکان انجن جس کو چا میں ارام بنا سک ہیں با غیں ؟ز رکا خیالی ہےکہ منصب امامت ایک دای اور 
موروثی ہرد ے اور پاوجورعدم پابندکینماز اور بہت کی بے عنوانیال کے امام مس ڑاںڈن مزول یں ہو سینا راو ر تقیقت 
ش رکا منصب ارامت کوک دائی او شور اما ایی کا کے کم الں سے مخورہ میری معزدکی سے 
وقت میں نیس ل ایا لہنراممیں معزرول نیس ہوا کیا نش رکا اس کی معزولی کے لے عوام الزا سک مشورو ضروربی تھااو کیا یخی ر عوام 
الناسں کے مور کے ا جن اننظامیہ جائع مسج عرضہ سے جامع مسچن کی متول یور نم ہے اور جس نے خر مضورہ عوام النانس 
کے زی رکودس رو یی ماہدار یر امام مقر رکیاتوائ کو معزول نی ںک سی یدن اتوچروا(بیان نے اج پا یے۔ت) 

الجواب: 
مامت میں میراث ارکی ٹنیس ورتہ امام متوٹی کے بح دآٹھویں دن ا کی روجہامامت کرے جو نما کا انل زہ ہلال مامت 
یں ,اسے معزو لک ناواجب نے ,اگ مجزول نکر کت ےکزکارر تج تین لھا کی میں سے : 
لان فی تقدیمہ للامامة تعظیمہ وق وجب علییر "فان امام کی تر میں ا نکی ننلیم ہے جب کہ لوگوں پ 
اهانتەشرۃً)'۔ ش رکا ا ںکی وین لازم ہے۔(ت) 
ان کو ایس تس سے معزول کرنے میں کسی سے پھ مشورہ کی عاجت زہ تھی بلکہ ہعالت می کرد اگ ترام عوام الناس اس کو 
بحال رکھنا جات ا نکاکہناماننا جانزنہ تمااور معنزول کر ناواجب تھا رسول الہ 











'تبیین الحقائق کتاب الصلوٰۃ باب الامامة المطبعة الکبری الامیریة بات ۶ص۱ ۱۳٣‏ 


۲و٥١‎ 1 














فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


ص٥‏ الہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں: 
اظاعقلاحن ق معصیةالہثعال'۔ لہ تعالی کی محصبت میں سیک طاعت نمی ں کی جا ھی 


(ت) 

زیدکابیہ عذد تیب ہے, ان نکی کارروائی ہے مخورہ عوام اس سے تر دیک مجع سے یا باطل ؟اگر مج سے و طز رکیاے اور اگ 

ال سے قذ معزدلی و رکنار اس کا تقر ہی باضل تھاکہ وو بھی ا جھن نے بے مخورہ عوام کیا خھااور جب تقر با فا جن 

دنوں مسر کے مال ے ٭ل امائہوار یادائیل دے۔ اب ک ےگ اک وہ کول بے کک 

بلاوچہ مر جی مقبول نہ ہوئی۔ گر / +080"0 

واستفیں من عدم عزل الناظر بلاچتحة عدمھا آ نا ر ۶ؤ لا چرم معزول کرنے ہے جج نہ ہونے سے معلوم 

لصاحب وظیفة ث وقف بغیر جنحة وعدم اھلیة“۔ ہوا ہے کسی وقف میں صسی صاحب وی ہک لاہرم اور بر 

رکال افو ای کے محزول ریا 2 نیں,واللہتعالی اعلم (ت) 

لے ۲۸: ۸ار 7ڑ ے ۳٣۳٣ھ‏ 

کیافرماتے ہیں علیاۓ وین ومفمتان شر مین این متلہ ممی ںکہ ایگ مععلمان سای عہیہ مھبہربی کے ملنے کے لئ جوا وگو ںکی 

و شش پر مو قوف سے مسلمانوں سے کو شش کرانا جا تا ےکن رک وشن کنندرکان رہ گت ہیں تم لقی مسر میں اس قررروپیے دہ 

بر تیر بر ہو چانے کے ہم لوگ تیارکو شش پہہیں.. یتم جوم الاجرت سے مس کی ٹف میں لی :ا انز ہے باننیں ؟ 
الجواب: 

اسے عق الاہ کنا جج یی ںکہ مھ رکردیناا نکاکام نہیں اور کو شش ول القدر ہے اور وقت متن شہکیا نیہ وف 

پائزہ میں خی ںآ سکنا, ا اگریوں کر کہ دوا ن کو مین نر روروز کے لئ بشعین شوہ وین وقت مل تمکووس دن کے لئے 

پر روز لک ےآ ٹھ بے سے شام کے ار رہ ےتکٹ 














'مسنں احیں بن حثبل بقيه حدیث حکم بن عمرو الغفاری دارالفکر بیروت ۵/ ے۹,٦۱,کنز‏ العمال بحواله ق۔د۔ن عن على رضی اللہ 
عنه ےر ٍث ٢ے‏ ۲۸اموسسة الرساله بیروت /٦‏ ے٦‏ 


“ردالیحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۲ 


٢و٥١‎ )7[1 














فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ات معاوضہ پر اگرچہ دودرم زار روپہے ہوں وکر رکھا چھر وقت مقرررممیں جکام چا سے نے ااں جملہ وش نواس صورت 
می اجارہ جغ ہوجاے کا وقں افادطلہ الحیلة فی الخانیة والخلاصة وغیرہما( لیکن اس حیلہ کا افادوخلاصہ اور غامے 
ویرہئیل فرمایا ہے۔ت) مگراس صورت میں وہ با تک بر تققری ممبمر ہو جانے کے سے حاصل شہ ہوکی بلکہ یہ شفواو واجب الادا 
ہوگی اگرچہ مب ری نہ لے اور اگر یہ شر طا کر سکہ مببری لے پر یہ تحواودکی جا ےکن بچلراجارہ فاسد وترام ہو جاتۓے گار ممما 
ج بکہ یہ رو ییہ ا ن کا الاجہوگاان کی ملک ہہوگا اگ مسحید میں نہ دیس ان پہ الترام نہ ہوگا۔ ایک صورت بہ ےک مس دک یکوئی 
اینٹ الو ٹا پر ے میں کیک مشلادوم زا رکو اس کے پاتجھد موی مسج ت کرے اور وہ قبمت اور چچز کی این سے اناد یتین 
اور یہ لوگ کو شش کرس اگ مب ری ہو جا انان وہ مھ رکودے دے اور وو ر وہہ مم میں اور اگ مھ رکی نہ ہ فو يہ طالب 
بر یں نزک وکھول کراب د بے اور مم خاز ر وت ا کان پان و تچ زس رکودے دے اور قمت الں تی و پیر 
دے۔اس میں یہ بھی ہوگیاکہ روییہ بر تیہ نھب رکیا دبا جا گادرنہ نیٹ , اورجب دبا جا ےگا نو مس بی کی ملک ہہوگار دوس راس 
میں تصرف خ کر کے گامئ ا می سک شابی ےکہ مر ہو جانے پر بھی اسے اغختیا گناہ چز دی کر تق رد کردے و عم ری 
کی کاو رت ھی د ینان ہآ یا۔ اور اگریوں ہ کہ طااب محببرکی کے ممیں اللہ کے لے مت ماہنا ہو کہ اگز مھبمر ہہوگیا دو 
ہزار رو پے فلاں مس رکی تی رمیں دوں گا يہ بھی اس کے اختیار پر سےکاکہ لی ر سو کی نر سج ولازم ننیں, بدا ور دالحتار 
0 

من شروطہ ان یکون قربة مقصودة فلا یصح النذر أ رکش رطوں مل ے ہے ےکہ وہ قریت نتصورہ ہو اپزا 
با لوضوء والاذان وبناء الرباطات ول تاد ار ٠أ‏ وضعدافان خااہوں اورمسچروںکی تیر ندرک نہیں۔رت) 
اگگرودیوں گ ےکہ مھبمری ملے پر ای دن دومزار فال مس کو دو ںگانہ دوں ود زار روے کے ملین کودوں اگ بر 
مد لازم نہ ہوک يہ ند ینا نر ہچ ہے ا کے خوف سے کو دوہ زار و ےگاتو کچھ ی کان نمی ںکہ ىہ نزر می میں تم 
ہے ,اگ مسج رکو رو ہبہ نہ دے پذاسے انقیار ہوگاکنۂ صرف مم اکفارہددے دے اور رک اذ مہ ہوگہاہ دد مقار میں ہے: 

ان المعلق فیەتفصیل فان علقه تماق می ںتفصبیل سے اگ راس نے نر رک 




















'ردالمحتا رکتاب الایمان مطلب لق احکام النذر داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ے٦‏ 


1]ۃ7) ٥١٥و‏ 














فخاؤٰی رضویّه 


بشرط یریدہ کان قدم غاثی یوثی وجوبا ان وجد 
الشرط وان علقه بمالم یردہکان زنیت بفغلانة مثلا 
فحنث وٹ بنذرہاوکفر لیبینه عل الیذھب لانەنذر 
بظاھر ویمین بہعنا:فیخیر ضرورةۃ'۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ابی رما سے سا تج مع کریا جس کا ددارادہ رکتا سے میں 
ےکہ اگز میراطنائب شف شآجائے( ھپ اتقاصدقہ لازم 
ہے )اس صورت میں اگ شرط پائی جا و نذد کو وجوگا پورا 
کے اور اکا بی نج رم ماخ رک مض کیا جس کاو 
ارادہ نیس رکعتا میا یوں ک ےکہ الگ میں فلاں عورت سے رتا 
کروں(ن بجھ پر صدرقہ لازم ہے )پھر حانث ہوا لو چا فو نزر 
کو پیاراکرے چاسہے نے مکاکفارہ دے د ےکی دکلہ ىہ متا نزر 
اور متا کین سے الہفرااس کوازراہ ضرورت اخقتیار دبا جائگا۔(ت ) 





اوراس کے پرنے بیو ںکہھلوائی سکہ شہ دوں ے مرا مکا نع اود چاکراد مسوم کوز پر وتٹ ےا بھی مارک دن ف می رط 


لق کن ...ھ772 ہے: 
الوقف لایحتمل التعلیق بالحظرۃٌ 








دا یں کے اک مق ہونےکااشال خھیں 
کا زت) 





إاں باندئی غلام ہہوتے یہ بنددش گی مھ یکیہ بش رط مب ری ما ایک ہفتہ ہے اندد اتقاروپبہ اگرفلال مس کو نہ دول و مہرے 
7 ےھ ٤‏ 7 اپ ٦ ٦‏ 
سب لام وکیٹر آزاو ہیں مر ای اندکی فلا مبہماں ء اور ای مم وی کین کھالی جات نہ کیزائی ارہ اور حریث میں ارشار ہوا: 





ماحلف بالطلاق موم وماستخلف ٥آ[‏ منائیے 





طا کی تم نھیں ھا مسلران ,نہ ا سکی عم نے مر منافی۔ 





بائملہ ای صور تکہ ممبب رنہ ہو نے پددو چیہ ندد یناہ اور ہو نے پر مجبوگراد یناڑڑے اوردہ مسج یکا تن ہو کوگی نظ نی ںآ لی سوا 
اس ےک طااب مھ ری دەروپے کال ہی کرد ےک اگز یی ہو جا وہ روپ فلاں مم میں 
دے دینا۔ اب اکر مر ینہ ہو نود ہیل ےی داجس و ا ا کے ا و فور د ود موی مس رکودے دے قئل اس ےک 
مو ایت معزول کر کے ئن ضصوارت مین اع و کورے ‏ گا موک ل کو ا کی وا یکا ینہ اخقیار 


'درمختا رکتاب الایمان مط یع متراکی دای |/ ۲۹۲و۲۹۵ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳٦۷۰‏ 


”کنز العمال بحوالهابن عساکر عن انس ورٍِغ ٣٦٦۳‏ موسسة الرساله بیروت /۱٦‏ ۰09 


1 ہو۲ 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نہ رہ کاخان الص قة اذاتمت لزمت(ال ل ےکہ صدقہ جب تام ہوجاۓ از لازم ہو جاتا ہے۔ت)ہاں بعد مب ری وگیل 
ائھی روپہہ مد کو نہ دینے باماککہ موکلل نے مع کرد با اور اس ہمانح کی اطلاع کیل کو ہ کی فذوکاات سے معنرول بہو ا ےکا 
زم من نے تمالا ئگ ران کے ف یا کیل ای لا کیو می کوک اور 
مکل والیں نمی ں کر سکنالان ال وکیل لایتعزل بالھزل مالج علیہ کوک وکیل معزول کردیے سے معزرول ٹیس ہوتا 
جب کک اس ملم ضہ ہوجائۓ۔ت )اذا بعد ممبمرىی وکیل فوکرا وی کودے دے ہہ سب صورتیں شریا مور ہونے سے متحلق 
تھیں اور اگ انلیینان ہو عناللہ وا جۓ وعرو بی سےکہ مھبرىی ہو جا انار وپ فلا ل کو دو ںگاد نے پر مور ےک الله 
داعد فمار سے وعد ہک ہے پھر نا بہت جخت ہے اور الس پہ شد بر وعید, قال تعاآلی: 

لق ماک ڈلز روخ ال یر بَلقَ كَ ِا لقواا لا آ فو ال کے یی اللہ تعالی نے ان کے ولوں میں نفاقی رک دیا 
وَمَرُذكوَبمَاکنُز ايذَْبْوِنَن٠‏ لاٹ "۳ پا انیس کے بد لہ ا سکاکہ اننوں نے اللہ 
تعالی سے وعدہ گھوٹاکیا اور برلہ ا ںکاکہ وہ گچھوٹ ہو لے تھے , 
اللہ تعا کی بنا:۔واللهتعالی اعلم (ت) 

مل ۲۸۸: از شر علیکڑھ مرسملہ مھ اتیل و مم اوسف سوداعگران موق مسر *ارجب ا رجبے ۱۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں علائۓ دین اس مل ہبہ زمالہ صل فک ایک مسق جس گی کرمی اد بی ہے ایک مل میں وا ہے اس مہ میں 
یں پا ای ا ا کک ا کی 7۱[ ان ا ا لس می میں کھویں نیس و 
عرصہ بہواکہ ایک کنارے سے کتوال جنواباگیا سے جوز نہ سے آو ز سن کے ممیل میں ہے رائۓ یہ ول یکنہ انس کاز بین ہکنو یی 
گی رف کردبا جا اور ز ینہ کے نے ای فآ دب گزز ان فرش میں سے ل ےی جائۓ اس ںآ دح گزہن میں دیدار اٹھاکر ہنوادگی 
جا اور جاۓ ز بے دا میں دای را ماپ الاک جا ےآ دح گزز ین فرش میں ے مین 
کے لے دوارکاٹی چاردی ش کہ بجاۓ می را کل نڑی اور اور ایک چنا تعن کا چھوڑا تمادد جج ین ٹرااس ط رح سے 
کت لک ری من مس دک یآ ن کی صرف انددولی مسجد باقی ہے اب بی رائۓے ہ ےکن مسر 


واللأمتعال اعلمَد 











'القرآن الکریم ۹/ ےے 


و٥42‎ 71 











فخاؤٰی رضویّه جلد شائزدیہم )۱١(‏ 
میں ایک ص فک کہ ٹھو ںکرادکی جاۓ اور باقی تعن میں دکانات ہنوادکی جانیں اور ان دکا:نا ت کا کرای مسجبد کے صرف میں 
لابا جا اور ان دکانا تک جیجت بموا رک کے بی رون صف مسج کے سا تد جو ٹھوس گی ملادکی جائے۔ در یافت طلب یہ امم 
ےکہ وجوہات مندرجہ بالاکے لحاظ سے جو وکا نا تکا تار کرانا اور جد ت کا بموار کرد یناور برولن صف سے ماد ینا اس ہیں ش رما 
کوئی امر ماع نہ ہوگااور دکانا تک ججت جو جوار ہ وکرسکن مسچد ہو جا ےگااس میں نما کی ادای ورست ہوگی اس سے متتحلق 
جوانذاق علا ,کا ہو فلحی طور پر مفصل ابا جاے اورش رعی مل کے موا مشورہ موجو دہ صورت میں تق رمسچ کاو باجائے۔ 
الجواب: 
جوزمین مسر ہوچگی اس کے کسی حص کسی جزکاغی رسپ دکردبنااوراگرچہ متعلقات مسچد ہی سے کوئی نز ہو حرام تی ہے قال 
الله تع الو الس دو" اللہ تا لی نے فرمایا: بیتک مس ری الله تھا کی یں۔ت) یل جو ایک حصہ فرش کاز ینہ میں 
شال کر نا چاہا تھا اس کا تفہ یہ ہواکیہ تام فرش گرگیااب فرش مود کو دکا فیک نا جا ہیں, ىہ مرام اور حخت حرام ہے ,ان 
دکانوں میں بیٹمنا تام ہوگا,ان سے کوگی یز خر بیرنے کے کے جانا حرام ہوگا,فناۓ مسر میں دکائمیں کر نے کو و علما نے مع 
فرساان ہکہ معاذادلد شس ضمینبزازبہ اوردد ختا میں 
لاس ران مل شی ا0 کی کک کچ رن سے لے مقر ر کر 
جا ہیں شا( تا 
مبسوطا لس ری اور عالگی ریہ میں ہے: 
قیم یرید ان یبنی حوا نیت فی فناء الیسرجل لاریجوز أ گالا مو فناۓ مسحجد میں دکا یں بنانا چا تا ہے ذاسے ایباکرنا 
پٰلك لانہ یسقط حرمة الس رجں لیانہ نام ال ےد " جات یں انل مل ےکنر بی حرمت مسو دکوساقط کرد تا ےکی وکنہ 
لەحکم الیسجں'۔واللەتعال اٹانڈے فاۓ مرکا عم ددی ہے جو خودمسو دک ہے۔ 
واللہتعالی اعلم (ت) 





'القرآن الکریم ۲ے/ ۱۸ 
درمختا رکتاب الوقف مش تال یر لیا( ۹ے ۳ 
”فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ق الیسجد اور یک ماد اور /٣‏ ۷۲ 


6731ء 43٥و‏ 

















فتاؤی رضویّه جلد شانزدیم )١١(‏ 


سمل ۲۸۹: ازسحنرروراو شع علگڑہ مل نوخیل مرسل میز ہی ۳ار مضان البا رلک ے ١۳٤۱ھ‏ 
یافرمات ہیں علائۓ وین ال منلہ می کہ عدود جا مر میں فرش مسجد سے می ایک درچہ وضو خانرکے نام سے جس کے 
یروف دروازہ ام راپہ اور ادروٹی در مجن کے فرش مس پر نصب ہیں اور نال ی واسے خارج ہونے بای وضو در مان فرش مسچر 
دن ووضو خمانہ سیف ٹیر ہے جس میں وقت بارش ود جوپ نمازیی وضوکرتے ہیں اب ان کے در ج جانب فرش مسج ہیں 
بلک کے ایک ہندو کیل کو ج پیشہ وکالت کرجا سے واسٹ کرنے وکال ت کرام ہر دے سے ہیں با نی ں؟ 

الجواب: 
ترام تام ترام, بوہود رام , اگرچہ مملما نک چک زار دنیدکی کے لے کرابیپردییے۔ 
عالیری میں ے :لایجوز تخییر الو قف عون دا لا اگ اع کیچ سے یل کرنا جات نہیں۔ت اواللہ تعأٰ 
اع 
مل ۲۹۰: ا راد اود لغب بی ڈانفانہ صد رکپ عرسلہ سنوماں ٣ار‏ مضان الہا رک ے ١۳٣٣ھ‏ 
کیافر مات ہیں علماۓ دین ان مستلہ می ںکہ ایک ٹن کانے نان ا کی ای ٹ نگ ترجب چا مزا کے تی ا کو ایک ڈگری 
دار نے رق کراا اور با جار زار کے ڈڑھائی مزا رکا تن کیا اوران انٹول کو بزورت مسج نیلام میں 0 
ینام سو نیاں کے لی بعد خر ید نیلام کے جب ا کا شا رکیاگیا جار زار ہ میں او رآ یں میں ىہ مشمورہ ہوگیاکنہ ال کے اوپھکوگی 
دام نہ بڑھاۓ یہ واسٹے مسر کے خی کی امیس قذاب سید میں ڈھاقی اد دنا ای پاگل دک چائیں اور اگ ڈھائی زار دیگییں 
مور میں نو مائی ڈیڑھ ہزار ٥دت‏ یں ذ ا کا ان ککانے ان ہے بامسوی کیہ کمیں؟ 

الجواب: 
جھ باتی کیں ان کا ایک نو بیقدناکانے نماں ہے ال کو دی جائیں ماود سال نے پان مھ یاکہ يہ نیلام ڈگرکی دار نے کرایا اور ال کا 
مطالبہ پور ای نہ ہوان ہکہ بٹھ پتاادرکانے نان کو دبا جاتااور دولیا و ڈھا یزار بھی مسجد میں صر فکرکی جائ یی ,ہاں اگ 
کانے ناں نو شی مسو رک ہب کردے انت ہے چاہے ىہ ڈینڑھ زار تھی ہبہ کررے۔ الله تعالیٰ اعلحر 


'فتاٰی ہندیهکتاب الوقف الباب الرابع عشر ف المتفرقأت ورا ٰکتغانہ پٹاور ٣‏ ۲۹۰ 


دو٥‎ 484 61 


فخاؤی رضویّه جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


متلہ ۲۹۱:ازمقام لزم زا1 بادمرسملہ یبن خخا ل گنی ساز سا بن متو لی مسچ رکا ۵ ۳ر مضران المبا رگ ے ٣۱۳ھ‏ 


کیافرماتے ہیں علائۓ وین اس متملہ میں کہ ایک مر جس کے متحلق بنھ وکازات ہیں مگر بوجہ ناکاروحالت میں ہہونے کے 
مل در مز ےگ کا شی ئن لئ یک گل ان مین نے مت مد رف دی زا از زفازات اگ 
حاات میں ہو جانہیں ذاصورت اضاف ہآ مدنی مد اپنے اخراجا تک خودکفال تک کے اس لکی سعی وص ن نیت سے یہ مہ ہوک 
مو دکیآمدنی ہجاۓ ار پا الہ ارد ہمہ مابلنہہ گی اور جملہ اخراجات مل قلست وربجنت و اہ یں امام نیز ہمادصیام اتظام 
روز ءکیٹائی جھ ا روزاند کے ضاب سے ر | ش لام الله پہ تنم شی ری دروشفی عرصہ دس بارەسالی سے برامر مل می کی ردی 
مین چنر سال سے ٹچ علا, جھ ایک بی دارا مل کے س رچشمہ سے سیر اب یں اورایک مد ر سے سے تعک ر نے کے باعتث رولت 
اف وز بعقام رای اوراس مسر سے اس وجہ سے واسٹے ر کت ہی کہ چچھ ر تم ٹیش امام کے نام سے مدررسہ کے لے ور امیراد لی 
جاقی سے اور ران امامت مدرس. بی کے کوگی نہ کوکی ممولوکی صاحب ہی ادا کرت رتجت نہیں می عفرا تآ ممدرلی ممچر ے روزہ 
کشائی کراہا اور خخ قرآن پر نمیم شی بی وروش وغیرہ کنا نا جائز بقاتے ہیں چنا گکذشنہ چو ت سال تخ قرآن میرپ حب 
ط ربق تریم جب تقپیم شی تی عمل میں نہآئی جج سک دن کی صورت الیے ط ریپ کی گن شی وشن عالم کے نعلا فکیابلکہ 
ایک دنیادار کے واسٹ بھی موجب شرم شی و ایل اسلام میں اختلاف رونما ہو کہ ایک فقنہ ہر پاہونے کااشال ہواہ اگ مولوگی 
صاحب مود دش کردے جات لیا ان ا دا ا ھب گا سے موی تسا گا ےمد مسر ے روز ہکٹائی 
نا جأئز قرار و ےکر مضرب کے وقت مسچ کی روف جو پوج ھکثزت 0 .70پ ٹس اأاظر لودازركٰ 
گزشنہ سال کی تعداد لاس وپپام کے بجائ ےآ کل دس بارہ ہوکی ہ ےکی وکمہ ایک دوروزکک پابند صوم مم کفکی ڈلی وہای 
سے روز ہکثائی کرت رہے بعد دن کی جہاں بی اہتمام ہوا سے مکدر مار ہوک لے گے نہ ںکیاامورات مر وم 
اآمدلی می سے کنل کو پپانے خپاتز ہیں بانں؟بیینوا توجروا۔ 

ا 

متلہ ۷۹۲ :از حگڑم ھککپ ضلتافْ رخآ باد ٴلہ مگت مرسلہ مم یوب و مم تقوب سوداگران بپوالی ۵ ۲ار مضمان البا ر کے ۳۳ امھ 
کیافرماتے ہیں عاماۓ دن اس مہ می سکہ ایک مس رکارال مو قوفہ یڑحی دکانیں جج نکی میدن مسر کے 


٢و٥4‎ 1 


فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


خراجات کو کانی نہیں ہو سی شی لبناخراجات کے پوراکرنے کے واسے مسلمان شر سے چچندہ وصول کرسے ایک شس کی 
زیرگرای ارت جد ید بنا سابقہ پہ تیار ہوک لہ تعالی ا نکیآ مد اخراحجات مسج رکوکائی ہوتے ہو قررے نیس اندان ہوتا 
رہ ای سب لین چائل اور ناخواندہ صتھوں نے ر مان الیپارک میں شحم قرآن پاک شی ری اود افظار یکا سامان ای میں 
سےکیااب اس مس رکی خذلیت اور اما مکاکام اییے لو گوں کے سپردہواجوان سے ذی عم ہیں چناغچہ شقمقرآن یا کک شی اور 
افطاریکاسامان اپنے پال سے کیااور کرد ہے ہیں ءا نکامہ خیال ہےکہ اس وٹ کو جو ہیں اندانز ہی رہی سے اس کو زین اقأدہ 
موقوفہ زیر مود میں ایک مدرسہ تج رکرایاجاۓ اور ںآمد نی کو اس میں صر ف کیا جاۓ چنا ہآ نعکل میں تفر شروںع 
ہونے والی ہے اسمال بوج انجواۓ شیطانی دو شف جس کے زی رگرائی پچھھ حر صہکک یہ مد دہ گی ہے وہ می کت ہ ےککہ می رما 
گمرانی کے مان میں ذس آمدنی ہوئی ہے اذا جح حاصل ےک شتم رن می کی شی نی اور افطا کی کاسامان ای سے 
کروں, یہا ںکی افطار کی ىہ صورت ہے سوہ ٹن تح کی مٹھائی او خلت شم کی آشیاز کین مج نکی تعداد دوس بارہ سے کم 
یں ہوپی اس ہیں ش رت رد "لاوز "ای میں فی میٹ رم رنہ الیال نو یں 
خریب اس صورت میں شتمقرآن پا کک شی ر بی اود افطارکیکاسامان مال مو قوفہ سے اس صمورت نماض میں بایں بین تہکنزائی 
کر سکتے ہیں با نہیں ؟اور متولیان او ر ”مان سالقی بعد عبحدہ ہوا نے نذلیت اوراچتمام کے مال موقوفہ میں جاز ہو کتے ہیں 
نمس ؟بینواتوجروا۔ 
الجواب: 

دارالاقا, میں پہ سوال فرلیقی نکی طرف ےآ ماف لی اجازت خوادان مصارف بآم فی اد قاف مد سے ہو نا ایک جگہ دک بارہ 
سال سے کنا ہے دوسری تہ ط رب قری اور فرب مع طلب اس مض احداث جد ید اور تل چہال کا ہے اور اس کے بد لے 
زین موقوز مس رمیں مر ےنا کنا ا ایی صر فک نا جا ہتاہےء یہاں حم ش رعی یہ س ےک او قاف میں لی 
نظ رشرط واقف پہ سے ہہ زین و وکانئیں ا نے جس فرح کے لے مسر پر و قح فک جہوں ان میں صر ف کیا جا گااگچہ وہ 
افطارری و شی ری وروش شحم ہو اور اس کے سوادوسری رض میں اس کاصرف کر نا ترام مرام حخت رام اگرچہ دہ بناہ مدرسہ 
و ہوفان شرط الواقفکنص الشارع صلى اللہ تعآلیٰ علي وساجر *(وات ف کی شرط ایی بی واجب اعمل سے بیے 
خارع علیہ ااصلۃوالسلا مکی نتسں۔دت) تج یکنہ اراس نے 


'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط المواقف فی اجارته مع تال ید / ۳9٠۰‏ 


٢و٥١46‎ )7[1 


فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


صرف لق رمسچر کے لئ وف فکی فذھرمت قلست وریجنت ہے سوامسچر کے اوئے چٹائی میں بھی صرف نہیں کر سکتنے افطار یی 
وغبرہد رکنار ,اور اگ مس کے مصارف رات فی المساحد کے لئ وفقف ہے بر “مہو وشی ری وروشنی شقم میں صرف چائز 
افازقل مرف واڑھورے اورک رڈ غخر 7ڑ کو ہے ای سرن ضرے کن ولایجز 
احداث مرتبڈی امواقف فضلاعن الاجنبی الیحت(جب خود واقف کے لے کسی یج زکااحداث وقف میں چان ز نہیں 
ضس اہی شف سکیل ےک ہوسکناہے۔ت )اود اگرال نے ان چززو ںکی بھی راتا جازت ش رئا وقف میں رگھی بامصارف 
خی کی شقی مکردی بایو ںہاکہ دیگر مصارف شر صب صحوابد یر متولی ,نان میں بھی مطاا با سب صواہد بر متولی صرف ہو کے 
گا۔ خرس مر راس کے ش راتا کاتجا ع کیا جا ۓگااور اگر شر ائط معلوم نیس فو اس کے متولیوں کا ریم سے جو عملدرآ مد پااں 
پر نطر ہوک اگر پمیشہ سے افطاری وشیر بی وروشنی شق مکل با فعض میں صرفہ ہوتار اس میں اب بھی ہوگا ورنہ اصل نیس اور 
اعداث مدرسہ بالئل نائز۔ فماڑی خ ریہ وخبردمختقرات میں ہے : 

ان کان للوق ف کتاب فی دیوان القضآ وہو فی اید یہ أ اگرخودونف کے لے کولی ری دیوان التھناامیں موجودرے 
اتبہمافیہاستحسازا ول ینظرال البعھود صن حاہ  '‏ ملیوں راس کے منعدرجات کے مطابق عمل کر نا سن 
سے ورنہ فا یھ سے حال وقف میں متولیو ںاج حطر رآمر چا 


آر ہا ہے اس پر نظ رہ کی (نھا)۔(ت) 


فیا سبق من الزمان من ان قوامه کیف 
کانوایعملون ' (ملخة) 

رم سے ہونے کے ہہ معن کیہ اس کا حروث معلوم نہ ہو اور اگر معلوم ہ ےکہ ىہ بلاش رط بح دک حادث ہواٹذ رم نیس اگرجہ سو 
برس سے ہو اگرچہ نہ معلوم ہ وک کب سے ہے ییہاں بای ععدم عم شش رازیا واقف ز ۲ن دکا یں اگر صورت حسب بیان فرلتی 
دوم ےک چندسال سے مصض ہے علموں نے افطار می وشی ری درو شن یکا اعداث کیا حسب مان فرلقی اول دی بارد رر 
ہو نا انز ہے اور مدرسہ بناناا ود اس میں صر فک نا بھی مرام اور اگ بیان لی اول کے یہ مع یکنہ قد مم سے یہ مصارف 
ہوتےآ ےب میں بوقت فذ تآمدنی تفع ہو گے تےکہ بعد اضافہ دس باروسمال سے پر جار کی ہو ئے اور وائ اس کے مطا بی 
ہو با شیہ ال سے افطار یدرو شی وشی ری شتم از میں 











'فتاوٴی خیریه کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت1ر ۲۰٢‏ 


۲و٥١‎ 7 1 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور افظاری میں شر روزودار اگ روزودار بن گرش رک ہوتے ہیں منولیوں پہ انرام نھیں۔ ہتتیرے شی فقر بن کر پریں ما گت 
اور زہکوۃ لیے ہیں دی وان ےکی زکودادا ہو جات ۓگ یکن ظا رپ ۶ ہے اور لیے وا لے کو ترام ور و 
دارو لک ا سکاکھانا تام ہے وق کامال یل مال یمم سے سے نا تج کھانے پر فرماما: 

"' لقن رو لع تَا َء سَيَسْلَنَسَونزاج ٠×‏ اپنے پیٹ میں ٹر یآگ جھرتے ہیں اور عخنقریب ٹم میں 
جائی گے۔ 

ہاں مو ی دائنۃ یر روزودا رکو شرب ککریں وو بھی عاصی و ہجرم وخائن و سفن عمزل ہیں۔ر با اکش مال مرفمہ الال ہو نااں 
میں کوئی حرج نہیں افطاری ملق روزہ دار کے لئ ہے اگرچہ فی ہو جیسے سنقابہ سح کا پالی مہ نمازی کے تسل دوض کو ہے 
اگرچہ بادشاہ ہو۔اضنظامات متولبول کے پا تھ سے ہوں گے کہ دوصا یح ہون۔ متولی معزول معز ول ے۔واللہتعالی اعلم 
مہ ۲۹۳ :از شر سالندع چوک حفرت امام نا صرال بین صاحب م رسملہ ملک تر ان صاحب ے ۲ رمضان الب ر لے ٣٣٣ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علمائۓ وین اس لہ می ںکہ اگز بازارکی عورت مسچبد میں نمازیڑ ھن کے نل ای دغیبر ہاور روزہ افطا رکر نے 
کے لے دودھ وغیمرہ کیچ ناشن کے لے کریاحم ہے؟ 











الجواب: 
اگ وہ ک ےکہ رض لے کر اس سے بہ چپٹائی با افطاری خر ری ے جب قاصلً جاۓ تن تی ںکما افادہ ثی العالمگیریة من 
الحظر ( جاک عا یر بہ کے باب الحظر والاباحةے میں ال کاافادہفرمایادت) رنہ ز رم ام کے عوضخ بری ہوکی جزمیں 
خیات ج بآپی ےکہ عقد ونقد دونوں زر قرام پر ہم ہو نک عرام دو ییہ دکھاکگہ کے اس کے عو دے دے پھر قببت میں 
دیز رترام دےءایماہ تک ہہوجا ہے,فذعام خر یدارپوں میں خ ث کنا معلوم نی ےش حم نھیں۔ سید نالدام ‏ فرماتے ہیں : 
بە ناخ ل مالم تعرف غیتا ع رای ان بھم‌ای کو لیے ہیں ج بک کسی مین شی کا حرام ہو نہیں 
معلوم نہ ہو (ت) 











'القرآن الکریم ۲/ ا 
”فتازِی ہندیةکتاب الکرابیة الباب الثان عشر ف الھدایا والضیافات اورا کت نان اور ۵/ ۳٣٣‏ 


٢و٥4‎ )7[1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
عم یہ ہے پچ ر بھی ان کے بیہاں کے کھانے اور افطار کی سے پچناانسب کے اعث تن ور باب غحوبت سے نیز نظ رعوام میں ان 
کے مرا مکی خفت ,اور یہ وجہ اتی وغیر کو بھی شا مل مگر جہاں پر ریہ علال مل ترض وخ رہ ہو نا بتاداجاۓ با ع رک متبوو ہو 
جیے نار سور میں ۔واللّہەتع لی اعلرم- 
مل ۲۹۷۷۲۹۳: از ٹیش رکہنہ متولہ مر ظہور صاحب 
کیافرمات ہیں علمائۓ دن اس مل می ں کہ : 
() زیر نے مسر کے خر کے لئ کمڑی اینٹ وغیبرہ دی سے او رام کے وق کوکی شی ضرف میں غبینآکپی ر ہے ر تھے 
ال خراب ہو جا کا ہے ,ای صورت میں جس شألن کیہ وٹ دی شی وائیں نے سناہے ایس اور یا دو شف روخت 
کے ا کی قبت مسوب کے صرف میں ہو سی ہے پانیں ؟ 
(۴) مس رکامال جو فضول وببیار جان کرفروخت کیاجاے, مسلمافوں کوخ ب دک نالازم ہے یا یز بیرکا خیال ہےکہ مسج کاکوگی 
مال خقیف ہو از یادوا کو قبت بابلا قب ت کسی صورت سے ینا یں چایۓ۔ 
() سو کاروہہ بدارات برض لق روغی رہ سی تن کے اس تی ہو قوقت ضرورت وج اپنے خرچ میں بط ربق قرضل 
لاسکا سے انیس اگ خر جک رمیا ہو اور پچھردے دی ہو نذا کوا بکیاکر اجا ہے تی وہ تصور وار ہوا با کھیں؟ 

الجواب: 
(ا وہ شس واہیں نہیں نے سنا کہ مسر سے لئے مجسجممان مسر کو سرد کرچکا ہو بلکہ وداشیاہ جوا بت مسر کے لے فو رکھی 
سج نیس ور اس مس روا وا کا لا و کک اہ ار ان کال تق ,کونے پٹائی مس رے 
صرف نی ںکرسکنا۔ اسحاف پف رپ ال راک پھر عالنگی یی میں ےت 


٭کوالے ۳٣۳ھ‏ 





لوان قومابنوامسجداوفضل من خشبھم شیی قالوا 
یصرف الفاضل ى بناءہ ولایصرف ال ی الدھن و 
الخصیر فذا اذا اسلیا ال المتول لیبی بة اشن 
والاایکون الفاضل لھم یصنعون بەماشاؤا۔' 








اگ ایک قوم نے مد بناکی اور اس کی لکڑیوں میں سے یجھہ پا 
گھگیں۔ متا فر انت ہیں ان کو مس رکی فی رمیں بی صرف 
کیاجاۓ گا, مسر کے لے تیل اور چٹاکی میں صرف میں 
کر یکتے, یہ ال وقت ہے جب اضوں نے متولی کے سر دکردیا 
ہوک وواسں سے مس ہنواۓ اگر سرد نی سکیا نے ود انچ یکا سے 
جھ جاہیں اس کے سا تج ککریں۔(ت ) 





'فتاوی ہندیة کتاب الوقف الباب الحادی عشر الفصل الثانی ورا یک ت ان اور ٣م ۲٢٢‏ 


7[1ء) 489 ٥و٢‏ 





فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(۴) سو رکاما لکہ مسویر کے کام نہ رباہو اور سنممان مد جن کو اس کے بی کی ش رما اجازت سے مسجبر کے لے نزیس ا سک خر برنا 
ہر ملمان کٴ چائڑے, 

فان اجار البیخ اجازة الشراء اذ لایتحقق البیع | اس ل کہ اجازت تچ اجازت راہ ہے کی وککہ راہ سے خر 
الابالشراء۔ تقق نہیں ہوک رت) 

پاں اسے بے فیس کی حچہ نہ لگا ئے۔ 

)۳١‏ مود خواہ غیر مو دس یک امات اپنے صرف میں لانااگُرچہ قرخل بج ھکر ہو رام وخیلت ہے وہ واستتغفار فرش سے اور 











اوان لازم پھر دے دن سے ماوان اداہوگیا ووکناونہ مطاج ب کک لوب ن ہکرے۔ والتعالی اعلمر 
متملرے۲۹:از ہے پور مستولہ مھ ہریت لی نماں سید عدال کیل سر ممثوقی بین صاحبان سکناۓ شر ہے پور ۳۹ شوال ے ٣۴۳‏ اھ 
کیاف مات ہیں علا نے رین اس من ڈوک الا اا۳ یں یک لین دنو ں کی در میائی دواد و ڑکر 
ایک کان ین این منی تھا دب چپ م۰ مقر رکردما وی مامت گگیا گر تار ہارسات بر سے رز یادہ 
عرص کک ہخیگانہ نماز بابصاععت اذان وا قامت سے ہو کی ربی, نمازیوں کی کثرت اور مہ کی فلت کے باععت ز بر نے ران 
یں کے 00ا ا ا ا ا کی رو ا" جا می میں جانے کے لے 
ز یبن کالاء اس کے بعر راج سے جم بھواکہ ان دکانوں میں مان یہہ واکرے اوران دکاتوں ۂں ھکرز بیعہ ند ر ہے جو ز بیع کے سے 
بنا ہوا سے الس میں سے بد ستور راستتہ مس رکار ے ,اور وکا ڑ کے خدڑواوگی ا شارت ےکام ۲ ترک ای خ ننس موزن 
وامام تتماوہ شہادت دیتا ‏ ےک میں نے سات ہرس سے ز یادہ عم ص کک نماز باجماعت واتقامت پڑھاٹی, چتڑیں خی ںآ دی شہادت 
دتنے ہی کہ ہم نے ان دوئوں دکانوں مین مس مک نماز جداعت سے ھی او رم مور شی اور سا تآ ٹ ھآ دئی ىہ شبات 
دینے می ںکہ ز بر نے اپی حیات میں ہم سے ان دکانا تکا و قف ہو ناظام کیا تھاادر راج کے کاغزات قش ہآ با دی شر اور تسرہ 
نمی بھی مسجد درخ ہے اور دوئوں دکاوں کی بائی پاش ایک ا ہے ٹیچ ان عالات مل یہ دکانٹیں ز بر کی ملک قرار 
می ںکی با وجہ مد ہونے کے وقف متعلقہ مس رقرار دی چایں گی ؟پییٹوا توجروا 

الجواب: 
حاش لله(اللہ تا کی نان وەز ید کسی عو قکی ملک ن وو وف متحلق مسر با خوو 


و٥9٥‎ )71 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


اولا: یں میں شہاوٹوں سے غاب تکہ وو مسر مشہورعھی اور وقتف شہرت سے خابت ہو جاتا ہے۔ در تار میں ہے: 


تقبل فیەرای ى الوقف)الشھادة بالشھرۃ لاثبات 
فان 


تقبل ق الوقف الشهادة بسماع ولو صرح بە اذ 
الشاهد ربمایکون سنەعشرین سنة وتارخ الوقف 


مانذسةخٴَ 





عامہ مسماجد وا قا ف کو مسر دوقف مان اذ لہ بجی شہرت ہے اگرى کاٹ نہ ہوووسب باظل ہو جایں, جائع الفصولین میں سے : 





اصصل وت کے اشات کے لج شہرت کی یاد پہ دی گی 
شہارت مقبول ہے(ت) 


وتف میں معی شہادت مقبول ہے اگرچہ دونوں گواہوں نے 
اك صرادت کرری ہو(کے وہ شبات 2 دے رے 
ہیں ) بسااوققات گواہ ہیں سال کا ہوجا سے اور جار وف سو 
سال برای ہو ہے۔(ت) 





سا تآ تجھ شہارٹں وائلف کے اقرار وق کی اور در بارہ ولف بہ شہاد تکہ ہمارے ساسئے ز مر نے اسے ولف کیا اور ہے 
شمہاد تکہ ہمارے سام ز بر نے ال کے وف فکااقرا رکیادونوں یہاں ہیں نامع الف وین میں ہے: 


شھںا ان اقرانه وقف جمیع حصتہ وقفا یصیر جمیع 
حصتهہوقفا۔ 








کی تک نے ابنا تام حصہ وفف کر کااقرار 
کیا ہے و اس کا نام حصہ وفف ہو جا گا۔(ت) 





ای رب خر دفو وو ۳ ا ہے :اور سال ہاسا لیک اس ممیں مضر وموذن وامام وجماعت پنیکانہ جہت وتف بجی 


دی تک شی نکرتی ہے بب رای کے : 
بی ي فنائه ٹی الرستاق دکانا لاجل الصلوۃ یصلون 
فیەبجماعة 








مو لی مسر نے فتاۓ مس رکی جاب میں نما زکیلن ایک دکان 
بنائی لوگ ال میں پییشہ باجماعت 





'درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط المواقف فی اجارتھ مش نع ئتبالی دٗ۱ / ۳۸۸ 
جامع الفصولین الفصل الثالث عشرفی دعوی الموقف الیخ اسلائ کت خان کرای ۱/ ۹ےا 
جامعالفصولین الفصل الشثالث عشر پی دعوی الوقف الیخ ا سلائ یتب خان کرای ۱۸۰/۱ 


1 0 ہو۲ 


























فخاؤٰی رِضویّہ 
ارت للہ حتو الچ ںان 
لو وجں ي الدفاتران المکان الفلانی وقف لی 


الدرسة الفلانیة مثلا یعمل بە من غیر بینة و 
بلك یفتی مشابینخ الاسلامی کما هو مصرح بە نی 





"میا راج کے سمکتنے کو اس کے کاغخحزات میں مس دررچ ہو نی اس ہے شر الا شباہ عق بیۃ اللہ ای میں سے : 





- طار١ٴ‏ ۱ .260 
بھجةعبداللہافنںی وغیرہافلیحفظ ى 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 
مازیڈ ھت ہیں تو ودد کان حم مس میں ہ گی (ت) 


اگررجٹروں میں مندرنع ےک فلاں مرکان فلا مددسہ پھ 
وفف سے ذ گواہوں سے ایر اس پہ شل کیا جا گاء ای پھ 
ماٗاعلام نے نکی دبا جی کہ عبدالل آفد یک بعہ وغیبرہ 
می ترک یکئی ہے اس کو فو ط لیا چایے۔(ت ) 





اس پر وارغان ز ید خواہ گی کو کوقی د وی نیس ببنچناادراسے دو بادہدکان خبارت کردیناترام مرام مخت قرام, اور مل ہب اعلام 
میں دست اندازکی ہے جے راع ویر دکوئی ردان رک ےگ اس میں کسی ارد یا کے لے بڑھنا با ا ںکاکرایہ لدناد ینا یاااس میں کول 
نز پیناخر بد نا ما جیے خر بر نے کے لئے اس میں جاناسب ترام عئی ہے در مقارنمیں ہے 


لایجوز اخل الاجرۃ منه ولاان یجعل شیٹا منه 
مستغلاولاسکی,بزازیة”۔ 

ایا ہیں ے: 

یحرم فیه السوال ویکرہە کل عق الالبعتکف بشرطه 
والکلام المباع وقیںہ ى الظھیریة باں یجلس 
لاجلە'۔ 








اس سے ارت لیا جائز ٹین اور نہ بی ہہ جلئز ‏ ےک مسچ رکا 
کوئی حصہکزایہ بارپائنشی کے لئ مقر رکیاجاۓ ہرازہ (ت ) 


ترام سے مس میں سوا لک نام اور مروہ ہے مسر میں م رعقد 
ماف کو ا سک مش روط اجازت ہے۔ مسو میں میا کلام 
مکروہ ہے :اور شیریہ میں ہہ قید لال یکہ صجد میں ٹیا ہی 
کلام میا ںکیلئے ہو تب مگردوہے۔ (ت ) 





حر الراشق ککتاب الوقف فصل فی احکام السجد اگ ایم سعی دک یکراتی ۵/ ۲۵۰ 


2ش الاشباەللمحقق پہةاللہالبعلی 
درمختا رکتاب الموقف مشعتبائی دی ا ۹ے۳ 
درمختا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسں الصلیۃ مع ختبال یر لی ا/ ۹۳و۹۳ 


و٥٢2‎ 71 


























فخاؤٰی رضویّه 


ردامحتارمیں ہے: 
قولە کل عقں الظاھر ان البرادبه عقں مبادلة.قولە 
بشرطەوھوان لایکون للتجارۃ''۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ران کے قول مکل حقد "سے بظاہر مراد عق مپادلہ ے اور 
تول مات ×بشرط" میں شرط سے مراد يہ ےکہ مع فکا 
قد و جج راہ اش رخعل شجارت نہ ہو(ت) 





ود بای ن ےک جائع مسر بنا راس مسر کے ایک حصہ ز مین میں اس کاز بین رناما ریہ بھی نا انز ےک مسج بعد مائی چربیت 5 
کت ات کت ای ان ا از ماکان ہے: 


امالوتمت المسجدیة ثم ارادالبناء من ولو قال 
عنیت ذِٰك لایصدق تاتارخانیة .فاذاکەن ھذال 
الواقف فکیف بغیرہ فیجب ھدمہ ولو علی جدار 


2 


الیسجں ۔ 








نیشن ریت جام ہ وگ اب واقف اس پر (تجرہ امام ) ٹیر 
کرنا جاہتا ہے و اس کز رہکا جائیگا, اگر دہ کے کہ شروغ سے 
می ری نیت ایا رن کا شی فا سکی تصدربق خی ںکی جا یی 
تاار خاش جب خود ان کال رضم ہے غیر واقف کو ا کی 
ابازت کیئے ہو سن سے اپقرا ای کان کو گرانا واجب سے 
اگرچہ فقاداوار مسر پر ہو۔(ت) 





ملمانوں پر اے بائی رکھنااور جاعد فذدت پر چاتز ط رہ سے اسے مسر رہن میں پور یکو جن کر:افرضس ممولحی مے جو اس 


میں کوتابی کر ےکا مخت عزاب الب یکا خی ہوک 

قال اللہ تعالل 

"وحن اع کن تنم ج َال ا ںيل كَرفِتقَاسْمْدَُمَٹی 
لَحَرَاِيِمَا“ألِكَمَا 0..ٌٛے ‏ 
لتْذ ٰالنََا زیر لْۂْذِالاخرَمَتَابْعَيا ٠٠‏ 





فو مین با ماب والعیاڈ پاأعتعال ی زلله تال 





الله تی نے فرمایا:اس سے بٹڑھ کر الم کون جو اللہ گی 
و یں ہج الب ی ہونے ھعءاور ان کی 
۹(" 0۳ے منط ‏ نیس ردانہ تھاکہ ان میں جاتے 
نر ڈرتے ہین را نکیلنے دٹیامیں رسواتی ہے اور ان کے لے 





کی باہ) واللہ تع ای اعلم- 


'ردالمحتا رکتاب الصلوٰۃ باب مایفسں الصلوٰۃالخ داراحیاء التراث العرل بیروت|/ ۲۵ 


درمختا رکتاب الوقف مت تال ی ریا( ۹ے ۳ 
٭القرآن الکریم ۱١ /٢‏ 


71ء 493 ٥و٢‏ 




















فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مل ۲۹۸: از شہرالہآ باد زیر مد جائع چوک مرسلہ مرزاواحد لی خو شبوساز ۹ +والے ۱۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دبین اس متلہ می ںکہ ایک مسر شائی ز مان ہکی بی ہوئی تھی اس سے متحلق نام دکانمیں بھی تھیں جن سے 
کرابیہکیآمدلی شی اس روپے ماہوار شی ووآ مد لی متولی سااقی جوکہ اس مد میں امامت بھی کرتے تھے ان کے خ رب میں 
اور موزن وتیل می وپالی وش تراو عکی مٹھائی وغیرہ مصاخح سید میں ضرف ہو شی جچوکانہ مخے او ا نکی دکا نین ذہت 
وسیدہ ہوگئی شی ,لزا لیک صاحب نے بسٹورہاپلیان مج اپنے ذائی روپےہ سے دکانیں پت کرانھیں جس سے کرای اقرجب 
ڈیڑھ سکے وگیاء ا یکرابہ سے وو صاحب قسطاواراپنار دہ بھی وصول کرت رہے اور سد بھی چندوے از سٹو تی رکرائ یک 
اور تظام مسر کے لگۓ ایک کیٹی ا مکی گی اور تی سا تن علدہ کے گے جن لوگو ں کی کو شش سے وکا نہیں پت کرائ کی ان 
لوگوں میں زی مود اورائل مہ بھی شربیک ہیں لن نر کے اوہ مزا نیٹ کے مشورہ سے یہ بات اق کہ وواخراجات 
جو سا میں مس رکآ مدکی سے ہوتے تھے بد سور تام ہیں ,اس کے علادو لہ افطار گی رمضان ش ریف میں نمزبیوں کے واسلے 
ھی دی جائۓ دس ارد رس ہو ۓکہ اس پہ عملدرآ مد چلاآرہاےز بر کنا ےکہ جو اخراجات مصاغ سد میں شال میں وہ 
قائر جنا اہ اور ج اخراجات مضیاغح مو میں نیں ہیں, مکش بی شخ تر اد افطارکی رمضمان ش ریف دہ از نیس ہیں بند 
ہو نا ہے بئ رکتتا ہےکہ نین او قا فکادنف نامہ موجودنہ ہواوروقف کے شرائیا معلوم نہ ہوں جیسے صورت مستولہ میں ,لو 
اس میں عملدرآمد سابق پرکار بند ہو نا اہج :کہ شیر نیشم قرآن ش لی فک پمیشہ مقولیان ساب کے زمانے میں برا ہآ کی 
ری ابذااب بھی دیباب یآ نا جان اور ہے ملف جات ہے باقی رہاافطادگی جھ دس بادہ رس سے مھمران گبٹی جھترام ملرائوں 
گیا رف سے تائم ہے ا نکی وین ےآ ن گیا نے کیہ بی ایک ات لے لیکن اس میں ھی پجھہ مضا کہ یں ہو کی وہل 
یس بای اول کو اہ ناف کے اخراجات کے اخفیارات عاصل ہوتے ہیں وییے بی باغیان شال ی کہ جس میں نمازی مسر وابل لہ 
رنہ خر کرنے والے سب شیک ہیں اور انوں نے کو شش کر ےآمدلٰی بڑھاگی اور مر از سرفوہنوائی فو اس کو بھی ای 
ٹڑھائی ہوک یآ مد ی میں ضرور اخ اجات کے بٹڑھا ےکااختیار ہو نایا کی وکلہ ائل محلہ وخمازرایوں کے تر فات بہت وس ہیں اور 
یی نہیں کی طرف ے جو م ہے لو کی ٹل عین ان کا شع ے خ رض اخرا جات کے بڑھانے کاا یر انی کو بھی ہو نا ہے 
افو ای موق می سکہ باوج دان سب اخراجات بالاکے پھر بھ یآ میرلی مسحید میں بت ہو لی ے, لیں در یاقت طلب ام 
ےکہز یدک قول کے پاگرا؟ 


1731ء 404 ٥ود‏ 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الجواب: جہاں ش رط واقف معلوم نہ ہو عملدرآمد قربمکااتقپار ہے۔ ریہ میں ہے: 
ینظر ا لی البعھود ممن حالہ فیما سبق من الزمان ان أ دیھا جا ۓگاکہ فر یم سے متولیوں کا عملر رآ مد اس وفف کے 
قوام هکیفکانوایعملون '۔ ادے می کیا چلار ے(ت) 











"قد یج "کے ہہ مصعقی "جس ما حادٹث ہو زا معلوم نہ ہو "۔ دس بار درس ما سودوسو بر سے جو بات بعد واقف ہے ش رط واف 
حادث ہو گی حادث ای ہے اس پر شل نا چائت ہے بح القدی میں سے : 
الواجب ابقاء الوقف على ماکان عليه دون زیادة وف کو ای رُسی زیادنی کے سابقہ عالت پہ باقی رکنا واجب 











اخری“۔ یتر 
شی نی ری اگراسی مع پر قر مم ہےکہ اس کاحاوث ہو نا معلوم نین : دواب ھی دکی جائۓےکی اور افطارگیکنہ دم بار ورس سے 
نوا بپجارے نہ ہو کے گی مسج داز سر لے .ھ رہ تی نکہ ان کو اس میں اخختیار ہو اور دکانیں 
پخن گرب ای وق کی جٹنگی سے نگیلوقف جر بر خصوا ہہ ددانالگ م وکوار وہہ وصصول گیا دا سے ادھرضس دی والا ہے نہ 
کہ واتف۔واللہتعألی اعلم_ 
مل ۲۹۹: زا17 اد مسلہ 2 مولوی عپرالر مغ صاحب ۳ض ۸ ۱۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین اس متلہ می ںکہ ایک قوم نے چندہ کر مے ہزار ددم زارد وہب شک نہیں اب اس کے بحعدتھ ہیر ی کا 
کہ اس مال ےکر اسغیدخ برتے ہیں اور ان "ہے اک س۲ نع پیداہوتا ہے اس ںکو بھی جع کرتے 
چاۓ ہل اور مققیران را تکا یہ سےکہ ىہ رگ جار پا زار ددپہ کا تع ہو جاۓے اس سے مرکان جب مسحجد کے خر بنا ہے 
اور مرکو بڑھانا بے ,اب اس مر کے چندو سے اسں ش مکی ارت ش رکا جات سے بانیں ؟بیننوا تو چروا۔ 

الجواب: 
کہ دورد پیہ انموں نے متولبان مسچ کو اچھی سپ ر دن ہکیا نذا نکی ملک ہے, اس میں تصرف چا کا انیس اختیار ہے قرضوں بی 
میں نف یی سے دام زان لینا وگ مضائکقہ نی رکھتا, يہ با بھی تراضی بائع و مت کی پر ہےء 


٭ 


فتاوٴی خیریة کتاب الوقف دارالبعرفة بیروت|/ ۲۰٢۷‏ 
”فتح القدی رکتاب الوقف مت ٹورے رضو ھر۵/ پک کی 


71ء 49٥و‏ 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


٭ہ س00 ۹ دیق لے وی ےھ 1 7 
قال تعالٰ“ الا ان تُلَونَيْجَامَ٤ٌمَنتَرَاضِ‏ فِنکمْ دا اللہ تھالی نے فرمایا:ممفر ب یہکہ تمہارے ددمیان بابھی رضا 
واللدتعال اغلی مندکی ے تخارت ہو۔واللهتعالی اعلم (ت) 











مل :۳٣٣‏ زشمرر ٹگی مستولہ شوکت لی فاروقی ۳ص ۱۳۳۸ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس متلہ می کہ جس مسچ می درخت بی ہیلا ہگلاب یرہ ہواور بوجہ فقر ہونے ہجرد وشسل خانہ 
کے ان در خنوں کوکانا ہے فذ کوگی نی ان در خنوں کوکمو کر اپنے مکان میں اپگاسکنا ہے ایی ؟ دوسرے ہ کہ پیا با دا 
م وکم سرمائئیں جو ممروں میں ڈالی جاۓ اور بعدگزر چان موم سرماکے ا نک پیا لک پیھک دتنے ہیں نوج شف اس پیال 
ال کی با نات یکہنہ 'قابل پیک دسنے سے جوا کو اپنے صرف میں مت پانی گرم کرنے کے اسنا ہے پانیں؟ می کہ منڈیر یا 
نیل سو جس پر وضم ھکرتے ہیں باازان دچے ہیں ذو ممبر کے خ میں وغل ہے کیا شل مسحبدکے بات وی رہکرن ےکی دں 
بھی مرانعت ہ وی ؟ بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
ان درخنں کو مسر سے دای ومناسب قبت پر مول نے کر لگا سنا ہے۔پیال با چٹائی بیکار شدہکہ یک دی جائۓ لے کر 
صر فکر سے فحیل مور لتتض بانوں میں حم سد میس سے ملف بلا ضرورت اس پھ جاسکنا ہے اس پہ تھو کے یا ناک 
صا فکرنے با حجاست ڈال ےکی اجازت شیین, میبودہ با شس یق ے پپننا دہاں بھی ند چا اورلتض بانوں میں ضم مس نہیں 
اس پہ اذان دی گے اس پر بیٹھ وضوکر سکتے ہیں ج بکک مس میں مہ باقی ہو انس پہ غماز فر میں مسو دک ٹوب نیس ,دمیاکی 
انز ق٘یل بات جس میں چیٹلش ہو صسی ای ماڈا رگاس می رح نہیں واللہ تعالی اعل_ 
مل(۱٣۳:‏ ٦٢ي‏ ۳۳۸ھ 
کیافرماتے ہیں علائۓ دبین اس ملہ می ںکہ ایک مسچہ خیاریاں لکمنہ ہے جیھت ا لکی بالکل خارع ہے او رکڑریاں ٹوٹ گی ہیں 
اور اض لع خیدہ ہ وگ ہیں, منارے جھم ری ڑے گے ہیں,لبنرا ہم ائل منلہ کیہ بات چاہتج ہی ںکہ از سرفو تی رکرہیں۔اراضی 
صسچ رک افادداترو تیم کی بڑھانا منطور ہے چناضجہ بچھ روپیہ حع ہے اور بائی جو روپیہ زائکر صرف ہوگا چندہ شع ک کے اضحام دیس 
گے اس داسٹ کہ مم وم 20ن نمازیو ںک بہت نیف ہولی سے موجودویفیاد کو پیا لکر دوس ری بفیاد ا مکریں۔ 


'القرآن الکریم ۲/ ۲۹ 


٢و٥‎ 496 )71 








فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


اواب 
مکی مرمت واجب ہی بارش کی تکلی فکہ جیدت لن سے سال نے تی اس سے دش ہو جا ۓےگی راس قر سے لئے اگ 
موجودو روپ کاٹی نہ ہو چندہ کریں بای اصل مس رکی بذیادیں ال کر شال ومغر بکی زمین متحلق مسج میں مود بڑھانے کے 
کاب بلاوجہ بہت بڑھاد بن اکس لے !مر مس میں جمعہ وعیدین قائمکرنا کوئی ش ری ضرورت نیس !قد میں ہے: 
(فااسرتا باکان القت ص۶ سک عو سا ان ان 2 کات نک رقف رن سا ا سے 
اق عال سا لق تائم ر میں (ت) 
سیل ۳۰۲: ٣ر‏ قّالاول ش ریف ۱۳۳۸ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس مل میا یک این اعنو در مل میں بوجہ ضف اسلام تما النال تدرے گر وٹ کی ہے اور 
بعد کو بتون خرا تعالی مرمت الیک اکا گی ہے اور ٹیش ارام و یرہ یز برسقور مقررر کے گے ہیں اور علخ , بجع ءاذان ال 
می پڑھی جانی ہے۔ یں بو یت خی رآ بادی شی مسوم کے ای کک رد مسلم نے ایک می صنیر خنقریب ومتمل اس 
کے پر گزمے ناصلہ پر بنائی شی جک ا بک فآ پاذالے اور اس می یھی اذا ن تھی لعل ہوڈر ہت ہیں کیا تن کو مسور 
ج بد ہنالیٰ مندالشرغ انز تھی بانہ؟اوراب ا کا گرانا از ے بانہ؟ 

الجواب: 
حاشا اس کا گرانا بھی چائز کیل , دووں کا باد رکھنا واجب ہے ,اس مناسب ہہ تھاکہ مسر ققر یم بی کی تی کرجا اور ات ققریب 
دوس کی حر نہ رناتا اب 7 ہرم لال یں واللهتع ای اعلم_ 
مل :۳۰٢۳‏ نزمویضح سرولی ڈاکنا ہما ضلع یی جال مرسلہ مج ین خورد ۵ار الاول شرف ۱۳۳۸ھ 
کیافرماتے ہیں علمائۓ دن اس مسملہ مین کی اٹ سح بی صف دوس ری سد می لاج از فرض با واجب بھی جائے نو ہو سی 
ہے پا نیس ؟ جی کہ نمازالوداع میں اش فو ں کی ضرورت ہولی ہے ےجس تہ موشع میں دو میں ہہولی ہیں نومسچد جائ 
میں دوسری مدکی فی لاک نماز ٹڈ ھت ہیں با عیدکی نمازیٹ جاۓ فو ازروۓ شرع ریف نماز دوسری مس رکی عمقوں پہ 


ہ وس ہے ان ؟پییٹواتوجروا۔ 











'فت القدی رکتاب الوقف مت ورپ رضو گھر۵/ پک کی 


۲٥١47 61 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الجواب: 
ایک مس کی فی دوسری مسودمیں نے جانا ممنوع ونا انز ے, نماز مکر ددونا ٠ح‏ ہوگی_واللہ تعأٰٰ اعلر- 
مسئلہ ۳۰۴: ا۸ گی ستولہ ممولوبی مب راج صاحب ہنگالی طااب علم درس منظر اعلام ہارب ازآز ۸ ۱۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں لماۓ وبین اس مسملہ نمی کہ ز یکا پاخانہ یشت مسر سے حق تاس کو پوچہ مسر منہدم گراد با اور کو گی عرصہ دو 
ماہ سے لہ لوگ وہاں پر کوڑاو خی رو ڈالے گے اب ز ید یہ چاہتا ےکہ ال معن پشت سید زین کی اپٹی ننشستگاہہنوادے اور مسچر 
کے دوپہ نالول کا پا اپنی جھت پر لے با اس اراشی کو اپٹی ڈیو ری بنالے اس صورت میں ایک پہ نالہ اپٹی ڈیو ڑ حا پہ لے اور 
دوسرےپہ نا ےکا بای اہر بای دے اور سا تجھ بی اس کے بہ دا ر ےک مسچ کا کوک پش نیش اور نہ پشن اس مہ ہے جہاں 
مد کے دوپر :الوں کا پالی گرتا ے, اس صورت میں بیاظ عم شرع ہے؟مشستکاہ باڈیوڑھی وغی رو نے سے مس کی حفاطت بھی 
بوثی ہے اور پالی مس کاصسی صورت میں روکا نیس چاتا۔ 

الجواب: 
مرکا پشت نہ ہو آ پیک کے لئ زین مسج نے سچھوڑی ہوکی,اسے اپنے تصرف میں لاناترام ہے:ہاں اگ خابت ہ وک مج رکی 
کوئی زین نہ موی شی ضرف پان پہانے کا اس کی زین میں ح تھا نیہ اس میں عمارت بناسکنا ہے چیہ سیکا پالی نہ 
زرس ےن رالل‌تعال آفلی 
مل ۳۰۵: ازالہآ باددائر و شاواجمل صاح بآ ور دہ مولنا مولوی سیر نز ایر صاحب ۸اجمادی او لی ۱۳۳۸ھ 
سوال نہ متل سوال خی ۲۹ خوال ے ۱۳۳ب زکوربآب احکام الیسجں۔ 

اواب : 
اس سوا لکاجواب ہجمادکی الاجت ر٣۷‏ ۳۳اتھ پیر ر مضمالن ال ارک ے ۱۳۳ تھ پچ ر شوال ے ٣۴ات‏ میں ین باد یہاں سے جاچکاءاں 
اراس کے سا تھ ایک اور ریہ طول بای خلاص: ےک اس سوال میں زیر فی نے اخفائۓ نکیا ء یقت ام ریہ ےکم ان 
لوگوں نے وکانات مس کی صچدت پر ایک مدرسہ مبلا معاوضہ ام کرلیااور شی نے ای کی بقاکااقرار نامہ لکھالیا ہے مہ حالت دی 
کر جن آ تند کے لئ یہ پھر لگا گیاجنس میں دکانات وحمام کے وقف علی اسب ہو نے کا کر ہ ےک ہآ موہ کوگی منوٹی ساب کی 
رح ان دکانوں پر و لوبی نہ کر بیٹھے_ اعطان میں معن کا نام ضرور ہے کنا اعلان ایا نیس وہہ پا بر نے اپ نام لھا نہ 
تقصدر ہام نہ طلب دعا۔ یہ پھر دہ کی علیہ سے دس فٹ بلنلد سے نے مانب یکیاسا ما 


71ء) 408 ٥و٢‏ 


فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نیس ہوگاادراندر کے محراب پ نیس بلک ہر دی محراپی دروں پرہ دی لوگ جن سے اندبیشہ ہے اس پچ رکاانعدام جات ہی کہ اس 
گی رقاء یس زنط وا لام وف ہے انی ملھھنا۔ 

رق وا کی طرف سے بھی سول می جوابآ کہ اس پچ کاب چائ ٹس اک فیبت میں دا ہے اود کاجواب بھی 
رعضان مارک“ ۷۴٣۳ھ‏ می ںگیاکہ اگ دہافعال مو بی سالقی سے صادر ہہوے اور ال شہر ان دتقائح پر صعل ہوں وا نکا 
کل کر نص بکرناغیبت نہیں ہو سکتا, فصو منظر عامہ میں نص بکہ اشتھار جا پ کر عام تیم کی طرح حدقیبت میں ال ں کا 
آ زاد شوار نہ جاحیات متولی من کور اس کے عدم جوا نکی کی وجہ ج بکہ مچھ ‏ بققنہ نہ ہوہ ہاں ا سکانص ب کوک مہم مصسملحعت شرعییہ نہ 
رکھتا ہو و پیر موت موی اس پچ رکا معدوم کروینا ہوا کہ رسول الل صلی الله تعالی علیہ وسلم فرماتے إں:لاتلکر وا 
امواتکم الابخیر* ران مم دو ںکام کرو خواتۓ بھائی کے مت کروت)اورفرماتے ہیں ص٥‏ اللہ تما لی علے و لم 
لاتسبو الاموات فانھم قں افضوا ا ی ماقدموا“۔ اپنے مردو ں کو ران ہک و کی کہ وہ اہینےآ گے کے ہو ے اعمال 
کو ہن گے ہیں۔(ت) 

او ان ا مصصلحت شی بث سے عبت کے وللے بٹ یھنا جا جے یگ دوایٹس سے کی لیران کوانکلیف ہاگ وفیف 
میں خیات واضرارکااند یشہ ہے اور اس پچ رکا نحص ب کنا راع ہوگاااسی طر او رکوکی مصملحوت مہ شر عیہ سے وذ نصب میں حرج 
یں بلکہ عاجت ہو ایت ہے ہہ ال جواب کاخلاصہ سے ج فرلق غالی تو یہاں گیا, اب بھی بھی کا جاتا ےک تھی 
ا مصلحت ہو فو جراکرویں اور مصسلحت شر عیہ ہے لو قائ مر ھیں, پر اگ موشع نظرے اننا بلند ہ کہ ج بکک مظرا وی کو اکر 
نہ یں نظر :ہآ ۓ کسی طرح نقش دردار قبلہ گی کزاہت میس شی نآتا, یہ خود اس نماز یکا مور ہے,اسے نماز می ںآسا نکی 
طرف ید ٹھا :اکب انز تھا ر سول اللہ صلی اللہ تالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: 


عسےہ ‏ منررجہضصف ۲ے ۳۔ 











'اتحاٹ السادة المتقین کتاب آفات اللسان الآفة الثامنة اللعن دارالفکر بیروت ے/ ۲۹۰_8۹۱ 
2صحیح البخاری کتاب الجنائز باب ماینھی عن سب الاموات فرب یک نخان ہ کرای ا/ ے۱۸ سنن النسائی کتاب الٹھی باب مایٹھی عن 
سب الاموات ور کر نمانہ تار تکت کرای ا/ ٢ے ٢‏ 


٢و٥‎ 409 1 











فخاؤٰی رضویّه 


لینتھین اقوام یرفعون ابص ارھم ا ی السماء یی الصلوٰة 
اولتخطفن ابص اآرھم '۔رواہمسلم۔ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ووجھ نماز می ںآسا نکی طرف ہگاہ اٹھاتے ہیں مات دداپٹی اس 
کت سے با زآنیں گے با ان کیا ڈگاہ ایک کیا جا گی (اے 
مل نے روای تکیا۔ت ) 





اور اگراننا بلند خی و ضرور موق کرابت میں ہے اور ال میں اندروٹی وب روثی مرا ب کا تفرقہ نیس مس اور جہ مسقفہ وحن 
دووں مسج ہیں اس عالت میں جات کہ اس خری پر نمازوں کے او قات میں خلاف ڈال دیں, ہم نے فی سابقہ میں سن الی 
: و ۰ 7 7 ۱ 

ارک یرف لک یکہ دبوار خر یکحعہ متظمہ میں (اس) مینڈ سے کے (جو سی نا صتیل علیہ ااصلوۃوالسلا مکا ند ہے ہوا) سینگ 


نصب تھ, حضوراقرس صلی اللہ تالی علیہ وسلم نے فرماما: 
خمرھماً فانہ لاینبغی ان یکون ي قبلة البیت شی 


یلھی المصلی*_ 








بین( ینگوں کھ) ڈھ اتک دوکہ نمازکی کے ساٹ کوکی اڑیی 
اوت کک بے 





نا مکاجواب بھی فی سابقہ میں تاکہ ر ما, کو عرام مگ بلاوجہ ش گی مسلمان پہ قصدر مکی بدگھانی بھی عرام اور ننظردعا ہے و 
حر نیہن ہکفایت اتال منائی طلب خحصموئیں اور بہ ملح تکہ اس تی میں بتاک ضرور تقابل اط ہے نہ اکا نام وجہ 


اختبار اعلان ماز مادت اختبار ہو 
وا نماالاعمال بالنیات وا نمالکل امرؿ مانوی*۔ 








اتا یگ داد ار یں پہ سے پر خخحس سے لے دی پت ے 
جن نکی انس نے ی تکی۔(ت) 





دکانات مسپر اقامت مدرسہ کے پارے میں بھی سوا لااو زممصلن جواب چاچکا سے مرف لی خالی کے سوال میں مہ تھاککہ مسچر 
میں یں رس ےج اکا کک رک ا ا ین لے زار تیم مسیرے اٹاری 
جاے اوران شر ائل پر ال کے قیا مک فیصلہ ہواءال گرب جازومیں ىہ ہب ےکہ بلا ا اق وبلا معاوضہ سقف وقف پر مدرسہ کرلیا 
ہے ال اہ و بلا شی تام ہے اور سی کی اس پر رضامندکی مردودم اور اب کک کاکراىہ مدرسہ تقائم کرییوالوں پہ 


'صحیح مسل کاب الصلۃ باب النھی عن رفع البصر الی السماء فی الصایٰۃ رپ یت نان کرای ۱۸۱/۱ 
2سن ابوداؤدکتاب الیااسک باب الصلوٰۃ ف الکعبه آفتاب عألم پریس لاہور ا/ ء۲ مسنلں احیں بن حنبل حد‌یث امرأة من بی سلیم 


دارالفکر بیر وت ۲/ ٦۸‏ 


صحیح البخاری باب کیف کان بدء الو ال رسول اللہ صلی اتا ی عليه وساح قر پ کھت انہ پیا کرای ا/ ٣‏ 


۲و٥١‎ 1 




















فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


بن محر لازم رکم اہو منصوص عليد فی عآمة الکتب (ججیاکہ عا مکتابوں میں اس پر نح سکی گی ہے۔توادلہ تا 
اعلم۔ 
مہ ٣۷‏ ۳:از “شی نشان پاڑاکراس روڈ بوساطت سید غحوث یی ران صاحب مر سلہ مھ نآ دم عبدال جن صاحب ۳ جماد کی الات ۸۰ ٣٣۱۳ھ‏ 
کیافرملت ہیں علاۓ دین ,ایک ضف الم ہب عورت نے انتا یکیا ہش نے ابی جاکرادکے سا ایک شور دوبیٹیاںء ایک تی 
پھائی اور ایک عم نزاد کی نکابٹا تچھوڑااس کات رک ہکس طرح تیم ہویں نز ریز جو مکی وفات کے دوسسال بعد اس کے 
شور نے جانزاد کوارہ سے زیم ن کا ایک ققطعہ مسر بنانے کے لے وق ف کردا جس پر بل جداعت مسر تق رک یگ اور پوت 
خماز بھی قائم ہوگی, لان نحض لوگ اس میں عدم جوازخماز کے تقائل ہی ںکہ وقف کیج نہ ہوا۔ مرحم ہکا شوم یی کنا ہ ےکہ 
بجھ سے مرحومہ نے بر وعیی کی شی کہ من کی ہار پگ کا کی دیج ین ذن فکرے اکر شرکا ىہ ونف کا نہ ہوک 
میں اپنے حصہ رسمدیی سے اس وق ف کب ررقرار رکھوں گا صورت م کور ہ میں وقف اول جح ہوک نمازٹڑہنااس میں ورست 
ہے با یں ابر صورت عدم جواز اپنے حصہ می راث سے وق کا رترار رکھنا ار سے با یں ؟ 

الجواب: 
ترکہ متونی سب شش رائنافر اکٹل باروسہام ہوک جن کم شور مار جار رد خر ایک برادرکو لے گگا۔ عم زاد و نکابدٹا دم ےت 
بے مورو ےا پل پا ا ےا و ما "سر سے زا نہیں تو وف 
دنافز ہوگیااور وہ قلعہ مسر اوران مل خماز میں خماز۔ با اگ ما ٹ کین دک سے زرل ہو اور باقی درخ لق بیڈیاں اور 
بھائی سب عاقل با اور سب اس وعحییت کو قبو ل کیااور اکر رکھا ,جب بھی بی عم ہے۔بو نی اگر وعیت ثابت نہ ہو اور شومر 
نے ایک قطعہ معبنہ جس میں بائی ورن کے بھی جے ے تقی ر سد سے لئ وف ف کرد بااور باقی سب ورشد نے بش رط خقل وباوغ 
اسے چلتز رحواجب بھی می حم ہے۔ ان سب ضورقوں میں دو مہ گیاہ 
وذٰلك لانہ فی الاخیر فضولی ٹی حصصنم: وقں صدر أ اور بی اس لے ہ ےکہ صورت اج رہ مل وہ( شومر) دیگر ورخاء 
رتة مالہ ی یں یں ات اب ا ا بش سور بناے میں فضولی ہے اوری غتل اس سے 
مال دوس ا و کا تا اس حال میں صادر ہو اک صدور کے وقت او چان ز کر ے والا 
موجود ہے اور ائتوں نے ا کی اجازت د ےکر چاتز کرد بااور 


ث۵ 
7- 


وع 











61 501 ود۲ 








فخاؤٰی رضویّه 


قال نی ردالبحتار لوبیٹھماً ارض وقفاهاودفعاها مع 
الیٰ قیم واحں جاز اتفأقا لان المانخ من الجواز عنں 
محمد هو الشیوع وقت القبض لاوقت العقں ولم 
یوجدهھتا''۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ان ما نین ہوگا کی وہ جب دہ قمام انس کے چائز ز گے پر 
تع ہو گے نذشیوع ربابی نڑیں,رداتارمیں ے وو شخصوں 
کی اگر مضٹ کہ نزبین ہو اور دونوں نے میقااس ز مین کو وثف 
کہہے ایک می ممتو بی کے جوا لے کرد ماپ بالا تماق جات ہے اس 
سن ےکہ امام جھ علیہ ال رحرنۃکے نر دیک ماع جواز شوع ہے جھ 
واقت فی ہو نہکہ وقت عقدماور یہاں وقت ٹیش شیوغع 
یس پا ماگیا(ت) 





ال اگ رکوکی وارث یبر عاقل بانا با سے باان ینف نے اس تصرف کو نہ رکھا بے وعیت ملق اور بحال وحیت جہ خلت 
سے زم ہوا الہمنہ وو مسر مسر نیس اور اس سب سےکہ اس میں ای ےکی ملک ہے جس کی اجازت نیس باج سکی اجازت ش رما 
اپازت نی اس میں نماز نا ازع تس پپئی شفنی علیہ ےک مسحمیں ددع بالا ھا ممن وی 


لان بقاء الشرکة یمنع الخلوص لمتعاآیٰ ش عن 
الٹھر والفتجٴ 








کر کہ با ش رھت اللہ تعالی کے لے نے کے نمالعس ہو نے 
وگ و .و عدایدرت) 





اں اگ خر تیم جج ری را جا اکن تحص می ںآ الس کے بد اسے بیہ مج کرے او اب مد ہو چا ۓگا 
لزوال الم انج( ماع شت ہو جان ےکی وج ےت واللهتعالی اعلم- 

مملرے ٭۳: مستولہ سیر مصائ الق وم صاحب سائن شر راۓ پور بیناتھ پارہمدرسے. اصلا ا ا 2۵ ٢۳۳۸ء‏ 
بیافرمات ہیں علماۓ وین اس مت نفک ایب مکل متا ملمالات خانہ وظہ و با کی فحرجس سے مسر کے روییے سے 
ایس قل زین امیر عو می اا۷" لی ض رش ٹک زی بن جانے پر بھی مائی رہ 
گی اور مس رکی کو کی منضعت مقصود نی اور اہنت نے ایک مددسہ ا مکیاہے اس کے لے مکا نکی ضرورت سے نو یھ مسلمان 
بی چاتے می ںکہ زین م کور یر مدرسہ تق رکرادمی اور قمت ز۲ نکی مدرس ہیآ مدنی سے لے کر مسر میں دا ل کیا جا 


شر بی جات ےک کیل اور ور صورت 


'ردالبحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۵ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳+۴ 


و٥‎ 502 6)1 














فخاؤٰی رضویّه 


عدم جواز کوگی حیلہ اس کے جوازکا ہو سک سے ٦‏ ھیں؟ 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


جائز ےک دہ باقیماندہ عاجت محد سے زیادہ زین (کمہ سای سے وقف نہ می بلکہ سد کے رویبہ سے مد کے لے خر بیری 
تھی )مدرسہ کے لئ ب بقایت مناسب کرکے ر حن داخل مسج رکیاجاۓے جچہ اعقیاط دامان تکالہ سے کام لیاجائے۔ عالسکیبرىی 


یں ےا 

متول الیسجں اذااشتری بمال الیسجد حانوتا 
اوداراثم باعھا جاز اذاک6نت لەولایةالشراء بناء علی 
ان ھنہ الداروالحانوت ھل تلتحق بالحوانیت 


ایک مد کے متولی نے مسود کے مال سے دکان ‏ اگھ رخ بدا نچھر 
د یا چان ہے جکہ انس کو خر بر ن ےکی ولایت حاصل وم 
نی نے ایس بات پ رک کیا یہ دکان او رگ ممسجر پر وقف شدہ 








: 7 1 7 
1 تو این کا می بہ ےک کیا وف ہو 
جائیگاہمنار ہہ ےک کین ہوگا۔ ممرات میں ایباہی ے۔ 
واللہتعالی اعلم (ت) 


الموقوفة علی الیسجں معناہ ھل تصیر وقفاً.المختار 
انەلاكذ ای المضمرات'۔ واللهتعالی اعلم۔ 





مل ۳۰۸: ٣اکوال‏ ۸ ٤٤۱ھ‏ 

کیافرمات ہیں علیاۓ وین اس متملہ ممی ںکہ عحلہ قاضصی ٹولہ پراناش میں ایک سد تا شی زادوں کی لق مرکردہ سے اس وروازہ 
پہاڑ رخ قد یی سے اور اس میں پٹھھ قب رب نہ اض یترادوں کےا بادائجرادکی یس ,اور ای ککنواں ہنارو ں کا نایا ہوا مسر ے 
پیل کا ہے جس سے سواے نمازیاں اور کی ملوں کو اس کے پالی سے ینا ہے ,اس مسحی میں کی قوم کے لوگ نماز یڑ حت 
ہیں قصائی,نراف-ان کے مقان بھی نوہیس ہیں, فھنابوں نے مت مین جو قبرمیں میں انی کھود کر انل عیست ونابود 
کردما,درخت موس ریی کاٹس کے سابہ سے نھمانایوں کوآ رام ملتا تھاجاٹ ڈالا گول در شال کی جانب جس سے نمانریوں کو بارش 
سےآ رام متا تھا بند کر وبا ہکنواں جس سے لوق کو فأع ا کی ایک میٹ ھی کاراستہ بل کرد یا گیا گو ایک رخ پالنگل بن کردیا 
جس ے بہشتیوں کوازح رتکلیف ہے انموں نے پھر ناب دکرد یا دودیواری بناکراس می ںگھ ری لگادسی ہے جس سے پھ لع 
ور ا ا ا ا ا ا ا ا ا 
در ودیوا کیا یں ءال نے اپنی جات سےکہماکہ یہ می را تید 


'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الخامس ورا ‏ ٰکت خان اور ۳/ ۱۸ےا 


1) 503 ہو 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نایا سے لوگوں کے تکیف دی کور کیا یہ شس اف رہ وکیا ؟ حا لالہ ان دیواروں کو وہ مسر نیس ججھتتا ہے بلکہ سے شرار ت کی 
دزیوارریں کھتنا ےکس مس زاکا فک ہے؟ 

اواب : 
یوات رق و فان کن کر کان لان ےون تن کی تق ران 
کون دے سنا ہے اور اگر ىہ قبریں اس ل کھودی ںکہ اس تچگہ پہ نمازیڑع جا مہ نمانز کو بھی خرالی میں ڈالناے, تو رکی 
کہ ماز چآئز نہیں ج بکک اند رک کھو کر میت کے سب اہنزام بای نہ دۓ جانمیں, اور مسلمان میت کے سا تح یہار نا ترام 
عرام مخت رام۔درخت جو ق مم سے وا اس ک ےکا کی کوئی وجہ نہ تھی, بلاوجہ ش رگ نمازیوں کانکلیف دینا مخت بد ہے۔شالی 
درواز ہہ رم سے تھااور اس سے نمازیوں کوآ رام ملا تھ, اس کے بن کر ن ےکا بھی کو گی اقضیار نہ تھا ۔کنوکی کیاکی روک جس 
سے بای جھرنے والوں ک لیف ہو اور دہ مج رناسچھوٹڑدیں م رگ انز نیس یہ سب بہرےکام ہوئے۔اس نداف نے بیبود اہر 
اس کے سب اف رنیں ہو سکناک اس میں مس رکیکوکی بین یں ,نہ دہ دیوارر مسج کی مہیں۔اس کے لے اتی سزااٹی سے 
کہ فّنے میبدددپکا۔آ تندہ ایا طکرے۔واللەتعالی اعلم- 
مل :۳٣۹‏ کول عنلمت الل ہکووالی شبر یر بی ریف 
کیافرماتے ہیں علماۓ دین ومفقتان شر مین اس بادہ می کہ ایک مد شر یف زیم ھوس ھی ال اسلام نے اس کو منہدم 
کراکر مخر بکی جاف میں مسج بنوائی اور فق یم کو ا ناشن قرار دبا اوز مد جد بد اور ئن جن مسج ق مر دوک یک ری بلن دکی 
اور نے تہہ مانے بنا اور مد قد مم کے تمہہ نان سے جے کو مس کی دقانوں میں شری کر نا چائز ہے بانیں ؟ اور اس کن 
میں نمازیٹڑ من والوں کوٹ اب مس رکا لگا با نی س؟اوز اگربہ چانز ہے فذ اس طرں مسج جد بد کے تہ ان ےکو بھی کراب یھ دے 
کے ین این و تن ا 

الجواب: 
مج رجہ ہو جانے کے بعد دوس رےکام کے لے کرنا رام ام مخت قرام ہے ان پر فذرل ےک مد ریم کا تہ خانہ بد ستور 
ابق بنلدکردریں اور ا بکہ مسجچد جد بر کے اس کے تد مان کو بھی راہ چہ دینا طرام ہے ہاں مس کردینے سے لے دکا یں 
وقف مسر کے لے بناتے اور اس کے بعد ا نکی یت کو مسر کرتے پے نز خھا, اب م رگزعلال نیس مسر فلہ مم کو جد ید کاحن 
کر لیااس میں ھ جح نیس دوبد تور مس سے اور اس میں ما زمر نہیں نمازہے۔و اللەتعآلی اعلر۔ 


۲٥ 71 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل :۳۱٣‏ از شم رکہنہ مہ کوٹ مستولہ تچ انعام الله ۵ زی اج ۱۳۳۸ھ 
کیافرمات ہیں علماۓ دبین اس بارے می کہ امام ہاڑہ نصل ز ارت شاو صاحب کے ایک کو شہ میں وا ہے او رگزشنن زرانے 
٥‏ ٭ چروتھ ا نکی تی رکردہ ہے لان اب مد م کور ابکسمنت کے فنضر میں ہے او رکنیں 
من کور سے ٣/۳۳‏ گز کے فاصلہ پر ہے کندیس اور مسچچر کے در مان وج کوڑے او رکھا لکیٹڑے و غیمر ہکا اشال رتا ہے ای 
لئے مسحم کو رآ با نہیں ہو نی ,ئل عخلہ اتی ہی ںکہ سم کو رکاملبہ لب مرک ضتصص لکنواں اٹھالاخیں اور یہاں مسپ رر 
کرائیں ےئن ہے پانیں ؟ 

الجواب: 
اگراس مسورک بانی رای تبرائی رواٹض عال کہم حقیدہ تاور اکی مہب پر مراف مسلمانوں کو جاک ےکہ اس کا عملہ دوسری 
مر نے جائیں, نیز جات ےکہ اس مس رکز شی ن کون کر جد ید مسحید میں لگانہیں۔ 











ٹی الدرالمختار لو وقف المرتں فقتل اومأت اوارتں | در مار مل ےکہ ا مر نے وف مگ فی کرد یا گیا 

المسلم بطل وقفه' واللہتعالی اعلم۔ با گیا یا مسلران عرجد ہ گیا نذ ان ن کا وف با ل ہ وگیا۔وادڈ 
تع ی اعل(ت) 

مل ۳۱۱: مستولہ ماذیط بدا لی از شع مرادآ بادقصبہ مج رایوں مہ چودھھریاں 


کیافرماتے ہیں علاۓ وین دمفتان شرع متین اس ملہ می کہ میہرے باپ جناب قبلہ دکعبہ حای عبدال معن صاحب نے 
جو اگی ۱۸۹۹ء کو انی حعقیت مو شع کو گر رگن سائپور شع مرادآ باد تعدادگی مواضع ار سوہ کو اور میرے پھائی ھابی عپد 
الطیف نخان صاحب اور جھ حافظ عبدال ال نے ابی حقیت سواسوابسوہ موش خکافور پبد وی ککافور ریگ پانسٹہ شع بور 
کو بنابر صرف مسچد و جادوپیاؤوت ف کرد بامگر وہہ جہاں مسوچر وکنواں تیر کرانے کا خیالی تھادہ ہج ہآ بادیی قصبہ چچمراوں سے 
ڈیڈ سو گزمے فاعلے پر جنگل میں جا مشرق اور مجد اب سک ے جآ بادی میں بنی بہوگی سے دوس وک کے فاصلہ پہ سے 
بعد وتف ہو جانے کے جو میری حیبت میں کل ہوا فان خیای چاو اک انس عچلہ مسج کا بناناکارآ مد نیس ہ ےکی کہ اس مو نع 
ہیی تھی ےآئی ےآہ رگن و ك٣‏ ےا لجابے+ہالرت رگن عاخي ہے 


'درمختا رکتاب الوقف مع تال / ےے ۳ 


 )[1‏ 505 ہو۲ 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ظا ہر نہ کرسکا تھاکہ می رھ اپٹی طازمت پر تش ریف نے گے وہاں سے ان کاوالا نامہ صادر بہواکہ ٹرامس رکی تی رکروممیں کے 
قوف ا نکی زاراضی کے اپنا خیال ذظاہر :ہکیامگر بموجب ارشاد مل مہ کرد یاککہ دیہات سے ہار بیگا کیہ کرسے مسچ کی یھ 
مین بضیا کنل کرای اور زان ,برابر نیو چچنوادی چوککمہ م وع برا تآ نے والاتھاوالدبنز رگوار قبلہ کو ور عربیضہ ىہ عرت کیاکہ 
فیاد دا دک اود تق رسپ بعدبرسبات شر ادا گی ,ا کے بعد میں خودجناب واللد صاحب لہ کے پاس جاہچااور ان ے 
انا خیال ظام رکیاکہ مسچد ف بھوجب اد شاد عالی بنادیی جا ۓکی مر ا کی1 بادئ کی کون کی صورت ہے اول جناب والا دپال پر اں 
کاز نانہ دم ردانہ بنادبیں اور ممیں وہاں عل ہآ با کرلوں تب مسر ار ہول ان ءانوں نے اس بات کو نو لی منظور ف رمالا ال 
عرصہ میں ا نکاانقال ہ وگیامئ کنوال وبا تار ہ گیا تمااور بد سقور جاری ہے نہ مکان تھاتہ وآ اد ہوا۔ ہم دونوں بھائ یآ یں میں 
جدا ہو گن اوراس وت کابحد جناب قبلہ سے میں متوی دہ ایک مسر درمیانآ بادی منہدم ہگ تیر یں نے ا رو یہ سے 
وہ مسر از سرفو بنوائی ,اور وہ فیاد مصور جو جلگن مین پیگاروں سے بج روادگی شی اکنٹرواکزا سںکی ابفشیں بھی اس میں کمواکر جار 
گروادگی, اب اس وق ف کر نی ک ےڈا تح چو سر ے مردانہ مکان کے یل ددوانزہ ہے از عد مرمت طلب ہوردی 
ہے او رکوگی صاحب ا ںکی رف فےجہ می ںکرتے, می راخیال نم ےکہ اگر شر ش ریف اجازت دے میں اس مس دک ا ر وہب 
سے رم تکرادوں۔ دوسرے ب ہکم وہ مسج چہاں جگل میں کر رما" گے کم می وت ۷رآمد 
وآ با نی ہو سی اکٹ واڈالی گی تھی ءال سکارناناضردرکی سے ا اس مس دکی مرمت کراد یناضرور ے؟ 

الجواب: 
ینہ یہہ کہ دہ جلہآ باد ہیل بی سی او وا یں بھی ن ہآ ےکی تذوہ ممحید نہ ہی ,ان اینٹوں اور رو پے کو دوسری 
مد میں صر فک سک ہیں, عا لب ری میں ہے 
رجل بنی مسجدا فی مفارة حیث لاي کہا تَ/وقل تھا: .اگ زصسی فی نے چنگل مین مسر بنادی جہاں کوئی بھی نہیں 
یم ربه انسان لم بصر مسجں العدم الحاجة ا ی صیرورته وت رکا ی انا نکجاداں سےگزر ہوتا ےو وہاں 
وو اق الف اق را تال فا میں وی خی کہ اس کے مہوت ےکی ضرورت نغپیں, 
خم راب میں اییابی ے۔(ت) 











'فتاٰی ہندیه کتاب الکراہیة الباب الخامس ف آداب المسجد ورا یقکت خانہ اور ۵/ ۳۲٢‏ 


۲و٥6‎ )67[1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مئلہ ۳٣۳۴۳۱۳‏ : از شر محلہ باغ ار علی ناں مستولہ خی نشج صاحب ۸ معحرم اف رام ٭ ۳۳ اھ 
اف رماتے ہیں علاۓ دن اس متلہ می کہ : 
(ا) ایک مد ائل سدت وجماع تکی تیر ہورہی سے اور الس کا چچندہ جع ہورہا ے ,اس مسوبر میں کس کس مہب کا یہ لگانا جائز 
نےاو کس کین ریب کانابز؟ 
(۴) ایک مد راف یکی تیر کی ہو کی ہے جو اس وقت ایک کو شہ میں ویرالن پڑی ہے اس می امت وجماع تک ہہ رائے ہ ےکم 
اس مسچ کو شبی رک کے دوسری تہ مصچبد تق رکرائی جاۓ ال ںکیاز ‏ نکاپبیںہ دوس ری مسچد اہمدت وبماععت میں لگ ما جاۓ اذ انز 
سے باناجائز ؟اوراس مس کاب کو گی فسما کر نے والا یں۔ 
الاب : 
(ا) مسج میں صرف اہاسدتکا بی لیا جاۓ کاف ردان یا ھ رت و لکا نا اک مال نہ لیاجائۓے- 
۴١‏ رانضی جوایبادی مہب رکھتا ے جلی اک ہآ کل کے رافضیوں کا ہے اگراس نے مس بائی اود گیا نذا ںکی مسو کی زین 
اور عملہب کر دوسری مسود مین لگا سک ہیں ججیہ فسادکااند بش یہ ہو والهتعالیٰ اعلر- 
متلہ ۳۷۴ : . از خصار ش عبدالر شید درس این محاسن الاسلام اعاطہ عبدالخفوراں ٠...‏ ۴ا ئرم ۱۳۳۹ھ 
کیافرمات ہیں علیاۓ وین اس متملہ می ںکمہ دکالن ربمون مسر کے نام جے۔ 1 ین کت ات رون 
الجواب: 
دکا نک ممودب ون فک کیا رج نے روط ونف میں چھئ۔ ٢‏ ںہ رین نع مور 
کہ تچاہ ویران ہو جاۓ او رکٹ صورت ا ںک یآ بادگی کی نہ رے و اسے تچ کر دوس ری کہ دکان خر ی رکر متعلق مسر کردےء یا 
دکان پر تی نال مک قضہ ہوگیااور اتی رر پائی نہیں ہو سی مگ دام دینے پہ راضی سے لیس اور دوسریی دکان ال کی لہ 
قائمکریں۔واللہتعالی اعلم- 
مل ۳۱۵: از شم رکہنہ درگاو شاو دانا صاحب قر سر مستولہ رحت لی صاحب ۴اہماد کی الت ۹٣٣۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین اس متملہ می ںکہ شا دانا صاح بکاعزار شر یف ایک گھوے سے احاط 


1 0 0 ءود۲ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کے اندد ٹور اڈروز ہے اور ای احعاطہ یل ایک مس او ایک خانقاو جانب شال دو خ نگ کے فاصلہ ے اح ہے خانقاہ نگم الایام 
نی زار شری کی تقیبرکے زمانہ سے ا بکک واسٹے ٹہرنے سیا ان زائربین مقر ہے, چناغچہ اکشراولیاہ سالق در ویش اور 
سم لین ا تقامت یش جھ وقنافونا واسٹ زبارت اور حاصل کرنے مراد اور رکات کے دور وراز سے سف رک ےآتے ہیں فذ ای 
خانقادمیں تہ راکرتے ہیں اور ج کہ ایام عرس میں ایک ہزار مرد و عورت یک ان بے مزار اف رسس میں می 
ہوتے ہیں اور یہ پیٹ پھاٹہ یت ایک ماوکک رہق ہے اس ہلگامہ میں سوااس مکان کے دجوپ اور بارس وخی رہ کے بچائ کے 
لے او رکوگی کان ملق نیس ہے اگ وہ مکان نہ ہو زائری ن کواز حد پر بای او رمکلیف وہ دوسرے ب کہ ال خمانقال کے اندر دو 
ایک قب رر بھی ہیں اور ایک قبر خلیفہ ولایت عی صاح بکی بھی ےکہ اس قب رکو ہوا رک کے اس پہ لڑکے پٹڑ ھت ہیں ,اب اس 
مانقاہ اور شرقی حصہ ئن عزار ریف کو عرصہ تقريت دو ای راہ سے ملا اجازت موی صاحب واقیر شا خاد مین جو پشت پاپشت 
سے اس پر ابطور مالکازہ سے ڈیہ رک ںاو یا ا یی فان جد یراس میں جدبرمدرسہ 
قاتمکیاے, مدرسہ کے اکر للبہ جو نا نقاو یں قبربی ہیں ان پر بمیٹھ کرٹ حت ہیں اور کن ھزار ریف میں سوے ادوپ اور بازگی 
ایر مھ یکرت سار کلبپ اف جاکز فرش مج اورلوٹوں کو نا پک کرت ہیں اس صورت میں اسلائی 
قاون نبوبی کے مطابق ممقام م کور پر مدرسہ رکھ سکنا ہے با یں چیہ بالی مبالنی عارت ش لی فک ىہ نیت ادرخشاء نہ ہواور متولی 
ان کات سے اور مدرسہ کے قیام سے فلا راصشی نہ ہو اور مسافرین اور زرائر رین گی تہ جب رین کی ہوم اور لڑکے اس مقام 
مب رک پر گند بادسے ہبے اد یکرت ہوں اور قیرو ں کو شس تکاہرنایاہو۔بینوا توجروا_ 

الجواب: 
اگر خمانقاہ میں عائٹل, مالغ با دب, ما یٹ اودتقریب وع متقدب لڑکوں کے لج درس وی ےکی اجازت دی چا اور ور کی 
تب متی نہکی جالی اور حاض رین پر ھہرن ےکی مہ نک نہ ہوک اوددایام ع رس ش ریف میس خمانقادان کے لے خی ر ہتقی اور ہی سب 
ما یتو تا کہ خالقاہ یا وپ ماکان قبضہ حرج نہ تھامگرمسچر کک رر تھی قرام او راس میں چو ں کا جانا ممنوع۔ 
ئن ماج کی حدیث میں بی صلی دلل تائی علیہ ولف لی : 
جنبوامساج کم صبیانکم ومجانینکم ورفع اپاسسجدو ں کو اپنے بوں, پانگوں اور اپ یآ وازی اوگی رن 
ار کون سے کیات(ت) 











ٹن ابن ماج ابواب الساجن باب مایکزقق السا ایام مع رکٹ کرای ص۵۵ 


۲٢٥٥ ) 71 








فخاؤٰی رضویّه 


ور مسلما نکی تی یٹنا یا چلنانا چا ہے۔ حدیث میں ہے نی صلی الله تی علیہ 


لان اطاعلی جمرۃ حی مخلص ای جلدی احب ا ی من 
نو ماعرس وا اھ اھ ا 


دوسرکی حریث نیل ارشاد ہوا: 

لان امشی علی سیف احب ال ی من ان امشی علی قبر 
اوکماقال صل اللہتعألی عليهوسلم۔ 

پا ا لن من سے 

یکرہالقعود عل القبر لان سقف القبر حق المیت“۔ 


القدہر ودر تار ور داحتا رخ ہے: 
البرورق سک ا حادٹتذ .ک5 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


علیہ وع فرمات ٹییا: 

شھے چنگارکی یہ مائوں رکھنا ییہا ںک ککہ دوجوم و تھا یمک 
ات ا را ےن 
ال رکھوں۔ 


بے نوار پر چلنا مسلمان کی قبر پر جے سے زیادہ پپند ہے 
( بی اکہ نی صی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایات ) 


قبر پر بیٹھنا مرو ہے کی وکہ قب رکی صییت میت اض ے۔ 
(ت) 


بر ستان میں جو یاراست منایا جائۓ اس میں پچلنا تام ہے۔ 
(ت) 





اور مسلما نکی قب ر کو جموار کرد یناور بھی خت مرام۔ حاض رین کے لئ تہ تک کنا ج لی اصل دح خانقاہ سے وقف میں 
تصرف بے جاور مخالفت خر واقف ہےکہ شش رکا نا انز ے۔و الله تعاألیٰ اعلیم- 


مل :۳۱۸۷۳۱٦‏ 
کیافرمات ہیں علما ئۓ دنا : 


زع بردواہام رای مستولہ می ضاعن سی رریٹرىی مدرسہ دارالعلوم 


۹خعان ۱۳۳۹ھ 


'صحیح مسل مکتاب الجنائز نرہ یکحتب نان کرای ا/ ۳۱۳, سنن ابوداؤد کتاب الجناٹز باب کراہیة اللقبور علی الب دآ قب عالم پر بش لاہور 
٣‏ ۰۴ الترغیب والترہیب الترہیب من الجلوس علی القبر مصطف الہان مع م/ ہے ٣‏ 

“سن ابن ماجہابواب الجنائز باب ماجاء فی النھی عن المشی عی القبور ای سعی رکٹ یکرابی ص۳ 

”فتاوٰی ہندیةکتاب الکرابیة الباب السادس عشر ف زیارة القبور ورا لک غانہ پٹاور ۳۵۱/۵ 

ردالمحتا رکتاب الطھارۃ فصل الاستنجاء داراحیاء التراث العرل بیروت|/ ۲۲٢‏ 


و٥٥٥‎ ) 671 


























فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(ا مس رکی موقوفہ جاتراوک متولی مسیر ا مسر سے متبق کان میں تھا اپنی راے ےکی شش مکی ت میم کرسکنا ہے بانڑیں ای 
صورت می يک مصلیان مد اس ت رنہ کے مت مخالف ہہوں- 
(۴) مس کی کوھری با تجرہ بامصو رکا مدر ہآ یا موی موصو فکی عکایت ہے باا ن کشم ونمتق وخی رہ ارام ومذ نکی تقرری 
ویر نا عام مصلیان مسور کے انفاق پر مو قوف ہے مصسلیان مو رکوس کے متحلق کوئی باز پر سکرنے اور شی خر کے مبکھن 
یاتیار ہے پانجیں ؟ 
(۳)مصلیان مسچد کے خلاف میں اگ کسی مس دکامتولی دوسری مسر کے ہمازیوں کو اپنے سا تھ ملاک مخالفت سے اس مسچبر میں 
کوک ناپبند بر ٣کام‏ کنا چاہے اور ا کی تقابل مرمت بیز خراب ہوربی ہوں پذ مصلیان مس کو اس پر رکاوٹ کا میاز اور موی 
وا ن کا شض ال را ۓکر نا ضروری ے با نں؟بینواتوچروا۔ 

الجواب: 
(ا) اگ اس تر میم کااخیار اسے واتف نے دب تھا کرسکنا ہے ورنہ غیں۔ یہ بات ملاحظہ ش رائیا وتف سے اہر ہو ہے 
(۶) مو اوراس سے مل کوئی نے نہ متو کی مکک ہے نہ لیو ںکیاہنہ کسی غی رخدای, دوسب نا لس ملک الی ہے راو قاف 
مرکا ”ظام متو لی کے سرد سے اور امام وم وذ ن کا نصب و عزل بای مد باا سک اوااد پچ مصلیوں کے متحلق سے متولی جو بات 
مراف را وت کر ےا ایا ار ا کے اک اف ا سک خیات کا مج 
مظن نہ پیدراہو وہ شع خرن بجھمانے پر تجبو رنج نکیا جاسکنا۔ در مار میں کے 
سثل قاری الھںایة عن طلب مَکاسبة شرایکہ٭'' ارک البداے سے ال ا ے پارے میں سوا کیا گیا جھ 
فاجاب لایلزمہ بالتفصیل ومشله المضارب والوصی | اچنے ش بک سے محاسیہکاصوال کے فو قارکی ہرایہ نے جواب 
099,۷ زیاکہ ش رک پر نعل جواب د بنا لازم نیس ءا ںکی مل ہے 
مضارب وصی اور متولی, خہر۔(ت ) 
ردالھتارمیں ہے :یحمل اطلااقہ علی خی المتچھجرڈ (اسکاطلاق اس شس پر مو ل کیا جاییا 











'درمختا رکتاب الش کا مط لی یا ٢|‏ 
“ردالمحتا رکتاب الش رکة داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ے۳ 


500011 ہو۲ 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


شس پر تبھت نہ لگائی عالی ہو۔ست) 
() سال نے ایند ید ”کا م کی تفصعبل نکی ءا نک ناپہندیدہ ہے باش رما جو شرکا :ایند یرہ ہے اس کااخقیار سی کو نی نہ وہ 
کیک خق 7ے رک رت الہ تعاع اما 
مل ۳۱۹: مولوی غلام گی الد بین صاحب ران دی “ااخعبان ۱۳۳۹ھ 
کیففرمات ہیں علماۓ وین ومفتان شرع تین اس متلہ می ںکہ قصبہ جام گر (علاقہ کاشمیاوار) میں دو مصرب ای مسلمان 
بائوں( عورتؤں )کے نام سے بی کی ہیں کاف رراجہ نے ا ن کو باوج داسلام پر قائ رن کے انی بی میامعت میں پیش کے لے 
قائم ددائم زمر ستی کر کے رکھا میک فالمہ بای کی مسجچد راجہ سے مال کیچ ر لے کر اصمل پرالی مسحد پر ا مسلمان ناظر وک کے 
مال حوال ہک کے مسھ بنائی ہے۔اسی ط رح دوس ری امرت بائ یک سرن تق رہ ھکر اسرت ای کے نام سے مشمپور ہے دوسرے 
راجہ کے وقت میں قصبہ پرائٹیس سمات ملین انت با ئل کے نام سے پان نال نمو نے ہیں ہنائی ہیں : 

ایک دن بائیکی مرج جائم مد جعن بای کی مضبور ہے پرالی مسب پا کی تی ہی 

دوسری نا شی بائ کی مد رافشی اپددہ مل میں پ انی مس دک شمی کر سے خی بائی گی ہےں 

تس ری جان بائ یک ٹاو کی مسجدہ یہ بھی ایک پرای سید بی ہک ے خی .نٹ یگ ہے۔ 

چ تی داجیا خل قرب لیا یک کے 

ا نچو ید تن بات یک مد لگھاداڑ یں نے سرے سے بائی گی ہے , غلی ای یہاں کوئی سوب نہ تھی 

چھیٹی ٹس بائ کی سد جو ملک لوگو ںکی مد شی ا کو شبی ہک کے و سن پان پ* بنائی گی ہے۔ 

سای وی وعمن با یی مس ج جج رائی وا می سکہنہ خورد و کو بی ہک کے ایپ بنائ یگ ہے۔ 
یہ حور میں مسلمان صوم وصلووکی پانند فں7. راچا کے چب ر سے مم رتے دم کک الناکے مکالن نمیں مر میں ء اور راجائوشی سے 
ان عورفوں نے مال حاص٥ل‏ کر ہے اہین پوکز مسلران ناظظ رکو مال حوالہ کرد بااور ان ناظھروں نے مسر بنواکر مسلمانوں کے 
ضہ میں کروی اور جا ایی دم مسلمان کے قبضہ میں ہیں۔ یہ عور یں م ری ہیں ا نکیا ای کی قب رر سوب سے فا میں بی ہوکی 
ہے, اوران ملیں سے جو مسجہرمی سابق پرانی میروں کو شہی رکرکے تق رک گئی ہیں ,ان کے فامیسں ولا کے زار بھی ہیں ءالن 
در وں کے ان بائیوں کے نام سے موسوم ہو نے پرکافرکار دیبے کن مے باعث ا گرچ ان حورفوں میں سے بر ایک نے اہیے ‏ ھکر 
زار مسلرا ن کو حوالہ کے مو رکی تق رکرائی سے اور مسلرمانوں کے قخضہ میں کرد یگئی ہیں 


1ة1 1٥و۲‏ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


باوجود اس کے مسلمافوں کے دو گروہازال دم جا ایں دم ح ‏ ےآتے ہیں ایک گرد ان میروں میں نمازٹڑ ھنا جلئز سچھتنا ہے اور 
دوسا گردہ وجوہ بالا نا لت جج کران میں نماز میس پڑعتااوریڑ ھن والن ےکور وکتا ے, مت رض کگردونے اہپے اتد لال میں یک 
عربی رسالہ بھی لیھاہے جو ضسکک امتتفا, پا ہے۔ تق نین جواز اکٹ فرو کی عبارت می یکرت ہیں۔بیہ مسر میں اپنے مصارف 
کے لے لق کس یکی تاج نہیں ہیں کوک مر سور اہے تعلق میں دیائیں رکھتی ہے۔ موجودوکاف راج کو اگریہ معلوم ہو اتۓے 
کہ الع ممچروں ہیں جم شرع ش ریف نماز نابائز ہے فے ود ان کے اتبدام میں ایک حیہ یر نہ لگاۓ اور میں دکانئیں ج نکی 
عمارت مرج ۵گ بلکہ زار ہوگی مسلرانوں کے فبحضہ وتصرف سے نگل چا گی اور مزارات اولیا ,کرام جوان مرو ںکی تار 

ا ا و تا آپ نبا ت تفحعیل سے عام جم زبان میں ارشاد فر مکی کہ عم شرع ش ریف کیاہے جاک 
مسراوں نہیں فماوم کورہ لاگ فی ہو جاۓے۔بیینواتوچروا۔ 

الجواب: 
وہ سیر شش رما مساحجد ہیں اوران یل نماز قلق زم اور ان کا ہرم قحلم شد ماود ان مز نے سے روکنا ان کی ورای میں 
شش کربامرم۔ 
قال اللہ تعال ومن الع نتم جۃَاظہ ان گی | اللہ تعالی نے فرمایا:اس سے بر کر الم کون جو الله گی 
مروں کو ان میں نام الی نے سے روکے اور ا ن کی ویرالیٰ 

مین کو شن کر 
عری رسالے میں ابقرت ز نکی حرمت کا بیان ہے اس مین سے کلام ہے مگ ا سے یہاں سے کیا علاقہ اور ان ممحید و ں کی ابطال 
صحریت سے پواسے اصکا مس نیہ بیہاں نہ اجارہ ذ ازہ دہ ما لکنہ ان عورفول نے پایا اقدت تھاءنہ ان کے لئے عم مت 
تھا, اور پاپف رض ہوم نان مرو ں کسر نہ مازنا جہاات تھاء 
اوگا: اجار ہکنہ خی مناح سے مم بجع ضا جا جات د نول و ای وی سے اور پوال یں ند سیک کے رکھارکافررا جال کے 
بر سے رہیں نہ کوگی اجارہ تھانہ اباب و قول, خودرسالہ عربیہ میں اقرا ریا ےکہ صورت مبحوث نوا میں عقد اچارہ یں 
قمتلہ ابقرت ز ناکی بث ببکار یر پارسالہکابہگا نکہ جب بے عقد ہے و رجہ اولی حرام ہےکہ اب ا لک حرمت پداتفاتی 
سے زی و التقبی ہیں سے : 


فا سم وس لحَرَابیا“ 7۲ 











'القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 


و٥‎ 671 








فخاؤٰی رضویّه 


مااخذته الزانیة ان کان بعقں الاجارۃ فحرام 
عندھیاً وانکان بغیر عقں فحرام اتفاقا لانھا اخذته 
بغیرح قکذ ان المحیط''۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


جھ یھ زاعیہ نے لیا اگر عق اجار کے طور پہ سے صا ملین کے 
تردیک عرام ہے اور اگ با خقد ہے وذ بالمانفاقی حرام ہے 
کی ومکہ زاعیہ نے اس کو نات لیا سے لاکن حبط م۲یں ےد 


(ت) 





ا٘ول:ے ہی وہ ی بھی سے جس نے غلضی میں ڈالہ بلاوجہ می کرای لے یناہ بالانھاقی تام سے مال موم میں سے جچھکہ 
ملمان ماذٹی امس تاس نکامال ہے ان کے خی بکارا کہ بلاعزر لے خموتھاجوخودا کی رضاسے ہو ا کی حم تکی کی وجہ 
نہیں اگرچہ لاوجہ شس بلکہ ہنام وجہ فاسمد دنا پئئز شل در با وقمار وغیر جا ہو۔ ہراہہ و قد میں ہے: 


(مالھم مبلواطلاق النصوص مال محظورو انم 
یحرم عل الیسلم اذاکان بطریق الغدررفاذالم یاخل 
غدرافبای طریق یاخنہحل) بعد کونە برض“ 








(ان کا عالل میاح ے )اور لصو ص٤‏ اطااتی مال ممنو پر ہہوتا 
سے اور پیک دہ (کاذ رھ یکا مال ) مسلمان پر ای صصورت میں 
ترام ہوتا سے جب لطور در لیا جاۓ ,اور اگر نر ددع کے 
سے نہ لے فو جٹس رح بھی حاصل کرے علال سے بش رطبلہ 
اس گار ار ضاین گی سے ہو ۔(ت) 





مسوم میں صدربق اکر شی اللہ تالی ع نہ کاکفارکہ سے نصرت مین پہ شرط باند کر مال یناور تضمور اق رس صلی اللہ تعالی 
علیہ وسلمکاسے پاتز رکنا بلک خوو کم تضورش رط میں اضاف کر نام کور۔ محققی سی الاطلاق فرماتے ہیں : 


وھو القمار بعینه بین آی بغ۸ ومشری مکة وکانت 
مکڈدارشرک“۔ 








اور وہ سیر صدرلچی ابر ری اللہ تالی عہ اور مش کین کے 
درممیان نہ جواتھا اورک دار ش رک تھا۔(ت) 





امیا : جب ا نکار ہنامبر واکراہ ھا عقدد رکنار ش رما ز نایر دنا شی شہ ہوا نر سالہ رہ ےکا 


'ذخیرۃالعقبی کتاب الاجارۃ باب الاجارۃ الفاسدہ ٹوگ و رکنور ۳/ ۵۲۳ 
2٭فتح القںی رکتاب البیوع باب الرباء کت فور رضو ری کھ رہم ۸ےا 
”فتح القی رکتاب البیوع باب الرباء کت فور رضویکھ رہم ۸ء 


و٥٥1‎ 




















فخاؤٰی رضویّه 


گناک : 

ماتاخنہ الزانیة علی الزنا بغیر عقں الاجارۃ حرام 
اتفاقاوهو الببحوث عنه۔ 

یں بھی جج نیس اوراب ما لکافرکی بھی قیرندرجی, 

ففی الھٹریة عن البحیط عن المنتق ابراہیم عن 
بوئیں او نات ارافیظل ارس اعت 
ممالاقال ان کان علی شرط ردہعلی اصحابه لانه اذاکان 
الاخل علی الشرط کان البال بمقابلة البعصیة فکان 
الاخل معصیة والسبیل ي البعاءی ردھااماً اذا لم 
یکن الاخل علىی الشرط لم یکن الاخل معصیة 
والرفع حصل من المالك برضاہ فیکون لە ویکون 
حلالالہ''۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


جھ یھ زاہ ز ناب اقیر عق اجار و کے نے وہ بالاتھاقی حرام ہے 


اور یہ زی بث ے(ت) 


یں ہندیہ میں صحیط سے بوالہ شی لبرائیم سے بر وایت امام 
منقول ‏ ےکہ ‏ وحہ کرنے والی عورت, ڈول بجانے 
نسل نت تی وا ون ےا نا زنک 
پر تھا دہ داککوں کو واییں کرس کی وککمہ جب اس کا لیناشرط پہ 
ہوالو وم محصبت ہے مقابلہ نبیں بہوااور متا شی میں پچنٹکارے 
کی سیل اس کو الکو ںکی طرف لوٹانا سے اور اگ وہ شررطط کی 
بذیاد پر نہ تھا اس کا لینامحصیت یہ ہوااور یہ دینا خود مالک کیا 
طرفع سے ا کی رضاے سا تح شحقق ہوا اہر ادداس کے لے 
علال ہوگا۔(ت ) 





اگ: یقت امریہ ہےکہ نواب وراجہ چو عور یں رت اود انی اپنا پابند کرت ہیں اپن زم مردوو میں انیں تل ازواجع 
وت ہیں اور جھ یہ ادراروماہہوار انیس دی ہیں ضنہ بوخ زا ہوم ہے نہ بشرطز نا بلکہ فقہ انز وا جکی ط رح جتزاہ اعتتباس 
کھھ کرو نے ہیں واہنر اگ ان میں جن کی صورت بھی گہیٹوں نہ دیننے می ںآ کی اورارممیں فرق خی ںآج ىہ مجس ضرور نمو 
رام ہے اور اگ بر ضا زنا ہو ولا یہ بھی عاععی کہ رضا با ھرام عرام ہے مان جب بائججر ہے فا ںکی طرف سے محصیت 


میں 
مماا مھ یئز رو ھا ےر کر کہ وہ 2 ۲ 
قال تعال "و مَرنيُلر هن فَاِناللہ هن بَمْس ا تَا ۵ن عَفُوم 


د2 


1 2 
ہجیمہ'' ۔ 








ال تھاٹی نے فرمایا :اور جوان پر جر واکراہ کرے الله تعالٰیٰ 
ان عورفوں کے مجبور ہونے کے بعد ہت والا مہربان ے۔ (ت) 





'فتاٰی ہند یه کتاب الکرابیة الباب الخامس عشر فی الکسب ورا یتپ خانہ ہاور ۵/ ۳٣۹‏ 


القرآن‌الکریم ۲۴ر ۳٣‏ 


61 3 ہو۲ 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


تو ان کے لے کسی طرع مقابل محصیت نی اور امام شجہکاارشاد بلادقت صاد کہ مال بمر ضاء مالک ملا قوذ ان کے لے ۱7 
۳ و ۲( 
غھیں عداوراہوار مض نظورات نظ رکواور ا موال جو زا دی ہیں مس مکی طرف سے ہوتے و ضرورحرام ہوت کہ ر شوت تھیا, 


والراشی والمرتشیکلاهمائ التار'۔ 


البتعاشقان یرفع کل واحں منھما لصاحبه اشیاء 
فھی رشوڈلایثبت الملك فیھا وللںافع استردادھا“ 





لینے والی میک نہ ہی اور ا نکاد ین دالے کو والیں د یناذ رض ہوتا۔ ہنلدی میں قن سے سے : 





رشوت دق والا اور لئ والاووثوں ھی ہیں۔(ت) 


بابھی معاشقہ کرنے والوں میں سے بر ایک نے جو دوسرے 
کودیاوہ رشوت سے اس سے لک خابت نیس ہولی اور ہے 
وا لےکواختیار ہےکہ وائوں نے نے۔(ت ) 





یہا ںکہ دپنے دالا ھی خی رمست ان ہے اور اع کی طف ےد ت للہا ے رانک سے فذ ہم استیلام ان کی ملک غاہت 


اور پرا ےکاارشاد صاد کہ : 
بای طریق اخزدالیسلم آگوملا'' گن 
فیەغدر“۔ 








ملمان جس رح ھی نے ایک مال مباع لیا ہے ججکہ اس 


7ق مررڑ ہو 





تصوبھاودروی کہ راجہ سے مسر کے لے مان کک لمیااور اس نے ہے خی دبا اسے زمرد سم فرید حمت مان لوناکیا معنی۔ 




















راگا: الف رخ یہ روپیہ عرام می ہوم فلمام کر خی کے مہب مفتقی بہ پر مصویدکی طرف ا کی خلت سرایت نرک رس ج بکک 
اس پر عق ونقہ ہگ نہ ہوتے "شی دورد یہ دکھاکہ بالموں سے این کک ال ز لن وخی رخ بیری جا تی کہ اس رو پے کے عوض میں 
دے پھر دی نر ر رام من میں اداکیاجاتا۔ ام رہ ےکہ ام خر بیرار ان ائس طور یر میں ہو یں قوذ اب بھی ان مسیروں میں اشرجرام 


مانتاتتزافد بال ٹھا۔ تتویرالابصارمطیں سے : 
تصدق بالفلةلو تصرف البغصوب 











اور با قیمانلدہمضفد ت کو صد تہ کرے اگراس نے محضصوب اور 


'کنز العمال بحواله طب ص عن ابن عمر ےر ٍث ے ے۵۰ موسسة الرساله بیروت /٦‏ ۳, الترغیب والترھیب ترھیب الراشی والبرتشی 


مصطف البان مص ۳/ ۱۸۰ 


”فتاوٰی ہندیةکتاب الھبة الباب الحادی عشر ف المتفرقات ورا کت خانہ اور ۳/ ۴۰۳۴" 


الھدایةکتاب البیوع باب الریو مطیع و س یلعو ٣‏ ے۸ 


و٥15‎ 71 








فخاؤٰی رضویّه 


اوالودیعة وری اذائاں متعیناً بالاشارة اوبالشراء 
بدراہم الودیعة او الغصب ونقد‌ها.وان اشارالیھا و 
ند غیرہا اوالی غیربااواطلق ونقدھالا وبەیفق '۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ودلعت لمُلں -ء,- ‏ و و 
موب ما و دیعت مصعمی٠ن‏ ہو چاہے اشظارہ سے معن ہو یا 
غصب وودبعت کے درالحم کے بد نے خر ببرنے اور انی درا ہم 
کواواکرنے سے مین ہواور اگراشار و ورام غغصب و ورلعت 
کی رف کیااور ادادوسرے در عم کے با اشارہ وراتعم غغصب 
ووولیچت کے ری طر فکیا اور اواوراہم غُصب و وولعت 
کے ما زکر مم دراہ ما کیا بلااشارہ کے اور اداد راہم خغصب 
وور لوت کے ان ت۲ؤں صورژؤں ہیں متعت صرذ دز 
کے ایاپ ف کید اگاے۔(ت) 





خامھا: پورے جنزل کے بعد پالفرض سرایت ضبث بھی سی فو یہ ضبث بوجہ فساد ملک ہوگانہ بوجہ عدم مل ککہ اسب استیلاء 


ملک زناں میں شبہ نکھیں۔ بڑ ہنا یں ہے: 
دخل مسلم دارالحرب بامان حرم تعرضه لشیی 
منھم فلو اخرع شیئا مبلکە ملکا حراما للغدر 


2 کی‎ 7٦ 
فیتصدقبه ۔‎ 


لواشتری ارضاشراء فاسدا فقبضھا و اتخزھا مسجدا 
وصلى الناس فيه ذکر ھلال رحمه اللہ تعألی یی وقفه 
انه مسجد وعلی المشتری قیمتھا ولاترد ا ی البائع 
قالھلال‌ھلاقول اصحاینا 





اس صورت میں بھی صححت مسوریت وجواز نماز کے لئے زوایا ت کی رو جیلہ موجود ہیںں تق رات وقف عا مگیب رہ میں صحیط سے سے : 





اگ رکوکی مسلمان داراھرب میں امالع نےکر داخل ہوانوا نکی 
لشرام سے اگھ ود ئن عرل 
کافردوں گی کو یز فکال لابا نذدغا از یک دجہ سے ا کاماکک 
یہ ملک قرام ہو البذراا کو صد تہ گردے۔(ت) 


"٠‏ نے راہ فاسد کے سنا تج ک کی زین خر برک اور انس پہ 
قحضہ کر کے ال کو مھ بنادبا اور لوگوں نے اس ممیں نماز پڑھ 
لی لال رحیۃاللہ تاٹی علیہ نے وقف میں فرما اک وہ مسچر 
ہے اور ا کی تبت مشتزی کے ذسے سے اس کو ا کی 
طمرف نکیوس لوٹ با جا ۓگاہ بلالی رہ اللہ نے 





'درمختار شرح تنویر الابصا رکتاب الغصب می حضکی دی ۲ ٣١۵.٠٢‏ 


درمختا رکتاب الجھاد باب الیستامن مت ختبالی وی / ۳٣۷‏ 


دو٥‎ 5166 1 




















فتاؤٰی رضویّہ 
فی الیسجں والوقف عل قیآس '۔ 


فزاوکی قاضیباں نیز ہنریہ اوال الوتف میں ے: 

لواشتری رجل دا راشراء فاسداوقبضھاثم وقفھاع لی 
الفقراء والیساکین جاز وتصیر وقفا علی ماوقفت 
وعليەقیمتھا'۔ 


تی الا ہار احکام ال الفاسد میں ہے : 
٢‏ سور کھ ڈ3 
فان وقفہوقفاحیحائفذ - 


در مار ہیں ے: 
لانه استھبلکە حین وقفه واخرجہ عن مبلکہ ومای 
جامج الفصولین علی خلاف ھزذاغیر صحیح کم 


4 


بسطهالبصنف ۔ 


زان یں 

ٹی جامع الفصولین لو وقفه او جعله مسجدالایبطل 
حق الفسخ مالم یبن ادای فالہانع من الفسخ هو 
البناء حملهٹی 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


فرمایاکہ ہمارے اصحا بکامیہ قول مج کے بارےممیں سے اور 
وف کو ای پھ ا ںکیاجایگا(ت ) 


تی فا ےا ک2 ان کے ون 
ک لیا پچھ را س کو فقراہ وم اکن پر وقف کرو مات چا ے اور وہ 
رک۹۳ ٔ ًٔ۰" 
اسی مضتزی پر لازم ہوگی۔(ت) 


اگر اس تو وقف کے ساتھ وفنف کیا نذ نافذ ہوجاۓ گا 


(ت) 


اس سمل ےکہ اس نے وف فک کے اس کو ملا ک کر ڈال اور الس کو 
انی ملک سے نار جع کردیاہاور و جھ جامع الفصو لین میں اس 
سے خلا فآ یا سے و٣‏ ہچ نہیں ج اہ مصیف نے اس کو 
نیل کے بیا نگیا۔(ت) 


پاٹ اسان مل ےک گر مضتزی نے اس کو وت ف کیا یا 
مج مناما و جب تک ات مات ضا ال میں 
ہوا لق ماع رہ ارت ہے 





'فتاوی ہندیةکتاب الوقف الباب الراب عشر نے المتفرقات ورا کت نان یڈاور ۳ ۸۵_ ۲۸۳ 


فتاٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الاول ف تعریفه ورا ٰکت خان پاور ۳/ ۳۵۳ 
”درمختار شرح تنویر ابصا رکتاب البیوع باب الع الفانسد مت يتبالی و لی ١۹ /٣‏ 
“درمختار شرح تنویر ابصا رکتاب البیوع باب البیع الفانسد مش تباث لی ۲/ ۲۹ 


۲و٥7‎ 1 






































فتاؤی رضویہ ند مر کا 
النھر علىی احدی روایتین وھو اولی من التخلیط آ صاحب نہرنے اس کودو روایتوں میں سے ایک پ مو ل کیا 
وحملہ فی البحر عی مااذا لیر یقض بد قلت لکن أ اد یہ ا کی تقلیط سے او ہے اور ب میں انس کو اس پر گمول 
ا انی ئن ان کیاککہ ج بکک اس کے سا قضاہ دائح شہ ہو۔ میں کت ہوں 
ین محر فوغیر تضاہ تقاضی سے لازم وغات و عالی سے 
بالاھاتی۔(ت) 





اسی کے ادائل وف میں نے 
صح وق ف ماف رفا یں ابع القبض 2 قش سے بعد اس چچززکا وتف کچ سے جس کو شرا فاسد کے 
سا تج خر براہو۔(ت ) 

نظر بحالت من کورہ سوال انیس پر فی واجب ہوم اذلایفتی نی الوقف الابماہو افخ لہ(وفف میں صرف ای پر فی دا 
جانا ہے جو اس کے فی میں زیادہ نا اس کے غی رپ فی نیس دبا جاتارت )نہک ان اض حظیمہ کے سا تج جو ہم نے ابتقداء 
زکرکییں مجن سے پور شی ای کا الین ڈانا تما گج 

سمل :۳۲۰٣‏ ززرککھنیجوائی ٹول. پاوشا, مع لکی ڈیوڑھی مو نٹ انور علی . ہ ارمضان ۱۳۳۹ھ 

برا ا مس ما ے دن فا ا ا ا ا ری ا ا اس نخس موزن نے حر مسر 
جو وتف تھا اس میں اپنادخل اور تصرف مالکانہ کک ایک کان اویہ اس تمردمے بنایا اور ہجرہ وف کو اپنے مالکانہ تصرف اور 
مات می اتا اور اس میں نمانہ دا کی وسوخ کرجا ہے؟آ با عمندالش رع الشریف ىہ جائز سے بانہ اورائل لہ ا ں کو خار کر سکتے 





یں بانہ؟بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
تجمر: اگ سحونت من ذن کے لے وافقف نے وق کیا تھا اور ال نے ای کے اوپ کوٹ عمارت اپنے روپے سے وفقف کے لئ پناک 
اس میں سو تک فواس پر اللزام نیس ,نہ ىہ کوگی تصرف مالکانہ ہے جلکہ مطابقی رط واقتف ہے اور اگر ہجمرہ مسر کے دیگر 
مصارف کے لئ وقف ہوا تھا جن میں عحوئت منوزن داخل نیں, فو بیقک نا انز سے اور صتممان مد اسے خار کر سکتے ہیں۔ 
واشتعالی اعلم_ 


'ردالمحتا رکتاب البیوع داراحیاء التراث العری بیروت ۷/ ۱۲١‏ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۵۹ 


671 508 ہو۲ 




















فخاؤٰی رضویّه 


:۳٣۲۱ہیم‎ 


ازگرواڑور باست بٹڑودہ مستولہ بوسف می خاں بہادر 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ےزی ام ۱۳۳۹ھ 


ان کن ان تل فی اک تینک ۶ر کت ا اکن پا مین نک ال 
وقف کردگی ہیں, عرصہ دس سال سےا مجن اصلا اسمنت وجراعت کے ٹنے میں ہیں اب وہ تفص رافض یکی طرفداری میں 
ہ وک رھت خانہ مو تو ف کو وائیں اہین قبضہ میں کر نا انتا ےلوہ تنس اس با ت کا تفم ےکی امن ائل سمنت وجماع ت کا قبضہ 
چٹ راکرایناقضہ کرے پاکتابوں کو دوسریی مجر بامدرس ہک طرف طف لکردے۔بینواتوچروا- 

الجواب: 
زا این ضا رقف کین این کا کیک ا مت کی رت لی کی اکیآ وا مین سے 


ظاہرہ انه یکون مقصوراعلیٰ ذٰلك الیسجں وهذاهو 


یم 


نے میس ہے: 
سبل مصحفا ئی مسجں بعینه للقرائه لیس لە بعد 
ذلك ان یرفعه ال آخر من غیر اھل تلك المحلة 
للقرائة*۔ 

در مار ہیں ے: 

وبە عرف حکم نقل کتب الاوقاف من محالھا 
للانتفاع بھا.والفقھاء بٰلك مبتلون فان وقفھاعلی 
مستحق وقفەلم یجز نقلھاو 





'ردالبحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ہے ٣۳‏ 
القنیةالمنیة للتتمیم الخنی ةکتاب امو ق فکلگیے ابڑ )ا ۲٢٢‏ 





الاپ ک یی سے کہ دداسی مسودر سے لے ننس سے اور می 
ظامر ہے مہ خود واقیف نے اىی مسر کے لئ مم ن کروی تھا۔ 


(ت) 


اص کت ران ید ای نام مر میس حلاوت سے لئے 
صد تق کیا نذاب ا کو اختار خی کہ ودواس مس کے ابل مہ 
کنا اگ ا ا نے رے۔رت) 


ای سے کت او ققاف کے اظفا عکی غرم کااپنے مکانات سے 
نتقل رن ام معلوم ہ وگیااور فتہاہ اس کے ساد نکی ہیں 
ہیں اگر توواقف نے صرف اپنے وقف(م]نی اپی سر و 





مدرسہ )کے 


667[1) 519 ہو 




















فخاؤٰی رضویّه 


ان لی طلبة العلم وجعل مقرها ٹی خزانته التیق یق 
مکا نکزافغی جوازالنقل ترددنھر '۔ 


رانا مین ہے 

الزی تحصل من کلام انە اذا وقف کتبا وعیں 
موضعھا فان وقفھا علی اھل ذلك البوضع لم یجز 
نقلھا منه لالھم ولا بغیرھم:وظاہرہ انه لایحل 
لغیرھم الانتفاع بھا.وان وقفھا عى طلبة العلم 
فلکل طالب الانتفاع بھا ٹ محلھا وامانقلھا منه 
ففيه تردد ناشٴیؿ مماقںمه عن الخلاصة من حکایة 
القولیں من انە لو وقف البصحف عل الیسجد ای 
بلاتعیین اھله قیل یقرآفیه ای یختص باأهله 
البترددین اليه وقیل لایختص بە ای فیجوز نقله ا ی 
غیرہ وقں علبت تقویة القول الاول بہامر عن 


سو ہ2 
۱ 


۔- 
٭٭ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


سختتوں کے لئ ا نںکتابوں کو وقیف کیا ے توان کو متخ لکن 
چاتز غڑیں اور اگ مطاقاطالبان ع مکیلنے وفنف کیااور شمدکاناان 
کنتا ہو ں کا ان اس زان میں مقر رکیاجھ فلاں مکان میں سے لو 
تق ل کر ہے ہے جازم ددرت مھ نت ) 


اس کے کلام سے جو معن عاصل ورہا ہے وہ ىہ سےکہ اگر 
واتف نے کتاپوں کووخنف کیا اور اع کے لئے کان مان 
کردہا پچ راگر صرف ای لہ والوں کے لئ وقحف کیا نے اب 
تقلخ نم سک .ان لوگوں کے لئ یہ دوسروں کے لے 
اس کا ظاہر ىہ ہے کہ ان لوگوں کے کک نع تن 
مو قوفہ سے انفاع علال نیس اور اگ ا ن تب کو طالان علم پ 
وین لوان تب کے تح یش ن میں ان سے م رطالب ضلم کو 
اشھاعکا تن ہے لان ان کتاہوں مو اس مل مین سے نل 
کر نے میں تردد ہے چو خلاصہ کے حوالہ سے ان دو تولوں ے 
پان کی ساب مس حکابی ت کی جاگی ہے بی ےکہ اگ ری 
شی نے رآن ید صسی مسود پر و تف کیامگر اس مسر والوں 
ا ایخ یز ےکم سے سام شضس 
ہیں بارس کو ختقل مرن پانرے نز تین تو قول اول کی 
تق یت قن کی اھ سے یگ تھا جان چا ہے۔(ت) 


وات ف کت اگ رکنتائیں ای مسر میں رکا چابتااور قبضہ امن سے کال کر ابناقضہ متولبانہ رکھتا ناس کے جوا زکی طرف راہ 
ھی ,امام اب ویوسف کے نز دیک چئز تھا,اشباہ میس فرمابا ید بیفتتی(اس پر فڑکی ےت )ء اور امام شجھ کے نر دبک نا ات تاجب 


کن وقت وفف پش رما راک مدکی کے 


'درمختا رکتاب الوقف مطبع مجتبآثی دب لی ١۸۱/۱‏ 
“ردالیحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العری بیروت ٣۸/٣‏ 


دو٥‎ 5200 1 

















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ز ن2 انت نات وارت بن نین نا :الضتنوی علی قول محمد ( فی امام رح اللہ تعالی کے قول 
پھ ہے۔ت)اورای پر علامہ ام نے شحالقر ورک او شود احب لئے اپے ما ین جزم فرمایاککہ ناحچائز ہے مین 
ار وہ قبضہ اس لے چاہتا ‏ ےک ہکتائیں دوس ربی پگہ مل کردے فا کی اجازت نہ ومیں گے اور اگررافی کو مت لی کرنے کے 
لئ می حیلہ کرت ہے تو بالا تاقیم رگزم رگز انز نی ںکہ رافشی کا متولی کرناعرام شض ہےکما حققۃادئی الضتوی الاولیٰ( جیما 
کہ لے فنڑے میں جم اس کی تن کر گے ہیں۔ت)اس صورت میں اگ واقف خود 6یلہ سے متوی ہو جا فوکراوہ خود وکال لیا جاتا 
کم اس سے وف فکی برخوای خابت ہو لی ےکماتقدم من الدر ینزع وجوبا و لوالواقف غیرمامون* (جیںاکے درے 
ھوانے سے گزر کا ےکہ وقف متولی سے وجوا نے لیا جا ےگا اگرچہ خودواتف ہوجب ووامانت دار نہ ہو۔ت)واللہ تعای 
اعلم۔ 
مل ۳۲۲: نزاوودے پور میواڑ مہاراٹی ال اسول مر سلہ مولدبی وزیھ ام صاحب ۸ ا رم ۱۳۳۸ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ دین اس متلہ می ںک ہکاخ راگ اپٹی خ خی سے رین د ےکم ا ز مین یل مد بنالد او کی سامان در ےکمہ 
میں اگالدہ بار وپ و ےک ال کو بھی مسچی میں لگا ناء نذا کی مہ نز مسچل میس لگانا انز سے پا یں ؟ 

الجواب: 
اف اگرز ین اپنی ملک رک کر مسلمانوں کو اس پہ مد بنان ےکی اازت دے و وہ مسر مسجد بی نہ ہوگی فان الکافر لیس اھلا 
لوقف الیسجد کوک کافروقف مسچ کی ابی نان رکھتا۔ تع ) ہاں اگ اذ ھی مسلمان کو انی زین ہبہ کرکے قضہ دے 
د ےک مصسلماان مالک ہو جاۓ اور وہ مسل مان انی رف سے اسے مس رکرے لو ای نے ساماناٗ رکاذ رنے الیماد کہ یش مجر 
میس لگا با جا ۓگا تی ےکڑ یاں یا انیس فو جائ ز خی ںکہ وہ مجر کے لئ وفنف کا ائل نیس وہ مال ای کیم زہےکااوز میں 
کک خی رکاخل کے نہیں, یں یہاں بھی اگ مسلرا ن کو تملی ککردے اور مسلمان انی طرف سے لگائے نے حرع 


'درمختا رکتاب الوقف مش تال یگ ا/ ٢۰٣‏ 


٢و٥27ة1‎ 


فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


نھیں, مسر میں لان کو روپہہ اگراسں طور پردیتا س ےک مد یا مسلمانوں پر اسان رکھتا ہے یااس کے سبب مم میں ال کی 
کوئی مدراطات رہ ےکی تذلینا جائز نہیں اور اگر خیاز مندانہ طورپر بی کرجا سے حرج نیس ج بکہ اس کے عوض کوگی چزکافرکی 
طرف سے خ ی رک رمسچد میں نہ لگاکی جاۓ باکہ مسلمان بطور خو دخ بب باراجوں مزدورو ں کی ارت میس میں اورائس میں بھی 
اسلم ودی ط رجہ ےک اف رملدا ن کو ہبہ کردرے مسلمائن اپٹی رف سے لگاۓے۔والله تعالی اعلم- 
مل ۳۲۳ ۳۲۳: ازر پی مدرسہ منظر اسلام مستولہ مولوبی ر مان لی بای ٭ضز ر۸ ۳٤۱۳ھ‏ 
کیافرماتے یں علیائۓ وین اس ممملہ میں کہ : 
() ایک مہ میس دو مسچبد ہیں اور دونوں مسر کے متوٹی اسیک ب یآ دی ہیں ٹی ایال مہ کے س بآ دی بالانقاقی دونوں مسر کے 
اسباب سے ایک مد ا کر جات ہیں, شرمادونوں محو رکوایک مس ہنا جات ہے یا ہیں ؟ 
(۴) کسی مسر میں کڑکی جچ نارینٹ دشر ا ین ےکی ام میں صرف نین ہہوجا اگ ہہ رائۓ سب مکی کے اس اباب کو 
ور ی مور میں تن و دا ار لاک ا گی کیم کے نے انی تو بانرہے 
بانئیں؟ 

الجواب: 
()اگر یہ ات ہی ںکہ دوفوں مسروں کو معدو کر کے تس ری مہ مسر نہیں نیہ عرام تام خقت ترام اشد لم ہے 





قال اللہ تعال "ومن اَل مك تم جۃَال ان یگ | اللہ تالی نے فرمایا :اس سے بڑھ کر نلم کون جو الله گی 

ناش قکوا'۔ مہو ں کو ان میں اللہ کا نام لے جانے سے رو کے اور ان ى 
71 ا ا یں کے ۓ دہامس رسوائی اور 
ات مر اب 

اور اگرووٹوں مر می مین این ری گیا د نوز پناک دوفول کو ایب ریش یو جات ہے۔ انشبادودر مقار میں ے: 

لاھل الیحلة جعل الیسجدین واحدا2 ال مل ہکواغخیار ہےکہ دو مرو ں کو ای ککرکیں۔(ت) 








(۴)ابل معٴلہ با کوٹ اسے اپینے تضصرف میں کرنے مہ حرام,اسے دوسریی مس میں دے دی مہ رام۔اسے ٹ کر ا کی قبت الک 
ضر ت ویو نے اوران وا اف ضا فا 


'القرآن الکریم ۲ ۱١‏ 
”درمختا رکتاب الصلوۃ باب مآیفسد الصلوۃ مط متا ی دی ا/ ۹۳ 


و٥22‎ )1]1 














فتاؤی رضوته جلد شانزدیم )٥١(‏ 


مل ۳۲۵: از ریاستگوالیار لہ جو بی جچھواڑہ مستولہ ور مھ خاں ٭ار مضان ۹٤٤۱ھ‏ 
کیافرمات ہیں علماۓ دبین ملہ زی میں مکریائسی مجبور کی حالت میں وجب ش رمعت مہ جاک ہ ےکہ عمارت مسوچد پند امام 
دوسرکی مہ مفتف‌ لکردی جا اور زین مد پر مکان باراستہ دغیرہدنالیا جاۓ اود اس کے عویخس میں دو رکی لہ مناسب زین 
نے کر اس پہ مھ ہنوادگی جا اور الس کاملبہ وش روسب ای نیل لگاد را جا اور خ اصصورت ہنوادکی جاۓ۔بیبنواتوجروا۔ 
الجواب: 
مور کو ووسری لہ شف لکرنا اور ا گی نز شن پہ راستہ یا مکان ا زا شر مم فی گے ان نے عوس دوص رجہ 
سو ےکی مھ نوادی جاے, مجبور یک تفص لککھی جا ےکہ اس پرجواب ہو والہ تعالیٰ اعلمر۔ 
مل ۳۲۷: ازبیلبور ضلح لی یت مرمتللہ مولوٹ یک فان شع صاجیب ر ضوی سلہ ا/خوال ۱۳۳۹ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دن اس متلہ می کہ ند ول کو مجر کےکنیں سے پالی جھرن ےکی اجازت دہ ےکا انم ہے او رکیاش رکا 
وہ مسج کے کنویں سے پلی رت ہیں؟ 30ء ‏ نے ہندو مسسلم اتھاد کی بنا یچ ری کیٹ رب یکی مسر کے کی 
سے ہندووں کو پالی رن ےکی اجانت دی ہے کنواں مجر مین ہے جن طرف تین مس ملنی فرش سد ہے اور لیک جانب 
یل اور وضو مے پان یک ای ہے خلافت گیٹی ال کت میں گن ازم سے نکی اود فص کی انب ے داشل ہوک ہندو 
لی جھر یلت ہیں اگرچ ہآگھوں سے دیپ ھا گی اکنہ ایل پنودبرار مین چرن٠یں‏ داخل پہوتے ہیں اود پانی جھرتے ہیں کیامسلمانان 
شرپرفرخضسش ہےکہ تی الامکان مسج رکوائل ہنودکی دمرس سے بھائئیں۔ 
الواب: 
لا شی مسلمانوں پر مازم ‏ ےک مس دکومش کی نکی نے حر متی سے محفوظھ کسی اپ کی جنل تب للا ہر ی۔ان 
لوگوں نے مج رمیں جاک بائی جلر ناد رکنار بارہا ماج میں ہندبووں کو نے اکر مسلمانو ں کا واعظ نا ے, فصمیل مسر بھی مم 
سب میں ہے۔ فیئی عالی ری میں ہے: 
الفناء تب الیسجد فیکون حکمد حکم الییںچ ں کا ا نثاء سد مدرم ماع ہوم ہے لبنر اس اعم ودی ہے جو مسچ رکا 
یدشر ھھا مد ہوا ہے یی اکہ ام ری میں ہے۔ دالہ تال اعم (ت) 











'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الحادی عشر ق الیسجل اور یک غاد اور ٣۷۲ /٣‏ 


و٥‎ 523 )7[1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


میرے ۳۲۸۳۳۲: ازم پور وڈم دولا شصعیل اص پور ڈکنانہ اص مستولہ مولوی خلا فی نے خوال ۱۳۳۹ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وبین ان مستلوں می کہ : 
(۱) یک مس رکہنہ مسقف جس کے تین شال مشرق میں مبیران پڑا ہے جس کے جواب محمد ود بدروار ہائۓ پت ہی گنبد پائۓے 
مد گر گے ہیں اور داار جنوٹی بھی گ رگن ہے جم کی حشتضاۓ پتد بہت عرصہ سے خراب ہودہی میں ہکیا بوجب شرع 
شریف يہ خشتا سی دوسری مسود پ یاان کو ٹچ کرای مچ رک کی فیپ تم صر فکرنا از ہے ورنہ موب میں بھی یوں ہی 
متہدم رہ ےگ اور خشتا بھی ضائح بہو جا گی 
(۴۲)سامان مد شرریف مع خشجماۓ پنعد وکٹڑی ہا ۓےکہنہ وغی رآ ارہ کی ہیں اور مد ش ریف بھی اس ساران سے مستنقنی 
ہے فکیادوسامان مو دکادوس ری مسود پر گاج ےئ ؟لگیلگا جات نوس یک اجازت سے قب تل جا با خیرالیٴ؟ بیٹوا 
توجروا۔ 

الجواب: 
(ا)ان ایضنٹوںکادوسربی مس میں د اترام ہے اسی مس رکی تق میں صر فکی نمی ,اود اراس می کی تی ریس ا نکی حاجت 
نہ ہو مغادیوار تہ بن چچگی بااور مضبوط یٹول با پچھمروں ے بنانکاارادہ ہے وا یں وکیا ند ین جماععت مہ بل اممات 
ددرات نچ کرای مس رکی تقر خی میں صصر ف کر میچھد سے دوسرے ام میں اس شم تک خر جک نا تام ہوک والاتفصیل 
الکامل فی فت ا (تفمیل پامل ہمارے فاڑی میس ہے۔ت) 
(۴)ان انفاض کادوس رک مسج میں دے دبناترام ےمج یکا اجازت نت ٹنیس دے کت ہاں ج بکہ ہہ مان سے مستضنی ہے 
فوع کے جامیں اور دوسری مسر کے پا تھب کن وی کہ بدستتور متظم ر ہیں گے وہ ہت اسی مس دکی تق رمیں صرف ہواور 
اس وقت تق رکی حاجت نہ ہو تو متوی اشن تن بن کے پا ای مدکی حاجت فی ر کے لئے امانت ر ہے اورکام میں صر فکرنا 
رگز گنز نہیں بقع متول یکرے اگر ودنہ ہو نذائشن تندرمن جماعت مل اللہ تعا یٰ اعلر 
مئُلہ :۳۲٣‏ ازس رشن اسلام کی1 گر جامح مسر مستولہ عبدالر شید سر یوار کیٹ ے غوال ۱۳۳۹ھ 
کیافرماتے ہیں علائۓ دب اس بارے می ںکہ نماز ان مسچ کی رائۓ ہ ےکہ من مس دکی فذسع کے لے دکاوات متلقہ مس رکی 
لت پ ای ککر: تق رکیاجاۓ تاکہ او کی جوت پر مسو کان ہو جا اود یچ ال کے ای ککھرہ ہو جائۓ مسجب بہت اہی ہے 
جب دکانوں پ کرد ہب ےکا کر ہکی جدت صن مر سے برابر ل گی ,اس طرح ذس سک نکر نا جات ہے اض ؟ بیینواتوجروا۔ 


دو٥‎ 524 1 


فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


الجواب: 
انز ہے, اس میں کوکی حرج غھیں, اور مسر جب جھرجاۓ فا ںکھر ےکی حیدت پر ٹڑ ھن والوں کو بھی مسجبر بی کا ناب نل کا 
اگرچہ دوکرو صرف وقف لی ا رر ہے واللہتعالیٰ اعلر 
سیل.٣۳۳۰:‏ ازد کو ہہ ڈاک خانہ مچمائوٹی جالند ھ ری مستولہ سید حابی منورشاہ ے ٢‏ خوال ۱۳۳۹ھ 
کیافرماتے ہیں علراۓ اہنت اس مستملہ نمی ںکہ ای گال میں ایک مد نتر پچاس ہمرس سے موجود سے ژم سکو ا گان کے 
ال ست نے مل کر تق رکیا اجب سے ا بک بر نماز اس میں ادا کرت میں چن رسای سے ان گائؤں میں چندر لوک رافضی 
ہوجانے کے سبب اہلسدت سے پبیشہ چجیٹر بچھاڑ ر کت ہیں بد حرصہ سے ان ا وگوں نے اس بناہ ھکہ اس مس کی تق میں 
ہار ےآ باواجدراو بھی شال تے اس لئے یی بھی اذان و نما زکا عق حاصل سے رقرائی سے ہہ معلوم ہہوجا ےکہ مود پر قبضہ 
کرلینا جا جج ہیں اور سنیوں کے تل کرن منطورہے, جھکڑے فسا کال نیکامل ہے انار یہ ےکہ مسحبرمن کور میں اہنت 
ورواٹٹض اذا ونمازاداکر سک یں ا ال" کی1 لے تی خی ہونے ے انیس سیر وخل 
و تصرف کات حاصل ہے پان ؟بینواتوچروا۔ 

الجواب: 
روانض زمانہ علی الو مکغار مرترین ہی ں کا حققۃاد فی ردالرفضة بعا لامزییں عليه(جیاکہ م ا ںکی تن ا 
رسمالہ 'اروالر فطضہ اٹیل اس انداذ سے کر گے ہیں شائسیی ان ذ لال ور تنس ات )ای خلاص و فی عالگیرب میں 


ے.: 
الرافضی اذاکان یسب الشیخین اویلعنھما والعیاے ‏ راأشی جب جع نکر کین ( صربق وعمرار شی الله تھالی تھا 
باللەفھوکافر!'۔ کوگالریاں کے ماان پر نت کی ذو ہکاذرہے (ت ) 


٭٭ پا ١د‏ کیںےے ٦اک‏ ی ‏ یج ۔ الله تَا 4 5 ۱ 7 ہڈا ٠ش‏ ژں۔(ٹت 
قال اللہ تعالل ِن ماکز الْممون 2ث ال تالی نے فرمایا نے ولیإ وپ بی زگار ہی ہیں (ت) 


ہا نکی اذان اذانءشہ ا نکی نماز نماز_ 
قال اللہ تعاألی'وَقَيمْكا ال مَاعَىِلرْاون اللہ تھالی نے فرمایا: جو یھ نول نے کام کے جے 











'فتاوٰی ہندیةکتاب السیر الباب التاسع ف احکام المر تدین ور یک غاد اور ۲٢٢ /٣‏ 
القرآن الکریم ۸/ ۳٣‏ 


دو٥‎ 525 )1[1 














فتاؤی رضویہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


عَمَيِتَمکَلْتمما ءنَنوان٠:‏ ھم نے تد فرماکر انیل باریک ہاریک خیلر سے جھرے 
ہو ذرےکردیاککہ روز نکی دجو پ میں نظ رآتے ہیں۔ (ت ) 
اوران کے باپ داداجچلہ امت جے اوراضوں نے مہب رف اخقیارکیافزہ دوان کے باپ رہے نہ مہ ان گی اولادء نہ ان کے 
ذریجہ سے انی ںکوکی دوک چنا ےہ 

قال اللهتعالٰ" ِلَدْلَيَْىمِن أَخْلِكَ“ا حم کت یڈ" اللهتعالی نے ارشاد فرمایا:اے لو ! وہ تیر ےگھروالوں 
اتقغعال امہ میں نیس بیقک اس کے کام بٹرمے نالا لی ہیں۔وادلہ تی 
اعلر(ت) 




















سمل۳۳۱: ۹ا محرم ال رام ۳۳٣‏ اھ 

عبر انکر مم ناں نے جو وارث مچھوڑے مو ضس ینیل ہیں : معبدالشکور ںوبرا یم ٹیاں وعبداٹی اں وکانے نال بیس ران 
ومسما مندھو زوجہ اپنے کو مچھوڑا۔ ایک منزل مکان عبدالکر یم مان نے اپنے روج کو تو دن مہر کے دیا اود ا کا یتنامہ 
مات من جو کے نام خر رکرو یا۔ مسماۃ من دجو نے اس مکائن کو بدرست فدا جن خماں ول کانے نان کے تع کرد یا جن س کا لاد عوی 
مم مشہری سے ککھوا نیا سے منرہونے جو وارث کچھوڑے ضنب تفصبیل زیل ہیں: عبدا فور نماں وعبدا کیم ماں 
تی ان ےا ان پمران عبدالشی بغان وت ہوۓ ا کے ا کا ےا اك : عبدائٹی خان دع مم ہاں 
دولی مج اں پران۔ عبدرالٰی اں وم وکناو مزاول چیم زوجہ عبزای یں اولد خرن عمراوواتبال کو سچوڑا۔ عب دالیم زان 
ففت ہوۓ اس کے وارث ضس بتفحبیل ذ یی ہیں : حابی عخبزال زحین وعبدالر تم خان ان پان عبد ایم خان ولا بی مگ 
دچھوٹی مگ رخران عپرا کے ان وزوچہ معلوم کو تچھوڈراککانے نان فوت ہو ئۓ اان کے وارث جا تل زل یں:نرا 
نین خاں بس کان خان کاٹ 0ڑ کاکنا ار خ رص بد تفصییل ذیل میں :زج اوک یکا 
انال فدا بین ان ہے سا نے ہوگیا تھا ىہ غییں معلو مکمہ رین مہرادا ہوایا معاف ہوااور زوجہ ای کے فوت ہو نے کے بعد 
"مھ تھ عق ہوا شش سکانام مشدی مگ ہے۔ مس ہد یکم نے ہہ رمعاف کی ے۔زوجہ مشہدی مگ لاولر اور 
زوجہ اوٹی بھی لاولد اورایک پا نپتقی عبداپشکور ان و عبدالجیر خناں وعبدالوحید ماں وعبدالحزیز خان پس ران عپداشنکور خان اور 
پچازاد بھائی 


'القرآن الکریم ۲۵/ ۲٢‏ 
القرآن الکریم || ۷م 


1 060 ہو۲ 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


عہرالق نو ع یش ان گی ان ا ان عبرالنی مان م ر۶ م بے وارث کچھوڑے۔یہ چالکر اجس قزر وٹ ہو لی علاوہ 
کان مسمات مند مو کے بی کانے خا نکی پیداکی ہو گی شی اور مکان مس کاسیعنامہ مسمات مند جو نے بنام این نخان کیا ع ہرانک رم 
خا کاپیرا یی جن ےم انی نگ کے ای کھواویا ہے اقرار زاممہ یی کرجا ہہویں۔ 

منکہ ما ہد خیگم زوجہ نداشنیجن ان م۶م 00 عبدالگرمم مر۶م دعاگی عبرال رعمان نال وشتے ان 
وعپرالر 2 ال پان پرا یم خان سا ائر باعل بہار ور کے ہیں جھکہ جائراد مخصلہ زی مایق ددم زار روپے عاگیکالے 
خاں م۶م مورث ا ہمارے دائع مل بہار رر کے ہیں اس کا نصغیبہ با بھی ر ضا منددیی پھم سب درا کانے نال کے 
آراد پایاکہ جائرادم ہکورالصدر جاحیات مسمات مشہدری یگ زوجہ شیع غان کے فشحن اوت رف نر ےکی او نک 
آمدلی سے وہ تر فات اپنے کرکی ر ہے اور علاوہآمد لی کرابہ جار اد مو قوذہ کے ایک روپیہ ماہوارئی تاحیات اپٹی عبدالشکور مان 
ویک روپے ماہوارگی احیات مسمانھاہی ال رع ن دیاگریں| گر ما مشہری مگ دوعرا نیا ںکرے ما عفت وحصصت ے 
گزر بسرنہکرے ا ں کون فبطہ ا ری کرایہ چائراوم کور اور وصول از ماہوارکمقردہ عپالشکور ان وحاگی عحبدال رحمان 
ان باقی نیس رہ ےکااور بحال عفر خالی اور فوت م مات کے بہ چانراد واسطے مخرف مسچد لی گی صاحیہ وائح بر بگی لہ بہار ی ور 
وتف مور ہوگی_ مہ خوازدیگر ورغا کو عق وصول ز زکزایہ دک نات ورکانا تکاحاصصل نہ ہوک ج ‏ عن منوکی مسر سے پآ تندہ 
کو ہہوگاوبی منوٹی چایراوم کو رکا ہوگا, جھم مقران سی مکی کو منصب اتال جاکراد ذررلجہ گی ور من د غیرد کے نہ ہہوگامرمت 
کلست ریت دکانات ومکانات کے مس مات اپنے پا سے کر می رہ ےکی اگ خدانخواستہ کوئی دکان و مکان پامنل متہدم ہو جا لو 
ا کی تیر مسر پی لی صآج۔ 20.6۳77 ہر یہی ام موروٹی مسکونہ عبرا گور ناں 
و عبدالر جم خاں وج ان دخ ا کا تن تل ناو وین ہوگالبنرااان سب مر اتب پر اقرار لا کر یہ اقرار نام ہلکھ 
ذ ماک ند ہو 

بیافرماتے ہیں علماۓ دبین اس مسنلہ ا کہ ذ دا صا اکا ای نے زوواجز شبری میم اور چا عبدالشکور مچھو کر 
انال کیا عبدا یم خماں کے دوسرے پیا تھ جو فدا بین خان سے کیل گزر گے جابرادکہ فد این ا نکی پیداکردہ ہے اور 
مکا کہ فندا جن نان نے اپٹی دادیی من عو سے خر براچجو اسے اس کے شو مر نے وین ہنیس دبا تھاان متروکات درا سجن خاں 
کے فبدت ایک اقرارنامہ مشہدری میم و عبدالشکور زان اور پسران بدا یم خان ای عبدال بن ہاں دعبدال یم اں وشے اں 


61 57ہو 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


نے اس مقممون کال کہ ج کیہ جائراد مفصلہ ذیل عاگیکانے نال مرحم ہمارے مورث عالی کی ہے ا کا تصفیہ بر ضامن دک ہم 
سے ودرا کانے خاں کے می راد پا باکنہ جائرادم ہکور ااصدرجاحیات مشہدی میم سے بضہ وتضرف میں رہ ےگا ںکیآمدنی 
سے وواينے تر فات کی ر ہے اور علادہآمد لی کرابیہ جائراد مو قوفہ کے ایک دوپہ ماہہوار تاحیات اپٹی عبداشکور خان اور یک 
رو نے ماہدار جاحیات مس ماحاگی عبد ال جن خان د یا گی ا گرمشد یف دو اڑا ں کرے با عذت و حصصت سے گ"زرن ہکھرے 
نان کو قیضہ اورآمد یکرایہ اکر اد ہکور اور وصول ماہوار مقررونہ رےکااور عحالت عق انی اور فوت مس مال کے یہ چائراد واسٹے 
مصارف مسچد پا لی گی صاحہہ کے وقف متصور ہوگی مسماتۃویگر ور کو حم وصول ز کراب دکاناتککاحا صصل نہ ہوگا مرمت گلست 
ریت مکانات دکانا تک مسمۃاپنے پاس سے کرتی رہ ےگی, اگ کوگی دکان مکان پالننل منہدم ہو جاۓ اس کی تیر مسر اپ 
سرمایہ سے کر ےکی کان غام موروٹی صسکونہ عبدالشگورنماں وعپزالر تیم ناں وغیرہ میں ممت کو بھ دوبی نہ ہوگا فتیا۔ 
اس صورت می ىہ دکان دمکان وقف ہو گب غیں ؟ مدکی ہیگ مس پچکی سفن کے اگ دہ ہیا لی کرے ذ ا سںکاکیاش ہے ؟ 
مرکان خر بر گردہ نداسین ان یناماد کوک ھا کیا ےو وا مھ ہنادرم کور عبداشکور ان وعاگی 
عبدال جن ماں سے پان ےکی فی ہے بانیں؟بننوانتوچززوا۔ 

الہواب: 
عبات اقرار بامہ جب شل سے صورت واقعہ اگر وہ ہےکہ سوال میں م ہکور ہوئی فے وہ جاکراد حاگی کالے نان کی ہےء تہ 
عبدالشکور وپ ران عبدا یم خماں عابگی کانے نخان کے وارث ہیں اہن کاوارث نخھا دا ین مان تما اور چائرادا ںکی بھی نھیں 
فدا بین خا نکی ذای با خر بر گردہ ہے بجر عال ا کاہمانک صرف فدا ین خاں تھا کے وارٹ نہک مگ زدج اور 
عبدالشکور ان چا ہیں ,مگ اس کااس اقرار میں ش ریگ ہو نا قضا ہن جت ہوگاادد جائگراد مت وک کالے نما قرار پا ےکی لان 
انس سے بھی پسران عبدایم نان کواس سے تحکقی یت نہ ہو اک کانے خمان کا بنا فمدا ین خاں موجود تھااس ہے ہہوئے 
یں کا وارث ہو نا کوئی معنی نی رکھتا بر جاترا کی ہت ابتقراہ میں بطور اشارنوالنش لفظط مو قوفہ واج ہوا رہب مطٹی ہہ 
میں اگرچہ صرف ای قدر سے وقف ہو جاتا ہے۔ در حا رمیں ہے : 
اکتفی ابویوسف بلفظ موقوفة فقط قال الشهیں ا امام ااواوسف نے وقف کے لے صرف افظ مو توفہ پر التقاء 
ونحن نفتی فرمااہ شید ن ‏ مہ ہم عر فک با پھ 











دو٥‎ 528 )71 








فخاؤٰی رضویّه 


بەللعرق''۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اس کے سا تھ فی د تن ہیں۔(ت) 


یو و ٠۰‏ کر ےہ ٤‏ یں - ٦‏ ٭ 1 

آگے عبار افص بے ےکہ ا گر مشبری ینم دو ایا ںکریں ما عفت سے گزدن ہکریں لوہ چاترادوقف منصورہ وکی, یہ صرامۃ 
وق کی لج ے اور دستاوبز واحد کا اول وآخ کلام داعد نعل نی ارح تا نپ خرن یی 
ہے۔ت) دہ فا مو توف ہکا اطلاقی ا شر ڑے برقت لو لی رت 


در رین ہے: 
شرطە‌ان یکون منجزالامعلقاالابکەئن' رملتقط 





روا تار نے 

اذاجاء غںد| اواذاجاء راس الشھر اواذاکمت فلانا او 
اذاتزوجت فلانة فارضی هد صرقة موقوفة اوان 
شثت اواجبت یکون الوقف باطلا لان الوقف لا 
یحتمل التعلیق بالخطرٴھ من الوقف ومن اواخر 
البیوع۔ 











7 000 یں ا 
موجوو کے سا تھ ملق ہوسکتا ہے (ت ) 


واقف ن ےکچاج بک کاو نآ ۓ اجب میں فلاں سے کلام 
کروں بافااں عورت سے شادی کروں و می ری ىہ زین صد تہ 
موو ہوگی با یوں کھاکہ اگ میں میاہوں با بپندکروں,ل 
ملا ہو کے کا اشال نہیں رکھتا اھ وتف اور اواف کاب 
اہیوغ۔(ت) 


نآئے یہ عبارت ہ ےکہ مرمت “ما اہیے پا سے کزفی ر ےکی نہد مکی لق رسپ کر ےکی ىہ اس صورت سے متحلق 
نی ںکہ مشہدی میٹ موخ کرے پامر جانۓے, موت کے بعد عرمت اکن اور بعد مکاح اسے جاتزاد سے پالئل بے تحلق کھہرایا 
گیا ہے اس کے ذمہ ھرمت ر نے ک ےکیا مص, ہہ ضرور ا ںکی حیات فٹل وکا ں کا ذکر ہے اور اس وقت کے ل کہ منہد مکی 
تیر سح اپنے سرمای س ےکر ےکی اگ سیر وقف نہیں نے لیر ہنیدم زمہ مسود ہونے کے کیا می تاب تیج ام اس خل 
عبارت کامحعمل یہ لگلاککہ مقربین نے می قاام ناد فی الال وف فکی اور مصارف میں ہہ شرط گال کہ جاحیات مضمہدی میم سے 


تصرف میں رہیں بش ریہ دوبہ عفت پھر 


'درمختا رکتاب الموقف مط ع متمائی کیا( ےے ٣‏ 
درمختا رکتاب الوقف مط مال ی لیا( ےے ٣‏ 
'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳+۰ 


61 520 ہو 





























فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


کرے اور دوسا ؤاج نہ کرے اس وق تک کآ مد کی ال کے لے ہے اور قلست رین تکی مرمت اس کے زمہ سے نہد مکی یر 
سو خووکرے, نو اگرچہ جاکرادفی الال وقف ہے مگ رآمدنی سے تق مشمدری مگ پش ریز کور متحلق ےاگرہ شرط مفقود ہو مین 
مشبدی مگ ہیا ںکرنے با عفت سے بس رنہ کرے ال وقت ہہ جاکراد ذات و منائحع دونوں کے لھاطط سے نما لع مور پر وقف 
متصور ہوگی لیج آممرنی سے بھی مشہدری میگ کوکوئی تلق نہر ہےگا, یہ اس اقرار ام ہکا مکصمل سج ہےء 

وتصحیح الکلامر اولی من اہمالہ مہم اکن "کہا ' حا مک تا الامکان جح رناناا کو مہعمل بنانے سے اولی ہے, 
نصوالهعليهق الاشبلدوغیںںا۔ جیاکہ اخبادغمرو میں مشا نے اس پر فص فرمائی ہے(ت ) 
انا رادم کور قام وکال مد پی یی صاحب پر وقف کچ تام نافز ہ وگ مشہدی مگ تاحیات دپامنلد اش رطام کور صرف 
آمد کی سفن ہے اور ش رط م کو رکی پابندی ش دزن فوآ نی بھی الس ضرف مس رکی ہوگی مشہدری میم واس سے تلق نہ 
ر ےگا ماہوا رکہ عبدالشکور مان وحاہی عبدال مہ جن نان نے مقر ہکیاوہ ایک و خعزہ سے جن کاخباہناان کو مناسب ے مر شہدری 
یگ اس پر مجبور نہیں کرس تھی دوش رط م مک رگ پاب تیر ہے مکان سے لاد وی کجیغ نین لان الابراء عن الاعیان 
بط( کیوکہ اعیان سے برائت باعل ہے۔ت )اگ وہ داشل وقف نہ تھا سب شرائل فرالل بعد اداۓ مہروغی راس کا 
چرم مشہدری جیگمکااور تن صے عبد اکور ما کے اہ تعالیٰ اعلور - 

ملہ :۳۳٣۲‏ ہدرایت بارخماں از شاہ پور تلم رسالہ پچائوٹی فہرھ ڈافانہ یک نر۳۸ رسالہ براہ ملک جتیاب ۹جمادی الال 


ھ٤٤٠٣‎ 











بسم اللہ الرحان الرحیجر بافائ, بقدمت فضیلت بناہ عالی دسگاہ, جناب شی اب پر صاحب,دام الله تال خی 
السلام یکم و رحمیۃاللله لیم٠‏ وا را عالی ودک ایک مج ش ریف ای کآ بادی میں ھی ,اب وو لوگ وہاں سے مہ گے اور وہ 
مر جگل میں رہگ اس مسر ق یم کا اسباب اٹھاکر دوسری مسجچد جھ بزائی جا درست ہے با غیں؟بینواتوجروا۔ خراتعالیٰ 
سابیہ رحمت جا دیربرسرماخریہاں تام رکے.آمین ثم آمین! 


'الاشباہ والنظائر الفن الاول القاعدۃ التاسعة ادارۃ القرآن الکریم |/ ۸ا 


1 530 وہ۲ 








فتاؤٰی رضویّہه جلد شائزدہم )۱١(‏ 
الجواب: 
وحلیکم السلام ورحمیۃالللّہ وب رکانہہ۔اگر اس مسحبرک ےآ باد رھ , حفاظت کرنے کا کوگی طربیقہ نہ ہو اور یوں جلگل میں کچھوڑ دی 
جاے گی چور اور متتخاب لو دن ان ای لے اونگ نے مکنہ ام ںکااسباب وہالں سے اماک دوس مر کیا کہ مد بنایں اور 
یکام ہو شیار اور دباغت ار مسلمانو ںک یگمرالٰی میں +ووھواعلم فقط۔ 
مل ۳۲۳۳: ٣ا‏ ارہ ۲٤ھ‏ 
کیافرماتے عاہاۓ وین ومفمتیان شرع مجن اس مہ می لک جب میت کے واسے دش ن کر نے کے نے چا ہاور دش نع کرو تواچازت 
متولی قب ستا نکی واسے دخ ن کر نے میت کے لیناضر ور ہے اور مر کا ہ ےکہ قبرستان اور مسر وقف ہیں وہس یکی عللیت نہیں 
ہوتے ہیں اجازت لی نکی بھھھ ضرورت نہیں ,اگ قجرستان من اجاز تکی ضرورت ہوکی فذمسور میں بھی بلااجازت نماز یڑ عنا 
درست نہ ہوگام مت لی صرف مس کے بچھاڑ دو خمبرددینے کو ہہوتا ہے ایضے بی کی میں واسۓ صفائی کے ہوا سے جن سکو کیہ وار کے 
نام سے پکارتے ہیں کیہ اور چرام مسلمانوں پر وف سے جس کادل چاسے جس مد میں نمازیڈ سے اور جس قب رستان میں 
جا انامردد دش نی کرے کا 

الجواب: 
زیر فلط تنا ہے, اس کا ققول شرع شریف پ رح افزاہ ے, مقبرہ عام مسلمانوں کے لے وفف ہوتا ہے, مر مسلمان کو اس م۳یں 
دنن کی بپپچا ہے, مقبرءکامتولی کوئی جی نیس , نا لک اجاز تکاعاجت نہ ماع تک پر واہ ہے۔ عا لک میں ہے: 
لافرق ‏ الانتفاع فی مثل ہلت الاشباء بین الختی و أ ان اشیاہ سے افاغ حاصل کرنے ضف وفقی سے درمیان کوئی 





الفقیر حق جازللکل النزول ‏ الخان والرباط و 
الشرب من السقایة والدفن فی المقبرة کذای 


1 


التبییں ۔ 





ای میں ے: 
لوبی مسج الال محلة وقال جعلت 











ا کی ایا تع تو ران اور خانناہ میں نرول 
نی ہے اىی طرس م رتس وقف کیل سے پانی بی کنا ہے 
اوک رما مق شود نکر مکنا ہے۔ و نمی مین میں سے 


(ت) 








ری ےت مل زان کے مال ار 


'فتاڑی بندیة کتاب الوقف الباب الثان عشر ف الر باطات ورا ٰکت غانہ پٹاور ٣۷۷ /٣‏ 


٢٥٦٥٤17 











فخاؤٰی رضویّه 


ھلاالیسجں لاھل ھذاالبحلة خاصة.6ەن لغیراھل 
تلكالیحلذانیصل فی هکذائ اللخیرۃ'۔ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ہہ دیاککہ میں نے بہ مسج نما اس مہ والوں کے لے بنائی 
سے و اس مہ والوں کے غی ر کو بھی اس میں نماز پر ھن کا 
انقتیار ہے ای ط رح ذترونیں ہے۔(ت) 





کہ مقر ہکا عموم مسر کے عموم سے بھی بہت زیادہ ہے ببت لوگ ہیں جن ہیں مسر سے رو ۓکا حم ہے مل جنرائی اور بر 
جس کابر اگ ہو یا جن کے من یا جدن ملاس میں بدید ہو یا جس ک ےآنے سے فتنہ اھے جیسے خر مقلد وبالی بارانشی 


و رہم ,در عتارٹیں نے 

ال نحوثوم یمنع منەزای من الیسجں) وکذائل موذ 
ولوبلسائهٴ۔ 

روالحتار میں نے: 

قال الامام العینی ی شرحہ علی صحیح البخاری 
یلحق بہانص عليه ؿ الحدیث کل ماله رائحة 
کریھة ماکولا او غیرہ وکذْلك الحق بعضھم من 
بفیه بخراوبە جرح لہ رائحة وکذلكَ القصاب 
والسمأك والیجٴوم والابرص اولی بالالحاق.وقال 
سحنون لااری الجمعة علیھباواحتج بالحدیث و 
الحق بالحدیث کل من اذی الناس بلسانه وبه افقی 
ابن عمر(رضی اللہ تعالی عٹھما)وھو 














تھو مکھانے وا ےکومسججد سے روکا جا ےگااسی ط رح مر موذی 
کو روکا جا ۓگااگرچہ دہز بان سے ا یراتا ہو۔-۔(ت) 





امام شینی نے ای شر جا بای میں فرما ا کہ عدیث کے 
مات مر انن شی کو مق کیا جا نے اجس میں ناگزار پر لو ہو 
اپ تھانے گی جنز یا کوئی او ای طرح مض نے مکح کیا 
بس جن مو بھی جس کے منہ سے ید بد لی ہو پا کوالیاز ٹم 
بوشس سے ناند یرہ بی ہوماسی طرح قصاب ,لی کا 
گوشت ولا اور جذام وم رض کا م بیو الاقی کے لے 
اولیٰ ہے۔اور ٹون نے کماکہ میں ان دولوں( چژوم و 
[الاعں)رہ و فوفش نین تاور ولیل حدی ٹکو قراردیااور 
یث ےق نے لوگوں کوایزادپے دانے م شس 
من کیاکی ہے اور ححخرت این عم ری اللہ تھا لی ما نے 
اس پرجی فی دااور 





'فتاوٰی ہندںیة کتاب الوقف الباب الحادی عشرف المسجد ورا کت غانہ اور ۲ ۵۸ ے۵٢‏ 


”درمختا رکتاب الصلوۃ باب مایفسد الصلوۃ مت تال یگ / "۹ 


دو٥‎ 532 )67[1 




















فتاؤٰی رضویّہ 
اصلف نفی کل من یتاُدی بہ 'اهبالاختصار۔ 


مر مقیر وابل نت میں سی سنی مسلدا نک وہر نعت نیس ہوسکنہ 
لعدم الوجه وحصول الاذن من جھة الشرع۔واللّہ 
تعآ ی اعلم۔ 
سمل ۳۳۳: 








از باخنڈو ملک کا شمیاوار مرسلہ مولوی مھ عبدالطاب 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ال ہے راس چک لی میں جس سے ازیت کپ ہو 


او (اتضارا)۔(ت) 


کی ولیہ ہمان کی کوکی وجہ نی اور شر کی طرف ے ان 
حاصل ہے۔(ت)واللەتعالی اعل‌ر_ 





اا رق الاول ریف ۱۳۳۲ھ 


چ فی فرمایند علاۓ وین ومفتیان شر مین اند ریس مستلہ (کیافرماتے ہیں علماۓ دومن اور شرع مین کے مغتیان کرام اس متلمہ 
می ںکہ۔ت )ایک مرد نے مقیرہ بناا شی گنلد پنن ا اوہ پڈ یٹس تی کرائیں اور اک مد یزاس مقر کے 
جوار میں باہ گی اوراب وہ جا تاکز اہ مق الکو کو مسر کے ما کے امیا رانک و نماز وق ف کرد با جائے اور 
اب ایے مق ,کی ور ۱ .)ا گا" کا لور مندہ نیز ہو ںک اود ا کی 
کو سور ےل بااور وک ا انگ نماز ش رما درست سے بانہ؟ وال ہپ مع رواب سے مور وعمنون قرررائہیں۔ 
الجواب: 

زین مقبرہا لک مک ہے اود ا بکک انل نے وقف :کی اگزچ ضا موا تاس میں رشن ہوگئیں فو اگ صرف ا کی 
جج ت کو وقف کرے کا اور ز مین بر سقور اپنی ملک ر کے کا تذ وہ حمت وتف نہ ہ وگ لکونه وقف منقول قصدامن دون 
تحارف(کیوککہ پہ وقف ممقول سے قص خر تارف کے۔ت )اور اگر زین کو بھی مسر کے لے وفقف کردے کان مت کا 
وف بھی جج ہو جاۓےکااوراگرزم نک وق وکیا وف کرک ہے اذ عازت مقیزہ ق از وقف ؛زائی سے با بعد ہاگ قل از وقیف 
نائی ے فو پھ مرج نہیں جیب ت کواذان ونماز کے لے وفنف کردے ہو جات ےگ 


لحصول التابیں بوقفیة الاخری وان کانت موقوفة 
علی جھة اخری علی ماہو الاصج ووقف البناء لی 
المقابر لابص حكمان الخانیةڈوالھندیة 








کیوقکہ دوسرکی مرعہ وقحف کرنے سے جابیر ودوام حاحل 
ہوجائۓ گا اگرچہ دہ دوسری جہت پر موقوف شی زیادہ جج 
قول کے مطابق اور مار ت کو قب رستان پر وق ف کر نا جج نہیں 
جیساکہ امب وہندی 





'ردالمحتا رکتاب الصلوۃ باب مایفسد الصلوۃ داراحیاء التراث العر بیروت| ٣‏ 


و٥‎ 533 )7[1 




















فتاؤٰی رِضویّه جلد شاف دہم )۱١(‏ 


وغیرہما فو عل مبلکد ول وقفہ“عی مایشاء | و نیرہمیس ہے چنانچہ دوا سک مک میں ہے اور ںکواخقیار 
ہے یس پر چاہے دق فکرے(ت) 

اوراگر بعد وقف بناکی ہے او ىہ عمارت خودہی ناجائز ےکہ مقار مو قوف میں عمارت بنان ےکی اجازت نیس ف اس پچ اذان وغیبرہ 
کے لئ بھی حیمت بنانا بھی نیں ہوسا لانہ یستحق الازالة لاالادامة(کی وم ھی ےن با تک یکہ انس کوزاتل 
کیا جاۓ ش کیہ ای کو دوام انت انیل و نت ا کی مآ تی ا فان وف تاجن ین این 
نے نمارت بنالی جب بھی حم عرم جواز ہے وادلہتعألی اعلجر- 

مل ۳۳۵: متولہ سید مظفرعکی صاحب مدر مدرس ہک یہ خانقاوسلون ضیلع راۓ بر بی ٭ سرب الا ۳۳٣‏ امھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین وواقذاان شرع مین الکن ختلہ میں , قب مزا کہ جس میں بہت می قب رس موسنشن ومو مزا تکی ہیں 
سقون سے مسف کر ےکہ سب ق ریا جو ت کے نے رمہیں اس ججت پر چےکیمرے اور ٹیشے ا ھے اور دوصرے جوا انسالی اوا 











کرے و ندال شرع جات ہے بانا جار ؟بینواتوجروا_ 

الجواب: 
اگ وہ قبرستان وتف ہے جیےکہ عام مقابر ہوتے ہیں تو زمین وقف میں اس کے خلاف تصر تک اجازت نہیں ہو سی فی 
الھندیةلایجوز تغبیرہ الوقف عن ہبأئلہ' ند یہ میس ہہ ےکہ وقف کوا کربت سے متخ رکر نا جائزنڑیں۔ت )اور 
اگر ملک خی ہے نواس میں بے اجازت مانک تصرف ناچائز ہے 
قال صلى اللہ تعآ یل عليے وسامر لیس لحوق ظالیر أ ر حول اللہ صی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرما کہ عرق نطا لمکا 
ون کوئی جن یں (ت) 
اور اگرا ںکی اپٹی ملک ہے اس طرح سیف کر ناک دادار یا اشن شی قب پر یں و جات فیس کہ اس می می تک ایذاء 
ےکما نطقت بہ احادیث اوردناہای الامر باحترامر المقابر (جیماکہ متعدد عد یں اس پر :اضق ہیں جن کو ہم 











ے"الامر باحترامر ال ابر میں ذکرکیاہے۔ت )اور مسلما نکی ا یراتا ہو اتا رح ام ہے 


'فتاٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الرابع عشر ف المتفرقأت ورا ٰکتغانہ ہاور ٣‏ ۲۹۰ 
2صحیح البخاری کتاب الحرث والمزارعة باب من احیاء ارضاومواتا فرب یکپ نان کر۱ی|/ ۳٣۴‏ سنن ابوداؤد کتاب الخراج باب احیاء 
القراث العری ببیدوتآ قب یا پر میں لاہور ۸۱/۳ 


۲و٥‎ 1 














فخاؤٰی رضویّه 


قال صل اللہ تعالی عليه وسلم یا صاحب القبر انزل 
من عل القبر لاتؤذی صاحب القبر ولایؤذيك 'وث 
حدیث عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعأل عنہ انی 
اکرہاذی الیسلم فی مماتەکمااکرہاذادی حیاتہ۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


می کریم ص اللہ تالی علیہ وسلم نے ارشادفرما اکہ قبر سے 
ترجا نہ پذ صاحب قب رک ایام بچچانہ دہ گے ایا چیا 
رت عبراللہ بین مسحودر صی اللہ لی ع نکی عریٹ میں 
ےکہ میں بعد از مموت مسلما نکی ایپراکو اتا بجی مگروہ جانا 
ہوں جقنا حاات حیات میں اسے ایام وین مگروہ خیال کرتا 


ہوں۔(ت) 





٠. ۰ 7 7. ۷‏ 
مر اس صورت می ںکہ فور بے اجازت کے ضا بی ہوں و اسے اخختار ہ ےکہ زر مین خی کرے ما صب کے بیہا یت ککہ میت 
انل ناک ہو جا اور اس کے لے بہت زمانہ درازدرکار ہے ال وقت ان قجورپھ تمارت بناسکتا ے, 


کما ثی الدرجاز زرعه والبناء عليه وقں حققناہ نی 
اھلاك الوھابیین علی توھین قبورالیسلمیں۔ 








جییساکہ دنین ےک اس میں زراحت کنا اور عمارت بٹانا 
ا را کی نج تن قور ملین کی مین 
رسالہ"اھلاك الوہابیین علی قبور المسلمین'میں 
ےا یں 





اور اگر زین ا کی ملک ہے اود تحور کے باہر بامر دیوارس با ستون متائم کر کے مسقف کرتا ہے پذ نتر ہے اور اس حیمت پر چلنا 
رن اٹھنا بیٹھناو یر پاافعا لکی بھی اجازت ہےکہ ىہ ملف مکان سے سقف تر یں کہا نصواہجواز الصعود علی سطح 
بیت فیه مصحفکمآئی الدرروظیدہ( کہ فا نے اس پل سکی ہےکہ اس مکا نکی عحیھت پر پنڑھنا کر ہے جس 
میں قرآن ید ہہ جبیباکہ درد وخ رومیں ہےبت |واللّه تعأیٰ اعل‌ر- 

مل ۳۵س بے ۳٣‏ :از جاودضلع تچ مرسلہ عبدا لیر خلف الرشید حافط عبدالکرمم صاحب مرحوم ٹن امام مد چھسیان 


۵رجے ۱۳۳۲ھ 


کیافرماتے ہیں علمائۓ وین ومفتان شر تن انس باب میں : 


' الترغیب والترھیب بحواله الطبرانی الترھیب من الجلو س عل القبر مصطف البان م٣‏ ہے ۳ مرقاأۃالمفاتیح بحواله الطبرانی باب 
ٹی دفن البیت الفصل الاول مکتبہ امدادی مان ۳/ ۷۹,مجمع الزوائں باب البناء علی القبور دارالکتاب بیروت ۳/ ٦٦‏ 
“مرقاۃالیفاتیح بحواله سعیں بن منصور باب فی دفن البیت الفصل الاول مکی امرادے مان ۳/ ۹ے 


الدرالمختار باب صلوۃ الجنازۃ مش تال گی |/ ۱۳۷ 


و٥‎ 535 )1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(ا مسلمان قصبہ جاوو س٢ات‏ یہ ہواۓے اں وقت فرمازوالی قصبہ م کور مل رانا صاحب دا ی ریاست اودرے اور 21 
مسلرائون کے قب ران کے واسٹ دوسو بک ازاعٹی زک بعر نل ازروۓ ستد کے مرحم کی بعر ححمول سٹر پپوند سے بل اقوام 
اٹل اسلام نے ابطور عبت کے اپنا ضہ پاکر قب رنڑان تج کیاہے اور مردے اپنے ال میں دشن کرت ر ہے اور ای سندکی رو 
سے اس وقت مولی وشن ہوتے ہیں اور بامید ڈو اب اس قبر سان میں درخت ش کی و غیت کا لاۓ جاتے ہیں اور بارش میں 
مھا اکنا ہے بعد نگ ون ےگھواس کے اور بییار ہون ےکلڑی قبر سان کے محافط قی زان لین فقی رو صدقیدے دی اور جمللہ 
اٹل الام کی اجازت سے یہ صدقہ فلر مم سے نے را , بعد عحومت رانا صاحب کے گور نمنٹ دور تقائم ہوا, بعد ازاں سیند یا 
صاحب بہاد رکا تسلط ہوگیا لگن مواف عطیاۓ سند قر سان میں مل درآمد مسلمانوں کا چلاآتا ہے اور اسی طرلتی سے تام 
مالک ہند میں مسلمان قب ستا نکی اراضی پر ملکیت کے زمر ۃ میس ابنا قضہ حاصل کے ہو ہیں کسی خی مہب کو اس میں 
وشل نہیں ہے تصبہ جادد سے ز مینداران جنود نے ند عرصہ کے بعد اپنی حعقیت وملبت ز مینراری قب مان مسلسوں میں 
راضی شمول موضع قرار رۓ کر ککڑی وگھاس قبرستزان سے حاصل کرنے کے واننٹے دعویدار ہوئے اد راناصاحب بے 
ز مینداری قائم نہ شی ,اس ہر کےا بعد شمیلہ ہوا ے لیکن بھی قب سان گی ککڑکی وکھاس شی نہب کو نیس دبا کیا راو نہ یر 
مہب ال کا غن ہےکیوکزز يہ شور صد 3 کے ہے ,اب ز خینداروںکا یہ دعوکی ہ ےک مسلمان اپنے مردے قبرستان میں 
وف ن کرت رہ ںککڑی وگعاس قبرتزان سے ہمز میندارلیش گے اور موی پر انیس گے ,ای صورت خیب ر مہ بک مداخعات سے 
بے مر متی قر سان اور مولیٹیوں کے چر نے سے منبدم ہو نا قبرو ںکاظا ہر سے ش راس بات میں کیاحم ہے؟ اور بشودکاقی سان 
کی ککڑی وگھاس پر عقیت جد بد ا مک سے لن اکیسا ے؟ 
(۷) نف رض رح فماد یا زاوا قفیت مملہ کے مائین تفازہ کے ف لقن نے اس ام رکااقرار نامہ کہ افّادہ زین میں جحاظط راسنہ 
قبر سان کے کاشیذکاری نہ کی جات ےی صرف اس ازاضی میں مسلمان اپنے مردے وشن کرتے رہیں اور زمیندار اپنے موق 
رات رہیں اب وداراشی بھی افادوشہ دئی مردے دش ہوگے قبریں لیر ہوکک ناس بیت پر موم چراۓے ای فو قام 
25 سی متجدم ہو جائیں گی اقرار نام تقایل رہ بای یر ھلررآمر ہوگا؟ 

الجواب: 
جب وو زین ملانو ں کو زی بعد نل پھیشہ کے لئ دی یگ اور مسلرائوں نے اس پر اور ملک فبضہ کر کے اسے قبرستتان کردیا 
ا ا ا ا ا 


دو٥‎ 5(0 1 





فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


تسیز میندا رکال پ کل تی دو کی نہ رہام ہنرو ہو یا مسلمان ز میندار اگر مسلمان ہو عام مسلمانو ںکی ط رح اننا بن اسے تھی 
ہوگاکہ اپنے ھردے دفن کرے,اس سے زیادہ اسے اپٹی حقیت و عبت وو بھی نہیں کھہراسکنا,تمام جہان جانا ےکہ وف 
یکی ہلک نیس ہوج نا لیس ملک الہی جل جلالہ ہو ہے الو قف الک (وتف کس یکی مکلیت نیس ہوج۔ت ) ایک عام 


ز انز دح ہے سے پچ ھی جات ہیں۔ در مقار میں ہے: 
عندهماً هو حبسھازای العین علی حکم ملك الله 
تعالیٰ وصرف منفعتھا عل من احب ولو غنیاً فیلزم 
فلایجوزله ابطاله ولایورث عنه وعليه الفتوی ابنں 
الکبال وابن الشحنة'۔ 


فا وی عا لیب ری میں ے: 

ٹی العیون والیتیمةان الفتوی على قولھم اکن اٹ شرح 
الشیخاب المکارم للنقایةۃ 

فِ امام قاشصی خان میں سا 

عند‌ھماً الوقف لازم بغیر هذہ التکلفات:والناس لم 
یأُخنوابقول ال حنیفة رھ اللہ 00ا افارا لح 
عن‌رسول الله صل اللہ تعأیٰ عليه وسلم و الصحابة 
وتعامل الناس باتخاذالرباطات و الخانات او لھاوقف 


'درمختا رکتاب الوقف مط مال ی کیا( ےے ٣‏ 
ختاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الاول ورا یکپ خان اور /٣‏ ۳۵۰ 





اور صا ہین کے تردیک وقف نام سے ین ک الله تعالی کی 
مکی کے ح پر مج سکرنے اور ا کی مننع تکو اس پر صرف 
کرنےکاجس پر واقف چاہے اگرچہ وہ مو قوف علیہ شنی ہو لیں 
وہ وقف لازم ہو جابگا اور واقف اس کو پال خی کر سنا اور 
نہ تی ال میں میراث جارکی ہگ اور ای پہ فی ہے(ابن 
کال واین جح )۔(ت) 


بجیون اویشبر میں ےکہ ف کی صا رین کے قول پہ سے جیما 
کہ تناید الرکار مکی ش رقاب یں ہے۔(ت ) 


صا بین کے تنردیک وفف ان لکاذات کے بی رلازم ہو جاتا ہے 
اور لوگوں نے اس ممتتلہ میں امام ابو حفینہ کے ول و کت 
انا اکوککہ متتعددآخار رحول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور 
صعابہ کرام رضوان اللہ تی ]ہم سے اور لوگوں کا تاصل 
انا یں اور سرانیں بنانے کے پارے میں متقول سے 


1 5376 ہو 























فخاؤٰی رضویّه 


الخلیل صلوات اللہ وسلامہ عليه'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ان میں سے پہلا وف حطرت شٗل علیہ ااصلوات والسلام کا 


ظضاات) 





اورجب اس زین میں زمیندارو ںکا اکا کوک حم نیس وا کی ککڑی او ھا پر ا نک وکیاد و بی ح کنا سے زین مالس خ را 
کی ہلک سےگھاس تھی ,اور گلکڑی کے مالک پیڑروں کے ہونے والے ہیں جو نہوں نے فقیر پر تعدق کردےببرعال 
زمینددار و ںکاان میں پیجھہ دوب یں فی تقاضحان میں ہے: 


مقبرۃ فیھا اشجاران علم غارسھا کانت للغارس اھ 








ایک قب رستان میں یھ درخت ہیں اگر ان کا ہونے والا معلوم 
ہے ای کے ہیں اعد شش ارت ) 





قبرستان میں ھا ںالنی سے ج بکک من سے اج کالٹ ےک اجار تی طاجب سوک جا نواٹ کر جاندروں کے لے مشچ 
ٔ٭ کے ۳ ہے ۳ 2 پت . 

سے ہیں مگر پانوروں کا قبر ستان می جا :ا شی رح چان ننیں مطاقا ترام سیئے تداع کی بے ادلی ہے مہب اسلام کی تین 

بی یزیر ری من ا ال رای اور درر الکام او رنہ اورامدراد اتا اور خماڑکی تقاش ان سے ہے : 


یکرہەقطۃ النبت الرطب من المقبرۃدون الیابس٭۔ 


نمی عا لک ری میں ے: 
لوکان فیھا حشیش یحش ویرسل ال الدواب ولا 
ترسل الدواب فیھاکذ ای البحرالراثق*۔ 








قب ستانع گے ت مھا کال اھکر ہے ضنک کان مکر وہ غھیں۔ 


(ت) 


گر قبرستان میں گھاس ہو کاٹ کر چھ پا ں کی طرف ڈالی 
جانئے ن کہ چ پا ں کو ا لک طرف تھوڑاجاۓ , جی اکہ اھر 
20.0 





زمینداروں ے موا رہ ااووز من ای ا ا "لااو تنا ری ,اور اگ رکوئی ایدو باٹل وغلاف 


شر می عفی اموات می نکامابرہ می مل انی جمالت 


'فتای امام قاضی خاں کتاب الوقف ئوک رنیم ۹ ے 


”فتاٰی امام قاضی خاں کتاب الوقف فصل ف الاشجار ٹور مر ۲ے 
٭ردالمحتا رکتاب الصلوۃ باب صلوۃ الجنائز داراحیاء التراث العری بیروت|/ ٦٦٦‏ 


“فتاوٰی ہندیة کتاب الوقف الباب الغای ورا ٰ کت خانہ اور ۳/ اے ٣‏ 


67[1) 538 وہ۲ 


























فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سے خواددیردودانستہ کرلیانذدہ معاہد مر دود سے اس پر عملدرآ دم رگزنہ ہوگانہ انل کے کی در نے لاخ ا جائے 
کہ وہ معاہدہ مچھا بھی جاۓ دہ معاہدرہ تی نیس ایک بیبوددو بے می تجریہ ہے۔ ہمارے نی صصکی الله تعالی علیہ تلم فرماتے 
مابآل اناس یشترطون شروطالبیست فی کتاب اللہ أ ان لوگوں کا کیا عال سے جو ابی شر شی لگاتے ہیں جو اللہ 
من اشترط شرطا لیس فی کاب اللہ فلییس (دزونی أٔ تقالیککتاب میں نویں, جس نے ابی ش رط لگائی جھکتاب الله 
ین نین زان کے لن و کاو ات دای مین سے 
کہ وہ ال ہے ,اگ سو بارش رط لے الله تی کی ش رط زیادہ 
تن دای اور زیادہ گی وی ہے۔اسں کر مین نام 
المومنین(سیدہ عاکنہ صدیقہ رض اللہ تما یٰ عنہا رے 
روا تکیا_واللّہتعاآلی اعلمر(ت) 

سیل ۳۳۸:.- ززقبہ: ماس علنراۓ بر کی مہ خحور یا ن کلاں مرسلہ شح سن صاحب ٠‏ ۸ جمادی الادلٰ ۱۳۳۷ھ 
الین الس کاد سور ق مر ہا ےک اپنے مقابر میں مساحد بھی باد یا کرت تھے یس پہ مسافران و خود اپالیان قصبہ وقف بے 
وف نماز ادا کیا کرتے تھے ز ران کے وس رر سے لن السی مسر فوخ شی بین کرک گنی او نع اب بھی موجود ہیں ایے 
ود ہاۓ اک وخضشت کو فضیات مد حاصل سے با نہیں ہے و سے پا یں ؟ اگ یں ہے ٹوآ ا دہاں اہنٹوں کو 
فروخت کر کے اپنے صرف میں لانا اس قطعہ زین میں اپنا سن ہنانا با مز روعہ کر کے کات میں ما نادرست ہے بای ں؟اور اگ 
سی نے ایہاکیاہے زاس کے لگ کیاظرے؟ 


روایة فھو باطل)وان شرط مآثة مرة شرط الله احق و 
اوثق'.رواہالشیخان عن ام المومنین رغی اللہ تعاآلٰ 
سال التعال اعلم۔ 








الجواب: 
مقر ہاگ وقف ہے اور مقابر عامہ ذاتا وق ہی ہوتے ہیں فجو مسر واقف نے مغ وقف بنائ کہ ات حصہ کو مسجچد اور بای کو 
مقر 1کیادداید اآبارکک مسج ہے اگرچہ وبران ہو جاۓ هو الصحیح و بل یغتی( سی درست ہے اور ای پہ کی ہے۔ت )ال 
حاات میں پو اس کا با دکر زاواجب 


'صحیح البخاری کتاب الشروط باب الشروط الولاء قرب یکت نان اور |/ ےے ۳,صحیح مسل مکتاب العتق باب بین ان الولاء لی 
اعتق ذ ربچ یک خانہ پاور ا/ ۲۹۳ 


دو٥‎ 539 671 











فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اور اس می ںآداب مسجچد لازم ,اور اسے زراعت وغیبرہ سے اپنے تصرف میں لاناعرامءاوراگر زین مقبرہ کے لے وقف ہوچگی 

۹ھ حصہ کو چ رکیا ارچ خوو واقف نے پے وہ مسر نی ہو سکنا,ن ہآ داب مسچ رکا تخنی, مگ اتی 

تصرف زراعت وی راس میں بھی مرا مکہ وہ مقر کے لئ وقف ہے اور مقبرہ تضصرفات سےآزاوماور اگروہ مقیر٥‏ و قف نییں 

یے دیبات میں مالکان دیہہ کی احجازت سے لوگ دشن ہوتے ہیں بے اکے کوگی قطعہ مقار کے لئ مین کر کے وقیف کیا 

جاۓ ال میں اگ رانک نے مسچھ بنائی یا وو لھا ےھ وا بات تس ک۰ار اق ۶ سے جو لے 

گزر اہ اس کااوب لازمءاور اس میں تصرف حرامم, بش ریہ دہز ین خالی میں بنالی گی ہومشہ قبوری ہک قجرو ںکی زشن صا 

محر یت نیس اور اگر خیب مایک نے بنائی ادر مایک نے چاتز ن ہیاپ وہ مسچد نی رانک کو اس میں تصرف کااختیار سے وادڈہ 

تعا یل اعلم۔ 

مل ۳۳۹: ازشہر مہ بہاربی پور مستولہ لام ر بای صاحب مخہان ا مظرے ٣۳ھ‏ 

چہ می فرمایند علاۓ دین در ممتلہ کیا فمرماتے ہیں علماۓ دبین اس مملہ میں ۔ت اکن قبرختا نک یآ مد یکارو یی مسچبد میں 

صر فک نا چاٹنے انیٹ اور قب ستا نکی رانک مسج ہو سی ہے انیس ؟ ہما کی شر بجعت مطہہر ہکا مم تی ہے؟ 

تی لآمدری:(ا) می تکی چاددوں کی قجت(۴) چادر کے جمراومانک میت نقر ینا ے۔(۳) قب ستان میں جو درخت ہیں ا نکی 

ککڑ کی بت 

تقصیل خر چ: مر ےکی حح ہک فقی میں فرش ,لوائے ,راو شن :ہی ال ضا الاک کے اخراحجات مل می رد یہہ لانا۔ 
الواب: 

نہ دق متا نکی راک ہو سک نخان لالہ اد اتا لک لن ان ٹیا ال عبت اال مہ میں سی کو 

ادرش اور یھ نتر وین ہیں اور دہ وامول کو معلوم ہ ےکہ ىہ مسچد کے لئے لے ہیں ,اور درخت ہہت لیم ہے ہونے والے 

کا تا نئیں, ج کلڑی سوک جانی سے گرٹڑلی ہے سد کے سا شب رہومیں صرفک جائی ہے اس صورت ہُل ان سب چچڑوں 

سے مسر کے ووسب صرف نمو نں کو رع میں و الله تعان اعلع۔ 

ریہ ۳مد ازمو ھ جن ضلع لٹ مکڑہ لہ الہ دادپورہ مستولہ صابر ین صاحب ٣‏ رمفمان ۱۳۳۹ھ 

کیافرماتے ہیں علاۓ دی نکہ قب ستا ن کا مسلرانوں کے کیاعم ہے او رکیاکر نا ای ؟ کوئی شس اس 


7[1ء) ٥٥و۲‏ 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کو یکام دیرہ ات نیاوی کرے مجارت ,اور اصرار کر ےکہ ہم قب ستان جیپ رکادو ہار کر یگ دوسرکی مہ نیس کرینگے, ینعی کو 
ہر معلوم ہوا لااو تن ئن کک نو کو لاوز ےکن ال ں کی بانکیں آز سی کی یکین ورہن کے ین 
کردیس اور وہاں کے اشچار پر بھی قیحضہ کرلی اور بی کو شن شس کررسے ہوں اور بصورت اڑکار قب رکو عندالحقیقا تکعد وادیل وغیبرہ وغی رون 
اس شف کے ایما نکایاحال ہے اورا یی شنف سکی اط پر جائی رتا یا سے او رکس جرمکام رکب ہوگا_بھنوا توجروا۔ 

الجواب: 
مسلمانوں کاعام قب رستان وقف ہوجا ہے اور اس میں سوائۓ وشن کے اور تصر فک اجازت نیس اسے تحار ت گاہ بنانا یا اس پ ریت کنا 


سب رام ہے۔ ای عالگکی ری میں ہے : 
لایجوزتخییر الوقف عن هیأنہ'_ 

اشبادو یر ابی ہے: 

شرط الواق فکنص الشارع نی وجوب العمل بە“۔ 





وف کی وییت کو تم لکر نا جات نیں_ (ت ) 


وا کی شمرط وج وت حلل میں شارع علیہ الو والسلا مکی نس کی 
یل ۓے 





ت) 


اور ملما نکی قی رکوھودنا و تہایت مخت شمدرجرم ہے اسلائی ساطلت ہو نایا تفص مخت تحزی کا شن ہے یہا ںک ککہ سلطان اسلام 
کی اگرراۓ و ےج ایی مرکا ت کام رکب ہواکر ہوا سے سزاۓ فل دس مکنا ہے جچھ نت نا من پہ اس کی تا کرت ہیں سب اک کی 


ط رم رحب دخ 

قال اللہ تع ای2 للا تُوْاعَلالِْثمَالْکُڈوان“٠‏ 
حدیث میں ہے می صلی اللہ تی علیہ وسلم مرماتے ہیں : 
من مشی مع ظالم لیعینه وھو یعلم انه ظالم فقں 
خلع من عنقه ریقةالاسلام “'۔ 


3 





اللەتتا لی نے فرما با بکناواور تم پر تعاون مت کرہ۔(ت ) 


جھ راننتہ صسی الم گی اداد تو چے اس نے اپٹی گرون سے 
اعلام گی ری کال دی۔واللہ تعالیٰ اعلم- 





'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الرابخ عشر ور ٰکكتب خانہ پثاور /٣‏ ۲۹۰ 


“الاشہاہ والنظائرکتاب الوقف الغن الثانی ادارۃ القرآن کرا گیا ۳۰۵ 
'القرآن الکریم ۵/ ۲ 


المعجم الکبیر رک ٦۱۹‏ المکتبة الفیصلیة بیروت|/ ے٢۲‏ وکنز العمال ےر ٍث ۲۹۵۵ابیروت /٦‏ ۸۵,والفردوس بمآثور الخطاب 


حدیث ۵۰۹ دارالباز مکة السکر مة مسوووی حرے ۳/ ے۵ 


دو٥‎ 511 


























فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ممُل ٣۱‏ ۳م :۳۴٣ ٣‏ مستولہ ات بی مال صاحب از مرا وآ یاد ٢ف‏ ٣۳٤۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علرائۓ وین تمبیلن سوالات مفصملہ یں : 
(ا)جزو جاک اداراشی مو قوف ہار وپ معاوضہ سرکار لگ نکی سے متولی چائرا کو طا,اس رو یہہ کو مت لی ک کیا کر نا ہے ؟آ یا چاگراد 
خ برک کے شامل چاتراد مو توف ہک نا جا نے با تھی فمارف ان ین 1 عام مصصارف چئتز یں ا رٹ کاصرف کرنا چان ے؟ 
(۴) منوٹی فوت ہوگیا اور ال نے اپنے زمانہ حیات میل اس روپبہ معاوضہ من کور سے کوگی چانراد خر رک کے شال چائراد 
موقوفہ خی ںکی اور روپ محعاوضہ من کو رکاکوئی مصرف بپئز بھی کسی ش کا ںکی حیات میں ظام نیس ہوااور اکشراوتقات 
موی متوثی اور اس کے مار عام اور سرربراوکار ہہ ظا رکرتے رس ےکہ جنوزکوگی جابراو شمصصل موقوفہ سے وستیاب نیس ہوئی سے 
جو شش کی حجاتی سے جس وق تکوگی جانراوفروخت ہوئی خر ب رکرزکے شاہں وف فک جات ۓگی۔ 
() متولی متوئی نے انی جائراد کہ ومقبو ضنہ کچھوڑکی ہے جس پہ اس کے وارخائن قایس ودخمیل ہیں۔ 
(۴) مدکی حال کا بححاات موجودوکیافرض سے آ یا وارغان متولی متوٹی سے روپبہ م کور طلب کرنے اور ا ںکی چاکراد مت روکہ 
سے وصول کرنےکاعنرالش ےم ا ہہ ات ود 

الجواب: 
صورت ہمتفسرہ میں متولی سا لق پر اس زر محاوض کا ادان لازم ہے جا کی جانراد مت وکہ سے وصمول کیا جا ےگا متولی عال 
پر ازم ےک اسے وصول کر ے اور انل میں کت یکو راہن دے بعد وصول ج بکہ دوروپیہ خود جین اراشی مو توف کاپرل ے 
کسی مصرف میں صرف نی ہو سن کہ لازم ہےکہ اس سے و بی بی جائرادخر ی گی جا کہ جاترادرف کی لہ وت ہو۔در 


مار وکٹورالدری مل ے: 

الناظر لو مات مجھلالمال الیدل ضمن ےکمآ فی الاشب ا أ ناظر اگ مر جاے مال برل مجبول چو ڑکر نے جبریل شرہز من 
ای لشن الارض المستیدلة'۔ کے شی نکاضامن ہوا جیاکہ اشباو یں ہے۔(ت ) 

نیزدر تار وردا متا رمں نے 

(لایجوز استبدال العامر الانی اربخ)الاولی لوشرطہ أ زم۳ن وتف کا بدلنا جأتز یں سواۓ چار صورفوں کے لی 
الواقف: صورت ‏ کہ واقف نے اگرامتپدال 











'العقود الدریة ‏ تنقیح الفتاوٰی الحآمدیة کتاب الوقف الباب الثالٹ ارگ زار قعار افغانٰتتان|/ ۲۱۸ 


71ء 542 ٥ود‏ 














فخاؤٰی رضویّه 


الثانیة غصبه غاصب واجری عليه الباء حق صار 
بحرافیضمن القیبةویشتری المتول بھا ارضابدلا: 
الثالثة ان یجحدہ الغاصب ولابینه ای اراد دفع 
القیمة فللمتول اخذها لیشتری بھا بدلاالخ 'واللہ 
تعا ی اعلم۔ 





مل ۳۲۵: 





جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کی حرط کی ہو۔دوسرکی صورت ہہ ہ ےکہ غطاصب نے اس کو 
خغص ب کیا اور ال پہ اتا ال بہا کہ وودر یا بن گئی فو متوٹی اس 
سے مان لے کر اس کے بد لے میں دوس ری ز مین خر برے۔ 
تیسری صصورت ب کہ زجین وڈف کا طاصب انکر یی ے اور 
متوٹی کے پاس گواہ یں اور غاصب تبت دینا چاہتا سے تو 
طاصب سے قجت نےکر اس کے مو متولی دوسری ز م۲ن 
خر یرے اّواللهتعای اعلم (ت) 





مسمولہ می راللہ صاحب بتوسط عطاات صاحب مولوی عحلّہ بدالوں ۲۸ جمادی الا ٰ ٣۱۳۳ھ‏ 


کیافرماتے یں عاماۓ وین ومغفتبان شرع مین اس مستلہ می کہ ز بر نے انی ایک چائراد ملا کس مز کہ سے مسلرانو ںکی 
لی کے لئے وذ کی و او گی 8 2۰ "رھ یف تیم گیا ہنائی جاۓ مان کوئی 
غاس وراضی رر حول اک مرش را ال :اص مر مناے سے لے وف 
اہ میں مین اگ تھا عام مسلمانوں کی لیم میں وہاں سبولت نین ہے دوسری مہ اسی خر نھیجی کے لئے وومررسہ بنانا 
اہتا سے جہاں عام مسلمانوں کے لے سبولت ہو ,لی ىہ تد بی متقام ش رکا جات ہے انی ,مٹ اگراس تبدربل شمدہجد بد تقام پہ 


معدرسہ بناکر چانتراد مو توف کیآ ملاس پر خر ےکی جاۓ فو ارہ پا یں ؟بیینوا تو چروا۔ 
وافت فکواڑسی تیر جانزے چیہ مصلحت وقف ال مئ کین اس کے خلاف میں ہے روا حتارمیں ے: 


ٹی فتاوٰی مؤیں زادہ اذالم یکونوا اصلح اوث امرھم 
تھاون فیجوز للواقف الرجوع عن ھذاالشرط اھ و 
ھکذانقلهعنھائی شر حہ عل الملتقی 








فزاڑِکی مو برزادہ میں ےکہ اگر مو توف علیہ زیادہ صلاحیت 
والے لوگ تہ ہہوں اوہ اپ معالے میں غفلت کرت ہوں 
فذوافف کو اس شرط سے رجوں کرلینا جات ہے اح ای طرں 
مات نے فی مو بد زادہ سے ملن یچ اپٹی شر میں 





'ردالمحتا رکتاب الوقف مطلب لایستبدل العامر الائ اربخ داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۹ 


1ء 43٥و‏ 














فخاؤٰی رضویّه 


ثم نقل عن الخلاصة لایجوز الرجوع عن الوقف 
اذاکان مسجلا ولکن یجوز الرجوع عن الموقوف 
عليه وتخییرہ وان کان مشروطا کالہؤڈن والامام و 
البعلمم ان لم یکونوااصلح اوتھا ونوائی امرھم 
فیجوز للواقف مخالفةالشرط 'اھواللہتعألی اعلم۔ 





متلہ ۷ س۳ جاے ۳۴: 
کیافرمات ہیں علہاۓ وین ومفتیان شرع مشتن این متتلہ میں : 





ازشن پر مرسلہ اشن الین حیدر رس 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


نف کیا پھر خلاصہ سے موں نفل کیاکہ وقف جب رجنرڈ 
ان ین تن و اون مات ا 
اور اس بد لکر نا نز ہے اگرچہ مشروط ہو جیے موذن ,امام 
اور مع ار وہ وق کی زیادہ صلاحت نہ رگج ہوں یا وہ 
اپ معاملات میں غحفلت اور ستی کا رہاب کرت بوں تو 
وا یف کے لے شر طط کی مخالقت کنا جات ہے اہ واللہ تعاألی 
اعلم (ت) 





۹ ماد او ی ۱۳۳۳ھ 


(ا) و تف نام ھ رشن کے کسی شر ط کو ذفان پز ریہ تمہ وستاویز پیل مات می م کر مت ہیں با نہیں ؟ 














و اون کی ری 0خ ا مھ اگ کی تہ مس تر یل رد اور 
مرف وخرضرقش 9 0۱۰۰۱۹90 دک 

اواب : 
(ا)وقف :امہ میں واقنوں نے اگز شرطے کروی ہو یک جم کو تبدیل شش رانا کا اخنیار ہے پذ اخقیار ہوتاءا بکہ بے شرط نہ کا 
باضرورت سج واجازت شر عو ہجسی تب لی وق می مکااغتیاز نیل .را تار میں جموکی سے ہے: 
الوقف اذالزم لزم مأئی ضہنە من الشروط“ وف جب ازم ہوتا ہے ذاش کے شعن میں لی جانے والی 
تام ش لیس لازم ہو جانی ہیں (ت) 
(۴) اگ شی میس ہو اخراض وفف کے لے مفیریہ ہوااورووس کی کہ مصملحت ش رح ہونے وا قفوں کو اس تبدی لکی اجازت 
۳ھ" 
اشتراط الاستبدال بارض من البصرة 





کی ین اتآ و کا 





'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۱ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۲/ ۲۰ 


7[1ء) 4٥و٢‏ 




















فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


لیس لہ ان یستبدل من غیربا وینبغی ان انت أ بداو ں گا فاص ردسے ماسوادوسری زین سے پل ےکا واقف کو 
احسن ان یجوزلانہ خلاف ای خیرکزانی فتح | اخقیار نہ ہوگام جاے ہک ہکہ اگ دوسرک ہہ گی زشین اس 
القدیر'۔ کے بد لے میں زیادہ کبتر ہے فو جات ہ کیہ ہہ خلاف کرنا 
مت رب کی طرف ہے تقد ی میں ای رح ہے۔(ت) 
ردالھازمی بوان: د مکی ہناگی تن ہے 
یجوز الرجوع عن الموقوف عليد وتغبیرہ وانکان || مو قوف علیہ سے رجوں اور اس میں جبد یئز ہے اگرچہ وہ 
شروطاًکلہؤڈن والامام والمعلم ان لم یکوئو ا اصلح مشروط ہو صیے منوزن ,مرا اور معلم اگرریہ لوگ وقتف کے لے 
ارتھاونواغ امرضد فذیجوز للواویں رخ آوۃ 8 قی پاپ لاتیب کے عال مہ ہوں پاپ معالات میس تق 
الال اط کرت ہوں نو واقف کے لے چاتز ےکہ شر ط کی خخالفت 
٣‏ ھن مٹ؛) 

سمل ۳۸: مسکولہ پدرال دی صاحب ٭*س رم الح رام ۵٣۳٣ھ‏ 

کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفان شرع اس صصورت می ںکہ جائمع جج مھ کے کیارہ مشادربین میں سے اکشربین نے می قھرار 
دا متظو رک یکر میرم اوج0 ا بے ا کا او و انیج تقائمکیاجاۓ اور درخت او رکنڑیاں 
نصب کے جا میں اور اس کے اتظام کے لئ ایک باخپان مشام رہ سے زککھا جات اطلاا گنزار شی ہ ےکنہ جس ذ لن پھ اٹرج تار کرنا 
مور ہے وہہ بی ترے نماز بڑ ھنے کے لے عیربین اوز لوم العہ میں استحا لکی جالی ہے نیل اس حالت میں مشاورین مسر 
کواو اف مد ے ایباخر کڑ نا جائ لیے ما یں اولاججی ززشان الا ریم سے مز اہول یں اس پ انم بناکر لوگوں 
کو اداۓ نماز سے ر وکنا مشاورین مس کے لئ رکا انز ہے انیس ؟ بنا لی عدم جواز مر ین اس ٹل کے اپنے عہدہ ہا 


مفوضہ سے معزرول ہو کے با میں ؟ بی نوا ڈوضض وا 











وق فکوا لکی بایت سے پدلنا انز یں اگرچہ مقصود واحعد ہو ما کسی مسو پر دکانیں وف 


'فتاٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الرابخ عشر ورا ٰکت مان پٹاور ٠٣٣ /٣‏ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٣۳‏ 


و٥45‎ 1 




















فتاؤٰی رضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 

ہی کہ ا نک کرایہ مسجید میں صرف ہہوتا ہے انیس حمام کرد ما جا اور اکا کرایہ مسجبد کو دیاجاۓے باحما مک کرایہ سور پر وقف 

27 ھ00 وت 

لایجوز تغییر الوقف عن ہیئتہ فلایجعل الد کان أ وق فکی ویت میں تد بی کرنا چئز نیس ینا دکان کو سراۓ 

خانالخ'۔ ناد ینا لت نیل ا (ت) 

ز ہک خلاف مقصود اوروہ بھی مض سود مردود, بای امراہ کے مکانو ںکی زینت ہوا ہے۔بیت الله گی زیت ذکر اللہ ہے۔واپنرا 

علار نے مماحد میں پیڑرلگانا مع فرمابا اور فرما راہ مماحد کو ببہود ونصدال گی کےکنینسوں گرجوں سے مشاہ تہ کروہ پچ ر اس میں 

نمازیواں پر بحعہ وعیرین ئم٠یں‏ گی ہے اورجھ مسلمانوں پر ي کے گاالله ایپ فً کرےکامن ضیق ضیق اللہ علیە(ٹں 

نے تی کی ال تا لی اس پر گی فرمائیگات )اس میں مع خر ہے اور مناع نی کی رم ت کلام الڈممیں ہے اس میں متحلق سور 

ک نماز سے رر وکنا ہے۔ اور الد عمزو بل فرماا سے : 

وحن الع کن تتممَے ۃَا ںؤ کان موی | انس سے بڑھ کرظالم کون جو الہ کی مسحیروں کو ان میں نام 

لَحَرار ِهَا“أوِيكَمَا کان لہ ان یر خلزْقَا لها یڈ لی لے جانے سے رک اور ای انی میں کو شل کرے 

ِلد 8 خزیر لبۂْؤالأخِة 9 ھ الع کو ای نز بین ہیں قدم دھ رفا نہ تھا عفر ڈرتے ہوئےالیوں 
کے لے دنامیں رسوالی ہے او رآخرت میں بٹراعذاب- 

ابی مشاور اگ باز نہیں واجب العزل ہیں م٠ن‏ است گی الب فقد لم جس نے ھیٹر ئے کوچ وا را با اس نے جگریوں پر لم 

کا۔واللہتعای اعلم_ 

مل ۳۳۹: مئود خٹی شیل ال مین صاحب پارچ فروش ازگیہ ١٣‏ عحرم افھرام ۵٣۴ھ‏ 

کیاف رات ہیں علاۓ دن ضرح مں اااا"" ہہ اردان کہ جس میں بھھ ادراضی زان فرش 

سے ہے اور اس اراشی میں ایک زار شربیف بھی ہے اس مس کی خ گی کی ائل مہ بت میں ند توم ےآدی ہی ں کرت ہیں 

سیجملہ ند اقوام کے ایک قوم ایک مدرسہ خاص توئی 








'فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الرابخ عشر ور ٰکكتب خانہ پثاور /٣‏ ۲۹۰ 
“القرآن الکریم ۲/ ۱۳ 


٢و٥6‎ )7]1 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اس اراضی موقوفہ میں بنانا چا تی ہ ےکہ جتس میں دوسری قوم کا تیم نیس اےگااحیانا تی وقف میں اس اراشی موتوز کی 
ضرورت مور کو ہوۓ فو و ایر مدرسہ اٹھواکر اہن تصرف خوا ہصسی شع مکا تصرف ہو لاسکتے ہیں با نی ,ینس قو مکامدرسہ 
تیر ہو سے اس قوم کے پان تنم لی یس اتآ ا یں کون لین نک اک تیوقت میں میک 
ضرورت اراضی کی ہو تو وہ ٹیں نے سی بی اقرار ان کا لکنا انز ہوگ با نڑیں ,علادہاس قوم کے دیگر اقوام یا یگ لہ یہ چاہی کہ 
مدرسہ توٹی اص نہد ہے فذدہال ہمارت میں مدرسہ ہار جے دے کت ہیں با نس ,اور یہ درس تموحییت قوم کے سا تجھ 
تی کیا چاتا ہے اوراسی قوم کے ہے قفیٹش ہوں کے جواب خلاصہ ومشرح مرحمت فرماباجاۓ, مگرر عرس ہے جواب کے 
سن ین تال ات کر رف رف سے یت ےک کو مز تن انان خر تم ا لے 
ہوگا ا نڑیں امس کی بی معکیت ہو جات ےکی مد رسہ کواخزیار ایک ےریہ دہینےکار ہ ےک با ضٹل؟بیدنوا توجروا۔ 
الجواب: 

جوزین متحلق مسر ہے و مسر بی کےکام لائی جا ھہ۔ بھی ای کام گ گی کل انف نے ون فکی, وت ف کر 
اس کے مقصد سے بدلنا جاتز یں ,شرط امواقف کنص اللشارع ثی وجوب العمل بے * (واق ف کی شرط وجوب عمل میں 
ار علیہ الو والسلا مکی لی کی مض ہے۔ت)ذاقف نے اگ مکورسہ بنانے گی احجازت شر دک قواس میں عام مد رس بھی 
نی بین سکنان ہکہ ما ,اور اگرخلاف اجازت الا تصر فکریگ خاصب ہول گے اور وہ عمارت منہد ممکراد نے کے تقاب ہ وگ 
اور بعد اتہدام جو پچ انی سکڑ با جہوں اس کے مانک وجی لوگ ہو گے جہنہوں نے نمارت ہنوائی شی ول تعالی اعلجر- 
مل ۳۵۰: از رازہ :شریف لع مرسلہ حاوعہداشمییرارام مرکو اى رن تر ۳۷س اھ 

ز بر نے اپنی نز مییندارکی کے ایک تم جو ط یھ ام ہے اور اس کاسالانہ مناش ہے ال اص رض کے سا تج کہم" یاسالانہ ال 
کی می من جن مین وا یی ای الا 00ن ان کے لو ںکی الیم جوقرآن شربف اور 
دیبیات ٹڑ ھت ہیں قرآن ریف بامتقرق پارواو رکتپ دہضہ خ بد گرامداد گی جاۓ اور اس مصرف میں پمیشہ صرف ہوتے رہیں 


اور ۴/ 


''الاشباہ والنظائر الغن الا کتاب الوقف ادارۃ القرآن الکریم |/ ۳۰۵ 


1 7 ءًو۲ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سالانہ مال دبیوگا ں کی تار پاچ سرماد یرہ صرف کے جائی, اپ دل میں من رکورہ مصار فک نی ت کر کے وف ف کرد پااور 
ایک سال سے اس کا مان بھی کاشیکار سے وصول نیس بیااور ون فکی کوئی تیر بھی نمی ںتکھی اب ز یرہ چاہتا ےکہ قطعہ 
اراصی من رکورہ بالا سے جس کے وق کی نی تکی سے کہتراور عحدداور زیادہ منا نج کی دیگراراصشی کو جا کی معکیت ہے ہججائے اس 
کے وفف کردے اور بھوجب شرع ریف کے مریر و کردے اور متوٹی اس کا منقررر کر کے اس کے یہ میں اس زین کو 
دے د ےک مزا ا کا مصدارف من کور میں صر فکیا کرے او رہ سنہ مت لی اس کاز بر کے رشت داران اور نماز ان چر لہ 
کے مخورہ سے مقر ہوا کے گا, اس صورت میں امیر ہ ےک ےاسالاشہ سے زیادہ منائح سالانہ وقف کاہوگا صرف خیت وف 
کر لی سے ج فاص قلعہ اراش یک لب تکی ہے اورا کی تی بھی ہی ںی اوداراشی جس سے ہہتراور دو زادو ما 
کی سے وف فکر کے تی دکرودے شر عمفعت نے نی کرک ؟ 

الجواب: 
تر نو ش رما کوگی ضروری چ نویس ,نہ اس پر وفف مو قوف ,اگراس نے ز مان سے کہنہ دیا تھاکنہ میں نے اس کو ال کے لے 
وق کر ارت بر ےر ۳٣٠.‏ کر کنا مر کہ وقت وقف ش رط اتقبرال کر ہو مڑنی جے اختیار ‏ ےکہ 
جب ماہوں اس ز ۲ن کے نز لے اور زین وق فکردوں پوالہتۃ الس حالت میں تب لکاا تار ے, اگرز بان سے بھی یو ںکہا تھا 
صرف دل ے نی تک ات دہز ین دقف ال گی ,رواش اس تاور بایان کی زی وفف کر نا جا بت اہے لو ال پ 
کچھ انرام نیس بقل ادلہ تھی * ماش اْمضسزنشع ون می (اللهتھالی نے فرمایا :گی کرنے والوں پر( مواغذہ گی ) کول 
راہ نہیں ۔ت ‏ واللہ تما ی ۵۱ء 
مل ۳۵۱: رج تپ ٣۳و2‏ ٣اشخبان‏ ے ١٣٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتیان شر خجان اس باب می کہ ایک وش ایک اب راو مو قوقہ متلق مسر وا ہے وعلادہ کا 
کے چم رر باچائ ےا ماس مج ین شا اکور سے ہاو او ای می وت اور حثی تک جاترادسے پاصسی دیگرنوع 
سے کسی صورت بھی ہو سک سے نہیں ؟ 

الجواب: 
ان ضا ان 7ت اق ےک 5ز مو کش ان ین 


'القرآن الکریم ۹۱/۹ 


7]1ء) ٥و۲‏ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


از خیں ج بک اس سے انفاع کن ہے اگرچہ دوس رکیل کے بدلے میں نے اس سے قیت حیت ومنفعت میں بہت 
ار سی 

فانا امرزا بابقاء الوقف عی ماکان عليه دون زیادة ا می ش مد یا اہ ےکہ ہم وقف کو سابقہ ہیقت پ اق ر یں 
اخری'۔کماحققہالمحقق فی الغتجہ والد تا اعلیر۔ أ نک دیگرزیادت کہ جیماکہ معفق علیہ ال رحمیدنے رن القدیر 
می ا سکی شقن فرمائی ہے واللہتعالی اعلمر-(ت) 











مل ۳۵۲: ٭اجمادی از ١۳۲ھ‏ 

کیافرمات ہیں علماۓ وین شرع مین اس مہ می يک شی کرییم الد نکی دو بی ہاں خی اور دوٹوں سے اولاد ےپ لی وی 
سے تین لڑکیاں اور ایک لڑکا, اور دوس رکی بیوکی سے دولکیان شنیس, شی صاحب ع رح م نے ایک با ,ایک مو تع ایک مدرسہ 
اور پجھ دکانیں کسی وب کے اتخقال ہو جن سفن کمےےلے ے حعد مب ری زوجہ متوٹی در ہے اور زوچہ کے بعد 
لڑکاج کہ بی ہوبی سے تما اور لڑ کے کے بعد ا نکی اداد چ کہ لڑکاا نکی حیات میں فوت ہہ وگیاادر لڑ ک ےکی اولادممیں ایک لڑکی 
تھی وو ڑکی نا تقابل اننظام تھی اور اکا شوہ بوجہ بد نی کے ناتمابل ا نظام ھا اس وجہ سے می صاحب نے ایک اقرار تام وتک 
نام کی جرب کے بارو سال بععد الس رح تر رکردباکہ میرے بعد میرک دوس کی زوچہ متوکی ر ہے اوز انس کے بعد ال ںکی بڑی 
ڑکی اور لڑکی کے بعد ا سکی اولا میں بٹرالکاچ لا کی ہو مت لی رہے اس رح سلسملہ برا ارگ ر ہے اس اقرار نام ہک تی کو 
عرصہ دوسال ہوگیااور وقف نامہ کو چودوسال ,اس وقت شی صاحب رح م کی دوسری زوجہ حیات ہے اور نی صاحب نے 
جائرادم کورہ مفصلہ زیل اخراجات کے واسٹے وف ف کی ہج مولود شریف ,گیار عو شریف فاتہ صنین, خرج مدرسہ کیہ 
وغیرہچ ملہچ لی بیو یک لڑکبال اور شی صاہب کاڈ ےکی لکن یلت یں اور وہ جنھٹت مہ سکہ برروۓ وقف نامہ کے چاتراد 
من کورہ ہے یم منولی میں اس لئ التقساس ےک ش رما اس وقت جابئ رادم ہکورہکا متولی کون ماما ےکااودائن سے بعد 
کون ,اقرار نامہکا قا نو بھی داخل مخارج ہو کیا ہے بموجب حم شرئ شربیف تی فرماباجائے فنقط 

اواب : 
لی تکوئی ترکہ خی لکیہ روار کا میں طخ ہو فذلیت واقف کے اغحقیا ر کی سے جے متولیکروے 


'فتخ القدی رکتاب الوقف مت ورپ رضو تھر۵/ .0 


٢و٥٥‎ ) 1 








فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


دی ہوگا۔در مار میں ہے :ولایے نصب القیح الی المواقف' (متولی مر رکرن ‏ کی ولایت واتف کو عاصصل ہے۔ت )ال 
میں کک می کہ فی الال وق فکی متولی صرف زوجہغاعیہ ےک وقف نامہ اور اقرار امہ دونوں اہن بعد الس کو متو لی لھا سے 
اور جب زوج کا انال ہو سب شرط اقرار امہ ای زوج کی بی لڑکی پچ راس کے بعد اس لڑزکی کی اداد میں جو بٹرالکا لال ہو 
ورنہ جو لاکن ہوں ب ہر حال پہلی بیو یکی کیو ں کال کوئی ا ختاقی فذلیت میں سرے سے مہ تھاکہ وقف نامہم اقاد نام ہکصی میں 
ان کی ایت نیس ری پھر متوٹی کی لڑکی اگرچہ وققنامہ میں اپے بعد پپ بر اولا پ کی قلی تکیھی تھی مگ وہ واتف سے 
ساسضے ھ گہااور اب ال نے الن ش رائیا کو تبریل کرد یا اور دو بارہ نیت واتف کو تقر وتبدل کااخقیار سے ذاب عمل بھوجب 
اقرار امہ ہوگا۔ رداحتار یل ہے: 

التولیة من الواقف خارجة من حکو سعائر:الشزائ]) ا واق کا نزلبت تمام شرائط کے حم سے خارع ہے کیوکنہ 
لانہ لہ فیھا التغییر والتبدیل لہا ببدالہ صن غیر " دا قف کو اع ش رای تبد ہگ یکااختیار ہے جب بھی وہ مناسب 
شرط ثی عقدةالوقف والل تعالی اعلم۔ بے اگرچہ اس نے عق وقف میں ا کی ش رط نہ لال ہو۔ 
واللهتعالی اعلم (ت) 











میلزر ۳۵۳: 
0 0 
ر. 19303.08 19۲8611۸8۵۷ ۲5۰2 ۲۵۲۱۱٥۱۸۰‏ 

10 

۱۷۷۵۱۱۲۱۷۱ ۲١٥زأ‎ ۸۳۲۱۵۵ ۲۳۰ 

٠٢١۷۳ ٤٤۰ 

انم1]٤٥٢‎ م۲۷۱١‎ ۰ 
٢٦٦۷٢۲۱٣۲۹ ۳ 

۷۷۶۵ ٥1٥ہدا٥‎ ٥٥ دام‎ ء٥‎ م۱١۵٣‎ ۷۵۱۷ ٥ ء٥٤٥3‎ ٣|91 دلاہ‎ ٥۸۵۹٢۲۲٥٢٢ ہ١‎ ۷۷۰ ۷۷۰ 5٭ہ|اء۱٢٢۷۷٣۲‎ 


٥ ۳۹٤8‏ ٭| 32٤١ ام۱١١۷ ٤ا٥٥ . ]]٥٤١‏ کاء13 ۱۱١ ۱۳٤‏ أ5امہ عا۵5ن۷۵۱ 


'درمختارکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجازتہ مخ تال یدگ ۰9 
ُردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ي اجازته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۰ا 


61 50 ود۲ 








فخاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


۱۲۷ہ۰ںن١‎ ٠۱۱٢۷۸١٢-۷ ٣3با٥۷‎ 5]]٥٥٢ 3] .ءدام >ن]‎ ۲٥٥٣٥3٤٤ 11۷۵ ٥ںا۷‎ ١ا٥ء٥٥٤٥٤٤‎ ٤۴ ں5]٥6٥٤‎ ٠٥ ٢٣۷٢۲۵۷۷۵ کزا‎ 
۷۷۳ ٥٥ہ۰‎ ٤٢١ 31131٥۰ ۲ہ‎ ٥١ 5۱4٭‎ ٣٥٠۹۸٢٢ 8 ٥٥ہ‎ ٥ ٥ ٭ء٥٢٣١‎ ۲۵۱۱٥٢ ۷ما‎ ]١ ء5٥٤٥‎ ء٥٢۲۲ ؟آہ‎ 
۷۷۷۰٢۲ 8۲٢۲ہ۵۰‎ ۲٦-٥ ٢٢ں٦۰٠٥٥٠‎ 5٣١ او‎ ۷۵۰۲ ٣١ ۷۷۷۲م‎ ہ٤‎ ٥ا٭ء8۱۳باہو‎ ٣١ ۱٣۱۵٣, ۱۷۵۳۷۵۶2۶1۳ 801 1٥٤٤٦ ۴ہ‎ 
۲٦٥ ٥٥۹۹۷٥٥۰ ۱٣۳۱۷۱۳۲٢۵ ہ٤‎ ۲١ 55۱4۷ 00۸۷۶۵۲۰ ۲٥ ]٢ںئ١٤٥55‎ 5٦28 ۲۲٥٥۵ -ہ۳‎ ٥َ - ط٥٤‎ (٥٥ ۱۳٣۹۲٣۰ 6 
5۷۲٥ ۱۸۷ ا|ہہماکء‎ ٤٢٢٢ ۱۳٢١ و۷ا3٣٣۲۷‎ ٦١*٥٥ ٥ںء٤‎ 801 ٥1۱:85 4٥٥٥. ۵۲ھ‎ ]]١ ٥۰ء۱٥١‎ ]١ ]٢٢ںد٭٠65٭‎ 
131)٤٦0 ٥ آبد‎ ۲ ٥٥ ١ [5اء‎ ٥٥ ۲۲ہ‎ ہ۲۱٥۱۷۷۰۳‎ 8ں٥٦٥3‎ ٥٠٢۴ 1٥ء۱٥٤ح٠٠٥٢‎ 53١ ]١ ٥لأ“ء8۱۵٥(>‎ ہ٢‎ ۲۴ ۷ 
ط١‎ ءہ۱٥ا٥٢٢٥٥٤٢‎ .۲۳-۰ ۱٣٣٣٢٣ ۱۰۷۷ ٥اا‎ ٥٥ک‎ ۲١ ۰ط ۷۸۷۶۸۲م] کہ۱)۹۱۳۵(۲٣ 30:1 65٠]5ں٢٢ ۰٣٢آہ ۷١٢۲۱ہط۲5 اد‎ 
۲٠٢ ٥۲۹۷ !ہأ٭ءہ٥٥۰٠‎ 5(٣ہہ٭ہا۲۰‎ ۲ص١۷‎ 3۷١۰ ٣۰ 0۷۸۷۵۲م‎ ٤٢ ٥۰ء8۱٥”‎ 5٣ہ.‎ ٦٢۷٢و ام‎ ٤٤ ٤٢١ 5ا“جٌا‎ 
م٥١١۷‎ ۷۷ ٣٥٥ں٥٠٢‎ ۷۳۷ ٢٣١١٢ ٣ں۲ہ5گ۱۷‎ ٠٠٢ ۷او‎ ۷۰۲ ۴۹۲۷۷۵ 8٤ ٠٢ ۷ ۸۵۲۲٥۰۲ ٣٢ ٢٢ں5٤٥٥١‎ ٥3۷۰ ٠٢٥ 
0۷۵۲م‎ ۲٥ ٥٠٤8٥٥۳-۰ ٣١ ٥٥٢١٢٣ ۷۷۳۵ ۲5۷ 16:1 ]ا‎ ا٥‎ ٥:٥2۲۷ ٤٥ 1٥ ا ۸۱۲۱ ۷ ٥٥م ۷۱۲۵۱ 3 5ز۲5 .ہ٭‎ ٤ 
م۳٥٥٥‎ ٥٥ہودواہو‎ ٦١ 3]٥٤صص.٥١٥١‎ ہ٤٥‎ ٠٢١ ا٥١اہو‎ ہ٥٥ہط<٣‎ ہ٤‎ ٢٥١ )-ط۷اا3۳٥ مد5‎ ۱٢٢(۷ 
ء۱۱٥٥‎ ۸۱۲۷ 801 ۷۷۶۵ ا558۱‎ ۲53۴ ۷۲۷ ۷۰۲۷ ٣٣۸٢١٢ ا٤٢۷۷ 30ء‎ 56٤ ۷۷۲ 1۲۷۷/۵ ا٥٥٥٥‎ ٢١ |5٢۲ ۷۵۵۴ ہ‎ 
9ہ ×۸۴٥ث٥٤٢ ہدز‎ ۷۰۷ ٠٣ ۸ہ۲۰۱ج68أءأ:8‎ ۷۸۷ ام٥و‎ ٤٥٣ ٣٥٥ہ٥ٴ٣.‎ ٣١٢ہ٠٢٥٠١‎ 5|۲ ۷۷۳ ٦١٥٠١٢ ہامً>٥٥٥٤‎ ۹8۹9 
٢۲٣٢۷٢٠٥ ٥اا‎ ٥۷۷٥٥٠ ١٢ ۱۷۸ )(301۱۳ 6851. ۲۲٥۶ا٥٢٤٢٢٥٢٢‎ .۲٦- ۱۷۸۵۷۸۲5 ۱۸5۱۱۳۱ ۸550۱3٤۱٥۱ ١٥١۹ 7 .]٦٠ 9٥ 
٦0۷3۱8۷۷ 56۰ 
۸۲ 

)000 8+ +۷۷۰ 

۲56 2860 7. 
10 ۷ .030۲ 680۰ 

ءٰ۲۱۲۴ 

۲5۰2 ٦٣۹١٢٢۶ ۱۸۷۶۱۱۳۱ ۸5500٥7 
51۲۰۱۷۷۱۲۲ ٣٥۴٥٥٥٢٤٢٠٢٠ ٥٥١۱٢۷ہ۷٢‎ ٠٤٤٤٢٢ 18٠٦٤٥0 19+۲8 ۲٢١٥3۷, 1908, ۱ 5610 ٣١۱٢۷ ۴۹۲۷۷۵ ۶٣٢۲۱۷٥۵۱۷۳ 
م٭٥ںەد۵ا‎ ۲۳٢ ٢٢ں5]665 30ء‎ ٥٠۰ء5٥۲‎ 8811٠٢۵ ۷م‎ ۲٥١٠١ 3٥5١٢١۷ ۷۷۲۵ 5١ء5‎ ا1١ا٤٢٥٢ہ٥ ٭أإ|‎ 
۲٥٥0 ۱٣ ۲٢۲٣ ۷۷۸ ۳۰۰۳ -ما‎ ٢٢١ <٭د؟۶1ء۱٥٥٤٥‎ ٣٤٥ہ۶۱٢‎ ہ٣١٥٥٢٥٥٢3''‎ ٣٢٢ ٢٢٢ ٠٥ ما‎ 1ا۹٥٥أ٭٭-‎ 1. ۷۱۹۲۶١ الكںہ٭ً٭أٴا‎ 


٢٦٢۷۴۲٣ م۲۱۲٢٥٢‎ 3٦۱۸۱٣١۱ م٥9‎ ۱۱ ر۱۰‎ 


و٥٦۹‎ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ٹی فتاوی قاضی خان اذاعرض للامام اوللہؤڈن عذر منعه عن المباشرۃمںستة اشھر فللمتول ان یعزلەویول غیرہ 
و نکانللمعزول نائب '۔ 
655 6آا5ں8 ١أ‏ ٤٥٤٥ء 3٦ ۱۳٣۵ ٥٥ ۷۷۱۵2216 ۳٦٥ 50٥:۵‏ ۷۷۲۲ ۵۲ک [2(321) 3۱۷۵) ۱۱ 3زأ ٥١٥٥١‏ -:٥3۲1۱ا۲305‏ 
٥ ۲۱٢٢ ]١ ٥٣٥١۹۸۵” , ۱۰۱٢ ۷۰۱۲۱ 5۲3٥ ١(ہ9 ١ ٣٥٣٢۷ ۷۷۶٤۶‏ ٥ددّما٥‏ >٢٢ہ٥٣‏ ×آد آہ ٥”٭×ںجء ٣٢١‏ ما ۷۷۳۱٣۲ ٥٥۲)۷‏ 
٣٣١ 8 ۷‏ ٥8ء۰٥‏ 30ء ٤٥٠٘ں٢٢ ٤٢١‏ ۲۲۱۲۷ءممہ 5>دد ۲ھ۵. 50٥٥٥ م٥٥5٥ ٥٥۱٢ 5٣٣ ٠٥٢ 8-٤‏ ۷۵۳و 
۲351٤8۷۷ م۳۱٣٤٥0٥‎ ۱۷۱۶۴ 8٥٤ 558٥۸۸ ۵‏ )٥٥ءدام‏ ×نٔطا 800:5۰١ ۱٣٣٢٢ ١٣‏ آم۸ ٥ہ‏ حاەدناماجادہ 
(ود6 ٭ودم ,3 ۸۵ا۷۱ ٥ام 0٥۰٤30۲٥٣۱‏ 
وتقدم مایدل علی جوازعزلہاذامضی شھر.بیری* 
١٤٥٢5ں٢٢ ۲]3١ ٥‏ 55۱۷۸۰ ۲۷۷۴ ٭ 3٢٤٢٥٤3٠۱٢‏ ٭إاہہما ]53١ ]١‏ 58۱۱ ۰ا 81۳۶8018 ۵۱۱8008-:310ا۲305' 
5٥6٥]5ں٢آ ٥۲۱۰۱٢٢٢ جا٥٥٥٥ 1۲۱٢ہ ]١٤ ٢٥ہ ٠١ ۲٢٢‏ د ۲ہ ]اطدہ: ۱۳۲٣١ ہ٥ ٥‏ ۵ ٣٥ء‏ ا٥‏ 30ء 
۹١٥٥٥ ٦٥٥٤ ہ١٥۴۱۲و9 5805٤1٥۱٦١ ہ٤ ٥٠ء5٥٥: ٤ا١ ۱۳٣٣٣٣ ۲۱٢٢ ٤٤١ “ہ٥٢ ٥ )]٠١١ 8 ٠٠٢٣‏ 
0۷۷۲م ٢٢5٢۲665 |٣ ]]١٤٤١٦١ ٦۱٥۱٥٢٤٢٢٢٢ |3 0۷۵۰۲ ٤٢١‏ ٤ہ‏ ۷٢ٴ٢٠:]]]‏ اج ]٠]۱١‏ -”٭×ںحء ٥٥ا 0111-٢ ٢ 60۷۰۳۳٢١۲‏ 
٠٥ ٢٢ں5٤٥٥٭‎ ٦۱۹۷ ١۷٢ 6(8‏ ذااج۳۲۵۷۸۷ص۱۷۸ 8> ١ا٤‏ ماوں:8٤]|ج ٥ ۲۷۷۵۲۱۲۸۵٥ ٥۷٥٥٣٥٣٣۳‏ ٥٤ہ‏ 
٥۵231۳ م۳١٣٥ "٣۷‏ ماعط ہ٭ہ٭< ]٢٤ 58٥٥٥ ۱۷۸۵۲0۲1٥۵٥4۳ 6١۱۷۰۲٥۲‏ ۷ا 1×6۹ 
۲٥۱٢٢ ٣5١ ٢3۲۷۵ ہ۲٥٥٥٥۹۲ 5٦١اء ٠‏ د٥امہء‏ 179ء۰ 99م 
لایملك القاضی التصرف ٦‏ الوقف مع وجود ناظردولو من قبلہ“۔ 
٤"ع]دں٢ ]١‏ ماوںہاا اد ٤٤٥٠٢دں٢]‏ ٥٥ہ‏ ٢١١٢ہ٥٣٥٣ ٤80 5۲٢ ا٣٤٥۳٥٥٥٥ 3 ۷۷۵۹۶۲۰۱۱ ٣5۰٣‏ 0321) ۸۵"'-:351۱۰ا05٥۲3‏ 
۸9 ٭ووم ۷۷١٢١اّ٘سا‏ ١٤م‏ 8ظ ٢١ ٠۲٥۰ (321 ٣٥٢١۹۷۷ 553٥3۱‏ ۷ا ٥۰ء۶×اا‏ ٥٥٥م 3۷۶١‏ ۲1۹۷ 
۲٥۱٢٢٣ ۴٣۹۲۷۵ ۱۳۴۹۲ 2851٣٣۳‏ ٥٦٥۱ء‏ 
قاضی البلں اذا نصب رجلا متولیا للوقف بعں ماقلںہ الحا کم الحکومة فلیس للح اکم لی الوقف سبیل حق لایملك 
الاجأرڈولاغیرها)'۔ 


"سان الحکام مع معین الحکام الفصل العأشری الوقف مصطفی البآی مصر ۲۹۸۶ 

“ردالبحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الوقف لی اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۱۲ 

”الا شباہ والنظاثر الفن الاول القاعدةالسادسة عشر ادارۃاللقرآن کرای |/ ۱۹۳ 

“غمز العیون البصائر مع الاشباہ والنظائر الفن الاول القاعدةالسادسةعشر ادارۃ النقرآن کرای ا/۹۳ 


دو٥‎ 552 61 


فخاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


_.۲۲305ا٥٢[۱٥:‎ -"۸ ۴1۳9۹ 5مامہآ1٤0‎ 8 )(321[ 8:١1 1٤٥٤ |] ٤٦٠۱٠١٤ )(321 ج 1×۰۹آ‎ ]٢۷۳٣٢۴۴٢ ٠٥ ٤ ۸۳ 
٢٢٥ 9ہک‎ ٥٠ ٣٢ ء١ہ٥٥٥ء۲۱۱٥٢٥‎ ہ٥‎ ۷۷۱۲۲ ٤١١۷۷3۹۶ ۰٢ ا١‎ ١ 880 / 60۷۷۰۲ ہ٤‎ ٠٤٥ ١٥۱٥٢٥۹٥٤ ٠۰ 
۸۱۲۳۰۲ 55۱۷۰ ۲٥٢۳٢٢ ام۱ء ٣۴۳ص٣ انا 5اا‎ ٥د‎ 1۲٥٢٢ 1۲۷۸ ۱۳۱۵۲ ۴۰ 
لاتدخل ولایةالسلطان عی ولایةالمتو ل ث الوقف ''۔‎ 

٢١٥‏ 35ء کا٤ ۲۹۲۱٥٤ |٦١‏ ۱۸۱۸م۷۲۸ص۸ ٠٠٠۰٠ں٢]‏ ۵ ٤۰٥ا|3و٥‏ ۷۵۹۴۲ <5 ۱٣٤٥٢٥٥٥٥‏ 3005ء ۸۴۸۲9 ٢١٥٥۱٥:-‏ ا۲305 
590٥٦ ہا٢ا ٥٥٥٥ ہ٥۳ 0۱۷٥٥٢٥٥٣٦ 5٤١ ١٢ ۱۷۸۸۷۵۲۱۲۸۵۹36 ہ٥٥ 551 ۲١٢١١١١ ٣٢١۷١ ١1٥ ٣٢ ١۱۷۷ ٢١٥‏ 
17 ء(٥٥ا١٭ا1‏ 30ء ٠٤6٠٢]٥ں٢٢ ٥ ۱۷۷۹۲۲۵۸1۲ ]٢ں5٠٥٤ |٣١۱ ۷۸۷۰ ۲٢٥‏ 85 5508۲3 ٥ہ‏ ۸۵5٢٥ء5‏ 
١٥١ا]‏ ۴٥ہ 553٥٥‏ ]5٥8۱و٥‏ |ٌاآد ٥مہ‏ 88 :٭٥ہ٥٥٥١٠) ]]١ ٥٣١٢ ۱٥٥۷١ 5۷۸ 00٥٢٤٣٣٢٥٢٠ ٠٥‏ ۲ص۷ 
۵5٥ہچ ٢٥۳٢٢١١٢ ۷۷۳٣۱٣٣ 1٥٤٣٥٤٤٤8‏ 805ج ٤ہ‏ -٭×ںحء ١ا٣‏ ءما ٥٢۵۷‏ ء۷۷۳۱ ٥٥۱٥٢٥٢ ٠٣ 5٣ہ 50٥٥٥١٥۹‏ ما ۲۹۷ 
آہ ٤٥اں٢ ٠‏ وہہ۵٥۱١۱‏ ١ا]‏ ]ا ۰ہ٥ٌا3و8‏ ]٤٥۱١ء‏ ماہأ٥‏ ءما ١ ۲١٢۹۷‏ ٢ہ‏ ۷۰۲ ۲۵۷م ٢ج‏ عامە٭م ٤ہ ٥‏ ]۷۳ہ ٤٥۰‏ 
5ء5 +۶0٥۸۲[59۷۹‏ ما ٤+ ٌم۳3۷۵٥٣5 ہ٢ ]]٥٥٥ ٥١۹۷‏ ۱۸٤٥م‏ ٤ہ‏ ٥ا855-5505‏ 0۲ .×ھ۸ا ٦٥٠۹‏ ۲۳۵ ۲ہ 3٥٥3|‏ 
۵۹٠م‏ ۱۷۷۳۲۵۲ انں4١3۹٣‏ ہ5 .٠]اهة؟‏ ٢ںم۱۲5‏ ۷ ٥۰-و٥٥ء٭ا٥‏ ٭ءما ٢۰ہ‏ ۷۷۱۱ ١ا 0٥٥5:٦۷۷5‏ ۰٥آ‏ ا 
.7۰ ٭ودم 3 ١ہ۳ااہ۷‏ ام۱٥۲۱۲٠۰۹]۲3٥0)‏ 
قال نی البحر واستفیں من عدم صحةعزل الناظر بلا جنحة عدمھالصاحب وظیفة نی وقف بغیر جنحةوعدم اھلیة“۔ 
٣٥٢ ا٥ 1ا5۹0٣أ5٭- 1 ۷۷ ۱۷۱۲۸٥۵‏ 80ء ٥۷۷۲۵۷۷۵۱‏ 3ج 85 ]ح۲59 ۱۹ ١٣ 88٥58۴٥۸ب0 ٣۲‏ 5814 کا ١۱ا-:٥۱٥٥۲٢8٥ا۲۲305.‏ 
٥ا |٢‏ 30ء ۷۷۸۷۸۲ ٠۰‏ ٤ہ‏ ۷۷۷٭|8٭> ٢5٥٤٢٠ 8٥۷ ٣٥١ه"۷ ١۳ ہ٤ ٥8‏ ٤د٥٢‏ ہ٥١٥‏ کا ٤ا‏ اط٤ ۲۲١٢٢‏ ..:ابدٌ؟ 
٤٥ا١1‏ کنا ٥٠٢‏ ٤١ں‏ ما ٠٥‏ ۱۷۵٣م‏ عءما 6۳١۷۶۵۰۹ "٥٢٥ ٥١۱3۷‏ ٠ا‏ ٤ابد؟‏ ٣ن‏ ا۷اہں ١١‏ ٢٢٦ء1۰٥١‏ 

امربرقبەعیںداحیں رضاالبریلوی عفی عنه پیحیں“ 

المصطف النبی الامی صل اللہ تعاأی عليه وسلم 


'لسان الحکام مع معین الحکام الفصل العاشر ‏ الوقف مصطف البآی مع ر۲۹۷ 
ردالبحتا رکتاب الوقف مطبع لایصح عزل صاحب وظیفة بلاجنحة داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۷ 


و٥‎ 553 61 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


رج مئلہ ۳۵۳: و مورجہ ۹ اگکی ۱۹۰۸ء 

ندمت جناب مولوکی حاتی اتم رر ضاخال صاحب عحلّہ سو داگران ہم یی لوٹی۔ 

مولاناۓ محتزم ! ہم س بآ پک خدمت میں چند مل ؛پی ا مور کے بادہ میں راۓ لی جانے کے لے یہ ٹیل رر ہے ہیں اور 
مقر واتہ کی رف لوجہ مبذول کرات ہیں۔ یہاں ایک مد چو لان مونک سلااسٹربیٹ مل وت و ا کے 
بای متولیان ہیں جو مس کا تنظام اس تقانون کے تحت امام دے رر ہے ہیں ہنس کو حعرالت العالی بر مانے رب کیاہے جس کے 
مطابقی متولیوں کو ہہ عق داگیا ےک ددامام مو ذن اور عملہ کو بر ناس تک میں ,اس اون کے مطابِی متولان نے ایک میں 
شور یی ہے اندر سر مقبول امام مسچ رکوان گی شا تل چان اور ۶ وروی کے باححث بر خاست گرویاء| ہغا تج 
بعر مؤلیوں ےت مقر مہ ا خفراریہ ال ا مکاعدالت العالیہ ,مال دائ رکیاکہ امام یی نامقل زی جاۓ اب 
امام نے بہ باز پرس متولیو ںکی ماس مخانون سے کی ہےہ مقانون کا نا ٹر فاکرہاٹھا یا گیا بے ,ان لوگوں کو بر خاست کر نے کا تن 
یں ہے۔اس حقمرواقعہ کو ین کرتے ہوے نہایت اداب سے التا کر تے ہیں کپ اس سے متعلق انا فمزڑی مرصت 
فر انیس ,کیا متولیان وادام کا اش کان عاصل ن ےک نب دہنجاڈمکار خاست کردا کل بہت ڑا لہ مھبران 
پان سی میڈ نکیو یکا ہنا ہو اے چم لو و گزار ہو گے اگرآپ اپنا کی ما جون کے اداکل ہفنہ میں روائہفرمار یں 


فقط_ 
آ پکافرمانیردار ماکمار معنقر 
قاور نی یدرد رس مسسلم ایس می اش , ون ملا اسٹر بی۔ 
الواب: 
بر بی مور ۴۸ می ۱۹۰۸ء 


بخلدمت جناب ایم تقاور فی صدر درس مسلممالیسھسی اشن 

محتزم! آپ سے مراسلہ مورعنہ ۹ا کی ۹۰۸ اکے مطااق میں اپناغڑکی ببراۓ ملاحلہ ارسسال کررہاہموں, متولیاں ایک امام کو 
بر غماست کر کت ہیں چیہ کوگی ال اتنلاف اور وجہ متول ش گی طوریر پائی جات (لمان النکام مطبوبہ مص رض )٢۳‏ 

ھرججمہ : فڑی تقاضی خان میں ےکم جب امام ما موذن کے در میان کوک ای یز عارض ہو جن سک وجہ سے دہج ما کک مسر 
سے غیر حاضرر ہے اور اس نے اپنا کو گی برل نہ دیا ہو اس وقت متولی اس کو بر طرف کرسکنا ہے اور دوسا امام ان کی کہ 
مقر رک رتا سے (طوطا وی مطبوبہ مصراورشائی مطبوے ّططز_ جلر ٣‏ 


۲و٥‎ 671 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ضص۳۹۰٣)‏ 
مہ : 'علامہ یرک زادہکتتاب م کور میں فرماتے ہی ںکہ متولی ایک امام کو مد سے ایک ماد کی غیرحاضریی پہ بر طرف 
کرسکنا سے۷ , متولی ہوکوئی ضرورت امام کی بر ری کے لئ عدالت ياشسی اس بالا اگوھ سے اجازت لی ےکی یں ہے کی وکلہ 
متولی اپ اخقیار تحصوضی سے ان معاملات میں خود اسلائی گور جیا اخار رکھتا ہے چیہ منولیان خود ایک اسسلائی گور کے 

مقرر کردہ ہہوں (اشیاد والز ار مطبوے تعنص ۹ے ا منتول از فا امام ر شید الد ین) 
ڑج :ایآ اض وف کے یما مین متول یکی موجودگی میں ول نیں رے سنا چیہ ای تقاضی نے ا ں کو متولی بتایا 
ہو( حموی شس انا مطبومکھعنوص ے امنقولہ از ای لمام شی ال ین ) 
ظرجمہ :ایک بادشاہ نے ایک مقاضی مقر رکیااور اس کے بعد بقاضی نے وق ف کا ایک متولی مقر رکیاراب باوشاہ وکوئی تلق اس 
وقف سے نہر پااور نہ کو گی اختیار ال کورد وبدل کا باقی ربا (لمان النکام, منقولہاز فما دی امام تو ری) 
ڑجمہ :الک پادشاہ ایک متوٹی کے معاللہ میں وخیل میں ہو سنا چیہ نام بالا با گورنر جج کہ مسلمان نیس اور جواس تقانون نولیت 
سے وا قفیت بمنقابلہ متولی نویس رک اس وقت مت لی امام یبن خراست کر سکنا ہے ججسلہ امام خقار مضہ کو رک کرد تا سے پا لا 
شر کی خلاف درز یکر۳ با کوک ایی چزپائی انی ہو جس سے نم جماعت ممیں گی وا تع ہو اگوی کے اجکام کی خلاف ورزی 
کر بجی سیر سے مت یع وا ا ا اور را ا زار جاک کا جا تا۔(رداکحتار مطبور 
قطنطن رق ۳ گے ۵۹) 
ترجہ : بھرالرالن میں ہےکہ ایک متولی لام می تقصورمسے بر ماس نیس کیا جاک ای سے اہ ہوم ہ ےکہ ایک وفنف 
سے تخواہ پانے والاشأنٗ بی ری ورک پر خاست نی سکیا اس کنا را جاک پ شدغخابت کہ وو انی ڈوئی اضام دینے میں 
قاصر ہے الک نی ںکیاجاسکنا۔ 

امر برقیه عبددالبل تب احمں رضاالبریلوی عفی عنه 

پیحیں المصطف النی الام صل الله تعالی عليه وسلم 
سیل ۳۵۲: ازقصب حسن پور ضع مرادآ بادم رسلہ می ہدایت ال صاحب ۳رے ٤٤۱ھ‏ 
کیافرمات ہیں علاۓ رین ومفتیان شرع تین اس ام می ںکہ فواب خلام چٹ خان صاحب رتس قصبہ سن پور شع مرادآباد 
موضح یھی پور بط ربق زکوجر بات وم وضع ہگ یکس اطور خیرات حقتیت انی کواول وف کیا 


و٥‎ 555 )1[1 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سال ۱۳۸۳۴ تھ میں اس حقیت مو قوفہ کے بابت ایک وصیت نام سادہ ری رکیائنس میں انظام واہتمام نذلیت چابراد مو توف اور 
مصارف خی رکی بات شرائا ددع کے چناغچہ اجیارت اپئی خود واتف بردد مواضحعات من کور و کے شش ر ہے اور من فوت ان 
کے واب ‏ عبدالکر مم مان صاحب مرحوم ہے از واتف تشم مقر ہو ۓ,وعییت نامہ میں واقف نے یہ شرط تر کی ہے 
اترار ہہ ےکہ ححلن حیات ١‏ یسل وپیراوار مواضعات م کور جو لاک ہووے زا بعد نل اور اڑا ور بن سب وستور 
بطر رق محمد جج کنکار کے صر فکرتا ہے:ا ماق ۹۰۸لء کو عنم خالی نے وفات پائی اب در بافت طلب بے متلہ بے 
قرو ز) بعر نل کے کیا مت اور مطلب ,اور نل سے شا وا قف کاابٹی اولاد سے سے پا سم خانیکی اولاد سے اور ش رکا بعد فوت 
ہون گنی لی کے ال واقف کے اولاومیں سے موم مقر ہوا ہے افش الیک اولاومیں سے۔ بیٹوا نج وا۔ 

الاب : 
صورت ہمتطغرہمئیں ج بکک واق فک اولاد ”می سے کول مرد لاکن باقی رہ ےگااولاد ادلاد کو نذلیت نہ پچ گی ,جب ان میں 
کوکی نہ رہ ےگا اس وقت اولاد اولارے کوئی ان مو کیا جا گا اور ان میں ج کک کوگی رہ تیسرے ورجہ سے ہھفررر تہ کیا 
جا گا و لی حعنراانقیاس نا بر کے ان ا اس واّٹ كي ا اولاد واولاد اولاد اولاد اولاداولاد 
ین داش یں رر ۳ وا ا ماب می سے 
لایکون للبطن الاسغفل شبیق مآبقی من البطن ال علی | ناسل کو ہجھ تی نہ گاج بکک من ای مہیں سے کوکی 
احدومکڑزا الحکے خی ۸.210۳0000 ایک موجود ہے ,اور بی عم قام بلنوں کا سے تی کہ مموت 
موتا۔ واللہسبحانەوتعالی اعلم۔ کے سب بطون مسئی ہوجاشیں-وادلهسبحانہ وتعالل اعلم 
(ت) 
سیل ۳۵۲۲۳۵۵: صرسلمہ عاءکی ھ سای یمیا رج اہر قلعم اوآ ید ۸ر قّالاول ے ١٤ھ‏ 
سوای او :کیافرمات ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع من اس متلہ می کہ ز بد نے ایک چائرادوف فک اور در بارہ تلیت ہے 
شر ری کیہ الہ یر م لے اک نن نا وی و 











'العقود الدریة یی تنقیح الفتاِی الحآمدیة بحواله الاسعف کتاب الوقف ارگ )زار ق زار افقالستان|/ ۱۵۳ 


دو٥‎ 36 )1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


زا بعد نل اور لگ بعد بن ضب وستور بج ھگنگار کے صر فکزنا ر ےآ یا اس عبارت م رکورہ سے وا کا ٹا سی نما 
ودک یت لقن لو نکی وشن کا نف پا مین کوک ضو مین کون ےت 
سوال ووم: راد مو توفہ کے اشیاص ذیل متولی ہو سے ہیں با نیس اور ش راف اکن اشےائص سے مراو ے؟ 
() جو باوعف استطاععت بانش سال سے نہ کرجا ہو نہ زکوڈاور نہ حشروے۔ 
(۴) جوعلامہ فص وٹو رما ہو 
(۳) کیاجارک جماعت لان متولی ہو کنا ے۔ 
(۴)جو شع پفسمانی سے متوی ہو نا چا ہے اور جس کو بج رکو شش لی تکی ہو۔ 
(۵)جو سود چلنز ببج ھکرلتاہو۔ 
(۹)جو شط رع اورجاش پازی میں مصروف دجتا ہو دہ قابل فلیت ہے پا نی ؟ انج وا۔ 

الجواب: 
(1) نہ اس میں ایا خصوص سےکہ محضے طبقات اولاد کواصلا شاصل نہ ہو نہ لہا عمو مک مر طبقہ کی اولا ما شی ہو جلکہ وہ تم 
طبقات کو بش رط ترتیب عام ہے مشنی جب کک اص اولاد ”لی واقت سے کوکی مرد لاک لیت اق رہےگالوتےاگرچ ان ہوں 
یلق ہوں نہ یں گے لان الواقف انم اشرط اللاشق دون الالیق(داتف نے قولیت کے لے لا نکی شر اگائی ہے نہ 
کہ لال تری نکی۔ت )اور جب اولاد ”لی سے کوک مردنہ ہو باحیتن باقی بہوں ان میں کوکی لاکن قذلیت نہ ہہو تو توں میں جو اک 
ہو اسے پچ گی اب ان میں کاج بکک کوئی اك باقی ہے گا پر پوتوں کا اخمتاق نہ ہوکا وعلی ھذاالقیاس ا ی انقراض 
الئپینسل(اورائی پ قیا ںکرتے چو یہاںک ککہ ا سک نسل شم ہو جائے۔ت )اود ٹواسے بہرعال نہ ہوں کے نے 
نواسوں کو بھی شمو لللد باخطاکی۔ وی امام 808ھ ُػ۶٭“" 
ان قال علی ولدی وولں ولدی یصرف ال اولاددابدا آ اگ واقنف نے کماکہ ہہ چز م رک اولاداور اولا دک اولاد پر وتک 
مات سلوا الاقرب والابعد فی سواء الا ان یکر از ا ہےءذ ہہ دقف الک اولاد کی طرف ہی بج راجا ےگا جب 


قرب کک ا سکی اولاوکا سلسلہ جار یر ہےگا۔تق ریب و امیر والے 











61 7 55ہو 








فخاؤٰی رضویّه 


فالا قرب او یقول بطتا بعں بطن فییں‌ایما بدأبه 
الواقف') ملحصًا 


ای میں ے: 
ولدی لایرخل فیه ولدالبنت ق ظاھر الروایة وبهة 
اخزھلال والصحیحظاہر الروایة“(ملحخْضٌا 





ای ما لین میں ہے: 
وقال ولدی وولں ولدی لایںخل فيه اولاد البنات ثی 
ظاہر الروایة وعليه الفتوی هکلا یی محیط للسرضی 


9 


-- 











جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اس نی بب راہ ول گے با اس نے ہو ںکہما ىہ وف ایک بن 
کے بعد دوسرے لن کے لے ہے ای سے ابتنداء ریس گے 
جس سے واقف نے ابا ہکی ہے (عھھا)۔(ت) 


واقف کے کلام میں اف "ولدی نس بی کی اولاد ذاش 
یں خظا مر اکر وای* کے مطابقی ای کو علال نے لیا ے اور جع 
ظا رالروایندہ (ڑلھا)۔(ت) 





واقف نے اگگر اتی اولاد اور اولا کی اولا وکا ذک کیا فذظاہر الروایۃ 
کے مطالق ببئی کی اولا اس میں داخل میں ,اور اسی پر فی 
ےا ای یع ہے۔(رت) 





۴۱ لال دوہ ےکہ دباخ تک زار وشیا ہ٭ ”رنہ در ارہ تفاط تو ای وف اظمینا نکائی بو اس ثہ ہو جس سے مع 
قسمانی با ہے پر دائی انا اتی ما اٹاک اہو واحب وفف کو ضر پچیانے با یی کااندیغہ ہو بد عتقل ما عاجز باکائل نہ ہوک اپ 
عماقت با نادائی باکام نکر کن با محنت سے ہین کے باعت وفف فکوخرا بکرے, فا ارچ کیساہی ہو شیا رکا رگزار ماللداد ہو ہر 
گزلا کی لیت خی سکہ جب دہ نافرمانی شر کی پروا نمی رکھتا صسی جار بی میں اس پ ہیا ینان ہوسکنا ہے, وابن اعم ہ ےک 
الخ واق ضن کرے واجب ہ ےک وفف اس کے قضہ سے کال لیا جاۓ اور می این ری ن کاپ ردکیاجاۓ پچ ردوسرا 


۳ک و ہے: 
قال فی الاسعاٹ ولا یول الاامین قادرینفسے او 





بناثبەلان 





اسعاف میں فرماما ‏ ےکہ متوٹی صرف ای کھ نایا جاۓ گا 





چجواجین بہو اور ہزات خحود ما ایے ناب 


'فتاوٰی قاضیخان کتاب الوقف فصل ن الوقف عل الاولاد ٹول رتو م/ ۹ے 
”فتاوٰی قاضیخا نکتاب الوقف فصل فی الوقف عل الاولاد وگ ركحت وم ۲۸_٢۹‏ ے 
فتاوٰی ہندیه کتاب الوقف الباب الثالٹ ف المصارف ورا لک غانہ اور ۲ ٢ے ٣‏ 


71 8 5 و۲ 
































فخاؤٰی رضویّه 


الولایة مقیںۃ بشرط النظر ولیس من النظر تولیة 
الخائن لان یخل بالمقصود وکناتولیة العاجزلان 
المقصودلایحصل پە'۔_ 


در مخثار میں ے: 
(وینزع وجوبا بزازیڈزلو)الواقف درر فغیرہ بالاول 
(غیر مامون)او عاجز ااو ظھربە فسق کشرب خمر و 
زحوہ فتح* 





سود لینامنا کی رہ ہے تو اس کا لداب اگرچہ ایک ہی اد ینا 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کے اختبار سے وف فکی تفاطت پر تقادر ہو کی کہ ولا بی تگگرالیٰ 
کی شرط سے مقید سے اور مائن کو متولی بیانے میں گرا کا 
فققران ےکی وکلہ ا نکی نلبت ل مقصود ہے بجی حال عاتز 
کو مو کی بنان کا ےکہ اس سے مقصووحاصل نی ہوتا (ت ) 


موی ے ولایت وثف وھ ۳ 8ھ 
ارچ وم ور وائثف ہو(ورر)لْ کر واثفٹ نت رخ اولیٰ 
بے ےکی چا گی جب کہ دداشن نہ جو یا عاجز ہو یا س کاغق 
شراب نوشی وغی رتخا ہو کا ہد (٥ٌ)۔(ت)‏ 

امام ال دبددیافت کردیاج بکہ ۱۶م چان کرکرے اور 


دارالاسلام میں چائز چھا نف درکنار ص راف رمرمر ہو جاےکالاستحلاله مأعلمر حرمتہ ضرورۃمن الدین(ال چڑز 
کو علال جال کی وجہ سے مج کی حمت ضروریات دبع سے معلوم ہے۔ت) یو نی ج بلا عر ہچ ش گی ترک جماعت کیا 


کھرے فاسنی وم روووالشماد سے فنہ میں کے 


تارکھابلاعذریعزروتردشھادته'۔ 


ہرالفائی میں ے: 
ترکھامرۃ بلاعذر یوجب اثما ئ قول العراقیین والخرا 
سانیون عی انەیاثم اذا اعتادالتر كکما نی القنیة“۔ 





'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۵ 
درمختا رکتاب الموقف مت ئتبائی لی ۳۸۳۷ 

”غنیةالستملی فصل ن الامامة بل ای ڑغ (اہو ر ص۵۰۹ 
“بحواله الغنیة انی باب فی الجماعة مطبو ‏ کللت اب ) ص٣۳‏ 


بلاھزر ترک جماعت کرنے وانے پر تتزیز لگائی جا اور ال 
گی شہادت ردکردیی جا ےگی۔(ت ) 


بااعژزر ایک ار جیانعت کو کپھوٹنا عراتوں کے ثول ہے مطا لی 
موج بگناہ ہے اور خر اسالی تب اس کوکنا گار قرار د نے ہیں جب دہ 
ترک جماعع تک عادت جال ججی اک رقنے میں ہے۔(ت) 


61 559 ہو 
































فخاؤٰی رضویّه 


روالحتار صدرواجبات مل ہے: 

الجماعة واجب کہا ق البحر وصرحوابفسق 
2 1 

تارکھا'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


را قول کے مطاہتی جماعت واجب ہے باضم واجب میں سے 
جیماکہ ہیں ہے اور مشا نے فص ر کی ےک جارک 
جماعت فا ے۔(ت) 





ہب ٌح دم تیر زکوڈکا وجوب فورکی سے و جھ اس سال کی زونہ دے ییہا ںیک ککہ دوسراسال گزد جا ۓےگنکار ےہ لو نی 
قول اع داز یر کا وجوب, ق جس سال استطاعت ہو ای سال جاے ورنہگزگار ہوگاراوز گر کو با رن بعد وجب بلاعزر چ 
تن سا لکک ادان ہکرے ذفان سے ن کیہ اننس سالں۔ تنویہالابصا رکتتاب ال زکا ا میں ے: 


افتراضھافوری وعليه الفتوٰی فیاثم بتاخیرھاوترد 
شھادتہ“ 

روا تارمیں نے 

البںائع عن المنتق بالنون اذالم یؤد حق مضی 
خولان فکن اساء ءا ٹھقے 

مکزا ا مکڑے: 

فرض عل الفور ق العام الاول عند الثان واصح 
الروایتین عن الامام ومالك واحیں فیفسق وترد 
شھادته بتاخیرہ ای سنینا لان تاخیرہ صغیرة و 








بأرتکابەمرۃلایفسق الابالاصرار بح ر*“۔ 














ز کو ےکی ذرضیت فوری ہو کی ہے اور ای پر فتوکی سے ما خی رکرنے 
والاگنہگار ہے اور ا گی گواہی مردودہے۔(ت ) 





برا میں بیز می نے زکواداخ٠یں‏ کی یہاں 
کک اکلاسال شتم ہ وگہاتقمراکیااو رگزہکار ہوا (ت ) 





کی فرنیت لی الغور ہو کی سے اور یکلہ ہی سال اواکرنا جائۓے 
امام ابولوسف کے نردیک, اور امام ابویفہ سے متقول وو 
روایوں میں سے اع روایت کے مطابق اور امام مایک دا کے 
مطالی چند مال مخ کرنے سے فاسن قرار دیا جا ےگا اور ا کی 
شہادت مردود وگ ی کیو کہ جا خر ناو یرہ ہے اس کے م رکب 
گوس پر اصرار کے خی فا تقرار خیش دبا جا ےگاءہھر۔(ت ) 





'ردالمحتا رکتاب الصلوۃ باب صفة الصلوۃ داراحیاء التراث العرل بیروت|ر ے۳۰ 


درمختار شرح تنویر الابصا رکتاب ال زکاۃ من تال یر / ۳۰ 
٭ردالمحتا رکتاب ال زکٰۃداراحیاء التراث العری بیروت ۲/ ۱۳ 
درمختا رکتاب الحج مٹ متبال ہی / _٥٦‏ ۵۹ا 


۲٥60 )6]1 


























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


عم ربھی ایک نوز سے کم اکم اس کا حم جم زکوۃ ہے اوراسی طرح پینہ ای دلیل سے اس کاوجوب بھی فور اور تن 


بر کک نردیے میں فی ۔رداحتار میں ہے: 
العشر ذکرہ ثی الزکوٰلانە منھا قال یی الفتح ل رك 
انە زکوٰة حق یصرف مصارفھا اھ وایںہ الشیخ 
اسمٰعیل بانه یجب فیبا لایؤخل منه سواہ ولایجامع 
الزکوٰۃ بتسمیته ٹی الحدیث صدقة واختلافھم ٹل 
وجو بەعل الفور اوالتراخ یکمائ ال زکوٰۃ'۔ 


در مار ہیں ے: 

الامر بالصرف ا ی الفقیر معه قرینة الفور وی انه 
لرفع حاجته وی معجلة فمقی لم تجب عل الفور لم 
یحصل المقصود من الایجاب علی وج التمام وتہامه 
نی الفتحٴ 








حش رک مان نے ززکوقاممیں ذک کیاکی وککہ ىہ زکوڈومیل سے ہی 
ہے میس کہ بے تنک عشر زوۃ ہے یہا ںک کککہ ال 
کو مصارف زکوۃپہ صرف کیا جاتا ہے اع اور ت اتیل نے 
ا کی جائ کی بایں طورکہ خشرانچی چیزوں میں واجب ہوا 
سے جن میں اس کے سوایٹجھ یس لیا چاتا اور مہ کو کے سا تھ 
شع نیں ہوجا,اور حدیث میں عشرکا نام صدرقہ رن اور زکوۃ 
کی ط رع اس سے وجوب لی الغوراور وجوب لی التراٹی میں فقمار 
کے اختنلاف سے بھی اکا کو ہو زادی معلوم ہوا ہے۔ (ت ) 


خش کو فقبرپر صر فکرنے کا م قریبنہ ہے اس کے وجوب لی 
اورپ ,کو کہ ہہ دح حاجت کے لے سے اورحاجت مل سے 
فو اگ اس کا وجوب علی الغور نہ ہو و اس کے اباب کا متصور 
ری ط رع ءاصل نہیں ہوسکناا سک یتفیل رے میں ہے رت ) 


خر اگرترک جماعت وغیمرہ منگرا ت کی طرف من دی پان پر مشقل ہو بل اتی حرام ہے اور ا ںکی حعادت مظان ممنو اور مم 
تج رہہ ضرور داگی محاصی اور جاش اوراسی طرح تفہ بوجہ اشتقمال واعزاز تصاویر مطاقا بماشرط ممنوع وناچانز سے اور مصروف 


جو گن ورتر٤ے‏ 
کرہ کل لھولقوله صل الله تعاألیٰ عليه وسلم کل لھو 
الیسلم حرام الاثلثة 








مکل مھروہ سے حضور انور صلی اللہ تالی علیہ وسلم کے اس 
ارشا کی نا کہ مصلما ن کا رکیل حرام 


'ردالمحتا رکتاب ال زکٰۃ باب العشر داراحیاء التراث العرلی بیروت ۲/ ۲۸ 


درمختار کنتاب ال زکیقا مٹ نع ختتبا یگ ا/ ۱۳١٣۱‏ 


دو٥‎ 56161 


























فخاؤٰی رضویّه 


ملاعبتهاھله وتادیبەلفرسه ومناضلتہ بقوسںە'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ہے سواۓ تی نیکھیلوں کے :اپٹی وی سے ماعبت کنا اور 
ا نکھوڑ ےکی فک وتادیب کرنا اور سبقت کے لے انی 
کماان سے می اندانزیی کرنا۔۔(ت) 





روہ شف کہ اہے لے قولی نکی شش کرے اگرفابت ہ وک یی کوسشش شع نفسالی دنیت فاسدہ ہے جب وظاہ رہ ےکہ اسے 
متولی بناناتام لان الشرط کونه امیناوالطالب لطمج غیرامین (نذلبت کے لئ شرط ‏ ےکہ مدکی اشن ہو اور 7 وہوا 
کے لے موی ت کا مطالبہ کرنے والا خر اشن ہے۔ت )اور ایا نیس فواگر اس کے لے فلیت خابت ہے صرف اس کانغاذ اتا ا 
ا ا ا ا یل ا ا ا را 
ش رط ک یکہ می ری اولاد ذکور ے جو الکن ہو متولی لہ آأن نل کی لہ کی ہے ہے اور جملہ ش رام کورہو لباقت کاجائع ے 
فا ںکی و شش بے جانییس, اور اراس کے" انت عابت نہیں پھ ھتان ولف کے لے کو شش کرجا سے نوا سے منوکی شہ 


کر نا جات اگ چ کیا تی لال ہو در مقار میں ہے : 
طالب التولیة لایو ی الاالمشروط لہ النظر لانه مول 
فیریںالتنفیل,نھرث۔ 


رسول اللہ صلی او تاٹی علیہ و سم فرماتے ہیں : 

انالن نستعمل علی عہلناً من ارادہٴ۔رواہ احمں و 
البخاری وابوداؤد والنسائی عن ای مومی الاشعری 
رضی اللہ تعأی عنہ۔ 





روا حتار میں ہے: 


'درمختا رکتاب الحظر والاباحة فصل فی المیع مت ختبالی لی /٣‏ ۲۸ 





طااب فذلیت کو متولی یی بنایا جاۓ گاسواۓ اس کے جس 
شی ےا سک مںٌ کہ وہ ہب شرط سے 
متول ہہو کا ہے اوراب ال کی تضی چا جتا ہے خہر۔(ت ) 


یھ م رگزاپنے دی کام پر اسے مقمرر نہ کریں کے جو خود ا کی 
خوائش کرے(اس کو امام ام بخاری ,اداد اور نسای نے 
سد زا رت الو موی اش بی ر تی الله نالیم ے روایت 


کیاے۔ت) 





درمختار کنتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف فی اجار تہ تبائی گا / ۴۸۹ 
صحیح البخاریکنتاب الاجارات باب استیجارالمرجل الصالح قرب کب خمان کرای ا/ ۳٣۱‏ 


و٥‎ 562 671 




















فخاؤٰی رضویّه 


طالب التولیة لایول کمن طلب القضاء لایقلں فتح 
وھل المرادانە لاینبخی اولایحل استظھر ي البحر 
الاولتاُمل 'واللهتعال اعلم۔ 





مر ے ۵ ۳: 





مرسلہ مولوکی سلیمان صاحب ا رآ یادی 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


طالب قوذلبت کو متولی نڑیش نایا جا ےگا جی کہ طالب فتضا ہکا مطالبہ 
نی مانا جاتاہ سای سے مراد ہہ ہ ےکہ مناسب نیل می راد 
ےکہ علال غپیں, پھر میں لہ قول کو تن دی ے تحور کر 
واللهتعألی اعلم (ت) 





۳ ان ۳۲۸ھ 


زیر ایک ا جن اسلا مم کا سکرٹری سے اور پیشہ وکالت کرجا ہے اور وگول کو سو دکی ڈگریاں دلواتا ہے اور خلاف جن مقرمات میں 
و شش کرنے سے نبیں پچنا اور اکشر اووقات عقانر سرسید اتد خخان کا مداح رتا ہے ایبا س7ج خنظم اور یل اسلام من 
کرٹ ری امن اسلامیہ رو سنا سے با نی ؟ اور جوائل اسلام ام کو اپ سکیٹ ہی بنائیں ا ن کا کیا ت۶ 

لجواب: 
امور با سے فور شف اس ذابر ہوا مگ حقائ رکفییکاف رکا مدرا خودکافروھ رج ہ ےا رکف رعسی طرح مسلمانوں کے کسی کا کا 


والی نپڑیں ہو سکا_ اللہ عمزو بل فرماتا سے : 








اور رگُزاللہ تقالی یاڈروں کو مومنوں پر کوگی راہ یں درے 
گا۔(ت) 





ان سے استعانت نا از ہے رسول اللہ صلی اللدتاٹی علیہ وسلم فرماتے ہیں :ا نالانستعین بمشرک٭ ( بتک می 
مرک ے مد دطلب میںور ا اک می ا یں مسلارانوںم کام دے اس نے الله ورسول اور سب مسلمائو ںکی 
خیان تک حدیث میں ہےر ول اللہ صلی الله تی علیہ وسلم فرماتے میں : 


من استعبل علی عصابة رجلا وفیھم من ھوارضی منەللەفقل 
خان اللہ ورسولەوالمؤمنین'' واللہ سب خٰنه وتعالی اعلم- 








الاو مات ملین > عام ماباج 
جماعت میں اس ےل مادذہ پند یر کوئی شنیس موجودسے نواس نے 
ال تال ,سے رسول صلی اللہ علیہ 





'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف لی اجارته داراحیاء التراث العری بیروت ۳/ ۰ا 


”القرآن الکریم ۱١۱/٢‏ 


سفن ابی داؤدکتاب الجھاد آ قب وا م پر لاہور ۲/ ۹ سنن ابن ماج ابواب الجھاد الاستعانةبالمش بھی اگ ایم سع رگن یکراٹی 
ص۲۰۸,المصنف لابن ای شیبه رکش ۵۰۰۹ کتآب الجھاد ادارةالقرآن کرای ۲/ ۳۹۵ 
'الیستدرک للحاًک مکتاب الاحکام الامارۃاماته دارالفکر بیروت ۲/ ۹٢_۹۳‏ 


7[1ء) 563 ٥و‏ 




















فخاؤی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


میُل ۳۵۸: 


مر سلہ اج بی خمان از مرادآباد 


۷ شعان ٭ ٤٤۱ھ‏ 


کیافرماتے ہیں علاۓ وین ومفتیان شرع متین اس متلہ میں کہ ایک ال اسلام عاول اور نہ نے بلا ریہ وف نا مہ کے ایک 
جارا ٹس کو عر صہ زائر ایک سوسال کا بہواہ بدون مصارف کے وق ف کیا اگرچہ وف واقف کا کوگی گوازندہ غڑیں سے مگر بعد 
وفات وائقف کے خام مم ۳ھ و ہے ونھنا ٹوا مکی بہوتے رسے تی کی سر مان ا کا 
موی یں ہوااور باختپار ال حطر رآ مر کے مُشاۓ وائفف بھی ایا بی معلوم ہوا ہےکہ موائے ائل خمائدان صا اود عاول کے 
اور کوئی متولی نہکیا جاۓ راب ایک مسماۃمتولیہ ال نماندا نکی مبمت بین کیا چاتا ہ ےکہ الس نے ایک تخس خی ھاندان کے نام 
اک وعحیت نام ہککھ دما ےکہ بعد مہرے دوت لیک ےل باندائع داقن جن میس اکٹ رمرد صا ادد عادل میں یہ د وی 
ه98۶ و ہنا با کا الا فا سی ادخ ای اتک یٹ ے, اس کو ہمقا لہ ایل خخاندان صا 


کے مجن فذلیت صب وصیت حا صھل ہے ا یں ؟ 


ٹس وقف کے شر ائط واقف معلوم نہ جہوں اور طول مددت کے سب گواہان مشاہدو نہ رسہے ہوں اس میں عھملدرآمد فیپ 


کار روا یکی جاے۔ پا لی خر میں سے : 

قں ص رح الل خیرۃبانه‌اذااشتہ شتبھت مصارف الوقف 
ینظر ا ی البعھود من حاله سبق من الزمان. 
فیبلی علی ذٰلك لان الظاہر انھم کانوا یفعلون ذٰلِك 
علی موافقة شرط الواقف وھوالمظنون بحال الیسلمین 
فیعبل علی ذلک'_ 

اسی می تاب الو قف لضاف سے ے: 

اذاوجں‌شرط الواقف فلاسبیل 





'فتاوی خیریه کتاآب الوقف دارالمعرفة بیروت| ۲۲_٣٢‏ 





تین زیر ەمیں تر کیک ےک اگر مصارف وقف میں 
اتباہ ہو و زمانہ فرم سے اس وقف میں جار ی معلوم کو دیچھا 
:٣ل‏ ای دنا گا جاضے گی دہ ظا ری سے کت 
متنولبان سابقہ شرط وافف کے مطا لق بی الم اکرتے بہوں گے 
اور مسلمائوں کے عالی کے بارے میں بی گان غاب سے لہا 
ایاپ مگ کیاجائگا۔(ت) 


جب واق فکی شرط موجود ہو وا سکی خخالض تکی 





۲٥١66 6671 














فخاؤٰی رضویّه 


ال مخالفتہ,واذافقں عمل بالاستفاضة 
والاسٹیبارات العأمة الیستمرۃمن تقادم الزمان '۔ 


علاود ری خو وم شرع ےکہ جبکک اقرباے واقف میں کوئی 
مادام احں یصلح للتولیة من اقارب الواقف لایجعل 
المتول من الاجانب: لانه اشفق ومن قصدہ نسبة 
الف الھز تن 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


کوکی راہ نیس اور اگر شر واقف مفقود ہو نے فریم زمانوں سے 
متولیوں کاجو عم ررآمد اور معمول اس وف کے بارے میں 
مشبورو مروف چلاآر ہے ائی پہ شف لکیاجاےگا۔(ت ) 

شس لاکن تزلیت ہو با ہآ دمی متولی نہکیاجاۓ در خر میں ہے : 
جب کک واتف کے ق ہی رشن داروں میں کوگی صا لیت 
ون ین تی و نکی تن ا اکا 
کی وممہ ہے وقتف کے معاللہ میں زیادہ شفقی داع ہوک اور ا ں کا 
متصیدیہ ہوگاکیہ وت ف کی نبدت اس کے خاندا نکی طرف قائم 





رے۔(ت) 


پھر اس نس خی رک فاسن ہو :اسب پر طرو سے فتق سے بعد و خور واقف اگز متولی ہون وہ بھی معزول کرد با جاۓ گان ہکہ ای 


فا کو متوٹ یکیاجاے۔ در مار میں ہے: 
ینز وجوبا ولوالواقف فغیرہ بالاول غیرمامون او 


یں رو سے ۹500 ود 
عاجز او ظھر بەفس قکشرب خبمروزحوہ.فتح”_ 








کے ولا وقت لطور چیب وا لہ ںلی جا گی اگرچہ خوو 
واقف ہو چیہ وہ این نہ ہ با عاجزہو یا اس سے کوگی فق 
شراب نو شی وغی رہ کی مائنر ظا مر ہد (جب واتف کاحال بے ے) 
ا خر واتف سے پدرچ ادیٰ ولایت وثف صورت م رکورہ 


ین والیل لوناواجب ہوگا, ٌ۔(ت) 





پا ومیتے مل نویں ج ن را کا ادج ا نی کے واللہتعال اعلم_ 


مل ۳۵۹: مولوبی تشمت تی ماك یگ ڑھیا 


ار جب ا جب ۱۳۳۱ھ 


کیاہنددو خر ءکنار منولی مسر وی راو تقاف ہو سک ہیں؟ اگ نی فو ھا لب یک اس عبارت 


'فتاوٰی خیریه کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت| ۱۲۳ 


”درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط المواقف فی اجارتہ مطرئع ما ی ریا ۰۰۵ 
”درمختارکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارقہ مخت لی ا ۳۸۳ 


5 1 


دو٥‎ 6 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ولاایشترط الحریة والاسلام 'الخ(اں میں ح یت واسلام ش رط یں ات )کاکیا مطلب لیا چایگا اور ایک ہنرو 'چ رکا 


جو اپننے روپے سے مناناجابتاے۔بینوا| تو جروا۔ 


الوا: 
ف٠‏ 


یر یہاں حاشیہ ردا تار میں لتھا: 

اقول:وباللہ التوفیق عںم اشتراط للصحة لا 
یستلزم عرم اشتراطه للحل وقرتقدم ی کتاپ 
الزکوٰةباب العاشر تحریم جعل6افر عاشر الان فیه 
تحظیبه وھو حرام وعن شر السیر الکبیر ان امیر 
المؤمنین رضی الله تعألیٰ عنه کب الی سصں بن ابی 
وقاص رضی الله تعای عنەلاتتخل احدامن المش رکیں 
ک6تباعل الیسلمین قال وبهە ناخل لقوله تعای لا 
تتخذوابطانةمن دونکم وأ الاضحیةکرہذیح 
الکتای وتعلیله بانه لاینبتی ان یستعان بالکافر ٹی 
امور الدین وقں صح عن النی صل اللہ تعالٰ عليه 
وسلم ا نالانستعین بمشرك وقں علم تحریم تولیة 
الخائن وھذاربنا عزوجل یقول'لا یالونکم 
خبالاواللہالبوفق “ادم ا کتبت علی۔ 





اس سے حم متلہ وا ہو گیاک اف کو متوٹ یکیاجاۓ نے ہو جا کا 





میں الله تھا یکی نو نیقی سے کت ہو ںکہ صحت کے لئ نش رط شہ ہو نا 
عل ہے لئ شر نہ ہونے ے کو متلزم نہیں او رکتاب ال زکوٰة یپ 
الھاشر میں گزر چا ےک کاف رک عاشر مقر رک زاعرام ہے کیو کہ 
اأّایاث نے مس ا سکی تیعم ے او رکف رکی تنلیم حرام ہے 
سی رکی ر گی شر سے منقول ہےکہ امی الم ومن( عمرا ری اللہ 
تعالی عمز نے حطرت سعد بن الی و تقاحص ر صضی اللہ تعالی عن کو لھا 
کہ مسلمانوں کے معللا تکیلئے سی مشرک کو کاب مت بتانا اور 
ارح سی کین ےکماککہ ہم ای کو اخ کرت ہیں بدلیل اس ارشاد 
ال کہ" (اے ایمان وا )١‏ غیمرو ں کو اپنارازوارمت بنا؟"_ کتاب 
الاضحید می ںآ را ےک ہکتالی کا ذجہ مکروہ ہے اور اس کی علت 
با نکی گ کہ امور ینہ میں کافرسے مدد نویل مالنا این ,اور 
تمور علیہ ااصلۃوالسلام سے منقول ىہ حریت مرتتہ صححت ک * 
گی ہےکہ بلک ؟م مشرک سے مدو نہیں طل ب کرت راور تق 
ئن کو متولی بڑانے کی حرمت معلوم ہوہجگی ہے اور جعارا رب 
زوا فیا سے ہ٭دہ تہری برای میں گی غیں 
کرتے*اور الله تعالی ھی تزن عطا فرمانے والا ہے ردالھتار پر 
میراحاشیہ شح ہوا۔(ت) 

ےک ول ری 


'فتاوٰی ہنی ةکتاب الوقف الباب الخامس ف ولایة الوقف ورا کت غاد اور ٠۰۸ /٣‏ 


جدالممتار علی ردالیحتار 


و٥66‎ 671 











فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ا ںکواخختیارمبیں دنا ام ہے اور اسے معزو لک ناواجب ن کہ مان مچرپ ھکہ ا نم اوتقاف رنہ ہے 

موذزن گر یہاں گرفس کہ ٹین سک ومسچراے فار از تل ودیں 

زان نے اس (بے وین )کاگز بین کڑ کہ خروار !کے اور مس کا میا تلق اے خفقل اور وین ضر رگن دائے۔ت) 

ہنرو سے کس یکر دی میں میددنہکی جا ۓگ دواس میں مسر وملا ان پر اپنااضمان کے٤‏ اللھمر لاتجعل لفاج رع یا 
٭(اے اللہ ! دی شی فا رکا ضمان مت رکزست) دا مال ردے بوالله تعألٰ اعلور۔ 

مل ٣۳۷٣‏ ۳۲۵: ازم رادآ باد یتو سط عاگی ام الله صاحب ٦یا‏ ۱۳۳۱ھ 

کیافرماتے ہیں علماۓے وین ومفقتیان شرع مان اس مملہ می ںکہ : 

0ز ید ایک مسو کا ج سکیآ مو نی تل زا انز چو گید اور اخ سے متولی ہے مسر میں نلحی بندوبست نما زکایفیر 
صلٰ جنمہ غہیں, جس کادل چاپاخواہ ونس معکن ہو با بے عم اس نے امامت کک زکی ,اود اکشراوقات راع وفساد ور بارہ امامت 
دوقت ر بنا ے, موی من کور صصراعۃ دکنایان مک وبات کے انسدراو کے واسٹ رئش ماب مضیلیان ہوئی بھی نے تطمی خال نہ 
کیاءز ماد سے ز یادہ مسر کے خر میں در ان پا اچ ددپی ماہوار کےآتا ہے علمادد اس گے مس کی خدمت در بارہ اک یج 
کناحقہ نیس ہوکی بلکہ پالی سنقایہ وییزاسکاسرما میں گرم ہو نا بیشٹز چنرہ سے ہوا ہے۔ یں ای حالت میں متوٹی م کور قابل 
رئے کے سے پا نہیں ؟ 

(۶) کی1 مد ار دی مس تی کاخ موی ولا کے ابی لانا جنر ے پانئیں؟ 

() جس مس رکیآ مرن اتی ممقول ہو اس میں اگر دوسا شس بطور چندہ انی رف سے مم دکی خدم تکرے فدہ ماجور ہوگا 
انیس اور مسحبر اس چند کو شر قبول کرس سے پاش 

(۶) گر موک انف کیل سے یں کا اک تا تار اود ض رو بات وین اور یز فہمائنش کے مر 
کی خدم تکماحقہ ادانہ کرے نہ خود لدامت کزے بلکہ ون رات فماٹی ہو اوہوس میں مشقول رہے اور ای ہناء پر امامت سے 
اع را کرے نواس کا یاعم ہے وش رخ شربیف کے نز دیک ایبامتولی نقا بل ر نے کے سے بای ں؟ 


'اتحاٹ السادة المتقی نکتاب المحبة بیان حقیقة المحبة الخ دارالفکر بیروت ۹/ ۵۵۲ 


1 6 ہو۲ 


فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


(۵) تس خالتھا موجہ اللہ والناس جواب ہو نا اہ انیس صصورفوں میں ج بکہ امام مقنریوں سے ضروریات شش رعیہ یل پر 
طرح سکم ہے اور بر بھی امام با ہے وعلاوہ مز خراب ہونے کے متولی بھی ا سکمناومیس ماخوذ ہوگا انی س؟ اور اول مقتریوں 
ان زا ےکک دنن ون ا کر ا کن ا فی ن گی نف کی 
(۹) اگ کوئی تس ش رارکا و باغواتے منولی قبروں پر مم جو تیاں چچڑ تا ہو اور پاٹ یکا دعوون, پا نکی اقال راستتیا قب روں پ ہکرت ہو 
جاکہ اورول وج اس شجرارت سے رو ۓ ہیں ایذراہہو نوا یے شی اور متولی کے واسنٹ کیا عهرے؟ 

الجواب: 
()ج بکہ ممچ رک یآ مد یں" 'ددیپبہ ماہوار سے زار ہے اور متولی صرف پا پچ دوپے خر ج کرت ہے بای کا پا نیس دیتااور 
مس رکی ضروریات مشل صفائی وغیمرہ مل رتجے ہیں باچنلزۃ نے نہوینتے ہیں نذا کاظار عال خیانت سے اگروجہ متقول وصاب 
جج یی ہکرے معزول کنا ارہے۔ ات 
ینزع وجوبا ولوالواقف فضیرہ او لو غیر مایمون'۔ " موی خائن سے ولایت وجوتا وائیں لے ےکی جا گی اگ وہ خوو 
اللفتعال اعلمت والف ہو اپزا یم واقف ے لوپرج اولٰیٰ ولایت وا لنا 
واج ہوگ۔واللهتعألیٰ اعلم (ت) 
(۴) مو رکآ مد و کوئی تس اہن ذاقی صرف میں شی اسنا مگ مقولی بن راجرت مضل شی ا کام پر عرف م۲ ں کیاماہدار 
ہوا ہے انتا اسنا ہے۔ 
(۳) پاک مال نیک نیت سے مدکی خدمتکرنے والاضرور ماجور ہے اور مد اسے قبول کسی ہے اگرچہ مسو رک یآمدی 
انل تعای آع لگن 
(۴)امامت ذمہ متوٹی لازم ہیں لا و کس اہر یی سو س تر ا ینائۓ جھز 
ہوگی ام ینا بے برای دولوں صوروں یں ان عزل ے۔واللہتعالی اعلمر 4 
(۵) مفحول فاحضل کی امامت کر کنا سے ج بکہ ش رائط صححت وجواز مامت کا جام ہو اس سے فاضل کی نٹس نماز میں کوئی 
سآ ےکا نہ متولی پر اس کاالنزرام ہےء ہاں ا گرمتوکی دیرودازتہ انل 











'درمختا رکتاب الوقف مع تال / ۰٣‏ 


و٥68‎ 671 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


ہے ہو ہو ۓ مفصول کو ارام کرے پوواس حدری ثکا مور دس ےکہ : 


من استعمل علی عشرۃمن فیھم ارضی منەللہتعاآلل 
فقد خان الله ورسولەو المؤمنین '۔واللہتعالی اعلم۔ 








شس نے رین مںپ کی ایکوش کیا نظ رش مین 
ان سے ہت ان میں موجود تھا ناس نے اللہ ورسول اور 
ملمان س بکی خان تکی۔ 





(۹) قب ر سکم کاادب واجب ہے اس پر اسا کر ناعرام ہے اس پر اقال با دجن ڈالنافو کین ہے,اس پہ بلاضرورت و مجبو ری ش رق 
ال رکنانا جار ہے من ہکہ معاذاللہ ال پر جوتا پنے چنڑھنا۔رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں: 


لان یجلس احں کم عى جمرڈفتحرق ثیابەفتخلص 
ا ی جلدہ خیرلەمن ان یجلس عل قب رر“ رواہمسلم 
عن ای ھریرةرضی اللہ تعالی عنه- 


اورفرمات ہیں ص٥‏ الله تعاکی علیہ و لم: 
لان امشی علی جمرۃاو سیف احب ا ی من ان امشی علی 
7 








پیلک تم میس سیکا چنگاری پر یٹھناکہ وواس کےکپڑڑے جلا کر 
ا کی تھا لکک خے جاۓ اس کے من میں قب پر ٹن سے 
یتر ہے۔(اس کو مسلم نے ابوم یرہ ری اللہ تعاٹی عمنہ سے 


روای تکیا-ت) 


پیتک میک ےآگ یا عکوار پر چلنا مسلمانو ںکی قب ریہ ےہ سے زیادہ 
پنرے- 





ظر7 ت اعادیث وردایات ہمارے رسالہ اھلك الو ھابرین “میں الما کرے والا سب سے مخت عز ا بک ھ ہے اور 
متولیکہ ایے ش۱ ل کا خواکرا ہے اس سے بھی برتہ ہے وادل تال اعلجر- 


'کنز العمال بحوالەععن حذیفه ےر ٍث ۲۱٦۵۳‏ مؤسسة الرساله بیروت /٦‏ ۱۹ 

کنز العمال ہیں حربیث ے الفاہ اس طرں ہیں :ایمارجل استعمل رجلا عل عشرۃانفس علم ان العشرۃافضل ممن استعمل فقد غثی 
اللہ وغشی رسولہ وغشی جماعة السلمین چیہ متنررک حاکم میں حدریث کے الفاط اس طرح ٍں:من استعمل رجلا من عصابة و تلک 
العص]بة من هو ارضی لله من فقں خان الله وخان رسولە وخان المومنین لاح ہو جلر ۳ص ۹۳مطٍ دارالفکر بیروت۔ 

2صحیح مسل رکتاب الجنائز فصل فی النھی عن الجلوس علی القبد قرب یتب خان کرای ا/ ۳٣٣‏ 

ڈسنن‌ابن ماجہابواب الجنائز باب ماجاء ق النھی حن المشی عی القبور ایام سعیر کن کرای ص۱۱۳ 

“رسال بذا(اھلاک الوھاببیین) فراڑی ر ضوبہ مطبوص رضا اون ایشن جلد ۹ص" ۲۹پ موجورے_ 


و٥69‎ 671 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ۳۷۷: ازبرپی بہار پور ممماران مستولہ ر نتم ھی صاحب دصفرالظفر ٣٣۳ھ‏ 
ایک شف س کی مت نت جو بہت معز صاحب ےکام مسر کے واسلے خشت خز برک یگ اور ووشت مسودکےکام می ںآ گی رو ہی اسکا 
جو مسر کے چندہکا تع تھاان صاحب کودے د ہا گیا۔ ال شش نے دو پیہ مالک پٹ کو ننڈں دبا اپ پل صر فکرلیل مالک بھ 
نے جالئش تیم مسودی رکردیآخرکارڈگری تم مسج پر ہ وگ اور ا سکارویہیہ جس قد تھادہ نم مسحجد نے فی الما دیااب صوتم 
کور اع نان درز تن 7 یس نے روپیہ اپنے پاس صر کر لیاہے-زیادہعدااب- 

الجواب: 
ان سائل سے معلوم ہوجا ‏ ےکہ نال ش کاروییہ ال 998 :تفہ 
ٹس نے روپیہ ماد میااس سے جم الامکان مسج کا روپ وصول کرے وہ طاصب ےم رکب فصب خی غضب 
ے۔والعیاذ باللهتعالی واللهتعالی اعلم وعلمه|تم واحکمر_ 
مّرے ۷۳۹ ۲ے ١۳؟:ا‏ زسوان ضلع پرالوں مرسلہ مولوی سیر پرورشل لی صاحب ولر مولوی سیر عپرالعزیز صاحب 
ےر مضان الہارک ۲۳٣۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ دی ومفتان شر من مسا ذیل میں : 
() متولی وققف کے ممسکن وصندوقی سے مال وف چوک یکا نادان لازم بات ؟ 
١۴)مدر‏ سان وق فک کودوچار چھ مادکی جنگ اور ینار وایا ناروا؟ 
() موی کومرال وفف و ررض اہین صرف میں لانا پچ راد اکر ناروا نار وا؟ 
(۴) سال وف سے می مسرا یق مار کان 
() کب دنف ایک مدرسہ دوس ری چلہ مستعاردیناردایا نار وا؟ 
(٦)دومدرسول‏ کے منوٹی کو ایک وف ککامال دوسرے ممیں صر فک نا بطو رر روا ناروا؟ اور واقٹ دونول وت کے جراجرا !یں 
(ے)ز ین م ترک کار وی ایک ش رک وصول کر تق لیم نے ضرف میں (ا نا اصسی ملا ن کواس میں سے رض وبنا 


چأتر یانہ؟ 
۸١‏ تی رم درس سے واسے بجسشر و مین رض ینار وای جار وا یش یکی منرات ے جواب عنایت ہوم حال ہکتاب_پیٹوا 
توجروا۔ 


67[1 7 5ءًود۲ 


فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الجواب: 
(1) اگ متولی نے کوئی بے ا یاعی نکی فذاس پر جادان نیس لان کالوعی امین فالقول قولہ بیدین (کیوککہ وہ( موی )و سی 
کی رح اشن ہے فے شع مے سا تحھ ا کی بات ما نکی جا ۓ گت )اور اگ ہے اخاعی کی ما صند و یکھلا سچھوڑد یا خی حتف ویو 
رکھانذاس پراوان ہے لان الامین بالتصدی ضمین (ک و کہ تد یکی وجہ سے این پہ مان لازم ہوت ہے-۔ت ) 
(۴) روانیں مگر جہاں اجازت واقف پا تعاصل قرب ہولانہ یحمل علی المعھود من عنل الو اقف (کیوکہ ىہ خووواق کی 
مرف سے مج ورپ عمول ہوگا۔ت) 
(۳) 7 ام تام لان تعدی علی الوقف والقیم اقیج حافظ لامتلف( کوک ہہ وقف پر تحعدی سے عالاککہ متوٹی کو لور 
حافظ مقر رکیا جانا ہے نہکہ ضا کرنے والات ) 
(۳)ن ,لان صرض لئ غیر المصرف(کوککہ ىہ غی رمصرف میں صر فک نا ہ وت ) 
(۵)ش رط وا تف کااتا عکیاجا ۓگااگز شع کردیا نا چان ہے ,اور اگ یہ ش رط گرد یک ہکتتاب جو عار ین نے جانا چا ہے اتال اس کے 
عون کو یا بطور گروبی رکھا جاے لو لچ یکیا جا ےگا بے ا کی اجازت گنی اود اگ بلاشرط عا کی اجازت قوم بااشخائ نما 
کو دی نو انیس کے لے اجازت ہوگی اور عام ‏ عام لقولھیر شرط الواقف کنص الشارع 'والٌأَة ق الاشباہوالٹھر 
والدرالمختار وردالمحتار وہل احاصل ماتقزر (ہ جب فقتہاہ سے اس قول رےکہ ش رط واقف وجوب مل میں شارع علیہ 
فلز والسدام کی لص کی رح ہے اور یہ مت اشیاۃ :شر در روز دداعتار میں ہے جو یھ انس پھ داں تقری کی گی ىہ اس کا 
خلاصہ ہے۔ت )() نا جات ے, 
لان الاقراض تبرع والتبرع اتلاف فی الحال والناظر أ قرتس دینا تر ہے اور تر نی الال تلف کنا ہے ج لہ 
للنظر لاللاتلاف ومسأة اختلاف الواقف اوالجھة مولی نے ات ہے لے ہوجا سے ش کہ ناف کرنے کے لے 
مذکورڈاقالقنویر والدروداشرقی اوہ فا ا٠١‏ اددواقت وت وف کے اخلاف کامعلہ جیب دراور یل 
النقدر می مکنتابوں میں مم مکور ہے۔(ت) 











'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف اجارتہ مطئع مال ی دی ا/ ۰ الاشباہ والنظائر الغن الاول القاعدة الاولٰ ادارۃ القرآن 
کرا ىا ۱٢۳‏ وکتاب التحر یف |/ ۳۰۵ 


٢و٥1‎ 671 








فخاؤٰی رضویّه 


)این لف حرف کر کا 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


(۸) موولی کو وتف پر قرض لی ےکی دوشرط سے اجازت ہے ایک ب ہکہ ام ضروری و ما لا دی وقف کے لے بان تقاضی 
شر مض نے اگردہاں حاضی نہ ہوخودنے سناۓ,دوسرا کہ دوعاجت سواے رض او ری کل طریقہ سے پور ین ہولی 
ہو مث وت فکاکوئی گکڑااجارہپر در ےکرکام ثال ابنا۔ور متارمیں ہے: 


لاتجوز الاستدانة علی الوقف الااذااحتیج الیھا 
لمصلحة الوق فکتعمیر وشراء بذر فیجوز بشرطین. 
الاول اذن القاغی فلو یبعں منه پستدین بئفسهة. 
الثانی ان لاتتیسر اجارۃالعین والصرف من اجرتھاو 


الاستدانة القرض والشراء نسیئة ''۔ 


روما من سے 

المختار انه اذالم یکن من الاستدانة بں تجوڑ 
بامرالقاضی ان لم یکن بعید‌اعنه:امآمآله منه بد 
کالصرف علی الہستحقین فلا کما ث القنیة الاالامام و 
الخطیب والمؤذن فیا یظھر لقوله نی جامع الفصولین 
لضرورۃ مصالح الج ادوالا الحت للا الات بنا جال 
القول بآنھم من المصالح وھو الراجخ:ھزاخلاصة ما 
اطال نی البحر “دواللہتعال اعلمر۔ 








وقف پر تقرض لین متولی کو ئن ز نیس مگ راس وقت جائز ہے جک 
ا لکی حاجت ہو جیے وق فکی مرمت باز ین وفف میں کاشت کے 
لئ ٹج خر بد نا, ناس صورت میں دوش رطوں کے سا تھ سولئز سے 
ش رط اول ىہ ےکہ ازن تقاضی سے فرش نے اگز تقاصی دور ہو تو 
تقولی از خر رحس نے س تا ہے ش رط ای مہ ےک عین وف کو 
اجارہپرد بناادد الاکی ات سے خر ج کن غکن نہ ہو استدانت 
سے ماوق رش ہاور راہ سے مردادھارپ رخ بنا ہے۔(ت ) 


اریہ ےکہ اگرقفرخل کر لیے سے پچ کارانہ ہو قاض یک اجازت 
سے جائز ہے مہ تقاصضی دور نہ ہو لان اگر اس سے پچھلکارا ہو سکنا 
سے و چائز نہیں 0 ہے سے لے مض لیزا 
تی اک نے میں ہے۔ مگ امام خطیب اور موذزن پر خر کرنے 
7 ہنا ایا جا لہ جا فصو ین سے قول ے 
اہر ےکیوکلہ انس میں مکی ممسلحت ہے اح اوراسی طرح مسر 
کے لے چائی اور شیل وغیبرہ کے لے قرض لینا بھی چئتزاس قول 
ارت فصاغ سور میں سے ہیں اور بی ران ہے ىہ گ رکی 
طول بج ٹکاخلاصہ ے اب والله اعلم (ت ) 





'درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط المواقف فی اجآرتہ مطرئع ما ید کیا ۳٥٣‏ 
“ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت۳/ ۱۹ 


دو٥‎ 572 61 














فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ۵ے ۳: متولہ ٹیش رسول خاں سائن چاند پور 
کان تع لے جویراتا 2ئ آو ا رض نل گلوضل وب گواے لوت 
حقیت مو شع پرتیت پور پ ہگن فوا بک عحلہ باغ سے مال کرکے متولی مقر رکردیا, بعدہ درو رس کے وی بین خمان فوت 
ہو ۓ اس ہے بعد کو بھی متولی پر ستور پندروسسا کک او رکام فذابتکااضجام دبیتا ہے اور ا بکک قابل امام ود کام فےلیت کے 
ہے اب لق نین ہاں پسر وی بین خماں نے چب نا لو ےکر متولی سے وستقی روا کی لماک اور چانراد مو توفہ سے ایک باغ 
رد کراکر اپنے ملازم سے مشتزیی با ام رکرابااو رآ مدکی ج رکو مصارف ن:اائز میں صر فک ناش رو عکیل۔جواب بالاممیں متولی 
سا رغاست ہوسکنا ہے اور فی بن نماں تقابل فذلبت کے ہوسکنا ے اور تصرف نا جاک رآ مد نی خر میں عناللہ وعثرا رسول 
کےکیا اکم ہیں ؟ 

الجواب: 
دستاویز دست بر دای ملاحظہ ہئی دای رداریی مکی میں بای بجی نمی ن کان سے اور ٹیش تقاضی بقبول حاضی نہیں 
کہ لور خوو ہے اور مرض امو تو لی میں نی جلکہ اس نے ابی حت میں کیا ہے اود دایز و تف ملا حظلہ ہو گی ,اس میں 
واقف سے متولیکوکوٹی اخقتار اپنے عمزل اور دوسرے کے نص ب کا یں دیا۔ ہی دست بر دار یم کو رح مردودو پاضل سے 
اس سے ٹیس رسوںل ما کا ۳ ےا ا ای و .ا "کول مان بد حور متوی اور تی 
ین خان مرا اجی ہے اگ چہ وہ ہدیا نی بھی نہ کرے اور بھال بدا نقی اہ سوال میں من کور ہے خود واقیف بھی اگر موی 
ہوم فا کال دا جاتا: ہک دوس ا تھی ور وک اتا 
اراد المتوی اقامة غیرہ مقامه ٹی حیاته ان کان موی نے اپنی زندگی میں صسی اور کو ابی سنہ متولی بنانا چا 
التفویض لەبالشرط ع]مصجوالالایصح' مخ ائگزنو اس کو واق فکی طرف ش رط سے خت عام تفولیش اولیت 
کی اجازت عاصصل ہے ےج ورنہتہیں۔ ( لنھا)۔(ت) 
روا تا رمیل سے 
معلی العمو مکمأنی انف الوسائلانە عو کا میتی جی اک اف الو انل میں ہے یہ سے 











'درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف فی اجارتہ من ئجتباتی و گی ا/ ۳۸۹ 


و٥‎ 573 )61[1 














فخاؤٰی رضویّه 


ولاہ واقامه مقام نفسه.وجعل لە ان یسند دا یل می 
شاء فقی هزہ الصورة یجوز التفویض منہ ى حال 
العوۃ"ن 


انا ہیں ے: 

الفراغ مع التقریر من القاضی عزل لاتفویض 
ویدل عليه قولە ث البحر اذاعزل نفسه عندالقاغی 
فانه ینصب غیرہ وبه ظھران قولھم لابصح اقامة 
المتول غیرہ مقامه ‏ حیاته وصحتہ مقیں بہااذالم 
یکی عیں القاضی ولایردا نگل چٗ ہجرد 
علم القاضی لان الفراغعزل خاص مشروط فان لم 
یرض بعزل نفسه الا لتصیر الوظیفة لمن نزل لە 


عنھا ا دمختت ا 


در مخارنیں ہے: 
7 2 7 0 ۰ ۱ 
وینزع وجوبًا بزازیة,.لو الواقف درر:فغیرہ بالاولی 


غیرمامون' واللهتعالی اعلم۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


کہ واقیف نے ال کو متولی رنابا اور انس کو اتۓ 'ائم متقام کردیا 
اور اسے اختیار داککہ وقف کو جم س کی طرف پاے مفسوب 
کروے لو اس صورت مہ٠یں‏ اش کو انی زندگی میں تٹویش 
ولیت جاتڑے۔(ت) 


موی کا فارغ ہونا لہ تقاصمی د وسرے کو مقر تترے عزل 
سے تفولیئل نیس ای پر دلاات کرتا ہے پک میں ا کا قو کہ 
اگ متولی نے تقاضی کے پا خو دو معزول ک ریا و قاضی کسی 
دوصر ےک مقر رکرۓ ای سے ظا رہ واکہ فقتہا کاب تو لکہ 
متولی انی زندگی میں حالت مت میں خی رکواپنے قائم مقام 
یں کرسکن مقیدر ہے اس شش رط کے سا تج ھکہ وہ مقاغم متظام کرنا 
تقا صا کے با نہ ہو۔اس پر مہ احتزائض وارد نیس ہہوتاکہ عزل 
اہ ا ا "کا عم درددکی دج یہ ہےکہ 
فا ایک اس مش وط عزل ےکی وکہ متولی اپٹی معزدی پر صرف 
ان صورت میں رضامند ہواکہ واایت ای کی طرف ٹفل ہو 
نجس ہے لے انس نے معنروی اخخقیا گی ابد اخنضازا(ت ) 


ان موی سے وچوگا ولایت لے لٰ جا ےکی (رترانر ہہ ) اگر وہ 
موی ٹوروائف ہو(ورر)لو خیانت کے سب روائتف نے 
بد رج اولی ولایت نے لناواجب ہوگا۔ والله تع اعلمر (ت ) 


'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجأرتھ داراحیاء التراث العر بیروت ۳/ ٣۔ا١۳‏ 


“ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف لق اجآرته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳)/ ١ا_‏ اا٢‏ 


درمختا رکتاب الوقف مع تال ٰ٘/ ٢۰٣‏ 


1 5 ءًود۲ 























فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مسیل ۷ے ۳: مستولہ ٹیش مھ صاحب مل بہادر کشا جچران اور ٠١‏ ڈوال ۳۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں علہائۓ وین ومفتیان شرع من اس متلہ می ںکہ مس رکی شمو یل کاروببیہ دشوت میں صر فکیاجاے اور اپۓے 
تصرف می لا باجاۓ وآ بای صورت میں یل رکنے والا با مخورت میں شربک ہونے والا شر کس تحزی کا مستوجب ے؟ 
بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
کیا ش گی تتزیرات بیہاں جار کی ہیں کیا کو تی دے سنا ہے بل اس سے کال فی واجب ہے اور جو اپنے صرف می لابا یزاس 
مار ضروری مر بححالت مجبوری جن کے سوار شوت میں اٹھا با ا ںکاتاوان الپ لازم سے مسلمان اس سے تو ہیس , نہ مانے پ 
اس سے تل جول مچھوڑدیس ہا اگرنہ اپنے صرف میں ا2ا رکِق تر فبچاکا گی محاللہ نہیں مس رک ضرر شد بی پٹاتھا 
ارب پھر ے لئ کسی طرح جات مہ خھییویں صر فکیان مس کااس یرہ ارام تین وادڈہ ای اعلجد- 
میلڑرےے ۳ موہ حاٹی ریم مور مجر جزل مم رچنٹ الوارملوک اور شر ناگور وصفالظف م ٣٣۳ھ‏ 
متوکی مچرکاکون شس ہو سنا ہے اوراس کے لے کیا وق خدمات مسر کے ہیں ؟ 

الجواب: 
متولی مسج ایک تقادر رین ہو نا چا ےکہ ہو شیا کی د باخترارکی ےکا مک کے او تقاف مسو اسب نشم ونس اس کے سی ردہوگانیز 
مس رکیگگبہداشت خور پر داخت۔واللّهتعالی اعلیر 
مل.۷۱۸٣:_-‏ ازسسوان شع بدرایوں عبدراللطیف م در نقرآن شر یف ۷اصفرالظم ٣٣٣۳ھ‏ 
مود الا قرران نعمان الزمان دامت, ءکا تم الام لیم دع من لیم متولی وقفک حومال وقف لطو ررض اپنے تصرف میں لانایا 
کسی مسلما نکوقرضد بناروای ا وا؟پییٹواتوجروا۔ 

الجواب: 
متولیکوروا نی ںکہ مال وف کت او کے وو ین ا ےب 
متلہ چے ٣۳‏ ۳۸۱: از شب رآگر: کی ڑکی مستولہ مود حسن صاحب امام جائ مد سای مم شعبان ٣۱۳۳ھ‏ 
( ایک تفص نا نا کی سیا وگی حا صل کرکے اپنے بھائی کو ہب ماع اس ش رما ھکر ےکہ موہوب لہ سجادہ شین ر ہے اور واہب 
مد شی او رآمید ہر فشم سرکاری ونذر وف وغیبرو سب پالشضیف تقیم رہے اورپ سلسملہ زا بعد نل چلا جاپیگامگر اس 
موووب لہ سادہ شی ن کی اولاذاصل واہ پک اولا دکی مع مند نی کے سا تد بزر وفتوں وخی رہ کو پاشضیف نیس د بی سے کیا 
ابی عاات میں 


دو٥‎ 5 75 61 


فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


واہب موہہوب لہ سے نے موہہوب وائیں نے سکتا ے؟ 
(۴) جو اس سادگی حاصلہ موہوبہ وضتر تن ی سے پطلے تھے ان کے موق وغیرہ معافیات پر سور قائم ر ہے اس میں یھ رٹم 
متعلق مرمت خانقاہ ری موہوب لہ سادہ شین نے ان سوایی کو مانقاہ می ںآ نے اور خدمت کرنے سے مم کرادیا یا کردیا 
بالہیے اسباب ڈالے شس سے مجبورا ممنوع جہوۓ اور مرمت وخیرہ ھی ان کی جاب سے نہ ہونے دگی اور نہ کر نے دگی اب 
سوابی مین کے اولاہ سے وہ( تم مرمت جو پاتے رہے ہیں اولاد ساد شین ( مو ہوب لہ )ینا چا ہقی ہے کیائے سی ہے 
انیل ؟ باوج دیکہ ددلوگ اپٹی ذات سے خدمت اور مرم تک زا جات ہیں۔ 
)٣(‏ بعد نظ ڈالےردو کم يہ بھی در یافت طلب ہےکہ ش راس خانقادکااصل راس باکھیائك سک مبچھا جائۓ او رکون ہے اولاد 
موایقی سحقین موہوب ل ہک اولاد, ند شعین اص وا بک اولا؟ 

الجواب: 
بزر نوع جو نے رے ہیس کی6 0ا ا9 ۴ "ںاد سحادہ شین ا کے باشدہرہ معاہرہ 
تحیف وہ ایک وعدہ سے مج سک وفا پر اصل وعدہ٥کنندہ‏ بھی ما مجبور کیا جات ن ہکہ ا لک اولادفقد نصواعل انە لاجبر 
عی الوفاء بالوعں* (مشا نے اس پل کی ہےدفاء عبد پر جج رن نکیا جاعادت )مگ یہاں ایک ذ یہ ہ ےک ہآگے ظا ہوکا 
پان سائل سے معلوم ر۶ پا شاک ا ےی ا و ای" اگیادہ ین سب دستور اس کا 
متولی, اس نے اپنے بھائی تو یہ لصف ہب کیا۔ ظا رہ ےکہ بہ جیہ باعل شف بواکہ جائزاد مو قوف ا سکی ملک نہ شی صے ہبہ 
کر سکنااور حم فذلیت تقایل ہبہ نویں, متولی اپنی ححت میں دوصرے کو تقائم منقام فی ں کر سکنامراس حالت مھ کہ جہت واقف 
سے اسے اس کااخحتار عام دیاگیا و۔در ما رنیں ہے : 
ارادالمتول اقامة غیرہ مقامہ ٹی صحتہ ان کان ل 7 ا میس حاات صسحت میں انی کو اپنا قائم 
التفوبضلە بالشرط عم صحوالا(“ مقام بنانےکاارادہکیا,اگر داقن ف کی طرف سے ش رط ہے سبب 
سے عام تفولیٹش کامن حاصل ہے وج ہے ورنہ نیس (ت) 
قذاگ واہب کے لے اخقیار سب ش رط واقف ا تاصل قرب مکی وبیل شش رط واقیف سے حاصصل مہ تھا نذا سکا 











'فتاوٰی بندیةکتاب الاجارہالیاب السابع فی الاجارۃ ورا یک تپ خانہ یڈاور ۳/ ے٢٣‏ 
درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط امواقف فی اجارتہ مظؿ مت ای گی ۱/ ۳۸۹ 


دو٥‎ 5 7 / 1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اہن بھائی کو سیاد: شی ن کرن باعل شض ہوابلکہودی واہب بد سور حچادد شین رہام 


فانه جعلە مستقلا لاوکیلا عنه حقی یجوز ولاینعزل 


بعزل نفسەالاعند قاضی الشرع ولاقاضی ثیەم 








ای لگ ےکک اس نے ان تل بیا ہے ن رکز وکیی جا کہ 
رہوج اؤز شود کو ععزولی کز لیے سے معزول غھیں ہوم مگ 
اس وقت چیہ ای شر کے پاس السا کرے اور بیہاں تقاضی 
شر موجوکہیں (ت) 





اس صورت میں جو ور وفتےح موہوب لہ کو دی جانیں اگردہینے والا ود ا کی ذات کو دی وہ اس کی ملک میں اور اگ رر 
سیادہ نیت سیادہ ہنی دتنے نذا سںکوا نکالنا ائرنہ ھاکہ وو دا میں سادہ تین نہ ہوا, 


ومن اعطى احںابظن وصف ولم یکن فيە لم یحل‌لەه 
اخلہ 'کما حققهق احباء العاہ ماک 








گر وت یخس کسی نس میں کوتی وصف گمان کرسے علیہ 
دے اور وہ وصف موبہوب لہ ہیں نہ ہوا کے عطیہ 
یناز نجی, جعی اک ادیاہ العلوم وغیرہ میں ا سکی تخت نکی 
گی ہے(ت) 





اس صورت میں والیں یئک گوکی می نمی ن کہ دڈل ہنا می بنائی کاردا کی فک نے کے بععد گے بان اگ واہب کو صب شرط 
واقف اس کااغقیار بھی تھا نو بھائ یی ش کت بج ہوک اور دای کااخقیار نیس مگر کہ واقف نے یہ اققیار تھی دیا ہو۔ در مقار 


و 
الواقف جعل لہ التویض والعزرلث 








اگ اس کو تفوییش عام حاصل نے اوج ے اورود اس کو 
معزول نہیں کرسکا سواۓ اس کےکہ واقف نے اس متو ی 
کو ویش وعمزل دونوں کا خخقیار دیاہو(ت) 





(۲) جو جم دانف ماصب ملدرآمر تدج اف میں ای ا کے جے پلیہ ری کسی کے ممنوع کے ممنوں نہیں 


ہو ستے۔ پھرالرائكن وردا تا رمیں ہے: 
استفیں من عدم صحةعزل الناظر 








متولی وف کو بلاجرم معزو لکن ےکی عدم صحمت 





'احیاء العلو مکتآب الزہں والفقر ۳/ ۲۰۸ ,کتاب الحلال والحرام ۳/ ۱۵۳,کتاب اسرار ال زکوٰۃ]م ۲۲٢‏ مطبحة الیشھں الحسیی القاہرہمصر 
درمختا رکتاب الوقف فصل یراہی شرط الواقف فی اجارقہ مت تباث ی و ٹیا / ۳۸۹ 


دوً٥ء5‎ 7 61 


























فتاؤٰی رِضویّه جلد شاف دہم )۱١(‏ 


بلاجنحة عدمھالصاحب وظیفة یی وقف بغیر جنحة کے و ہواکہ وتف میں سی صاحب وظیفہ گوبرم اور 
0007 عدم ایت سے فی رمعزد لک نا جج نھیں۔(ت) 

)۳( تین اپنے اہن حوق لین ےکک سے ہعقار ہوتے ہیں اصصل و روس ودی متولی او قاف ہے جس کا ان جواب سوال اول 
را ا مال آغا 

سیل ۳۸۲: فرط یاظ اف قب سند یلیہ شع رددگی مہ اشراف ۹اضر۵ ۱۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفمتان شرع متان اس مستلہ ذیل ممیں : 

(1 زیر پنظم وہای رادان اسلامیہ ج کہ مخباف گروداسلام تام ہو فی تی تھااور عمرداین جائرادکاتھا۔ 

(۴) گر وخی رو جوکہ متولی گروواسلام تھے پائچ سال کے حاب شب کاو وی ز ید نم دعمرداشین پ ہکیااورکانخزات طاب کے 
()مردومد عا ہم نے جواب د ماک تم شف ضاب ٹٹھی خڑیں ہ وکی وم کل چاقزاد میرے اجتام وو ششل سے حاصل ہوگی۔ 
(۴) عداات سے کانغزات طلب جو ۓ عمرواشان رولوش ہ وگیااد رکاخزات نیل دۓ عدرالت نے بہ شو تکیک طرفہ مد عا شیہم 
پرڈگر یکردی۔ 

(۵) بعد ڈگری اس ڈگر یی بات اٹ ہوگی جس میں زر ڈگری چو تھائی قائم رہااور زیر عم نے بوجہ رواش ہونے عمرو کے 
کل روپ مطابقی فیصلہ خی اداکردیا۔ 

(۹) اب ز دمتعم وعمرداشن کااحال ہوکیااور جک غحزات اشن کے پگ الکن کاغذا تک رو سے مقاللہ 
اداشدو رآ سے بہ تک ریہ مطالبہ مدعیان کاذر: تنحم واشین برآمد ہو۲ ہ ےآ با شرقا مرو کاغزات بقر مطالہہ زم پششمم 
واشن گے ذر تم اداشمدەکے بعد جس قد باقی رہ ے ان کے ورش سے ج بکہ جائرادجچھوڑیی ہوم عیان رت پانے کے شرکا ‏ خحنْ 
ہیں پا نہیں ؟اوراسی ط رس اگزہنعم نے زار روپہہ دا لکیاہو وش عاوائیں پان ےکاعقق ورغاہ تشم کو ہے پا نل ؟پیینواتوجروا۔ 
الجواب: 

شس رر مطالبہ وای ثابت ہواگرااس سے کم ادا ہوتا ہے بای الن کے ترکہ سے میاجاےگااود اگراول سے زز یادہ نے ا یاگیا سے لو 
نز یادہ ہو انی وائیں دیناواجب ے_ 











'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳۸۲/۳ 


6731 ہو۲ 








فخاؤٰی رضویّه 


رس سو بر دی وھک 
تردھا وقال تعالی" تاقوا مال نوس 
<َثُذلَهْايَِآ ِلالْخقَاِ لن هَذْاتريقائن اَمُوَالگایں “٠‏ 





مورالدری نل ہے: 
من دفع شیتاظاناانه عليهکان لە ان یستردہ“ واللہ 
تعا ی اعلم۔ 





مي ل2 ۳۸۳: 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


رسول اللہ صلی اللہ تا لی علی وم نے فرماما: ہاتھ پر دہ بر 
واجب ہے جو اس نے گیاء ییہا لک ککہ وہ اس کو اواکرورے_ 
اورالم تال نے ار شادفرما ا ہآ لچ میس ایک دوسرےکامال 
نا از طور پر مت کھائاور شہ ا نکا مق مہ ھاکھول کے پائس ال 
لے نے چا کہ لوگو ںکاپھ مال نات کھالو۔ (ت ) 





ی تتت كت ےت فان ناوت 
کم ال ںکوبہ تے د ین ہھ پر ازم ہے انس کو والیں لی ےکا خقیار 
ے۔واللّہتعالیٰ اعلم۔(ت) 





مر سلہ شحھم شحرحیات خان صاح بآ گر کچ مماں حیات حرل اارقالاول خریف ۱۳۳۵ھ 


کیافرماتے ہیں علماۓ وین وخفتان شرع مین ال متلہ می کہ لہ پا تولیان او قاف کے جو بثشیت ایک ا جن کے 
کثرت را پکام کرت ہو اگرچہ ایک علاعیہ سو دکھاتے ہو اور خلاف مشاء واقتف خر بن گے جانے پہ مر ہوں ا تقایل 
ہی سکہ عندالشرع متوپی رہ و 9ھ )8۲ گیا تک "اع جا دخ ر مس جوان ے 
زی جزاکی یس غیت موئح اپن خر چہ سے عام مسلرانوں کوہرف و یرہ لوت ین آ با خندالش راس قابیل ہ ےکہ دیگ متولیان 


اے رویں_پیٹوا تج رڈ 


۰ 


صورت 


7 دوہ روا نے لا ریت زین ہے: 


اع الدمڈی ایرپ الس اتاج ان العاز زین کی للز ۵۳ 


القرآن الکریم ۲/ ۱۸۸ 


٭العقود الدریة یی تنقیح الفتاوٰی الحأمں‌یة کتاب الش ركة)/ ا۹ وکتاب الوقف|/ ۲۲۹ ے ۲٢‏ وکتاب المداینات ۲/ ۲٢۹‏ ارگ زار زعار 


افقاتتان 


ہو٥5‎ 61 














فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ینزع وجوبالوالواقف در رفغیرەبالاول غیرمامون'۔ اس کو وچویا وف سے اکال دیاجا گا اگرچہ وہ خوو واقف ہی 
ہو(درر) مہ ودائین نہ ہو ویر واقف اگر انی ہو پذپررجہ 
ای ا کو کال د ینا داجب ہوگا-(ت) 
ان خر سے مسلمانوں کو یرف پلا نا کوئی امر متیوب نییں بلک نیت صن ہو سن سے مگر وق فکیآمدنی سے حرام سے 
کہ شرائیلا وقف کے تحت میں داخل نہ ہو اور مد میں ہہ مم نہ ہونا اہ کہ فل شو رکا بھی اال ہے ,اور سید میں خر 
متطک ف کو ھا نانا بھی نہ جا کۓ۔واللّه تعالی اعلم- 
مل ۳۸۶۴: بزموضح ور وضع نی با لتتصی ل با مسمولہ خرودت بارخاں صاب ٦شبان‏ ۵ ۱۳۳ھ 
کیافرمانے ہیں علماۓ درین ایک جار ادوٹف کے موی داع کے اتال پہ جن متولپان بھوجب حرط وستاوز وف پا 07 
دیگر جارادمیں بھ وارث تائم ہو ے مقی راخ رع وقف پر جم زڈول کے اد وارٹوں نے چاکراد وف کو متروکہ 
تقرار دااور وف کے خلا فک شل کی اور حجملہ انٹیں چچ' وارٹوں کے ین دارث جائرادوقف کے متولیان میں سے دو متولیان 
نے وقف ائم رک نکی کو شن کی اور وہ کامیاب ہوے ایک منوی خاموش ربا جن وارٹوں نے وش خلاف وقف متروکہ 
قائم ہونے کے ل کی عھی دۃ دوئوں تفبقی پھائی تھ اور ایک ھائی کے لڑ ےکی وہ متولیہ جوکہ نما موش رہی وقت داشل خارج 
وقف ‏ زکور لوج تی یی لے اعت ا مان و ات درا اب اوت متردکہ قرار ای گی 
متولیہ نما موش کو یہ لع ذاتی ےکک اس کے دونوں خر جووارث ہیں حصہ دار جاراد وف میں بین جایں اور وقف کو نقصمان 
ےک اس وجہ ےآ مندہ ھی نقصانکاخال سے اب زا مقلد مہ وس دای رن یل شرائط وف یل در پاہے نزالسی 
صورت میں جوکہ اوپر ظا رکی گی ے کون متولیہ مہ ار مقمرر ہو نے کے لالکنی ہے او رکون فذلیت سے نار ہونے کے تقایل 
ےاور وہ تخس جو موش مو کی را ا ا ا اد اس کاو وف سے خرف متروکہ قائم 
ہو ےک یکو شش ل کر کا سے سربراوکار مقر ہوسکتا سے ما یں ؟ 

اواب : 
جوخااف وقیف کو شن کر ہکاوہ رگزسریبر او کا خی نکیا جاسکنا یہا ںک ککہ اگرخود متولی باخود واقف ایا کرجا واجب تھاکہ ٹوا 
نکال دبا جاتا۔ در مقار میں ے: 











'درمختا رکتاب الوقف مع متبال یگ ا/ ۰٣‏ 


۲٥٥  )67[1 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یلزعوجوبالوالواقف فغیرہباول غیرماموں''۔ متوکی وفف اگ ائین نہ ہو ا سک واایت سے بکال دیناواجب 
ہے اگرچہ وہ ور وائفک ہو اگ متولی تم وائف ہے ابر رجہ 











وی نکالناواجبِ ہے (ت) 

ایک متولیہکانما موش در ہنا اگرخابت ‏ کہ اس نیت فاسدہ سے خھاتذ ا سںکااخر اج بھی واجب ہے, ہال اگر بوجہ مجبورکی سککت رپیپ 
حرج ٹھیں, فمرداری شش رقی متلہ فیس ,ہاں چان متولیوں سے پام رکوگی تن نہ ہو والمتعالی اعلمر- 

سمل ۲۳۸۵ ۳۸۸: ازجتیلپورادٴت یکاپ مرسلہ مم یب رخاں ےر الاول ۱۳۳۷ھ 

() زی نے اپنی زشن مسر ہے لئ دقف کردی اور پچھ پظ رکھی براۓے غفیبر مسر دۓ ,زین اور پھروں کی قیت کرجا 
٭امالمہ ہل گے اور عمرو نے اپٹی ذات ماع سے انل مل باتقاعدۃ اور ایک ججرہ بھی تیا رک سے دونوں کو وتف کرویاٹں 
تق ا مار روپے صرف ہواہوگابعدہز بر کے نے سے عھرود نے ز بر کے نام سے واسٹلےمگرالی مسر ایک کاغزر جٹری شدہ 
تر کردیا اور مد تیار ہوۓ بادہ ہمرس ہوۓ جب سے پر طرب, ہے خر 2 اکنل ین ا اہ امام ومن ور ما 
شریف میں حاف کی خدمت میم شی نی اور بھی در میان من مسر سے متحاق جوضرورت ہواکرٹی ہے عھمرو صرف ای ذات 
ہے و کر ہے اور ع ز ایت لبق بابند صوم وص اض داش نے اور روز یر سے افعالیٰ ےا واقف نہ تھا وککہ زیربڑا 
در ایز عاسد, غیب تکنندہ, ججاعت میں تغرقہ ڈا لئے والا اور صحد پر اتی علومت لآ اگ نہ ایکٹ شارت پیداکرنے 
والا ےہ اس صورت میں و اپ ا ا ےا اع رلک رح شرب فکارآمد ہے عالاکہ 
ایل مہ اورائل جماعت عمروکا منوٹی ہو نا پین دکرکی ہیں ؟ 

(۴) صرف ز یر کے عم سے یش امام ومن مقر ہو سکتے ہیں با رخاست ہو سکتے ہیں مال ال جماع تک رائے ے؟ 

)٣(‏ ٹن امام کے موجود ہوتے ہو تۓ ز بد شمرارگاممامت کرتا ہے ز بر کے ےی نماز درست ہوسکی ہے؟ 

()ز ب کی امامت درست ہے با ماگ ابٹی اپنی نماز اوج ہکراہت دمر الا کریں؟ 


'درمختا رکتاب الوقف مش تال یگ ا/ ٢۰٣‏ 


61 1 8 ہو۲ 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


(ا)اگربہ ام وانتنی ‏ ےک ز ید فتہ گرم یرہ مطرق جراعت سے فو وم رگزفذایت مسج کے تقابل نڑیں, اس کا معزول کر نا واجب 


ہے در ار ہیں ہے : 


ینزع وجوبالوالواقف غیرمامون'۔ 








اع موی کو وزایت وتثف سے کال د بنا اجب ے اگ رجہ وہ 
خوووائف ہو_(ت) 





(۳) منوزن وامام شس کے مقر کے ش یمان منصوبوں کے لئ نز یادہلا کی ہوں انیو ں کون تی مدکی اور اگ بماں ہوں پوز بر کے 
مقر رکردو مر ہی سکہ اصل مسچد یشنی زین اس یکی و تف ہے+ در متارمیں ہے: 


البانی للیسجں او ی من القوم بنصب الامام والیؤڈن 
ٹی المختار الااذاعین القوم اصلحمہن عینه البن “ 








مرکا بای مس کے امام دم وذ نکی تقرری میں بای لوگو ں کی 
بفسبت اولی سے بی قول عتار سے مگر جب قوم کا مقر رکیا ہو 
1ی مقر کے ہونۓ ے انل اور زیادہ 
صلاحبر تکاحاصل ہو ٹووبی کرت رے_ (ت ) 





/ 7 یں 00 مائیہ جج ُ 

مرج بکہ موذن وامام اہ دار ہیں اور شا ایس عمرو دا و اخونقاقی حا ای کو ہوگا صے عمرو مقر رکھے اس پہ لام 

ےک اسے پن دکرے جو 0.0 مر دکی را ےے ہوگی,لانەھوالیستاجر فلیس 
٠‏ اتا ٠‏ 

لثالث فسخھا کی ڑکہ ودی کراب پر لیے والا سے و تیسرے شح کو اجار ہکاحن نہیں رت ) 

(٣و)‏ اگرز یر سے علاعیہ شم غابت ہو فا ںکی امامت اور ئل کے چیہ نماز روہ تم بی ےک یڑ جفیکمنادادر گی ری واجب۔ 


ٹین النقا ای نہیں ہے : 
کس کے - ٭٭ 5 75 5 
یی تقدیمهتعظیمه وقں وجب علیھم اھانتہشرعا"- 








فاستی کو ارامت کے لئ مقدم کرنے میں ا ں کی یم سے 
کہ شر مسلرانوں پر فاسقو ںکی فو ٹون واجب ہے (ت ) 





اوراگرز بی میں کوئی وج راع ارامت نیں مگرارام مقر رکردہاس سے ال واولی ہے اور اس وجہ سے 


'درمختا رکتاب الوقف مٹؿئیتباتی وی ا ۳۸۳ 
درمختا رکتاب الموقف مت ئتباتی دی ا ۳۹۰ 


٭تبیین الحقائ ق کتاب الصلوٰۃ باب الامامة المطبعة الکبری الامیریه بوااتی ۶ص۱ ۱۳٣‏ 


و٥‎ 582 )1 




















فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


اث جماحعت امام کے ہوتے ز ب رکی امامت مکردوونالیند ر کت ہیں نوزی رک پائز فی کہ امامت کے لے تقر م کرے لان ممن 
امر قوماوشج لہکارہون' (کوکنہ ووان وگول میں سے سے جس نے کی قوم کی امام ت کی عالانکنہ وہ اس کی امامت کو زنر 
جا ہیںرت) مگراس صورت میں نما زمیں فخلل نہیں وادلہ تعألیٰ اعلرم- 

متلہ ۳۸۹: ارک بعد ىی ڈاکناشہ دوٹی واڑ شصیل گون یا ضلع پننڈار و ملک متوسیا مر سلہ ما صتیل نان ۵ رب الاول ۱۳۳۷ھ 
وی مسر نے مسر کے پییہ میں خیام تک ایے تن کو متوئی رکنا جائز سے مان ں؟ با متولی نے مھ وف شہادت دی فو قذلبت 
اسے دینا جال ہوگی پا نیں؟ 

الجواب: 

جس نے مو نی شہاد تکئی اس میں فو بہت اخال یں کہ داش عجعوئی شہ ہلوگ اے مموٹی جھییں یا واػع میں موی ہو مگر 
شہادت دسینے دالے نے اپنے نز دیک پگ جج کروی جیا کٌَ مسلو تشم کے لئ کوک پبلددار بات کی ہو باراستی فتنہ ایز 
سے ہین کے لے م رکب جو اہو ماس شہادت سے اسے حمایت وقف مقصود ہو اسی طرح بہت احال نگل سکتے ہیں جن کے 
احعث وہ معزولی متول یکا سرب نہ ہوگی مگ پلی بات بالککل صافت سے جب اص نے مال وقف مین خیان تک اس کا معزول کنا 


واجب۔ور مثارییلن ہے: 











ینزع وجوباآ لوالواقف درر فغیرہ بالاوی غیر مامون | من لی ار اشن نہ ہو اس کوولایت وقف سے کال د یناواجب 

بزازیة“ واللہ تع ی اعلم۔ ےاگرچہ وہ تورواقف ہو (درر) اپ ایر وان فک پررچ او 
ای د بنا واجب ہوگ(زاز ہے )واللەتعالی اعلم (ت) 

مل ۳۹۰: اچ رشریف مہ نمادمان جادار ٹھ مر سلہ سیداتیاز گل صاحب ٣ر‏ قلا7 ١٣۳٥ھ‏ 


ایک ٹف سی سیدر امیر علی موی دراو تھاادر ا ںکی جار ودیاں منلوحہ شی اول زوجہ ان کے پچاکی دخ شی اور دوس ری ٹھانٰ 
اور تیر یکا شتکار قوم چت کی لڑکی بھوی قوم سے شی ,اول زوجہ سے ایک دختراور دوسری سے ایک پس رسکی ش ریف بین 
اور تیسرکی سے دودختران, اور متو یم کور کے ایک برادر علا لی پوٹھاٹی وی سے ہیں ج بکہ مت من ہکورالصد رنے انتا کیا 
اولاد مند رجہ ببرادرعلا گی کو کچھوڑ ا اب براورعلالیٰ 


'المعجم الکبیر ےر ٍث ے ے٢٢‏ المکتبة الفیصلیة بیروت ۲/ ۲۸۲ 


ث سم 


درمختا رکتاب الموقف مت ئیتہائی ٹیا ۳۸۳ 


7[1ء) 583 ہو۲ 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


سک خار اص ممقابلہ پیر سک ریف بین کے دع یدار ہےکہ میں عبدہ نذلیت کا شی ہوں اب شش رکا لڑکا ہنا جاٹے یا 


راور؟پینواتوجروا۔ 

الجواب: 
اگ مال کی کوٹی وراشت ہو و بے کےآگے بھاکی محروم سے مگر وق ف کی تذلیت کوئی ترکہ نی ,اس میں شرائط واقف پھر 
عملدرآمد سال پھر صواہر بر مسلانان پر نظر: گی ان کے اطتبار سے جصے تر بی ہو گی دی منولی ہکا بنا ہھ ۱ بھائی مار دا از 
وت 
رمن جھلھیں قولھجر خبز الاب لابنہ'۔وادلہ تعالی | ا نکی جہاا تک ہتاء پھ ہےا نکا مہ قو لکہ با پکی روٹی کی 
اعلمر ے۔واللهتعالی اعلم (ت) 











مل ٣۳۹۱‏ ۳۹۰۸: ازاودرے پور میواڑ راو جانہ دی دروازہ مرسلہ سید ضامن لی صاحب ۸ر ج70 ۳۷٤٤ھ‏ 
(ا) اک شہرمیں مارانوں نے بانفاتی ات ٣٥۔ب‏ و۴9 رر ہم حم رات جار یکبااور ال په 
ان اسلا مک یگمرانی ات مکی گی اورز ب رکو مسمموٹی اخقیار ون کے سا تھب ففاذایک دسسقورالطمل نم درس مقر ہکیا۔ 

(۴)ز بر نے بظائر بصلہ و نیا رگزاری تحیسرے سال مربیت اور پا نو ری مال متنولیتکاادعا حا ص٥‏ لکیا۔ 

() چ سال باا ا متصواب قوم مدرسہ ضنفی کو مدرسہ نظامیہ سے وابستۃ کر کے روداد سالانہ میں ہجاۓ فی کے نظامیہ لکھنا 
رو عکیاہاکہ ز بر کے تعلقات نمائلران نظامیہ سے مددرسہ توکس ستمجھاجاے۔ 

(۴)اس کے یرزیرنے ٹور نظام مدد سک بابلدگی سے ات٠راف‏ کنا شر و غکیاادد ار باب ان کو کے بعد دیگرے 
مببرانہ حیشیت سے گرانا ش رو عکیا۔ 

(۵)نویں دسیں سال ای قوم کے جز بات می کو بزریجہ تیر صدمہ بچپانے لی لشن کھلہ افنطوں میں .کل کر اطراف 
ہندوستان میں اگ کرد کہ فلاں شب رکے مسلما نک کی کہ یتو ں کا نام لیے ہیں سحبدہکی لہ د ہوک دیے ہیں روزہ ٹم کے وہ 
پان نیل ,نہ ان وگول کوخوف خداور حول ہے ىہ مہب سے ساس رآزاد ,میں نے الن کے لے اسسام کی نیا دکا چم رکھا سے 
عالاکمہ یہ بچتان یم بے اور واقات س راس راس کے خلاف ہیں- 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۵ 


۲و٥١‎ 71 








فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


(۹)گیار عو میں سال کی روداد میں حسب مممول ز بر نے افظ ان نی لھا اک باویی نظ میں دررسہ امج نکی رای میں نہ 
سمجھاجاۓے۔ 
(ھ) تیم نیت ٤ے‏ انقبار سے مدرسہ نے بی بھی تر قی ن ہکی۔ 
(۸) عاات صدر تو وس کر ہے جب فقوم نے ند اشخائش کوکاروہار مدرسہ میں شیک کنا چاپا نز یر نے اکا رکردیا اور 
خدمت عھی سے ملعدہ کرد جانے کے بعد ز بر نے پہری میں مدرسہ پہ قیحضہ دلاپانےکاد وٹ کیا را واقعات اور عالات 
عاضرہ کی روسے زب رک یت سے بہ خابت ہو چکاکہ ج بھ دہ کر ربا قوہی فقطہ نظ رکے خلاف کرجا رپا کوترقی تیم وغرمت 
اسلام مد رنہ شی بلکہ ال کو اس چپ دہ میں اپٹی نا مآ ور اور مفاوذاتی منظور تھا یں زی کی نبدت شر بجعت حقہ میں کیا ے؟ 
الاب : 
اگ ىہ بیان دای ے نوز بر حقوق اللہ و موق التباد دونوں میں گر فیار ,اور شربعت مطہروکے تر دیک مخت مزاکاسمزوار ‏ ےکہ 
ان نے مسلمانوں پہ اتھام ر کے اور ا نکی د بی حثیت سے بد نام کیااور مدرسہ وشن ی کو ای ذالی ارات کا ذر لہ ہنانا اب دہ جب 
ایک وستور اعم لکی پابند ی سے مش روط کرک تنم مایا اراس نے لاہ ش گی اس کان یا کیم سے خارع وگیا 
اذاات الشرط فات المشروط (جب شرط فوت ہوٹی پذمشروط فوت م !گیارت )اور ا بکہ اسے ال نک تی نے 
بی می انی می لاس ا ا ا اھ را "دخ دیاجائۓ, در عتار وخیرہ 
کب مت رومیس ہے :طالب اللتو لیے لادیو لی * (نذلیت کا طابگار کو متو لی نی بناباجاۓ گا۔ت) رسول اللہ صی الہ تی علی 
وسلمفرمات ہیں: 
انان نستعمل علی عمل امن اراد روا الاڈ اود | یٹک ہھ م رگزاپنے محاللات کاعامل اس کو یں بناتے چو اس 
والبخاری وابوداؤد والنسائی عن ابی موسی الد شرعری أ گا خویش کھت ۶ (اس کو امام اہ بای ءالود اداد ضائی 
رغی اللہ تعال عض اتال امک نے حطرت اپوموسی اشعرىی ری اللہ تما ی مز ے روالیت 
کیا واللتعالی اعلم (ت) 











'درمختا رکتاب الوقف مش تال گی / ۳۸۹ 
صحیح البخاریکتاب الاجارۃ باب استیجارالرجل الصالع قرب یکحتب ان ہکرا ہی ا/ ۳٣۱‏ 


7[1ء) 585 ہو۲ 








فتاؤی رضویّه جلد شائز دیم )۱١(‏ 


مل ۳۹۹: ازج ناگڑھ مل ککتانہمدرسہ اعلامیہ مرسلہحافظ مھ مین کر بالات ۷٣٤۱ھ‏ 
نیس فی اور وس ہکپکڑنے کے خلاف ہوابیآنزاو نس ضفبوں کے مدرس کا خر خواوہوسکناسے با نہیں ؟ 

الجواب: 
زی رکا مر رافی متززییگھراو ے اور محبو بان خداسے ف وہل کا محر ری وہای بدراو سے جھ گکوواراے سررافت 
کی خر خو اب یک یکیاامید ہس ہے نہ اسے مددسہ پہ رن کاانقیار دبا جاۓ ,امی امو مین فار وق اعٹحم رضی اللہ تی حن 
نے اپنےزمانہ خی می نکہ اسلامکاآ قیاب تصف النہار یہ تمااد رکفادم رط رح ذلیل وخوار ,ایک فھرال یہ حساب وسیاق میں طاقی 
قرااور صوبہ من میں ابو مو سی اش ربی ری اللہ تی عمنہ اسے محرری پر وکر رکھنا جاتے تے امیر الم نان سے اجازت چاتی 
مع فرماباانوں نے پھر ع رضی جبجی ,اس پر تحریفرمایا: ہت النصزانی بوالمسلاہ * (نصرالی لاک ہوا والسلام۔ت) خ رض 
کی طر اجازت نہ فرمائی, نواس وقت ضعف اسلام میں "کی ول کس رج مر ےک روج ہکلہ گوئی 
کافروں سے ا سکاض رر زار ہوگا پچ راس ز مان میں ا سکی مفلوپی ھی اور اب ملق العنانی اور ذواک محر یکی خدمت شی اور 
یا رکی,جب وواس وقت مین قبول نہ فرمائی فی اس وقت می ک ھکر مقبول ہو سم ہے, عدیث میں ہے : 
من استعمل عی عشر امن فیبہجر ارضی دللہ نہ قد ' جرانے دس مصوں پر صسی ای کواض کیاکہ نظ رشر میں 
خآن اللدورسولہو المڈمنین* جل وعلاوصل الله تإالی || اس سے زیادہ پیندیدہ کوٹ دوسرا موجود تھا تذ اس نے الله 
عليەوسلے الہ تغال اع ور سول اور مسلمانوں س بک خیانت کی,جل وعلا وصل اللہ 
یں 00ر ال اجب 
ملہ ٭٭م جا ۳۰۳ :اٹ لہ جن چھائی لیک کان بازار جو ناکولی عرسلہ بوسف عبدال جن عرونشھی ا۲ رب ان ٣۳۷‏ احھ 
(ا مولی مس رکوہ عق حاصل ےک ارام مس دکو اغیر وت گی کے نار جکردے۔ 











'لباب التاویل ى معن التنزیل(تفسیر الخازن تے آیةنر اہ مصطف البآان ۲ر ٦٦_٥۳‏ 
“کنز العمال بحواله عن حذیفه رضی الله تعأٰ عنه ےر ٍث ۲۱٦۵۳‏ موسسة الرساله بیروت /٦‏ ۹ الیسکدرک للحاً ک مکتاب الاحکام 


الامامةامانة دارلفکر بیروت ۲/ ۹۲_۹۳ 


۲و٥6‎ )67[1 








فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


(۴) امام مد ن ھکر مانا جائگا با سردار قوم ؟ اور اس کو نمازیوں کی تابعدارکی ک نا ان , باغمانزگی انس کی جابعداری کریں, ما 
اوقات صوم وصاو سے بوپی واقیف سے ووبرابرلوگوں کو وقت پر افطار کی کرات ہواور اما ک کا کر ہو اور مازوں میں بہت 
الیاط اوقات میں کرجا ہو لو قوم اس کو ک ےکہ بحم کوفااں وقت ججماعت ملنا جا فمال وقت اذان ہو نا چا نے اس مل امام کیا 
ان کی اطاعت کرے پا موافی مسائل ش رگیکجار ند رے۔ 
() صا یکو ىہ عق حاصل ہ ےکہ انی طرف سے مس کے متولی ہنا اور ان کو تو انی ن کا پابنلد کرے اگرچہ دہ قوانجن خلاف 
مہب اباسنت وجماعت واحخاف ہولں۔ 
(م)اگر نصاری کا مقر کرد متولی اپنی مفمانیت سے ارام کو اپنا وک قرار ر ےکر مگلوانا چا ہے اور قوم اک مخالفت کرے اور 
مقد م ہکرے اس ہق مہ میں وہ متو لی بی ک ےک میں مس یائل شر حی کو مات ہوں میں مقانون سے اس کو لکلواا ہوں وہ مب ران ھکر 
سے ہہ بل کہ "میں مسائل شر عویہ کو کی عماتا اس وقت کے ج بکہ ای کو متلہ تلابا جا ۓےکہ امام مسد وھکر کییں ہے ىہ 
ناب ر سول الع ص٥‏ ی الله تعالی علیہ وم م رت جا عفر ش گی کے میں راہ وکنا ناس کے متقابلہ میں بہ لفظ کے ایبا 
موبی تقایل سے متوکی ننے کے؟ 

الجواب: 
بر مز ش ری سے ارام کوناز جکریکامتوکی و خیاہ حی تو تی نئیں۔ دالس سے 
لایجوزعزل صاحب وظیفة بغیر جنحة'۔ سی صاحب وخیفہ کو ارجم سے معز لکرنا از نہیں (ت ) 
(۲)امام! رت قو مکا خفواودار سے و وا ن کا وکر ضر ور سے “گرنہ خدمت گار بلکہمخنروم جیسے علا. وقفضاۃو سا لی نکہ یت المال 
سے وظیفہ پات ہیں مگ وورعا اک خدخت گار خی ںو ست. عد بت مین نا صلی ادل تعالی علیہ وسلم فرمات ہیں: 
اجعاواانتکم خیا رکم فاز2 و ذ نگ ایک ا ادن افضلو ان کواپنااڈا ادگ دہ خ میں اور تمہارے رب میں 
ْ واسطہ عم ضراشت ہیں- 




















'فتاوٰی خیریه کتاب الوقف دارالمعرفة بیروت|/ ۱۵۱,ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العری بیروت۳/ ص2 


2سن الںار قطی باب تخفیف القرأةلحاجة نشر السنة ملا ن۴ ۸۸ 


1 7 ءود۲ 














فتاؤی رضویّه جلد شائزدہم(١۱)‏ 


پاس بابیشں متے امام و علاء دقضاۃوسلا ین سب نادم ہو کت ہ ںکہ سیں القوم خآدمھم قوممکاسردار ا نکانمادم ہوتا سے بجی 

اسے قوم ‏ گےآرام وتزیی تک مر وقت اڑىی گکر جاہے جییے خاوم کو مخ وم کے کام گی۔ امام ج بکہ او قا تکا عالم سے اماک و 

افطارنبیں اس کے خ کا جا لازم ہے درجی نمانہ اس کے اوففات ٹیس امام پھ تیر اعت گی رعایت لازم ہے جہا تک کرات 

ازم ہے وووقت مقر رکے جس میں اس کے ابل مسر زیادہ جح ہو کی خور حضور سید عالم صلی الله تعالی علیہ و سم جب 

ماحظہ فرما ےکہ لوگ جع ہو گے ما میں جلدرکی فرماتے ءالیما کی امام کو چا ۓےکہ قوم کے وا شی اعذدا رکا لحاط ر تھے ہاں لن 

لوگ بلاوجہ ض دکرتے ہوں وا سکااختبار نھیں_ 

)٣(‏ قانون میں ىہ بات بھی داشل ہ ےکہ مہب میں دست اندازی نکی جات ےکی اہن اامر من کور ٹی الال مت شع نیس اور اگ 

واتع ہوا سک باضابطہ ارہ ج ئک جا ےکی ماد کے می ضا رط ان مقر ہوں وہنہ رباہو ناسک اولادءورنہ نمازیان 

مدکی صصوابد بر سے :اور ےکہ ا مور مسچر میں 1ھ 2 کو ول دنن سے محاف رتھاجائۓ- 

6۴۱)ج وخ مال شر عیہ کے متقابلہ میں ک ےکہ وہ ممائل شر عیبہ کو نیس مات دواسلام سے خار رج ہ وگیااور اسے امور اسلائی 

میں ول دی ےکاکوگی تن نیس رپا سے فذایت سے جد اکر نالازم ہے ہو الله تعالیٰ اعلم- 

مسملہ :۲۰٢‏ ازدعام پور ضلع پور ھرسلہ عپداحفیظ تحیلہ دار ا٣‏ ر ال ۱۳۳۷ھ 

جو تس سودلیہھا ےآ یادد وکیا وا موا ا ا اگ ای اب اکا او شی ضردری سر بین ہکرہاہو۔ 
الجواب: 

جب ضروری خر مسر کے یں کرجا اور مس یآ لی کاٹی ہد اور اس کے سودکھانے سے نام کہ دوعلال و ترام کی پرداہ یس 

کرجا , فوذظا ہر حال می ےک دہ تخلب کرتا سے اس پر اعحیدنان نہ ہوا, اور یٹس متولی پر اشیدنان نہ ہو الس کاخ راج واجب ہے۔در 


مقار یں ے: 

ینزع وجوبا لوالواقف بزازیة فغیرہ بالاولی درر غیر آ نغائن او ریرائن مل ک ولایت وقت ے وجھگا ال دا 

ما اتال اقاف چائگااگرچہ متولی واقف ہو لی اغیر واقتف اگ نمائن ہہو و بد رجہ 
ای کالناواجب ہوگ_واللّهتعالی اعلم (ت) 











'کنز العمال حر ٍث ے۵۱ے موسسة الرساله بیروت /٦‏ ٭اے 
درمختا رکتاب الوقف مط مخت ال ی لی ا/ ۳۸۳ 


71 5888 ود۲ 








فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


مل ۳۰۵ ۲۰۸۷: ازکلی بحیت م رسلہ معپالحزبز صاحب ٦‏ اد ض٦٦‏ ۳٤۱ھ‏ 
زیر نے کسی چاناد و اپٹی عبت سے بعد ہ کرمے وق کیااورجاحیات اپنے کو متولی کیااور بعد اپے تنس غی رکو نیت تحریر 
کر دی اوراپنے پر و خیب کو حم فذلیت میں شیک نی ںکیالین وق فکنندہ نے یہ وت ی کارروائی حالت پیارگی دنا تذالی وب حوای 
می ں کی ہے بعد صحت اب واقف کنا ےک میں مضائین وقف نام ہ کو نیس مچھااور نہ بے جن کی اس وقت قابلیت شی 
دقن کر نامیں نپیس چابتا ہوں ‏ کیاز کی شی کیارد دای ازرودۓ شرع ش ریف چان ہے با غئیں؟ 
(۴)ز یر نے بحات شم وخصہ ہے پی کو نلیت سے محروم کرس غی رشن کو مکی مقر رہیااب ج بک خم وقصہ ا کا فرو ہوا 
زا پت ابوڈ تن رشن کو ہین متولی بناکا تھا اعد دک کے اہن پیس رک وکیامتولی مقر رک رسک سے؟ 
٣١‏ )اگ وافتف بد حواسی کی عدکو نی پا ین فی ضرور ہے نواس کارروائی وف وفذلی تکی جو سفابت سے ہوکی ہے چائر رہ 
یی ہے با نہیں ؟ 
(۴)اگرورتفیقت ز بر کے حواس وقت وقف نامہ درست تے اور شس نفاذ تک نامہآئ نک نیت خراب ہو گی اور وو وف نام کو 
مفسو کر نا چاہتا سے نادقف نامہ ملسو ہو جا ےگ با ں؟بیینوا توچروا۔ 

الجواب: 
اگرہہ وقف کچ شرىی ہو و سوالات سال کاجوااب ہہ ےک ناتوای بج ککال صحنت نونف نیس نہ پیار یکا بر ہاج کہ سال 
تا ےکہ اس کے بعد تنررست ہوگیاءرہابدج اس یکا وک دہ خیمر بینہ عادلہ شاہران قد ش گی کی شبات کے مقبول نیس ہوسکتا 
ورنہ پر ض دقف, تع راجارہہ لا طلاقی قام تر ذات کرکے بی نی پچھر جاۓ اور کہ در ےکہ میں اس وقت بر حواس تھا 
رجٹرکی بھی برحوائی میں ہوگی, اں اگز معلوم و محروف ہوکہ اس رض میں اس کی خقل زانل ہو جالی ہے بر حواس و نون 
ہو جاتا ےہ کیل بھی الیماداع ہو کا ہے اور اب ک ےک اس بار بھی می ری بی حالت ہ وگ تھی فا س کا قول حاف کے سا تجھ ول 
رین ہےر ذا ارم ناو خرس 
سئل فیس طلق وہو مغتاظ مدہوش فاجاب ان اش أ سا کیا گیاکہ ایک مع نے اپ بیوئی کو اس عال میں طلاق 
من اقسام الجنون فلایقع واذاکان دی جب نخضبناک اور بدحواس تھا جواب دیاکہ بدحوای 
جو نک یفنموں میں سے ہے 











و٥٥٥‎ 1 








فخاؤٰی رضویّه 


یعتادہبان عرف من الدھش مرۃیصدق بلابرھان 
کے 
(ملخص) 


ایا ہیں ے: 
وکذایقال فین اختل عقله لبرض او لمصیبة 
80 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


نا طلاق وائع نہ ہگ اور جب بد جو ای ا کی عادت ہے بای 
طو رکہ یکلہ بھی اس سے بہ بد حواسی دبینیے می ںی ہے اور 
محروف سے نے بقیر ویل علف کے ساتھھ اس کے قول کی 
تیر یکردی جائی (نکھا)۔(ت) 


ات ان یک ےک نی بین 
تی بای یا اچاکک صدمہ کی وج سے غلل وائع ہوگیا 


و(ت) 





(۴) ىہ دوسرا سوال دوسرا پہلو سے اور بد جواسی کو دح کرتا سے اس کا جوا مہ ےک خصہ میں دوسرے کو متولی کیا تھا یا 
رضا منعدی میں بہرعال اسے اس کے معزول کرنے اور بے سر خواو یش کو چا سے متوکی کر نے کا اخقتیار ہے ہ ال را ون 


ے.: 
التولیة من الواقف خاَرجة عن حکم ساثر الشرائثط 
لان لە فیھا التغییر والتبںیل کلما بداله من غیر 


شرط ی عقدةالوقف ‏ کَ 








رز رف قام شرائا وقف سے جم سے خرن ہیں 
بآ کیوکن داقف کو اس میں جب مناسب بے تبد پی وت میم کا 
اخیار ے اگ چہ عقد وقف میں اا کی ش رط ن کی ہو۔(ت ) 





(۳) مہ تیس را ہاو ہے سانکل نے سفق کہااود می شہ جا یاکنہ انل سے کیاع رای ,لوگ اعم ھی کند ہن کو سض کتتے ہیں صرف اس 


راع سح قرف کا 


(۴) دتف ج بکہ کچ دا تع ہو داقن تکواس سے رجو کا کو گی اخقیار فی راک اب ودا کی عنک سے لک لگیا, 


ویتم الوقف بہجرد القول عنں الامام یق یوسف 
سلمەاللہتعالی وعليهالفتوی وبەیفتق_ 





'ردالمحتا رکتاب الطلاق داراحیاء التراث العری بیروت ۲/ ے۲٣‏ 
“ردالمحتا رکتاب الطلاق داراحیاء التراث العری بیروت ۲/ ے۲٣‏ 
بحرالراشقکتاب الوقف ای ای سعی پٹ ی کرای ۵/ ٣۳٢۱‏ 





امام ابویو سف سلمہ اللہ تعاٹی کے نر دیک حلز با یکم دیے 
بے ولف :ام ہو چاتا ہے ای پ4 زی سے اور ای پہ زی را 





جاۓگا(ت) 


۲و٥١‎ 1 


























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


بی سب اس لیر پر ےکہ وووتتف کر گی ہو جبیاکہ عبات سوا لیک مفاد ہے ورنہ بحالت للا ن ال سوالا تکا کوگی لی 
زہ ہوکاکلایخفی ( جج اکہ یو شید ہ نہیں ت )واللہتعاأی اعلرم- 

متلہ ۴۹۰۹ ۴ ٭۱١:‏ از قصبہ لاہ رر مکان شاہولایت اص صاحب مرسلہ اح نین صاحب عثالی8٭س زی اہ ۳۳۷ اھ 
(ا)ایک درگاہ صدہاسسالی سے ایک تر ر کک سے ہج ن کی اولاو کے چنرشاخوں میں بی مر بیری بعلملہ جج دباجازت وخلافت 
جار ہی سے مگ سعبادگی اس درگاہکی ایک ٹی ےکی اولادمیں چ نی سے گو سلملہ خلافت معن اب وجد صاحب درگاہ سے اس شا 
میں باقی نس رہاتھامگر دوسرے خافاتۓ سلملہ سے بھی صاحب “یادہ درگاہ نے اجازت وخلافت عاصل کرکی شی اور اب دو 
پوں سے پر پاپ سے بی ے کو اجازت وظی رہ حاصل ہواگی, اس خلناۓ سلسلہ سے تھی صاحب درگا وکا سلسلہ چار یی ر پاء صاحب 
درگاکا ماندان طرلقت قادریہ و تہ ہے ا سلسازہ کے شال اور صاتبِ درکاو کے موروثی متتق رب کو انس کاو را مو راع 
کہ اس سلملہ میں داخل ہو میں خی کا ا ای تا نے کو اہن بعد ے والے سیادگی تی ز 
کی جن کواس انلدان میں بجعت وخ رو عاصل ہے دو ران علاات می ان کو دوسرے اعزائۓ خماند انی سے مور کے واسٹے ایک 
دوسرے دور راز مقام پہ کھیباادر مار دارگی ا نکی یں نع2 نیا مت تی اش اڈ اکا مہوت ہیں دددد بعائی خی 
ایک بن سے مجن کے قضہ میں دہ بحالت مرج تے جب علالت ز بادہ ہو اپالمیان قصبہ کو مع کر کے درگاد کے اندر بر اپۓے 
ےس 6ر ای ہت اظہار وحبیت کیااپیے گن میں الن اخیالی چھا نول میں سےایک نے مطور مخالطہ دا یکچ اکہ 
والری/نعاں ہے جس کے اط تج کی جاٹی ہے دودت“ نش بک چھاکی جہن تھے اس لئ اس کا لاح نا انز جہوادد مر ابی ہو تۓے 
ان کے چیہ نماز روہ ہے صاحب سیادہ نے اس واقعہ رضاعت سے انکا رکیااد رکاکہ جھھوٹ سے بلک وف پیر کی میں الن کا 
مخت صدمہ ال درو غگوگی پر ہواٹ سے وہ کوگی مزیر تقری نکر کے اور ہگ ,مر خاست ہ وگیا, جب علالت کا سلسلہ ز یادہ طویل 
ہواان دولوں اخائ بھانجوں کی انب ے تتصول تنچادگ یک ابی چھوائی سے واسنٹ ہزیر کو شش ش رو ہوگی اور لس موافقین 
کے مشورہ سے ایک بٹڑ کی درا کے صاحن تیادہ کو طل بکیاجھ ان صاحب ساد کے نی کی درگ کے صاحب سادہ ٹل اور الن _ے 
اہ عنملہ ان مر دو چھائیوں کے بٹڑرے بچھائی کے کٹڑی باند وچ انموں نکراک بھم موجودہ صاحب سادہ سے اجازت لے 
لس جب ان سے در یا فتکیاتب انوں نے منہ بھی رمیا و گی جواب نہ د یھ دیر کے بعد جب بہبلو لا پچ راتنفضما رکیااب کی وہ 
جواب خودٹہ بے مگ موا ٹین اشمائص نے ہر دو پھائیوں کے جو موجو د تھے بالانفاتی 


1 13 5 ہو۲ 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کماکہ اجازت دے دگی اضول نے پٹڑی بانلدھ دگیء ای نازک عالت مازواری یں قحل والن یآ نے ان کے میق بھا ‏ باعزد 
شی از نکی کے ان اذ صن نے وفات پا ی, معللہ رضاعت کے بن ی شہادت موجود کیں ہے جن لوگوں کے وقت میں 
عثر ہواوہ مق رس ومرم وعابر وزاہد اشنا تے ا فضوص سادہ یں من کورے پر عافظ قرآن صاحب تاد متوکل دزوٹنگی 
صاحب رشد وہرایت ومقرس تے ہج نکی وخز و کیج کا مکاح بام انڑیس کے زیر اہتمام ہواتھ دیگ اکا خاندان ایل اسلام معزز 
و مت رو نمازیی شیک نیا تھے یہ الزام خرف ناعزد شدگ یکی ابی ثا ت کرنے اور خود ادگ حاصحل کر نے کے ضرورت سے 
ایا جاتا تمااور چھکمہ دونوں بھائوں نے ایک انی ذائی دن درگاو کے واسلے وق کی ہے اس پر دوسرے ساد شی ں کا یہ نہ 
ہوئے کے شیا سے اپ داضصط ادگ ی کی خوائئش شی حا لاککہ واتف وق ف کا خود متولی رہ سنا ہے اور حیات میں دوسرامتو ی 
مقر رکرن کااختیار سے مگر اتا دو مل ہ کی ناو قفی کیو ج کے اہ پالیان ہو ےکہ شائر حجادگی کے سا لیت میری وت 
کردہ چا ادکی بھی انئیں صاحب ساد ے تقو واطياےلا ا اَی کوا بب ک کسی سے اجازت دخلافت بھی نہیں ے 
اور صاحب درگاہ کی شاخغ کے سال ک ےئ سے خائتا اب یی احجازت ونما فقت حعاصأکاکر نے پر تیر نیس ہیں : یں سوال ہہ ہے 
کہ اڑکی سھادگی جو اس طور سے اح ل کی گئی ہو چان سے انیل ,اور وہ ساملہ صاحب درگاہ کے علاوہ نی دوسرے نانداان سے 
بیعت واجازت و یرہ حاصل کرلی فو چائز ہوکی با نیل ,"گر اس صوزت میں خراحب درگا وکا حلسلہ صاحب سجادہ سے جار کی نہ 
ہوۓےیررے ض رگ ےا سی ڈور و و ںا ۳ کی مم نیت درگ بے 
متولی گی جنس نے ت کیب مرکودہ بالا سے ادگ وذابت اص ل کی ہم کہا نک چان ہی اود ایی حالت میں خاندان صاحب 
درگاہ وصاحب طریقت سلملہ صاحب درگاہ کوپزاۓ ساسلہ صاحب دراو کے واسٹے کیا کنا اہین ,آ یا جم اولاد صاحب درگاہ 
جس سے سلملہ ار بی ہو اسے خلافت ولد اگ ہا دی روگ صاحب منیادوومتولی مقر رکر سے ہیں انیس ؟ اور اول نام زدشدہکوت چا 
ہو سی ہے یا نہیں ؟ 

۴١‏ )اہک احعاطہ میں بک بتر رک جا مرا راودا اک جا جوا او کے انتا ارہ اسلامیہ ایک ولف ے ہار ی ے 
جس سے طلہہ بھی اس مس میں مل ویر ایل لہ الا از وا فی ار جع بیہاں خرصہ سے نیس ہو تی ہے دوس را جائح 
سرن وی ہے, انس درگاد کے صاحب مسجادہ ہیں دوب دیج اشمائس کے چند لوک اس وقف کے متولی ہیں ینس سے ضروریات 
مسچد ومدرسہ مم کور ہکا صرفہ ہوا ے, عگملہ ان کے ز بد بھی موی ہے اور یز ایک دوسرے وق ف کا بھی 


و٥‎ 592 )1 


فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


زیم کور تھا منولی ہے اس سے بھی مد من کور کےآب و غیبرہکااننظام ہہوتا ہے اور ز بد بی کے ذمہ بوجہ حاضر بانگی زان ال 
مد کے اوتمات نمازمیں موی وضروری تقیرات ممقائی کی وج سے تی ن کرجا ہے اور اس مسج رکا موذن وامام من میں ایام 
تھ لی میں ز ماد در لوگ بوجہ اواے نمانز جاعت مستحمہ التزما چو ققۃ شریک ہودنے کے عادی ہیں ,اھیں ایام میں حض اص 
نے با تظام امام مین و خقتق بین قق مم بلا اس کےکہ موزن وککیر مین گر اقامت کے محدنہ متقام پر جح تک زی ز ی کو یہاں 
کا ممقائی ہبہ سےکہ عوام تبد یہ پپنعد ہیں اں خیال پہ اس نے الفاظہ ذیل تد بد کے لے کے اور مر جماعت مخ ان رگم 
نیو سے جھ باتی تھے ای مقام پہ بچلراداکی اس خیال سے کہ سابق پڑ من وانے غیر “ین تے او رکھالنہ جس کسی کو اس 
جراعت میں شریک ہو زانہ منظور ہو دہ ہماربی مسج میں ن ہآ ۓ کیااخحنقاق ان وگول کو سے جنہوں نے بلاامنظار امام من اور 
جواعت و مفتفرین فلر مم نماز پڑھ کی , لیس لفظا "جمار ی اج مسچ رکی طرف مغسو ب کیا حالاککنہ وو خانہ خدراے اور لف "نآ نے "کاچ 
استحا لکیاحا کہ ماج نمی اذن عام ہے اس سے ز ب کیا ککرے صرف نام تکائی ہے با کوٹ یکغفارہاس پہ لانز مآ با اگ رکفارہ ہے 
نوکیا؟ لحاطط تجربہز ید یہ واکہ بعد تز درم کور پھر جاععت ای طور سے جیصی پمیشہ سے پچ لآ تی شی مسر میں تام ہے,اورجھ 
لوک بعداداۓ فرص عشاء جو سابقہ جماعت سے پڑھ کے جے مر جراعت میں زی کی تقریر سے بعد شریک ہوگے ا نکی ی 
رر نما زکیا ہوئی اس دو ا یا کا مق کا ا" کہ رھ دش رک خھ ہج نک مل 
جناعت نہیں مل تی شا مماز میں انیں ىہ خیال در پاکہ زبد نے مم دگی ای طرف ضسد تک اور ان عام کے خلاف 
تقرری کی اگ میں اس کے جییے نمانز ش یڑ تا ا چا تھی اس وقت گو با اس نے پاشگمراواقتةر گی اس لئے ا سک نماز ہک انیس 
ہولی؟بینواتوجروا۔ 
الواب: 

(ا) سادہ نشی خلت خاصہ سے جن میس اپ کالہ سا ےلات او تاب درکا: اور جلتظم دنق ورقق وفقن وع وفرق 
ونصب وعزل لہ میں صاحب سازو کی عابتا ا ای اص کی ام تق نہیں ہو اور ش ریا محروف کا 
مشر وط ہے, مروف بی ہےکہ ساد وشمیں ودی ہو کت سے وا ساسلہ میں ماذون دہاز ہوکہ ا سکابڑا قد اس سلسلہکااحیار 
سے ن کہ ہجرد فِلبت, واپنراجھ سلسلہ صاحب درگاہ میں خلافت سک نہ رکھتا ہوگہیں سیاوہ شمیں نی ں کیا چاتا الچ دومرے 
سی سلسل ہکامماز ہون کہ دوجھ راتا میازدی نی ایوں نے سادہ شی تر مھ رکی رجا گی فذاشیاقی بھا نہ یر میاز نی السلدیۃباک ن 
سلدیۃ سادہ ششین نہیں ہوسکنااور بعد کو اجازت لیٹی اس سوادہ نشی کی گج نیس کرسکن*فان الشرط یتقدم و العام 
لایتآخر' کی وکلہ شرط مقدم ہوکی ہے اور عام متاخ ہنیس ہوجارت ) جظرت اسد العار شن سید نا شاہ حمزہ شی 


1[1) 593 ہو 


فخاؤٰی رضویّه 


واسی چرس سروف الکرات شر یف میں فرماتے ہیں : 

شی رز پالم نفقل کر کے راخلیفہ گھر فت قوم و تہ 
وارت با مر یر ےکہ مخلافت وے مور تمایق ائیں خلا 
روک ما رواقیست وایں و خلافت راغلافت اثْزال 
گور ؟_ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


فبیلہ .ایک جن نے اس جہاں سے انتقال فرمای اور عسی کو غلیفہ نہ 
فت | بنایا, قوم اور قبیلہ نے اس کے کسی وارث یا حرید کو خلیقہ 
تج ہکیا نب خلافت مشا کے تر دیک چائر خی ,خلافت کی 
ایس عم کوخلافت افزائ یت ہیں۔(ت) 





رہی نے لیت وہ بھی شر بی با نے کو ماصل کہ سیادہ شین متولی نے اپنے مرض الموت میں اس کے لے وعیی تکیاءاور 


روچوت عون ارز ےر انان ہے: 


انا صح اذافوض قی مرض موتہ وان لمر یکن لە 
الاتفویض عاما لہا الخانيه من انه بہنزلة الوصی. 


ا 1ے 
وللوصی ان یوصی ا ی غیرہ- 


ای تمہ ویر پا پچ راشباد والتظائر پھر در خقارنٹیں ہے: 
اسناد الناظر النظر لغیرہ بلا شرط ى مرض البوت 


3 


صحیح“_ 








تفولیٹش اولبت صرف اس صورت ہیں جج ہوگی جب موی 
اتی مر اکموت میں تفولیٹش کرے اگرچہ ان ں کو تفو لی عام 
حعاصل نہ ہو اس دح لک بمیاد یرجھ خاعہ میں ہ ےکہ وہ بنزلہ وصی 
کے ہے اور وص یکو اغخار ہو ما ےک دوسر ےکو وعحیبت ترے۔ 


تک و او "کی پچ رم کرای کسی دوسرے 
ہے سپردکرنا کے ہے۔(ت) 





یہاں تک کہ متوکیانے ری ےم یآ ا تیانع نکر ےکد بر الاکن پھر 


روا حتار میں ہے: 
شرط فی المجتبی ان لایکون المتوی اوصی به لآخر 


عنں موت فان اومی لاینصب القاضی '۔_ 





غص الکلمات شا جمزہ مین ی وا سی 





لی میں ششرط لال یہ متولی نے ابی موت کے وقت کسی 
دوسرے کو متوٹی بنانے کی وحیت نکی ہو اور اگر الس نے 
ریت گن اض می او کو مقر کے (ت) 





“ردالیحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ق اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳١۱/۳‏ 


٭درمختا رکتاب الاقرا رفصل ىی مسائلٹ تق من تال دی ۲( ۱۳۱ 
“ردالیحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۰ۃ 


۲و٥١‎ 71 


























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ن کہ اض لوگ شن کو طلب فولبت میں ہہ پچجھ لو ہ کہ اس کے لے محصنات مومنات فافاا ت کو از فکریں باوج ملا نکو 


عرائی :نانیں۔رسول اللہ ص٥‏ اللہ تی علے و سم فرماتے کیں: 
انالن نستعمل علی عہلن ]من ارادہ'۔رواہ البخاری و 
احمں وابوداؤد والنسائی عن ای موسی الاشعری 
رضی اللہ تعألی عنم 

در مخثار یں ے: 

طالب التولیة لایول الاالمشروط لە النظر لانه موی 
فیریں‌التنفیل“۔ 








پیلک ہم رگزاپنے ٗی کاپ اسے عامسل نہ بنانھیں گے جو اس 
کا طالب ہو(اس کو بفارگی اور اص اور ابوداد اور نسماکی نے 
ابو مو سی الا شع کی ری الله تما یھ ے روابی تکیات) 


طااب نیت کومتولی نیس نایا جاۓ گا مگر الس وقت جب 
وافف نے ان کو منولی بنان ےکی ش رط کی ہو و اس وقت اس 
کو منولی بنانیں گے کی کہ دوش رط کے سبب بن چکا ہے اور اب 
ال کے زغازکاطل ب گار ے۔(ت ) 





رضاعت بے شہادت عادلہ مل شہادت مال کے دو مرد با ایک رد ود دو عورت سب ٹہ عادلی اپنے محاصن کی گواعی دی خاہت 
یں ہوسکتی اور اگز مر مکی کاکمہ دیناکای ہو قوج زیر نے عمر کو کال عحررد یا بگر ز بد کو کیہ و سے گاکنہ اس کے ماں اپ 


رضائؤ اپئٹی تھے ور مارمیں ہے: 
الرضاع حجته حجة الہال وش شھادۃ عد‌لین اوعدل 
وعدلتین“۔ 








جت مال بی ھت ر ضاعت ےاور وەدوعاول دول باایک 
ااؤ رر ایزدوقاول خ وروی کاخبارت ے(ت) 





اتضمار پر مے پھر لیناص رع ول اڑیار ے دو بارہ لو نے پر یھ کہنااورممطتضسرکانہ ھن اور سا مہو ل کا کہمہ دیناکنہ اجازت دے 
دی مع نیس قھام ران سابقہ عدم در ضایہ صاف دال ہیں اور ساعی اہ قول میں “تم ۔ میں صورت مرو میں اخیائی کونہ 
سیادگی ہے نہ تولیت ,اور ضنقی بھا خر ہی سادو شین ومتوٹی جج ش ری ہے:‌بہ صورت سوال کاحم ہے اگرواقہ اسی طرح ہو۔ 


'صحیح البخاریکمتاب الاجارات باب استیجار الرجل الصالع ق رپ یتب خانہ ہاور ا/ ۳۰٣۱‏ 


درمختا رکتاب الموقف مشعتبائی دی ا ۴۸۹ 
درمختا رکتاب النکاح باب الرضاع مطختبا یی ا/ ۳۱٢‏ 


7[1) 5 ل5 ہو۲ 























فخاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
(۴) جماعت اوٹی امام دجماعت محینہ کا عق ہے ان سے لے اگر یھ لوگ ججماععت کر جامیں ان کو اعادہ جماعت کا فی ہے اور 
عامکارل ى ىك مین ن ےکی کہ امام امش رائیاجواز و عل ارامت ہو۔ من خر اور ا کی شر درد میں ہے : 
لاشکرر الجماحة ثی مسجد محاة باذان واقامے الا اذا آ مسر مہ میں اذان وا امت کے سا تد گمرار جماححت ثہ کیا 
صلی فی اولّا غیر اھله لان حقھم لایسقط بفعل جائۓ مگر جب ائل لہ کے غیر نے لے جماعت کرای ہو نو 
ال مہہ کو اذان وا قامت کے سا تھ دوسرکی جراعت کرانے کا 
جن ہے جودوسروں کے نل سے ساط یں ہوتا۔(ت ) 

جن لوکوں نے بے اننھار امام دموذن وجماعت من ومقام امام راتب پر جماعت کرلی اگ می ہے ضرورت سے شش ری سے 
تھی مضائقہ نہ خھامگر متقام امام پہ قیام نہ جافۓے تما اور اگز با ضرورت شض شجات کے لئ الا کیا مرا کیا تذل جماعت کے 
رکب ہوے اور وو شرع مطہ رکو خت نالیند ہے اور اگرخو دای تفر کیا نیت سے اس کے م رک لب ہو فان پر اشمد وبال 
اور تفر یق بین المومنین کا صرق بے,والہباذبلہ تعالی۔ بر عال امام جماعت معونہ کو اعادہ جماعت کا مر ط رح طخ تھا 
پھر اگر واتع دو صورت ارہ تجیں فو ضروروہ پلی جراعت ‏ سخ رد والکار شی اور ازاضجاکہ وقت وقت عشاء خھواکہ اس میں اور 
ظہ میں اعادہ نما روا ہے فو اس پر ردکاہہ ا اط اق تھاکہ جو پڑھھ گے تے وہ ھی دوبارہ شیک کے جامی نک ہآ تمہ عوام اس 
تی میں ش ریت ے بازرہیں اوداڑکی یتید ب رک گناہ ہمارکی م۰ می :ہآ مقایل مواغہ ٹیس با اصل شش ری رکھتا 
ہےر سول الله اللہ تعالی علیہ و سم وس فرماتے میں : 


7 1 
عیرھم ۔ 

















من کان لە سعة ولم یضح فلایقر بن مصلانا'۔رواہ 
الامام احمں واسحق بن راہویة وابو بکر بن ٢ی‏ 
شیبة وابن ماجة و ابوبعلٰ والدار قطی والحاکم و 


سس کا ہاتھ اد اور خرمالی نہ کرے ددم رگن جار ی مسر کے 
ای ہآے۔(ائس کو اعام تدم اکن بن رائہو ہہ )ابو نگ بی 
ٍ ۱ 

لی شیتہ این راجنۃہ ال وینلی, وا رقلنی اور عا : نےروابی تکہااور 





امام حا نے ا کوانو یرود شی الله قالعرے 7ر 





صححەعن ای ھریرۃو الباب عن ابن عباس 


'الںررالحکام شرح غرر الاحکا مکتاب الصلوٰۃ فصل لن الامامة مطبعه احیں کامل الکائنہ فی دارالسعادة مرا ۸۵ 
سنن ابن ماجہ ابواب الاضامی باب الاضاحی واجباڈ ھی اع لاگ ای سعی گیٹ کرای ص ٣٣م‏ 


۲و٥‎ )67[1 








فخاؤٰی رضویّه 


رضی اللہ تعأل عٹھمر۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


دہا ہے اس جاب میں حخرت این عباس ر شی اللہ تنم سے 


روایت ہےت) 





دسی"'ہاری مچر' ا انا ے اور وی آنے ے العت لک" رگ" اور" ال نر آۓ"رو لفظ رام ارششاد ہوۓ ہیں 
یہاں "ہماری" سے اضافت ملک مراد غہیں ہوتی, ں اگر صورت صورت اولی شی پڑشنی ان لوگوں کا لہ بڑتھ لدنابخزورت 
صجحہ شر عوبہ ھا اد ز ب کو اس پہ اطلاع نہ شی اس نے ان پہ تف لی جماع تکاگمان کر کے الیبا از ریہ اس کن کا مواخذرہ نئیں 


کہ با تی ملمانوں پر بدکمال یکی ٹس سے قذبہ لام ہے۔ 
قال اللہ تعال'' َال موا انان اشن 
إكَبَعْصَ الطَْنْ ات" ً 





فانەانہا! رادت 
لکل امرؿ مانوی“۔ 


تحفظھم وا نما الاعمال بالنیات وانہا 








اور اگران پر پر طس تی“ ۰ سے ذا نل ہ وک رک نل کے عادی نہ ہو جامیں فذی ارام بھی نی 





اللہ تا ی نے ارشاد فرمایا:اے ابیمان والو زیادہ گان سے 
پر ہی کرو کوککہ ہف ھا نگناہ ہوتے ہیں۔(ت) 





کی لہ اس نے نوتشپ کس ازائوں کے خوز کا اراد ہکیا اور اتال 
کادار دمدائیت پر ہے اود ہشن کے لے وئی سے ج سکی اس 


نے نی تکی۔(ت) 





اض جراعت میں جھ کے بڑھ کرش رک ہو یئ ران کے لف ہہوے اوژاوہ ٹنوی جھ نے تگراہت اقتزاکی اور سے خیال رہہ تہ 
کرجا تو کہت ھا اہ ںکی بھی ماز ہو گی چیہ نہ ابترا فا ش رم اط سے ظا مرا ہے نیت اقترا شیک ہواہو نہ بعد کو شع اق اکی نیت 


کی ہو 
وذٰلك لانه فعل لا ترك فیعمل فیە نیةالقطع 6لصلوٰۃ 
دون الصوم کم یظھر بمراجعةالاشبادو غیرہا۔ 








اور اینااسں لہ کہ پیک بہ غصلل ہے نہک رک نواس میں 
یت تع حل کری ہے جیے نمازن کہ روزہ جیب اکہ اخبادوغیرہ 
کی طرف رج ںکرنے سے ظا رہوج ہے۔(ت ) 





اس ل ےکہ ىہ لف ظطکہ "نہ کرجا نو کہتر ہوم *خوداس پر دیل ‏ ےکہ اقتداکی اور اس پر صت رپا گرچہ نگراہت جیسے فاسق کے تییے 
ما زکہ یہ اپن ز عم می ان الفاط کے سبب اسے من فاسق بی مجنا تھا۔احادی کرو سحیحہ میں سے 


'القرآن الکریم ۲/۲۹ 
2صحیح البخاری باب کییف بدء الموسی ال قب یتب نان ہکرا ہگ ا ۲ 


”الاشہاہ والنظائر الغن الاول القاعدة الثانیة ادارۃ القرآن کرای |/ ے۵۰۲۲ 


1 7 9 ءًود۲ 


























فخاؤٰی رضویّه 


رسول اللہ اللہ تعالی علیہ وسلم فرمات ہیں : 
ثلثة لاترفخ صلاتھم فوق رؤسھم شبرا رجل ام 
قوماً وھم لە کارھون '۔ھذالفظ ابن ماجة عن ابی 


عباس رغی اللہ عٹھباہسنں حسس۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


بن مخصو ں کی نماز قبول نیس ہوثی ,ایک وہہ سی جماعت 
گی المامت کرے اور انیس اس کی اقترا ناگوار ہو ہہ لفظ امام 
این ماجہ کے ہیں اسموں نے اس کو سید نا ضرت ابن حباس 
ری اللہ تھا لی نما سے سند سن کے سا تجھ ردایت فرمایا۔ ت ) 





اکلہ مقتریوں کے دل میں کرابت ہے اور نا گوار کی کے سا تد اس کے مقنفری ہو ے ا نکی مان ممیں منص نہ فرمایا لک اما مکی 
مازمیں ج بکہ ا نکی کرابت بوجہ ش گی ہو ورنہ وبا ان پر ہےکمأئی الد وغیر*( ججیاکہ در ویر میں ہے-۔ت) 


اقول:وبالجملة النیة هو القص الجازم فاذاوجں 
وجدت ورہما یقصں الانسان شیئا وھو لە کارہ وعی 
ھذا نص علماؤنا ان الارادۃ ترجح احں البتساوییں 
بل ربماترجں البرج و ح لن عن لە طریقان احدھماً 
احسن فعمدا ی الاخری وقد قال اللہ تعالی'" 
رت ہے 





:٦۱٦ مل‎ 





اقول:(میں کتاہو ںکہ )نیت قصد جازم کو کے ہیں, جب 
تد جازم پایاگیانذخیت پائی گن بساہ قات انمان مصسی شی کا 
تد کرت ہے عالاکہ وہ اسے ناگوار ہوی ہے ,ا کی فیاد پہ 
ہمھارے علا نے نحص فرمال یک اراوہ وو ماوگی روں میں 
سے ایک کوت نع دیتا سے بلکہ ہن دفعہ مرجوں کو تر نی دتا 
وس ھا "اد رات ور پیش ہیں جن میں 
سے ایک ان سے لو اس نے دوسصرے کا ارادہ کرلیا اور الله 
تعاٹی نے ارشاد فرماباککہ تم پہ چجاد فرش کرد یا گیا عالالکہ وہ 
نہیں ناگوارہے۔(ت) 





از اٹاوہ از ومک دکان حاکی کر اللہ ماؤں ممرسلہ شجھ ان صاحب ےامادیالاوٰٰے ۱۳۳ھ 


کیا فرمائے ہیں علانۓ ومن ومنازیان خر ا اس می ا ہہ ور مرن الہ جک رکناں اوہ میں یں دروائرہ ایک 
اراضی ملک مسود اڑسی ےکہ جس پ ال ککڑی ری جائی ہے وی وارث عی وخیلث الدین اس کے متولی ہیں جنہوں نے 
انا جار سال کے واسے و مم خماں کو ال ر کمن کے واسٹے ملغ ے /ماہوا کرام پہ 


ابعو بن َاةا وراپ افاَة ال امن ام فا ود اون ناک مغ کی ی کرای ض۹( 


القرآن الکریم ۲/ ٢۱٢‏ 


۲٥٥ 1 














فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یی ان یا ای کی ای ا کک کے ور مان ےک ایپ انان کت سے تع 
انکار گردیا اور کماچھ اس سے زیادہ دے اس کو اراصی راہ پر درے دو سن انال سے اک نک یی رم ان لہ 
ع /ماہوارگی پر لیے کوآمادہ ہواہ دونوں متولبوں نے جم خماں خا یکلہ عہ/ ماہوار یہ دوسال کے لج کرایہ زامہ لنھھاکررجٹری 
کرادی “گر ساب کرای دار نے ہنوزز ۳ن کو خاکی فی لکیاجو ری رکرایہ دا رکواس پر قیضہ دیاجاے, غیاث اللدین متولی خاٹ کراب 
دار ساإ یکا م خیال ہوگیاہے اور اسکای متقصمد بی ہ ےکہ اراصی اس کرایہ پرسبقی راہ داد بی اکے پا ر ہے وارث لی متولی 
ایل نے پر دبواٹی ا اوہ میں خالی کرانے اراضی مس کی زالٹش رجیم خان سا بی کراہہ دار یر دا ہکروگی ہے جس میں متوٹی خالی 
کے رت نے تل) ناک ای ضر شین قان زین عو فا کو تال مکی کے کت الال ڈاوروازٹ 
لی موی اول کاىہ شل مواف شرع شربیف کے ہے پا یں او رجیم خان سااقی قابل بے خی ہے باخیں ؟ نی ز سو سے لع کے 
خیالی سے لہ عہ / ماہوار زین اٹھانا می اول کی رائۓ کے موافی ادلی ہے با ے/ماہہوار پر حسب رات متوٹی خا کی اور ای 
صورت میں کون کرایہ دار قا بل تر بی ہے مقدمہ چھکمہپچہری دوالی مل زیر جو ہے اذ ادرخواس تکی جائی ہے جلدجواب 
صب رت فرماماجاۓے۔ 

الجواب: 
کہ ریم ماں ال نے ین روپے ماہوار اضافہ کر کے دوسال کے لئ رجٹری کرای ظامر ہواکہ وہ منصت نیس اور ججبلہ غیاث 
الین بھی اسے اجار دینے میں شربک شھا یہ اجارہ ضرور جام وزافز ہوگیااب غیاث اللد بن کو اس سے رن ےکا کو گی اخختقاقی 
نھیں, ر تم نماں ساب کی بے دی واجب سے خیات الدب کے اب ا کا رفدار ہ ھکر وق ف کا قصسان اور ا لکافائرہ چابتااورخد 
اپنی تمام شدہکارردائ یکو با لکرنےکاخواستثگار ہے,ذاپنے ذالی نع ہے لئے جو یھ اضرا رکڑے تھوڑا ہے ایا شس اشن نہ ہوگا 
بلکہ خمائن اور خمائ کا معنزول کنا واج اگرچ تورواقف ہہ در ارییں ہے 
ویلزع وجوبا بزازیة ولو الواقف درر فغیرہ بالاول مائن موک یکو ولایت وقف سے دیما لال دا جایازانے) 
اون اگرچہ وہ خودوقف کرے والاہو (درر) و یم واقف کو بصورت 
بد رجہ اوٹی نکال دیناداجب ہوگا-۔(ت) 











'درمختا رکتاب الوقف مع تال / ٢۰٣‏ 


و٥٥‎ ) 1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


پاں اگ رکوکی وجہ مقول تقابل قبول جیا نکر ےکہ فان ی کرای یہ دینے میں وف کاب ضر ہے اگربظا ہر معہ ص رد ےکا لن سے مر ووضرر 
شد یراس سے زیادہ ہے لطاب میں اس اچارہ 27 کنا چاہتا ہوں اور یہ ام رخابت ہو جاۓ فو اس پہ الترام نہ رہ ےگا بلکہ ا ں کا خیال تقایل 
پروی ہوک-واللّتعآ ی اعلم- 
مل :۳۱٢‏ ازع یکڑھ بازار موی مسود مر سملہ لی الدین سوداگ پاچ ۹ا رجبے ۱۴۳۳ھ 
کیافرماتے ہیں علائۓ وین اس متلہ می ںک ہکیاپ دہ ٹشمیں عورت کسی اریے ول ی کی درگا ہک کہ جس کاسالانہ عرس اور فا خوالی ہوثی سے 
کل ا ا عورت کسی اییے قب رمزان جوکہ جس میں ند ماج ہوں اور اس میں نماز پخیگاشہ ادا ہو ہو تو متولی 
ہو کلت ے؟ 

الواب: 
عورت بھی متولی اوقاف ہو مکی ہے ذکورت شرط تلیت یں وائلة تع لی اعلم رد 
مل :۲۱٢ ٣٢۷۳‏ نہلد وای نی جال مرسلہ عمینز ال رگن صاحب ٣اد‏ الادٰٰ ۱۳۳۸ھ 
(1) :اخواندہ شف سود کے روپے اروگ رکرنے والا اور ذانیر شش کی اہ مو توق ہآمد یکو ےجا بل جاعدہ صر ف کرنے والا 
اف ار ہے ردپ گواپتی الا جار ا۴۲ص شال کے زالی فاکر :صلی کرنے واا ا نین اسلامے 
کی عہرودار اعم پان ہو سکتاہے پانھیں ؟ 
۶ء۶ نخس مقروض ممقول تد اوک مضعم کرنے والا جو دیوالیہ ہو چکا ے اور بابند صوم وصلؤ بھی نہ ہو اور ضیدری بھی این یا اع عہدودار 
ہو سکتا ے؟ 
(۳) ان اسلامہ مز بی خدررات کے واس کم ازم قاط شس عہد یرار اپ تشم اشن ایل ہوسکتا ہے ؟ 
()اکشر عاماۓ ہند کے فتزوں کے خلاف اور متقائی مم نان کے خلاف اپ ذالی نع ٹنیا واخ اض کے لواطط سے معب رکا نی مس ر کو 
زیب وزیت در ےکر دییٹرم راب کے الا ولا لا مز یف تہ نے نے جا کراحاط مسچ میں جلسہ 
فرا و مرا الو ں کی مر وشا کر نا اور جالیاں ہا کر خوش وخرم ذک ھکر نا اس ٹم کے افعال کے اشفاص ا جن اسلامیہ کے عہد برار 
ہو سکتے ہیں بانیں؟ 

الجواب: 
ا نو فرضین ہے: 
ویلزعوجوباولوالواقف فغیرۃاولٰلو خائی متولی کو ولایت وقف سے وجوا ثال دیا جاڑگا اگرچہ وہ 
خووونف کر نے وا ہو وم وان ف کو 











و٥6٥‎ 6731 








فخاؤٰی رضویّه 


۱ 1 
غیرماموں ۔ 


میم - ٭ ۰ 1 2 
لان ی تقدیمهتعظیمه وقں وجب علیھم اھانتەشرعا“- 





() سی ذئی عم ؛پ ہیدہ دبانترادہ ہو شیا کا رگزار۔ 


۴ نہ رٹم مم کرنے والااشن ہو کے نہ غیر ابد صوم وص لک اف ری مل کے تین الین میں ہے: 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 
بصورتن خیانت بررچ او کال د بناواجب ہوگا۔ (ت ) 


فا کو مقدم کرنے میں ا کی معنییم ہے مالالہ مسلرانوں 
پشرقاا کا ین داجب ہے۔(ت) 





(۴) ایض اشنا اوٹی عہدہ دار بھی نھیں و نے فانسی اہر وبدباک ومتااۓ غحضب رب الاد باب یں ءعدیث گل سے 


رسول اللہ ص٥لی‏ الله تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: 
اذامں حالقاسق غضب الرب واھتز لاف الٹگڑٹ]ٴے 








جب فاس کی مد سک جانی سے رب عز ول غحضب فرماتا سے 
اور عرش الیل جاتا ہے۔ 





مد فاست ہبہ عال سے مخالغان اسلام مل جنود( جن کے مناق بآ رج لیر پکارتے یں اور ا نکی ہے بد کے ہیں اور ودکی مسماجر 
میں زیت ملس بلک مضبر پر واعظ ی۵ کی جے پچار نے اور جح گانے اور مہ میں اس پر خو ش کی تالیاں 
بجانے پر اعلام بھی مقائم ر ہناد خوار ہے امن اسلامیہ کی عہد+داری ند رکنار ہے۔ فی تیر یہ داشبادوانظائر وع الا ضر وتویر 


الابصار ودر مار شب رہم ے: 

لو سلم علی الذمی تبجیلا کفر ولو قال لیجوسی یا 
استاذی تبجیلاکف ر“۔ 

ای لوگوں کے پاس بیٹھنا بھی قرآن میم نے نا از فرمایا: 
ِمانتَنَ لق لتعمْدْبمْۃَالز مز یۃملْفزر 
اللْلِنَ "٣0‏ واللہتعالی اعلم۔ 





'درمختا رکتاب الوقف مظ ختراکی دی ا/ ۳۸۳ 





ارذ کاف کو مسلران لہطورتنقیم سلام کے نذکف ہو جا ےگااور 
کیک و تمنلی ا کچمااے میرے استتاذ فوکاف ہہ وگیا۔ (ت ) 


اور اگ شیطان کے بھلارے نو بادآ نے پر الم قوم کے سا تج 
مخ وك واللہ تع ال اعلو۔ 





“تبیین الحقاشق کتاب الصلوٰۃ باب الامامة المطبعة الکبری الامیریة مصر۲/ ۲۵۱ 


٭شعب الایمان باب ق حفظ اللسان ریثک ۲۸۸۷ دارالکتاب العلميه بیروت ۲/ ۲٢۰‏ 


٭درمختا رکتاب الحظر والاباحة فصل فی البیح مت خ تا ی رای ۵۱/۳ 
٭القرآن الکریم ٦۸/٦‏ 


1 61 ہو۲ 






































فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
مل ے۱٢:‏ اپرالروں ے ماد ی ا۸۰۱7 ۳٤٤۱ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علمائۓ وین اس مسملمہ می ںيکہ ایک وفف حر صہ دراز ے چلاآتا ہے ش رائاوحالات وتف پھہ معلوم یں ہیں ہز 
ال فررکہے فولبت پھیشہ سے ایک نمائدائن اض میں لابا وراشت لی تی ہے متولی حال نے ان ایک ائل خائدان کو اپن خلیفہ 
اور سچادہ ین بنابا اور بعد ای اپناچا ,"""0 گی وفات کے بدا کا یبا با اق وراخت دوبرار نولیت 
ہے در انھالئیلہ ا ںکا اپ ححیت موو سے بر طر ف کیا چاچا ے اور اقرار کے چکا نک کی معاطات ولف ہیں وست 
اندانزیی نہ کر ےکا یز ببوام کور متولی کو ضر شد بد بچانے میں مزا باب ہو چکا ہے اور بابھم متولی اور اس کے کیچ کے واقت 
وفات متولی ایک خت شی اور عداوت شی ,کیاش رما ایا بتتیاطیت موقوفہ کا بہقابلہ جانشین جاعزد شدہ کے متولی مقر ہوکا 
پامتولی متونی کا اعد شدہ شس مرح ہوگ؟ 

الجواب: 
اولبتئمیں تذریٹ جادی یں من سب رہاللائے دراشت ادجائے نذاٰت گر مت ہے 
واعتقادھم ان خبز الاب لابنه لایغیںلبا فی مں اور ا ن کا یہ اخنقاد مفی ر تل لک پا پک روئی بی کی ےکیوکنہ 
تغنیرحکر الف ج8 اس میں خ شر نکی تجد پی ہے۔(ت) 
متولی حال نے جے اہن بعد متولی کیامتوکی ہوگیااگریہ وعییت مرمض موت میں کی جب تذظا رہ ےکہ وو اشن بعر وت 
متولی ہوگیااور بلاوچ شر 271 کو اس سے منازعحعت اصلا جائز نین روامحتارمیں 2 
صح ا ذافوض فی مرض موتہ وان‌لع یکن التغۃ یض لد أ متولی نے اپٹی مرح موت میں صسی دوسرے ک ولابیت 
عَامًا لم بی الخانیة انە بہنزلة الوصی وللوءیٰ ان سوخپ دی نے جیغ ہےاگر چہ اس کے لئ خویش عام نہ ہو اس 
دی ل کی یادپر ج نام میں ہےکہ متوی بجنزلہ و صی کے سے 
اوروصی کو اختیار ہہوجا ےک وہ دوسرے کو وعییبت کرے۔ 





یوعی ای غیرہ“ا ھ 


او (ت) 


اوراگگراپٹی حالت صححت میں کی اور ف'ر مم سے اس وف کے متولیوں میں اس کاد ستورچااآ با ےک متولی 





'ردالبحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۵ 
“ردالیحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ |۳ 


دو٥‎ 602 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اپئی حیات وححت میں اپنے جاشین کو اپنے بعد متولی بنا لیے ہیں اور وہ متولی ہوتا ہے جب بھی اہ رہ ےکہ بچی جاشمین بثرا 
ایت شر عیہ متولی ہوگیا۔ دوس را کی منازعت خی ںکرسکتا۔ داحتا رمیں ے: 


ٹی الذذخیرۃة سثل شیخ الاسلام عن وقف مشھور 
اشتبھت مصارفه.قال ینظر ا ی البعھود من حالەفیما 
سبق من الزمان من ان قوامه کیف یعملون فیه 
فیبی علی ڈٰلک'_ 








زمرہ میں ہے جن الاسلام سے انس وقف مشمپو رکے پارے 
میس پو پچ ایاجس سے مصارف مشتبہ ہو گے ہیں وش الاسلام 
نے فرماماکنہ ریم زمانہ سے اس وپف کے بارے میں جو 
مصعمول چلاآر ہا ہے اس پر نظ رکی اجک ی کہ متولیان سابقہ اس 
یں لک تک کن یا کی جات کا (ت) 


اوراگریہ معمول قب نہیں فو متولی ای صحت میں خود وقف سے جداہ نااور دوسر ےکو ای کہ ائم کر نا ممنوخ ہوم کہ اس کے 
لے ا سک اجازت جانب وافقف ے بوجہ اشتتباہ ش رائاخابت غییں۔ در مار میں ے : 


اراد المتوی اقامة غیرہ مقامه ٹی حیاته وصحته ان 
کانت التفویض لہ ام صح والا 








متوکی نے اراد کیا کسی او رخ کو ابی حیات وصحت میں 
انا قائم ام کرے اگراىں سے لے تفولی عام سے جع 
ہے ودنہ کی (ت) 


/ 7 2 ۰-۰ ے 

مگ یہاں ابا نیس بلکہ اپنے بعد اگے لئے وصییت تزلی تک سے و یہ مطاقامرصورت میں جئر وج ہو نا لے جب کک خالف 
شرع نہ ہ وکہ بوجہ عدم علم شرائیط مخالفت شرائیا واتف سے تفوطط ہے ودی عبارت تاضان للوصی ان یوعی ال غیرہۃ 
زو سی کوا ار ےکر کی ور 7و کی نے 00ف نے ا ١‏ 


وترك السابقین لایںل علی شرط العرم بل لیل 
عدںم الشرط و المتبع العمل دون الترك الذی لیس 








ای نین کا کسی نزو ترک کنا اس بات پر ولالت یں 
کرت اکنہ اس ککانہ ہو نا شرط ہے جلکہ اس پہ دلاات کرت سے کہ 
اس کا ہو ناش رط نیش اور اتاغ ع٥‏ لک کی جاٹی ہے ن کہ ترک 
ایا لین میں سے ین 


'ردالمحتا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ي اجارته داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۰۴ 
درمختا رکتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف فی اجارقہ مت جتہات یو ٹیا / ۳۸۹ 

”فتاِی قاضی خان کتاب الوقف فصل فی اجارۃالاوقاف ٹوگ رل عو م) ۳۸ے 

“غمز العیون البصائر مع الاشباہ والنظاثر الغن الاول القاعدة الثانیة ادارۃالقرآن کرای |/ ے٣‏ 


1ء) ٥6٥و‏ 





























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدیہم )۱١(‏ 


غمزالعبیون وششتان ما الیترك والکف ولج یثبت۔ ٴ اود نہ عی ا نکی قدرت میں ہے جلی اک غمزالعیون میں ہ ے(ف 
یی :و نان ہت نات ہے او رکف خابت لی ہوا (ہلکہ 
7ک نات ۸ اے۔(ت) 

ایملہ پل ی دو صورفوں میں عازن ز کو زکی ضحخت فلت اک گل شیز ٹین جک شش رکا امن کال ووزاور نی صورت میں 
بھیظامر بجی ےکا کی فذلیت جع ہے واڈہ تعالی اعلمر۔ 

مّلہ ۲۱۸: ازشہر مہ چنڑھائی نیب مستولہ می مجر ظبور صاحب اص ۱۳۳۹ھ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتیان شرع من تاس متلہ ک ےک ای بنزرگ نے ابی حیات میں چاکراد مو قوف کاز ی رھ بز رہ تملیک 
امہ کے ھتوٹ یکیاادر یہ لنھاککہ تاحیات بیہ مقوبی ر ہے اور بعد ائل کے چو متو یا او شمین ہوۓ اس کو ھی ای خی ایر بند ر ہناحائنے اور 
در صورت خلاف ور زی کے میرے مر ران زی رآ وردہ جن کو عناسب ججھیں مقر رگن ,ان بزرگ نے پدددفرمایا اود بعد ایک زمانہ 
کے ز یکا بھی کا انال ہوکیااب ز ب رکا لڑکا مہ اتا ےکمہ میں اپنے با پ کا تا متقام بنوں اور انز رگ کے وارخان ش گی یہ چا ہی کہ 
ہم میں سے کوئی نس ہو نا جاہج ,ایی صورت میں ازدوے شرع شریف نے وارغان متولی اہی بادارنبز رگ کارادر مق رکی 
گمدی پہ ورات کس کی جانز ہے بانں؟پیھٹوا توچروا- 








الواب: 

پان سال سے معلوم ہواکہ وہ حانراد کیلہ ز انی وق ہوبجگی تھی ال نکی خی کے لئ یہ وقف نام لھا گیا سے صے لٹ با نا دای سے 
یں جا کل اس مس سا ا کک کل ا کی ا ا اک یک "ات میں اوارجان موی م کو رو 
قولیت پہ کوئی د موی میں با ول ما یداو ںا ا ای ناک ا وا انب مس سے جو لاکن ہو موی کیا 
جا گا اگران میں کوئی نہ ہو فو ایل الراے ایل عم مسلرانوں کے مخورہ سے کوکی دیندار ہو شیا کا رگزار من کی کیاجاۓ گا در 
مقار ہیں ے: 

(ومادامر احں یصلح للتولیة من اقارب الواقف ل١‏ أ جب کک واقف کے انقارب میں سے کوٹی ایک بھی تولیت کی 
صلاحیت والا موجود ر ےگا اجٴی لوگوں میں سے کسی کو متولی 
نیس نایا جا ےگا کی وکلہ واقف کاق رج متولی وقف پر زیادہ شفقت 
کرنیوالا ہوگا کی کہ اس کا مقصود ىہ ہوگاکہ وق ف کی بت الس کے 
خاندا نکی رف بتی رہے۔والهتعألیٰ اعلمر (ت) 


یجعل المتولى من الاجانب)لانه اشفق ومن قصدہ 
نسبةالوقف الیھم '۔واللهتعالی اعلم۔ 








'درمختا رمتاب الوقف فصل یراعی شرط الوقف فی اجارقہ مت ختبائ یر ی۳۸۰/۱ 


۲٥604 )71 




















فخاؤٰی رضویّه 


مملہ ۲۱۹: 


ازر یاست رامپو رش نان ہکہنہ احاطہ صابمرگی ول واحد من صاحب 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


٦آرجے‏ ۹ ۳۳ھ 


کیافرماتے ہیں علاۓ وین وشرع مین اس ملہ می ںکہ ایک عزارکاز بر متوٹی تماہزار کی جاکراداراصی بن غرمت مزار موصوفہ 
معاف ہے ,زی دکاصاحب مار سےکوئی سلملہ بھی وسلسلہ ط رب کو گی تلق نیس خوااب ز بد اتال ہ وگیاز بدرکابیٹا عم روج پالنل 
غدمت مزارکاائل نیس ہے اور تام جائرادکیآمدی تخلب ومصر فکرکی ہے ایک حبہ صرف نمی نکیا نل تکاخواستدگار ہے نگ یہ 
کپتنا ‏ ےک میں ان خدمات کاائل ہہوں اور صاحب ہزار سلملہ طربققت اور مبہرے نماندا نکامزار ہے, عمرو نے اکشر سامان لف 
کردہا, عمرداشہث ہے اور خدمات انام د ہین کاائل بی نیس ہے اور نہ ملک درو عمروکا سے عندالقاضی صورت مستولہ میں 
ہر دوفربقی میں سے کون لال نیت نیس او رس کے نام جائرادکا ندرا ہو نا چا ہے ؟عندالقاضی جک کی ایت خابت ہوجی۔ 


بینوا توجروا۔ 


مان م کور اگر واٹتی ہے نع ذتقہ شک یل متولی ہوجی نس سحت گرچے خود واقف کن ای متولیکیا ہوت بلک اگرچہ دہ خوددی 


وائف ہہوتاکہ وم متقاب ہے۔ور مخثارمیں یی 


ینزع وجوباولوالواقنا8گیڑەبالاول غیزمافان' 


انالی نستعمل على عملناً من ارادہ تُرواہ احمد و 
الشیخان وا بوداؤدوالنسائی عن الی موسی الاشعری 
رضی اللہ تع ای عنہ۔ 

در خثار یں ے: 

طالب التولیةلایو لی الاالمشروط له 





'درمختا رکتاب الوقف مظؿع مت راک ی گی ا/ ۳۸۳ 


اور گر اگرچہ ال ہوخوا گار نذلیت ہے اور خوادگار لیت کو متولی نھیں کرت رسول اللہ صلی الہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں : 





ناو موی کو ولا یہت ولف سے وچگ نول دا جائڑکا اگرچہ وہ 
توروائف ہو یواتف پررچ او نال دیما جا گا۔ (ت ) 


بھم اپ ےکام پ اس کے خواستدگاد کوم رگ مقمرر ن ہر گے (اس 


کو امام اتحدہ ین وابودادماور نمی نے حضرت ابو موی 
الا شع ری ر خی اللہ تایح ے ردابی تکیا۔دت) 


طالب نذابت کو مو کی نیس رنا با جا ےگا سوائۓ الس کے 





صحیح البخاری کتاب الاجارات باب استیجار اللرجل الصالع قرب یکتب ان کرای ا/ ا٣۳‏ 


۲٢٥6٥ )67[1 




















فخاؤٰی رضویّه 


النظر لانەمول فیرید‌بهالتنفیل ''۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


کہ واقف نے اس کومتولی بنان ےکی رط کردی ہو کی وکلہ وہ 
واف فکی شرط کی وجہ سے متولی بن کا سے اور اب اس کے 
نفاذکاطہگار ‏ (ت) 





لپ اموک او رکہ مر طر ابل ہو ماش کر کے متول یکیاجاے والله تع ای اعلرم- 


:۲٢٢ مل‎ 


از تی رآ باددکن لہ سلطان پور مستولہ سید شش الله صاب 


۵ر مضان ۹ ۳٤٤۱ھ‏ 


کیافرماتے ہیں علاۓ وی نک ہکیامتولی اور نشم ماد مسماجد کے مراشل دمخارج میں سب خوائش بلاانتیاز لن چانرو زا چائز 
بذات وو با مشماورت ائل الام وست تخرف دراز ر 5ؤ 2-2 یں اور گی تاب اور من فان کے باو ود ملدائوں گی 


در خواست پ رآ مد وخ نے کے صاب کے عدم معاین گی بابت ال نکاانکار داع را چا ے؟پینواتوجروا 

الجواب: 
موی اور خنظم پاہاجغ شرع و شش رئا شزوریی ہے اان سے خلا تی نل کاان کو ایا خی :اود اگ کر وذ مسامانوں کو ا نکی 
مزاحمت جائے ,اور اگر خیاخت باان کے باعث وقف پر ضردغابت ہو فو را وگال دۓ جامیں۔ در مقار میں ہے : 


ینزع وجوباولوالواقف فغیرہبالاول غیرمامون؟ 








ناو موی کو واایت وقف سے وجوم کال د باجائیگا اگرچہ خود 
واثف ہواور 7.7 وائف ہو لوپررچہ اولیٰ جال دہ جاۓ گا۔ 





(ت) 


ین وتزلب نی و رکز اگرمظنون بھی ہونے مسلمانوں کو ان سے حساب سی کا من چا سے اور اڑا اع را حخت 'قابل 


اختزاشی۔در مقار ہیں ہے 
لاتلزم الیحاسیة فی کل عام ویکتف القاضی منه 
بالاجبال لومعروفابالامانة ولو متھاً یجبرہ علی 








ٹوکی اگ ادالعت میں مخروف و تال تی شا ان 
پھ لازم نی جلکہ تقاضصی اس سے اجھالی صاب طلب کرنے پھ 
اکنفا کر ےکااور اگ وو “عم بالفیائت سے وذ قاضی انس کو ایک 
ایک شی کاٹف سی صاب جتانے پہ جو رکرےگا۔ (ت) 





'درمختا رکنتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف الخ مطئتبا ٰٗا/ ۸۰۷ 


”در مختا رکتاب الوقف مش ئتبالی لیا ۳۸۳ 


درمختا رکنتاب الوقف فصل یراعی شرط الواقف الخ مطؿئتبا ٗ۱ ۳٣۰۲‏ 


1ۃ7) 66٥و‏ 




















فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


0 و 
ملہ ٣٣م‏ جا ے ٣م‏ :از اشک رکاہ گور میک میسور مستولہ چو دھربی مجر ین بر قصہاب صاحبان مسو ا حشم ٭ارمضمان ۴۳۹ احھ 
کیافرمات ہیں علیاۓ وبین اس متتلہ می ںکہ چندآ و بی مل کر ایک ز ین خ بی رکھ بالا نقاقی بہنیت و قف اس پر مس دآ با د کی امام 
موزن بھی مقر کرلیں۔ بارو سال سب واشھین باہم تق رہے نماز بماعت وججمعہ وغمیرہ میں شریک ر ہے مس سے لئے 
او قاف واس ےآ مد نی کے بھی خ بر کر مس کے :ام واسٹے محاصل کے دے کے ان وگول میں سے ایک گردہ نے بارہ سال بعد 
مد دور ہو نے کے باععث ایک اور مد بھی فاصلہ بعیر ے بنواڈالی اور دووں مسر وں میں شیک رہے خدمات اور خر تھی 
محاصل اور ذات سے خر کرت رسے وہ گروہ عرصہ ٢۵‏ سال سے انی چندہ اس دوس کی مسر میں رین ہیں اور پھلی مسر کے 
او قاف برعال خود جادری ہیں اب بہ لوگ جو جرا ہہوییۓ ہیں ان کپ لی مسجد وانے حقوقی وفتف سے تہ تو رکرتے ہیں بین 
کے ہی ںکہ ہم متو لی اپٹی رضامندرىی سے مقر زکرتے ہیں اور دوسرکی مسر وا لے کے میں ہماراضن ہےکہ ہم سب واقف ہیں اور 
وک ارس وائفین کو یں یلا پیا جا از ۷" اگ پلیہ الک وانے مسر سے میں ربا 
سوال ہہ ہےککہ پل واشی ن کان ساط ہے یبال ؟ 
(۴) متو یکا مقر رک نامسدرکے لئے ضرور بات سے سے ما نہیں ؟ 
( )ایک سے ز یادہ متولی مقر رک سکتے ہیں بانہیں؟ 
(۴) جب وائفین میں اختاوف ہو تل ز بر کو متولی زی گن عمر کو نو اکن کور نی ہے پا ال کواور بر تقر مماوا تم" سک 
انخزار نصب متو یکا ے؟ 
(۵) واتف سے ماد یراداور اد ہے ماآ بادگی کر نے والا اور عیارت ہنواے والا؟ 
(۹) توم کو نصب امام و موزن وآ دی مسچد وغی ہکا اختیار ہے با واشین کو؟ 
(ھ) وانین سے لے ضرور ہےکہ پمیشہ عحلدرآمد اور قالئش اپ مو قوف پر رہیں کیا قضہ مچھوڑنے سے جن واققیت ساقط 
ہو چاتا ے؟بینواتوجروا۔ 

الجواب: 
(ا)جب ان سب نے مل کروہ مس بناٹی سب اس کے وافقف ہو ۓ جو حقو کہ واقف کے ہیں سب کے لے ہیں ایک فربق کے 
مر بنا لیے سے یلاح زان نہ ہواى ححسش ظلم ہے۔ 
(۴) مسر کے لئ متو یکا مقر رک نا یہ ضرور یں امہ او قاف کے لئے ضمروری ہے۔ 
(۳) متولی در بھی ہو سک ہیں ووسب مل کرام کرمیں گے م ٹیک مل نہ ہوگیا۔ 


۲٥١ ) 1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


(۴) فقی راس وق تکتابوں سے دور حالت سفر میں سے جزتیہ بی نظ نیل ,اور ظاہر یہ ےک صورت م فکوروممیں ز بد وعمرو 
دونوں متولی ہو جامیں ہے اور مل کرکام کر یک ےکہ نصب متوی کی دلایت وافنف کو ہے۔ توب الا بصار میں ہے: 


ولایة نصب القیم ای الواقف'۔ 


اورووسب واقف ہیں اور نصب متو لی ممتجنزبی یں فذم رای ک کو اخقیا رکامل سے نذدونوں متولی ہہو جامیں گے۔اشباددالنظائر میں سے : 


ماثبت لجماعة فھو بینھم علی سبیل الاشتراكالائی 
مسائل الاول ولایةالانک للصغیر والصغیرڈثابتة 
للاولیاء علی سبیل الکبال لکلرا ی ان قال)والضابط 
ان الحق اذاکان ممالایتجزی فانہ یثبت لکل علی 
الکمال فالاستخدام ق المبلوك ممالایتجزی 





موی مقر رکرن ےکی ولایت وافن فک کو ہے(ت) 


جھ تزجماعت کے لے خابت ہو ودان سب میں نشرک طورپر 
ہوی ہے سواۓ چند مال کے جن میں سے پہلا مکل نا با 
دنا بالضہ کے ہکا کی دلای تکاس ےکہ ود اولیاء ٹیل سے بر ایک 
کے لئے کامل طور پرغابت ہو کی ہے(صاحب اخباہ کے اس 
تو لک کک فرمایا) ضاابلہ ہہ ہے یلک جو من نا قابل گڑکی ہو 
دو پر ایک کے لے مو رکمال غابت ہہوجا سے اور مملوک سے 
خدمت لی ےکا من ناتقابل شی ہے۔(ت ) 





(۵)اصسل مس ز بین سے نوز می نکاواقف اصسل مس کادافف ہے اور مس نے اس میں عمارت بٹاکر وف کی دہ بناکاواقف ے اور 
نا اگرچہ وف ہے ال کے لیے حم نز ہے فو وہ بھی وقف مس میس ش رک سے۔ 

٤ ۱ 4 2 ٦1 ۹‏ ٭٭ مم 
(۹) عمارت ومرمت مس دکااغقیار واش ین کو ہے اور انیس کے امام دمتذن مقر کے ہو اولی ہیں مر کہ جن کو قوم مقر 


کرے وو شش رکا مر ہوں نوا نہیں کو بی وی در حنار من سے 
البانیللیسجں او لی من القوم بنصب الامام والیؤڈن 
ٹی المختار الااذاعین القوم اصلحمبن عینهالبآنی“۔ 





'درمختاشرح تنویر الابصا رکتاب الوقف مطؿ تال یو گی ا/ ۳۸۹ 


ول 21 مطالنی چ رکا ای امام وموزن سے تقرر میں 
بفسبت قوم سے اولی سے سوائۓ اس کےکہ قو کا مقر ر روہ 
امام وموزن لیے مر رکروہ ے زیادہ صزاحیت رھت ہو 


(ت) 





“الاشباہ والنظائ رکتاب النکاح الغن الثآنی ادارۃ القرآن کرای |/ ٣۷۲۳۳‏ 


درمختا رکتاب الوقف مع تال ٹ۸ ۲9۰ 


۲٥6٥٥ 671 























فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 
(ھے)واقف کے لے وقف پر پمیشہ قایس رمناضر ور نی بارہا واقف دوسرے کو متولی کرجا سے فیحضہ متولی کار تا سے مگ رج 
واقف سا قط یں ہوم _واللہتعالی اعلمر_ 
لہ ۲۲۸: ان ڑ ورہن گروار کرات مر از نف کان صاحب پہاور رر جن امت وبجماعت ۳ زییا لج ۹٤ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علائۓ وین اس متلہ می ںکہ اہنت وجراعت کوہہ چان ےکہ روا کو جامع مجر با غیر مماج کا متولی اور 
من وآ ات ا ان کو اہن سا تھ نماز میں ش رب ککریں اور چھ مسلمالن الیہا کی ان کے لئ ازروۓ شر کیا شم ے؟بیٹو ۱ 
توجروا۔ 
الجواب: 

پل تک یکسی مسور فصو مسر جام کا متولی زا نشی بوکرن ش نیت مطہردوقرآن شفیم واحادیٹ سحججہ وفقہ جن کی روسے اصنا 
کسی طرح پائز نہیں عرام لی ہے۔ 
0 ىہ روانس تن ال قبلہ ہیں زع وق بای نیشن گنام ج ری مس گر دافم گت شب معنندہ فی وختائر بت 
سے ان کے کاف رم رج ہونے کے روشن شموت دتے ہہیں۔ بد اگ امام ملک التلساہ نے امام طاہ رعبد الر شید و شر الکن زادام ظھر 
رین ز یی وفآلڑی عا لین کی ہے 
وھذانصاها قال المرغینانی یجوز الصلا خلف ا شا امام ھرغنا ی صاحب ہدایہ نے فرمایا: بدم رہب بد عق کے 
صاحب ہدی وبدعڈولاتجوز خلف الرافضی و الجہیی أ جچچ از چا ہے اود رالشی وی وقری اور مشبہ اور وھ 
والقدری والمشبھة ومن یقول بخلق القران. وحاصله قرآن میم لوق مان ہیں ان کے پچ مخز اٹ مض 
ان کان دی ید ج1 کا ای کا ا اک ا ایا اسیا دی دج سے 

مر مج ۳٥‏ 0 جا اشن سے جیے نماز ہو جا ۓ گی مر 
فرب ملا اق ات بل 2۰و ری می کو کی ہی 
2 رای وی رہم کو ری کہ ہہ سب کاف ہیں ال کے تھے نماز 
ہوگی ھی نیس ایاج ین اتال اور فی خلاصہ میں ہے 
اور بی کی ہے اییاہی بدائ میں تا 





نیز فی خلاصہ و فی عا لیر میں ے: 


'فتاوی ہندیةکتاب الصلوٰة باب الامامة ور ٰکت خان اور ا/ ۸۳۴ 


1ۃ[67" ٥٥٥٠٥٢و٢‏ 














فخاؤٰی رضویّه 


الرافضی اذاکان یسب الشیخین ویلعٹھباً العیاذ باللەفھو 
کافر وان کان یفضل علیاکرم اللدتعا ی وجھہ علی الی بکر 
رضی الله عنه لایکو ن‌کافراالاانەمبتدع'_ 


ای ,رازہ وی عا لیر میں ے: 
یجب اکفارھم باکفارعششی وعلی وطلحة وزبیر 


7 2 
وعأَثٌشة رضی اللہ عتنھم بت 


ای یر وی عالگی ریہ میں ے: 

یچب اکفار الروافض ثی قولھم برجعة الاموات الی 
الدنیاوبقولھم ث خرو امام باطن(الی قوله ومُؤلاء 
قورخارجون عنملڈا ہا ون 


شرع مقاصد شر تب الاصولو ردامحتار عی الدرا ار وغی ںا 
اھل القبلة معناد الزین اتفقواعلی ماهومن ضروریأات 
الاسلام واختلفوائی اصول سواھاوالا فلا نزاع ثیکفر 
اھل القبلة المواظب طول العمر علی الطاعأت بصدور 


شیق من موجبأت الکفر عنه 'ادمختصوا۔ 


جلد شائز دہم )۱١(‏ 


رافشی اگر صدلق ابر وفاروقی اعظمم رضی تعالی عما کو 
معاذالللهر اکتنا اور جج رابنا ہو پے وو کاذر سے اور اگ صدلتی اہر 
۶ ۶ و ہو کافرنہ ہوگا مگ رگھراہ ے۔ 
(ت) 


۲٦ 
ہے‎ 


نی جولوگ حطرت عثان, علی, لہ ,ز بی راور عائشہ رض اللہ 
صٹم کوکاف کے ہیں واجب ہےکہ ہم ان کافذ رکیے واللوں کو مر 


نی رافضببوں کوکاف کنا واجب ہے ان کے اس قول میں کہ 
امدات دٹیاکی طرف لو یس کے اود اس قول می ںکہ ایک چچھیا 
ہوا امام کے گااور یہ لوگ ملت اسلاام سے نار ہیں اور ان 
کے وبی عم ہیں جو ع تعروں کے ہوتے ہیں۔ 

دوش 

نی ائل قبلہ سے بہ معن ہی ںکہ ج قمام ضرور یات دی ن کو مات 
ہواؤ ران کے سوا نف حا میں خلاف رکھھتا ہو ور نہ اس میں 
وڈ اس و ل لن ےکوی موج کٹ رصادر ہو 
وکا ےا گرڈ خمام عپادوں پر مراومت کرے۔ 





'فتاڑی بندیه کتاب السیر الباب التاسع ن احکام المر تد ین ورا یک تپ غانہ پاور ٦٢٢ /٣‏ 
فتاٰی ہندیه کتاب السیر الباب التاسع ف احکام المرتددین ور یکت غانہ پٹاور ۲٢٢ /٣‏ 
”ختاٰی ہندیه کتاب السیر الباب التاسع ف احکام الم تددین ورا یکتب خانہ پاور ۲٢٢ /٣‏ 
' شر المقاصد المبحث السابع ق مخالف الحق من اہل القبلة دارالمعارٹ النعمأنيه ا ہور ۲٢۹ /٣‏ 


0 61 


1 ءًود۲ 





























فخاؤٰی رضویّه 


شر فقہ اک ری عقاری میں ے: 

لایخفی ان المراد بقول علمائناً لاتجوز تکفیر اھل 
القبلة بل نب لیس مجردالتوجہ ا ی القبلة فان الغلاۃ 
من الروافض وان صلوا ا ی القبلةلیسوابہؤمنین'۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


نی و شیدہ ھی ںکہ ہمارے علاء کے اس قول می کہ ایل قبلہ 
کو شی منااکے سب کاف کمن انز خھیں فتطا نماز میں قبلہ کو 
م کرلانا م راو خی کہ زی رافشی اگرچہ قبلہ کی طرف نماز 
پڑت ہیں بلاشہکافرہیں۔ 





اور ماد اپلدت خموتھا مسر جام عکاا سے متولی کر نا اور مسلرانوں کے ارس مٹیم دبٹی نتص رفات اس کے با تھ میں رکھنا ا کی 
خظیم نیم ہے اور رسکی تقظیم نجرام ے با چھم فا ۓ کرا مکفرہے۔ تین الین وطاوىی مکی م رای الفداح وخی ہا 


تج 
و 75 ۰ کہ 2 








کش نے میس اس کی تیعم سے علاکہ 
شرییت میں ا ںکی تن داجب ہے 





فی تیرب واشبادواتظائر ودز متا زرل ے:تہجیل الکاف رکفر شا کی می مکھرے۔ 
(۴) اس میں اسے مسلمائوں پ ایک اف رید یناہ اود یہ مرام ہے سح القدر ودد متار ویر جمامیں ہے : 


یمنع من استکتاب ومباشرۃ یکون بھا معظما عنں 
الصستو تن 
عادی ق می وبزرالراکی ودر عقارمیں ہے: 

والنظم لە ینب ان یلازم الصغار فیبیکون بیئە و 
بین الیسلمین ٹی کل شیی.وعليه فیمنع من القعود 
حاآل قیام المسلم عندہ٥بحر.ویحرم‏ تعظیبهٴ۔ 








یجن ذبی اف رکو بھی نی بنانا اور کوک ایال سپردکر ناس 
سے مسلمانوں میں ا کی ٹرائی ہو ان نہیں 


یی کافراور مان کے ہر محاللہ میں کاف رکو دبا ہوا ذلیل رکھنا 
چایئۓ, مسلما نکھڑراہو فو اس بین نہ دمیںءایمای ہگ میں سے 
اور ا کی میم حرام ہے۔ 





'منح الروض الازھر شر الفقه الاکبر مطلب یجب معرفة لمکفرات الاجتنابھاالخ مصطف البان م ص ۱٦٦١‏ 
“تبیین الحقائ ق کتاب الصلوٰۃ باب الامامة المطبعة الکبری الامیریه بوااتی ۶ص۱ ۱۳٣‏ 


”درمختا رکتاب الحظر والاباحة فصل فی المیع مع نتبالی گی ۲/ ٣۵۱‏ 
“درمختا رکتاب الجھاد فصل ف الجزیة مطؿئتباَی گا / ۳۵۲ 
”درمختا رکتاب الجھاد فصل ف الجزیة مت تال یو کی / ۳۵۲ 


و٥٠٥‎ 71 


























فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


() مساحد واو قاف کا متولی بنانا کی صٹیم دی کاموں میں ان سے استعات ہے اوریہ ان تشر جات جلیلہ پ کہ الیحجة 


وشن میں مم کور ہوممیں حرام ہے قرآن تیم فرماتا ہے : 


ص.43 وودے ٤۱‏ ق٤‏ سی> دو الا 1 
ای يُلدامِ وَلِياوَلانے ُا ”۲۵ 


نھواعن موالاتھم لقربة اوصداقة جاھلیة ونحوهما 
من اسباب البصادقة والبعاشرۃوعن الاستعانة بھم 
ق الغزووسائر الامورالدینیة“۔ 


سیاتی قوم لھم نبز یقال الرافضة لایشھںون جمعة 
ولاجماعة ویطعنون عل السلف فلاتجالسوا'۔ 


مر قاوشرح مھکو میں ے: 
اذمجالسةالاغیار تجرا ی غایةالبوارونھایةالخسار 
4 


- 





تقی ایشا النتقل السلیم علامہ ابو سحور عماوی ونس ری فحات امہ میں ہے : 


() شی وائن حبان وغی رای حدیت میں مے نمی صلی اللہ تالی علیہ وسلم نے فرماما: 





خیمروں میں 00 


شی مسلمان شع کے گے کافرو ں کی دوستی سے خواہ وہ رشن 
دارگی کے سبب ہو با الام سے لیے کے بارانے خواہ ارگ اور 
ات بت وک کے کن ےل 
ہا اسیا وٹ کام می کافروں سے استتعاخت کریں۔ 


عنقریب بج لو گآکمیں گے ان کا بد اقب ہوگاا نیس رافش کہا 
جاۓگانہ بحعہ میں حاضر ہوں گے نہ جماعت میں اور لف 
صا وہر اگزیل گے تم انا کے پا نہ یھنا نہ ان کے سا تجھ 
تھا نایا۔ 


آں سل ےک یہروں کے پاش بیھناعد ودج گیب بادگی اور انا 
ا ا اک ا ے ہے 





جب ان کے پاش بیٹھناغ ابر بادبی ہے وا نیس مساجد وا قا فکامتولی کن اکس ورچ ہکس قرر مٹیم انی ہے۔ 
(۵) مسلرانوں کا یبا شی مکام الس کے سر دکرنے می اسے داز دار و دخ کار بغانا ہے اور ہہ مرام ہے۔ 


'القرآن الکریم ۸۹/۴ 


ارشاد العقل السلیم(تفسیر ای السعود) تۃے آیة ۳/ ۸ داراحیاء التراث العرل بیروت ۲ ۲۳, الفتوحات الالھیة الشھیر بالجمل 


تڑے آیة ٣۳ر ٣۸‏ مصطف الہآن مصر ۱ ے۲۵ 


٭العلل المتناہیة حدیث ؛۲۵.دارنشرالکتب الاسلامیه لاہور|/ ا١۱‏ والضعفاء الکبیر:عر ٍث ۱۱۵۳/ ۱۲١‏ 


“مرقاۃالمفاتيح کتاب الایمان تھے حر بث ۰۸ المکتبة الحبیبیة کرۓ |/ ۳۰٣‏ 


و٥‎ 61206671 


























فخاؤٰی رضویّه 


اللہ عمزو بل فرماتا ے: 


ہاو >> دو عابیدےئیوے غ ,1 
وَارُْحَبِيَِِيِمَاتْعْملوْنَ " 


ین نے 

نھی اللہ تعاألی الہؤمنین ان یتخذوابطانة من غیر 
الؤمنین فیکون ذٰلك تھی عن جمیع الکفار 
وممایؤکںذٰلك انه قیل لعمر رغی تعأل عنه مُھناً 
رجل من اھل الحیرۃ نصرانی لایعرف اقوی حفظاولا 
احسن خطامنه فان رأیت ان نتخذہ 6اتباً فامتنع 
عبر من ذٰلك وقال اذا اتخزذت بطانة من غیر الیؤمنین 


2 


- 


تی رہاب ایر روم ےہ 
روی ان ابمولٰی الاشعری رضی اللہتعاأل عنه قال 
قلت لعمر بن خطاب رضی الله تعاألی عنه ان لی کتبا 
نصرانیاً فقال ماك وله قاتلك الله الااتخزت 
حنیفایعنی مسلما اماسمعت قول اللہ 





'القرآن الکریم ۱٦/۹‏ 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


کیا اس گھنڑ میں ہ ھکہ لو نمی چھوڑدۓ چائڑگے اور ابھی وہ 
لوگ علاشیہ ظاہ رنہ ہو جو تم سے راو خدراممیں پور ی کو ششل 
کرس اور اللہ ٦‏ ےت گواپٹارازوارووخیل 


کارشہ منا شی اور اللہ تمہار ےکا موں سے جردارے۔ 


نی اللہ تعالی نے مسارانوں کو مع فیا )کہ خی ر مم کو اپنا 
رازہ دار نہ بنا وی تام کغار سے عمانحعت ہے اور جائیر اس 
عدیث سے بھی ہولی ےکہ امیرالمو مین عمرر ضی اللہ تما یٰ 
عز سے ع رض کی گی ش اھر میں ایک فصرانی سے اس کا 
ماعافظہ اورعدو یا عسی کا معلوم نہیں حضو رکی رات ہون ہم 
سے مخزر ہنالاس رام رالموبین نے سے قبول نہ فرمایااورارشاد 
فرما کہ ایا ہو میں خی ر سم کو راز دار بنانے والا شہروں 
5۔ 


یی ابو موٹی اشعری رصضی اللہ تی عمنہ سے مروی ہوا کہ 
ہیں نے ایر اکموسین عھر فاروقی اعلعم سے عر کی مرا 
ایک محرر نھرائی ہے ,فرماا یں اس سے کیاعطاقہ خدا تم سے 
بے کیوں نہ کسی کھرسے مسلمان کو محر بای کیاتم نے یہ 
ارشاد اہی نہ سن اکہ اے ابیمالن والو ! 


مفاتیح الغیب(التفسیر الکبیں تۃے آیة ۳/ ۸ المطبعة البیهة المصریة +صر۸/ ٢۱٢‏ 


661 6113 وہ 























فخاؤٰی رضویّه 


عزوجل "بآ يُهَا لی يك امَنوْالمَتخْدُہ اليْمُووََالزی 
اَؤْلَِآء“'قلت لە دینه ول کتابته قال لا ا کرمھم 
اذا ھانھم اللّەولااعزھم اذااذلھم الەولا ادینھم اذا 
بعدھم الله قلت لایتم امرالبصرة الا به فقال مات 
النصرانی والسلام یعی هب انە مات فبا تصنع 
بعرفباً تعمل بعں موته فاعليه الأن واستغن عنه 
تعمن السلتن 27 

شرب سی رکیرپچھرردامحتار عی اللدرا ار می ہے: 

به ناخل فان الوالی مہنوع من ان یتخن6اتبمن غیر 
السلمین لقولهتعال'لَاتََخِذَهَابِطَاتةِنذْذیَلّہ٠“۔‏ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


یہود ونصال کی کو یار نہ بنا میں نے عع رخ کی اس کا دین اس 
ہے لے ہے بے ا کی محردری سے کام ہے فرماما میں 
کافروں کو گرائی ثہ کھروں گا ججکہ انی اللہ نے خوار کیاءنہ 
یں عزت دوں گاج بک اللہ نے انیس ذ یل کیا نہ ان کو 
رب دو ں گاج بک اللہ نے انیس دو رکیل میں نے ع رک 
پصرہ کا ام بے اس کے بورانہ ہوگا۔-فرمایا م رکیاند ران یجن 
فرش کرلوکہ وہ مگیااسل کے بح کیاکر وگے جو جب کروگے 
پچھواوں کسی مسلرا ن کو مقر رک کے اس سے بے پر داہو جا 


جھم امیر الو مین کے ای ادشادپہ فی دتنے ہیں بیقک ولیک 
چا ٹم کہ صسی کاف کو حر ہنامیں کہ ال تی فر مات ہے 


ا سوااور ول کو راز دار تہ بنا 


سبخن الله ! و٢‏ .۹ ۲م ]م7 ہس پر دک نااور اتا ٹیم 


منصب دیناکس درجہ خت مرام ہو نالازم۔ 


7 اب اسےت 7 7 
)٦(‏ موٹی کر نات ام سے مگ اس ےک این در خواہ ہو یہہا ںک ککہ خود واقف پ اگ اعیدنان نہ ہو وقف سے اے ائر کال دینا 


واجب ہے۔اسعاف ٹی عم الاو قاف میں ے: 
لایول الا امین لان الولایة مقیںۃ بشرط النظر و 
لیس من النظر تولیة الخائن لانەیخل بالمقصود۔ 








موی نہ کیا جاۓ مگ جس پر پورااعیینان ہ کہ ذلیت میں 
الک کافابر یی ےکی شرط سے اور جس پر انان نہ ہو ا کا 
مولی کر نار عاتت فان ہ سے کوگی علاقہ غیں رکھتاکہ وہ اصل 
تصورمیں غلل ڑااڑے_ 


'لباب التاویل نی معان التنزیلرتفسیر الخاذن) تے آیة ۵ر اہ مصطف الہآں مص ٦٦_٣١ ٢‏ 
“ردالمحتا رکتاب ال زکوٰۃ باب العاشر داراحیاء التراث العرل بیروت ۲/ ۳۸ 


٭ردالمحتار بحواله الاسعاف ‏ حکم الاوقاف کتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۵ 


61) ود۲ 


























فخاؤٰی رضویّه 


فماکی, رازہ ودرر و حررو توب الابصار در ارد گی مپانہیںن ہے: 


ینزعوجوبالوالواقف فغیرہاو لی غیر مامون'۔ 


"تنَا ليِغْتَامَُۂْالتَتَخِذَذَابَِائكِنذْريَكمل‌یالۂِمْ 
الا و هو امَاعَيیڈع ”َْبَدَتِالبغْطَآ مین أَوَاِ یوما 
تُض وم مم مبز كَد لالم لایتِ ان لئ 
تعْقِلانَ[ ×۶ 





او رقرآن عقظیم شا بر ےکہ غی رمسلم مرگ زٗسی معل کا مر خواونہ ہوگاءالہ ای ف راتا ے : 





جلد شائز دہم )۱١(‏ 


شی رش وی تا اع و و ات ان تا 
واجب, پھر دوسر ےکاکیا کر 


اے ابیمان والو ! اچتۓ یرون سے شی کو راز وازت بناؤ وہ 
تہارئی بدخوائی میں گی نہ کر گے ا نکی دکی تمناے تہارا 
مشقت میں پڑناہ وشأنی ان کے موسوں سے اہر ہدپچگی سے 
اور جو الن ہے سینوں میں دلی ہے ووٹڑکی ہے کم نے تھمہارے 
سام نخان صاف بیان فرراد اگ رت ہیں خقل ہو 





() تو الااصار وخیرہ متون مان هے:الاشر حر مسلحر یجن عق رتصیل کر نوا کل کی تر یف می ںآزاو اور مسلمان ہونا 
داخلل ہے نا یۃالدیان امام انقانی شر ہدایہ وبکزالرالتی شر ںکنزالد ماک زا ممتار صلی الد راڈ یں ہے: 





لایصح ان یکو نکافرالانہلایلی عل مسلم 'بالڈیةف 





نی تصیل عشری تی فرب مز کرن ال عح ہ ےک 
بک اس بی خی رخ مل سا 





حشثر لیے والا راسنتوں پر مقر رکیا جانا ےکہ ماہجروں سے شر صصلے راہ کی جا .ا کہ ماشہ یہاں ج گی کا حر 
اورراتتو ں کی چچوکی کا یس مین۔جب اتی خیف دنیوئی خدمت پر انئیں مقر رک نا الا درست نی نذا یے نیعم دب یکام یہ 
تقر یکر خمکن_(نامص نر بات سط (۸)(اترم ص رج نضرچھیں لیے درعقارمیں ہے: 


بھذایعلم حرمةتولیة الیھودعل الاعمال“۔ 





'درمختا رکتاب الوقف مش متا لا ۳۸۳ 
القرآن الکریم ۳/ ۱۱۸ 





یہاں سے معلوم ہواکنہ اسلائی کاموں پہ دی مجن صسی 
اف رکا متول یکر نا ترام ہے۔ 





”حرمختار شرح تغویر الابصا رکتاب ال زکاۃ باب العاشر مت ئتبا لیا / ۱۳۷ 
'ردالمحتا رکتاب ال زکوٰۃ باب العاشر داراحیاء التراث العری بیروت ۲/ ۳۸ 





”درمختا رکتاب ال زکاۃ باب العاشر من تال ی کی۱ / ۱۳١‏ 


و٥‎ 615 )61 


























فخاؤٰی رضویّه 


پر لاکن وردامحتار میں با 

لاشك ثی حرمةڈلک'۔ 

شما بی میں ہے: 

ای لان ثیذٰلك تعظیمهوقد نصواعل حرمةتعظیمہ“۔ 


27 
علم مہاذکرناحرمةتولیة الفسقة فضلا عن الیھود 
والکفرڈ“۔ 








جلد شائز دہم )۱١(‏ 


اس کے ح ام ہونے میں کوکی شک کھیں۔ 


یی ان کے ئن مین ین کی منرت پت اوت 
نے تص رچھویں فی می سک ہکاف کی معلیم رام ہے۔ 


یچنی جو یچھھ ہم نے ذک رکیااس سے معلوم ہواکہ ذاسنتوں کو 
موی کرناترام ہے چہ جائکہ دی ودیگ رکفار۔ 





(۹) تام عبارات ود لات لکہ بیہا ںکک من کور ہو ۓ مطلقام رکاذ رمیں ہیں اگ کافرذنی ہو جو سلطنت اسلامیہ ہیں فرمائہردار 
وتزی زار ہ ور چتا سے اور اکشر الات میں اس کاعم مسلمانو ںاسا رکھا گیا ہے شہکنہ لین سے انتطا کی کاھم سے اور 
لان نے کر بھی دارالاسلام میں سال مج رکک روبی نڑیں سک کہ مجر جصے علطان اسلام فاشل کےا اور اگ خور کے لئے 
مہات ماکے تین د نکی مہات د اوران میں بھی قید ہی ر کے گا, تو یکس وقت کر ےگا۔ تی الا صا میں سے : 


لایمکن حر مستامن فیناسنة۔ 

در مارنٹیں ے: 

من ‌ارتں ع رض الحاً کم عليهالاسلام وتکشف شبھته 
ویحبس وجوبا ثلئة ایام ان طلب المھلة والا قتله 
من‌ساعتەالااذاری 








ھی متتا من ہار در میان ایک سال نہیں می رسکنا۔ (ت) 


ج مرن ہوچاۓ عا 1 اس پہ اعلام ٹپ کر ےگا اور اس کے 
شبہ کاازالہ کر ےگا اگر وہ مہلت طلب کرے لو لا زی طور پر 
ین دن قیر رکھاجاۓگاورتہ عا کم اعلام ای واقت اس و 


کرو ےکا سوا ہے 





'ردالمحتا رکتاب ال زکوٰۃ باب العاشر داراحیاء التراث العرل بیروت ۲/ ۳۸ 
“ردالمحتا رکتاب الزکوٰۃ باب العاشر داراحیاء التراث العرل بیروت ۲/ ۳۸ 


٭ردالمحتا رکتاب ال زکوٰۃ باب العاشر داراحیاء التراث العر بیروت ۲/ ۳۸ 
'درمختارشرح تنویر الاب صا رکتاب الجھاد فصل ق استیبان الکافر مکی دی ۳۴ 


1 6) ہو۲ 
































فخاؤٰی رضویّه 


) مطلب عبارات رد حتار) 
اسلامه برائع لن 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اس کہ ای ے الام کی امیر ہو بدائ۔(ت ) 


عبارت ردانحتار یشترط للصحة بلوشہ وعحقلہ لا حر ییتہ واسلاہما صراح ة2 (صت تزلبت کے لے بورغ اور عقل شر 
ہے حربیت اور راک مسلمان ہو نا غیں۔رت) اض در بارہذئی سے بیشن منولی بین سن کے لے الام شرطا خی سک اف ذئی بھی 
اگ متولیکیاجاۓگاہو جا ۓکانہ یک کو فی کاف رکیساہی ہو موی ہوسکنا ہے, اس عہارت کے مضمل بی خوداس ممیں ا سکی سندی ہکجھھی: 


لما ئی الاسعاف لواوصی الى صی تبطل ى القیاسں 
مطلقًا وی الاستحسانٹ بأطلة مادام صغیراولوکان 
عبدایجوز قیاسا واستحسانا ثم الزفی 8گاز یی 
6العیں فلواخرجھباً القاضی ثم عتق العیںواسلم 
الذی لاتعود الیھاهبحر ونحودث الٹھر۔ 


ابی عامگی ری میں ے: 

لاتشترط الحریة والاسلام للصحة لمائ الاسعاف و 
لوکان عبںایجوز قیاسا واستحساناوالذی فی الحکم 
کالعیں فلو اخرجھما القاضی ثم اعتق العیں واسلم 
الذمی لایعودالولایة الیھماکل اث البحر الرائق ۔ 








نی اسلام شرط نہ ہون ےکی سند وہ ہے جو اسحاف میں فرمایا 
کہ اگ رصسی نابالغ وو ھی کات قاس میں مطاقا ال ہے اور 
امتحنمان نہ ہ ےکہ ااس کے ناما رت ےکک بال سے اور اگر 
خلام وو اس واستحمان دونوں میں کچ ہے اوج میں زی 
ہم خ یں دسایت ے نال داد 
انس کے بعد فلام آزاد ہو اور ذئی الام لے آ یا فو وصی نہ 
ہو جا یہ یہ ٹس ہے اودامی کے مل ضہرجیں۔ 


یجنی متولی بن نے کے لن ےآنزادگی واسلام اس سند سے رط نھیں 
کہ اسعاف میں فرمااکہ اگرغلام ہو فو قباس واستحسان دوتوں میں 
ا نکی وضایت من ہے اور میں ذبی بھی فخلام کے مل ہے اور 
اگ تی نے انی کال دبا پچ رخلا مآنزاداور ذمی مسلمان ہوا نواس 
سے وصابیت ا نکی رف عود نکر ۓگ ,اتی یئز الم ران میں ات 


دیو ص را لا مکافرذئی میں ے اور مرجم کا ایا فک ن یں با سوب باو وک کے تر ے۔ 


'درمختا رکتاب الجھاد باب المرند مٹ تال ی گی ا/ ٣۳۵۵_۵٦‏ 
ردالمحتا رکتاب الوقف دا راحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۳۸۵ 
٭ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ۵ 


'فتاوی ہندیه کتاب الوقف الباب الخامس ورا یکپ نان یاور ٠۰۸ /٣‏ 


دو٥‎ 6 1 


























فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


اشبادوالنائر نیل ے: 

المرتں اقب حجکفرامن الکافر الاصلی'_ یی مرج رکف میں کاف را صلی سے بد ہے۔ 

ش رط اسلام نہ ہو نے کے لے ایک شع سے اف را نی ایک صورت میں موی بن سکناکاٹی ہے نہکنہ ش ریت اسلام تھی نہ ہگ یک 
ہر تفر متولی بن کے مگ رکم عھی ون ٹھی جب چیز ہے پھر سحت کے لے ش رط نہ ہونے سے انطاعی تذ ہو کہ ین سکنا نل سے 
ہم کہ اسے متولی رننا جلتز وعلال ہے ابھیا بھی امیر دالحتار ودیگر متندات سے صاف تض میں گزری سک ہکس یکاف و متولی 
بنانا مطاق ترام سے اور ای می کلامم ہے جو امر ہمارے دین میں حرام ہے اسے روا رکھنا ص رت مم بچی دست اندانزگی دب رخواتی 











زس 

(٭ا) پھر بے بھی اس حالت میں ہ ےکہ اس کے ذزمہ صر فگہداہشت با ضروریی اشما کی خر بد وفروخت صا ب کی گحصت پڑعت 
7 ملمان پر اسے کوگی اختیار نہ د گیا ہو اس صورت میں متولی اگرچہ ہو کے کامگ کر ناجرام ہے ردالھتار کی عبات 
م رکورواسی صورت میں متحلقی ہے او اگراسےکوگی اختار دبا جاۓ مامام ام فن پافراش بااورصسی ملاز مکی موقوثی با بل 
بااضافہ یا گی ار خصت پا تنعل میں یھ وشل۔جب وا کی ایت نہ صرف عرام بلکہ ال خن ہے ہ وس ہی ننیں جی کہ 
بھی اسی ردا تار وگال راکنا یۃالبیان سےگگزراو ا اگنن ا سا پان یآ کر یہ سے دلین لا : 

نول شارعاو رن ئل فمزمی سیپکان مج شر یت ام کزصسی و رو صسی مسلمان پ کول اختیر 
سلاق۔ 

(رخلاص ہم مگلہ) 0 ا حر وق کاذی اخیار ہتولی رن جس ےکی ملمان ملازم وشبرہ پر اے 
کوئیا نار نے بہ نے کن ہی نیس اگرک یا ۓ نہ ہو ےکا درا سکاقذاِتاطل شض ہوک اور شش ہے اختیار متوٹ یباجاۓے بی 
بھی کم از ملا رام اور مم بہی دست اندازگی ود خوائی اعلام ہےر ضس غلط اگررانشی کافرنہ بھی ہوج فو جرد فان عکی سے نے 
یمن بت ےکمانص علید فی الغنی جح الینییه اور بھی شش رتبلالیہ وروا ھتاس گزداکہ فلس کا موی کر بھی حرام 
ہے۔بہ سے مل کی تق وبآللہ التوفیق_ 

(1) رواٹ کواپنے ساتھ نماز میں شش ری ک کنا مگز چک نہیں کہ جب وو شر مسلمان ہی نی فودونہ اٹل عبادت ہیں نہ ا نکی 
ہماز نما زکہ عباد تکی لی ش رط اسلام ہے اورجب ا نکی مز ال صمل سے 











الاشباہ والنظائر کتاب السیر والردة الغن الثأنی ادارۃ القرآن کراّی|/ ۲۹۱ 
القرآن الکریم ۱٢١/٢‏ 


۲و٥‎ )8 671 














فتاؤی رضویّہ جلد شانزدہم )۱١(‏ 


قذانییں ش ری کک نا صف کا تع کر نا ہوگاکہ غیر مازی صف می ںکڑراہے اور صف کا شع کرناعرام ہے۔ رسول اللہ صلی ادلله 


تالیٰ علیہ وس ف مات ہیں: 

من قطع صفاقطعه اللہ 'رواہالنساٹی والح کم عن جو سی صف کو تع کرے اللہ سے تح ککردرے۔ ا کوامام 

و کر ا نمائی اور امام حاکم نے سد نا این عمررضی الله تمالی خماے 
ہچ ند کے سا تجھ روابی تکیا۔ت) 











رافضییوں کے بارے میں حدریث اأُْس ری اللہ تالی عن نی ص٥‏ اللہ تزالی علیہ وسلم سے پتخف ہی شی وابین جبان گزری اس 
کی روایت ابن حان میں ے : 

720 گا ایی بے ناز ےکی نماز بڑھونہ رانشی کے سا تھ نماز 
بڑھوں 

(۴)ج لوگ ان ا1کام شر عی کی خلت کریں رافشی کو متولی بناھیں یا اسے نماز میں واشل کریں صرا ےش بجعت کے پد لے 
وانے اور اِکام اہی کے لاف یی وانے اور 0 تحزیر شد بروعزاب مد یر ٹیل ہے "یکین ردان سے عقائم پہ مع 
ہ ھکر ان سکف رجا نیں اور راو شبات لٹس اپ ای یا زا تو ااو ک عونت ابی حات میں انہیں 
ملمان جانئیں نوخ و رگز سکمان نہر ہیں گے نام زازیہ وذ خر ۃالتضنی وہ الاب رددر تار درو میں ے: 

من هك ثعاب وکفرەفقلکفر۔ جوان کے عذ اب او رکف میں کم ککرے خووکافرہے۔ 

یی :بی اجک مک ہم ن ےکی لی مد خواہ کسی واقف کاادفی ذکی اخقیار متول اصل نہ ہوسنااور غیر ذىی اخقیار متول یکنا بھی جرام 
ہناور اسلای کسی ام میں انیس د مل نبال وم رود ہوجااور ٹیس اننیں ذ اخ ل کر ےکی تج مم او م کہا نکی غماز نماز 
نہیں ,یی جملہاحکام اردادکے ان کے ترام مال حر اوران کے کا باشل ور اور کہ جہاں ج میں تی سے اپیے قیدہ 
ہے مرد یا عورت کا زکاں نیس ہوسا نہ مسلمان سے نہکافر سے نہ مرج سے ٹس سے ہوگاز زائۓ مھ ہہوگا,او رب ہکنہ وہ اپے 
کسی مورث کے اصکاوارث نیس ہو سکتے اگ چہ اکا باپ باہو اود ےک انیل صسی بالغ یا تابالن 




















'سنن النساث یکتاب الامام والجماحة باب من وصل صغا ور شرکار زانہ جار تکت بکرایا/ ۳ 
“کنز العمال بحوالهابن النجار عن انس الخ ےر ٍثغ ٣٢‏ ۳۲۵۲۸ موسسة الرساله بیروت ۱۲/ ۵۲۰ 


درمختار باب الممر ند مت ئجتہاتی لی / ۳۵۷ 


1 63 ہو۲ 




















فتاؤٰی رِضویّه جلد شائزدہم )۱١(‏ 


پ اگرچہ ان کی اولاد ہو کوگی ولایت کا و غمر :کی نیس ہو سی اور م کہ ان سے مل جوگل جرام اور م ہکمہ ا نکی حیات با موت 
میں کوک اسلائی برجاوان سے مرام۔ یہ قام ا|کام نہ صرف ان رافضیوں بلکہ ان ہن ذرق واشخاص کے لئ ہیں جو باوص ف کہ 
گوی اہ کسی عقیدہ ا تل می ںکفررتھتے ہیں یم رع سے وہل اور نج ری اور اد بل اور پیکڑالو ی اور حلول بااتھاد کے والے 
جھوٹے صوٹی اور اب سب سے تۓ اکٹ رکا دجو یکمہ یہ سب ھرت بین تیں اوران سب پہ دی احکام جی کہ علاۓ ‏ مین ملین 
ہے دونوں مور فیا کی ال ٹین وحمام الھ مین و خی رما اور ایح جة الم من سے ظامر ہے۔ 

واللہ یقول الحق وہو یھدی السبیل وحسبنا اللہ أ اللہ تال ی سجن ارشاد فرماجاہے اور ودی سید ھے رات کی 
ونعم الوکیل واللہتعاآل اعلم۔ ہدایت دبا سے اور “یں اللہ تھالی کاٹی ہے او رکیابھی ایچھاکارساز 
ے۔واللہتعالی اعلمر ۔(ت) 

اوقاف کے اجارہکابیان 











لہ ۲۲۹: از لی بححیت مرسلہ جناب مولنا محرث سور لی وام فی ۹ ۱۳۲۸ھ 
کیافرماتے ہیں علاۓ وین اس متلہ می کہ ز بد نے ایک مو مع تی بای رس کو ممبعران ان اسلاضیہ سے ایک فی مین پہ 
شیلہ لیا علادہ ش رازیا شمبلہ کے ایک درخواست شحیلہ دار نے بعد ایک سال کے اس مضحھو نکی د یکہ جچوکلہ ا جن کے مر وخیبرہ 
زار از یائی سال کو خمیکہ شر نی دنے جک لزا یکا زار یآہنقلا جس ےکرحابد یا ترک گر الیا جا ےک ہآ تندہ مان بر 
کو بھی شمیلہ مبھ یکو دماجاۓ, چناضیہ معاہدگی تی رکید تھی کر یاگیاکنہ اگراسما مان موشح کو خفیلہ وار رضامند ز کاو ای 
کر 40 'آ رت 4 دا یہو 0ٹ 5 ×7 
فی رزیادہ کر ےکااور محافطت کر ےگا و تندہ کو بھی اسی پ فی پر د ما اس کتا سے مگرفوفیر با کو پر ستور رجی اور اسمامیان راصی 
یں, ہیں اڑسی صورت میں اراکین ا جن کو پابندکی لازم ہے پا خی ؟ باین ہکہ اور اشمائ کی درخو ایس شھبکہ حد ی کی زانراز 
سای موجوو ہیں جنس میں مصحد ومدرس کا گن ظاہر ہے علادد ار اگہ شمیلہ وانے سا شی نے بابندیی معاہدہکی مواف کی ہو می 

۰ ہے کی 114 رر ۱ 
امامان یہہ کوراضی رک کااہتما مکیاہداور با حکی فو فی کی ز ادف میں سج یک دم انقاقی سے ا نکی رضامنلدکیانہ ہوک اور 
نون میں تن ہو کی وکیا سی صورت یس ابد کیاکی راکنا من اسلامی کولازم ہوگی اور ا ںکواسی وق ریہ شحبلہ وینا 
جات ےگ وسر مررس کا تصان ہو۔بینو| توچروا۔ 

الجواب: 

ارائین پر اس معاہد ہکی بابنلد ینہ صرف خی رضروری بالکہ شض زائئز وممنو وگناہ ے وہ معاہرہ 


61 00 ود۲ 








فتاؤی رضویہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


ضس اٹل وش رما مردود وناروا تھا اور باشل کا ح ىہ ہ ےکن مٹابا جاۓ ت ہکنہ پابنلدکی ہو رد یہا ت کا شمیکہ جھس طرح ہندوستان 
میں راج ہے باجماع راہب ادلبقہ ما ضل دنا جات ہے, اس شبلہ میں ز مین و اجارہ زار جین مل ہوئی ے اور فی رآ تندہکا شحیلہ 
دبا جانا بے اور ہہ ترام ہے عق اجار شر نے منائحع کے لئے رکھا ہے رنہ عیان کے لئ , منفعت جیسے رکان ہیں رہناگھوڑے پ 
پنڑعنااور شین جیے روپہہ لہ کیل وخی پر جوا جار دا تناک ش۲ن پر وا ہو مردودو راضل ےہ 

الاماخصہ الشرع کاجارۃ الضرع للارضاع فان اعلی أ م گر جس کوشرغ نے موس کردیا ہو یے دودھ پلانے کے 
اللبن و اللبن عین لکن ورد الشرحع باباحتا عی لے کک دددھ دال جاندرابمت پرلیا یوک یر اجارہدددھ پ 
خلاف الاصل فیقتص رع موردہ ان ہوا اور دودھ عین ہے کن شر خلاف تاس ا کی 
بات وارد ہے بای نم اپنے موردی ہندرےگا(ت) 
فناڑِکی خرے وگٹورالدرے ودر ار وروا تار ور مین ان کی فضص رج جےآؤزفؤیٰ فقی میں ا سک کام لتفصیل تجح .اور اگر 
اس ے تح نظرجی کرس واواا: کزان کی دہ تیر صرف ایک وعدہ تیاور دفاۓ دطلاؤ یج نی کم الاشبادو الھندیة 
وغیر ہما( جیاکہ اشبادادر ہندیہ وخ رونبیں ہے-۔ت) 

امیا : ددوعدرہ بھی لفظداان شاء اللہ کے سا تھ تماجوحلف کے اث رکو بھی باضل کرد یتاہے۔ 

ال : ار اک نک کی اختیار زہ تھانہ ‏ ےکیہ وقف کے نقصا نکا و عرہ کی اور اپنے وع کے خبا کے لے وت ف کا ففح بھویں۔ 
لہ وہ تر یر تے ضس سپمل اور یہ راع ھیکہ باعل وترام ہے :اراکیلن کو نان کہ دیہات میں جس وقت سال تمام ہوا ہے 
اس وقت نظ رکری ںکہ عض مزار مین سے پنہ کی میعاد باقی سے اس بک شم وگ ال یا ا ہیں جن سے سی میعاد 
مت ن کا معاپدرہنہ ہو اسال بسال زراعت کرت اور ابقرزت وین ہیں, ىہ خنن صصور یں ہیں۔ صورت دوم میں فوظاہ رہ ےکہ زین 
دیہہ اجارہ سے پاک وزالش ہ وگ ,اور صورت سوم میں تام زار عوں کو اطلاع دے دی کہ سا لآ تندہز ین جار ی طرف 
سے تم کواچارہ میں زہ دگی جات ۓگ بلک مکل فرین یہہ فلاں مستات ھک اجارددیی گے ان کی طرف سے ت مکو بر تور اجار لے 
گی جس سے تہارے معمول میں فرق ن ہآ ےگائیوں زین دی ال ہو جات ۓگی, صورت اول میں الہمتہ دقت ہے ا سکاعلاج 
یہ ہےکہ جس جم سک میعاد بائی ہے اسے بلا کر مھا باجائۓے 











دو٥‎ 6161 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


کہ ہم صحت ش رقی کے لے ارد وا یکرت ہیں جن س کا کوٹ شر تمہارے خلاف نہ پڑےگا تم ز با ہہ دوکنہ جم نے اریہ میعاد کے 
اشن نے دن درگ ی کی مان سے تھی رز و کازین پر مو تی ں کو نے گی انی عملررآم ین بین 2 
ہویش رعی طور پر سا لآ تندوے جمارے پد نے فلاں مستاج سے تم کوزمن اجارہ میں ٹل گیا جب دوس پر راصی ہ ھک سارہ 
کردمیں یوں خمام زین زاس ہو جا ۓگی, بعد مستاجہ سے تھا جا ۓےکہ ہم نے اس تھام دبیہہ کا ز کن پا ہرم کے لے فی سال 
ات روپے کے عو تھہارے اساروممیں دی وہ مو لیکرے بی عقد کم رپلزشر گی ہوگااور زر یہ وقیف کے لئ لال ہہوگاجوھ 
با مستاجت کے لئ علال ہوکاورنہ طر فی نگزہگار, اور شس تک ہوئی نوا صل منائح موجودہ سے بنا زان رآ ےگا و قف کے لے حرام 
ہوگاوہ ملک مستاہجر ہے اور نشست ز یادہ ہو نجنا ہچاوہ مستاج کے لئ جرام ہوگاوورال وقف ہے و اد تعالی اعلجر_ 

متلہ ٭۳٣:‏ متولہ ظپورالربن صاجب وکیل بر باعل خوات تیب ۵ ادگ الا ٰ ۳٣۱۳ھ‏ 
کیافرماتے ہیں علماۓ وین ومفتیان شرع ان متلہ میں کہ ایک مو در کی تیر زیر تچھبڑ سے جن سک او ہکی منزل پر تیر ہونا 
تر پا ا سے لیکن مس کو وس بنان ےآدداس کا ٹھیک رخ قائم کرنے میں ایک نز ومکائ وضرۓ شف س کا بھ یآ ہے مہ تجز وایک 
چھونے شا کش میس سے ۳ را خاش لاو ےا" وین کنا ےک تقر سرجاھ 
ب ےکی نے کے قطعہ خلت کو ا کو دوائی طور پر کرارہ با چا نف ددے دا . جر ہس ریچ یی کرنے ا سکا 
یہ ال ہےکہ میرامکان جو لت قطعہ دینے سے کو ٹھا وٹ کرنا فنص ہو جا ےکا پچھر یچ نے کو ےکی تقیی رکرنے سے 
درست ر ہے زین مو قوفہ رہ ےکی اود ا ںکاکزرایہ وو اداکیا کر ےکا ذہلی میں ایک نقشہ برض سبولت شہم بناد گیا سے جس میں 
ارب رج سے اراضشی استنغتا طلب دکھا ہی ہےآ با بعد وقیف کے ا کو اراصشی اس طور سے کرابہ پر دینا جلئنز سے با نی ں کراب ضرور 


مج نہیں صرف ہوگاہ لقشہ سہ ے: 
کے سس مھ کی سد 


و٥‎ 622 67٤1 








فتاؤی رضوتہ جلد شائزدہم )١(‏ 
الجواب: 

وه ھن پا ئن جن کان انی می کے ود وک کھردے اور وقف نام رج رکی کرادے پچھر مصارف مد کے لئ یہ خوائصس 
ورس خی زیت مض مان رت انآ تنا کے ود کیا کی تی کی جات او تی من 
ہےکہ وو وفف کرتے وقت وققنامہ میں مولی مس رک ىہ اجازت گے ر ےکہ ىہ مات گگڑاز یادو مت کے لئ بھی جھ کو اجارہ 
میس دیاجانے اس صورت میں تن سا لک قیرشہ ر ےکا مر دق فکیلنئے زبیادداعتیاطذامی می صورت مل ہے در تار میں ہے : 





یراعی شرط الواقف يی اجارته فلواهھمل الواقف مد‌تھا 
وبھا ای بالسنة یفق ث الدار وبثلاث سنین ق 


ذقف کے اجارہمیں ترما وا ف کو موظا رکھھاجا گا اگر واقیگ 
نے مد ت انار الع کین کیا ایک فو رت ےک موی سے 
چو :تی کی اخازت ملق رگھی جائے گی اود ایک قول ىہ 





ےک ایک سال کے سا تھ مقید ہوگی اور ایک سا لکی مدت 
بی فی دیاجاۓگاء مکان کے بارے میں اور ین سال کی 
ممدت پر ففکی د ما جا گار مین کے بارے میں سوا ئۓ اس کے 
کہ مسلحت اس کےخلاف میں ہو۔والله تعاأی اعلم (ت) 
مملہ :٣۳۱‏ از لی بحیت مل زمر لہ حمیدرالرین خمانع صاحب کر نرہ اگ ر یئ ار مضان مہارک ١٣۳٣ھ‏ 
شبلہ دو جہاں دکعبہ دن دایمال دامت,/کا 2 بعد تمناۓ قد مو کی عار ھی ,لی بی صاحبہ نے چاکرادوف کی ہے وارث سے اند یہ 
ےکہ بعد وفات مطسوخ کراکر قبضہ مالکانہکریی تضمور سے دریاف تکیاکہ یہ گریھ ش رما درست سے اگگراس میں کوئی شک ے 
پذ دوس راغ رجٹرکی کرادیاجاۓ ,وفف زامہ مع صہ /کے اسٹامپ پھ تی ہے ا نکی نفل واسنٹ ملاحظہ اق رس ارسال خدمت 
سے جس وقت مضو رک جوا بآ کاب ظا ای داز تا دی جا ےکی ای صا تب نے اٹی دوسری چانرادرے حصہ 
وارشان کودے دا ہے ىہ جاکراد وق کی ہے۔(وتف :امہ) 

خلاصہ وقف نامہ :میں ات ری یم فار سی خواندوبنت عبدالرشید ان مرجم ساکن چلی بیت ول کفکرابعلت صحوت نف 
وشات عفل ای خو شی سے اس وقت اپٹی جانراد حبتۃللہ وان مصارف 


الارض الا اذا کانت المصلحة بخلاف ذلک '۔واللہ 
تعا ی اعلم۔ 





'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف ف اجار مت تال گی ا/ ۳۸۷ 


۲و٥‎ 233 )7[1 








فتاؤٰی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


یر اطعام مسائکین دپار چہاۓ سرمادگرماۓ مساکئین وججیٹر و گششن خر جاۓ اسلام وجپٹر دختزان مسائکین وصرف خر مساجد 
وہدرارس دتی وم مین ش رین زاد+مااؤللہ شر تی وتف لوج اللہ کرثی ہوں جاحیات خود منوکی رہوں گی بعد مہرے فاض 
الین اھ خمالی, بعد الع کے ان کی اولاد ذ گور جھ پابند شر شر یف ہو بھحیت جم ور جن خماں دمول وی وی اصر صاحب 
ربہیں گے متولیان سد روپے سال اصٹر یئ کوجھ میری ھوئی ین ہے دینے ہیں بعد ان کے ا نکی اولاد ذ کو روج پابند شر 
ریف ہو دین رہیں نعزیہ بھی شرط ےک می ری را میں عحالت لیت می ری اس عقی تکائ بار ما نکر نا با شیلہ دینااور اس 
سے دوسرکی جاکراد یا اور کوگی ے مفید واسطے مناخ اخراض وف کے خر یر کرناضرور معلوم ہو نے ایا کرنے کا سب شرائ 
دستاوبز بر ائػے اخیار ہوگااس سل ےکہ مو ت کا واقت مقر ر نہیں ہے لہذراانطاما وا ظا ىہ وف نامہ لھاگیا نل خیرات ش رکا 
ہےکہ اکر ادمئر ا قبت مناسب پر فروخ تکرمے وکا فو خوداپنے ات سے خجرا تکرپیء اذ اتاحیات اپنی جح کو اخظنیار 
ہوگاکہ جنس وقت باہوں فروخت کر ہے سب رائۓے خود خر کروں اور جو ٹہ بعد میں باٹی رہ ےگااس سے ش را وققنامہ پا 
متحلق ہوں ہے اگر میری حیات مین متولران سے کوکی فوت ہوجاۓ نے بجھ کو متولی مقر رکرنے پاخود اخخیار ہوگار متولیان کو 
نے !سال بطور خیرات جاحیات اس کے مساق بی کو جھ ال وقت مہرے پاس ہے بععد میہرے دیاکریں گے بعد وفات اس کے 
روید رت اکا شال کیا جا اگز خدانخواستہ ملک نز اپنی بدشھتیارے نہ ہچ کوں نھیری قب مکی بزرگ سے 
قرب منوائی جاۓ اور حفوظط مھ گردگی جاۓ اور الال ٹذاب قرآن شر یف وہ ودردد میں ہما کک خر ین کیاجاۓ جچھکلہ 
آمدنی جنزاد کی بین نہیں ہو تی ری ہے مان ۓ اخر ات مٹائی ابر او کے ایک لہ ح مین ش یقن میں واسلے 
خیرات کے دیا جائے ,اور ایک ات طلراۓ علم وین ومصارف مساحجد کی بحیت ومدرسہ عم رب وا کی حھیت ,ایک تل 
تر ومساکین واطیعام وظیر ہاور وانٹے ایصال فذ اب شاہ مج شر صاحب کے ادد پے سالاشہ با٘س ققدر زائ گنائ٘ش ہو کیا جائۓ 
بے جکام سے امیر ہےکہ بوقت دورہ اس چابراد موقوفہ گی گرا فرمادی, مقولان کے پاس رج راب شع خر با قاعدہ 
درست رہناضرور ہے, میرے وارث ما انم متقام کو اس کے تمبل تی رکا اققیار نہ ہوگا۔ ابغرایہ وقف زامہ جشعین مالبت محمد 
ھمار وہہ دباکہ سند ہو مورضہ ٢‏ ا خر ۹۰۷ا رجٹری شددے۔ 
الجواب: 
بی کاغز ال نل ہے اس میں انشناۓ وقف کے دو" جلے ہیں: 


۲٥6 671 


فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


اڑلی: وقف لوج اللہ کرکی ہوں اور راس میں ہش رط لگا کہ اسے ن ےکر جابراد با او رکوگی نے مفید اخرائض وقف خخ ‏ بی کرن کا 
٤ 7 1 9‏ ۰ ر 7 

بے اخنیار ہوگا شرطط امتقبدال اگرچہ انز سے مگ یو ںکہ اس کے عوض دوسریی جاکراد یل جاۓ جو انیس متقاصر پر وت 

تہرے ن ہکہ علادہ جائراد مطاقا جو چا ہے جیماکہ اس کاغذ میں تہ ہے السی رط سے وقف باضل ہو جاتا ہے۔ عالگی ری 


میں ے: 

اذا شرط ي اصل الوقف ان یستبدل به ارضاً اخری 
اذاشاء فانکون وقفامکانھا فالوقف والشرط جائزانں 
عنں آپی یوسف وکذالوشرط ان یبیعھا ویستبدل 
بثمنھا مکانھا وٹ واقعات القاضی الامام فخرالدینں 
قول ھلال ممۃ ابی یوسف رحبھماً الله تعالیٰ وعليه 
الفتوٰی کذائ الخلاصةوان قال علی ان ابیعھا ہما 
بدا ی من الشن من قلیل اوکشیر او علی ان ابیعھا و 
اشتری بشمتھا عبداو قال ابیعھا ولم یزد علی ذلک:؛ 
قال ھلال ھذاالشرط فاس یفسں بەه الوقف کذائی 
فتاوی قاضی خان.ولوشرط الاستبدال ولم یذکر 
ارضاولادارا.لە ان یستبںل بجنس العقار ماشاء 








اگ واقتف نے اصمل وقف میں پہ شرط عائ رک کہ جب چا ےکا 
ال زین کے بد نے دوسرکی زین نے گا اور وہ اس میسلی نز مین 
ی۶ ہوگی امام الولوسف علیہ ال رجم٭ ے 
نتردیک وقف وش رط دونوں لت ہیں , اور اسی طرں اگرب شرط 
1 یی فک کے اس کے من ہے بدرنے دوسری 
زین خر بیرے گاج ان کی یہ وقف ہوکی نو بھی چان ے اور 
واقعات تقاصضی امام ھر اللدین رعحیۃ اللہ تی علیہ میں او 
وی کو .فی بی علیہ ال رع کا فخول بھی 
کور سے اور ای پر فی ہے ہہ خلاصہ میں ہے, اور اگر 
واففف نے اصل وفف میں بیو ںکہماکہ اس ش رط پرون کر 
ہو کہ میں اس ودفف کواپٹی رائے کے مطابق کی رم مل 
تن کے بد نے فروخت کں کا با یو ںکھاکہ ال شرط یہ میں 
چک ںوس سے مم سے پر نے فلام 
خھ بیروں گا یا بیوں کن اکہ ال ش رط پ ھکد میں اس کو فروشت 
گر پائن تھے زیادہ یھ ش ھا ن2 شی عالی نے فرما یا کہ ی 
شرط فاسد سے اور اس سے وفف فاسد ہوگا یہ فیاڑکی قاضبجحان 
میں ہے اور اراس نے فقطااتقبدرالکی ش رط کی اور یہ بین نہ 
کیا اس کے بد نے ز بین یادار لگاپ اس کو اغختیار 


671 05 ہو 











فخاؤٰی رضویّه 


من دار اوارض کذافی الخلاصة واذاقال علی ان 
استبدل ارضاً اخری لیس لہ ان یجعل البدل داراو 
کذا على العکس كکذافی فتح القدیر 'وذکر الخصاف 
ٹی وقفه لو شرط ان یبیعھا ویصرف ثمنھا ای مارای 
من ابواب الخیرفالوقف باط لک انی الذ خیرۃ*۔ 








جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ہوگاکہ اس عقار سے جو چا ہے اس کے بدرلے میں نے لے 
چاہے ز لن یا مکانءلیوں بی خلاصہ میں ہے۔ اور اراس نے 
کچمااس ش رط پ رکمہ میں اس کے پدرنے دوسری نز بین لوں الو 
ان کاپ ےکن تی لے ا الکن 
کرسکنا ہے جس اکہ سن لتقدیر میں ہے ,امام خصاف نے ا 
وقف میں ذکر فرما کہ اگر واقف نے بی ش رط کی کہ میں 
وف کو فروخت کر کے شن کارہاۓ خر میں جہاں چاہوں کا 
خر جکروںکالووتف ال ہوگاہ ذخیرہ میں لو ھی ہے۔(ت) 





دوم : جھ ہیتھ بعد میرے باقی رہےگااس سے شر ازیا وققنامہ متحلقی جہوں گے اس کا عاصل ىہ ہ ےککہ ٹپ الال اس جائرادکا کو گی <صہ 
وقف یں میں جب اہول تجچیوں اذر چہاں اہول خر کروں میرے بعد ال ٹع وخرر سے یھ بائی چے ند دو و نف :ظا ہر 
ہ ےکہ یہاں پھھ معلوم خی ںکیہ بعد زندکی اس کے بی دخررجے سے کو کی حصہ جائراد بات ر ہے با شر ہے اور ر سے وکیا او رس 
قررہ تمہ ایک ھپول جن کاؤق تکرن ہو اور بد لکاوقف باعل سے پھردہ بھی ایک ال بات پچ می ربااوراسی علق کاوتف 


باعل ہے۔دد مار میں ہے؟ 

شرطہه ان یکون قربة ث ذاته معلوماً لامعلقا الا 
بکاٹی*۔_ 

80ً 

حتی لووقف شیٹا من ارضه ولم یسمه لابصح و لو بیں 


ہم 4۹ے 
بعںڈلک 5 








ش رط وفف پہ ےک دو انی ذات کے اختبار سے قربت ہواور معلوم 
ہو مق نہ ہو ہاں شر موجوو کے سا معلق ہوسکتا ہے (ت ) 


۱/۷ 0پ ے ویش ن کا چھھ حصہ وت ف کیااور اس کو 
مین نہکیانوقف کچ نہ ہوگااگرچہ بحدٹمل میا نکردے(ت) 





'فتاٰی بندیةکتاب الوقف الباب الرابة ورا كت خانہ پٹاور ۳۹۹_٠٢٢ ٣‏ 


فتاوٰی بندیةکتاب الوقف الباب الرابخ ورا ٰکت غاد اور ۳/ ٠٠٢‏ 
درمختا رکتاب الموقف مت تال ی لیا( ےے ٣‏ 
'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳ ۳+۰ 


71) 066 ہو۲ 




















فخاؤٰی رضویّه 


ای ہل اسعاف سے ے: 
الوقف لایحتمل التعلیق بالخطر '۔ 


ناقری میس نے 
لو قال اذا مت من مرضی هھذا فقں وقفت ارضی ا یل 
اخرەفیات لم تضصروقفا2۔ 








جلد شائز دیم )۱١(‏ 
وقف ابی شی سے ساتجھ معلق ہونے بااشال نہیں رکھتا جو 
تل الاک ہو(ت) 


ج بکماکہ اگ میں انی اس رض میں ع رگیا نویل نے ایی 
زین وق فکردیی پچ رم گیا نوز مین وفف نہ ہو گی (ت) 





اس کے بعد جو لھھاککہ جکام سے امید ‏ ےکہ اس چابراد مو توف ہک گرا یکریں اور اج میں کماککہ ہہ وقف نام ہلک دیااور متولیوں 
کو مصارف نا ان میں کسی سے اناۓ وقف نہ مقصود ہے نہ مفہوم بلکذید سب اپنے ای خیا لک رنہ س ےک اے وقف 
سکچھا حالاککہ دوش رما جنوز وقف نہ بہوگی اور غلط یا ی کی ہنا پر ج الفاط کے جامیں یھ اش زنئیں ر کت , اشباہ قاعرہ لاعبرة بالظن 


البین خخوہ مل ے: 
لواقر بطلاق زوجتەظانا الوقوع بافتاء المفق فتبین 
عدمەلم یق کہا القنیڈ۔ 








717 ...پش ہے رت خ لق ) 
گان کرت ہو ۓ اپٹی بیوگی گی طلا کا اقرا کیا بچھر اس کا عدم 
ظا مر گیا تطلاق وائع نی ہو گی ججی کہ نیہ میں ہے(ت ) 





یس اس طالبہ تاب کو چا ۓےکہ اسے از سرفووقف فرماے اور بعد موت پر مکی نہ کر ےک وداس میں اگ نت متروکہ سے 
زار ہو تق پچھروارٹو ںکی اجازت کا بھڑاے اور واققہامتبدا لک شر لکنا چا ہے ذاخقیار ہے مگ صرف اس طر کہ اسے دوس 1 
جانزاد سے پل میس خواوبق راس کے ا ا ا یی می دا کیا انیس شرائلا یر وف ہو جا ےکی ,اور 
ماوراۓ چائْراو ای سے بد لکا زکرم رگزنہ ہو ودنہ وقتف جاتار ہےگاء اور یہ خیال نہ کری کہ اپٹی حیات میں ٹ کر خر ج 
کھردوں لو نابز یادہ ہے ین کا یا حیات میں وق فکام لکریں اورشر ری کہ زندگی بھر 


'ردالمحتا رکتاب الوقف داراحیاء التراث العرل بیروت ۳/ ٢ك۷٢۲۳‏ 
فتح القدی رکتاب الوقف مگتب ٹورے رضو گھر۵/ 0۶+0۲۴۳( 


'ٌالاشباہ والنظائر الفن الاول القاعدة السابعه عشر ادارۃ القرآن کرا گیا ۱۹۳ 


و٥‎ 07 1 




















فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائزدیم )۱١(‏ 


ال کے قمام مصارف مھہرے ہاتھ سے ہمول گے اور ممب ری راۓ واخختیار پر ر ہیں گے ممیرے بعد فااں فاان متوکی ہوں اور انا اتا 
فلاں مصرف میں صر فک ارس لیوں اپٹی رائۓ سے رن گی کور جبیساچا سے صر فکااخقتیار ہاور بعل ھک بھی جابتاۓ چاکراد ناب 


پچیاکیا۔ عالبری میں ہے: 

رجل ارادان یجعل مآله بوجه القربة فبناء الرباط 
للبسلمین افضل من عنتق الرقاب لانه ادوم.وقیل 
اللتصدق علی الیساکین وقلت قں کنا قلنا لمن اراد 
ذٰلك ان یشتری الکتب وضع ق دارالکتب لیکتب 
العلم لانه ادوم.فکان افضل من غیرہ ولوارادان 
یتخل دارالە وقفا علی الفقراء.فالتصدق بئمنھا افضل 
ولوکان مکان الدار ضیعة فأالوقف افضل کذا ث 
البضمرات'۔رملخ)) 


فراڑکی امام تقاضصی خان میں ہے : 

رجل جاء ا ی المفق وادا:' کت یا ون 
بدارہ فسال ابیعھا واتصدق بشمتھا اواشتری بٹیتھا 
عبیدا فاعتقھم او اجعلھا ڈارالب الین ای ذٰلك 
یکون افضل.قالوا یقال لە ان بنیت رباطا وتجعل لھ] 
وقفاً ومستغلا لعمارتھاً فالرباط افضل فانه ادوم و 
اعم نفعا.وان لم تجعل للرباط مستغلا 








اک یس نے ارادہکیاکہ اپنامال قرب الٰی میں کرورے لاس 
کا مسلمانوں کے لے رباط بنازافلا م آنزاد کرنے سے خر سے 
کیوککہ رباط کو دوام زیادہ ہے ,ادرف نے کنا کہ اس کو 
مساکین پر صدقہ کر اففل ہے اور شقن جم نے ایباارادہ 
کھرنے وانے کو کا تھاکہ وہ کتاڈیں خر بد کر لا مجر ری میں 
رگ کی وگنہ اس میں ززیادہ دوام ہے اپندا یہ اپۓے یی رے 
ت اہ 4ی نے اداد ہکیاکہ اپناگ مق روں پر وتف 
ری "ھی رہ ا نل ہے او اگر بجانۓ 
ےک ا "وک یی سے ای می مضمرات 
میں ہے (نکھا)۔(ت) 


ایک مض سے پاس اییا ش آ یا جھ اپ ےک رکے ذرہیجے الله 
تزالی کا تقرب حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اس نے کناککہ 
میں اس کوفر ا بے شس صرت کروں ما ایس کے 
ےَ سے لام خر برک ھآززاوکروں ما انس کو مسلمانوں کے 
الاک کر دو آن میں سے کیا فل ہے فو مشائ ن ےکنا کہ 
انس کو يہ جواب دبا جا گاکہ اگر فور باط بنا کر ال گی آمدیٰ 
قفا ا نک 


'فتاوٰی ہندیةکتاب الوقف الباب الرابة عشر ورا یکت غاد اور ۳/ ۸۲۔۲۸۱ 


1 68 ہو 

















فخاؤٰی رضویّه 


للعمارۃ فالافضل ان تبیع وتتصرق بئمنہ لی 
اثسائن' 


۰ ٌ “ و" 

ودون ذٰلك نی الفضل ان یشتری بئرنھا عبیدا 
فیعتقھ مکذا الظھیریة“ 

وی :کردری پچ رپ رالر ال پھر ند میں ے: 

وقف الضیعة اول من بیعھاوالتصدق بمتھاٴ۔واللہ 
تعا ی اعلم۔ 
مل ۲۳۲: 








آزشہرقڑھائی نیب مستولہ منی ‏ ظبورصاحب 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


ہے کی کیہ اس میں دوام زیادہ اور ا کا نف عام ہے اورا رتو 
ربا طکیآمدنی کے لے کوکی یز وفف نہ کر کے فو پھر اس کو 
فوخ نکر کے من مصیفوں پر صدق ہک :ا اتضل ہے(ت) 


اور اس سے کنٹرفضیات اس میں سےکہ اس کے منوں سے 
فلام خر ی رکرآنزا دکردے۔ ت۰ھیری میں اییے بی ہے۔(ت) 


ےر ایک ون ف کر:ا اس کو ج کر یں موصر ےکرنے 
ے اولی ے۔واللہ اتعألی اعلمر (ت) 





۲ غئ ۹٠٤٤ھ‏ 


کیافرمات ہیں علاۓ وین تچ اس متلہ ‏ ےکہ دستاویز "ا" جات سے با نہیں ؟ او راگ سے و یہ تحلیک امہ میں شمار ہوگی با وک 
امہ میں یا نلیت نامہ میں ؟دوسرے ےک ز بد نے دحتاوز ١ب‏ "اہن پ رعمروکواسی مضنمون کو با فک کک دی نو متولی ا ”تشم 
کو انختیار تھا با یں ؟ اب جچ کہ ز برکاانقال ہوگیا جس سکی مبدت لات کہ ز بر احیات متوکی ر ےگا بعد اس کے جو متولی یا سچادہ یا 
تم ہہوگا گے بعددیگرے اس کو بھی پابند اس تر کار ہنا کاب چ کہ ددد عو یداہ پیرا ہد ایک بگھ خاندالی بزرگ جج سک 
ع رتا دے سال کی نے اور را کی کا ا ای ا اس کی خ۹ سال کی سے جس کے 
عی میں دستاویزر اب '' موی نے مر کا ا ا ا ای ا ال الا مس جا ہنی کے اور موی اور سچادہ 
میں جداجراہونا چان ایک می شش سخ ہے بوجب تحر یھت زکرم ے؟ 


'فتاوٴی قاضی خان کتاب الوقف باب الرجل یجعل دارہ م.ںںجداًالخ ٹوگژ رح و م/ ماے 
فتاٰی ہندیة الاب الثای عشر ‏ الرباطات والمقابر ور کت نانہ, پٹاور (٣‏ ٭ے ٣‏ 


ختاؤٰی ہندیة الباب الثان عشر ف الر باطات والمقابر ورا كت خانہ, اور /٣‏ ٭ے ٣‏ 


و٥‎ 29 1 




















فتاؤی رضویّہ جلد شائزدہم )۱١(‏ 


الجواب: 
دونوں دستاوی زی سی اول وققنامہ ہے اگرچہ شی سے اسے تملیک تامہ لھا ہے ال کی عبارت ہہ ہے: میں نے بحالت 
صن ٹس وشات تقل اراضی ومکان وخ روم کورہ بلا کو ابٹی معیت سے جاک کے واسٹے امور واخمرائض منہبپی شن کر ہآ تندہ 
کے میک کر کے اقھرار رتا رن رف ای ےت ا یح ا ا کن نہ ہوگا تھے ناں انی 
حیا تکک متوکی جاکراد م کور کے و ہیں گے اور الع کے بعد جو تخس ساد یں کے بعد دیٹرے میرا ہوگا سیادہ شن موی 
جرادم ہکورکار اس متولی کو کسی وقت ر جن وب کسی مم کے انتقا لکااغیارنہ ہوگاىہ جانراد تملیک شدولطور وف اص 
نہ یکا کے متصور ہوی ,اس میں بھی ورات جار ی نہ وگ "شک نمی سکہ وف نامہ ہے وادله تھا اعلر- 
(۳)د ستاوز ب "کے ملاجظہ سے نام کہ ز بر نے چواصل واق ف کا مظمررشمدہ متوٹی تھا پٹی حاات حیات دمححت میں فوایت ے 
وٹ یکر ے بے بنےکو جا شین ومتو پاش کات پان ھا 
اولا: نو لی کو جات مجن کہ ای ضیات دححت میں دوسرےکو انی مہ ات کرے ج بک کہ واقف نے صراح اس اس کااختیار 
نہ دبا ہو اور پبہال اسے ال کااغختیار نہ دیا تھا کہ ععبارت دقف نامہ سے صاف نظام رکہ واققف نے جاحیات ز بد اس یکا متولی ر بنا لھا 
اس کے بعدراوروں کی جا کا ا یں ے: 
ارادالمتوی اقامة غیرہ مقامد ٹی حیاتد وصحند ان أ من لی نے انی حیات دصححت میں دوسرے کو اپنا قائم مقام 
کان التفویض لہ بالشرط عاماصح والاخان فوض خی | ہنانے کاارادہ کیا نذ اگراس کو شرط واف کے ذر بیج تفو یش 
ماما عحائی سے تب فو سے ورڈ حات صححت میں تخولیش 
کن ہکرت 
ٹا ا: پیر زیری ما یسیع ا ا ا ا "لاک کاو رہ گار ے ہزادحتاویز ب۷" جس 
مم دنا قابل عملہ سے خر یر د ڈو جا سےا ہے ا ان رپ ات ہواور ا کی ضبدت وافتف نے کوک 
سن کلذ ماع شرع کے اظیار ہے ا ا ا و سے جس کپ ہہزکارہدیندارہد بانتزار علاہ یناز 
ممیت کے انفاقی را سے اس کام کے لے 


صحتهل۷یصح'_ 











'درمختا رکتاب الوقف فصل یرای شرط الواقف فی اجارتہ من ئجتہاتی و ٹیا / ۳۸۹ 


۲٥60 1 








فخاؤٰی رضویّه 


جلد شائز دیم )۱١(‏ 


زیادہ مزاسب ہو وبی ادہ بن وت ی کیا جاۓ عم , نٹ ری وویا نت واہلہت کا پا سب سے مقرم ہوگا اور ج تک اثارب 
وائف ہیں سے ایال ح٤‏ اہنوبوں میں سے کیا جا گا در ا رممیل ہے: 


ومادام احں یصالحللتولیةمن اقارب الواقف لا یجعل 


المتو لی من الاجانب .ومن قصدہنسبة الوقف الیھم '۔ 


کہانصوا ان الاحق بالامامة اعلبھم بالکتاب و 


السنةثٹ موثم وٹم اسٹھم ائ ا ا 








جب کک وقف کر نیوانے سے اعقارب ممیں کوکی متولی ننن ےکی 
صلاحیت ر کن والا موجود ےکی اجڑی کو متولی وف یں 
بنابا جا ےگا واقتف کے قرسپچی رشن وار متوٹی کا مقصورے ہوتا 
ےک وفف ا کے خاندا نکی طرف مفسوب رہے۔(ت) 


عراس سک لے کا مز ورازون ہو نا بھی ضرور ہے اگران سب بافوںل میں مساوات ہو نے باختہار سن تر نیہ ھی 


2ے می نے غص فرمائی کہ لوگوں میں سب سے 
بٹراعالم امامت کاز یادوہقدار ہے بر فلاں, پچ رفلاں پچ ران میں 
سب نز یادہ حر ساروو اللغتعأیٰ اعلم (ت) 


لوٹ: 
سولھویں جلرکتاب الش وکاڈ وکتاب الوقف پر ش ہو گی 
سز ہو جل رآ نا زکتاب البیوع سے ہہوگا_ 


' درمختارکنتاب اموقف فصل یراعی شرط اموقف فی اجار نہ مطؿئتبا لی ا/ ۳۸۹ 
الھںایةکتاب الصلوٰۃ باب الامامةالمکتبةالعرببیه کرای ا اہاردرمختا رمتاب الصلۃ باب الاما مم ئیتبای لی ۸۲ 


۲و٥‎ 61671